Skip to main content

Full text of "6092 Quarterly Research Journal Lahore Vol 3 (1980)"

See other formats







علیہ عاوم اسلامیہں و ادببات شرقیہ 
پنجاب ہونیورسی ء لاہور 
(یاکستان) 


وم" 


حلۂ عحقبقی 


نمی 


معاونن : 


ڈاکٹر محمد بشبر حسن 
جنذاب سہباز ملک 


ڈاکٹر غلام حسین ذوالفقار 


محلس مسشاورت : 
: عبدارت : 
0080ھ“ نارجات ان 
(چئرمین اردو انسانحاوہیڈد 
٢۔‏ سید حمد کہیر مظہر 
(صدر شعیہٴ عری) 
٣۳-۔-‏ ڈاکٹر آفتاب اصغر 
(صدر سعبہ* فارسی) 
م۔ ڈاکٹر بشر احمد صدیتی 
(ٴصدر شعید* اسلامیات) 
۵۔ جناب محمد اسلم رانا 
(صدر شعبہٴ پہجای) 
٦۔‏ ڈاکثر سید اکرم ساہ 
(شعبد* فارسی) 


ا کل یڈیا آق الا 
كَ (اردو انسائکلو پیڈیا آف م 


شمارہ : ۱ 


مقالات کے مندرجات یق ذہہداری مقالہ نکار حضرات پر 
ے ۔ مقالہ نکار کی راۓ پنجاب یونیورسی یا کلیءٴ علوم 
اسلامیہ و ادنیات شرقید کی راۓ تصور نہ کی جاۓ ۔ 


اشر ٭ گلزار احمد 

طابع إ مرزا نصیر نیک 

مطبع. : جدید اردو ٹائپ پریس؛ ۹ء۔ چیمبرلین روڈ 
لاہور 


مقام اشاعت ؛ فیکلبی آں اسلاہیک اینڈ اوریئنٹل لرننگ ٴ 
یونیورسٔی اوریشٹل کالج ء لاہور 
فون ا ٰٹھے٦اےوے٢۱ء‏ 
حندہ سالانہ رپپ روہۓغ 


فیمت قی شارہ: از و 


قەدمت شارۂ خاص 


ےط ہج 
ر ق۵عھمے 


اداریہ مدیر 
-١‏ غُطوطات تفومم و سارہ سناسی (کتاىیاتی جائزہ) د 
سید جمیل احمد رڈؤوی ١--ےم‏ 


پی تناعی ہس سالهھای گذننہ و حال و استقبال 

دکٹر آفتاب اصغر و ہے ںہ 
۳ بد ہجری کكک ۰ منظر اور اہمہت 7 

ادوالعلام آزاد ۹-- ۹ 
م۔ مختصری در بارۂهۂ تقاویم و زیحات (اقنباس از آئہن اکری) 

ادوالفضل علامی ١١-۵‏ 
٠۵‏ ربج مطفر ساہی 

مر تب ؛ د کر آفتاب اصغر پ+ر .ے٢۵١‏ 
٦‏ شرح الاحادیث الاریعین للمنذری 


صرتبہ : الد کور ظہور احمد اظہر ١۹-٣۳٣‏ 


ے۔ معلفات اور سستشرفین کی اسلام دشمنی 
ایم ۔ ذوالععار علی رانا ےءے ۱۹۱-۱ 


ٰہ۔ کلف المعجوب اور سید لی ہجویری٥‏ کے باررے می چندگذارشات 


ڈا کثر عمد باقر ۲-٣۳‏ 


قران کریم ی تعلیمی جہت اور علاہہ اقبال 


ن‌ 
مہ 


مزا محمد منور ٣٥ػ--٣۲۲‏ 


١ہ‏ مات بیضا پر عمزانی نفار کا اصل انگریزی من 
رفیع الدین ہاشمی سپ ہن ۲٢‏ 


)٥( 


ور۔ ۳ا ×حص۱حححصصحئتثت) تسنداخو۸۲ -:10]. 
علاءء اقبال 15--32 


جر- (۱دآ۷۷ ۱ہ ھمرا مد ب٥ا‏ عط) ود ''انمطع) -لہ'' صرآ-لد ۵1ل 
ذریف المحاہد 43۔وہ 


۳ ود 31011101 0.٥١‏ 1طا٤‏ مہ') ذ' صوظا 0۔اہ ٤ہ‏ 08780۰01 مم ۸.۲۲۱٢۸‏ 


111+٦07" 


ڈاکٹر امان اللہ خاں 42-3 


۲1: ۰٦01:5 ٤٥۲ ہ٤‎ ۲112,٥۸ که‎ 01110:1۷ 101 1٤٤۷ )(۸٢۸۱۱ - 


شبر محمد سید 1--14 


ادار 1س۸ 


احیاۓ اسلام کی تمریکات ے فکر و نظر کی جن تبدیلیوں کی نشان دہی 
چودھویں صدی میں کی تھی ان کا نىقطہٴ عروج پندرھویں صدی کے آغاز کو قرار 
دیا جاۓ تو ے جا نہ ہوکا ۔ تذیبیء فکری اور سیاسی دوائر میں عاام اسلام ایک آئے 
چیلنچ ہے دوچار ے ۔ تغیرات کی حسوس صورتوں کے اظہار و تشخص کے لیے 
عالعی سطح ہر تقریبات کا اہتام و انصرام ایک خوش آئند اقدام ہی نہ بلکہ وقب کی 
ایک اہم ضرورت بھی ے ۔ جدہ کانفرنس کی تجاویز کی روشنی میں حکوس پاکستان 
ے پندرھویں صدی کی حدمات کو شایان شان طریتے سے مناۓے کا بیڑا اٹھایا ے ۔ 
کانفرنسوں کے انعقاد اور علات کے خصوصی شاروں کی اشاعت کی تجویز بھی ہوئی ۔ 
چناچں پنجاب یونیورس ٗی نے کل پاکستان کانفرنس کے لیے نویس کا مہینں تجویز کیا 
ے اور یہ بھی طے کیا کس یونیورسبٌی کے جملہ علمی و ادی حلے ؛ خصوصی شارے 
شائم کریں کے ۔ اس طویل سلسلہٴ اساعت کا آعاز کلیم' علوم اسلامیہ و ادبیات شرقیہ 
کہ محلہٴ بحقیں کی اس اشاعت خاص سے ہوتا ے ۔ 

اس خاص ممر کے تین اہم حصے ہیں“ ہلے میں سنبٴ ہجری کے تقوی 
جىلووں کو پیش نطر رکھا گیا ے ء دوسرے میں عالم اسلام کی فکری تاریخ کے 
بعض وم سامنے لیے گے ہیں ؛ تیسرے میں سر زمین پا کستان کے علمی وادی 
سرماےۓ کی بازیافت کو مدنظر رکھا گیا ے ۔ عصر حاضر کے لے علامہ اقبال کے 
افکاری جو اہمیت ے اس کی خاص طور پر نشان دہی کرت ےکی کوشش کی کئی ے ۔ 
مب بیضا پر ایک عمراى نظر؛' علامہ کا اہم خطبہ ے جس کا انگریزی متن ابھی 
تک مکمل صورت میں سامنے ہبں آيا تھا۔ ادارہ ڈاکثر جسٹس جاوید اقبال کا 
منون احسان ے کہ ان کی نوازش سے ہم یہ تحریر پہلی بار پیش کرتے کا شرف حاصل 
کر رے ہیں ۔ہم پنجاب یوئیورسٹی کے وائس چانسار ڈاکثر خبرات عحمد ابن رسا 
کے خاص طور پر مم:ون ہیں کم انھوں نے اس شاإرهۂ خاص کے لیے ما لی وسائل مہیا 
فرہا کر اس ضخیم ممبر کی اشاعت کو ممکن بنایا ۔ 


مدیر 


ید جەیل احمد رضوی* 
عطرطات تفریم و ستارہ شناسی 
(کتابیایق جائزہ) 


اس حائزے ہیں لاہورکی دو لائریریوں دتجاب دولیورسٔی لاشریری ء بنحاب 
پلک لاگریری کے علاوہ مولوی حمد سقسع مرحوم کے ڈاتی کاب خاے (حصم 
اشن ڈو یی ساب کیا کان کائرہ فری او قارفی۔ کے خوی فینرن پر 
ستمل ے ۔ موضوع تفوعم ؛ وم ٤‏ ہاب ء اعطرلاب اور دیگر آلاب فلکی پر سشمل 
کے ۔ ونجات دونیورسٹی لائٹریری میں ایک ۔: دس ؛ پتجاب پلک لائبرنری میں 
تائیس اور ولوی محمد شفبع مرحوم کی ڈالی لائیردری میں ساب حطوطے موحود ہیں ۔ 
شی طرح کل ابندراجات قى ععداد ایک سو حالس بی ے ژڑباتوں کے اسامار سے حرنہ 
ڈیا جاۓ تو فارسی میس ایک سو بارہ اور عری ہیں تس ہیں ۔ 

جاڈزے میں خطوطاب کی ترتیب عنوان کے لحاظ بی ا'نائی ے اور تعارف 
۔درجم ذڈیل تفصیلات پر سْتمل ے : 

)و( عوان عطاوطہ , (ب) طاب بر (,ں 6411) ۔ (ح) مصاف ۔ (د) اورای۔ 
ھ) سطور ۔ (و) تقطىع ۔(ز) خط ۔ )جح( کاب ۔ (ط) تارغ تاب ۔ (ی.) آعاز ۔ (ک) 
ىان (اگر عربی میں ے) ۔ (ل) لائعریری کا نام جس میں خعاوطدہ موحود ے۔ (م) 
کر عطوطے میں دوٹی خاض درب ے دو اس ا ذکر بھی در دیاے ۔ 

21 احکام الاعوام ۱ کو 11 1 
2340 ۱ 

صابف :علی ساہ بن عمد دن ہاسم الءحروف ء لا الہجم 


ورای نےے حط ۴ سن ادیز 

ہاور .3 رت : قطب الدین صہ می ار شکار اور 
۱ "۳ت 

عی و × ور اسم رید اوت 


ناریح لمایتے : ر مھ 


- 1 یج 
آغاز: ااحمدرے رب العالمں و اأنہاوەہ و الام علی رسولہ عحمد و!2. احەععن ؛ 


:اسیٹنٹ لارورں ؛ دنجاب دونیورسی لاریری ہ لاہور ۔ 


ارہ 
ءا بعد چنمن گوید اف ابق کلام و مص اف اخ احکام الحمد الفتم تی لاہ دن قومل دن 


ااخوارزسی آ'ءعروفی ریلاء .حم ال,خاری 2 جع کردم ار وین امتادان 


ہام 


اصحات احام کے 


(بنحاب یوئیورسٗی لائریری) 


۳۔ احوال موالید و احکام آن ہق ععود_ 
جم اشُحا 
صا : عمد سع۔د ان اور الله ا'احمی ) کُیارھویں صدی ہحری عہد چجہانگری) 


خط : ےکسج آمیز در خام 


اورای : +م 
سطور 3 اہ کانب 5 نامعلاوم 
تعطع ھعرح حا عم تازخ کات : ناءعاوم 


آعاز : ا دای کلام دام حکم علامن (علامی) سزد کہ امام بدر اظہار ہلال ‌ 


اسطام احوال باہو سال از صئثائ حکعٹ کانا اویت ہے 
جم ۔ آ۲ ٴ 
(ہنجاب پبلک لائبریری) 


٣۳۔‏ آخٹر قلیج خاىی ). ۵٢‏ ہزار) 
مصاف : سر محمد ہراری (فرں یاز دہم ہجری ؛ ہزارہ کہ رہنے والے ؛ ہزاری ىن حسین 


کے اور پر معروف تھے) 


اورای : ۵ خط : اسنعلیی شکستہ آمیز 
مدطور : م۳ کازّتب و نامعلوم 
۱ یی ح۶٢١٢‏ کو یں : 
جےو ۱۵× + مم مارح ڈتارس غالبا اواخر ورں سیزد+م ہجچجری 


آغاز: حمد جی را کم آسان افراحت اعم از إٹور خو۵د] مور ساخت ۔ 
دیباجہ وژہاتپ میں ہا اف نے قلاح حان گی تح یی ے اور کتاب کو اسی سے 
ہدوت ڈیا سے ۔ قلیچ خاں عہد ا تعری تے حار ہراری مہدب دار تھے ,۱ھ 
مس وفات ای 7 
(ہنجاب پلک لائبریری) 
م۔ اخثر ہزاری (منظوم) (ضش مہ ا اےم۲م) 
(نر علم متارڈں و جوم وعرہ مشتملم ہقب اآغرم) 
مصع: تٌ بر عمد ہزاری ایں حممن متحم 7 ساریحع رحسم ۳.. ۱ ھ/ہىارس ۰6ء 
اوراں : ی غط: لح 
و تا 
سطور یہ کادب : علام حسین بں عکم الدی 
تقطیع ہ۵ ۵×٢۲‏ ظعٌم نار کتابٹ ؛ ۹ ے ۱۲ھ ہہ۱ء 


۳ 
آغاز جس حمد حمی را مد آسان افراحتب 


آفریدہ ازان 


چہار طبع 


۵۔ ایضاً 


ایم از نور ود مسورساخت 


کردہ انداع کائناٹت اران 


(پتجات یونیورسلٔی لاشریری) 


(ش ١/دء ۱٢‏ (ہ۲۲ء) 


اورای ے۱ (ناقصں الاول) خط : نستعلقی 
سمطور 2 ۲٦‏ کاب 2 نامعلوم 
تقطیع 1 بہأہم×ام ۱م بارغ کفغانِت : ۲ عاوم 


اعار : زیر شان آسان کْواف دان ےت وی جرح سمسشتری ىیخوان 
(ہمجاب یوئیورسٔی لاشریری) 
ایضاً (س ۱ہ ٭۹۰.|۱۰.م) 
اورای ام حطل : زنستعلمی 
سطور :ے١‏ کان نامعلوم 
تتطیع : ۵ ××<کہ ١م‏ دارح کاب : قرن سزذشھم بمحری 
(یتجابت ہم لیورس۔ٗی لاشریری) 
ے۔ ایضاً ).مد پرار ۔ احتر) 
اوراف ؛: ہ١‏ خط : نستعامقی 
سطور : ۱۴ کاتب : نامعلوم 
نقطيه ہے ×ددعم سم تارئخ کتاے ء نامعلوم (غا'ما اوائل قرن 
سزدشم ہحری) 
(پتحاب ہملک لائٹریر ی) 
ہ۔ استخراج تقوعمات ) 132 111 اط ا 
2 201 
صۃ٤ب‏ 2 ونول داس گردھان داس )8( 
اورای ہا حط ُ نستعلیی (ہائل و کت6 
سطور : عللف کاتب : صربس (3) 
تقطیع 2 1 ×2 ۱ ٣م‏ تارحع ڈجاسثے ۰ دادعلوم 


اغاز ع استتخراح تقوع آفاب سارخ ےم ماہ صھر ۵۱۲۹ 


وہ َ‫ 
عطائی سم عمد شاہیے 


(ہ۔جاتبس ۔ونیورسی لائریری) 


زا 


۹- اسطرلاب ََ ا 


1182 


ہبصفب ٠‏ نٹاسمعاوھ خط تستعلیفی 
اوراں ۵م رباتصں الاوںل) امت ×8 نا معلوم 
0 49 تاریخ کاب ں نامعلوم 
قطیح۔ ا رہد مر سام 

آعاز ...و عم ارس کز خطی دنگر پر خط اول اخراج کند تا ٭قاطع طرفعن آن 
دائرہ نود ا'حہرورہ حبطد دائرہ حلعہ ١ابن‏ دو خط ہار قسم سہساوی شود کی 

(بحاب یونہور۔ٹی لاشریری) 

ہیست ہاب پر جندی دیکھے 


رساله در صنعت اصطرلاب از برجندی 


ہوم بیست باب در معرفت اسطرلاب جا 
۔2١۳‏ 
.7 ۰-..: الدی* ط ۰- ء 
ہصف ‏ : نصی الدین طوسی (ءاراارعہجے۱۲ع) 
ورای ےم خط لستعلیی 
بمطع ۲۵۵م تارح کابس: قرن دوازدھم ھحری 


اعار:؛ احمد ش رب العالمیں حمد السا کرین ء اما لعد این ختصریست در 
دعرفت اصطرلاتا رل مسمعل اسب پر دیست باب ۔ اول در معرفت القاب و آلات و 
حطوط و دوایر امرطرلاب ۔ آحە علاقہ در وی ات حلقہ ود و آنبجس حاقددرروی است 
اىرا عروہ وید . . , (ایران میں طع ہو چکی ے) 
(دواوی مد شمیع مرحوم کی ذاى لائبریری) 
وہ بیست ہاب در معرفت اصطرلاب 
یا 


زسالهہ در معرفت اصطرلاب (امن ٢۲م‏ نصیر) 


مصافف ‏ ۔۔ تصمر اد قٌْ ادو جعفر محمد دن محمد بن الحسن الطوسی رے ہم ے۹ھ) 


اورای 7 یئ حعط 7 (ستعلیی سک پ2 آمیز 
سطور : ۹ اتب ا معلوم 
7 ج ز_ فقعمرד ٠٣م‏ تارخ کتاہب ‏ اوائل آرن سیزذھم 


شھجری 


۵ 


حمدو صاواة 3 زیو اسمل ات اس طرح ذروع وق ہے 5 
آغاز : بعد ڈلک این ٹساخه مشثمل پر نیست بات اسب ہ؛ اول در مەرفت القابں 


آلات و خطوط و دوائر اصطر لاب -- 


(ینجاتپ پہلک لائریری) 


۳× ایضا (ہ|م ایل|م۱مہ) 
اورای ۔؛ مم غط نم تلق 
سطور : ٣‏ کا یی نافتاوۃ 
تقطیع ہ١‏ ب× ہم ارخ+خم تارع کتاہب ٭ مس ٤ھ‏ 


آغاز : این حنصریست در معرت اصطرلاب از نصانیف استاد ااءحتعین نصیر الملہ 
والدین عومد الطوسی مشتمل ٹر لیس سا ,اب وڈ 


(پتجات یون۔ورسٔی لائریری) 


ساب ایضا (س .۵۹۰ ۱/..م +م) 
اورای_ ۱٢.‏ خط سح 
تمطیع ؛ بہ×ام١سم‏ تارمح کاٹ : آرن یازدھم هحری 


(دنجاب یونیورسی لاشریری) 


۴ ایضا (ش ,۰ ۹ ۲۰/۱م۹ءم) 
اورای ہم تا و خط تمتعلق 
سطو ے۱ کادذتست 5 نا معلوم 


تنا ۱ ع7ا ھث کہا “۰ 
نقطیع ‏ : ہہ ي×اے, مرم تار کتانٹ: جح رحب وو ب‌ھلہم زوٹہ اہٴء 


آعاز : الحمد لہ رب العا'۔من والصلوہ علی عحمد و اله اجمعین ؛ بدانکه این 
سم ا ا ا لات از تصانیف استاد الدنیا و علامة العالم مصیر الدین 

الطوسی رحمهة النه عليه اج 
(پنجاب یونیورسئی لائبریری) 


ص۵- ایضاً زہ۵٢ ٢۲‏ ۵ نصیر (م)) 


ورای یہ خط ؛ نستعلیی روسن 
مطور را کاتب إ عمد عتیی الہ 
اقطیع ‏ وی ۲×ہ ام تارخ کتادت: و دی الحجه 1مھ 


در بلدہ اکھنؤ 
(پنجاب پیلک لائہریری) 


دہ ابفا 0 
اورایق لیخ بے تا ٦‏ لخاظ : ڈستعلیق 
مطور 5 ۱ ریت : ثا معلوم 
را ×۱۵ ۳م تارغ کتاہت ۰ نا معلوم 
(ہتحاب یوٹیورسٹی لائغریری) 
١۔‏ پنھاہ !اب سلطانی 20 
سد ترناقپھہین۔ لا +ھجھملن 
مباور ے‌ تارخ کتارت نا معلوم 


ردطے ٍ ہمت ؿ۵١‏ سص۴م 

آعاز . حمدو ہا لی حد حضرت واحب اا۔عفام را حل حلالہ کہ اسان دا 
عارواں را ناو ار کوا کس معافنی مردن کردہ و آنتاب بوحید رااز قلوبت اصحاب حکمت 
) 1 اپ ۰“ ١بت‏ طااع گردانیدہ وھ حم عقتل ر کم حطوط و اشکال و بر اھعن لو۔ 
دەووط ات : 


(پجاب بونیورسئی لائریری 


۸۔ غریر المعسطی (٠٤ھ‏ علومی 


بمب-ف ۰ نصر ا(دیں طوسی 1 م‌ ہے -ھ خط : استعلیقی 

اوراق دخ (صفحاب) کانذےسے ٠‏ غلام غوث لن مولو 
١‏ ٴ) 

سۓور : دا محمد عغاام کہوڑوی 

فمع .مور ہم دارے کعات ہ×۹ھ 


آعار × احمد الہ مبداک مبدأ و عايه کل غایة , . , (عرنی) 


اصل ْیات حسعلی (نکسر اول و آی) حکم یوىای بطلیەوس الذلوی (المتندوں 


ٴىق رہ حفبف ےچ 0 حم اىن اسمحاںی ے اس کو یوباىی سے غرلی میس منتثل ڈیا 5 

نصم الدون عوسی ے اس گی در لیے وتنکیل تو بعد کتانی دصورت میں پیوس کیا 
21 

(ہنحاب ہہلک لائر یر 


پ وہ تحفد حامی 
با 
رسالهہ در اعمال اصطرلاب (مم ایل/۱ہہ) 


مصاف : مہاء الدین عاملی خغخط : نستعلیی 
اوراقی یمم نناتب ناءعلوم 
سطور : م١‏ قارع کتابت ہس مھ 


تقطیع ۱ م۵×۳ر سم 
آغاز ء الحمد تھ رب العالمن والصلوہ والسلام علی خاتغ الاماء والمرسلن 
حمدو ہہ الطاھرین ..ے, اآبابعد چون درین والا ملکوت ٌ 


(پہجات یونیورسئی لائبریری) 


,.ہ۔ التحفة الشاھیة فی الھیئة سج 


007 
م۱صاف : قطب الدین حمود بن مسعود ان مصاح اافارسی معروف ۸ھ قطب ال ممرازی 
۷٠٠ےھ‏ 
اوراں : ہہ خط نستعلیق 
سطور : ۹ کاتب - ۔: قادرغش 
تتط . جا کا 
قطع ےم >> تارۓ کتابٹ: ومم 8۱ھ 


آغاز خر المبادی ما زین بالحمد الواھعب (اواھب) اوہ علی حمندھ و ثی 
بالصلواہ علی لیی و عیدہ و علی اٹھ الط. من الطاعرین ... فااحمد لہ و علی عبادہ 
الدین امہطفی حصوصا علی ےد ال٭صطعول واله الەجبيل می (عربی) 


(پہحاب یونیورسئی لائریری) 


مد ایضا (+ح قطسب) 
اوراف اح ٦‏ خط : نسخ و نمتعلیی 
سطور ےم کادب ععمد جال ابدین 
تقطیع 9۹9ء۱ ٌم تارح کاٹ : نا معلوم 
(پنحاب پہلک لائہریری) 
ہہ غحفه اللہو (منظوم) (ت ‏ ا٢٠۱۰ا۰۱ءہ)‏ 
(در عام جوم وو ہیثت پ امتدمہ منثور) 
مصنف : خواجد نزرجمپر خط : استعلیق 


اورای : رم ب تاجنم۸ کائپ : ثانعلوم 


ہ۸ 


۰ وج ٭ تامعط 
متاور 7 حۃ دارعے خادت : ۲ وم 
لے 
نققطی۔ یں حا ھ غ ام ا١رمرم‏ 
تثػ ٭ : 
اعاز : - و ساس مس حضرت بادشاہی ر کس انسان ر زیرک جعیع عاوم 
7 او 


ات لن ار غر بجر حعرداری در کف د سس خویش زر داری 


(پتچجاب یولیورسی لاشریری) 


ہے التذدکرة النصعریة ۱ 09 مو ۱ 
نصاف : بصم اس او حعمرسں عمد ان ااطوسی ۲م ۔ےیہھ 
اورای : ٣۸‏ حط : نم شکستہ 
سور :ہ۱ تادسب نا علوم 
مسح ‏ ےے امم تارمخ کتا می ہا م۴كھ 


آعاز : ا 'حمدیته آاءمعصض الحم و مامیم ا'ىیوات و الصلواہ علی مد اامتعوتب 
تفصل !جات و علی اه حر ال و لی اسچخاار حمں اصحات .,ل, (اران میں طاع و 
لی جج (عرفق) "۰ 7 
(ہجات یونیورسٹی لائریری) 
۳۔ آرحمہ سر مکتوم رس ۱۵+١‏ |۱ ہ۵م) 
(در علم عغوم وشرہ 
کہ پر7 


+مصافب :؛ ‏ ھم اجحر (ادیںس راری 


اورای 2 را خط : نس معلیی ٭امل وہ تنسخ 

سور دو ہو کاب : راہد ان عمداليه انصاری 

رمطیع درو یش وت کے بارخ ماس ۔ ١‏ دی الححی ۳ ھل٭م اپریل 
۱۹۰۵ء 


١ :‏ یے 

مرحم انی لم در عبد اض (ےں چھاس ‏ ٹھل/ء رمرء ۵م ۱ع)زدی 

مدرت بنسہور ر دی آادیں ودرور مشاہ "لہ دعدھا او نیز ای بددت ہیک سان 
ار پبا ہا مب۳ ہپ بر جب مسلط مت دہلی حاومں آر۔ہ بود 17 ترحمہ لور 


اعار : حعد بحدوثای بعد مس واحے الوحودرا کے جعلدموحوداب از فیض 


حود بی عئاٹت اوسب وشکر و سپاس مداعی راک امتراج روح اطاویف ا حسم لیف 


مصشصی ارادتپ فی ہہمحمب .۔.۔. اوسب 


(پاحات یونیورسٔی لاتریری) 


۹ 


۵ آرجمبں صور الکوا کب (ٹ٘ش ہم ۲ہم٠ح)‏ 
(در عام وم وو ہیگثت ٢‏ ۳۳ تصویر سیاہ قام) 


مصناکف : نامعاوم خط : تستعلیق 
اوراق : ەے (ناقص الاوسط) کاتب : انعلوم 
سطور یر تارح کثانرٹ : نامعلوم 


قطیع ۲۱ا سم 
آغاز ٭ ئ۔ ہر تما کد فارغ شدیع از صودوری کن لات ىك کت آند و اعداد و مواضع 
آن شروع کام در صور منطقۃ الہروج و آن دوازدہ اند . . ۔ 


(+جاب یوئڈورسی لائبریری) 


تسہیل زیج محمد شاہی ۱ .۲۲ ا 


91و19 
مصنف ؛ مھارت خان خط اسمعلمی 
اورای ؛ ےم (ناقص الآخر) کاتب : نامعلوم 
سطور : ٢٥‏ تاریخ کتاس : نامعلوم 
تقط 


مج ٠.‏ .۳× یحم 


آعاز ٠‏ ۰ ای بسیار و حمد بیشا ر حکومی را ذہ را ےل حگہت برع السموات 


ہوجدحھم 


بس عمد دلیل اسٹ پڑے و سباس :یقیاس مہندسی را ا انواع جوم اقیں بعرامن 
ساطع از ٭طالع انا ینا الساء الدنیا ارینہ الکوا- کے و آنعا رود حنمن وید احوح 


حلی الله المنان ان عظم الدین عحمد خان عبدائ اامخاطلت اہ ٭ھارغان 


صو+مھ 


۱ ۔حاب دونیھ ورد+ی ىی لائریری) 


با 1 ۸۲٥۲‏ 
ے۔ تشری الافلاک ےت ) 
مصنف ۔ ب_اء الدنن محمد حسین دن عبدالصمد الحارتی العاملی ام ۳ھ 
ادرای ی ءےمیےں 00ھ040 
سطور : ۵ کائت : دامعلوم 
قطیع :۳۵× ا اعم تاریحع کاب : نامعلوم 


آغاز رنا ما خلقٹت ھهدا باطلاء ہی ا فقہا عداب انار واحعلما ٭ن ال تعکربن 
یق خلں السموات وو الارص اختلاف الایل و ۱ لہہار ومصںلں علی ردر ساء النبوەہ ور س کگز 
دائر* الفتوت حبییک عحمد ال سی سبی المختار والہ فلک روج الولایہ ہے (عرف) 


(ہندوستاں میں طبع ہوئی) می 
(پنجاپ بوٴیورمسی لائبریری) 


ہم۔ ایضاً (١۹و۹م)‏ 
اوراق تام خط : سخ 
سطور : م٠‏ 5نب : نامعلوم 
تقطیع ام +×ے اسم تاریخ کتابت : نامعلوم 
(عریف) 
(ہنجاب یونیورسٌی لاشریری) 
۹۔۔ ایضاً ( مھ عاسلی) 
اوراف : ۱۳ خط ء نستعلق 
سطور : ۱١‏ کاتب ؛ نامعلوم 
سطع ۵× ۵ح ۱٢۲٢‏ عم تارغ کہابت : نامعلوم 
ے‫ ف 
(عرب) (پنجاتپ پہلک لائریری) 
.ح تق 5 ھ 34 171 ۸1 | 
ہم۔ تقوع ۱٢٦١‏ 20 
(١ہ‏ ١ک ۱/٥۱۸۸۰‏ .مك سمت) 
مصسف : بسم ات یگ ولد رزازین العابدین ولد مزا عمد علی ولد افضل المپندسیں 
سزا خیں اللہ 
اوراف: ھ١‏ خط : نسخ (ُکستہ آەیز) 
سطور : ٦‏ کادب : امعلوم 
تقطیم ××ہ ہم بارع کتات : إم+رھر؟) 


آعاز : جون عویل آیہاب عالمتاب روز ہار شنمہ سلخ ہلالی مہر صفر المظفر 


ہم ہجری قدسی . 


(پنجاب یونیورسٹی لائبریری) 


۱م۔ التکملة ) امھ خضری) 
ہصف : ےمد كىن احمد الخضری الملقبی بس یلا شمس الدین (یی ار فصضلاے قرن 
ہم ہجری) 
اوراق : ۹ے٢‏ حط نستعلیق شک تہ و تہ 
سطور : ۱۹ کانت ×> عمد جال الدین علی الاحسیی 


النقوی (در شہر لاہور) 


‌‌ 
نتطیع ایعء ×۱۳ سم تارےح کات ٠‏ ہے ٣ھ‏ 
آغاز : تعالیت یاذا العرش الاعلی و سا اعظم شأانک ..,(عرق) 


(پنحاب پیلک لائشریری) 


۳۳۲۔ جامع احکام النجوم ۱ 09 جھ ا 


16 
مصنف : ابوالحسن دن ا۔قاسم البیم‌قّی خط : نستعلیقی 
اورافق ٠‏ مے کاسب ؛ شیام سنگھ (؟) 
م000 قاریح کتاىٹ : نامعلوم 
تقطیع ےر ری سم (ہمالک کتاب ںدھا مل منجم ي 


مہر آخر میں ثبت ہےے) 
آغاز : الحدزلہ ربپٹ العال ھن و الصلواہ ءلی ےج نام و الہ الاخیار و اصحابہ 


الاہرار جنبن گوید خواجہ اجل .. . کیو شش 
(پنجاب یولیور۔ٹی لائہروری) 


جامع مہادر خانی از غلام حسین لن فتج عیمد دیکھے 
مفتاح الرصد از غلام حسین لن فتح حمد 


۳س۔ جنثٹری (ش ہ ۹ ٢۱اے۱ءے٦)‏ 
(تقوع سال ہجری ؛ عیسوی و بکرمی براے سال ہ۳ہ۱۸ع) 
مصنف : نامعلو ٠‏ خط : تسعلیی 
او ایق کان َائعلوم 
سطور : و۱۹ تاربج کتاب ‏ رہ رعلم۵ ۱ھ 


تقطیع ہے پ۳× رم سم 
آغاز : لقسّى جنتری من ابتدای سا جنوری رر رع لغایت آخر مام دمسمر ..۔ 


(پنجابت دوئیورسٔی لائرتری) 


مم۔ الحاشیة علی شرح الملیخص ظ 11112 تَ 
919" 


مصنلف 7 ابو العلاء دن حمد لن جسیف لہمرحندتی الح۔فی دم مھ 


اورافق : ے تہ ےکا 
سطور : او اما 

ور ٢٢ ٠۰‏ با] وم 
تقطیع حمج×ح0 تارج کمایٹ ٭ نامعلوم 


آعاز اہ اللہ یققح الامور و محمد یمشرح الصدور الحمدتہ المشاری و المغارت 


‌٣ 


٭زین ااساء اادیا بزبٹہ الکراکس ... (عرقی) 90 
(پتجابت یونیورسی لاریری) 


۵ ۳۔د ایضا (سض (۱ء۹|]۱۸ہہء) 
اورای ہر (یاقصں الاخر) حط ۶ ام 0+“ 
سطور پ ا کانذبےصس : نامعلوم 
نعطیع و جدمہر ہم بارخ کات ٠‏ نامعلوم 
(عرق) 
(پنجاب یوئیورسئی لائبربری) 
٣ٌ۔‏ خلاصة ااتنجیم و برھان ااتقوع )۱ پ م۳ ۱ 
ٌ )۳۲۱ 
ہو صنف ؛ غیاث اادیں علی بن کال الدین حسین دن علی اممران الحد نی الاصفہانی 
اورای : ٹم خط ء نستعلیی 
سطور : و۹ کاب : امعلوم 
نسطاع : م× ہ٠‏ ەهعم دارمح کتتابس نامعاوم (بارع نالیف ۹ وہہ٭/ 
۶ ٣م۱)‏ 


آعاز * مقدس دای کے حرکات ساواب و سیارات رون تر دلیلی بر قدیمیٹ افعال 

اوس و اء۔راحات ڈیقیات عناصر کہ اسہات س کاٹ واقف اند قاطع تر درہانی درازلیٹ 
و اآہدیت آثار اودمتب : 

(مولوی مل شفیع سرحوم ک ذاتی لاٹشہریری) 

ے٣‏ ۔ دستور علم المقات ) ھ 1117] ا۸ھ ) 


2200 
ءصاف : علامد ربواں آمدی رگ 


اوراں : ہہ خط : نسخ 
سطور ۵٥:‏ کا : نامعلوم 
امطیع : ۱م؛× 1 سم تارحخ کتابت 7 نامعلوم 


آغار: الحدت الدی زیں الساء بالکواکب و سیرھا بقدرتہ... (عریں) 


(پنجاب یونیورسٹی لائبریری) 


۔ دلپسند بعی رسالہ در علم نجوم ١د‏ چسعغ 





اوراق : ےہ, (صفحات) کانب : سالک (مالک) رام 


٣ 


سطور ١:‏ تارخ کتابت : ۹٣۱ھ‏ 
تقطیع رمج×اںم عم 

آغاز: حمد دیحد و ای ودیعد م صاتعی را .,. وسقف فلک باجرام کواکب 
منقض ساختہاوودرود ٹا محدود بران سرور کائنات کہ بنأی دانہٴ اسلام استحکام 


ازو بافتہ .. تا 
(پنجاب یونیورسٹی لائبر یری) 


۹م۔ دلیل المنجمین سکیج 


ہھٌ حسن 
مولف : حسن بن شجاع حمد دن الحسن الحافظ التوی 


اوراق ٠ ٠‏ خط ؛ نسععلیقی شکستہ آمیز 
سطور : ۱۹ کانپ : انعلوم 
تنطع : نء۱٢×م‏ سم بارخ کاب : نامعلوم (مکتوب بعہد حاضر) 
آغاز : الحمد للہ الاحد الحکم اللطیف الذی خلی القوی و الضعیف و ااصلوٰہ 
علی عغملاےی 
(ہنحاب پہلک لائبریری) 
ہم۔ ربع عیب (٭٭م رع) 
مصنف : نامعلوم خط : ئستعلیی 
اوراق : .ہ٦‏ کاتب : نامعلوم 
سطور : ١‏ تارخ کتات : ہما ماگھو سب ررورب حسب 
تقطیع ×۵٤‏ نم سم ارشاد فقبیر سید جال الدین ٌاری 


آغاز بعد البسملہ ؛ در معرقفتٹ عمل رن ِب آفاق کہ آن را دستور خوانند 7 
(مطبوعہ نسخ معلوم یا موجود نہیں ہے) 
(پنجاب پلک لائہریری) 
١م۔‏ رسالہ اجار و اثار ۱ ۲۲۰ ا( 
۰۲٢‏ 
مصذلطاف " علاےء الدین علی اہ ابن مد ان قاسم خوارزمی معروف پہ علاء البخاری 


(وہمراّرع۔درحدود وو ۲ضںع) 


اوراق ہے۱ خط سم 
سطور : ہ؛ کاتب : نامعلوم 
قطیع معہ ×۲ ٌعم نارحج کتابت : نامعلوم 


آغاز: حمد و ئنا آفریدگاری را کم افلاک و دوایر و نوم و سوایر نیافرید شکر و 


ۓ۰۳۴ 
سہاس واحعجب الوحودی راکه عاھر ارآان در وحرد ا“ رد پل 
(م, ۱۹ء میں لکھنئو میں طبع ہوئی) 


+م۔ رسالة اسطرلاب روا ۱ 


اسطرلاب 
ہلصاف ] دامعلوم غط : 2 علیو سنکھشس 
اوراق ١١:‏ کاتب : نامعلوم 
سطور ٠١:‏ داریح انث ٴ نامعاوم (غالبا اواخر قآرن یازدھم 
تعطیع ؛نہ؛× ۱۱‏ حم ہجری) 


آعار : ااعحمدت اق علالہ,. ,, ١۔عرںی؛‏ 
(پتحابپ ملک لائشریری) 


ہم۔ رسالہ اصطرلاب ذورق 


وص : قاسم علی 20 نم تعلیی (مائل لہ نسخ) 
اوراں : سر سب نا یہ ۹ کارّبےس 5 نا معلوم 
سطور ہ۲ بارخ کتابت: نا معلوم 


رقطیع ٢۲٢٣‏ ×ی ہم 
آعاز: سحانک اللیم یا فاطر السءەوات والعرش العظم . , , والصلوۃ علی 
دنت غس اساں اھل الکال وااھ اافین ات ہم البروج الائا عشر ق الفلک 


الدوار ... 
٠ ۰ 7‏ 
(ہجاب یونیورسٹی لائبریری) 
رم۔ رسالہ تقوع (ض م.٠/۵۰۱)‏ 
مصعح ؛: عمدغیاٹ الدنن حط سخ 
اورای 3 1 کاذب : نا معلوم 
سطور : بر تارج "جات : بعد از ہے ۲ ۱ ۵/ہ۵م۸ ۱ع 


مطیع ہے × ٛ۱ سم 

آعاز : علیہ از حمدو صلواہ میگوند عیومد عیات الدین ا آےں حقیاثب تارمحخحات 
از انی ! ڈمری و در رسالہ تاصی جم الدین حان و دیگر رسائل و نقاوعم و زعات و 
وی دوارغع نوصوح پمو سحہ سیل اغتصار ارٹسثک و تحریف تارغ جنعن کردہ الد یدوم 


معلاوم یتسب الیہ زاں یابی علیں 


اسی حلد میں مصاف کی ایک اور ثتاب بعنواں : مہپاج العروض لد ہے ۔ اس 


خم‌ 


پر تار کتابت ہے۲ھ پڑی ہوئی ے ۔اس کے آخر میں رسالہ تقوم سے ۔ 
(ہنجاب یونیورسٹی لائبریری) 


۵م۔ زسالہ تقوع الم٭حسنن 5 1 طط 
: 7 245 
مصؿذاف : نا معلوم حط نستعلیق 
اوراقی : ہر,|تاہ+ٌ) (ناقص الاخر) کانب : نامعلوم 
سطور ٠‏ ھ١‏ تار کعتادت < نامعلوم 


تقطیع ‏ بب ی۲ ×۵ ٌحم 
آغاز : الحمد تته الڈی خلقنا فی احسن التقوم و ھدانا للذین القوعم و النہح 
المستتم 7 والشکر للواھمب حیوة العالمن ٠‏ ناظم السموات والارضنن .ا چون 
میدیم کہ جمعی کثرم از خواص و انام و سماری از عوام در اکر مطالب و سہام 
دواسطہ تال مماعات وو ایام رجوع سس کنیا تقوع منحان وماہفت ممیشوند باعخہ و 
صویست از آئ مب کرام علییم السلام ا 7 
(ہنجاب یونیورسّ٘ی لاشریری) 


وم۔ رسالہ حدیت روز 20 
٠‏ 
اورای ےم (ناقصں الاخر) کارب ٌ نا معلوم 
سطور .ے٣٢‏ نارعخ انت قرن دوازدھم هحری 


قطیع ‏ . ھعے ۱×س سم 
آغاز: بسم اللہ الرحمن الرحم ع از اخیار محمد مصطفیل صلی اللہ علیہ وسلم و 
علی آلہ ٴ‌ اصحانہ اجمعین 7 اول روز ار 8ھ نیک امت نج حداتعا ی ص آدم ساسر 
علیہ السلام را بیا فریدےے 
(مولوی خعمد شقع صسصحوم آچ ذانی لاریری) 


ےم۔ رسالہ در اعال ربع جیب (۵ ایل/ء۱٭۸) 


اوراق ےئ کاآتب نا معلوم 
سطور ۔٠‏ ٌ۱ دارج کتابت ؛ ۳+۲م0ظھ(8) 


فطیع ۔: رغعح×م عم 
آعاز : الحمد الذڈی جعل العام مُعما و حرسص ٭ن کسوف ثعاےه وپ 


(ہنجاب یونیورسی لائبریری) 


چا 


رم۔ زسالہ در امال رح ودب (ے۳ ایل/و ۸۰۴۱)) 
خط نستعلیقی 
کتب ‏ : نامعلوم 
تارع کتاربس .٣۳م‏ +ھ 


مصاف نا معلوم 

اوراف دو جو 

سطور و وی وی 

نقطیع ہے رج×د| ٣۵۳م‏ 


آعاز: مصل اول در القاب آلات و خطوط تع آعی از سص کز رع در شید اد 
حیط است و عقدہ رواں کی برخیط ست ائندےےے 


(ہہجاب یولیورسٹی لائجریری) 


ہم۔ رسالہ در بیان اصطلاحات اھل وم 
(ش ل|ہ+٭۲اءےہ٠ہ١)‏ 


(در امسمطلاحات وم ٢۲‏ توضیحاتٹت آمہا نفارسی و اردو) 


بصسف : با+علوم ظط > فان 
اورای : ۲٢٣۱‏ کاتت ا معلوم 
ےر ھت تارخ کتابب : در حدود إمم رم/ 
دمطیع ہ۲ ےرم ےم ۲۳ 7ھ-“- 


۱ 2 ۱ ٍ 
آعاز ..,, اولاحامد را کم بردارم عدد افلاک انجمیں آرم 
(ہنحاب یونیورسٹی لائبربری) 


ہی۔ رسالہ در بیان عام بجوم 
(ملخغص کتاب سر المکتوم) 0 111 ٭ 


2003 
مصف : نانعلوم حط نستعلیقی 
اورای : ر تاوے کاتب بودھامل 
سطور : ۱۹ تارح کتاس: سمب ۹۵م من راج 
۔قطیع ٛے کے۱ سم و کریادٹن 


آغاز : الحمد تہ الدی احاطد بکل شبی علمب ,, والصلواہ علىی ئىی الرحمہ و 
شفیع الایں عمد وآاہ الطاعرین؛ ایا تعد ابن رسال ایست در باں علم جو م کہ ملخص 
عدھ از کتاب سرالمکتوم, 

(پنجاب یویورسی لائہروری) 


مصنف 
اوراق 
سور 
نقطیم ‏ ۔: 
آغاز : 


ع۱ 


١‏ زسالہ در بیان ھیات عالم سفلی وو علوی (+۲ ۵ حید) 


عبدالمجید ری قطب الدین (اواخر قرن دہم ہجری کا ایک ستارہ شناصس) 


٣‏ خط نستعلیق 
۱۵٥۵‏ ×دء ن۱ مم تاریخ کعابت : .٣1ھ‏ در شر گڑھ 


اما بعد معروض می دارد عرر این رسالہ اضعف العباد ااعٰیین ... 


یہ تقو می معلومات کا ایک مذہد اور دلحدسدپ ءوعہ سے - سنہ اکری (الہی) 


کے احرا یق ونصر کرت بھی مد کور سے ۔ 


مسدصہفب 
اورای 
مدطور 
تقتطاء 
ت3 
آغاز ء 


(پتجاپ ببہلک لائبریری) 


۲ی۔ رسالہ در تسطیح و تخطیط 
(در فن مقنطرات ؟ و صنعت اصفارلاب) (ض ے۹ ا/۱.ءء) 


مم غیات الدین منصور (۹)م ہم دامخ۱ء 


ۓ۱۲ خط : لستعلیی 
وی ا کاادب : نا معاوم 
مج× ںہ ص م‌ تارح شارت : 7 معاوم 


پا مخْط منحی سس سم یىی ناشمد و این ا متلابف سیت نسطیح کرہ 


مستطھر میگر۵د۵,. 


مصف 
او 2 ۱ ق‌ 
سطور 
تقطیم 


اعار 


(ہتجات یوٹیورسٹٌی لاشریری) 


٣ن۔‏ رسالہ در سوالات اصطرلاب (س )٤۰٥ ے٣ ۰٠/٦‏ 


نا معلوم حط لسخ سکےسجورائز 

ا کاذب ا معلوم 

ٗ‌ نارع کنابتب ون یازدھم ہحری (؟) 
١۵" ۱١‏ م×٢خ‏ 


این کتاب دائض درین چہار صد و ہشتاد سوال اسب ؛اجہار صد و ہشتاد 


حواب کے ولس اول در حک وی اصطر لاب و عملد ا ضا والقات : 


مصا(اف 


ورای 


(پتجاب یونیوسی لائبرەری) 
م۵۔ زسالہ در شُناخن احکام سال ترتان (. ١.‏ ١ص|/.۵۰١م)‏ 


با معاوم حط 2 ئسصمٹے٭ 


گ 
)و اقم ذدپ نا معلوم 


سطور 


تقطيء 


آعاز : 


2 تارج کتات : قرن یازدھم ہجری (؟ 


جمج××ام دم 


الحمد اللہ رب العالمن والصلوذ والسلام علىی رسواه محمد و آلم اجمعم 


این ر۔اله اسب در شساختن احکام سال : رکان کد چگونهە زگاه دارند در حدودداے 


مصناف ت 
اوراف 
تقطیع 


آعاز : 


(پنجاب یوٹیورسٹی لاشریر 


۵ن۔ رساله در صنعت کرہە (ض ۰/۶ ۲۱۱۹۰ء۹ 


رومی الحسیی خط نستعلیںی 
١م‏ تا ہم (ناقص الاول) ‏ کانب نامعلوم 
مصلفبف تارحع کتاٹ : نا معلوم 
جو ری عو 


, نبوی صلی الہ عليه وسام بدین ناٰی ؛ الصلوۂ عاد ال بن 7 


ارز شرائط معروت قلہ ایگ بس جون درطالبان دین و سالکان راہ یقن واحب ولازم ۱ 


٭ات علم حم وھیات ,.,, دانند 
5ع 


اوراف 
مطور 


تقطیء 


مصد(ف 
اور ای 
سطور 


آغاز : 


(پنجاب یونیورسٹی لائبری 


وھ۔ ایضا (ش ٠‏ /ے۲م|/٣‏ 
ہرہب تا ]الف خط نستعلیقی 
۹‌ کاتب نا معلوم 
ے۲ ×ے١‏ ۱م تاربح کتابٹ ں ا معلوم 


(پنجاب یونیورسئی لائبرہ 


ے۵۔ رساله در صنعت اصطرلاب ‏ (ض |اے +م|١‏ 


سید علی جعفری رومی خط نستعلیقی 
۱ تا ۳ ۸ ارت : نا معلوم 
۹‌ تارخ کتابت : نا معلوم 


ے٣‏ کے١‏ دم 


سپا ں و ستائص مرصائم قدج و قادر حکم راکھ زەین و آسان ب 


و یداع و عجائب و غرائب مصنوع اوس و اختلاف زمین و آسإن و لیل و نار 
وحدانیت اوست 7 


(پنجاب یونیورسٹی لائر 


.۰ 
وید 


‌ٗ٘ 


ہہ رسالہ در صنعت اصطرلاب 
بیست ہاب برجندی (ض ے|/. ۲|۱۹۴ہ۹م) 


مصناف : عبدالعلی برجندی م جم ھلے ۱۵ء 


اوراق . مم تاہہ خطل : نستعلیق 
سطور . م۳ کاتب :1 مہتاب راۓ 
نتطیع ہم ×ے۱سص م‌ تارخ کتاارت نا معلوم 


آغاز: الحمد تہ رب العالمین والصلوات علىی خبر الِریة حعد و الہ اجەمعن ؛ 


اما بعد ابن محختصریست در معرفت صنعت اصطرلاب شال یل و جنوبی مشتمل پر لیست 


باب 
(پہجاب یونیورسٹی لائشریری) 
ایضاً 
9۹ م" (اأش ۳ٌاے ٣م‏ ممم) 
اوراق ہج مب تاہوہمب خط نستعلیق 
سطور و کاب ۔: نامعلوم 
7ھ 23 2 ے۲ کے١‏ “سم تارع کاہس : نا معاوم 
(پتحاب یونیورس٘ی لاشریری) 
ہہ رسالب در علم نجوم کی 0ا 
مصنف : نا معلو م خط نستعلیی 
اوراف ۶ (ہم ناقص الاول و الاحرٌ کا بس فا معاوم 
سمطور ٌ ے١‏ نارخ ککتا بت : نا معلوم 
قطیع ‏ . مر سم (بارںخ تالیف ۸۹ھ (“) درج ےے) 


اس ٭طوطے پر عنوان ٭رج مہیں .5 موضوع لی پیش نظر مندرحہ الا عدران لکھا 
ڈیا 
یا سے ۔ 

آعاز: ار درحہ م۔ہلہ ر بی عطارد اوس ذردہ آند حمعوٹ این سخسہا اث 
ٹہ چون اسرف بتجریہ چنان دریاقئس دردهہ اند کہ جون آوتاب در نوزذدھم 


(ہنجاب یونیورسی لائہرنری) 


رو۔ رسالہ در علم جوم 
مص لف ٹیا معلوم حط : ستعلیی 


(س ۱.٢]‏ |؛ہ۹كہ) 


۰٣ 
ورای : ہمب تا كمجہت کاب گل عمد‎ 
تاقیم ہا ۳ اررےںر ہم‎ 


مہوذوع کو ساءنے رکھتے ہوۓ اس کا عنوان مندرحہ ىالا لکھ دیا ے ۔ خغطوطے 
پر نام درح نہیں ۔ 

(عار : در آغاز ایں کاب اول , , , مبگوید .,., بدانکه از سمت ںکرماجیت 
مرکاورک مداوعی وع کم کرد کا کہ غالبافن ءیٹود ازان یک فزار و چھار ضذ 
و چہل و وو کو شا:کت* اگکرھالا لہ امت از ٹا کت“ سالباھن کم کردم ھرچم باق 
ماند آنرا ارد قسمب کند و حاصل آن قسمسب راچکر نام کردہ اند.. 


(پنحاب یونیورسی لاشریری) 


۳۔ وزسالہ در علم نجوم 7 ا |9 
مصاف تا معلاوم خط نستعلیی 
اورای سب صفحے (نامکمل) کاتب + سالک ؟ (مالک ؟) رم 
سطور : ۳ دارع کعادتب . ۲۲۹ ۱ھ )َ( 


نقطم ‏ ہے م× مر سم 
آعاز : فوائد پر آوردں ہر کہی ڈل اید دانست کیم مقدار سالپ٭اۓے کم از 
عمر گدشتم باسند ىا شروع ان مت 
(ہنجاب یولیورسٹی لاریری) 


مہ وا فر عم مت ۳ 
ہص اقب ْ نا معاوم حجطہ ٌ نستعلیق (مائل دہ نسخ) 
ورای .ےم کادب نامعلوم 
سطور وص تارح کتابت : !ث٠ھھم)))‏ 
نقط 


ری ٌْ ٤۳ہ‏ سم 

اعاز : شکر ومہاس و حمد بیقیاس ص صانعی را جن اس ابرو : در کار تصویر 
و تلم تقدیر صفحات افلاک را .., و ئثوانت بیاراست و لقد ڑیتا الساء بىزینه" 
الکوا کی 


بعھھه 


(ہنجاب یونیورسٹی لاریری) 


۶8 


زی 


مہ رسالہ در علم ھیئت 9 11 کو 
133 
مصنفم : نامعلوم غط : لستعلیق 
اوراق ہ۱ کاتب : پنڈت گوری شنکر 
سطور  ٠٠.:‏ تارۓ کتابس: ہے مل ہہ۱ھ 
تقطیع ‏ : رسہ۱ سم (عمقام لاہور) 


آغاز: الحمد تس الڈی خلق سیع سموات طباقا و ف الارض مثالہن اقالم و اطباقا 
والصلواہ علی من - فاستوی و ھو بالاففی الاعلی لے 
(وتجابت یونیورسی لائہریری) 


۵- زسالہ در معرفت ارقام تفوع (۹م ایل مہ) 


سس صف حاجی عبدالقادر خط . نستعلیی 
اورایٰ : مم کانب : نامعلوم 
سطور : خ۲ تارحخ کتاہت : تا معاوم 


تقطیع : ہ<۵رسم 


آغاز الحمد لت رب العالمین والصلواہ والسلام علی التبی الامی اما بعد این 


عدصریسدت در معرقت ارقام تقوم 21020 مشتەمل بر مقدمہ و در باب و خاعیبں اک ما 
(پتنعاب یوئیورسٹی لائئریری) 


٭و۔ رسالہ در عمل رح یب آفاق ئ0( 
: ۳۲۰ 
مصنف ‏ ؛ںب نا معلوم خط : شکمتہ آمہز 
اورای 2 ٦ہ‏ کاتب نا معلوم 
سطور ۱١٠۴٠٦‏ تارح کتابت: قرن دوازدھم ھجری 


تقطیع : ور×رر سام 
آغاز : در معرفف عمل رع آفاق کہ آدرا دسٹدور خوانند و این آلتی امست از 
ات ھای ررصدیہ خفیف الحجم ککثمر الفواید کہ ٦ر‏ اعال حجومی و اور حسابی 
یبطربیی مناسب اي روشن وبپرھن گردد ںہ 
(مولوی تقامد شفیع صحوم یىی دای لائریری) 
زسالہ در معرفت اصطرلاب از طوسی دیکھے 


پیسٹ ہاب در معرفت اصطرلاب از طوسی 


ار 


ےا“ رسالہ در معرفات اصطرلاب (ش ہام۹ ۲|ۓےے.ح) 


مصاف 2 ٭ولانا ناصر الدین عمر شمرازی کہ در ے۹ ھاےو۹ ٢ے‏ میزیسه 


اورافی : د۳ خط : نمتعلیق 


سطور : ١۹‏ کاتب : شیخ رسم لاہوری 
منطیم ‏ اج ر ہدوسم تارۓخ کاٹ درحدودےم ےر رھلءوکظء 


آساز: این عتصریسب در تعرفت اصطرلاب مستەل بر چمہل باب ء باب اول 
در الات اصطرلاب و حطوط دوائر اصطرلاب . 
(پنحاب یونورسٹی لاشریری) 
ہہ۔ رسالہ در معرقت اصطرلاب ہر صد باب [ 117 ۰ 
2002 
مبصف ‏ ۰+ زورات اىن محمد حسی شوشٹری 
خط ٠۔‏ نستعلیی 


دسگاےہ : ہہ ×ہ+وسدم تارحع 'ثعایت : نا معلوم 


اوراں : وستب۔ہم( 


مطور ‏ : ۹ا 


اعاز حمد یحدوثای بعد قادریرا کہ ٭دایم فطرت و صحایع حکەس اطبافی 
سموابتب سخ را فی ودیلد' مددو رابطہ*ٴ عس تید قدرتب بر افرانذڈس و صعاح صحایف 

املافک را حجواہر زواہر کوا ذ٘ب ثاقب از ثوارتب و سیار بیاراست و کے 
(پچات یونیورسٹی لائیرتری) 


۹۔ رہالہ در معرفت تفوع ۱ ست 


٦م‏ ایل 
بصف :؛: ارراہم دہاوی خط ائسمخ 
اوراں ۔؛: ہ کاتب : فنامعلوم 
سطور ہے تارح کات ہ۲ سم رھر؟) 


مقطیع ہے رب ج× ا مم 
آعار : ساس پیقیاس سراوار بار5ہ صاتعی نود کہم بساط فلک را محراغ .سب افروز 
کوا ڈب محول روز دارامہٹ, 
(پتجابپ وونیورس٘ی لائبریری) 
ہے۔ زسالہ در معرفت سمت قبلہ ) ہنا 
/00۳.. 
مصنف غج لطم ان مہندس بن استاد احمد معار لاہوری (ںر+رء تک زندہ تھے) 
اورای 7ے حط نستعلیق 


۲۳ 
سطور : ٠١‏ کاتب : نا معلوم 
تقطیع ور×<.۱ حم تارع کتاىت : قرن سیردھم هحری 
آغاز 7 ااحمد لنه رب العااء من والصلوۃ والسلام علی رسولہ غیمں و9 علی الہ و 
اصحابہ احمععن و بدان امعدک اللہ تعالی ىی الدارین کہ (این) رسالہ ایسٹت محتصر در 


معرفب سمت قبلد مشتمل بردو باب ... 
زاوریئنٹل کالج میگزین (سٔی ۹۵۹ ۱ع) میں شائع ہو چکا ے| 
(مولوی عیمں شفیع صسصحوم 1ج ذاتی لائمریری) 
رسالہ در معرفت صنت اصطرلاب از رحندی دیکھے 


رسالہ در صنعت اصطرلاب از بیرجندی 


ہإے۔ رسالہ در معرفت کرہ (ٹض ٥‏ اہ ٠٠‏ ٠ا١‏ ے٠٥)‏ 


مصنفے : ناسمعلوم خط : نستعلیی 

اورای ...مم ب امرب کاتب : شیخ رسمّ لاہوری 

سطور ‏ : ۹ا تارۓ کنابتك: ےس جلوس ولا یعی 

تقطیع ۔: رغم×اماسام جلوس اورنگ زیب عالمگیر (م. ۱۱ھ/ 
٢ع(‏ 


آغاز : ااحمد نہ الہا کرین والصلو'ه علی رسولہ غیمںل وآلہ و اصحانہ احمعین 7 
اما بعد این حخقتصریست در معرفتبس کرہ پر چہاردہ فصل سک و 


(ہنجاب یونیورسٹی لائبریری) 


ہے۔ وسالہ در معرفت کرہ فلی یعی اسطرلاب ثَ 11[ ى 


20002 
مصبفے :پ ا معلوم غط نستعلیق 
اوراں : رتا کاتب : نا معلوم 


تقطیع ےت جحلذ+ا ہم 

آغاز : الحمد تہ رب العالمین والصلواء والسلام علی حبیبب محمد اکەل 
الەرسلین دعلىی جمیع اخواتہ (اخونہ] ىن الءبین والصدیقین وا'سْہداء وااصالحین اما 
بعد این رسالہ ایست دو کیفیٹ عمل اسطرلاب . 


(ہنحاب یونیورسٹی لائبریری) 


سر کیا 
ہے۔ رسالہ در ھیئت (ش م/۲, ۲۱/۰۰ء۵) 
(در معروت تام فلکیات و کواکب وعرہ؛ مشتملم متدیم دو مقالہ و خاتمم) 


مصف ‏ ۰ سلاے الدیبن علل قوٹحی ۲م پیٌےہعلإمہےم ۱۳ء 


اورای ہے ۹ےا نا وو خط : نستعلیقی 
سور : ٢‏ کا تب ؛: عمد عاقل 
دمطمع ہپیعجہر ضحم قارۓخ کتابت : مہ رحب م.ے.(ا٠‏ 


مارس , ہہ رء (عہد عالمگیر) 
آعاز ا(حمد له رتپ العااءن ؛) حمد السا کرین والصلواہ والسلام علی حر 
حلقہ عمد و الہ احمعی امابعد این کتاسست مستمل پر یک مقدمہ و دو مقالہو 


قاقہ 1افز نان اعہ ہیں از شروخ دردن عام دانستی اسکای 


(پنجاب یونیورسٹی لاٹبریری) 


مے۔ ایضاً 2 111 ئ 


427 
'ورای 2 دم حدط نستعلیی 
ساور 2 م۳ ارت : قاصی حمد دبوسف لن قاضی 
تعطیع : ب۳۳ ×× 7 سن م قطب الدین (کوٹ قاضی؛ گوجرانوالہ) 


نارخ کاب :۹ھ 


(ہنجاب یوئیورسی لائبریری) 


دے۔ ایضا کت ا 


2048 
اورای : ہہ خغط : نستعلیق 
سطور : ٣‏ اسب : نامعاوم 
تعطیع ہے مہ حر سم تارح کتانٹ نامعاوم 


(ہنحاب یونیورسٹی لائریری) 


دو ایغاً رش ۱۰۳۲ء م۲م) 
اورایں : ہے اد حط : لسح 
سطور ‏ ب مم کاتب : نا معلوم 
تقطیع ‏ جح کے سام تارع کتاىت : قرن چہاردھم هھجری 


(پحاب یونیورسٹی لاثریری) 


۲۱۹ 


ےے۔ رسالہ در ھیئث و ؛لکیات (منظوم) (مہ٢٦)‏ 


مصنف ؛: امعلوم خط : نستعلیقی 
اوراق : 1 نا ربص ٌ نا معلوم 
سطور ‏ :۰ ١ً‏ ناریح کتات :۲ر جھلاے.ہ۱ء 


قطیع ئ برہ×مرر مم 
آغاز × حمد دحد پادشاہی را کہ پسٹ سٹی قدرض پایی افلاک پست 
خالقی اصل وحود حسم وجاں رازق وحش وطوروانس و حان 
(پتچات یولیورسٹی لائربری) 
رسالہ سی ف سیل ازطوسی دیکھے 
ختصر در معرفت آةوم از طوسی 


سح۔ٰف : ناءعلرم حط ذس تعامی 
ا'ورای مہ رناٹصں الاول و الاحر) کادب : داءعاوم 
سطور ۱۰ بارع ٭رفعاست : نامعلوم 


تقطیع :ہم ×پ سم 
آعازےے. سطح ٹیز مستوی نود وغمر مسہوی ء مستوی آن رود لہ میان ہر 
دو ثبط کہ برو فرص نواں درداگر غخط سستم وصل ند آں ۔ط اران سطح نیمح 
وجہ بیروں نیقد ا 
(ہ جا۔ و رنیورسٹی لائبریری) 


وے۔ رسالة ق العمل ؛:الربع الە٭جیب 0 7 تب 


292 


×صف : بدرالدین عمد سں عمد اں احمد سط معروف سس العاردبٹی ام ے وھ 


!ورای ہم تقامح حط : سح پ99 آستے 
سطور چاھوی و کب ۔ عدائتدئں حمن البحاری الہمس۔بندی 
تقطیح ری سم تارج از ےہر. ۳ھ 


آغاز : الحمدت , , . قال الڈیح الامام . , , وبعد ہذهہ رسالۃ ق العمل بالرد 


الە٭جیب مشقلمة علی مقدمہ و عشرین باباے... (عرف) ک ۱ و 7 
(ہحجاب رولی رصضی دی تو ١‏ 


ھ مسر ےق 


سا 


لف 


مہ ایضاً ( مم سبط) 


نعفظ ا ا ےعلق شکنٹھ 
اوراف : ھ استعلوی 
سمطور : .7 تانب نامعلوم 
دعطم ٭ پرو لو یم قارع کنادت دامعلوم 
(عربی؛ 
(ہنحاب پہلک لائبریری) 
۹ہ زسالة ق٦‏ الهیئة (ضم دم ۱ |م.ۓم 
مصداف ؛ نامعلوم خعط : سخ 
سفاور : ۹ ۱ کاتب 5 نا۔علوم 


نقطع ہ+ہج×م؛ عم 
آغاز : مستدیرا امعدارہ الکروت لان ا اح رک ٤‏ ڈاے ام حاقت و سایلینہا امرع بکرم 
“ا 2 اامطب 0-0-1 (عرقف) ً 
(ونحات یوایورسٹی لائبریری) 
ُ٭ 7 ء ٭ہ۔ 3-۔-ھ 
مہ۔ رسالة قی الھئیة ) 60 ۱ 


مہب 7 دا ٭لوم 


اورای :ہ۳ (ناقصں الاول) خط ٠‏ کیک ا4 آمیز 
سطور ّ1 کاب ٌ نامعاوم 
دقطىع ےہ قارع ڈما سح دامعلوم 


اعازع اذا لم یکں علیہا لم یکن لہ عرض اجواز ان یکون الکوکب . . . (عری) 
(پنجاب یونیورسئی لابِریری) 
سالة فی الھیئة ۸9 
+ہ۔ رسالة ق الھیئه ) و ) 
مصاف : نامعلوم (ناقص الاول) 


اورای : ےم خط : نستعلیق 
سطور : کاہب : نانعلوم 
قطی یں × ور سم تارخ کتاات : نانعلوم 


آغاز ررلے ذڈلک و قد ظن وم ان ھذا الیعد عو عرض القمر 10-1+.+. (عری) 


(پنجاب یولیورسٹی لائریری) 


ے۲ 


1 ۹ 7ڑ 10 ۲۲۱۲ھ 
مہ۔ رساله قوس قزح )۱ حر ۱ 


پاٹ : ادو عمد ىمفی عیملد معد آزتہم لن الشیخ نظام الدین ااحنفی المراد آبادی 0 


م مھ 
اورای ں ہےر ٹاو خط : نسعلیفی 
سطور : ۱ کنب فدا حسن 
بتطىع ہی٣‏ ×ہر عم مارح کات : ۲٣٣۰۳‏ ٤ھ‏ 


آعاز : تہارک الدی حعل الساء ذاب ‏ قوس و روج و دحا الارض ذڈاٹت طرائی. ٭ْ 
(عریف) 
(پتجابت یونیورسبی لائبریری) 


۵ رسالہ معینہ در علم ہیئت ) 91 111 ا٭1 ) 
116 


ہو صبںے نامعاوم 


اورای 7 .مم حط : نے علیی 
سطور : ۱۹ کادب : نامعاوم 
تنطیع جح ×× ہر مم نارح کمادٹ : ١٣۱۳ھ‏ 


آغاز . سہامر و ستائٹس حضرت ذوااحلال را کہ ٹور دقابق جکونث او از ہر ذرہ 
کرات عاام تادااست و آثار ددایم قدرت او از ہر حہز وی از اجزای مروحودات 
درحشانسب کر ا 


(پتجاتپ دولیورس٘ی لاشریری) 


٦ہ‏ رسالہ معینہ در عام ہیشت 1 7۸.0 
معاص ‏ نامعلوم 
اورافی : ١‏ تام (صفحات) حط . نستعلیی 


(ہمع تتمب ۳, رم تا .م٣۱)‏ 
سطور ہ۱ مارح کاب ؛ وے ۱ ھ/+ےہ ۱ء (عقام لاہور) 
مفطیم یم ×<ہر حم 
آغاز: سپاس و ستائ حضرت عرت ذوااحلال ہے مقالہ اول ۔ در ےتدیاب عام 
پہیب .., باپ اول : در معدیاتی کی تعلم نعلم پنلسم دارد.. 


رپتحاب یونیورسٹٗی لالہریری! 


م۲ 


ےہ۔ رسالہ ہفتاد ہاب در عمل ربع مقنطر رہ ایل/. ۲ہ۸) 


مصاف ‏ دامعلوم خذط ٠‏ تستعادی 
اورای :.ہ (ناقمں الاوں) وت : نامعلوم 
سطور : ٠١‏ بارع کتات ٠‏ ۱۳۲۳۲ھ(5) 


نقطیح ا ری سم 
آعاز اآنں,.,, بلدبرسد علدف بلدی گے عرمس بیشٹر از میل کلی باسدا... 


(پنجاب یو یورسی لاشریر ی) 


ہہ۔ رسالہ ہیثت سنج 
2082 
ماف : ععداھادر س حمن 
اورای : ےن ا مح, (ناقسں الآخر) حط : نستعلینی 
سطور :ے١‏ کات : نامعلوم 
تمظع مہ×دئح سم تارخ کہاہے ‏ ناء حلموم 


اعار حمداو سپانر بیععامں خالمی ر حل حلالہ ۲ ۰م نوالہ و تعال ی سالہ یں 
ذہ عالم ا کہ ر با وصل اسک٭الَ ػظاشت و حےواہر زواہر میارات و ٹراہٹن بیار ات 


ورمربن و هہور گردائید جماےعہ ذر کلام عحید فرمود انا زینا السہاء الد نما پڑیہہ الکوا کب 


(پنجاب یونیورسٹی لاٹریری) 


رت زائقو لا د 2ی"ئ)( 
مصاف : الم یگ بن مارح س اہر مور گورڈن 

اورای : .ےم خط : نستعلیی 

مطور :۹ کائت ‏ ثانعاوم 

تقطیع ہے ہرم سم ار لماس ء۴۲۸۰/ھ 


آعار 'حمدت الدی جعل الساع فی٭پاسراجاوقمرا سبیراوھو ااذی جعل اللیل 
و السہار . , . لمں اراد اں یڈ کر اواراد شکوراپااک الملک لہ مصاباح صباح و جھانا 


سراجا وعاحا اوروحتہ حعدذمجب او اسَمتے 


مبوھھھ 


(پنجاب یونیورسٹی لائریری) 


چ بھسے -۔۔- 


+۹ 


۔ زائحػہ نا 8 مھ 
وق وت ج ا( 


کرپا ناتھ کیٹری 
خط : تستعلیی (ماڈل - ةسخ) 


کانب : درگا پرشاد 
تارخ کتابت : ےْہ۱/۵۱۰ ۶۱۸۳ء 
(در شاہجہان آ.اد) 
:۳ اسٹ کہ سر رشتہ مامی 


ورای : ہم اہے 


ہے۱ 


مطور 
قطیع ہرم×5ہر ُٰںم 


آغاز : سپاس بیحد و سَيَائش دیعلد سس آفرید کاریرا ۰ 


خغاوقات ر دم مہہ کرہ حقسم فرسود:. 
(پنجاب یونیورسٹی لائبریری) 


(س +/٣۲۳/ء۔۳+٣٣)‏ 


(مشتملر ۳ باب در علم ہیئبت و معرفت اجرام) 


ہم صنف : نصبر الدین طوسی ؛ م ہےمھإہے۔٢۳ع‏ 
اورای : خدےتاےے1 خط : نسح 
سطور ٣٢:‏ کادے ٭ نامعلوم 


تقطیع مرہ×ے١‏ حم نارغ گعابت : نامعلوم 


آغاز : بعد از سہپاس و سائش آفریدکار جحل حلالہ و درود بر خاعم انہماء عیمد 


سصطمی (صلعم) ور اپل لیس 
(ہنجاب یونیورسٔی لاتریری) 


ہو۔ زیچ الغ بیگ 


٠ 111 20 َ 
"4000 


پ 5 - سی 
بیگ بن شاہرخ ابن تیمور گوراں 


اورای ۹۰ا خط ٤‏ جس علیقی 
سطور : ٣٣‏ کات ۰ء نامعلوم 


تقطیع ہے ب×اےم سم نارح کحات : ناء٭علوم (قدیع نسخہ ے) 
آغاز : تبارک الڈی جعل ق الساء بروحا وحعل فبپا سراحاوقعرا سیراو 

ھو الڈی جعل اللیل و النہار خلقہ لەن اراد ان یذ کر او اراد شکورا . ٠.‏ 

(ہنجاب یویور۔ی لائبریری) 


وی۳ 


۰۔ زیچ (الغ ہیگ) : فرح ٭َْ 119 7 


007 - 
مصافب ‏ 'امعاوم عطل : سخ 
اورای ےمم کاب : نامعاوم 
سبارر مم نات کات : اہ علوم (نسخہ قدم معلوم 
کی ےد م×وں عم ہونا ے) 


اعار : 'ا حم مالیه رب ااعاادی و الصاواہ وو السلام علی رسولہ و آلہ الطیہمن و 


اصحار احمعیی ؛ لہ در (باںل حتساب اہل تہحیم ماحان اسب وبشثت حرف اسب 


[بپ- رح 
تك . ۔ 7 
(پتحاب یونیورسی لائرری) 
۹۰۰۔ ریچ حدلد سلطانی (جم۸ہ) 
ةعوقیتے ا یف حا نستعلینی 
اورای ۔ یم اوت عمد قصاعی (یا قصاعی) 
سطور ےم عروف لہ خواحی کہیں 
سعطع کا وف تاارع کٹا مہ : را معلوم 


مہا دوری اوت ے ۔ 
اغاز 7 حہاں کراب اند علعب خللاقفتف سر اہ امس صوص و‌ متاز اُست 
باریا ادس آ2 موا صاوا عاہہ و سلدوا تہ اما نعد جئیں گوید انہعمف عباد ٹچ 


(ہنحاب یونیورسٹی لائریری) 
۵۔ زیج عمد شاھی (ھ حے) 


مصف : راحہ جر سکب سعاو (ثای) ہخر رد ہے ۱ع 


اورای .وا حط : نسعلیق 
فور (٣‏ کات :؛ نا معلوم 
ننط 3 ٹےم× وہس 2 تارع کكتاب : ے۔ ٣٣۱ھ‏ ذر ساھهحہان 


آباد در عمل اکر ساعی ثانی 
آعار 7 رک ارت 5م حرد حردہ ہی مہندسان عۃہدہ کسای در ادای دقیقہ ازان 
واں اعغراف نمحر و فصور تساید, 
جس عطوطہ ایک مامل ادر ععوط اسجہ 8ہ ۔‫ مطبوعہ نی وخہ موحود نہس ے - 


داژن ہت تانت از ود عطا نار ے کے 
(ہنجاب پبلک لائریری) 


ایض 2 111 ۶ 
کو ) کت 


ای اک نے (ناقص الاحر) حصا۔ تنستعلیی 
یر صلف کے 5 نا معلوم 
ج‌ × چم س ۲۳م تارع گتاسے ع نا معلوم 

بعد رعجیت سنگھ (؟)] 


چہلے دو وری مدہبدب اور دیدہ ریپ ہی ےہ اور خوبضصورب سے ۔اس کے 
دع می ایک نوٹ اآس نسخے کی اپمیت وو واضح کرتا سے ''مالک ھذا الکتاب 
۳ 


“٤ 4 2 7‏ 
مر رامداس حاب مصر منگل سین پروعت مہہاراحہ رجیس ممنکھ مہادر سر آباشی 


(دتحاب یونیورسٔی لائبردری) 


و۔ زیچ مظفرشامی (س )3۲١/١‏ 
سف :٠‏ نا معلوم خطا: نسمتعلیق 
رای : ۵ر١‏ تاوم کاب : کل حمد 
2 ےا تارغ کتا:ت : تبرھویں صدی ھجری(؟) 
طیع ٠‏ ہرد ر سام 
آعاز : الحمد لہ رب ا'عالمن والصلواہ وااسلام علی رعولہ عمدوااہ اجمعین 
عد ایحد و ثنای نیعد می حکیمی را کے, ., الحکمب سن تشاء کلام قدرت و قادری 
١ئ‏ پم فلک ہی متون معلی تقدرٹ خود داۂکم ., 
سلطان مطفر داہ کے زساے میں تالیف ہوئی ۔ یہ ساید حاکم ػجاات (ے۹۱۔ 
۹۳۰| ١ہ‏ ١ن‏ ۹۲ ۱ع) تھا ۔ کوئی دوسرا نسخد معلوم نہیں ۔ سٹوری لے بھی اس کا 
ٹر نہیں .یا ۔ یہس کمیات نسخہ معلوم ہونا ے ۔ 
(پاجابت یوڈورسٹی لاشریری) 


ہ۹۸-۔ السیع المشداد (ےہ۵۸) 


بہصل(ف 1 حمین ان الطباطبای عطاء الله الحکم کاں الدین 


ا ف رس 
ورای .۳ خحط: قستعلی 
مطور ٠‏ کادب عمد بنر الدین صدیقی 
7قطیع : ور× رہ حنعی اشعری ما تریدی 


تار کتابٹ : ۱۰ء 


آعاز: اما بعد حمد اللہ قیوم السعوات العلیٰ والصلواء علی نبید ث+س الضحی 


یں 
و 0-1 ٤‏ - . ۰- : 
نے ەیقول اافقتر اق رحمہ ان ااکریم مہ , ھدا ےتصر یق الویئہ 0989 (عربی) 
.مھ ہیں ہہدوستان میں ہم ہوئی ۔ 
(پنحاب یونیورسٹی لائبریری) 


وپیہ ایضا 


(س .۹۰۰ ۱| ۹۳م) 


اوراٰ : حہ ػا ,ٴ۹ خط ۔ سخ 


سطور ہہ کب ] عبدالکریم دن احمد 


(عرلی) 


(پنجابپ یولیورس٘ٔی لائریری) 


ا 
:شیع ہے کے١‏ تم 


.اہ السر النجوم ق عاطبہ" النجوم َ 10۵‌20ء۰)( 


ن×صفب ٠.‏ بجر الديں حمودٰن عمر الرازی ‏ م ہ, ہھ 


اورای ہے کہ خط : نسح 
سطور . )ے۱ کايی : نا معاوم 
تقطیع ہے کہ مے و ام تارع کعادت با معلوم 


اعار : الحمد تہ الدی احاط نکل شائی عل . , , فھذا کتاب بجعع فيه مالخص ما 
وصل ا'یەا س علم العالسہات والحریاب , . (عرلی) 
(پہحاب یونیورسٔی لائریری) 
ہبہ شجرہ و تمرہ (در علم رمل و غبوم) ) ۲ ) 
پیک وی 


یصففب : (علی بن حلىس) ااغار ابرلسی ام ممہ۸٥/.‏ مع () 


اورای ٤‏ ےء ١۱۳‏ حط : ردستعلیں 
سمطور م۴ کاب ۰ نا معلاوم 
نقطع ہے مم دیے “رر مم بارع کتااب درحدودہے مہ دإمے م۱ء 


اساز: سم اس الرحمن الرحم .. روایب کسہدازحکای اوایل کم این علم 
رقطی* آں علام ات کت لہ دایال پیعممہ علیہ ااسلام رسیدہ* آیثت آیسان ایں علم در 
مسدم نوسیدھہ آند تا رلدومہمت پر حاہل یہد کہ أین اسرار حقی ات رد 


(مولروی عیومدل شفیع سرحوم ق ذاں لائریری) 


چک 


١‏ شرح ہمت باب در معرفت اصطرلاب (ش مھ ٢)‏ ۵۲م اصمر عیبد) 


امت ۰ نظام الدین عبدالعلی ٹن عمد البیر حندی (م بعد .۹۳عھ) 


اورافی دو ہج خطل 8 کس کی امیڑ 


سطور ١ً:‏ کاب : نا معلوم 
قطیع ‏ ا مم ×ہر حم تارع کایٹ : ہ ودںع الثی ۱ے٣۱ھ‏ 
حسبب ارّاد سید جال الدین ماری 
آماز ٌ امم حطاب تر پر باب و حامہ ىيان ذر ہمہ خان ساس و سانش حکیمی 
را سز 
یں کاب علای۔ نصجر الادین حلوسی (م ہے ھ) کی مسمہور قاازق امت اب جو 
ہوعر قب اعال اصطرلاتک“ ٠‏ کی حامل بن شُر- ے۔ 
ات مات ریا 
۵ تث الافلا کے 1101 
,اہ سر سی ا 
ب 3 ) 2025 ا 
خط : تسمتعلوفی 


اورای ۔۔: ےمے کتب : سن داس لاہوری 


یحالف 5 مہاء الدین العاملی 
متدور ےا اوح کایب ؛؟ ے۳ فھلهہہ۱ء 
تمطىع جح ×م۱ 

اعاز 3 ریا جا حلاقٌتب ھدا باطلا افتاح شحجرمدتے انت و ابعدا غریب متضمن حمہلد ) 
ما دطرز حصور و دای رننا ممعادی مہوەدوت انت شر مہب اتہاقت و ہذا اسشُارت اِستسب 
سوی آاں و آغیسے درونٹت و دران بلمیج اسب سوی آیہ ریف و ما خاقثاالسمواب 
واذرض الا بالحق ..ے 

(ہاحاب یونیورسٹی لائەریری) 


مر شرح زیچ جدید سلطانی (زیچ الغ بیگ) 


سک یی ۰ عداا ئمٴ غیمل ح مخ بحو ےحہلد 
وی سے نت جن ہر جہدی 


اورای ہے جا خط : تسرخ 
سطور ۵۰ کانب : نا معلوم 
تمیع : وہ+×و رہم نار ثحانت نا معلوم 


بارخ تالیف ۹ ۲م 
آتاز:ٍ اجناس حمد و سہاس ما از نوہم و انواع سکر بی قیاس مرا ان تمیل 


اہی قدیریر! سزد ڈیہ مع23فے رقیع یج قمہ خصرا مس عمع یں 


مرف 


ٹھہایٹ اہم لم جہ معلوم ہوا ے 7 ماطان عیےمد صفری عرتضوی کر مطالعہ می 


رہا ے ۔ 
(پنجاب یونیورسی لائبریری) 
ھ : عق 1 
۵ہ شرح ارلکو ہل (شس مخ ۔ تھا) 
بصف -۔ىی نا معلوم خعط : کی 
اوراں : ۱۵۹ کاتب : ا معلوم 
سفطاور ٤‏ م۸٣۲‏ دارخ کٹا سا (غالیا قرن دوازدھم 
تعطع ۲۵× رر سء ھحری) 


آعار: آغاز استحراح کاب فرنکوبٍل کہ تصیف و تالیف کردہ.. 
(ہنحاب پہلک لائبریری) 


٦۔‏ شرح الجغمینی (ش - .٣ھ‏ حضیی) 


۰ ا کہ ۹ ...0+0+1 
مصمف ۔ (صلاح ۱ م۸دن) موسی پا شا بن عمود ال مشہور لہ قاضی زادہ روسی 


اورای. جج خطی نستعلیی 

سطور : ۵ا کاتب : آبادرام (صریرغیرواضح) 

طقط اج ربہر سام تارع لات : غالبا آغاز قرن دوازدھم 
ھجری (؟) 


آفازت کر سل سی فا والتی تو 1ز لعل نساظ ضوطہ طاات ےک 
داب اروح و سراح .., خلی سع سمواہ ٥‏ ءن الارض مۂالہن ى ستة ایام . . . (عرىی) 
یہ تاب (سرح چعیبی) علامہ محمود بن حمد بن عمرالحفینی الخوارژمی (حو نوی 
صلی ہجری کے علاء میں ہے دھے) کی تحبئنیف المالخص (فی الھیئه البہسطه) ک 
و ےن 
زرسا ىف لائرکی) 


ے٠١۔‏ شرح المالخص ى الھیئة 
سبصف : موسی ان محمد بن علی القاصی محمد |ارومی المعروف ہہ قاضی زادہ 
۰۰مہ۸ھ(؟) 
اورایٰ : مو خط : نستعلیق 
سطور ای کانہب : نا معلوم 
تطیع بج مہ×ا, رورسم تارخ كکتابپٹس؛ ہإمم۱ھ 


آغاز : اا(حمد لنه الڈذڈی حعل ااەمس ضیاء والقمر تورا و بط علی رسصاط الس 


نٰلا و حرورا, . , [عرنی] 


اورای ہ_ ۰٣ہ‏ 


سطورں : ۱۹ 
تقطیع ر ہ×مر سم 


اورای ا :1:8 
' 
ند ور ج ‏ ھی 


7 
قطیع ےی بس ہ×ا مرحم 


ورای ۂں رر لاو 


اودرں ںی .و 


ےد 7 ه٥‏ 


,2و 
مع کی را کون میس ام 


غط٢ت‎ ١ے‎ ۵ 


۵ 
ط 


(پنجات یونیورسٹی لائبریری) 


ےرہ ایضا (س .ےہ۰/۱۸٥۵)‏ 
خط : نم شکكکستہ 
کاتب : نامعلوم 
ك۵ؾھ 
(عربی) 
(پنحاب یوندورسئی لائریری) 


تارمح گثارت 


1 165 ۱ا۸۲ ) 
) 145 


خط نسخ 
کاۃ : نامعلوم 
تارخ کتابس: ہہ۱١۱ھ‏ 
(عربی) 
(رنجاب یونیورسی لائبریری) 


ہ۔ ایضا (ش ۔ہم|/.۹۰ء٣+)‏ 
خط : نسخ 
نارع "اس : مہم ضظھ 
(عربی) 
(پنجاب یونیورسئی لائبرنری) 


٦۔-‏ ایضاً (س ۹۳ء/ء ۹ء۲۳) 
خغط: سح 

کاب : نا معلوم 

تارع کتابت بی نا معلوم 


(عرنی) 
(پنجاب یوئیورسی لائریری) 


١٦٢‏ اہ ایضا ) ھ۸ ص7۰۶ ط[جھ 
اوراف : ٭ حط: نز معلیی 
سطور : ہ٠‏ کیب ؛ علام ا کسی 
تقطیع 5 ۵+٭×٭ جم سم تارع کثٹانت : ٦ہمح‏ ۲,ھ 
(عرقی) 
ھو ول لایزکا 
پرں۔ ایضا (ض :281 
ہی 
اورای ر+تائہ (ناقص الاخر) حط ٠‏ نسمعلیی 
سطور : ۱۹ کات : نامعلوم 
دھ پت : ٥‏ گگطَ× ے۔ ۱م قارع ایت ٤‏ نامعلوم 


١‏ ارضا 


اورای : ٭) (ناقص الاحر) 


(عری) 

(پہجاب یوئیور۔ی لائبریری) 

1 09 ) 1 
1111 


سطور ١:‏ کاتب : نامعلوم 
عطیح : مإم×دحكو تع تارغ کقابت : نامعلوم 
(عری) 


۱۵۔ شرح تشری الافلاک 


(ہجاب یونیورسٔی لائبریری 


۸۲۳۱ 111 3 
1311 ) 


مصاف : عصمت الله لن اععام ِن عداارسول السہاروری ٤م‏ ۳٣۱۱ھ‏ 
اورای ۱۳۵ خط : بستعلیی 
سطور :ے١‏ کاتب : مامعلوم 
تقطید سب ہم حم بارخ کتاب : ےہ۱۰ھ 


آعاز : الحعد ‏ الدی خلقی سلع 
الشمس سراجا .., (عرف) 


ہموات طباقا و جعل التصر فیمن ورا وج 


(پنجاب یونیورسٗی لائربر 


ے۳ 


٦۔‏ شرح قوشجی وع غیت مشاع) 
مصنف : عمد مصاح الدین اللاری الانصاری؛م بعد وےە۹ھ 
اورای ےہ۱ (صفحات) خط : نستعابق 
سطور : ١۵‏ کاہب : محمد حال الدین علی البخاری 
تقطیع ج×ہر سم النعوی (تا صفحہ ج و) بعد ازان حکم 
آمیں پش 


بارج تتات ,ےر جادی الثاىی ہے ھ]س 
ٹوروری ےظہ۱ 
آعاز : ہادون امہ حملد سام واج الاعظام بادشاہی بود کہ وجود اجرام یىی 
آرام عاوی و ظہوز اقسام اجسام سفلی از انوار ں زوال قوحود اوادتٹت : 
(ہنجاب ہلک لاشریری) 


ےا علم امم (س ۰۰/۸ ۱۰/٣م)‏ 
(در فلکیات 1 تبث 17 ح* وم 7 اطلاعات دربارۂ نو روز وم تریق؛ نکرمی 0 فارسی 7 
احعام خسوف و کسوف 7 احکام زلزاہ ؛ و اطلاعات حغرافیائی) 
مصنف : نامعاوم 


اوراق : یہ تاہی حط : نسمعلینی 
سطور : ٠۵‏ کاب : دامعلوم 
نقطیع آ٤‏ ہیں مم تارع کان : ذاہ علوم 


آغاز : بعد از حمد و سپاس قدسی اساس سبحانہ و تعا ی این علم تامہ ؛زرکان 
متقدمین اسٹ کی تو روز ھدایٹ افروز عالم از اسدای دور حکباں نزرجمپر و زمان 

نوشمرواں عادل از سر سال عرۂ سہر حرم الحرام موہ تل نم 
(پتجاب دولیور سی لائریری) 


ہ۸۔ فیصلہٴ منجمن وےتہدین اصفہان (س ٣۲۳م‏ ۱م ۴٭حطح) 
(در باب تارع بزد جحردی لہ در فریی پارسیاں ستنازعہ دود) 


مصنف . محمد صادی ال(حسیٹی متحم اصفہابی واآسد الہ حم اصفہای 


اورای :٣م‏ حط : نستعلیفی 
سطور ےر کاتب ؛: محمد اساعیل اىن محمد حسین‌طماطبائی 
تقطیع معج×ہ ہم تارحع کٹاٹ : ہم ۲٣ھ‏ 


آغاز : چون مادن دو ادف عظم از مدعیان ‏ تابعب . لت حضرت ادراہم عاےم 


ا 


.. 
صاوات اللہ الەلک الرحعن الر حم کم معروف ائد نطائفہ فارس ساکنھن در مبی و 
بعصی دیگر از شادر ہندوستاں در یات تارح مہداولدفیا ان ایثان کت مشہور است 
تارخ فرص قدع وںرد حرذی احتلاق ےم رسیدو کو ہے 
اس میں تارخ برد حردی کے بارے میں دو رسالے ہیں ۔ پل عمد صادف العسیی 
حم اصقماىی کک ے اور دوسرااسد ال حم اصقہاق اے ۔ یہ دوبوں سم ۱ھ 


۱۸۷۰ء ہیں کی میں لکھے لئے ۔ 


(ہجات دونیورسبی لانبریری) 


۹۔ کتاب بہیست ہای (در معرف تکرہ) ا۵ا ہو 


1+7 
مصاف : داءعاوم 9 : نسح 
اورای مم کاتب ٠‏ اامعلوھم 
۱ 
سطور : ۵ ارح اسب مھ 


نعط ؛ ۱۵١٭×ہ۱‏ حم 
اغار : الحعدللہ رت العالں و الصلواہ و السلام علىی سیدنا حمد و آلہ الطاھرین 
8 اصجانہ احمعی ‏ اءاتعد ندانکہ اون ایس در معرقتب کرہ وی ا 
ئن میں فقوم کہ بارے میں بھی چند اىواب ہیں ۔ 
(پاجاب یونیورسّی لانبریری) 
٣‏ ا۔ کتاب در بیان ستارآان (ش م ٠۹+‏ ]ہہ +م) 
(در علم حوم ىا رم تصویر رنگی سناران) 


مصلف : داء عاوم 


اورای ہپ (ااەص الاول و اللآخر) خط 2 'سمتعلی مائل بہ نسمخ 
سطور حتاف ارس نامعلوم 
نقطح :۔,+× ۵۔۱ مرم بارع الثمانت دامعلوم 


آعاز : ناب نہم پر شخصہای اسفل اندر دلائل ستاران چون سال ., , ناشند 


(پنجاب یونیورسئی لائر یری) 


۱+]م۔ کتاب در معرفت کرہ ) ہے٤٢۲ہ‏ ت 
ہے و ۵ تسا 
عسصعغے ] نامعنوء 
اورافی : ہء حط : سخ و نستعلیق 


سطور ٦‏ ا کاتب : نامعلوم 


۵! 


یع ج۳۴۰ 6ن ٣م‏ تارحع کتابت : نامعلوم 


2۹ 
آغاز : بدانکہ این کتادیست در معرفف کرہ کم پر کہ برین عمل واقف شود از 
اطرلابپ مستغنی گردد و حند عمل کہ در امطر لات متحذر داشد حاصل توان وریہ 5 
(ہنحاب پبلک لائبریری) 


٢۔‏ کتاب زیج (ش ۱۸۵۲۴۰۱ا۱ےٛم) 
مصنف : تق اوسی [ساید زیج ابلخانی محقی طوسی (۹؟)] 
اوراق ٭ حم ؛ (ناقص الطرفن) خط: نسعلیی (نسح آمیر) 
سطور ٠‏ ے ٢‏ کاسٹے : دامعاوم 
تقطیع ے؛×ہ سم تارج ثتابت : غالبا قرن نہم ہحری 


آغاز : در حجدول کر نہاد کہ از حہر آ کی جاع کسکو )أ٢(‏ ست ج اکر در اول 
کُبانروز آغاز کردی ... 


(سحاب یونیورسٹی لائریری) 


+۔ کتاب الصور (٭٣ھ‏ رحا) 
یا 
صور الکوا کب 
یبا 


الکواکب الثابته 


نصاف : ارىو ااحسن عبدالارحەن دن عمر الصوق ہ مے ٢‏ 
اورای ٦‏ ے ٣‏ حط : فستعلیںی 
سطور: و کانب : ؛امعلوم 
تقطع ؛ +ہ×ی سم بارم کتاب : ,رھ (؟) (کاغذ اور نستعلیق 


رسم الخط ہے یہ نسخہ اواٴل قرن 
دوازدعم ہحری سے زیادہ پرادا 
معلوم نہیں ہوتا) 
آغاز : (؟) حال النجوم الفلکیہ و الدوائر الملکیہ ٭ایاتی ذکرہ (؟) ااذکرا الوارع 
والحکم و ااجدوال ال حکەت و الصور المکملۃ... (عرف) 
( ےم میں یعقام پیٹرز درگ طبع ہو چکی) 
(پہجاب ہملک لائریری) 


مت 


مہ۔ کرنکتوھل (؟) (س م/.١ا/٦۹٦٦)‏ 


ماف ۴ ناناعاوھ 


اورای : ہم 4 7ا جو (ناقص الاول) حط ٭ :ستعلیقی 
سطور دی ارسیت مکل عرمد 
و ا 7 ‌ تااے انیٹ 2 نامع 

طا ب+جدوعی کا ٰ دم 


اآسار ا ا ٹر دہ 'یام اف حاصر جع کردم در عموعہ افرابند روزھا ناش ند از 

اتداء برحرب رسااب نازباںل مطلوت و ازین روڑھاہذٹ ہقب اندازند ىاق رااز دنجشنبہ 
کہارند وو نعار بکد لہ با مدحل روز موافقستب عمل رصع آ ےش و الاحطا دو ہے 

(دتحات یونیورسٹی لائبریری) 

۵۔ کفایت التعلم در صناعت تنجیم نت 111 0 


20039 


ن×صاف ؛ مدان مساعود اں عمدری انفردوی 


اورافی بر و خط 2 دمتعلمی 

سطور : ے١‏ کاب : عبدالحمید ہ زیر انادی 
۷ 50 5 

متا ہپ کے٢‏ ۶م دارغ گثایت : مھ 


آعاز : الام تشم الخر سام خدائرا کی آفریار اسٹ بی عامل حاجت و 
افریدار بدلائل و جے و افرید اسان و زہین راازنقطہ عدم دائثرہ وجودودرودو 
ثای بیشار پر .. ۓثٗرومہئٹر دنیاو آخرب عحمد ۔قتدای بیغممران و پیۂوای این 
جہابیاں؛ آغار کاب ہر صسف لص کتالی تصیف کند اید کم در اول وی ھشب 
٭قملت نار دار 

(وجات یولیورسٹی لاشریری) 


ہ۔ ایضاً 0 11))) 


(۵ےبتبتب 
اوراف : ہمہ خط : نستعلیی 
سطور ن6 کازبپ : دودہا ھامل 
قطم ریم مرم تارع تنا ۳مھ 


(ہتجاب یونیورسٹی لاشریری) 
ے۲ لوائح القمر (س |٣٣۲‏ ۲ے ٣۲‏ د) 
(ه شتماعر متلیہ ‏ دو مقالدو حا مہ ؛ در عام احتیاراٹ و پیڈتب وغیرم) 
مضاف : نامعلوم جتط : نسخ 


اورافی : ٢١١۸‏ کاتب : نامعلوم 


۴۱ 
ادےا تاریخ کتابت : نامعلوم 
ریا مم سم 
آغاز : اما بعد چنین گوید فقم حقبر حسین ؛ن علیىی ۔ . , کاشفی.., کہ چون 
و دستیاری توفیق و پاآبمردی معارف ےقیق شش رسالہ,.., در علم ہوم ساختد و 
(ہنجاب یونیورسٹی لائبریری) 
۸۔ موعہ نم مودی (ش ہ۲۹٤/.ہ۰ح)‏ 
(در علم جوم مہنی ہر روایاٹ پہیئت دانان) 


حال ہ۔دھن انغان المعروف زی خوطانی عرف ملاق 


.7 
ف : ۱١۹‏ خط : نستعلیقی 
ر٦‏ کاتب م نامعلوم 
: ھھے ۱٢×١‏ عم تار کتابت : نامعلوم 


آغاز ٠ ٠‏ سپاس إیقیاس می صانعی را ا ہت طبق زمن بسیط را ہا چندین ہزار 
ار کائنات بقدرت عالیہ خود از کتم عدم در بوستان وحود گردانید ومارای مسکن 


ساخصض ہے 


(پنجاب یونیورسٹی لائبریری) 
غتصر در معرفت اصطرلاب از طوسی دیکھے 
ییسمت باب در معرفت اصطرلاب از طوسی 


۹۔ ختصر در معرفت تقوم (128 111 ۓ 


5 271 :-ْ 
نف : نصبر الدین طوسی ؛ م ۲ے لے ۱۲ء 


ام : ر لاو خط : نستعلیق 
ور :۱۹ کاتب : نامعلوم 
لیم حر سم تارج کتاٹ : ۹,م۱ھ/۹ہ۱۸ء ر؟) 


آغاز : الحمدھ رب العالمین و الصلواة و السلام علىی سیدنا محمد و آلہ اجمعین 
بعد این حتصریست در معرفت علم تةویم مشتمل درسی فصل ء فصل اول در حساب 
ىسل کہ بنای تقوع ٹر آنست پدانکہ حمل جع جملہ اآست و مدار حساب پر ہشت 
ملہ ہاشد برین ترتیب )م بجد ب ہوزم خطی جم کلمن ے سعفقص پ قرشت ے عَذ 
صظغ ہے 
(پہجاب یولیورسٹی لائشریری) 


جات 
مم رہہ 7۷۵8 (×,و٣۳۳۴۲۳ءم‏ 4 


ا ا5ہ 5 
راؤ (١۰[ٴ٦-‏ 


"۳ 


۳!-۔ ابضاً (ش ٢‏ ۵ء٠۱۱|ہ۲۲م)‏ 


اق نے آ2 5 
مرصاف : دصیں اادین طوسی کم ہے وھ/ ے١٢‏ 


اورای : چم (م+تاوم) خط ی ‏ ۔تعلیں 
ملەر 7 ی۲ کاذنتی 2 امعلوم 
نقطیع ام ل×ام حم تارمح گتات ع نامعلوم 


(پتحابپ یونیورسٹی لائریری) 


۱۱۔ سععالنہ ؛وم ص۱9۵ە۱٘ "9 ۱ 
22 
مصاف : نامعاوم خط : دستعلیی 
اورای ا و اہ کادب : نامعلوم 
سطور ہے١‏ دارح کتانتٹ : نامعلوم 


بعطع ۳ ح۵١‏ جم 

آغار : الححدت رب ااالەین حمدالہا کرین و العصلواە و السلام علی جبر خلقہ 
وو آلہ احمەعن اما عہ این کہابپ مسمل اُمتسب بر مقدلہ ودو محالہ پمعدمہ در بیان آنکە 
پیس ار ۔۔روع درین علم دای اس و آن دو سم اسر 


(پنجات یونیورسٹی لائبریری) 


٣٣۔‏ مفتاح الافلاک (فارسی ترجمہ) َ 111 7 


11 
×صف ‏ ؛ی نا معاوم خط : یکشخ 
اورای )۹۱ (ناقسں الاحر) تادب : نا معلوم 
سمطاور 3 +۴۲ تارع گماات : نا معلوم 


دتطیع وک من م 
آعاز : علم ھیئثت آن علم اسب کم در آں اسکال کوا کس واوضاع و العباد,, 
(ہپتحابت یونیور س٘ٔی لائبریری) 


+۳۔ مفتاح الرصد 
بےا 
جامع جبہادر خانی ( مم غ2) 


مسضیت 'والقاسم علام حعمن دن فتح عحمد الکربلانی جونپوری (تیرھویں صدی 


کہ اواسط کے ایک فاضل) 


١١ ٠٢۰۰ ورای‎ 


سطور و ےت 
تقطمم ہے ےب ۲م سام 


ادبرد و ەسکین 


ریہ تاخہ :ادر روز 


بد لاف 
'وراف 


ب٥ق‏ ےی 


آعاز : 


احرال کوا کب ےسب اسکل وە+وسع بر ؛ 


ہا کہ سے 


'ورای 


می بی 


ُ۴ طط رسمی ٭مہیاہ داشکال ہندسی 
کادبتس : نا معلوم 
دارحخ کتابرٹت )۹ مھ با تکملل ے٢‏ 


نےخیہ* مولف معلوم ہوتا ے) 
ٹوٴف خامہٴ وحدان بر سطح قرطاس ىیان ار تسام 
نقاطی ص2 از بطور تعاس حیال در حبوحمّہ ( حصقحہ ت عصان حا گرد پک 


زنر اور ھایٹ پی قاىل قدر ے) 
(رینحاب پہلک لاٹریری) 


۔ مفتاح ال ۸۹ 
م+١۔‏ مفتاح النجوم بہ ) 


نا معلوم نک : نستعلی 
. را ۱ہ 72 9ب : نا معلاوم 
ے ۱ تارخ گا سے6 8 نا معلوم 


ر×۹ ۴۳ع 


بعد از حمدو سپاس سمرازہ بہد مر و قمر و مسٹری سخن ازدیٹ الشرف 


مود کہ رمد سمیدان اصطر لاپ نف نوم عام وم را آنست ٠‏ 


(ررہمحاب یونورسٌ٘ی لائریری) 


مقالہ ار کتاب افائس الفنون ) بے ان ۱ 


۵د 
ہی ہے سا 


عمد بن مود الاملی ریق ا فصلای اواحر ةآرن ہشم دحری) 
عل : نسح و نسعلیی 
کناشت 2 ىا معلوم 

تار کاب ؛ جم سوال ےہ۱ (1) 


٠۵ 


٦ 
رو کر رج‎ 


ار سب ار سعر ہے 


مقالہ ار کاب نفائس الفنون در علم صور کوائس ع 
(ردحاتب پہلک لانٹربری) 


مٛسم؛ ۹۵ 22 


پ+ر۔ مقالہ در تین حمبت قباہ 
ہے ہوم دسا 
نا معلوم غعطاں نسخ و نسعلیںی 

۳٢٣‏ کادب : نا معلوم 


"۲۴۳ 


تارخ کات ےہںیظھ 


ہے 
ہہ نم١‏ سصغ 
آغاز : در دانستن طول از جزائر خالدان و عرض ازخط استوا و احراف و "مام 
آن سمت وؤ جحمت قیله ىان, بدانکہ کعبد نقطہ ایست مفرویض حہپت سجود تماز و 
استخراج آن اہم 0 
اس کے آخر میں تین مزید اوراق (خارج ازکتاب) شامل ہس ۔ جس میں سے بعض 
مسائل تەو می 1 چند نفَوس ۴ کچھ یاددائتی درج ہں ۔ 
(پنجاب پہاک لائِریری) 


ے+۔ مقال در حساب منجمن (+م۔دھر) 
مصنف : دھرم داس خط : شکستہ آمیز خام 
اورافں ؛:+ ہ۲٢‏ کاتب : نامعلوم 
سطور : ہا تار کات : نامعلوم (غالبا اواغر 
نقطیع ہا ۲ ×فممر ہم رن سیزدھم ھجری) 


آغار مقالہ دیگر در حساب مہجمین در ڈانسی نامپای بروج ء بدانکہ حکائی 


متقلمن و منحان پیشی ہم فلکہای را ٹہ فلک می گویند سے 
(ہنجاب پبلک لائریری) 


ہم ۔ منازل و اسای ستارآان (ش ١ا٦۸ہاہ۹۰١)‏ 


(در علم ہیثت و نجوم) 


اوراںی 2 رتاے (فقط باب چپاردھم) انب : نا معلوم 
سطور .: ١۵‏ تارح کتابب : قرن سیزدھم هجری 


معطیمع ۲۳۴۶۵ کم کیم 
آعاز : . . , باب چپاردھم زحل مشتری دگر مع ء سمس و زہرہ عطارد و قمر 


امت : 
(ہنجاب یونیورسٔی لاشریری) 
٥۹‏ ۔ مولود مبارک ( مھ مو) 
مصلف نا معلوم خط نستعلیق روئٗن و دیدہ 
اورای ۴ کانب ؛+ نا معلوم 


پ - سیر یچ 
د-ممیٹھوفا 


ا سے 


ںی 6 


ہ ا 


۲۵ 

سطور : ٠٢‏ تاریخ کتابت : غالبا قرن دھم ھجری(؟) 
تقطیع ‏ ج مام۲×ہرظعام 

آغاز : امداد شکر سپاس واعداد حمد و ثنای حضرت آفرید گاری را جل جلالہ 
و عم اوالہ کہ مبدع کون و مان و خالق انس و جان و رازق عالءیان است . 

یں کتاب سلطان مظفر حسدن مہادر بن سلطان حسین مہادر خان سملطان ھرات 
(المەتوف ۱ہھ) کے زانحہ اور اس کے مھرات کی تفصیل ہر مشتمل سے ۔ 

(ہنجاب پبلک لائبریری) 


ومو۔ نامعلوم الاسم ا 
بصنفے : نامعلوم خط : ذنستعلیق شکستہ آمیز و 
اورافق : .ےے شکستہ خام 
سطور : ختلف کاتب : نامعلوم 
تقطیع وجعرمٰ×وراسم تارخ کتابہت : اواسط ةقرن دوازدھم 
ھجری 


آغاز : اس کے ابتدائی اٹھارہ اورای مفقود ہیں ۔ اس نسخب کے پہلے صفحد ق 
جداول کا عنوان یں ے ۔ 
جداول الثوابت المرصودة بالرصد الکو رکنی ق اول سنہ هجری . . 
(ہنجاب پبلک لائیریری) 


امہ نوم بالا ۱ و ۱ 
مصف۔۔: پنڈت راج پیم خط ۔ تستعلیق 
اوراں تا ہ۹ژ کا ار حامعوم 
سطور : ١۵‏ تارعغ کتابت : نا معلوم 
تقطیع جج +×ہر ےم (تالیف م . ۱۸۱۲ء ۶۱۸۰) 


آغاز : حمد بیحد و ثنای بیعد مر خالقی را سزد کی طبقب بای افلاک را بہ 
ادوار و اۂشکال ستاونہ در عر صہ ہوا برافروخت کے [بع] اجرام و] کوا کب نوری 
(ہنجاب یونیورسٹی لائبربری) 
ہمہ جوم مالا (|/۰۰۹٢۰۱۱ہ۲۰م۴)‏ 
(ترجم ہکتاب بارھی در تجوم) 
مرجم : پنڈت راج نم ء برای نائب وزیر الملک آصف الدولم 


۰۰۱ 
اورای : حم (ناق الاحر) حط نسعلیی 
مطور ...ً1 کاتتس نامعلوم 
نعظطمم موم سام دارحع کتایہتٹ : نا معلوم 


آغاز عوم .الا کہ ہڈت راج وم 0 برای نواتپس حمدر علی خغان ادس 
نواب ورر ااملک ا جوف الدولہ مہادر ٹر جھد کردھ اند از انتنخاب داراہی بی 
(پتحات یو نیورسٹّی لائعریری) 


1 
رہ ہر سی ( کڈ 


کے ا ںا 
صمص بب : صدر الدین عمد ان زبردستب خان فانزء م‌ ۰ھ“" 


اورای : ۵ خط انستعلیق 
سطور و کا دس : نا معلوم 
نمطبع مم,ل×امر سم تارع کتاس :ںی نا معلوم 


(عار : حمد و سپاس حکیمی را کہ آفریدەر عالم اسے و عالمیان و حخلافق زہجن 
امت و رەان روررانور نر اعظم متور تمود ولیا ی راہ حراغان ؛واکب ٭زدن فرمودہ 
سراسے و درود ناس پر در ردر ساء رسالتف وآگھاشا عشر روج ھدایت سلام الله 
علم احمان+ 0نا تا چان گوَنَد .., کھ فقعر راازصغر سن میل علوم غریبہ سیار 
نود جماعہم بنقدر وسع در عیصعل آں حود را معاف عمدائب ابر آن مخاطر ناقص رسید 
آہ در تعرفب تقوم .., کم اول صاتبہ حصیل مخ وەءست لعضی اور کی دذخص را 


ٹر ان احساح میسود سطری چند برتارد , . 


- 


یہ لح  .‏ مصافب گے با مد ذف رہ پاس رہ 2 اس در مخاقفت ى سہر پڑی ہویق 
ے ۔ ابھی اک طم نہیں ہوا۔ 
(ونجات یونیورسی لاشریری) 


مم۱.۔ ھیئت ک ہی 
مصف ‏ ںی امعلدزھ عط ٠‏ نستعلیی 
اورای ہے )تام کتاب مہیں حداول پس) 
سطور ۱ح۳ کات .8 را معلاوم 
بعطیع ہے پر پ رھ تاریح کات : نا معلوم 


آساز: حدول مر کس شمس در سال ھای وماہ ھای عربی ... 


(پنجاب یونیورسٔی لائبریری) 


ری ۴ 
یقت 


ہے رع ہے سے و ویپ 
ابر >+چچچچڑڑا 
ہے یو ا 
تچتن 


نے کا 

ٹوٹ ؛ اس جائزے کی تدوین میں مندرجم ذیل فپہارس سے بھی استفادہ کیا گیا سے 

١ہ‏ لاہور؛ پنحاب پیلک لاشریری 7 نفصیلی فہرست متعطوطات عر تئیہ 7 صسآہہ منظور 
اإحمن عباسی ے۹۵ ور ۔ 

ہ۔ لاہور ء پنجاب پیلک لاریری ؛ تفصیلی فہرستب مخطاوطاب عربید ء مرتبی منظور 
احعسن عہباسی وی ۶ع ضمیحص )١(‏ 

۳۔ لاہور 7 پنحاب پبہلک لائبریری ٤‏ تفصیلی فہرب غطوطات فار سی لَ سی تمہ منظور 
احسن عباسی ا ہو+پبء 

ہی لاہور 0 پنجاب یولیورسی 7 مل فہر دسمٹ حعطوطات مولانا عیمدںد حسجن آزاد 17 
(خطی) 

۵-۔ لاہور ٴ٤‏ پنحاب یوئیورس٘ی ٥‏ فہر دب مغخطاوطات تفح (ءہ فارسی و اردو و 
پنجابی) مرتبب دکتر حمد بسیر حسین ؛ ے۹ ۱ء 

۹- لاہور 0 پنجاب یونیورسی 7 ادارہ غعقیقات پاکستان ' مہرسمت غطاوطات شرائی 7 
ح سآہہ دی عقمں دشر حسخن کے۹ ١ء(ج‏ ک م۳( 


ے۔ ہ1 وم[ ہب ×لہء: ۳٣۵1‏ ۶۱ی٥:(1::5-ّ‏ ٤نا‏ ,۸٤٭1]701:۰]‏ جبوبیووط ۴۸ ہ۲ہ]5 
1٢1‏ ,11 6,1958.۷,۰) ۰ے -020.[ 


۸‌ٴ“" 


کن 


مطبوعات غالب صدی 


ر۔ خطوط غالب (جلد اول) سے ھٌ/۱۵ رڑوے 
+۔ خطوط غالب (جلد دوم) ہ.۵۰۰/ھ۱۵ 
مز لی روز نے 6ه 
جت- وا ا 
یہ قادر نامم ئًےاٴ٢‏ 
ہہ قعباید و مثٌویات غالب (فارسی) ی۵ا 
ے۔ سید چیں ہس مم ٹاہ 
۔ اشاربہٴ غالب یں وو 
و۔ درف کاویانی ۔/۷٢۱‏ 
,ر۔ قطعات و رباعبات ء ترکیب بند ء آرجیع بنلد 

و غس غالب سی / ۱۳ 
ور۔ دیواں غالب (اردو) ہے ۹)۰ 
+۔ غالب ذاتی قائثرات کے آئینے می کو کش ای 
0ے پنج آمنک ۲۹/۵۰ 
م۔ افادات غالب سے ےم ھا١٢۱‏ 
۵١۔‏ غزلیات غالب (فارسعی) ہ.۰یئ]۱۷٢‏ 
ہم۔ ننقید غالب کے سو سال ےہ ٢۹]‏ 


ے۔ غالب کرٹیکل الٹروڈکشن (بہ زان الگگیسی) 
غر ععحلد رپپ ١.۵‏ جلد تا 





ملئے کا تہ : پنجاب یولیورسی سیلز ڈہو (اولڈ کیمپس) لاہور 


دکثر آفتاب اصغر* 
نگاھی بە سالہای گذشتہ و حال و استقبال 


علم ھیلثت یا علم وم یا ستارہ شساسی علمی ر میگویند کی دربارۂ ستارگان گ 
عەینکهە بشر چسشم جہان گشود لیش از عمه بهە زمین و آسانٴء خورنیدوماہ؛ 
ستارکان و سیارگان ء رابطة مےموز و اسرار آمیز آنھا با ھمدیگر و فاصله آنھا از یکدیگرء 
مہنارۂ مللوع و افول و‌9‌ حراٹ و سگات ٣‏ تغمرات و تہدلابں و ارات اجرام فلی در 
زندگی فردی و اجتاعی و سیاسی بسٗر ععاف توجہ تمود ور قدر بیشٹر لە بروج و 
کرات و منظومة شمسی چشم دوخت ہ|نقدر نیشتر این دانش را اندوخت , باگذشت 
زان در اطراف و١‏ کناف جہان دانشمندانی بنام وکھی گمنام نظہور رہبدند کە در 
نتہحهُ مطالعات و تيریات ومشثاھدات بی گبر خود علم ھشک را ناوج اعتلا رسائیدند, 
این قبیل دانزشمندان ودائن پروھان را منحان یا ستارہ شساسان کیٹا اینھا بودند 
کہ مصعالحات سردوط را وضع وو ادول و قواعد این عام را پایه گذاری مودند 

یی از شاخه های مم علم ھیئٹ دگاء شہاری' میباشد کہ باصطلاح قدیم عربی 
آن را معرفت المواقیتس میگفتند یا کھی ناڈ تارح را نوز ىاین ٭فووم ہار میمردئد 5 
سظور از ػاہ شماری یا وقٹ ٹہاری منحصرا طریفه یا روش حساب زان است ٭ر صورتیکہ 
مفھوم تارخ در موارد محعلف فرق فیکند سنا دردوسی این کامہ را مفهوم رقمی کھ 
رہاں را ظاعر سازد یا زسان وتوع واقعه ای را نسان دھد بکار برده اسب, حنانکه در 
(حہس زیر میگوید : 

تہنته ہر آن حته تارخ آن ‏ بدیدار کردہ بی وىیخ آن 
و سعدی آن را معنای زمان و عصر اینطور آوردہ آاشسثت 3 
ہم از خحت ور خندہ فرجام ام 


ک٭ تارغ سعدی در ایام ٹنست 


×دانس یار گروہ فارمہی ؛ دانشکاہ پنجاب ؛ لاہور؛ پاٹستاں. 

ر۔ اصطلاح جدیدی اسب که آقای حسن تی زاده مؤلف دہ شاری در 
ایران قدےمء ای اسطلاح قدع عری جتعرفت اا'مواقیتە و برای روس حسداب زمان 
نار بر دہ انت 


رو 


کاھی ٭نارح معمی توقِدت اوت ' وکھی لفظی یا مصراعی را کە مہ سب حروف 
مکتوبه از روی حساب جعل موافی تارح ھجری از آن داشد میگویند چنانکە قاسم کاہی 
ماسبت مر لپ ہادون ىن بار کە در سال مھ در نتیحۂ افتادن از :ام واقع شد 
سمبیگ5وید 
یی تارخ او کاعی رم زد دعایون پادشه از نام افعادء ؟ 

طبی معروفرین و راٹرین مفدیوم تارخ "کٹای را میگویند کے در آن پیشآمه ھا و 
وتاع ٭ ےم و روبداد عای زریق را که در یک ہدب معن اتقای افتادہ ناشد با رعایٹ 
قرٹثیت تاریخی شرح میدعند ىا در نطر داشتن مفاعم گوناگون کامه دارح ورای 
احنتات از التباس برای ادای مفووم پ(روس حسات زمان> اعطلاح اہ سشاری)؟ ٹرلمہ 
وارخ: الہ آں بیز ”کاعی یاں مفویوم کار ممرودء آزد راقم این سطور رححان داردے 

رعایٹ ترنیب فتط در صورق کن اسب کھ سدا تارۓ در دست باشد , مہدا 
تارع ذھ بادطیسی انرا (۵صء:ا) یا ٥(‏ 3 صں١١))‏ ٭یگویند در گا۔ ساری اھمیب اساسی 
را داراسب زیرا بدون در دب داشثشں آن اءکان ندارد ئه حساب درب زمان و 
حا نے دقیںی "٭جوہبہی ددہست ایی ذر ٭ارسی درای مبدا دارخ اصطلاحانی مثل ×سنٰ) کہ 
اصلا عرقفی اآسےدو رسای نکار مہرود ۔ اگرچهە در فارسی امہ مال معمای امہ 
انطیسی ( لا لت( م مستعمل اِمفدۓئٗ ول در اہ حاصر در اعلے موارد این کامه 
ممهوم (ہ31ل) یا (7 ۷ 000[) نار رفتھ اسب, 

در ازمنڈ قد عم آفرینس کیلثہات یا نیدائ :سر یا طوفان نوح۴ وغعرہ ر ٭بدأ 
نارخ جھان ورار میدادئد وی خود این پوسآمد ھا 1ج اتفای افتاد ھیچکس یا فح ملبف 
بدرسی عمیدائمسٹت, اگر ونیم له در حال حاصر تیزڑء در حالیكه دائشں بشری 
فوی العادہ پہءشرفتس مودہ آشت 0 ھیحکس دربارۂ وتوع این قبیل اماقات ٭م 
بارخ بعر دویعا مدان علط نباسد : اطلاعاب انسان درىارۂ حیان باستاں بعلت نداشىس 
مہدأً دقیی تارمح انسالی نسیار ناس و از ىعضی جماٹ اور نکردی است, اقوام و ملل 
عتلف جھاں از یل ییود و منودو مسیحیان و حوسیان و فلا ان دردارۂ آغاز جیاں 
و اوصاع و !ہوال فرون دشین بطور دقیی چیزی میدائنند و ھر حه مید'نند ممزوحی 
ار حثیقب و افسانھ نیس ٹیسب , این دورە را دورۂ قبل از تار ٥(‏ چ۵ :10۲1 1ا-۲۱۲) 
مْي٭امسة 


ار مان مال قد حھان ملتھای میمی ذ4 7 ستارہ ٹاسی و کہ ساری و رنج ۔دی 


و۔ رک : لعب نام دھخدا: ص رمم۔ 


إ۔ رک : صباح الدین عبدالرحمن ء :زم تیعوریەء ص ٤ع‏ ۔ 


.تہ چمیجھووڑا 


۷ہ 


وتتوم سازی علامة مفرطی داشتند آشوریان! و بابلیان؟٢‏ و مصریان و جیئیان و 
بونانیان و رومیان دودند 7 علاوہ بر آنھا ایرانیان و هندیان نیز ىا ادن علوم علافۂ 
شدیدی داشتند ماتهای نامردہ سالیای مخصوص ود داشتند . در اینحا ء باستتنای 
ایرانیان و ھندبان که در صفحات آیندہ در محل سخصوص خود معرق ازگاہ شاری آنھا 
بعەمل می آید : اشاره حتصری ر4 اوقیت وت تاری ملل کھن کہ تمونة و سرمشفی 
برای اقوام بعدی بہودہ امت ٤‏ میکٹیم : 

سال باہلی : عزاران سال پیش از میلاد درمیان ہاىلی ھا رواج داشت, جنانکه از 
کتببه ھای عربوط بہ سه ھزار سال پیش اڑ میلاد مسیح ٹر میآید سال باىلی در ابتدا 
آمری بودو بای ھہاماه را از یک رویت ھلال تا رویت آرندہ ساب میکرڈدند ول 
عد ھا برای ثابت گردانیدن توارح جشنھا و اعياد خود 0ر سی اعاد عمودندو 
سال قمری رامبیدل ى٭ە سال قمری شمس یگرداندند . این سال از فصل پاییز شروع موققوے 
ماہ ھای آن متوالیا ہجوْ ۹م روزہ بود ہا یک ساهہ اضاق, کییسھ در ھر دو یا سے 
سال یکپار در آخر بابستان جا داشٹ, 


سال آسوری : آشوری ھا در اواخر ھزارۂ دوم پیش از میلاد یا غاید ڈمی دیرئر 
سال خود را ار تام شاری بای اإخد مودند آسوری ھا خودسان شم دارای 
دن درحشابی ہبودند و سال ومه خاص خودنان ہم داستند, سال آنٹھا در ہدو اس 
یق س4 و سامل حفتاد ودو هفتۂ تج روزہ یعنی ٣‏ روزہ بود ول بعد شا عٹنٹن تار 


یھ شاری بادلی سالتای آتھا ممخعبات اصیل خود را از دنت اذ 


سال سصری : سال مصر قدی| در وافعه سا لی دودہ اسب کھ یک از پادشاھان بابل 
امام خب نصر اول پس از تسخیر مصر آنرا در صر رواج داد, ابددای آن از روز حلوس 
و در شلطقنت اس تعدذاذ روڑھای سمام سماہ ھای این سال نیع روز بودہ 


و بھں ممرقد؛ ہ٭ آخرىن ماہ افزودہ میمد 7 ابوالفضل این سال را دارم مت نصر 


١‏ سلسلہ ىا سکوہ بادشاھان سامی نراد ٹینوا که دنوسط کیا کسارء پادساہ 
مادی ایران ء در سال ہا یم منقرض گردید, 

إہ سلسله بابلیان در نتیحةڈ فتح باہل ددست کوروش مزرگ در سال وہ قم 
زایان یاقت, 

ب۔ سا ی را میگویند کھ ھر چھار سال یک بار طبق قاعدۂ ومی یکروز نما 
آحر آن اصافه میکندا, 

ی۔ در قدع ماە. رامی روز میگرشد و پنج روز دیگر را که بماہ آحر سال اضافه 


میدرد ند حمسهة مسترقهہ یا پاحه دردیدہ سگکعتقےھ 


یر 
نامیدە و دربارہ اس دہ است ؛: 


داز فرماندھی خویش تازہ دارعی درمیان آوردہ . سال شمسی اصطلاحی ۔ سیصد 
و شصت و پنح روز فی ذسروماه نپبز بدانسان و پتح روز در آخر سال افزابند و 
دطلیموس در حسطی نغو کت سیارہ را اإردن تارخ نیادہ. دو ھزار ولیصدو چھل و 
یک سال ازو سعری شد.'+. 
قبل از خَمَلڈ سے نصر اول به مصر احتال معرود که در مصر سال دومی یعھی 
سال قبطی رواح داےته اس اوالفضل دربارۂ این سال عحٹ عموان جدالانهہ حنعن 
مینویسد ‏ 
سر آعاز از پیشن ہنثام, ای گوید سال شعسی اصطلاحی ‏ سیصد و شصت 
وپنح روز بی ڈسر ۔ ژڑیج سلطانی چان سراید سال و ماہ او ساں رومی اسٹ و 
ھ٭جنان "دہائس دارد لیکن کبیسۂ قبطی شض ماە پیشی گمرداز ”لیب رومی>'. 


سال حسنی ىا معولی : از قدیمٹرنن ہیں جھان بکی سال چین اسب که در ازنه قدیع 
در۔یان سردم جن و اھالی خطاو قبحای و ایغور و مگولستان و تر کستان و 
راحتال وی درمیان اقوام زرد پوس رواج داستهھ است, آنرا سال خطائی ء سال تری ؛ 
سال .غخولى و سال ایغوری نیز میگویند, در این نقوچ اسامی دروح دواؤدہ 7انه فلک و 
باہ ہا مطائیىی نا اسامی حیوانات دوده است, بک از شعرای قدع این اسادی دروج وماہها 
را چنین ضبط تمودہ اسٹ : 
دسوں و قروپلگگو خرگوش شار 
زین جار چو بگذری نینگ آید و مار 
آبػاء باسب و گُوسفھند است حساب 
حمدونئەهە و سرع و سگاوخوک آخرکارء ٣‏ 
درمیان ران آسبای مسر کری این تقویم از قد الایام معمول و مرسوم اوددامت, 
عتملِ ترکھا و منگولھا آنرا ار حینی ھا که بکی از ملل بسيار ءتمدن ٭ ىا فرھگک 
جھان با۔تان و ىا آٹھا ھمحوار نودند ء اخذ مودند ۔ این تقو پس ا حمله چنگز حاں 
ىه ایران (ہں پھ) و اسقرار سلسله ایلخایان یا سلسله مغول در ایران شیوخ پیدا کرد 
چنانکه در ذنوارع دورۂ معول مانئند تارح حھانگ8سا + اریخ وصاف ء تاریخ رذیدی و 


۱۔ رک :اُوالفصل ؛ آئی ١‏ ثمری 4چ اص ے6 و٤ںپں۔‏ 


پ۔ رک : ایضا۔ 
م۔ رک : سید حسن تھی زادہ ء کاہ سماری در ایران قدم ء ص ج۔ 


وروی ۔ 


۳ھ 
امثال آنھا میۃوان این سال را پھلو بە پھلوی سال عرق مشاعدہ کرد, 


سالھای آن شمسی حقیقی' و ماہ ھای آن قمری حقیقی؟ ء نود عدد روز ای ماء 
در نزد آنان وع یا .سم روز بود , سال طبق ارصانکان ہم روزبود و آن را به٭ ٤م‏ 
ان متساوی قساحت میکردند, مہدای تار خویش را ابتدای آفرینش جھان قرار میدادند 
و بعتیدۂ شان در سال .ہہ بزدجردی از آفرینش کائنات جو سال سنری شدہ بودے 

سال اسکندری : پیش از رواج یافتن سال مسیحی حه در غرب و چه در شرق 
معروفترین سالھای جھان بودہ است, مبدأ آن روز دو شنبة دوازدھمین سال شمسی 
پس از وفات اسکندر دزرگ؛ بود ۔ بعضی ھا اختراع این سال را بە سیل وکس کە یىی 
ار سرداران معروف اسکندر دودء نسبت میدھند , وقتی پس از انقراض یونانیھا در 
مصرو شام و مستعمرات شرق یونانیھا روسیها روی کار آسدند و در اوانل ہمعن سال 
را اناذ تمودند بنام سال رومیٴ معروف گردید این سال وس سال مقدم :ر سال مسبحی 
با میلادی اسب, بین این سال و سال سریانی اختلاق ٹیسٹ مکر در اسامی ماھا 
حهار ماہ آن یعنی تشرین اول ء کا:ون اول ء کاذون آخر ء آذار ء ایارء تموز و آب 
سی ویک روڑی اسے , در هر جهار سال یک بار یک روز کیسەرا در آغر سباط 
بی افزایند تا وم روزہ بشود وآن سال را سال کبیسە ای می نامند, 

حتمل است کھ چندی بعد از انتراض ھخا۔:شیان بدت اسکدر دزرگ در سال 
۱مم قم و دورۂ سیلوکیان (م سم - پیم قم) و عید اکانیان (ںیم‌فقم۔٤٣۲م)‏ 
که یونانی ماب بودند ء هھمزمان با سال ادرافی در سراسر ایران سال اسکفعری نیز 
رای شدہ نود 


ناگمته ماند کهھ حمله اسکثدر ىە شبه قارۂ ند و پاکستاں نیز در لا نہاری جدند 


-۔ حساب زمانی کہ باعتبار حر کت معن ددور حورشبد (شمس) حاصل آند وا مدت 
سال سمەسی حقیقثی ۵م روز و پنج ساعتف و ری اسث, ِ : 

1-- ساہ قمری حقیقی عبارت ابكتث از زمان حدائی ماه ار خورشید و ہدار آن بر حر حت 
تقو می خصدوص بماہ انت ومدت سال قمری حقمئی سیصدو پتداہ و چہار روز اسشہ 

اسکندر مقدوئی پسر فیلقوص که٭ در سال رس میم در جنگ ارئل ہا شکست دادن 
داریوس سوم سلسله ھخامۂشیان ایراىی را خامه داد, 

٤۔‏ پس از وفات اسکنەدر قسمت اعظم مالک م٭فتوحۂه او مائند مستماکات ہه قارہ عد 
و پا کستان ء افغٴنستانء ایران و قسمی از خاور میائه ہردست سردار معروف او لام 
سیل وکس افتاد کہ در ۳ ٣قم‏ ساےلۂ سیلو کیان را امیس مود : 


۵۔ این سال بنام پدر اسکمدر بنام سال فیلقوس نیڑ معروف دودہ اسٹ, 





بت 


آن اھمیب شایابی دارد زبرا دورۂ تاریخی این سر زمبن از حمل اسکندر (ہمم قم) 
یراع میسود 

سالھای مدمی × معروفرین سالھا ۔الھائی ھستند که جِنبه ہذھبی دارند و بعلت 
ممدوب بودںنت با پیعممراں حدا درمیان ہمروانسّان عیو یت فوی العادہ دارند, این قبمہل 
سالها ریب عبارتد از سال موسوی ؛ سال عیسوی و سال حمدی, 

بانق موسوی ؛: این ان کے ہام سال یوھودی ھاوعال کلیمی ھا نیز معروف 
ای درمیاں حےیود غا دا پیروان حضرت موسیلٰ(ع) معەول بودہ آبدات و الان ھم ھسسشں 
”لیمی ہا در طی قروں و اعصار گذثته مبدا تاریخ را عمیشهہ عوض میکردہ اند, کاھمی 
حروج ار مصر. ػڈھی اسارب در بابل (پ وم فم) وکاھی این ھیکل سلمانی در 
نیب ااممدس (ہر.ھ قم) را مبدا بارع خود قرار سیدادہ اند ولیل ہس از قرن یازدھم 
اعاز آفرینس را ء۔دأً دارم خود قرار دادند, گان میبرند کہ :بن هہبوط آدم۴ و حات 
آبھا از فرعوں مصر ر٤٤‏ ,و دہِن ٭ وسول(ع) و اسکندر مقدونی . . , سال فاصلھ است, 
السه نر آبھا دربارۂ آعاز آفرینشں جھان ىا سایر ملل دیگر سانند ھندی ھا و ایرایھا 
و امثال آٹنھا فریف سیکیلے مەال شمسی را ااماہه ھای قمری کر میمردند ودر بعضی 
سالھا ناء زائدی را کیسه نگرقتتد تا روڑھای جڈن و عیاداب ملىی آٹھا تغہیر نکند ‏ 
در اورده سال عفت ما قعری را کبيه میگرفتند و برخلاف عرلیا که باہه زائد را 
پر عام سال می افزودند یھودی ھاءمیشه ىاہ ششم سال خود یعنی آذر را برای ادن 
مسطور تار میہر ند 

٭مواف آئن ۱ گھری دردارۂ سال موسوی حنھن مینویسد ٣‏ 

ہگویبید سکندر یلقوس چون از یوتان نػکشایش فارس میرفت [او را پر 

لیے المعدس گدار آصاد, دانسوراں بھود شام را طلب داشته فرمود تارح موسول بر 
انداحته از زماں ما گرند ٤‏ پاسخ دادند پیشتیان تگھداشب یک بارخ 'زیاد از ہزار 
سال نکرده اندو امسال بارخ سا تہزار می رسلد از سال آبندہ فرمایش کار سمتھ آید و 
جہاں تو رد و و ان یسٹس و مفب سال از عمر اسکندر پودے درخی پر آئند که تارخ در 
روم عبراتی اسب, دوکہار در ڑیچ جامع وید تارح روسی و سریانی دگ رگوئی تدارد 
مکر نامھا'۔ 


سال عیسوی  :‏ ه انام سال مسیحی ء سال میلادی و سال تصاریل ئیز معروف 
سج٤‏ شال عصوص پیروان حصربت عسیول عليه السلام اسے, مبداً آن میلاد ٭سیح(ع) 


- رک 5 ابوالفحمول خلامی ء آئن ا کری ٦‏ ج اص ٣‏ ٌجبپ۲ 
۲۔- ادں .ٹا در ال حاصر سام دو نھر ار اصلاح کنندان آن یعی ژولین (موصلار) 


اح ےھھرکا 





٥ 

وزاز آغاز آن تتریباً ی۔ە,م سال گذشته است, این تارخ در سال ..ہ 
سیل شارلان ء پادشاہ معروف فرائسهء تارح رسمی فرانسوبان و بعدھا 
٢‏ تارۓ همةُ مسیحیان جھان قرار گرفٹ . این سال دوازدہ ماہ دارد کە 
ما .سم روزہ و بعضی ھا رس روزڑه میباشد ااسنثنای فوریهة کھ ہم روزەو 
بیسةہ که ھر چھار سال یکبار تکرار ۔یشود و روز شاربرودے 

حمدی : مائند سابر پیروان ادیان ختلف جهان از قبیل بیود و ھہنودو 
حوسیانء مسل|نان نیز سال عصوص ود دارندکە غبر مسل|نان آنراسال حمدی 
٤‏ 13٦:۱8:۸ا3506)‏ و ہسل|نان سال عحری قمری میگویند علت تسمیة 
اینسٹ کهە وافعةۂ ہزرگ تار مسلانان یعنی محرت پاشتعرعء از مکڈ مکرمہ 
یبھ در روز جمعڈة ہم وه ہب میلادی سر آغاز تارم مسلا:ان قرار دادہ 
, این سال ہنام سال اسلامی ؛ سال مسلانان و سال ھلالی یز معروف اسمت, 
عربستان وش از ظوور اسلام ساایائی جون سال نای کعبه یا سال حملهة 
لبھ سکە و اثال آنچا رواج دائسد, در کسورھای همجوار مانند روم 
مر و شام و فلسعاین) و ایران نیز سا'ھائی جون سال قبطی ء سال روەی ء سال 
سال مسیجی و مال زردنتی متداول بودند, مسل|ئاں عرب که بساط فرھنگ و 
ردہ و از کار افتادۂ روم و ایران را بر حیدہ و بساطی تازہ گسترائیدہ بودند 
ز سالھای متداول را انتخاب ننمودند و سال ی نو ب رب ار نعودند و در سال 
حری در دورۂ غلافٹ حضرت عمرنط اول حرم سالی را کهھ پیغمر اکرم۶ 
داوندی از ہکھ بە مدینه مھاجرٹ فرمودند مبدای تارج اسلاءی قرار دادندے 
فای این سال قەری حقیقی نود و آعاز ھریاہ ستگی ىه روٹ ھلال دائنٹت. 
در آن مطابق نا بروج دوازدەکانه مستمل بر دوازدہ ما دود و ھحجیک از 
آن بیشم از .سو کمتر از ۹و+روڑز نداشس ہمینطاور مانند سااوای رومان 
؛مکبوس ھم نبودم 


صفحه پیشین) 

گوری (((ءہچمء6) بنام سال ژڑولی و سال گرگوری نیز معروف اسب و در 
بنام قیاصرۂ مسیحی مذھب رومی ہام سال اگوستوس (08)08اج8ن۵۸) که تولد 
ت عیسيیل۴ در زمان او واقع ریت آوؤ سال انتوٛیوس ):500٤0610۹(‏ و سال 
نوس (دقیانوس) لیز استهار داستدو از سااپای جاوس پادساھان نابسردہ 
٤‏ میشدہ است, این سالھا در واتع کل نغیئر یافەو ترەم سشدۂ سال اسکندری 


لغ ری بودہ آند 





ھ٦‎ 

این سال در طول تارخ چھاردہ قرن گذشته در ہمام جھان اسلامی باستٹنای 
کشور ھائی که ادختانله در زمانیای ختلف تحت سلطۂ فرنگیان در آمدند یا 
رض ناصیونایسم مہتلا شدند بین شکل یا ىا تغیبرات جزئی ھمیشه متداول بودہ است, 
ناہ ای آن عبارد از : عرمء صفر ؛ ریع الاول ٤‏ راع الثانی ؛ حادی الاولء جادی 
ا'ثانی ٠‏ رجس ء شعبان ء رمضان ء شوال ہ ذیقعدہ ء ذےجه۔ 

ختصری درہارۂ 5ہ ساری ایراں : مانند اغاب کشور ھای عظم و قدیچ کہ شاری 
در اىراں نیز از ازسة سار قدیّم وجود داشته است. معلت ھم نراد و ھمحوار دودن ایران 
وىه قارۂ عندو پا دثستان اہ ساری آبنا دارای ہسیاری از مشخصات و محتصات 
مسٹرک رودە و ھہمیلەاز ھفمدیگر کسب و!ا ك5تساب گرده است, با این مخقتصر بھ 
شرح حجملی ار لہ ۔ساری و سالھای ایران قدچ و جدید میہردازعم : 

سال اوسالی قدع ٭ سا لی اسب کھ در ایران باستان درمیان قوم اوستائی! رواج 
داشمھ اس اىن سال حملی سلبيه ىھ سال قدم هندی و یونافی بود و سال قمری شزمسی 
شار میرف بعنی قمری کبیسە دار نود, اولین ماہ در این سال ماہ تیر نود که با اولین 
علال بعد ار اثقلات صیمی شروع میشد, دراىن سال حساب روی .ہے روز بودودر 
ھر چہد سال یک باراصافڈ آلیبه ای دا سال سمسی تطبیی میدادندیے بعدھا در موقع 
اعاد بردیب اہ ساری مصری تعداد روڑ ھای سال را با اضافه خمسه مسترقه یعتی پنح 
رور اضاق له یم روڑ بدل ساحتند 

سال پارسی قدم : این سال احمإلا سورد استفادۂ مادعا؟ بود که با سقرض ساخہن 
آسوری عا مدں آنیا را تارب ۷ردئدد پس از فتح نینوا ء پایتخت آسور ھاء و انقراض 
دولب آشور ھا ہدسب مادھا در سال ۲ ہف م کہ ساری دادلی امکان دارد کھ کہ نہاری 
ابراں فدیّم را جیب بٹائعر قرار دادہ و عالیاً در نتیحه آمیرشض ودرھم آمیحتگی فرھنگ 
ادران اسان با فرعنگ ناىلی و آشوری مبداً سال آنھا از انقلاب صیفی داعتدال خریفی 
ول ماشہ .خای عایٰ ال پارسی قد ٹیز عیتا مطابق دا ماہ ھای دای بود البته 
اسامی ساء ھا فری میکرد 


سال اوسافی جدید : بس از تسحبر مصر بدسٹ ایرانیان در عید کمبوجیھ 


-١‏ مناور از قوم اوسمانی ایرانیاں دورہۂ پەس ار اسلام آند کہ بے پحمص بودن ژزرنشت 
اماں د اسشلد و کات دی او یعنْی اوستا را کتاب الھامی سوہنداشتند 

ہے عادےا کسانی بودند که برھہری دبوکس در سال پر,پ یم در ایران غخستیں 
سے پادشاعان آریائی را در سقابل پادساھان سامی السل آشوری و دابلی تنکیل 


داد ہا 





7 
۱ 
: 
7 
71 
. 
2 
۶ 
٠ 





ے۵ 

۷فم)م) ‌‌ خصوصاً در نتیحۂ اصلاحات کم نظمر داریوش بزرگ 
٤ ۸‏ قم) کہ شاری سادہ و تب مصریان توجە ادرانیان را مود حلب نمودو 
ی کهە خیلی نزدیک بە سال شمسی حقیقی بود و نظر بهە ظاھر حتاج بھ کكيیسه 
بر سال خود که ثابٹت لبود ہلکهھ سیار نود یا بعبارت دگر ماە ھای آنْ بعد 
و مہہ شال از موقع اصلی خود شان جلوتر می افتادء ترجیح دادند 2 احتال 
داریوض بزرگ این ترتیب گاہ شاری راء که از لحاظ حاسبات مصری و 
اەوروز و جسنیاو اعیاد مس دوط به آنھا زردسی واز لحاظ آغاز سال و 
مسشخصات دیگر باءلی بودء ذر قلمرو شاہسشاعی ایران کكه پنحاب و سہد 
فعلی) نیز جزو آنھا بودند ء درقرار ساخت, 

اردشعری :۰ اردشمر پاپکان ء مؤسس سلسلہ ساسانیانء در آخر ىاهە مھر از 
٢۲‏ میلادی 0٦‏ با مشکثنت دادن اردواں پہچجم اسخای الله با سکوەہ ساسانیان 
0×۲)) را تاس مود و تارع حدیدی را پايةە گداری کرد, از قرار معلوم 
ری فری حدداىی با سال ورس قدع کِا نک کن اینکه مبدأ آں روز جلوس یا 
زی او بر اردواں بود, در تار طہری نیز ہاں اشارہ شدہ اسبل اگرچه در عهد 
سبروان٢‏ ر ۵۳۔۹ ص6۵۲۷)( تغیمرات جزی در آن بعمل آ د٣‏ وںی احتال مبرود 
اسر دورۂ ساسانیان تا روی کار آمدن مسإاىان در عهد خلافت حضرت عمرر 


بعمول و سمداول بودہ اشتتز 


بردگردی ء از مهعنرین سالھای ایران عد آز اسلام اسٹ کھ تا کٹون 
اد زرنستیان ایراں و شُبھ فارۂ صد و پا ڈسہل اس ., این سال ىنام آحرین 
اسانی يعبٔی بردگرد سوم يا بزدجرد سوم معروف اس کھ درسال ٢یہ‏ 
ہم ھحری قمری بمتل رسید, ٭۔دأ آن بعقیدۂ ىعضی سال جلوس او (ہم+م/ 
و بعفیدہ بعضی دیگر :یسب سال ععد پر از سال قل او ( رد ۹م]+مھف) 
ھای ماه ھای آں سی روز نود وبعداز دو یسٹت سال یک ماہ بر آں 
کردند و آن سال را سیردہ ماهه ساب میاآوردند و آن .اہ اصاق را بہام مان 
آن می اوزودند, مبدأ سال عمیمه ماھی بودہ ئھ عد از 


خواندند که رر 


سید حسن تھی زادہ ء کاہ سُاری در ایران قدع ء؛ ص ہ٠۲۔‏ 
گ انوشمروان که نام نوسروان عادل معروفب اسمبتصب 0 ولادت ا ہمعادت حضرت 
در زان او اتفای افتاد, 


۸ہ 

مسا مہخر 4۶ واقع ریش و ا کے ممخرقهہ را در سال کبیسه بآخر ماهہ زائد پی افزودند تا 
ما سی و پنح روز شود اعدا اسن سال از روز شنبه دود که اولین روز سال یزدگری 
نویدو این تارۓ ٤پم‏ روز از مہدأ سال عجری مؤخرتر دود اسامی اہ ھایش بدینقرار 
ود اسن ؛ 

فروردین ؛ اردیبیبت ؛ حرداد : تمرم ء مر‌داد ؛ شھردور ہ+ می ء آبانء آذر؛ 

دی ء بھمن ء اہتقنو 

سال جلالی یا سال ملکساھی : چون سال عجری قمری کہ بعد از انقراض ۔لسلهة 

ساسادیاں در سان سم ٦م‏ رھ فی نتر مراسر ایران راج شدء نود سال سیاری رود وذفر 
اں روزعھای جچشن و عیدعای ۔ لی تدریج تغیر میکرد و دیز در ادارۂ اہور ما یل 
مائند احد عالیات وحراح مشکلای امحاد میشد .لک شاہ ساجوق (ھ۵٤۔۵ر٤ع)‏ دستور 
داد سال را ار اول حوبل سمس لە برج حمل آغاز کسد تا نوروز که آغاز ال ایرانبان 
امت 9ز یک رور معطن سال ماند حہانکه عمر خیام*' در کتاب معروف خود ؛ 
نورور نام ب٭ این اسیس اذنارہ تمود٭است 

ررسلطان سعید معی الدین ملکشاہ را انار الہ در عانه ازن حال معلوم کردند 

فربیود نا ںيه ند وسال را ببحایذە خویس از آرند, حکهاً عصر از 

حر اساں 'ہاوردیند وٴ مر آلیٰ َٔہ رصد را پر آید ساخہد ار دیوار و ذات الحالی 

ومانند اق و نوروز را ىه فروردین دردتدء_؟ 

طبی سال جلا لی سال ر ب4 دوازدہ روڈ یا دوازدہ ماهہ سی روزہ قسەدتب میکرداد 

وج روز اصاق ر اه حمسے سمشرقه یا پاحہ دزدیدہ ٭ی ڈامیداند يہ آحر آحرین ماہ 
یعی اسفد ىاھ اصافه سیکردند ابتدای ایں دارح روز حمعهەو مطاىنی ىا ھیجدھم 
ورورڈذین سان یِزد گردی بودو آدرا اول فروردسن ماه حاایں یا :وروز سلطافی سمتامیدند* 
این ھیحئء روز را کیم و تا این تاریخ را سپ مہم روز بعدتر از مدا 
داریح یرد کی قرار فادئس نامیا و درٛہب سا حای این سال با نا ھا و‌ لر تی ساه ای 
سال یزدگردی فرق نداکسب بجز ایسکه در آخر اىن ماه شاکلمۂ دچجلا یں را اضامه میکرد: 
دا ناماہ ھای قدیم ایرایی اشتباھی اج تدمدے 


سال ایلخاتی نا سال عازانی : ىدستور غازان حان (ع وہ۔م, پھ) در ایران بترر 


رہ ریاصی دان ء ھیئت دان و ساعر معروف دورۂ ملکساہە سلجوق عمر خیام نیناپوری 
بی ار فیذاب داداں رتا آندورہ ود کھے در سال ۹ء ھجر ی بدستۃور ولگباذ 
تەوم متداول را اصلاح کردند و تقوع حلال ی را وضع مو داد 

رکف إ غعر حیام؛ نوروز نامهء صہے 


٦ 





سے مہ رہد سوھ ےصح جو ہد لا 


ا 





۵۹ 
گردید,! اول سال شمسی غازانی مصادف بود با اول سال ,پ ھجری قمری, بٹا نْ 
۔ؤاف کشاف 

دس تفاوق مان تارخ ماکی اسٹ حه از جھت مبدأ چه از جهت ما ھا و ابتدای 

آن در سال ٤‏ تاریخ ملکی امت و آغاز اىن تارمح روز دو شنيه بودہ است٤‏ .۲ 
ول ابوالفضل در اینمعورد با او اختلاف دارد حنانکه از ان زیر او عیانست : 

نام ماہ ھا مان تری است بافزایش لفظ خانیء ٣.‏ 
راف گہ شاری در ایران قدع نیز قول ابوالفضل را ىطور غیر مستتم تائید میکند : 

سال غازانی ماعھای مخصوص با اسامی دیگر ندارد ولی بعدھا در تقو ھا 

دید میشود که ماھھای سال غازاتی را یه اسامی تری ثبیٹن کردہ اندہ.؟ 

سال جدید اىران : در سال حم لادی که مصادف رود ىا ٤٣+‏ مھ قا| 

جم ,‌ھش سال جدیدی در سرنا سر ابران جاری شد کە در آن اول بھار یعنی اول 
دروردین را آعاز سال رسعمی کشور قرار دادند ولی پر عخکس سال قدم (سال جلالی) 
٭ دوازده ماہ سی روزہ با اضافه پنج روز اضاق در آخر سال یا در آخر یکی اڑ ماہ ھا 
داب سال جدید را در اساس شش ماہ اول عم روزہ و پنح ماء آخر .م روزہ و آخربن 
اہ وم روزە و در صورت سال کموبسە .ّ روزہ قرار دادند و ہر ان سُدند که بجای 
ھر چھار سال یک ىار مائند سال چلالی در آعاز ھر سال مطاای حساب دقبی جوەی 
اصلاح لازم را تعمل میاورند, اسامی و ترتب ساہ ھای این سال عیناً مثل ماہ هھای 
جلالی اسٹ, 


سال ساعنشاھی : در ىایان ذ کر سالھای قدع و جدید ایرای برای تکسل فایدہ 
اسارۂ عحتصری بهە سال شاھ۔شاھی ایران نیمورد باعدم ضشغرح کامل و اطلاعات دق 
دربارۂ آن مستلزم کنجکاوی و دررسی وفرصٹ بینتری بیماسد کہ سأسفانه نکارندہ 
در حال حاضر ندارد, 

ساھنساھان جھان و مستبدان دوران در عر زمان سودای خام رماىی نام و شھرت 
۔وام را درسر داشثته ائدم شاہنشاء مستید و خلوع ایراں عمد رصا ےلوی لپیا لهە 


-- این تار یا سال دولتی لود و در مورد امور مدمی تا پایان دورۂ ایلخانی (مبم) 
سال ھجری قمری پا فی السابنی رواج داش 

۲۔رک : احمد جودت ؛ کساف امطلاحاب الفنرن ؛ ج ور ض ہہ (نقل از لغب 
ىا د ھعخدا اص ہح۱ 5 

٣۔‏ رگ : ادوالفضل ء آئین ا کہری ء جلد اول ؛ صنحه پوپ 


ج۔ رک ممید حسن تھی زادہ ء ٭ زگ در ایران تدع ےآ ہے 


5۰ 


حاضر در ندر و خاک نٛسر میگردد و بانتظار ےرگ در حال آواری بسر میفرد 

دا را در سر داست , او که مائند پدرش رفا خان خودش را از باز ماندگان 
ماھان پھلوی (ھخامءنشی) وا مود میکرد ؛ برای تحکیم و تثبیت مہانی شاھنشاھی 
سال ۔نم۱۳ھس|ب۹ ۱م را سال کوروش بزرگ اعلام معودوجشن دوھزارو 

بد ۔الڈ شاہشاھی ایران را پرگزار کرد که بالاحرہ برای خودض و خانوادہ اش 
وسب و غواآب وحیمی بار اورد , او یمناسبے ھمین جسن شاھنشاھی لئ 


ال (۔می مو ایران قرارداد و سال حجلوس کوروش 


ماہنناھی را احتراح عو دو یا 
دزرگ ء مؤسس شاہداھی ایران : را مہدأ سال شاہسژاھی اعلام کرد 

تارخ حیان شاهدانمسٹتٹ سای شاعنشاھی مثل سال اسکدری : سال جلا لی ٠‏ 
سال ا ڈبمری ہ سال ساھحپانی و'سثال آنها دوام ندارند و فتط ساایاقی زدەوپایدہ 
میائند لھ ٹسیب ىھ پیغمرانک و برکریکن خدا دارند, در سال اخبر نھضت عفام و 
سساقة حیاں در ابراں برھری ٹم طبر سلطان دلھا و درویش ىی ریا حضرت 
ایس اللہ ا'عطمی امام خمیی عليه شاہ حائن درپا سد و یمصداف جاءااحق و ذھق الباطل 
سال شاهسُاھی ؛اپدید و سال هحری (شمسی) از نو پا درجا گردید, 

اجا یں ارذ نہاری س۔به قارۂ هند و پاکساں : عاند سایر ملتھای قدیم مردم این 
سر زمس با ہیا و لہ شاری علافه مفرطی داشته اند زیرا این شبه فارہ یکی از قد ِشرین 
مهد ھای ورک و ممدن دودم اتس, 

سال قدیم هد و پا کستاں : سال مردم این شب قارہ در ازمنڈ قدیم ماند اعلب 
ملل باستاتی سال قعمری دود ولی بعدھا با گددت رہال یا ہر اثر ھم۔ایکای ثل ایراں و 
اہفانبتان! قعمری شمسی و .ہم روزہ سد , این سال دوازدہ ماہ سی روز ویک ماہ 
اضاق بعنواں اہ کبیسە دانت اه دو سال درمیان :کرار میشد , در ابتدأً مائند اغلب 
مال هد واروپائی بدوفصل کهە کر نک مشتمل ر .رو روز دود؛ قسمت میشدو 


ایں دو قسمٹ شس ماھہ اسم ھی (زمستاں) و س| (تابستان) موسوم بودند ولی بمدھا 


ر۔ار خید سلطاں عمود عرلوری (پر ۳ری گرفته تا جندی پیش امغانستان کہ 
ھوز زیر سلطہ استعمار گران سوثيیالیسب شوروی لامدہ بود ابن کشور اسلامی 
شسشه در داحل حررۂ ورھ گی ایران یا مسل|نان دُبهھ قارۂ مد و پالستاں نودہ 
در ایمجا سال ھجری سشمسی راخ بودہ الہته اسامی ماہ ھا که مطائی با اسامی برو۔ 
دوازدہڈے بودہ دا اسامدی ساء ھای ابراں فری داشته اسس, اسامی ماءه ھای افغا 
ردی۔فرار بود : حمل ء ور جوزاء سرطاں اد سمبلہ ' ٭ہزاں ؛ عقرب ؛ قوس 


حدی ؛ دلو؛ حوت, 


7 
کت 
8 





نک 


بر اثر ورود آریائی ھا در این سر زمبن' مائند سال او ۔تائی قدعم مبدل به شش فصل 
شدند, البتھ شش فصل ھندی بر عکس فصول ششگانه ایرائی باہم براہر یعئٌی عر یی 
از آنھا دو ماهه دودند, این سشش فصل عبارت اودند از 

وہ وسنت (بھار), ہ۔ گریشم (تابستان) ً۔ ورشا (برشکال) ء٤۔‏ 
(غزان) ج۔ ھمنت (زمستان) ہہ۔ سیسیرا (فصل ختک و معندل)'۔ 

سال بکرہی : مندویان همیشه آفریئ جھان یا جلوس راجہ جدعشنر یا جلوس 
نکرماحیت یا جلوسں بھجیانندن یا جاوس نا کا ارحن 


میدادم اند 


سرد 


ر سمرآغاز تار خود قرار 
, از میان عمۂُ این سرآغاز ھا جلوس راجه بکرماجیٹ از ھمھ لینتر درمیاں 
دو یبان حہو لوٹ داردے موقع جاوس اکم بزرگ (+٭وم) از حاوس راحه نکرماجیت 
٦٢ء‏ ممال گذشعه لود این سال ہنام بکرمی معروف اسٹ و نا ڈنوںن مورد امتفادۂ 
ھسہدو ہاءمٹ اسامی ساہ ھای بکرمی بقرار زیر اسب 8 
چەت ٤‏ ٹیساگ ؛ جیت؛ آسار ٤‏ ساون ء بھادون؛ کنوار ؛ کاتنک ؛ اگن + پوس 
ماکھ ٤‏ پھا کن ا 
سال اابھی (اکعری) : سا ی اسٹ کھ یی از شاھنشاعان تیموری شمه قارۂ ھند 
و پا کستان نام جلال الدین محمد | کہں (مو-) :,. ۴ھ) احدات کرد 
چنانکه قبلا اسارہ مودعم در اسممت اعظم ميه قارہ غخصوصاً در مالوەو دلی 
و توام آن از دوران ناستان سال ىکرمی رواج داشته است, علاوہ بر آن در ٹھار سال 
ار جحاوس لچھەن ٤ُ‏ برادر کوحک رام چندر یی از پیغمہران ھنود ء سروخ میلّد ودر 
دا دن وگجرات سال سالباھن رواج داشت و در کوٹ کانگرہ سال از سال جلوس راجتاں 
علی آءعجا آعاز میکشے.؛؛ 
ہنکام استقرار مناطینے مستقثل اسلامی در این سر زمیں توسط یی از غلاماں 
نذدھاتس الدین غوری ٴ٤‏ قطذب الدین ایمیک ء در سال سے وھ سال ھهمجری قمری دعنواں 
سال رسمی سلطنت تازہ بنیاد اسلامی اخاذ گردید و احتلاً تا روی کار آمدن تیموریاں 
در مھ مدارک5ر بود حنالكکه از ڈوارءمخی مائند ناح المائرء خزائن الفتوحء طیعات ناصری؛ 
تارح فمروژز سشاھی ٤‏ تارح مبارکشاھی ُٴ دارح عزن افغافنی و امنال آتھا کہ در ابندورہ 


نوشته ششد ء ہر سایق 


و۔ آریائیھا در حدود ھزار ال ئَ ا یاؤد تتع(ع) 5 آسا و موج در موج 7 راہ 
ایران و افغانستان وارد شبه قارۂُ هند و دا کستان شدند, 

ہ۔ رک : تقی زادم ء کاہ شاری ء ص ًہ۔ 

٣۔‏ رک : : ابوالفضل ء آئن اکبری +ج ٤ض ۲٦۹‏ 

٤۔‏ رک : محمد حسہین آزادء دربار اکری ض ۱۳ہٰ۔. 


۲۳ 


بط قوی طهبر الدین ىاىر در آعاز دورهۂ تیموریان ھند و پا کستان (+م۹۔ 
٤‏ که در واع دنسالهُ تیەوریاں سمرقند و ھرات' بود ء سا ی را بعنوان سال 
رسمی اخاذ مود دهھ در حود ایران راع ہود, این سال ان سال 'یاخائی بود کە یق 
از اسلاەثٹر الع بیگ بن شاھرخ بن امیر قیمورہ پا اصلاحات جزئی ہنام سال جدیدگورکانی 
در قلمرو خود مععول ساحله نود و در آن زمان در قسمت اعظم ایران رواج 
داسب جمانکه خودس در سرح حال خود مینویسد : 

دالع بیگ سرزا ىە این رصد زیچ گورکانی را ذوشته کھ حال این زیح معەول 
اسب و نزیح دیگر عمل ئنکنند, ازین پیس زیچ ایاخابىی معمول بود کب خواحہ 
بضع الدیں در زان ھلا کو خان در ماغه رصد ستہ نود ؟ 

ار شا نوۂ دار شاءء ناوحودیکھ علافه اوه ہیئت و ستارہ شناسی باندازهۂ 
پدرس اون۴ نود ء در سال سو چھ هیئث دا ان و ریاضی دانان معروف کشوررا 
برناسب مبر صح الہ شبرازی؛ دور عم جمەع کرد کم برای عملی ساختن خواعش 
دیریہد اس سال تازہ ای احتراع تمودند و آنرا ات دین الھی* او سال الھی نامیدند, 
مبر فتح اللہ شیراڑی اساس این سال را پر اساس زیح جدید گور کی نھاد و سال جلوس 
اکر نزرگ (+ہچھ) را سداء سال الھی قرارداد, مؤئی ترین اطلاعات دربارۂ این سال 
اطلاعاتی اسب کھ اوالفضل علامی ؛ وزبر معروف اوء در تالیف میف خودء 
آئسں ا کعری ؛ فراہم ساحتە است او در ایٹمورد مینویسد : 

داز دیرناز سریرآرای اقبال برا بود که 8ر آباد دوم جا تازہ سال 


١۔‏ شا ں مر اسر تیمور قاع شرت (شو 00 ات (افعا: ستان) را اعت 
سلطب رموری قرار دادکه در سال ,رو شجری بدسب شاه اسمعیل مؤسس سلسلہ 
معویان ایران ء افتاد و تقریبا کسعجا: شال بعد ار سقوط ھرات یی از احلاف ام 
یموں طا حر الدبن عیومد داار در ہے پھ در شمهہھ قارہ دو پاکستان سلسلہ ىا شکوە 
تی وربان را سیاں گدادڈت کھ نیش از سه قرن دوام داشٹ, 

۲ رک :. ایر الدہن محعد بابر٤‏ عبدالرحم خاعنانان ء توزک بادری 0 جاب ممبائی ٤‏ 
ص ہے 

۔ ترای بیبت اطلاع دربارۂ علانهۂ قوی العادۂُ عایون راہ مہدکڈتٹت رک یھ : قانون ادونی 
نانیفی حواند مر 

ی۔ برای اسب اطلاع دربارۂ بر ح اللہ شبرازی رک بە : درباراکہری؛ ص سپ 
۸٤‏ 

۵۔ ین تارہ ای نود له اکم سشاہ بانلفیںی دادن ادیان عتلاف حَبهە قارہ بصورت 


ہدعوبعای دبٹر اوردہ نود 


کو سے فو 


۳ 


ومه بروی کار آید و دشواری باآسانی گراید, . , در نهصد و نود و دوی علالی 
.. یادگار پیشین حکاءگزیدہ دودمان دائش امیر فتح اللہ شبرازی در انجام ابن 
کار ھمت بست و لزچ حدید گورکای اساس در نھاد و اورنگ غیئی افسر 
خدیو را سر آغاز گرفت, . , سال و مه شمسی حقیقی شد وکبیسم از سان برافتاد 
و نام ماہ و روز فارسی حال خودگذاتتند و شارۂ روڑھای ما از بست و نە تا 
سی و دو باشدو دو روز پسن رائروز شب نامزد ساختند !' 
دو اینجا شایسته تد کر است کھ چون مائند سال جلالی یا سال ملکشاھی در این 
سال مہدا قارع هجری را کنار گذاشته بودند سال الھی درمیان ععوم مسلانان مورد قبول 
واقم ند و بعد از وفات اکبر بزرگ (ع,,.۴ھ) مائند دین الھی او ىزودی از 
بت روس 
سال الھی (شاعجوانی) : سامحھان فوہ | کر شاہ نیز مانند پدر دزرگس یه تار و 
تارٹویسی و معاری و امثال انھا بە اجام دادن کارھائی کہ متضمن بقای ثام و شھرب 
دوام بود ء علاقة فوق العادہ ای دائسب ودر اینمورد خواہ عواء از او پروی میکرد 
مثلا بنا جخواھس او آرامکہ مناز عل (ناج عحل) در مقابل آراہتاہ اون ء شاعجھاں 
نامه در مقابل ا کس نامه و سال الھی شاعجھانىی در معابل سال الھی ا کر شاھی دوحود 
آورد, بنا به پشنیاد پدرزن و وزیر خودء آصف خان ء دسور داد کھ سال 
جدیدی نام او وضع کنند, احتال ممرود کهھ وضع کنندۂ سال ساھحھانی فریدالدین 
مسعود نن ادراھم دعلوی ء تھيه کنندۂ زیح شاھحھانی" ء بنود, این سال شاھحھانی که 
معدأ آں سال جلوس شاھحھان (پم . ۶,ھ) نود مائند سال ٦کمری‏ ىر اساس ےا۔بات 
جومی و ریاضی زیج جدید گور کانی یا ڑیچ الخ ایگی نعییں شدہ نود, این سال شاھحھانی 
یز ماسد سال ١‏ کہری درمیان سردم شہہ قارۂ هند و داکس۔ان دوام پیدا نکرد, 
سال محمد شاھی: از مطالعه توارع اصیل فارسی سبه قارۂ ھند و پا کستان بر میآید کہ 
در اپنجا علاوم بریک سال اصلی تک سال فرعی یز ٭ورد اد۔قادۂ مردم عامه و مقاناب 
دولٹی نودہ و این سال فرعی دوسادوس سال اصلىی بہار مبہرفه است مہظوراز سال 
فرعی ۔ا ی است کھ اڑ سال چلوس پادساعی تاڑہ شروع و عمولاً نا سال قخل دا وقاب 
یا خلع او از سلطنت خاتمە پیدا ٭یکرد و با روی لارآمدن جانشینش ازلو ىا نام پادشاہ 


ویں شروع میمد و ھمینطور این قہیہل سالپای عحصوص و عدود با آعاز و ہپایان 


)- رک : ابوالفضل 5 آئن اکری ٤ج‏ اب صض پوپ ہیی 

"۔ رجی اریت منجم دربار شاەحھاں ء فرید دھلوی ء در سال ہج 8ھ ںھیه کرد 
برای اطلاع بیشری دربارۂ ریج ساھجیانی و ٭وافش رک : عصسدااحمید لاھوری ؛ 
پادشاہ نامہ جج رے پیوے 


اس 
پادشاھی پادشاھان نو ىہ نو شروع و احتم میگردید, البته بعض ى از پادشاھان تیءوری 
مائتد ا کر نزرگ (ےو وےی رھ شاعجھاں (پّمی ۔پی ھ) و عد شا (ر۔۱۔ 
۳٦‏ 0ںھ)درمورد ترودح سال حلوسص خود اھتام خاصی ورزیدند و در راع نگھداشقی 
آن اقداماب لارم تعمل آوردند و آثار مستقل و پایندہ ای مرىوط بهھ این سالھا 
مانند تارمح الفی' 
ایادگار گذاششد, 


٢‏ زیچ ثاھجھانی یا ارنامة صاحبقرا'ن تن و9 ریج مد شاھی از ود 


بائند اسلاف ایرای یعنی ‏ مموریان ایران (, پں۔۱۱ ۹ھ) تیموریان شہد قارهۂ ند 
و پانستاں (م مہ ٤ں‏ )ھ) نیز علاقة فو العادہ ای بهە علم ہیئثت وگاہ سہاری 
داستد از یان آنھا تصير الدین عمد ھابون پسر ظھبر الدین محمد بائر از ھمه متاز 
نود پس ار وەات مایوں (م+وچوھ) کسی که از میان آنتھا نیش از عمه به این علم علاقہ 
نسان داد عمد شاہ دیمەورکی رم8 رہم (۵١‏ دودا در زمان او علاوء بر دھلی در 
سھرھای غناف فلمرو او از قبریل جی دور؛ متیرا؛ بہارمںن و اجین رصد حانه ھا احداب 
فردید دهہ در آنھا دانشمنداں مسلإاں و عندو و فرشٔی کار ٭یکردند و ہسیاری از آثار 
حرلی مر وط ۰ عام ھیئس را فارسی ترحمھ مودند ۲ معروفثربن غعیئٹ دانان ایندورہ 
راحہ حی سنگیے٤‏ ود کہ در تیمحڈ آتسریک مساعی ىا داندمندان لومی و خارجی پس 
ار م٭قالله ىا یح گورکانی الع ہگ و زیج دورۂ اکہبری لا جاند و ریج شاھحھائی 
پلا ورید وعمرہ و مقایسہ ىا ا'صول کم" شاری اروپائی زیچ حدیدی نام زیج عمد شاھی 
در سال .٤ر‏ رم تھهیوىە عمد شاہ نقدع تمود, 


١۔‏ ات تسمیيھ ایں نود کہ قرار ود ابن تاریح شال حوادث ھزار سالہۂ حھان اسلامی 
رعد از شمحرتب پیعممر*+ ناد از بعضی قرائن حسں میشود کھ ماسیہت آغاز 
قرن یاردھم ھجری بزعم حویش ٤‏ اکر نا (+ہو۹۔٤,,۱۴ھ)‏ میخواسٹ سال او 
(سال ااٰھی)) تارح ھرار سال آلہه (مارح الفی) و کیلں وآئن لو (دین البھی) را به 
آبندان حدیا کید 
۳۲۔ تمام مؤرحں قدعم از علافهة ھابدون 4ھ علم ھن سو ریاضی اءتراف عودهہ و‌ ذوںی 
اوىھ این علم را ستودہ اند مثاڑڑ ۔دابوی مؤلف منتخب التوارع (رک زج ؛ 
ص۱ ۷ئو)) میگوید : در عاوم وم و ععیثبت و سایر عاوم غریبہه لی نظرء ر1 
ٹیر نطام الدین ھرو٢ی‏ ملف طیقاب | تمری (رک تی ٦ص‏ ۶م"( میگوید : 
اسر علم وم و ریاضی لی بدل دود>, 
س۔ رک صاح الدین ء برم تیموریه ؛ ص ۳٣٣‏ 
۶ برای سب اطلاء لیس ہر ی دربارۂ راحه جی سنہ رک لی ودمصام الدوله شاھنواں 


ماثر الاساء ح پچ گے ہیت 





۰ 


عحمد شاہ غالباً پر اساں ہن زیچ جدید سال عحمد شاھی را بنا نھاد و سال 
وی ود (و ھ) راسر آغاز یا مہدأ این سال قرار داد, بسیار جای تعحب است 
کہ سال عومہد شاعی برخلاف معمول مدی مدید بعد از حمد شاہه نیز درە٭یان صدم 
ساماق انکر ۴ کا آغا: ا وی شر کے یی ہر وخ 
این مان معەول بود ح انک ز عبارت آغاز بی ز نسخ علی کتاءانهڈ دانہحاہ 
پنجاب لاھور پیداست. این عبارت چنین اسس : 
داستخراج تقوع آفتاب بتارح سم ماەصفر ہہى.)م,| ھجری مطابق ناس 
عمد شاھی> 
از نعض قرائن معاوم میشود ام در دورہ تیموربان ہند و پا کستان ( مو 
۲۷٤‏ ب۵( سال ھحری شحسی و سال ھەجری قەمری هر دو معەول دوہی در توارخ 
ایہدورہ تعنولا ھر دو سال ھمزمان پا یکدیگر حسم مینخورد چنانکهە از اقتیاسات زیر 
درک حھانگری تالیف نور الدین عحمد جهانکرم ر٤‏ ا بے (۵١‏ ہرمیاید 3 
رسٹت پدرم این بودکه ھر سال دو مر دبہ مطاہنی سال ڈەمسی و سال قەری خود 
را وزن میفرمودند و شاعزادھا را در عمین سال شمسی بوزن در می آوردند؛۲ 
دعمر من بھ جیل وس سال و چھار ماہ شەسی و جھل وھفت سال و نهە ماہ 
آمری رسیدء ۳ 
بىظن قرین ںیقین : یتوان گفت که سال ھحری ثحسی بعد از دورہۂ ٦ری‏ یعی 
اردورہۂ حجھانگری٤؛٤ ٤)‏ ےرپ ےچے ١ع‏ بعد سال رسحی دولت تیموری ك4 قارہ و 
سال ھجری قمەمری سال غیں رسمی را سال یھ ى مسلانان و سال نکرمی سال مذھبی 
عندوبانٴ بود ھمینطور سے“ ان٦‏ و ہارسیان۷ این ملکت لهہ سام یل م4 قارۂُ ھهمند 


27 گت + نسخھة خطی داٴ۔شکاء پنجاب نت نسمخب حات بقوعمات او 22 داس 











(ىقل از فھرسٹ سید حمیل رضوی در سإره حاضر). 

- رکا نورالدین عحمد جھانگیر ء توزک جھانگیری ٤‏ سض ۵٦‏ 

+۔ رک : ایضا ء ص ۵٢‏ 

٤ہ‏ در اییدورہ نفوذ فرھنگ و 'مدن ایران در دبھ فارۂ ھند و پا اکستان باوج اعتلا 
٢١سیا‏ 

ن۔ مردمی له قیل از ورود سسل|ٹھا در این سبه قارہ زندگی میکردند, 

ہ۔ یمی عندی ھا ء پرتغاامھا ؛ فرانسموی ہاو الحلیسی ھا که بندرھای میم شبےة فارہ 
را ادارہ میکردند 

'۔ موقع حمله اسکندر ىه ایران ازجا فرار کرده ودر نقاط ساحلىی سبه قارہ مستقر 
سدم ۶د ئل 


٦ 
اج اور نس رسمی و دنکام اعیاد وحشنھای ملی خود‎ 


و را اکستان و اہفاذستان رود 

اوت مال خی رو غال ررنفی یا سال فرس قدع یا سال بزدگردی و اقت کوجی 

از یھودنان سال بھردی 7 سال موسوی رانکار مپرذدلد, 
حلابه از اعتترار دولت اسلامی در سال ٭. چھ تا انقراض سلسلہه تیموربان و 

ا عدسب الیہیان (؛ ۲۷ ۵۳) سال ھجری قمری ھمزان با ھجری شمسی 


سقوط دی 
بعنواں ۔۔ال رسمی دولے بکار بغعرکب ا ہته در عضی از دورہ ھامائند دورۂ اکری 
دورۂ حیانشری؛ دورد ساھحھاى و دورۂ محمد شاھی سالھائی ءثٹثل سال الھی (اکری 
: 7 5 

خال یی ایرای ء سال الٹھی (ساھجھای) و سال محمد شامی رواج پیشثری داشب, 
بعقید راتم ! دن سطور نا اقول کردن آقتات اقعدار نیموریان بزرگ'! ۹+۳۶٣(‏ م11 ر۵( 
آفتابت اقشدار سال ھحری سعسی نز تدریح رو ؛4 افو نھاد و حی در ادارات دولی 
پیر سال ھجری قمری متحصرأً مورد استفادہ قرار گرفت, 

رواج سال سمیجی نطظائه علٹ نعف و اضمحلالی کهھ با گذشت زان در 
بود سلطنت 


یىی آروں کا ئیتَة در سطوح تاب درمیاں مسا|نان شمة قارہ اعیاد شدہ 
پا کو اؤئں کئد در سم پھتوسط قطب الدبن ایہیک اسنقراربافنھ و نا ٤‏ ب م۱ 
۴۷م ب 'ر حانودە امب ٤‏ آر دسبس آہاں ندر رفته لدتب انطیسی ھا در اد لہ 


ہمدروح جای عاغ ہلالی (ەجری قەری) سال سیجی را جایگزد دن آن سا حتند 


پا کستاں ۔ وارت ستھای فرھ گی سلطنت اسلامی شبه قاره عند و پا کستان : خدا 
را سکر اله سسل|نان شب قارۂ ھ د و ىا کستان در نتیحة رھصری دور ىیدانانڈ ضرق 
مل سید حال الدان و علامه اقال و قائداعظم و کوششھاىی م‌دانڈ صردسان این 
سامان قردسا نرد سال پس از اغنراض سلساۂ تیموریان هند و پا کستان در سال 
6> فابیہ رم در سال وھ قا/ں؛و ١م‏ از یوغ اسارت سیاسی انلیسیاں 
دولعواں وارب ۶ یراب فرمگی و حافط سن و روایات دیریئة دہی و سیاسی 
و احتاءعی مسلانان دورۂ سلطت با سکوہ مد اسلامی رہ ہیں 0ھ ی/.۱۔ 
۵۷ھ) نضصورب بک کہ مسقل اسلامہ ىی پا دستان را بوجود آوردند ىا بتواند 


طمی رہ دۂ قائداععام در امچا مطا١ق‏ نا سن و روایاب سلی خود زندی کہ 


ونداں رت ۱ 
٠‏ ں وھ ملی پا ڈےسہاں مین عزدز ساحیلی وف ابی گة استقلال سیاسی را 
اسب اوردہ ول بمیار حای تا ےی ایت ابطوریکه اید و شاید در عصیل ا نعاولل 


برھ یی و احااعی موفی نشغدو۔ تاےفانه د: تار [ ُ 
ری ۵ احمعی موفی نشدم نے , تأسفانه در پا گستان که در وت ڈتبااہ و صٰمیمۂ سی 


١۔‏ مدستی شس پا۔ساہ تم 
23 ٭ نموری له ا ہے آر پاہرء وی ٤‏ لے 7 اون ۰ 
شاعچیاں ٤او‏ رنک ژزیتس 


٦ 
و روایات درخشان سلطنٹت عظم الشان .انان شعبھ قارهۂ ہند و ہاکستان اسست ؛‎ 
در گذےته ھیج دوٹ بطرزی بایسته و شایستہ و بطور جدی نہ مسثله اتخاذ یک سال‎ 
یا تقویم مل یی که سانند سایر ملل جھان عایشگر احساساب وعواطاف. لات مسلں پا کستان‎ 
اد ء اعتنائی ننعوده است,‎ 


گرانبھا ترین ھديه به قرن پانزدعم: در حال حاضر کھ با در اآستاد وداع با قرں 
جھاردھم و وصل با قرن پانزوھم قرار گرفته اع ؛ قرون گزذشتهہ زا سیت :سو میگذارم 
وىرای استقبال قرون آیندہ با جب و جوش ھرچھ نامتر و ہا آغوش ىاز پیش میروم ؛ 
به دولبت فعلىی پا کستان که با احساسات افتخار ملی سرشار و برای محقق یدن بە امیال 
و آرہانھای ملب و احیای روابات و سمتھای درخسان لی و عء۔لی ساختن خواچای لو 
اقبال و :مم نزدیک ساخعغن کشور ھای لاف حهان اسلامی و احرای دسٹورات خدا و 
فرمودات خعہوت خدا نیقرار اہتٹ ء ازین فرصت استفادہ مودهہ دا نایت دلسوزی 
ساد میکنم كە از مر ٤م‏ ھجری سال ھجری قمری راسال رسمی دوات حداداد 
پا کستان قرار بدھد و با از جن بردن سال تحمیلی (سال مسیجی) کە در دورۂ فحثرت 
نود ساله از طرف دواب استعاری ۔سیحیان (ائطیسیان) ىر مسلادان (فرمائروابیان ساق) 
سھ قارهۂ ند و پاانستان نیز حمیل شدہ بودء سس لانان داکستان را مدیون و مےسغ‌وں 


بتف سازد 


بعقیدہ راقم این سطور دولت فعلی پا کستان ىا ایام دادں این کار فوی العادہ مؤم 
میتواند نه تنھا اپنکه بلی حکم سان نک و شال وحال و آزندۂ ۔سانانھم مت قازة 
شد و پا کستان احدات عماید بلکھ میتواند دورھاؾی اسلامی را ود بزدیکٹر سازد برای 
اکم در قسمبے اعظم جھان اسلامی سال ھجری قەری مروج و'بغىمولی ہے علاوہ 
براں اجرای سال ھجری قمری از طرف دولت اسلام دوس ىا نسساں از آعاز قرں 
دانزدھم ھهھحری که ساہ به ماہ و روز ىە روز و لحقله ىە الحطه بزدیکٹر میسود لہ وط 
ایکە مرین حراج عقیدب به نسلیای خہدليه و رانا تربن ھديه به نسلهای اه 
سبه قارهُ ععد و پا ذسنان بلكه شکران نعمتیای ٹی پایالِ و ساية حوشودی و اسحساں 


حدای کریم و مھردان حواعد بود که در قرآل ید میفرماید : 


'اوسٹت کھ گردانید آفتاب را روسناقی وماە را روسنی ومقرر داشتس مٹرلها 
تا بدائید شار سالھا و حساب را, یافرید خدا آن را گر عی, تفصیل مادلعد 
آیٹھا را برای جمعی کھ بدائند ندرسہیکھ در اختلاف یب و روز و آنیەه آؤوید 
حدا در آمانوا و زسین, ھر آنینه آیٹھامسٹ اززیرای جمعی کھ میئرھیزندء ' 


فی رک : سورہۂ دیواس ٴُ ایاتب ٹے۔۔ (سقول از چاپ علەی ْ' تھراںن) 








-۸ 








مطبوعات شعیہ* تارع ادبیات مسلإنان پاکستان و پند 


نہلی حلد ء مقدمہ ء مرۃہ ڈا کثر عادت بریلوی ۲ ۱ 
د تس سید فیاض حمود ہ پروفیسر عبدالقیو ما 
دوسری جا ؛ عربی ادف ء مرتمد سید فیاض حمود ہ پرو ا : 
۲ عحمل ناقر 
ثیسری حلد قارعی ادب ء اول (ہ ء۵ ۶۱...,ع) مرتبد ڈا کثر و 
اڑا 7 
قارسی ادب ؛ دوم ( ہے .ے۱ع) مرتہہ مقبول ٹیگ بدخشاى ۔ ےم 
چوای حلد؛ فارسی آدت ؛ دوم (ہوئ۵ ےےے : و 
و تھی ساد 8م مود ؛) 
پاعبویں حلد ۷۰ رسی آدب ا سوم ڑے ہے رم جے ۱۹ع) مر تیم ید فاص حمو 
سید وزژیر ا'حسن عاندی ہإمػ 
ہے و ہی 
چھی حلد ء اردو ادب ء اول (انتدا ےے ے ہے اءنکس) سرلمہ ڈاکٹش و قریشی ۔|/ ٣م‏ 
ساتویں حابہ ارد ادتب ؛ دوم (ےےے ۶۔ح ۹۸ع) مر تید سید وفار عظم ۔/ہ١‏ 
آٹھویں حلد۔ں اردو ادب و سوم (۱۸۰۳ء۔ے۶۱۸۵) ص 3مہ مید قیاضصض حمود ۔/ہ 
لوس حلد ؛ ردو اآدب ۰ حہارم اس مر رع ۹۰" ۱ع( سے تہں سی فیاضصی حمود) 
ا دثر عیادب بریلوی ۔(۲۳ 
۵ ٭ویں جاد ' اردو ات ۰ پنحم (م وھ۔ ٢ے‏ ۹ )۴١‏ می دہ سید فیاض خحمود ہاے 
ُیارعویں ملا ال ی ادتب 7 اول (ڑےہ۱ ۰دھم۔ ے۱۸۵ع) ھی ذہہ سید فیاض حمود ً8 


بارعویں چلد ؛ بای ادب ٤‏ دوم (ے۵ہ۶۱ ۳ے ۱۹ع) مرتبہ سید فیاض حمود ۔اإے١‏ 


نیرعویں حلد ؛ علاقانی ادیاب ؛ اول (پشنوء پنجای ٤‏ عادھی) ستہہ 

سید فیاص بحمود ۔]٢‏ 
چو ءویں حلد ۰ ے٭اقائی اد.یاں مذدوھم (ہای سے لے کر براہوئی تک) سی آیہ 

سیدافاس عحمود ۔/۱۸ 


پہدرغویں حلف اساریں* حاد اول ٤‏ اردو ادبیان 


صرتہیں : ڈاکٹر عبدالغی ؛ رحمن ملک ہ نادرہ زیدی 
مو موس حلدں: اآسارییٴ جلد دوم ٴ' مال ی ادبیاں 2 2 


سعرعویں حلف اساریہٴ حاد سومء علادانی ادسمان 2 ٦‏ 


امارعوئں حلد آغاریں؟ حلد حہارم ٴ٤‏ قارسی ادبیات 7 1 


افیمویں حلدف اساریہٴ حاد پنچم 1 عربی اقذبیاتچ و ط٥‏ 


مصممممیسصسسسمصسىُسہحصض تس ا ےے۔۔ے 


مانے کا نجاب یولیورسٹی سیاز ڈپو ء لاہور 


ابوالکلام آزاد 
7ے را ‌. 
سنںٴ ہجری کا پس منظر اور اہمیت ؟ 
(عرم الحرام مم ہجری) 
نۓ ہجری سنہ کا آغاز 
آج جب کہ یہ سطریں لکھ رہا ہوں ء حرم کی ترہویں تارغع ے ۔ پورے تیرہ 
دن اس واقعد بر گزر چکے پس کہ پچحھلا ہجری سال ختّم ہو حکااور نیا سال شروع 
ہو چکا ے ٢‏ لیکن ہزاروں لااکھوں مسل|نوں میں شاید ایک شمخص بھی ایسا نیس ہو 
جس نے غور کیا ہوگا کہ اس سالانہ اختتام و آغاز میں تار عالم کے کیسے 


اور انقلاب انگیز واقعہ یق یاد پوسیدہ ے 9 وہ عظم واقعں جس کی یاد اوری سے 
کر تاریخ اسلام و یں واقعہ میس 'ی ہارے لیے عرت 1 عطمت اور دوعطات 


5۹ سرت 
7 


2 


۰۹ہ6" 


سر چشمگی نہی تھی؛ گر جس واقعد ہے بڑھ کر تارمح اسلام کا کوئی واقعہ بھی ہماری 
یادداشب ہے دور اور ہارے دل کی اثر پذیریوں نے سہجور نہیں ہوگیا سے ! 


جاعتی حافظہ اور اس کا مزاج 

انفرادی زندی میں ہم دیکھتے ہیں کہ ایک غشخص کے اخلاق اور سیر 
( کیریکٹر) کا اندازہ اس کے حافظہ کی افتاد ے کر لیا جا سکتا ے ۔ ایک نیک سیرہ 
آدمی کے حافظہ میں غیر ضروری اور ىری باتوں کی یادداشت کے لیے کوئی جگد نہ 
نکل سکتی لیکن ضروری اور اچھی بانی وہ کبھی نہیں بھول سکتا ۔ برخارف اس کے 
ایک بد احلای آدمی کو کتنی ہی کارآمد اور اچھی باتیں سنائی جائیں لیکن اس کے 
حافظہ میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں نکلے گی ۔ وہ صرف بیکار اور بری باتیں یاد رکھ 
سکتا ے ۔ 

خی حال جاعتوں اور قوموں کے دماع کا بھی سے ۔ اں کے ادار و دنزل کی ایک 
)چٹ بڑی نشانی یہ ہوتی سے کہ جاعتی حافطہ کا مزاج بالکل الٹ جاتا ے ۔ جو باتی 
باد ر دھئی چاہئیں ء وہ اس طرح بھلا دی جات ہیں کہ بار بار یاد دلاے پر بھی یاد 
چس آئیں ء اور جو بائیں بھلا دیٹی چاہئیں ء؛ وہ صرف یاد رکھی جاتی ہیں ء بلک ان 
ى یاد آوریوں کا ایسا اہتام کیا جاتا ے کہ بھلاۓ کی کتی ہی کوششیں کی 
جائیں ء کبھی بھلائی نہیں جا سکمیں ! صدر 'ول کے ەسل|نوں کی مذہبی اور اجتاعی 
ری ے موجودہ عمہد کے مسل|نوں کی زندگی کا معاداء کرو تو اس حقیعت کی سب سے 


ے 


زیادہ واسح مثال سامنے ١‏ جاےػٌ اس وقٹ مسلإں اٹھتے بیٹھتے جو باتیں یاد ر کھا 
روا 7 کی کرو نک5 ڈوو اف ان یىی میس ہوتا اور جو باتیں آج 5 
کی2 نے شار تقریروں ء؛ تہواروں ء یادگروں ء اور احتاعوں کے ذریعم یاد رکھی حاق ہی 

مسلان کے ەہم و گان میں بھی مہیں گزری ہوں گی ۔ اس وقت 
'ں کا حابطہ صرف وہی چیریسں یاد رکینی حاہتا تیاء حن کی یادداشٹ میں ان ک 


وہ نی کے عسرت و موعظت تھی ۔آج ہارا حافظہ صرف وہی باتی یاد 


یہ اس وف کے 7ی 


2 7 ا و 1 حٌٔ 
۰ یں حاہتا ہے حں ی یاذڈڈاشث می ورەی زندق 0 لیے غفلٹو اعراض ہے ۔ وہ 
'ن چیروں کو پیل ہیں سکتے ىھے جنہیں یاد رکھنا جاہے ؛ ہم ان چیزوں کو 


بھلا موس سکے حلفوؤی ہمیّشہ نے لیے بہپا دینا چاہے ا 


سارب مسرقهە و سرت مغرنا شسان ىبن ٭سرفق و مغرب ! 


واقعه ہجرہ 

تارخ عالم نأ یہ عظم واقعہ حس کی یاد سال کے اس اختتام و آغاز میں پوشیدہ 
ے ہ بحرد ابوی کا واقعہ سے 6 کیونکم مہلی محرم سے نیا اسلامی سال شروع ہوتا ے 
اور اس کی دیاد واقعه پحرب پر رٴ کھی گئی ے ۔ ہر سال حب .ے ذوالحج کا دن حم 
پوبا اور پلی رم کا حاند طلوع ہوتا ے ء؛ تو وہ اس عظم واقعہ کی یاد ہارے دلوں 
مس تارہ کر دیٹی حاہتا ے ء بە ىی ااحقیقت اس واقعہ کی ایک جاری وقائم یادگار ے ! 


نم دشا ی ماء یادٴڈروں یىی طرح قوت کی کامرانیوں کی یادگار نہیں ہے بلکہ 
ذمروری کی فح ممدیوں کی یادگ5ر ے۔ یہ اسباب و وسائل کی فراوانیوں کی یادگار ہے 
رو سامانیوں کی کاسانیوں ى یادگار ے ء یہ طاقٹت اور حکومت کے جاہ و جلال 
ی بادلٹارم ہے محکومی وے چارگی کے ثبات و استقلال کی یادگار ے > یس فتح 
مہم کی یاداڈر نہیں ہے جےەس ہزار نلواروں کی جمک ۓ فت کیا تھا یم فتح مدینہ 
کی یادار ہے حم ہےتلوا ٦"‏ کی اه کا ے نہھں بلکہ ایک آوارۂ عر بٹ اور بےسرو سامان 


ااساں چا رن 7 ہدحرں؛“ ہے مرج "ڈیا تھا 7 اع ے ہدر کی جنی فتح اور مکہ 2 
سوچ داحاں 


ہ6 


تم راەدوس و دی ء٤‏ حالانکہ تارح اسلام کے ق ۔اری آ ۓ وا ی فتج مندیاں اسی اولی 


اس 


میں ایک تیعم بج کی طرح ہوڈیدہ تھی ۔چی وجہ ہے دہ جب ظاہری قح مندیوں 
2 بی وب آیيا تیاء تو اس وقت اہی معنوی فنح مندی ىي یاد لوگوں 
۰ دای کی بھی  :‏ ای ائنن اذ ھما ىق الغاراذیقول (صاحبه : ْ5 خرن ء ١ں‏ الله 
7 ان 

' فادرل اف سکیہ ےه علايه وایدہ بجنودٍلم ذروھہاء و جعل عاےة الدورہ ن کفروا السقا یٰ 
و مه الع العیا ولند فریرسک ا وو سا 


ہن5۔ 


ق شاں و شو۔ یا پک لہ ۷ یاد رکھی سے ۔ لیکن م‌ ےے مدینہ کی د بے پہتھیار 





تذکار محرم 


اسی ہچجری سنہ کے ساٹھویں درس ڈربلا کا حادثد ظہور میں آیا ریت حادئب اس 
درحہ المناک اور درد انگیز تها اور اس کے س۔یاسی اثرات اس درجہں آوی اور وسیع 
دھے کہ جوں جوں وقت گزرتا گیا اس کی یاد ایک ماتمی یاد5ر ی حیثیت اختیار 
زی کی ۔ یہاں تک کم حرم کے ورود کی ام یاد آوریاں صرف اسی حادئدہ کے 
تد کرہ و تالم میں محدود ہوگئیں اور دوسرے تمام پلو یک قلم فراموش کر دیے 
گئے ۔ اس میں شک نہیں کہ حادثد کربلا کی المناکاں اور عبرت انگیڑیاں ٹا قاىل 
فراموضشس ہیں لیکن ہارے جاعی ذہن و فکر کی یہ پت بڑی غفلب ہوگلق اگر ۱ 
حادد کے استغرافی میں تذ کرہ و اعتبار کے دوسرے چاو فراموش کر دیے جائیں ۔ 
یں ستہ ہچری کے ساٹھویں برس کے ایک واقعم کی تذکار ے ء لیکن خود سنہ ہجری 
کے پہلے برس کے تذکار ہے کیوں چشم بصیرۃ ند کر لی جاۓے؟ 


سنہ ہجری کی ابتدا 

اسلام کے ظہور سے پہلے دنیا کی متمدن قومول میں متعدد سنہ جاری تھے ۔ زیادہ 
مسہور م‌ودی ؛ رومی اور ایراتی سثعن تھے ۔ عرب چاپلیتہ کی ائدروی زندگی اس ٹثر 
متمدن نہی تھ, کم حساب و کتاب کک کسی وسیع یاے پر ضرورت پہوق ۔اوقات و 
واسم کی حفاظت اور یادداشت ہے ملک کا کوئی مشہور واقعہ لے لیتے اور اسی سے 
وقٹ کا حساب لکا لیتے ۔ منجھلد سنین حاہلیتہ کے عام اف تھا یعی شاہ: حیسں 
کے حجاز ہر حملب کر ےۓ کا سال “ عرصہ تک ہی واقعب عرب کے حساب و کتاب میں 
نطور سثہ کے مستعمل رہا ۔ ظہور اسلام کے بعد یہ اہمیسب خود عہد اسلام کے واقعات 
0م ی ۔ صحابہٴ کرام کا قاعدہ تیا کم عہد اسلامی کے واقعات می ہے کوئی 
ایک اہم واقعہ لے لیتے اور اسی سے حساب لّاے۔پہجرەمدینبہ کے بعد ہی سورۂ ا 
کی وہ آیت نازل ہوئی تھی جس میں قتال کی اجازٹت دی کی بھی : اذن للذبن بقاتلوں 
اانھم ظلموا و ان اللہ علی نصرہھم لقدیر (ہ٢:م)‏ اس لیے کچھ دنوں تک 
ی :اقعہ بطور ایک سنم کے مستعمل رپا ۔ اوف اسے ”سن اذان/ٴ؛ ے تعصہں کرے 
اور یہ تعبر وقت کے ایک خاص عدد یق طرح یاددائمشٹ میں کام دیتی ۔ اسی طرح 
سورۂ براہ کے نڑول کے بعد ”سم براہ““ کا بھی دول چال میں رواج رہا۔ عہد نبوی 
کا آحری سنه ”سثة الوداع؟““ تھا ۔ یعنی آحصرہ (صلعم) کے آحری حچ کا واقعد حو 
”حجہ الوداع؟“ کے ات نے وٹ ہو گی اور ہجرہ کے دسویں سال بیش آیا تھا ۔ 
عض روایات ہے اس ط رح کے متعدد سنوںل بت پتہ چلما ہے ۶ مثلا سنھ التمحیص ۶“ 
سنہ الغرفشه ؛ سه الزلزال ء سنہ الاستناس ۔ عرویی نے الاثار الباقیم میں اس طرح کے 
دس سنوں کا ذ کر کیا گیا ے ۔ 


لا ہے 


+ . کی نے لک 
آحضرہ (صلعم) کے وفات کے بعد دجھ عرصہ تک مچی حالت جاری رہی یکن 
حصرت عمررہ یق کی حلاقب کا عہد شروع ہواتو مالک مقتوحہ 1ج وسعت اور دفاتر 
حکوەتب کے قیام سے حسات و ”لذتاب چ معاملات زیادہ سنہ ہووۓے اور ضرورت 
۳ حا ۲ ناج ۱ معاما 
پس آئی کہ سرکاری طور پر کوئی! ایک سنہ قرار دے دیا کا > اس ماہ 
پر غور کیا گیا اور سنہ ہحری کا تقرر عمل میں آیا ۔ اس وقت تک واقعہ* ہجرت 
پر پنوال رم گزر حکے تھے ۔ 
ضرورت کا احساس اور صحابہ کا مشورہ 
سہہ ہحری کا نقرر کیوں کر عمل میی آیا ؟ کیوں حضرۃة عمررۃ اور ممام صحارہ 
نا دہں اس طرف گیا کم اسلامی سنہ کی اہدا واقعبٴ ہجرەہ ہے کی جاۓے؟ یب تارغخ 
اسلام ا ایک صروری اور حم خیز مبحٹ تها لیکن افسوس ے کہ اس وقت تک 
نطر و فکر سے عروم رہا۔ 


اس داررے ے ہی متعدد رواپتس مەقول ہیں ۔ سب سے زیادہ مہۂٛہور روایت میمون 
دن ران کی ے جسے تمام مورخن ے نقل کیا ے ۔ خلاصم ب اس کا یہ ے کہ 


رع ای ععر دن ااخطاب مک عله شعبان فقال ای شعبان ھو؟ اشعبان الذی حن 
وف اوالاق ٴ مم جمع وحوہ ااصحا ٭ فقال ان الاموال قد کثرت وىماقسمنا منھا 
سیر وق ء؛ فکیف التوصل ال ی ىا یضبط به ذلک ؟ فقالوا جب ان یعرف ذلک 
س المرس فعندعا اسحضر عمر الھرمزان وساله عن ذلک ء ققال ان لنا حسابا 
یه ہما: روز, بعرو اللامد و قالوا مورخ> م طلمبوا وقاً مجعلونه اولالتارخ 
دول الاسلام ء فانفقوا علی اں یکون المیدء من سنه الھجرۃ (ىاریحج کبس ذہبی ء 


رو مارح مصر مە‌ریری) 


”ایک مر تب ایک کاعد حضرت عمر کے سامنے إەش کا گیا جس میں 
سمہاں کک ٭ یہہ ٭رج دیا - حضرہ عمر ہے 37یا شعہان سے مقمود کون سا 
شعہاں ہے 3 اس !رس ک5 یا آیہدہ درس کا ؟ پھر اپنے سردرآوردہ صحاہہ کو 
سے ىہا: اب حکومت کے سا ی وسائل مھت زادہ وسیع 

ہو لئے ہیں اور حو کو ہم نقدیم کرۓ ہیں وہ ایک ہی وقت میں ختم نہیں 
ہو حاتا اس لے صروری ے کہ حساب و کتاب کے 


حرم کیا اور اں 


: لے کوی ایسا طریتہ 
حتیار کیا حاےۓ کم اوقات ٹھیک طور ہر منضبط ہو سکیں ۔ اس پر لوگوں نے 
دہا کہ ایرنیوں ے مشورہ کرنا چاہے ان کے بہاں اس کے طریقے کیا تھے ؟ 
چناتحہ حصرہ مر ے پرمرال کو بلایا اس ہے ”مہا ہارے مہاں ایک حساب 
موجود ہے حسے ''ماہ رور؛' کہتے ہیں ۔ اسی ماہ روز کو عربی میں ''مورخ؟“ 


و ا 7 


بنا لیا گیا ۔ پھر یہ سوال پیدا ہوا کہ اسلامی حکومت 1ج تارع تنک لیے جو سنہ 
اختیار کی جاۓ ؛ اس کی ابتدا کب سے ہو ؟ سب نے اتفاق کیا کی ہجرہ کے 
برس سے کی جاۓے۔ جنانچہ ہجری سنہ قرار پایا/“ ۔ 
اىن حبان ۓ قرہ بن خااد ے ایک دوسری روایت بھی نقل یق سے ۔ ا١س‏ میں 
ایک دوسرے واقعم کا ذ کر کیا گیا ے ۔ خلاصم اس کا یہ ے کہا 

کان عند عمر عامل جاء ء۔ن الیەن فقال ااعەراماتو رخون نکتبون ق سند 
کذاو کذا من شھر کذا کذا ؟ فاراد عمر و ا'ناس ان یکتبوامن ببعت رسول 
الله صلعم غ قالوا من عن و فاته؛ غ ارادوا ان یکون ڈذلک سن الوحرہ (تارخ کبہرم 
ذہسی و مقریزی جلد ہ) 

'حضرت ئمر کے پاس من سے ایک عامدل آیا تیا۔ اس ہے کا لکھنے 
پڑھنے میں آپ لوگ تار نہیں لکھتے ۔ اس طرح کے فلاں رات فلاں سنہ میں اور 
سنہ _کیے فلاں سہیلنے میس ہویق ؟ اس پر حضرە مر رم اور اور و وی ہو اس 
معاسلہ کا خیال ہوا ۔ پہلے انھوں ۓ ارادہ کیا کہ آحضرہ کے مبعوث ہوۓ کے 
وقت ہے سنہ کا حساب شروع کریں ۔ پھر خیال ہوا کہ آپ کی وفاب ہے سروع 
کیا جاۓ ۔ لیکن آخر میں یہ راے قرار پائی کہ پچرہ سے سنہ کا بقرر ہو ۔“ 

ان روایات کی سزید تشریح امام شعبی کی روایت سے ہوق ے جو عب طری 
ے نقل یق ے ۔ خعا ےہ اس کا یہ ے کر 

ان ابا موسی الاشعری کتب ا ی عمرائه تاٹیٹا متک ٦ہب‏ لیس لھا "اریخ و 
ددکان عمر دوں الدوا وین و وضع الاحرحه واحتاج آ ھی تاریح ولم عحعب التارمحاتب 
ااقدیمة فجمع عليه عند ذلک و استشار الناس فاقوا علی اں یکون ال بدأءن 
الھجحرہ (ریاص الئضر٥)‏ 

”ابو موسویل اٰشعری ے حضرة عمر کو لکھا کہ آپ 61 حاذنب سے ہاررے 
نام خطوط آاے ہی مکر ان پر ”دوئی تاریخ مہیں ہوق ٤‏ اور یہ وق وه تھا دہ 
حضرت عمر ےۓ حکومت کے مختلف دفاتر قائم کر دیے تھے اور خورلج کے اصول 
و قواعد طے پا کئے تھے 7 اور اس لیے حسوس کر رے بھے کم ضط اوقات 0 
لیے ایک خاص تاریخ قرار پا جاے۔ درانی تاربخیں‌ موجود تھی لیکن وە پسند 
مہیں کرے تھے کہ انھں اختیار 'گکرینی ۔ اب موسیل اشعری ے اکچاتو انھی 
زیادہ توجہ ہوگی ۔ صحابہ کو جمع و کے مشورہ کیا مشوزه میں سس کی 
راے ہی قرار پانی کہ ہجرہ کا واقعہ بنیاد ٹھہرا کر سنہ ہجری اختیار کیا 


جااۓ_؛> 


موہ 


ابو ہلال عسکری ۓ الاوائل میں اور مقریزی نے تاریخ میں حضرة سعید بن 
المسب سے نثل کیا ے کہ واقعمٴ ہحرت سے سنہ شروع کرے کی راےۓٌ حضرت علی 
علیہ السلام ے دی ت وی ۔ وہ کہتے بس کی 
حمع عمر ااناس فسالھم من ای یوم یکتب ااتاریخ ؟ فقال علی بن ای طالب 
من یوم ھاجر رسول الله صلعم وترک .کہ ففعله عمر (کتاب الاوائل قلمی و 
مقریری طىع ثای حلد ہ ء صفح۔ ہح) 


ا' ہت حضرت عحر ے صحات سے س+وورہ کیا کس دن .-- تاریخ ک حساب 


سرووء ػآیا جاۓے؟ تو حضرت علی ے فرمایا ۔ اس دن ہے جس دن آن حضرت 
وع 
ے پہحرب کی اور مکی ہے مدیند اےۓے''۔ 


یعقوبی ے بھی اہے منجلہ ان اىور کے قرار ديیا ے جو حضرت علی ى 


راے سے احعام ڈانائت ورجھ کے واقعات ہی لکھتا قست ه 
و فيھا ارح عمر الکسے و ارا۔اں یػقت الۃاریح سذ مولد رسول ااته غ قال 


المبعٹ ؛ فاشار عليه علی بن ای طااب ان یکیته سن الیجره فکتبهە من الھجرہ 


(جلد م : )١۹‏ 


سی زےانم میں حضرت عمر ےارادہ کیا کہ ضبط کتاس کے لے ایک 


٭ن 


7 


تاریح فرار دے دی جائۓ ۔ مہلے انتھی حیال ہوا آعشرب کی ولادت سے شروع 
ڈریں ؛ پھر خیال کیا آپ کی دب کے واقعب ہے ابتدا کی جااۓء لیکن حضرت علی 
ےراے دی کہ بہحرہ سے شروع ڈرنا چاہے؟؛ 


آومی میذہ یَ ضرورت ؛ اہمیت 


اں روایاتں 9 مطااعہ کے دمرول ضروری سے کہ بعض اور پر غور کیا جاےۓ: 
سس ہے مہلی بان حو سامنے آی ے ٤‏ یہ ہے 8 حضرت عمر اور صحاغہ ے 
یہ برورب ڈذہوں دوس گی لہ ایک لیا سنہ قرار دیا حاۓ ٢‏ امام شعبی کی رواہیتب 
میں ے ذہ حصرتب عمر تاریح 2 


2 بعین و افررقی صرورٹ ےسوس کر رے تیے 


ں پسمد نہں ڈرے تھے ٹہ دوسری قوموں تاریح اختیار آذریں - مہلی روایس 


میں جس ہرمراں دو نادے اور دموزہ ۔گرنۓ 5 د گی 


ہے٤‏ بی خوزستاں کا پادشاہ نیا 
اور مسلاں 3 


ہو کر مدینہ می مام ٭و ٹیا تھا ۔ حضرہ عمر 1 حااس 


ہموجرے : دوریٰ میں اس ک5 
را ور عضو 8 ہے (للادری و ریا وغر بات یو کیا ے کی یں 


ے |۱ ۰- "کیا7 لا 
۱ ر مس ے ورہ پیاتو اس ے لہ صرو ایرانیور 9 عار یقہ 7 تلایا 
کہ رومدوں کے ط۔ تھے 1 یی دشر دعم 3 ادرانہ ں [ اٹک 1 

پرالیو یہاں ٥‏ حری سنہ یردگرد 


۳ 7 
سمص تا اور رونیوں کا مشہور سمہ سکندر ق لپیداۂ 


حضرت عھه 


ٹف- سروع ہوا ای ا د٭ضش 


صحاب کو خیال ہوا انھی دونوں میں سے کوئی سنم اختیار کر لیا جائۓ ؛ لیکن 
حضرت عمر اور آور لوگ اس ے متفق ئہ ہوۓ'۔ اس نے معلوم ہوا کہ ایرانیوں 
اور رومیوں کے سنین عممع صحابہ میں زبر عث رے اور بعضوں ے اسے اختیار 
کرنے کی راۓ بھی دی ء لیکن عام رجحان اسی طرف تیا کی نیا سنب ءقرر کرنا 
چاہیے ۔ 

اس حقیقت بر بھی نظر رے کم سئہ کی ضرورت اور استعال کی بڑی جگی حسات 
و کتاب کے دفاتر تھے اور حضرت عمر نے بہ اافاق صحابہ ء دفاتر کے لے وہی 
زان اختیار کر ی تھی جو نیشٹر سے مفتوحم مالک میں رام تھیں ۔ ایران کے لے 
فارسیء شام کے لے سریانی اور مصر کے لے قبٍطی نٹھی ( سعودی و ہلاذری) ۔ ظاہر 
ے کہ جب دفائر کے لے ایران و شام کی زدانئیں اخیار کر ی گی تھیں تو قدریق 
طور پر سنہ بھی وہی اختیار کر لیٹا تھا جو ان ژنائوں کے حساب و کتاب میں راع 
تھا اور اس کے قواعد بندھے حلے آتۓے تھے ؛ لیکن حضرت عمر اور صحادں نے ایسا 
نہیں کیا ۔ ایران و روم اور مصر ىی زبانیں اختیار کر لیں مگر سنم اپنا قائم کرنا 
چاپا ۔ غور کرنا چاہے ء اس اجتہاب کی علت کیا تھی ؟ 


یہ علب تو قطعاً نہیں ہو سکتّی کہ صحاہہ کرام محعض قومی تعصب اور سگ دلی 
ىی بہا پر دوسری قوموں کی اچھی اور کارآمد باتوں سے بھی اجتشاب کرے تھے ۔ 
اولا تو اس بارے میں خود اسلامی احکام کا یں حال ہے کی رکاوٹ کی جگب صریح 
ترغیب دی گئی ہے ۔ ثائیا اس عہد کے نے شہار واقعات موجود ہیں حن ےہ ئابت 
ہوتا ے کم اس قسم کے تعصبات کو اس وق کے مسلانوں کی ذہنیت میں کوئی 
حکم میں ە لی تھی ۔ وہ دنیا کے ام علمی و دو پخرە کو خواه کسی قوم اور 
ماک ہے تعلی رکهتا ہو ء اپنا قومی ورٴ سمجھتے تھے ۔ خود اسی علہد میں حضرہ 
عمر ے ہے شر معاملات میں غبر قوموں کے علمی اور تمدنی اصول معلوم کے ہیں 
اور ان میں جو بانی کارآمد اور ضروری نظر آئی ہیں بلاتامل اختار کر لی ہیں ۔ حجب 
بھی کوئی ایسا معامل پیش آناء وہ ایرانیوں ء رومیوں اور مصریوں کو بہە اصرار 
طلاب کراۓ اور ان ہے مشورہ لیقے ۔ دفائر حکوەس کی تقسم؛ خراج و محصول کا 


١۔‏ بیرونی ے یہ تفضیل میمون بن مہراں یی روایت کے سلسلہ ہی میں ک ہی سے 
اور اس کے القاظ روایٹت مندرجہ معن سے مسحسلف ہیں ۔ چونکبد اس ے کوئی تریح 
درج نہیں کی بھی اس لیے حسب اصول فن روایس اس ہے اساسی استدلال نہیں 
لیا جا سکتا تھا ۔ اس لے ہم ے اوپر کی روائتوں میں اے سامل نہیں کیا ۔ 

(الاثار البافیء صفحہ , م) 





ے٦‎ 


: 2ی تا ان ٴ۶ - کتا ۱ 
تعیں ؛ اراضی کی پیائض اور دشخیص ؛ خزانە کا قیام ؛ حساب و کتاب کے ارول و 
قراعد اور اہ طرح کے ہہت سے معا ل٭ات ہیں جن ہیں ایرانی اور رومی قواعد کا 
: ہی حارح نے 
- 2 یں ٠‏ 2 کایں 
؟۔ا گیا ۔ 3 ڈٗ یہک اہم باب فرائض ے بعی ورتہ کے اصول و و 7 
ے اس لیے حضرہ عمر ے چاہا اس کہ قواعد 


'مہھ 


تپ 
۰ رکید اس ٭ تعلی ون عبات سے 


تر ےوبس ودرسٹق 2- امے ایک ماہر حساب ہے مدد ك جاےۓے۔ مورخنن سج تصریح 
مہدینہ مہی طلب کیا گیا تھا 7 طلبی وو 


۰:3 
ى ے لاس عرص سے ایک روٹی سسیجی 
۱ ۹ ور وت پک : 1 

وفرەاں میں وا سام ڈو حو الفاط لکھے دھے وم یہ بس : ”ابعث انا دروحی یتم ٣‏ 
حسداب ہ اڑٗھ۔]۶ 5 ایک روه ذو بے ےو ا 58یٹ سا ےج فرائثض کچ عبات استوار ڈوو 


ر2 کک وشن 
: ۱ : فا ا1ن و نے ری عب ۶ کو اف ائشینٰ تھیسیہر شر2 
ٹہ (صراك مسلم ٤‏ حا؛نت ن قیمیہ) - حب حر ر و رائىص جیسے شرعی 
ہوسثا. گے حساب میں ایک زقمی عیسای عنے مددلیا ا ٹوار ہوا تو ظاہر سے کہ 
ادر ابی با 7 اہ سیت :کا اختخاز ڈر لینے میں قوەی نعصبی کیوں مائم ہوتا جس کا 
بعلی صرف حساب و تاریح ہے سے ٦‏ بس یمہ ا کوںی دوسری ہی علتَ ہوف چاہے جس 
: : تو 

یق وحا بے ا ەں ۓ ابرای اوررومی سان جیسے مدوں و راع سنب حھوڑ دیے اور 
اہک ایا عمہی از مہ لو فام گا -‫ 

ا 


اصل بب ہے گے اسلام کی تعلم اورٹرنیب ے صحابمٴ کرام کا دماغ جس سانػے 


میں ؟عال ديا چا وه ایسا ساعا تھا جس میں دوئی دوسرے درجبص کا خیال سا ہی 
ہہس سکا نا وہ صرف 'ول درحب کے خیالات کے لیے تھا ۔ سرب ممکن سے کہ د نیا 
ت2 آمدی عاوم و ٭۔وں تک راع ہوے کی رحہ ہے وہ کوئی بات علمی طریقوں اور 


صطلہ امطوں میں ًب ادا و سکے ہوں ۔ یہ بھی ممکن گے لہ بعض اوقات وہ ایک 


بات يی علب اس سکل و صررب ہیں نب دیکھتے ہوں جس صورت میں آج دنیا 


دیجھ رہی ہے ۔ لکن اں کی طبیعا۔ ی اققاد اور فہٹیتب کی روش کجھ اس طرح 


91 ث کی یىی ڈہی حب المھی سی سعاماہ پر وخ عبار رنج ہے تو خواہ علف 


ےو +٭وحب سمجھ سکی یا لیس سمحھ سکیں کل گن دتاعغ جانا اسی طرف تھا حو عام 
و حکیست کے سر سے پس اور الد ے ۔لملد بھاو ہو سکتے ہیں ۔ ھی معنی ہیں انبیاء 
گرام ہے مغام ”ىر ۵یدا' کے دہ 'و یز کمھم و یعلم الکتاب والحکە (مم :۰ ۰ج۶ ') 


ول ۱ : - َ : ۰ 0 
یب۔ی دں ودماع فک اس طرح پر بیس ین دی جانی ہے ۵ہ ایک موروں اور مسنەم سانحا 


ُّعل جانا : جس ڈ وو : 7 1 

عل جانا ے ا جب تھی کوئی ٹیڑھی چیز اس می ر ڈھی جاۓ ػی وہ قبول یىی 
ہس ذرے تا ؛ صرف ۔یدعغی اور موروں جدریں ہی اس می س۳ سکی ہیں ! 
الام ق تریس و فوھا یک دل تیاغ ا : 

َ 1 7 پ کپ مغ میں فرەی شرف و خودداری کی روح 
پھونک دی تھی ۔ اوتی زندی کی بنیادیں حن ایمٹوں پر استوار ہوئی ہیں انی ہے 


ارت 'اینٹ کے لےاں کے اندر ۔ہحان اور لکاؤ تھا ۔ اگرچہ وہ لفظوں اور تعببروں 


کے 


تھی بیان ٹیس کر سکںی ۔ جب حضرت عمر ے مک اور تاریخ 21 ضصرورت حەسوس 
و اگرجة متمدن اقوام کے سذی رائج و مستعمل تھے ٴ لیکن ان ىّ طبیعت ان 
ف مائل نہ ٦و‏ سکی ۔ اس لے کہ ایسا کرنا نہ صرف آومی شرف خودداری نج 


٦‏ تھا بلکہ قومی زندی کی دنبادی ایٹنٹوں می سے ایک اینٹ کیو دیی ھی پ 


قوسی زندگی کی بنیادی مقومات میں سے ایک مہایٹ اہم حیز سن اور تارخ ے ۔ 
رم اپنا قوسی سنہ نہیں رکھتی وہ گویا اپنی نیاد کی ایک اینٹ نہ ر کھتی ۔ 
سنہ اس کی پیدائش اور ظہور کی تاریخ ہوتا ے ۔ید اس کی قومی زالگّی کیک 
ت فائم ر کھتا اور صفحہٴ عالم پر اس کے اقبال و عروح کا عدوان ئبت کر دیتا 
یہ قومی زندگی کے ظہورو عروج کی ایک جاری و قاخ یادتار ے ۔ ہر طرح ک 
یں مٹ سکنی ہیں لیکن یں نہیں مٹ سکتی ۔ کیونکہ سورج کے طلوع و غروب اور 
کی غبر متضر گردش ہے اس کا داسن بندھ جانا سے اور دنیا کی عم کے ساتھ 
اس کی عمر بھی بڑھتی رہتی ہے ۔ آج آ گمٹسء بکرماجیس ہ جلال الدین ء ملک 
اور ١‏ کر اعظم کے نام ان کے سنین کے اندر ہر روز ہارے سامنے آے ہیں ہ اور 
حافظہ ان ہے گردن نہ موڑ سکتا! 
ممکن ئم تھا کہ قومی زندگی کا ایک ایسا اہم معاملہ حضرت عمر اور صحاند کے 
. آتا اور ان کا دہاغ غلط فیصلہ کرتا ۔ اگر ایسا ہوتا تو اسلام کی دماغی 
ن غلط ہو جالى ۔ کچھ ضروری نہیں کی انھوں ے اپنے اس احساس کی کوئی 
ہو تعلیل بھی ک ہو ۔ نتایم ٤‏ تعہیں اور تعلیل سے نہیں بلکہ فعل صحیح سے پیدا 
ہیں ۔ دیکھنا صرف دہ سے کہ وہ اپنے اندر اس کے خلاف میلان پیدا لہ کر سکے۔ 
وجود غیر قوموں کی ہ. طرح کی علمی و تمدنی چیزیں قبول کر لینے کے اں کا 
ببول تی کر سکے ۔ خود مود ان کی طبیعٹ کا فیصلد ےی ہوا کہ قومی سنہ سب 
لگ اور ایسا ہونا چاہے جس ى 'شاد اہی تاریخ کے کسی قومی واقعد پر ہو 
ں ۓے اپنے دضروں کے لے ایرانیوں اور رومیوں ى ربان لے لی ء ان کے حساب و 
کے قواعد قبول کر لے ؛ ان کے حساب ى مصطلحاب اور اضاراب ہے بھی 
نہیں کیا لیکن سنہ اور تاریخ لینے پر آمادہ نم ہو سکے ۔ یں فوسمی زندیق یق 
ی اینٹوں میں ے ایک اینٹ تھی ء اس لیے ضروری تیا کب بیس اپنی ہو اور 
ہی پادھ سے رکھی جاۓ ۔ انھوں ے ایسا ہی کیا اور اسلام تے جو دہیت 
ل پیدا کر دی بھی اے ہی کرنا تھا ! 


ربن کی تعلیل و توجیہ 


اودوس ےے کہ در اول نے مسلانوں 1 تاریخ ک5 چہرە؛ متاخردِن یق تَهَاٌشیوں 


ہے 


7 اپے اصلی خال و سدَجَل کیو ہکا گت ہر عہد ک5 مورخ دراصل اسی عہد کی دماغی 
ک7 7 اقعات 7 کےی:جۃ 
آب و ہوا کا حلوی ہوا ے ؛ اس اے ساف کے وہ .۰ 2 یھ 1< 4 
اتی رنک و روعن سے کم لیتا ے جو اس کے عہد کی آب و ہوا مہیا کر سکی ے۔ 
اسلام کی حقیقی احناتءی زندی کا اصلی دور صحاہم*ٴ کرام کے عہد پر خمم ہوگیا اور 
ا : ۲ : 0 2ت2 4 
اس کے بعد حوں حوں زمانہ ندرتا گیا ن3 اس دور 1ئ معذوی خصوصیات مشفوہ ہ+وف 
آئیس مم ممادریں اہل نطر و فلم کا زەانہ ایا تو یہ وہ وت تھا جمی صدر اول یىی 
دماعی آپ وبہواکی حکہ بالکل ایک صاف قسم کی فضاسوو عاپاچیق تھی ۔ اس 
۱ ا اف کر یت یت اس ہد 23-. جالات ہر قام اٹھا ء یا تو جاۓ اس کے کہ اس 
ے 3 جح . 
عہد نا دوفو مراح دہدا کر کے اس کا مطالعب کرے ٤‏ اپنے عہد کے پیداشدهہ ذوں 
کے رنگ میں اس کی پر باب رنگ ڈالی ۔ تاریخ ہی پر موقوف نہیں ے ہر گوئہ 
ہک اس اتا و اثراب ہمجے حتول دہ فقہ و احکام تک کا گ وکا اس ےد حغفموط 
نم راس ۔ اگر عہد صحاء ے لے کر آخری عہد تدوین کتب ٹک کی کتابیں مسلسل 
موحودپوس اور صدبول کی ترتہمبی کے ساتھ ان ہر نظر ڈا ی حا سکی تو صاف 
نظطر ١‏ حاا ذہ صثر اول کے واقهات و معاملات بعد کے ہر عہد میں نئے لئے لہاس 
ملے آۓ ہیں اور ان کی تعمر و الفاظ کی جزثیات میں پر علہد کی ذہئی خصوصیاں 
5 زردوموحود ے اد اکر تمرہ صدیوں ىى تمرہ مسلسل تارخں موجود ہوٹی 
دو انی رلھ 72 رہاڑا سکے مک صدر اول کے ایک ہی واقعہ رخ انی جزئیات و 
صوربت میں دس طلرح تمرہ حتلف لباس ہن لے ہس ؟ 
بطور مثال کے اسی واقعہ پر نطر ڈالی جائۓ : امام شعبی ىی روایت میں صاف 
٭+وحود ے و لم ل2۶دب المارعخّات القدیمه؟“ بعی حضصرت عمر ایک تاریخ کے تعیں 
ف صرورتب حعسوس کر رے تھے مر پسند نہی تکرئے تھے کہ فدیم تارعغی اختیارز 
ڈریں ۔ اس تا صاف مطلب بے ے کہ وہ کسی دوسری قوم ی تاریخ کا اختیار کرنا 
تسملد یہی کرے تھے اور یہ معاملہ ان ي نظار میں ایسا تھا جس کہ لے ضرورٹ 
بھی لہ مسلادوں ي ایک ٭ومی داریخ قرار دی جاےۓ: لیکن بعد کے سمورخین ے 
ہے دوی ومیلاں طبع 7 مطابہی اس تی توحیھءہی شروع و دیں ۔ واقعہ ى اصلی 
علب ور تو نطر یہی کئی ئے نئے معی پہناۓ لکے ۔ 
میں بہاں صرف دو سہدوں کی دو صسلف نظروں کا ذکر کروں گا : 


٦ 


ا ٭فریزی کے ٹویں صدی ہجری کک اواڈٹل میں ابی لے نظرم تاریخ مصضر 
تی ے ۔ وہ لکھتے پں حضرب عمر اور صحابہ ۓ اوران اور رومی تاریخ پسند 
یں کی ؛ ڈیولکٹ دوموں کے حساب میں کبیسم تھا (بعی دورۂ ارضی کی کسر 


پوری ذدرے کے لیے جند سالوں کے بعدہہیوں ہے دنوں میں دمی بیشی ؛ جس 


کے ےچوعوص 


مویہ 


سے مہسسو ےد۔ 


۹ے 


طرح کہ تقوع گریگوری می ہر جر تھے سال ایک دن یق ک ٹمی کی ردی کی ے) 
چولکہ اسلام ے ”'نستی؟' سے روکا تا اور کبیسصد پر ”'نسئی؟“ کا صبد ہو سکتا تھا 
اس لی ہے مناسب تہ تھا 0+ ایسا طریقہ اختیار کیا حاناہ مورخ موصوف کو ذٍی دور از 
کار دقیقں سنجی اس لیے کرنی پڑی کہ قومی توم یق ضرورت و اہمیت کہ لے ان 
کے ذہن میں کوئی جکد نی تھی اور جونکم آور کوئی معقول تعلیل سمحھ میں نہیں 
آئی اس لے اچار ”نسئی؟ کی شرعی مانعت کی وادی میں پنح گئے ء حالانکہ کسی 
اعشار سے بھی یہ تعلیل لائی اعتنا نہیں۔ اول تو یی ان روایات سی خلاف سے حو اوپر 
گرر چکیں)؛ کیو نکہ ان میں تمام قدیم تقو موں کی ناپسندید گی کا ذکر ہے دی کی سی 
خاص هو عم ک5 - انیا ''نسی مصسطاحہ حاہالتہ اور زی می مصطلحہ* حمانت قطعا 
دو مختلف چیزیں ہس ۔ حس ”سی“ کو اسلام ے روکا اور قران ے تفر کی زیادتیق 
ے تعجر کیاء وہ یقیتاً قمری سسہینوں کی طبعی نرتیب کو اس طرح درہم ؛رہم کر 
دینا تھا ہس کبھی شعبان 7 حرم بن حاتا تھا اور کبھی رمضان 8 ذوالحج قرار دا 
حاناتھا اور جس کا نتیجہ یہ تھا کم اعال و طاعات کے معيں اوقات الٹ دلٹ ہو 
جاے تھے اور ان کے تقررو تعین کی اہمیٹ و مصلحت داق ن ہی رہتی نھی ؛ لیکن 
٤‏ اہہسمہگ“' بالکل ایک دوسری چیز سے ۔ اس کا مقصد دوسرا ےج لن اور ای 3 احراء 
کہ نتائج دوسرے ہیں ۔ اس کا کوئی اثر اس طرح کا مرنپ نہیں ہوںا وه عض اس 
لئے ہس کہ سال بھر کے تعن سو ساٹھ دن قرار دے دیئے کے بعد جو کسر رہ جائی 
ہے ا سے کجھ عرصبص کے بعد پورا کر دیا جاۓ ىا کہ زیادہ عمدبپ و کے کے بعد 

منذوں اور درعوں کا فقرق آہ بن حاۓ۔ پس نے ی طرح هی ریہ بات تسلم ھی 1 
حا سکنی 0 حضرتث عمر اور ١‏ کائر صحادہ ' 'نسی یق حقیقمتن سے اس درح۔ د نے خی 
تھے کہ تقوع کے کبیمہ دو بھی ”نت ی۶ سمجھ ان٤‏ یا انھی و ھن 7 وو 7- 
ک5 سبہ پو سکتا -‫ 


یہ نوس صدی کی ا:تدا تھی ۔ لیکں سو درس کے بعد یعی ہرارویں صدی کے 
اوائل میں بہی واقعہ ایک دوسرا رنگ اخسیار کر لیا ے ۔ حافط چلال الدس سیوطی 
سے تقویج و سثین کے متعلق ایک سوال ٹیا گیا چا ۔ اس کے جواب میں انہوں ے 
ایک رعااہ لکها ہے ۔ اس میں لکھتے ہیں کی حضرب عمر اور صحالمٴ کرام نے رومی 
اور ایرانی سنس اختیار کرےۓ ے اس لے اجتشاب کیا کہ یب عیسائیوں اور وسیوں 
کا سنە نھا اور اسلام ے انھیں روک ديیا دها کم کفار کا طور طریقه احتیار در کے 
اس کے رواج و قبولیت ىا باعث لہ پوں ۔اب عور ڈرو دىاٹ کہاں ے کہاں تک 
ھع گئی ؟ کا کفاز ٤‏ طور طریقد ے ات کا عامل: از ر ”وا ید معائلك جو 
حساب و فکقعاب کے ایک علمی اصول و وواعد کا عاملہ ہے ا حافط موصوف ےے یہ 


سر 


بات :. دی ۔اگر اس ق۔م 
تعلیل ک5 کو سے عہد فاروق اآدھی تاریخ فراسدوش کے کی ر اس ۴ کہ 
اغعذ و استفادهہ حائز أى ہوتا تو حضرت عمر ہے سار 
معاتلاب میں عبر ةومولا سے 2 ا طاریقوں فائدہ اٹھانا کیوں 
الاب پں 'راں و روم کے قدیم انعظامات اور آمدنی طریقول سے ہو 


ہہ 9 ں یىی ت مم باتوں یہ 
7 ح صحا کرا غمس قومو یس کا سے 
حائر رکیۃ بی بے ےڈ 9 ٴ‌ 7 ۳ 27+ 


سا “ا _ یں سے واقعد سے کہ خود آحضرت صلی ارىّے علیہ وسلم 7وی ہہت سی 
حہہاے نت - 4 ق3 اک 


دیا ۰ ہ باتیں دوسری ہیں ء ان 
باتوں کو رو اور عدم اتماع و ثشمہ پر زور دیاءمخکرو 


کر ام کیا 
عل دوسراےء مقصد دوسرا سے اور اثرات دوسرے ہت س معاملہ سے اسے 


کو 
واقعہ ہجرت کا اختصاص 

اس حملہٴ معٹرتمں نے مہت طول کھینجا۔ عہرحال اس معاملہ می چہلی نات جو 
٤١٤۹٤۹٤۹٤١۷٦٥٤٥٦‏ وت 
دور درار توحےہ کے احسیار کے ء یما ىات سامئے ا جاىف کے 
ار کی اس بہلو پر ىطر تھی ۔ وہ حسوس ڈرے تھے کہ قوسی زندگی کی تقویم کے لے 
قومی سہ.۔ صروری ے اور اس لیے حاہیے ٹہ یہ داپر سے نہ لیا جاۓ ۔ اندر ہی تیار 
(یا حاۓے۔ 

اس کے بعد دوسرا اہم نعطمٴ نظر ء واقعبٴ بحرہ کا اختصاص سے ۔ اس چلو پر 
بھی عور ثترنا چاہے کہ سب کی ابتدا فرار دیئے کے لیے جس قدر بھی سامنے ک 
چہرسں ہو سکی تھی اں میں سے کسی چیز کا طرف ان کی اہ نہ دی ےہ پہجرہ 
ث واقعب جو آعار اسلام کی ے ۔روساىانیوں اور کمزوریوں کا یاد تازہ کرتا تھا 
احتیار ڈیا ء آحر اس کی علب لیا تھی ٦‏ 

(ہٹر ے کم یہ سسجت آئدہ محاس پر ملتوی رکهھا جاے۔ آج ک حجلس مقصد سے 
ربادہ طولاى ہو چػکی ے ۔ کن ے کہ ایک ہی نسسس کی اتبنی طاوالت بعض طبال 
پر اف ڈرر رہی ہو ۔) 

×× ٭ کے 

خھلىی زنر میں ید حعقت واضح ہو چکی ہے کی حضرے عمر اور ےمم صحابب -۔ 
ایک لئے سم کی صرورت اس لے حسوس کی کم قومی زندگی کے قیام وتکمەیل کے لج 
قومی سنہ کی صرورب دهی اور اسلام کی تعام و ترنیت ۓ ان کی قومی ایت 
جومراح پیدا در ديا دا اس کا مقتضول ۔ہی تھا کہ اس ضرورت کی کھٹک طبیعتوا 
میں پیدا ہوبی ۔لیکن اس کے بعد معاملهہ ك5 سب سے ضروری سوال سامنے آنا ے 
سوال ید ہے کہ ومی سن قرار دیئے کے لیے سامنے کی جتنی چیزیں بھی ہو سکم 
دھيں ء اں ہیں ہے کوئی جیر جو ہہ طاہر اس عرصضص کے ایے ‏ دوئی ساسرت نہیں ر کھ: 


)1ہ 
ان کے سامنے آ گئی اور اس پر سب کا اتغاق ہوگیا ۔ آخر اس کی علت کیا ہے ؟ 

مسلانوں کا قومی سنہ قرار دیئے کہ لے قدرتی طور پر جو چیزیں سامنے کی تھیں 
وہ اسلام کا ظہور تھا 2 داعی اسلام ى پیدائش تھی 0 نزول وحی کچ اعدا لی ۰ 
بدر کی تاریخحی فتح تھی ٤‏ سک ک ف-حمندانہ داخلہ تھا ) ححمآ اوداع کا احتاع تا حو 
اسلام کی ظاہری اور معنوی نکسل و فتح کا آخری اعلان تھا ۔ لیکن ان ام واقعات 
مس سے وی واقعہ بھی اختیار می کیا گیا ىسہجرہ مدینہ کی طرف نظر کی حو تو 
ای پیدائنں کا حشُْن ہےے 7 نہ کسی ظہور یىی سو لمت ء نہ جن کعیت 3چ فتح سے 
نے کسی غابد و قساط کا سادیانی ء بلکم اس زەائم کی یاد نازہ کرتا ہے جب آغاز 
اسلام کی لے سرو ساسائیاں اور نامؾامیاں اس حد نک بہاح 1 تہیں کہ داعی اسلام 
یق انتہا بھی کہ اپنا وطن ٤‏ اہىا یر ؛ اپنے غعریز و افارتب اور ابنا سب کجھ چووڑ 
ٹر ؛ صرف ایک ری غ سار کے سانوء رات کی تاریعی میں رہمبار دسٹت غرت 
ہوا تھا ! 

یہ ھی اہر ے* 8 اس قسم کے معاملات میں قداتیقی طور پر دوسری قوموں گے 
مھوۓے سامنے آیا کرنۓے ہیں ۔ حضرہ عمر اور صحابہ کے سامنے بھی یب تموۓ موجود 
تھے لیکن وہ ان ی نقاید پر آمادہ نہ ہو سکے اور انووں نے بال کی ایک دوسری کی 
راہ اخنیار ٴی 72 


ةومی سئہ ؛ دراصل قوم 1ج پیدایش اور عروج و اقبال کک ارح ہوتا ے ۔ اس 
کے ذریعد قومیں اپٔی داریخ کا سب ہے زیادہ اہم اور دنیادی واقعہ یاد رکهنا جاہی 
بس ۔ اس کا دور پر بارہ سہینے کے بعد حم ہوتااورازسر لو سروع ہوتا ہے اور 
اس طرح سال نو کی مسرنوں کے ساتھ اس کی تارعٹی روایاٹ کی ٭ادمانیاں تھی نازہ 
ہو جابی ہن ۔ ہی وجہ ہے کہ دنیا میں جس قدر مہہ راع ہوۓ سب کی بنیاد کسی 
ایسے واقعہ پر نظر آتی ے جس سے کسی قومی فتح و اقبال کا آعاز ہوا ے۔ حونکم 
اس طرح کا آغاز عموباً کسی بڑے اسان کی پبیدائش ہے ہوا ے یا کسی بڑے 
ادشاہ کی تحب قشیٹی ہے ء یا کسی بڑی جک یق فتح اور کسی نی سر زاین کے 
بصہ و تسلط ہہ ء اس لے دنیا _کے ا کعر سنوں کی ابتدا مشاہیر و اکائر کی پیدایس 
اورخٹ نشی ہی سے ہوی ے ۔ بیروی ے آثار الیاقیہ نامی ذتات صرف سیں و 
١‏ تواریخ _کے دوضوع پر امّھی ہے اوراس درج ے لکھی ے کہ آج بھی اس سے 


پے 


سس ۔ذماب ہی لکھی جا سکی ٤‏ وہ دنیاے مام سنین كػ استغصا 3- ہے لکھتا ہے 


۸۲ 


نان ح خی ا دا ٹُٔ 
''وموں کا طراقد اس 'اررے میں رہا ے کہ ہانیاں کو تٹؤڑ۶ مھ ہو یش ؛ 
باد“ اہوں کی تھے نشنی ؛ انبیا کق سے لکوت ق فتح و تسخھر ٤)‏ پا کے 
ارہ تواریے سن ابعداء کہا 
انتلات وانتتال اور حوادت عتامیہ ارضیم سے دواریخج د3 برک 1 ٦‏ 2 


3د رن۰ 
ڈرے ہیں" ۔ 


: ناو ای مٹم 
تدع سموں میں باہلی ء مہودی ء رومی ؛ مسیجی ہندوستاقی ء اور ایرالمی سٹز 


ان سب ی ابعدا کسی ایسے ہی واقی 


سببےم سے زیادہ ۴ مہور و مستعەل رے ہہ ۔ زذ َ 
یىی بھی کہولک 


بای می ای اھ آسن اولں کی پیدایش درر کھی 


اس کے ممہور سے ۔ابل کی عظتب کا آغازہوا۔ ہودیوں نے پہلے مصر سے خرو۔ 


پک بت 
سے ہڑوی ے ۔ 


ہم اف 


7 2 1 ٴ و زادی 
کے واقعد پر سنہ ی 'شاد رکھی تھی ڈیولکی اسی واقعہ سے ان ىق قومی آزادی ٠‏ 
سے 232 . ۲ 
پھر جب فلسطیں میں ہودی حکومت قاتم ہو کی ہو :حضرد 
کیا حمانے کرے لے ؛ ىھر ہیکل یق بربادی کے بھ 


سلاں کی جب سبیی سے بھی سنہ کا 


دور مرظم ہودا تھا 


1 دوبارہ دعمرمر ک واقی. ظہور می آیا لو چو لکہ اس سے بہودیوں کے اجتاع 
3 جس ظا یا دور سروع ہوا تھا اس لے اس یق یا۔اوری نک یں ےۓے اریخ و سنہ ٌٍ 


صورت اح۔یار تن ك 7 روسوں کا سب سے زیادہ مشہور ڈیہ اسکندری سنہ سے < 
سکمدر طاح کی پدائں سے سروع ہوا ے ۔ پھر آ گسٹس کی پیدایش سے تیا مہ 
دروع ہوا حس ی بح ۔ندیوں ے رومی عطدب کا ٹیا دور سروع کر دیا تھا 
سمیجی سب کا تو نام ہی میلادی ساہ ہے یعنی اس کی ابتدا حضرت مسیح عليم السلا 
ی پپدایس کے واقعم پر ر ٹھی ے ۔ 

ہہدوستان میں حہاں ہر گروہ کے لے الگ الگ زبان اور الگ الک پیش قر 


دیا گیا بھا وہاں مذزبت حلقوں 2 لے معتلاف سب ا٦ی‏ قرار پا گئے تھے - حوتسیم 


ے اپنے حساب کے لیے خاص جونسی سے فرار دیا تھا ۔ عوام اپنی یادداعت 
اور الگ سد ار ٹھتے تھے ۔ حکومتوں اور پادساہوں کے سنم ان کے لیے مخصو 
'ئے دیگر ان سب کی ساد کسی نا کسی ایسے ہی واقعب پر تھی ۔ آخری ٭ 


جم 


حو سب سے راد مشہور ہوا اور آج بک ٭دستعمل ے٠‏ نکرماجتی سنہ سے اور 


راحہ بکرء۔اجیس سے شروع پونا سے ۔ ایرانیوں میں بھی جس قدر سنہ راخ ہی۔ 
سب ىی ا۔تداء پیداامر ؛ حب نسیی اور ڈسی ایک خاندان ے دوسرے خاندان : 
مہ کہ سا دافم ہے ۔ اسر رس می دت پر پادساہ بجحھلا سنہ مسوح کر 
ای نسیی نأ نیا سے جاری کرے اور اہے سہ. جلوس لہا جاۓ ؛ ایرانیوں 
ےا ات مسلانوں ور ابرااساں میں حب حنگ ہوئی ے دو ابران کا سرک 
ستبراؤزد آرھ آخری لعاٰ و اہرت ×س نرد س کے 


۸۲۳ 


برۃ عمر کا تردد 

ان روابات ہے جو بجھلی تەریریں درج ہو چکی ے ؛ معلوم ہوتا ے کی حضرت 
ہر کو بھی ابتدا میں بھی خیال ہوا تھا کہ آں حضرت (صلعم) کی پیدایش یا بعثت 
وقت سے سنہ کی ابعداء کی جا ۓ ۔ سعید بن مسیب اور بعقوبی کی روابت میں ہے 
کہ آبپ ۓے حضرت علی سے مشورہ کیا ىو ان کی راۓ ید ہوئ یکم واقعہٴ ہجرت سے 
ہدا کرفی چاہے ۔ یہ بات آپ کے دل میں اتر گی اور صحاس بھی اس سے متفق ہو 
ائے ۔ اىن سہران کی روایت میں ے کدبدء باربخ کے بارے میں حسب معمەول 
۔حادہ ہے سشورہ کیا تھا ء عتلف وائی لوگوں تۓ دیں ۔ بالاخر سب اس ہر متفق 
وگئے کہ واقعہٴ ہحرة سے ابتدا کی جاے: فاتفقوا علىی ان یکون العمبدء ەن الھجرہ۔ 
ں تصرعات سے معلوم ہوتا ے کم اس معاماہ ہر اچھی طرح غور و فکر کیا گیا 
تھا اور ہر طرح کی رائیں ظاہر ہرئی تھیں ۔ چونکہ سامنے کی صاف بات بہی تھی کہ 
آعضرت کی ولادت یا بعثت ہے تاریخ شروع کی حاے حو ظہور اسلام کی اصلی 
ے ؛ اس لیے حضرت عمر کا خیال ابتدا میں اسی طرف گیا لیکن معلوم ہونا ے 
کوئی بات اس میں ایسی تھی کم آپ کی طبیعت کو اس بر انشراح نہ ہوتا تهاء 
متردد تھے بات قریلہ کی تھی لیکن دل میں لیٹھتی تہ تھی ۔الاخر مزید مشورہ کیا 
اور حضرت علی علیہ السلام ےۓے راۓ دی کہ وافعم* وحرت سے انتدا کرفی حاہیے ۔ 
پر راۓ اتی مر اور حچی تلی تھی ٌ2 فوراً حضرت عمر تو تلق میں اتر گی 
اور تمام اکائر صحادہ بھی اس پر متفز ہوگئے ۔ گویا ایک بھولی ہوی ىات تھی جو 
سب کے حافظہ میں تازہ ہوگئی ۔ اب معلوم کرنا چاہیے لہ واقعب ہبحرە ک وه 
کون سی مناسیب تھی جس تے حضرب علی کو ( لہ مدینہ بوت کے ناب اور حکمتب 
و سنتہ رسالت کے حرم اسرار تھے) اس بارف نوج دلائی ؟ اور پھر وە اون سی 
ایسی مشہور و معلوم خصوصیت تھی جس کی وجب سے الم ی دور کی بات تمام اکر 
صحانں کے فہم میں فور در آئی اور اس ارح تساہ ام ک> سنج حسے ایک مسلم 
اور طے شدہ بات ہو ؟ 


واقعمٴ ہجرةۃ صحابہ کے نظر میں 

ہاں ء آج ہارے لے (کد اسلام کہ صدراول ا ساغ اور روح دونوں کهھ؛ 
حکے ہسں) یہ دات کتی ہی تعمجب انگیز + مکر صحاصٴ کرا و ک لیے 5ھ اسلام 
کے نے ہوےۓے دل اور اس کے بنااۓ ہوے دماع ٤‏ دونوں ے۵ مالک تھے یں ىات 
آتی صافء اتی کھلی ہونی اور اس طرح جانی بوجھی ہوئی تھی لد اس کی طرف صرف 
ایک اآسارہ کر دیما ہی دی بھا ۔ داعی اسلام ہے قرکیو دربیس اور درس تاب و 
حکمت ےاں کے اندرایک ایسا صالح مراج پیدا کر دیا بھا لہ کوئی بات حواہکتنی 


م٣‎ 


ر ٠‏ ح 2دت آنار 
وہ ك او مقدول وےعموت کیوں یہ ہو لکن اگر معت اور داناں کی 


ٌ ے 7 ٠‏ 
: ُہے۔ تم قو فوراان یىی طبمعت 2 دا 
گہرائیوں سے ذرابھی ہی ہوی ہبوی “4ی قو فورا ان کی ط میں کھ 2۹ 


یہ 3 2 اقت جح ۱ او کم نٹ شاو مہ1 
ہو حاى تیں اور بی جمەی تھی تو اسی وق جب اصلىی اور کے‌مل چیز ے ۱ 
حاتی تھے 2 ان لوگوں اہ نیکناں اور پا کیاں سمش۸ یاد رر کھتے ہوء لیکن تم ے 
39 ۱ د 7 2 ھ ۰ 
اں >> حلام و دانائی ک اس ائٛیاں بھلا دی ہیں ؛ حالانکہ صرف ان کے دل ہی زیادہ 
ہے اس 


1 ٹا 9 و " ي ستا5 خجود 
نیک ام تھے الہ اں یق داناںىیو معگممنا بھی سب سے زیادگہری تھی۔ جم ہ خو 


اھ می ایک وت لے خامتیی انسساںے کہا تیا: اولاٹک ا۔حابے عمد صلی ار 
”ھی لے 6 ک ۵ او 
لم رک وا افصل هد الاہه و انرھا قلو با ء و اعمتھهھا علماء و اقليا مفکلفیا؛ 


عللدوہ 


احصار مہ آرنے دجما تحي4ة ولا قاءه دیمه (عن عبدالله ادن مسعود ء رواہه الداری) 


اس بارے میں ة8 وەوں کا طر یقہ اں کے ساسے آیا اور حود انھی لھهی یں یہابت 
شاق کی این اتا داعی اسلام بیدائس یا بعٹذتس کو انی قوسی تاریخ کی بنیاد 
پر لسن و ایکں حونکہ یں ىانٹ اس سعیار نثلر سے ہی ہوئی نی حواس طرح کے 
معاء لاب میں الام ے ام کیا ےا اس 'عے شہااتن واصح اور ایال ہوے پر بی 
اں کی اعت لو پنطمی ا ور سی ۔وە محسوس 'گزیے لگے کب کوئی دودری ہاب 
ہوں چاہے ےوہ دوسری باب گیا تھی ؟ بہحرت مدیتہ کا واقعم۔ حوں پی یم دات 
نے آنی ۔ سب کے دلوں ے قمول کر لی ۔ ‏ اریخ کا یہ مبداء دنیا کی تمام ىاریچوں 
اور قوٹی یادڈروں کے حلاف دھا ۔ صرف حخلاف ہی تی تھا بلکی صربح الٹا تھا ۔ 


١ی‏ عام قوسیں نح و اقبال سے اپّی تاریح شروع کرتی ہیں انھوں ے بیچارگ 


ول 
و درباندی کے وا ہے اپی تاریخ سروع ای دنیای عام قوموں نے جاہا ادے 
طہوری نب ہے بڑی فتح یاد ر تھی ۔ دنیا کی تمام قوموں کافیصلب یم تھا کہ اںد 
کی ورہی تاریح اس وقب سے سروع ہوئی ٭ حت ان کی تاریخ کا سب سے ٹڑا انساں 
دناہوا اور اس ے ماگ وقال کے میدانوں میں فتح حاصل کی ۔ لیکن ان کا فیصلہ 
یہ ھا گا دوٹی داریح کی ابتدا اس دں ے ہوئی ؛ جس پڑیے انسان ی تھی بلکہ سب 


سے ۔ڑے عمل کی سدایش ہوٹی اور حنگ کے میدانوں میں ہس بلک صبر ھ استقادب 
ے ممدااوں میں وتح حاصل ہوئی ۔ دنیای عام قوموں کا ین تھا کے ان کی طاقت و 
کو دب کی ساد اس وب بڑی حب انھوں ے ملکوں اور سلطنتوں ہر قبضہ کر لیا۔ 
ان کا یمیں یں تھا ئص طافت وش و کت کا دروازہ اس دن کھلا حب ملکوں ہر انھوں 
ے فیصم چڈی ثى8یا بلکس اپنا ملک و وط + یی ترک کر ديیا۔ پلاشہ ان کی یہ 


: ۹ ٴ : 
سمحی دنيیا یق ساری فوموں _ےے الی سمحھ تھی : لیکن اس سمجھ سے عن مطاس 


: ھ۶ کا کے یگ ا یی 

هی جو اسلام قی تردب ےن کے ادرپیدا دردی بھی ء وہ ابی اجتاعی زندیق 
9 تب یگ لت ۳ 
کی بعمبر عوسوں کی تقلید ہہ میں بلک اسلام کی روح فکر و عمل ہے ری 


۵م 


چاہتے تھے 5 

بصیبت دی ے کہ دنیا معنی سے زبادہ لفط کی اور روح سے زیادہ جسم کی پرستار 
ے ۔ وہ پیل ڈھوندیق ے لیکن ےم ی جسجو نہیں کرت ء وہ منارۂ محراب کی بلندیاں 
اور خوشن|ئیاں دیکھتی ے لیکن زیر زسن ؛نیادوں کے لے نکاہء نہی رکھتی ؛ صحابں 
کرام ے جب پیدائس و عثت کے واقعاب عظیمہ ترک کر کے پجرے کا واقعب انتخات 
کیا تو ان کی نظر بھی پیدائش و ظہورء فتح و اقبال اور جشن و کاسرانی ہی پر تھی 
وہ کچھ ا کاسی و ناسرادی کے طلب کار نہ تھے ۔ التہ وہ فتح و اقال کی صورت اور 
برک و بار نہ دیکھے تھے؛ حقیت اور سم واساس پر نظر رکھتے تھے ۔ ان پرید 
حقیقت کھل چکی تھی کہ اسلام کی پیدائش و ظہور اور فاح و اقبال کی اصلىی اد 
ان واقمات میں نہیں جو ظاہر نظر آے ہپس ؛ ہجرت مدیہم اور اس کے اعال و حقائق 


2 


میں ے ۔ امس لیے جو اہمیب دایا کی لکاہیں سدائش ٤‏ بعیثت ء ددر اور فتح مکی کو 
دبٹی تھیں وہ ان کی نظروں میں بحرة مدینہ کو حاصل تھی ۔ 
ہجرة نبوی کی حقیقت 

لبکن واقعبںٴ ہجرة کیا تھا؟ وه ایک ہی واقعب نھ تھا لے شار اعال و وقائم کا 
موم تھا ۔ ایک لمحبں کے لیے اس کی حقیقتب پر بھی غور کے لینا چاہیے 2 


اسلام کے ظہور کی تاریخ دراصل دو دڑے اور اصولی ععہدوں میں منقسم ے ٴ 
ایک عہد ٴ پک2 یىی زندق اور اعال کا نے ٴ٤‏ دوسرا مدیفیں 8 قہام اور اعال ک5 2 ہلا 
آحفضرت (صلعم) کی بعثڈت ہے شروع ہوتا ے اور ہبحرہ پر خم ہو جاتا ے ۔اس کی 
ارتدا غار حراء کک اعتکاف ہے ہوتی ہے اور تکممل غار ثور ےَ انزوا پر۔ دوسرا ہجرہ 
سے شروع ہوتا ے اور ححه“ الوداع پر حم ہو جانا ے ۔اس کی ابتدا مددمد کی فتح 
سے ہوی اور تکمیل سکہ 7ج فتج پر ۔ 

دنیا یق نظطروں میں اسلام 2 طٰہور و اقبال کا اصلٰی دورے دوسرادور تھا۔ 
"کیوٹکی اسی دور میں اسلام کی لی غرتب خحّّ ہوئی اور ظاہری طاقتٹ و حسمت کا 
سروسا.ان شروع ہوا 5 نار کی جنگی فتح پہتھہاروں یَ ہٴلی فتح تھی ٭َ فک قَ فتح 7 
عرب یق فتح کا اعلان عام تھا ۔ لیکن خود اسلام کی نظروں میں اس یىی زندق کا اصلی 
دورء دوسرا ہیں پہلا تا ۔ وه دیکهتا ت یا کہ اس کی ساری قوتوںل ک سیادیں 
دوسرے میں نہیں پہلے دور میں استوار ہوئی ہیں ۔ بلاشیہ ندر کے ہٹتھیاروں نۓ انی 
غبر مس خر طاقس کا دنیا میں اعلان کر ديیا لیکن جو پاتھ ان ہتھیاروں کے قبضوں 
پر جمے نے ان اج طاقتیں کس میدان می تیار ہ+ہوق تھی 1 وت سکہں یىی قح 
عرب کی فیعہلہ کن فمح تھی لیکن اکر مدینہ یی فتح ظطہور می .- ای تو یکس 7ج 
فتح یىی راہ کیوں کر کھلی 3 یہ تح ے ذہ کت ہتھیاروں سے فتج ہوا 0 لیکن ہددیتی 


ہ٦ا‎ 


ِ “ھ فھ ا تھا۔ہ د 
ہتھاروں سے نہی بلکہ ہجرت دور آمر دور ۓے اعمال وی ہ+و ً پس دوسررے 
ے کا 5 لیکن | روح ہے ہی دور میں 
دور میں حسم گتا ہی ماقتور ہولیا ہو لیڈن اس بح چلے ہی 
2ھ 7 حا ۱ 
ا کر ھی ج٭ے 
ہلا دور حم تھا دوسرا اس کے درگ وبار تھے ہلا دور بنیاد تھی دوسرا 
3 . ما 7 ]1 ڈ5 الفحار کا مع 
ستوں و عراب تھاء ہلا نسوو ما کا عمد تھا دوسر ظہور وا 2 اد 2 
و حصیتب تیچاہ۔وسرا صورىسدو اطمہار ٤‏ لا روح تھا دوسرا جسم ؛ پہلے ے بیدا کیا 
ذدرسب لیا اور مستعد کر دیاء دوسرے ے قدم اٹھایاء آ کے بڑھا اور فتح و 
اسم نع کن اعلاں ار دیا دوسرۓے کا نلہور کعنا ہی شاندار ہو لیکن اولن بنیاد 
و استعداد یىی سٹسج لے ہی کو حاصل ےج ! 


استعداد داخلی و خارجی 


وحود اور زندیق پر ہر گوشہ کے لیے خدا کا قانون وحود ایک ہی ہے ۔ تم اس 


لے دسے ہی مح۔لف نام رکھ دو مگر وہ خود ایک سے زیادہ نہیں ے ہا اب ایک لحم 
رنج لے ٹھپرو اور عور کر کم مُلیی و تکبیل وحود کے لیے خدا کا قانون 
حنابت گیا کے 


فرد تچ طرح حاعب 3 بھی وحود ے ۔ عالم صورتثت 1چ طرح عالم معذیل بھی ابی 
ہستی 2 ڈٹتا ہے )؛ لیکن کوئی حیز ہو تخلیقی وتکعسل ور لیے ضروری ےے 3ء یکے 
اعد دیلکررے دو غتاف دروں ے گزرے 5 بہلا دور ”'اسعداد داخلی)؛ کا سے دوسرا 

وہ 4 ٴ 7٦‏ 

”'استعداد خارحی؛“ ک5 ۔ ضروری سے کہ پہلے اندر کی استعداد وحود میں‌آاۓٗ اور 
صروری ے کہم اندر گی استعداد ی نکمیل کے ساتھ ہی باہر یق استعداد بھی اس کے 
اوتای عارت: 

اس حقیقف کی وصاحب کے لے مثال ک ضرورت ے ۔ خدا کی رحمت و رہوبیت 
4> اھ ات سی و عْشّس کک خزائی اور فان عام 1ج بارش ىا رکھا سے ۔ 
زرندی اور وحود کہ لے <ن جن حیزوں کی ضرورت ے آن میں ہے ہر چیز موجود 
ے 'ور آُس ىَٔ موحونی صرف اس لیے ےے تا کہ امتعداد کو ڈھو لڈرے؛ صلاحیت کو 
پا لے اور انفعال کو فعل سجے اور اعحجداب کو جذب ے سالأ مال کر دے ۔ سورج 
ر1ؤر آماں پک حمکتا سّت 1 سارے مموملعہ زمعن کی طرف جھانکتے ہی ؛ ہوائیں یکساں 


ُرمجوسی ہے حلی ہی ؛ بادلوں کی رفتار میں کبیی رکاوٹ نہیں ہڑتی ء سورج کی 
ڈر نی سہدروں کو 


ٹھینچے اور پانی میں ذخیرے جمع کرے میں کبھی کوتاہی 
27+ کرتی 07 زس کی سطح اپے ساررے حراے لیے ہوے موحود ے۵ ٤‏ غاک 0 
دروں می سے ہر درہ اپہا خاصہ اور اہی ٹاثبر رکھہا ے ؛: موسموں تق تبدیلی اور 


ےہ۸ 


تمام ان گدت اور ریحلدے و حساب چیڑژیں : 
و ان تعدوا نعمۃ اللہ لا تحصوما (مم : مم) 

اور اگر تم خدا کی نعمتیں اور مخشا؟شھیں کرفی چاہو تو وہ اتبی ہیں کہ کبھی ممارا 
اندازہ احاطہ نہیں کر سکتا! 

قوتوں کا خزالہ اور خشایشوں اوز ربونیتوںل کا فیضان عام ہے اور انی حجموعی 
ودورت می کانات ہسی ک وہ دخارجی استعدادمہ ے جو وحود کے لیے خلفی و دعویہ 
کا سامان مہیا کرق اور ہمیشہ اس کے انتظار مس حشم ىراہ رہتی ے ؛ لیکن خارج 
یی اس امتعداد ہے صرف ڈڈہی اشماء فائدہ اٹھا سکتی اور اپنے وع کطلمہ کے سمش پا 
سکی ہیس حن 2- اندر خود آن کی 7اویین ا٢تعدان)۶“‏ وحود مہی آ کی بے - یہ 
اندرونی استعداد باہر کے کارخائمٴ استعداد یق نائیر کے لے بہ منزلہٴ انفعال ے۔ حب 
تک انفعال کا لب سوال وا نہہوػا: فعل و تةائر کا جواب فیضان حر کس مت 
ہی :ا سکتا ! 


دہقان ایک لیچ اٹھاذا ے اور زسن ے حوالے 2 دیتا ے ۔ اب دیکیهوء؛ اس 
ایک بیج کے بار آور ہوے کے لیے قدرت ال ہی ۓ کس طرح اپنا تمام کارخانہٴ ہستی 
ہہیا کر دیا ے ؟ سورج ستظر ہے کہ اہی گرمی اس کے لیے وقف کر دے ٠‏ 
بادل طیار ہیں کہ اپنے ذخبروں کامتہ کھول دیں ۔ زمین مستعد ے کم اپی آغوضش 
آُس کے لیے وا کر دے : لیکن اس تمام کارخانہٴ مخسّش سے وہ جبھی فائدہ اٹھا سکتا 
ے جب کہ خود اس کے اندرکی اسعداد صحیح و سالح ہو۔ اگر ایسا نہیں ے؛ نو بھر 
یس عمام کارخانہٴ خشش و نوال اس کے لیے یکار ہوگا ۔ دورج اپنا دہکتا ہوا ذنور 
رکھنے پر بھی اسے گرم نم کر سکے کا ء بادل اگر اپپا تام ذخیرۂ آب ختم کر ڈالے ء 
جب بھی ]سے زندگی کی رطوب کا ایک قطرہ نس ملے گا ! 


پھر ایک صالح ئےت' جمب زمن می اہی حگکہ ئا لیتا ے تو آُس کگ اندر یق 
استعداد ظاہر ہوق سے اور اندر ہی اندر پکنے اور بڑھے لگتی نے .ٴآس وب وہ ایک 
چھوٹا سا وجود ہوتا ے جس کے اندر باریک ذروں اور ربوشوں کے سوا کوئی چ.ر 
نطر نہیں آی لیکن انہیں ذروں اور ریشوں کے اندر اس کی آےۓے وال یل ہسی ى ساری 
بڑائیاں اور عظمتی پوشیدہ ہوق ہی ۔ حتول کہ کہہا حا سکتا ےچ ایک عظم اور 
آناور درخت کی ساری ٹپنیاں اور پتے اور اس کے براروں پھول اور پھل انہیں ذروں 
اور باریک رینوں ککے انثدر موجود ہوڑے پس ۔ وہ تدریح ننو و عا پاتا ہے اور 
بکے بعد دیکرے مخلیفی و نسویہ کے حتاف درجوں سے گزرتا ے ۔ پھر جب بے سب 


۸مھ 


3 :11 ر قت ٍ 5 سے _- حا 7 ۱ 

نُچھ ہوحکا ے , تو وہ وقٹ آ جاتا ے جب زع ک عاح اک ہویق ے درس 

کی پہلی ساح باہر نی ے ۔ حماغیە و آبورتا ے اور کات فطرہ کے جس کارخالہ 

یضان ہے زنس کے اسر ١‏ ساب دض کر رپا ھا اب اس سے زین کی سطح پر 
۔‫ ٌ 7 5 ْ2 ؟ ا امہ ۳خ 

حذدّس ونوال حاصل درے نکہہا گے _ اس وب 23[ دیکھتے +ہو کم عاام نباتات 5 

دی حواں دوحاسب سرو قد ڈیڑا ہے اور کارخانہ فطرہ کے پر ساماں سے زندڑ 


اور وت کا ماس ار وزارت ات ت2 آ٘س یىی سی کا اعتراف ٹررے ہو لیکز 


1 


3 ڈول جاے ہو ئم داہر کی استعداد]ُس کہ لے جو کچھ )مم پہنچا رہی سے یہ 

دراصل ای ا ستعداد کا حواب اور سیحد ے چو زمس کے اندر آمر کی داخلی طبیعب 
ے لن مدا پر لی تی : 

عاام حیيراباب می دیکیو تو بب حقیقت اور زناده مایاں ہو جاتی ے ۔ حیواز 

اور انسان .ا حو وجود عاام یاسای میں قلدم رر کھتا سے اور ےچن سے لے کر بڑھاے 

یک ىی راس طے کرنا ے ء دراصل یہ وہی وجود ے جو پہلے خود ابی ہستی کے 

ار سی و کل کی س۔رایں طے کر چکا ے ۔ اگر آ٘س کی داخلىی استعداد کا دور 
5 


+ےعحتب اور ۹وت 


ساتیے حم نم ہوتا نواس کی خارجی استعداد کا یہ دور وجود 
ہی میں نم ادا ۔ وہ بپہلے شکم مادر میں جئی کا ابتدائی ماده تھا۔ پھر اندر ہی اندر 
ڑھے اور بیللے لہ دی طذریع ایی و تسوید کی حتاف مسزلیى وجود می آئی۔ 
ہلے حیوے حیوتے 7ے تھے جهوں نے ایک جوٹک کی سی شکل اختیار کے 
پر بس حونک بڑھتے اد ھے گوثٹت کإ ایک لتوڑا بن کی ء لتھڑے میں ہڈیوں کا 
ماع سا سروع ہوا اور ڈھاعے پر گوشنہ پوسٹ کا غلاف چڑھ گیاء پھر گوشت اور 
ہڈدوں کا ہی عموع بط و اساسس۔ کے ایک ایسے سانحے میں ڈھ لگیاکہ شکل و پیہ 
کس تام ناریکاں اور خال وخغط ک5 کی ساری دلاویزیاں مکمل ہوگئی ۔ پھر حب اتثر 
کی ار کیل و اساویم کے یم تعام ص اتنس ط طے ہو ؟ئے انو یہ وجود اس قاىل ہوا و 
سکم ٭ در سے اہر ندم کالے اور 5 ے دیکھا کھ خاقت اور ہسی کا ایک زندہ اور 


م بممع الہ وحو و مہاررے سامے ہے : 


غ۴ انشاناہ حعا احر ٦‏ ڈذارک الہ احسن الخالتقیٰی "(٦ ۰ ۳( ٦‏ 


مہرحال د نیا مربی پر حر 21 نی )5 تکمیل قی لے ضروری ےے کہ اس ہت 
ارخا اٹ یصان فطرہ 2 ا !ساپ یض کی صحیح استعداد پہدا ہو اور اس آیتعداد 


1 7 : : : 
کے طہور کا پلا ٤ل‏ اندروتی ے دومرا پیروی ۔ جپ تک کوئی چیز اپنے اس پہلے دور 


میں صحیح |تعداد پیدا ہیں در لے گی دوسرے دور ىی استعداد بیدا ہی کر 
مہلطی 7 حارج کی نٹتوو دی 2 لیے داحل کچ نسوو ماء ممرلیٴ یسب و علمت 2 


جب تک سپ موجودصبهرپوٹ: سخ طہور میں مہی آئی 9 ٠‏ 


۹ہ 


داعت کی داخلی استعداد 

فرد اور حاعت دونوں کا ایک ہی حال ے ۔ ید افراد و اشیاء کی مثٹالیں نی ۔ 

ىی کو جاعتوں اور قوموں ہر بھی منطبق کرو ۔ اشیاء و افراد کا طرح پھر ال 
فی پیدا ہوا کرتی ہے ۔ اس کی لبق ء نشوو عااور و تکمیل کے لیے بعانم 
دی قوانین ہی جو اسشياء و افراد _کے لے ہیں ۔ جس ط رح 1202ئ) ردولیت 
ے مخلوقات کی زندی اور نشو و ما کے لے اہی بخشایشوں کے بادل وسّین پر پھیلا 
دے ہں ۔ ہر شے زندگی دینے وا یل ہر شے پرورش کرۓ وا ی ‏ اور پر ئے وجودو 
ال تک لیجاۓ وا ی ے ؛ ٹھیک آسی طرح ””جاعف؛“ اور ”'اءت'' کے ظہور و 
او کے لےبھی ہر طرح کی ْشائٔشُوں اور ہر طرح کی فیفں رسائیول کا سامان سہبا کر 
دیا ے ۔ رنوبیت اس کے ظہور کا اظاار کرتی اور بخای فطرہ اس کے قدم اٹھاۓ 
ی راہ تکتی ے ۔ لیکز ن جس طرح افراد و اسیاء کے لے فطرد کا تمام سامان فیِض 
صرف آسی حالت میں مفید ہو سکتا ے حب کہم خود ان کے اندر صحیح و صالح 
استعداد موجود ہو ۔اسی طرح وت6 گا مولود بھی وقت کے فیضان اور قوسی و 
مرزدومی ماحول کی تنشایشوں سے سی حالت میں فائدہ آٹھا سکتا ے جس کہ خود 
س ککے اندر اکۃساب و انفعال کى صحیح اسعداد موجود ہو۔بھر جس طرح اس 
ا۔سعداد کی تکمیل کے پھلا صرحلص داخلی ہے دوسرا خارحی ؛ اسی طرح جاعتوں 
اور قوموں کی مزاجی استعداد کے لے بھی ہلا مرحلد داخلی ے دوسرا خارحی ۔ 
وی جاعت ء کوئی قوم؛ انال کی کوی ہیا اكناعیھد کس مکش ات وی 
ڈمیابیاں حاصل یں . سکتی ؛ 2 ر پہلے ایک عام اور ۔ طرح اڑی داحلی 
امتعداد کی مہرل ط طے نس کہ ر لببی ۔ اس یق داخلی نتخابنی و تکعیل کا ھی ایک دعس 
واتٹ اور وقت کی مےعین مقدار -۳"08تھ)۶ ایک حاعب وحود و کال کا دورا درح۔ 
حاصل کرنا چاہتی ے دو ناگزنر 2 کہ پہلے داخل اسععداد قی تکەیل ۓج واب 'سر 
ثر لے ؛ اس کے بعد غخارج کے اعال وت کا دروازہ حود یذود اس پر کھل 
حا ۓے گنا ء کیونکم خارج کی تمام کامرانیاں آُس کی داحلل اسعداد کی فکمیل کا نتیجدٴ و 
٭رہ وروی ہیں ۔ 

جس ارح اشیاء و افراد کے جام کی داخلی امتعدا۔ آَئٗ دارومدارآں کے اندر ہی 
اندر نسوو ما پاے اور ادر ہی اندر پکے پر ے ٠‏ سی طرح فرد اور جٰاعب کی 

اعی اور اخلاق استعداد ك دارو +دار ان کی ابتدائی تعلم و دربیس پر ہے حسے 

قران حکم نے اپٹی اصطلاح میں ''تر کیم" کے للط ے تعمر کیا ے ۔ انز دم 
احلای ونقفسکک ے مقصود یہ ے کب ایک حاعب کو سس حیثیت ایک جاعت || کے 
حس طرح 3 ذہن و مزاج کی ضرورت ےچ و اس کے ایک ایک فرد۵ کے اندر پیدا 


۹۰ 
۱ ۱ 7+ با حاۓے ء؛ گویا ایک آی: 
گر دیا حاے اور اس رموح وتھوڈ کے ساتھ پیدا کر ذ یی ود 2 ہی 
8 و ِ ڈھال دیا گا 2720-0 
غاد لبکر ان می سے ہر فرد کا ىل ودماع اس میں ل دی وت جس طرح 
عالم احسام میس جسم کی ہم خاعت اور مہس تنوو ا طاقت و برتری کا م۔وحبی 
ہوی ے ٴ تی طرح قوموں اور حاعتوں کے لیے آن کے افراد کا اخلاق اور اخلاںی 
کی ہر قسم اور ہتر سوو تاحاعی طاقتف اور رتری کا باعث ہوںفی سے۔ ہی 
املای ‏ حاعت“ کی رندی کی اصلى اسعداد سے ۔ اسی استعداد ہے وه سب کچھ 
پاتی ہی اور بعر اس استعداد کے کجھ بھی نہیں کر سکتی ۔ دز ج۸ا نفوس کا عمل 
سی امتعداد پہدا ڈر تا ے ۔ اسی ٴق تواید وو تکمیل ) حاعموں اور قوموں 21 
37 ٭ "(٤‏ 

”'داحلی ١)۔:ھااد‏ ے ۔ 
ا سو ک داحلی استعتاف ‏ کگ لیے حس ذہنی و اخلاق رومیت یں ضرورت 
ہ+واں بج و اڈ حم فردافردا ہر فرد حاعب سے تعلی ر پوی سے لیکن اس کا سارا 


رور ''ماعی دہں و احلای“ سک حلرف ہوتا ے٭ دمی و٭ جحاعت کے لے دہن و اخلاں 


ػإ ایک حاص ٭راح پیدا اکر دیما چاہتی ے ۔ حولکہ ید مزاج بدا نہیں ہو سکتا 
جب بک جاءت کا ہر فرد اپا انفرای دہن و اخلای معدوم کر کے جاعتی مزاج بیدا 
ھت و عمل کا ایک خاص سانحا ڈعال لینی سے اور پور تام 
افراد تا دہر و 'حلای 'سی میں ڈھالنا سروع کر دیٹی ے۔ یہاں تک کے تام افراد ى 
دہی واحلاق حصوصیات ایک ہی انداز اور روش کی ہو حاق ہیں اور اپنے نیشار 
ا فزرادی احتازفات ر کیے لان ای وی و احلای کی طبیعت میں یک قام مائل اور تساہ 
پہدا ہو حانا ے۔ آں کی حواہس یکساں ہس ہو سک۔یں اور یکساں نہیں ہوتیں؛ آن ک 
طسعتوں کی عام روس ایک طرح نہیں ہو سکی اور ایک طرح کی نہیں ہوقی ؛ وہ انی 
سمحی میں اہی راۓ میں ء اپنی زی و معیٗسب کے تمام معاملات میں ایک نہیں ہو 
حا سکے اور ایک رس ہو جاے لیکن وہ ذہن و ععل کی آن ساری بائنوں میں جز 
حاعنی زنی کی آبیادس اور احلای و سر کی فضیلت کا ء۔عار ہیں اس طرح یکساں 
اور ایک بڈءو عمعل ہو حاے پں ذس معلوم ہوتااے سب کے انور ایک ہی 


اع ہاو وی و ے آو؛ 
دماع ام ذر رہا ے اور مت کے اندر ایک ہی روح ىول رہی ے ۔ 


یہ موقدہ سبت سے ذہ اطہاب سے کام لیا جاےےٌ؛ ورنہ فرورت تھی کہ ان اخلاںی 
پا کی نے :' فے- : 
۰ ى2 ص نس ہے ایک ایک چمز کی شرع و تفصیل ى جات ء اور واضح گیا جانا 
7 فراں و مہہہ ے حاعی طبیعبت 8 کیا ١ما‏ سیادی اوصاف تلاۓ ہں 07 اور اس 


کی داحلی استعدٴد کے ارک5ں و سبابىی کیا کہا س ؟ 


بھرحاں اسیاء افراد کی طرح جاعات و اقوام میں بھی زنشی کی اصلىی سرچڈمگ 


۹ 


2 داخلی اُسنعداد می پنہاں وق ے و 0 خارحی اعال میں َ‫ کیوئنکی خارح 


اعال اس سے زیادہ نہس ہیں کم داخلی اءتعداد کے لازمی نتائح و غرات یی ۔ 
٭ دور داخلی استعداد کا دور تھا 


طہور اسلام کا پہلا دور جو بعش ےہ سروع پو کر ہجرہ پر خضٌ ہوا اور حس 
قطہ تکسل ہجرہ کا معاملب تھا ء دراصل حاعت ىی داخلىی استعداد کا دور تیا ۔ اور 
لیے ظ ,ور اسلام 1ج تمام فتح مندیوں اور کم انیوں کا مبدء بھی دور تا نا کہ 
ں زندی کا دوسرا دورہ بلاسبے دنیا کی طاہربی نکاہوں میں بی دور مصیہنوںکا دوز 
نے جارگیوں اور درماندگیوں کا تسلسل تها اکن خاطن اب مساحدک بر 
ےرا ی فتحمندی اسی یق مصیبتوں اور هعسوں کے اندر نشوو'ما پا رہی تھی۔ ہی 
ستی تھیں حو '”'جاعت“؟ کے ذہن و احلای کے لیے تعلم و ثرایب کا عدرسص اور 
دیںٴ نفوس و ارواح کا اسحان کہ نھیں ۔ ندر کے فاح مند اسی کے اندر سی لے 
ے تھی ء فتح مک کہ کامر ان اسی کے اندر ىن اور ڈھل رے نھے ۔ انا ہی نہی 
'ء یرموک اور قادسید کی ہہدایش بھی اسی کی آزمایسوں اور خود فروسیوں میں بو 
بی ۔ا بی وحہ سے کھ قرآن حکم ے اس جہاد کوتو صرف حہاد کپا حو 
نی زنگی میں اساحم“ جنگ سے کرنا پڑا تیا لکن نفس و اخلای کے نزکیمٴ و 
یب کا جو جہاد اس پہلے دور میں ہو رہا دھا ء اسے ”'حہاد 'لبہبر““ سے تعبجر کیا ۔ 
ولکہ ى الحقیقت بڑا جہاد ہی جہاد تھا : فلا تطع الکافرین و جاعدھم ٭٭ جھادا 
جرا(ہ: ۰ح) 

بالاہفای سورۂ فرقان میق ے می زندیی میں جس بڑے جہاد کا حم دیا لیا 
طاہر سے کی وہ قتال کا جبٰاد نم تھا ۔ صہر و اسسقامب اور عزم و شاب کا جہاد 


۱ 'ور الفھی اوحصاف می اعت فق داخلی اسنعلاة ق اصلٰی دیادیں تھں 


؛رة تکمەمیل کار کا اعلان تھی 

حرہ کا واقفعہ اس دور ىی مصمبتوں ی انتہا لےاء اس لے اس کی بر کہوں اور 
دتوں کی بھی آخری تکمیل دا ۔ صحابب کرام اس حقہقب سے لے حعر لے تھے ۔ اور 
بوکر نے خر ہو سکتے تھے جکہ ان فک دم عی تر وی اصلی روح سی معاملہ 
ا-صمر تھی ۷ پس جب ید سوال سامتے آیا کم اسلامی ستم کی اسدم کس واقعد سے 


۶ 


حاےۓے ؟ و انھیں کسی ایسے واقعہ 1چ حہتحو ہوف حو اییتب ػک قیام وو اقبال نٹ 
۴ س رجہ ہو ۔ آعضرہ ی پیدایس کک واقعہ یقیہا سسعب سے بڑا واقعہ تھا لیکن اس 
. ادکەار میں سخصیب سامنے آی بھی سصحصیت ػاعمل ساہے مو آتا تھا۔ بعثتب 


وائعد ؛ ٠:27‏ بڑڈا واقعپى بىچها ٹایکن وہ معاملب کی انتدا نی8ك ‏ اتہاونکمیل ہ 
کی ب ہے بڑرا ؤ۶ ں کی ئ 


۹ 


ندر یک سک اور مکەهدق تح ء عظم واقعات تھے لیکن وہ اسلام کی فتح و 


اہی ” رائم و مرات تهھر۔ ید تمام واقعاں 
بای مساق کہ اتونے کی دوسری بشیاد کے دائح و مر ھے۔ یں تمام 

جر کے 7 0-27 مطمہن تہ سکیں - 
آ23 سامے ا ایکں اآں می سے ڈسی ار پی + یی 4و 


الاحر حب ہحرہ کا واقعم سامنے آ1ا وش ہے دلوں نے قبول کر لیا 
کی وید ادھی بادآ گیا اسلام 2 طہور و عروح کا مبداء حقیمی اسی واقعب میں 
ہو۔۔ادہ ہے - اور اس لے ہی واقعہ ہے جسے اسلامی داریخ کا مبدء بننا چاہیے ۔ 
ہجرہ مدینہ کی فتح تھی 
اور پھر یہ حقیقے کس درحم واصح ہو جاتی ے حب اس لو پر نظر ڈا ی 
حاےۓ ڈی طہور اسلام ک تمام فشح مندیوں میں سب سے چلی فتح مدیئہ کی ۂِ سح تھی 
اور اس کی ىکمیل ہحرہ ہی کے واقعہ سے ہوئی ۔ تمہی مدینں کے ساتھ می کیا لفط 
س ٹر شحب پواہوکا دمونکی ضحم صرف اسی فتح کے شناسا ہو جو حنگ کے 
میدااوں مس حاصل کی حاى ے لیکن ممہیں معلوم نہس کم میدان جنگ کی فتح 
بھی ڑھ در داوں کی آنادیوں اور روحوں کی اقلیموں کی فتح ے ء اور اسی فتح ہے 
ہے۔اں چنکػل ء جنگ کی فتح مندیاں بھی حاصل ہوتی ہیں ۔ عین اس وقت جبکں اسلام 
1 داعی اپے وطٰن اور اہل ؛ طن ک شعاوتوں ے ایوس ہو گیا تھا بائىندکان پثرت 
کی ایک حاعسب ہحی ے اور رات ی تاریی میں ہوسیدہ ہوکر اپنی روح کا ایمان 
اور دل کی اطاعب دس کرنی ے ۔اس وقٹ دنیوی جاە و جلال کانام و نان نہیں 
وا ساف وسااں کی رسب و جہروت کا وہم وگٛان بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ سرتا۔ر 
س او'يٰ کی ے سرو ساءانیاں اور عہا مصائب و محن کی درماندگیاں ہوی ہں ۔ 
7 وہ۔ پثرب ىى پوری آبادی اس کے سامنے جھک جاتی ے اور ایمان کے ایسے 
حوس اور .یىی و اطاعت کی ایسی خود فروسیوں کے ساتھ اس کے اسنقبال کے لیے طیار 
ہو حانی ے حو تا رح ”عالم کے کسی بڑے سے بڑے فاغخ اور سہنشاەہ کو و یسر 
نس آئی ہوّل ۔قیس دن صریب انصاری تےۓے کیسے سجے اور دلنشی لفظوں میں اہل 
مغ کے حوضش و خروش اءانی کی تصویر کھیتحی ے ؟ و کان عبداللہ ابن عبامر 
اف الیھ و پتحفط مه هذہ الانیات : 
ثویقی قریس نشع عذرہ ححمت ذکر لو يلقول جیب مواتیا 
ویعرش فی اھل المەواسم لفسہ قلم یر من یؤدی و لم برداعیا 
قلما اناو رھ دھ النوی واصح مسرورا بطیبة راضیا 
واصیح لا سیل ظلامه ظاام ععید ولا یڈیل ہن الناس باغیا 
ددلنا الاموال من جل عالنا و انفسنا عندالوغی والتاسیا 


۰.١ 
لغادی الذی عادیمن الناس‌کاھم _ جمیعاًء وانکان الجیب مصافیا‎ 
! و نعلم ان اللہ لا رب غیرہ وان کتاب الہ اصبح ھادیا‎ 
داوں اور روحوں کی اس قح و تسخیر سے بڑھ کر بھی اور کوئی فتح ہو سکتی‎ 
تھی ؟ لیکن ید فتح کیوں کر ہوئی ؟ دور ہجرہ کے آلام و محن میں اس کا آغاز ہوا‎ 
! اور ہجرہ ے اس فاح کی تکمیل کر دی‎ 
ہی وج سے کہ قرآن حکم ۓ واقعہں ہجرہ کا 2 ١ٴآس مار دقہ پر کیا جس ہے‎ 
صا معلوم ہونا ے کهھ ے سرو سامانی وغربٹ کے اس عمل ہی میں فتح و نصرت‎ 
: ا ہی کی سب سے بڑی معنویت پوسیدہ تھی‎ 
انی ائنلین اذ ھ| ف الغار ء اذ یقول لصاحيه : لا غزن ء ان ام معنا ! فانزل‎ 
اللہ سكینته عليه وایدہ بجنود لم تروھا ء و جعل کلمه الذین کفروا السفلول و کلمه‎ 
اه ھی العلیا ء واللہ عزیز حکیم (۹:.م)‎ 
”'غار کے دو ساتھیوں میں سے جب ایک نے دوسرے پے کہا ۔غم ورنح‎ 
نس کرو یقینا خدا ہارے ساتھ ہے + اور اس یىی مشیٹ و حکمت ہارے لیے فتح و‎ 
بصرت کی راہ با زکرۓ وال یىی ے۔ پھر ایسا ہوا کہ خدا ۓ اپنی تسکین و طانیت‎ 
اس پر اتار دی اور فتح و نصرت کے ایسے لسکروں سے اس کی مدد کی جنھیں‎ 
دنیا کی ظاہربیں اور حقیقت ہے نا آسنا آنکھیں نہیں دیکھ سکتی تھیں ۔ نتیجه یہ‎ 
نکلا کہ ان سرکشوں کی بات جو انکار کرتۓ تھے ؛ ہمیشہ کے لے پمت ہوگئی‎ 
اور نامہٴ حق ہی کو سربلندی اور کامیابی حاصل ہوئی“؛ ۔‎ 
یہ آیت سورۂ برأء ی ے ۔ سوره برأء بالاتفای اس وقٹ ؛ازل ہوئی ہے جب اسلام‎ 
کی ظاہری فتحمندیاں تکمیل تک پھنج چی 'نھیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اسلام کی تمام‎ 
تح مندیوں  کے ظہور کے بعد بھی اس کی ضرورت باق تھی کہ واقعں ہجرہ کی فتح‎ 
٭ندی یاد دلائی جاۓ ۔‎ 


(الہلال حم جولائق ے+وہںےء۔وں جولافی ے۹۲ ۱ع) 


م۹ 





مطبوعات ادارہ تالیف و آرحمہ پنحاب یولیورس٘ی لَّ لاہور 


اصطلاحات معاشعات 


اصسطالاحا ب نقسیاتب 


اصطلاحاب اطلاقی زفقسىات 


اصافدت کا نظربہ خصوصی از حناب خالد لطیف مر 


ون ہن اور اس کا مصرف ء ڈاکٹر محمد ڈیر رومائی 
ہم ر×طی کیممیا ' ڈاکٹر عمد طفر اقبال 7 ڈاکٹر اصر احمد 


۔ داولاد ساری ء ڈاکثر فضل کریم و آئی ایج خاں 


نعارلہ ڈروپ از حساب عبدالحمید 
تسوئت مادے , از ڈاکٹر ایم ۔ اے عم 


2.7 حہد , از ا کٹر ایم ۔ اے عطیم 


0-٭ 


ابنر کی ساحت , از ڈاکثر شفیق حسین 
شہرنای سیکائیاں , از ڈاکثر عبدالبصر ہال 
مم کرائی کیمیا ؛ از ڈاکثر طەفر اقبال 
دونڈری ٹیکنالوحی ہ از ڈاکثر فضل کرلم 
مر ڈرائی اشعاع اؤر زراعت میں ان یق اہممٹ ' 
از ڈاکثر احمد مبعبد بھی 
عادت اور سیاروی حرکب ء از ڈا کثر عبدالیصع پال 
صعتی معاسردات , از پروفیسر ڈا کثر سی اے قادر 
(اموس ىاساب ء از حناب وباب احہر عزیز 
غعامہ افرائس آبادی کے لکنبکی پیاۓ ء از جناب مطہر حسعن 
کمرائی ند و ساخت ؛ از ڈاکثٹر محمد طدر اقبال 
ونکثر اور سسر , جناب خالد لطیف سر 
ہا ڈستاں کی معدں دولب , از جناب ذوالنقار احمد 
دھ سس اوران کے استعالاب ء از ڈا کثر فصل کربم 


ملنے کا پت ع 
سینز دپو 7 پنجاب یولیورسی ںَّ اولڈ کیموس ٴ لاہور 








۔/١١‏ 
٠/-‏ 
۔/٠‏ 
۔/ٛ 
۔/ہ١‏ 
ہ٠‏ 
۔/ہ۱ 
۔/۱۴ 
۰ا۳ 
۰/۵۰ 
۔/ 
۔٠َ‌‏ 
۔/ه 
ام 


۔/۰ 
۔/ 
۔٠‌‏ 
رہ۱ 
۔/٢۱‏ 
نام 
۔/ٹ۵ ۲ 
٢/‏ 


امم 


ابوالفضل علامی 
ختصری دربارۂ تقاوم و زبجات 


(اقتباس از آین اکری) 


سر رشته داد و ستداىی باەوروزازدسٹ برود و از فرامشی و ناراسی شورش 
آوبزہ درخیزد, ازان رو ھر گروھی جارہ بر سک5لد و سر آغازی بر نھد, چون سکالش 
آمورس درستی و افزایش آسانی استٹ تن تارخ برداشتن و نو آئن ار ھادن ناگزیر 
حھانبای, بناہرین اورنگ نشین اقبال [در] سال بیست و نھم الھی دتازہ ساختن آن 
سرا١۔۔ان‏ ملک و مال را آىیاری نمود وشن سرای دولت را سرسبز و شادا بگردائید, 

بای بند ساخنن سوامح بزمان معین را پارسی ماہ روز گوید, تازی آنرا ىہ مورخ 
ىر ُردانید و نارح ازان زنىان زد روز5ر, برخی عربی سمرند از اراخ (بکسر ھمزہ) 
او وحسی, راب نفعیل برای زدودن آید جون نادانی! هنکام ساےہ ک اتوھ گردد بدین 
نام احتصاضص گرب چندی مقاوب تأخ ر۴ اندیشند و آن نہیسب دادن آخرین وقت 
باسد باولن زان و طائمه ای آخر وقت دانند که حادثه ہدو اناد گویہد فلای تارے 
قوم حود اسب یعی شرف دودمان بدو ٹھایت پذیرد, در عرف روزی معین‌است کء 
زمان سبس را ہدو نسیت دھند و سر آغازی ہبدو فرار گبرد و ازین رو آنرا۴ روزی 
بر گیرند ک٭ زمٹرکك ساحه روشناس ىاسد چون کی پیداتی و اورنگ نسینی و جوس 
طوناں و زم لرژہ. بسخب تکاہو و یاوری ٤‏ و دوام نیایش و آزمون روزکران و 
؛روع پذیری خرد واینی زمان و فراہم آمدن دانش منشان دورہن و گوناگون 
ساسائی خاصه ریاضی و ایزدی توفیی رصد ہر ساخسد, شگرف خانھای زیر وبالاو 
دگر گونگی روزتھا و زیٹھا در باند زىین کم غبار اساس یافت و بمیامجی آن و ئیروی 
آلات چون ذات الحلی و ذات السعبنین و ذات التفبتین و ریع حیب و اصطرلاب و کرء 
دحرآن اخٹر شناسی و چھرہ بر افروخعت و شارۂ افلاک و جلىی سارگان و اندازہ 
حرنات در طول و عرض و دوری از یکدیگر و از زسین و بزری و کوچک اجرام ومانہ 
آں ٭ویدائی گرفت, این کار سترگ نی اقبال روز افزون فرمانروای دادگر و قراوان 
توجہ او صورت نگبرد فراھم آمدن دانا دلان آزاد خاطر تنھا بافزونی خواستهہ دست 


- زض د] دوانی ہ۔ [د) دارۓ ؟ ٭۔ زد' آن روز را 


۹5 
د نار ھای باستانی و دستور العمل پیشینیان ہی سخت کوشش اورنگ نشی 


دعلد و خر 8 
مال باء١‏ که بر یک دور؛ ھفت سیارہ ا کی شود ھرحند 


پک تیایہد و ۲ اق مہ -ی 
اہ دراز و کونسی فراوان کار شایستھ در 

درین لن ذیر پر آشڈوت با کس را توفیق یاوری مود و بدبن کار لخنی 
آئے ھا4 ا رڈعییّسض' و ارسطرخس و ابرخس معصر کە درین مال حیلم 


ہمہ دسی 1 


5 1 2 5 : : 
ای ھرار 0 ثش حہد و شصس او اه سال ازو سہری شدہ) بطلمەیوس باسکندریه ھزار 


وحمارصدولەو چندی مبیشود و اون خلیفه در بغداد ھفتصدو ود سال گذنت 

سد ن علىی وحالد بن عبدالملک الءروزی طدمشق هہنتصدوشثمت و چھار سال بسر 

آ. وحا ٹمی و اىن اعلم در بعداد پینں ازین بہنتصد و دوازدہ سال رصد اساس 

نہادندو اتَام راند ء نتانی برفه ٹہس صد و پنجاہ ہر حھار سال ؛ خواجه تصر طوس 
ُء 


2 راہ ترٹر عیصد و شمصب و دو سال شمسی بیگذرد و مجرزا لغ ریگ در 


رف مد و حاەووشنی سال سری شد و گزبدہ تریِن در شھرلندم رصد بتاڑزی زہاں 
ہار و ءسسارال سپسس جمعی که در حاص خانها جسم ہر راہ سناسائی آخثر دارلداو 
اوغا حال آں ممابند و آنید ىدین طرز درگیرند واز علوی حقائق آ کھی پذیرده 
عدول در اورند و ىقید کتاہت باز دارید آثرا زیچ گویند و او معرب زیگ است نہارسی 
مان سے 2ه نقشہتتاں را قانوی اسب در ہافتن تقسین؟ پارچھہ, ہان طرز زیح 
دنوری اس حم را در سناخت فا اوضاع و خطوط و جداول در طول و عرض 
ہاں ریس تھا باند, ذویند بعرب زە است از فراوان احتیاج کہ پر شناسا پوئیدہ 
سیل وآر؟ ھر قوس را در دراہر آن نھادہ اند و آنرا بدین نام خوائند ویرغی فارسی 
ر ذارند تعی رجە؟ بنا, چناعه او ہدسب آوبز آن از راسی عمارت آ گھی یذیرد 
امس شساس لەدىن ەوچم درستی پروعد 

وراواں ۔_دم ازان یادکاری گُداە؛ زیج ماجور ترک زیح ابرغسںء زیح بطلیەوس؛ 
دنم وػاعورس ؛ (یح زردشس ؛ _(یح اون اسکندرانیء زح ساماط۷ یوزاہی؛ 
‌ ثاب من قرہ ء زیج حسام بن سدان۸٤‏ زیح ثاب بن دوسیل ؛ زیج عمد' بن جاپر 


١۔‏ مرد آارشیدش إہ ھمچٹین در إۂ٥ا,‏ در دیگر نا خھ بطلیءوس 
فوالیںے انتا عو نقمیں, در (ض ر- تسد ٭ 6 اق می 

رو إ(ضد ولیزھرقوس 

اس فا ان رج ,رض د] ریت پہ۔ رض د] اسکندری 


6 
کا وس ہم رس ف |] شہان 


ے۹ 


ربق:۷ رنج احمد بن عبداف جباا؛ زنج ارو رعان زی خالد ان عبدالملک ۰ زع حول 
بن منصور ٢‏ اح حامد؟ مرورودی ؛ اج مغیی 7 زاجح شرق ٣٦‏ ؛ زیعح ابوالوفا 
ورحابی؟ ؛ زبح جامع کیا کوشیار ؛ زیچ بالغ کیا کوشیار ء زىح عضدی گیا کوشیار 
زیخ سلمان دن عمد"؛ یح ابو حامد انصارعیء زیح صفایح ٴ زنح ابوالفرح شضمرازی ؛ 
ریح حموع ؛ ژنح تار ریرج ادوالحسن |اوسی ٴ' رح احمد دن اسحیى سرحسی ؛ رح 
غراری ٤‏ ربج ھارونی ء اح ادوار فرائن ء زرح یعقوب بن طاؤس ٠:‏ رنح خوارزمی ؛ 
ربج یوسٹی ء زنج واق ء زنح جوز" عرین ء زیح سمعانی ء زج اىن محر" زح ابوالفضل 
ماساذہہ ؛ یح عاصمی ء زیح کیم ابو معشر ؛ زنح سند بن علی زیح ان اعلم ؛ زىح 
سھریارانء زیح اوکند ء زنچ ای صوق ء زیچ سھلان ک٘شی ء زاح اھوازی؟ ء زاح عروس 
اہی جعفردوشج 


ا زیح واافتح 3 اح عکه راھصیء زی قاتون مسعودی۷ 


لح معتعر سنحری ؛ ژبح وجیز ٭تەر زاے اححمد عبدالجلیل سنجری ؛ رح مل حاعنت 


: 


طری ء زیچ عدنی ء زیح طیلداتی ء زنح اصابعی ء زبح کرمانی ء زیح ماطاں علی 
خوارزمی ء زدح فاخر' علی نسمی؟'ء زاح علالی شبروایء زح راعری؟'ء زاح مستوق, 
ڑح منتخب یزدی ء یح امو رضاى بزدی ء یج قیدور اح اھ ی ۹ زیچ ناصری ٠‏ 
ژنح ملخص ء زبح دستور ء زبح گت 6 زع مقلمذ۱۹ء ژبح عصاء زنچ شتسلھ۷' : 
زیچ حاصل ؛ زیچ خطاتٰی ء زاج دیاہی ُ زح مفرد۸*! محمد ئن اىیوت:؛ اح کامل اىو رشید 
زبح جمشیدی ء زنیج گورکئی, 

۱ و آنجە سال بسال از زج جزئی حرکات و شخصی اوضاع ٹرنویسند لقوم خواند 
وآن در اصل خواہش اخٹر باخند از سر آغاز حمل تا جای معین از فلک الروح توالىی 
١ہ‏ ھمچہین در ]8], زس رف را جسل, زو] احسا۔ہ ضد] اضادہ ا 


۲ ,ص] حاہد ان مرورودی 


ہہ س فو9]شرق ٤۔‏ رف رر وض نورخاى 

د۔ در [د]لیست ٦۔‏ )]د] حور شردین و] حوھرین 
ہہ (فک| سبحرە [م | سحرہ ہہ د] ماشا (ض !ا داساذہ 

وہ خ ف |] امدوازی ہ٠۔‏ [د] وسنجی 

روہ سً و] راعی إد] راعی ٭ہرہ ۳] معیودی 

×۔ ش ٴد] فاجر ٤۔زرض]‏ لٌی دالشی 


در۔ ض د] زاهدی (ع] زاھری [؛: راعی 
۔ ض ع] مقلم, [د| مقلهة 
۔ ]٥]‏ سقسله پا غستلھ, در[س] ٹی نقطه, (ض] نسشتله, ف لود سبلدےع٤‏ اقطهھ 


۸۔ در [ض| ٹیسٹت, ([د] زنح مفرد ر ژیح محمد بن اووب 





ہ۹ 
. ےہ بای فا ہسک, ن نای وقانی وفتح را وھایى مکەوب) 

وایندی او سی وو وا و سا و یا ا ا ے۔ 
۱ ٌ نک ذْ دا دم :اد ا: صفا ھ 
و عندکی حکم ھا اتتالت احتر ر نگدارش قدسی تفُوسەس بند ر۵, 1 م ڑ ٠‏ ف‌ ر٠‏ 

فی و وا سد کە نقوت 

و شادسی اردرثه و گزینگ کردار و 5 رارس جان و تن تایة ای 7ر وش کوئی 
۹ ااھی ٴ 
مورااں دلی و دائی اەرائی ای و وو 
بر سارہ آن برحےته را سمدھائٹ (بکسر سیں و اح دال ند و ھای خفی والف و؛وں 


7 رن علەی و سفلی آیندہ و 0 0 پر ہننکاہ خاطر او بیدای گرد ارز 
ک 9 


ری وعندەں عادب منس پر آموزند و اینان پای بند خامہ 


وہ 7 و ھپ کھج و رک 1 
) داہ دا اسوز یة زاه ازان رق روزگار برگزارد؛ درشم سدەشھانبت 


حی وتای وو ای ). 
٠ 4 ٤ ۰ 2‏ ۱ 
بک کا کا ورخای حفیوعم)؛ سؤورح سدھائت (فح سین ۶ سکون واوو 
کّ ٌ میں کے ٍٗ 
نے ر و سخوؾ حمر) ٢‏ سڑھ يراك ظا لے (لصم سن و9 م۶وں واو و صمح مم) ٴ٤‏ ذرشمتب 
پچ 7 2 ے٢4۶‏ 2 شی لع 
سدھالت ( ػمر اورا و ح ھاوسکوں سی و٭ج بای فارسی و سو تای قوقای) 
:اداردہ رھ) و آفاب وعاہ ومثٹری و آغازھر حیار بس دور و فراوان اعسبار 
دارند عابيه ۔ادویقی اولء ٹرگ سدھائٹ (ضح یف فارسی و سکون را و فتح کی 
وارعی) ر بازرد سدھائب (سوں و ااصوفەح را و دال) ء بارا مر سادھانت (ہبای فارسی 
وا وراواتسبسوہفح سن و سکرن را) پلسٹ سدھااب (یضم بای فارسی و فتح 
پ2 0 سکوں سسو ہف بای 9 قانی) 0 ا ممسمعہ بمدشادب (فج با و ون سن منقوطۂ 
7 اش ِ 
اول و سکون سس دوم وفتح بای فوقانی عندی و ھای خفی) و این بلح گزارس 
صت م زاد انکارند تاےعای نت زىان رہغارہ اید و‌ چنان پندارند از رصدی اوضاع 
ااگھی باه رازرا حؿيفته اندوئروسی قه داچا بسکرد وا سودہ لیکن دورمن 
انتا ا اضر او وو کان حاءےه که نیکوان آراسته طاعر و ان جندین لک سال یی پس 
ل5 ڈیکری در رک طط او گدارند 


و ارد ےا“ ساندرور کهە دستإيڈ نارخ +ودابر دو لُونه بود, حقمی و آں در توراں 


و احر ارلیمروز تا بیەرور دنگر ودر خطاو ایعور ازم شب ما ٹم دب وعامه از 
سام نا انام و صدی حکم در جگەوب (پابان خاور) از آغاز طاوع ا طاوع دیگر 
ودر روک (نہ۔های باحتر رمسن) اڑ غروت ىا غروت ؛ و در لتکا (نھایت جنوب) ار 
5 وج-5 ٣‏ سس و در دھلی ديار ھمعن شارەروء ودر سدہ پور (پایاڑ شال) از 
ہعروز تا سمروز وسطی (و آنرا اطلاحی نیز گودند) معدار یک دورۂ فلک اعظم 
ا سے وسطی شمس دران, برای کارآسانی ھمق رہىان کردس آفتاب را پر گرفته اند و 
پر انام دوره برار کسی تمودەو خارح سوب اڑا وسطٰی ھر روزہه پندارند لیکن جون 
یدب دور ساب یافه ا دراں سر دگر گوتی ددید آید ٠‏ رع انی پنجاہ و الہ دقیمه 
و ہجوت و مہب ثالثه وچھل وشس رابعهە و پہجاہ و شس خاہسه و چھاردہ 
سادسه ارگوبد و ایاحای دققه و ثانیه ہن لیکن نوزدہه اہ و چهل و چھار رابعه و 





۹9۹ 
دم خاتمه وسی وھفت ساد برگذارد و جدید گورکانی ىا خواجہ تا اہ یکسان 
صٗ 
شہارد لیکن سی وھفت رابعه و چیل و مھ خاءسهہ (ویبد ‏ پسں بطلیموس در سی 
ا ُرچھ در دققه و ثاليه موافی لکن خفدہ ثالثه و سزده رابعه٭ ودوازدە خاسهە و می 
ویک سادسه ذویسد و ھه:حنین گوتا "ون گذارش کون ٹامھا دار خوائد, ھاتا از نقاوت 
آگکھی ودگرگونگی آلات دوئی ٹر خیزد. مدار سال گردس و فصول پر آفتاب نھادہ ااد, 
ار ھکام حدائی از ثىتطۂ ءعنن تا باز گشت بدان یک سال نامند و زمان بودن او در یک 
وع ذحسی اہ ر1 دوری ماەہ ار وضع معن 5 خورشید جون اجتاع دا مود 7 حز 
اں تا باز گردیدن دو قمری ما و حون دوازده دورماہ نزدیک نیک دور أهتاب اسب 
ایرا سال قمری در سا رندے بس ھەر یکی از سال و ماھ نسی وو قمری بود و ھکر ”تام 
ازس دو حفقی کہ دران سر معترم ود ۰۳ سارہ ایام و وسطی کے درو روز شارند نو 
بددت رش و یی 013ا سال :را جھار کن سان باہ در گذارد و ھر کدام را کاری 


ط 
رر لررنلی 


حون از روزوشب و سال وەاہ ک٭ دستیڈ نارح ۔ود لختی ری یاقف جندی 


از ۔سین قارع ٹرہینویسد و داستان را عراب میگردائہس 


آغاز از آفریٹش برھ| برگیرند و ہر روز اوسر دىارۓ سود, گویند حون ہهفناد' 
آذت (ہفتح کاف و سکون لام و ىای فارسی) ۔جری گردد حیار حگ باشد و ہی 
بت ان یک سن (چھل وسەلک و یست ھرار سال) ددید آید وا آں فرزند حواعس 
رھ اسے و آفرینش رادمتار, حەاردں ایک روز اوہدیدار گردند و دربن روز 
کد سر آغاز پتجاہ و یکم سال او اسب شض ٭ن گذدعہ و از ھغم بیستف و شب نات 
مہری شا و از نبیست و ہم سه جگ بسر آمد و از حیارم حهار ہزار و مععصد سال 
سرآعاز این جگے راجه جدھشٗور (عم جم و کسر دال وھای خفی و سکوں 
ہن مہۃّوطہ و کسر تای فوقاىی دی وھای حیوفح را) ہەگی حیان را برگشٛاد 
سراپای بارم فرارسیدہ فرمان روائی خویش را سر آغاز گردانید و درین سال 
حیلم الھی حهار ہزارو سس صد و نود و سض سال ازو لدسته, سه ہزار و حیپل و 
چیار سال روائی داسب, سپس پکرہ اجس از اورنگ سیبی خویش پر 5رف و تار 'جی 
سال فرەاں روانی کرد و درین سال ہزار و 


پر مےدم آسان ساخت صداوسی وپح 


سس صد و پنجاە و دو سال سہری سد (ویند سالباھن نام جوانی ہه پروی معنوی 


١۔‏ دم عفاد ویک 


ااعر یافەٹت و در آوردگاہ آن راحجه ر دستگبر گردائید, چون گرفتار 

عاں سکری نسرد نوازس فرەودہ از حوا از ہر سید پاسخگذارد اگرچه ہمگی عزمت 

صصقّی سی کادار ببھال لیکن اىن آرزو در سرکه از جرائد روزگر تاربح 
یں تی یافت اگکرحھ ناریح حویش درسان آورد لیکن آن را از روائی 


حعردہ دسی 


سکردہ لیو 


مرو ھا وف وععدہ سال ازو گذشٹ و پندارند کە ھردہ ھزار 


کاو ات 
7 روائی یاند و سس راجه عیایندن (نکسر اوحم بای متا ولف و کسر ڑا 
وھای حنی و ح نوں و نوں حفی و فتح دال و نون) ار جاوس خویش تار نو بر 
سارہ و دہ ھرار سال بنائد و سس اکا ارحن مسند آرا کدف مد و دیست و 
پک سال باشد و اىن سس را ہرگزیدہ انکارند و ساک (س من و الف وکاف و الف) خوائند 
وربھ سر آعار ٹا فراواں نود ور کدام را سن (ذتح سہن و سکون نون و فتح 
ای فارسی ودی فرتای گویید) (و حون ساا.اہن پدید آمد تارمح بکرماجیت از ساتا 
و و کم داہ و سال را حھار کونە داند سورماس (ىضح سین و سکون واو 
وراوم وف و سن)؛ بودن آفتات در پک؟ رج و ھر سال سیصد و سصب 
وہنع رورو پائردہ گھری و سی بل و بیس و دو ٹم ؛۔ل. چاندرمائس (یجم فارسی 
وا ونرن حی و۔کون دال ورا): از پروا نا ااوس سال سیصد و پنحاء 
و جھار رور و یس و دو گھری وبیکاىل, از حمل آعاز نیند و اساس این 
باااارسی تل (دو بای فوقاتی, کاٹس کسور دوم سا کن وہای خفی) باند ماہ 
ار احماع حوں دوری ٹردد هر دوازدہ درجہ را بی ازان بر نمرندو از درنگ و 
ساب اہ در کپ دای ھرد سی تفاوت رود, اردست و پاح افزون و از پنجاہ و جھار 
دم اہود اول رابروا (هفح بای قارعی و کسر را و واو وا(ف) نامند؛ دوم دوج 
(صم دال و سکون واو وجم)؛ سوم سح (بکسر دای فوقائی و سکون یای قسانی 
وحم)؛ میارم حوتهھ (یهاح جم فارسی وسکون واوو فتح تای فوقانی و ھای خفی)؛ 
وحم لحم (فتح ىای فارسی وئوں خفی وفتح جم فارسی و کسر مم و سکون 
بای ےاںی و نوں خفی) ء سشم خجھنہ (فتم ح حم فارسی وھای خمی و سکون تای فوقانی 
دی و ھای خی) ھفّم ستِمَن (فتح مین و سکوں بای فارسی و فتح تای فوقاں 
و کے مم و سکون ىای عتانی و نون خفی) ء ہشتم اسنمین (بفتح ھمزہ و سکون شین 
ساکوعاء و فح ىای ہوتانی هندی و کسر نمو سکوں بای عنابی و نون خفنی)ء ‏ نھم 
نومین سے دوں و سکون واو و قسرمم وسکون سین و کسر ہم و سکون يیای 
عتانی و و فوں حی). دغم دسمیں (فتح دال و سکون سن ؤ سز ۰م و سکون یای 


پر و ارات سے : ۱ 
رص د) ٭ ار ٢۔‏ [دإ ٹر روج و ھر سال 


تدانی و نون خئی)ء؛ یازدھم ایکادسی (بکسر ھہمزهۂ مجھول و سکون یای تحتانی و اف و 
ات ا سکون دال و کسر سن و سکون یای تحتانی) ٴ٤‏ دوازدھم دوادسی یبزضم دال و 
واو ااف و سکون دالو کسر سن و سکون یای تحداتی) ٤‏ سیزدھم ترودسی (نکسر 
ای ووقآاىی و ّم را و سکون واو وفح دال و کسر سین و سکون یای عتانی)؛ حفاردھم 
حودس (ہمتح چجم فارسی و سکون واو و فتح دال و سکون سعن) ٴ4 یانزدھم پوز :ماس 
رصم بای فارسی وسکون واووراو نون و ہم و الفاو کسر سین و سکون 
بای تعتای) و از شائزدھم نا بیست ونیم بدین نامھا بخرتیب برخوائند تا چپاردھم 
وحس سی ام ر اہاوس (نفتح ھمزہ وہم و النا2ٴوھو فتح واو و سکون سین) کویند از 
روا اول تا پانزدھم را شکتل بج (بضم شین منقوطه و سکون كػاف وفتح لام و ای 
؛ارسی دجم مسمدد وہای خفی) نآمند و نصف دیگر را اکشن 42 (بکسر کاںی و سکون 
سیں منقوطھ و نون) خوانندو جمعی آغاز ماه را از اودل کشن عه گرند و در تقاوع 
امش سال مع ی آورندو ماہ قدمری و9 حون سال قمری از سەسی د٥‏ روز و پنحاہ و 
سه گھری و لیست ونه پل ویستٹ و دو لم ہل کم باشد محر رکٹ وسطی بپس ازدو 
سال و عشت ماہ و پازدہ روز و سی گھری ازین سد یک ماه فر اعم آید و حر کس 
:فو می از سةه سال زیادہ و دوسال ویک ماہ کم ٹیا سلے یشارۂ خُسنیں در بی او 
دواردہ ساہ ان کسور وراھم آید وو دران سال ھان ساهہ را دوبارء گی رند و در پست 
حساب درھرماه شمسی که دو اجتاع شود و آں ناگزیر اززچہٹ تا کنوار باسد و 
خر این ھفت ماہ افزودہ نگردد, آذرا اآدھک ماہ (شتح شمزہ وھ نز دال و حاىی خی و 
سکون کاف) گویند و عامه ماەہ لوناك نامند, 


ساون ساس (بسن و الف وفتح واو و س۔کون نون) : از ھر روزی کھ خواعند 
آعار نهند تا سی روز باحجام زمدیے سا یف سیحبصد و شس رور 


سکون؟ را( از ھر منزلی کھ ماہ ازو در گذرد و باز بدو پیوندد وماہه یستو ہفةفت 
روز و سا ی سیصد و بیسٹت و چھار روز, 

فصول ر شش برشارند وھر یک را رت (بکسر ر و ضم تای فوقانی) ٹامندے 
نودں غخورشّید در ماعی و رھ بسنت ررفتح با و سین و نون خمی و فتح تای فوقانی) 
وید معتدل, در گاوں؟ و دو پیکر گر نکھم (یکسر کاف فارسی و را و سکون یای 
حتانی و فتح کلف و ھای خنی وسکونمم) گرم, در خرحنگ و شیر برکھا (بفتح 
نا وٌ‌ سکون ر و 19 وھای خمی والف) ھنکام پارس. در خوھ و ترازو سرد 


١۔‏ غشمچہين در ھر سخهھ درزض دا ٹیسٹت, 


(۳ 


تی ا کو تہ ھکال ا ات سعری شدن بىاران ودرآمدث زمستات, به کردم 


٠‏ نقاں شحعسب (نکىسر عیول ھا و سکون یای ےتایق وقتجىم وقون خئی و تای 
متلق/ شاف بد بزخاله ودلو مسر (ندو ےن منعفوطُ مکسور و فتح رأ)٭یان سرا 
معندل و یر سال را مه کسر پر سازادم ھر تک راکل (یک5ف والف و لام) خوآنہد 
م اغارار زیاآن شود چھار ناە گرا را دھب کال (نشضم دال و ھہای خی وسکون 
فارسی ٥‏ ہف و الب و لام) گوبند و ار ماہ بارش را برکھا کال (فتح ىا و سکوں 
'اووح اد وڑوھای خی واف)وجھارعاسرناراسبت کال (یکسر سعن و سکون 
ایی وت بای فوقانی)و در معظام معمورۂُ ہندوستان افزون از مه فصل 
شجاراہود: حوب حعل ثُور حوزا فگرماء سدرطان اسد ئبله میزان باران ء عقرب قومر 
انی قاع ینان 
وساللمےر را دوس گرداند از حعل تا آخر سنبلهہ اثر گول (یضم غمزہ 
۹اخ با عوتای مسلد و سکون راوضم تک فارسی و سکون واوو لام) ثاند 
پل ' وار ازو, ارارل سران نا آخر دوب راد کون گول (ہفتح دال و کسر 
رف سامد اد ماق حنی و نون) خوائند جہوبی آن و نیز ازاول جدی تا آخر جوزار 
اراس ( حم شکرہ وقفح تای فوقاىی ٭سددو را و الف و کسر دای عتانی و سکود 
ن) .ہس رودئل نید و ازاول سرطان تا آخر قوس دچھہابن (ھ 
ج2 می سے نارسی مرندد وھای خھی ونون‌والنفو موی یای عدانی و فتح نوں'ٴ 
دوک اد حارب رودە رود, فراوان کار خاصد فروددن در لستین قسم گزیده شمرلد, 
وکیا ورای سو ورای رف اتتتق م یک را وی نامند (ہفتح کا 
مارسی و ھی ۔حس و کفسرتای فوتانی ہ دی و مکون یای تٴانی) و ںعرق زنان گور 
زامح رف بارسی و ھای غنی و ”کئسرراوسکون يای شاىی) وھر گوری را 
نا سارہ قسات کندا و ھریک را پل (شاح ىای فارسی و لام) خوانند و پل ر 
ر لاساں حر گردم اند وھر کدام راباری (نون و الف و کسر راو سکود 
اق دوہد و سل ٹیر (نکسر پا وضح بای فارسی و لام) خوائند و هر ناریو 
یذاوو نس من دنت اد.می معدل المراج له یی دویان و حشمناق و ماد ار 
اض آدمی سہدرست میصد و سصیب لق در تنک گوری پر آردو در سپائروز یس-! 
ت غرار وس صد ابر 5سد ویرخی چناں در لذارند نفسی که درآید آنرا سوام 
رضم ہیں وواو والف و سین) نامند و آصعە در آید آٹرا پرسواس (نفتح بای فارسی ! 
سکون را) وھر دورایک ہراں (ەح بای فارسی وراواالفوتون) خوائند و ہم 
زرانں رانک پل رضح بای قارسی و سکون لام) و لطاب پل را یک کوری۔ ود 


: لق ا 7 ۰ 7 
سا٤ت‏ 3+ نیہ و چھارم جنر سپائروز است الدازهۂ دو وتم گوری اس ھر یی 


اھ تی 


“٠٣۳ 


ے وروز را چھار قسم برسازادد ھر قسم را پھر (ہفتح فارسی وسکون ھا ورا) 
ڈویند و عر پھر برائر نبائد, 
تاریخ خطائی 

سر آعاز از گیھان آفرینش ىر سازند و دزعم اینان تا اسسال ہشے ہزار و ھہشت 
دو ھسنادو چھار وں (یفتح واو و سکون نون) و شصٹ سال سری شثدە و ھر 
وں دہ عزار سال بندارند ٭ایندگق عالم سیصد ھرارر ون بود و ترد درخی صیصدا و 
مت ھزار سال سمسی حقیقی وماء قمری حقیقی برگبرند و آغاز سال از ميان دلو 
لد ھی الدین مغرفی از شانزدھم درجه در گذارد ونرخی از شانزدھم ناھردھی 
سائروز را بر دوازدہ چاغ' خش کردە الد ور یک رابھٹٹ کەو ہر کدام۔را 
'امی بر نھادہ اندو یڑ دہ ھزار فتنگ٢‏ میں آدمند و در" سال مه خوش صەه دور 
دارند ؛ سانگ؛ ون جحونگ ون خاون. هر یق شصت سال و ہر سال آترا بدو 
لات گردانند و گردش دور درد“ و دوازدہ بود نخحسین در سال و روز پکار برند و 
پسں دران و اجحزای روز و از پر کیب این* دو دور دور ستیں٦"‏ در سازند و تۂغصبایا 


ر۰ بیندی 


تاریخ ترق 

ایعموری نیز گونند, سان پیشین اسٹ لیکن دور امن جز پر دوازدہ نگردد, سالھا 
و روڑھا بدانسان شارند و درخی زحات جنان در گذاردکه دور اینان بردھ پیز۷ رذ 
٥‏ سر آغاز سال پیدائی نگرفت, اىو رحان گوید که ترکان نھ عدد پر سالهای تاقصة 
روىی اقزایند و ہر دوازدہ ہت ۹ك آحه عاند از سال موش آغاز نهہد بر حسواىی 
دہ رسد سال وی بود لیکن ىە ترازوی آزمون سنحیدگی قدارد و نک سال کمی رق 
٢ ۳‏ ماد ات ۰٦‏ آےیه باق ماند مخیواناتب دھندو از سوش گرقتہ نر حانوری کے 
زسد نام آن احتبار* ٹتبد, ھر جد آغاز معاوم نگردد لیکن ازدن حساب لختی ۔۔اسائی 
ددستب اوقند دہ کدام سال است اژنن؟ دوروجھ نام داردو ٦اگر‏ عفت سال بر تارح 


'اقصه .لی افزامند و دوازدہ دوازدہ طرح کسد از سال موسض گرفه بر جانور که رسد 


رہ اص جاع, [ف ش] حا مہ [دو]فتک و در برھان پگ نوشمه 
٣۔‏ إەض د ع) ودر سال خودش ی۔ سس فو سانک 

۵ )])] ابن دو دو دور ستین ہہ [ش] سیمین ؟ إٴض ۱۵و] سنین 

٢۔‏ زض ۵ا پر رہ زض د] اختیاں 


۹۔ در سانپیست, [دٴ ازین دو وجه نام دارد, 


م٠.۹‏ 
مال آن اث واس ذدرست آند رن د درب سیرحقان (بکسر سن و سکون یای عتاں 


۔ جم و قاف وااف و نون) تن ء اود ہم ھمزہ و سکون واو و دال) گاو ء پارس 


ای فارسی و آی و مگرن 0او اح میں) پلاگک؛ . (فاح نای فوقاى و امس 
2 وا رںل نی کی ونافو الفو نون) خر گوشء لومی (ہضم حول لام و 
ووا۔و بای ضاںىی رک ہی دوم ساکن) اھتنگک؛ ہلان (بدو یای غتای 
اول منکاور لئی سا ٹن ولام والف وائوں) دارء دواس زبضم یای تمتانی و سکون 


داو وٰوں حم ں و سکون راد تی فوتای) اسّے: فو (ہضم تاف و سکون واو) 022 


مح ١‏ ہز ۱ و سکون بای اف و جم فارمی) لوزتھ ؛ عاقو رضح تای فوقانی و خای 
وللە٭وانباوصم فاف و سکرں واو) سج ہ ادتب (بکسر ھمزہ و سکون دای عتاں 
٭ ای فری) سک , سکوڑ(شضشح تای ەوقاىی و نون خفی وضم کاف و سکون واوو 


ہت 


دارج منحم 
آسار ار اوردس گر ند و وبند دران لام ۵ی سیارہ در ارول حمل بودم ممال 
راد و سارۂ او درین سال یک لک و هہشتادو چھار ہزار وشش صد و تودو 


سدولٰھه) عو در احام ٹر یک اید ایل کد معی سال اوت پر افزایندے 


شمسی 


اس يان تشم 


ارچ ادم 
اطار اروقائی و شرتق سال سمسی وماہ قەری, درین سال بگذارش زبح ایلخاں 
ھ دیجر ار !ا لُھان پہح شزار و سیصد و پنجاہە و سه سال شمسی شود و برخی اھل 
دڈہمات سس ھرار و سیصدوحهل و شس سال شمسی بر گذارند و چندی شش ھرار 
و نیصد وسی و ہب سال شمدسی, جاعی سض هھزارو نهصد و بیست سال شمسیو 
اە ار نار آر۔وزاں نار سنودهہ شدشس ھرار و ھفت صد و نود و سه سال, 
تارخ لیود 
[ے!, ۱, ] کپ : 
اعار ار افریوس آدم نما مال شمسی حقیقی وماە قەری اصطلاحی, شارۂ مادو 
وز تازی 'اےغ سب اس اوسط و سالوائر دو کونھ دود بسط که درو کہسه نبالد 
و عسور 3ہ درو اعتیار ہد وماسد ھندیاں در سه سال یک ما اقزایند 
تارج طوفان 
آعا؛ ١١۱٢‏ در : 7 ' 
ر 'غازازاں حادئد گجرند, سال سحسی حثرفی وىاە' قہری حقیقی واول جن 
جھے حر سی ار ٤‏ : پ - 
ر ححل تاد و "دو مر بلخی اوساط کوا ڈب ىرین تارخ نیادہ و درین سال 


. نا .7 
بہ این حمهدر اد بےیست 


٢ 


دزار و شش صدونودوئش سال گذنته, 


تاریخ دعات فصر 

اول ا عصسفوان' فرماندھی خویش تازہ تاربخی در یان آورد, سال شمسی اصطلاحی۔ 
صد واشحت و پاچ روز بی کسر و'ماەنیزدد ائسان ھر یی سی روزونتح روز 
در أَهز سال افزایند و نطلمیوس در حبسطی حرکات سیارہ رابرین تارع نھاد, دو حزار 


و سیحصبدو جپھل و یک سال ازو سرک شدہ, 


تارخ پیلیس 
ولبس و فیلقسں یز خوائدد, او مسیور سیکنەر ۔اتدوئی اسس, آعاز از فروسدن او 
ماق اسکمدرابی ادول اوس اط وو ا ات در زژنح 


کروته آندے مال و ہاہ سشەسی اصطلاحی. 


. . 5 2 سس ۔ 
١اوں‏ و دطالەیوس بر کی ارصاد در عسعای در ین نیاد, ھزار و نیصد و متلم سال النٹدخے 


5. رخ قہطٰی 


سر آعاز از پیسسن مم نعاق ےن کوید سال سمسی اہمطلاحی عحیصد و شصتب 


و پہج روز بی اش زیچ سلطاىی حان سراید سال د2 ساه او ہسہاں روٹی ارت و ھمحجح۔ان 
"ٹہائس دارد لیکن کبیسۂ قيیطی بسس ما دبسُی گبرد از دیسه رومی, 


نار رومی 

سال وماء شمسی اصطلاحی, حیصد و شسصب و ابئح روز و حوار یک را یىی کموو 
س یک سال پر شارند و در ارصاد مشیور کسر ژاود کمش ازریع اد :زد نظامیوس 
حیارده دتعهه و حیل وھہنت ثانیھ, درصد ایاخانی دقیقه عان وثاليه سی ودوھ 
ذ تھ سی دارصاد خطاثیان دقیقه حان و سی و ستں ثاليه و دتجاہ و قب ٹالثه, برصد 


حدیاد ئو رنی دقيقه ہد انسان وم سھ اليیه و فرصد مغرىلی دوازدہ دۃقه, ترصد 


ی2 
ابی سیرڈہ د1 تہ و سی و سس٘شس ٹا بیی ھی الدی دھرلی ڈوند بجر حی ارصاد روم اںن 


ٹسر افرون از رام اسب و باختی کک ار ربج و ازبن رو بامہ اوسط رم ڑرامد, 


ک‌ 
وعائفه پر آنکكکهە اھل روم آن ذسر را ابرصد رم تمام یافتھ الد, دس سال شمسی 
فی داد و ۸ا علی قوشحی بر وحه غیلٹی نز حفمیثی رر ”ذارد و سرآغاز ای 
ار مروشدن اسکمدر ثای ذوالقرٹی اس لیکن پس اڑ دواردہ سال قرار ػرفت وارحی 
ار آنند "لہ در سال ھفّ از اونگ نسینی او ار۔قدولیه کكه بہده اوسب برای تسحح 
و یئ 


ٹر آمد وو این دارع بر بیاد ٤١و‏ ھی الدین معربی پر آنكه عنموان ادن تارح از 
-١‏ در اض د] نیست, [4] تارخ مخت ۃصر اول از عنعوان۔ 


پچ ان جملهہ در [۶ئ] دو تج 


1. 


اورنگ نشینی سواوقس ات ک4 انطا کیھ ہنا فھادۂ اوست, جھودی' و سریانی این تارح 
نظر بردی, گوبند اسکندر فیلقوسں چون از یونان بگشایش فارس میرفت [او را] بر 
دیے المقد س گدر افتاد, دانسوران بھود شام را طاب داسته فرمود تارح موسول درانداختهہ 
احایا کا کر تو وا داداد که پیشینیان نگھداشت یک تار زیادہ از ھزار سال 
نکردہ اند و امسال تارمخ سا بھزار بعرسدء از سال آبندہ فرمایش کار بستھ آید و چنان 
'کردندوآں یسب و هھفّم سال اؤعمر سکہدر ىود, برخی برائید که تاریح در روم 
عہرای اعت 'کوشیاز ذز زیح جامع گوید دارم زرومەی و سریانی دگرگونی ندارد مگر نام 
ایا" و سر سال سربانیان اول سرین الاول, پیشتر بشارہ در چھارم درجۂ میزان بود 
ا دنوں باردھم و نرد رومیان آن زان اول کانون انی است و آن در نزدیکی بیسم 
درح حدی است و تانی این تار را از فیاەوس پدر اسکندر ذوالقر نی نگوید لیکن برای 
بالد ىامی ہام خودگردانید و اصدول اوساط در زبح خود برین تاریخ نھاد, ھزار و نهصد 
وپح سال می سود. 
تارخ اغسطوس؛ ۱ 

سی فرتاں روای قیاصرہ اسٹ, ولادت عیسی در زمان اوست, سر آغاز از جلوس 
او گیرند, سال رومی و ماہ قبطی. آحربن ماہ را سی و پنج روز گرند و در سال کہیسە 
سی وشس واراں ھرارو شسصد و تیسست و سہ سال سعری شدم 
تار نصاریٰ 

سرآغار ولادتب عیسی۔ سال حیصد او سصت و پنچ روزو پنج ساعت ہسان روم 
پس ار چهار سال در آحر ماہ دوم یک ووز افزایند و ابتدای شبائه روز از نم شڈ 
گند و عرب آسا ھفه را نام بر گویند و آغازاز یکسنہہ کنند و سر سال برخی اول 
حدی گگرند و طائمه ای ھنم درجۂ او 


تار انطولِس٦‏ زؤسی 

ار اورنگ نشی اوسس, سال رومی و ماہ قبطی, بطلمیوس مواضع ؛واہت را در 
سطی رین تار نھادہ و ازو ہزار و جھار صد و پنجاہ و ھت سال, 
تارخ قلطیانوس۷ رومی 

فرماندہ ترسائی اسٹ از عفوان فرما:روائی او ہر گرفتد ائد, سال رومی وماہ 


)٥( -١‏ حھود, ہ۔ [ض د] مگر تاتھا, 
‌۔ ا 0 ۱ ٤۔‏ إٹ] اقسطس, 
۵۔ ([ضش] پر گیرند ف' گبرند ٦۔‏ [ض د] انطیوغس ؟ 


ہم (3د] دقلطیادوس, 





قطی. ھزار و دہ مال گندت, 


تاریخ ڈجری 

عرب را پیش از اسلام گوناگون تارج بود چون تارخ بنای کعبە و ریاست عمر 
ىن ریعە (در جزیرۂ حجاز بٹ پرستی ازو بنیاد شد) و تا عام الغیل این تارے روائی داشت, 
۔پس سانحۂ پیل را سر آغاز گردائیدند, هر قومی از عرب کھ ایشان را واقعة مزرگ دسٹ 
دادی آنرا سر سال بر ساختی, در زمان پیغہر این رشته درتائی (؟) نداشت, از هنکام 
محرت ھر سال ی را نامی نھادہ بودند چناعە آن سال را سال اذن گفتندی یعنی دستوری 
باەتن بر آمدن از مکه عدیته و سال دوم را سال اس گفتندی یعنی فرمایش باویزش 
ناگروندگان! و جون ثوبت بدوم خلیفه رسید ابو موسی اشعری حا کم من عرضّة 
داست, از بارگاہ والا نوشتها آند و عاہ شعبان مقبد, دربافته معمیشود کدام شعبان 
اسٹ, خلیفه دانش پیشکان را فراھم آورد, درخی یھود تار خود [را] درمیان آوردند و 
حکم ھرمزان؟ گفت عجم را حسابی است که ماہ روز گویند و آنرا برگذارد و چون 
در ھر دو كکبیسه بودو نبروی حساب کمتر نپذیرفت و آغاز تارع از ھجرت 
در گرفت و ماہ بطور ایناں از دیدن ھلال ہپس از غروب 'مام از تیر اعظم تا رویٹ دیگر 
و ار سی روز زیادەو از بیسٹ و نہ کمئر تباشد و کاہ چھار ماہ بیھم سی روز شود 
وسەمامبیست وت4 و اھل حساب رویت را از نظر انداخته ماه قمری بر دو گونه 
ساخته اند حقیقی و آن از ہ:کام دوری ماه از وصع معىن با آفتاب چون اجتاع یا 
امتقبال یا جز آن تا باز ىدان رسد و اصطلاحی,. چون حرکات قمر مختاف ؛داشد و ضبط 
آن دشوار و ھمچنان احساس س8کٹھا پس حرکت وسطی قرار دادند و لختی کار آسان 
سد و آن در زیج جدید بیست و نە روز و دوازدہ ساعت و چھل و چھار دقیقه, ضابطه 
آنسٹ ہر کسری که از نصف افزاید یکی اعتار کنند و حون زیادہ از نصف اود ماہ 
حرم سی روز گرند وماەدوم بیست وه و ھمچٹین تا آخر, پس ذی حجه بیست و 
ىە٭ باشد درو سال غبر کہیسه ومدٹ سال قمری وسطی سیصد و ہنجاہە و چھار روزو 
شب ساعت و چیل و ہشت دققه, اززئمسی اصطلاحی بده روز و بیست و یک 
ساعب و دوازدہ دقیته کم باشدم مھرزا ان یک زج جدید را برین نار اساس آهاد, 
عرار و دو سال گڈشٹت۔ 


تارج یزدجرد 
ابن٣‏ شھریار اپرویز؛ لن ھرمز ان انوشعروان, سر آغاز آن ازاورنگ آرائی حمشیدم 


١۔‏ [ش] ناگرویدگان, پ [ضی د] ھرمزن, 
٣۔‏ در (ش ع] ئیسمت, ٤ہ‏ ھمچنین در ,٥[‏ (ٰش| پرویز زف اض ]٤۵‏ بن پرویز۔ 





۸“.؛ 


: اہ ھ ق8 انئلھ گا حاوس خود تازہ ساختی و یزد جرد ٹیز از تدت لشیۂ ی خود او 
او وی ۔ ہی 
پردائید نات روی آیٹا لیک آن ۹ئ0 25 را فراعم آوردی تا در ھر صد و لیست 
لی یک ماہه اعام رسہدی و آن سال را سسزدە”ماہ گرفتی۔ پخست ہر قروردین افزودی 
: : ۱ ے 
: ہے نیت محناز ن دنام نبفادة ٥آ‏ 
ودام آں رر حواندی ودوم ار پر اردی پاب و ھمحنان و جوں ؛ مْ در حر ں 
۰ 7 2 : ۶ ا دیٹت رہ ساا 
تار تارگی گ٤ر‏ و کاراو بناکی سیری شد سررشتۂ کبیسهە از دست درفت و سال 
ت9 ے‫ 


7 ب _ مھ 
وو اہ شمسی اصطلاحی, نیصد و سحتب و سه4 لہ ل گد ہس 


قارح مای : 

حلااں یز حو ائنل دران ز۔ان تارخ 7 ری کار ٹر دی. از گہمیختن رت4 کہ4 
آعاز سااھا د٤‏ ر کو وں سدی, بکوث ٹس سلطان حلال الد؛ بن ملک ساہ ساجوق عمر خیام و 

ى ا دا سموراں این لا ری در ڈ ریلاتلی ' مدآ سال از ویل حمل قر ارگر فقتے سال و اہ 
جم فی لھگی اس وز ىاہ اصطلاحی معمول۔ ھر ماه را سی ی گعرند و در آخر اسفندارمذ 
وج یا سس روز اور اید ندانصد و شمانزدہ سال سہری سلدے 
قارع خانی 

-۔- ںو 

پیشتر ارىن وصع دفائر قلەرو نتارحع همحری دود و قمری سال روائی داشت و ازین 


ار آسار اورنگ اہی غاران خان ٭یہمی؟ بر زح ایاخاىی. سال و9 ماہ شمسی حقہء 


رمکىر رفک س ہی راہ ٦و‏ رِافس زیرا کهە سی ویک شا قمری سی سال سشحسی 
دیسود و دررگ گرادی ۔کساورزرسدی جه خواستن خراج بر سالهای قمری بود و 


مدار دحل پر شمسی, آزرا بر انداحہه بدین داریح معدت افزود, نام ماھھا مان ترق 


اسب با فرایس !لے حانی, دویسلب و ود وه سال گذئت, 


تار الھی 


ار دیر گار سریر آرای٣‏ اقمال دران نود کہ در آباد دوم ھندوستان تازہ سالومهھ 


روی کار آیدو دکواری باسانی ٹراید و نیز از تارخ ھجری که از ناکػ.ی آ ھی 
اد مەر تراق ا نا لیکن از انہوھی کوتاہ ہینان کار نشناس کہ روائی تارۃ ر 


ناگردر دین وندارند ٹاھساہ مدارا پروە پیوند دلھا راف شمردہ اندیۂ ہ بیرون 


کی فرمقادی ھر حند بر انصاف مہشان روزکار پیدا کہ این نقلہ چار سدوی معامله دای ر 


ق گوعر مس تاٹت دین چهە ثسبت واىن سَلىلة لیو٘دی صورت را با دوتاق رشتة 


حقیتب مه انباری لیکن جهان غبار٤‏ آمای ٹاشناسائی, دانندکان رر داستان گریختد 


اض د] مبتّی اسٹ [ض : رای سا2 
جم رھ غبار آمائی, غ۔ زض د] کچ حرفان, 


وہ [ض د] نرگزیدہ, [ہ| بر گیرتد 


کت 


رواہ ار بار خوامت شر تن در رد در نود و نود و دوی میں ار فروغ خرد والا 
5 اع آگھی افروزش دیگر یاقت و مرگ رودنائی جھانیان را فرو گرفت سعادت 
ر.,جان حق گرای سر از بالین ٹاکامی برگرفتند و کج؟ حروقان غنوده رای ىه 
بہعوله ناروائىی بر نشستند, درین بِسیح شاھنشاعی بروی روز5ر افتاد, یادگر پیشین 
حک| گزیدۂ دودمان دانئش امبر ضشح اللہ شیرازی در انجام این کار ھمت ہست و پر زیج 
حدبد گورگانی اساس بر نهاد و اورنگ نشینی افسر خدیو را سر آغاز گرفت, 
شکوہ والای ظاهر کھ بگیٹی خداوند کرادت شدء بدین گزیدہ کار بسند بہود خاصہ کھ 
ہہ شُوائی حھان معی فراهەم شدہ بانزد و برای آگھی بندگان معادت منش بذات قدسی 


نب دادند و وید حاوید روائی رسانیدند, سال وماہ شمسی حقیقی شد و کہبسە از 


مان ر افناد و نام ماہ و روژ فارسی عحال خود گذاستند وسَارهۂ روڑھای باہه از لیسٹ 
وندەنا سی و دودالندودو روز پسین رائروز9 نہب نامزد ساختند, 























-۔ در نمخھا ا۔قی, 


7 


۰ 
3. 


٤‏ ۔ (د] فاونی, 


۲۔ در نمخھا فارق یا فارق یا قارق. 


.- ۳ 


۲ فاخوں, 


و کی 


ا یت و 


4 


پر 


د۰ اب 


-5 


ض د٥‏ ھاتوں 


ہے ٛہ زض د] 


۷۔ [د] سیوا 


ے‫ 


سس لے 


۵۔- ف ض د, آرار 


ہہ [ك ایار, 


۳ہ شفاجنلنی در ث- در تس خھا پسلیو, 


٤۔‏ (ض د([ شباط 


- 


ا تی 


آن, 


مہ رہ فک ٤‏ سرحدوان, ض٣۱‏ سرحستۃوان, آد 


اھیا ختلف است, 


ایک 


١۔‏ ھمجحہی تر ہک سس 
5 


آی 


5 
ر 


یعی .اہ دواز 


دھم ا 


0 
3 


,], در دیگر نسخه ثقطه لیست ودرھرنسخه 


. (ضیں) اود 
رتو 


لے بے 


رھ 


آُ حفاىات, :اصطلاحات الفنون] 


3 


حغساداط 


2 ا جح سایپ جس ےھ ہےہسم :2,۷۵" 
چاہع ہک و 5 لے مم ےت مت چت ھی 
مخ و یتیج ےی ا 7 کم ۴ سو ۲ہ 

کر و وت ا جع ا ےہ 8 7ت تب با مل کا مر کے شیج 

۱ روا ۰ی سے سب حْ لخد آ‌“ کی 1 سم د۴ء 
ہجوا مہ گی لسیس گ۴ ےمم ہے 6ےک 
او سر کے جع ہے ہے سک سے مہ تج دی وک پیم سی سے سیب جس پت کے ےھ شید تس ممو من کے تا جال شا 


کی ا ۱آ چے کیپ حمۃ | جاسم کرتقرم ہے ھنم ۱ ہے ۱ٰ9 


احیوید ۰۰" خر ںہ کی 1 ١ ۳-۰۴٣‏ کكث۷٢‏ گتے سم 


مہہ *)))! ج٘ریہھما وو و کو اک کن 


٦ 
اپ رخ وو ا ' : 2 یں‎ ۱ 


یمم کپ کرش ا کو |0 تی کرروتیے, کے 


۱ ام ا ‌" ی۳۶١‏ أ موہ ۱ من ہی ۶۴۱ 


جھ ا اک کر ید ہت ارت نت 





ساس ساس سا ساس[ ےس ا سا سا سے سے 


٦ ‌ ١ ا‎ 











۱ ٗپٰ۶ 4 ٔ ۷ ٴ۷‎ ٣ 
: وت نم انم لد مھ لہ لہ‎ 
1 صہخ کہنم‎ 1 ٠ و ۱ - ےت سی ۔۔‎ ۱ 
۱ ) ٦ : ۱ ادیہجو۔ 5 ش :تہ‎ 
۱ ١ ٍِِٰ جہمسہ 'صہیچم "9 تہ‎ 


پا 


نام ساہنپای ٹر نار در حدول ہر نگاشت و 


اس 


انی افزود 


الغانی, 


ہ۔ ھمچنان در [], شف ] جادی الاول,. جادی الآخر, إض د] جادی الاول۔ 


شنیر و فہریر وبایور نوشتھ, 


١۔‏ نامھای ماھهھا موافق زبان پرتکال است, [ض] نامهھای انػلیسیه نگاشته و در نسخھا 

















کی مو 


رودوٗ سر 


میم ٠‏ آچ 


اگ ۷ئ کر مم زم مگ 





مر مم 
ضخ رھتپ 
ہے ایگ ھا 
نز ست .5 
0 )کک یمیس 
کے وس کے لم پچ نو چم جح ۰ 
3 یہک ١‏ ۱ 
وت وس وت 
نیا مد ہپ ا 
.سے سا جم م 
پیا کت مہہ نر وت 
سیت کم ۵ت۱ می کت 
اق ب۵ 
سس سے و مہ 
ک6 0٤ھ‏ ۳ک 
۱ عسحی اج :0:0919 
۶۳ھ :۳۶۷۰ 
کک کی یسا ےت 
۱ جت ١‏ 
۶ی 8 کپ شس إ 
۱ کت 
۴)۳ جم کیو آ2۷ مج ا ۱ 
ٰ تک 
هی یہو کو کہم" 
۱ - ٦م‏ ا 
"یس کو آ 9یو 2ک , 
أ۱ 


مہر یی کر ٹیہ نے 2 


ژڑے؟ +3 گرم )۲و 


ا۱ہ ارم (ى مس ل0ل ۳< ۳کس کیپ کی تہ ْ 


.-.. ...ہم سے ہے ساس لئے لے سے سے 


١‏ َ۔- 


اہ ۳یکم یی کت ٠‏ وص 





ا يہ مچھو ۲ یی مع 


5پ وم لاو یىی منبعیم) 


.ہے سے سم ۰ہل لہ اہ سیل 


: مس مہ کے چو ۳ع )کی 





اہین ۰" گیا ۶ہ ي ےت 


۱ ا 7 


۱ ۰ مہم" ہیں 


مد ماد اسم سم سم سم سر سے مد تسم مس سس سے سس( حعد تہ سے تلم تل سس 


2 2 


نم ےہ 
عہے _۔ مہو زی 
کر مم 
ام کس )|۹ الکو تیر ۱ 


ری ےی ری > یں 


جچوکیںت 
اءہ مچھ ۶ء۴ ۶ کر ٢59۳۶‏ 
۱ ھ2 ے۔ 5۶ ۳( 
5ود ناویا 
کا (م)) ٣م‏ ا ٦‏ 
۱ ۱ 
۱ ید ۳۳٤و‏ ۶ ٤و‏ 








َ_۔ 
۰- 


رم 


ا بند سال مه شدہ در اوراق جای گیرد عام تاریخ پر شارند 
کەہ پای ر‌ 


سواخ روردر 
ا بخاضاق هند و خطا وفرنگ و جھود و ڈیگر 


وداده را ءذرح گویند و اسفار ان 
اوان دارند ودر احمدی شی عحستھن کسی ک٭ در حجاز بدرِن پر داختف 


ام فر 
منہ4ة؛ وائدی)؛ اصمعی؛ طعری؛ ایو عیذاللہ مسلم ان 


کے لل۔ لن اآسعی نود پوس وعب 'ن 

35 0 غ یج : ۰ ود ٢‏ ۱ 
آيیة؛ احثم کوق محمد قنعاء حکم علی مسکویهء فخر الدین حمد بن ابی داؤد٢۲ء‏ سلیاں 
ِ : 


- ۰ ۰ھ . 3 
۴+ لی ادوالفرح 228 ا'ددن من کثٹرم 1 مقدسی 1 ادو حندق4 دیتوری ) ےمد ان عہدارنہ 


سم٭ودی 3 ای حلتان 0 یافعی 0 اہو لصر ععبی ودر عم فردوسی طوسی؛ ابوالحسنز 
می ٛ' اوالحسن دوابف تارخ خسروی 7 خواحه ادواافضل یھی ٤‏ عہاسسں ۔؛ن مصعے ؛ 
ای مار او اسحی ۴ :زار پ؛ خکمد راخی 7 ابوالقاىعم کعبی ابوالحسن فارسی ٴ٤‏ 
صدراادین محسد حداوند تاح المارء ادو عبدادء دٹھاج حرحانٰی٤‏ (طبقات ناصری اژوسب) 
۴- کو ا و و ا ۰ 5 عے×8۹ 7 2 
دہمر اادین عراق ء اوا!تقاسم 5نی ماف زدهہ + خواجە" ااوالقضل مصنف کتابپ 
عورں المدعہ۷ وعھذائل ال لوک ٭ عطاء الد ین جوبنی درادر خواحه شضەس الدین صاحب 
دیواں ( ارح حیابْدشا درنلاسب) احمد اللہ مستۃوفی قزوینٔی ء قاضی نظام* بیضاوی ء 
حراحہ شید طسے : حاقط آبرو و دیگر سخن ہردازان حقیقت گذار, 
و لیر ار ددرناز سوا حال را دسر آغازی پیوند لد و بارهۂ سنن یکان لفظی دا 
: : شر ۰ ۱ 1 : یئ ۹5 
صرغی وحر اں پدید ارند و اں را نمز نار ویند چنانچە در حاوس شاھتشاھی تصربت 
١‏ فعر ونام غس, یاءتهھ اند و پیسینان ڈم میزإرداختند حناعچه در باب ہور سیا گذارش رلتة, 
قطلمهہ 
1 کی سے 
ححب الحی اوه علی سیکا در نع آمد از عدم بنوجود 
و ہیں ۱ 7 ہ٣‏ 
در سسا کل علم حاصل ؟ رد در تکز کرد این حهان پدرود 
(ائن اکہری؛ دفٹر سوم؛ صصح ںہ تا ۰ہ۲۸) 


لس د لقع و ذر دیۂر ا یا مقعع دالنون و ھحج:من در تارخ روضة الصفا ٭ 
ارڈ آں انوالفصل ناءیای مژرخان غرت و عجم را بترتیب اقل کرد 

ہ۔ شمحمن درھر اس خّه و درا رکس نوارع ابیسلمِان د اؤدنوستعف, ۔ [(ہ]بزاز مدحمتین 

ہہ ھمچٌجن در ہر ےخه و یڑ در رود الصفا ودر تارح فمروز شاھی الجورحاو 
ریادب واو و در طبعات داصری الجو زحانىی ازای معجمه, 

۵۔ درروے۔ ا(صفا کاسی نوشتو, إیم کاشھی, 

ہہ روہ ااصعا خواجه ابوالفصل عبداللہ بن ابو نصر داو احمد ان ع لی المنکال صاحب 
دعات حزنں الہلاےعة 7 فصائل الملوک وعلاے الدین الملک ا جودج و اد ا اے9()؛ 

۷۔ ض دا بلاعه عطاء الملو وف علاء ۱ا : ھ۷۷ 

أ وٹ ع٭7ء الدین جویيئی,> 

۸ الصعا قاصی ناصر الدین بیضاوی مصنف نظام التوارع, إ(ض دإ قاصی 

اظام الد ,ن دیعباوی؛ ۹۔ ([د] ہو ہہ [ض د] آں, 





تالری ؛ اشناس 


حقیق ؛+ دکخر آاتاب اصغر* 


زیج مظفر سُاھی 


زیح کا اس کہ معانی گوناگون دارد و فرھنگ نویسان قاع و جدید آن را 
چندین جور مع نی کردہ اند مثلٌ نا نہفتة ناظم الاطبا ہش قلب ء آلتی از آلات 
خنکت یا موزہ ر زیچ میگویند بعقیدۂُ صاحب فرھنگ عمبید ریج معی جست و حایک 


ی 

'عضی از فرھنگ نویسان ریس]ن مخصوص بایان و طرح باقندکان را عم زبح میگویند, 

اسسکاسص! نیز از فرعنگ ویسان فوق الذ کر مائید میکند, الہتدکلۂ ربج معنی خاصی ەم 
. : ج‫ 

دارد که در این مقدمه مورد نظر نکارندہ است, 


زی جکە در واقع معرب زیگ است یععنای مفروفٹر و راعٹ رکتانی انت کہ نکمک 
آن منہٌان و ستارہ شناسان از احوال و حرکات افلاک و کواکب پی میعرند؟ یا علمی 
است کە از اصول و احکام جوم و ہیئت محث میکنە۳٣‏ یا قانوئی است عمردوط ىە ستارہ شناسی 
کە توسط آن اوضاع ستارگان و سیارگان و خطوط طویل وعرضی و حرکات کواکب 
رامعلوم میکٹند؟ یا جدولی اسب کہ بوسیلۂ آن از احوال و حرکات سیارات مەرفت 


سیبابند؟ٴ و مقصود ازان امتخراج تقوع٦‏ است, 


این حفیقت روشنم از آفتاب ات . مسلا|نان در دورۂ اعتری خود نہ تنھا در 
عاوم انسانی بلک در عاوم طبمعی پیز جھان و حیاىیان را مدیوں و مرےعون احسان 
حود ساختند و در سایر زین ھای دانش انسانی دانشمندان جھان باستان را پست سر 
نداستد, ازامحمله علوم باستانی یی علم عبت اعت آکة ھندسه و ریاضی ازثشاخه ھای 


ءی 
7 


استاد یارء قآسەمت فارسی ء دانِمًّْاء پنجاب ؛ لاھور 


“١‏ 855ق ص1ع3۲ +۔ برھان قاطع 
۳۔ غیات اللغات ی۔ انند راج 


۵ فرھنگ معن -٦‏ حساب روڑھاو ماہ عا 





(×٣ع‎ 


موم آں بشار مبروند 
: 5 7 7 ۶ .۰ 7 
رعد حابھاو تھیة زج را کە اساسی ترین کارھای مم :وط دىە علم ھیثت حسوب میشوزد 


ہرئٹ دانان و ستارہ غناسان مسلإن از ھن ابتدا کار احداث 


ىی اندارہ مورد علاقه و توجه قرار داداو 

رھگ و عدن درخشان اسلامی در دورۂُ عباسی ٣٣(‏ ١-۵۹ھ)‏ باوج اسلا 
رسہیے۔ در ایہندورہ ساط کینڈ فرہمگ مام ملتھای باستاں از قبہیل مصری و ایرائی و 
بوااںی و عندوساںی و امثال آنھا ہر جیدہ و مصداق ەسخن نو آرکھ نو را حلاوی 
اسے دگر؛ ؛ساطی تازۂ فرمگیی گسترانیدہ شد مصری ھا آدوری ھاےء بابلی ہااے 
ایرای ھا ء یوىاى ھا ورومی کااتا: العقت رہمان تدریح ہا از دسٹ دادن ٹرتری سیاسی 
بربری فرصسق را نیر ار دب دادند و یی پس از دیگری برای اندک زمافی روی 
صحنة بارخ قس حودرا ند یا حوت باڑزی کردند و پشت پردۂ ضخم قرون و اعصار 
باہدید شدند, در آحر مم انھا سسل|ىان ىا ایاں عرب ک٭ سب دانش را جزو اعانی 
می الد و توسعه دادن فرمگک اسلامی را وظیفذ وحداى میہنداشتند ھمزمان ىا 
برنری ساسی رمام امور فرصقق حيهان را نیربدسٹ آوردند و در نتیحه آن پیشواتی و 
ااہے ملل جھاں را عیدہ گرفسد, 

درایں عصر طلائی بی در دورۂ عباسی پیش از آنکہ در زمینه ھای مختلف علم 
17 داس آثار مسثلی عمعرضص وجود باینئدء چنانکكکه درموردملل دیگر جھان یز 
دعمول و مرسوماسبس نیعت عطم و ژبردست ترجمه برپا گردید زیرا ترجمه منزاه 
لی اسب میاں فرم۔ک یک ہاب و فرھنک ملت دیگر و بھترین وسیله ایسمت برای 
ہوم پیوستقی و درعم آمیصی مدن‌ملن, در عمام ایعدورہ دالعموم و در دورهۂ منصور 
(ہ ر۵ )او ورڈ مانرت (رو زمر,.مھ) بالخصوص بسیاری از شاھکار ھای 
علمی و ادبی ژ‌انھای عمراى ء سریانی ؛ قبطی ء ہھلوی یونای ء لاٹینی ء سانسکریٹ 
وااثال آٹھا حا عربی پولید و در لتیجه فرھنگ عرلی یا بعبارت دیگر فرھنگ 
اسلاتی جابعر وعی ىر گردید, در هبن دورہ بود که بعضی از جات معروف پھلوی؛ 
ساہمکریت و یوناں بعربی ءنتمل شدند, این نوع جات ہئ رتہب عہارتند از : زیچ شھریار* 
رىج سوری عدعاىت؟ و زدح نطلیموس؟, در اینجا شایسته تذ کر است کھ اول الذ کر 


وئاںی اد و دا عیید سامدون و انشار طاریمةڈ بطلیەموس مدار کار بودہ آندِ علاوہ ار این 


1- ساحتبی کیہ از آعا ستارہ ب اسان با آلات خصوصض حرکات ستارکان را مساشدہ 
بَیَکبْد 

۲٢۔-‏ زینگ شٹر و ایا ژنجی کہ در دورۂ قبل از اسلام در ایران رواج داشتے۔ 

۔ رح عندی که ےہ اس منصور خلیفة عباسی فزاری آنرا بعرلی ترجمھ کرد 

٤۔‏ ژیج رومی یا ریج یوالی کہە در زسان مامون بعرنی ترجمه گردید, 


رم 


تراجم در ایندورہ زجھائی مستقل و اصیل مائند اح خوارزىی! و زیج دن ٢‏ ٹڈیز 


نظوور رسیدند, 


در عهد ماەون الرشید و اخلافش ساساه ھای ملىی پادتاھان مستقل ولہمهھ مستقل 
از قبیل طاھریان (ح ۔ ۔-وح بھ) ء صفاریان (ح ںپ۔. و جھ) ء سامانیان (ں۔وہٍھ) 
و الثال آنھا در ایران روی کار آمدند که عت سرپرسی و حایت آتھا فارسی غمزمان 
ا عرلی پصورت زبان ذوم فرھنگی مسلانان حهان خعصوصا مسلانان غرم عربی در آید۔ 
نویسنلڈن و سخنوران ایرانی کے ہا حایت پادداهان خود برخوردار و با احساسات 
می سرشار دودند با جنذمبفب و حوش ھر <ىجے مماەکر دست ‏ لهہ تألبفات فارمی ردتدہ 
راب خصوص در دورۂ سامانی که دورۂ احیای علوم وادیاتو فرھنگ و تمدن اررای 
شار رود ء فارسی نذوسان نامداری ىظھور رسیدبد کہ در ایہجا ال ذکر آتھا و 
آثار آٹھا تدارچ, اہو معشر ناخی۴ له در حدود جول کناب در عام نجوم و ہیئثت تأایف 
کردە بود علاوہ بر رسایل عرىی در ا حعمتیث و حوم رساله ای دقارمی نیز نام 
درسالهھ در اتصال کواکب و قرانات> ار خود ای گذادت, 


بعد از دورۂ سامانی میمترەن و پرمحصولترین دورۂ پیسرفب و گسٹرش فرمگ 
اسلامی پا فرھنگ ایرائی دورۂ غزنوی ( نم-۔۸۳ئ) بودہ است. ایندورہ پر اثر حملات 
ہیاپی سلطان محمود غزنوی و اسنقرار دولٹ عزنوی در پا کستان فعلی نه تٹھا سیاست 
دلكه عاوم و ادبیاٹ ؿٛبه قارۂ مند و یاکستان را نیز فوق العادہ تحت تائشمر قرار داد 
در واقع فرھنگ شند اسلامی ضەیمۂ فرھننگ درخشان دورۂ غراءوی رود در ایندورہ نا١‏ نغه 
و ھیئت دانی ىزرگ مانند ابو رحان الہمرونی پا خاست و چمدین کتاب ارژندۂ عربی و 
فارسی در زمینه ەیئت و نوم از خود ىیادگر گذاشت که ازانجمله قائون مسعودی؛؛ 
الغیم لاواٹل صناعة الٹتجم ء الاستیعاب یق صنعة الامفارلاب ء الآثار الباقیهء 
کتاب الاستخراج الاو تار ق الدائرہ ؛ تحقیی ساللھند و امثال آنھا شھرت جھاىی دارند 
اینگونه آثار او در آثار س‌بوط بە عیئٹ و جوم که در ژہانھای بعدی در جھان اسلامی 
دالعءموم و در شبه قارۂ هند و پاکستان یااخصوص بوجود آءدند ىاشر سزائی گذائعند, 


١۔‏ زحی که محمد بن موسول خوارزہی آنرا در زمان مامون ترتیب داد 

۳-۔ توسط حول لن ہی منصور داسمر مامون سس دب گر دید 

۳ جعفر بن حمد عمر معروف بهھ ابو مسنر از منجان و ریاضی دانان قرن سوم هھحری 
و صاحب ہالموالید والادوار والااوف> 

٤۔‏ "کتامی بود در ھیثت و جوم که بیروئی آنرا باہم مسعود دن حمود عزنوی موسوم 


سا کہ 


(3١ 


از میان سلاطعن سلاحوق ساطان ملکشاہء (یہ٤‏ ۔عر۶٤ھ)‏ و پسرش سلطان سنجر 
(ئ۔ہخخھ) ى٭ علم عیئے علاقة وافری داشتند ودر نتیجە ریاضی دانان و منجانی 
رگ مائند ععر خیام نیساپوری ء اءونکر محمد بن احمد موزی ء عبدالرحمن خازی ء 
ادوااعساس او کری؛ اوالحسن علی ؛ن ژید تھی و امثال آنھا در زسان آتٹھا دا خاستند, 
عیفب دانان و متحان ایادورہ دو زیح معروف ثثام زیج ملکشاھی' و ژیچ سنجری؟ را 


ھ حپانیاں عرضد دادزد که بعدھا برای آدندگان بصورت مونه و سرمشق در آمدند, 


ور 


در 'تیحة پورس تاتار ىە ایران (ہ1و۹ع) در ابتدا بە فرھنگ و آمدن اسلامی 
لطمة بزری وارد آبد و مرا کز :زرگ فرھنگی مثل بلخ و مخاراء سمرۃندو لیتاپورو 
مرو و امثال آنھا رہر و رو شدند ولی خوشعخبتانە بعد ھا بر اثر حلقه بگوش اسلام دن 
احلاف حمگکیز وغلاگو خود آٹھا یاسبان فرعنک اسلامیگردیدند وبا جوش و حرارب 
عحیمی ہار و دوسعه سا درحساںنں آن کوشیدند ھلا کو خان ء نوۂ چنگیز خان و 
سمؤسس سلسلڈ ایلحانیان ء علاقَه شدیدی بە علم مئی دانثت:۔ 3ذ1لسمند و جیات ذان 
بررف دورۂ اىلخانی ء حواجه نصمرالدین طوسی ٣‏ بلستور ھلاکو خان ( نم ہھ) 
رصد حان دزری در مراعه تنس مود و زیجی ٹام زبیح ایاخانی تھیە کرد که مدار 
عمل رح سازان ادوار بعدی قرار گثرفت, 

مقارن :احمله حمگیز حاں (ہ, ہھ) بھ ایران مدقی دستخوش ھرج و صسرج سیاسی و 
احتاعی و برق عاند و در آنجا همه گونە فعالیتھای فرہنگی مۃوقف گردید وی 
حو۔يیختانه چہدی پیس از حملهُ سیل آسای تاتاریان خون آشام در سال ۲,ہھ توسط 
یی ار غلامان سلطان حمد عوری ء سلطہت قطذاب الد ین اپیک و س-لطَنق ہا شکوہ و‌ 
مسقل مسل]ىان در سه قارۂ هند و ہاکسنان تاس گست گویا أفتاب سلطه و اقتدار 
مسلاں در انساماں اوول و درنن ساىان طلوع کرد 

سلطدتبی تازہ سیاد اسلامی در لبه قارہ عندو پاکسان ملجا و ماوای صدھا ارداب 
دائس و یش و اصحاب فضل وکال گردید, سلاطمن دائش دوست و معارف پرور 
دعلی٤‏ از قیل قطب الدین اہسکء شمس الدین المتەش؛ ناصر الدىن عحمود؛ غیاٹ الدین 


6۔ زبحی کہ بفرماں سلطان جلال الدین ملکشاہ سلجوق توسط ععر خیام و ھهعکارااش 
توبےہ گردید 

۔ انو الفتح عبدالرحەں خازی آزرا نام سلطان سنجر بن ملکشاہ ساجوق تنظی مکرد, 

۳۔ اثار صردوط اہ تب او عباربند از 5 تحریر حجسطی 0 تد کرۂ تح ےر یه و می فصل 
و و تر نے 


٤۔‏ دوره قبل از تیەوربان (+. ہ۲ م۹وع را دورۂ سلطنت دھلىی یا دورۂ سلاطین دھلى‌ے 





ص۷س 
رلن ء علاء الدبن خلجی و فروز تغلق وغرہ آٹھا را در ظل حایت و پشتیہائی خود 
ررورانیدند ومعورد تشویق و ترغہبی قرار دادند 
دورۂ سلطنت سلطان قطذب الدین اہک )۷ .٢٣ے‏ +م بقدری کوتاہ بود کھ 
راوحود علاق شدید خود بە شر و ترویج فرھنگ نتوانست بطرز بایسته و شایستهہ به 
این ای خطیں پردازد, 
خستین کسی از سلاطین دھلی که بہ این کار عمت گاشت سلعان شمس الدین 
اتتەمس (پ )+٠/٦‏ بود, مؤلف طابقات ناصری دربارۂ ہنل و ینمی و سرپرستی او 
ار ارہاب علم و دائش چنين مینویسد : 
دازاول عید دولات و طلوع مج غلکٹ در امتجاع علای با نام و سادات 
کرام و ملاوک و اسراو صدور کبرا زیادت از ھزار لک هر سال بذل فرمود 
.., این سھر بکہثرت انعامات و شمول کرامات آن پادٹاہ دیندار ےط رحال 
آقاق گشت) ' 
که بنا بہ کثرت ارباب فضل وکاں درہارش شبیهە بهە دربار حمود و سنچر بنظر میآمد٢‏ 
'لدستور او تر جمة فارسی 7 مکنوم فی خاطبات النجوم٣‏ تالیف فخرالدین رازی عمل 
اپ وہنام او و پسرش سلطان رکن الدین فہروز معنون گر دید 
سلطان ناصر الذین حمود (یہ۔٤ ٤)‏ ہھ) نیز مانند پدرش سلطان شمس الدین 
التتمنی اصحاب علم و دانش را خیلی دوست داشت چنانکه فرشته میگوید 
برصلحا و ع۸ب| رادوسمت داشّیء ؛ 
بی از علإی عھد ناصری ؛محمود بن عمر ؛ زیبجی ہنام زج ناصری لھيە کرد کھ 
بعصسی از لسخ خطی آن تاکنون وجود داریے: 
سملطان معروف خانتوادہۂ تغلق ہ ۔ہلطان فمروز تغلقی + نیز یہ علم ھیثت خیلی 
.- میگویند کہ عبارتند از سلاطن غلامان (م .ہہیہ,۔ہفْا سلاطمن خلجی (وہ۔ 
پھ) ء سلاطین تغل (, پں۔,+,۸ھ) سلاطین سادات (ص۱ہ-ن۸۵ھ) و سلاطین 
اودھی (ن نہ و۹ھد) 
ِ)- رک 7 صباح الدین عبدالرحەن یزم حلو کید ص ۶و 
ں2 رک : ایض ؛ ص ۹۰۸و 
۔ رک : استوری ہ ادبیات فارسی ء جلد مسسبوط بھ ستارہ شناسی ء ص .ہت 
ئہ رک : محمد قاسم فرشا تارج فرشتدء ج و صضص رپ 
د۔ برای ک سب اطلاع دربارۂ نسخ خطی آن رک : استوریء ص :ہہ 





(۱۲۸۶ 


علاقھ مند بود, ہنا پچواهنںاو عبدالعزیز ىن شمس بی از زحجات معروف سانسکریت ہاء 
براھی سگیہا' یا زنچ دراسہر را ھارمی ترجمه کر۵.؟ 

از میان پادشاہان لی دبه قارہ کە پیش از تاسیس سلطنت تیموری دو آواحی 
حتاف کوس استقلال میزدند ء بعضی ھا بە علم ھیئٹ علاقه داشعند مثلا کتابی بنام 
زع اتخانی يا رساله در استحراح وع از ژیح منتخب بهە حمود شاہ خلجی . 
پادشاہ مالوہ مسسوت اس, ہہا نگعتهة ریو پادشاہ ۔ذ کور در فوق شرحی بر زیج ایاخانی 
پالیف نصیر ادین طوسی زنوشتھ ود٣‏ 

نا روی ٹکار آمدن طھمر اادیں لیموری؛ در سال وھ درخشانٹترین دورہۂ تاریے 
صد اسلامی آعاز گردید سلسله تیموریان ھند و با کستان (۹+۳۲ھ/٤ب۲٢٢)‏ در واور 
دسالهۂ سلسله تیموربان ابران (ہریں۔ر(ٹھ) بود و فرھنگ ایندورہ مقام او ممتآۂ 


صمیمة فرھنگ آبندورہ را دازنت, 


ا اعت پادشاعاں ایہدورہ علاقهہ رھ ھیاف و جوم را از الغ بیگ٥‏ بار ثگرفتہ ہودند 
علاوہە پر 2 یگ دسیاری دینگر از اسلاف باىر مانند ادراھم سلطان٦ء‏ سکندر ادن 
عمر شیخ ۷ ؛ سعر الدین ىن الغ بیگ۸ ٦‏ ادوالقاسم بادر؟ وو سلطان اہو سعید+! نیز رہ 


ہے 51081111١‏ ۸۶۸۱۱ 
ہ۔ رک : استوری ؛ ص ہرم ۔ ایضا؛ ص١پ‏ 
مین بادر از پنع واسطه ۰ اہر تیمور محر سید 
۵۔ نوہ امٹر تیمور وو یی ار اسلاف دائر کہ در سمرقند ہنای رصد خحائهھ نھاد و‌ ىا ٹرمم 
مود این ریج برای عیئکب دانان رك مہجان ایران و سي* قارۂُ هنل و پا کستان 
(عصدورت مولهة و سرمسی در افش 
٦‏ اثر صردوط کی ستارم شناسی نام رك السلطان ق اسہاب العرفانء ہنام ادراديھ 
سلطاد ان شاھرخ لن اہم نمور معنون گردیدے 
پ۔ غیات الدین جە٭سید کاسافی کتابی سام برعتصر در عام ھرئکتٹ) در پیسکاہ سکدر 
ٹں عمر سخ ان امم تیمور تقد کرد 
ہ۔ حسں بن العسین حوارزمی رساله ای بام ھنزہت الملوک فی هیئت الافلاک> 
برای معز الایں اں الع بیک ٹوس 
و۔ ارائں اادیں اٹ ہی درای ادوالعاسم بادر ہن شاھرخ کتابی در ھیثت ہام 
برینحاہ باب سلطانیں نوشت, 
ہ.١ہ‏ سُمس الدیں حمد زعحی نعنواں زیح ۂ٭ەس المنحم یا شرح زیج ایلخانی بہ سلطاں 
ابو سعید تقدیم کرد 


عبات و یووم خیلی علاقه ايك 
رولس سلسله تیموریان ھند و پا کستان ء ظھیر الدین ىابر (ں م ۹۔س۹ھ))ء اکر 
احل مھلتش میداد ممکن ہود رصد خانه ای تاسیس مینمود یا زیعجی درست میکرد۵ ولی 
متأسفالهہ آنطو ریکهە باید و شاید پر اوضاع مساط ھهم نلندە بود کہ رخت از حھان 
ان سے البته علاقة او به ھیئت از اقتباس زیر خاطرات او کاملا مشیود است ٠‏ 
غالبا سمت قبلة این مسجد را بطریق منجمین عمل کردم الد, عمارت عا ىف 
دیگر در داہنة پنتڈ کوھک رصد است که آلت زیچ وشن است, سه آشیانه 
امٹ, الغ بیگک مب زا با ادن رصد ژیح گورکانی را ذوشتد کہ حال این ربج معەول 
ا[است 5 لی دیگر عمل کم کنند, ازین پەش ژیج ایالخانی معمول پود خواحه 
نصیر الدین در زان ھلا کو خان در ماغه نیز رصد ہسته دود, غالبا در عاام 
ھفت ھشت رصد نیش دسته ئشد, ازاتجمله مامون خلیفه یک رصد سته بود که 
زیچ ساموی بر آن ذوتهہ اند, یی بطلیموس ھم رصد ِسنة, یی در ھندوستان 
منٹنهوراست رصد ساخعه بودند که حالا معمول سدوان آن زیچ است. از 
ہسکن این یک ھزار پانصد و ھشتاد و چھار سال ات این زیج نظر بز جھای 
دیگر ناقص نر است.' 
نصیر الدین ھایون )۳۷ ۹۔۷٤وء‏ ۲و۹ +۹ھ) کهھ سر آمد عیئثت دانان روزکار 


رد بواسطكے ذوی و علاتقة فوٰ العادۂٴ خود بد ہیثت و جوم حتول سلطان اك یگ 
را دم غیت الشعاع قرار 2 او در این علم بقدری ممارست ورزید کہ بدرجة اتادی 
رعید حنانکكکه صاحب ماثر الاسأ در ضصمن صدحبت دربارۂ مولانا نورالدین ترخان نوری 
ٍِ ٰ۰ این اس اغارہ میناید : 
<کاعی بادشاە ازو استفادۂ علوم میکرد و کاعی او علم ریاضی خصوص 
اصعارلاب از جناب ھایونی که درین فن مھارت تمام داشت استفاضه مینمودء ٭ 
همینطور عبدالقادر ہداروئی٢ء‏ نظام الدون ھروی٤‏ و ابوالفضل*" شیئت دوسی و 
سر سشساسی او را ہسیار ستودہ اند ؛ علافَة او به این علم عدی رسیدە بود کھ حی 


6۔ اقتیاس از بابر نامه (جاپ ۔ہائی) ٣ص‏ ١م‏ 
۲ رک : صمصام الدوله شاھنواز ماثر الامسأءج ؛؛ص ہب٥٤.‏ 
٭۔ رک : عبدالقادر بدایونی ء منتخب التوارع ہج رص وف 
:۔ حواجه نظام ھروی ء طبقات ا کبری ء ج ۲ ء ص ٣٤ہ۱‏ 

۵۔ ادوالفضل علامی ٤اکجر‏ نامهە؛ ج ٢‏ ص ہب 








(۲۰ 


در زمان :اساماىی و برگزدای پیز آنی ار امتادان ڑوت دان خود یعی از علامه الیامر 
اردایلی و بے اىوالقاسم حرحاى جدا میندودر حال اوارگق نیز از آٹھا درس ھیار 
:7 سد ۰ 0 8 
کا 1 ر 0 اعد و 
یکرت :9غ وقت بىە شھری تازہ سرفت دنبال آلات ہیثت میگشت اصطرلاں 
5 پک . 2 ۳ مث ۱ . 4 
خ صوصی ٹیر اخغراع تمودە نود که ہنام راصطر لاب عایونی> بود", ل ینک زندڑ 


حود را وتف ھیئت دانی و ستارہ شنامی ساخته بودے بالاآخرہ حان خود را لی 


فدای خدب ى٭ این علم کرد و ىر اثر مقوط از بالای رصد خاته جائش را بھ جاز 
اەرین سرد در دورہ ھادونی بعلت علاقة فوق العادۂ عایون آثار متعددی در زمینة شید 
و عحعوم وحود آمد کہ معروفخردِن آنیا شرح رسالڈ قوڈجی از مصلاح الدین لارو 


۳ 


ات۴ 
حلال الس ا کر (٭+و+وے ری رھ) مانند پدرش ھمایون ہئٹ دان کھ لبود وا 
ىا عیئے علاہه زیادی داکہ, در زمان او منجم و هیئب دان بزرق مثل میر فتح ان 
ممراری دسا خواسس او زیح جدید تییةە کرد و سال الھی اکر شاھی لیر اختراع ممود 
معلاوہ ىفرەان او یکی از آثار معتبر جوم بنام تاجہک توسط مکمل غان گجراتیق 
ساس٦ریت‏ بہە فارسی؟ و زبح سیرزائی توسط میر فتح اللہ شیرازی و بعضی دیگر 
دانسسدان صدو ومسل|اں از فارسی بە سانسکریس ترجمە گردیدٴ 
نو رالدین جھانگر ( رپ۳ ۴ھ) ب4 غیثت و وم بقدری علاقه مند بود ؟ 
در امىور حساف عرله بھاھل نجم متوسل میشد جنانکە از بعضی از بیانات زیر ا 
اب 
ددرین سال کە الىتدای شانزدھم سال قمری بود از سن فرزند خرم جونگیان 
سحن نعرض رہانیدند کھ فی الجمله گرانی طالع در سال مذکور واقع اسٹ 
مزاجس ٹیر از اعتدال ممحرف گشته نود ٦‏ 
دحوٹک رای سج م که در مھارت فن جوم از پیش قدمان این طائفه است . . 
ں عرض کردہ بود که از زائئۂ طالع شاھزادہ چنین استخراج شدہ که ١‏ 


سغاوظااس اوساق کرات اس , . , چون مکرر احکام او بصحت پیوس 


ر۔ صباح الدیں عبدالرحمن ؛ دزم تیموریه ء ص ر٤‏ 

إ۔ ایصا ء ص .٤۹‏ 

م۔ نسحھ ای ازاں در کتاءَاىۂ دانشکہ پنجاب لاہور موجود است, 
٤۔‏ رتا نزم لیموریهء ضص مو 

۵-۔ رک : ابوالفصل علامی ؛ آئن ا٦کمری‏ ؛ ص ۸۲ء 

ہہ اور الدین جھابگیر ؛ توزک جھانگیری ء ص ہی 





)1 
ے ف تم ازاؤ تر فال جن (تاق غائل توف 

از رعضی ازسکھ ھای او ٹیز علاقة او بھ علم یت و جوم مشیود امت کهھ 
دارای نقَسّهیای روج دوازدہ کانة فلک میبانند"ء 

سدهھاب الدین شادجھان (پب. ‏ ۔ب,.م۵) نیز تشویق و حایتٹ زیاد ا ھہیئثت 
داىان زان بعمل آورد, بدستور او ؛ منجم دربار او قریدالدین مسعود دن ادراهم 
دھلوی 7 رج شاهجھانی۴ نا کارنامة صاحبقران انی را تھیھ تورد و باریٹحی تازہ سام 
تارخ الھی شاھجھای نیز اخعراع مود علاوہ بر تقاوع و رجات اھل تنجم ایندورہ 
عب سرپرمتی پا برای جاب رضاس او أآثار زیادی عرضه دادند که شاھد صادی 
علاقة او بهہ این علم میباسند, معروفمردِن اینگونه آثار ایندورہ عبارتند از* 
سراج الاسخراج تالیف فرید دھلوی ء عم اافضائل تالیف محمد فاضل و سبع ساوات 
اث سمخ فتح الہ فتجی و ترحےة صور الکوا کب لطف ارہ مھندس, 

بھی الدین اوررگک ژبب (پ .۱۔ہ۸١۱‏ ۵۱( اگرچە لیسر لہ۵ نویس ندتان آثار دی 
و ھی مائند فتعاوای عالمگبری را مورد تسویفی قرار میداد باوحود آنْ در عید ثلطنت 
او نیز بعضی از آثار مر بوط .۰ علم غیت و وم از قہمل عدّول عشرہ تالیی عحمد 
راری ای٤‏ و دقوعم لطمی تاریت اطاف اریہ میچمئدس بظھور رسیلی 

در دورۂ 'صطاط تیموریان عمد و پا تستان (ہرورروہیں۱ھ) نیز اغلب ىادنداعان 
۹۵۸۵ غیئٹتن 3 وع علاقه داشتتد ولیل علاتہ خیمد شاہ ) 0٦.١٣٣‏ 6۱( از ھکمےہ شی 
بود, بدستور او راجه جی سنگ٭* حت نظارت خیرالله میندس در شورھائی مثل دھلی ؛ 
متوراء اجھن و پتارس رصد خائہ عغا احداب مود و زبیجی جدید با ترٹجےم و اضافهہ پر 
اساس زیج الغ یک یا ژیج خاقاىی پا زیچ ٹورکای ہمام زیج خعمد نامی ست[ عو رعلاوہ 
در ایہدورہ آثار قابل ملامنله ای راجع ں4 ستارہ نساسی پل تحردیر در امددند کڑه 


معر وقکردِن آنھا عبارتند از : تعریر الحریر ؛ سرح زیج عحمد شاعی ؛ السیع ااثواہس, 


ر۔ رک : نور الدین جھانگبر ؛ توڑزک جهانگری ٤ص‏ ,بے 

ہ۔ رک : ایض صصوںں۔ 

٭۔ فرید دھلوی در سال ری پھ بدستور ۔اەجھان این ژدح را ہر اساس زیج الغ یگ 
تنطم مود 

٤۔‏ رک : ڈاکثر نور الحسن انصاری ء فارسی ادب بعھد اورنگ ژنب ؛ ص ٤٥۵۔.‏ 

د۔ راجه جی سگ کہ از امرای نامدار رود بدستور حمد اه تیەوری یا استفادہ از 
زبجھای موجود زعی تازہ اختراع تمود, (برای اطلاعات سیٗتر دربارۂ او رک :؟: 
مائر الاسآ ہج ٢٤ص‏ ؛ہ) 


بمہ 


غر از آثار مذ کور در فوی در ادوار مختلف در اطراف و اکناف شبہ ارہ زیجات و 


دقاوم و آثار مر وط ل٭ غیت وجوم تعا اد زیادی پوس شرارے سے 
وایدم در زیر فقط ى٭ ذ کر اعائی ىعضی از آنھا اکتفا میشود, این قبیل آثار متفرق 
عبارتند ارڑ: 

غاابت النحوم وت ىە نصعرالدین حمدراء زیج رصد السیارء رساله٭ در 
وف طائن ماارسے فخری؟ ء زیح میر عالعی ء زیچ اش ء زیج بھادر خائنی ء 
الاحات ق ؛یان مسائل اسطرلاب ٠‏ اصطلاحات التقوع ہ یج نظامی ٤‏ تسھیل زیح 


ھی ؛ حاىيه ٹر شرح بپیسٹت ہاب در معرفت اسطرلاب ن رسالهە 


ایس 
عمد ساھی ۰ راع عمدثہ 
در ہے نالیف علٰی حردن لاھیحی 7 انوارالتجوم؛ زبر جد,؟ 

در غه قارۂ دو پا کستان در دورۂ اسلامی (ہ .ہیں +ھ) بدون اغراق 
صدعا کتاب راجع ب4 علم ہیئت و ستارہ سناسی و تقو و زیج وآلات مبوط بد 
٭لکیات بترشة نَارس در آمدہ وكتايانه ای شخصی و دولتی این سامان مشحون وعملو 
از نسخ خطی این قیل آثار اند, در فوق مصداق ہمشثی از خروارو اندی از ہسیارء 
فقط ىه دکر تعصی از آنھا اکتفا شدہ اسس, 

بی ار ھراران ھرار اینگونه نسخ خطی گارسی نذسخۂه منحصر بفرد٤‏ دزیچ مظفرشاھی> 
اس ته در صفحات آیہدہ مناسیٹ آغاز قرن پانزدھم ھجری قمری متن آن اولن بار 
نا تسیح و تصحیح و سید ؛فرمائس دانسمند ارجمند سردبس دانٹی پزوە و حله متیق 


حاب ‌ ممہسُر میگردد, 


این نسحه جزوی از مٍوعھ ای از نسخ خطی است که در کلکسیون شیرانی 
گت اعابۂة دانستاہ پنحاب لاھور بحت س|ا١ہ |١‏ ؛ ہمہ وجود دارد و شامل اوراق ۱۵ ۹ 
٠ع‏ و میساشد, فاقد نام کاتب است البته باحتال قوی نام کاتب آن کل محمد است 
کہ نے خۂ بعدی ابن محموعه را استنساخ معولنەامت, خیلی مغاوطومغشوش است و از 
علطقای املابی کە نتعداد زیادی دارد پیداست کہ کائبشں آدم کم سوادی بودء است, 
اندازۂ ان یا مم وھر صفحۂ آن دارای جں سطر عخط نستعلیق عادی میباشد, 


١۔‏ پادشاہ اودھ 

بج بھ ادراھم عادل شا بی از پادساھان ھند جنوبی 7 تقدع ہمد 

۳۔ برای سلطان تیہو نوشته شد, 

ی۔ ہر گونهہ سعی تعمل آوردہ شدہ است کہ سخ دیگری ازان بدست بیاید ولی در 


یں معروف از قبیل استوری ہ اتەء ربو و امثال آنھا سراغی ازان بدست 
نیامدہ امت, 





وو 
"7 لوحه اش منقش و مزین با نقش و نکر است و عناوین آن با جوھر قرمز توشته 
سد است, نسخه کاسلىی است و خوشہختائه اول و آخر این کھنه کتاب افتادہ لیسٹ, 
ترقیمه آن سال کعابت ندارد و ی از جس کاغذ و طرز الا و روش خط برمیآید که 
متعلق به قرن سیزدھم ھجری است, 
مصاف آن در ھهیح جای تصنیف خود اڑ خود اسم نمردہ است نا ىرین نمیتوان 
اینست که او ہا ساطان مظفر شاہ معاصر بود زیرا او خودش در سمقدمسہ در اینمورد 
اشارہ ممودہ است × 
در عھد سلطان المظفر شاء منجان و حکتا ھند این زیچ را اڑژ ھجرب رسول 
صلى الہ عليه وسلم تارخ بستندم ' 
بعتیده ص تنب فھرست خطوطات شہراىی منظورضش ار سلطان المظفر ساہ احت لا 
ملطان مظفر شاہ گجراتی است جنانکە در مورد زمان نألیف آن توشته اسٹ ٠‏ 
جدر زمان سلطان مظفر شاہ (بپ ر و۔مو۹ھ) که تشاید حاکم گچرابت بودوی) ۲ 
بندہ ھم دردارۂ معاصر بودن مؤلف با سلطان مار گجراتی بنا بدلائلی کھ دارم 
هی 
ا مشار اليه موافق ہست, البته در اینجا باید اضافه کم کہ اژسیان سلاطین حلی 
گجرات سە نفر باسم مظفر شاہ موسوم بودہ اندکه عبارقند از : 
و وجيه الملک سظفر شاہ اول (ءووہ۔٤ویہم)‏ 
-۲٦‏ مظفر شاہ دوم ان حمود شاہ بیکرہ ١۷(‏ و۔ےحےومھ) 
۳ مظفر شاہ سوم بن احمد شاہ دوم روہےت ٠ھ‏ 
بظن قرین بیقین منظور مؤ'ف کتاب حاضر از سلطان المظفر شاہ ء؛ سلطان مظفر 
شاہ دوم اسہت که خیلی دانش دوست و چتدی پیش از فتح ظهمرالدین هىابر بر سلطان 
ابراھم لودھی در جنگ پانی پت در مال +مو ھجری فوٹ کردہ بود چنانکە ہبابر در 
حاطرات خود دربارہ ١ٰش‏ اشارہ تمودهہ است, 
ردر گجرات سملطان مظفر ہودے چند روزی پیسہ از فتح ابراھم از عالم نقل 
کرد بسیار متشرع پادساعی بود, طالب علمی عم داشت, حدیٹ مطالعه 
میکرد و . مصحفک کتابت - کرد ٣‏ 


37 کس تر تار ؛ ص, 
۲۔ رک : د کٹر محمد بشبر حسین ؛ فہرست غخطوطات شیرانی ہاج م۱ صہ٣ہ‏ 
۴۔ رک :ٍ ظوبرالدین باہر ء باہر نامه ء چاپ یعبائی ء ص ۹ہ۱ 





ج:) 


آرو تراب وی درنارہ اس جنھن نوشتهہ است : 
ر‫ یر لد ساطان سکند 2 
٭زمانی که فردوس ,کی بائر داد اہ ہا سلطان ابراهم و ں رر حنگ 
کردو ہہ رف رد تا ماہ پیشس از ان در عان سال خدایکان رحم سملطان 
ہے ے 
مظفر پدر سلطل دھادر رحات مود؛' 
٠‏ یا ت ‏ ےے زان اث 
عبداہ عمد بن عمر مکی در تار گعرات خود کھ دزبان عربی 
دربارهۂ سال جلوسس نوستهة است : 
دحاس اوالنصر ٭فافر اہ بن حمود علی سریر الس لطله فی الساعه الثالثه ٭ن 
ا انتا اا۵ سس سدوور رسضان سنہ عتع عشر و ذس ع نہ و ج دوم ااحمعةء ٢‏ 
مات زح مر شاھی در خلال اورای و سطور ان این اسم را نباوردہ اسب 
اک ره راتم ات سطور عتی ارجمہدو گرا مايهە و دانشمند بلند پایڈ شبيه قارہ و 
ایت اصلی ایق داد ؛ حافطہ حمرود شمراںی با در نظر داشتن موضصوع و شاہ معاصر 
' ۰ 7 .- 0 ممم؛چ :- یں اہ ٦‏ 
مڑاعارا نام زیح مٹاھر سُاھی موسوم ساختهەوثييه کنندۂ قھرسمت عغطوطات شمرافی 
از ۱ : امم را قہول داتتغ متا لندہ ھم اسم معرۂ فہسہ و بھہرہ آن را قبہول دارم وی 
در ایمحا نہاید نا گِمْه مماند کكهە اسم واقعی و اصلی این زیچ دااشەس والقمرء اسٹت کھ 
را2 پر ترقیمه نصدورت بد کار مام سد الشُمس والقمر> یعی کار الشمس وااقمر تمام 
سك ۶ 9 انیے تا بکه رمەی صەوم و عادتیق معمەول آنزمان بودہ ات 
تا آےالیکه نارے تیب آن تعای دارد ئه یاد دانٹی از علامه شیراتی در دسن 
: کت _- 
اسس و ۰ اطلاعی از فھر سب عطوطات شمراںی ہدمت مم رس بندہ یقین دارم کے آية 
سارک الغمس والاقمر حسمان۴ (سمس و قمر عسابند) کهہ کلات معی عغُش و قابل توحه 
جربارد دایسی> ران احدافھ شدەو ھم در دیہاچە و هم در ت رقیمهة 0 امت تارخ تالیف 
ایں (یح ر در تر دارد کہ از ر وی حماب جمل ۳۱ےھ یعی یکسال یا چند باہ قہل از 
وفذات سلطان مطفر شاہه دوم (ہمموھ) میباشد ناگفته عاند که در متن اصلی جای 
ےہاںء للہۂ (مسخر اس آمدہ اسس, معلوم امہت که این سیهو کاتب است کھ 
امہ ای ار آبهڈ سورہ اعراں٤‏ را با آڈ سورۂ رحصسىن قاطٰی کردہ اتاد 


برای اینکه ایں نس خه ء تا انجائیکھ نکارندہ اطلاع دارد منحصر بقفرد بودہ و 


نسحۂ ہدل آن دردیسب لبودە اہسٹ ء در صفحات آیندہ ازان تصحی قیاسی بعمل آورد 


١م‏ رک :شاہ ادو تراب وی ء تارۓخ گجرات ؛ ص پ 
۲ رک ؛ عبدارللہ محمد دن عمر المکی ء تارخ گجرات ء ص ںو 
٣ے‏ سورهۂٴ رحمن ء آیھ: ح٥‏ 


مت وااشەس والتمر و‌‌ النجوم مسخرات باسہ. 





7 
۱ 
1 
1 
1 





"۲ 

7 اٹ, لغات و عبارات درست در متن و غلط در حاشيه آمدە است. معنی و مفھوم 
ا۔طلاحات و تعبمرات مر وط بە ھہیئت و جوم که ىزبان هندی بودہ ء بزنىان ائکلیسی 
وفارسی ؛ در پاورق دادہ شدہ است, ختصر این کهە باوجود عدودیتھای نگارندہ یعنی 
7 اطلاعی از علم عیعثت و زبان عندی ؛ حداکثر سعی بعمل آوردہ است کم من 
تِتیح و تصحیح شدۂ آن برای خوائندکان نیش از :یش قابل استفادہ باشد, 

باوحودیکە یقین دارم این خدمت حقبر فرھنگی بانظار دانشمندان هیئت دان ھو 
رض فران نقائص بسیار دارد ء چون ہا صمیمیت تمام و حسن نیت انام گرفته اسٹ 
صداق ر(رچمیمزی بودن از نبودن بھتر استء بادِن ابیدکە روڑی دانےمندی با اطلاع و 
وکچکاو تر این کار ناقص را کاسل میگرداند در حالیکه قرن جھاردھم نزدیک است 
ىاباں ہرسد ء این وساله را بعنوان ھدیة ناقاىلی ىا ٹھایت صدق دل ىە علاقه مندان این 
×وصوع و دانشجودان قرن پانزدھم تقدعم میک 

در پایان وظیفة وجدانی خود میداغ که از استاد بزژرگوارم ء جناب پروفسور دکٹر 
وحید قریشی ؛ سردبیں عحلهڈ تی و ریس فاکولتة علوم اسلامی و خاور شناسمی 
دا:۔کاہ پنجاب لادور کھ راھنائی و تشویق و ذرغیب سداوم و خغالصانة ایشان باعث 
انام این کار دشوار ند و یز از دوست مھربان و ھی؛ت دان و استاد مندی ؛ جناب 
دکٹر خواحجه عمد ز کریا کھ در حل بسیاری از مشکلات فی ا کال خونخوئی و 
گشادہ روئی بمەن معاونت و معاضدت مودند ؛ صعمالد تشکر دنایم. 


آفتاب اصغر 
یکم ماہ رمضان المبارک عال ور کت عجر ی قمری 


۲٦ 


زیج مظفر شاھی 
یں بحدوٹای کی یَّ را کھ٭ے یی الحکمة من یشا' کلام قدرت 
۰ و قادری کە نە فلک ى ستون معلق بقدرت خود داشت و صانعی کە قدیل 
: ى و ک5 بارامت٤‏ و لقد ژیناٴ السا الدنا 
تزئھن؟ در سلسله صنع خود اوعت۴ وکال کوا کب بی و نس ۱ ۰ 
مصایح بر مثبت کوا کت٦‏ قوله تعالی الشمس والقمر جسیاث۷ پیافرید آفتاں 
ومیتاپ و رجها ومنز 
ک٢یےٴ ٠‏ گار و ہت : ' 
ایام و ھفته و ماہ و سال (تا) بشناسند و در ایشان سنافع بسیار است, آفتاب چراغ روز 


لھای معلوم عقدار معین بر ایشان اوقات و ساعات و 


سے واگر آفاب۸ نبمودی ھٴح میيوہ رنگ نگرفتی؟ و اگر مشثٹری نیمودی ھیح مبوہ 
را مرہ نشدی, اصل آنکھ آفتاب را صباغ*ٴ' گر دانیدم و مھتاب را رنگرز (؟) نا 
گردایدم و باد را مشاطۂ ش] ساخمم تا نعمت مرا شکر گوبیدا' (و) رفع حاجات [ 
حویں؟' "گل در معرفت کت حل حلاله ‌‌ عم نواله۔ 


ودر عهد سلطان الءظفر شاہ منح|ن٣'‏ (و) حکماً هند' این ژیج را از ھجرت 
رمول صلی اللہ عليه وسلم تاریخ إسند (و) بدہ باب تمام کردند : 

باب اول : در ابداء ژیح"! 

براے دوم: شمس 

باب سیوم : قمر 

ناب چھارم : مرخ 

باب پنجم : عطارد 

باب شسُم :؛ مشخرک 

باب عم ؛ زھرہ 

ناب مشم : زحل 


رد یوٹی ایی ٹا ہ۔ تخرین 

+۔ او بب ٤‏ بسیار اسن 
۵۔ رنا ٦ہ‏ اکواکب 
۷۔ جسبان ےہ اقاتٰ 

و۔ ایک کمرفت ٠‏ طاخ 

١۔‏ گوئد ٢٣۔‏ وش 
+و۔ منجان ٤ػ‏ ۔ ند حکا 


۵۔ ویح 


۲٤ 
ناب نھم : راس ذنب'‎ 
باب دھم : تفاریق؟‎ 
باب اول : در ابتداء زیچ‎ 

اول از سلنةه ھجرت رسول صلى اہ عليه وسلم بگیرد کہ چند سال 
است, از جمع آن پانتصدوده٭ ۔رد سال نقصان کند ھر چھ باق ماند ابتداء در 
نم منون باشد, آن رقم را با یکھزار وھفت س..؛ ضرب کند, بعد سیصد و 
جھل وانھ دیگر ضم کند و بعد ھهمہمۃصد طرح کندو آخیه باقق باشد او را نوشته ہدارد 
"که یادگار است و آن؛ یافت مذکور را ھفت گان طرح کند, هر چ٭ باق ماند درمیان باق 
دیگر ضم کندو اگر (از) طرح دادن عیچٴ تماند بعدم؟؛ شش دیگر ضم کند واگر 
ارئش ضم کردن از ھفت زیادہ باشد ھفت را باز نقصان کند, ھر چه باق ماند ھمون 
نوروز شود, اگر یک ساند یکشنبهە واگر دو ماند دو شتبه و اگر سه ماند سه شنبہ, تا 
ھت روز (م] ھمون طور حساب کند نوروز یافتھ سُود و از طرح ہشتصد کہ باقیندہ 
انت آنرا درمیان عشتصد نقصان کند تا رتم سصدہ٦‏ سد پابد وبابن سدہ تمامی‌شار اثثت۔ 


ہراب دوم : شمس۷ 


فصل اول ٠‏ چون دھروۂ* آفتاب غغواھد که آفتاب رقم بنددو سورج؟ اودی*'! 
دھو کند آنْ سدەا' که ھست او رانویسد و بایک صد و ھہشت طرح کند, هر 
حه که اول یاند آن گھری ' است و آتخجە باق ماندہ است او روا باشغصت ضرب دادەو 
ار یک صدو ھشت طرح کند, هر چه یاہد آن پل٣'‏ باشد و این گھری و پل را 
وسته بدارد١٤٠‏ و نام این سورح اودی دھواست'. باین تمام کار است۔ 

وصل دوم : عر وقت کہ سورج نوشته کنند و دھردہ را ضم کذئد تا ستھ"! مقدار 


او 3او ج۔ تفارخ 

۳۔ درج ٤۔‏ وھان 

۵۔ لیج ہہ سلوہ 

۷۔ ناپ الشمس رہ 8016 ؛ قطب ء مدار 

۹- خورشید پا شمس ٠ہ‏ ([۶طا : ارغواق 

١‏ 851448 : بدست آمدہ ہو مقیاس زمان ء یک جزء از یم جزء 
شبانرو زکھ عبارت از شش ساعت است 

٣۔‏ یک شصتم گھری ٤وہ‏ نوشت بدارد 

۵۔ دائرہ -٦‏ 58888 عم موع 





چڈە 


: مر اون ئ ٴآنامقدا, کكکھرو: گذشته راثر٦:‏ 
اندرون برج نگرد و :رج یکهھ حال باشد اندرون یزآن' مقدار که روز ضس آن 
روز بگرد, درحھا رانیز روز کردہ نگم رد بعدہ یکجا کنذ واگر از حعمل دن ان 
یک عدد سم کند و اگر از ور شارد دو عدد ضم کند و اگر از جوڑا شبارد سە عدد 
٭ کدواگر از سرطان شارد چھار عدد ضم کندواگکر ازاسد شارد پنج (عدد) 
لم کند و اگر از حدی شارد پہچ عدد ضم کند واگر از دلو شارد پلح عدد ضم کمد 
5 اگر از خوب اغارۃ [ع پح عدد ذم کند, تعده ممه را جمع کند وشثش ات۴ امب 
پس دو و را یک دب٤‏ اسٹ و اگر دو ارح راشار کند یک را تقصان کند و اگر 
مب کے را شار ”ند چھار را نتصان کند و اگر دہ ترج را شہار کند پنج عدد نقصاں 
کہد و ۱ ٹر دوازدہ برج را شاز 0-9-2 شس را نقصان و بعلھ بشاردے بھرام روز ر 
ئهە دن کی کردہ بائند درسٹ ایدو اٹر درست نیاید طور دیگر ھم است, لدیز 
وج در حمل پح صم بکند و ه۷ ثور دو عدد و یہ جوزا سه عدد ضم آص۵ەمص])/ و‌ 
سمرطٰان پنے عدد و ناد ھقب عدد وبڈ سنبله نە عدد ضم کند واز میزان باحوں 
دم عدد تدم کید کهە درسب دشار دن کت کردہ آید و بعدہ؛ با ھفت طرح گند , اکر 
یک ماند روز یک شنبه واٹر دوہاند دونہه واگر سه ساند سه شلبە و ھمین طرر 
اگر شس ماند جمع4 و اکر ھب مباند سشنیاہ و از نوروز روز نارائن۸ شار خئ نعد,م 
درس آیا 

قصل سوم: حون خواهد کہ بدائد غویل آفتاب در کدام لرج است و چند درحہ 
و ٠‏ یه وو حند ثانیه ٭۔قطع کردہ انت سن ئ4 یعی صحیح کندے ھر کدام رار 
دں کی شار تر نعدہ دن یئ ر ہا ھفقعت ضصرب کات ھر جج جعع شود آن غشم۸ 
روز شوند, درہیاں این روز اج دھوا آفتاب ضم کند و سه گھری و بیست و سه بل 
ایسانراسس, ایں پل را ھم درىیان پل ھا ضم کعدمدھم+' شود بعدہ؛؟ این مدھم را 
دو حا للویسد یی را نا ہک صد طرح کن ھر چھ کہ یابد آن۷١۱٢‏ درجة گذمحهہ یابد 
ناق درجه حال باند, اکر پک صد پابد یک درجە و اگر دو صد یاہد دو درجه والر 
سه صد یاند سه رح ھمت قیاس قمهہ را بدائد درحة کذمحجه را درمیان درجۂ حال 


نقصال ‏ لللد ھر چھ اتھ اصافه باسد ین صد ہاق ضرب ”کند۷! یا کھند-! 'ول ازرور 


۔ اندیران ہ۔ روز شاری 
۳۔ اد( :اعروب خورسید یا ستارہ ای ٤۔‏ رب 

ی۔ ببرام روز؛ روز ستارۂ رع ہ۔ بد این نوع 
۶7۰ ہ۔ خدای خدایان 


وہ شیستھ کید .۔ 3فنال3110 : میا جی ؛ متوسط 
و رہ باندان ہو جرب کند 


+۔ نفریى ء مٹھا 





۹ة 


ءم گھری و ہم پل یاید, بعد یک صد طرح کند, هر جە که اول یابد این بافت را 
دونی جا ضم کند عنبه شود, کھندۂ' سی و شش منزلھا اینست : 

جورےے ب۳ ٤۹‏ رے قح ےو چم ٤ب‏ ب یہ ۹۰۷1۱۱۹ ا۲٤٢‏ 
پے رڈ وب ٤٤ر‏ می خر ئی٤)ےّ‏ پٹ )پر ٹ۵٦5‏ ۱۴۷۵۱۸۰ 
وردیہ ١۷۱۱‏ ٤ے‏ بج بجر ۳ح چریے سم 8ر ج ٤8ج‏ ہ۲ +؛۲۵ ٢٦٢۳٣۵‏ 


خر ع۱ پ جج٤‏ یل صارءوںی روب ےس۳ ےس ر۱۲ م٢‏ 


پور ۱٣۵‏ ؛ ٢۲۳‏ 
فصل جھارم : [ہ] دریافتن غویل آفتاتب که چند برج و چند درجے و دقیقه و 
ثانیه منقط مع کردہ این است: سورح سہشہ یعنی مکمل آفتاب ٹویسد و با دو صدویست 
و بت ارح کند رج انید ‌‌ باقق ر ہا می ضرتب ند ہاز با دو صد و بیست و پنح 
طرح کند, ہای هر چە بدان درجھا یابد (اتن را) باا لشصت ضرب کندوبادو صدو 

دست و پاج طرح کند دقیته پاہدے 

فصل پنجم ٭ چون عواھد بداند کە آفتاب در کدام منازل اسب مکمل آفتاب 
راعدد بنویسد وباایک صد طرح کند و هر مقدار که صد ھا یابد منازل گذشته یاہد و 
هر چ4 کيه باق ماند آن منازل حال باشد, 

قصہل نشم ۳ چون مذُواہد کكه مورج در نکھر ۴ پیسہز کی خواھد آمد چنان کند 
کہ آن باتیق (کەه) از طرح یکصد مائندہ باشد آنرا درمیان یکصد و ؟ ننصان کند, ھر 
جه از نقصان کردن بای ماند آنرا پل کند کھ از ضرب سصب پرمیس٤‏ یل ناد 
نان ٹیرٴ ھم بندد وھر چهھ کہ جمع شود زنوسته ہدارد و بعدہ' صمورج رابھکت" کهھ 
شصب اسب آنرا با شقصت ضرب کندگ چیار صدویست شود, غر چھ باق از صد 
ماد آنرا فیر پل کردہ با چھار صد و بیست طرح کند که ھر چه اول یاںد ان روز 
یىی شودہ و باقی ر باز ۷ با شذصت صرب کید و ہاز با حھار صد و نیسٹفت طرح ند 
غر چه یاہد گھری باسد و باز با شغصت ضرب لند و با چھار صد و نیسٹتٹ طرح کہہے 
٥ر‏ جه کھ یاہد آن پل شود, بعدہ؟ بداند دھ اینقدر روز و اینقدر گیری وپل گذسته 
اتاب در تچھتر؟ دیگر خواھد رفت, 


-١‏ تفصیل بیست و شش 
٤0 ۳‏ 08ا([18( : نکھتر سنزل. ٤۔8‏ 

۵۔؟ ہہ سیر آفتاب 
۷ ضرب شصت کند ہ۔ روڑی شود 


۹۔ منزل 





)۲۲۰ 


/١ 1‏ کھ ١‏ و رک صدذ اذھ اسث درمیان یک صد مذ کور نقصان گردو' 

بای (را) ا ا 

یرت رزں :وا مب مک آکر رجش 

صد و ہے١ے‏ طم کدہ ھر چھ که اول یابد ہمان مقدار روز شود و باق را ہا شصت 
کند هر چه یابد آن گھری وباق را با 


پل باشد لیز ضم کند بعدہ؛ ہا چھار 


پرب کنداو با تا حیار صداو یست طرح 
شیت صغرب کد و باز ىا چھار صد و بیست طرح کند, ھر چه یاہد آن پل داشد, 
بعدہ؛ بداند که اىن تدر روزو گھری و ىل گذشته است, 

فصل ہشم : چون واعد (بداند) کہ (از) انتقال آفتاب چند روز گذشته اند 
مکعل آفتاب؟ بنویسدو با دوصدوبیسمٹ و پاج طرح کند, هر چهە که اول یاہد 
ھاں ٭قدار روز (از) اتقال آعتاب؛ ہر | گذٰشته باشد و آن بانی ماندۂ مذ کور را درسیان 
دو صد و بیس و پاح نقصاں کند, ھر چه که بای ماند آنرا با پھکت سورج طرح 
لد و پھکت سبر آفتاب را گویند (و آفتاد) روزانه* ھفت پل سیر دارد , ھرچھ کہ 
پاند آں٦‏ روڑ ناشد و باق را ىا شصب ضرب کند و باز با ھفت طرح کند, ھر چھ یابہ 
اں ٹھری شود وباق را نا سیصد صرب ئند پل یاہد, بعدہ؛ بداند که این قدر روز ہ 


ُھری وىل گدله آرجات٢‏ پیشٹر خواھدرفت, 


باب سوم ع قمر* 

فصل اول: (دھوۂ مھتاب) حون واعدکه قمر را دھوہ کند شاستر (را) ہا یکھزار 
رب کد وعر چہ حمع سود درمیان جعع مذ کور دہ ازان نقصان کند وھر چ٭ ک 
اق ۔اند آ:را دو جا سویمدوییق رابنا دو صد و حھل طرح کند ھن کہ از طر 
اول یا د آن گھری ود و پاقی را ہا مشصت ضرب کندوناز با دو صدو چھل طر 
لد آجحھ داید! آن پل سود و اىن :و ہل را درمیان دو جا کە نوشته داشتہ بود 
مان آں فصان کل ھر جه که بماند این را ا دو ھزار و ہفتصد طرح کند, ھر ۔ 
کھ حاصل آید نان کار نیست و آ ےه باق ماند او را نوشته ہدارد و ایضاً بعدہ سدہ 
نویسعد ودرمیاں مسدۂ مذکور پنجاہ دیگر صم 97 هر جھ کہ جمع شود آثرانا ۵مہ 
ضرب للم, ھر جە که جمع شود این را ىا ھستاد ویک طرح گند ھر چە کھ 


طرح ىاق بماید'' آنرا ١‏ شصت ضرب کنںہ ہر چاہ جمع شود باز مشتاد ویک طرح کا 


-١‏ کند ۰- پیش 

+۔ افتاب مکمل ٤ژ۔‏ افبات 

۵۔ روزینه +۔ ناہدان 

۷- اهت ات آقات 

ہ۔ باب القمر و۔ ساستر مانکھتر از 


72 
ہوم بائد و وہ ایضا 





۱ں 


هر چہ کهە حاصل آید آن' پل شود و ای نگھری و پل بآن؟ باق کھ از و زار و عفتصد 
راندہ بود و درمیان آن با مذ کور ضم کند, این را قمر٢‏ مدشم دھوا گویند, این 
دعوہ را نوشته ہدارد که باین کاری است, 

فصل دوم ع (کیندر قمر) چون مخواھد که مھتاب کیندر؟ کند باز شاستر؟ نویسد 
و ىا یازدہ ضرب کند, ہر چہ کہ جءەم شود درمیان این چھار دیگر ضم کند وھر حه 
لہ حمع شود آترا با چھل و سه طرح کند, ھر جه که از طرح کیندر یابد بن کر 
نیعت و آعه باق ماند آنرا با( سصت ضرب کند, ھر چه کهھ جمع شود درميان اق 
سی و دو دیگر ضمکند و اگر باق رے ]١‏ ھیچ تماند عمون سی ودورادو حابتویسدو 
بی را با ہقتصد طرح کند و اگر طرح نشرد بعدہ؛ پل کند اڑ ضرب شمت و باز با 
ہعتصد طرح کند, ھر جھ کهھ یابد آن پل شود و این گھری و ہل یافته شود و آن 
را درہیان آن دومی جا که نوشته داشته بود درمیان آن ضماکند, ھر جھ کہ جمع 
شود نوشته بدارد ایضا بعد٥“‏ سده رابنویسد و اھشثت طرح ئل هر حه کهھ حاصل 
آد از طرح باید آن گھری وباق را با شصت ضرب کند, ھر چهہ که جمع شود باز 
ہت طرح کند پل یاہد و آن گھری وپل را درمیان آحجه نوشتهة است ضم کندو 
ناز این را نوشتھ بدارد, ایضاً آن شاستر را نویسد و با یست طرح کند, ہر چھ یاند 
آن گھری شود, بای را با شغصت ضرب کند و یا نیست طرح کند آضه یاہد پل نود 
واین گھری و پل را درمیان آن (چه کكھ) نوشتھ داشتہ است ضم کند و ھر جےکھ 
حمع شود نوسته بدارد, باین کار است, نام این کیندر قمر است۔ 

فصل سوم ی (سہشثت دھوا قمر) حون بخواہد کھ اوج دھروہ قمر کند این 
صور (5ند): اول کیندر قمر را عدد کھ ھسٹت نویسد و بعد آترا با یازدہ ضر بکند, 
ھر جھ جمع شود آنرا با یکصد و دیست و پنح طرح کند 0۱0 | آنجھ که از طرح حاصل 
آید گھری شود و باق را ہا شصت ضرب کند (و) ىا یکصد و بیست و پنج طرح 2-2-2 
ہل شود و این پافٹ مذکور را درمیان مده دھواقمر کە هست نقصان کند و آجه 
اق باسد آنرا او چه" قمر دھروہ گویند این ھر سهقمر دھوە تعام سدندم, اول : مدہ٢‏ 
دھوە دوم ٭ کہندر دھوہ ء سیوم اوجه دھوە؛ علحده ھا نوشته دارد, 

فصل چھارم : (سہشت قمر) هھرکں" بنویسد وبا نود صرب کندوھر چھ 
جمم سنود درسيیان این اوچھ دھوە ضم کندويا بعده؟“ دو عزار و جار صد و پنجاء 


١۔‏ ائٔدان ہ۔ بان 
٣۔‏ نام این قمر ی۔ مس کز ؛ قطب 
۵۔ قابرن ا قاعد صابله ٦۔-‏ 26101131 ہعمب ااراُس : با لا ترین 


۷۔ وسطی ہہ 8۲ع-د]] : رقم ھندسی 


۲۲ 


کدو:اوشتھ ہدارد وھر جچھ یابد بان کار نیست و این بافق (را کھ) نام 


٠ :‏ .۰ 7 ۰0 7 
اسے نودتھ بداردے راہ ہرکن ڈویسد و پا یکصد وو بیست و پاچ طرح 


سہشت' قمر ن. 
کند, ھر جھ که اول باد آن گھری و داق را ہا شغصت ضرب کند, هر چھ کہ یارد 
جآ 7ہ ھا ۲ و کے 7 سر 0 

آنں پل شودو ان گھری را درمیاں سبیشت مر عم ڈند (و) ١و‏ اہ بداردے 

فصل بحم : (کئیہدر قمر) ھرگن بنویسد و ہا یکصد ضرب ماید, ھر چهھ که مغ 


سود درمیاں جمح مد ڈوز دعروہ کہندر ضم کن ھر چھ کہ جمع شود او را با دو 


ار و ہعتصد و دحاەءوشش طرح کند, هر جە که باق ماند ام این کیندر قمر 
اسٹف, این را نوشته بدارد رم :] داز ھر گن بنویسد پل یابد, این گھری و پل را درمیاں 


ٹیندر دم کم ایضاً این کیندر را یا یکصد طر حکند هر چه یاہد کھندۂ گذستهٴ 


عر 


باند وباق عالٰ ذوند۴ ورام رود گذئےه را درمیان اوجة؛ قمر ضم ص2-320ء2“2) در ٹمر 
دھد حال را درمیاں یکدیگر نقصان کند, ھر حه اصافه ماند نام کھند انتر٭ (دارد) 
وباق حال کھند را ىاین کھند ار ضرب کند و ہایکصد و (؟) طرح کند, هر جة 
اھ ارول یاند آن ورای شود و بای را 7 ےھت ضرب کند پل یابد و این گھری و پل 
ر درنیاں اوجه قمر صہم گِتا۔ نام صحیح نب4 شود٦۔‏ کھندھا یعی مناژل۷ بیست و 


ھب اسب ٹَه ایسمب ؛ 


رو ور رو تد یر ہر ںہ ہو دو یں رر رھ 
رر مب ۳ رو۲ چ رہ ںہ یر حطر ۵ض بے و۹٦۱‏ ۱۵۹١)؛٢٤ “۱٦۵۸۱۷‏ 
۸ ۹۰ج سے رپپ ےج رسپ سم ٣ب٤ ٢١۲۳۹ ٢٤‏ 
٤ ۵‏ بر ۳ یں پ٣٤ ۳٣‏ 8۳۴ئ۸ صفر 

فصل سشم ؟ (در ۔ان تھتەہ یعنی تارع) < چون خواہد که نھته بدر کند اول 
پھکت؟ قمر را نود مدہ کند پھکت اسٹ, در ابن پھکت قمر را کھندہ [م1] لیزضم 
تند و بعدہٴ قعر را سہشب پھکت شود, این (را) نولته بدارد کە بهھ این کار اسٹ, 
ایعہاً بعدم؟ سپلٹت سورح نویسد [و)| درمیان عمدیگر نقصان کند و اگر سہثت قمر کم 
اد وو سشثت سمس زباد باشد بعدہ؟ درىیان سلثٗت قمر دو زار و ھفتصد را دیگر 
ضم کلد بعد سشت سمس را نقصان کند, آمہ باق ماند آنرا با نود طرح کند, ہر 
جهھ ياند ان تہ آدعه یاہد و آ یه باق (ماند) تھته حال, بعد پانزدہ دیگر نقصاں 


١۔‏ صورت طاعری 


و سرل گدثته سے منزل فعلی 
وو اھ رین ط2 ون ذاعق )درو 


- شیسهہ تختود پت منزلھا 


ہ۔ درمیان تھته ۹۔ 88ط ؛ ہیں 





ِ 





(۳'۰ 


ید تا درست شود پھکت و ھوکت (؟) ہر دو 


فصل ھا : چون مخواعد که تھته را گھری بدرکند این طور کند : آن باق 
که از نود ماندہ باشد آئرا درمیان نود کم کند و ھر چە که از کم کردن باتیق 
باند آترا ہل کند و از شصت بیش پل را نیز ضم کند, ھر چ٭ جمع شود بعدہ ہشت 
سر بھکت است, درمیان آن هھفت نقصان کند و ھر چە که باق ساند با ھمین طرح 
کد هر چە کھ اول یاند آن گھری و باق را باز پا شصثت ضرب کند و باز من 
طرح کند پل ماند, 

فصل ہشترم ع چون بٔواعد که تھتڈ گذثشته را گھری کند این طور کند کەہ آن 
اق که از طرح کردن نود ماندہ بود آنرا پل کند و إ 1] اگر پیش پل باشد نیز 
عم کتد ہر چا آلہ جمع شود او را که با مدہ پھکت است هفت نقصان کند, هر 
حه کہ ناق ماند ھمین طرح کند, ھر جہ اول ماند آن گھری و باق را با شثصت 
رب گند و با مضارا طرح ”کند پل پیاہدے 

فصل نھم؟ ء (در یافتن منازل) : جون٣‏ بخواھد کهە منازل در یابد کھ اسروز قمر 
در کدام٤‏ منازل است سہشتهة قمر را عدد بنووسد و ىا یک صد طرح کند, ھر چہ پاند 
آن منازل گدشته پاہد و باقی سنزل حال باشد, ایضاً اگر منازل حال را گھری کند آن٠‏ 
ای کە ازان در عد ماندہ باشد درمیان صد نقصان کند, ھر چه بای ماند (ہا) شصت 
صرب کند پل باشد و با پھکت قمر طرح کند, مر چھ کہ اول یاند آن گھری شودو 
ىا را با شصت ضرب کند, از ھمین طرح کند پل یاید, 

فصل دھم": درىیان برج دو درجه و دقیقه و ثالیهہ چون واھد کە در یاہد آن 
رح گذشتہ یاہد و باق کە از دو صد و بیست و پنج طرح کند ھر چه یابد آنرا با سی 
سرب کند و باز دو صد و بیسٹ و پاچ طرح کند, ھر جهە که یيابد آنْ چھ گذشتەو 
غر چھ باقی ماند۷ آنرا ہا شغصت ضرب کند و بازؤ [ن؛,]که صدو پیسٹ و پٹح طرح کند 


ر حه ساند دفیقه و باق را ہا شصت ضرب کند و باھمن طرح ثالیەهہ۸ پاہدی 


باب چھارم : ےی" 


فصل اول“' یع چون خواعد که دھوای' عربج کند اول شاسٹر را" نویسد و با 


١۔‏ آخرین نقطه +۔ 9۵ : ندارد 


۔ خون ٤۔‏ ادو کہدام 
۵۔ کندان وہ تن ۹ : ندارد 
۷۔ ھر قاقق ماند ہر۔ منایه 

۰۹[ : ندارد ہے ایا 


۱۔ لاوھوا ٢٦ہ‏ سر 





رھک 
شصت و سی وھثت پرت 00 غر حة جع شود درمیان آن سی ویک دیگر فم 
کندوھر جدکه جەع شود ذوشته ندارد, بعدۂُ ٹاسٹر دو ما تبه نپویسد و پنجاہ و چھار 
طرحکند, ھر چەکہ جعع شود این را و این روز گھری و پل را درمیان' اولی نکهە نوئنہ 
"٤‏ است ضم کند, هر چه کھ جمع شود این را با یک ھزار وصد طرح؟ کلد, ھر 
چہ مه از صد طرح یاند آن (را) کار تبندد۳, هر چه کہ باق یابد ھمون دھروۂ مر 
شود 
فصل دوم : (مدعم؟ صع) چون بخواہد کہ مرخ را مدھم*ٴ کند اول ھرگن 
وو تقر کدام روز که بخواھد هر کس را با ھفقٹ ضصرب کند و با چھار طرح 01 
ھر چه که اول بابد آن روز باند و باڑ آن گھری و هر چهہ کھ باق ماند آرا ا 
کم رب کد و از با چھار طرح کند پل (باہد) و این گھری و پل را نونت 
بدارد و ناز ھرآں شٹویسد و نا شصت طرحکند, هر چه که اول [۱۹] (یاہد) آنگھری 
و اق را پا شصب صرب کل بازیا مه صد طرح کند پل یاہد و این گھری و پل را 
درمیاں آن گھری ھا کػکه نوسته ماندہ است نقصان کند ھر جھ کھ بای ماند درسیان 


آں دعروہ مرخ دم "ایل مدشم شود 


فصل سوم٦‏ (درمیاں سیگھر صخ) چون بخواہد که مرخ را شیکھر کند اول 
عرگن بویید و پا دہ رت کند, ھر حه کہ جمع شود آنرا دو جا نویسد ازیکی فدہ" 
قصان کد و اگر نشود تکمد, تعدہٴ ىا هفتاد طرح کند, ھر چه که اول یابد آن 
گھری شود و ناق (را) پاز نا شصت ضرب 'ذدند و داز ہا ھفتاد طرح کند پل پابد و این 
گھری و پل را درسان دو حا که نوشته ماندہ است* نقصان کند و ہر چه کہ از 
نقصان کردن ىاق عاند انرا ىا سه طرح کند, ھر جه که اول یابد آن گھری باشد و 
ناق را ا دحیب ضرب کمد, باز ىا سە؟ طرح کند پل یا۔د و این گھری و پل را کہ 
بافس عر سد کر ہٴ! را شیکھر شود, یکی زحل و دوم مشتری وسوم مرخ و این شیکھر 
رابوثتدندارد که نایں کار اسب و ھمی یافت حرف؟' عطارد وزھره را مدھم ضود 
نھمیں ءدغم شہہد٢!‏ شود [ں ] 


١ہ‏ دەیاں ۲ یکرارہ وحه صد طرخ 
اہ ری ٤۔‏ برھم 

۵۔ زاندعم ہہ 0ن9 : ندارد 
بقاعت جو ہرم ماند است 

۹- یا 4 س١۔‏ پر سه کرہ 


اہ یاقب را حرف ٢١۔‏ سںھم شینة 





۵ 


فصل چھارم'ء (در بیان کیندر مریج) چون بذواہد کہ سرب را کیندر کند اول 
مدہم؟ سرن (را) دو جای بئویسد, در یکی ھشتصد دیگر ۴ ضم کند, بعد ازضم کردن 
بیند اگر از هھشتصد* زیادہ باشد بعد از یکھزار و دو" نقصا ن کردن نہیند کە وعن۷ 
اے با رن* و وھن و رن را آنطور بداند واگر از ہشتصد زیادہ* باشد وھن است*' 
تو واگر از ضشٴصد کم باشد رن'' اسٹت, بعدہ؟ آن احتیاط کتد کھ غلط نسُود, 
بیدہ؛ با یکصد طرح کند, ھر چھ یابد مدہ کھندہ؟' مان است, گذشتہ و باق حال کهندہ 
ربادہ (را) وھن کند و اگر پس کیندر' کم باد رن کند, بعدہ؛ٴ درىیان یکدیگر 
نصان کند, ھر چھ اضافه بماند آنْ کھندہ؛' را انتر*۱ گویند, یاین کھندہ انٹر (با) 
صد وباقیق ضرب (کند) ھم گھری و هھم پل (یاہد) و باز نا صد طرح کند, عر چه کہ 
باد آن گھری (و) باق را با شصت ضرب کند, باز با طرح صد٦ا‏ پل یابد واگر وھن 
اعد پا رن بعدہ؟ با ھفدہ ضرب کند پل یاند, اگر پل زیادہ باشد بعدہ' ىا شصت طرح 
کند (و) درمیان گھری ضم کند بعد گھری را بادہ طرح کند, هر چه که اول یاند 
آں گھری و باق وا با شغصت ضرب کند و یا دہ طرح کند پل یابد و این گھری و 
|١‏ پل را (که) درمیان مدہ گردا گرد وهن باشد ضم کند و اکر رن باشد نقصان 
کند و بعدہ؛“ از نقصان کردن و یا ضم کردن ھر چە شود نام این کیندر"' را نوشثتھ 
ردارد و بعدہ؟؛ ھ, پنح کرہ۸' رامدہ کھندہ (یاند و آن) این ھست : 
٦ے‏ ۹ں ۳ ۲یعغؤوںف ق١١‏ 
فصل پنجم؟' (در بیان سپشته صع) : چون مبخواہد کہ مم را سپشته کند این 
کیندر را دو جا نویسد*', دریکی کیندر مہذ کور شیکھر سخ کھ اول نوشته ماندہ 
است کیندر نقصان کند و اگر کیندر کم باسد و شیکهر زیاد بائد آن شیکھر را 
درىیان (و) بعدہ یکھزار ودو صد درمیان کیندر دیگر ضم و بعدہ“ درمیان کیندر 


شیکھر را نقصان کند و بعد از نقصان کردن اگر پانصد باق بماند پیں بداند کهە مرخ 


١‏ نت و ؛ ندارد ٢‏ مہم 

۲۔- دمکر ہے بد تبد 

۵۔ کەه از شصد ہ۔ بعدہ یکھزار دو 

۷۔ ط۵٢‏ : اضافه ء جمع ہر۔ 0ك[ : 05ا10[ ؛ منھا ء تفریں 
۹۔ از شصد و اکر زیادہ .وہ وھن ست 

١۔‏ زن ۔ منزل وسطی 

٣۳۔‏ کنبد ١۔‏ کنند 

۵۔ ستمر ہر صد طرح 

۷۔ کیذر ۸۔ ابر پنج کرہ 


۹ ۔ ت ؤ : ندارد ہج وشت 





لاعت 


3ز رحََث است و اگر پانصد کم عائد نداندکە در رحعت ثیست., ایضاً ہر چہ کہ بانی 
کیندر ماندہ است بہبیند, اگر از سیصد یک گھری ویا یک پل زیادہ باشد بعدہ؟ کیندر 
راوھن کردہ بوشته بدارد, (اگر) از مت زیادت باٴد گھری و یا پل درمیان یکھزار 
وشصت (مو, نقصان نند و اگر از شصت کم باشد نقصان لکند ہمون را بنویسد 
و ىا یخصد طرح کند, ھر چھ یاند حروف کہدۂ گذشته ناند, در ھفت کھندۂ بای 
حال را پا کیندۂ انشر ضرب "کند, ھم گھری و هم پل (یابد)., باز با صد طرح کند, 
ھر حه اول یاد گھری؟ و باق را با سصت ضرب کنل, باز ہا صد طرح 'کند پل یاہد 
وائن گھری و پل احتیاط کہد کھ در حروف کھند وھن است يیارن, عد از وھن و 
رن ترذقٰ قمین حروف را٢‏ درمیان کیندر ضم کند سپشتہ صرح شود. ایض اگر 
شیکھر را زاز) درەیاں کسدر* نقصان کردن پئج٦‏ کھند بعاند پس بداند که مرخ 
در رحعت است و باق را ىاسهہ ضرب کند عم گھری و هم پل (یاہد), باز با یکصد 
طرح کہد, عر حهہ کە یاہد در پنجم 'فھند ذم کردہ سود,۷ این حروف کھند ٹشم 
راصم لد واگر عقت کھندہ شود حروفۂ عقت کھندہ شم کنل بعدہ مرۓخ ارحعب 
سہشتد؟ شود و ھفب کیہدہذ کور ایٹشست*۱! : 

ا١ا٤٤ ٤‏ پ رر مر ررا٤٤ ۳۳٣‏ اح ئ ١ے‏ ویپ ی۵ 


ہاں ءقدار لەه صدھا شود لرج گذشته و ناق (,ئا درج حال باشد 


فصل سۂُْم'': اگر عواھد که مرخ را در یاہد کهە در برج دیگر کی خواعد آہد 
ایتطور ‏ ذہد مرخ را سہشته"' کند, اسوزوفرداراازھم٣'‏ دیگری نقصان کند, ھر 
چه اصافه ماند آن کھند انتر شود و این ز(را) نوشته ندارد که پیشٹر درکار ابف؛'۔. 
اىضاً مرخ اسسستہ*' سویسدو با یکصد طرح کند, هر چه اول یابد آنْ برج گدستہ 
یابد و ھر چھ؟٦'‏ ىاقی ساندہ باسد ازان باق را از میان صد۷ نقصان کند, ہر چھ از نقصاں 
اخردن ىاق ماند آنرا پل "ئند و پیش*' عم پل ضم کند و سمَفَتة مرخ آنروز کە روز 


اس اسر -۲٦‏ گھی 

حروت ا مرخ 
۵۔ ٹینثر ٭ے ھی 

پں۔ کده شود ارتا عرفت 

۔ شیية 7 

۹ 7 اہ مد کور دوہمت 
٦رت‏ و :ندارد 1-7 ]. 
٣۔‏ اسرور زاقرذا عم ٤ے‏ پمُرک5ار است 
۵١۔‏ سہسهہ ٦۔‏ ھر کہ 
رہ درمیان ضد 3ے پش 





ے۱۳ 


را ھم پل کند ہاین ایٹرا طرح تد ھر چجه که اول یاہد آن روز باشد و عدہ باق را 
ا( شغصت ضرب کند, بعده؛؟“ ھمون پل طرح کند, باز هر چه یاہد آنْ گھری باشد 
وباق ر پا شصت ضرب کند بعدہ؛ ھمون پل را طرح کند پل بابد و بعدہ؟ بداند 
کە اینقدر گھری و پل گذشه در برج دیگر خواھد آمید 

فصل ھقم' 2 ایضاً اگر جُْواھد کیہ صرح را مج ودذدرہہ و دتیقة 3 ائیھه در پاہد 
اینطور کند: سَيْكّتَة مرخ بذویسد و با یکصد طرح کت غر جه کە اول یابدآن 
بروج و باق را با سی ضرب (کند)., ھر جه بیابد درجەوباز [حم] با شثقصت ضرت 
(کند) ثانیهھ۲ یاید وھر پنج سیارہ را از ہمجن طریق مرخ )8۶) كنق نا بروج و درجھ 
و دقیقته و ثانيه در آیدے 

فصل هھشم ایضاً اگر تخواہد خمسۂ متحیرہ٤‏ را بنارل در یاند باید (ہا) ؟ ضرت 
آدلد و ہر چہ جمع شود آنرا پا چھار طرح کند, ھرچه کەاز طرح پاہذ باز آترا ىا 
بکصد طرح کمد, ھر چه کہ پابد ءنازل تَذشتھ و باق منازل حال ان تبھرتاس* شود, 

فصل نھم؟: ایضاً اگر بخواہد ػکه مرئمح را رجعبت۷ بداند اینطور کند : آلروز کهھ 
ڈیندر درىیان شیکھر نقصان کردں شلٰصد عماندہ* و یا یک گھری یا یک پل کم 
پائمد, بعدہ بھان ششصد بداند ھەون سی و شش روز گذثتہ باشد از* رحعت و بعدہ 
ایمطور بداند کھ بعد از سی و شش روز*! ہپیشمرم در راہ خواهد آمد و همّعاد (و) دو روز 
غ رحعت سود, 

فصل دھم''ع ایض اگر بخواہد کہ سم را طلوع و غروب بداند آنروز که از 
ڈیندر درمیان شیگھر نقصان کردن یکھزار ودو صد ا(١‏ دورز فالک سمام مه بود 
رورم؛ اھ و : ار +-ھ : : 
عدہ بداند تہ مرح غروب دہ شثصت روز ثشده است و بعدہ 0 1 
نصت روز پبیشر طلوع خواھد لہ یکھزار (و) دو صد رامهھا چک ر۳! کوہند اران 
رور ده تم چکر شود اینچنین روز ھا میا چکر شود و ساہ سیزدھم؟, انا بعد از حھار 
حکر سیزدھم؟' زم ۳ ماہ نم چکر شود خواعد دو لہ روز کم یا زیادء ۔ کار صرح 


عام قد 

١۔‏ تن ۹ ؛ ندارد إے انم 

م۔ ن9 تدارد ے عٌمسةەمبحرہ 

۵۔ کدا فی الاأصل ہ۔ ن ۹ : ندارد 

۷۔ از جمعیت رہ غاد 

۹۔ دا بندار ٠۔‏ زور 

٦۔-‏ تن وع ندارد ہمہ یکزار که دو صد اند کھ 
۴-۲۳ ماما نا-٥‏ ط19( : دور بررگ ٤ا‏ وھاهھ حیزدھم ماہ 


١ہ‏ سرد شم 





۸ژە( 


ہاب ہنجم : عطاردا 

فصل اول ع چون دواد کهە عطرد اوچه دھروہ کند؟ اول شاستر بنویسد 
با دو صد شرب قد ھر چھ کہ جمع شود آزرا دو جا اویسد و یک را با دو ضرب ک> 
و ھر چه کہ جمع “ود آئرا با صد و بائزدہ؛ طرح کند و ہر چھ که جمع شود ا 
گھری وباق رانا حسصب ضذرب و لایکھد و پانردہ طرح کند پل یاہد, درمیان ١‏ 
ڈھری وپل در صد وشصتوشش دیگر ضم گند و ہر چہ که جمع شود درںہے 
آں دو حا ٴئه نوشته دالنه است این گهربهاٴ نقصان کند وھر چه کھ بای ما 
آنرا نا یکھزار (و) دو صد طرح کند, ھر حہ کھ از طرح یابد بن کار یست و هر . 
له ناق ماند ھمونرا عطارد اوج دھروہ گودند, اگر از دو صد زیادہ باشد طرح ؟ 
واثٹر (ارا یکھرار (و) دو صد لم باشد بعدہ“ ھموں عطارد دھوا شود, این را نود 
ندارد كه یافکار اسٹ, 

فصل دوم": (در ببان شیگھر عطارد) اگر خواھہد کہ عطارد شیکھر ک 
ایمارر دمد : اول ہر گن ٹەویسد ہھرگن را پا ھستاد و عثت طرح کند, ھر چہ ؛ 
مابد (نا) آن کار اس و آەه عمائد۷ بایتار نست وھر چه داق عاندہ باشد آنرا 
محصلد حم صربتب کند و بعدہ؛ دا سست (و) دو طرح کند ہل یاںد, آن گھری و 
(را) نا شصت ضرب کند و ىا یست ودو طرح کند دل یابد و آمچە یافته باشد درب 
ادن گھری ا دھروۂ عطارد که نوشته داش تد اسے ضم کند, ام این عطارد شیک 
اسب زوشته تماد که ناین کار اب 

نصل سوم*: (در بیان مدھم عطارد) اگر بخواہد کہ زھرەوعطارد را مد 
ابمطور ”بد ۔ اول رگن نویسف با دہ ضرب کند و عر جہ'!' که جمع 5 
آدرا دو حا'' سویسد, در یک جا عفد نعصان کند و اگر نسُود نکند بعده؛؟؛ با ہف 
طرح کمد, ہر حھ ٴکه اول یابد آن گھری نصاق :راتا مسق فرب کیو راہ اع 
طرح و پل یابد و این گھری و یل را درسان دو جای که نوشتہ مائدہ است ضر 
آہد و ہار نا ھفتاد طرح ا ا نقصان کید ھر چه ماند آنرا با ےه طرح گے 


-١‏ 1ك ندارد ہ۔ او چهھ دھو کند 
۳۔ ساسمنز ٤۔‏ پابزدہ 

۵۔ گھربھای -٦‏ ون : ندارد 

پا۔ باید ۸ نو : ندارد 

۹۔ زیادہ 


مہپوہ مرج 
١١۔دوجای‏ ۷ز تک 


۹كە0 


ه کە اول یابد آن گھری و ىاق (را) با شصت ضرب کند, باز با سە طرح کند پل 
دابد, آنَ گھری وباھر حه که این شود گھری و پل یابد, ھمین حروف مدھم عطارد 
وىدھم زشرهە شودوژڑحل ومشتری و مرخ این ھر سه وا شیکھر ٣‏ دود, 
فصل جھارم, ع (در نان کیندر عطارد) اگر ُواھد کە کیندر عطارد (ءعلوم) 
کد ا'ینطور کند٣:‏ ھر کدام روز اول شبکھر عطارد نوشهە بعماند و بعدہ؟ مدھم را (در) 
دو جا (بئویسد), در یکجا مدھم مد کور را پانصد دیگر ضم کند, اگر از ششصد 
ربادہ باشد از میان یکھزار (و) دو صد نقصان کند, اگر از شنصد کم باشد نقصان 
نکد ھمولرابنویسک و بایکصد طرح کن ھر چھ یابد مده کھندہ گذشتہ یابد و باق 
حعن کھندۂ گذشته راو وکھندۂ حال (را) از میان یکدیگر نقصان کمند, ھر چه اضافه 
۔ود آن کھندۂ انتر باشد و این کھندہ انتر را٤‏ احتیاط کنند, اگر وھن باشد ضم کند 
و اگر رن باشد کم کند, از میانٴ حروف کھندہ بعدہ؛؟ پا ہقت ضرب کملد ہم گھری 
وھم پل (یابد), بعدہ؟ بادہ طرح کر د٦‏ ھر چھ که یاند درمیان۷ کهندہ ضم ند 
نام این کھندہ عطارد است, این را نوشته بدارد کهھ پیشتر درک5او ادف 
فصل پنجم؟ : (در بیان سپشتہ عطارد) جون خواھہد که سشته کند این کیندر 
را در دو جا بنویسد در یک جا شیکھر را نقصان کند, اگر نقصان کردہ نشود 
بعدہ؛ یکھزار و دو صد دیگر ضم ککد, اگر (از) نشصد زیادہ شود [یہ] وھن کردہ 
دوشته بدارد اگر از ششصد کم باسد رن کردہ نوشتد بدارد, بعدہ؟“ وھن و رن کردہ 
ایکصد طرح کل ھر چه کہ اول یابد ھفحم کھہدہ یاہد و باق کھندۂ مذ کور حال 
سد وکھندۂ گذشته و کھندۂ حال را ازمیان یکدیػر نقصان ( کند) ھر چه اضافه ماند 
دھندۂ انٹر سود و این کھند انٹر بای را با صد ضرب (5۶ند). عم گھری وھم پل (یابد). 
نعدہ؟ پا صد طرح کند پل یاہد نعدہ؟ٴ گھری و پل را درمیان کیندر ضم کندویا کم 


ہد تا صہج سہشّدے سشود ہابت عطارد و ھت کھندہ اینسمت :ٍ 
پ٢٣‏ سو س ١ي ٤‏ غ ۹پ؛٤؛+“خ‏ جخ ۹٤‏ پبم؛ ١۹‏ 


فصل نشم '' : یکا (اگر) عذواعد کھ عطارد را رجعبٹس بداند اینطورکند ٠‏ آنروز 
لہ (از) کیندر درمیان شیکھر نقصان کردن شٌشہصدہد ماند و یا یک گھری و یک 


پل کم باٛشد بعدم؟ ھمون لےُصد بہداند هەمون دوازدہ روز گندھے باشد از رحعت و 


۱- ٥اءاءدلة‏ ع قله ء اوج ہ۔ 0ژ ندارد 
۳۔ کشد ٤ہ‏ کھندہ راار 
۵۔ درمیان ہہ کندہ 

۷۔ درمتن اساسی نکراری ََتگ ہ۔ کار اسب 


۹۔ نو : ندارد وہ ن1 : ایضا 





م٣‎ 

بعد ایتطور رداند ”که بعد او دوازدہ روز بیشتر در راہ خود خواہد بود و بیست و 

چیارم غم رجعب شود 
فص( ھنم : (در نیان طلوع و غروب عصارد)' ایضا اگر خواہد عطارد را 
طلوع و عروب بداند آنروز ٠‏ ۳ کہ از کیندر درمیان شیکھر نقآصاتِ کردن یک عزار 
ودو ہد؟ ماند بداند کهە دور ولک تماملگت, بعد بداند کكکهھ عطارد غروب شدہ شانزدہ 
رور تی“ انت و بمدهہ بداند که شائزدہ روز پیشس طلوع خواھد گید یکھزار (و) دو 
رہ ر نا٣‏ چکر کویند و گہےھپلكتے را نم حکر؛ گویند دوع ماہ اما بعدو؛ از مھاچکر 


دوع اہ نم چکر حواهد شثد دو مه روز زیادہ یا کم ٭کار عطارد تمام سشّدٰ٭ وا اعام 


٦ ٠ھ ھھے‎ 

باب ششم : مشنری 
فصل اول : (در ہیاں دھرای سشنری۷۴) چون خواھد کەمشٹری را دھواکند 
ساسٹر ر 7 یکصد رت (کعد) و ھر جهہ کہ جمحع شود آنرا دو جا پنویسلیے یک جا 
ا نود طرح (کد). ھر چەکه اول یاندآں گھری و ىاق را با شصت ضرب کند, 
بار را نود طرح کے پل یاہد و این گھری و پل را ذوشّہ پدارد, بعدہ دہی حا ضصم 
کہد داز ان شاآےٹر دسویسد ونابیمہت*۸ طرح کند, ھر چه که اول پاہد آن گھری و 
باق را نا شصتب صرب تیر تار نا یت طرح کک پل یابد, درمیان این گھریھا 
یکصد وٴوسب ودو دیگر ضم ال ھر ج4 جمع شود را یکھزار (و) دلو صد طرح 
(رکد). ھر حه کە یابد بان کار نیست و هر حه که باق بعماند (با) همون کار است 
:آآفر یت غزار (و) دو صد بزی که باشد بعد ھمون دھروە شود, او را لوشتہ 

ردارد که ىاین کار سرع 

فصل دوم؟ : (دربیاں شیکھر) حون خواھد کہ مشتری شیکھرکند اینطور ک5ندکهھ 
اول ھرگی را :ویسد (و) اد قضرت ہشن هر چهە کھ عم شود درےىیان جغغ مد کور 
ععده نقصان کند اکر نقصانں نشود نقصان نکند بعد دو جا بنویسد و یک رابا 
مفتاد طرح کد, ھر جه کھ اول یاند آن گھری را و باق (را) با شصت ضرب کند, 
دار عفتاد طرح کمد پل یاند و این گوری وہل درہمیان آن دوہی حا که ‏ وشته اسٹ 
نقصان کد و ھر جه ار نقصان کردن باق مائد آنرا با مھ طرح کند ھر چھ اول 
یاہد ان گھری و۔اق را با شقصت ضرب کند باز سھ طرح کند پل یاہد و این گھری 


۱۔ ۹۵ : ندارد ہم ویک ہزار دو صد ۳۔ بزرگ 
۶ہ دور ج۔ باشد تمام شد 
ا 10 : ندارد ۷-۔ ایضاً 


۸ہ۸۔ کادمدت ۹- ن۹ 5 ندارد 





۲۰۴۶م۶۴ 
' پل کهھ یافته اُست نام هھمچن شیکھر انت 7 نوشتہ بداردے 
ول ہرگن بنویسہ و باسهہ ضصرب کند, ھر چ4 که جمع شود آنرا با دہ طرح کنادے 
در چھ کھ اول باشد آن گھری را و باق را ہا شصت ضرب کلنلے باز با دہ طرح 'کند 
ر,| پل بابد واین گیری و پل را غوشته بدارد و بعدہ“ باز ھرگن بنویسد٣‏ و 
مرگن را ہا چھل و چھار طرح کند پل یاید و این گھری و پل را درمیان اولین که 
وه ماندہ (است) نثقصان کند ھر چھ باق ماندہ (است بهھ) دھروۂ مشتری ضم کند, 


رام (آن) مدھم سشتری است (و آنرا) نوشته بدارد, 


فصل چھارم ؛ : (در بىیان کیندر) چون خواعد کە مشٹری کیندر کند اول 
یکهر پوشتهة عائد, بعلدەمدھم (را) دو جا دنویسد و درہیان مدشم یی ششصد دیگر 
سم کند, بعدہ بہیند کە وھن است یا رن۔. اگر از ششصد زیادہ باشد وھن است واگر 
کم باشد رن است, اگر از ششصد زیادہ باشد درمیان یک هزار (و) دو صد نقصان 
کد, پس اول وھن کند بعدہ درئنیان یکھزار (و) دوصد نقصان کند, ہر چھ باق 
تاد (آئرا) با یکصد طرح کند, اگر یک هزار (و) دو صد زیادہ بائذ یکھزار 
زو) دو صد نقصان کد, بعد از*ٴ کم کردن اگر ازسشصد زیادہ باشد وهہن کند 
راگر از ػشنصد کم باشد رن کند بایت مرح (؟) صم کند" وم] بعد با 
کصد طرح کند, ھر چھ که اول یابد مدہ کھندۂ گذشتہ یاند و باق حال کھندہ و 
حال ذهندە و کھندہ گذثته را درمیان یکدیگر نقصان کند, هر چه که اضافه ماند 
نام آنْ کھندۂ انتر شود و این کھندۂ ائٹر باق را ىا صد ضرب (کند) ہم گھری است۷ 
دھم پل, باز ہا صد طر حکندہ پل یاید, ھمگھری وھم پل (یاید) باز با یکصد طرح کند, 
٭ چەکە اول یابد آنگھری و باق را (با) شصت ضر بکلد, باز با صد طر حکند پل یابد و 
بن گھری و پل درمیان حروف اگر وھن باشد ضم کند و اگر ون باشد کم کند. بعد از 
ومن و رن هر چھ باشد آنرا با شصت* ضرب کند ھم گھری و ھم پل ((یابد), باڑز 
اده طرح کند, ھر چە کە اول یابد آن گھری و باق را ہا شصت ضرب (کند) ہاز 
اد طرح (کند) پل یابد, این گھری و پل را درمیان مدھم ضم کند تا کیندر شود, 


١ن‏ 2 ندارد -٢‏ بہار نادھ 
٣۔بنویسند‏ ٤۔‏ 0ن۹ : ندارد 
ٹ۵۔ بعدہ؟ پ فھم کند 


لعدہ 
۷۔ گھرھمت ہ۔ یا صدح کند 9وہ ہشت 





م۴٢‎ 

فصل بنجم': (در بیان سہشته)' چون بخواهدکه مشتری سہشتهھ (کند) ای نکیندر 
رادو حا ویسد ویک جای شیکھر کم کندواگر شیکھر کم نشود یکھزار (و) دو 
صد دیگر درمیان کیندر صم کند و باز شیکھر را نقصان کند واگر از شش صد زیاد, 
رانید وھن سشودو اگر کم ناشد رن سودو۶ این وغن ورتن ضم کند بعدہ؛ ہا یکصد 
طرح کند ہر جه کە اول یابہد مان کھندۂ گذشته یاہد و باق حال کھند و بای مر 
با ڈھدۂ انھر صرب کید [ع٤۳]‏ هم گھری و هم پل |یابد], عدہ ودن و رن را احتیا' 
کلند و ععد از احساط کردن صم نکد و اگر کم باشد کم کند.۴٣‏ بابت مشتری دئں 
ڈےہدہ اريَسِت ٍ 

ہے بے سرحۂ ي و ءخ ء۹٤١٤۱۹۷‏ 

فصل شسم؛ : (در نیان رحعت مشتری) ایضاً اگر خواہد که مشٹری را رجعت 
دائد اینطور بکند, آنروز كکه کیندر* درمیان شیکھر نقصان کردہ ششھد 'ماند یک 
2ج ویک پل لم لد عدہ مان عخغصد بدائن ھمون پنجاہ (و) شش روز 01+ , 
باسد از رحعت بعدم ایمطور بداند کھ از پنجاہ وشن روز لیشر در راہ خواهد آمدو 


یکصد (و) دوازدہ روز شم رحجعحب شود 


فصل ھفم (در ىیان طلوع وغروب مشتری5) : ایضاً اگر مواهد کہ مشتری را 
طاوع و عروت دىداند آنروز کے (از) کیتدو درمیان شۂیکھر نقصان کردن یکھزار (و) 
دوصد ۃاند و نداند که دور فلک عام گشت و بعدہ؛ بداند کھ مشتری غروب سد 
اسے و بداند کهة شائردہ روز شده اسٹ ونعدە؟ەبداند کهھ شانزدہ روز بیشتر طلوع 
حواعد شد یک شرارودو صد(را) میا حکر گویند و نشغصد را نم چکر گو زنر۸ 
اراںن رور کە ىم روز چکر ىاشد از عمون روز نا۹ مھا جکر شود ماہ ھقتم اما بعد از'' 
مھا جکر ۵ لچم ماہ نع چکر شود, دو سە (روز) کم یا زیاد,'' کار مسثری 


تمام شب آوالد اغام 


باب هفم ء زھرہ؟' 


فصل اول (در بیان۴! دھروۂ زھرہ) : حون مجواھد؟۔! زھرہ را دھروف؟! کہ اول 


١۔‏ نو : ندارد ٢۔‏ اسپسه انکه پ۔ تکند 

٤۔‏ تو : بندارد ۵۔ کید ہہ تو ندارد 
۷۔ سانردہ ےھ ک5 ویند ۹- رور نار 
.وہ فرععدہ از رر و زیادہ ۲٣۔‏ 0و : ندارد 


+۔ ایضا ٤ػ‏ عحواعند خوً۔ دہ روز 





م۶۴ 


)ٹر نویسد (و) ہا ھفتصد و پنجاہە ضرب کند و آنحه مضروب شود' درہیان این 
ےد وپنجاء و نە دیگر ضم کند, ھر چھ جمع شود توشته بدارد, بعدہ؟ باز شاستر؟ 
7 وا یکصد ضرب کندوھر چہ کھ جمع شود آترا ہا یکصد و شصت و یک 
رح کند, ھر چه که اول یابد آن گھری و باق را با شصت ضرب کند و باز با یکصد 
ےم و یک طر حکند پل یاہد و عر چھ از این وپل٣‏ یافنہ باد درمیان دومی جاکھ 
وشا* است درہیان آن ضم کند و ھر چہ که جمع شود بعدہ؛ ببیند اگر یکھزارودو 
د زیادہ باشد آنرا با یکھزار و دو صد طرح کند و ھر چه که ىاق ۔عاند عمون دھروا 
وکا اگر (از) یکھزار و دو صد چیزی کم باشد بعدہ مان دھروۂ زھرہ باشد 

فصل دوم؟: (در نان مدھم زھرہ) اگر تخواھہدٴ که زھرہ را مدھم کند اول 
ری نویسد وبا دہ ضرب٦‏ کند شر جد جمع شود درمیان این هفدہ نقصان (کند) 
راٹرننود نکنل بعدم این را دو جا نوبسد یک جا۷ آپم| را با عفضاد طرح کین 
مر حهہ اول یاہبد آن روز باشد و بای را ۔ا شغصت ضرب کند, باز با ھفتاد طرح 0 
گھری یاہد, بعدہ ازان پل و این روڑ ء گھری و ہل را در دومی جا* کہ نوشتہ ماندہ 
'۔ت نتصان کلد هر حه ىاق ماند آنراباسه طرح کند, ھر جه کہ اول پاہد آن 
روز و بای را با شصت ضرب کند و باز ىا سە طرح کند گھری یاند و یاتقی را با شصت 
سرب کند و بازسف طرح کند, هر چھ یافتھ شود از روزو گیری وہل آن مدھم 
رعرہ ناد ء آوشته بدارد, 

نصل دوم؟ (در ببان شیکھر زھرہ) : چون تُواهد شیکھر کند اول عرگن باویسد 
و ا جهار ضرب کندوھر چھ جمع شود آن رادو جا ۔نویسد و یک جا نا سه طرح 
کند, هر جھ اول یابد آن روز و باف را با ثشصت ضرب کثد, ىا نا سەه طرح کند گھری 
با د, ھر جە کە جمع شود نوشته بدارد, ہاز ھرگن بذویسد و با یکصد وچھل طرح کید 
عر چہ که اول بعاند آن روز باشد و باق را ہا شغصت ضرب کہد گھری یاند و باز ہل 
وابن وع را در دومی۰! جای که پونته مانده است'' درمیان آن ضم کند و عر 
حہ حمع سود درمیان این جمع مذکور دھروۂ [ہم] زعرہ را ضم کند, نام این شیکھر 
غست, این را بعده نوشته ہداردی 


ثصل چھارم؟' ۵ (در بیان کیندر زھرہ) اول شیکھر توسْمه عاندو بعلہ مہدھم را 


-١‏ در من اساسی مکرر آمد+٭ٴالہت ٢ہ‏ ساستھ 
۳ وہل یا بپل : یک شصمّ ہل ٤۔‏ ن ۹ : ندارد 
ن۔ چند بواھد -٦‏ صب 
۷۔ مکرر آمدہ است ہ۔ دوعی جای 
۹+ ٹ9 ندارد ہ۔ راد رودئی 


۱١ر۔‏ ماند ہو ن۹ ء ندارد 








حم 


دو حای نوبسد, در یک جای تیصد دیگر ضم کند بابت مرج ری اکر ار ور 
زیادہ داشد بعدہ مداند کە وہن شدہ '۔ت و بعد از وھن و رن کردن با یک رھ 
کند, ھر جه کهھ مدہ کھندہ گذشته باشد و باق حال کھندہ این حروف حال کھادر 
نوئثه عاندا بعد باق یکمدرابا کھندۂ انتر ضرب کند, ھم روزوھم وی 
وھم پل یاندوناز ىا صد طرح کند گھری یابد و باز پل. این روز و گھری وہل 
رااگر در حروف مدہ کھندہ ضذم کردن باشد ضم کند و اگر کم کردن باشد کی 
کہ حصول کمی و زیادیق را ىا سهہ ضرب کند ؛ ہم روز و ہم پل (یابد) بعل' 
ناد طرح ”بد ھرحه کھ اول یاہد آن روز و باقی را با شصت ضرب کندہ باز باد, 
طرح کمد گھری یاند و ىاز پل, اگر وھن دہ باشد ضم کند و اگر رن باشدکمکد 
درمیاں کیدر, نام این کیندر زھرہ ناشد ہ توشته بداردے, 

فصل پہجم": (در نیان سینت زھرہ) جون مخواھد کھ (زھرہ را) سپشعدکند (ہء 
این ذیندر را دو حا شویعد, در یک جاشیکھر نقصان کند اگر شیکھر نقصال 
ود درىیان کیندر یک ھزار و دو صد دیگر ضم کند بعدہ؟٥“‏ شیکھر را کم کندو 
بعد ار کم کردن احتیاط کندے اگر از سشصد زیاده شود وھن باشدو اگر کم زاؤد 
رں شود, فھمیدہ ثوشته بدارد بعدہ؛ با یکصد طرح کند, هر چھ یابد کهندۂ گذدنہ 
ناسدو بىاق حال ڈهہندهۂ زھرہ ہفت است : بیشتر خواہد آمد و حال کھندہ راحروف 
لوشته عابد و ناق بک صد را با کھندۂ انٹر ضرب کندو ەم روز وهم گھری وم 
پل (یابد) ناز ىا صد طرح "کند ھر چە کہ اول یاہد آن روز و باقی را پا شقصب ضرتب 
(و)باز با صد طرح کند گھری یابد و باز پل و این جموع را احتیاط کند, اگر وش 
داد صم کد واگر رن باسد کم ند و حروف ہفب کھندۂ زھرہ اینست : 

٦ر‏ یہ٢۳‏ رر خ٤‏ ٤ی‏ ٤و‏ ہیں ؛ْ پبپ ؟؟. 

فصل سسم : (در یان رجعس زھرہ) ایضا اگر خواہد که زھرە را رجعت بداہ 
ایمطور کد ٠‏ آں روز که گیندر درمیان شیکھر نقصان کردن ششصد عاند بدازہ 
کھ نیسے و حهارروز گدسته داشد (ازڑ) آن رجعت و بعد از بیس و چھار روز یثٗر 
دررا..ئ] حود خواہد آمد و چھل و ہشت روز نم رجعت شود, 

فصل ھفم : (در ںیان غروب زھرہ)؛ ایضاً اگر بخواھد که زھرہ را غروب بداند 
آنروز که کیہدر درمیاں سیکھر نقصان کردن یکھزار (و) دو صد بماند پس بدازد کە 
دور ولک ام گت بعدہ؛ زغرہ غروب شلھ ات دداند کهە سی وھفت روز سد 


امتٴ بعد از سی و عفب روز بیشترہ طاوع خوآمد شد یکھزار ودوصدرا مھاجکر 





١ہ‏ ماند إ۔ ن۹ : ندارد 
سے ایضا ٤۔‏ ایضا ۵ دیگر پیش 


۵مم ) 
گوبند و ششصد را نم چکر گویند, از آن روز بازکھ نیم جکر شود از ہەون روز 
راز مھاچکر شود ىاه دھم اما' بعد از مھاچکر نھم ماء نم جکر شود, خواہ دوسه روز 
کم یا زیاد, کار زھرہ تمام ا 


باب ہش : زحل؟ 


فصل اول : (در بیان دھوای زحل٢)‏ چون خواهد که زحل را دھوا کند اول 
ساسٹر بنویسد و (با) چھل ضرب کند, ہر چھ کھ جمم شود ازان پانصد؛ و ود و 
حھار دیگر ضم کند ہر چ جمم خودنوشثته بداردو بعد باز شاستر بنویسد و بادہ 
برب کمد, ھر چہ که جمع شود او را یا حھار طرح کند, ھر جہ که جمع (شود) آن 
روز باسد و باق را با شصت ضرب کند و باز ہا چھار طرح کند گیری بیابد و این را 
(ا) شصت ضرب کند و باز ہا چھار طرح کند پل یاہد و این جمەوع رادردو حا 
۱] که ثوشتهھ ماندہ است ضم کند ھرچد که جمع شود بہیند که اگر یکہزار و 
دو صد ؤاد شده باشد یکیزارودو صد طرح کند, هر چهە که حاصل سود ىاو کار 
بت و آجه باقق ماند ھمون درتار است, این دھوای زحل را نوثته بدارد, 

فصل دوم' : زدر بیان شیکھر زحل) اول ھرگن ببویسد ویا دم ضرب کند, ھر 
جہ که جمع شود درمیان این مفدہ نقصان کندو اگر نسود ٹکتد, بعدہ این (را در) 
دو جا بنویسد, یک جا را با هفتاد طرح کند ھر چه که اول باشد آن روز (و) باق را 
نا) سصت ضر بکند, باز ھفتاد طرح کند گھری یاند و باز پل, این حموع را در دو جا 
ته نولته مائدہ اسٹ از میان آن نقصان کعد, هر چهھ که باق ماند آنرا باسه طرح 
ند, ھرچهە کہ اول یاہد آن روز (وا ىاق (را) باثصٹت ضرب ککدو بازباسه طرح 
لد گھری یابد وباز پل و نام این شیکیر زحل است, 

فصل سوم : (دربیان مدھم زحل٦)‏ جون خواھد کە مدھم زحل :ویسد اول 
درگن بنویسد و بانه طرح کند, ھر چە که اول یاںد آن روز (و) باق (را) نا نصت 
عرب کند و باز با نه طرح کند, ھر چە که اول یاند آن گھری و بازپل و درمیان 
یں جموع دھوای زحل ضم کند مدھم شود ء نوسته بدارد, 

صل جھارم ؛ (در ىیان [,ئع] کیندر زحل۷) اول شیکھر نوشتهھ بعاند۸ بعد مدھم 
ادو جابنویسد و در بک جامدھم چهار دیگر ضم کند باہٹ کار کیند۹, اگر از 


٭ امان ٢۔-‏ ن 4 × ندارد ۱ ایضاً 
ز۔ بایصد ۵۔ 0ٹ وع تەارد 
پچ ایضا پ۔ ایضا 


رہ ممابد ۹ ند 





308,‌٦_ 
ود زیادہ عائد وھن است و اگر کم راد رن اسَتء بعلدهؿہ دریان یک ھزار و دو‎ 
ےد ا؟ر ا کردہ نات ہاز ئ٤ یکصد طرح کند, ھر ے“ پاہد ہہ کهندۂ گذشتہ و‎ 
بای این حروف وھ تدارڈ وباق صد را ىا کھندۂ انہ ضصرب ند ٴ ھم رور (و) ھم‎ 
(گھری) وشہم پل (یاند) باز با صد طرح کون ھر چھ ارد روز و باق ر ہا شثغصب‎ 
رت کند باز نا صد طرح "کند گھری یارد و این را احتیاط کتد اگر در حروف مدہ‎ 
ڈهھندہ وعن' امٌتثت دھن فند واٹر رن اِستسی آں (را) کم تل ھر جچهہ شود ہا دوازد,‎ 
رب کنل بازبیادہ طرح کند, روز گھری و پل یابد و این را درہنیان مدھم اگر‎ 
و بائشدضم کند واگر رن باسد کم کند ھرجھ باعد تام این کیندر ڑحل استف؛‎ 
ذوشتھ نداری‎ 
فصل پنجم۲": (در ىیان سشته زحل) چون بخواھد که سپہشتهہ کد کیندر را‎ 
در دو حا بثویسد و در یہک حا شیکھر نقصان (رکند). گے نقصان نشود درمیان کیندر‎ 
ا٤١١ یکھزار و دوےد دیکر نم٣ ”یذ بعد از کم کردن پمینا۔ اگر از ح۵۸ زیادہ‎ 
سودوشں کند؛و اگر کم داد رن کند بعد ھرکدام که شود نام او ذوشته بدارد و بعدہ‎ 
با بیحصد طرح 02 ار ج4 که پاند از ھذت کھندۂ گذشعهہ یابد وىاق حال کیندی, باق از‎ 
یکصد طرح دادن کە ماںدہ است آن داق را ىاکھندۂ انثر ضر بکند, ھم روز هھم گھری‎ 
دم پل (یاد), بعدہ داز نا یکصد طرح کند ھرحةه کهە اول بابد آن روز و باق (را)‎ 
نا دصت ضرب ئند داز نا صد طرح کند, ھرحهہ یاہد آن گھری و باز ہل (یالد) این را‎ 
احتیاط کند, اثر وہن ناسد ضم کند و اگر رن بازد کم کند و حروف ہەفت‎ 
٠ کھندہ اینزست‎ 


ا٦ ٢٠٢‏ )پر ےم مم ٤ػ‏ ٤ر(‏ ىف ںر ٠۹و٭ھ‏ ‌ ٤‏ 
فصل سم : (دربیان رجعت زحل*) ایضاً اگر خواہد کە زحل را رجعت بداند 
انروز که ار کیندر درمیان شیکھر نقصان کردن ششصد بماند, پس بداندر که شصثٰٹ 
(9و) ہف روز گذسته باشد از رجعت. بعد از شصت وھفت روز بیمٹی در راہء 
حاد سے ! 1 ص۳ 
ود خواھد آمد بکصد و سی و چھار روز ھم رجعت (شود) 
فصل شفم (در بیان طلوع و عروب زحل٦)‏ : ایض اگر عخُواھد اہ زحل را 
طلوع و غروب بداند ابروز کیندر درمیان شیکھر نقصان کند یکھزار مائد که دور 
فلک تمام شدہ اسٹ و زحل [یع | غروب شدہ بداند که بیست ویک روزشدہ است و 
بعد ار بدیست ویکروز٢۷‏ یئٹر طلوع خواہد شد, ازان روز که نم چکر باشد از مان ردز 


0 ودعن ہ۔ 0ن۹ : ندارد +۔ ضم دیگر ٤۔‏ کن 


۵۔ نو : ندارد ہہ ایصاً ہ۔ بیست یکھزار 





ے۳۴ 


زہها چکر شود ما ششم, اىا بعد از میا چکر ششم سا نم چکر شود, کار زحل تمام 
۰- وائنه اعلم. 


باب لھم : رأأس و ذنب! 

فصل اول : (دریان دھروای راس؟) چون مخ واهد کە دھروای راس بدر کند 
رل شامخرم بثویسد و با ونج صرب "ھا ھر چهة جمحع شود درمیان آن بیسہٹتثت و هفت 
یگر ضمکعد وبانود وه طرح کند ھر چه کە حاصل شود بان کار نیست و در چھ 
ک۳ ىاق ماند آنرا با شغصت ضرب کند, ھر چہ جمع شود او رادو حا بتویسد, یک جا 
اباسی ویک طرح کند, هر چھ اول یابد آن روز و باق را با شصت ضرب کند, باز 
اسی و یک طرح کند گھری یابد و باز پل یابد و بە ایٹھا کە یافته است؛ سی دیگر 
.۰ کند در ایام ھر حه کھ جمع شود در دونمی حا" این را کم کردہ نوشتهہ بداردے 
رحه که اول یاہد آن روز و باق با شصت ضر بکند, باز با شانردہ طرح ہہت گھری 
اید + نار پل و این شمهہ را درمیان آن (جه کھ) ثنوشتھہ باندہ اُست ضم ند دھروۂ 
اُس شود, ادن را نوشته بدارد ]٤٤[(‏ 

فصل سوم: (دربیان سپشتة ذنب)۷ اول اتل راْ٘س بڈویسدم بعدہهہ درمیان 
پستةہ راس دو ھزار و هممتصد را نصف دیگر ضم ون سہشّتة دتمی شود 

فصل چھارم : (در بیان یافتن برچ۸) ایضاأً دەس وقمر را با عشٹ ضرب کند 
حمسة متحبرە* را با ھہیرده* ضرب کند و آعحە مضروب مد آنرا با شصت ضرب 
کد'' و ھرجھ حاصل آید آنرا با سی طرح کند, ہر جھ یابہد برح گذسته باشد, باق 
رحه و دقیقه و ثانئیە, 
ر مہدوی این (را) پل پر بھا٤'‏ خواند و این درڈا ھر دیاری عتلاف نامد و در این 


١۔-‏ تن( ندارد جس ایضا 

۳ئ شھرچهە که ٤۔‏ و اینھا یافته اسب 
۵۔ دوعی جای ہے ت۹ : ندارد 

یا ایضاً ہ-۔ ایضضا 

۹۔ حمنه خبرہ جم فو کے 

١۔‏ ن۹ : ندارد ہ۱ با را 


٢١۔‏ درخخاں ء تایان ٤ر۔‏ این رادر 





دہار شش اصیع' کم دانگی مشیمراد 
تنسعت 2يا ظا سھیں؟) برای دانستن طلوع سھیل ستارہ (؟) را در 
بت وت گی ک۔د و آےہ مضروب شود نھد قانون ہرو افزایند ہانروز کھ طلوع ٣‏ 


اطھر ایشرۂ اس آفتاب بدان درج" ر۔د, این دب طلوع سبھیل ستارہ پاشد و غروبت 
اوج | سمارۂ مد کور یکھزار و صد و پنجاہە درجهة کھ لم دور است نقصان کنند 
عروب بائلد, 

فصل ھفم : (در بیان تعدیل٦)‏ در معرفت تعدیل آنھا درون۷ ایام شمسی سھیل 
سالی* و جنوبی و عدد ایام برای قسمٹ خورشید ظل بلد را در سه جا بنویسد و جای 
اول را ا دہ ضرب 'لہد و جای دوم*۹ را در عذت ضرب کند و جای سوم*! را باڑدا دہ" 
(ضرب) کد و لب ازان :ستائد و این ے_سه قطعه را٢'‏ نوشته بدارد, قسمت آفتاب را 
گوبند وادر ھر داضت سال نگیبرد و در ایام سمسی ھمیشه زیاد میکنند, (در) ھندوی 
آںہ 


>ں 
خودل بمعھ درجھا اگر از سم درج کم اد مان عاند و اگر زیادہ باشد ار سه و یا از 


را راس گوید۳. برای سم کردن هر کدام را روز اطھر ایسر آفتاب را از 
مس برج؟ا سس ناز قصان کد و اگر از نه زدادہ باسد درمیان دوازدہ کم کند, ھرچھ 
یابد از سوم گھندہ۹! گُذشته یاند و (نا) :اق کھندۂ حال ضرب کند, باز با سی طرح کند 
و غارع بگمرد و پانزدہ طرح (کردہ) عدد دیگر ضم نکد ازحمل تا سنبله و از موزان 
١‏ حوب (؟) نقصاں ند و بعدہ آنرا دو حندان کند٦'‏ ھرحه جمع (شود) در عندری 
آں را مان گویید ۷ 


باب دھم ج تفاریق۱۸ 
فصل اول : (در [ہء إ ان کسوف و خسوف) چون مواھد که خسوف ماہ در 
باہد آفذاب سے را دو چندان کند و بعدہ ھر جه نھند پونون؟! گھری باشد و گھری 
ذ کور را ہا چھار طرح کند, ھر جه کھ اول یاہد آن گھری و باق رانا شصد ضرب 


١‏ شض اصارم ی۸ عفواف ہی و 
٤ہ 1508٣‏ ؛ ایشر ء خدا ۵۔ سع -٦‏ 3 ؛ ندارد 
پ۔ تعد پل انھا ردر رن مم بمیل شال ی ۹۔ دوعم 

ہ٠۔‏ مسوم رر ىا زیادہ ہہ خطورا 

٣۔‏ رااس گویند ٤ػ۔‏ شش بروح ۵۔ سوج کھندہ 

ہو در حیدان پر۔ در ھندون مان کویند 


۷۸۔ ۹0+ ندارد وو ٥ص۱‏ م0ہ؟3 7۱11 ء ہدر 





۶۲۴9۹ 


ہو باڑ با چھار طرح کند پل یابد و این پل را' درمیان آفتاب سیشتھ؟ دو چندان 
”نے 

فصل دوم : (در بیان سپشتۂ راأس)۲ ایضاً بعدہ (اگر بخواھد) راس را سپشتہ کند 
لورکند, اول ھرگن بن:ویسد و ھمون دونون ھرگن؟ را با ھشُت ضر بکند و بادہ طرح 
, هرجدکھ اول یابد آن روز و باق را با شغصت ضرب کدد و باز با دہ طرح کندگھری 
.و باز ھمچون کند پل یاہد و درمیات این موع دھروۂ راس تام ضمم کنند, بعدہ 
ىتۂ راس کنند و این سہختۂ راس را درمیان آفتاب سہشته دو چندان ضضم کند و بعد از 
کردن ہر چەکە جمع شود آئرا ہا ھفتصد و دوازدہٴ طرح کند, هر چھ کہ یابد نام 
جام (؟) است و اگر پنج٦‏ بیابد جانب شال بگردد و اگر سه جانب جنوب 
گر چھار ماند جانب شال و اینطور طرفھا را بداند, 

فصل سوم: (در بیان سپشتهة سیر )۷ ایضاً ھرچه کھه از طرح دو ہزارو مفتصد 
ماند آنرا درمیان دو ھزار و ھفتصد نقصان کند و بعد از نقصان ]٤١[‏ کردن هر 
دامی کە کم بعاند ھمون عمل کند ونام این شاسترہ دو جا بنویسد ویکجا را 
دہ طرح کند ہل یابد و این گھری و پل یافته را درمیان دوسی جا نقصان کند و 
این سپشته سہر است, توشتھ بدارد, 

فصل چھارم : (در بیان مان رأس)؟ ایضاً ھمون پونون را سپشته بکت١١‏ کند 
میان بکت مذکور ثقصان کند, بعدہ این مان قمر شود, ىاز مین مان قمر را (دا) 
زبادہ ضرب کند (بعدہ) ہا چھار طرح کند, هر چه که یابد نام این مان راس شود, 

فصل پنجم (در بیان مان جوگ)'' : ایضا مات قمر راومان راس هر دو را؟' 
مم کند, ھر چه کە جمع شود نام این مان٣'‏ جوگ و این مان جوک را با دو طرح 
۔د, هر چه اول یابد نام این نصف مان جوک شود, 

فصل ششم (در بیان قمر راُس)١:‏ ایضاً سپسته سیر را درمیان نصف مان 
رلاگٴ' نقصان کند واگر نقصان نود بعدہ بداند کهھ خسوف خواعد شد و عر چهہ 


۔وپل ہے اسپستھ 


-٢‏ تو : ندارد ی٤‏ ھرکن 

ا۔ دوازدھ و مفتصد ہہ سح 

٦ت(‏ ندارد ہہ سمڑز 
۹ن[ ندارد ٠ہ‏ تصحیح وقت 
١۔‏ ث ۹ : ندارد ہو راھردو 
١۔‏ قطر ٤‏ ت0[ : ندارد 


١‏ نزدیک شدن دو ستارۂ سعد مائند مشتری و زھرہ در یک برج 





“٠ 


و کے 7 * 3 ےچ 1 اب ٦‏ ک5 1 ق3 ا ۱ 

(از) نقصان کردن داىی ماند دام این قەر راٰاس است, پٰس می ٍ ٌ َ‫ بن قمرراس را 7۲ 
جابٹویسد و جای اول رادرشنں صرب کندودر جای دوم پنجاہ دیگر ضم کند 
بعدہ این ھر دو را پل ”گی و حائی کے٣‏ پنجاہ ضم کردہ است عموں طرح کو 
اہ٤]دومی‏ جا٤‏ راھر چه کە از طرح اول یاىد گھری (و) باز پل یابك و این گھری 
و پل ر نام امٹروم*“ گویند, مل“ بداند کے از یافت این سےہ گھری و ہل دو حنداں 
حسدوف خواہد شا 

فصل ھفم٦‏ : ایضاً چون مواھد که چند بسوہ۷ خسوف خواہد شد, آن قمر رائرہ 
ر نا یست ضرت 'کند ھر چه کهھ جمع شود آنرابا۔ان؟ طرح کت ھر چہھ کھ از 


طرح یارد مان مقدار ہسموہ خسدوف شود 


نصل هھسم : ایض گھریوپونون:ٴامذکور را سد جای بنویسد, درمیان او 
اسرس'' نقصان کند و درمیان آخر ھمین استروہ؟' ضم کند, نام اول سہرش*' و دوم 
رانام یوسوم رانام منوجه*''. 

فصل لھم٦'‏ : دیگر حون بخواہد که جوگ رایکشر سپہشتھ۱۷ چند روز است۱۸ 
ھر دو را صم کندوبعدہ؛؟“ از صد طرح ند گھری یاہد و بیست و ھقّت جوگ پر 
بے ٭مارل می ویسد و جوف مذ کور اینسس : (دیکنٹھ پریت ای کھنان سوبھاگیەا' 
سوبینٴ' اب کہد شکرمان دھرت سول کند بردە و ھروەو با کھنات ماکن تیر 
سود و ىاق پات و ریان بر کھا سوسندہ ساوہ بر شکل بر ھەم آسد زیھی).,'۲ 

فصل دھم'' : دیگر در دانستن سنکراٹ٣'‏ کهھ کدام روز خواھد شد بعد ازچد 
ٹھری و چند پل اول بن [۹ع |] سلوک یکسالە ودھر انگ؟؟ (را) یک جاکردہ سهە دنعه 


ار قمر کراس ۲۔ جای دوم +۔ جای کھ 
×. دوعمی جای ۵۔ ؟ ہہ تن ۹ : ندارد 
۷۔ مقاس پم|یس ہ۔ قەر کراس ٦۔‏ قطر 

.رہ ماہە چھاردعم رہ2 ×ر۔؟ 

ہمہ راطهء؛ احتلاط < وہ میائه 0 

رت ندارد ۷“ 


اآسممتہ 
: روہ اسبسته سورج 
و ہوروا کہ ہ+۔ سوبھن 


وم مفھوم کلی عباراتیکه ممزوجی از مندی وفارسی است وتوی پرانتزآمدہ است 
ہر دضجیج آخنند۔ باوجود صساحعهہ بهہ لاغتانہ ھای مستند ھندی ؛ روئن دہ 


اممٹث, 


, یا 
ہج پل ( : ندارد 5 جوا سال آ1 وکت دی 
۱ ورود :جورسیہ ار وت ورے یہ پروج ٦‏ کر 
٤ہ‏ ساوکه بکہےاه و عرانگ (انگ,؛ حصف ء آسمت) 





ار 


ا کند, دفعۂ اول روز دفعة دوم گھر ریا ودفعةڈ سوم؟ پل از عفت ژیادہ باشدو 

روز بس ھفت طرح کند وازیكشنيه شار کند روڑو 7 ار گھریھا او |شذدصت زیادہ 
3 طرح کند, عمین قیاس پیاید و دھر انگ٣‏ دوازدہ برج اینست ؛ 

حمل؛ تثورء جوزاء سرطانء اسدء سنبله ء٤‏ میزان ء عقرب ٤‏ قوس ء جدی ؛ 
و حوتو ساوک مذ کور ایت دیگر ازین سلوک' ھر منکرات بدر می آید 
طور که در روز یک روز ض مکند و در تھتهھ٦‏ یازدہ ض مکند؛ در گھری پائزدہ ضم کد 
در پل سی ویک ضم کند و اگر سنکرات حال بدر کند (یا) اگر سنکرات سالھای 
۔شته بدر کند عمه جا ھەم ۷ سال گذشته یابد (و) دیگر دھر انگ منازلھا در می آید 
ە آفناب در کدام* روزو چند گھری و چند پل گذشته خوآھد آمد, اینست : دسی 
ر‌ یی 37 تکان روز سی ۹ موکر ادھران سندیس پکھه سھلکیھا پکھا بوربان پھالق 
سب چیز آن سوانی بساکھا آنرا دھان جشا| مولان بوربان کھارہ: اشترا کھارہ سرون 

متا پنکھا پورریا بھدر ٦‏ [8ج] اوترا بھدر پدار وی پنجء '' غمین علوک!' در 

عر انگ اینجا ھ ام کار می آ د یعی این ساوک اینست کہ درمیان سا ۱۲ یکیع زار و 
ر صدوھفادو ھہفت دور وا باق باشد او را با(؟) ضرب کند عر چه 
مع شود باز ہا (؟) طرح کند, هر چه یابد پایان٢'‏ صفر ماند وبا شصت ضرب کند, 
زان طرح کند, هر چهھ یاہد (ہا) پایان ھر مه دفعه*! نھد 

فصل یازدھم'' : ایضاً آنچە یک جا نوشته ماندہ است نود درمیان آن یافت ضم 
اند, ھر جه یاہد با (؟) طرح کند, ہر چه یابد نکاھدارد و باز با شصت ضرب کند, 
دہ یافت دوم را ضم کند و باز با (؟) طرح کند, هر جه یاہد تکاھدارد و باز با شصت 
رپ یق بعدھ یافت ص تب سوم را ضم کند و باڑ با )۹( طرح  ]+-‏ هر چھ ؟ داقعہ 
اعدارد مثت برین ٹر تہب دیگر یافتنن وپس آفتاب انتر ابد که از حدول بلاد طلب 
لمد مثلا برین ترتیب که تهانیسر'' چھل و یک۷! کروھ*' است شھر لاہوں ھر 
5 را بآن قدر شارکند و چھارم حصهہ بگرد, ہار آنرا با۴شصتودو طرح کند روز 


ردمکھ ۲ دقم سوم ّ‌۔- قسمت زمین 

٤۔‏ سکوک یق۔ دندولی اید 8 تارح 

پ۷ کم ہ- در فلان کدام 

۹ 8000ء 9ة 5" ا508 ء سی وار, روز زحل ء روز شنبجةھ, 

١‏ دا ق الاصل ١وہ‏ اشلوک ہہ ط00 ,88 5(8 ء مبدا تاریح 
١۱۔‏ یاپان ور فلع .۰ خر ۵ؤ : ارد 
٠۔‏ بعتی استھان ایشور (بعقیدۂ ھنود عل اقامت خدا), یکی از شھر ھای مقدس ھنود, 
۔ بک و جھل 


١١۔‏ مقیاس سسافت قریب سه کیلومتر ور بر شھر ار 








۳مھ 


ناہد و باق را ىا شش ضرب کثد, داز با شغصے و دو طرح کند, ھر چھ یابد آن گھری 
شود ھر جچھ ناق مائد آثرا نا شصت ضرب کند باز ھمون کند ([ ھ] پل یاہئلے 

فصل دوازدھم': ایضاً باادٹت قمر چھارم حصۂ بذ کور را با ھفتاد طرح کند روز 
یاند و باق را ىا تود ضرب 02 ہاز با ھفتاد طرح کند گھری ابد و آنیهە رداق باشد 
آترا نا شقصت صرب کلد بازبا ھمون طرح کند پل یایدظ 

فصل سردھم' (در معرفت بمروں آوردن تفاوت؟ شهھرین), بھندوی دی 
انترۂ حواندہ از برای صم رصد کوا٢ب‏ خمىه متحیرہ؟ اول فرسنگ مذ کور 
نگبرد بعدہ وسط سر یک روزۂ 'کواکب علوی, ازان پنجکانئه٦‏ لہ خواہد بگیرد 
نافرم مدکور صرب کمد ععهہ کسر و با شصت ضرب کردہ۷ دقیقه و انی کند 
و دقیته راەیوم رسابد تعدۂ هفتاد وپاح عددو خارج قسمت طرح دقیقه ستاند ہا 
ثائیة, ہپس سٌٍصب ضرب کند و (با) طرح مذکور کواکب سفلىی را بسرعت سیبر* 
یک روز گرد؟ وھمون عەلمذکور مماید وبرای رأسں وذنب ذکر مذکور ا 
یکصد طرح کەدروزو گھری و پل یاہد, 

فصل جھاردھم* 'ج ىرای داسمئن نفاوت سھرین! ' و بھر دیاریکە خواھند سرون 
اورند؟' باید دانسب٣'‏ کد مثاٌ اجین؟!' از شھر لاھور پانصد کروہ و جھارم 
حص د کور ‫دھ'' بالا گمته شد دیش انتر٦'‏ باشد تعدہ؛ پا پانصد و پنجاہ طر حکہد ۲ 
حارج دستابد۷' و بطرف شال پنج*! عدد نقصان کند و نطرف جنوب افزاید, ہر جه 

تھ حمع دود آنرا بھندوی!' پل (میگویند) و برای دائستن ستارۂ سھیل بکار آید و 

اروی روزیىه'' حاصل شود 


کار مام سد السمس و القمرں مد خرات باید دائنستن و الحساب, تمعت تمام ات 


١۔9‏ ؛ ندارد ع۔ ایضاً 
پ۔ اقاوت ٤۔‏ فاصله میان دو ناحيه 
۵۔ حمسه مقھر ٦ہ‏ ھیحگانهہ 
زالہ۔ مکوقیتف ہ۔ بسخر 
۹- رگردد ۹0-٠‏ قطعة عدم 
١١۔‏ شبریں ۲۔ اورد 
۳ہ پاند ذدائسب ٤‏ ۔ یی از شھرھای باستانی ھند 


-۵٠‏ چھارم حصه کەمذ کور که +ہو۔ لش انٹر 
١۔‏ بستائند ۸۔ تسبح 


۹ ۔ بهدوی .۔ رورنیهة 





یق الاکتور ظھور احمد اظھر* 
شرح الاحادبث الأربعین لامنذری 
المقدمة 


۹۱) 


هدا الکتات الغر الذی أُتیح لا أن نقدمه لاراغبین فی احاء الثراث العربی 
الاسلاہی العدع انما هو نتیجذ لساعات قضیٹاھا بنالکب العریة الءخطوطة الّی 
:حصفط یہا مکتیڈ جابعة بنجاب بلڑھور فعثرنا علی مجموعد عغالیة تضم الکتب 
والرسائل المخطوطۂ الئمینذ نما فیہا الخصائص الصغری للیوطی و غیت لیا 
للخ خدوم الملک عبداللہ السلطائپوری و کاب ترٹیس السلوک ا ی ملکالملوک 
للشیخ حری الحضرمی و رسائله الثلاثہ الاخری فاعتزمنا لی القیام داحماء اامحموعه 
تاہما اذ وجدناھا تستمل علی التراث العرىی الغال ی الڈی لم بطع بعد فدأا العمل 
باذن اللہ حّى فرغنا من هذّہ المجموعة و لم ببق منہا الا الکتاب الوحید الذڈی یسمەی 
۔ھدایذ الانسان لفضل طاعد الامام و العدل والاحسانء لمؤلف .حہول والڈی هو شرح 
و تحریج ااربعن حدیثا حمعھا الامام زی الدین المنذری المصری رحمه اللہ ء فدرمہا 
المخطوطہ من أُلفھا ای یائہا فاتضح لنا بأنه عمل مفبد و سعی مشکور یلیق بالعنایه 
والاهتام ثم بحثناعن اسمالکتاب او مسخطوطه فی کان آخرو ڈلک بالر جوع ای فہارس! 
الکب ااجدیدہ منہا وااقدیمه اامخطوطة منہا والہطوعه فلم نعثر علىی عطوط الکتات 
ولا علی امہ فی ]ٗی کان ما جعلنا نفکر فی اھماله والاعراض ءن احیاله ولکننا غمرنا 
أحیرا رأیىافلم ٹر من المناسب ان نخرج المجموعد کہا و تہمل لتانا واحدامنہا و هو 
ہما بەوضوع الحدیٹ النبوی و أنه ضرح و تطریح لاریعین حدیئا جمتھا الحافظ الشھبر 
والامام الکہیر أُہو مد زی الدین المنڈری المصری ء رحمد الہ ء و ۔|ھا أُرىعون حدیئا 
فی فنبل اصطناع المعروف بینالمسلمن و قضاء حوائجہم و ھی رسالہ صغیرہ ولکنہا 
عامد ولہا نسخ حطوطہ فی عدید من مکنہبات العالم و قد طبعت پمصر ۔ 


٭ آستاد مشارک اللغه الغر بی جاسمعه بنجاب 


١۔‏ وقد فحصنا کَلھا غبرالءلجد الاول من فہرس الکب خانہ ااخدیویيه وھرالدی یہقص 


مکمہ حا معة بنحاب 





دی 
رح فہو شرح مفید جداو.لیٴ بالمعلومات الجمة والمعارف الغزیرہ 
وقد 5ب ناأسلوت !بی حمیل ما یدل علىی م۔کانه المؤلف ى معارف الحدیث وعلو کعبه 
نال ات الاىشائیة و قدرتھ علی ان تعہیں الادہی الجحەیل کا آنه یحعلنا نرجح بأنه عربی 
و سس تلامیذ الامام المنذری أومن ىلامید نلاہیذه و لعل هذا ما جعله لایڈ کر اه 
وسميه اعاناو احتسا! علىی داب الکثیرین من المحدثین والعلاء الین تناولوا حاىم 


ا ھناالشرح 


اارسںی رحا و تعلیة و تحریجا وا۔۔ادا کالارعن الۃووید وغعرھا فلم یذ کروا أسمائہم 
یق شروحہم' - 
(٢‏ 
وأاالمندری فہو الامام العلامد الحافط السند زیالدین أُرو بعحمد عبدالعظم 
دن ععدالقوی دن عبداننہ دن سلامہ ان سعد دن معید المنذری الشامی العمصری الضافعی 
الدی ولد ممنہ اآحمدی ونما: نو حمسالہ 9 و أصله من ن السام٢‏ و قیل ان اُصله ومولدہ 
ہالشام٣ء‏ وقرأ العرآں علی الشیخ أی عبداتہ الاریاحی و تفقه علی الخ أبی القاسم 


عبداا'رحمن بن محمد القرسی ادن الورای و تادے علی سی الحمن ؛ن یحجی النحوی و 
ں سمع احد سب الشیخ عبدالمحید نے زھیر و السٰیخ ابراھم بن المثیت و الشیخ تعمد 
بن سعید 12 و ا( یح ال ٭طہر فق ابی لحر الہممتی و الاحافظط ردیعة الیمنی والشیح 


او الحود غیاب بن فارس والحافط علی ابن المفضل الەقدسی و بهە تخرج وو 
مو5 

ئم رحل یی طاتب ااحدی وعنی ب4 ح ىی فای اھمل زمانه و رار ار صا کز ژالحدیبت 
یق العواصم ا لثقافید فسمع الحدیث بمکكه و دنق و9 حران والرھا والاسنکدریه و من 


سم مم م, فت کب 
م‌ مک الشح ونس الھائشمی والسٌیح آ, ہو عبدات ابن ا'ہنا و بدمشق سن عمر ان 


طہررد و عہمد بن وعب ىن الفربی ولخضر تق کاملنیگے 


و ہاں المدری اساھا یق ااحدیس و شیخه عغصر مدان طویله و کانٹ اليه 


ا حله ۰١ا!‏ 
آار مه والوفادہ ق زمانہ ووبی سا یعخد دار الحدیمت الکاملیة وانقطع ا وا ەن عشرنن 


١ھ‏ 
عاما مکبا ع۶ العلم والافادہ و کان لا یعثرج سن الكکملية الا لصلاے ااحمعه حی آنہ 
ا ۱ 
کان ٹه ولد جرب عدٹت فاضل توفاہ ارہ قی حیاته فصلی عليه الہ مخ غ دا خل الم لمدرسہ 
شيعة١۱‏ 
و شیعھ ا ی با.ہا 8 دعس عیناہ ان ل0: أودعءۃ یا ولدی ارت و + وکان؛فبل 


ا 7 دہ 
١مہ‏ کشٛف الظدوں صض رےر۔ ہ۔ شذرات الھب ۵ وب 


۳۔ البدایه والہپاید ٤٣۴‏ ۔ جے۔ فوات الوفیات رونیو۔۔ 
ق۔ من المرحع ۔ 


۔ شذرات الذْ ۱ نہادة 
ہے شدرات الدذدھب ج ؛ ہاںپ والیداید والحانة ہر: ہریہء و طبقات الشافعید 
۹۵ھ فوات ااوفیات ‏ :+و+وم۔ 





۵ه" 


ان یتولی مسیخة الکاملیذ ء یدرس بالجاءع الظافری بالماھرے ومن استفادءسە و تخرج 
عله الحافظ أبو حعد الدمیاطی و ]بوا'احسین الیونینی و اِساعیل ىن عسا کر و علمالدین 
الدواداری و السریف عزالدین و امام العتأخرین تقی الدین اىن دقیق االعید 
وخاں کنر'۔ 

و للمنذری مؤلفات قیمه و جلہا فق الحدیث و علوەە فمنہا الخرغیب والترھیب 
وو مطبوع متداول یق حلدین و ھو کتاب قم نفیس فی موضوعھ و مخبصر مسلم و 
محمصر سنن بی داود و عوأحسن اخصارامن محتصر مسلم ویسمی المجتتی والتکمله 
لوفیات ال۔قدة و شرح التنبیه و اربعون حدیٹا ق اصطناع الەعروف ہین السلءن و 
تضشاء حوانجھم؟ : 

و له اللد الطولی فی علوم اللغہ والفقه وا'لارنخ الیل جائب الحدیت النبوی و 
معارفه و کان نقیا ورعا للغايه و له ق ڈلک وقائع تذدکر فەن دلک مارواہ تلمیذہ 
ااسیح ابو ند الدمیاطی أيه خرج المنذری مرد س الحعام و قد أحذّمثته حرھا 
تما کہ الەشی قاستاقی ع لی ااطربی الی جائب حاڑوب فقال لهھ الدساطی : با 
سیدی ! أنا أقعدک علىی مسطبه الحا:وٹ و کن ا'حانوت ۔غلقا فتال و ہو فی تلک ااسدہ 
نعبر اذن صاحبه کیف یکون ؟ و مارضی بڈلک' و یقول عنهھ السکی : ترتجی الرحےه 
اکر و یسننزل رضا الرحمن لندعائلهء ون رحەەاللہ قد آوی بالمکیال الاوق من 
الورع والتقوی؟ ۔ 

ُا الحدیٹ النبوی فقد کان الەسذری رحمه اللہ آحفظ أُھل زہانە و کان لە القدم 
اارا.سخة فی معرفه صحرح ااحدیث و سقيمه و الخبرہ ناحکام الحدیث والدرانه بغریيه 
وعلله و اعرابه و اخغلاف آسانیده ومتونه و کت بحقط اساء الرجال حفظ بمفرطا 
الدائء عظيیمه و یقال ان السیخ الضریف عزالدین ىن عبدالسلام کن یسمع الحدیت 
قیلا سہشثی قل| دخل القاھرہ بطل ذڈلک و صاریحضر جاس السخ المذری و دسمع 
عليه ق جملة من یسمع ولا بے 


وکاں المٰیخ المنذری ٭-ن العلاء السعراء وله سعرلاہاس فما یبروی من 


ممگوے اوله ٠‏ 
اعمل لنفسک صالحا لا تحتفل بنظہور قیل فی الانام و قال 
فالخلی لایرجی اجتاع قلوبمم لاید من مٹن علیک وقا بی 


_. وتوو السیخ المنذری ق الرارم من ذڈی القعدہ سند ہہ ,پھ وھی سٹنه الەصیيه 


اس نفسس المراجع ۔ 1ئ نفغس المراجع 
۳۔ طیقات الاعيه ج٠‏ و رہ ٤۔‏ لفس المرحع ص ہ.۱۔ 
ن۔ طبقات الشافعیة و : وی 





"ھ٦‎ 


بد االاتاحیے. یل آرائ ہم نازاذ المتارالکفار و ڈلک ی عہدالاخلیفه العبا 
آو احمد عبداللچید المستعصم ىن ام تنصرء؛ و دفن الشیخ سفح جبل المتطم' 7 

و لسلاء العابرین والاعلام المصمبی تُماء على الامام المنذری و یستحسن من ذ 
ما قالہ الحالی شنسرالدین الذصی : لم یکن ى زمانھ احفظ منه ! وقال الشیخ 
ناصرالدین : وکاں حاعظا ڈہیرا ححد مه ععدہ ۔ و قال الذریف عزالدین : و کان ء 
النطس فی معرفه علم الحدیث علی احلاف فا ون عال بصح یھ و سقیمه و معلول 
و ) سبحرا ق معرفه نشار ومعانیه و سلله ؛ قی| ممعرفه غریبه و اعرابھ واخت۸ 
ا'عامله : ماعرا ق معرفہ رواىه و جرحہم و تعدیلہم و وفیاتہم و موالید ھم و اخبار: 
انا حجه تبتا ورعا محریا فی یۃوله منشتا فی| برویه ! و یقول اہن الائیں : ل۱ 


الطولی ى اللعد والمقه والتاررخ وکان ئثقه ححد ممحریا زاهھدا ٠‏ 


۳( 
و قبل اں بھی مسا دحدر ٹا أُن نتف قلبلا عند فکرة أُربعین حدیثا فی الات 
'معرف ]آساسہا و بدایتھا و تطورھا و ندرس بعض الاثار الخالدہ والغار الباقية ء تا 
الفکرہ الفوید الی سیت المآب سن الەجامیع والرسائل باللغد العربیة واللغات الاسلا 
الاخری کالفارتہ. والت رکید والاردوید والہنجا یة وغیرها من اللغات التی عدٹ ولاڈ 
تتحدت پا الامم الاسلامید ۔ 
سا الاسباب الاساسیة فہی تنحصر ق سببین ائابن أما بقیة الاسباب فہی آر 
متہا وتبع لہا فالسیت الاول ق ذلک هو الحدیث اانبوی الذی ضعفه جہابدة ا 
والفن و ہو : من حفط على أتّی أُرنعین حدیثا من أمےدیٹھا بعشہ اللہ فی زسےة الفق 
العلاء و یؤیدہ و یعصدہ ا٭2احادیت الصحیحة فمنہا ماقاله النہی صلى الله عليه وا 
دلقواعنی ولو آیە ؛ وعیر ذلک من الاحادیت التبویة الاخری ۔ و أُما السہب ال 
فہو العدد اربنعون نفسه الذی ورد ذکرہ ى الغفرآن و الحدیت فی مواضع کثیرة ۂ 
الایات القرآنیه قوله معا ی فی سورہ البقرة : و اذ واعدنا موسی اربعین لیله و فی الد 
قال فانہا عحرمه علیہم اربعی سنه و ف الاعراف و واعدنا موسی ثلائین لیلة و أی: 
بعر وق الاحقاف : حتی اذا ام اشدہ وداغ ارربعیس سن ء و من الاحادیث الئبویه ا 
جاء فےما عدد الارعین قوله صلی الله عليه وسلم : مابین النفحتن اربعون و قوا 
فیقوم علٰی جنازنهھ ارسون رجلا و قولہ : اقرأً القرآن فی اریععن ء و بعٹ رسول 
صلی اسّہ عليه وسلم لارعین سندء و کانب الانفساء حجاس علىی عھد رسول اللہ ارب 
یوما و علی ھذا ققدکان عدد الاربعین لە تائیں کببر ی نفوس الام الاسلامیذ و 


وم نفص المرج 


ے۵٠‏ 
۴ باربعین حدیثا و یقول صدیقنا الاستاذ الکبیر عبدالقادر قرہ 
اثرت فی تطور فکرة الاربعین حدیثا ء ا'قیمذ الدینیة والتاریٔیة التقایدیذ القی 
السامیة والطورائیة و خاصة ى العالم الاسلامی للعدد ارہمین' ! 


ٌ ىی عنایمم و اعنامھ 
حاں 5 ارہ 

أىا الحوافز والاھداف الّی جعات المسلین بھتمون بجع و تآالیف 
دککرہ مہم من رغعب ق ٹیل السْفاعة النِویة والمغفرہ والنجاء و مہم ٭ن حمعہا 
رعەق الدعاء الصالح والڈذکر الجمەیل أوخدمة الاة الاسلامیة ک| ان البعض مۂمم قدقام 
خمم اربععن حدیثا لیحقق مقدرتھ ق علم ا(حدیت والادب العربہی 
التقدیر و یحصل على الجائزہ ویتوصل الیں الاکرام والانعام من الامراء والحكکام 


أربعین حدیثا 


او یثر الاعجاب 







وعم ڈلکف؟۔ 

و قد بدأت حرکة جمع الاربعین حدیثا ق القرن الثانی الہجری علی بد الامام عبداللہ 
ں الم۔ارک رحمه انتہ مم قتطورت حی بلعت قمتہا ی عصر الامام التنووی الڈی الف 
رسااتھ الشھیرہ ای أربعن حدیثا و عظیت بالقہول والتامی عندالمسلمعن فوی المتصور 
ا ؛:للہلاء المسلمین شروح و تعلیقات علٰی ھذہ اارسلة فی اللغات المخنافة ا ی جانب 
اللعه العربيیة و یتجاوز عددھا المئذ ثم تطورت ھذہ الحرکە و تتابع العلاء یجمعون 
اذربعینات آو یشرحوحما بالعرىیة واللغات الاخری آویتر جەونہا الہا آو ینظمومہابہا ۔ 

الفارسیة ٭ الفارسیة ھی اویل اللغات الاسلامیه الی آلف پاالمسلمون فق تی 
ا'موذوعات ا یی جانذنب الاربععن حدیثاء قبدأ المسلمون الفرسصس بؤلفون الرسائل ق چہل 
حدیث او أریعین حدیثا و تمتاز هذہ الرسائل بالطابع الدیی والادبی و خاصة یق فضائل 
امام عل ر۶ ومناقيهە و بلغت هذہ الحرکە قمتہا بالشیخ حەین واعظ کاشمی کم بدأت 
التراجم و‌ الشروح والنظم بالفارسیة۲. 

الٹر کی : وقد أسھب الکلام وأ بالعجائب ف الەوضوع صدیقنا الکرچ و استاذنا 
الکبر الد کہور عبدالقادر ةآرحان حیت آلف کتاہا قم کر یر عن الاریعین حدیثا 
٭ دالاتراک و قال انہم کانوا اکثراهت]ما بالناحیة الادبيە و متاز مصنفاتہم بالطابع الدینی 
ر ری من انثال الشیخ جال الدین الاقسرایی و ابن کال باشا و طاش کہری زادہ 
وعبرھم دوسمندڈ القرن الرابع عسر المیلادی ا ی النصف الاول من الثاسن عسر تطورت 
راحم الاربعین حدیثا و شروحہا بالتر کیة حی ان کل شاعر کببر من شعراء الاتراک 
الکبار کان یعتم فق عصرہ آرتیوب اررعن حدیثا ضربا من اللہ وااواحب او ضرورہ 


۵ اربەون حدیثا ء سص م۴١‏ 
+- ارعون حدت ى الادب الترکی ص ٠۵‏ ال ٦د.‏ نفس المرحع, 


ہ1۵۸ 


1 ٴ گے ج : واج لک ۲ اس 7 
بستدعیہا العرف السائع فی العصر الذی یعیش فیه , ...ومن اجل هذا کان لکہر 7 
شعرائنا الکہار کہوانی وقفضوی و خاقاتیق و ثائی و تاب و منیف مطۂفات قیالارمں 
حدیثا ومن حہد ان أُں 3ئ امنال حزینی و اصولف و نوعی و عاشقی جلبی و عا یل و 
رحمتی فی الترن السادس عشر ء و أمثال کفه ی فقیضی و ابن طاش کہری زادہ و محمد 
کال الدین اوقحجی زادہ عمدو اآنقرہ یی اماعیل رسوخی یالترن السابع عشر تو امثال 
امدحاںی خواحهہ سی احمد و رومهة 3 اساعیل حقی و مستقم زادہ سعدالدین ج5 القرن 
ااماءن عمر وشآم ھزلاء ٭ن مشاھم الا خاص ا یی حانب الاولن یسہل علینا القول 
هد الەوسوحع وتوہ نھُوذہ'! -٠|‏ 

الذریعینات گی ٹین المارہ ج أَا الەساءون گل لہ اہ العارہ الا کستائیك الينغلادیسة 
الھندیه فقد اھتموا ؛ علی ساٴلله اخوانہم الادراک ء اھت ا کبمرا ولهھم الاربعینات؟۴ 7 
حمع وسرح و درجمہ بالفارسیه والاردویه واشہرھا الاربعین للسید علی ؛ن الشہاب الحسی 
الحسیئی والاراعین ق أبواب علوماادین للخ عبدالحق الدھلوی المحدث والارس 
'مشیخ احمد دن عبدالاحد العەمری السرمھدی امام الطریقذ ال حددیة والارعین للام حر اطور 
حی الدین حمد عالمکرم قبیل جلوسه علی سریرالملک و بعدہ و ترجمم) ال ی القارس 
وعلی علم| والاربعین لایخ ولی ات الدھلوی المەحدث والارعین ق فضائل الحح والعمرد 
للسیح احای دن افصل العمری والاربعین فی مناقب ااخلفاء الراشدین للسید علی کبر 
لن علی حعفر الحسینی الاله آبادی والارعن لاٌٛخ عبدالبادط الصدیمی القەوحی 
والاربمں فی ردالسرک والیدعه لسیح اولادحسن البخاری القنوجی والاربعین لاہنه اید 
صدبی حسن التنوحی یق فضائل الحج والعمرہ, 
ومن هد الارٛعینات الاریعن ق معحزاں سیدالمر سلین لیخ صغة الہ المدرامی 
ولانه الشیح احمد المدراسی والمفتی عنايه احمد الک کوروی والاریعین مین سرویاں 
سیدالەحتیودیں للشخ ادریس لن عبدالعلی والاربعن لاشاعة سس اسم الدین للشُیخ قادر کس 
والاربعین قق شفاعد سید المحبوبین للشیخ احمد رضا خان الریلوی والارعین ٠ن‏ 
سویات الامام أئی حنیفه للشح حسن محمد الھندی والارعین ی الم هدیین للشیخ ولاہ۔ 
علی العظمآنادی و نعمالمعن یالاریعی للشیخ عبداللہ بن عمد الکور کبورک 
الاربعین ق سسائل الرر۔ ۰ یہ و تا 20 
والاربعین ق ل لدین لسیخ محمد سساہ السہروردی والفه فی تائید الا حۂفيه : 


٦ 7.‏ 
الشرح العربی ۔ 


١۔‏ نفس المرحع ۔ ۳۔- الثعاوہ الاسلامیه ىق آلھند ص ہ٤‏ 


۹ە"0 


۱ لمتن 
بسم اللہ الرحمن الرحم 


الحمد ه علی شعمول فضله وو نعمته ٤و‏ جمیل احسانه وعظم منته ء حمدا یوجعبی 
٭رید من رضوانه و رحمته ٤و‏ عفوەدو كکرمەومغفرته ءوانھدان لااله الا ات 
الا شریک له ء شھادہ مقر بوحدانیعه و ربوبیته ء و اشھد ان سیدنا محمدا عبدەو 
دوہ ال٭صطمی سن (خلیقتة!)ء صلی ارت عليه و آله و صحبہ و عرته ؛ و علی متبعی سنتھہ 

اعل اجاته و دعوتله و سلم تسلیما کشمرا داتما ابدا۔ 

اما بعد :ٍ فان الاحادیث الاربعن ای انتخبھا السٌیخ الامام العلامهة زی الدین 
ندالعطم المنذری 0 رحمهھ الله ق اصطناع المعروف ال السلە جن و قضاء حواع 
'سلووفین ؛ ما محجب الوقوف علیھا والانقیاد اايییاء و قد شاع ذ کرھا و حلا للسامعن 
وردعا و طاب لاھل المعروف نشرھا وقد کثرمن الطلاب ق هذا الزسان الاعتبار 
پا والہظر قی معایھا ء فوقعت منھم بالموقع الاسنی والحظ الاعلی ٤و‏ ھی حتیقة بان 
یتحلی الەؤمن بھا وینقاد المسلم اليیاء خصوصامن خصه اه بشمول نعمتهء و عمه 
احسائةہ و مزید مذحہے 

غیر آن الشیخ ؛ رضی اھ عيه ء لم یہین فیھامن خرجھا ولا سن ای الکتذبی 
'تحسنہا و انت خبھا ہ فاردت غریجھا للطلاب طلبا لمشارکته ى الثواب و تقرنا ا ی رب 
'ارباب سن غمر ان اتعرض ال ی تضعیف حدیث او تصحیحەھ ولا معرفه (ممندہ ً۷( ولا 


ہے 
ٹم لما قاملت ةوله (تعالی) : ان التہ یی بالعدل والاحسان و ایتاء ذی القربی و 
نی عن الفحسُاء والمنکر والبغی ء یعظلم لعلک م تذ کرون و حدتھا؛ قد اشتملت علی 
دن عظمین جلیلین و ھ| الام بمکارم الاغلاق و معالیھا والنھی عن سفسافیاو 
بدأنیھا ١‏ 7 جاء ذڈلک عن قتادہ و غمرہ من م ائمة السلف تر لدڈدلک قال ابن سمسعود ۔ 
اتھا اجمع آیة فی کتاب اہ جل وعلاء من خیر وشرٴ, 
و کانتٹ ہذہ الاحادیث قد اشتملت علىی جمل من الاحسان ء احبہت أن اضتیف ا یل 
دک طرفا من العدل لیکون لھذا التألیف حظ من هذہ الایذ سای مذء فجعلته مستملا 


ا۔ الاصل : خلقیه غضرفاز ۲- 0+097 سنه و ھو -7 
القران الکریم (ہر هە( ٤ہ‏ الاصل وحرتما ۰ 
۵ وراجع روح المعانی ٤‏ رع پ۱١‏ 


.ً۲ 
علی باین : الہات الاول ى الحکم بالعدل و بیان فضل الامام العادل و ما جب بر 
تعظیمہ و حته على رعیته و طاعتو لە و دعائھم لە : الباب الثانی قی] وضعنا الکتاں 
سببه وھو ظریح ااحادیثٹ ء ورعا اضم الیھا مایناسبھا لتکٹر القائدق 
فاں قلے : 'لاید الکرعە قد اشتمات علىی ستة امورء و ھی ثلاثد اسی اللہ تھا 
ثلائہ تھی عنھا ء فام اقتصرت علی الباہبن و خصصت الکلام فی مقامعن ء قلت : ار 
الاربعد الآاخر داحلە ق الامرین (فان') اداء الواجبات و ترک المتھیات کلها منثری 
ى العدل ء و جمع (الرتب؟) والعقامات السنیة والاخلاق الرضیے مندرجة فی الاحمار 
و ابتاء ذی العربی مسدرج یق الاحسان ؛ والنہی عن الفحشاء والمئکر والبغی مر 
ى العدل ء فاقتصرنا علی ھدین البادہن لذڈلک ء و طلبا للاختصار ء والا فالايه الکری 
لو اقتصینا ما من الله ىە علینا فیھا من الفھم والاستنباط ٤‏ لطال ڈلک علی الناظریز 
عال تعالی بجعله خالصا (لوجیه) موجبا (لرضائه) وعفوەانھ قریب حیمب ٤ود‏ 
سەیتھ : ھدايه الانسان لفصل طاعد الامام والعدل والاحسان. 


الباب الاول 


یق الحکم العدل و ىیان فضل الامام العادل وسا خب من دعظیمه و حقہ عو 

رعیتهھ و طاعہهم لد و فيه فصلان, 
الفصل الاول 

ق بیان فضله رویتفٹ یق صحیجحی ۳ الہرخاری و مسام من حدبث اہی ھریرہ رضی ان 
عنه قال قال رسول اللہ صلی الہ عليه وسلم سبعذ یڈلھم اللہ ق ظله یوم لا ظل الا طاه, 
امام عادل وساب نأ یق عبادە اش عزوحل ورجل قليه معلی بالمےجد و رحلاںھی؛ 
ىی اس اجتمعا علی ذلک و نفرقا عليه و رجل تصدق بصدقذ فاحفاھا حمّی لا تعلم شال 
سا نمفی مینە و رجحل ذ کر أئنه خالیا ففاضتے عیناہ و رحل دعتهة اسرأذ ذات ملثصب !۔! 
حمال ا ی لفسها ففال انی اخاف اللہ 

روینا من طردی ابی نعم عن اہی ھریرہ رضی ره عہہ عن التنبی صلی الہ عايه وسمہ 
قال لعمل الامام العادل ق رعيتھ یوما واحدا افضل من عمل العاہد فی اہلہ ىٛذ غاہ 
او خمسین عاما و ە٭ەن حدیت ادن سیردن عن ابی ھریرہ درقعهہ ای رسول النهہ صلی اب 
عليه وسلم قال عدل ساعه خبرمن عبادہ ستین سنەو٢<‏ قال مسروق لان اقضی یوما یں 
اجب ا ی من ان اغزو سنہ ق سبیل اللہ .۔ 
١۔‏ میقطت والصوابت لاتھا, ہم وق الاصل القرب و هو عحروف, 
ٍ۔ البہخاری ٤‏ وو مسام ۳ :۔ْ و عبارہٗ المتن ختلاف عندھما, 








۹ 

و قال الحسن البصری رضیائته عنه جنات عدن : و ما أدراک ما جنات عدن : قصر 
ک ڈھے لا یدخله الا نی أو صدیق او شھید او حکم عدل برقم یہ صوتھ, 

و روبنا فق سخن ابی داود من حدیث ابی ھریرذا تال ؛: ثلاثه لانرد دعوتیھم: 
الامام العادل والصائم حت یِفطر و دعوہهہ الءظلوم حمل علی العمام و تفنح لھا 
اواب السماء, 

و روینا من طریق اكىن جریر ہسندہ عن عمر دن االخطاب رضی الله عیه اه قال لکعب 
ا ری عن جنهھ عدن, قال : یا امبرالموسیں لادسک ھا الا نہی او صدیق شھید او امام 
عادل فال عمر : واللہ سا أُىا نبہی وقد صدت رعول اللہ عليه وسلم و اما امام عادل 
وائی ارجو ان لا أجور ٤و‏ اما السهادہ فانی لی بھا., قال الحسن : قحعله اہ صدیقا 
کویدا حکما عدلا۔ 

و روینا عن طریق الحافظ اہی نعم بإسندہ عن عبداللہ دن عمر رضی ارت عنھما ٹقال 
دال رسول اللہ صلی اللہ عليه وسلم : ان یق الحه قصرا له ےس آلاف باب لایدخله ولا 
یمکہه الا نبی او صدیی او شھید او اءام عادل. 

و روینا ى صحیح مسلم" عن حدیت عیاض ىن حماز ان النبی صلی ان عليه وسلم 
قال : اھل الجنهە بلانه : ذو سلطان مقسط متصدق موفی و رجل رحم القاب نکل ذی 
قربی و غیرھم و فقیں عفیف متعفف ذوعیال, و روینا نی صحیح٢‏ مسلم عن حدیث لان 
عمر ان رسول اللہ صلىی اللہ عليه وسلم قال ع المقسطون عندالقہ یوم القیعة علی منائر من 
'ورعن من الرحەن و کئلتا یدیهہ عی ء الدان یعدلون یق حکموم و اھاؤم وماو لوا 

وعن انی سعید الخدری رصی اتے عنه عن الشی صلی الہ عليه وسلم اه قال ان 
احت الناس ال ی اللہ عزوجل دوم القیمد و اقرب منةه مجلسا امام عادل و ان اأغضهم 
لی الله عزوجل دوم القیمە و اشدھم عذانا امام چاىر, 

و کتب بعض عمال عمر دن عبدالعزیز یسکو اليه من خراب مدیه فسألهة ىالا 
برسھها به فکنب عمر اليه قد قومت کنانک فاڈا رات کتانی فحصنما بالعدل و نق 
طرقھا سن الظلم فانه سےمتھا والسلام, 

و قیل لبعض الملوک ای العروأقوی فتال العدل و بقال ان الحاصل من خراج 
سواد العرای یف زمن ابر المومثین عغمر بن الخطات رضی اللہ عنه کان مئه الف و 
سبعه و ثلائین الف فلم بزل بتاقصں حّی صارق زمن الححاج 'عانیه عشر الف الف فلا 


والحدیتب عند ابی داود یق سننه مہ : مم والنٹرمذی ف جابعه +: ہر طبعه 
دعلی با ختلاف یمسر یق اللفط, 


۰٦‏ ۵ ہے ں باختلاف سیر ق اللقطے 








باہ 


ولی عمر بن عبدا'عزیز ارتفم ‏ ا۔نہ !ول ای ثلائین الف الف و ف السنه الثائیة ستین 


اف الف و قیل ا کثر فقل ء ان عشے ا ای سا کان فیا یام امیں الموسٹن عمر 
ان ا‌حطاب رسی ان عنه فمات فی تاک المنه, 

و بقال سن کلام کسری : لا ملک الا بالحند ولا جند الا بالمال ولا مال الا 
ں البلاد ولا ىد الا بالرحایا ولا رعایا الا بالعدل۔ 

وقد روی عن علی دن ! بی طالب کرم ابتہ وحهه یق ھذا المعی ماعو اع و أبغ 
لقطا قال : العلم حدیعد 6 الشریعة والشریعه سلطان تیب لہ الطاعة 0 
سیاسە یقوم ھا الملک وااملک راع یفصل ا'جیئں والجیش اعوان یحفلھم المال والەال 
رزی ےمعه الرعیه والرعید سواد یستعہدھم العدل والعدل اساس یقوم به العالم, 

و یعال وس بیودی اعبد الملک س سروان فقال یا اسبر الەوسٹین ان بعض 
حواسک طالمی فانصفی ہه و اذقی حلاوہ ااعدل فاعرض عنه 3 وقف له ثانیا فلم بند 
ووقں ل4 مر ثالثہ و قال : یا اسبرالمومٹین انا حد ق التوراة المنزلة علی موسی 
نام الہ اں الامام لایکون سریا یق طلم احد حی برقع اليە فاذا راع اليه ذالک و لم 
یرلە فتد شر که فی الطام والجور فلما سمع عبدالەلک ذالک فزع و بعثٹ یىی الحال ال ی 
س طلمه فعزاہ و اخذ حی الیھودی منہ, و یتبغی للامام ان بتلو دانما و بیتذ کر قواھ 
تعالی : الدین اں مککاھم فق الارض اقاموالصلوەوآنوا الزکوە و آمروا بالمعروف 
و بھواعن المنکر وق عاقبة الامورہ و فی الام دالمعروف آجاد المصالح و ىی الٹھی 
عن السکر درے المماسد فمن ولاہ اللہ تعا ی علی خلقه احق بالعمل بھنم الکلعات الارع, 

و قال محمد س کعب العرصی و قد سأله عمر دن عبدالعزنز عن الجاہ والا خلاص 
قی ولایہ اسررالمسلمیں ان اُردت التحاء غدا فاجعل کہبر القوم عندک ابا و عد 
اوسطعم احاو اصعرعم وادافا ئرم ا'گ واحسن ال ی اخیک و یئن٣‏ علىی ولدک, 

الفصل الثای فیا ےب عن تعطمھ و حقه علی رعیله, 

اعلم : ان اسرف ااولابات و اعطمھا و اجل المناصب و اکرمھا ولایة ادور 
المسلمن موصوعد اخلاہ* البوە ىی حراسه اادبن و سیاسۂ الد یا فالقیام ىها من اعظ 
ا 


۳۴ 
رات و اعظم المکویاب و مم تھا مسلامه الدن و حفتل اودت اف خوت و کینھم من 


١‏ وق عیوں الاحبار 7> و ان عامله عا لی حەص 09-8 و ان مدینه حەص قد 
تھدم حص تھا فان رأی ار المومنن ان باذن آ فی اصلاحه ٦‏ فکتب اليه عمر 8 
اما نعل 4فحصۂ ھا 7 لعدل والسلام ! ا 
ہ۔ القرآن الکرم ( :ئک 
) و ں6 َ‫ 
۳ و ق الاصل تختن واللصویس من مناقب عمر دن عبدالعزیر لابن الجوزی ء ص ٠٢‏ 


پک 


اعلم والعەل و بیدہ الارزاق و دنع المظالم ا ی غبر ذالک من الامور الٹی یعم 

وشرح ذڈالک ان اللہ تعا ی خلق دارىن دارالدنیا و دارالاخرہ و ؛ السلطان 
العادل قیام الدارین و بھ منتفع العباد والبلاد و علی قدرالنعمۂ تکون المنة : الاتری ان 
الانبیاء علیوم الصلاة والسلام اعم خاق اللہ تعانی نفعاو احل العالمن قفرا لانھم 
تعاطوا اصلاح الخلائق و اخراجهھم من الظلمت ال ی النور فکذالک سلطان اللہ ق الارض 
ہو قائم مخلافة النبوۃ فی اصلاح الخلق و دعائھم ال ی رضی الرحعکن و باقامذ دنم و 
ر تقوع اودھم ولس قوق السلطان العادل منزله الا بی مےسل اوملک مقرب., 

و قدقل مثلهکمثل الغی‌ث' الذی ہ٭و-قی الہ تعالی و درکاتھ و حیاہ الارض و من 
علبھا 7 منلہه ایضا کھٹن الریاح الٰی یرساھها الہ تعا بی ذشرابعن یدی رحمتهہ فیسوق ںا 
ا۔۔حاب و غعلھا لتاحا لاثمرات و روحا للعباد یللس.ەون فیھا و عحری بھا میاھچم و 
تنقد بھا میرانھم و نسمر دا ق البحر فلکیی 

و مثله ایضا مثل اللیل الدذی جعلھ ات سکتا و لباساونوەاو راحہ و مثلھ ایضا 
نطاہ اس ال تعالی بطاعتہ فی کتابه و علی لسان ليیه : فقال ععالی ۲ < یا ابھا این 
آمنوا اطیعوا لنہ و اطمعوا الرسول و اویل اش مٹنکی 

و روینا فٰ صحیےح البخاری ۔ غں حریر لن عہدالنہ تال بایعت رسمول الہ علی شیادہ 
ان لا اله الا ات و ان عمدا رسول اللہ و اقام الصلوہ و انتاء الذکوە والسمع والطاعه 
والنصح لکل مسام و و البخاری ومسلم؛ەن حدیٹث یىی ہریرہ عن الہہجی سلی الله 
علمه وسلام قال من اطاعنی فقد اطاع ا و من عصافی وتد عصی اه و٭ن اطاع اسری 
قد اطاعنی ومن عصی امبری فقد عصاى, 

وسئل کعب عن السلطان فقال* : ظل ا ق ارضد ناصحه اھندی وءن غثەضل 
وعن آی ھریرۃ رضی اللہ عنھ : ۶ال قال رسول اللہ صلی الله عليه وسلم ان من تعظم 
جلال الله اکرام الامام العادل و عءن انس دن مالک رضغی ات عهھ قال ة ل رسول الله 
صلی ارے عليه وسام ٭ السلطان ظل اللہ یىی الارض فمن نصحه و دعاله اھدی ومن 
غىه و دعا عليه ضل٦۔.‏ 
۔ والاصل : سعی اللہ تعالی درات و حیات الارص و ھو عریف۔ 
.5 القرآن الکریم (ی :و۵۹). ٭۔ الٰیخاری ۲ مج باختلاف اللفط, 
البخاری ٤:ج‏ ی مو مسلمہ: م٣‏ ج۔ الاصل فقات حرفا. 
۔- وف الاصل : ظل و ھو غلط 





سد 


و یں حدیفه قال لا تموا ا!سلطان فانه ظل اللہ ق الارص به یقوم الحنی و 


بظھر الذنن وه یدع ابتہ ااظلم وبە یھلک الغاسقین, و قال عبداللہ بن المبارک : 


الله یدع ىااسلطان مدعظطله عن 
لولا الام لم تأمن‌لاسبل ‏ و کان اضعفنا نھبالا قوانا 


دیہٹا رحمة متهھ و دینانا 


و روی ااحافطہ ادو نعم عن عمر دن ااخطاتف رضی ازته عنهة, قال قلات یا رسول الہ 
اخرلی عن ا'ساطان لی ڈذلت لہ الرقاب و خضعت'له الاحساد ما هو ۶ قال و 
طل الس ى الارض ان احسنوا فلھم الاجر و علیکم الشکر و ان اساؤ و فعليکم الصبر 
و علیھم الاس لا ملکم اسائته علی ٦ں‏ حر جوا ٭ن طااعته فان الڈل ق طاعة ارہ خر 
من خلود الار ولولاہم ما اصلح الناس۔ 

و قال الفصیل ؛ن اض رضی اننہ عنه ۲ لو ان گے دعوہ ممتجایه ما صعر تھا الا 
صلاح العباد ی لبلاد 

و قال ایعما رصی ان عته ؛ الہطر ا یل وحه الامام العادل عبادۂ ٤و‏ قد روینا یق 
الاحادیٹژ الصحاح الٌی باغعت حدالواتر او کادت اں قبلغه اس الئبی صلی اللہ عليه وسام 
دالسمع والطاعہ ‏ وی اسومناصحته و عبته والدعاء لەه مالو ذکرناہ لطال الکلام, 

ولکن اعام ارڈدک اس و ایای ا ی الانباع و جنینا النفع والاھتداء۲ ان من قواعد 
الشریعه المطهرهُ والمله الاحثیفیذ المحررہ : ان طاعف الائمەہ فرض علىی کل الرعیة و ان 
طاعهد السلطان مقرونه بطاءە الرحەن و ان طاعه اا۔لطان تؤلف سشمل الدین و تنظم 
اس المسلمین و ان عصہان ااملطان یھدم ارات المله و ان ارفع سنازل المعاد طاءهہ 
اللطان و ان طاعه ال سلطان عصمہ من کل فتد و جا من کل شبھة و ان طاعة الملطان 
لم صما لمن سان ال ھا و حرز امن دخعل فمھا و بطاعد ال۔لاطین تقام الحدود و تؤژدی 
الفرائص و تحعن الدماء و ىأمن السبل وما احسن ىا قالت العلماء : طاعة السلطان 
< لمن استصاء دسودھا و مودل لمن حافط علیها و ا١ن‏ الخارج من طاعۃة السلطان 

مھ العصم یں 
2( 7 ' ۱ برک من الدہہ و اں طاعد السلطان جبل اللہ العتین و دینه القویم و 
حۂت ے2 1 اکا کے : 
7 وافیە و اں ! روح مٹھا حروج من انس الطاعه ا یىی وحشة المعص' ؾو .ہن 
اہم ااعطان دل و رل و من اخلص له المحبه واابنصح حل من الین والدئیا ق 
ارفع حل, 

و قد رویہا ق الاحادیے الصحاح امرالنبی صلی اللہ عليه وسلم بالسمع والطاعه 
: هَ ۹ 
وی الامسكو ساصدتهہ و عبت والدعاء مالو ذکرناہ لکان رعامله الناظر او سامهہ 


.7 الاصل . و حضت -۳٦‏ الاول : الابتداع 


۵چَ‌َ" 
کما تقدم فاقتصر ا علی ما اوردثا و ا کتفیٹا یما نیٹا “ٗ 
ھا۱؛ ١‏ 
الفصل الثانی 
×ق تریح الاحادیث و ذکر ما انضم الیھا ما یناسبھاء 

دیث الاول عن انس رضغی ام عنه ان النبی صلی انتھ عليه وسلم قال ه الخلی 
ال اللہ فاحب خلقه اليهە انفعھم لعیاله : قات رواہ الہزار والطعرانی فی معجمە و 
ل اللہ فقراء ال پالخلی کاھم فقراء اللہ تعااول و ھوالذی یعولھم وبشھد لھذا 

ما روینا من مسند الشھاب عن عبداللہ ىن عباس رضی الہ عندھما عن النبی 

عليه وسلم اه قال : خیرالناس انفعہم للناس, 

ندیث الغافی ٠‏ عن تشثبر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف المزنی عن ابيه عن جدہ 
؛ رسول اللہ صلی الله عليه وسلم × ان ھ عبادا خلقھم لحواح الناس آل ی علی 
٦‏ لایعدبھم بالنار فاذا کان وم القیمة وضصعت لھم منایر ەمن نور حدثون الہ تعال لی 
اف الحجاب, 

ب ؛ رواہ ابن حبان یق غمر صحیحهھ و قال آن النبی صلی انت عليه وسلم قال 
تعال ی من خلقهەوجوھا خلقوم لحواع الناس یرغبون ق الآاخرة و بعدون الحود 
رالله عب مکارم الاخلاق, 

حدیث الثالث عن ابن عمر رضی اللہ عنھ| قال قال رسول الہ صلی ارتّہ عليه وسلم 
عزوجحل خلا خلقھم لحواخ الناس ِفزع الیھم الناس ق حوا جوم اولٹک 
؛ غدا من عذاب اللہ تعالول, 

ب رواہ ابو نحم ‌‌ القضاعی ق مسند الشھاب ویسّهد لھذا الحدیث ماروبناہ عن 
اس رضی اللہ عنھ| : قال قال رسول اللہ صلی اللہ عليه وسلم : من سعی 
لمسلم یق حاجة ققضیت لھ اولم تەفض غفرالہ له ما تقدم سن ڈذئیه وماتاخغرو 
لە براعد سن النار و براعة عن النفاق. 
'حدیت الرابع عن نافع عن ابن عمر رضی الله عنھم قال : قال ردول اللہ علی ارته 
سام +ن قضی لاحيه حاحة کكکنت واقفاعند میزائه فان رجج والا شفعت له, 
لت : رواہ ابو نعع نی الحلية و ھذا ثواب عظم قد ىفضل اللہ به لمن قضی لاخيه 
حاحد و قد روینا ق کتاب الذریه الطاھرۂ لادولای؛ عن الحسین بن علی بن اي 
ا الاصل والصواب الیات الثائی فقد قسم الکتات ال ی با۔ین و قد مضی الاول 
صليه الاول والكانی فھذا عوالیاب الءانی ی تخریج الاحادیث, 

ر3 الال : ارہ س۔ و یق الاصل 2 اللہ, 

عبارہٗ الاصل ٭ ق الکتاب الذریه الطاعرے للدواى وھو ابو بشر محمد بن احمد 
دولای الهحدٹت المتوق ,.؛كبہھ و ترحمەعند الحاج خلیفة صضص پ یہ وابن خلان 


تید 





(0٦آ‎ 


طااب رضی الہ عنم قال قال رسول اللہ صلی الله عليه وسلم من یدع نو 5 
المسلم دالسعی حاجته قضت لہ 'ولمتقض الا ابتلل معونة من یاثم فید ولااجری 
فانطرا لی ہڈا ا(وعید ما اشدہ ومعنی قولھ صلى الله عليه وسلم قضیت لہ اولم 7 
ان العبد اذا ترک معوند اخيه حصل له ھذا الوعید و ان قضی اللہ حاجة ڈالک الرہ 
فا عید سن و فقه اللہ ال ی ذالک و الشقی من لم پسلک هذہ الەمسالک, 


الحدیث الخامسں عن علی بن ابی طالب کرم اللہ وحهه قال قال رسول اللہ صلی! 
عليه وسلم ەن مشی یق عون اخیه و متفعته فله ثواب الءجاھدین فق سبیل اللہ 


قلب و یعربپ سن ذڈالک ما رویہاہ یق مکارم الاحلاق لاں نکر الخرائطی ' عن ۱ 
ری ارزنه شنےہ قال : قال رسول الد صلی ارہ عليه وسلم ٭-ن مشی ق حاحة اخیه اعت 
22 النه لہ کل خطوہ سبع تن حسنەه و کفر لہ مبعمن سٹة فان قغضبت حاحتھ : 


یدیا حریحخ ٭ن دنوب ٹیوم ولدتهہ اه فان مات ق حلال ذالکی دخغل الحنه بغس حماد 


الحدیث السادس ؛ عن ان عەر رپسی الہ عتھ) قال : فال رمول الله صلی ۱ 
عليه وسلم ٭ن کان وصله لاخیه الەسام ای دی سلطان ق منفعة براء تیسرعسر! اعا 
ارہ علی احازہ الصراط دوم رغض الاقدام, 


قب رواہ الطمرانی المقمدسی ق احادیٹت الشژھاب 


الحدیٹ السا وعن انسں بن مالک رضی اہ عنه قال قال رسول اللہ صلی ' 
عليه وسلم ٭ن قضی لا خیه حاحه کان کمن حدم الله عمر, 


قلب رواہ البحاری ى التارمح الکببر و یعرب من هھذا الحدیث ماروینا بطری حسا 
عن بن عمر و ابی ھربرہ رضی اللہ عف] قالا سمعنا رسول اللہ صلی اللہ عليه وسلم بتر 
من مسًی ق حاحد اخیه المسلم حتّی یتبٹھا اظله اللہ تعا ی بخمسۂ و سبعین الف مل 
یدعون لە و تصلوں عليه ان کان صباحا حتی یمسی و ان کان مساء] حتّی یصبح ‏ 
پرفع قدما الا کتب لە حسنه ولا یضع قدما الا یٹ عنه سوئهە, 


الحدیث الثامن : عن اق سعیدنا الخدری رضی الله عنه : قال قال رسول الله صلی ا 


ر۔ وھر ابوبکر عمد س جعفر السامہی الخرائطی المتوق پ۷ پ۷ مھ شذراب 
٠٣۹‏ 


پے الجائع الصحیح لمسلم ہ : ہ٦ ۲٢۲٤‏ 











۹٦ے‎ 


اروام لایری احد من اخيه عورة فلیسترھا الا ادخله اللہ الجنذء قات رواہ الطبرانی 


امن حدیث عقبة بن عاس الجھنی انه سم ر۔ول اللہ صلی اللہ عليه وسلم بقول من 
ى عورة اخيه فسدتّرھا کان کمن احیاموؤده سن قس‌عا. 
الحدیث التاسع ؛ عن ابی ھریرۃ رضی اق عنه قال قال رسول اللہ صلی اللہ عليه وسلم 
ز. فرح عن مؤمن کربڈ خرچ اللہ عنہہ کرنڈ ومن استر علی مؤمن ستر اللہ عورتھ 
!برال اللہ یق عونه مادام ق عون اخیه٭۔ 
قلت رواہ ابن ابی الدنیا فی اصطناع المعروف و مسلم ق حدیث طویل' سیأق ۔ 
روینا ق کناب مکارم الاخلاق عن انس قال قال رسول اللہ صلىی اه عليه وسلم من 
ماں مسل| کان اللہ فی عون ڈلک المعین, 
الحدیث العاشر : عن ای ھریرۃ رضی ات عنه قال قال رسول الله صلی الله عليه 
سام من فرج عن مؤمن کربە جعل اللہ لە شعلتین من ور یِستضیی* مضوثھ) عالم 
”عصيه الا رب العالمین, قلت رواہ الطمرانی ی الاوسط, 
الحدیت الحادی عشر : عن ابن عباں رضی اھ عنھ] قال قال رسول اللہ صلی الله 
سے وسلم من مشی مع اخیه فی حاجذ فناصحه فیھ! جعل اللہ بین و بین المار سبع؟ 
حنادق ہا بین الخندق ما بین الساء والارض, 
تق رواہە ابو نعیم و ابن ابی الدنیا و قد روینا سمل ھذا الثواب لمن اطعم مسلا 
حنی یشبع او سقاہ حنی یروی من طریق الطہرانی عن عبداللہ بن عمر عن النبی صلی الته 
عليه وسلم قالٰ من اطعم اخاہ حی وِذبعە و سفاہ حتّی برویه بعدہ اللہ ٭ن النار سبع 
حادىی مابین کل خندقین مسیرة عمس اہ عام, 
الحدیث الغانی عشر : عن مسلمہ بن لد قال قال رسول اللہ صلی اللہ عليه وسلم 
س سش مسل| سترە اق عز وجل ى الدنیاو الاخره ومن فک عن مکروب کرہة 
بک اف عزوجل عنه کربة من کرب یوم القیمة و من کان فی حاجة اخید کان الہ 
لق حاحتھ, 
فلت رواہ الطبرانی وروی سسلم٢‏ سعنام, و روینا ىالاسانید المعەول بھا عن ابی 
کعب قال می رسول اللہ صلی اللہ عليه وسلم ومعی رجل فقال لی یا ابی: من 
عا الرجل الڈی معک, قلت غرم لی و انا الاز۔ہ قال فاحسن اليه یا اہی ٹم مضی 
ز۔ول اللہ صلىی اللہ عليه وسلم لحاجہ تح الضرف علىی ولیس معی الرجل فقال یا ای ما 
لن غر کت واغوک قلت : و ما عسی ان یفعل یا رسول اللہ ڈرکت ئثلث ما یىی عليه 


23 ہم 
دواد می قرع إ۔ الاصل سعی خنادق, 
٭راحع البخاری ہر ,رو ومسلمہ 


- ےا ساس ممجوری سیت 








4ْ 

تل و ترکت ا اث ا ٭انی لرسول الله و تر کت الباق لەساعدقه ایاہ علٰی وحدائیته ز× 
رجمک اللہ یا ای ثلاب مات بھذا اس نا, ثم قال یا ابی ان اللہ جعل المعروف ور 
من حلقهہ حہب الیم قعاله ویسر علی طلات المعروف طالِه الیھم ویسرالیم اعطاإ 
فھم کاخیٹ یرسله اللہ عزو جل ال یىی الارض الجدبة فیحییھا و مسی تھا اب 
وان ات جعل للامعروف اعداء ہن خلقه بغض الیم المعروف وبغض عاہیھم فعال 
خطر علی طلاب المعروف طلہ الیم و غخطر علیوم اعطاؤہ ایاھم فھم کالفیث ی6 
اف عزوجل عن الارض الجدبة فییلک ات عزوجل مےہسم الارض و اھلھا >۔ 
رواہ ااطمرافی, 

الخدیب القغالت عشر : عن اىن عمر رضی اه عنھ) قال تال رمول اھ صلی 5 
عاه وسام ان ت ' عبادا اختصهم بالئعم لمناقع العباد یقرھا فەوم ما بذلوھا فاذا معود 
حولٹھا ہم و حعاھا ق غمرھم 

قلابت رواہ ادو نعم الطى ابی رویہا من طربی الطمرافنی باسناد حید عن اىن عمامر 
رصی الله عس قال قال رسول ارت صلی الله عليه وسلم مسا ٭ن عبدانعم الہ عليه زە 
فاسیغھا عليه 3 جعل حواع الناس اليه فوترم وقل عرض تلک اللعمة لازوال, 

الحدیث الراع عشر : عن ازس ەن مالک رضی اه عنه قال قال رسول ال صلى '۔ 
عليه وسام سس اصاف مڑسا او حلعه فق شی ٭ن حوائحه کان حقا علی اللہ ان دی 
وصیفا ق الجة, 

قلتب رواہ ا ویعلی ال وصلی و روینا ق٥‏ صحیح ؟ مسلم رضی ارہ ھ4 ٭ں جدیں 
اق ھریرہ اں النبی صلی الله عليه وسلم قال ان اس جل و علا یقتول یوم القیمه با 'ر 
آدم مرفت فلم تعدنی قال یا رب کیف اعودک و ات رب العالمین قال اما علت " 
عبدی فلانا رض فلم تعدہ اما عات انک لوعدته لوجدتبی عندہٴ, و يا ان آل 
استطعءتعک فلم تطعمنی قال یا رتپ گت اطعمک واٰت رب العالمین قال اما علہ 
ان عبدی فلانا استطعمک فلم تطعمه؛ اما علمت انک لواطعمته لوجدت ذالک علۂٗ 
یا ادن آدم اسڈسفیٹعک قام نسقی قال یا رب کیف اسقیک وانت رب العالەی ۶ 
استسمہةۃاک عیدی قلان قلم تسمه انا علمست انک لواسقیته اوجدت ذالک عندی 

العدیثت الخامس عشر : عن ابی ھریرہ رضی الہ عنه قال قال رسول ات صلىی ' 
عليه وسلم من نفس عن اخیة کرىة من ذرب الدنیا نفس الد عنھ کربەن رد 
یوم القیمدہ و من تر انتہ عليه فی الدنیا و الاآخرذ و اللہ تعا لی فی عون العبد ما کہ 
العبد یق عون اخیه ومن سلک طریقا یلتمس فیھا عل] یسر الہ لە طریقا ا ی الحه! 





١‏ الاصل ْ: ان الله عبادا, 


۳ کی کتاب اامر۔ 








"0۹ 

۔اجاس قوم فی م۔جد یتلون کتاب اس و یند ارسونه يٹھم الا نزلت علییم' السکینه 
و الەاثکة و من ابطأیه عملھ لم یسرع به لسبھ, 

قلت رواه سسلم یق صحیحه٢'‏ وروینا یق صحیح الیخاری وءسلم من حدیت ای 
روسول الاشعری عن النبی صلی اللہ علية وسلم انه قال علی کل مسام صدقة قالوا یا 
رسول ال ارایت ان لم حد قال یعمل ببدہ قینفع نفسه و یتصدق. قال ارایت ان لم 
رمعل قال یعین ذا الحاجة الملووف قالوا ارایت ان لام یفعل قال یا بالمعروف قالوا 
ارایت ان لم یفعل قال سک عن الشرفانھا لە۴ صدقة, 

الحدیث السادس عشر: عن عمرو هن مے وکانٹت لد صحبۂ اله قال لمعاويه 
رضی اللہ عنه آئی سمعت رسول اللہ صلی الہ عليه وسلم یقول اما وال او قاض اغلق 
١ب‏ دون ذوی الحاحات و الخلة و المسکنة اغلق ىابنهة دون حاجتهھ و خلته و مسکنته, 

قات رواہه الترمذی و احمدو رواه او داود عن عمروىن مسےة قال دخات علی 
معاویذ فقال سا انعمنا ہک یا فلان وھیکلمة تقولھا العرب فقات حذ:ث اخمرک ىہ سمعت 
ر۔ول اللہ صلی اللہ عليه وسلم بقول من ولا اللہ شیئاً ۔ن اسور المسلمین فاحتجب دون 
حاجتیم و خلتیم و فقردەم احتجب الرته عنه دون حاجته و خلته و فقرہ یوم اقیمة۶۔ 
تال فحعل معاویة رجا علىی حواي الناس ؛ والخله بالفتح الحاجذ و قوله ما أنعمنا 
تک هو بهمزهة مفتوحةومعناه ما جاء بک وماالذی حملک الینا و انا بقال ذالک 
لی یفرح به و بلقائه كانه پقول ىا الذی افرحنا بک و انعمنا باقائک و ءن ذالک 
قولھم فی النحیة انعم صباحا, 

الحدیث السام عشر : عن أہی بردۃ عن ائی موسی الاشعری رضی الہ عنه قال قال 
ر۔ول اللہ صلی الہ عليه وسلم اذا جاءنی طالب حاجۂ فاشفعواله ىی توجروا و یقضی 
اللہ علی لسان ئىبیه ماشاء قلت رواہ الیخاری و مسلم؟ بلفظ اشفعواو قد قال ات تعالیٰ 
ق كتابه العز دز" من یشفع شفاعه حسنهریکن له نصیب متٹھا والتٹکس فی النصیب للتعظم 
ای نصیوب عظم خطیر ۔ 

وروینا ق مکارم الاخلاف للخرایطی عن معاویۂ بن أبی سفیان ان رسول ال صلی التہ 
علیہ وسلم قال اشفعوا ال ی فتؤجروا۔ 
لاغائع ان مجتامي من یأخذ علىی سفاعته جعلا ءن هددیذ پھدیھا 


واعلم انهە ینبغی 


امومع له او متفعذ جرها ال ی نفسه فان الھدیه للشافع من السحت الڈی ذمه اللہ تعااول 
(۔ الاصل ع تبیٹھم, ٢‏ ہی ہم 

3 الہخاری ۳۲۳ ہہ "۹ ومسام ہ ٤عہ۸ ۲٢٤‏ 

٤م‏ ابو داود رع مر طبعذ مصر والٹترمذنی رب وپ ر طبعه دیوبند, باختلاف اللفط, 
۵۔ الپخاری رہم و مسلم ر1 پم۔ ہہ القرآن الکریم ٤(‏ : ٥ہ)۔‏ 





و فو 


ق کتاھ العزاز ک| نقتل عن عم +علی و ان مسعود وائىن عباس و مسروق رضی اه 
روم یق قواھ' تعااول : سمعوں للکدب اکاون لاحب نلرامب یالیچود و کالوایسمعون 
من یکدے عدعم وبىاحذوں الرسوە ں حکمون لە والھدیه من یسُفعون فیہ فازات 
هن ال٭ايه الکرعهھ ۔ 

وقال حاعه من ا ەفسرین : السحس خمسلد عشر الرشوہ؛ و مھراأبغی ء ودلوان 
ا'اھن؛ ومن ال جب واارد والخمر؛ والخزیر؛ والمیتة والدم و غعسدبتس اون واج 
الاخ واامغس والاحرء و احر ‏ صورا'تائیل؟ وھدیه الشاقع ہ وسمی هذا سحتا لانە 
ولجت ااطاعات أوالرکه من الال اوالدین آوالمروە معثئی بھلکھا قال اللہ تعالول؟ 
لانھٹروا على اللہ الک فے۔حتکم تعداده ای یستاصلکم ۔ 

فاكئطر کیف حعل اایدیا للافع من السحے الذی ذماقہ الیھود عليه عافانا ات 
من ڈالک ووقاناسسل المھالک , و رویٹا فی سان اون داؤد۴ عن |ئی اسامه رضی اللہ عنهہ 
المبی صلى اللہ عليه وسلم قال ں شفع لاحيه سفاعد فأعدی له ھدیة علیھا فقبلها قد 


آںی اا عطما من اواب الرىا فھذا و عید سدید : 


وود ٭ال الہ نعال یل ؛ ق جں اکل الرىا الذین یا ون الردا لایەو. ون الا کا وفوہ 
الدی یتخبطه ١١‏ یطن منالمس فعوذ اف من ذالک و یٹبغی لو ی الاسی تصرہ الله و 
نصربھ الدین واعاده علی‌العیام مصالح المسل ین 3 یامیأعل الجرم والصلاح یِذفعو 
عدہ و یطھر لھم السرور ىدڈالنک اقتداء درسول الله صلی الله عليه وسلم فانه ٤ن‏ یام 
الصحامهە رصی الله عم ردالک فیقول اشفعوا ايك ٌ دیثاہ یالروایة و قد سرع لناذااک 
لال ولاہ الامور من بعدہ بذالک فنسلک عذہ المسالک, 

|'احدیت ا ثاس غعسر : عن اس ×ن مالک ری ازنے عنهھ قال قال رسول الله صلی اس 
عليه وسلم من اعات ملوفا ئٹب اللە لە ثلائثا و سبعن حسنه واحلە تھا یصاح ال 
بھا احرتھ و دلیاہ والباق ایالدرحاے, قلت رواہ ابویءلی والہزار, 


وروبسا عں ای ذر رصی انت عه قال فال رسول اللہ صلى الله عليه وسلم لیس رر 
نفس اىن آدم الاو عليه صدقد فی کل وم تطلع فه السمس قیل یا رسول ارت من این ا۔ 
صدةا نتصدىٰ بھا دعال ان ابواب الخیر لکرەہ والتسپیح والتحمید والتھلیل والامہ 
دالمعروف وا'۔ھی عن المدکر و تعیط الادی عن الطریق و تسمع الاصم وتھدی الاعم 


تو رت وو بی _ , : 
وتدل لمسدل علی حاحته و تسعی شد ساقیک .+ االهفان المستفیت و عمل شد ذراعیک5 


و۔ القرآن الکرم (ھ ۲ ۳ب)۔ 
القرآان الکریم (ء: 1و)۔ 
7 القرآن الکرع (م :۰ ۲۷). 


۳۔- وراجع روح المعانی زم بھی 
٤٤‏ سا ۹ں طبعد مصرم 


رەالضھیف فهذڈا لله صدفہة منک علی نفسک روا اىو حایم واخرج الر..ذی 
9۹۱ 
رتاوت 

الحدیٹت ااناسع عشر : عن اُنس لن سالک فال قال رسول الله صلی اللہ عاه وسلم 
ان الله دب اعائه اللھفان لے رواہ الہزار وادویعلٰی وا اطمرافق, 


الحدیت العشرون : عن ابن عباس رضی اس عنھا قال قال رسول اللہ صلی اہ عليه 
وسام کل معروف صدقة والدال علی ااخیر کفاعله والتک ب اعائد اللیفان, قلت : رواہ 
الدار قطی قیالمستجاد و'دن ا١ئىى‏ الدایا وقد روینا غی ہکارم الاخلاق عن حابر قال قال 
ر۔ولالقہ صلیىاَ عله وسلم لوحرٹت الصدقد علی سہمیں الف کان أجر آخرھم مثل 
أجراواهم, 

ااحدیت الحادی والعنشرون عن حابر دن ععدارلله رضی انت عتع) عن النبی صلى اللہ 
عليه وسلم ان من موحبات المععرے ادخالک السرور علىی اخیک المسلم اشباع حوء4 


دن اس اه ق مسندف 


و فیس ور دھ قلأت رواہە ااحارب٢‏ 

الحدیب اٰذانی والعسشٌرون غن آئی تەریرہ رضی اللہ عيه قال قال ر۔ول الله صلی انت 
عاه و سلم من فرج عن اخغه المؤمن كکربهةە س تثرب الدنیا فرج اللہ علنه کربة من 
ذرب ِومالمیمد ومن سر علی مسلم ستراللہ عليه قالدنا والاآحرہ واله عروجل فی عوں 
البر3عادام العیة ق عو أَهیهاقات روَا سم 

ا(احدیتب الہالتب والعشرون ؛ عن ادن عەر رضی ال عھا انِالنبی صلی الله علاہ 
وسلم قاں المسلم اخو المسلام لابرطلمھ ولایِسلمه و +ں اں ق حاحہ اخىه کن الہ گ‌ْ 
ماحدو من فروج عن مسلم رب من رب الدنیا فرح الله عه کربە٭ن کرت :وم القیمه 
ومن ستر علی ٭سلم ستراللد یالدنیا والاخرہ قب رواہ ال۔خاری؟, 

الحدیتس الرابع والعمضرون : عن انس ن مالک رضغی ان عله قال ةقال رسول ا 
صلائند عله وسلم من اغات لیوفا دنتب اض ل4 تُلا؟ا وسبعن مغفره واحدهہ سيا 
صلاح اسەہ کاه وشتان وسہعون لد درجات یومالقمد, 

فا ھذا ھوالحدیب ااشثان عشثر ایس فها الا تبدیل انحسه دالمغفرۂ والمعاىی 
مھا سفعه وقد نقدم اه رواه الہزار و ابویعەلی, وقد روینا عن آنی' عمرو انی ھریرہ 
رصی اس عنی| قالا سمعنا رمول الله صلی الله عليه وسلم بقول من مسی ق حاحه اہ 


ا“ الر.دی ۲ : 7 
2 ”ئدا وھو الحارتٹ 'ن خحمد |لمعروف یادن ای اآساہەے المتوق ۴مھ صاحنے المسد 


٣‏ ہر بیہ ۴ء باختلاف ق اللفظ, یہ۲ رو وقدی 


۵۔ ‏ دا الاسل والصواب این عمر رضغی اللہ عنھا۔ 


۳ے 

۱ 25 : ابی بلک حے بفرغ فاذافرغ کتب اه ل۱ 
االه ات تعاایل غیمساء وسبعن الف ی :مع ر2 : مگ 
محد و عغمار٥‏ 

ا(لحدث الخاسس والعسرون : عن ١ئی‏ ھریرة رضی الہ عنه قال قال رجل با رسول ا 
صلی ات عليه و۔لم ای العمل افضل قال ان تدحل علی اخیک المسلم سرورا او تقضی 
عنه دینا' او تطعمه خنراء 

وت رواہ الطمرائىی وی مکارم الڈخلان ود رودناہ عن ابی مسعیلد الخدری رضیاس 
عه ان رولاللہ صلیاتہ عليه وسلم قال ان اُبدال آمتی لم پدعلوا الججة بالاعال ولکر 
دحاوھا درحمدة عزوحل و سخاوہ النفس و سلامە الصدر والرحمة حجمیم المسلمن. 

اإااحدیث المادس والعشر ون عن سمر٥ٗ‏ لن حہدتپ رضی الہ عےہ قال قال رسولاۃ 
صلی الد عليه وحلم افصہل الصدقه صدقه اللسان قیں یا رسول الله صلی اللہ عليه وسلم و9 
صدقد اللسان قال ال ےفاعد تعک بھا الامرم و عتن بھا الدم و تجری بھا المعروف ال 
احیک و ترفع عنہ کریھتھ, 
المعروف لاخرائطی! عن سمرہ بن جندب رضی اللہ عنه قال قال رسول اللہ صلی اللہ علی 
وسلم مامن صدقه افضل من صدقه اللسان قالوا و کیف ذالک یا رسول ال قال الشفاء 
تحقن بھا الدم وتحری بھا الفقة ال ی آخرو تدفع بھا المکروہ عن آخرہ, 

الحدیث الساع والعسرون : عن ائی ھریرة رضی اللہ عنه ان رسول اللہ صلی اذ 
عليه وسلم قال اذا عادال٭سلم اخاہ او زارہ قق الله یقول الہ عزوجحل طبت وطاب مشاک 
رو تبوابں فق |حنهە کو 

قلب اخرجه ان باجه والٹرنذی؟ و ااوحام والبغوی وقد روینا فی الترمدہ 
(عن) علی رصی اب عنه انه قال سمعس رسول الہ صلی الله عليه وسلم یقول ما من مسا 
بیعود مسلما ےعدوہ اذ صلی عليه سبعون الف کت حی مەمسی ولا یعود مساء! 
صلی عليه سبعون الف ملک حتی بصبح وکان ل4 خریف یالجنة قوله وکان لە خرف 
یالحےه یمی تو تس ااحجه و خارفھا۔ 

الحدیت الثامن والعسرون : عن ای ھریرہ رضی ارت عنه قال قال رمول الہ صلی اد 
عليه وسلم المؤمن سرأہ المؤمن ہ اخو المؤمن حیب لقيه یکف عله ضیعتةہ وحوطه مھ 
ورائھ, قات من ورائه رواہ الطبراتی و خرح الٹرنڈی؟ تعناہ, 


“٦‏ الاصل دنیاء, 


-٢٦‏ الجامع )ا جحیح له 35-0 ا ی ۳۲٠م‏ طبعف دیو با 
٣۔‏ لفس المرحع ٢٦ء‏ 


کے ؛ 
الحدیث التاسع والعشرون : ٠‏ ن ١بی‏ ھر یرہ رضی آرت عنه قال قال رسول آننہ 
ں الہ عليهة وسلم تارون سا ًَ الا ےد ق زثرہ قالوا اہ و رسوله اعلم قال یتول 
4م ا ژسلط نی علیا حدامن اھل اامعروف, قلت رواہ ابو منصور الدیلمی فی الفردوصس 
عراف. 
الحدیث الکلاہأُون : عن عبدال بن ابی بکر اىن حزم عن اه عن جدہ عن النبی 
۲ ان عليه وسلم قال من عاد مربضا لایزال مخوض ؿالرحمه حتی اذا قعد استنقع 
پا 3 اذا رج لایزال عتوض قبھا - یىی برجعھ 2 ان حیتف جاع قلت رواہ معناہ ابو داؤد 
او حاتم. 
الحدیث الحادی والنلاثون : 2 ن انس قال قال رسمول اللہ صلی ارت عليه وسلم 
۰ ک حقا بلسانه جری اہ احرہ اخ تی یاتی یومالقیمة فموفيه ثوانه, بات رواہ الطمر انی 
الحدیثت الثانی والثلاثون : عن ا نس بن مالک رضی ارت عله قال قال رسمول النه 
دی ارت عليه وسلم والڈدی نفسی لیدہ لٴ یضع ارہ الرحمة الا علی رحم قلٰنا یا رسول الہ 
شارحم قال لیس الرحم الڈی برحم نفذسه و اما خاصۂذ ولکن الڈی یرحم المسلمین. 
قات رواہ اہو یعلی والطبرا و رویناله شوامد من الصحاح عن حریر بن عبداللہ 
سی اس عنهھ النبی صلی الله عليه وسلم قال سن لا" یرحم لا یرحم وسن لا بغفرلا یغفرله 
وتال صلی اللہ عليه وسلم : ارحموا واغفروا تغفروا'۔ 


ولائیٹت یق مستدرک الحا کم من حدیتس ابی موسی الا(ئشعری ان رسول 
صلی ارڑہے عليه وسلم قال لن تؤمنوا حی عابوا افلا ادلکم علی ہا عادون نا ۔- قالو بلی 
یا رمول الہ تال افڈوا دا ہینکم حاہوا والذی نفسی لہلہ ل۹ تدخلوا الجنة حی 
برحموا قالوا کانا رحم قال انه لیس درحمه احد کم ولکن رحھ“ العامة رحمه العامه, 
الحدیث الثالث والئلاثون : عن ائىی ھریرۂ رضی اللہ عنه قال من اقال مسل| عشرہ 
افا اہ ارہ دوم القیمه قات رواء الطبرافی و اہن حبان و ابو داود و اىن ماحة معثا 


الحدرتث الرابع والتلاتون ؛ عن اىن عباس رضی الہ عنھ] عن المبی صلى اللہ عليه 

ولم قال قال ا عز و جل انا ال قدرت الخیر والشر فطوںی لمن جعلت مفائیح 
امیر علی ید و ویل لمن ن جعلاتف مقاتیح الڈر علی یلدم, 

قات رواء الطمرانی و روینا سن ابن ماجة من حدیب سهل ابن سعد الساعدی رمی الله 

-ە قال ان ھذا الخیر خرائن لتلک الخزائن فطوںی لعبد جعله الہ تعالول مفتاحا للخیر 


ورای اتکی 1٤‏ ۲- الاصل : فطوی۔ 


ے! 


معلاقا لسر و ویل لعہد حعلهھ آزنە مغلافا للخرم مفتاحا ٹان 


وا:ں ا:س بن ۔ااک رضی اس عو عن النبی صلی اش عليه وسلم قال من ذ 
علھ احرہه الساموو هو دستطیع نصرہ قلم ندسصرہ اذله اللہ تھا ق الدنیا والاخرہەو 
ذکر عمدھ احەە 'ام۔سلم فصرہ نثصرہ ال تعاليل تھا ف الدنیا والآخرہ رواہ ارور 
اخرائطی 

احدیتب ١‏ 'خامس والثلائون : عن آئی بکر رضی اللہ عنه قال قال رسول: 
صلی اس عليه وسلم قال ال عزوحل ان کم نرندون رحمتی فارحموا خاقی ء قات ر 
او احمد دن عدی قی کہات الکاہل, 


ااحنیب السا۔س والشلاءوں : عن اہی بردہە عن الىيه عن جدہ ان رسول 

صلىی اس حاە وسام ہلل المؤمنین فی سن"م لحلل الہنیان یسک بعضھ پعصا اور 
بعجحه ل٭عما, 

باب روا البحاری و مسلم' و رویان طربی الطعرانی عن السسی عنا'ء 

اس سیر قال فال رسول اس صلی اس عليه وسلم منل المؤمنین ق تراحمهم و تواد 

و دواصلیم تسل ااحسد اذا اس عصو منه تداعی لە ساثر الجسد بالحمی وااہ۔ 

٭ال الطمراں رأیت الشی صلی الد عليه وسلم فی الام فسألة عن هذا الحدیب د 


انسی صلی اد عاه وسلم و آسار ید صحیح صحیح صحیح 


الحدیت ال سان والۃلاثرن : : عن عیداشّ دن نی نکر دن حزم عن ابيیه عن جدہ 
عال رسول التّه 7 ا عليه وسلم ما من مسلم یعری اخاہ ہمصیبه الا کساہ اللد مں ٠‏ 
الکرآمد یوم القیمد, قب روا الیھتی 


الحدیت ا'۔اسں واللائون : عن ام الدرداء رضی ال عی) قالت قال رسول 
صلی الہ علیه وسلم ألا آحبر دم بامضل ۔ن درجد الصیام والصلاہ والصدقه فالوا 


قال صلاح ذات الہيں و فساد ڈاب البن ھی الاحالقه 


قاب رواہ ابو داود والخرمدی من؟ حدیتب ام الدرداء عق ابی الدرداء وا اطر 
دن حدیب ام الدرداء یرقعه ال ی رس۔ول اس صلی اص عليه وسلم قال الٹرمذی ھو حد 
ہحیح واراد صلی اس عليه وسلم ہفساد ذات الین العداوہ والیغضاء ومعی 3 
الی علی الدین۔ 





2 الہ ری ۲ ۹و۹ 707( والٹرمذی ٢٦٢‏ ۱۵ء 
اىو داود جج ہم والترمذی :ہم و ضلف الفاظھ|, 





۵ہے۱ 
بند رویناہء عن رسول ارہ صلی ادتے عليه وسلم ار قال وب الیکم داءالامم' قبلکم 
اج والبغضاء ھی الحالتة لا اقول لی الع ر ولکن عحلی الدین 
االحدیٹ التاسع والئلاثو ن: عن سعید لن الەسیسی عن انی ھریرہ رضی ارت ےھ 
فال رسول اللہ صلی الله عليه 7 ینادی ہناد دوم القیمة لا یقوم الوم احد 
اد ال عدارتہ ید فتقول ا(لخلائی سبحانک بل الک الید فیقول ذالک ورارا لی من 
5 اادیا بعد قدری 
قلبف رواہ ابو متصور؟ السىلعی فی مصسنہ الفردوسصس و رودنا گی مکارم الاخلان 
سرای عن انس ان النبی صلی اللہ عليھ وسلم قال اذا وقف العید للح ساب ینادی 
و 'ہقم من احرہ علی اللہ فلیدغعل الاحنة ۴ یناڈی الثانیة لیةم من احرہ علی اریہ فیقولی 
اعادون عن الناس فقام کذا و کدا فدخا و ھا پغمس حساب, 
الحدیت الا ربعون : عن ادن عمر رضی الله عنھ| فال قیل ىا رسول اھ أی ال ناس 
سے الیک قال اتل الناس للاس قال فای العمل افضل قال ادخال السرور علی 
موس تال اشباع جوعەو تنفیس کردتہ ؤ قضاء دیه ومن نی مع اآحيهة فی حاحہ 
اذوں دصیام سھر واسصکافه و سن مسی مغ مظلوم یعین4ھ 7 ثبہت الہ قدمیة وع نزول 
ودام وڈمن کبک غضيه ممذر اللہ عورنه و ان الخلی السی“ یفمسد العمل کما یفسد 
۱ ں العسمل رواہ مد ٍ ن فیروز العلافی. 


اھ ال اد مک مل تد سے ے ہمسہجے۔مجڑھصم" کا ہا جس مہحداس ڈھرھے تھ اسفانانت سیر جھے ےمج کو ۔ 


ورویا فی المع< م الکببر والاوط والصغر عن ادن عمر رصی اه عنھ) ان رحلا 


حاء ای الم یىی صلی اىّ عليه وسلم فقال یا رسول الله ای الناس احب لی الہ تال 
۱ اسول الہ صلی ارہ عليه وسلم اب التاس اہی ارہ عزوحل انفعهم للثاس و احجتسب 
الاعەال ال ی اللہ سرورا تدخله علی مسلم و دتکشف عنه کربة او تقضی عنه دینه او 


ذ۵ عله جوعا و ات اسشی مع اخ ی فی حاجتهھ احب ای من ان اعتکف فی ھذا 


'ءمحد سھرا (ای) فی مسحد المدینغ ومن کف غضمه ستراه عورنهە و من کظم 


۱ 
ا 
ا 
إ 
ا 


ل 7 72 
مھ و لو شاء ان بمضیه لامشاہ ملا انت قليه رجاء دوم القیمه ودمن‌مسئی مع ا حخيه 


حاحه اخيه حی نٹیچھا ٹیس ان قدميهة دوم مزول الاقدام, 


قال َء واف رو حجےےے اليه و رضی کے ھذا آخرما ڈقصدناہ ٭ن کے راج الاحادیٹت الاربعن 


۱ 


ی اعتملث علی قوائد من الخخراتٹ عظيمد و لکنچا یسنرھ علی من بسرھا لل عليه و 
ا مھا ال ذالک, 


و قد شرعت 4 ان عتضزا ذکر فیھ نہذا من فوائد ہاو حلا من کت و نکنتا 


اج 7000 الو 
نتاتوین. امو متقصور الدیلی. 





۱ 


دن اسٹھا راجیا من اق تعااول حسن الھدیذ إلی لطاُفھا فانە نعم الەولولی وا 
الہ بر ء لا الم الا ہو عليه توکلاٹ و إليە المصم وااحمد تے اولا و آخرا باطناو طا 
کا ےب و برتی۔ 

الوم صل علی سیدنا عمعد المصطفی وا(حبیب المجتبی و علی آله و‌ اصحاہ 
ازواجه و درباته و رضی ارت عن دقية ااےجادہ احمعین, حسبنا ات و نعم الوکیل ٴ' 


ااموایٰ و نعم التصم, 23 - 


واففار علی راا* 
<معلقات اور مستشرقین 2 اسلام دشمی؛؛ 


ء حاہلیت میں عردوں ‏ کے ہاں دازاروں ء منڈیوں اور میاوں کا عام رواح تھا 
اررے ہاں معتاف مقامات پر مخہاف اوقات میں میلے + سنڈباں اور تمائس منعقد 
ہیں ۔ قریبا ممام عرب کے لوگ وہاں حاضر ہوے اور ایک منڈی ہے دوسری . 
ے ٹیسری اور اسی طرح آخر تک براہ راست منتقل ہوے رہتے ۔ ان منڈیوں 
ا میں خرید و رت کے علاوہ اور بھی بی مصروفیات ہوتی بلکہ یہ 
م فہائل عر اب کے لیے اپنے ادنے مفاحرو مناقب طاہر کرتے _کے اہے مہخرین 
ام دیتے تھے ۔ اس سم کے فر تنا بس ەیلوں اور منڈیوں کا ذ کر کتب 
پایا جاتا سے حو سال بیر میں منعقدبوتیں بثلڈ سوق دومه الحندل 
'م رنیمالاول سے آخر ماہ لک میاء لگما) پھر سو ہجر میں آجاۓ۔اسی ارح 
ان٤‏ مسفر؛ سحارء السشحر ‏ حکربوب ؛ ذی‌المجاز ٤+‏ حنذء حباشہ وغہرہ 
دٰیاں تھی ۔ 
سے بڑا میله حح کے موسم میں مکہ معظمد سے چند میل کے فاصلے ہر مقام 
لاف کے درمیان مقام عکاط پر لگا ۔ یہ لہ یکم ذیقعدہ سے .م تار تک 
۔بعض نے کا ے کہ شوال کا پورا مہینہ بہاں سل لگا ۔ وہاں کچھ 
یں جن کے زرد گرد عرب لوک طواف کرتے اور حج بھی ادا کرے۔ 
معاملاٹ ء تبارق لین دین ء مذہہی اور اور ڑے بڑے معاملات ہر سال 
وے۔بڑے لہمائد پر خریدو فروخب ہوقی ۔ شاعروں اور خطیہوں کو 
نا جوہر کال دکھاۓ کا نہیں دوقم ملتا۔ یہیں انھس قاہلیت اور قبول و عدم 
ند دی جاتی ۔ حتاتحب حاہلیب کا سہور فصیح و باخ خطیب قس دن ساعدہ 
ى وہاں اپنا خطہم دینا ۔ اس میلد میں ففصاوں کا اہتام سی غممیم کے بعض 
ئے سپرد ىھا ۔ ان میں سے ایک سخص اقرع دن حابس میمی تھا ' 
و ے معجمالبلان میں لکھا ے کم اس میلد کے لئے وه جس مقام پر جم 
اس کا اصل ا الائیداء تھا ا نۓ کا اس لیے ذہا جاے لک5ا کی یہاں 


ذ٦‏ 
سکاار سھ یی غرلی جٹات دہ ونیورسی - 


م تفصیل اسواق العربپ مؤلقہ سعید الافغانی اچ قتاب میس مد کور ے 


ہے٢‏ : 
وہ لوت مفاخرت میں ایک دوسرے پر غالب آے یىی کوشش کرےۓے تھے کیولکہ عکر | 
خصمه کا معنی ہے قہرہ یعنی آ پر غالب آیا'! صاحب لسانالعرب نۓ اور ٦‏ 
ے بھی اس خیال آج تائید یق ہے سی 


معلقات کی وؤحب تسمیہ 
یم میلہ ہر سال منعقد ہوتا اور ہر سال شعراء وہاں اپنا کلام پڑھتے جو قصید 
سب ہے بپہتر اور عمدہ قرار پاىااہے آب زر ہے لکھ کر خائد کعبہ کی دیواروں پر 


لیے سر مارتے۔ گویا خانہ کعبہ کے پردوں پر کسی نظم کا لٹکایا جانا اس بات کے لے 
ایک عام حیلہچ تھا کہ اس سے بہخرم نظم کون لکھ 5 آئندہ سال پیش 9 5 ے -ّ 


لٹا دہا جاتا دھا ۔ تام لوگ اے پڑھے اور آئندہ سال اس ہے بہتر قصیدہ لکھنے ٍ 


1 
پیم 
ادھی السموط (موئیوں کے ہار یا لڑیاں) بھی کہتے ہس ۔ گویا وہ موتیوں ک طرء 


پیس قیەدت ہس اور حوئنکس لی امبی لمبی نظەمی ہپس اُآس لیے انی کو القصائد الطوطل 7 


قصائد ف بعداد او یات ےا تح تی ت8 انھیں دیوار کعیہ پر لٹکا ۓ حانۓ کے 


”ہا جاۓ لکا ۔ 


معلقات کی روابِت پر اعتراض 
ہمی افسدوس اور تعجب ے ق بعضش مسسنشرقعن حن میں ڈااکش تحاسن ؟ اور 
نولڈ کے المابی بھی سامل ہیں ۔ اس روایت کے تسلم کر نے ہے انکار کرے ہں۔ 
ان رک اعہراضات یہ ہیں : 
رہ اس زسانہ میں لکھنے کا رواج ہس کم تھا۔ 
۳۲- اس اس ک5 فموصلہ کون کرنا تھا 9( فلاں قصیدہ سب سے افضل بے اور 
اس کا معیار گیا تیا؟ 
١۔‏ عغرب کا مسشہور شاعر ادنے فصیدہ کے حلاف سی فلت ا کیواکر 
دسلیم کر سکا نھا ؟ 
مہ خانں کعبہ پر ل ڑکا ےۓے جانۓ کا ذکر تو خدا کے کلام میں سے کی رسول کی 


حدیث می اور لہ کتاب الاغانی ہی میں حو ایک ممتند کتاب ے -۔ 





١۔‏ یاقوت ٴ معحم البلدان دی : ٢م‏ : 

او ظط : ۹ 
ہ۔ ابن منظور ء لسان العرب کے ےم مد مم وتاج ااعروس ۵٤‏ :م۵ 
۳٣‏ نکلسن ٤‏ تارۓ اآدب عربی 9-0 








۹ے 

ان مستشرقین کا یہ بھی خیال سے کہ آبزر سے لکھے جاتے کی روایت عض لقطذ 
بات جن اق نشی سن ےی واقفی موے سے لکول سار کے لی کین 
رس عالانکہ حاورہ کے طور پر نفیس حیز کو بھی مذھب کمہ دیا جاتا ے ۔ 

و۔ معلقات کے لفظ سے خان دکعبہ پر لٹکائۓ جانۓ کی حکایت بنا لی گئی ے 
7 حقیتب میں بد لفظط اعلی؟“ ےہ مشتق ے حس کے معنی گراعایہ اور :فیس 
- کے پں ۔ ان کے خیال میں ان قصائد کو معلقات یا مذھبات بہت مدت بعد کہا 
اے لکا ۔ شاید جس سخص نۓ ان سات قصائد کو اسعار جاہلیت کے انبار سے نہلے 
ہن انتخاب کیا ۔اسی ےا کو یب دونوں لقب دیئے اور وه شخص حماد راویہ 
با جس ے خلیفہ سہدی کہ زساۓ میں ۵ن و ھحری (ہےے ع) میں وفات پائیق اس _کے 
, سی کچھ نہیں کہا جاسکنا کم حماد ۓ ان قصائد کو کن اصول پر حنا۔ جرەن 
س۔شری نولڈ کے کا خیال ے کہ اول طوبل ہولۓ کے باعث انہس منتخب کیا گیا ۔ 
سی لیے ان کو سبع طوال کہا جاتا ے ۔ سبع طوال کی اصطلاح کویا حماد نۓ اس 
ددیب ہے اخذ کی ے کہ حضور اکرم صلی اللد علیموسام نے قرمایا: ''اعطیت مکان التوراء 
اسمع الطوال > وی البقر وال عمران واانساء والارہہ والانعام والاءراف ویوسف 


!٢٢)فہکلاو''‎ 


ہہ سب سے پھلے یہ موضوع روایت اىنعیدربه (المتوق ہر مھ ے موع) 
ے بی کتاب العقدالفرید می بیان ی اور لغت کے اسام اہو جعفر احمد النحاس 


ا 'متوق ہر بھےومو۹وع) ے جو ابن عبہدربه کا ہم عصر ؛بهاء اس روایت کی طرف آسارہ 


5 ے کر اس ہے ا ے ے دذیاد قرار دیا رے - 


دی تھا مستشرقعن کے خیال اور ان کے اعہرافات کا بیان> 


اعتراض کا رد 
کر ہم حمران بس کے ان مقرلی عنتمن کو اس روایٹت می کیا ایسی انو کھی 
حر ۔طر آئی جو انھی اس کے درست تسلم کر لینے سے مائم ہوئی ۔ ہم ان عمام 


1 


٭راصات کا حسب ذیل جواب دیتے ہیں : 


ز۔ سب سے پہلے دی اعثراض 5م اس ژسماے مس لکھنے کا دسنور عام مُہس تھا۔ 
پت اس 2 متعلی ہلادری ے فتوح البلدان می برامےالخط ‏ ک حث میں صراحبتب 
لرردی ے۴ ۰ زان جاہلیتے می بی طی ۶ دن آدروں ےۓے عرلی خط کو 





١۔‏ المہاویء شرح الجامع الصغمر ٢ر‏ : پہے 
۲۔ بلاذری؛ فتوح البلدان ص ہہم ہےٹ۵م 


۰م 


سرباقن۔ ظز قیاس کر کے فن کتات اجاد کیا تھا اور ان سے اہل ان 
سیکا ء دیر ابل حمهہ ےۓ۔ ان ے :شر ىن عبدالملک الکندی السکونی ہے 
ریقہ سیکھا اور وہ مکہ میں کسی نام سے آیا تو سفبان دن اميیب بن عید 
ادو قیس ×ن عبد مناف ىن زہرہ نے اسے لکھتے ہوۓ دیکھ کر دوخواست 
اتھی بھی لکھنا سکھا دے حاےہ اس ے اتھی لکھنے کا طریق سکھایا ۔ 
ژرارہ ے ھی لکھنا سیکھا اور اسے عمرو الکاتب کہا جانا تھا ۔ پھر واد: 
لوگوں نے بھی کناب سیکھ ی ۔ حناتح بلاذری نے لکھا ے کہ جب ا 
ہوا تو قرسشں کے سترہ آدمی لکھنا جانتے تھے۔ پھر بلاذری نۓ وہ نام گنواۓ 
لکھنے کا رواح کم ہوے سے یہ باب لازم ہس آبی کہ معلقات لکھے ئن گئ 

ڈا کثر ناصراادین ۓ دلائل سے ثایٹ کیا _ے' کہ جاہلیت کے عردوا 
سے فن کتایت اق حد لک پھیل چکا تھا اور انھوں ۓ اہنے بعضش اشعار 
اٹساب لکھ رکھے تھے ۔ دھر ڈاکٹر موصوف نۓ لکھا ے کم چاہلیٹ کے 
اہم اور ضروری دعاہدات اور تحردروں کو حائہ کعبہ میں لٹکایا کرے تھی 
عخریروں ىی قدرو قیمت اور اہمیت واضح ہو جا ۓ حناحچں محمد بن حبوب ے 
کے اس معاہدہ کی نسبٹ جو انھوں آۓ عبدالمطاب سے کیا تھا لکھا ے - 
کر انھوں ۓ کعبی میں لٹکایا۔ اور اس کو لکھے والا ابو قیس دن ء 
رہرہ تھا ۔ 


بلاذری ے واقدی کی روایٹت سے لکیا سے کہ اوس وخزرح کے کجھ 
جانتے تھے۔ عض مود تۓ بھی کاہٹ سیکھ رکھی تھی ۔ سروع زساۓ 
سی کے 4ی ستے سیکھا کرتۓے بھے 5 جذان یں حسبے اسلام آيا زو اوس ف 
معذدد لوٹ لکھنا جانے تھے اس کے تعاد بلاذری ٦‏ ان گے نام گنواۓ پر 

زانہ جاہلیٹ میں جو شخص نبراک ء تم اندازی اور لکھنا تینوں م 
ہوتا ات دالکاملء کہا حاتا تھا - سو حجحب تمرای ٤‏ شجاعت اور تمر ا 
ے شار لوگ مشہور تھے تو صرف کتابت جانتے والوں ہی کا انکار کیوں 

ہ۔ ناق رہا یہ اعتراض کب حح کون لوگ ہوۓے نے تو ان کا م 
ادو عمرو !ن العلاء کی نیان می مل حاتا ے جو یہ ے ٭ 


ردوکائتے العرب تتمع نی کل عام مکغذ وکانت تعرض اشعارہا ءلی 


۱ (اے‎ ٢۹۱ ا کی ناصرالدین ؛ مصادر الشعر الجاہلی ص‎ “١ 
ہ۔ بلاذری ؛ فتوح البلدان ص ۵۹ہ‎ 


فریش'4 _۔ 

حولکہ ریش ى زان فصیح ڈگرین تھی اور وه مام قبائل کے نزدیک معزز اور 
مناز تھے اس لیے جچ انہی میں سے ہوتۓ تھے ۔ بعض روایتوں میں ناغہ ڈ'یانی کا جح 
ہونا بھی ذ کر کیا گیا سے ۔ چنانحں کہا جاتا سے کس خنساء شاعرہ ے سوق عکاظ 
ہیں ناف کو اپنے ضعر سناۓ جنھیں سن کر قایقی ے کہا اگر ابھی ابھی حھے 
ہیں سب سے بڑھ کر شاعر ہو'_ 

اس روایت کو ابن تقتیبہ ۓ اپئی کاب الشعرا و النعراء میں ىیان کرتے ہوۓ 
نایا سے کہ تابغں کے لے سوق عکاظ میں ایک سرخ رنگ کا خیمہد نصب کیا جانا تھا 
اور ساعر اس کے پاس آ کر ابنے شعر سنایا کرتۓے تھے٢۔‏ 

ابوالفرج الاصفہانی سے هی الاغانی می عبدالملک لن قریمب الاصەعی سے اس 
روایٹ کا ذ کر کیا ہے ۔ 


٭۔ کسی قصیدہ کو افضل قرار دینا کیا منکل بات تھی نااخصوص جب کہ 
عرنوں میں ایک سے ایک بڑھ کر فصیح و بلیغ ادیب تھا ۔ یہ فیصاں اس وقس کے 
جحوں پر موقوف تھا جو خود ژبردسٹ شاعر ذھے ۔ جج کا فیصلب خواہ اپتئے خلاف 
ہی کیوں ةە ہو؛ قانونء رواجاً اور عرفاً سب کے لیے واجب التسلم ہوتا ے ۔ 
حصوصاً حجب کھ جج مام فریتوں کے اتفای سے مترر کے گے ہوں ۔ اس فصلہ پر 
اعصراضں کرۓ کا حی کسی کو کیوں کر ہو سکتا ے ۔ جب سروع سے ایک 
رواح چلا آ رہا تھا تو اس میں کسی کو تبدیلی یا انکار کا کیا اختبار ہو سکما تھا ۔ 
رىانمٴ“ جاہلیت میں باہمی جھگڑوں کا فیصلہ جکاۓ کے لیے بھی تو آخر حکم مقرر 
ہوے تھے جن کا فیصلہ سب مانے تھے خواء وہ کسی کے خلاف کیيوں ئن ہوتا۔ 
لیا ایسے ججوں کے نام ادىی کتابوں میں بیان نہس کے گئے ۔ مثلاٌ ۔ 


١‏ کم بن صیضی ٤‏ حاحب بن زرارہَ اقرع دن حابس ؛ ضمرہ بن ضمرظ ؛ عاسی زرن 
ابطذرب ٤‏ غیلان بن سے ہاشم بن عبد مٹاف ؛ عبدالمطلب بن ہاشم ہ ابو طالاب 


ن عبدالمطلب ء عاص دىن وائل ء عمرو بن حممهء الحارت بن عبید اور ذوالاصبع 


إ۔ فدادی ء خزائۂ الادب رواںیہ 
ہ۔ اسوای العرب ص ح رس ۔ ظ۳ 
٣‏ ابن قتیبس ؛ الشعر و الشعراء ر :و١‏ 


م۔ الاغانی ہ .ےہ١‏ 





تکھٴ'0قٌ‌0" 


العدوانی وغعرم' ۔ 

ہم حااص کعہم پر 'تاۓ جاے کا دستور بھی کوئی قابل تعجب امس 
کھار مکہ ۓ حصوراکرم صلی اہ علیہ وسام اور آپ کو پناه دیۂ نے والوں یِ 
رام اوران مطلب ہے ەقاطعہ کر کے ناہمی معاہدہ کرلیا تھا کم و وہ ان لو 
کوئی لیں دیں یا سروکار نہیں رکھیں کے اور یس معاہدہ تحریر کر کے 
ے حائب کعبسں کی چھت پر لٹایا نا جس کا ذکر کتب سیرت و تار 
ەوحود ے" د 
اس واقعى ہے کم از کم یبس نو ثابىت ہو جاتا ے کم اس زمائی میں عرد 
اور اور معاملات کو لکھ کر خاسى کعبم پر لٹکاے کے عادی تھے ۔ ا 
لکھ پان چیانچج 
ہر خاند ”ذعہ۔ کے دروازہ پر لٹکایا گیا دھا ۔ ٦ٴگرجحہ‏ یہ دونوں واقعات ابتدائی 
رمانہ کے ہیں لیکن ععل کا فوئل یں ے کہ اکر اس طرح لٹکاۓۓ جاتۓے کک رسم 
ہاں يُ کے 
ا ا اس کا مصحکد ا زاے مگر ایسی پاپ کا کہیں نشا ن نظر نہیں آنا ۔ 


اہم 
روایاب میں آیا ے ”لہ جب سورۂ کوثر نازل ہوئی تو اسے 


صدوحود اس وق تو دی ایک ء< یب بات معاوم ہوق اوز عغالف قر 


اس ؤال کا یقاس سال ظم اے جو خاق کے ور لال کی 
ام ۂ الفیس کا ژنائد اسلام سے ہب عہلے کا نہیں کیونکب اس کی وفات جم۔د 
ہبحرث سے صرف یر سال مہلے ہوئی ے ۔پہچرٹ حضور اکرم صلی اللہ علیم و 
ابی عەر کے من وسىں سال میں کی ۔ گویا حضور ا کرم کی ولادت اور اسؤ ال 
وفاب کے درمیاں صرف ے م سال کا فری ہے ۔ یہ قرق دالکل معموئی جج اس لہ 
بس سے کم امو القیس کے زمانہ میں عرب میں کتابت کا رواج اس قدر تادر 
کم اس کی ایک نام کا لھا جا سکنا نامکن ایت ہو سکے ۔ باق معلقات تو 
ہی اس زمادء کے بعد کے متعلی جب کی کتابت رفتی رف ترق کرقی گئی ۔ 
آں ىا لکھا حا سکنا اور بھی سہل اور قرین قیاس ہو جاتا ے ۔ 

اس اثّاے جاے ى رسم کی ہا پر خلیفہ ہارون الرشند ے اپنے بعد اپنی ور 
کے متعلی اہے دونوں نیئوں ماموت اور امین کے بارے میں ایک تہرریر ل5 
حسے حاتد ذعەب کے پردوں پر لٹکاےۓ جاۓ کا حکم دیا تھا تا دہ وہ عام 


شائع ہو جاۓ اور لوگ اس کے سام کرۓ میں پس و پیش نہ کریں۴ ۔ اس 


و 'ں حبیب ؛ تتاب المحعر ؛ ص وسر ۔ےم؛ و باوع الارب را یہے.۔ 


بے اں ہشام السمرە ال یويه٭ رر ےےبس۔ ہے 
۔ الطری ہ قارخ الرسل و الملوک ہ:ےےم ہہے۔۲! 


۳م 


یھی ابت ہوتاے کہ وہ اہم معاملات اور ایسے اور کو جنھی وه شہرتّدینا 
01 - لکھ کر خائہ کعبے پر لٹکا دیا کرے تھے ۔ 

۔و جب اور قسم کے معاہدات اور اہم تحریرات کا کعیە پر لٹکایا جانا ثادت سے 
و ۔اعری کا عردوں کے دلوں میں جو اہم مقام تھا وہ بدرجد اوائی اس اس کا مقتضی 
تھا کہ ان قصائد کو بھی اہم جان کر کعیہ پر آویزاں کیا جانا ۔ اس سے کعیں کے 
ورس میں کوئی فرق نہیں آتا تھا ۔ ققدس میں فرق آئۓ کا سوال اس صورت میں پیدا 
7 کنا تھا کہ عرب شاعری کو برا خیال کیا کرے یا اس ملکہ یىی مذدت کرے 
5 حالانکہ جیسا مؤرخین نۓ بیان کیا ے ۔شاعری تو ایک دناعب فخر چیز تھی 
اور اچھے شاعر کے ظاہر ہونۓ پر اس کے قبیلے کو لوگ سبارک باد دیا کرتے اور 
حوسیاں منائی جاقی تھیں' ۔ اس لیے ایت ے کہ شاعری کی سب باتوں ہے بڑھ کر 
اہعیت هی اور اہے ایک اچھی چیز خيیال کیا جانا نیا جس پر وہ فخر کیا 
ڈرے تھے 7 

سید عمود شکری الوسی بغدادی (المتوق مم ۸۱/م+۱۹ء) ے بلوع الارب 
ى معرفۃ احوال العرب میں سوف عکاط کے بیان میں لکھا ے' ۔ 

وکانوا یتبا یعون فیھا و یتعاکظون ویتفاخرون ویتحا جون و تنشد السْعراء 
با تجدد لھم وقد کثر ذلک ق اشعار ہم کقول حسان : 

سانشران حییت لیم کلاما ینشر ق الەجامع من عکاظ ٣‏ 

و فیھا علقٹ القصائد السبع الشھیرہ افتخاراً بفصاحھا علی من حضرالءوسم من 
شعراء القباڈل ا یی غیر ذلک ۔ 

اس ہے معلوم ہوا کہ سوق عکاظ میں شاعر لوگ اپنے قصیدے پڑھا کرتے '>ے 
اور یں قصیدے لڈٹکاۓ کئے تھے ۔ حضرت حسان کے مندرجہ بالا شعر سے بھی اس اس 
تا بوت ملتا ے کھ سوق عکاط میں اسعار کا پڑھا جانا اس وقت بہت اہم سمحھا جاتا 
یا ۔ یہ شعر حسان بن ثابت تے اس قصیدہ کے جواب میں لکھے تھے جو آن کی ہجو 
میں امیں ىن خلف الخزاعی ۓ کہے تھے اور جن میں سے ایک شعر یہ تھا ۔ 

الا سن سبلغ حسان عنی مغلغله تدب ال ی عکا۔ا٤‏ 
اس شعر سے بھی مندرجہ بالا خیال کی تائید ووق ے ۔ 


١۔‏ السیوطی ؛ المزھر مہرم) ابن رشیقی ٤‏ العمدہ ہہٰ۔۔ 
٦‏ لوغ الارب ر ےہ 

7“ دیوان حسان ء ص و2 

-۔ دیوان حسان ء ص ہم 


)۰۸۰۴ 


ا چیا مسر کیا یہ اعتراض که اس روایت کا قرآن یا حدیت میں ذ کر 
جس ۔سوععلوم ہوتاے کم معترضن ے قرآن و حدیث کو شاعری کی تار ٠‏ 
رت سمحھ ر کھا ے ۔ یہ اعتراض نو انتھافئی مضحکد خبز اور معخرضین کی جہالت 
اور کوتاہ نطری کا تشحب ے ۔ بھلا قرآن و حدیثت کو ایسی باتوں ہے گیا تعلی 
ہے۔ کیا عرہوں کی پر اچھی بری نات کا ذکر قرآن یا حدیبت میں آ جانا ضروری 
نا < قرآن وحدیت 'وگوں یىی ہدایت اور اخروی نجات کا رستہ بتاۓ کے لیے ہیس یا 
۶صہ کہای اور شعرو ساعری یق تاریخ ہان کدرتۓۓے کے لے 9 قرآن و حدیث ایسی 
ناتوں ڈو کچھ اہمیىس نہیں دیتے جن کا تعلق انسان کی جات سے ہو ۔ ہاں کسی 
ناب کے سلساء میں ضا اگر اس قسم کی کسی بات کاذکر آ کیا ہوتووە صرف ار 
ضامٴ طر ہے ے کہ وہ ایک مسلإن یىی زدی پر اثر انداز ہویق ہو؛ جس سے اس 
دڑوی یا احروی افع یا نقصان واستہ ہو ۔ معلقات خائی کعیہ بر لٹکاۓ گئے یا نہر 
اس سیب پر زس دو ایک ٭وسلان ی دنموی زنندی میں کسی نفع یا نقصان کا مت راب ہوا 
محضصر ے اور دہ احروی زندگی میں اس ہے کوئی نفم یا نقصان متصور ہو سکتا ے 
اس کے اس ئ دثکر قرآن و حدیتب کے موضوع سے خارج ہے -۔ اس اععراض ہے یہ 
معنوم ہونا ے کہ معترصین ے قرآں و حدیت کو ایک عام دینوی کتاب کی طرح 
رطب و یاس وافعابت کی کھہونی حیال کر ر کھا ے ۔ دراصل یہ ایک نیش زنی ے٠‏ 
حس سے ورآں و حدیب کی تنقیص اور تذّلیل مقصود ے جو ہمیشہ سے عیدانی 
دوموں کا سیوہ رہا ہے ۔ خداهم الله 

نہ دا ثثر ناصرالدین اسد ےۓ ابی کتاب بمصادر الشعر الجاہلی> میں لکھا 
ہے' دم ان اامحاس نا یں کہا کب حاد روایہ ۓ سبع طوال کو جمع کیاء اس اس 
یق دلیل ں کہ نہ قصیدے اس سے پہلے موجود نہ تھے یاوهہ لکوے اور لٹکاے نہیں 
لئے نھے ورپ اس کا مطلب ببس ہو گا کے تمام دیوان جن کو حتاف راویوں ارر 
آدیبوں مثلا ادو عمرو دن العلاء ؛ اىو عمرو السیبانی ء المفضل الضبی ہ السکری؛ 
الاصمعی اور ۔علب وعمرہهہ نے جمعم "کا سے اث ہے چہلے غس موجود تھے نکر تہ 
ایک ایسا دعوییٰ سے جو "کسی ے نہس کیا اور ىب اس کے کچھ معی ہیں - اس میں 
دوئی سک س یں کہ حاد جاہلی اشعار کو جەم کرتا تھا اور اس کے سامنے ]ٌن دیوانوں 
کے کلئی نسسے موجود تھے ۔ سو اگر مطلب وہ ے کم حاد ۓ ان ساب قصائد لو 
ایک جک جەع کر دیا ہو یہ اسی ان کے آویراں کیے جاۓ کو باطل نہ کر سکا۔ 
اس طرح بعض ادوی خلقاء بھی شعر جال ی کو جمع کرتۓ اور لکھنے کا شوق رکھتے 
نھے جیسا کہ عبداملک کے متعلی کہا گیا ے ۵م اس نے ان معلقات کو جم کیا 


7۲ می‎ ٦ٌ لثر ناصرا(دین “َ ٭صادر السعر الجابلی‎ 2 -٦ 


۵ھ( 

اور ان میں سے چار شاعروں کو نکال کر مزید شاعروں کو ان کی جگد رکھ دیا۔ اسی 
7 ار معاویں کے متعلق کہا گیا ے کہ انسہوں نے کہا عەرو ؛نکاثوم اور حارٹ ١ن‏ 
مارہ کے قصیدے مفاخر عرب میں ہے ہیں اور وہ مدت تک کعبم میں لٹکتے رے۔ اس 
ے ثادت یہ ہوا کم حباد سے کافی عرصہ بہلے لوگ معلقات کو جانتے تھے اور وہ لکھے 
75 اور وہ حاد سے پہلے کعبد پر لٹکاۓ گئے تھے ۔ 

ہہ مستشرقین کا یں کہنا کہ خائص کعبہ پر آویزاں کے جاۓ کا ذ کر سب سے 
ہلے اىن عبد ربہ تنۓالعقد الفرید میں کیا ہے درست نہیں کیو تکہ اىن عبد رنہ کا سال وفات 
:مھ ے حالانکہ ہشام ابن الکلبی ۓ اس سے مہلے واضح الفاظ میں اس کا ذ کر کیا 
ے ۔ اہن العلبی ٤‏ اىن عید ریہ سے 5ای عر ضط مہلے یعتی م, ‏ ھ میں فوت ہوا۔ 

صاع معلقات کے ىارے میں اىن الکابی کا بیان حسب ذیل ے : 

دفاول شعر علق فق الحاہلید شعر ای“ ا'قیس ۔ علق علی رکن من ارکان 

النکعبة ایام المواسم حتّی نظر الید نم احدر فعاقٹ الشعراء ذلک ىعدہ وکان 

دلک فخراً للعرب ق الجاہللہ و عدد ءن علفی سعرہ سبەة نفرالا ان عبدالملک 

طرح شعراربعه مٹھم واثبت مکانھم اریعہ' > 

ان الکلبی کے علاوہ پر زمانہ کے دڑے مسند علاے ادب اس روادت کی تمقیی 
وبائید کررۓے چلے آےۓ ہس ۔مثل ابو عمرو ىن العلاء (اامتوق محٛ ۴ھ) ابن عبد رہ 
ات موق ہہ مسھ) ابن رشعق (المەتوق مپجھ) اىن خلدون (المتوق ہ . ہ۵۸) ال-ءوطی 
را''مہتوق :(وھ) عبدالقادر الابغدادی (الوق مو , +ھ) وغیر ھم ۔ یہ مام ادیب عہت 
۔عمر اور ادب عرنی کے ستون ہیں ۔ صرف ایک ادوجعفر النحاس کے ىیان و صحیح 
سجھ لینا اور باقق جھ مستند علاء کے متفقہ خیال کو رد کر دینا انصاف کا خون کرنا 
ے نالخصوص جب کہ نحاس عو یا لغت میں تو امام ٭ایا جاتا ے مگر ادب یا سعر 
'ور تقید میں وه مذکورہ بالا علاۓ ادب و تقید کے معابلہ پر کوئی درجہ نہی ر کھتا۔ 
''ں عبد ربہ بڑا زدردست ادیب اور ساعر ے ۔ابن رشیق خود بڑا شاعر اور ایک 
حاص سرتہبہ کا نماد ے اور ان خلدون نہ صرف بڑا مؤرخ بلکہ سخت تقاد اور فل2مفر 
می سے ۔ اس نے فاریج کے تمام واقعاب کو کڑی تنقید کی نطر سے پر کیا ہے اور 
٭س واقعات کی صحت ہے تحقیق کے بعد انکر کر دیا ے ۔ مگر معلقات کے کعبە 
ہر آویزاں کیے جا ےکی روایٹ کی اس ے بھی توئیی ک ہے ۔ ان حالات کے ہوے 
ہوۓے ادو جعفر حوی کی ایک روایت کا کوئی مفام باق نہیں رہ جاتا۔ علاوہ ازیں 
مور مستشرقین ے خود اس روایت کی صحت کو مانا ے جن کا ذ کر نکلسن ہے 


32 عبدالمتعم الخفاجی ٤‏ الحماة الادبیة قق العصر الجاہلی ٤ص‏ ے۲۵٢‏ 


۸٦ 


کیا ے ۔ ایوسے مستسر قعن میں یہ لوٹ شامل ہی۔ 
قرانسیسی (اٹھارویں صدی ءیسوی) 6[ 
ابستانی (الەمتوق م۹۰ ے۱ع) 069ّ ۷۷۱۱11301 1۲د 
فرانسیسی (المتوق ۰۸) ص50 ع0 


ان کک علاوہه جحرجحی زیدان (الەتوق ۹۹۰۴ (١‏ عیسائی مورخ لے بھ, 


عاس کے قول کو برور رد کیا ے ۔' 


عیسائی قوم کا تعصب اور اسلام دشمنی 

دراصل یہ اں کج فطرت دشمنان اسلام کی ایک گہری اندبیں ے ۔ ؛ 
نازے مین اس روایت کو غلاط ہے ےے ات کا اسل مقصود قفرآنٹ و 
مٹکوک ہونا يان کرنا ے تاکہ جب آہستہ آہستہ معلقات کے بارے 
مسلمب روایت غلط ثابت ہو جاۓ تو پھر ذرا آ گے قدم بڑھا کر یه کہا. 
اسی طرح قرآں و حدیث کی روایت بھی غاط ہوتی چلی آئی ے اور وه 
صورت میں موجود نہیں ۔ مصر کے بعض جدید نام نہاد عربی علاء ے !4و 
جدید لذید مستشرقین کہ اس خیال پر آمناو صدقشا کہنا شروع کر دی 
حود بڑے محقق ہو ۓ کا دعوعل کر ۓ لگے ۔ طہ حسین ۓ تو تقریبا تقریبا 
سشاعری کو عض موضوع اور غلط قرار دیا ے لیکن ہر فرعوۓ را موسئبی 
کہ اس کے ہم فطنوں نے ہی اس کا من توڑ جواب دیا سے اور ام 
ررالادب الجاہلیە پر کڑی تنقید کر کے اس کا جواب کتابی صورت 
کر دیا ے۔ 

کاب الاغانی میں ے شک زمانۂ جاہلی اور اسلامی کے بیشتر شعراء 
اور ان کی ساعری کا ذ کر آیا ے مکر اس میں بھی سب کے حالات اور ما 
ذ کر نہیں ۔ کیا ہر وہ بات جس کا ذ کر اغانی میں نہیں آیا ضرور غلط ہی 
اغاى کی وہ روایٹ بیان ہو چکق ہے' ۔ جس سے یب ثابت ہونا ے کہ 
میں نابغہ ذبیانی کو اس زساے کے شعراء اپنا کلام سنایا کرے تھے اور وہ ا 
درے ہو نے کافیصلدب کیا کرتا تھا ۔ ابو الفرج الاصة انی یعی اغانی کا مؤ 
میں فوت ہوا ے ۔ اس وقت تک ابن العلبی ء ابو عمرو بن العلاء اور 
وغی عم علاء جٹنھوں ۓ معلقات کے آویزاں کیے جاےۓ کو مانا ے فو 


۴ً تارۓ آداب اللفة العر:یة اخ م.ر۔کہ‎ ٤ جرجی زیدان‎ ١ 
ہپ ملاحظم ہو صفحب وپ حاشید نہر م‎ 





ے۸ 


ہے اور ان کے اس خیال کی اشاعت عام ہو چکی تھی اس لاے صاحب اغافی نے اس ک 
ترئیں یا تائید کو ضروری ئە سمجھا ہوکا۔ اگر اس کے اوت غاط ہویق 
زو جہاں اس نۓ نابقہ کے جچ بننے کا ذ کر کیا تھا وہاں اس روایت کی تردید بھی 
کر سکتا تھا ۔ مگر اس ۓ نم اس کی تائید کی اور نہ تردید ء اس لیے یقیٹی طور پر نہی 
ہا جا سکتا کہ اس کا خیال کیا ھا تاہم اس کا حاموش رہٹا امر اس کی زدادہ دلیل ے 
یر وہ اس کو درمت جانتا تھا ۔ مر رکیف اغانی میں صراحت سے اس روایت کا ذ کر 
ہ ہونا مخالفین کو سچا ثابت نہیں کر سکتا ۔ بلکہ ہم الزامی طور پر یہ ک ہیں کے 
کب ایک مشہور روایت کو صاحب آغافی نے بیان کرے کی ضرورت اس لے نہی 
سجحھی کہ وہ ایک عام اور معەولی خہر تھی جو سپلک تو ذیکاساہز تھی اگ 
و اہے غلط سمجھتا تو اس کارد کرنا اس کے لے ضروری تھا۔ حالانکس امر نۓ 
ایسا نہیں کیا بلکب اس کی بيان کرده روایتٹ ہارے مقصود کو زیادہ اتب 


ر 


کی رت 

س تھا ان مدعیان تحقیق کے ڈھول کا پول اور ان کے لایعنی اععراضات کا جوات 
حس سے ان کے تمام لجر اععراضات کا نار و پود بکھرا ہوا دکھائی دیتا ے ۔ اب ان 
کے متاباء میں علاۓ ادب حقق نقادوں کی راۓ بھی سن لیجے ۔ 


ستند علماء کی ےقیق کا خلاصه 

الو عمرو بن العلاء اور ابن الکلبی کی روایتوں کے علاوہ جن کا ذکر اوپر گزر 
.- ہے ۔ 

ان عبدربب کے الفاظ یہ ہیں ۔ 

روئد بلغ ری ن تاف العرب بالشعرو تفضیلھا نٹ ان عمدت ای شیع قصائد نر تھا 

س ا'سُعر التدعم فکد تہتھا بماء إلذ ہب ق القباط ىى المدرحة و علقتھا دامتار الکعية مہہ 

بثال مذھبہذ اہی“ القیس و مذهبة زھعر والمڈھبات سبع یقال لھا المعلقات 'ء 

اىن عبدربں کے ان الفاظ ہے بظاہر یہ معلوم ہوتا ے کم تام معلقات لیک وقت 
کے کر خائه کعبە پر لٹکاۓ گئے تھے ۔ 

ان رشیق ۓ لکھا سے : 

دوکانت المعلقات تسمی المذھہات و ذلک اٹھا اختیرٹ من سائرالشعر القدیم 
لکتبے ف القباطی بماء الذھب و علقت علی الکعبة فلڈلک یقال مذھبة فلان اذا کان 


۱ 
جود شعری) ۔ 


-١‏ ئن عبدربھے العقد الفرید سم ےہ 


۸م 


پھر وہ کہتا سے : 
دوقل کان الءملک اذ استحیدت تصیفة اشاتر یتول عاۃوا لناحدذہ لکوں 7 


حزا نے( 


یہ آخغری الفاط قادل غور ہیں جن کا مطاب یں سے کداىن رشیق کی ابنی راۓے 
دو ےی سے یس ان ةعبائد کو غیاین کعہہ پر اویزاں کیا گیا تھا مگر و کہتا سے کہ 
کو لئػادو ۔ اس ہے اس کی مرادىہستھی کہ وه نظم اس کے خزائنه میں جمع رے ۔ 
اس رااۓ ڈو هەقیل؛ کے لفط سے سان کیا ے اور عربی کا اصول یہ سے کہ دەقیل, 
معریوض یعی ذئسی راۓ 29 کمرور اور صعیف ہوے کی اظہار 2 لیے لایا 

س۔وطی ےالمزھر می ادن رشمی یی راتے نھتل وو تھے اس سے اتفای کیا نے 1 

ان حلدون 8 الفاط ملاحظطہ ہدوں 2 

اعلم اں الشعرکاں دیوان العرب ۔ فيه علوسیم و احبارھم و حکمیم وکان روساء 
اعرب سافسن فيه و کانوا یقفون بسوق عکاظ لانسادہ و عرض کل واحد سٹھم دیباحته, 
علی فحول السان واھل البصر لتمیےز حواھ نی انتھوا ال ی المباہاہ ق تعلیق اشعارعم 
دارکاں البیت الحرام مونتع حجھم و یت ایراعم کا قعل امس القیس بن حجر و۶ الہابعہ 
الدبیای و رہیر دن اىی سلمی و عسترہ بن شداد و طرفه بن العبد و علقمذ بن عللد 
والاعشی وغبرھم من اصحاب المعلقات ااسیع ۔ فافه اما کان یتوصل ال ی تعلیی السُعر 
بھا من کان له قدرہ علی ذلک بقومه و عصیيته و مانه ق مضرعلی ماقیل سبسب 
سڈمین ٹا بالمعلقاب٢>‏ 

اس آغر میں عبدا'غادر البغدادی کی راۓ بھی سن لیحے : 
و ”معن المعلقه ان العرت کانت ق الجاھليه بقول رجل منہم الشعر فی اقصی الارص 
فلایعايه میق دس احد حی یاتی سک یمەوسمالحح قفمعر ضه علی اندیه قریش فان استحسم۔و؛ 
روی وکان فخرا لقالله و علی علی رکن سن ارکان الکعبة حتی بنظراليه و ان ام 
(ستحسہوء طرح ولم یعبانه ۔ واول من علی نعرہ ى الكعبة اس القیس و بعدہ علتت 
الشعراء وعدد من علق شعرہ سبعد ۔ انیھم طرفه دن العبد ۔ الٹھم زہر بن آبی سلمی 
رابعھم لبید لن ردیعه ۔ خامسهم عنترہ ۔ ساد سم الحارت دن حلزہ ۔ سابعھم عمر3اں 


: - 2 جٹ.- 


۳۔ السیوطی 4 المزھر 1 : مہم 


‌۔ اہن خلدون؛ مقدبد ضصض مہہ۔۱١ہھ‏ 





۸۹ھ۸۳۶ 

ہوم التغلبی ۔ هذا هو مشھور“ ' 

ان علماےۓادب ککے متفقہ فتوعل کے بعد مزید تحقیق اور محث کا کوئی فائدہ نہیں ۔ 
مارے نزدیک اس روایت کو قبول ئب کر ۓی کوئی معقول وجد نہیں ىلکہ اس کے 
ملاب عقلی اور ثقلی دلائل اور براھین موجود ہیں۔اس لیے یہ روایت تہ صرف روایت 
لک درایت دونوں کے اصولوں کے مطابق بالکل درست ے اور عربوں کی شاعری سے 
حسی اور اہمیت کے ساتھ ساتھ ان کے رسوم و رواج اور فطرت کے بھی عین مطابق 
ے۔ واتہ اعلم بالصەواب 
علقات کی اہمیت 

ہر کیف معلقات کی اہمیت سب کے نزدیک ایک مسلم جیز ے جس سے ئہ 
تدمین ۓ انکار کیا ے اورئہ متاخرین نے ۔ مشرق اور مغربی علماء سب ان کا لوہا 
انے ہیں ۔ یہ قصائد عری جاہلی شاعری کا بہترین تموزب اور فصاحت و بلاغت کا 
رقع حیال کے جاے ہیں ۔ ان سے عردوں کے بارے میں ہمیں بیش بہا ذخیرۂ معلومات 
ستیاں ہوتا ے ۔ ان کی قدیم تارع ء باہمقبائلی تعلقات ء ان یىی جنگوں کے حالات ؛ 
سوم و رواج ء مدن و معاشرت ء تہذیب ء مذہہی اور اخلاق امور۔ الغرض زندگ کے 
ر لو پر وضاحت سے روشی پڑی ے۔ ۔ اس زمانہ کی زبان اور ختالف پیرایہ پاے 
باں کا بھی خوب اندازہ ہوتا ے ۔ ان ک ذہنی اور نفسیاق حالت بھی واضح 
وق ے ۔ عربی ادب کے ایک طالب علم کے لے یہ قصائد بتیادی مطالعب کا حکم 
کھنے ہیں۔ ان کو اچھی طرح سمجھ ۳ پڑھے بغیر عربی ادب کا صحیح مذای 
بدا نہیں ہوسکتا اور نہ عربی زبان کی وسعت ء فصاحت و بلاغت اوراس کی خویوں 
ا اندازہ ہی ہوسکتا ہے ۔ حماسم میں تو جاہلی اور اسلامی دونوں ژمانوں کے اسعار 
موےۓے موجود ہیں اور وہ صرف قطعات کی صورت میں منتخب اشعار ہیں اس لئے 
اس عری جاہلی شاعری کا ہہترین ذغیرہ بھی معلقات ہس ۔ 
علقات کی تعداد 

معلقات کی تعداد اور ان کے شعراء میں کجھ الاف ے ۔ صاحب جمھرة اشعار 
٭رب یعئی عمدہن ابی الخطاب ء ابوزیدالقرشی (المتوق .ے +ھ) کے نزدیک ان کی تعداد 


٤‏ ے سی 
١۔‏ اسی ؤالقیس >٤‏ ہہ زھمر ایسلمے! ؛ نابغبص ذبیافی؛ ٤ہ‏ اعشول 
ق۔ لبیذء ٦ہ‏ عمروب نکلڈوم ؛ پ۔ طرفه بن العبد ٤‏ پر۔ عترۃَ بنشداد 
۱ 


و زک ریا تبریزی (المتوق ۲ سی تی مت ٹن الاہرص کے ق- قصیدہ اور ٢۔‏ 








۔ البعدادی ء عزائة الادب ء )1و 


2 ابو زید القرشی ٴ جمھرہ اچعار العرب ص ۹۳ 


تہ 


حارث بن حلرهۂ کے قصیدہ کو ھی ان کے ساتھ ملا کر کل تعداد دس بتائی سے 
ابو عبیدة ۓ یہ سات نام گنواۓ ہیں ؟ 
١۔‏ ام ؤالقیوس ؛ ہ۔ زھیر ؛ ہے تابغم؛ ٤۔ا‏ 
م۔لبید ء ہہ عمرو بن کاۂوم ؛ پا طرفة۔ 
مفضل ضبی کہتا ے الہ جویە کسے کہ ان سات کے علاوہ بھی کسی کا 
السموط میں شامل ے وہ جھوٹا ے ۔ *٭ 
گویا ا:وعبیدہ کی اس روایت کے مطانىق عنترة اور حارث بن حلزه کے ! 
معلقات میں شامل نہیں بلکہ ان کی بجاۓ اعشیل اور ثابغم کے قصیدے ے 
عام روایت کے مطابق جس پر ثکاس نکو بھی اتفاق ے۔ سبم معلقات کے شعرا 
دیل ہیں ۔ 
١۔‏ ام ؤالقیصس ؛ ہ۔ طرفه؛ ٣‏ ژھیرء َ 
ن۔عمروس حلثوم؛ ۔فثترہە پ۔ حارث بن حلزة ۔ 
اگر مندرجہ بالا تام روابات کے شعراء کو اصحاب معلقات مان لیا جاے 
معلقات کی تعداد دس تک نچ جانی ہے جیسا کہ تبریزی نۓ بیان کیا ۓے 
وائتہ اعلم بالصواد 


معلقات کی شروح 

معلقات کی ادیى ےٰتاریخی اور آتمدنی و ثقافنی اہمیت کے پیش نظر معدد . 
ان کی شرحیں لکھی ہیں ء جن میں ہے زیادہ مشہور اور اہم حسب ذیل ہی 

ر۔ ابوبکر عاصم بن ایوب البطلیوسی ء التوق ٦٢۱ھ‏ 

۔ ابونکر حمد بن القاسمالانباریء المتوق ہہ مھ (اس شرح کا نام شرح 

السبع الطوال الجاعلیات ے ۔-) 

م۔ ابوجعفر احمددن حمد النحاس النحوی ء المتوق ر+مھ 

ی۔ ابوعلی اسمعیل دن قاسم القلی مولف الاما ی المتوق ہنمھ 

ی۔ الامام القاضی انوعبداتہ الحسین ىناحمد بن ااحمین الزوزی ؛ المتوفؤ 


١۔‏ البغدادی ء حزانه الادب رجہ 

ج- السیوطی؛ المزھر ۳مہ۲ں۳ 

نفس الەکان, 

٤۔‏ ان میں سے اکتر کا ذ کر حاجی خایفه ۓ کشف الطنون ٢‏ :.مے٠۔‏ 
میں کیا ہے 


۱ 
الہ خْ‌ابو ز کریا بحی بن على المعروف بالخطیب النبربزی ء المتوفق ۲,دھ 
(یەہ دس معلقات کی شرح ے) 
ہپ عمد بن عمود دن ےن الہفکان ء المتوق ۔ 
ر۔ ابو البقاء عحمد بن موسول کال الدین الدمیری ؛ المتوق .ع۸ (مصنف حیوة 
الحیوان الکبریل ۔) 
و۔ الُیخ احمد بن الامین الشُنقیطی؛ المتوق ؛ ۱ھ (یە بھی دس معلقات کی 
شرح ےے) 
پیر لات خقن ان ناقری >- العرق مہٰمالے الد القشی اش 
شرح کا نام ریاض‌الفیض ے ۔ یہ عربی کےعلاوہ اردو اور فارسی میں بھی ے) 
۔اں کے علاوہ ہندوستان کے بھت سے علماء ۓ معلقات کی عرب ء فارسی اور اردو 
بھی شرحیں لکھی ہیں ۔ مثلا قاضی ظفرالدین احمد بن القاضیےعمد امام الدین معلم 
رت العلوم پنجاب ۔ اس شرح کا ام 'علق فیس“ ے ۔ قاضی سجاد حسین کرت پوری 
مدرس مدرسہ اسلامیہ عربیہ فتحپوری دہلی ہ ابوالفضل مولوی محمد اسحق اسلام آبادی 
وغبرہ ۔ان کے علاوہ معلقات کی شرحیں اور تراجم بعض یورپین زبانوں مثلا انگریزی 
اورجرنی وغیرہ میں بھی موجود ہیں 


مٹنو دا ت ە 
: ہے 
بہخمو 
ل 


5 
ر‌ 
حمود لاہوری 


-- مرتبہ : 
گر عید: بر 
ِن 


ےہ 
۔ تی 


۱ ۰ ۱ مل 5 [ ۰ 
۱ : 7۲ : لت ابران کرانٹ : 0 ک 
فا جا ٍ ھ ۱" ٰ 
یی : : بو مور یئ (اوریئنٹل ک5 : 





ڈاکٹر محمد باقر* 


کشف المحجوب اور سید علی ہجویری" 
کے بارے میں چند گزارشات 


)0 
کشف الەحجوب کے قدم لسخۓ 


نواےۓ وقت لاہور یق ۹ ہدسمیس ے۔ ۹ء ى اشاعت میں حضرت سید علی جلاىیلا 
ء ہجوبری المعروف ہہ داتا گنچ خی کی مہور عالم تصنیفکڈف الحجوب کے ایک 
می نسخے کے متعلق یہ حمرتناک اور بیحد دخوش کن اطلاع شائع ہوئی کہ یہ 
”,ور میں موجود ے اور حضرت داتا گنج بخش کے اپنے دست مہارک کا لکھا ہوا ے۔ 
رائم ۓ مالک کی طرف رجوع کیا قو یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ اس ے اخبار 
لو صحیح اطلاع ہوم نہیں بہنجائی تھی ۔ یہ نسخب مغلوط ہوۓ کے علاوہ سو سال 
سے زبادہ ہرانا نہیں ۔ اس کی روشنائی ء کاغذ اور کتابت اس کی شاہد ے ۔ جیسا کہ 
نام طور پر معلوم ے حضرت داتا صاحسبت کی وفات کو قرببا نو سو سال ہو 
کے ہں اور آُس وقٹ تک ابھی نستعلیق رابج نہیں ہوا تھا جس میں ید نسخم 
موم سے ۔ پندرھویں صدی عیسوی میں کتاپ ا ودسی اور کتایت مدارج اعارل 
لے کر کی ۔ یہ تیموریوں کا دور تھا ۔ اور اسی صدی میں تبریز کے معروف خطاط 
حراحم میر علی نے نسخ اور تعلیق کی آمیزش سے نستعلیق کی ایجاد اور تروبح ک ۔ 
'نراں میں تہرھویں صدی عیسوی میں رقاع اور توقیع کی آمیززض ہے تعلیق کی اعاد 
ہو جل تھی ۔ اس کا ذ کر مولانا جامی ے یوں کیا سے : 
کاتبان را ہقت خط بالمد بطرز حتاف 
ثب ورعان و عقق نسح و توقیع و رقاع 
بعد ازاں نعلیی آنْ خط اسب کس اہل عجم 
از خط توقیع استنباط کردند اخخراع' 
مششمرہ زسحہ معمولی ستعلیق میں سیالکوٹی کاغذ پر لکھا ہوا ے ۔ سیالکوئی 


٠‏ رر 4سر انریٹس پنجاب یوئیورسی 
۵ ,1۳اؤفااں:|×ط( :7.۶۶۸۸ عا برہغاض۲۷۷ 7۳/٢۶۷۰۸‏ ,٦101ص‏ اص]۸ حصوفط 1 





جچ‌‌َٔٗ"0" 


کاغذ بھی داتا صاحب کے وقت میں ابھی تیار ہونا شروع نہیں ہوا تھا ۔ جو سیا, 
رون۔۔افی استعال ىک کی ے وہ بھی سو سال سے کم قدع ے ۔ 

حقیقت یہ سے کی کثشژف الەححوت! کے کوئی معاصر جج ابھی تک درباتن 
مہیں ہوا ہیں اطلاع هی دردت نہیں کی صسصحوح پروفیسر ڈاکر مواوی مد شفیع 
صاحب کا “لاو کہ خطی نسخٌب حضرت سخ بہاے الدین ژ کریا ملۃاقیۃ کے دست مبارک 
سے مھ میں اکھا گیا ے ۔ اصل تسخ دیکھیں تو صاف طور در معلوم ہوتا ے 
یس تارخ ک۶ ۔ارٹ مصحص1ھ یا کسی اوز تارح یک ریف کرک کی 2 مراد ات 
بنائی سے - اس خطی نسخے کا خط اور کاغد دوناوں اس یی صجیج قدامدت ک5 اعلاں 
ثر رے ہیں ۔ 

وسی مستشری وبللٹائن رو کوفسی کو بھی دراصل کوئی مستند نخہ پاتھ 
مس آیا ۔ اس لے اس کے مطہوعہ ایڈیشن کی صحب بھی مشکوک سے اور یہی کہما 
درست معلوم نہس ہوتا کہ ڈدامٹتن ےک اعتبار سے رو کو؛فسی کا ای تہ دوسرے مرح 
پر سے ۔اٌس تے جب کتاب کی تدوبن شروع کی تو اس کے سامئےآس کے اپئےەیان کے 
مطای منذرحہ ذیل پاۓ نسجے تھے 3 

(ااف) نسخبٴ خطی متعلی بب کہا:غاىہٴ سلطنتی وی آنا (شارۂ مم سم از مجموعہٴ 
ہاص ء فہرست فاوکل ؛ لد سوم ؛ ض جمم) ۔ اس کے چند ابتدائی اوراق افادہ ہں۔ 
مارح ارت درج ہی ۔ اندازہ لک5یا کیا ے کہ یی تویں صدی ہجری (سولھویں صدی 
عیمدوکی) ک لس جہ سے ۔ اُ٘س نسمخے خاتے پر یز کے ُ 

'مقعابلہ کردہ شہلے کكتات ک نتحفت ا لمحجدوب ٭ن اولہ ال آحرہ و تصحیح کرد 
ہمد بغدر الوسن والطاقه در دست بندۂ حقس مسعود صدوفی تاب الہ عنہا تواہ 


تضوضاے 


مب العقابلب بقدو الوسع و الطاقہ علٰی یدی العبد الضعیف الفقر 
الحقس الوقیر الداعی ا ی الله ااوی مسعود بن شیخ الاسلام القرشی الصوفق...ٴ 

کویا اس نسحے کا کاتب مسعود ىن شیخ الاسلام القرشی صوق ے ۔ 
(ب) روکوستق نے اینے من کی تدوین کے وقت دوسرا خطی مخ لک 
لائبریری تاشقند کا استعال کیا ے جو ےم ذوالحجسہم, ر ھهحری کالکھا ہوا ے'۔ 


١مہ‏ ہحقت المحدوت رجہ * خطی متعلق یی کكتاعغانة مولوی خعمد شفیع ن7 مندیں* آحر ا 
تعاإ رف 5فیری]ڑ چمرل یزیر 7 مور جرمرل ی07 مل :)ط۸۲۵ 016 ,..5 ,اه ھصاط ؛ 
0, رر ,+۱۷۸۸ ۲ھ ب لم (5:1.110۱ا]ہ710 ۱:۶۱۰۱ :اع بروت17-:)|۱؛؛ ([۷ 1۰۰۷وت( ۷۰۱۲ 


ووڑ از دی وھیر بل ط( 277 اھ ط480 وط 176 ,ط5 .-( ,(جت( ! 
0۰ :1:6۶۸ ئ٤‏ اابط ونمای[(۶؛ 7 ۷لا 





"۱9۵ 

١ح(‏ تیسرا نس خد سمرقند میں مجی ملکیت میں تھا جو زوکوفسکی نۓ اسہعال کیا۔ 

(د) دانشگاہ سینٹ پیٹرزنرگ کے کتاخخائد کا نسخد (شارۂ رہن از جموعہٴ 
یطم بک ۔مؤرخ ۱.1۱ھ)۔ 

(ہ) خطی تسسقہ متعلق دہ مومسہ“ آلمتی* شر قیہ وزارت امور خارحہ ۔ اس کا 
'ول وآخر افتادہ تھا۔'! 

رو کوفسکی ے وی آنا کے نسخے کو بنیاد بنا کر اور دیگر نسخ ہے مقابلہ 
ٹرکے اپنے نسخے کی تدوین کی ۔ اس تے ...۹ ۱ء میں یں کام شروع کیا ۔ مسٹر 
ایل ۔ ایس ڈوگن (0ہپیں(1 8 ..1) اس وقت پروفیسر روکوفسی کے ویر تعلم تھے ۔ 
دہ بیان کرے ہی ]ٍ 


۲۰ط ع٤13‏ عل جزدا ارط(ھ[]ذ ۂا:مّط ءز٤‏ ]اہ د ۰۸٤۱ء‏ اےء ٤٤ء‏ ط٦“‏ 
ص۱ راہ ا عف مر ئص۱- حعط بھمدادّء تما مصحادممر ١‏ وز :0ا2 ١۰‏ 
(۷ ٭ ٥‏ عامّطا +×ج) جح ٣٦ء‏ 31م ع كا٤‏ رط صااىؾئەّطا عدب جًاہ ‏ عا١ا‏ 1926 
*' اذ ۷۷ 710(۲ ۶٢۲۱٠‏ اں دہ 2 قط1 ئهھ) ۲۲۱۲٥۲"‏ ا۱ وّ عط(اغ 1901 106 3۱۵ 
×اا ط٤۷۱‏ سط افتحقع ئ علدبمعلاحاک .اەمعط ×نا لاکادہ ج٠‏ (حا15 ۵ء 
حا ۹۱د .31858 مہ٣‏ عط مظنم ١اصضم‏ ×0 ا۶۵۱ ئ٤‏ ٹحطاد عط )اہ صسصسنامللف 
٠٥۲‏ ف1 ۷مھ( 5ما۱ئۃ ۶۱ د1[1م"ء ۰انحاص.ا۔( غ×حط) . صٗوّئا٤دةء )٥٥ ٤(۸‏ سط 
+11۷ ۵5 , اقآ )مد1۲ہ کی 1۱٤٥5۰۱11‏ 1ت ٤ص(ءء‏ معط؛ ٤‏ گر تہ 0ح 7ً 0۲:۲٥۸‏ 
٭ں حطجحمم ےد ةاعلسعط ٦اچددہ‏ ؛۰۷۰۸۸۲ہاتٗدا72 70٤‏ ہنا ٤٥۲)عءاارصسءت‏ جه ‏ (۲ہ۷ 
ر-):11101 غاقچ|نہ ذاز مہ ۰< بل ۷٣‏ ٣م‏ ٤ج٥‏ اہ ۷٤۶صص‏ لص ,ت28( ہ٥۲‏ 
(۹10ھیں*] صہ) صمی٘٤غحسلہ+,]‏ باصملمنحاءد ١۷ا‏ خسسا٭ي :ا1 .1903 دہ براەٌء وه 
اساعاجزصدت ٣,‏ ۰۸۷ ۷ط ,۸۸ (معییدم 57 دمددحمصدہء جطعٌتصام) ذ ٤٤ء‏ ؛ط٢ئ٥‏ 
٣0 1+‏ بزالسه ,×18 لاطیده چمنمندہصتےء علدتا مدله جخھہ .ة3 پر ںله 
ص وص غناطا ہل 014) عل٤‏ ,دمعصعاجھمںعب چصسابعج معط عطا و چص 0۰ 
ح18۲ عدل ٤ہ‏ دںحح-ٗءم عط(٤‏ جدہ جا ۱ء ءاء۸٤٭ ۱5:١‏ د۸ع عمدنا ط٢‏ ]ہ د”دجرہ 
جح 1١1.1‏ ترما 8+:1 مامح ]ہ ٤۴ر0اع۱۴! ۶(۸۸٤‏ جدٛہہ 2 ٤۸ا۱٦ ٤٥,‏ ص0ج ہ٢ ×٤‏ ۱00۲۲( 
1۱٦۷٠‏ +1]) طاندعل ہ' لا سط2 ٠٠ص۶۰‏ ہعائد حصو×ز آ۲٣ك۷‏ ہد ,1926 صد زاصدہ 
ى الغعاطم ئ جعلومط عو ٤عطا‏ ,(1918 ۸رصعمسصول ۔1711 عدا1 صہ مسساابة ۲۲ اعد( 
۲٢٢۱٢٢٣٢۱۷۵‏ ٤ں‏ د یدح ۷٢٢‏ لصہ ,ععہ۱۲(0-0 وط لوت +سەھعەیں٭[ 
ا ٭ددہدا تزاالدصہ ىد٢‏ ,+344 


کشف الہمححوب ھ2 روسی ایڈیشن مطبوعہ ٦۳۷۱ء‏ 0ر ساتی روىسی زىان می 
ایک مقدمہ دانشگاہ دولی لین گراڈ کے موسسہٴ نتبعات نطیقی در ادہیاٹ و السنہ 


4 ۶+۰ 


٠. ےل 662٥ولئرمنک عدمٌ؛عل٤اام)  یہ ینگغا ۷۰ حەدتا‎ ۱1:٠۷ 
اأھا1ر76()‎ ٤9, رربرظ ٥ئ0 واڑص دی ہف[ ہ2.]‎ ۰. 


۸۱ ۶۱:-ص]] زہ دومج وء'17 او ء/] 2 177۸ ر٥صو3]]‏ لن-دادنائ]( بخٗاو لد-1 
.2 بملصان(وط زووں 





لہ 


غری و رق کہ دوامی رکن سیٹر ٌ : 0 عے (ل: ۰ء ن[ععصہ ۸۰) ۲ 


00 تالیف ابی الحسن علی دن عثان دن اہی 7 
ا ہجویری الغزنوی کا متن (صفحات ہم ی۔ ) اور فہارس (صفحات ہہ ےم ۵) ىتو۔. 
مےحوم ویلسائن زوکودسػی م . و۹ ١ء‏ میں سائع ہوئی تهیں ۔ کچھ دیر بعد مصحح ۔ 
مبعدمسں کإ ایک حزو چھاپا گیا اور بهر یہ کی سال تک ]سی حالتمی ناتمام پا 
رہا ۔ ا آنکہ پروفیسر ماسوف نے م۹+۱اء میں ایک اور مقدمد لکھ کر اس کام ک۶ 
مکھل کیا ۔ اس وقت مدرسہٴ السنہٴ پیٹرز درک کی روداد مو رخ ۱ اپریل مو ؛ 
کے مطانی یم طے گیا گیا کی کات مدبور آیندہ سال نمائم کرائی جحاےۓ ۔ 


”رو کوەوسمیق ٴ وفاتب (م حنوری ہ۱۸ ۱ع) -. رعل راقم کو مدرمسہ"“ عا' 
اس4 شرق لن گراڈ ق طرف سے حکم ملا ٦‏ میس پروفیسر ماسوف کے کام 3 
اجام تک ہچاؤں ذہ مے بھی سحوم کے حضور شرف تلمد حاصل تھا لیک 
غرم معمولیلف حالاب یىی وجہ ہے یہ نیس نیکیہ شائم نہ ہو سک5 - 

بممیری کبودز پر ۹+۴۰ ۱ء میں داشکًاہ دولتی لبنن گراڈ کے موسمۂ تتبعات تطبۃ 
در اد١:یات‏ والسنۂ غرلی و شرق ے یہ طے کیا کے اس من کو مکمل طور پر شا 
کیا جاۓ ۔ چسانجہ اس کاب ے و ۱ء کے آعاز طباعت کے تمام صاحلطےکیے'ء 


7 کے کتاب خاۓے ہیں کشف المحجوب کا وہ اولین مطبوعد نسح بھی ے 

ہے پروقیسر نکلسن ے دنیاد بنا" ثر رورورع ات اپنا انگریزی تر حمہ پیش وی 2 
یہ نسخم مےم وع میں لاہور می جھما تھا۔ اور اس پر "تف: مدارء قیاب: 
رت |۱, رحمن ٴ صراح 0 (لطایف ٦‏ ہے رج ےایف آداب ااشریعہ کے حواشی متدرح ہیں 
اس کک علاوہ مسہل عمد ن یعقوب لی ن الهاریق ممسنل حسن بن عمد بن حسرؤو اور مسمد 
امام اعطام سے :4ی حواسی منۃقول ہن ۔ لیکن حواشی درج کو ےۓے والے اور کناب کت 
مدون کا کوئی ےئ ٹہ روکوفسیق ۓ کشف المحجوب ۓےے اپنے وی سج نے کی تدواں 
2 وقت اس مطبوعہ ومیچے کو دیکھا تھا 2 لیکن اس ۓ اس سے استفادہ مہ کیا 2 
گیونکہ وه یہ نہ حاصل کزۓے شے قہل ابی کتاب تر تیب دے ےت تھا ۔ 

اس فقبر کے کتاب حاۓ میں کشفالححوب کا وہ نادر مطبوعبی نسخہ بھی 
جو شوال المعظم ہب بھٹ (اکور (۱١ ۹۱٦,۴٢۲‏ میس سمرقند سے شائع ہوا سے ۔ اے 


اکن آقیقوت۸مشگسطترے, قرات ہتبی سور 70-9 
نطلمن : مطبوعم ترجمه انگریڑزی سمقدمط ء صطحخاب ]22۷1 ۔ ۷< ۔ 


امجید مفقی بن بلا سید عبداتتہ المدرسں الحنفی ے مطبع حرمت مند 
شائم کیا ے ظاہر سے کا یم نسخں زوکوفسمی کے مط۔وعہ نسخے سے 
ال پیشتم شائع ہوا ۔ اس کی کثابت مرا سید عبدالسلام ىن سیادت پناء 
سید عبدالمجید ۓ اس کتاب کے آخر میں ایک اشتہاربھی اس مضمون 
ک کہ اگر دو سال سے بہلے کوئی ناشر اس کتاب کو میری اجازت کے 
رے کاتو می اس کے خلاف دعوعل دائر کر دوں ػا'۔ 

میحات سے یہ واضح کرنا مقصود ے کہ اس وقٹ تک معلوم اور ٭ؤرخ 
ں میں گیارہویں صدی ہجری (سرہویں صدی عیسموی) سے 8م تر کوئی 
نہ ہوا؟ اور مطہوعہ نسخوں میں قدیعم ترین نسخس ےہ ۱ء کا ے ۔ 
سے شائع ہوا ے۔ اس نسخے ک بنیاد کس خطی نسخے پر رکھی کی اس 
۔لاع نہیں ملنی ۔ ہر صورت اس وقت سے بہلے کا کوئی نسخسمل جاےۓ تو 
باب خوش وقتی و سعادت ہوتا۔ 


)" 
قطب دوران“ کی تاریخ وفات 

دوران حضرت سید علی ہجویری کی تارح وفات کا مسثلب اس ایے الجها ہوا 
7 معاصر تالیف میں اس کا ذ کر نہیں ملتا۔ بعد کے اور وہ بھی کئی سو سال 
گوں کی بات پر اس لے اعتاد نہیں کیا جا سکتا کہ یں سب ختلف تاریہاۓ 
سمند کے بغیر درج کر دیتے ہیں ۔ سب سے چلے فابل غور تارخۓ وفات وہ 
ح مزار پر کندہ ے ۔ قطع نظر اس کے کم وضع سنک و خط مزار چنداں 
مفتی علام سرور لاہرری اپنی تالیف خزنة الاصفیا میں بد اطلاع جم 
پا 
ںی بالای مزار پر انوار شیخ گنبد نہ دود ۔ حالا در سال یک ہزارودو 
ر هفتاد و ہشت شخصی حاجی نور عحمد بہ تعمیس 0ئ0 معلیل برداخت) ۴ 
طلاع ہے صرف ایک منفی شیجہ سب ہوتا ے کہ رے۱۳ھ (٢-۱۸۹۱ع)‏ 
زار پر کوئی گنبد نہ تھا ۔ ضمناً یہ درج کرنا ضروری معلوم ہوتا ے کہ 


المىحجوب مطبوعہ سلیانوف ؛صضص میم۔ 

وگل ۓ ژوکوفسی کے بنیادی نسخب متعلق ہہب کتاب خانۂ وی ‌آنا کو 
نویں صدی ہجری کا قرار دیا ے ۔ (فہرست ء جزوسہ ؛ ص .مم)۔ 
الاصفیاء مفتی غلام سرور لاہوری ۲٢‏ : ۳م ۔ 


‌ّ۸۶ 


خزیهہ الاصفیا (ہ امہ )رہ - .ہ۲٢‏ ۱ می مفی غلام سرور گنبد کے تعمم کرے نر 
کا نام حاجی زور محمد فقیر درع کرتے ہیں اور اپنے معاصر مورخ مولوی نورای, 


چستی لاہوری سے انفافی کرتے ہویۓ اس کا نام نور محمد ہی بتاے ہس ۔ ملاحظم ہر 
وداس گید چا بارٹی تعمبر یق شعراۓ لاہور نے ہجوت لکھی بس ۔ دو قطی 
تارع ان میں ے ء ایک تو مياں فربد شاعر ے تحریر ى سے ؛ درح یىی 
حاق ىس : 
نور عیمد چون لنامر نو نبا 
ػقب قرید از پئے تارعخ او 
دترۂ منعم عندوم سا 
ہے ۱۲٢۲‏ 
”اور دوسر کی تارح مصلقہ ٭فقی غلام مرور صاحب حو انھوں ے در دات تعمیر 
ا١ٰس‏ روصہ کے لکھی تھی اوربوقت تصنیف ڈجّات پدا کہ بامید اندراح ردے پا 


۰ 


ییحی سو وەانہ ےآ 
کرد ع_جب نور عیمد بنا 
روس پر نوراز صدقٰ دل 
مقرۂ سید دین گنج بش 
قرہ البصار بی و علی 
آن کہ دو کونش نہ فرمان شدئند 
سبدك و سردار ثاہه غزنوی 
نطیی غتان مر وو افطات کین 
َّ 5 3 : 
فتح سخا مظمہر تور جلی 

سال بنائشں حخرد تاب کان 

روصحة عاللى علی و ی'ٴ“ 

ہے۲٢1‏ 
ہعمہبر شہادت ابھی تک دسمتواب مہپس ہوی کہ حضرت دانا گنج شش سید علی وہحویرق 
حو اب گب 3سیات ہوئی ے وہ داراشکوہ کی ے جس ۓے لکھا ے ۔] 
و قم درمیان شہر لاہور مغرب قلعہ وائع ہو۲۶٤۲‏ 

ر۔ عقیقات چشی ء نور احمد چشی لاہوری ؛ ٢٢‏ ۲۔ رہےءر۔ 
ہ۔ سفیة الاولنا داراشکوہ ؛ ص ۵٦۱۔‏ 


ع دہج 


اگر موجودہ قر کو دیکھا جائےۓ تو یں قلعه کے مغرب کی طرف کم اور جنوب ک 
ں زیادہ ے ۔ پھر یہ بھی کہا گیا ے کہ قہں درمیاں شہر لاہورء ہے جو درست 


ہں ے ۔ واللہ اعلم ناالصواب ۔ 


)۳( 
تارب ولات کے سابع 


تارحخ وفات مندرجہ ذیل منابع سے درج کی وی صورت می سای ہے : 


5 منابع مصنف یا مولف تار تالیفکف مندرج تارب وفات 
١۔‏ سک مزار نصب شدلہ ۲+۔ریہ رعلہےممظھ ۵مھ 
, سفینة الاولیاءء ۱۷۹۵ دارا شکوە ے۔ رنمضان۹م.+,ھ مہم ]ہنم 
کالپوز ء ٭ہہ۱ء ١م‏ جتوری م. ۶۱۷۹ء 
۔_ بفجاب الائس جامی تارعخ وفات کا ذ کر ہی موجود نہیں جیسے 
بیغلا غروز جۓ کہا ے 
۔۔ بنذکرہ علماے هند وہ رحمان علی ۵٦ء‏ 
ی۔ سک شناسی ےہ۱ مرحوم ملک الشعراء سہار ,7 
٦‏ یصوکف اسلام سخ عبدالماحد و" 
7 ماثرالکرام و 
:۔ اسماء المصنفن ( ۱۰وہ اسماعیل پاشا بغداد ٠‏ 
+- نزمصوفیہ ء؛ ہ سید صباح الدین و 
٠‏ سرح نفحات الانس شیخ حامد کشمری 1 
۱,۔ ترجمہ کسف المحجوب آ:<: نکلسن دن ۹و۹ م۔نمجھ 
۔ خزننة الاصفیاء مفتی غلامسرور رہم ناہہیمھم 
۔۔ سقالہ مطبوعں سروش دسمم ون۹ 8۱ء پروفیسر ڈاکر عحمد سفقیم بعداز ہوےمھ 
ہ٠‏ مقالہ مطبوع۔ سروش ا کتوثر ۱۹۵۹ء آقای عبدالحی 9 بن سذوات 
١ں‏ .۵ھ 
د۔ کحف الطنون حاجی خلیفہ دوتچھ 
-۔ قابوس الأعلام سامی بیگ ٦ے‏ 
۔١۔آب‏ کوٹتر ہہ شیخ حمد ا کرام بی 


ان تمام تارغہا ۓ وفات کے لیے کسی مولف ے کوئی حتمی سند پیش نہیں کی ۔ 
ا ۰ ُ ٠‏ 3 
لہدا یہ دکونا ضروری ے کہ حضرت دانا گنچ بخنش ک صحیح یا اندازا تارتخ وفات 
مت کرۓ کے لیے اندروی شہادت ي طرف کس طرح رجوع کیا گیا ے ۔اس 


٣ عم‎ 


: 7 نے : 7 
بی 1 ت صاحب کے اپنےیان کے ٭طاىق ۵مھ کے بعد آن کے حیات ہونۓےک 


وت اس اس سے ملتاے کهہوهە ۶ف المءححوب میں استاذ امام ابو القاسم عبدالکرےء 
زن :ن عبدالملک دن طلحء قسیری تشاپوری شافعی(نہ ہمہ ے۔۳ھ) کی خدمت میں 


بن ہوا و ت 
استفادہ کر نۓ کا ذ کر بارپا کرےۓ ہیں : مثلا ''از استاد ۱م 
ر ر بار و 


ااقاسم قسیری رحمد اس عليه شنیدم کک (ص ٢.١۵٥٢۳‏ طبع صەرقند) ۔ 
چونکہ اتاد مری اا تم مورخوں کے بقول سنه جہمٰھ میں فوت ہوے تھے'۔ ام 


لے یس کنا پڑتا سے کی ھجوبیری ج+ مھ کے بعد زندہ تھے اور کشف الممجوں 


لکھ رے تھے ۔ 
اہو الحسن ساليه ئن ابراھم کے والد ابو الفتح ساليه کا ذکر 9-8 


۰ 
ہو ے ھحوذری فرما 


بد ر خافی ٹیکو و امیدوار یٹ (اکشف مر۔ ۳۵)۔ 


اس ولرح 
ے ہپس : نسخ السموح ادوالفتح سالبہ افعصح اللسان بود و شیج ار 
الفتح ساليه سس 

ادوالحس نف سال ہے مھ میں وفات پاے؟ یں ۔ اس لے اس بیان سے پتہ جلتا ے 

کہ ہجو بری اس سال تک بھی حیات تھے ۔ 

پھر اىو علیى فارمدی کا ذکر کسف (ص ررم) میں ملتا ہے جنہیں ھجوبری 
دعاے ''ابقااتہ'' ہے یاد ورماۓ ہیں ۔ فارمدی ےے مھ میں فوت ہوے بپں۔ لہدا یہ 
کہنا پڑتا ے کہ ھهحویری ےےمء تک بھی ژزیدہ تھے ۔ 

کسشف میں پر ھرات حواجب عبدات انصاری کا ذ کر بدعای رحمة الہ علیہ 


َ 


(ص رم ء طبع سعرقد) آنىا ے اورخواجہ صاحب ورمھ' میں فوت ہوۓ تھے اس 
ے معلوم ہوتا سے لہ کسف ورجمھ نک لکوی جارہی نھی اور ھجوبری اس مال 
تک بھی زندہ تھے 7 

اس وقت مک دستیاب ہو ے وا ی داخلی شسہادتوں میں آخری سال .,.دھ کاے 
جس میں حصربت دانا اگ لعش ژزندہ نىطر آے ہیں ۔کسشف میں شیخ قسورہ ۔ن نحمد 
گزدیرق کا ذکرماٹا سے : شیمح اوحد قسورہ ؛ن عمد الجردیزی باہپل طریقت شعتی 
ام داردء وم ہر یک را بنزدیک وی حرمتی ھست وسہُاع را دید است“ (سص ۲۱۸ 
طبع لینشن ''ثراد) ۔ آفای عبدالحی حبیبی کی تحقیق کے مطابی شیوخ قسورہ گردیری 
چھی صدی پحری کے آعار مک زندہ تھے ۔ اہذا یہ بھی صاننا پڑیکا کہ حضرت دانا 
صاحب بی اس وو بک زندہ تھے ۔ (عحلہ سروش اکتوبر ٣٤ ۱۹١۹‏ ص١٠)۔‏ گوبا 


١۔‏ وفیات الاعیان ان خلکان ٢۲ء‏ ۵ں ۔ 
وی 1 ننظم ابن جوڑزی ؛ ہءعر حم و تفحات الائس جامی ؤ٤۔‏ 


7 ا العان یا فع ای ڑذوؤوی ونفحات حامرح ؛ بت 
۳۔ مس ۱ عامی 6 ۳ 


کک 


۰۷۴۰۹ 


کی ہوئی نارع غاط تن اور دی اُس یقیی سے کہ سہلد علی ٭حجویری ہ4 


مل ع) تک یقیه حیات تھے ۔ 


مر ڈاکٹر مل شقع ے یہ تیویز بھی کق ے کہ جونکہ کشف میں دیگر 
وفیاٹ کا بھی ذکر ے اگر ان کی نارخغہاےۓ وفات کا جائزہ لیا جاے 


ان ے ین علی ھجویری ى تاریح وفات ے١2ے‏ دچھ سے تھی بعد 


ھ22 
کتابیات 


4٥ء1 7/10/۸٤۱۷‏ ۳۰۳ 2۳۳۶۸ :ںی 7 ۰۳۷۱1/0۷/ۂ:۷/۲7۱۱/ , لص صصحاا:5( عاوط 


>7 عاعابا7 |46 ہار ہک ٭ رہ :ا +اام") ‏ م۱۵ .۷۰ ہہ1۲ت 
رج 0ہ حاہع1ع([ )5ک مبرو:ء۔ وخ نجیر ی" ٦/7‏ ,]ریو دعاما۶ 0۲۶ 


7۔ جرو؟ہ][۔اااا. اہ خمبرطمل۔ا/ا:وذ( عط7 .,.؟5,؟ا بدنجں8ط 
.891:14 م۹ صمںے1(16ہ٦)‏ 510:70 حدد م۵٢٥۲د‏ صضہ) 


ا جبویزز ‏ ر رہ مم( جص/ آ برع ٦ر6ءئ:‏ دی ء۸ ب ررعرل حوطوحجو ,0ط ,.5 ہامبب٘ٗںا 7 
۱۹۱٢۸, 65‏ ,۰ء۱۷۶ ۱۶ء ملا 10۸+510[ ۲ میل اع ووفٔ( ۔ و::ا۶ ۷و ؛وئط 


٤‏ ۲٭00٦3ہہ‏ ط ح0 ا 8ص ۱۲۴م۸8 ۰۷ صعی۱۷۶ 1(2 ,.01.ظ , احطاللا 
(مقوعں؟ا ص۱) عتاجہ[١٤:)‏ .×ط ارآ ::1ما70.: 8۸د _٣07(:‏ 

ء1 (.+]1 .جطا) :171۔ا /۱ادم7 :7/1 .۸.۰ 118۲۱۱۱۱۱۸( ,5ہ دحامط5 :7 

ء7 ۷ہ موضایل :7 / بدھ ٭/ا 2/762 !"و11 اد ادا-ال( 54۸۹-٥۶,‏ . 

7۹۰ م۰ صٌداجم,] طلررآ71 رروہ 

اوئں شیخ محمدا کرام - لاہور 

رالاصفیا 0 عبدالصمد لن عم دافصدل َ ای" حطٰی متعلئٰی بکمابخانہٴ دیران 

شمارہ سلمہ رم پھ 

ن0 ال۔مصفن؛ اماعیل باشابعدادی - 

موہ ء مید صیاحالدنن 5 اعط مگڑھ - 

وئات داىا گج عنں علی ھجوعری غزنوی ؛ آقای عبدالحی حبیہی مقالہ ای 

عیب عجلںٴ' سرؤس ؛ کراحی ‏ اکتوبر و ۵و رم ص رر س۔م۔ 

إ وفاے ھجویری ء آناد دکتور محمد کفیح دبالہ ای مطبوعہ عحلبٴ سروش 

کی ٤‏ قسمس وج6 مر اض وا تو ہے ول 

اپ چنی + سید نوراحمد چٹی ٤‏ پجای ادی ۱ گیڈیمی ارڈیشن لاہور : 

٦ 

علماے ہبہ[ رحمان علی لکھ۔:و +٘رووہ 


دب 


ڈھ' 


(0 


([-۔ 


گار نے 
۲۳۔ 
۲۳۴ 
+- 
٦-۔‏ 
۲۔ 


کر وی 


۹۔ 
ا ای 


۱1۱۷ 


۳۔ 


ای لا و 


۲٠.۳ 


تصوف اسلام . عہداجد ۔ریا نادی ۔ 
نتصوف اسلام ہم دکفرغی ۔ 
ثمرات ااقدس ء مر زا لعل ایگ اعلى نسخٴ کتابخائم رامپورء مم ۔ 
حربه الاولا ء (دو جلد) منشی غلام سرور لاہوری ۔ لاہور؛ مہ٢۱‏ 
سک ساسی ؛ (م جلد) ملک الشعراء بہار ۔ تہران ؛ .مم ۔ 
سفیه الاوٍاء ؛ داراشکوە ۔لکهئوء ے۱۸ ۔ 
سرح نفحات الائس ٠‏ لیح حامد کشعمری ۔ 
قاموس الاعلام ء شس الدین سامی دنیگ ۔ اسانبول؛ ۱۳1 ٠‏ ۲م٣‏ 
کاف الطوں ؛ حاحی خلیعہ ۔ قاہرہء رمور۔ 
لف المحجوب , نسخٴٴ خطی متعلی بکاعخائمُ استاد د کر محمد شف 
کسف المحجوب ء؛ لاہور ایڈیشس ۰ے۸۔ 
کشف المححوب : سمرقد ایڈیشن ؛ ۹۱۲ ۱ء۔ 
کس المححوب ہ؛ من تصحیح شدہ ویلینتائن رو 5وفسی ۔ تہران 
هھحری فقمری ۔ 
کس المرب کا زنر مہ 
اکشف المحجوب ,؛ سخض' خطی لاہور (رک دواۓ وقت لاہورء و 
۶۱۹) 
مائرالکرام ء علام علی آزاد ہلگرامی ۔ حیدرآباد . رو۹ ۔ 
مراہ الحاں ؛ عہد الہ یافعی ۔ حیدرآباد ۔ 
الہ نتظم ق بارخ الامم ء اىن احوزی۔ قاہرہ ۔ 
وفعات الاعاں ۰ (م جلد) اىن خلکان ؛ عاضی احمد دن محمد ۔ تہران ء 


مد منور* 
۱ قران کریم کی تعلیمی جبہت اور علامہ اقبال 


اه ٹور المموات و الارضص!۔۔ الله آسمانوں اور ژەین کا نور ے ٴ6 اور ارہ ہی 
ے حس رے ظ لا شے““ سے ہر شےپیدا کردی؛ ”بدیمالسەوات؛“ و الارض؟--جہاں کچھ 
۱2ء ٣۲٢؛٢‏ 


تھا وہاں سب کچھ ہو گیا اور ہوتا چلا جارہاے ۔ ''یزید فی الخلق ماب 


ےا سد ما مم سد مویہ عصمسمند 


رہ (خدا) خلنی میں جس چیز کا چاہتا ے اضافہ کرتا ے ۔ اولاً ج وکچھ تھا وه نور 
ے ور تھا۔-پھر جو بنا نور ہی سے بنا ۔ ور ہی منجمد ہوا نور ہی ے دنازت اور 
:اب اختیار کی ؛ نور ہی ۓ ٹھوس وجود پایا؛ ٹھوس ہوےۓ کا آغاز دھواں تهاء 
ساس ے اس کیفیت کو لطیف اجزا پر مشتمل گیسوں کا مظہر؟ (1]1358 )٥۵5٥0۷‏ 
1٥66 1 ۰٦۰‏ ۱٣٣۱م)‏ بہایا ہے اور قرآں اے ''دخان؛؛ قرار دیتا ے'۔ 
اثباء تحلیل ہوں تو آخر کار دھواں رہ جاۓ ؛ اور دھواں لطیف ہوکر پھر نور 
۰.] میں ڈھل جاۓ ۔ جبھی تو علامہ اقبال کہتے بی کی ای آدم سح مح 
ہایے وال ی آنکھ کا مالک ہو تو آنکھ کے ساہئے کوئی شے حائل نہیں رہتّی؛ شرط 
ےک وی سک 


جہاں میں دانش و بیائش کی ے کس درجہ ارزانی 
کوی شےجھپ مپس سکتی کہ یہ عالم ے تورائی! 
کووی دیکھے توے باریک فطر تکا حجحاب اننا ! 
ممایاں ہیں فرشتوں کے تبسمہاۓ پنیانی !! 
اس گیفیس کو علامم اقبال ۓ ایک اور مقام پر ان الفاط میں واضح کیا ہے ؛: 


پر چہ می بی زسر ائوار حی اسٹ !! 
حکمت اشيا ز اسرار حق است ! 


ارولیسر و صدر شعية اقبا لیات پنحاب دولیورسی - 

ران حکمر مز مم قرآن حکیرے ٢:۱١‏ 2۴ قرآن حکمم ج ۵م 

؟- (اد 1ي و>() -٭0ءھےء٤‏ نظ :35:01 رط( دب5 ا صد مد20۲) ات 0ظ عطزٴ 
+0 اڈنا .1.۷ مئن(٥م ۲53100٥‏ 


دہ اراں حکم ور ام 





ج۲ 


نکی اقداے کی وت انان الہی کر آھی ہے اور مہب اسرار مراسر اگرار 
ہی سی نے و دا گیا ''لعلم مر“ ۔آدم کو اللہ ۓ وہ نوری ابابت عطا یىی ے7 


و توبات 2 


تعاایلٰ ےۓ آدم ۓ حصور میں حجب فرشتوں کو مسحدہ ریڑ ہوے ک حکم دیاے 


ے 


حکم پر رت زدہ و استفسار کیا کہ اے ولا نم جو اشعری 


اسرار سے 


آء ہوسکے ۔ قرآں نے کئُی دار واضح کیا سے کھ خداود 


فرملوں نے کے اس 
000 میں مصروف رہنے وا ی خلوی موجود ہس پھر آدم کو خلی کر 
کا بعطاب . اور آدم وہ مخلوی سے (اپنے ضمبر کے باعت) جو جہپان میں افرامری 


ڈانے حوں حرام کرے گا ء تو اللہ تعالول ے ارشاد کہا میں وہ کچھ جانا ہوں 
حوت تہ حانۃ تے؛ اور پھر فیصلہ ”'علماشی ا سے آ ڈٹھی لر ہوا ےبیی آڈەی فرشتول َء 


او فان ول ک :رف سے ارژای نہی ہوئی تھی ۔ آدم کو اللہ ۓ اس علم سے سرمایہ 


. 
کر رکھا دیا مراد سے آدم کے خممر میں وه حوپر اور وہ قابلیت الله اع از 
9 دی تھی حو اشیاء کی حقیت تک رسائی حاصل کر سکے و بی آدم کی فضب تھسی؛ 
اسر 9خ ات 5 حصور می ورشتوں کو ممر ادتب خم کرنا پڑا ۔ جبھی تو حضور 7 


ی ‏ عشحیڈت سے 


صلی الہ علیں وسام دعا فرمایا کرتے تھے : 
”الھم آرنی حقیقه الاساء کما ھی“ 


(اے أىنه عیے حقیمے اسیا اس طرح د کھا دے حس طرح کس و واقعی ے) 
اور طاہر گان کہ یہ کغا اب 7ا انوار 1 ڈو مرتاسر ے پردهہ دیکھتے رہنے 1 آرزوٹ 
۔تات ے ۔ قرآں فرع 1ج عہلی آیس حو حضور نی اعظم صلی الہ علیہ وسلم 7- ان 
ہوئی تھی !'اقرا بسم ررک الدی حلی'' (اے رسول ! آپ پڑھںی اس رب کے ا 


سے حو حالی ے)۔ 


وہ خا لی حو رت فی ہے و حو خلی کے 5 لعل پا غ ای 
ےے ےہ نہیں عطا کرتا ے 71 اور و حو لہایت باند ےج یی اس کہاتپ 7 
حو اسرارز ال ہی ک5 حد ریٹم ادر قدیم و حدید علوم ک5 امانت خاد نہ ے :؛ اللہ ے ناء ہے 


کا حکم ہوا ۔ ہیں سے قرآئی تعام کی حہت طے ہوجاتیق ہے ؛ یعی علم کے حس 


بھی درحے ہاحس بھی سعہ ے اور جس بھی حصے کو شروع کیا حاے اور حہاں ے 
بھی شروع ما من رو اف نر کہ وپبی حاای 

لہذاا۔ ی کا علم کامل ترین ے ''ال یعلم من خلق؟“ ۲ (کیا وہ نہیں جانا جس ے 
پیدا گیا )٠‏ ۔ اللہ کے نام سے آغاز کرنۓ کا مطاب ہوا اللہ کی مطلی خلاق کا اقرار؛ 
اعخراف ہی سرچ مہٴ عحلوقاب ے ؛ روح کائنات سے اس کے حوالے ہے مطالعم' اشیاء 


بڑعے 


06 موی نک ہ۔ قرآن حکم مر ےہ 





۲۰٠٥٠ 


زی تو کائنات ایک بامعی وحدت نظر آاۓ پر ذرہ دوسرے سے ص×وط نظر آۓ 


٤‏ حس 5۰ ایک مطاب یہ هی ہوکا کی آدم کو ہر لحظہ بی احساس رے کا 2 و 
تی ایک حقغیقت ے اور حقیيھھ الحقائق کے سانتھ واہنستہ و صص: وط بھی ے ۔ 
8 7 ربط 7 رے تو آدم ایک مبہمل وجود پر کر رہ اےۓے حضرت غوث الاعظم 
براۓے ہس 'کل من ل" یعبد ال عزو جل من الذین لایدرون لم خلقوا؟؛' (ہر وہ شخص 
ىر حدای عبودیت کا دم بھرے وہ ان میں ہے ے جن کو معلوم نہی ںکہ وہ کہوں 
١‏ کیے گئے) ۔ وروفیسر امم عمر الدین تۓ امام غزا ی کے فاسفہ' اخلاق پر روشنی 
الے ہوۓ لکھا ہے : 
٥۲‏ ط)٤‏ )ہہ ۰نة٥ء([٭ہ<ن۔:(‏ ع(؛+ ×ہ ۸۸(ء۱٦۱۱ 60٦٥‏ اہ ۱14۲م( 
۸۶ ,لتاہ٭ ٭ ا٤ ٦00 1101۲٥۲5۶۵,‏ ۰ ٹااگکبرحصہ) ۵۱٥۲ء‏ عھد( ۸010 
۰ )د۸ جہ ہ٭ 1 ددد ا٤ل‏ 0٤٤1ا‏ ج1سا1ل ص٤٤۲‏ ہے قعاذامصی لب 
!ہ1 ۶ہ ع٥‏ ا٭ە٘حط( عط) دہ 1تااادہی ۃعصاا+ 1(۶۰۰ ؟ہ 1ء( 
ج, مر عم امعن. ۶۲ء ہا ۔عصا٥ہط۳۲۳مدہء‏ 1ا3 مد بد تا 
0۰ٗ)ءة ٢٠ہ‏ صہ ۱7311ء۲ عط ۰٥م‏ ص۲0ج ٤1١١ء‏ ط۱× کتامتع ا۲ 
1ء ھ۱ ۱ عصعن. ۲٣ء‏ عصدتحت۰+ط کامئد صد ظا کد 5ءء م< 
[|ؤ4 عط 3٣, ٥5ق غ٤ط ء٦۰۸۱ ٠‏ 1۷+ جح 1:٤1٤‏ ٣ا١‏ )ہ 1:١1 ٣‏ 
>1+7 10 


ساد سے ہر عل مکا حصول دین کا حصہ تھا؛ اور یہ علم حیاٹ ہی کے ہر شعبے عے 
سعاں سی تھا حیات بعد الموت سے ھی صر !وط تھا ہ چہاحیہ عام حاصل کرنا اور علم 
لو عام کرنا ثواب اور سر بسر عبادت ے ؛ ےی باعت ے کہ پر بڑھا لکھا مسلان 
دیمروں کو پڑھانا لکھانا اپنے لیے باعث رحمٹ جانتا تا وه گیر میں بھی معلم 
۔رنا بھا اور باہر بھی ء نور کا اکتساب اور نوری تقسم ء کارخیر میں اداد باہمی 
ے حااےں معلم کا مقام مسلم معاشرے میں بہت وقیم تھا ۔ لی دار نادنخواہ اساتد 
ادکی نظامیہ یونیورسئی میں مقرر کے گئے ۔ یہ یونیورسٹی پاعویں صدی ہجری 
س نطام الملک طوسی نے قائم کی تھی ۔ با ننخواہ اساتذہ کا تقرر مسلإن اہل علم کو 
سحت باگوار گذرا ڈاکٹر حمد اسد طلس لکھتے ہیں کہ ہمہ وقی دنخواء دار 
' دہ جب ملازم ہوۓ تو علباۓ خراسان نے مامم علم کی عحلسیں منعقد کیں ء اور 
لہا لہ معلمی : 
”ىلند نظر اور پاک فس لوگوں کا شموہ ھا جن کے پینں نطر علم کے 


ذریعے فضیلت و کال کا حصول ہوتا تھا نّ مکر اب حو عل آئی کے وہ علم 


یت الربانی ء المصطی الیابی ء مصر (ہ+۹ ر) ص٥۵ہ۔‏ 
۲ (1977) ے مھ .ئھ ررلذم: .۸1 یلگ بدلہےٰ مان !ں برطجم دملاح طط لاہ ٥‏ ط2 1 
٣٣ر‏ 


پچ 


دی دریعہ سائی کے اور تنخواہ کے خیال ہے دوں غاد ار 


اس حانےسب ک5 دخ کرے لگں ستئ 


تجمے افراد وی 

ا تحواہ اسائدہ کی تقررق حالات کی حبوری تھی : علوم پھیلنے جا رے تھے 

زلم یی صط و نظطم پیدا کرۓ کی حاطر نظام الەملک کو ید اجشہاد کرنا رڑا 

ساوک کے بردیک تعلم و تعلم کا حو تقدس تھا وہ بھر حال ان کے ماتمی ردعا 
ہے واصح ہو جانا ے ۔ 

اہم اة ال کے نردیک ماحد از روۓ قرآن تین ہںسء مطالعة كائنات؛ مطالعۂ تار 


06 و ۲ں ا ۱ ۶ 
می آثار ہاسی) اور موطااعدٴ بفس انسانی؟ ؛ کائثنات کے مطالعہ اور اس سے آ کہی ‏ 


مقہوم می تسجر کے معانی پوشیدهہ یپ ۔ قرآن کا ارشاد ےج 


"ام بروا ان ان ۔خر لکم ما فی السعوات و ما فق الارض؟ ۴٢۶‏ 
١‏ کیا2 لوگوں نۓ دیکھا نہیں کہ اللہ ۓ آسانوں اور زین میں جو جو کع 
ے مہارےٹث لے مسر کر رکھا ےچ 

مارس دکیل (+11دی 1(0 31.0۶۱۱۲) لکھا ے کہ اگر یه کتاب (مصدفہ ےے۱۹۔ 


میں ے نیس رس لے لکھی ہوی تو میں قرآن کی آیات تسخیر کو کسی اور طر 


2 


دیکھہا ‏ ادویں عض ہشگوئیاں سەحھاا ء گر اب تو دیگر سیاروں پر میزائل پھیک 
حا رے ہیں ۔ انساں حلائی سفر کر رے ہیں ۔ آج وہ آیات تس خبیر ایک مسلم حتنہ 
دس اور یہ وحدہ بورا ہو رہا ہے ۔ اگر پر آکاہی اللہ کے حوالے سے حاصل کی جاۓ: 
پوری کاب لن ربط ناہمی زیادہ واضح طور پر سمجھ میں آ سکتا ے ۔ اگر خلا 
ا'علم پر اتاں ہو تو کاتناں ایک وحدت ے ۔ ایک زندہ وحود نامی ے سائے 
دان اپی قیقات کی “سا ہر اقرار کرے ہیں کہ ساری کانٗات باہم مردوط ے ٢‏ 
اہل ان سائسں داں چو کات کے ربط ناہم کے سہب اور مصدر ہے آگاہ ہپس ال“ 
ذف و سرور کچھ اور ہی قسم کا ہوتا ے ۔ علامہ اقبال نۓ خوب کہا سے : 

حفیقب ایک ہے ہر شے کی خای ہو کہ نوری ہو ! 

لہو حورشید کا ٹپکے اگر ذرے کا دل چمریں 


ورآں ے آساز ایا کی حقیتب با دی تھی کے دخان اور کیس ہے شروع ہو 


١۔‏ اربيه والتعام ق الاسلام ٤‏ ثىروت ؛ ص ‏ و ں٢‏ 
ہے دشکیل جدید الویاب اسلامیے ترجمم از سید ٹذیر ٹیازی ء ضص ہم 
ْ‌۔- قراں حکم ہے ۳8م 


ہی۔107 اس بد ں() ما افاب8[ عصا ‏ صہ+ی 


ترک تا 


١ 


0 ثابت کر رہی ے ۔ قرآن ۓے دا دبا تھا که ہر ڈی حسں ٹے از نبات تا 
_ں (شعول حیوان) ہمہ نوع پانی سے پیدا ہوئی ۔ سائنس آج وضاحت کر رہی سے ؛ 
ورنں ےنتا دیا تھا کس پر ذی حس کے جوڑے پیدا کے گے حتیل کم نباتات کے 
پی ء سائنس ے آج اس حقیقت کو ثابت کیاء قرآن نے نتا دیا تھا کہ تمام سیارکان 
ے 'ہے مدار میں اتہ کے حکم سے کردش کرے ہیں ۔ اپنے حلقے سے کوئی سیارہ 
پی ناہر میں نکل سکتا ؛ حقیل کہ ۔ورج بھی اپنے کسی مستقرری طرف روانہہ ے ء 
مبد سائنس نے تصدیق کی ہ ہاں سورج کے باب میں اڑی وہی ء سائنس کا اصرار ربا 
کہ سورج گردش نہیں کر رہا مگر ے ۹۱ ۱ء شیللے (6۷ا م٥ط5)‏ ے ثابت کیا کہ 
لہکساں اور سورج کو اپنا سفر مدار مکمل کرنۓ میں دو سو بجاس معن سال 
١ہیں‏ ۔ اور سورج تخمیناً ایک سو ماس میل قی سیکنٹڈ کے حسات روان رہتا ے ۔ 
۔گر ورآن نے چودہ سو سال قبل واضح الفاظ میں یہ حقیقت بیان کر دی ىھی' قرآن ے 
ہیں کر رکھا ے کہ اس کارنات میں اس دلیا جیسی اور بھی دنیائیں ہیں ۔ مارس بکیل 
تا ے کس ابھی سائس اس حقیقت ٹک رسائی حاصل تھی کر سی مگر آج ہب 
ے ساس دان اس اسکان کے قائل ہیں ۔ رحال میں ے ضروری جانا کہ اپنی کاب 
سس قرآں کی بیان کردہ اس صداقب کو درج کر دوں جسے سائڈس کبھی ثااٹ 


۸2م 


مطاب یہ کہ سائنس آج قرآن کے حقائق مصرحہ تک پہنح رہی ےے با پہنچنے ىى 
!وس میںی ہے وہ حقائی حو آج سے چودہ مو سال قبہل بی اہی صلی ائزے علمہ وسام 
ارل ہوے وا می کتاب سبارک میں مندرج ہیں اور جو اس اس کاثبوت ہس کہ یہ 
تاب انسانی تصنیف نہںس 5 ذیل میں مارس نکیل کا ایک اقتباسی حو قرانی صداقت اور 
عبل کہ عرف ہوے پر دلالت کرتا سے اصہل انگریزی میس درج کیا حاتا ے ۔ ئوہ 
و بے 
۲1٤۰ ۰۲۷‏ 10:7 100660مہ (( ۲۸۵ (ط1.: مہا تاد ۳را1ذ :ا ۱د۱۷(۸۱ 
اہ یصدلصو‌جاح ۲معطء عطلغ مۂ ة[صنط( عسصطئ! الما طلت مسا 
3م دم 2ا4 ,3۳ہہ٥۲احة‏ ,۱۱(۰ ۲۱۰۳ء عطا۲ : 8 دیستٰب٭ة داعءم[زبتاى: 
آدجدرمع ط٤‏ ص8 ط۶۱ہ٥٤‏ ٭ط عص م7 ۰ء ہ۳ (8٤٤6۶5۰‏ ۵۱٥۶ء‏ آہ قمدا 
٭وم۶م([ ۳‏ , جرہ۱) ٥۲۲۱۹۱۱٢٢٣‏ ددرسط .دہ ةعچصطا عاط٤٭جہ٭‏ اصهہ 
امرر لزا [ ہ (ا×ط م)) جرز 1 وجہەمۂ عط ۲۲۲٢۲۶۰ ٔ۔٣ع ٠٤٥‏ ۲0م اد0 
دہ 1٥ص۵‏ مزں)ة ہ؛ وط ] ۔صتعسو) عال صد عمص ۶ لچصد ٤‏ 1 تصنا 
٤ء‏ ٭×٠‏ طط ,م٥0۲‏ ×ط ١ہ‏ ×مطاد ۶ط ہ۳ صقص ج /۱: )۱مہ 
7 ۴ط .10ھ ۷جد٤“ء٠)‏ ڑ ام ہ8 غط٤‏ صا عاء٠) ۷۲۱٣٣٥٢‏ ۶ ۷ق١ط‏ 


ءمممن:8 اصع صو! 00 عط ملاظ 0 ضف ر‫ 
٭. ایض ٣۲‏ - 


کر 


وروي ہم حر اسر ٤(۱‏ بية٥اجمعطا‏ ص× ىُنا ئ٤‏ م۳۷مطء حم 
۰ ,ج٣‏ (۷٭ وت[ 
عولر ا کاب کے ص۔ف ے انحیل کے حرف ہونۓ کا اقرار کیا سے ۔ اس ار 
ا ع‫ 1 ص 
میں ١‏ فی فرآق اراحب کی تصدیقی کی ہے اور وٹ اس امس کا بھی ے کہ اگر اعبل 
میس حم دف یہ قٌ کی وق تو وہ سائسی ا حقائقی کے عغالف نہ ہویق :- حو خدا 
ورآاں می صدافتی ہی صداقشی ہیانں کرتا ہے اس ۓے احیل می بی صداتتی 7 


ارشاد یی توےس ۔ قراں یق سچائیاں دیکھ کر ساننا پڑتا ہ-۔ کہ اغجیل 022 


اساى باتیوں ے حویڑ حھاڑی ہے ۔ ہاں مارس نکیل ےۓ کئْی ایک مقامات پر ار 


امس ہر رور دیا سے 3ج حہاں سائنس یق رەدئی میں کوئی قرآیی اتک آج واذح ہر 


ال پا رعامنت ے ڈ ابی مانس وہاں تک تھی مہنجی ۔ 


ق آ ر7 


_ و بہات''؟ 
سح 


اس سائنس کی روسنی کے دور ہی میں آیات 
٠‏ یٰ نوعان 7 0 ہے ۔ وہ آیاں حں کا ٭مخول تا حال ٹرءندۂ وضاحت و صراحب مت 


۰ ر‌ َ‫ 
سے لم جج 


ہا "سرن صساعب زجہ مسا ماب کا ٭عہوم هی ساید جولی سوچ نے پر قادر نہ اور 
مہرحال وراں ڈو تا آحر الر٭ان 0 انساں ک سان دینا اور علمی ‌‌ فکری رہھری ک5 حں 
١ا‏ ڈرىا سے ٢٠‏ اس لیے علامم اەفءال زور دیتے ہیس کہ قرآی تاقن تر مطاىی حقائ 


۱ ۱ ا 7 
ارب پر سر سمائر ڈاىی حاے۔ 


''قراں پاک کے نردبیک یپ شپس وقمرء یفص سایول کا استدادء وص احتلاد 
لیل و ہار ,یہ رنک اور زان کا فری اوریہ قوموں کی زندگی میں کاەرانی اور 
نا می نے دارں کی آمیدوشد حاصل تلام کر و یه سارا عاام قطرب جیا 
٦پ‏ ندردنعہٴ حواس ہمس اس کا ادراک ہونا سے حقیقت مطلقہ کی آیات ہیں 'ار 
اس لے ہر مسلإں کا درض ے لم ان میں غورو تفکر ہے کام لے وی ہد 
کک بہروں اور اندھوں کی ارح اں ے اعراضی کرے ؛ کیونکم حو کوئی ام 
ری میں اندھوں یق طرح ان آیاں ہے انی آنکھی ند رکھتا ے وه آے 
حل کر هی اندھا ہی رے ا٢۲‏ 

ہاں ایک بات مسا ال ہو جاقی ے کم ہر وحی اپنے دورکی علمی اوراکرک 


ک سد اب ارتر ہوئیق سے یم وحی کا اعحاز ہے ۔ اعجاز کا لفظی معی ے عاحر 


کو کے وس و “> ۰ ا ۰ ح۔مواتغش ے کے 
۱ ر‌ ۰ 1 ؛ دذرو ۳ ک5 حیاذح اور اسی طرح حجزے 5 چملاج متعلتهہ عام ٤‏ ر‌ 
ٹم ہے مابرین 27 لے ہوتا ہے مثل حضرت عیسچل کا یہ اعجاز کب وه کوڑھمیوں 


۱ ارصا ا ۳ 


شکیل جدذید ص ہیں 


یف 


ى بانھ لگکائی اور وہ صحت یاب ہو جائیں یا وہ اندھوں کی آنکھوں پر ہاتھ پھرس 
رر وہ ینا ہو جائیں یا وہ قبر پر کھڑے ہ وکر کہہیں ''قم باذن اللہ“ : اللہ کے حکم 
ے نے کھڑے ہو ۔ یہ بات عوام کے قاڈل کرنے کی نہیں ؛ عوام سحر اور اعجار میں 
7 نہیں کر سکتے ؛ حضرت عیسيل علیہ السلام کے معحزے کو ان کے معاصر 
علم اور حصوصاً اہل طب ہی ۔٭جھ سکتے تھے ہ وہی جالتے تھے کم علم طب 
نہاں حم ہوتا ے اور معجزہ کہہاں سے شروع ہوتا ے ہ جناعجه اہل فکر و نطر کا 
ِں سوچا سمجھا امان ہونا ے ء اور ہور ان کي مثال عوام پر اثر انداز ہوق ہے 
ورند غوام از خود مداری ہ ساحر اور صاحب اعجاز میں تفریق روا نہیں رکھ سکتے ء 
رکا سے انھیں مداری کا مداری ہن ء کرادت و معجزہ ہے زیادہ متاثر کر لے ۔ 
برق کر ے اس ناب میں حضرب موسوإ علیہ السلام اور جادوگروں کے مائین 
رو:ا ہوۓ والے مقابلے کا ذ کر کر کے مسثئلے کو بڑی اچھهھی طرح واضح کر دیا 
ے -ہ فرعون کا دربار اہل علم اور عوام کے منمابندوں سے بھرا برا تھا ہہ 
دوئروں ۓ اپنے کال سحر کا مظازرہ کیا ۔ جواباً حضرت موسول عليد السلام نے 
لب اعحاز دکھایاء جادوگروں کی رسیوں کو جو سانپ بن کر دوڑۓ لگی تھی 
مسرب موسیل علی۔السلام کے عصا ے اژدھا بن کر پڑپ کر لیا۔ فرعون ؛ 
س کے جملم اکابر دربار ء اور دیگر حاضرین سب یب منظر دیکھ رےے تھے ؛ 
+ر حادوگر مجدے میں گر پڑے ء اور وہ اس لیے سجدے میں گر پڑے کہ وہی 
رن سحر میں ماہر تھے اورانھی کو تو یس معلوم تیها کس سحر کی آخری حد کا 
کت اور اعجاز کہہاں سے شروع ہوتا ہے ہ یں باٹ فرعون نہیں سمجی سکتا تیا۔ یہ 
فرعون کے اکار سلطنت یا مندروں کے پرویپت نی ہان سکتے تھے ۔ لیز یی یا 
۔ء رعیب ہے افراد کے فہم سے بھی بالا تھی ۔ ساحروں ۓ اس اعجاز کو سلم کیا 
مر فرعون اور اس کے اکابر کے نزدیک اور اسی طرح دوسرے عام افراد کے نزدیک 
ہیں حضصرب موسول ىا معجزہ برتر کاروبار ساحری با اور بس ۔ چناتبہ فرعون نے 
اے ماہرین جادو سے ہی کہا کیا م ابمان لے آۓ اور فیٍل اس کے کم میں تمھی 
خارب دوں ؛ میں می ید اور یہ سزا دوں تا حادوگروں کا حواب تها کہ ہم ہے 
سی واضح نشانیاں پا لی ہیں ۔ 
”'قالو لن نوٹرک علول ما جاءنا من الِنداٹ والذی فطرنا نادەص ماانت قاض ' 
(جادوگر بولے ہم مجھ کو کبھی ئە ترجیح دیں گے ان شواہد کے مقابلے میں 
جو ہم کو مل چکے ہیں اور اس ہستی کے مقابلے میں جس نۓ ہحیں پیدا کیا 


- برآں حکم سورہ ٤‏ ؛ آیت ٣٢ے‏ 


٣١ا.‎ 


ہدا حور فصلم مھ کرااے کر ڈال) 


کت سے اس کک اعحاز ایک ہس ۔عمیںی معلوم نہیں کیا کیا اعحاز اث 


ربا قراں 

کے داہن میں ور ہیں ء قرآں اس ایک دور کے لیے ے ء نہ ایک علاقے یا قوم ‏ 
ے اد ایک سم کے ماہریں کو حیلاع نہ ایک قسم کے عام کو ء تا قیاست ١ے‏ ہر 
ڈل ہے بربر رہ کر رہری ذرنا ے ۔ جب یس نازل ہوا تو اہل عرب کو اہی 
زان فصاحب ترحاں پر ڑا “از تھا ۔ مسیحیوں کو اپنے علم و دصیرت پر از تھا 
ند دو ابے عتائد اور صحائف ٹر گهڈ تھا مگر قرآن کے سامئے تس فصحاک 
فصات ٭پمری اور نە اپل دایل کی دلیل ے کام دیا ء اہل فصاحتب ًۓ مانا کہ کونی 
شے سے حواں کے س کی ہی ۔اہل دایل ے دیکھا کم ترآبی مربان کہ آگکے اں کی 
بس پس حلی ٠‏ پھر حن ذو ال کے حلوص کی دوات ہے آواڑا بھا وہ اللہ کی راد 


ذو ما سے چے ھ5 عہامیوں کے عہد میس یونانی ولسفے ے مسلانوں ی نطروں 
ده حدد ھا نیا اور انھوں ے قرآں یىی زوح سے عاقول ہو کو یویاںی قلامفہ کے دا - 


دو قراں ور مطی ڈرنا شروع کیا 7 ڑی دیر ھی بعد جا کر ہوش آیا 1 پونا علت 


ڈیا سے سے اور قراں نا درس لیا سے سے ے علامہ اقبال9٣‏ لکھتے ہں : 
'سروع ۔روع میں تو انھیں (مسلانوں کو) اس اس کا احساس نہیں ہوا !۔ 
ران یی روح فاسفی* یونان کے ساق ے اور اس حکمت یونان ہر اعتقاد کر ا 
ہواۓ ائیوں لے قران پاک کا مطالعہ بھی فکر یونان ہی کَ روئی میں 
5اء لیکں فرآں حید کا زور چونکہ حسوس اور ٹھوس حقائی پر ے اوہ 
حکست دوثاں تا حقائق کے مجاۓے نظریات پر لہذا ظاہر ے کم یس کوشسًیں 
ایک نہ ایک دں ضرور ناکام رہتیں ۔ چماعوں ایسا ہی ہوا اوریع اسی کوٹس 
ق ناتانی ھی جس کے بعد اسلامی تہذیب و ثقاقف کی حفیھی روح درسر ڈر 
آئی ۔ حتی کہ تہدیب جدید کے بعض اہم ھلوؤں کو دیکھیے تو ان کا طہور 


بھی اسی (یوتاں کے خلاف مسل|اتوں ک ذہنی بغاوت) کا س‌ہون منٹت ہے" 


مونانیب کے اس ریلے کے بعد کئی ریلے آۓ۔ آج کے دور میں کہ اس دورک 
رح دید مادم پرستانہ ے مادہ پرسّتی کی تلقعن کرےۓ والے یا مادہ پرسی کے ردعەل 
میں بریں کا شکار ہو جاۓ والے ازم کارفرما ہیں ۔ پر نظام اور پر ازم کے مقابل علامہ 
افال کے نردیک تعلم و تاقعن وہی پائدار ے جو اسلام کہلاتی ے اور جس کے 
سادیات قرآن ہیں ہیں ء؛ جس کے عملىی موئے حضور اکرم صلى اللہ علیہ وسلم ک 
سیرب اور ارشادات میں جلوەگر ہیں ء 


زا تسْکیل جیا تئوے 


٣) 


ژہائہ کہنہ بتاں را ہزار بار آراست ! ! 
من از حرم نگذشم کی مختہ بنیاد است 
الام ک مام تر تعلی|ات کى روح یس سے کم آدم اپنے اس مقام کو پا لے جسے خدا 
ے ہی خدمت قرار دیا تھا ء قرآن ہر دور میں آدم کی تربیت اور رہخائی کا ذمہ دار 
5 اور ماہر علم کے لے مستقل حیلنج ۔ دہ دور سائنسی معجزات کا دور ے اور ہم 
مور ساتہ می عث کر آغ ہس کہ قرآن کے اعحار تک سائنس ہن چنے کی کوسٹی 
لر زی سے اور کرتی رے کی ءءگر جیا کس لے عرض ہوا یں چلنخ آح کہ 
رین عاوم کے لبے ے . جو لوگ سائس کا گہرا مطالعه کر رے ہیں اور کارخائمٴ 
تر کو سمجھنے کی اہلبت رکھتے ہیں آج قرآن کے نزدیک وہی عا)ء ہیں اور 
راں کا معحزہ اٹھی کو متائر بھی کرے کا۔ اس دور می قرآن کریم کے انوار کو 
روابی تھا۔یں اس شان سے بیان ہی کر سکتیں جس سان سے جدید ترین اسرار كائنان 
ہو منکشف کرۓ والے یا ان انکشافات کا تا دارح تازہ و ساداب عام رکھنے والے کر 
7 ہیں ۔ اس دور میں سائنسدانوں کو قرآن پڑھانا حاہیے اور ہی لازمی جہت علمی 
ے حو آدم کا زہان معاصر میں اپنے خالق ہے رابطہ استوار رکھے اور اس کے اندر 
'دحب فيه من روحی“؟ کی نان کا پرتو پیدا کرے ۔ 
کارخانہ* فطرت کا مطالعس کرے کے ساتی ساتی بٹو آدم کو حکم سے کب وه 
ساں کے ماضی سے آ اہ رے تا کم اپنا حال اور استقبال سنوار سکیں ء جنانجە ایک 
ے ربادہ ہار ”'سیروا ق الارص“ کا حکم ہوا۔۔ ۔۔اے و آدم دنیا میں گهومو 
عروء اور دیکیو کہ جو قومیںی غ ہے قہل نہاں آباد تی ان ىا اغیام کیا ہوا۔ 
'رں ے بتایا سے کم ان قوموں کو خدا ۓ بڑی قوت دی تھی ؛ بڑی فارغ البا ی 
پر حوش حا لی عطا ی نھی و ہر تععت ہے نوازا تا گر وہ لوگ غافل ہوگئے ء 
رس ۓ اندھا کر دیا ۔ لہذا انسانی بلندیوں ے اتر کر حیوانی سطح پر اح کئے 
اور دی کے ماہین اپنے غرور گناہ اور سرور ہوس کے ناعث "مز کرنۓ کے 
ال ندارے ۔ اللہ کے حکم کی کھهلے بندوں غالف کی لہذا قانون الہی سے ٹکرا 
ے ؛ قانون الہی :وازن عحال رکھہا ے ۔ جہاں درا توازن بگُڑا ات کا قانون آڑے 
دا عرآن کریم ے اجھائی اور برائی کی سسالیں دے دے کر بنو آدم کو 
رب اندوزی پر آمادہ ذیاء اثار ماضی صحیفہٴ زمن پر فرش عبرت ہیں ؛ تارمح انساىی 
× و زوال کی داسان ے قرآن کا ارشاد ے : 
''اطلم یسہروا ى الارض فکوں لهم قلوب بعتالون بها و آذان یسمعون ؛ها 
۱ 


ا قرآن حکم عورة ۳ آیت ٦م‏ ۔ 








۲۲۰1۳۳ 


ج4ی و یی گھاو 8 وو ومن مک کی طرف اآسارہ ے 
۱ ہاۓ حائے والے آنار عادو مود کو دیکھتے تھے 
2.0 کھہذرات کا نطارہ کرے تھے ء مکر انہی عمرت 
اس لے کی ان يی آینکھی تو تھی گر دنا نہ تھیں اور ان کی یہ 
ثرت نطار ے “ھی وانہوی جو تا کا معنیل ہے ” کیا یم ' 
ہر جار بھرۓ ے‌ں ؟ پھر اہیں وہ دل ءیبسر آ جاۓ حاہییں تھے ج 
ے وہ تاں پیر آ جاے چاہیں تھے حن یمدد سے یہ سن 
0907ھھ+0 ے 3. آنکھی ابدعی نہ ہو جائیں و دل اندھ گے ہو جحاے 
ے ادرسں ۔ 

بارع ٭اسی اور آثار قنئد ے بچی درس دیا کہ ۔عائشرے خدائی إ 
اصراوں ی بدواؤب ۔اق رہتے ہیں ۔ جہاں فطری اصولوں یعنی ے 
فطرب صااحد ے تعادوں کی حلاف ورری پر کے آدم نے اہی مرضی 
وجں فصاں ہے دوچار ہوا اس لے کہ ہدایت خداوادی سے ە٤رو‏ 
اہجاتب درس 'ور صحیح ہونا ہی ہیں ۔ لہذا کوئی انسانی نظا: 
پھر دوئی ا ہاں ا وع ڈردہ نظام ایسا نہیں جو حتاف معاشروں کے 
ہو ۔ .5 فرائد میں لکھتا ہے : 

(3٤۳۹ (۱ ۸۶(‏ ۶ددان داز أ[حدرا ٭7وءط1 53٢0831 10٠۷‏ ٥٥ہ‏ 

(٣ <۰ ۶٥‏ ]0(٣٢٥ا۸١‏ تن 1)1 .صہ یراےء ]ہ عطٌط8۴دام+ 

۳ - ۸(۳۲ ۱۰ہ دد+ددا ٦٥۷۸‏ ۱جج ع ‏ ص۸ ٠۷۰‏ .وہ۳ ٣۲ع(‏ ,۷۶٢۲ا‏ 


اپ رہا دنو آدم کے افراد کا مطالعہٴ ذات تو ظاہر ے ک 
ٰ و ٹھا ٭ طہر ے ہ وہ دن یا می و اہ آىا ے ) ا کیلا چلا جاتا سے ۔ 
کے حصور میں اپے اعال ىق جزاو سزا پاۓ کے لیے 8ی ا اکیلا 
ڈوئی شخص عوصا نہیں پیدا ہوتا ء کوئی شخص عوضاأ نہیں سرقا ء حم 
“اب ابی اہی ؛ اسی طرح جوا دبی بھی اپنی اہی ء ہاں جواب ؛ 
حو ح.ا صاحب علم و شعور ے تو ادہا ہی زیادہ ذمہ دار ے -- 
صلی اہ علیہ وسلم ک5 ارشاد گر ۱ہ یىی جب : 
”ویل للجاعل صسہ و اعاز مع مات“ 
-١‏ ()0۲“7 0 0ئ ' ۲111:0 (3ع8ء.1 صضص و 
مگر قرآی نطریہ' تارحخ اور علامب اقبال ور موضوع پر ہم! 
پہلے قلمبند کر چکے ہیں اور وہ تقوش کے اقبال قیچس (جحلد دوم 
لہدا بچاں ہم اس موودوغ کی تفصیلات میں نہ جاے ۔ 
۲-۔ الفتح اارنانی 7 ص‌ ۴۹ 





رر 


کا فرد بشر اپنی تکەعیل پر قادر ے ؟ کیا وہ بشری غایت کو پا لیٹا ے ؟ 
“با وہ حقیفی معنوں میں آدمی بن جانا ے۔۔-۔حق یں ے کب اولاد آدم کے سوا 
7 عاوقات عالم اپنی اپنّی غایت کو قانون فطرت کے سح خود ود پا لیتٹی ہیں ۔ 
لک بح آگتا ے ؛ پورا درخت بنتا ے ء پھولتا ہے ہ پھاتا ے ؛ پھر نئے تولیدی 
: ون اون اپنا چکر پورا کر دیتا ےے ۔ ہی حال حیوانوں کا سے ۔ وہ بھی اپنی 
و کی غایت تک پہنح جاے ہیں ء فطرت پہنچا دی ے ۔ لیکن پودے زہیں گبر 
یں ۔ چی حال حیواٴات کا ے مگر مہرحال وہ حر کٹ پر قادر بس سب کا وجود مادی 
مود کے اندر محدود ے ؛ ان کی معروف معنوں میں نفسمی زندی نہیں ؛ ان کی اىنی 
رس ؛ ان کا اپنا اشخاب ء ان کا اپنا پروگرام ان کی زندگی کے مراحل میں کہہیں 
رعل ہیں ہوناء وہ فقط آئین فطرب کے تاىم ہیں ۔ حیوانوں کو الہ تعال لی ے مخصوص 
میں دی ہیں۔ وه حیوانوں کو چلاے اور جلاۓے رکھتی ہیں ۔ نباتات بھی 
سئولیت ہے آراد اور حیوانات ھی ٤نس‏ اختیار نہ جواب دہی ء مگر ذو آدم کا مسئلہ 
کیل حدا ےے ۔ 

اُدہی پیدائش سے مرت تک ایک ہی سطح پر نہس رہتا ۔ اس کی ایک سطح 
, رای ہے ء وہاں وه جبلتوں کے تاع ے ۔ پھر ذرا بدار ہوتا ے تو عقل ى 
مباحت اور رہہری شروع ہو جاتی ے پھر اس کو عقائد اور افکار ی دولت نصیتب 
ہرے لگی ے ۔ ہوے ہوے ؛ اگر ٹھیک تربیت میسر آ جاۓ؛ تو وہ امان حکم 
'بر وحدان کی نعمت ہے بھی نرہ یاب ہوۓ لگتا ے ۔ گویا آدمی میں عزمء حزم. 
ٗر؛ نظر٤‏ حریت ؛ مسرت )؛ پسند ؛ ناپسند؛ ظلم ٤‏ ہربانی ء حود غرضی ء ایثار 
ابر نہ جانۓے کیا کیا جوہر ممودار ہوے ہس ؛ وہ اور کو جلا جاۓ تو اعلاۓ 
سی تک پہنچے اور نیجے کو لڑھکے تو اسفل السافلین تک گرے ء اس کی بلندی 
٭د ازےدا بلند ترین اور اس کی پستی ہر پست سے پست تر ء مفکر لے کامتے 
ووۓ اپنی کتاب 8٥ء2[‏ 80ھ110 کا خاعہ ان سطور پر کردا ے : 

”سس سے اہم بات یہ ے کہ اے (آدم کو) یاد رہنا حاہیے کہ ور خداوتندی 
کی چنگاری اس میں اور فقط اسی میں ے ؛ وہ چاے تو اے پرے رکھ دے 
اور چا ہے تو (قانون) خدا کے مطانىق اور خداکی خاطر پوری رغیٹ سے 
عمل پیرا ہو کر قرب خداوندی حاصل کر لے ۔“ 

اتی اپنے مکانی پہلو ى رو ے مادی وجود ے ٤‏ ایک مسب خاک ء لیکن یہ 

دآغار ے ء انتا تو نہیں ؛ علامہ اقبال فرماے ہس : 

'رہی یں باتك کہ اعليل کا صدور ادنول ے ہوتا سے سو اس سے اعلول ک 
فدر و قیمت اور سس تبے می کوئی فرق تَہی آتا کیونکەه اہم بات یہ نہں 8 


م۲۱۰٣‎ 


2 


ےَ 


امھ 


:7 اعدا گنیگ سور اھ اث ادف کہ حیں جہیز 
و جزاک پواڈر سەفق اپم ےج جسں جیز 
امں تق صلاحیی لیا بس ؛ معنول اوز مطاب کیا ہے . اس کی 
و غ ۔ ٤‏ 

دعی اس کی رمانی کیہاں تک ے ۔ 
تاققٰ :سار سے ادہی مادی تناضوں کے تابع کے ؛ یی وہاع 
ے وےام حنس ورمانروائی کرتی ہیں ؛ جبلتوں میں اساسا کوئی خراق 
سے ے لام بوے میں ے ۔ بر قوت حس سے کام لینا ہو اسے پا 
بروری ے ؛ طاہر ے 5ے قاع صبط ہوۓ کا معنی مٹ جانا نہیں ۔ ہر 
یق حوبری قوب لا مطہر ے مگر تاحب و توافی کے بغیر وہ جبلت وحلد 
مھا ات6 ات بہں رور ٹھوزرے مقید اور کارآمد ہی اور اگر وہ سلھ 
ہوں ‏ بار×اد احام بھی اہول دو حعغض وحی اہدا ناکارہ كَ تاہم دس پا 
ذہ حاب ہے تعقل ×ک تڑن طودل مسافس ے اور پھر 7 تل کا و 
رت ودرا ہوے 5 ووتب کیا ے ٤‏ آدم کی حبلب قوت ناطقہ و عاقاہ کے 
پپر اتعاں و ارناں ۵ رہری بیسر پوتو حسب حا کی انسان انسان دہ 


یہ وہ اندروق ام ایاتب بس حن سے حوانات سر تا سر روم ہی ؛ اس ہاب 


علاءہ دہے یڈ 


''یوں بھی ارتقاۓ حتاب ہر نطر رکھی حااۓ تو یی حق 
حای ے کہ جروغ شُروع میں اگرجہ طابعی ک ذنفسی پر غلیب ہو 
پور حیسے جیسے می طاقب حاصل کرتا ے طبعی پر چھا جا؟ 
سے ×یں کن ہے کم آخرالامی اس ہے بالکل آزاد ہو جاۓ ۔“ 
حب آدمی اس مسئلے سے آػاہ پونا ے کم اس کی ترجیحات کیا ہہ 
۱ 


ٹس اس دو ٹس اس پر درجیح دیسا ے ء تو یہ آ 5ہی شخصی وحدت 
بقطہ* ١سار‏ کی حیبیت رکھتی ے ۔ شخصت یا ذاب کو ارلقا یاب ہ وکر 
وحلب پر بادر ہوا ے ۔ اگر کوئی دخص وحدب ہے حروم ے تو گو 
داب اور وحود سے حروم ے ۔ وہ بطاہر موحود ے مگر حقیقساً نابود ۔ 
آپے تشحص کے دادتب شحصیت ہوی سے ۔ جہاں ایک شخص میں - 
ہو ؛ وه گونا اہی حودی تک رسافئی حاصل نب کر سکا۔ وہ ے . 
کے وہ محص پت یہ ے ۔ حسب وہ ے + بھر نہ یمر زر وہ ء ایسا فرد 


رد وہ سے حو ''واحد الوحود؟؛؛ ے ۔ 


وم تشکیل حدید ص رہں۔ 


إم تشکیل حدیدا سض رہر۔ 


رف 


ہگر انسانی ہستی کو وحدت اور اکائی بناۓ کے باب میں صرف علوم کمای و 
27-. کاو نہیں ۔ کوئی شذخص لیۓک ماہر فقی'پء ہو ء ا جنیر ہو ء بڑا فائی صناع ہو 
بسن ومعروف طبیب ہوء ےہ کار شاعرہوء صاحب تجرەمعلم ہو؛ کہنم مسی 
ب ہو لیکن یں سب حیثیتیں علم و مسہارت کی نسبتیں ہیں اور حوالے ہ آیا کوئی 
5 معلم ؛ جج ؛ صناع ؛ ساعر وغعرہ از روۓ شخصیت خود اہی ذات می ایک 

!۷ نے کیا وہ وحدت کا مالک ے ۔ کیا وہ فرد ے ء یا جہاں اقرار کا معاملہ 
ۓ وہاں یہ بھی ے اور وہ بھی ؛ مگر جہاںکردار کی منزل آۓ وہاں ند یم نہ وہ ء 
ہا وە وجود حیٹیتب فرد آدم کجھ بھی نہیں ۔ فکر و نظر ہم آہنگ نہ ہوں اور 
رہ و عمل میں مطابقت نہ ہو تو آدمی خواہ آئسی بھی کال کا مالک ہو ایک 
ىر حوس پوس ٤‏ خوش وضع ٤+‏ خوض گفتار دوپایں ے اس لیے کہ حس ذاں میں 
ىر و ىطریات کا انتشار ہو اور روح پر مادی تقاضے غالب ہوںء وه ذات اھر ہی 
من مکی ؛ بقول حضرت علامہ : 

حیات کیا ے خیال و نظر کی مذوں !! 

خودی کی وت ے اندیس ہاۓ گوناگون 
. آدمی کے ٹتھے سے وجود میں پوری کاناب کے سارے ننیادی عناصر کارفرما ہیں ۔ 
سی لے ہر فرد اپی ذات میں ایک جہان صغیں ((ا(عفة٥1)؛3851)‏ فرار پاتا ے ۔ اس 
مم کا یں حتعی تقاضا ے کہ اس میں نور خداوندی کا بھی کوئی ذرہ موجود ہو ۔ 
ہے کہ ہر زمین و آسمان کا نور اللہ کی ذات ے اور آدم میں خدائی صقاب کا ہرتو 
وه موحود ے ںعی اس کہ اندر وہ جوہر محفی ہیں جو دروۓ کار آےۓے کے منتظر 

ے لی ۔ ان مضمر امکائات کا بروےۓے کار لانا ہی درحقیقت فرد آدم کا اپنی ذاٹ ک 

٠ل‏ کرنا ے یا خودی تک رسای حاصل کرنا ے اور جب وہ اپنی خودی تک 
لحاصل کر لیتا ے تو پھر اس کا مقام فرشتوں سے لد تر ہوا ے ۔ اس !اے 
مخ روح (اشہ کا آدم کے پتلے میں اپنی روح پھونکنا) ایک دہدار حقیقت سن 
ںا سے ۔ ایسے عاام میں فرد آدم ''واحد الوجود“' یعنی ایک مستحکم اکاقی ىن حکا 
ے اس کو مادی تقاضے مغاوب نہس کر سکتے ؛ الٹاوە حکم حداوندی کی روشی 
ہبرادی اور جبلی تقاضے کو مسل|ان کر حکا ہوتا ے ۔ 

ساتی ہ, حیوابىی او جبلی سطح سے بڑھے بڑھتے صحیح معنوں میں نائب خدا بن 

١‏ ہی سفر نامہٴ خودی ے ء عمل حیات ے اور یں اس وقت ىک کن نہی جب 

٭ابک حدا ہر امان حکم و پائدار میسر نس ہو۔ حضرت علامم ۓ دو مصرعوں 

× اس حقیقت کو کس شان سے بیان کیا ے ء یعنی خود آ کاہی کا مطلب ے کہ 
سی علام وجود نہ ہوء وہ نتط احکام الہی کا تازع 1و 


ا-,۲ 


7 ہاۂ 5 
حودی ے اس طلسم رنگ وو کو توڑ سکتے ہیں 


سی ب٭وحید ے جحمسں ڈو نہ لو سمجھا ہہ می ۔مسمجھا 
او طااے ىر اثر انداز ہوتا ے ؛ ہر مقصود اپنے قاصد 


نہ 
بر معٹونتہ/, 


۔الاے ہ حموال کے بعحاری میں حیوائی خصلب ایی چاہے ء پتھر کے عبا 


3 سے ڈو در ١ا‏ حاہوہے ٤ْ‏ شی ک2 دندے می ممشّیی ا!وصاف رو عا +4" 
ا٘س اعتار سے رتوں گی جواری اذ خاص ک5 تصور کریں ٤‏ وہ ؛ض ۱ 
سک ٹااۓ کوئیق ایک لت سارىے اوصاف اور ساری قوتوں 
ہو سکا : ہاں بہت ہے توں کے مقال ایک بت کو با قرار دیا جا 


بط ایک سب بے ام ہی چلا۔اگر ایک ەت کفایت کرتا تو ایک ذ 


4 ہی بہوح 


۱ 
گموں د۔ اپا لیا جاتا ٢‏ اب پر سب کے اپئے اوصاف ہس ء باریوں 
پر دوی ایک شگرپور پرئو ہس پڑاء ضیحب یی کی مشرکوں 

وب ۵ا تصور اض ے .سان کہلاۓ والا اگر شخصی وحدت ے 

لو یں اس کے ایتاں یق کروری ے ء وہ وحدت کے حصول پر قادرے 
ناب موحود ہیں ۔ اس کا عقیدۂ دوحید الہی اس امس کی ہ ضبوط تربن 

پگر بت پرسب میں تو ایسا دوئی اەکان ہی مہس ۔ اس کی کوئی لن 
مدد وی دے سکی . اس آبے کء اس کے شعور کی ساخت ہی مہ 
۹٢ 100: 1۸‏ ۹ کا قول ےے : 


27 


شا دیوتا وسے ہی اس ےک حضور مک بھینٹ حڑھاےۓ والے 
عاری ایدے دیوتا 2 ممائندرے پہوے ہیں :؛ انہی معلوم ہوٹا جاہہ 
دوو یا - ڈٛس کس طرح کا ۰ ابسپوے کر یں 


امی ٦‏ کا گرم ساتھ مچی ہہ سا اس عشثت کی پر یا وضاحب کر تا کہ 


',دوناں میں) دنیادی نطریہ دوہی ے جو ہندوستان میں ے ٢‏ 
اں ئ رویہ آعہانیوں جیسا ے ۔ دیوناؤں ۓ ایک دوسرے 5ک 
ایک دوسرے پر زیادیق ى ۔ اب ان کے جانشینوں کا بھی فرض 
تج کرس ء یں رویہ زانگی کے سانھ جس قدر مردوط ہند 
اس در کسی دوسرے ملک میں نہیں _-)؟ 
'ور واسح ہے لہ پوری ناشات میں ڈوئی معاشرہ جو بطاہر ممدن 
راوی سے وشتیابت ہوے ے ناوصف شسیاقی طور پر پاع ہزار سال ک 
قام ہو اس معاشرے میں توں کی تفرقہ نکی کا اثر کتنا مایاں 


ر- بلازاڈ 1۱۷0ا ]ا ضص ررںے۔ 


ء۰۲۱ 


بوشرے متا آدمی حود ابی ذات میں بھی سب سے زیادہ منقسم رے کا اور 
۔رسائلی کو بھی ایک نہ ہوے دے گا۔ برھمن ؛ کیشٹتری ء ویش اور دودر والا 
ٹر اور ہریجنوں اور اچھوتوں وا ل سوسائئی ہوری دنیا میں کہیں نہیں ء (تدم 
ومثی قبائل اگر کہں سجں تو وہ اس ضن میں نہیں آے) لہدا پندو معاشرے میں 
ح بالات می واحد اور حقبقی کرک معاشرہ ے کسی شخصیت کا پیدا ہونا جو 
ری وحدت ى مالک +و مکن ہی نہ ۔ہندو سوساڑی کا ڑے سے ڑا آدمی ہی 
زبادہ ے زیادہ 2-7 مہوہن دامں کرم حند گاندھی ہو سکتا ے ۔ 


آدھ بھول جاتا ہے کم کانہات ایک وحدت ے ۔ وحدت اس لیے ے کہ 


یک 
- 3 خالی ایک سے اور اس خالق یی قدرت مل یىی ہدولت پر ئے آپس میس دورو 


ردنک سے صردوط سے "-۔۔یہ وہ تعلم و ناشن ے جس پر قرآن نے زور دیا ے ؛ 
ىر حدا ایک ئە ہوتا تو کائنات دوی ایک لم ہوق ۔ ہر خدای اپنی اپبٔی حدود خدا 
٠تیں‏ ہ اور پھر وہ اپنی اہنی حدود میں رہتے کیوں ؟-۔۔۔ نم ایک فطرت اشیا ہوتی ؛ 
, ایک ضابطم ء کیا ایسےمیں دلیا ىاق رہ سکتی تھی ؟ خداۓ تعالا ۓ اسی لے تو 
'رشاد فرمایا سے : 
۱ ”و کان قیم| آلوتم الا ا لفسدتا٢٢‏ 
(اگر ان دونوں (زمین و آسان) میں خدا کے علاوہ کوئی اور معبود بھی ہوتا 
تو یہ دونوں درہم برہم ہو حکے ہوے) 
|. ۔بدھی سی بات ے کہ توحید اہی کائنات کی وحدت اور کاشات کی وحدت توحبد الٰہی 
ر دال ے۔ 
اس کارخانہٴ مدرت میں حمہان فطرہ اللہ واحد جے انسان کا انسائیت کی حمب رخ 
اور ارتقا درحقیقتف خداۓ واحد کی جانب سفر ہوتا ے ۔ حضرت علامہ کا ساق نامہ 
'سی سفر کی داستان ے : 
ہی سحدہ ے لائق اہتام کے ہو جس سے پر ۔جدہ تجھ پہ حرام !! 
ََ عالم یس ہکا رنگ و صوت یہ عالم کہ ہے زیر فرمان موٹ ! 
ە عاام یں بخائبٴ چنم و گوس جہان زندی ے فقط خوردونوش 
<ودی ک ہے یس منزل اولںْ سسافر یب تبرا لنسیمن ہٌج! 


ری آگ اس خاٴآندان ہے نہیں جہاں مجھ سے ہے تو جہاں سے نہیں 


ایضاے ص رر ں۔ 
*٭ ع٥10‏ ٥ا19‏ ء از ڈا کثٹر خلیفم عبدالحکم غص موہ 
قرآن حکم سور رم آین"م۔ 


7 


۱ 5 :ملا مکاں 
2> جاور کوڈ کراں دوز طا ٠‏ رمانں و 
دی ۳ر روا حہاں اس کا صید ژنمی اس کی صید آساں ا 
رود,؛. کب خا ی نہیں ضمم 
حعہاں ییحی ای ھا ک2 ۷ یه ت 
ہے پل ۱ 1 شاو و 
و لئے وا زی بلعار ک5 تری وخی رو 
۱ ےد "”ردس روزکػر کہ ری خودی کھ یہہ 
7 ۱ 1 1 کہا تاه د3 
ہو ہے اه عاام خوت و زغے ! سے یا بتاؤں تری 
یں وو وچ حامہ حرف ویک حمیقت ے آنیئہ کت 
۱ ذم 5۹ تاب گہھتا کے 
فرە راں ے بچں می شمہ نمس محر ر‌ یىی 
7 و رر ت5ٹ 
8 2 
فروت تعلی اسوزد پرم 
ہو رد کی نب ل٭ مامت کا 1 بی دنہ نے صغمر (3۲1:۲۰۵3۰7۸) کو وی 
:1) ک 
ے اس میں اکلی تمسخیر کی اہلیت یی قنا ۓے کیس ((۲۵۰۵۰۸ "3 1 و 


--- علا۔ 3 
: قا کے پیدا ہو حاق ے اور چی وم کفیت ے جسے حضرت 7 


ہار و عذواائم لے و لہجم میں نبان کیا ہے 


مہ پورت 
جیست ٹین در خادی ار روے خاکكت:ا 
۴ ر خود آک گردد جان پاک ! 
مطاب وامح 3:3 بی و نت 


مس وحدذب جلوہ 7 ے وہ عنلەوا ىاخلاق الہ (الہی اوصاف اپنے اند 
کو و 


-7٦‏ - لو ای ٰ ط- 
حود د1 کاہی ق رس تا 'ئی آد می حتنا مادی کائنات سے او نا اڑتا بے 


کے باعث ''واحد ااودودک“ “ہوتا جحلا حاتا ے اور پھر جحسں 
۰ : آ۔ : ت فا ٹھےرا۔ 158۷ 
ساتھمراجی ہم اہی میسر آ گی وہ خدا مست فاحخ عالم ٹھپرا ۔ ز8 
وصاحت ڈدردا ے ڑہ 
ناج یف ٭٭یج عۂوں میں آدمی اسی وقت بنتا ےے سب وہ لیک 
ے‫ 2 ۳ ۱ 
کے سامنے نال رغعت وشروع سرتسلم خم کرتا ہے ۔اس 
7 طرح ہوتی ے کہ وہ خد! کے عیر زندی ہے رہ ور ہو ہی 
ایک آزاد وحود کا مالک فقط وہی قرد کہلا سکتا ے جو 
تمصیل میں آزادانہ مرضی کے سانھ حکم خداوندی کے تابع ہو ۔' 
خدا پرست دزرکان خدا میں ہے سب ے واضح مثال پیغمبران 
جسووں نے ابی زندی کے باریک ہے باریک اس میں مرضی “مولای ئ 


ہے 30 اد برردل وذ00 نتعوئعت کت 2800 مو2 ص وہے۔ 





 ؟۲۱۰۹9‎ 


_ نطر رکھا۔ ہر ببغمبر خدا اپنے معاشرے کا فائق ترین انسان تھا اور اس کی 
ہج ہم آہنگی اور وحدت اور اس کا استقلال لازوال ذات واحد کی ترجان تھی ۔ 
, پیعہروں کی بنیادی تعلم ایک تھی پیغمہران خدا بنو آدم کے حق میں ء ان کی 
رد بای کے مسئلے اور معاملے میں اللہ کی سب سے بڑی نعمت تھے کے 
رادم کو خود انہی کی دانش پر چھوڑ دیا جاتا تو وہ اقدار کے نعور سے کیوٹکر 
ای بج تک پرہ ور ہوے ۔ خر وذرء کذب و صدق؛ ظام وانصاف؛ حرصو 
بارء غرور و انکسار + وغیرہ اقدار ء اذہان و قلوب میں کون راسخ کرٹا ؛ اور پھر 
سر آدم کیوں کر عمل میں آق ۔ اسی لیے تو قرآن کرمم میں خداۓے تعاایل ےۓےَ 
ماد فرءایا ٭ 
”نون علیک ان اسلءوا قل لاءنوا علی اسلامکم بل الہ ین علیکم ان هد کم 
للاعان ان کنتم صداقین““' 
زیہ لوگ آپ ہر احسان رکھتے ہیں کہ وہ اسلام لاۓ ؛ آب کہ د یجیے کن 
حھ پر اپنے اسلام لاۓ کا احسان نہ رکھو ؛ الٹا یم نو اللہ کا مم پر احسان ے 
کس اس نے تمہیں ایمان کی راہ پر لگایا ۔ دے طیکہ تم (دعواۓ اسلام میں) 
سے ہو ۔) 
نو آدم کائنات کی ہر شے سے صسلف اور برتر امکانات کے مالک ہیں ۔ لہڈا ان ک 
اے اور تکمیل کے وسائل بھی دوسری خلوقات ہے تلف درکار ہء ان کی فقط بدنی 
س میں روحای پرورض بھی کرنا ہوتی ہےەاور پھر یہ کہ بدتی پرورش میں بھی حلال و 
حرام اور لقعںٴ حرام کے ادراب اپنے فتاع پیدا کرےۓے ہیں ؛ اگر روح بدن ہے کوئی 
گُ شے ہوں تو بدن کو پاک اور حلال اشیاء ے جو بطریق جائز حاصل ہوتی ہوں 
را ئیوں صروری ہونا۔ 
حعرت ابوالنجیب ضیاء الدین سہروردی جن کا نام عبدات ئن قاہر تها اور حو 
صرب ذہاب الدین سہروردی کے چچا تھے ء لکھتے ہس کہ جس شخص کے وجود 
فەبٴ حرام شامل ہو جاے وہ طاغوى آواز اور الہام میں یز کرۓے کے قابل 
سی می رہتا۔*" 
حاعم حرام خور اور ىدنیت قوم اعدار و معیار کے شعور سے حروم ہو جانی ے ۔ 
د٭'لٰیسوں کو اپنا پادی اور مقتدیل بنا لیٹی ے ۔ 
آدمی خود اپنا خالئی نہیں لہذا وہ اپی حقیقی حیثیٹ اور ەدر و قیەت کو نہی 
* سکتا ۔ وہ اپنے بناۓے ہوۓ معلموں کے ذریعے بھی اہنی حقیقٹ سے آگاہ نہیں 


)۔ آرآن حکم سورہ 6۴۹ ؛ آیه ے١۔‏ 
“ دوارف المعارف ء دارالکتاب العربی ء نیروت ؛ ص مہم ۔ 


7 


زی 


عالی حسم نہی وہ روح بڈەی ہے ۔ دونوں کا ملاپ اىنا گریز پا بے 


وو سکنتا۔ وہ 

سی مس کے س کا روک ہیں ۔ ہاں کوئی ً پر فائق تر شخص نی 
فروئر سحص پر ایک حد تک حاوی ہو سکتا ے! ہی اکرم صلی اللہ علیر 
سام ے فرمایا: 


تو ور اےتھ الەوسن وازے؟ دری بنور الہ ٤‏ 


کے تو ات سے ڈرو اور خعردار رہو اس لیے کہ وہ نور خداوندی ٌ 


(موسں نار 
30 سے دنکھتا ے) 
اور جی ہل ایمان ہیں جن کو رسول ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم ہے '”'جوامدیس 


ار دیا بھا ٭< وہ فائٔی افراد وہی ہیں جن کے وحود سیں حا کمیس او" 
یکسر تعمیل ان 


ا 
ویر 
الا دستی روح قی سے ؛ حن کے وجود میں ۔دن روح کے احکام کی 
ے ۔ سمہًاں حدا دوسروں پر ء بالغ تر وجدان کے باعث یا دل بیدار ٹر کے سبب ت 
حاوی ہو جاے ہیں ۔ یہ حاے پیعمہروں ہی کے بتاۓ ہوۓُ طریی عمل کی ادوا۔ 
حاصل ہو سکّی ے ۔ خدا سب ہوے کے باب میں کوئی انسان پیغەہروں کا ہلرہ 
ہی ہو سکتا۔ ہارا عقیدہ سے اور وہ ہارے مخت ابمان ہر استوار سے کم اتد 
بعنیات اور رہجری قرآں کی صورت میں تکمیل کو مہنجی ۔ 
روح کی ماد ذرنا ے اور تکمیل بھی ء اسی طرح حضور نہی ا کرم صلی اللہ ع 
وسام کی سرب میں آب ہے لے آۓ والے جملہ پیغمبروں کی سیرت تکایل باہ 
ہوئی ۔ حصرت علامہ فراے ہس کہ رسالت کی تکمیل ہی ساسلہٴ رسالب کے احنتا 


کی دلیل ے ۔ 


قرآن تمام یا ساوی ١‏ 


حصور نی اعطم صلی 'لسّ علیہ وسلم کی سیرن کے روپ میں کامل ذرین ۶إ 
صا عطلہ اور قرآن ک5 رع کی صورب میں کامل ترین تحریری آئن حیات بنو آدم کو مید 
١‏ گیا ہ چمائب خداوند کرچم ے قرآن میں اعلان کر دیا کب ''اب راہ ہدایبیسے ھ 
واضح ے اور گمراہی بھی عیاں ے ۔ کسی پر جبں نہیں ء چو جاے راہ بل 
چن لے اور جو چاے گمراہی اختیار کر لے ۔؟؟؟ 

حم زہوں حصرت علامہ کے ززدیک تمام بنو آدم کی وحدت کے لیے ضروری ا4و 
اگر خدا ص کڑ کون ومان ے اور وہی ایک سس کز ے تو اسی طرح حھہ 
سی ا کرم صلی الہ علیہ وسلم عالم ائسائیٹ کا واحد ‏ سکز ہیں ء انسانیت کو وحد 
سے ے ہمکنار ککرنۓے ظا کسی ایک سرت کو چراغ ہدایت ماننا ہوا ۔ 





وہ الفتح ائربانی صا ےو۔ 
۳۲- قرآن کرع سور ۲ ء آیہ ٦۵۔‏ 


۲۹ 
ال صگز کے بفیر شخصی اور ذاقی انتشار بھی دور نہیں ہو سکتا ء کامل ترین 
رتا ایک ہی ہو سکتی ے - سب ے برتر شخص ایک ہی کن ہے۔ جب یہ 
رے. ہو جااے اور ایک ہی ممونہٴ و مثال طے پا جاۓ تو پھر تقلید و انقیاد کے باب 
: ار ختم ہو جاتا ے ۔ اس طرح حضرت علامہ کے نزدیک ختّم ثبوت بٹو آدم پر 
:ا احسان ال ہی ہے ؛ اس لیے کہ خمم نیوت نۓ بٹنو آدم کو ایک وسع برادری 
اۓ کا موقع ہم پہنچا دیا ہے : 


لانئی بعدی ز احسان خدا ست ! پردۂ نامدوس دین مصطفول است 
وم را سرمایڈ ملت ازوست ! حفظط سر وحدت امت ازوسٹ 


سں تعالیل نقش ہر دعویل شکسٹ نا اید اسلام را غعرازہ بسٹ ! 

ایک خدا اور پھر ایک رسول کا کاسل تریەن تمولہ اور ایک ہی صابطبٴ حیات 
نے کے لیے ہو اور سب افراد اسی کو قبول کر لیں تو سب ہم نظر بھی ہوں کے 
'فرہم دل بھی ۔ پر ایک فرد اپی ذات می ایک صد؛وط وحدت ہوکا اس طرح اسلام 
باطاہن اسلام کا کتبہ بھی ہوا اور گھر ھی ء اس کے بناعب اولاد آدم مام نسلی؛ 
ااں اور علاقائی تعصبات سے بالا ہو جاۓ کی ء غلام اقوام اور حاکم اقوام کے 
منبارات ختم ہو جائیں کے ؛ بجی ہوگ ”خلقنا کرمن نفیں واحدہ'' 
وہ ما سے جس کا حصرت علام۔ شعر ڈذیل میں اظہار کرتے ہیں : 


کی تفسيیر۔ ھی 


یک ثو و توحیا‌ء ر مشہود کن ! 


۲۴۳ ۲۲ں 


مطبوعات 


بسلسلہ پندرھویں صدی ھجری تقریبات 





پندرہویں صدی ھجری کہ استقبال کی تقریبات س 
کلیه علوم اسلاممه و ادبات شرقيه جامعهہ پنجاپ مندرجھہ ذبل 
نادر کتابس قیمی کو رھی ےے: 

١۔‏ ابوالعباس المبرد کہ احوال و آثار (بزبان انگریزی) 

تحقیق ڈاکٹز دوالفقار علی ملک شعںة عرقی (زیر طبع) 


۲۔ کات الرط عصلی الکامل ا لن السید الہطلیوسی ر 


کہ ہہ اہ ںہ ۱ : 
الوقشی حقیق ڈاکٹر ظہور احمد اظہر شعبهہ عربی 
(زبر طم) 

٠ لاشر‎ 


کلیمٴ علوم اسلامیہ و ادبیات شرقیہ 


پنجاب بولیورسٹی ء لاہور 





اشمی* 


٠‏ بیضا پر عمزانی نظر کا اصل انگربزی متن 


نبال نے سئرخحی پال علی گڑھ میں .۹۱ء کو بتااع( ءط7 
' کے موضوع پر ایک انگریزی خطہیءہ دنا ىھا ۔ مولانا ظفر علىی خاں ے 
ایک عمرانی نظر“ کے عدوان ہے اس کا اردو ترجعد کیا جو اقبال کے 
موعوں' میں شامل ے اور متعدد بار کتاخے کی سکل ہیں ھی چھپ 
خطبب مکمل صورت میں کہیں ائب چھت سکا البتہ اس کے بىعض اجزا 
ل ایک رپورٹ ( ۹ :ع) میں حفوظ ہوگئے جنہیں سب ہے پہلے سید 
بی نے اپنے بج ءوعے [دطو] مہ ٥۱ا‏ :1ء 8ا 3د عارآعںەزا1 (لاہوں 
ر نقل کیا ۔ بعد ازاں لطیف احمد شروانی ے بھی اجزا اپنے جموعے کے 
ن (ط11 1ہ ۶ا 5۹٢۱٥٤٥٢‏ ٦ت٠‏ دچ-×۱ہ۷  .‏ م5 (لاہورےے۹ ۱ع) 
رلبے ۔ احمد نواز ملک ۓے بھی مذ کورہ خطے کے یہ اجزا مردم شاریکی 
والے سے فو کے اقبال مجر ےے۱۹ میں نی دریافف طور پر شائم کراۓ ۔ 
صل انگریزی خطیں کہیں نہ چھپ سکا تھا اس لے خطے کے عذنوان کے 
ان اصةاب' کو التباس ہوا مید عبدالواحة تی 'لکھٹر وت ا اعلمم 
یں حولکچر علیکڑھ میں 14+1۱ (3+ء(٢۱|۱ط‏ ١ص‏ 1 د ہہ ٥.‏ 01ہ 
س کا ترجہ ۔ولانا ظفر علی خاں جیسے عالم ے بىدل اور ادیب بے مثل 
' معین صاحب نے اپنے انگریزی موعے میں بھی خطہہ علی گڑھ کا ہی 
ے۴ -۔۔ اصل صورت یہ ے کس خطہہٴ علی گڑھ کا عدوان م70 
) 1019110 تھا ۔ مزید یں کی علامم اقبال ے لد ادہ8 8 ۸٤‏ 181۸01 
٥[‏ کے عنوان ہے کبھی کوئی مضمون نہں لکھا البتہ ''ہندوستان 
اوفیسر وصدر سعیںٴ اردوء گورمنٹ کالح ؛ سر گودھا 

مین اقبال ء مرتبد : تصدی حسین ناج ؛ حیدرآباد دکن |٭م۱۹ع 

"ت اقبال ء مرتبم : سید عبدالواحد معیٹی ء لاہور؛ ۱۹۹۳ء 

١‏ کے نثری افکار ء عم تبہ عبدالغفار شکیل دہلی اےےءواء 

ہال ؛ ص ”ا ی)؛ 

٥‏ د(و ٦۸٥ [1٥8٥۴٤۱‏ دا ا8هہ 1ا1 ص ۷؛٭ 


برا 


و ما ان تا دسر ۹.۹ ,:) میں ان کا ایک عون 301 حر سی 
1'٦08 11‏ :0ہ کے عنوان ے سام ہوا تھا اور غالبا معیی صاحب کو 
بمواق عں شا ہے 

اصل ایگریری مین انت تک معدوم سص٭جھا جاتا تھا حتيل کہ خود علارےر 7 


کے پاس بھی اس کی ىقل عفوط نہ تھی ۔ ایک اخباری تمایندے کو انٹرودو 7 


فرماداء 
صد ١٤۷-۸‏ حٌسںں ص۱ ۳۰ص۲١۹۷(‏ خلا آہ ںرچجہ مص ۵١۷ھ‏ ] بز٥×آود‏ دص ]" 
نے باعصصاے ٠۱۸4٤٤ ٣٤۰٠٢٠٢٢‏ عط٤‏ ا ٥ہ‏ خاداچص7] امم یدص 
"۸111-1 70000 ۵2٥01د؟3 ٢‏ 


ج۔وبء میں اقال کو کہی سے خطیم* مذ کورہ کی ایک نقل رت 
انہوں - حطے میس ذسی خاص ترمم ی ضرورت سوصس یں کی البتہ ام 
آعاز میں م۔درحد ذیل وٹ کا اضافی کیا 


ص٥۲‏ ٣اا‏ 1911 ا ۸۱۱8٣۸‏ ۲. ١١۲۷٣۱۱۷ءل۵‏ ۷۰ ۲۰ ۵٤ء۱۰‏ .5] 
٣۷۴۱۰۷۸٢ ٤ ٦‏ ٣ط‏ غ.ساص ۶۲تئصحخت٥1‏ كا٤‏ ص٥‏ ذخنصعالد() عط) اسٌرا 
۱۱٠٢۳ ٦۷۰ ٣٥٦‏ ٢ہ‏ ۱۷۲۴ مد ۲٥۷۶۱۱۲۱٥٢ ہ٤ ٢٥٥٢‏ ٢٤ا٤‏ )ہ ۲١ہ‏ ا 
6)۰ 1 ۹١٢١١٥اكص]ا۸‏ ءطا ١ا‏ ۶ ءدرمۃ ۱۱1١ء‏ .ا10 20+41) ا ۱9۱۱ 
لص ۱ئ)×* اپ سح ١۸ا١‏ ٌد عدلیك اعد پ٢٣‏ ےه ۲عط؛ ١١:1)؛::1‏ 
٣٢ ٦٣‏ ۲۱)۷۲ہ ۲٥۷۰۵۱٢۷‏ کو ٢٢۷م‏ ط)٢‏ ٤ہ‏ غخد۱زررہ عط ٢دا‏ 
۵۴ء ۔جسسرا۔ساڈ ناەدا ۳ عط() ۷زال ۷ن0 ۔صولہئا .۸۸۳۲م 
در گا 0ا ادا علاما(۷. عدعطا٤‏ حزال ۳۷ص گمحا :مھ >ا00( ٤‏ ٛا۱ 
ا۸۱ ۱3 ۷۰1۳×م سا صا نرااقصحا اہ ۷ہ ١سط‏ (داممامعع عد ۲٤‏ .تد دچدگ! 
۱۰ اعد رو خزااحسییں ٣٤۲٤ ٢(۲ ۱١‏ صو نول جصد ۱:۸۸ 
11511117 ۲۲۲۰۱۱۰۸ 
111 3۱۱ 
001٤ 535‏ 21-0 


امس ہوث کن پس سطر یہ سے 0 زیر جب خطے می علامہ ے قادیائبوں 

منعںی لّاے ٠‏ 
ہا ۲ ضاطل ۴۶ مجصحغ س11د٦]١‏ ای۸۴٥‏ ددء ع۲ا حازم ط مرا) 0آ 
+۰٠٦‏ ١۵۸۱۸د()‏ اااء-0٭ صر ممد عم ٭ہ لوہ ۷مم ج ص۵٠٠‏ 


مکر وعات ے تیں چار درس چلے جتزادں5 0۱81:010۴ تد ددھٌ:لد!' 
۔وان ہے اىال ے ایک تفصیلىی مضەون لکھا جس میں مسثلہ قادیائیت کے ىارے 
١۔ہ‏ کڈ تابامدثورہ٥ٴء‏ ص ےو .- ۱ 

ہ۔ اس حسے کے حو ترجەم ”'مقالات اقبال؟' میں شامل سے ؛ اس میں اس حح 


ذرجمع دوب ہے ۔ 


۲۰۵ 
وا۔دف اندار می اونے موقف ک5 اظہار کیا جس ہے اق کے سارقھ خیالات 
بد ہوی بھی۔۔۔۔اس پر ہفب روزه ]٦8[۱)‏ ے تنقید کرے ہوے لکھا 
ور حیالابت میں ۰ع(1ع] 2خ0ت 15 سے ۴ھ روز بعد ایک اخباری مایندنے 
ےر اسال کے ساسنے ؿ2 کے الزام کا ذکر گیا تو انھوں ے کہا 


١٢۶((‏ ××( ہ۱۷۷١‏ ن١‏ ٭۸ ۱۴ ۱1(۶۷۲ ۲( ٦[٤۷۰‏ ,۲0۱۶(1 [۔ کہ جع ی۸ 


ہے .,ٌٍبیتالالعء صا عصطسائحوعط عم ٣حط‏ 1۱1 ناو جرٗوٹاسر 
مس ؤں <دأججصعطا سا ٤‏ بین رتتقاصف ے ]مھ ۲]۷عملا ے گا داد 
بر ے؛(؛ اڈ( .ات منحرب مجر کیداً٤ ‏ جرارہ۱] یس ک0ا1ڑمں/ جہٌ ایی 


ہر ہیں اپرب میں جسا٥قی‏ لن ٤ں‏ سارہ لبسفے امب ٌغ٘سی 
لافاسں ں٤‏ حاسصسےءا دہ ا٤٤1‏ ۔+جمل ے سر ]آہار لاد 
راہ کر م۸ق جا ٢ثا‏ دامع عنایں لمات ]ا نیرٹ( 
١٠‏ ا۲ی اتلطغ ٤‏ 3۲). عصداغ ات ی-ں ف(حہ ۱۰۱١‏ دج ۴حصب ٘حح 
رپ ۲آ سںہہ؛ٗ. عٹاغ (ا۷۱ اعملیی امحموحصًار جا مم ںہ صٌصللم 

ہر ےپ ڑوت الف کہ ںیہں جا 3۱۷۔ا“ مد ٣ح‏ حا سس ام 
ے يسا ٦یسی‏ محر عمطا /م جو مع۱احزکتاد مسسصف ۷ ط ].1‏ حرال ود17 
٦‏ ر۳70[ ضرا تج حم یب حقٌ دڑٌقد ,[لامٌممٌ لت عداجربںصح ٭ً×رے اہ سد 
۱ رلالں 0٠۰۷‏ 0اد ۲ے )1اتصسااعل جح حصدل:, ‏ ا‫ ۶ ٢كٌ::٦ہ) ٤(۸‏ ۱مٌّر[ 
بس ااردخلا ”زچدح ٤۶٠...ا‏ اہ ظ۸ط لمعدلصل عد ۵ل ۱ہ سالاحتل3( عل 
ہے لنرج لاح ملا ‏ تسراعا غآمییت ۷۷ا۱ صمح ا۱ ہڈاء 1 
1:5 .ب1101 مص۴0ط صص غحت ححب ٢ 0١‏ ام ۴ ۲ا1۱ تہ حلقٰ طص ١ں‏ 
١.‏ .أصيئ ا۵٦10‏ چیصدییم خدردرل امسحد ہے ب7 حم ا1اہ :گمٹئرمط 
آیر. ]1 وآت[): ‏ ۱۷دیق [۔: فاص لال ۰ خانییامۂ عگی۰لت جزچدا ےسا کم تب( 
جارس [(ء سے ملا ۳عما لد خغ8یں آل۔ دح علساباا ای یر 


1ء تاصف اف مر۴فلاک×اظرر: غدر٤‏ جسط چنسبجتر ع سلسصلغ ا حیہ 0ا 
جیں کب لمعلا ا۲ل اص ۴ص مل <یججم٤غد‏ اس0 .ئ1( صسٛسط 


' حمة 031 +1111[ 


00 علی تڑھ کے بارے می اس مفصل وصاحبس سے ء؛ نہ صرف اس ہہدی 
ہا ۔اقی و سیاق لد اس یق معتویت دی واصح +وقی ے ۔ 


افبال کے اس نایاب حطہ کا اصل اور کمل ہس لی ارماطر عام ہر آ 
ے ۔ءصمون کے مسودے میں ڈائٴب ى متعدد اعلاط موجود بھی جنہی درب 


ہے 
خی اھ 


”ایند ٹور ص ےو ہی۹ 





لاڈ5 


-ص(۳ ۸1۲۰۳ ج24 درے, ان م۔ بتحالحطتا) : 24-32. .۳70 ,۸ءء .۸ہ ,۰۰ 30۵۸[ 
لمع ملف خاصمجرہ سم امساول , تدردل) صات]-اه ۲ذ۵( ]ہ ھ1500مصلئعوہی 
مرو زان ١ط‏ جح ٤٤۰‏ صفاردححو ٤1۸٦‏ 2 ت5۱ -.۱۸۸:ء ع٤‏ 10 لا اں 
مرریر سرل حا ۲حں مض صدلہ ج۸ لمتصدل سط کلاھدھ :اخ لقصد- یی 
دیرم رب 11-۱۰ ٤‏ 7::.11٤٦0غد‏ میا: کحص ‏ حٌنادمسوکفووکد غعط رطزاا: 
۰١ ۱111: 1 7 ۱٠٠٢١|‏ ۲۲11103:1(۲ ۱ 1:1:11 عط+ )886 0ء٢‏ 
7 .۸اا خطے ۸× ۱۸۳11۸۸٠‏ عاا) غدھت صعتامرد حایسم 5 ں1 

۱۹ء ذ1( ۳۲۲ 0۱ے حر تٹتااں جنجا ,١1ل‏ وجرساد ١ط ٤٢٤,‏ ۱١ا‏ کرای 


58 


٠‏ معله 8:٤‏ , 46 -.,.۸ا1ا1 


.۰ ۔ج مدا١۷٥ی]ی,‏ 82 .ج, 7011 

۷۱, ۴6و5 اصااتا , هماعه] صد دی داد ء۷۷۵۵1 ىتطط نا .٘گ .46 0:41,0۰[ 
وی( کعصطا+ طغس چر+عط بعط۔ کدہ[۲۵۷۰۱) آ۵1 جو .ء۲۷۶۷5 .ص۱ ۷۰٣۱۲٢‏ 
۴۶ ئ۱۱ ۰٤ع‏ عزەط۲ ۱ہ مدع جٔٗاعددا ع(1 ١ص1‏ 16ابرہں-ح ہدء-(ڑا ٤ں‏ ہ لمع 
۲۱۰۰۱ رمیبر 7 ظ-یبربر 771 بر ںی5 ۱۷۰۱//۲۱/۸ ,( ٥ع)‏ ٢٢۲۲ا‏ اہ 1۱ع::1[ 11 
7۰ ,(1961 ,14د ۃہ٥:۸5۸‏ : ہ1 جہ۔1) 6۲011:1۰ 


.أ1 248 ,212 ,اا1 183 .ظز , !اف ۔طہ ٥|,‏ أ4بۃأ۸۶0۵ھ۸ 
۰ ,22 .۔چ(, :10 
.1 246 ,194 ,1 143,155 .جردق 2:اآ 


ا٥۲۲(‏ غدذصعظ خط( ق۵ ایم 3۸0صص فطا٥۶(35‏ .61 121-22 .حر 70:4 
ص٤16‏ ءطا اطی۱جد اجحرری۲ 1( وط٤‏ برعصد؛ عدا٤‏ قعذًط حعد۱دصتی۲ءحہ چک 
بیدا صہ 8۱١‏ 3 مه ۲٤٤‏ ہ٤٤‏ غدائٴخ ٠٤۳۳٣٣‏ علفنتھ ‏ نا ۲٥٢٢٢٢۱11 1٤‏ 

.۰ ,ام زم ,٤۲آ‏ 1ہ 1ص1580[ 126 


ہان] عط٤‏ آہ ٤‏ سدعع عدعط؛ چنا ,قفعط ۱غ حعصسصمہ۷۷مع سدمصة:] عدال 
1 180(0101160 ,1890 7(3 ظ- ۸181 ص٘ٛے, برسنعیرسیم رزاحن 8د13 ٤‏ لامنحدڈداَ یی 
.مہ “ث] <پ مزط٤‏ اء٭دمر 3بد ص٥۲۱۷‏ ٤ہ‏ ہ9 0۳۴۸٤۰‏ 171 
ہا زوٗوازد۱مءصیص خصط ١۰۳ ٤‏ ۶ 5ج0 مصمنا 70.۴60۰۷ 1 و آجرڑ“جٌ0000 
۸۰ء۷۷۱۰ عمد ط٤‏ مم لا ”ع8 لاۃحسدل ءا چسد٘صصەہہّہ لد٣۲٣‏ لہ 
ج سا حله طاغ]سٗصسصغ صسسامرککعل حصعاصدظ( ص ۷ماذطا حا مصد ے )اد 
۰ بت 82نا <دحد1]ا 73 انل ما جات مد( ٦ں‏ ہ] ٤ 1:۱٤٤١‏ د8۱0 
٣ء‏ ٭٣٤1٦‏ 11د" ےط 1666٤,‏ 10ص12 دصدلا ل10 .ج۲ عمعمص:؟۹ ]ہ ۸7[101011:1 
٠0.۴2 <1 17‏ ۲۷و۴ میئ ۱ة آ۵۵۸۰۷۰3ئ۸ ۱یہ حطایط کىحظ کہ ص1 
48+7 16760860 ''5[13]ڑ ئژہ دع٥حصمتہ“'‏ عل سں یی عدہمہ۱ہ۲ +1٤٤‏ اہ 
٦۰‏ ۸٥٭ا‏ صمرچراءء اہ مسحدط عط٤‏ ص۸ خصة صحتة.10 .حر ات٘گ٢ى٠٥ہ۱ع)‏ آہ صیٹ 
۱( عطأ براكءصت۲۶ . صم 66٤60۴۸‏ 1د ٤٤۱۱ء‏ 'ەماعدملاں عط 54ہ 
"1710 00ا 6 100١‏ 08۱درمہ ‏ عظال . رعاممء عطل سر رسمغ+ساد 
ر٠٥٢‏ ۲ء ع٥ا ٠]‏ ٤صعءجوٗ‏ رمرد* ه(ں٤‏ چ‫ لل×ا۲ہ٤] ۶/٠٥۷۸۸‏ د۲ہ٢ڈذتطا‏ 
١‏ 1 ۱(1اصننہ کت اح.ب+صتے تع آٛدی عتاف آلطا کع چسەما جح ےب عرداءطا 
۱١١١‏ ریا ۸37/107010۰ ع0 الہ ٥۱6ص۴‏ :زللی ۱ا حد بحاص ے لحرہج 
٤۱‏ ۸ر ,۵( ٭۷٥٦0ع(1‏ ۰٢پ‏ ۰ ۲۲۲۲۷۸۰۷۸۵۷۰مع ٢0(٤]ہ‏ ٥صسااظ‏ 1متٰ٘دة رص 
٠۰‏ اد اندل +(٥؛:]‏ ٭ اجز۶7ت×*٦‏ ,۱۱۰۱ء ۵۰/ ,۲ عطہ [[600 , 15,22 حکرجر 
7 1ب جرجرے گار .۸ہ ہے ٥م‏ ۲ث صد ص تع اعد لیزدار:1٦‏ ہ٠ 1۱۲٤۲‏ 
7ء ہا ائكڈا صرتالانت عمصدراسئۃ ص۱ ۲۳نا صرد ۴یا عاعام دی عل 
اک ال مم وبا0“ 1106ا ے, ضما اصع 5 ۰[, ۵م مذلم ء5 .243-55 ۔حرمر 
75/11۱٦ ٦‏ ۱۱:(41/گ ,(داعدم ٣٤‏ ص:) ٭'ھمداہلں٣ [٦٠‏ ئ عا‌ں ل۲ 
٠‏ ۱ 1مم , (71-90 .۔جرج) 111 ۸د قصد (57 1109 ۔مرم) 1ح .ہ×< 
'|0+'1 می ہںہراںڑً ۔ برى٭ا بر برو: اا۶ را06 1“ ؛بر0ع ٤ا7‏ ,3100وی( 
1966(۰ , (0٥٥٥۱ہ۔!)‏ 1891-02 


39 
40 


41 


42 


43. 
44. 


46. 


1ذ 


.61 ,ا۱ء م١‏ ب٥4أ49٦٥٦[٦‏ ::ما: ۱6۶[ 


چجیر' ر۱ عغحبرر ۰ اہ میں ت۷ ھا غع(٤‏ لرصعل صی عصمص طصط 7 
َ‫ : وورجویست ہی غداا؛ یو ملا اہ ۳۸۲۱۴۱ و8اء ۱۲051٢1٢٢٤١‏ عط٤‏ ۱ء 
٠‏ ' 22 رریدر 1ہ ۱۰۸:1٦۱د‏ ہ جم غد ہ کة ۱۷ ٤11۵‏ خط1 اظسامة مج حد مممین 
0 ۱ جری 1ر او خ۱ (ہر ل صا 6یاصط ٥٥۹ ۱۷۲۱٢‏ ٥۱ئ۱1ء‏ عصاط ص ١١ںسط‏ 


مور 17ں آ با ادا ٢,32‏ 21 چان مم“ ,كّلك‌ پآ۸ ٹروں ور 
رات ۔210-13 .گا 179 .1 108 -حرط .اہ مہ 


.ھ2 ند .وج ,اد طہ بادا !۰ں ڑ ؛ رم + ب'ا 
+1 20ر ا۱ مم , افأمپعآاآ برور ہکا 


ڈیر رر بر ۰۳۳۳۸۶۰١‏ ۲0۰۲ لت ١ص‏ ل0 أ۱( عحمٗبےے د1 ا ٤ھ‏ مٌٌأہٌر ٦١۱٦31 ۳٣۵۰‏ 
, 0 ےہ 10ف 1۳0 1ب سیر مدضعاغ سس ک۲لبجٗومد غط ٤٤.‏ دا کرمرامء می ٣ہ‏ 
۵۰١١ ٤ل ۵٤‏ لس ججست ےھ ئ٤‏ !سے ھ در تاعىٗامد() ]ہ عممونلک من ما 
لو ج مل حم ۰او ىر عطا طا كءعاہ) عطا ما 011۷ :۴-1110 ]آ 5 
)اح درل ۱11 ۰۱1 18۸ قط8 1با ا( ) ۳۶۰(2 :۱ءء ۷ :70 ور ]ا '' 017ر( 


ری صا ا ] لا رت حجایا عط تص+عطہ (1981 000۰ 30ا) 

ك۷ ار جرضا اد شی غاجحرسه ک خلع رت جلوا عد عغدجرصن ۵۹)) 

را5 211 ,11-770 ما مم یرب۸7 ۷ص7ے) چھدطامصنطغ اہ ك۲ 

۱ ۱17 ا نطبت!1 ,7 6ا2 ,ڈلااآ جوم شا ہم ٹڈمییروزیر؛ للەه فئط و۶ا) 

بے لے مہ رال ١1/07۷‏ ,298 کر ٥حان‏ ,11 133 0۰ با1 مم 

127-20, 240 1 ٴ'>‎ 203-08 210-13(۰ 1۰ 39090105۷ د؛]1۱۱٢‎ ۱۰۱1۱۱٣٢۲ ٥٤٢٢٢ 

٦‏ 8 ۸۱ص ٦۸ط‏ کچ الد ۸۸۱1ا ۰اط سض لمسول 6 می۱ظسصص0ہ) زا 

01 ۱ ۱۲× جار حدداقٌٗئ خلا ئہ ا دعس ٦ا٤‏ ط٤‏ مد صن ب تٌائدی عرں 

دج لتطاحص لاہ ۴ او اض در لعط یسطا طظرہ ۲۷۷ ما عمم بعدذی بد 

۱ :۲۱ ۱ دا جسلا جو یماصعلسسیل اہو مجمص ما۳ د۸ 31صة]ّ ۔علاض یئ 

دآه ۸اك نر اصع عغٌپناعو دط. ,۷۷ ران 

ہلا 119 ,1+ جزم , ٠:ء‏ ۔لزہ ,111+۸۱ وص ×اہصوطا 

۸ ١۰ے‏ ''جمدای )١۔اہ‏ اج اہ حصمڑل2. ا“ [۳۰ع[۱۵۹7ںٹ 

70 ٠۲ط‏ , ۱۱ء طہ ,اب- 70ھ[ بروم مر 

.36-7 جح :ا 

.42-4 ,۸۸ا1 

45 رم :۵ا 

۰ 6 :55( جرب ہاں مہ ,"170 ع17 : لا 0.77 , 1:4 

1 رماعاینہ ۳ ۱ط ے راچب ڈمٹصرط 8 تودةةم کبتنا را بم٘ہٰ :101 ک٘ا 

۴ ا۷۸1 (1:1:1١‏ أآہ 7ار“ ٦تت(‏ ١٤ا٤‏ غ١قط٤‏ عصمط برامرمء ید 

0ص دا سر جس اجتمطہ ۶۴ ہي مج ۸۷ عطغ ‏ ٥0ط‏ حدم جرلا 

10١ ۷‏ ے 11١‏ یرال) مر دیج ور ار ۶ئ لج سال صنوںءءہ ہآ 
3 1 


7.757٤ 0001-۱۱1۱۱۲ 10 0"‏ 16ت 1:20 1[مداە 17۰٤مص‏ ۳ہ اہ 
7۰ ۳, ۱ء ۔مہ ,1071/۱ جروری* 


تال 


56 


)8ہ ما1٥‏ ا1444( ء4۶۸۷ هد( : 29." ,..ااظ .طہ باہاہہہ]( روط 


.1 .آ7 

ہر ۔زہ مه اهہہۂ۸7 ءاذز4۲ هہداح : 29-39 .0 ,..ا ۔.ہ ,امآ۷ ۸۸ می وط 
,72-3 خّ7م 

۱۱ء .طہ 6(4/۸+۱/( 7۰٦‏ ا+4+ھ ٥٥ا8٤‏ 8.31 ,اۂ)ء .ٹہ ,اہآ+[ھ۸1 0::+0ط 
,73-275 

۴۱, ٹ0 ب,اھ٥اھپەئ‏ عجناہ۲۷ؤۂ م8 :31 .طظ ,اف ٥۸۰‏ باہا"وها( وما:بعوط 
۰۔73 مم 


ںہ نہ ۱۸ا ل۸ :4۲0۸ھ ہ×لزج : 31-32 "٠۶۰‏ , ا:اء ژہ ,٠ہ‏ !مہم آ( بہوزورءط 
)ا 010160ص :٥نا‏ معله وط دعاحرتعصمتصص 0ہ ء٥عط1‏ .77-78 مم 
( اہ ۶ہ قصہ انصرسح صاّ٤)‏ طج7( ٭ الدددل ۸7طھ۶ ١۱‏ ص3 ط31( 
٠.‏ ڈ( .ظط ..ااہ .ثہ ,دحدحؤلۂ ٭٭× ,هو با۷١‏ ۔ا|ہ ۲ا۱ٴ۰ہ۷۷۶۔ام 

٭؛ م٥‏ ,۱ھ٥أ4“‏ )1/0 ۶ /۵ب48 ہ؟[4٦٤‏ :29 ۔ط ہادا+ء ۔طه وا۱1۰أ4۰[٦۸1‏ برح؛ٴووومط 
+7۰ 

اض ,مہ ہاہمام ووئ۸ 4۶0۵۸٢٤۲‏ دلع : 32 .مز ,اہ .ہ ہام اموہم.( 0:۱٦:ہ0ط‏ 
.0078 

ا. ةنائەا 1۸١۸‏ ہدد(ںا( مط(ج :46 ۔٭ ,لف ۔مہ ہاہامہبھۂ۸1 رو+ٴووءط 
آ5 155ر لی ہہ :81ء ط:(ج35 

1۰ 6 ,,اا؛: .طہ .اہ(ە٭وەلم( ہ٭::ء:ءط 

ا1 165 ۔ ,14ء م٠‏ ,27207 ط+اد1( 

4۰۷ء]) ۷۶(۲()۔اں جرمببوارء ب7 ہ,لندتھ حستھای1 سطھ 3ص٥9۷۱(‏ 
,66 .ٌ] (1947 ,..10.۔آ ۳۲۴۶۵۶. 74002800 

.11 165 ۱۳ اءء .کہ ,۸1ص نہ طا:ا2353 

لا 0.176 .105114 

7. 

ر9-: ۶۰18م .158:1 

:126 ص- ااء مہ ,ا۸4 00ہ[ بروں ما ے6 

۰ ھ)) ۷1١٢٢‏ : 168۵0) ہا:7 ۱۷۸۰/۸۰۰۶ (.٥ء)‏ حاطدہ .۰ .ھ۸ .11 ہ8 
.8 .ط ۔(1932 ,..8)۔1 

41+070 ظط را مہ ن“نصوعطعادل( مو (د : 31 از ٹہ ,ہ77۱‎ 7٣۷ 
3093 47:۰ رص بط اء رم اص7‎ 75-76. 

769. 

۷ء ۔ہ , اقأ ب۷ ے ‏ ارء1۔ : 32 ,28 .جج ..ا:ء .ہ ,ا +۸ (ر(0:10طڑ 
1ا 248 ,78 


770۲:٦٥۷۱: 1]ھو١أ‎ ١ا‎ ٥ٹ‎ .۰٥۷ ۳۰ 29 8. 1٤081۰ 141٥1, ظ۹ہ‎ , )11, 7" 
127 299, 249 ۴ 203-208, 210-213. 


11, 


12 
13. 
14. 


۔ 


13۰ 


16. 
372. 


18, 
39. 
20. 


21. 


22 


23. 


24. 


55 


مء )1020 یتآ (-حرجمحاعام دا" صاص:8) 4504706044 +:-:0-ءہ لمسںآ 
رلبطراں:ا ٠:(]۱؛ [+۷٥91‏ ؤزوررکگ ے۔ و وا ی۲ ا]4آ]:۔ماجوما5 3م 
1 حا ئل د۰ 7ا3]]1 . (48۔1326/1047 ہعناطاد1) نے 'اسمسٹای]ھ4ٴ عم 
1:::0(۷۸۷۸۱[ ان 4/:۱۱:۱۷۰۔-له ر(7.]لم لو مآ ؛٤|۶۸فلعطط‏ >۰ عطلدا( 
لؤم 26041 ,10911) , ٥٥۱٥١دۂ‏ ۴س١‏ ۱ ١1-1183٤50” ١-116111۲۶۰۹۸۴‏ ؛ ٤٢1ء٥83)‏ 
۱۱۲۰٢۷١ أ٤ ٣‏ امب مر تس قد ا سط ١اناد؟ڈ)  1965(‏ , دنہ۶0ہ۸ء)(3[ 
“١اا‏ جانا ص؛ جداد عطط عمصںل ٢‏ جح٤٣‏ ۰٥ہ‏ [۸/ەءتللہ عنط 14 
[۱۰ ۳۱۸ 1یس تب دل(ے مر اط۸ بد می عسمد ٥‏ وە‌ط عط) آہ دہ ۵٥۲٥۵‏ ۱دصہء 
ص+ )١ے‏ صا٤؛‏ حعااء غطع و‌ەطا٤‏ اٌصد عاهہ٣‏ ہ انا تالہ٥]‏ )ہ 
ى ارس٣‏ ۶۱×۱ ۸؟]۔ا4: ١طھ‏ ۶۸٥)دنائڈ‏ نا “٣٣٤٥٠٥٥‏ ۔۸(٢‏ ۰۔ئلدا: 
1اہ.18 ۱ حوحص.اد۸۸( . (؛مرطوء عل دہ ۱٥۶ا‏ 5ئ٤‏ د۱ء ۲۰ء یصو 
پررر ل۲۷۰ ١‏ ٹیر جرجچجری ط(صر۸7 جا وراگطں ہر +۰ |]ہ ط ااہاہہ] ]|"ہ 70۶۱(۸ 1:۸۸( 
-17 71 بے ۸٠'“‏ ۸ ا٤ھ۸‏ 4ف 31ص۱1ع۶)۲ک' , گزڑہں! 3 (1947-48 ,1931 )):۱۱٥٥‏ 
۱ر ۵ا٢١‏ بلب ا1 مم ×۶ 1(مں۔ (19600 ب٥حعاطام۸)‏ 315:1 ۸41:110 
ررملرصہ ]) ول7 ۸| ۶٣‏ ممواءیسی 51۷ .'' صمطج1ھ۸-اد 0:5 1١1‏ ل3ہ[ “ 

إ, سس؛(ا ا١س‏ ا ل' حااہ٤ٌ‏ حسصدا! ہ]1] .اہ (1965 .ہ0 ۓخے 078] 
٣‏ ں١‏ ص۷ .<) جممرەرٹد اسهگة زہ ء :لم ما۷ رظ ,''نم٭هطجا١‏ 
۹۶۷ ۰۱۲۱۲ اد ۱۶٣دان](‏ ؛: ]١‏ ا۸ہ ,(1938 . رصو مہ٥0‏ ۱18--ص:31 
)111٥۷ ۸۸۲۸٠ ۱۱۰ 1 -+-‏ ۱(ع]ۂ :7۔اہ ۱ہ ٠7‏ ۶۱-1م ۸/٣‏ (.۱۱) 
۲ ا٤د‏ ا8.1٥8‏ ع ؛٭نا ٭٠٭"‏ ععطےغ18 ۸-31٥۷ ١٢ ٤(.‏ ٭قگ:× 
1ء ۱۴۰٢۶۰,‏ صد بہل 1118۸ ×8٭× ,۹د 41د د۸ ٤ج ١‏ ەطا ہ۳ '۰ ہ١۸18“‏ 
۱اج)۸, ۱۸ اسحاء ا ٤٤٤۰٤٢ ۱٢۱‏ د(] ۶ا٢‏ ص۱ عج تّ٦ 1٣‏ قو ۸41م جح ]مہ 
ان + مو جمل۱طا ہحہصو اص 'آ صدااج) ۸۵'' ۱٤٤٤‏ ع ص1 . صقاد 
اط ٭ہ۔ ,۰7٥۱نص٥1ء*‏ 1ے طضسحا صع)مہی] د'اصفااج)۸ )ہ ۷٥٥۳م‏ عط 
۰ 11 ہ٣‏ م٥ذاع)۸۔اە‏ درط۔(هھ ادصفمل 48نربروڈ'' ,٥101ء3( 1٤.‏ 
,+۹171 ۳م ,(1۱9۵۸60) 4 جح .لمومآڑ ؛٤عوظا‏ ۸4+4416 ,''٭٢٢١٣‏ ہ۷٣۷ہ؛‏ 
4)۱ .۰۱ 6ڈ گناک چڈاذو گا /۰۸/87193,''صٌتاڈٗا مداج٤۵‏ حر اصعخاجعا۵'' 
'امصلب ۲ت !و سس( ھیر۔اصیآ7 فؤررہک ,141ء6( : 322-49 مم ,(065ا 

1 آعًد دا۸ 2 .جو ہ۔اں ۸ہ .ام۱٣ ں:(] لوءزائلوط‎ |۱4۷ 1.01٢۷۰۶۷ 

372-11 .جج ,7 ٣۵۱۱.‏ ,ماد ]ہ 4:3 


۵4+۷ )) ہٛ ىب7 ٢‏ 7۷۷۲ص۱ ریےۃ٥م)‏ ہن اطئط٭ ہت گعطہ-اد ل85دٴ 

٠۰٤۹ا “۱۱٢٢٢٢‏ ۱۸ ان1١‏ جطا ٭ر۲3٣]‏ ( ٣۰ص٤٢‏ 8(۰ 1 ددہط صممجاٹا 
708 .۳۱۸۶۰۱۱۱۰۱۱1 118 (ریھص1۱۷۶۰) 1 برمیلج/ا او برز10۔ام اممبر ہ[۔|۷! ہروا 
بریں۶ ۴| ٣‏ ؛ا٭م“۰۲ا) 20 +..,(1944 .. حاح بندہ 5۱0--۸ 3ا15- اد عودا 
(۱امامء+] 

۸۷ع( رر سا وروش ۸1 اھ 1۲٥ب‏ ب8اجوغعلھ ےے دعاححت مجاجہ 
۰1: جک ,()ذل1۱0 , د7"۳۳۷۰[ تر 8+ ×ّنا :0×۱۱ : 302دہ۔() 


فطاع ۱١۱۱(/٭ام ٦.‏ ص7۔-امبا+و۸/0 ۔( ص3ئ]) 321۹۲ صنلا-او عرعدطناآذ 
1 .8م (۵٭٘ھ ۸٦:40١‏ معظط + ممطال ۸لا ,4 ط ]]۲41:3‏ ,( ط۸۸) 
برمصائ] ٠7‏ :فا “ا ٦ا7‏ ,امصاظ .5 ۱۷ مداح ,زاما۸(ك7 ء۸4۶1۸۷۸ :٢ئ٤‏ اد::م) 

)1.:۸0 : ا×ءعٌ٥ص ,۱ص۶‎ ٥٥٥٦۰ 85 6٥ ,1883(, 7 


٤‏ ٗؤ۶ 


٠ب‎ 


54+ 


و 1:18:0[ اہ ےی 5ع آ ادہ۶ ,ەلطددںدة ×0 لص ,صمعا-عهہ( عط ناد 
بے۔-٣[۶۲۱٣۳‏ برعدا؛دہء طاءن٥٤؛‏ ص۷٣‏ ةصد طء ,)دہ عط) لہ دہ٤1٤نلء:‏ طصدط 

:1849-190) طط۸ ق1 ص٭ ا380( ,(1819-1898) -صهطّا ١ى‏ تحصطھ ۰> کہ 

۰.ا۔۔(1877/1938) [× ط1 ٤‏ دہ (1875/76-1938) ملوناہ6 218 ,ذ78 ۱4( ہ؟7 
٠‏ ع+۷ہ]۔ ۔ەصمنعااءدہء عحلنصھنء ×ہ ء٭صصد٭ ا٤ ٤٤‏ ءحدہء احطا1 <٦‏ 

بلہ٠۱]ہ ‏ ٥٥٠٤ئ٣)‏ عطا تچدنة8٥ءغ٭×ء‏ ×م؛ٗ ٤ء٭ّ‏ ع×ل۵ ۵ءەمءاء ط٤ ١‏ دط 

, ورروۂؤءم عطغ؛ ۶ ؛ 41ص2 ,۲ نصوصد ٤ہ‏ غنصرجرہ د عچة٥(٤31‏ لہ طز( عغطۂ ,و11 ۸ل 
. رہہ مخ )ہ ٭(م۶ لدءنڈنی عط ةء پھدلم چصز٥عط ‏ ,طع دا ععمل ,مو سماء“ٴ عط 
-×اەموص ٤‏ ع٣8‏ طط( دا ,صعلکا ٤ہ‏ دجہا؛ نط عط) ٤سمااچدەمعط ۱:٥١١۰‏ 
بں اع چصنع×ط ٤‏ می عط جرد جرہہ ”٤ع‏ <ہ ععداء ×ءط٤ہ‏ برصۃ ٤‏ عم صھی 
۰ علنتا 1۷۲۰ازصتام دی غط سا ساصماءء آ03 لہ آددہہ٭ .حممنعا(ء۲ 
٤0 0٤1۰٠‏ صا د عھیرو وص 104ر ([22ع/71 ۱ ہے قص3٤ءمحرصد‏ عط) ۹ءد۶۰٤د‏ ١۷د(‏ 
ہہ طاہ2 دن“ لہ غ×ع+( عط؛ جز ,دہ :٤ء1‏ ءز +151 جچ ص1 ۲7:13 3 مد 
ا ((٭٤6ا.‏ ٤ہ‏ چہنعا ہ٣‏ <+؛ ص۸١‏ .٭-۲.٭>۰۰٣۰ہ۶۰ز‏ و۶ مرعاخد>ء طاءزا ۲۷۰7 
۱ ص191 6 حع۱ناد:م۸5( 1۰۱۲صٌحہ عط ٤ہ‏ تالدہہ( ع(٤ ‏ دن٥٢٥۲:‏ ئ٤‏ م(۴د ۱۵۸ ا 
6۰ 51:005 قط٤‏ 


0+00 5 


۴۵۲۷ لا صعا ذنصه طاج1مۂ دہ ٣‏ ادا!نہ ٢د‏ ہد ۰ت نخ۸د !]11 اه ٥ء١‏ ل1ممع ھ .7 
۰۱۱ : ۶۶د ٭م دہ ٤٭>۱3۵٤ءمجرحہز‏ ٭ ہہ ط) لہ ہ۹0 .دمچیمٌٛاعہہ( 
٦‏ : 4::ا::6) 1905-1909 :01 706101011 767169 176 ے٤‏ 70۷ 
6ا2ت 0ھ ۸1ہ 11(ع 0:0 7 0 7008 1000(4 ٤:+:15ھ ‏ >: (1910 ,7۲688 وید 
4 411 ,ع[40 [٤‏ .۳( آاطا[۷×+( : (1962 ,بل _ہ۔1) 1798-1939 .4۸482 
1۷۱/۳٤۰.‏ دیرم ٤ع‏ داہ؟ لا ۳ری ابی راراوط.  +‏ بپرووالھرمڑ ربا ہا ۶۰ء۰ ومدم؟7 
٭٠٤ھ٘ھ‏ ٭ہ.] 1سد پہ(ہء(:ء+1) ''ووز(ع]زہ ا(“ :0٥ء‏ ۹۱٥:0آ‏ 1وک 
(/۔ام ۷1آ 1 چرزەوگ ّٛ١‏ ,(1968 ,د:ہ۲۲ د×:مانلہ6) ۱٤ہ ١٢‏ زہ٣۷‏ 5ت 
٠ھ 1٥‏ ذقصد :ء([ء:اءء(() برططہ٭چم:ظ ام ااہا70 ۸ : 'ضصوماام41 او“ 
اموسول ؤسررزمگ ١‏ صد : (۔1972 بعدہ×ط ححصصەل(ہ٤‏ لم ججاد:ءہنصتا 
مہ مات اتل سَاام۷٭ب وظ او:+ائاەٹ ۸4 ۔ عسەدااع][4۔اہ مازط 
' لدرہ]۸1-3 زنععطگ : (1972 .ہب دنص ہانات اہ طاذہ۲ہ۷ ١0۱‏ >ہ(ءعصذ 
٥۳۶۱۷ ٠‏ ۷ژ وراغ برو عابرثؿ ٭رژ[ق : ویمموب(جر4۔۔اھ :4او :و7 1؛ریوگ5“ 
٠ال(‏ عەعط) .۸ ال( ۃا+ءاصدصلطوحصں) ''ون+وهطوئل4 :ا:1+اگا ,1+۸اہ7۷) 
الا ط1-6د وط۸ ۱دص صتمٗم۸( :52و ۔(1951 ,لد۲۴۷ ہ۷۸( ,ہی دنا 
۰۸.-وو3۸ صا نصدصسعزصے نطل:) ؛سم۸ٌعۂ ٥۔1‏ اہم[ : ودا۔ 
٠‏ سیل ءرغفومویرگ ۳۷۸۸۰ وط بط احسوط۔1ء ×۸ : (10940 .13 
ا0آ ۔صوہ۲ ١‏ <:]::]]]ا نا ثذء ہرآیلمەەنا۔ا" +اسا۔ 1-ورتز7 
ری 707-7 تر ورلگے ,01 8۵1 ش۵ ج(3(([عا٤0]‏ 311178 : (1962 ,صدعط٣)‏ 


53 


جٌا٘خاآ۹ یں ا مجع چصسحطاادہ ۷ئ ہ٣‏ .ادع۱۷ ءا) ١)‏ 07 4ماما ےن 
11:۱٤٤‏ إمم)وم ۱۱٤٤۰۸٦۱۳۰۰ ۱١‏ ٥اںہ٭‏ ما٢‏ ,ہ٥٥‏ ٤٥ا۷‏ اء 3108 6ء 
,۱۱1۳ء ۱1ص[ عصمی 0۳ باعہڈ ۔حدممنغافدہء آدتءہ1 ۲٥٥٥۱٥٥۵۶۰ ٠‏ ٹامرطضؤت 
۔ررںں ٘(ع ئ لمع عم چھدححطا قصه صدعاجدہ ‏ برا1 م٥‏ ہام1“ صه ۲۲۵۰۳٢‏ ۲م ززں 
۱۷ ۴٠ا٦‏ يساغ :ام ا٤ت‏ جچنا ٠٣٥ ٥٥ ۂ٥٥ء۱٥د ٤۴۵‏ نا٤‏ ٥وءەط‏ ۱۷ مب 
1٦100111113‏ نط.۔ ‏ دح ترعطاخ حاعصسمطا٤‏ ,حصہ اہ ص۷ہ ۳۶ نعط صا طانھۂ ص۸ ١یئ‏ 
سا اچم آ‌صد ےصلسالیت صد حی,ھمچرات صا عھ ۰.عموعەلە اہ ,۱٢٢٢۸٤‏ 
ادادل )ہسصداہا غصملد حطغ ۱١‏ ۔ھماخ دز ممناتطا عحمدہعقصہ احیس 
جماہلا دع عطا ‏ وعحمنابم؛ صط چا ہ×۷٭ت:ة عھنا عط؛ ٥‏ ئ٠‏ دصںاء 
امو ءصہ 1۳ہعسد !دہع ااج ععط عط صمط(٭ ×ہ] :۸7۸4071110 ٤مد‏ معوتی 

۷ ۱۹ '1'۰-د([١۶۱۱)ء.×ہ'۶ ۵٥٥٥٣‏ 8۴٤1ص1‏ اصالطا عاەہ٥ط‏ و صاط ۲ں 


مراغ |ں ےت 1اضر اع وم عر(٢‏ صد دمجرمططا د'1 3ل طخ د٤‏ ہز( ,ھ۸ 
7گ ذ(×ص١صج) ٤(۶‏ نػرطا غ٥‏ ٭ +٤ ط٢٭هص×ع ٤٥۱۷‏ کھ کھمڑّعتالا ۳٣٣٢٣٥٥‏ معبر': 
٢۲ا۱‏ ک٠‏ عدسد؟ ا“ ۷ :لمازعسب حاماطد عم رط ۰۵تاتدصد ہہ ٥نطا:٠ ٠‏ 
ص٥٦٥‏ ۔ة ,۷۲ا ءزداہه صىلا ص ىںل٭ءءعدە ءا )۲ مممجدہ ٣(عطا)‏ ۰۲۰۰۶۱۷۶۰۹ 
۱۱٦.1۸۸‏ صصمص<حدہ ەوء مم عەحا70]: عط ]ہم اص صلسصصد عحل لہ ٭آحبں 


<٥ ہہ ٘ه انا ۔جمٗ ددع ّٛمٴء عطا٤ اہ ۸ال متےەمء ءعا؛ طز لمہ‎ ١ ۶٣۶ 

٦٣٤٤٤١ 1٦<١1[-‏ ں٤‏ ۱۱[(۳۵ ص(پس 19053-1900 ۱ہ جرمتغہ(ں 130:۲۱۷ دہ2۰. 90:٤‏ تا 
٦‏ 1 ا ٌنرداج یآ خطا]) ےہ۶۸ ج۱ ع۲۰۳ آدہ٤٥110)‏ :۱۱۱۸ء عط) اہ ہ۸٘ہ٠‏ 
18ت -لم صتع لات ب-ت٥۲۵2۴یجر‏ دصر لھن۴یص: عط٤ ‏ 034 تصتصصی ٥٤ہ--۔۶۸۵0۶/ءءٴ‏ 
خامصل با۶۸ 1 :۱۱د ظا !ل۸ )٤ہ‏ د٥ہ‏ د۷ہ" ١ا)‏ ەداء ەں<ک ۹.۶ مزععتاصء- ہہ ٠١‏ 


جصر إممراعہ ۲۰۳۱۰۱۲۷۲ ے ام با٘ەدكاہہم] دًچڑغ ںغ [۱۱ 'ودحوام' (ععماعث عط٤‏ ۵ 
.186 


۲٠٢ ۱ماەاءم5م)‎ 


صداایا۸ اس ہا ٭حەماحا”حصم عتا٤‏ غغط؛ د٥ء‏ عط۔: ہم ٤ت‏ عتاط٢_‏ 

اساا م٭ صدا'ا )مہ ۱۸ى عط)غ ئ٤‏ )۱۱۷۹۳ء٣‏ ااا‌غد *٣جً‏ ,ا1ء ص؛ٴط ۹٤٤4ء‏ 
٥۰‏ فص لف ترحدءء ۰۶۰.2 عصاخدہء ٥٥ا٤ہء۷)‏ عط )اہ ۲ء۴ دو ۴دا ۸“ 
۲۶۴یا ٠ھ‏ دہ( ء1 حدمدصءعھ ‏ ص۱۱۱ ف وج ۲۱٢٥۰‏ حصزائا1 ہد 
٦ص1‏ حصدآارادص عدھمط٤‏ ط۱۱ مز(ممرے ع ه٠‏ عچص ہ٤‏ ہہ٭ط ٭٭حط ۰۱۹ ۴ا اد 
]٤ <‏ .۱ا۳( ۱۱۷۵ء دہ ٠٢ ٤۸۰٣١‏ چصلفذ×عہءءد ده لا 5ءء ۱ءادءچچت: ١۵۷ا‏ 
ھ ٤‏ براعاہ: ۸۰۹٥ء‏ ءء دہ ۔ملط علنده چھد ۱۳۵۷ غ١خعط ‏ چمنادہ2 اص ۸۵۳+ 
۸9٤00٤5‏ اسم دا كج1 ئ0لاڈ. کھ ‏ طاعلف- -جم(ڈ شناد ۲۵ م۷٣‏ تص0007 ٥1ن‏ 
؛ں ‏ 0 0ٔ۔ :3ا۸ .ءع(ا ,(1944-.1878) ولط۸ جام ط5 ۱ء7 ,)1581-1938 
٤4‏ :٥ء‏ ٤د‏ ںدا٤-۔۔‏ (1918-1970) ۲ع٭ععت اد ۸[طھ۸ 31ح2 153 , )۱۱902-1970 


2 


۲( 1113 8ء ءءت 140+ عط عائط ,حدط؟ ۲۰۱۹ا سصدصدىەہء عط٢‏ ]ہ ۶۲ ہا 
و غوموطان ۳ ٤همصلء‏ تانمسعصی عط صد صمنا۸ء ۸مع ۰ ج٥ا‏ ع تل 
۱١ہ‏ 1ص بزا٦٤ع‏ ۷ء1 ااء صنط ٤6ء‏ عط ناعەم ىعط ہہ ]۲ :]اہ ےحہ٣عمٗ‏ دہ 
۱ زعا) تت۱ں) حہ+طا٤‏ ۲ دم ٤‏ ,ععمل 'رو:ہوامء:۶ طط ا15 ]لا .ءمزصط ہ٠‏ 
و ىحصداعنطےہ٣٭ح‏ )ہہ ٭ ما ٤ : :٢٤1٤84- ٠)٤‏ دءء:ءعنان ت.۱٢٥٥5۰ع15۲×‏ 
بروم ترمعیت ٤]دط٣۳‏ ۸ص( صعط عطلدم +٥‏ لا صھ ‏ صعط) ٤د‏ یہ80 ۲۵۳۵ ء4 زہ حر 
7 ۷( )ہ لحم عط٤‏ 170۳0 5۲۵۷ ء٥0٥1‏ ۶ہ ۲ داع1! ج0٥٥‏ زەع عط''عنا ہ: 
-- )ہ ٭ة [۲۵ءط عط5؛'' 1(۱٥۵۰۱۶''.,‏ ٤ء‏ نا٤٥1‏ ١م(‏ +111 )ہ ٥۲٥٤ء‏ زط عط)“ 
١‏ مج .٘'”'ہە٭ صەەەعلماعمطا ےٌصءدء حصہ؛ءلامصىسىط ٤ہ‏ ٭ہ (٥٥ا1:‏ ×٭دا٤غ‏ ہك٥۲)‏ 

٤+٥٥ ۴٥‏ احہ٭ح ٤ہ‏ 8۶۲۹1355 اع 


رجہ معط( صد عطزا1ءءا ۃ١قصد‏ د٥3‏ حصزا ص5( ٤‏ ءا ءطا٤+‏ دل صظ5 [4٥01‏ 
ر--[۱ہ ۸٥۲٣مص‏ اەزهہء عط) ۲ہ ×ہببه عط) ٦٥‏ ہ٢18۲‏ ۔ھہسماہٴ؛ عطلغ ]ہ صم 
+1٤. ) ٤۱‏ ,٤٤۲ج‏ ه((-ےج 1۱۸٥41٤٣‏ عط()٤‏ 4و صد '۱)۱۷۸اء“ عط)؛ ٤د‏ ہ٥ۃ‏ 
۸۰ص ا٭ہ٭ عط٤‏ د4۱۷ 16ءاہء[۲) ۱٤‏ حدعط؛ حاجەہوعط٤‏ اص۸ ہ۴۱٥6‏ د6 قح 
٥5۶ ٤۱٤ (۸۰۱‏ عات٭ ہ3 ,ے:۶+۲+0٦۲1‏ ۔ئز د۱دہٛہكہہء مط٤‏ )ہ ےکنا عط ہت 
ہ '7۸م/ہ؛ حع۱عط] أہ 105٤۲3ہ٥ہ۲‏ عط٤‏ ۰۷۰۸۲۱ سی ا اص5 اعسہ ممناد ۲:٠۱۲‏ 
۳ء( 


اص۸ ۱٢‏ حاغ81؛ (اد؛) حمطا ٥3ز‏ ھا٤‏ پچہ ٥٤۷۷۲ 1٥8٢٥۷‏ حز_ 1۲ 
0 ٭ حاجچده ٣٤٥ ٠ 18۰(۸, ٤ٌ‏ (۱۱1د صّ ہی عناءطا عط رمط ۵5 8< 
حاممجزہ_۵ لطعاۃء: ٤ہ‏ علہءةعزد× ةصد عغءد ها٤‏ طعەّ طخ ماءناءط ×نعط صد 
سا ٤٣ت‏ ۶ء٤‏ ٥ع‏ صذ ردجصناد]ا]۸ -[([ ۔'مومدرہاہ”ہ' ع(خ ٠|ہ ٥‏ ْ-ت1166 3( ٭ ا٤‏ 
ا لا ز خ1065 زالم(٣۷‏ ادص غسط ۰4نا صہء اص۱ ۹٥٥‏ د٥۲‏ دضل × 9ص ٤,‏ م۲9 یر 
وص“ ٤حمصہص‏ ×عط) )قط سط 8ی ع۸عط ۶ نع٘ط صا مےصعےعاطام اناد دہ( مم ]ہ 
11:٤ ۰۲۶‏ ×ہہ٣ۂ‏ قدض1 3× ,88:1 عنط؛ آہ عچماُصصد؛ حجااغ ضا ے عفٗ 04 
۷ ُ٥دمام“‏ عط ٤ہ‏ مرغدل عدل ‏ معدہء ‏ ام دعط ممصعطعد ە'لەصسصول صز بقمص۸ 
ا 53۲ 3۱ع ١غطائۃ‏ ردادعط د"ء(جہ ہم عط٤‏ کا دھط<ط) أہ ‏ صد4 عط٣‏ ہوح) ٥الصطء‏ 
×٭ (ا صمح ہہء ‏ ءط٣‏ ما 7 چمصم۵٢۲ء‏ :حدہ 5ئد 16ء جہ ط و١‏ صد :۳ ندجرہہ٥1‏ ئہ 1۲ زم 
٭۷٤)‏ صسعط) صدصا٭دۃ ؛ مجمہص* ۱:۸34 جداہ٭صہ .604٥5‏ ۱۰ہ صعط ١‏ صععۃ 
تل )مر ”مرو۔ااط 0:7 4ک) دہ صدطّ؛لءء دتا سعطغ دہ ہءءمادہ ١ص‏ ہے 1غسال 
۷ چ٣‏ دىتء .×انصه صعط٤‏ ٤٭معچہ٥ہصة: ٥‏ ٠۵٭۲ء‏ اص ,(۶ہ:ا::ہ۔لہ ہہ 
. ”د۳ ۹ )٠۱٦‏ ح1 111 ماعط ءعمنصعدء ٤٤:‏ کدمنجہ × 1٤د‏ عصبابزەءعنل 


لا دا ەسصط؛ ‏ صہ٤ك“"‏ جتنایںا]ڑ عطغ × ہا دەەدرەص( اد 6نا ە'ل9008,[ 

ہس ٥٥٥8‏ ؛اچناا عنعطاغ؛ ص× ةصطٴ .ععھء '٭؛بہ/“ٴ“ علغ؛ )٤ہ‏ دہ0311:ہ/:۲ 
٤‏ ععمطغ ٌءدلمد*٥ة  ]1]٥6 ا٥٥٥٤ ٤ 2٥٥‏ جح رنطادہ ٣٢ 16٥۵‏ تدہء عم م]م 
٭د سا۳ ۰ م٥ٌج+ا‏ و صد :حاخنصد:ئادء (لدعشامع) د7٥‏ و الد عحغصی 


51 


ج؛ ج.۔۔مب۱)ء۱رجام ‏ کسرط؛ ۳ہ صیٹھ"" .اہ چقم(4 ص5 فص۸ ۶۵5ئ١‏ موط. رر 
ید ى ۔ ١صھ(6([‏ د م۸ عصتااءصسز اقط غھ ای ذانی نام ہصغ دم ٣٤‏ طعررں 
۲۷۰(۵ و وھ ر(اوععیم لد ٥مم‏ حاعسەمطل ,چانلمم ے دہ 85 70 ء 3ج ہہ 
پرس جا جصہ ,101۳ 1ت صمرا۴ ےآ -ص- 18۵۵-3 سد ۲۱۵۱۱۷ 5د۹۵ ہ6 أممٌ ۷١۷‏ عیطل جم 
۰۰, ۱110111 ۱ء خط۲ 1ہ اترم ”غاعط ‏ عط٤‏ ہ٤‏ ءا سانعاصہہ ٥۴٥‏ ۱۹ 1ت۸ جامریل 
انوہ گنقائات یئ ٢٢۵٢٥٢۱ء‏ بباعطا ئ؛ <ہ هی ٣ئہ+رز‏ لصد تانانطائ٤:د‏ ۱ء۹0 ع0۲۸ 
رر لات یم کر ڈسىدمصتفحر ۵ حصضناط ہ٤‏ دی(ءخت۷زا7٤6ا‏ ۱ن ء5۰0 22100 رت 
187 1< ۳ح ٤ن‏ ٥٥٤۲ء2 ۶٤۰ ۲٣۵1۱‏ 6 ۶۰۸٥عع ‏ کا غدلاجط و+ ٥8٥۷1۷‏ 1ج , انی 

۷۰۰۰ 1808[۱۱1 ل٣‏ ۲ہں٤۲۲‏ 2 .۱۷۵۰-۷۱2ء(تا 


صمناد۲ دج !1 حدنادں( ہ) ”01ا۶ ٭طٴ ٤ہ‏ اہ ٭ ط٤‏ ۲ 


(۷۸0(١ ۶۰۰ڈ٥ہ )۳۵۸۱۰۳٣ ٣۲٠٠٢٢٢ ء۱۱۱۱٢٢ (۷ ٣٤ ٤‏ 1ہ دمحزمط ہ'531دہ[ڑ 
۵ ذ 0٠٥ج‏ ۱۲٣م‏ ۱۱۶) ۶۲د ۷٥ط1‏ ,۲0۹ہ0ا۲ء ٤0٣‏ ۰ج2۱۶ ء٭ ىعئط 16 ۔ھجایڑ(ا' 
1-7 7 ۱ ت٤٢۱‏ ئ ۱ر معساق قء ۲۲ ۱مسساصصہم عط) صد ہ۲۵۸ )ءمائل الییںس 
۱٥۳(۲ )) 4۹۷۶‏ ص۱ گمداصط عبط ے عقرس, ۱ہی8 گ۲۳ ٣۷٢‏ کتمطا ٥۶‏ وف 1٤‏ مصعطب] 
۰)۶ ٦٠اا-دا ١‏ ۱ںاہ جع )ہ لدوەج حععط؛ ١‏ ددزادص (۷‏ ءطا ۶ 
۷۱۷ ١ص‏ ت٤‏ جا غھسجں جس ط١٤‏ صہ کائی 1ھ صعطل ططرص. رلصوامیں 
[×) یر ف  )١[‏ ری ۸1ل ٣ا(1‏ غ۸ .۶ا (غ٤8‏ ۶ نعط 6 1 ٠۰‏ 
جا دص راف کم مد حت عط طعمەامطال عقمل 'ھتوآلہ“ عط ۷ہ۲) لوہ 
٤ء‏ 0 ۷زادا می۲ -۱۹ء ع٤ ٠‏ جر- ٢ع‏ ٤ھ‏ ز1 عط ٤٤۵, ٠۲٢٢‏ صنمبد ! 
اسر ود مپہسل ۳طط۱۸ .ص۱ 1٦٤1٦١‏ :١ہ‏ ة1 عط٣‏ ۱۱۲ء×مج 4فاو ١‏ ص ا١٦‏ 
۰ھ ٦اا‏ داآۃ ١۱٣٥‏ ۱ہ 5٠١۸۲‏ 


را نممعع مد اعرطا مطاحہ ۴م ججررںکء ۶۴+ 1 ٤عط٢‏ 6۸0800 1۲۶05 
۰۱ ا ۰٥۲۳۵۸میض‏ ۲چ صممر ط۲ ے 14007 3صد ٥‏ 1-۳۸04" 
۰ء ٥۱۴(۷‏ ۱مم اصمءییم) >۸20< ٣٢‏ ط٣۱‏ 89م 00005167 ۱۵ 
۸01 ,۱10۹ ھ۵۸ . ےنصسصموموی 310:1 نا٤‏ ہ٠ ٤۲ 1٥٥١‏ اچ١ء‏ ط)٤‏ ۷۶۰م ۸ا 
٤۶۷۰۹ 88ً ۴‏ ۶ء8۸ جرد لۂ۵م؛طا ہ صلی ۴مہ مقط عط غعا) عانا× ءط؛ ال. 
خناحالا کہ صوزحیر ۷۶٣‏ ذ ا[ .اعت ٤‏ 98۲ ۲وج ئ(.00 دہ ءالٴ 
۱ب صچمء 014ادل .۹ة کر کہ مل 0 1 1ئ : ,59ھ 1083195857:2م' 
٤85۹-۳۴۶‏ 'م۸(ھ]ءو؛ ۶ ٤٤۸٤‏ :40+0 ص۱ عسمل ۸ ہ۲۲۷ عط) گا صد جاصهٴ 
٢٢ ۶٤ )) 77۰+‏ 4:1(ء1ب وس ےج[ ۶ء اوہ ۴ ۶۵+۲۱۴٥‏ ' 
3100 ۱ں) ے صعطل> سط 6ز )٤ز‏ مہ چ×عط1 ا مناثصء ٤‏ ٥۸٥٣مص۵٣۳‏ عط, ز(فتاد حخال' 
۷٥۶‏ زا۲۲۷ عط۔ ہ۲7م) 759 ارہ ٤د‏ ظط . ہ:۲3۲ء ۰۸٣م[‏ 1ص3 صا 
۷١ ٥۷٤ 159 0-٤‏ ٣ة‏ ععول 'دروا؛“ عطا ۶ع دہ ۴ل ۱!(ء۰ ٠‏ 
1٥۷ ) ٤۶‏ 6ا ۱۲۱۷ ,08ہ( ٤‏ ۷۱ ےذءط ,عدعل: )طاچا ئوہ عی8 


50 


٭وو(100ل۷:٤٤‏ 3 دہ +ذء: .٭چ4٥1‏ ً1۶ -منہ٭م ہد 1٠٤‏ ط٤۱‏ ۷:145 صصزائن ]3 
ووطااتا صدج٤ط ‏ ,۱۳۵ا داز" ۷م 4ء دءصد ‏ صع( ۰ء عداد ٤ہ‏ تہ ۔دماآاع35 ع ا٤‏ 
, روموہ( ۹٘2 ہ چجلہ(۷۰٭ممصطء۔( ۶ذ دد .دم ّصمل: 4ذصد چمتصعد( ‏ حە‌تلدد٥3(‏ ٤ہ‏ حجمہہئ 
و ۳1010 .۳8 ہہ(٥و ٤‏ زء ۲٦۶‏ سمنہ( ٣‏ نا 11 5ذ٤ءد‏ صد اعد ۸3د ۸١ای‏ 
۰٤ص‏ چد +۲ او +۹٥ ٠‏ نصقطعام ععط) دنطا .۰× ۲( 3طد طوەم٘ٛء 

۹۱۰ا ۹۱۷۴ از ۲۲۱8۰ذ اد ۲30134 :ہمہ ۱ء” ٤صد‏ چص:١ٴصہ۸ہ1‏ صدء 1053:٥‏ 
۹٣ع‏ 9001:0117 5 ہ6 ٤ء‏ [ئاد عط چ ص(ص- ظ1 صقہ ۳٤دح‏ اعطل ۳ہ) ۰ہ 
تا جو ٌ!٥‏ ہ١۰۷1‏ )ہ طص٘عط ۱۸۶ ت۰۳۰۰٤2۳ح‏ د غمط چماغ مدع ہ7۳۷ <۶ طءہء دہ 
”وہ ء ط٣۱ ٤)٥[‏ و نہہ٭ّد ہ٭٭×طا ٭عط ٭چدخ: ہج رہ(٤٥ة‏ :مہہ ئ: ھت چہہهہ 
جو ص؟٥٣۲۱ەم‏ ٭×ہ .ەقچ٥٣‏ ۱۷ط عط٤‏ غعط؛ ےء صاددھع جطا ٢ز ٦‏ اامطہ ,71100 
حصرإسرلە ۵۱۵48 ۰ا د۸٥ہءاء<‏ صاہ۷ :مر اہ ١ص۸‏ عٗمنض٤دظ‏ ءا ہ اہ دعط ۲۲۹٥٥۵٢۲۳‏ 
,۰ط صدعطا ۶ دا ہ٢۱۱‏ دح ]ط۲ جہام1[ء٢‏ :1 ذ[۷۸۲٠۷)] ٤‏ ۲ ددطائ٤‏ دہ ہہ ٣ط‏ 
۶2 ب٥۹٥ں)‏ ز )٥ ۳طدغ٤ 1٤‏ 15 ۰۶٥۱ء5‏ 


۰۳ 105۷3۲۵۵ ذااھ ند حطاج) ۸ ٤حعط٤‏ +5 1اچ ہد عط٤‏ امہ٣۲‏ گز ‏ 18ط 
۶۰ ءداءء ۲ء 3م ج٤‏ جم طئ۱دلد 1ئ٥۲‏ نعط ص۲ ۰د حصانلا:ہ5ل ط۶ 
۰ ۵ ۱عسصط) دہ 2ظ 1و عصصزاعصلۃ ٤غ‏ ط٤‏ “ بعاص مھا( عطے''خٛ ۶( چمصدئ: ۳×ہ7]“' 
اب ۲ عءط٤‏ د۳ دعط۷ , صصانادئ د جەءطا اط ١۱٢۱٥‏ ]نع۸ اعد ۳ ۲۵۵٢۰۰. ۸:٦50 ٥[(‏ 
٦‏ لصد ہہ) ۷ء آ( ,1ا6 ٤‏ ۷۰۱ 1٥ء‏ ۱مد دا طعنطم جچسطاغ بزصۃ 21-:54 7ذ 
< اھ ذ۱ 001ج ۵3ص۸۵ ۰ ٤‏ -0×حر کذا چصنہ۶ ہ٥(‏ ٤ہ‏ ءت۲مدہ 8ھ ءء امہ عط٤‏ 
8/, 1ء٣‏ 0۰ ۸1580:16 

۱ اکار ا۵ ۳۳ہ کاظ ۱۱٢‏ چچٗز ۲0د( دز ١٥٥1۱ءطا‏ 5 813 ٥ڑ‏ ا(5 
طس٣‏ ۱5٤ص٣‏ ٢أ‏ ئا +مءۂٔ صەنعناهع ١ہ‏ [۶:۲۱۲۹ د ء×زىهہة ٤مد‏ 113 ءط 
7,07 ط۱ برغ مج صہء عطل حمہ٣قدءہء‏ ؛ذ ٭٭سدہّء٭ط ۱۲۷۵۱ء ءا ٥‏ ددہہ دہ(ع[ٴ[ء 
ساہمدمەولسام : دماغوعا[۰ ۱۷ء ةدء <ححمالده جار :م٥‏ ٥۱6۷ء‏ دہ ۰ دا(٤ءءء‏ 
4۶۷ نٌوچصس اط ٤د‏ ء>حسەو٭٭ط :1 11ہ ٭م(ممەم ط(٤‏ ×؛ا ۹ ءہمعطخدء ءطا ٥اسمطء‏ 
ا زا عط لصہد دہ( 1٤وعمودہ:‏ 41ص٦‏ 4۱۴۲نم ں٤؛:‏ ,ہ صةدمصج:؛ ,ہء٣مط‏ صہہ) ص5۵ 
٦ ۱۳٠‏ چ۰ًنْ) منەم حا( ,مہ؛٤مہ٭عەم‏ 2ص حہادز٣‏ اہ ط۲ ۲۵ط 0:01٥‏ 
٠ ٥‏ س٥٥ا٥ت‏ 3ص .ا۲ ٥٥ہ‏ عطا٤‏ : صمناءمم ×۲ [٤ء16[ع‏ 5ز 
دم ام عطأ جا عاحادممود٥ع‏ ص٥عءطا‏ ١٣ط‏ مط ”سدءہطا ۶3 نوںوءة 
77ھ" باده ۷۷ عط اہ دخ ہءصسطدیام دہج اددخ٤ے٤‏ ا1ا ؛ص؛ا ٤صهے‏ ۲ء م۱1۵٥ءءة‏ 
! با۵ ]4۳ء عء(+ ۷۰٣(6‏ کااءه] عط٤‏ ھیء عصملد مصعط طچسمکصتآل 
ما 158::7318[ ئ۴٠‏ ب,عاصهسطءعمحطءدہ ة صد عصمزصت×: ٠٤٥۰٥٥‏ دہ ۱۳۷۷ )ط۲ 
ذاءصٗجاسصام ٥م‏ ۰ آدصوء ٤١‏ ٥٥ء‏ ۃةصد ,ہجمائ) ع؛عط ٤):‏ ۱۷ء 


وکا ۰ ٠‏ 
0 ٥ء‏ عطا ھ٘ز ے ‏ چدیتں ہے مثثء ج ‏ زلااع مم ٭ آ20[ 
7 7 ۱ 

اذمصام اا۲ ع۲۸۱ ,000ھ صدایسآ ٣×‏ ہ٤4٤٥٥٤٥1‏ ۸۸ چصنا3”ٴ۲۰ءزہ 


49 


0٥۱ئ)‏ بر مز( ۲۱و (؛ ۷٣ہ‏ عصط طات چھنمعا صد ٭ ).1۱1 گػاا ‏ ہا ۸ءء 
01+٭٭٢‏ ٣ص‏ ۲و منزمچد طعءھھ ,×ع(تھ-د خد عاصەفساہ ٭ط ئ 7 
۶2ء“ تعحطئ۸ روہ 


اہ حلہ:صصہ 1 صد ی-۱(۸۸ء )اہ ,ج1ا سسع زہ طلممط ے رامصعصزھ طعدمط 1 
ہم مر(مرا عرل٤‏ صہ <حالمہ دصتازو) عط) .,ەدعدنتا؛٥1‏ ٥ہ٭"‏ گئعداءط ‏ ٭صەرچرری 
101٤٢۲۱١1 1 ٠٥‏ )( ع1۶0۸ ٣‏ ۱۱۱76ء۲ ۵1د ۴۶۰۵۱۱2 ٥‏ زا0 3۲ء 
ا٠8٠‏ داءہزحاہ ”٣ط‏ ەحںہ چع15٤1۱+3ءجہ‏ ببرط-- رہ صدصط عطا "٥٤9‏ 
۱ح٣۵۰ء‏ ۰۲ا١١ "٤‏ (ا٣‏ دہ ءعا) , ×ط×اد عط) .دعد١×٭‏ ۰ا٦‏ .٢ہہ۱۸‏ عط , صناد ع 
داحھداجردہ ۲(( .۱ءء) 4 ص: ٭٭٭ ×دنء صوصہ طع ط۷ دعنلمط راہ٥۱۷عط‏ ۵1 
ص ص٘ل): ٦طا۲‏ .1۹ مرحاہ ‏ ۸ح مغدد .تہ( ططع-صط) تزازلد :71 چج0ھ([ د۳۵ دممسیں 
,۶ بطا۱عدءی دہ ۲ص ناوہم: )ہ انا ×مء ے عحدمااعد]( ا دء عط٤+‏ نز 24 ۱۸٦٦-ل:‏ 
رب +7 ص۔7( ترااجتدعم برعط٢‏ النا۸5ء عط ۱ ۓغنعصنررہ لو ئطممد٥(نظم‏ ؛+ 
۷ہ عطا 1ص ہے می عءثاغ ٤ہ‏ ٥۲۱رہ‏ علطا ماص1 ۶۲ ہومز بد طاءں: 
٠٦‏ ۸8۱۵8ء۲ ۹٣ھ‏ جچہبء ا۱ء اد٥‏ ٥مھ"‏ ٥ہ)‏ ٤؛٭:ء‏ عط٤‏ ہ,ہعناا] .4م :ا 
۹ء ۶أئأل)( ۰۱ط (ءء٭ ؛ حمصعط یمسءبمجدیر, عم)ۂ ہو(ج غسطا عطد٣ھ‏ ء٠‏ 
)(0۲٤۹‏ ٭ط) ۰ہ٥٣٤‏ ۱۲۵۶۵۱۸ 


1۷۰ ۸10٥۸:۲٠ ٣٦ ٥٥۸ 


٦5 )ا:۲١ دا) ۴م۱) ٭م٭ہ حم آذ۸5۱ل غعط+ بد‎ ء۱۱٦٢٭۴۱۱٠١‎ ) ۶٤۴ 
اتا‎ ٣۱۰۱۱۹ ٠د 1×---دہ۱۱دعةء‎ 1ّ ۱٥+ صمخد‎ 4 


,ء٣۰‏ :۸1-۱ ط) )مہ زل١١:-طاہء‏ عط ط؛ن٭ ٤‏ د٠‏ ہام٥1‏ ١٥۲ء>ہہ٣‏ 

۷٠ھ‏ 1۴8۸۲۱۸ دب مھ ٤ےءحصصسطء‏ عحصالعەئل( ععه چصەەہا( ہء غعط٤‏ ۲:۵۱8۹ ۲ء 
۷۰۱[ ۸۹ ۰۰ صا (صاأء ع٤‏ (۲ہ٢٢٢١٣۱۷)‏ :33516< ٠٥‏ 4 ل4۱ م۸ بدہ 00“ 
8٠۶۱٠٠٢‏ 3ط ۱۷۰۰١‏ ء( :11‏ .۸۰ ۸×؛:۲۷۰ء: ةص٭ ۶ن انةا ٭٥ ١٥‏ ۱۱ة ۷٥٢٢‏ رط 
اببدمعط) دی اصنی صاائ۸( عط؛ ءاعدندەة 3ص ععڈہوھی ئں ٣مم‏ ءطا 
۸۶۷ أ, طم3۴۱ 0۰ء :ت1 مج تاچنمص طز دععمءتعءد 4ة ۵۲37ء( ۲مزٔہءجرتدہ کا١‏ 


کا۱ 04(1۲ا6[[6٤‏ ۱0 ےمریں جص۱ب ںجا[ عجرلیںٹاڑ عط٤‏ ۵یع مرعسہ 7ج٤‏ عقط اذ۷ا 
00108۰٭ 


-[ ۶ہ ۱۲5٤0۷٤۸۸۰۹‏ ۴۰۷نس ۶۴٥۱ا‏ ,٭کازاعتائ( ءط ,4 3۱ط ٣‏ عط٤ہ‏ عط؛ ہ0 
1٣٦ ٤‏ ۶۰٠۱۲ء1"‏ ۹ ۲۳۵۵۲8۱ 1ج 01 (دء ا صد ۲۶۰3-۰متہ دنا !+' 
8× ۷ص۵ جہ۸۱ہ۴٥۱حء‏ ۱ہ 105:864 . طد2ء:۰× ( ۸نا دمد) قصد ٢٣۳٭(ھد)‏ 
8 ٣د‏ 3۲۹ا طء٭ ×٭--ہ ۶۳× برا ص٭وا ء4 صا ءج ا٭وصما ط١ ۱١‏ ِ 
0۷٤ ۹‏ ۴ءء ٢‏ ,4۰٥۱ء‏ ۱۷۶۰١ءءمہ‏ ۶ نعط صا ییصعطممعمانطظم 8ء ۱۱۶۹۱٣۱۵٦۰‏ ْ 
×ر طا) ۸/9۲ دع بو٥‏ ت۶ ۵سد لاہ ہت حر ]ہە ہرفىسا: ج طازب ءباء:ہ ٢لا‏ 
٤طا‏ ك8۷٥‏ ۱ی۸١‏ عطا یئا ف عصتاصی ‏ ۷/ج معتطام ,سط ‏ عللمد مٛ: 


48 


ووو ا:۷۰ ۹ہ ہناد1 صلقية لن ٤ط‏ دنط عانمہ٥ا‏ 1مد , صەمنا8ءنازون 
ہہ م رہہ ۱۷۰٢8٢٢۳٢٢۳‏ عط٣ ‏ دمانطاطہ! ٤٤‏ ء مصنلعە5( دہ تجحد 2 صدل ,' دص ۸0۸01 573۰ہک 
م وم٥٥1‏ 325 ہدہ()؟۱(معر .د٭تدہ ہ٣٤‏ دہأ(٤٤ء‏ 1ء ٠ہ‏ ۶ص۶۲7٣‏ دز ہ7۵11 ن٘دئع×ہ 
٤2۴5(1 6٥.‏ 3صد ٭ہ( 5٤٤١٢٥‏ ,۱۶۰ا۴١۲۵٢5‏ 

نا۲3 ٣۶‏ ۲۱5ج عطا+. لصٗۃ حہسذط(ھ5] ٠ہ‏ صہنا٤3علكو٤ذ۲:۷‏ ءط؛ ×ہۂ عصەلم ءذط >1 
صا ٦ص1‏ .ما ٤غژ5دء5نصعٴ؟ ×٥6‏ عط؛ ‏ ةلمط ہہ ػس"”"-ويو) عط دصعصادحٹ( ٤ہ‏ 
معوطمجددء ہ٤‏ مالصص٤ۓءمممہ‏ ط ٭کەدزصہ ‏ صعقطع٤ہ‏ ,دعصن؛(۲٣٣٢‏ 03 ۰ ےیل۶ ءعء: 
زء (ا٤طچنۃ 18٤‏ 94 ۴35٭د۲٦3صت‏ ہ٤‏ ےعامەطٌا صن مزْة عطا م٤‏ ھععحاء۶ ٥‏ 5 عط؛؟ 
از نسع آعدء۱:ء پ٭ طط هن غ۱(ا ,فقھصۂ ..٭صدہزاعدازہۂ :ا١‏ ٭ہا(ہ؟ ہ٠‏ 
(؛ ۵ ٤۷٣٣۲‏ آللقهط٭ ]اذ ٭وذ: ہ100 ٥ا ٥٤٥٥‏ ٥۱ء‏ اعط:٤‏ دم دءط ۳۲٥۲ء0(‏ 
9 ما8 

۵ ۶11631 ۲۵۵ص × نعط 1ہ ۰ہع ط×٦‏ ددطا(د٣‏ عنط چصنطلعدء ا ئ٥1‏ صچئد0۳: ۸ھ 
:ا ٢ا٥١‏ ٥٤ط‏ ,حكدة[:٥] <۲٤> ٥‏ 3ج ٥۱٤‏ ۵۸ء٥٥١۱‏ نمعطقع۱1م ‏ کھمنزعمعطا (ەنعوء: 
فناہ ۱ع ذ٥×‏ د٤٤8 ٠٥‏ دحصالعەو75( ك د۶( ٢٠۰۸۹‏ ۲( ٭حسد٭طا محله غدط علدە: ص۷ہ 15ز 
٭چصل ٤۶۵‏ :صٗٔ×ہ2) ما با داءء ×× حہ) ٭ا[دجء 11ا ۶9۹.برانه((+؛1 ۲۱4[۲٣ہ‏ 1د۹۸ 
×ط ج ب8500 ,٥٤٤1+ذ(۱عع؛ ٢۱1٦‏ ر×ءط؛ ہ٠‏ ٭ء ۲۰ء ط۰۵ 5۸66005٤‏ .اد ہت دءءطا 
اصا5 :٥ء‏ ٭صة غعط٤‏ د٭اندنوءءم<م ءصعمط) للد ٤ہ‏ صہەنغوطنل۵ہ۲۶ عدعط) دعصنطل 
۶ صد ٤ناەن(ء؛‏ ڈقصد ۱۰10 حنطا صط دصمنٹھھ زہ ددع ععمصع لص ععنء عط عہا 
.۰ ۶ 

:٥4ں‏ .صةد(15 دہ ۰ذ۳ ہد'نصقطجڑ صہ دہصدعتدّ :زا چصدہ عء:ہ1 ط1 
لد مد عط تا( نععەط )عدںدد: جع عەاءء ا۱ : مصمعەامۃ: :١جط"‏ طز ئأ]ەءناعطا ×ط 
×۷ ہ۶٤٥٤‏ ہ٤٠‏ ٥ہ 84٤٥٥‏ صدزنلعدسئ( عِط؛ دہ ة٥اننصطا ١٢٦٢ ٥ہہط +٤ ٠٢‏ ٣۲ھدھ‏ 
3۲۸8ء >٤ط٤ ٠‏ چصنصصداا:۲: ۓدعھ ٤دامط٤1٭‏ بدہ :۶ داد۷ناء ١ہ‏ ععتاآد 
آذ×مص (دجصداعہ۸5) <ئنعط) ۰ا +۱١۷۵‏ چصداءہ٣‏ ١صد‏ ص1513 مئ اہ عماوف نم 
از جرمء ە'اصعطچام دذ چصنطلتداد بالھددو"ا ےءععط٭< 1:١‏ ٢۱ہ‏ ٥ت٤‏ ذاءء۲ 
4٤+‏ . ممنواہ× زہ تد ء٤‏ صذٴ ٢١۰۱۹‏ حصنادہ] ۵ء ہ:ہ؟ءءحم ے اہ ٤ء10‏ عطل ہ 
۵ ۲۶ ا۱×ء ءءہ۵۷: ۶ہ 8۲د ھ8 : ھہ(55ذھتھ  ١‏ ٌحممت۲صدء عنط۔ صا ےہہ۲ہ) 
۱۷١‏ :٤٤ذٴ‏ ط٤‏ ء؛ءہصہ ذ٘ا٥؛‏ ةلصہ صەا:ا ٭ععط٣‏ بصمنا3ع ا۷ت 
٠٥| ٢۸‏ رحاء”عط۳ ٥ء‏ عطا چصاءطا صممتھثتاہ ز ٭حمددٌع×رجچہ 0 م3 15۵8:٥075‏ 
6۰ 117185 


!ا نج5 آصد :نا)5 ا۵ء نطمہەہانطا2 ٤ہ‏ 1١٢۷۲ء1‏ .111 


ا صمنامودءاءء عط؛ ×ئۂ دادہدچچہد نمناجئم ہة٭:ہ< دہ ءء٭ ىط٠_‏ 
۹0:٥٥. 116 ٤صامءہد ٢‏ 5٤د‏ اج نطمہءہانتاح ٠٤ہ‏ ۷۱۷۸ء عط)٤ ٢‏ خطصان(دها 5( 
٢۶‏ ٭مدد۵ ۴و راغ ٤30‏ حہء ص۵ 4٣‏ د٤ہ‏ اہ طاءعصوطا دنطا صد ۲غ( اہ ء۱۸ 


47 


کرام مدٗلنتاج (1) , دبزصصطل3٥٤‏ ٭ 54 .,×ہ٣٭۷‏ (۱|) 1٥۳٥٥413٤6‏ ءعنط 14ر 
۱ہ ١۱ى‏ (ا) ×>× د۱ء ب×٣ءمھ‏ ع) : مهم:ج عاعط٤‏ 4مد مەناں 


)ءر٥۲٥اطازرہ٭‎ 


٭7[-( ٥ا‏ پل .(۶۱ ,٭صد اه عهە٭ مصمعە(د ہ۲۵٠ ٥‏ دہ ٘'(مصعطعئ۸ 
صسئںعءدمل ۰٥٢٢أ)‏ دوضطادء ۰ج١41‏ اؤصد ١٥٤ء١4‏ عحصناده]ۃ عطا٤‏ ۰مان طا1 ا٢۸‏ 11۰ 
00-۱ا)8۲ ءا ۲ ! ۔تقصسد,صحہہ عط) اہ حصمآخء صازطز) 4 صد حص2ل59ا ئہ ذ٥٥٥)‏ عطا )ہ 
ٌص مو عد ا ئئ سم مم ٭عمط٤‏ ال هفداعھز حصها9دا اہ دعمنل د٥٤‏ ئن 
۰ ۸۸۱ا 15٤:۱۸‏ ہ چا ااعء) ٢زا٥۱٣١ہ٣‏ 4ص٥‏ دناماع۲۰[1 ۲6:5چہم ,ەدممںء 
٤‏ رو رر یں را ۰ئ >۰ 5ءء اد×مص-ہ 1سد ٣عهعّ‫٘ا‏ ٣ء٥‏ 3ء٤‏ 1الەم ,ء۰ام! 
۰ داب لص ںمصمط۔ صعطلغ ‏ ةء ئاصەہعم ععطا طھ((۸ ٤17,‏ ۲۲۵۵ممٌرصد ١٢۶٢۱‏ 
حطا٤٠چھملطا‏ رہم ۱١‏ ۱ حاودھ ٦دصھے۶۸‏ "۶. برعصونق دءہءدہ قصد عصقصصمل 
, (8: 63 ۱ل ءہہ) ''ہ ٢ى‏ اا:ا ]ا ٤‏ 1١ص۱‏ ۲ قدص ٠لا‏ ى. قص٥‏ ب.لذدلاا 
ہ جےھ حااب ا1د ۱(ص(۱ ل۸7 ۔ہحمصرچناہ ماج ۶٣ہ‏ ۳۵1۱م 1)٤‏ ط٤س‏ :1ا“ 
إ٭" جع "ص۷٥‏ ااتطا جاعمطا ہ'ا'' ہ,ہمندجه قصه ,: (28 :48 لطوعہدہ) ”ہم ما 
۔47(۰: 30 طوصصد) ''ذتا .جمڈجرزہ ۱۵۰۲۵10١ ٤‏ 


۸5800 ١01×٢۳٥ ہ٤ ,(0]حص صھر آ۲۱ دا ے صھج حصصد رخ ہ2۵‎ ۲۱۱٢۱۳١١۶ 
×× محرح خلط رد 1غ دیآئ٥۶ غسطا تہ نمصرہ صط‎ ۲٠۱٠. حاء‎ 51 1٤ا‎ ۰<, ]۲٦1۱8٤)]10۶, 
دا‎ ۷٥۸۸3۹ ھ٤٤۸۵ ×ط ١٠١١۱۱ذد۷٣ ۱) جا ۷۷8ہ۱۲۷ءئ) اص٭ ہص ٭چەداہہ 4ص5‎ 
کا ےمدطاحاحملا د برداے مسصسح  چہط :اح صمنددعءمنٹ-ت لح قصد :صدعطا‎ 0۲۵ ))٥۱ 
سد حصاكهد]( جعا مدا:] ٤ہ دج سممملع عط) ہ٠ ٤١ہ ھھلطا‎ ء٤‎ ٤٥۷أ‎ 
۱٥٠۹ ٭ط اہ‎ ٣14 ساد آ۱ ۱ ہ٥ ,)دہ آوٌءنائلەمج مذ‎ 111١ , (ہ,+سالتظ‎ 
حم یرام ,۰ ۰۶۸ ۶۳-۰۳ آحاے1۰(ءغ طز ,ہء صع نهھ۲۶‎  ےءےودح‎ (۱۰۱۱۱٥۶۸ 5۷۱۱ء رگا‎ 
۳٥٢۱۵(ز‎ )٥(؛اڑ 'رلفصندا 8۸ ثرت نادیواں۷۸ماہ اجرصی ہ عامندماع  نعط 1آ‎ 
ا١ 0۲۷۶م ٭ہ ىعامه  عط ۰ عصعا صتنط‎ ٥٤٤ ٤9 ئ4 ڈتا اص ۲۲۳۶اد۸10‎ ۷8۴/ 
۱۵۵۰۳١ ٠٥ 1513-25: ح٣: ذح6ا۱حزحر حا لصد یہ٤6 ءلاد ا( مد ۷۱۱14 تع ام‎ )01 
خمس یت5( براحدہ عط+“ ٥عںوںوء: 3۶۶ لا‎ ۵٥ لات) ط٤۷۱ ڑەغطڑ]‎ +٥0 ا٢‎ 
!۲۷١اہع‎ ٠٤ ٥ن٣ عط‎ ۲۷۰۱۸۲١ ہ٤؛ داەلك ۷۵۹ جزابط ہ'۶۱۸) ,ہعداج٣٥ عط ,ہ6‎ 
×م اد ےہ ةلسی عصاائ] عط) 31ھ۸۵۸ ۶۹ ,د5ء ہہ ؛خد مصعطا ط×‎ ا٭٤۷‎ 
٠دا‎ ]٥٥ دہ عع 3ص‎ ×٤ ئ× وصد صها:ا ئ چصمچ بط‎ ؛٥نعطاصچح‎ 
۷۰ دالی ا معطائ)۸‎ ٥ 8 ٌعنات‎ ٤٤ )٤ ا 2۱015ع۱0 ا ,سنداکڑ‎ 
٠۸ا۲ عم عط ٤ہ ۴ر چمنوانعام‎ ٥۸۱۳۱٥ ص2) 1ص2 داگراءط۔ ۶۰٥۸ہ۱٤ ۱٤۲5ء حتاد‎ ٤ح٤٤‎ 
٥0ااہ]دے <د عدے۔- /غمااز اہ ەمة عر صمھٗہ چمنعہ:۸ ملع غسط۔‎ ط٤١أ‎ 


۔ذأەم۳م اد ہ۲۵۲1 صہ دا ناەطا ٭ںەو۷ا١!‏ 


طعات ۱۷ اج جھیا ط٤‏ اہ صصتدءنغادء ٥۱۷ئ٤‏ خنط مہ٥1‏ .0٦ا‏ 


46 


آ8 ٠٣‏ م۸“' ×: نز( ٤ءء‏ صه طعحدء عصمڈاء ص5۵ 1[ءئ٤د‏ 2(09) ع0 0صھ۸ 
8(1( ٭ط ج3ا ,عااہ)؛ عطاغ اہ ”ىعم‌چصھد1! غط) طاابص دبدء ‏ ء چجھددد ہے ٥ءء‏ 
,ہو( ۶۷۷۰“ 1.0٦‏ : (4 : 14 طدصبتہ) '٭٭مدءط ×ہ/ :٥16٤ء‏ ( عجددہءحہ عط٢]‏ :2۵د 
جج ٭ط ٤٥٤‏ “ا طادھ ع( [صد٥ال)‏ مطا .ے*۔(] نے٢‏ ےً دع |٤٢‏ ۸٥۷۰۰[۰ءء‏ 
ںم ۱ئ2۲ :د٢٥٣‏ عط : ہء×ءط( ععدااضغمصنء: ھ۶ (2 :12 ط3 صتھ) 00106586350/7 
ء| وط صط(۳ے آچہہ  :‏ 19 زا۸۴3 ط7ت [ص08۳3() عطا ہےےے] ععناےظےط7آ ً ٥ء‏ ّصہمم 
.(3 : 41٭ طد×دد) ''۰قة٥ء([۷ہہء(‏ 

رم ٥8‏ گا تنمعط5ائ) ۸ .''یماہ) ٭+ٛ الد دہ٭طا فعط عصعمٌہ!1 جصںہ) عا )]ٴ““ 
رروء) دہ (٤عاةء1‏ لطلد” ٠٤٥‏ ۹ صنغدہء ١۳ط‏ 1ص رعط)'' اہ غصممٌ ہ 
ءط) ,٣ط‏ ٢۱۸ص‏ ٭چصنطغ ٭ععط) ٠ہ‏ ج٥۶‏ ا×مّ٘ ×ط اصد ‏ صددا0 عط) 
بەر۲]ء رجہ عط٤‏ صنه(مح×* ٤(٥ ٠٤‏ ۰ص1568 -5۰ع771_ ۰۰۰ ۲۴۵۵ص 0٤ء‏ ناصتصری 
جن اہ ٤۱ہ‏ مەءة ج د٠ +٢٥٥‏ نطاءد نااحد٤ءد‏ ١×ط‏ ×مط؛ ٤ح‏ +نحا ٦ا0(‏ عط اہ 
:٣ط‏ ٭صمەنعجہ(ہ٥٭ط؛‏ ة٤ھٗ×د +٣٣۲:‏ رد×ء+ظ×اٴ ۔٭صہہ؛ عط ےم دنہ ۹ھ ۱۶,٭صدیہ 
١ء‏ د٭٭طا دعط غوط)٤‏ الد ٭ءصند ق۸ 1۲10) ەعط) ۲ہ )حم دج بلادہ ة١٢٣۲ہ‏ ۴خطا 
.۴۶۱۱۵۲۴۳۰ ئخڑ ٥٦ا‏ دس3 ط×م صم۲ و۶ خقط غکەمص عط رذ دنہ ع<ء کا( أہ ٣‏ پطا 
عار ع ند ۲چجہ×ح جہ) دآ(مانامہدن: اناد دز >ا٥٥ەتا‏ ط01۲ غط) ,٤ع‏ ء<( 
”,. ن(چلء [٭ّ:( ج× ن٥اہحہ‏ زہ ٤حطاج!(‏ ەط۴ صطذ 7117107 4 صد دہ ٤٤١ج‏ 

:۱ 1ء[ ۱ء٣‏ 3ص۲ ۰ (1ءئ۱ا ٭٭٭ عط٤+‏ ص×” ٭زئط ٤ہ‏ ددٔہ(٥ہہء 1٦۲٤۰٤٤٥‏ عط7_ 
غ ٥ءء‏ عط)+ ١قصد‏ ق نوم ے (م نء ژہ خ دہ صص×ہ4 صەطد ع۸ا 4-6 1٤ا۲‏ مه ١ط‏ 
۷ صع[۰] آہ تائلاطزاانەم ہہ( 5۱۰٠. [7٥۰‏ ۵ءجحہ( ۶۸۸7:از) ؛ہ ۶ مع عط )اہ 
اد۱ 4٦٥1ء‏ ہ٣١‏ دہ ٤ہ‏ ععصهْضرم۵<س ٤اذ‏ ہ1 نزادہ ١ة‏ کت ١ط‏ حصەط4 ہ٥١۹م۸٥‏ 
اصسرسی:ہ غخز جز ٥‏ 6۱؛د۲ء3صد رل اون ,صملذط ,دنب عطاہ ' : صدنٰ تاععلمصلقء 
>٭>7 ئہ ٤ ۶:1٠3‏ عاددد عط) ط٤۳ ٤‏ ۰۶7ہ:٥۲چ٭‏ ا!لص) جدد ادہ ٤ط‏ 13ا ہ10۲۲ 
مرصةه صقعط مصعما طا برصمدہ ععط عدملء ص٦‏ ز٢‏ کذز اصط و۷٤2‏ چ(اد 7(۷ 
09 0 8 ۱۱810ء۲ 

×ط ]ہ ان عمطد عط؛ آہ ء صع اہ ٠‏ 00ذّلنا ٭ط(٤ٍ‏ ہ إ۵۱<ط ھاا:نا 9]:7ہ 1 
٣۶‏ ٥۲ع)‏ 3۲۹ئ1 نصہصد ص ۰ 7ہہ1ص٭أء نمعاجا۸ ۔حدفمنعہ(معدا٤ 101۸6١‏ 
005" ٭٭ہ×مطخہ ٤ہ‏ چ [16۷١۸7‏ ۱ص عنللز!) ۱ص ٤دوصنمەجه‏ د(٭عچفقسا لع مەله 
ذ٥٥‏ چصنام ]]١1٤٤‏ '٠,ذ٭لها‏ ١ا‏ ۶×٥جءء‏ ×ا ۲۵۰ ندااءءزڈدہء صا 
مر ددە(م زط( ےہ عطلعدہ باغغدعصاغڈل- 4(ںہ٭ ئمم”×مص لص ء٭ءہء4ذ۲ء ٣‏ ہمد 
1۶ء 1195٤3 لن٥طع عم١۱ص ٤‏ 


5د11[ ٥‏ عاعدظ .11 


22۸۰۹۱۰۱ 1۸ج د50( :"۱م ےء بسحدودند:آء۲ قصد دہ [٥۲3ء5٣ع٣۲‏ عط٤‏ نصت(ع٤ھ‏ ہ٠‏ 
؟۶ ا2۲6 مز رط ےط( ۲۵ح دع ص151 لمصنینصہ : صا5ا ہ٠‏ صصسامء ۲‏ (ھ) جح 


۹45 


۶ وم رعم ا ممو ال +68ذ1۱ 5۹۲۱۲۱ "٤ ۲٥٣٥٢‏ ۱۲۹۱ دوہ 


21ا مع ضرا ۰٣ص‏ ت۸ چیمنظد۲۶۶صر در ا)۱ صمناءمھمی 
ڑھ مورں۱ ,10 ۶۸11 ص: ۵٥ 1٤٤٥00669) 15 6٤٥7۶۲٥‏ 
جراص-ددہ٢‏ لصدہ :ط٢‏ 4ہ خسہ چدناكٌء×چ: ٭عطا ہ٤٠‏ ٥٭ت۷٤٤)]‏ 
3 


۷٢1۱ء ۱٢‏ ید طً(وہ۔]“ بد جعہ 280ھ سحلامٰڑ لاطا ۸ ۰ص۸[ 3۷8٦‏ , 


اد ۶۲٢۱٢‏ 1ا" 


٢ ۷۳۰×۲۷۴‏ چب ان ١×صد ٦0٥3 480۱۷٥ظہ : 58۴ ٤‏ 15اع) ٢‏ 61168 ۂ 
.م٥۹‏ ٥ر‏ زم ہیں معدب ۶5۱(۷۲۶ ١ص۸‏ ۱4ع (۲13۹۰۰تاء 3٤ا‏ ط) د5ط 
٢۴٦‏ طط 0< دد ۱۴ )ہ 2۲۲ج حاعدہ١ ۷٢٢‏ مءمعطاد ذاا ص( عواںء۲ءء ە 
ہ۷٤13دا۱دئ؛‏ ؛ا ۸٦1٥1‏ ''.ك٭ہ٣مە:‏ ٭٭نا عقعا ۲+ م۴ دء (۶۷٥۱٥٥۷۹۴‏ ١ہ‏ 
صر وہ ہو] طط٤‏ بے ٭3ص ععططا مط: ۹‏ مغدہء) اغقط]'' . ٘۷ (اہ) 
“|١‏ ادا ہا ص۱۷۷۱ 1 صھ ام قء ٤‏ ععللاا ۲۲۵۸۵ مد در ×٤‏ غجحط 
4 1)0 7۲۱۸8 


پہںداغ ٣۴مجر‏ ؟٢۶(]۵۳گ)‏ نا3 ٢٘ط٥٢٣‏ ,21 :اد ]ہ 10٥٥‏ دع اد٤‏ ٥دا‏ 
۱٢۰٠٢‏ ”۱ہ )ں ۷٣۲٢۵‏ ٤ج‏ عط(٤‏ ء)صد ۷ء( عط٣‏ 03ا٤‏ ۸۸۰۷ء( 
متاد ٠)0‏ ۲ اہر سام ص8 ذه ۱۴ ۱۱۶ :ت٤۲صم‏ ص1 ,('... جحمعط٤ ۲٢۱‏ 
بجراغز ئّںز تائی(:ہ: ۴[۱۰1ئ۱ ۱“ ٤و‏ دممل ص3 0)) ۶ط ےہ 
٤٦۰‏ ل٥1‏ ہ۔ ۸ا ا٤‏ ہّما ٤٦۸٤١‏ دی هامدامع٤دحه‏ طا۱؛ ۱٤ءاا٥طا‏ ہ1 
جیل( ۲۱۲ف عداغ ااعصا )٤ہ‏ ؛غںو" جعدچ ہہ ٥۶۲3‏ ٥٥٥)؛‏ معصھنلا مع 


<' ۱-فا ػعُئھ )1٢٥‏ حا٭د گزاعةٹ ٤1ء‏ حا ۱۳۷(۲ ٥٤۲۸ء‏ ص0 کہ کا ۲مم۲- 01 
١د‏ (6ج٤ھ‏ ]اث ہا امت عنا٤؛ ٤٤‏ ا داعدا ہ٢۱‏ طا ہ٣‏ ٤د‏ :ا۱۷ .0:0۶08 
۱٢۷۶۱١۸‏ دج 8۲۲۴۵+ عد ٥ء‏ اجوت٭۶× ٥٣٥‏ ۲۸[4] كھ() ٤]ہ ٣٥۷٥۰‏ 
ا ہ۲ ظ۸ : چ صننااء .ف‫ “1۲3١ ٥یعەم ٣۰۱‏ ,ند ۰٢ط ٢‏ ۶۲۱۰۶۱۷معء٣‏ 
۰( ضط 1ہ ذأ۳ ٤٤٠۶‏ 41ص8 ء۲ ءج٥((ء٤صد۱‏ دنا ]ہہ .۵ٹ نیة 0ہ 

ہر باعطاپ گٌھرلاعتہت٭. ىروۃ٭ بئ؛ ]راچاء ے عقط ہجام غ د٤ ٣‏ 
٭× 1۶١۱۷‏ ۸۵۱د() اں ٤‏ ت+٥٥8ظد‏ ط٤‏ ص۸۵١٤‏ ٢۱د٣۲‏ ٭0ّص: ١اصا‏ نان 


518301, 


۷یا 1٥۶٤۲٤۵ ٤٤07‏ ص۱ ۱۷عتا٢‏ صا ٤ء1‏ تلع ٠٣٢٢‏ رمعلاع۶ةه ملا دصمی 
111۰۰ ٤ا٤‏ ۷۱۲۱ ٭چصعل ۱١اجز ‏ صنعص عدعط٤غ‏ 4ص1 ١۱٥٥٥٥‏ عط) ٤ہ‏ دە 
٤٦‏ مہ ٠٤٤‏ لئ )مو ءطا فلدمم“ ,معلعدح عط , ان مطاسه ءزنصد 
۱1٤ ۷۵۶ ٤‏ ٤ذ1‏ ا) ةنئدہ خعط صسدہ] غ ط۷۷ 7 ۵ دہاء دا [1الەلءاز ' 


: صنط‎ )]٠٢ ٣طء٭ ھداا صد ۷م عرعط ١د ئ زعامەءع‎ ٤ب‎ 4٤1۷ 
م03 ل۸0 حھتا رل3 ع×8”ٗءطسد عط قصد مددصكر) عط ہ-‎ 


٦ے‏ گڑیادمد]ہ حصعص نزط۔ دی مء ز٘5 3۲[۷:: م 1٥ا‏ ۱ء :۲۱۳۰ 


44 


اس تا و ء ‏ :1ج311 حطہہ٤1‏ ٥ہّء‏ عصماد ]913٥5‏ ,د١٥١‏ جناه< ۱۱۱ )0 .۔٭دءطاءہ] 
...ّواویء٭ ةصناط )دصدچد د٥٤‏ 54ء ے٭٭ 5٥۲4ء‏ غتامط٤‏ عممنمنمہ ة٤‏ صهہ 
روج حجز دئەە×صّ ٤ص٠‏ ہہ۵۸۶۹٥۲‏ ]ہ (۳۶۱۲۲٥5۰۰‏ ەط٤‏ ددددہ۲٤د‏ اد .نرانحعمطا تد 
ےرامہ 1٥٦٥٤( 5٥٥‏ بعصمنوناەع ×هط٤ہ‏ ھ7 ...مع ناد 4ص۸ .لعدانتصنرہ لاامطا 
7 روحم ٥‏ داد ٤ء‏ ءعط ٤عا؛‏ ة٤‏ دمہەععج عط٤‏ ہہ ۱8۰ داز 1۲1511٣ ٥‏ 
۶ رط ٤ء‏ دج ےط ٤‏ م٥۱٥دء‏ 
۱ئ 8٢٤٥٥٥٥[(‏ حرزەدہ:ج جج ہم(و٤غ‏ دہ ةاسمطا: ترانصنہہآہء ٢٢١٢‏ .+4 
مو مطء ٤ہ‏ جہ عمنقٌالنسكط ها٤‏ ہ٠‏ دہ ×عط؛مد×٭ ةصد ء(مہەەم ٤ہ‏ دہذ+دء ٤ء‏ 
رںں ٤(۵‏ 1ہ 10٤٤ء٤‏ عطٌٰ) ,.:(پ-۔-درہناعصد؟ ب٣‏ م٭ە٭٘ط۲ .د(3:ہص: 553 
ردژبكہء )(.٢٠١. ٤٥‏ ًمجزدووہ۔او ره“ رراووو۔او”س ۸۶۶۷ :۔ااٹ 4117 ٤‏ صد ۲ نصصہ 


ہناد 0۷٣ح‏ ]ھ۸)ءممجحہ) )دمہہ عط چدہحہ*ء ےھ زا ء ة٥حطاءہ؛ۂ؛‏ ہہ ۹ہج 
...00+ 


آبردہہ. .,فداہ٥ک'‏ طاعده جہ .دہ +د دہ ۹ء وط .ص9[۸ئ] ‏ نصحطاع) ۸ دبچہء ىناط]ا_ٴ 
ہندعلاغ ص؛ )مدعا ٤غج‏ كٌصس؛ ٥مھ‏ عع٭د طءنطم) ''٭ەەامنعہنہم! ٣بتهہ‏ د8 
16361)٤‏ 1683 ١٤ا٤‏ عمنچنامء عدہ عط٤‏ کر إ(دحصہاج(۲۰1 ×عط!ہ ط( ‏ :٣ج٥۵٦‏ 
صا“( ٥ھ‏ ث×ط ۷۷ء : معط؛ غسظط ٹرملرەەم ١ہ‏ ددم صنممصعط 4 ص۱ دہ ءچہم 
۰ءء 60 ١ح‏ طاهیٰصعٛلی دلما(۸/ک/ مدنوءمظ 7 حقمص و صجھمء ‏ طصد ّ 
+لاہد) '۰)صصعلا ٣‏ نعط “۴صز در حجاعنطحا غقط ءچصەحل [(ائ6] بزرعط ان٤‏ صہ عا(ہ) ٥٤ہ‏ 
1109 : 13 












۰ء :ول ۷۲1۱1 ےج چھنەهنا ٥ہ‏ ح٦151‏ أ ۱ء (اءطا ‏ ' 857٤ھ‏ 

۱۰۲ ٥۱۱ء٥41 +٢‏ حصنط :ا:1 ,٭ہجہ ة5 ٭ەمدلاء ,علمزہە٭ھصم م8 ٤٠ہ‏ د٥٤٠0ھ‏ ءا 

اد ٭٭۱۸ ۱ء٢ ٣‏ ۶٤ہ“‏ .8ج" اَلدہ۳ ٤صه3‏ ٥٢ھ ٢‏ دلاہ×< ,)ہ0 ظمدء ‏ ا٥151‏ 

هد جا ص0ج ۱ہ ععاساہ٥0)‏ عط) ۔دەامرزرطام ٥ہ‏ .+13۳( 17176 .۔دنا٤ ٥١۱۸ )٣۵‏ ۱ء1ءد 

25 033 6 ءء[۲۱ء-لاء٭ الله ٣ه‏ تئممەمائنطص ]اہ حاص صاع عحطل 

۰ ,1518 ٤ء‏ 3۵4ء۲ دہ ىد مطھص ھن ۃآداہ ببرعطل ءعمصعط : عطنتی 
٤ ١٥0٥| ۲٢۵53۱ .۶‏ ۲0م دہ ٤ء‏ عدطا 


اہ ژو جرموئ) ہعحص ×× 1۱٥٥‏ ,۹٤۰۱ء‏ حا حد٭دہ:٣‏ دطا بحد: ۱٢ز(‏ , صد'صہ) ٦8:‏ 

۰ لاہ عط کچ طاعصدد تہ صدصسط ءط٣‏ ہ٠‏ ١ص‏ ءعمحرجد داءءزماہ آد۲1٥+دحہ‏ طط 
۳ء ص٥‏ تاط٤جدء‏ جع 4ص ٥ءء‏ عط ترملہ عطل ,صداء عط ہ000 
٣٣٤0۲ء1‏ ) عدءغصد) ‏ اٛءعطل ٤ہ‏ ٭طہہ٭ عو زةٌ د٥ہ8 ٤٢)‏ : ٥۱نا‏ 
۱٥) ٤۸ ۵٥ [٢‏ اادء خ ا صح طا× ہ٣‏ ٤وہ+۸:‏ ٥چدحہ‏ آةصد ٤٤ءععج‏ ہ604 0ہ 
۷۰۱۰ ط٣‏ ۷۶۰۲ہ ۲۴3٥۲‏ داد تد 0۷ ٤۵ء‏ ع8 


. 15ط ص٠‏ ود۲۰٣۲‏ ع ص3 د() سحا۶ ہ٤ ٣۲٢٢‏ ٢٢٥٠ہ۸٥۲‏ 1۱ء دصلئط نصعطع۱٤ھ‏ 
ۂ0) ٤٥‏ غعط ۷× مط: ٠٤٤‏ )+۲ اجچہ٥۲ط٣‏ ع۸ق٥٤‏ ٥1ء<‏ 50۲ ط٤۳۰‏ ع لا حا 





7+۹( 
٭ط 1ص ٭'نمأهاع “1۱٠۸‏ صز‌0ا-اہ امہ 
ئہ صمنا۸: ص ع1 


صمنا3ء 825ء0 صصناء ه5( ہ؛ صمناداہ: ءنمسھل:] : صمناء 


ماج جرط۔-لھ لوسدر ا رڈ ط٣۳‏ دہذم صصد:د: 131 ٥1٥۸٥۸‏ 
3 05 1510001 غهھدل٤‏ کر , صتھ(5ا جھز ض٥ص‏ ٴ۶ الہ ط1 عه ,18-97(۱ 
۶7ء ۸1٤٤٤٤١ء ٥٥٥4‏ ەمعچد ,دعلمہ*ح ۱( ۶ ) (1ماعا تد صد 
×ەصسط ٤۱ ٠٤‏ م1۸ چمدءطا 'آہ ٭آماددجیء ,۷0:٤۲۶ط۲٤مز‏ راغ طونن 
[۸:٭ااا پ٥٥2<ھ )٥‏ )ا٥‏ از 1٤٥١۰‏ مه .معچجه ٤ص٥‏ ئ٤‏ صہہ ۲۲ء 
10 ہ ٭قہنحا:د3) عط) ,×۲0 3٭د اآتہ ادلء5ء ۰٥٦ا ٥1٤٥‏ دک) 
اق ظط ”ط٤‏ (۵ء: ۶۶۲٥٢‏ ء ہنا دص (باج دہ ٤2م‏ 69٤[ہ۱1‏ ۲۹٣۳م‏ ء٭مطا 
٤‏ .([”ماجچنا:: ةوصد ئا زاہ) (16٤1۵۸۵‏ طاتہد مد حط۸1ہ) عتندم۲ 2 

۹,. ا1:1(ء:) ۷۰۲(٥۲‏ ٥مم‏ یہ 


0٤6۲0151۲68 876 85 101(0۷٤ :‏ 5۵م ۱ صعطع] 


٭ا نا ۰١:ا)‏ ا۱د اہ ۵٣ج‏ سج ء١ط‏ حا ماد ەاجہەہم عط) ]ہ ۰ھنھ ؛ 
6را رہ ڈرقالر”ء. صہ طعصدء ذاعم صمنناہ ععطّاہ 310( ۔٭دجوہ(٤!‏ 
قال 600 أہ نزااصنا عطا اہ ٭د(تاءمل ط٤٢‏ سی ٥ط‏ دنطا : صه 
رر ۱٥6(3‏ ىھ عرمنّّ”- ٤صدج٥۷٥۲إ:×ہ‏ ٥٥ھ‏ طذالہەہ] طاءہ: لہ ۱ 

٠‏ ع من الد ؛ہ ہ 


153114045 اط5 نرائدسہدجصسہ عط) رذ‎ ٥۴۱ )٥٥۹ 
1٢٤ئصاصع‎ ٠ سط الله‎ ۷٢٢٢٢ ٥ٌ :+×نءء۱ا۱٥٥٘٭ )۷۰ء‎ 
قمزدندچہء نظ ۔(٤ا)نع  ص( ن۵ د طط طعنطہ) بزءعط‎ ۱۷٥۲ ۶ہ‎ 
للله.‎ ٥ ٤ط× چنط‎ 8+٥١ 1٢٤١اد آناوط۳۱۸ ۸۰۲عوتعتل اہ ہلرلزانادھ ؛ہ‎ 
٭لا ۵× ذقط حصه(5ا ,طاله اصد ےءٗ: ,ع×ہ. )٠ہ صمنا‎ 
! ہم٥‎ ٥٥٣۵ ٦٥ہ٤ ؟.ادہ: 4ص2 ة 1ص اہ ھمناءء اع عممجد ہلدہ‎ 


آو ۲:3٤٥٥‏ دہ ہ۰۹۷ ةناەہ؟' دہ ة۶ ءعطا ٭ط ةاسمطء فلا 
۶9٥مھ‏ .درد غ0 ''ذصعمط ع2 ۲۵۸۷ا ٥ئ60‏ د'صوصه کر حمحدے 
قرط ئہ (ھناوهہ!) تراصمطاىه عط ٠٤‏ ءءصدنع+اله طان۔٭ اه٣‏ 


سے ح٠س‏ .ٹیس سستٹس... سے .شش ٹکمتشتسحس 


.×طء 113۳۵۸ ,رت0 ۸ ت۰۵٥‏ 








42 


۰ص۸۸٥)‏ )۲۵۲ج ٭ ×ہ ٦٤4‏ چدجچّہ ءدعد٣‏ عط حطاح٥٥‏ دنط )ہ ١5ص١‏ عط ۲ھ 
,و +ط 40:٤‏ ہ××ّ دة: ١٤٤٥٥٠7‏ حصدانا-له حبزط] ہ٥‏ صداج صد ععانصنہ ,معنطنء 
۱ یر[ ۶٤ 30٤07‏ عنط) اہ تا[ ہ٣‏ عط) ٠‏ ہ خدہ1 ل1 05٥0:1536‏ ے ال23ءععط6 
ہاں 2۵د ۷ زہ”ہ+دنط دىنط ہ٤٠‏ ×1ہ1٤1ك٤ٌد‏ ص( چٔز ۷ز عدہ ٭٭ەمط] ۔۔حدا ہا )ادہ1 دہ٭طا 
8 
درم (مزنڈا-اح طاعلاءه'] ذنط 1ہ مسانفصمردہ ٤٣‏ ح٤‏ دہ صیدعا سٛ۸ .1 
۰٤۱٥ء‏ ٥4ا2‏ عط۱ ٣٥‏ ک×نقصءحرصہ صد دہ ٤عطصاطنص‏ ہ٭ءط ءععط 
ا عط٤‏ )ہ صمنماجہ زہ زا ند ٣ة‏ عط) دہ عاہ۷ )ہ عادہ”ًچد۲٣‏ 2 
٤9 ۰,‏ 10۴(۰ 
٦رز(‏ )ہ دعلمز من م عطإ دہ صتاقص م مہ ٤‏ ٤ہ‏ )عەم 55٤‏ عل٦طا‏ .3 
١۱۲۱1۱٥ 31-1825 ۹‏ 5ء 


> ساس ساسا سے ملا مہ ہم سے 





شی .(1902) 50۶۱م ٣‏ گرم دز جووورؤ و زا وو 321::1/:0۶1 ,زہ٥6‏ 086 .[34 61٤‏ ۰ 
۰د ]0] ۷ 


41 


۰چہ(۷۲۱۴ غاط صز ملطری 

(۶٤‏ 8 ۷ص( ص٤‏ ءصی ١‏ حہ(ااصحاى×ظ مزنة دمہاء×زے, عط سم 
..۷٣۷‏ ہویم حوصومصی. حر طخ ال٥4‏ عطا ؛ عصہء ہ5 ا حتدطا72_ زم وادصی 
٤+ 0-0-00 7‏ ۶ف صہ77۵۰۶۶۱ہ ط٤‏ ط۲٢۱‏ عصعہ؛) ۰٤ا‏ عمطد ص( ١عطونالطوم‏ یىی 
٠ءء‏ اجمںء ×۵× ٭×ء ٣‏ .8+:نء عص٭مح عط(٤‏ آہ غخ دم آہ 9ص2 د0 ۱۳۱1ات 
01')()( مال ۰ آ۶ ×ط1 بد (ااصق۲دہ غھص) () معطع2 7 نرااےیدء ہ۰٤۴‏ ۳ مر 
]ال۱ ۸ح۰ صدء6ا٥ا:‏ ھجھ حق 6٥-٦30۷٤٤0‏ )٤ہ‏ حااعتہ“ .,( ذنعەهەط ما ۱۷۰۱ء 
( 3165 )٥۱امحا1‏ ہ ٣٣۱٤ء‏ ط٤‏ جچصسمہصنغدہء آ٥٠‏ ۷۷۰۲ عط؛ ٤ہ‏ ۳۱۲ میٌە بط ۸۰ 
٣٣۶‏ ء۲"ً, [[۸.1 369 ح؛ ٤٤۰٣ء‏ عط)٤‏ (ہہ٣)‏ ہ×ہاءئنط ج ٣۲٥٣‏ طند×-یءصیر 
۱۰۶۰ء ×صعطدا چصبہہزاہ) ,بدەا: عط ٠ہ‏ 50 د10 ١ط‏ چہ(۷د۶ءة اہ <دمجیں 
٭ :0> ١٥۶۲‏ ج٤‏ ۶۱۳ بء٣‏ (ہ١٣اٌ٘۱ء٭‏ ٤ص۵‏ ص۳۷مص:ا دز ماەەط و نط جم جعدت 
+٥٤٣ ں٢ ٣۳‏ صیئ[٥‏ :اد ہه .1ھ 352 صہ]ا ۔. صسةدا ود5( ٤ہ‏ صوزء: ۶ط) ۰٢۱٠ء‏ 
)اص ۶۱م ۲ (۱0۷٤‏ , ط۳  ,‏ ص بائظ رتا صد )ہ۶۰ .ئ٤‏ طز( 11.1۶۹همد۲) ج۵٢‏ دا:0:+ 
ادا“ عط؛ ٥‏ عا٥×:‏ اج (.11ھ۸ھ 630 )4٥.‏ ۶ (غ٤ھم-له‏ صطا] .۔دعاٌاج) ٭صدص :۱۳١‏ 
٥۲‏ ْ .۔ (١إاهقط 6۵.٤00‏ 5016۲101 .١اتاطا‏ ۰٤۵٥ء‏ ع٤داژ‏ ط٤(‏ تلاامصیں ہلات: 
7, ریمجا بد صندصہ × نعط کھ نصوجاد٦‏ علمہا سیا 


111 ۷۷ ۱٢[ہ‎ 


11-۰۷۱ صد ۶ ٥ا1٣‏ حدہ گآ رہ ٢‏ ۱۲ ءا :دہ ٦٤٤‏ ×نطا +١‏ دہز٤٦:‏ ہ1 

|۹ 01 ک4( اد 1ظاد ۲0 4 صا ٭030)-لد 301 مک 8۵۸-(۸: ۲۵1 ؛ با صد: 
90 ھ ب دہ ٣‏ ۸ہ پررصدحہ ٥ءءمحرحدہء‏ صد مال ”۱ئسط لہ نا٢‏ 
۱۳٦:١8. ۸۶۴‏ ءا عط٤‏ طز ٥ء‏ حہءصدہەء مط) مذ ١‏ صدہ) عطا ہ دز ط اہ ! 


: ۷٥اءطٌا‏ ہ٢۷نعج‏ ٢٣د ۳٥٣٣‏ ۲۴۵۸۵۰۲ م10 (۸۵۸٥۲ء۲‏ آہ ذ6ا 


مم 


۱۷٤‏ :-'1518081-هء ”د۵ وط5 مصصطاط۸ 7[ 1صہو-آہ 8٤‏ طاح+151' 
.۲6۴6۰) 

حا طا 0ا طادطتعم۔اد ص351 (3زر ۱۰۶م طعاصہا .2 

٭. صد“××))-اد انعصہ٣‏ ۷۰۸ ۱٥ہ‏ (یا-لد ا1ل( ۔ذ 

00010111 و --'صعا5(-(ه ”نعط نظ اسں-له 1.4٤٤‏ ٥اا‏ .4 
+۰ آًہ ۳٣٢٣‏ 

ٴ(-د+٤٥[م‎ [27:351 11-08” 

۱٢3 11:511 1 1/18018 31-۵51587۰‏ ذط' 

۷۵۰۰ ۱[هط2(-(د صص20) دذ' طمپبصوعظ-لۃ عەطنذ' 7 

۶أ ١‏ صساممع صے-ک0 71-'64 حعط۸۔اد طنطااطو٣‏ طو+نَ(' 
۰ط۱م۶۲۱۶ عا٤‏ ٠ہ ٤۲٥۹۱۴۱٥۱7۰‏ 


یس ہی 


بج 


4 ( 0 ط٤:0)‏ ےءبٗ وا +ظ مل مہا ز٤ط ٢‏ 


40 


اہ جانا ٭ط دذ (۵1صعط ۷ہ دا صدقص59 ببرطا یا۶1 صعط ٠ہ‏ ےصم) 
ب×عط۳ د۵ عط ۱۷۷ ۔۔(رحصسادء ت465 عط) ٠ہ‏ العط )1٤8٤٤٤١‏ 2(ھھم حامصناع 
2 ء ن۵ دہء ×ىز×طاز! طزاء٭ہ:حمر عط؛ ٤م‏ رجا ٤ہ‏ 1:3( د×دءءطا 
وا ج ۷ہ ة(ددہء ہ٭جہ داع( 4 صه دہ صتصص: بآہ0 .۔(1.408 1ھنوٗد35) 
(+ موا ۱۷۶۰ ۔صعونة 4٭× صسط دہ ]دہ <نۃعم ۲ہ ءصردنلغ عط٤‏ ٭ا 
٥”‏ ×<ہ) ہ1٤‏ 7داہء ×عطا٤ہ‏ صأ :٤8ع‏ طا ٥چ‏ )٭ ہج طٌ× معوام 83 
ء ےا مدٛدہء ہط )طط ٥٥:6‏ عط٤؛‏ سط .۰٤4صعط‏ الد صز ۹ ا ٢٤‏ نز 
؛ہء دہ( 734 ۲٥۲١٥‏ عط؛ غعطغ 3ء" ءعط ٣٣‏ ہهے ة٘صہہ١٣٤‏ ءا ہہ 
١٦‏ ٭٦ع1:‏ چم ذعازا۶): د ۲٥٢‏ زع .٥ء‏ 1م ٢ںاہ٢٢٥٣٣‏ ط۱ ئع715آ ءصصلہ٦‏ 

''گٹروریزجوراعدٌطا ۱۳) ٤۲۶۹ء‏ تاب ععط خ٭×دہ 


۶ جہہ:ا ہ٥‏ نط عط) کدنحئ٤‏ دہء علعمەہصثۂ عط٤‏ )ہ ٣٢×ء٤‏ ع٦ط7‏ 
١٥۶م‏ 5۲ا صہ ٤اد‏ عمنعءطا طا×ہ 56ا5 ۸.71 302 ہ٥‏ عط) 1ا5)+ 
هعھ اہ دہ ءەطٗ اہ .٠ء‏ 1<۶ء ١ص٥‏ داعنامەہعط )٤٠ہ‏ عماءنط عط) 
ےم عطا اہ ذ٠‏ ,٥ہنمح‏ صدزنص٭دعح٭ عط؛ )ہ ٭ٛ :ماعط مط٤‏ عەصی 
رنا عط اہ ×ماعئنط عط :عطٗ(د) +ہ؛) ٤دحۃ5‏ عط؛ ١صد‏ ٤ءطاہ۲۲‏ ہت 
.1ھ 302 ما ۰ك ٭ٴحاطاۂ۸ عط؛ ٤ہ‏ :ہ٤‏ زنط عط٤‏ ا٤د(‏ 3ہ 
٤ ٥٥‏ عج۲۶8۵۶:* ى٘ن ج:ہ:٤٥٭ہ"‏ عط٤؛‏ ےءء کعہٴ(: نہ1( اہ عمنصصنعءط 
.111 ہ ٣۲۰۹۸۲٢‏ عط) ‏ 4-6 

انعرطمر عط٤‏ ہما ٤38:6٦‏ ء13 1ہ ط٤‏ چعدكهہ( عط٤‏ ٤ہ ۲۷۲٢ عء٥ ٣ ۱٥٥١‏ 
08 عزئئهّ٦‏ ء۱؛صع'٣-و)‏ عنط آہ دعطغذہ عح عتہ ٭ طءحد عصنپرچی أہ 
٠٤ ط٣٣ 6 ٤‏ ۶ ×ن٦٤ء‏ مط عصہ ٭دہ: اہ ۷× ەاد عط٤‏ ہ1۲0 
طط ٥ ٭٤ّهانەص٭. 1٤‏ ٭'ن ہطاة٣‏ صہ۲) ٥۳×‏ بممادءص-0ہ١‏ 
۸۰۶ حءط عط ب٥‏ زنط عط1 .1ھ 290 ۸.37 283 ٥۲ا‏ ٥ص‏ 
٢×ط‏ ,303 ,11 نماد۶ ٠٤ہ‏ ۴ ٭کمٌط اد( تچعلذ:٭صل١۱۷‏ دہ ٤۶٥٤ء‏ ]اجزرددی 
(26) .3102 اہ ةٗء عطا ٠‏ ١۹:صتان5)صی‏ 


۵32 6 ع٤‏ ک( ؿ:([: ہ۳ '٥٣38نا08)‏ ٥أ‏ ٢ت٤۵:]‏ چصخطاصصء ھ۸ 

اںائنط ٤‏ دہع جح ٤٭ّھّ‏ ۳۰ عط ٥٤٥۲ء‏ دادادھ حلءءءءہ ‏ :حر عط طءنط 
7 :ط۲۸ہئەعة 13٥٥ھ‏ ط8 ٤م٤٥٤٤٤ ٠٥٢‏ ٢۵۵ء۲۶‏ 56۲ ۳3۰ 
٤>‏ ۵ ۰ مم۱۶٥2حرحدہّء‏ ٤د:ءةمّجھ‏ د قعط عط طی۱حط۸11 دءڈا ہہ 05ہ 
5٥ئ٥٣‏ ١۲د‏ [٥1ء‏ 8 56 ١(1‏ ۱٥۱۶ء٭([۲۳‏ عط, ص)حذ تاداع 5“ ٥٥د‏ عنط 
×٦‏ ء٣٢1‏ .حصط ۲۰۰۹“ ل۶ہ صمنانەەم]م از 5" ۲۵۴1۳۰ تا[ ٥٤‏ 1٥ء‏ 
۶ءۓٴع >۷ طاءنط٢‏ )۱ نع بصد چص( ۲۳۰۶7۷ دز عصتاح٤ندعط‏ دءءط ٭٠ًعط‏ 
۹۲۰۱ء آہ طاچ5ء۶٤ء‏ عدلمە_ .؛ا٤نع‏ دعدا۶۳ ے طائس بعءغدہ ة(صی 


4۰ ۔دُرے] ڈنل مہ +5711010111 ٤2ء‏ امام وط 25 
.2 حج + دی +ناءع] ,ات) .206 





مت 


جج حوراد مم ئ) مجح ۳اادداہ۳ح“ک ×: طاسہنامع مل ئہ ٤۲۵م‏ ےم 
۸)۱ 084 ؛ًعجااہ8ا ۴جط ص عحا:اصنہ ءادع٤‏ ٭ ٤۱٥ طنذ)٤ہ ۲×۷٣‏ ۲۱65ء 
1| )ںہ ۲ئ۲۴جٌ لج ہ٤ىط‏ ۶۲۶۶۱۱ )ہہ حصمزحء٥ام٭‏ عط7 .7۳3416400 ۲ئ 
اصع جور' (٤۴:۸‏ )اہ صا ہ٠‏ ٢ط‏ عطا ۶:۴٥0۵‏ ت×ص لداع غ3ہ ٤ہ‏ تزانامصدھو ء 
1۔ج) وو عمدا ‏ ّ×!؛×ء ء ہ۰ ئ٤‏ 3543 ٤۱1٦ء‏ 5ة عط) زطا ۰۹ ۷۷ 7۱[(0 تین 

10,2 ۷۱ہ ذَنط ٥‏ ۱۲ء۶۱ ١ط‏ چمنچمہہ) 


1-9 حرط( در ءا ص۷ ٣٤۳موم‏ صد ٤×مصص‏ داصدطا53“' ۰ ۶۰۲۷۵۶۰ دجا0 ٥.02٤‏ 
۱ل ).1 پوت 1۱۱ء١۷‏ تا (حاصاہ۸( ۳1۱ آبہ:ں؟آ-اد-ا:ا:53) ۲٘٥ ۷١۲1۱1‏ 
ا3د 7 ٢٢ا٢‏ عا۲ ہ٣‏ عچیسںا هع اہ ن٦) 13٤٥٤‏ ۰ عصطماد صد نزاصہ ٥ہ٣نع‏ صمصن0 
جرجوجاں إ۶ 12 دم صصتاہ٣‏ 12 :ا١5‏ ١ذ‏ ۳۲۶۰ء ١سط‏ ج700( که ٤152٥‏ 6 ۸٥ط‏ 3۷۰: 
ل1 وب ه۲ اہ بیط صط )۶۶ إٌمط٤عی)‏ رود عط "'[3۸ ٥۷۲٥۸ح‏ عط ۱ یہّ 
٠مہ‏ +”اموصدء كعطا عط طعص(٭ اہ دمدااء ااہء عط × , دہ1٤ ۲۸١7‏ 3:ہ ددہ: 
رادجات عاغ ۰٥ ٤‏ ۲۸٭ا اصسدٔہ ۷٢٢‏ حاءنطا٭۳ دا١ ۹٤ ٤۲۵٢‏ دنط ہ اص 
1۱٤۴٤١‏ ۱ هداے 1١‏ ۔.صة(ماحہ: ٠۸٥٥1‏ ۶۰٥٥ء‏ ×16 ص۱ ٤٥۳۹4715‏ ہز ٥٥‏ ,ادا 
0 11ں ے ن15 3۲621131: عطا) جن ا٣٣٥۳ ٦0١‏ 4814 5930381 ...۳۵۵5ی 
٢۰۷" ٠٠. ]:]:۱۷٢-ات ۲٦٤ا٭۲ "ہ٥٥ ا٢ ں٣ ٣۷۶‏ دا ا:51 ]ہ )ا صای“ 
١٥٥١٤ ٥۸‏ ٦دا‏ ٥٥ء‏ ٣ھا)‏ خد بکامت1::0 .۰۲۲٥۵۱:۱ك۲۰ظخ‏ ہہ" ۱٥۶۲۴٦٢١٤٢٥٤۱٢‏ 
۲۱:٣‏ عط) ‏ و۸ انا حاعصمچییں مہ ۹ء طزاء٥ة‏ ٥٣ہ١٤۲مط‏ لا .متا 
١ ۱٥ہ ٤ان ٣ ء1٥15 ۱1 ٥00+‏ کناز دد 1٤‏ ٤0ص13‏ .صصنط برحا ٥۸۱ء۶‏ الہء دہ ۱۱۸۰١ ۲۲١٤1‏ 
٤8‏ ہ۱۴۸ل3ئ. کہ (دیتء )دح ۱٥۶٤‏ ععااء عل ٤ہ‏ دممحائاعمہ۶: ا٤ء‏ دز صہ مہتعاہ 
ےجرد ,1:۳۹ :۲۵۵۶۸7 آ۸ ۲۱م نط 3۶ص۱ ٥ہ؛)‏ ل٣ہ‏ داصەٌجادا اہ عادہ ا 
۷ءء ٦(٤‏ ۱ں جاہ٥۲ء ٤۸۸:‏ ج۲0110٤)‏ مم ۲۵۰ ئہ ممنظدمیی جک( غ1 صعطہ چاله 

1518064 ۱ہ ۲۱۷۹ء 


اہ صمنا ۱٥اء٭<‏ ٭'صهّنتٌا:] ہ٠‏ چستسع٤ہ‏ 6ح ,٣۱ط‏ .7 اہ دعا×د ۳۵۰ )::٥3۰۲‏ 

۲3411105., ۷۳ہ 1159ء عط٤ ھ) ہ۷۵نع  کا صدممّءد ۰ 32۳۲ ۸اودع۴ دہء‎ ۴۲٤٤٠٤ 
١٥۰ ]٤۲55 ءا ٥ء ۰۰٥٠ء دا ہا :ط1ت جج )۹ء‎ ١۷۱۱۷۰۰۲۵۱ ص۱‎ ٦۸ انچااغ١‎ ہ٥‎ ١أ‎ 
"0٥۸۸۵۸۸ ہ٥۱‎ 0-. بںوطا غعط٤ ٢ہ ۵۰ا۵٢ عط) د٥ا١٢٢۷۰۲۲٦۲٥1(؛' .٭رو: مط( ززہہ6‎ 
"۷۲٢٣ ریمصعط ۷اامدحں کا ہ٤٤:381٤) )ہ ٥٥٥ء٤اءء ہ' مط٤دهہ عٌٗ٤ دج‎ 
۱0 اہ <٭"٥0!86) ا٢۷۱ ل٥٤٥۲) ٥ه ٭ءم۲۲۸ەممہ؛ ٭٭ہہہ )ہ د5ع 1ممامء عط)؛‎ 
۵ا ٤ن ۲وطاغ: ود دانفا؛'‎ ۲۷٥٥ ط٥ :معط ٤د 110 1۸مصٗصرءء طونط‎ ء٥رمر‎ "ء٤‎ ۵٤٢ 
٣ 5555  ]:طزو‎ ۲٥م -درہز185‎ ۶۵۹۵ 5 ٤ع۵ك۷ا۲‎ ۲ ۲٥٤٤ ٢۲٢ لك(ا۲۷۵۸‎ ںأ٤أد‎ 


115٦607135, 7.7141‏ عطاد۶ھ دہ ہ٣‏ د٥ء‏ 
٤۷.8‏ 1:۱۸۸ ۸ہ ے؛٤وج‏ واءر+٭×ظ 1۸۰ 
وو 1۷ رقطا ! 





38 


“0 زم ٢٣ہ؛ 5<0٥۶٤‏ [:ء5۶+۰ط:٭ ۳ 11 +٥۵۰‏ نوع ٣٢ط‏ ععلەەط 
لہ اط ٭ط ۲۵۸۵3۲۱() .,عچصنہع د٥1(‏ ء٠٦1دد×ہ()‏ ٠ہ‏ ج470 35885+ 
۳“ ط؛ ٤ہ‏ ىًزازد ٥۷ا١‏ عط)+ ١ص‏ ۳۴2٠ء‏ دھمنز ,عطمناح:) +٤:‏ طم۶۶ 

.۲1ز ط٤‏ ]ہ ۶5ہ ئ>” 


ہو بورد11560ڑ ط۶م باحدء ةقصد ××ط:٦_‏ صہ عچدٔتنہ عائطم نزےہ6 ہ706 


رر وط ددم( ×ہ 0۶۰ج جج ء صد د ت٥ا‏ ذئط ءکعط ۸(1 ...۔۔“ 
ك+ھ ‏ هط -322) ٭×مط ٥۳),‏ دا3٦]‏ ہ ء( ہ٣‏ ٤د‏ عع مط٤‏ بزنا ٥٥عطء‏ ط٤‏ 
۱ :ء:ءة 1[ 1ء مط٢‏ 5د ,ہہ )٥‏ ز۵ ز٠ہ‏ ئزٴط ٤1٥15‏ 11060 
:١ہ ۶٤٤‏ هاھ ٥٥‏ نم)ئزط: ءنحاد ۸ رراعو٭ دہ ءا ناءه دنطا ٭٢عط‏ 

107110 

,۶8ذ جبہ دممع 11 

ہماج مںل ۳8 ٢۳حج3)‏ دء .ھ ہہ 41ص۸ ح(لعصص١‏ ءط اہ دءءءدہ عط٣.'‏ “' 
رٹ ×ط ٠١‏ 4تھع ے66 حردہہ عط۲. .نزانلددك: ۳۷ء 'صمطابه عط٤؛‏ ٤ا‏ ا(8 
۲٥5:٢۲۲۰۸ ۰۰‏ .دع ا٥ء‏ ص۵ دتاہ٥)۴۵۲‏ 7( ١‏ صة م35 ۰ء[)۲۵۲ہ ‫ م٥‏ دہء ع×ط 
ذاط )6٥‏ ۲۵۲۱0 ز39 3ء1 صمطاص صد ةقعط عانصرسط 118 ۰ طمءعەنطا ءزط 
ہ٤٤٠ +٥‏ ٘٭ء٭د قندء: عط ٤عط٣‏ 1+ ,۰ج1 1ھ( ب<د د7(ت۱۶ہ۴۲۸×ء 
ط×ہ٣٭‏ ۱١ءعع‏ ٭نط طاەمطا . ط٤ادئ٤‏ ہ1۲ .ةند: ٭طا ةآدہہء ٤ط ٤٥‏ د٥ط‏ عط+ 
٥٥:٢ ۶‏ دءصصددہء عط) ر(انہء مدء 15ء ×نەط)+ اہ د٥ط‏ عط)٤ ۱٣٣٢‏ 
لالمدوه دص ”ےط ٭م-ص مع دمنانق لوڈ عمدصمز( ا[ ٤ہ ٤‏ 5ط +عةدز عطا 
1 114 وص , قمنمصدط( ددع ٤۴ٗ‏ لمددہء جا ,ہ صنء جہ ععماءط 
۰٤‏ 0 ۷۰۱۱۰۹ ٢ذ۱‏ غعط“' عرہ: ہصد<مھ مہ٥٤‏ دہء ھ ...اص طّہ+جا از 
"ا ۳۵ آ۵ ء”ءچج ں5 .''عاەہ عط) ٭جدەم×م ٠٤‏ ع٭صنط) ہ٠‏ مہ سمز 


لەيہا ے دھ ٥‏ )مصو ٢ه‏ ط١5‏ اہ صمنصنمصہ عطا؛ غاعطل ٣٣ہ‏ 
,207117 0 

دالڈ ءعط چصمصد نراصہ 6ھ دمنغئەمص عصومصد د دەنحرہہ٭ہ زط8 0۹ا7“ 

٤٥0۲۱۸۸۰ 0‏ ئزط ٤ہ‏ طز ٤ٛدہحہ‏ عط عصمصه محثه ٤ناطا ٤‏ امہ )ہ دعّامطل٭ جصنا 

اد ایں؟7-لد-طملعد٣_‏ صدنغدلنصەہء ادءذہ٤ءنط‏ ٤دەعع‏ تنلا ١(4.‏ عط؛ 

ا٥ك0‏ أہ دوہ ۸خ٥۰اجرزحدہء‏ عصد طءنطام ؛ہ )٥3٤0+٥:‏ یصنطمنں عصنادنة عط , لاگ( 

٣‏ عمط+خدد 5اا ٠ہ‏ چصسصحعد+( خص4اص مداء زلحئ عط 3< .ے1 

انام( 66 ٣٥۹٢٣‏ ج ما×ہ٣۳‏ عط) دہ×لددھ )عط) 34دد ۲۷١[٢٢ ٤طم٣ہدجاہد +٤,‏ 

7 ئہ ٤١4٥ء‏ ط٤‏ حد ٣:٣((‏ عد صحصہ٣هنط‏ ج ‏ ہ؛) صہنخ3-ہ×مئھز( علطد ا٣‏ 

1۰ 2[ حد(دم35 زاعدء 2ا حلصد× طعنط ع ٠ہ‏ را ×مط٤اةۃ‏ 08143 د٥ء‏ ٭ ٭ٗ 


لم 


.3 111د<ذ .0ظ طا ٤:۱)”‏ ۸م6ا:+ 2ظ ٤٤ء‏ ۸ہاءرےءوط .20 
4 ۔ط ,1618 21 





37 


۴۱ لاداا اعت "رلەنا دنا 809 ,٠۱.ھ‏ 310 ٣١٢۵٢‏ عط 0 0 
۔حا و۷۵۶۹ ۴ حا ط۵ط ط۱ جسیم 


۲5 ۱ 


11661۰ 3< 3۰ ٢زا٢٢ ۲۸۶٢۱٠۱٤٢‏ ٥ن٥‏ ال5۷ ءزو 
ص ٭ دہ ۰۱۰۰٠٢١ا؛د×] ٥7‏ دا ل ٣لت‏ حقط 5 , 11663٤۷ 8 ۲1٤[٤۷‏ ےطان 
1611 لح اج احاحصلں 3 یمحر صدیء ععط 6 1ط ۔عقصمص:“مہء ری 
حصط لعل صا ١داد‏ ۷مط دو دڑائ (صد×( صطا ‏ تچ٥‏ ء(×مصائہ ععم عم 
۱ عچصساط. طا تہ اٌس”امتتءہ ۳۵٣‏ ظط 0٥0ت7٥ 8٤٤‏ للا جەمھ مہ٢)‏ × ٹیل 
جر جومددما ‏ کع لسد ع٠٤۷‏ غعط) ٠١‏ مع دہ عط ۷۵۲م ۱ ۲۲۵۵0۵0 1ء میں 
حبروجت( ۳٣‏ یئز اہ ١۸ا‏ ۱ا3٣ ۵٤٤٤٤‏ ۔.' ٣م‏ ۰۲ھ غمطا لناصتا 0۲90( ۷ 
۴۱۱۱( ۱۶م .1× دداا! ح٤ ۲۰۳۱۱۱٢٢‏ ٥۱۱ص۷‏ عط صعط 4ص ء6 ۲0 م0۱5 

سے بل مہ جب واع ہص ۷٥11ں)‏ عط٤‏ صد ‏ ظاحا۱ ح صەئط عرےحم 1اذ( 

رو اں احد المه العاءاء حعکم بقوله و دبرجع ای رابھ لمعرفتهہ وفضله و کان قد جم آں 
العلوم الم یشارکھفیه احدەن اھل عصرہ . .,.:18 
ماسامطصل , عداماءد عط؛ )ہ ۱٥١١١٣۰‏ عط) چھدہ٥3‏ ۰ہ۷ ع 6ھ“ 
۱ء عجل۱۷٭٘ٛا حجا ٤٥‏ ٭×ل ذ۶د ي٤٤٤٤1٥‏ ىعط دہ ة٥‏ انء4 ٣٣‏ 
۹٤04‏ ا دط 11٦‏ .ہہ مد أ[ا۶ط ٣۶‏ صمحصنمہ عنط ہٌمن اّ۲ 
حر( 1ہ 0618۲( <٦‏ صص اط٤‏ ئ 16288510 )ہ دعطاعصءءنا نرزصودہ ہ٭ ٥۸١‏ ۱۱1٤ء‏ 

] ١ ذنط اد۲ ابدہء‎ :5٤٥(1۴ ٥٥٥۹1۱ 1٦٤+۱ '' 


٦‏ 6ا ا جاک 11 ص(ص٥پں]‏ سام ٤ہ‏ ً×طغرمطادىه ا٤‏ ہہ بادو 

١]۱۸:ھ:۱٥133 ا صعدما3']۔ا‎ 588٢۰ )ہہ‎ ٠ 
سان اہو جعفر من الفضل و العلم و الذکاء و ذو لحظ علىی سالا جھله احد عرلاد اه‎ 
2 ٭ن علوم الاسلام مالم نعلمه اجمع لاحد من ہدہ الامة ولا اھر سن بت المص۔عی‎ 
اسشر من کتب المولفین ما انتشر ل4 , و کان راجعاً یق علوم القران و القراءت و۔م‎ 
التارع من الرسل و الخلفاء و الملوک و اختلاف الفقھامے ء19‎ 
' 1ء ۲۸۶۴ی [1ئ۱ ئ۱ ,4+ ۱صص لص ۷۰۱۱۱ ,عغفدہت مہ وص عحئدڑّ دحام‎ 
اعد: ادا‎ "× چ۲6۵٥‎ :٭٥٭جں‎ ٣ ؛)۱١١‎ ہ٥ 8ل .۷٠:س را دنا ىر‎ 
صأ 8۷م ا۔اا٣۷ ئأز آ1۲ .حیصئسط‎ "٣ رص ہہ ںہ و اانجاد ٤۸٥۲جے چمٹًسںپ‎ 
٥3ص غط؛ہ مص طط بد1 ء٠ صةاہد] اہ ءعط‎  ءص٥۱ہع‎ ٤طغ‎ ۸1۰ 
نہ 0< ٌھھھ .ط۱ط 24 ۱1ء۲×ه ۷۰ط ئ۲ 0۳۷٥ص( ہز عّٗاز(‎ ٤أ‎ 
ادا غفصہ عصہ] ع8 ہک خعط دصع1مہءہء قصد دعمطختد‎ َ٢۴۷ خلظڈ جه‎ 


8 ١۹۲ 
مازووط-زذہ 3ا‎ 63 
١8۹نا,‎ ×۷ 9 





36 


0 :07 . الئطد ج 4ہ+نوءد غعط ٥١1۷ءءئمصعط‏ بعطا طعنطام دص( ٥چ‏ ا٭ہمما )ہ 
ہرمو') 1امەمعص غسمطاج صمناغدعدو ج صنط ےع>ادد حصمەہءوص ء:عط٤‏ اہ عدہ 
۲ زآ۷٥5‏ ئعط 3٤ ٥٥د ٤‏ ىبهج ٥٥ہ٤٤٥‏ باصدەہ٭٭+م ٤مھ‏ قوط دا3 
)رم ٠‏ ۹16551032۲ ٭ط) خ٭ەچ ٦۲1ا‏ .ہت صدءم دو( ذەەلم ٣٢ ص٣ا1(مچ ٤٥‏ انا 
ص)۹٤٤ئ)‏ ع ا٤خ ×٣۱۷۰۹۱‏ وط ,ص1 صدء×حہ عط٤‏ صد ةصد رما د ‏ ہۂ) صمنادعمدع عنط اہ 
١‏ ا ۰ زداعاد مطغخ: دہ آۓاندمحاا صد ادءندعدلء عط) ,كدصطۂ .طا حائنئعطکل اہ 
از( < ءحمہ۰دطا ١1ا‏ ز 3طا7 ,٤ا٣‏ اط 0۹٤۱ء‏ مہ۲ ۶ہ 0م۱ا د0 و ء م15 ہ510 
۔(قاذایصدگ) صەورأہ 

ص٤‏ عصطغ 1١٤ص" 1١‏ قطجد3( ح٤‏ ٠٢۲۷ء‏ سندعد عطا ٣م‏ ع٤‏ ہ٢ل‏ 
ری ۰ئ مندح عط ف4۸ طائحظ عد داد عنطغ چ5ٌ1:صه8 ۔اادمصة5 ۶۰نا ٤٤)۲ءء‏ 
۰ھ 290 ص۱ ةندص عط( ٢‏ ز٣٢‏ و ہءء عط٤‏ ,۱م د۸: ط٦٦‏ صز(ذ ءصمط عنط ٤+‏ 
ا ٭۷٥)6٤۲۶۹”ّ‏ عط٤‏ عجتهتطا 1015٤١ ٢دذ ٤,‏ دزىدا ١١٤٥٢‏ ھداد۱ وط8٦ۃ‏ ؛ندںو ٤)٥‏ ٌطط 
:دا8 ١5صد‏ ہہ دن۷مء×م عط؛ ہا ءانء :ہ۷ عامنا) 5:5٢‏ ٥ء‏ عط؛ ءعط) چصنصورلہ 
۷۶۲۲۰ مع ,ما" ٣۱٥٢۷۷٣.‏ دحطا ٤‏ چص۱ ٣ہ‏ ۲ ۳×زصا آد”: ءص ٠ہ‏ ةذہ٣اه ۳٢‏ 
س٭ ءاا اناط ,٥٥٢5٥٣۲ت‏ نعەٌنادا ءپعقط ٢ى٤‏ ّھ هنط ٤غدہ٭:‏ ءعدز۲۱۷م عطاٴ 
8۰٭ھدءدہ ٣‏ ہ٭ )۲)۱٥۵١,‏ د <×ز تا ٭حص۷٤‏ ج۱ 1010:6 

اں۷ءل ٥٦آ[آ]1‏ .طزانعەطا؛ادںه ٤دءج‏ )اہ دص ٠ط‏ عط 4118اج ظط ۲ھ 
٦04 ٣٥٢٢٥8٢۰)٠١ 11٢٤٤١۲ ٦٥٦١۱٤٤٤١‏ عۃناہعمص َزاەہہ:۲۲ ×× حصه )٤‏ ۶ا عحدنط 
۸ ,ترسم خنط حغصٗ >ہ٦۱ع۶7)کٗط(‏ لائہعم ٣۷٣۷‏ د: چ۸مت۱٤۳ع”ٌم(آ ٥‏ 5۱130 7ی 
سا عەععط ٤‏ نم مہ١ 1:13-٠‏ عط٤٢‏ ]ہ :۰ء ص:ہء ۹۲٥٤مم۶۱.‏ عط۴ 1۲07۸ ۱ص 
+یمژلەعط ختاەصدج٤‏ ے غحط 14عط ى۳ عط حاعثئط۳ صدٗ‫ م5معادء عدطا قہ طس5 
- لكہ بدسط6) ح٠‏ زم ّحصهہز ج105 ط٤‏ ہ(3٤۶‏ :صن د۱م۷ 14 سمطد5'' 4ونوہ ہہ 
ا ۱١‏ ''داحاہوئ) عط٤‏ (ط۲۲٣‏ ہ۷ ەط ۱۹د 1۲ صدظ0() عط صسحامدم زط٦‏ ×عط 
۲٥٥۸‏ ادا ہ٠‏ چدزہ دعا نا ط135] ط)٤‏ ط٤١۷‏ عاحاصہع)٤‏ ٥٥ہ(‏ ٤معچ (۸۱۷٢ ٣٥٣.‏ 
"ہہ صحدة د۔- ٭٠ہا[ہ؛‏ دز( ہا 1668دصہہء طعنط٣‏ .لدحطاصد11] ۔.طا ۸133 +ہہطاد 
٥‏ 1۸66ء۲ ط+11:4۱] 1۲ئءءء ٠ہ‏ صماآغج٤۲جزء‏ صا عصط ٤٥‏ د۵ ٥٥33‏ .اح 
ص۰ء ٭فھع اص چسمسد۸ دعا:لححاص13 ےا۱ چدعدء ع7 ۔'اہ۸“-۶۵11-0 کا[ 
' الم عطل ×ط [:٣مصصصنء‏ م٣٣۱‏ طاعصىام ,دەصداد طاا ءحسمط عنط 11:4ءح ٤ص‏ 
۰۷۳ھ ٢‏ م11 عز دیدہی٘ءجز ئ۱۸ ۰۰٣۲۵۳۳۳مہ٥ہ:‏ عدا؛ ععامدًٛوہء ٣6‏ ٥1ہ‏ 18 
۲۸م ىا ۹ء دو[ مجدء ٤ة‏ ط٤١8)‏ صىصط ٤ەطاہ ۳٢۲١٢٢‏ عط حزہ ۲٣ط‏ عاەەنا ہ 
۰و0 7]۔(د نج1ن‌غط:۶]1 عا ۱ہ (ئ)٤د٭حصسصمصص‏ کنآا .احطاص .ط ۱3ھ ہ1 
تم صدہ] طا نم دا منمع دنفقاء* ۲ج ة۷٣٭٥گ‏ ةقعط عط ط.نا*ث مز 
٣ل‏ ١جعەطٌ<ج]‏ ہاغدح*ة ١۔حىط‏ ۰ع اع آاذ٤‏ ٤ةعطاصاطدم‏ ٥ھ‏ .۳8 ل ا1115 


×٢1 6‏ 8لا .15 
.42 ط ,ٹا 16 


35 


6)۲ ونام ہی معجباغ ج عمحۂ ۵ ٢)۸‏ ز۶ ة٘طا٦٦_‏ ۔٭۶ ط٤ ٤٥:۷۵‏ عنط ٢۷٢٠ء‏ 
۹د ٭+ ج۱۲۱۸ 19 ۷ دتاتا 6 ٤ء‏ ء1 354 جع صن5 د16 ص1518 اہ ٣٥‏ یرہ 
1إ چم یراز( مم لم ؛1حط اہ تحداہ1 ء چھزة٥٥1‏ ط٤‏ .٭عج٥‏ :۳۷٥ص‏ :ہہ 
انید ×ط .3ءء وا ئ پ۳ عنط ہ0 .دہ دءععظ ہ٠‏ صنط عداہہ) چصنصمم! 
میں )ص٦١‏ طط زدرر1 بنا ٤۶١۸‏ د1ا×ەممص ×ئ٤نء‏ عطا--]انعہ ۷۷ ٦٥‏ اتط ٣ئ‏ ۲ء) 
۲۲۱۱٢۱۱۱۴‏ )۱)۶ 3ء۶۱٥۱‏ عط ۶ء عطا ہب حاا:ا ٤)١‏ ٤٥ء‏ ء0 مم .7ء20 
۸ .طا مدح۱ ہٴمشال۸ طنصسىتّا داطا۸ کھ : ە :1188 طعد٭ع ط٤‏ دہ 
(*ج(ھ۸ ۰ا َجتااۃ .جا اہ3٭ٴ٭ھص.]]۔ ۱۹ء ۲< ت٠۱‏ ط ق13 نص 113113 
ب۷ جرصتس عط مل عطلدل سط۸ دوک ۔طانفعگا دہ ترانصعمط٤سه‏ ىه حانەصہ:ا 
۶۴۷ ۰8 ۱۱ء۶×-ھ ۱۰230 د۳۰ 1 ۰ ۰۰۸٭۰٠۱٥ھ‏ ۱ء٭×زدهة مط٭ ٤۰‏ ٥٤۸۹1ا٤د‏ ۳ عطاہ ؛ہ 
[لمء.ج ۷۳۱۱۷٣ 3٦1١3‏ ج ٤ہ‏ اہ ١33ءط‏ عخط ام صعطا٭ محانة ٹناکا طھ ۱ہ من 
7 ں٤۲٤ئ)ءطل‏ ۲ص ۴٭د ہل صعتاج؛ عدطا عط غ۳ ے٣‏ +ط حا ×۳ صعا ٣۲۱‏ اہ جاعطلہ 
ل+٭اجرهہ: ]1 .مل ہر هەەا٤حاںەة‏ 4ندد 4< ,٥ہ:‏ ۴د ٤‏ لہهہا! :ئ٤‏ ١٥1٥ء‏ عط) ۸۱۱ 
۱) ب ہر٤‏ د۸۵:]ٴ ءً(؛+ ءںةمعِٗمِء ٤6‏ ٭اماد جج۷٢]آ‏ 4د ۶1۲۰ء تہ تد عط) ۶ر 
۱٦(ں٢]‏ ۱۱۶3ا" عوحاد .۔٭ا(طعابمطاڈ عط٤‏ کہ ادت) 14 ع8ا ط٤‏ ٢ائنادء‏ 3(بء 
٦۲3931 [0٥۰‏ 100,000 صقط 500۲۰ ط۲ص+ّ( ١ط‏ 


ا جەہاء عا سا حطاا ل۵موظاعئد1 ص۷ ٤ء‏ ت۲ءء صاحعەچد عط دا × ا ہ1 
۹ء (١1و۹١ا)‏ ×2( 1ہ ەعصالمدعة ط٤‏ ) عاەمئ آاقصء. عص؛ چہأہ( ھ ۴٥ہ)‏ ٭ ۲ط 
۱۷۵۰ی ۷ ٣٣3۳۲۰+۱۱:‏ ح!ط ءممصعط 7آ . -و'ء-ہ() ط٤‏ ط٤‏ ۳ ٥۰٥٥ء۰‏ دہء 315٥ء‏ ۶ط 
لص ([ 4ہ مدا‌مڈد ٠٭‏ ٭ہ٭سصبہ۔ ۱٥۱۰م ٣۱٥٤‏ عط د۳ ء نطا ,ص0 ۰۰م۷٣78۶ا‏ ہا 
۶٦‏ ۱ ,٢۲صضطیئ:[‏ )]ہ 1دا۱جردء ٭نا) - )۸۸:ں "1 ةءعطعدءء عط ةحصه ,ەمنااءے ۰ :ما 
|۸ .ا حاھ۸ 1185530 1-نطا۸ ے صن غعط٢‏ 3۴ 1)3[ 16 14 7ھ 253 ۱۶۵۲ 
١(3٣ 45١1 ٣ ۶۴‏ ء5 ۶۹0 ّ ٭+5ٛءء ٥3‏ ٤4ء‏ )٭دہرہ ء( ۳٣۰‏ :,5ەدتا( لہ 
در اہ اںہ ,۱٤۲ءعم×*‏ صھؿ ز ط78 ۹3صہہ) -57[1 ۔([۱ء٣‏ کہ ۷ا ما8 ہ7( ]505 
ص١‏ )سا ,صمنع؛لءء حا ة۶ ٥داءء‏ چطاص حد٥!‏ )ہ ٭ءط صدعطا عط٤‏ اه ۱ :مجولہ 
1116۶ , ر ۸د صمصد6۲) ۷ط318 ٤‏ عطعں.1 , وا وص که اانءاہ ٥ء‏ عع ے. عصصہ 
٣+, ۶۳۴‏ تد خغط حصمع) .,صنط محماءط زع ہ٤‏ اا3 ۰ء۷8 (3۲ط03]ٴ ٠٠۰‏ 
ءہ) یوصطا دء دءعط قعط زحنعنگ صٌأا] طاءنط ,طعصصنعتآ_ اہ ۱ظط 


۲۷حز چہ×٣قط‏ صدجہ ‏ نط ؟ہ اممطاء٭ ۱٥۷١۰‏ ٥۱14۱ہ٥؛٣‏ عط ٢۵۲‏ :تا( ۸٤‏ 

38۱] ٢٥ء‏ ىرہٴ؛: × دلاء٤ ٤۶‏ ود٣۷‏ ً1 قط5 صدہآ ام غعوطل ۵ء 0۱۸٥ا‏ 
کئ بزم۱0اقاشنرع× ددنا .,اج٤؛:ں]ا‏ ٢ھ‏ ٭ائط۷ ٥×٥٥‏ غصط٤‏ :د6 ٤28ئء:1م×‏ ط× 
منتا؛ ۷نا ۶٤‏ دعطا ىوث× عط ع عطال ملدەع ٤‏ ءطچنط عط٣‏ ہ٠‏ صەول ةقعط 2۶(١(؛؛‏ 
د٠ط‏ ص۱ + طط پ٤8‏ عط) 1 حصسط ع صرص صة×ہ رگائوہ اح ٥٤ہ‏ عوہی٭ح ۲۵۰ 








۰ آًاد۸٭* ,86 2 و 
ود و ,فظا دا 


34 


ہو ۷ ٥3ہ‏ ز0ط ,”ھزدتا صط] ڈخطلادتة: ۴۹,ا ود 41۸۵٤.‏ اححعظ حاناعط ا 
ےوہ ع۵عط7] 6٠ء‏ '"'اززہہ-ے:0 353 ۶د 271٤351‏ ٤٤د‏ ٥ء۷۰‏ ۶,صداد( 
,ر135 -1د ۳ ا3ل .ط 3د حھحدعط38 1٥۰‏ کدلّ ندطمے ٤غعط.:‏ صمت 0۲٤م(‏ عط٤‏ بچەمصی 
پری) ۸.۲ 225 ٤ہ‏ چدنہصہ:عجطا ط٤‏ ہ(ٴ ٭ہ ٢٠٤٢ھ‏ 224 ؛ہ ةھدء ءط ×٤‏ حصەطا جہ 
رو دز عط ٥عصعط۳‏ رددا: 70684۶1 ٤ہ‏ ٥ه‏ اط ٤‏ ٭ِنطاء> عط] ا۸ھ ٣ه‏ (۸.0 839 
ہہ ل۶۱ ٭ 8ەمطء عط چ8 ہَزاعدء ٣×۰‏ كىت۸ط۔ ہحہہط ۔نع٭٥حا53-اج‏ ء5135 ل00 
.ء٥16‏ ۶4537۶ ہ۵ ×× ص 1٤ع٤نمانحا×ہ‏ ١ص‏ چد نصحصدہ] :م۸ ۱ء۶ ٥‏ ٥٥۱ءءع8‏ 
زو جج ٢ھ‏ باصدعط ززطا صد'ء8ا(يز) ط٤‏ ۱ء صصعد( عط دہ٭٠::‏ ؛ہ ٭چجد ۰٢۶‏ ھ۸ ےءءءء ت8 
ا ٣٥٢٢‏ طاصتھ عط چصنطعدہ۲ دہ ٤ة‏ ص۸ ےوودہ3۷ مط ×ء بء×م عط٤‏ 162 عط ١‏ دا2اہء 
را لع٤۲ج3غ۲د‏ 8ۃ .جتہۂ٤7۶8831‏ عطغ ہب ەة چص+× لام٤ ۶٤‏ ۸۲۲٤ء‏ عط ٭جچةہ ۷اط 
:1۶ء ىنط آہ ٤١٠۸7‏ 16حرصہء عط صممہ ق5٥‏ ہ۷٥ ٣٢‏ ۲1وہ حصط ٤ج ٥1٥٥‏ د٤‏ د5 
ب8 ۱۱ه٣٭ے‏ ة۷ مدطا۷ ہدعط۴ج) عنط ۲۱) مندوزہ:+ءح 41عہ ان داطاہ عط ‏ صمنےدء ٤ء‏ 
بد٣‏ ده طءلاہ ,چة16387875 1 ٣ها15‏ اہ ۰ ۲٤٥۲ء‏ ]د۲ع عداغ اائ ٤٥٢‏ صمیەم ں۵ 
لوہ ٣ه‏ 6 .٠حزررجط‏ ة١د٭‏ 1:۸0 ہا دہءدام معطأااہ 4٤٤‏ ادعءعط ١.‏ 1۰۸لاجد 113 

۱٦۷م(‏ ٤ہ‏ حداءعوءد صد ہ٢۷٥‏ ٤281٭ٛ"‏ حىصط ١٥٥ا‏ عط معطام .دس ءٛاہ ٥۷٢‏ ١٤ہ‏ 
٣ص‏ )۱ء مصنط [٭٥٤ءد٥٤ا‏ ط ءععط٣‏ ,رت ٤٥‏ ة٤٤ء٭٭ہءم‏ عط ۵11 ٥٥ہ‏ ٤دت‏ 7[ 
ہي <عەلەتاعءە طعسد حہ٥ئ:‏ ححعط؛ہ جچ٘د٥ہ٥ۃ ٥٤ ]1+41:٤ ١٥۴...‏ 51ا4٦‏ 
اجاداںتا۔اح 33م جہ]ہ3]] .طا ۸۹4حصطۂ 4ه 131۔ا" نا ص11 ۔.ط قد حدد١اہ3۲‏ 
ا ٥134‏ 31ا۶ ہگ( ۷1۴ (ا+11141) ۳ه >ە>اج٤ ٠١٢‏ کت ۶۱۷۸۷۶۰ ۰ 3ئکّ ححصم دوہ 
ڈاودھ عط٤‏ دز دہ مہ اغ 5۶۲٣٣1‏ کتا ٤٤‏ )لہ ٥٥ہ‏ ل٠‏ ء11 .د؟1-[8 1۲3:148 
اد٥ ٤١‏ ء٭٭٭ہحح )ا۰٢‏ عذط طاءنط۳ ہہ" ہة ہ٭ءء(جن) قهط ٣٣٢٣‏ ٤جط‏ کا عا[ +٥‏ 
اه 31آ .طا 3 حصطھم ع٭عط ٤٥‏ ەچج ۳۷۷٢ ں٤٤ ٤‏ .رع ددءءد ٠ ٥طہددص ٣‏ 
11٤٢٤1١ 1315٤3٥۰ )۲١٢۸ (2٣٢ 1 +1‏ ٭ہ٥مد‏ ٭چها١٣‏ ٭ء دا 11٢٣٥٥‏ مط نا10۸5 
لسط]1ا .ط 833صدد8ً ا١۸(‏ حدزدہص ےل )٤ہج‏ ۶۲۲ ہ ًٛ×اٍ ٌهہ-ت کعانا عاءدەط ص۶ 


+۰ اط ٥١‏ ٥٤ء‏ صاصط: دہ ١7:۹ت۔1]‏ ص٤1‏ )بداغ انمک کز غع] ٠۰,۱۱‏ د٤16‏ 
)٣2۹1)10:٥۸ ,‏ 100,000 53+ 


ث٥1١1ع]م1×‏ عهِط ٤٤ا‏ د4ا جئدظ ٠١٣‏ ءل٭ءءء٣ح‏ ؛:عدناد7] ٢۲ء2‏ ۔<ہہ:7 
84۱٥٤ 8:٣۹‏ <×۶٭‌ءعء ٭ٛەط مط٣‏ .(:حا-:1] .حا ة۱ صط۸  :‏ دج.ہ1 +-4 صا ٤ء‏ 





4. 70:7 277500, 11, 162-169- 

.40-93 بنابد ,هك ط۵۷/٥]‏ ا۱ء ہو +71 .5 

0 إ٭دد زاح برعا) ء7۶۰٤ء‏ وھ برکرۂ ک-7ھ ٥۷۵۶۴‏ ٥ن7‏ 6 

۷۰۰100-7۰ ,24:1 ۸4ا٦‏ 8 د>.] .7 

38.1, 578, 59: 

1-4 دسا×د> ,دہ0 ٤٥41‏ ٤ء‏ دج و 

(ا×۔٭× برع 186٦8٦030 ٤ذزہھ ]٦‏ (1902 ,۰+5:.]) :؛جوطیٴ٦]‏ زم ء اہروہ فرا! ووہار دوومزا۱+ءعاءک .10 
11.٦٦39۵ ×٢۸, 49-50۰.‏ 
.168 12 


0. 1۷41۱ |4( ۶۴ 


ہز وط13 ٠۶ہ‏ اد ن۵ ×مج۸ 5111061 ۸ 
٦ا‏ 111:108 :ہ۷۸ ئ٠‏ سمناسطذداصیّٰ 


ام ٭ رص ح۹۶۸٥امع‏ مطا) بجھہ طاعط دز صداعا5( ٤ہ‏ حداتء ۲ تط) ٦5۰٦‏ 
چصمص دہ( ×ھۃ(٭] اہ لمرت٣م‏ ٭(ناء٥)‏ ٤دہحد‏ طا )اہ ء دہ ۳٢‏ 45[ 35ا۸5 ۶ط 
ا:ں 11۲۸ص٤‏ ص۸٥‏ ۴ صہوا5مع٤):١  ٢‏ س-پە صبیلغ ۰۷٠۲ 86۱8 ٣٣‏ نام نے 
ماحخامہ !ا چ”صصد٘ء٭ ٭:د(ہاءء ٥٢٠۱۶۲۸ءء‏ زہ ءمّوےظ٭ء ٭ء٭ ۱5٥ ۳٣‏ ۶مم جو 
181٥‏ جصضلغ و عدا‌نجہء 3س اےء٭عع مڈ5 .٥8ل‏ ا ۷۸ھ۔( ۶م ءعدۃ 
برجں‌‌ضصرط ۲ہ <١‏ جح ٭صہ ‏ ۔لز(ا ”جج ۹ءء 3۱1۳۰ ہد ط٦‏ ص٥٠‏ طعط1 با۷ 
٥۸‏ :ا) ٭: ٣۷ا8‏ 8۱ ۳۶( × :ط٤‏ ج15 1٥١٤ء‏ عاتط-. [76-۲۸٥0۷۲۷۰‏ ار 
۸101:3٦10‏ ×٥؛'دزل‏ ناخ اط٤‏ لَا!ہ) ہد ۰٤۰ 1١٤‏ ”٭ صا نھدہاعه ٠ہ 71٦0.8583٤۰‏ 
ضغ ٥١۱۷۷۷۸۱٣‏ ح؛. ۱ءء مجمظ۶<ر ,۶۰ء۲( دیتیة ‏ عہنمع ۲ج ٢٣٢‏ ×.صمط۷٢‏ ,۴1۲۰م آّ ا 
11٤ ٤‏ ا ۱٢٥٤۷٣۶۹‏ اں ×جعرا كت عط٤)خ‏ : ئا٥٤١٭:‏ هنط ہ٠ -٠٦۶۱٣۵[ ۳٥٣٣[>‏ 
أ٤‏ 3٤ا٣ 1:۱١٤‏ دا ۸٤٥۰‏ ٢٭‏ عط؛+ هد ,30,000 عحدتب ‏ >٭پی ج1 0 م0۳0 ۲٢‏ 
۶٣ے‏ طاس+ لوہ صسئ؛دەەمئڈدہ عط٤‏ ۰م؛ طئصمدصء چھہ( ‏ عطا. امھ ڈ ایم 
٭وںتری۲۲یص طاعصزام ٭٭٣دمء(‏ 3000 ہ لمہ؛ دہ ؛ ٤ ٢(۰ <٤‏ ۱٥؛‏ 
ػصع ) 4ح تا صع۔.] اہ عم بئضلء عط) صر اہ عط(٤‏ )ہ عالٗطا عط طاتہ پاسد' 
0۸۷))) صہ طاسط ‏ دااصد: ٤ہ‏ ہ۳ د 7-) ١د‏ صط 111 صہن۷؛نەمم مہ ۰ط 
۲ ۱۵م۲۱! ٥٥۱ج‏ عط؛ زأہە ط٤۱ء)‏ ععب×ہ عطا ح؛ 3:١‏ ز 8(5 ط١ط‏ ۰ :۹ا١!‏ 
|+ىئغ۷۴۱۸٦‏ :دا۱ )۱٤۱١‏ .۰ عء٤اا(!‏ دبط لہ کتقع ‏ زابسن؛ عط؛ × "۱ہ +۴0٤.‏ ل0 10ہ 
ا۱ ×صل صطا۳ ءدذمددا مل و ی ۷د( با ں) کو عاہ عط طاعلط۳ اصلملہ 
ص٤‏ سمع) ٢إ(‏ یںز مہ عبژوة ھط؛ نا ل[ءءہ٭ہء قعط عط از( ی۷۷ ۸۶۶(۵ 
ءص] ۱۶ ۱ع:! ۱ ۱۷۴۱٢٣ہ) ٣۲۱٢۱٢٢۲٢‏ ۶۵ء( عط ؛٭طط(؛ ةغمںم؛ ٣چ‏ عط٤؛ ٠‏ ہ(اد۲ 
۱ ع5ع])دندء علط کہ ۵۳۰ ؛ل3٥ٴ‏ 


3]0-1۱ ٤ذ‏ ببرمنا۳۲ عامطا ,ہ۱۲۶٣‏ ۱ صعدوہ داہ٭ ء() 11د ۸٢٥۱١١‏ 

ے نام اائسا ٣٢‏ × عصدڑ صط۱ سج ٣۶ ٤۶‏ (مطءه حصزا ئم35 ا ٣۳ہ۷1د:'‏ 
د٥ہ‏ صظ ظا ۸ط ملععطم فی ۴ی عط ٤ں‏ مرجوگ .طا ہ۳ ۸٦ا١٦ ٣‏ 
اصع ذاالعطا+[-صطا1 ,1-312 10 ۱٘.ے.٢٥٥ا‏ )۶۱ھ ددداغ جچ ص۱ظئ۳ج کات 


.8 4۱:5دع5 1:1811 ,<950٥٥۲01٭1‏ 4550:6 

44۰ رندخد,دیاہا ٤۔/م‏ برمور آ۸ ٤,‏ دو( : ۱,163 "٦41,‏ اطوط رد 0۶ 7 بجاجا اکا ١‏ 
۔326-81 جج ,۸1ا ! 

:29-30 ہار رووا ۔او سرہ/ہ ا ! 


32 


رجہ 1 ۰١‏ ٥۶ع‏ ٭ط٤‏ ٭عطءہہ٤‏ ×٭دہ:ءہ؛ -17] ۔صمناًء د1ء ععطاعنط صعط؛ 
صررداددصی ج آہ ءدہطاء(ععطا عط) حطعہ) طءنئط دععدحہ ءط لہ <ەمنانقدہء 
ریز؛ ۶١ہ‏ ددء٭کەم ٤‏ ہءمصعط مط۳ دلدہة1 1631(۰ 1٥۷‏ ھ :زادہ ء86٦14‏ ط٤‏ 
وم ول ۶٥[1ط٤اء"[‏ ط٣‏ ہ ببؿاطعظفف عط, .زع ٭دء ا٤ء‏ 1ا ٥۱؛!‏ ءجد۲٣٣٢د‏ 
ہرمورلء ‏ ھ ژہ 6۵نظنصتخ مہ 10۲3 ٤‏ .کہ 4ء کنصوقصعہ ہہ ءط کہ کہ چصہحصہ 
رو: اد0 5ذ اط . بانصہبدددہء عط) زہ 7×٭4×۰الئطء ع5ط٣ ٠١‏ دہ(۱٤دءدةء‏ ٤ء‏ 1اصطلء) 
جورم”ہی 8۔15 ۰ 2ء ۴٤ہ"ًأص‏ ء×ۂٔ د٥1‏ عچہ( ٤.‏ آ3:ء۲ء٭: دہ 818 
٤‏ عو ١‏ 5ص0۲83أحضممتت بز[اموء صد دترعامص 13:٥0:‏ ا3ء نط٤ء‏ ١ط‏ 1805ء مٗھری 
۱۰ء مہ-ہء ٤‏ ص۸ 1٢‏ 1[صتا٤ءصناط‏ ,رادم صمط ا05٤٤‏ 31تاا1صص ,٠ااعطا‏ اہ :)تہ 
+أ0 .تازئطلطہه 31 ×دہە[د٥٤]۲۱‏ دع ٥‏ د٦‏ ءزجہدہوءء ء(ا٥‏ !۵ لاءناہ که ۹٥‏ 
اہ ٠٣٭‏ طاجچہهدہعط٤‏ ٭[1:50 ہ×ٴ ۰۹ (زاح) -٭×عط نچطصا٤؛-<‏ 3دا ے-١صبہص٭ہہء‏ ہصدہ 
رن۲ اصهھ٭ ٣‏ ل1 ۔صدہز؛: ہ۶ عءجہ ئزہ غندنمصہ جممم تج جح د2 خد۱+ آمنخ ہہ 
ژء ٭عصع زع ٤ةممع‏ .ەہءہرہءءاممط> مع 5< چصنعا×ہ٣‏ ٤ہمع‏ تہ 115ا 

۸18:1۰ 1ة ممع حہصءط) ٭لدجہ ×ظ ٦د‏ جحہ ٣۰‏ ,دو نان 1[ہامع ا(2 ٣٥‏ حا 


31 


ما 1 1٦۱:٦‏ بر بمر) ٤ج‏ مرصصصونَہظء 1 ۰8۰ج ع۴ ١۸ہ‏ لگفصاظد د۱ی 


-۱۴٤۰۸٘۴۱٤۷ ١‏ دنر(عغ ۶م صا رت ہ۱۱ غسططاح ٤‏ غطعچ٘سطا ع۷قط حاعءئثطم عمرں 
٦ص‏ جصص ا۳ہ ٭٭ج غ3 ط٤‏ ۰ء۳ ہ۶ ٥٥7٥۱ء٣‏ ٥ج٥18‏ ءط) ٥ا‏ ٍں 


۔دجروغ ں۔ .: ا7٥4٥ 83٣٥‏ ا: ٤٥٣٥٥‏ ٭زط عط٤؛ ٠٤‏ طاءمہ ۷مط ۱1۸ء:: 


010۱ 


]٣٢7[ 01٠۰ 
مطہ آءنطاء ك:)‎ ۲٤ ء۱١‎ ٥چت‎ ہ٤‎ ٤طع ٭٭ ٤ر ط* ٭×ہ۔ ,1۸۳۶۹ عع ٤ہ عاحہە٭ح‎ 


,ا(1( ۱۷ 4011۰٦٥٤١۱٦٦‏ ٭ داع ٣٣‏ ححما) ۰۶۱٣٥‏ ٥٥٣ء٣٦٣٤‏ عط ٤ہ‏ عءناەم عط٢٠ ٢,٠١‏ 
ٰ1 عرورں ا حررت کحرث تمہ ٤دص‏ .٭صمادعو ×عط5ہ .٤٤‏ ۲۶۰۶۶۳۶۰۵ہ ۲م 
23۲8٤1‏ ج(ص اما ےھ سر ا طعممہمع ءا ہ) ءپعط ,ہ٭صاویہ ٤ہ‏ ,1ا۱ ہ٥٦‏ اطاہء 
))۲٥۴۷۰ 31): 1۱۱ ٣۱۱۱۸۱۱٦۸۱۱۱11۰‏ خ ×حص۱ہءء عط ءع تماد :٤1د‏ ۱3۱7ء:۱-ہہ 
یر601٥‏ ٠ہ‏ ٦ہ٥۰٤۳۲جرحصر‏ عط , ح051+٤46۷‏ ص13 چاند۵ہ۲ء ہ-۷۰۰۶ء ع۸٢‏ مد 
ج]صہ۳ 1غ عدال بر ا۱ ۲م راغ مطاى) ة ٣٣ح‏ ٤]ہ‏ ععزۃ جعطغ ٤ج٤‏ ٛ٘داہء 1۱1ا ء0 
٣۷۰۰۰۱۲ 11 1۱‏ ٴا ۰٭۵ئئ۲-م۰٠٥۲)‏ ٤ہ‏ ١ت‏ 1 ھدااا١>ء‏ عا) ٣ہ ٣‏ ؛اەم ۳۲۰۱۲۷ 
مد ررجں ۱۲٢۰,۰۱۱۲ ٤٢ 3101 ۱٢٦٤۷٥۲‏ ۱۱ہ" 7151١‏ ۳130118-50 ہ۸ 16:1 ٢٤۱۸۴ہ۳‏ ۱۱۷۷۲۸۱ 
حآاعاض ٦ا‏ ااہ:ا]اذ .عدۂٌ:ا]!] ٤ہ‏ ہ٤+:1‏ دہ ٥ا۱‏ مدہءء علا) ) ۰ ؛ئد ٥١ط‏ د۲ا 
)ہ . ہ٣۸‏ ئا ۰۰۰ ماما ج ‏ (۲ ٢‏ ۲(۸ ۶017ح ×31 168 1١ص‏ ,ععازاد 11د ہ8 ۹ہ 
ربدت اغ ۸ہ ٦۱۰۷۰١‏ بدا 88۴ .دٛء دذہزخ1ص۶1000ہ" جاہ[٢‏ ط٢‏ 1اا 
1٣]۲‏ ۱,10۸۸ م ا۱ ۰ ا٦ح‏ حصااعں1 ٭٦٥1:1‏ صمنعوںّءئز ‏ ز[ہصمہء ٥ہ‏ ۲۹3 
] ۱٢۱۱م‏ اا٤‏ ۱١ں‏ ۱٦۰٦ء“‏ ہنط ااج ]دم ا۱1 ٤٠۶۳۴ ہ١٠ ۲٣۸۴۸۶۰٤۹‏ > 
۳ 1۸ )۲۱۱۱ء 10 ۷۰ 51 کم 0 60۷۲0 ۱ حطاہ ےحدة ٣ہ‏ ج۱0 
ہںں ۷۴۰۱1 ۱عؿ ١م(‏ ۴۰× 1۲۱(1 امہ۳٢‏ ہ٤‏ ع ّ۱ ہہ ۶ ہاج ءعط 301 ۰( ط۸٦٦١٣‏ 
۱ ے <حف ,۰۲۷۱۷۳“ د-)(۱۶۱٠۶۰۷۶۲۲)‏ ۲۱ ط٤‏ ۳ حاو5 ۶٥ء‏ )ںوہ غعط ٣‏ سط )مرا 
ص۲0[ ہ۱۲)]] 1۲٢٦‏ ل۵ 1:۱:۱٤‏ ۶۶ء دا بطاادعپ )ہ ‏ جہ(خ :8030ح م۲١‏ 
+٥۲8)‏ پزع ‏ ا٤٢‏ , جحاچسا ۷٤41ی )]٤۷‏ ٭ ‏ اہ ٣۰٢٣۱۰۰۸۲ء‏ ء[٥٥اایء‏ )ہ کاء: 
7.6 0 ۱110 تو صمٹ۷ خاد یہ باءئعہ! دھمعءا ۱۴۲ صصٗحہہ ۸ ]ہہ ط۵۱۲ ۲ 
آہ ٣۷ز(‏ ا ٴطا ٣‏ +ًاامط ٭سا؛ سد حدامدں[۱٣٢:1ص:‏ ۱۷)) دج ۸۴ا٣٢ ٢‏ طادمل مہ ٭ر ۷۳۷ا 
أعراغ ںا "١‏ راد ٥ص‏ عبىەصمطا أآہ عحن٤غ‏ ےٗ نع ۶ ْ۱ ۶۷+د-) ہ۰ ۲۰۱۷۵۲۳۳۸ 
دمعمراجچی ‏ اا0 دج ۲1۶۲۷۰ ۱۱ا٤ )۲٥۸۶‏ ت۲ ااعدوہ کچ۱ غسطا ۰ ٢ا‏ نمسحدمصتی 6ء 
ےآ ۰ا0 ۱ص ۱0۲٢‏ 41 ٤54ء٢۱۱‏ <4۱۱ نپ 8٣٣‏ اتا ۱۱۷۱۲۲ء1 ٣٤۶۳ء‏ 
ہا [ف ۱٢۱(۴‏ ۲٢11ء‏ صھ ٰہ؛ ٤ص‏ آ0ّاغمدرلۃ لصھه ےعصصبل ٤ہ‏ جدیہج ص 
ہ1 ۴ا٤ ۱٦‏ ٘ ۱۷ء :طط ۴ى۶ ٣1١۸۱٤٢٢۰‏ ءدمطم امجەء٭ح ج ٤١‏ 01ب)صل×ص ا3۸٢۲‏ 
یف "٢ا‏ ۲ص۷٢٣٠ہ‏ چصص دس اط٤‏ مچصھدا عط )ہہ عنام سر جے٤ے×  ,‏ ا۱ال“ 
(۔۱۷۰۷۰ کت آریجز:-تٛء ۱ء عطغ حاعصہصط٤‏ ۲ا تہ٠”م7‏ ا۲ح ,عم آلہ ١۸۱۲ا‏ 
ع() ]))٢‏ وس لاعہەب دعل؛: ٭ءطا دہع( عھصمع جطا غ٭٭دتطجت: ۰۱ءہ عطا .مملاد 
<1٤111دا‏ ء٤٤2‏ ز0×د(ٰہء ٤ہ 9١31‏ 


۱ہ ۰٢٥‏ د3ہ لغ ؛قط ٢تاح‏ ۰ بؤصد ا ٭ 


6 0۲۲3ص ۲ر ی ص, ص حجمسیمام۔و دہ ص۱ دہ ۱:[۱ ۳۷1 رو٤‏ دءمصلء ۱۸۱۳۵۸۱ ۔ 


0 


ء؛ وط طعط۷ داہمزطادد اج۵ ۰۔جہ۷۰٢٠‏ دا٤‏ 1ہ ٥۸0٤ء‏ صطال لاقیاصدصعص عط٤‏ دہ 
ںإمءجء عءطا )۲ دلا‌جہ ۶٣ط‏ ء٭(اجدل دحا ه٤‏ ۱ھ عءن-× 8ہے1 )٣‏ 035ء٤‏ 
برع آآناد ١صد‏ :دادنصمتخد+ل٤ء‏ حہہ اسظ ‏ . سوناد٘ 1ء ×ء٭ط ہا 40ادءدء 
رل٤‏ جح عطازدءء:ء۲م ٤٥‏ عاطهے تحا٥ءط ٣٠٢٢‏ ٥ہہط ‏ وط ۷ ع٢‏ عتائەة عطل ×ه 
0506002٤‏ ,مجع ١حصء٭ط٢‏ أہ +۱٥٥‏ 23د , دل×اع عصہ ‏ ×ئۂ لرفسااد ۲ہ د5 ری 
مرا ء ط1 د:(م۶ ہ۴ دلدح آّر جرصععادہ٢‏ اہ تہ ہاج عط٤‏ تا 221ة طزء دد< 
۔ءاداء ىَزا٭حسەص ج ١ہ‏ )نہ 3118۲ :٦3ھ‏ ئۓ دخ ددہء طءنط٢‏ رصة(د1] بصہ :۷٤ا‏ عءطا 
۔ ہہ پر 5۵11م ا٤ص‏ ٭انە٘طا حاءنط صیہ” ٤د٣٣‏ ةٌقصه ,صماچناءء اد ,3اذ 

.ازعاصداہ ۱.٠١‏ ذ(ةط ۱۱۷۰ء زططہ 


ں٭<٭۰٭۸ء۶ (ہ: عط؛ صں تنا دص×دء ۲۷ہ) ےج ٤٤ااں ٥‏ ٥ءء‏ محر ٭ہج 1اعطاہ 1 
(؛ جر 4 ,ص۸ نتراذص ددحدہء عّدہ لہ ٭ععوجط عط) آہ ہ۴۱ دة ہے [۲۵3ء۱ءع ءعطل اہ 
× ررور)ار۱13ہ۱ء -7051ہءءء عط) ہر ء7٠۲۴8‏ ّم ۲ص( ]اہ )صرمح ٤٭ععھ‏ عط(٤‏ صمز(1ءءصصیص 
بردودہتء عط٤‏ ٤عط٤‏ ہ٥٤‏ ااا٭ لاہ حاہظ5 ٭×تہ٭ ص4 1 .تاالعصلۃ ”ع٥۲٣٣‏ عط 
دہ ددأ٢ا‏ .ع(طاد مامء٭ة َ(ءحہء۲٤<×ء‏ در حصدادص۸۸( عچد۶ء ۷د عط١)‏ اہ ممنا۵صم 
اع )مه ع٤×‏ ےج 8۲:ج 4:۴۶ائطء ٤٥٥-٥1ص‏ ۱٥ھ‏ ,ءعەامط ۱ ا۵ ءعد 
جالہ“اڑا بز(٤٭مہص:‏ ره مم غهلسںممم علغ مععط٣‏ ۰ ہ: ءط رن صہن۷2ء تہ 
“٠‏ یم : 4صظ ×0× ٥ة‏ قط۷ : ۲٥ط‏ د۱ 1۲ہ مصداعائ د طیدہطط5) ۰5ہ 
۸ ظا عط٤‏ زا ۰۵ہ( ء۶ کد ۱ء دیاو 1طد ءصہحد ۰ مطا۳ ٢٥د‏ ہم مماع ٤‏ صءا 
ب لقث ]٥ہ‏ <۱۲٣٤٤۴٤٤+ٛدء ٤‏ دقطدءە عطلغ چنا ×ہ ٛٗ٥ء٥(لىئط‏ حمط 1188ء۔الا ہ 
۱ و([1 ۔دذجصاج چم 3 جرئ.2 ترزصجردعلہ ععط ٤ہ‏ جت(٥۵۵<جرد‏ (([73۶0۵ رر( ہہہہ۳ 
اھ عص ۸٭ دلثل۶۶ة١ٌ٘سط‏ ءصء ءءءط چص(ا1ء 1 برموعطں ٭ءا٤ 185١4۰‏ ہ۔الہ 
رب ہمٗ ×× مط(۷ غط ,عرحة ۰٤٤۱ءطا‏ دہ٭ءء: وط ۶ءط٤11)‏ ٭عمط٣ ٣٢‏ 
۱سا (طہ)) د[81ەدرحرہ ہ٤‏ کچ( >حعط٤‏ چصعصدءجہ ٥ 5٤9۲۰۷ ٢ ۱٤طمات ٣ ۴٢٠٢٢‏ 3ء( 
اخ × فصن برظدوروجمدصصی ‏ دداہ آأہ ۲۵۲۵؛د (6۳۷٣۲‏ ء‌ط٣‏ آہ ىَزا٢٥‏ مجر دنطلغ ۲ا([8ءء ہز 18 
۰ ۲۳10۲01 و1 مد گہ کا کرراہع٤0٥٢حر‏ چصتہ۷ ٢‏ لاہ ١۲181۰ ءء٥, 8٥‏ عطل 
عم آزہ عاوتد رطع ا۲3 دج عا٤‏ دہ عص(٤ء۲۰-۰2‏ ےر ٤دمط٤ ٥٥٥۹‏ دہء دع صن 
٣‏ اتا وطدءصۂٴ اع )دا([ہ:طاه عط؛ ذذ ءدعط) حعواء عندلا ءا :ع13 ۲۰ص 
نا ١8٥634‏ .۔اءدحصنط کہ اطدم۹ ٣۱د 4٤۰‏ ١١٤٣۱14ئطء‏ ۲۰۱۰۱۹ عط) ٥ص(‏ چصنعطا 
اب قعغ‌طرأء ط٤‏ دل٥ععدرۃ‏ ۱ء 4 د5٥210ھ( ٤‏ ا(ءعجصانط دز ٥۱۱ء۲‏ 
ا١ا‏ ؛ ]أايسمطخ ے وبي٥‌پ۷ع‏ ۶۲ع ٭ ۷۰١‏ دا( ے٭ط٤ہ ٤6‏ ٭ ۳ ٣‏ عطا 
٠‏ عطا غفط٤‏ ءراجمر ء٠‏ ی٣‏ ۷د11 ۶ صدہلطمعم اجنءم: عط )ہ ٥۱ء‏ مع 
ا ۸٥١۱ا‏ ع[ء هِط؛ )٤‏ عز(ءہ٭ ٢‏ در ی بعوء] 3ہ ڈکسٗسعجسصاڑھھ عدہ کہ 
تا وب مر 5مد ع7 7 ۱٥0۵8[5‏ 8۷ص۱ عط جرته طعسص ٠٤‏ ٤مھ‏ قصد :اد می0 
۶ز ں٤‏ ۳صط دز حععا( ہ٣‏ نلطاەاص حجص:(سں۸( ء(؛ ءەماعءطا رء(مام۲ںر 
لقھ ٤‏ ەل دنا ور ]٤‏ ۔ا٤مسوٗ‌اصصی‏ عط ٤ہ‏ دھصم٤نكةصیف‏ عنصمصموب 


29 


01د ١٤ھ‏ مٌحخصر طا صمیہ:چسائوددء 323 ص٣عط‏ علطداہءلہ٭ہ؛أ چم 
ص٠‏ ۸4ہ۰۱؛ باماا :ہ۳ ۲٣ ء۵عدغىم٥١ ٤)‏ طصچنط عطا ئ٥٥31‏ ۔عصمام 
]٤م‏ ہ إد:ء ۱ا٤‏ ×ط طخ هد )3:,1٤ ۱٥۸۸۸۰‏ ہ٭ صا عمءد٭صوءدہءء عاطا ۳ا٥٥ ٣‏ 
أصا) ٤‏ دا) ہم ااء: ×٣‏ ذدء٣‏ 1ء حعط مم :م70( .۶۲۵0ء صمء ئت 6لنمدہص 
,۰۱ے جں ٭ دج ,166 -3ا!1 ۱۷۶۶۰ 1٣ ٤(٥‏ ۰۱۳۰ئ٢۷‏ ۲ہ ہ1غ ۰۸۰۱ء ء01 
٤٣۶٤‏ ۰ ٣ا)٢ہ‏ ط٤‏ م۵٥)‏ .ا۱٠٠۷۰۰‏ 1ہ دم(زغء اھ عط٤ ٤ ٭٭۴٢٤ ٥٦٥٤‏ تالادكء؛ 
0ج ١۱‏ ٭ں<×< . پٌعٴں ہ۶ )ە ع]ىا آد1 ہ۰8۷ ءمطغ گٌزں عاد۰٥:×طا ٠١‏ ۲٥۹۰۱ء۲‏ 
>"أ۶ین) ۴خ عل مم تا تراع :ہد ج٤‏ ٤ہ‏ ہ٣‏ اا٘ااہ٥ء‏ عط٤+‏ ٤غعط٤‏ ٭ٴ٭اہچہء٣ ٠٥‏ ا 
:٦۸ھ ٥٦ ۲۲ہ1٥٤د ٥:::د. ٦ا٦ جااحمدٌع٣ ٤6٢٤٤٤‏ ۲۲ل ردان ہ م10 ھ دز -٭٭ر 
٢ ۱٥۸0۵۳ ۷‏ 3۳٤۱ی‏ ءدەداءھے 4٭*علتاہءم کھتنا ۰ہ٠:)‏ ّہ٭ ءعەدم: ٥ہ‏ ۸ہ 
)٢٥ ۶‏ اء۸:! خدا ئہ ط۳ ٤‏ تدح؛٤ہأء‏ ج ۲0٥٥1٥855٤٤5 ہ٤١ ۷۰۰۱۲۱٥1,‏ قیامٌ 
۹6ث +٣  ٘‏ اااں )٥‏ ر۱1:٠٤)ءدمذال‏ ٢٣٠٤ح‏ ہ قصد *٭صہہء )٤ہ‏ ٤اداہ‏ 0031 >> 
ج8 مات ں1١‏ ٭صعنج ١دا)‏ ٥ہ*٥٥)‏ ١٣٥۱۱۴دھ‏ 54د اد۱ ءہد ےا 7٥٥۱ء‏ ۲ءع۵۳ا ٠‏ 
۲١3ا ٢‏ ]انا , 11پن)٭٢ہ)‏ ح. بركدحاہط ,ا ہەطاد ج٥نط‏ اا۱ ۹ا۲ہ ط٥‏ 
۳ا ا1003 ےج۸ تر حددہے٭٭ ۲۰۱۰ء <3 ,ًاطاد: ٥4۳1‏ دذ( 1۴ا ٥اط‏ ٤عط)‏ ۲۶ ءجا-ص۸ 
۱۱۱۱٢٢۷ , +۴‏ غاد صح ٤ہ‏ ئا ۸٥16ء ٢٥۸۶‏ 11062 دہ .٠١‏ ءمععصھادحدال -آمہ 
٥ات‏ )۲-١؛ ٤‏ آ١۱‏ ۳ ٭ده دھص 1۸١٤٤1٤٤٤‏ نا5 ؛ معصمدز ٭سہت٥۸‏ 
]ہو ۱۲٥٦::؛ت 3٦۲‏ کا “ا7 .اج اءہ:-۔زا٤ہطا‏ ط۴ ×ز دہ ص3ط۳ ٤0‏ :ا4 آ۵۲۸)د 
٦٥٦ ۱۱۴٤۰۱‏ ا۱ءہ٭ ١٣عط۴٤‏ , عام ہم ع ٤ہ ٣‏ ل٤‏ ادہء عطاغ ×؛ َبزا؛۸:٤٦٥٢ا1‏ 
ص٦٥‏ ۴ا۱ .اد [۱ ۱۷ت ۰<" ٣‏ ,4ا حعطا؛ہ ‏ حاغ صہ ٢٥۸۸-۰‏ ۸۷۸اد 
٤ءء ٥۰٥ ان٣ ٤اا حمہ٥ ٣٣1۸٤۴٤٠۱1 83٥٢ 1٣٤]٤٢-ااا۰٢ہ٭۲۳٢, 38٢١٢٤‏ ذ٥ہ۲):‏ 
۱۲٠۱۱۱۰٢ 8۹‏ ۲۵۸۰۲ گ٥‏ 3ے چصوصعط تبرانحسدءہء  :‏ ما ۱۶۹+ م۵0د حا:كء ' 
,378101116”ف) ‏ ۱ ]وأ لغ عخنتاىنءعص عطة دعا) . عص٥٥٥٤۱د٥ہ)‏ ۳۰ ماداا 
۷یا | د۰٦٥‏ 1 ۷۰ع ہا۰٥۰1اە۶ط]‏ )ہ ٣٥٤۰3 )٤٥٥۶‏ عط٤‏ صد حہ٦ا:1]‏ اہ چصنئ٘دق ٤٠٥٥‏ 
ص٤‏ مساصغصف ے(اسماد ۔>۵٢‏ ہ۷۱۲ ص1ئں۸5 ٤٤٤‏ غط) ۲دعاء دن 1 ے٘ےءءزطدعء عطا: 
ژلبفھث ہٹاا ںا ۴ ٥اا‏ کهنا 0 3اذ] حاءصط ٤ءء‏ مد ٦اا‏ آ۴۱ردمجص عط۴ ہہزہن 
١ 1٤۲۱۲۷۷۰۷۷۵۰۵۰7 0٤٤.3٤‏ د+دحم ‏ ِعطا ئ اےء) مااد ءعطا ععطط حاعاط۷ ٤٤؛‏ مع ٢۰‏ 
اہ بی ںعلااہ٭ ١ا٤‏ ۱٤عط‏ + ٛهاۓ ٭×مط: ٣111۷١ ۶۱۶٤١ ٥٥‏ ۔ّمتخ8جتء ۶۲ط 
جصماکا کو كعلغا۷ 1ص مموئہطاءہ عا: ہہ ا مط چ دہ ہہ ۲٢0۱٦۵۸11٢ ۳۶٤٢٢‏ 
۰۶۴ -.- ن۵٥۱۵‏ دسسامتعضاءء عل ٤ہ‏ ۲3۲۷ ۱و ہحمل اعمعمدمم ع) دا ۸3٦٥ا‏ ٭٣‏ 
زا _د ٣٤ع‏ دا ۱٤‏ با٥‏ ۲عتا٤‏ ,“اتا اعممائ مہ جکدامسحصنامصیٰ ع ۲ہ ڈا۸5ط:: 
”٤٤٤٤ء‏ حاماچداعءء لصدہ- ٤ء‏ ٤دام‏ ۰۲ص5 عط)٤‏ ص۱ ,ععط ےپع ئ جقددہ“ 
اہ >٤جئة‏ ءا۱۷۷ ت۰ا اعءعدصءعئ ج ٣‏ رط ٤0ئ۶‏ دء 1ص( مرجدد عط. ۷۲ہ ادمہ ادا 
16 اس حا .-ہ۵٥ئ]ا]‏ قد . ہ:مہہء ٥۲د‏ ٥٥ہتط‏ 6۳۷۰۱ 5ا 100-71ا3دٴ 
,۰ تو8 ماعنا ٥٦٥٦١‏ سا ءہأم مد حم صب آد٤٤٥۱۱ئ٤ّم؛‏ اہ ٭٭عجچع۵لذ ۹و ١۷ع‏ ۰۹٠ا ٢!‏ 
بصمصاحہ لہ ماعط ۹مٗطا عط)ہ: )ہ :٤٤ں‏ حط٤‏ ہا حأ) ررزاںائت::٥٦-‏ 3 


28 


إں 3381۲ ژہ ترخ آ۱37٥٥(؛631( .٤107:-‏ ص) نإان٥٦۱4‏ 1۱۸3(۷ کا :ہ1۸ عصنا لص ۵٤‏ ,۲080 
ہو جع 8 93655٥م ٤٤‏ ٥۶ط‏ صط روص غغعط) دہ آخ1 صب ندم" ص4 ہد عطلأ 
155071 ٭0ہ: اا81: ھ حھعطء*ح ,ەٛاً‌ ٭×ءطا) ٤‏ ہ8 ۰٠٠1ء35ا؛‏ صعداا ہ٤۷‏ 
ہسووطا ںا م153 صذ انی نصتا حصنلدەہ1ۃ ‏ آہ نچاندیءص عط ۲۰م ٥یہ۲‏ 
۰٠وا‏ ۳۷0۸ص کا تاتقصلاصصصی 0٥۲‏ ]و دم تذخدةط: ۶ط٥٠‏ ٠٤ہ‏ چص صنئئ٤)‏ اءءنط٤ہ‏ عط غع ع٤‏ 
درعرلٹف 08٣ح‏ ء(اطناط جن وہؤرا یوہ7 ٤ہ‏ ۱855ء ۲ 5ز 16ء15 ۳ء۲۷)آہ 5ل صعط عط ھت 
ر۳ دا٤ہیؾی۔‏ 4ت 1:2٤0:‏ ادہ5( ٤ہ‏ ”ج٥‏ 1×مّءا ٭مط اہ ءچصد: عط۲ 
8۰ا۰ ۲۲٥۲۹1٤۲ ٥5‏ ]ہ هرت۷٤ئ)‏ ءذاطتاح 03۶۶ 1 ۸ -.7623: ھ22 با ہ×ء۶ا×ء 
ارح یی [00 05ء۰ 1115٢6057,‏ ژن عط+ت:غ +دمععج عط صا٣ا‏ عدنانصہ) ءط دس 
ارح 116٤5٤۸٤1۱7۷‏ عط؛ ط۴× ۲ صدہء+ دہء راطعچہہ٣مط‏ عقصنەط 1٥٥‏ زدءطا مرعەامتٛءە5 
٭وعع عطغ و ×۶٭٥طاءد٥)‏ عحلطدەدم ںہ ۰۔×٤اصصدصوٗوصہہ‏ صہہ عنط )ہ احاجسمطا 
اج سوماەعط٤‏ عط٤‏ ,ءعملاہ حابدچطتھ عداغ (١١۹۷,‏ عطاا 1‏ ەمءص) عط اہ ۲0۶694 
نود <دازجدنہ ج ز1ہ ع دص نع و٘ضناعہٴ ععط؛ہ قصد .قصط ط5ط اہ بحعەصنمہہڈ 
140 ئ ۶۵۵1م عنطا ۸۶۰٤۴‏ ٤١2۶ء‏ ,٭× ط٥ەصد‏ ءعصہ اہ ماخ ص مم چمذءا ۷ 
۹٣٤‏ 8ذ1 نادچ×ہ دج( عاصمطد دہء ۶‏ احصواخدءصلء :۱۶۶۶۶۹ ء5 ١٥ا٤‏ ٣ھ‏ 
ہ٦٥٦٢‏ ۸8ء نھد طعط۷ ء×دممعص ٭جھ( ہہ حدہذ2ت 6 55۱ ۵٥٥٥ء‏ 
وی معلو پودجہ ٤ط‏ ,د٤٘لطح‏ ادنزهءمد اہ ٤صهصحماء٥٥‏ عط عۂ نادہ ٦0٤‏ 
۱اد ھ ۔,صصناد0 1( صوئق5] ط٥1‏ مد عط ۰ ہ۶ دعاظعلبء آہ ١ص٤‏ زجحدہہ٭ھ عط) 
یں جهں ]ہ ٭]ٌط( عط١ ٤‏ حںهہ٣٭چصحة‏ عطا 11 مما٤غد*+نۃء‏ ٥ہ‏ 18:31 ۰٣٥٥۲٢‏ 
ا با مس صصہء ‏ صانلھںگا رالعتامعدت اھ صد مسصدصویی بک غا لر نرغاصساص- 
ا۸ +1١٥۸۵‏ ے٤ء‏ طدہ٣)‏ 3 ۲نا قصی ٤6‏ لا جعەوقدہت٭ظّ برای ں(مدطاج ,ہا ءکعط٤‏ بدا 
٢ 50 ۵ 0۲01111117‏ ئتاصد ء سا1تیت حص(د-31( 1ہ ئ٤‏ ۶5ص ط1ء عط ئل ×ط۳ ہز 14-1 
۳۰۲۶۰ ۔ اص پرحأصعط ے ھز عاچقصسصہه دم ەەعم لغ مہ ٤ئاض‏ 3ص8 ٥ار‏ 
1۵ و دم صنتناوم× 1٤‏ , کل ریو و ٤0ھ‏ در 681 1اد صد حاعاد ٤ہ‏ ہد عنعلاکڈی 
۳۰)) حد1۵۸ مج ۶ہ ددن)ء ہ651٤‏ عط(٥‏ 1ہ صمرام2۳۲۰۳۰۶۵ صآ-صت( .3 دہ 153873 
٠٥۸‏ 3ص جہ؛صد آظ صا۰ئں۲( ٤ہ‏ عصصد+صہ عط 1ہ مدٌعع ٤٤٥ء:لرزصدہء‏ د ٥‏ 


۰ ٥ہ‏ ٭[۷۱۲ 6۲۳۷+ ھ تچود ں٤‏ غحآچمہ آ ل×لصثط ٤‏ ١صنمم‏ حزح چہزہدہ( ٥ہ]‏ ٹا 

ء٤۱٥۱ ددٗ ذدق ہ٤ معوالص × مھ کد دنر( سدحہہ حہ(ادص (۸ ط٤ /ئہ‎ ١) 
701 ہ۶٠‎ ٣٣٢۵ہ٥٢ہمطەم دەدمكٗ۲۔ سصسل.53]؟ ہز ود‎ ٤ نا ااحدةے سزاعاص٘دع؛ ٣ء ما‎ 
٤] کت۷ 4 صد حصتد. طرہ۱۷۰عط حخنئع-.|ہ٭ ۰ا امدداج اہ ےائد ۸1۷۳۰۱ صد٥ہٛھ 4ہ‎ 
1٤ مطل کعەەمجہ‎ ٤ (د٤٣ ععط‎ ء116٥‎ ا۱٤٥۷:‎ ؟اناتء٤‎ 1٥5 ٢٤0 1 , ۰٠ 
دآ(ما نحص ۵5۳ا دز تالحەدوہ عز دھمغ صصح ٭ء۵طخ گمہ ءءدحہکہ)ءءەحر غاطهاء‎ ٥: 
7۰ء ء ل(جء ہ٭ عااا .با مصح؛) صعصصسدط عطل ٤ہ ۱۲۱۶۰ءءحرەمعح ١ص حاا؛ل3ەءط‎ 
5ص1 ٤د ۴ برتطا ۱۶ ئ) نہ ٌی ۲ ''مدصدہ × :ادہ۴ ع١ ٤ہ 5ما: 1م‎ 1۱۷۱۹2) 317 
اہك ترصاغامعطصد صد ترطا :ت٤ حصر صما1عنن نہد ءنصہ ٔہظء عونلب٭مص عط۴ 3ص۸‎ 
مء٤٤یبمم کدلاہ 8مم (.ائو] ئ  رڑی(داے, صمتتاجرہ رح ص1 ٤ہ حمصاء ء معدہ: صط .گت اإ,‎ 


27 


7 ٭ ٥٤٤۱ی‏ ا ۱۱۲۷۰۹۱۹۰ ءح عر ہ341۹ ١٤ہ‏ ۰٤د٤:‏ ٤وء:۴٣ھ”م‏ عطا ٢ا‏ ٤غعط)؛‏ ۹ 
جطاےے اب ارم( ور عر اط ۶۱۲۱ :مه صحصائنلع آئ ط٤ ٠٣۰١۵۲۰۶‏ ا۱۷۰۳ ۶عط۲و1: 
عکرق ۴۱۲۷ص الم ےہمٌصعای نصااد-صتۃ 14ہ عط٥٤.‏ 4ہ دّ۲۳ذا دا 5ء د (صء× :٢۲ے‏ 
- اناگ غ٤‏ فرتا فطل" ٥ط‏ ۰ خ۴ 5د8٦‏ حدہء ٣‏ ہہ ٤ہ (1۱٤١‏ ءط٤‏ ۲۳ ۸مم 
101[ ([0اء ١٠۱۱-ص:31 ٣٤۷‏ ۱ء ما۱٥دءدةء‏ عط خحعط() ع امز.ےہ ١‏ ×” ۸91ء410 صد) ۔ 
دمررج)-رعلص ضط( ۶۰۲ط۱۸ ا ۴۴۰۳ص صرر -- ص94 00:۲) عطل کہ ۲رفتااد عط طاا مگ 
ہہ )ں ۲۰ب٦:"!‏ عطل ٤ں‏ ماما؛56ء٭ 5۶۰ ح اآء طط ا۱۲۱8۵(5ء٭ ٣٣۷٭-00] ۳-0٣‏ 
مریںان ء٤‏ [۱۔5مء ع(ط 8٥١ء1‏ .ٴ‌خحا ٤١‏ حصانداء ۰ مصعط٤‏ ٤ذ‏ تما صصرصی 
ٴ٠ 3۲٥۶۰۰۲۷٢۰۰۱۲۱۱٢‏ ۶۰أ۶۷  ,‏ (درہ< ے عد ٢×‏ ذ)٦۱۷١١ھ‏ × اہ 2م( ٠٢٥٥ءا ٥‏ .0صّ. لی 
0۴۲ج حر لا لعق5 ف1۸ ععمسں‌صغصہ عط٤‏ , اندہہء عط) ؟ہ ۸٤١‏ 1صتا ا١‏ 
ص ٤‏ ہل .ہت حء ء۲ دنا عنصحصں اص اہ مع ء٭ء عط؛٤‏ صعط٤‏ آ۶5 ۱3ر مدان 
ہی ہر 3۷۱.۷۰۰۲۶ ڈرال سناحطٌٗا385 اادی م ەەیوءدعغمھٗ مط([٢‏ عصد٭ ۲خ صةء۶٭ 4ہ (.ٗ-طا+٦٦‏ 
مرص ا ۱٢۱۰[, ۶۲٢ ٠۰١٠٠‏ ×آعد- اب( ے تیاغ ۴٤دح ۲8٤0121‏ ٭1ط.۷۰۵11۹ :60ت سی 
(۱٠١‏ اہ ٭اجز :۲۱۱م چصدٛا ہہ دہ یص‌دعطا ٤:‏ ۶3۲ ,15138 ح7×مط٣٭‏ ط١۷۱‏ ۰٤0۸اد۲‏ 
"۲٣۰۵۸٣۱۲۰۸۲۲ ۱ ۶٠۰‏ ٭ ٭ح ے٠ ٤‏ ١٠٥۱ء۲ہ‏ مز ٣‏ امج ١5ء[‏ ۶۸ ۷۶ظاہء 8 ۲۲۱٢(۳‏ مہ 
تم لف( ا۱0 ۴۷۷(۹ حجطاعیںںءء عععط5- ۔۔عاصسہ عط) اہ ععطدھ لص ٭*ی! 
1 :0اد ری لے ۱ات ص2۴)د٭٠‏ حبص ء1[ مہ ص ص8٭*ضص ] ٤ط‏ علصسصطا تپ 
٦ہ‏ لال ٠١‏ عط. کت ٢ذ‏ ٤ط‏ ءکنصعہت۶۷ خناصہ ٢زہ۴ئ(ط‏ 1۱۳۸(یں٢١‏ 
أ۶ کہ ارد ”ا٤‏ 1 ۸۰ ۰۷ھ 01ط :116ء5۲۶( دہ ٤ہ‏ ۰د دہ عط) ا جرداا۔- 
4 , حہ۱ح٥۶۴٭]‏ ×<ہ حاج۱۸. صعطع۴ حایء۶)؟ ٥۲دجد‏ عم عطظءص آآزا5 ١جو ١ ۷١‏ طا۳نامط! 
1۱۰ ,نے ص۱۷ہ ‏ ام کہ ارب و۹١ص‏ ے عدہ دہج ۷۰ غعطغ ببجچصمل صی ت-رةمتا: 
۱ رص.1) ۱۹۰۱ ۲ ۰م ]۲ چ۰“ ۷.٠‏ ہاا1: مہ ۲ ٥٤ف‏ ۹ء//ہ حص !درد حصآا(خت5/ۃ دءفم: 
٤۹‏ کلالات ۱۲× ٌّىئع ور( ٭ععمط٤غ‏ چصنمدالتع صمراغ د15 ًە لدع عداغ ج(ہ: 
۷۰۱ 310۸18 ےی )اہ ج۱1 عط) ٢(۴‏ صعرہ رصعط ے ے6 406ص کا .]ا عچمسمیسں- 
-ریں؛ ٢ں‏ “ںو ہنعسااھ ٢طا٤‏ ج3صہ 054ح حمج ٥ء‏ 1۸۷ا ححط نرایدت 
1,۰۰ سا جامںل 6ر1 اط3 1658۱۲٠۲۱٤۹9‏ صا اد لہ نا ددہ 5ط ٭ دا٤‏ ۱300511۷ 
ا ترادداسااحا عد ہدعمراا عاصدادا ۲[٤+۱ء؛*د‏ رہ 1ئ۴ ا دہء عد ۴× ٢۷۵۰۱۱‏ 
٤‏ .کالہ 1۲ھ رجح ےعمترمر دد ظ× وص احدمص گار حاغہ باءءت صء علدم ‏ ٛ٘طا ہ٠‏ ١۲ت‏ 
۱١ء‏ ١ص1‏ موہ؛ ٣۲١٢۲‏ ۱۷۰ا۱ءء(اہ ععمحا ۲ص٤نصتحدمصصی‏ جمہ اہ مععف ۴۰٢١٥٥٢٢‏ 
بر لا دذینٗاہ؛ لو احسحم سراکلاڑے ط1 ۔برابلئخ[ب یئار ٤ہ‏ احمرفق 3٥۱حر‏ عط٤‏ ذکطانا 
کرو ,100+8 1110۲۴ت ۲ 15اا ١‏ د۵ٴجا , 42× 13۲5مص ۶ہ ی م۲عمحم عط ط۸5 ۱۸۷۵ 
برسسسصاا ع لاءلدد ۴فمرل ٣03م(‏ ور 30411۲ ٥۶۲‏ 2333ء : ص7.+70[حتٗار ہ[۰3ت۲۶۰۰۸ے۰,سق'! 
تی۰ ]٤‏ صن عددہ ٤ہ‏ '۲5۱1ء ۳ص یس×اط 1:38 ھ٭ ٭ف٘اہطا ز۰ ےء 1۲٤٤۷۱‏ عط. ٠ہ۶‏ 

رنصتاحتا مثھ, دى :٤اس‏ ععمط اہ ما ہو 4صسمعع عط ص ءصچدہہ ء ::٥۸۷۱0۵۰‏ 
چ صا٤‏ 09ص عط لاج مجح إ بی معسصدصت صالیںال( ء صرں چصسطا عطا مد !ا(۱ ×٦١‏ 


2ئ متا ٢٤ہ 1٦۳‏ زدعصصص یع٤‏ -صٗ چمصبعط طءنط نا مصوحدمہ ٭ہ ا(د٠:اا‏ > 


26 


وط دہ ۳ًزا١ءخسامدماع‏ کھدا :اتا ٥۱1+2۲1‏ صد ء تما ٣ح٤‏ دگعھدا ٥٤ہ‏ ص۷ صا ٥حرہ‏ 
رط ا٥ہ‏ وأ عط ہا صامہ ۲٥٦‏ صر , رجءەزنط۷ ١‏ ٴا٤۷‏ ٭-عن ا عادہء ١ص‏ ادہ ٤ہ‏ 3٦٥۲ی‏ 
ہںںمە اسم دنا ٤٥۱4مص‏ وط صعطل|. دحەها حءء >ہ صناددہ وه 
بر:ہ(اد صەءط ععط ء1 . صہداحطدصہ ۱ع۸(ء:ط حسم عاہء عصط ٤ا1‏ تعط صہ( ٤ءء‏ 
۲(۱ دا3 صد ‏ غطٍسمط )اہ یی طاحعط ہ۰ 8٤٢٥4, ٤٤ ٤5٥1٥ ۱۸٠١ ٢٣٣٤٣‏ ٥4آ‏ 
+ رںں1| ]٠۲٢‏ ۱۱ء عغعط٤ ۲۱۰:٤۵۹ ہ٤ ٢٢*٤7 (۱٢٥٢٢٢٢٢٣۰, ٣٢‏ ت۲3 ددہء سج ×٥٥,‏ 
ا(3) ا قاہ 1 ,دععط , ت٤‏ حصا‌صہٴ“حدہء ّب۔ہ ١ا‏ )ہ ۰ صء[ ۲ء م×٭×ہ ۷۷۵٤٤۱۰۸۰اامء‏ عط) ۶٤ہ‏ 
.س1 ,ا 05ا۸٥٥د‏ ٥ہ‏ ۲۱ط( ءآا! آ15 عصطا ا د1ا 1یں‌صص 1 ررزاتحاجہ٥۲فمط‏ یبد: 
.ا ملحافظط ۲ہ ود ۱ہ سا ہم عما ‏ دصہ؛۲ ۵۱۰ئ۲ دص ٤ہ‏ ٭<۸٥۲)‏ مد ٭امہہ٢١۳‏ 
ا تمصاح٥38‏ ٌأً صمحا 031ائؿہ ہبہ ٢ہ‏ ٤پ‏ ٭ّصبہ ٢یہ٥‏ کہ ۲2٥۲۳‏ ٴلاء ؛)ہ 
ت.- ۸ مھ ۸0 کعلد۔ تنيٰغ صدہ ٥ء‏ صبہ حنط ]ہہ 111٢:-[158٤0۳‏ ط٢‏ )ہ١‏ ] 7870۲37 
سد تع 94+ 1۲٤٠۰‏ ۱ہل ٭مں٤ٗ‏ بں|کانا ۶ا۲ع) ت٣‏ ٥٢ہ‏ 5013111016886 ؛٭ٗ ٤۱‏ د5ء ء8 
ہر اراہ8 کنا کاخ صعدو د٥ہ‏ ذ٥‏ ہ؛×۷ ا۲ ٢)٢‏ ء۸۷٦51‏ و دا ءط 11۷ ۱٣٥٢۶۱1١٥٥۸۸‏ 
×۰ وم ۱ہ آأہ 4٤0١ء‏ < حصمہ) د٭:ہء حاعنط×) حہ+زەعء ۱۲۱۱۳دعءط ۲1٤8٤‏ ہز( چم عاء۸( 
اما 2۰×( ۱٢۰‏ ءعد ۰ حر ً+-دء آے ٥٠٤٤ی‏ :1ء ہہ صا ۔٭“نحععلع ص8 ۲۶۲ م اط 
اىطغ ,دا |صضصص چصتن٣ہ٤]‏ ۷٭٘مجدا در ٥٥١٥ا‏ ەح٭×ء طٛاء٘ط .طغدہء+ ء دا٤غ‏ ا ٭دآ۸ء۲ 
صاا٭* ]طہہ) اہ ٤اصا‏ د. حد معہالد٭ حدمناد صد 4٥٤ ا1٥٥٥ ٠١٥‏ ذ ٣1ہ‏ 
11727٤45‏ ۷۰۱۱۷۰۰۶مص) ححد حل نط. صصصوددت٥دہَ٘>‏ ۰3 ,7۰ لال غعذا٤‏ ہ٠‏ صمتدص۷ ×ہ) 
١د؛0]ا‏ ۱<( .صمونامء مر د ٥‏ ۱ء دہ سصمعطغ دہےتّہ٭ں ۹ ٥٥ء‏ ٥٥۳ء٦8‏ 
.اخ )مم عط صع_طا٤ ٥٥۱(۰‏ ) اص ٥0۲حص‏ حا۴دع) عٹتطغ 3ءدہ :حر دہ ١عط۔‏ ۲ ئ٤۱۲1‏ 
فا صصامخمل عط) آہ عئط اصت٤ءم([ائی‏ ۱ ٤ص۱‏ ۶۶م عط چمن ہہ تد ۲٦70ھ‏ ,صطہ 
31۰ مزە+ا ٤10‏ تہ ۲۲۱٢٢۹‏ 135 
شمیخ صرحوم کا قول اب جچفے باد آتا سے 
دل بدل جائں گے تعلم بدل جاۓ سے 

۱۹۰١ ۱0۱۷ ٥٥٥ ٢ا٤‎ ٤ان”‎ )٥٥٥ عمط-۔۔ مدشیخ مرحومء ع٤ اہ‎ ۲ٌ ۲۷۴۹٣۵۲۸1۰۰۰ 
ج 4ة ج۷ مط۳ ٤اد صانزاده]( ٘اا ذ۱۱ 5۱ء ددء ۳ نا1‎ اطن٤٤٤٤‎ ٭۱٥۲١٤0۷٤٭۰‎ 
١۱ا‎ 1-6 صط۸ ٥ء"رحرومة ۶ ۱ذ‎ ١۹ صم فص ۱۷ ]۱ہ صہآ یہد عطغ دہ سعا٭ا‎ 1, 
۔حی[4 سسمعع ]نیپ مم ء۶مت--صوعایف‎ ٦66٥ 1 ٭ ا ل٤ چم غعط٤ بچدد‎ 
جساا ص2+د ھ دھذ ٤ے د03]م‎ ٤235۴۱ ھ) دای حاغىئ زہ صا جصع عدلغ ۴ ×× دہ‎ ٤ٌ ٥۶۷ 
لے ںہ ا۱1 ہس عحرمط ] ب5 ص۱( وہ۶٭<) +۶ دہ( طع]ت ای ؟' ما جا د35 حاعائەطد‎ ! 
۳ ٤انەدەع‎ ت٤٤د۱جاد٢))٤٥۱۷۱۲۹ ا0 ٥۶ء ۱ا مہا چم ٥دع]]۔] ۔ہعاہدءء‎ 
مرا+‎ ٤د‎ ۹٥٦ ٥۔(ذع‎ ہ٤ <ہ ع٤ اىدّا ءط(۱ ا1 زدة-)‎ ٣٤۷+1۰۶ ء٦٣۲۶:‎ 0 ))3 
3 د۱ءء اءەہاء )۲ءمزادء‎ ع٤‎ ٤١ مع 3ط ۱ عاصسصط 1 , صہ'ٴچااءء‎ ٤ 6ء‎ 1000. 
غەنمص دداغ صہ 3۲۶۹ء۸ ءا‎ 1٤٤ مم1ہ مم آنائصندم ہہ ج×*عط هفط‎ ے۸٤‎ ۶ 
لمەاالەم قد لودءنطاء .لوٴءہۃ: ءط ٠ہ 2م صجچز ٥5ء5۲03 صاا1ئص]گ(‎ ۰ 


ےد الممظ۱مزجہ کا را حصمہسدہء صط أہ ةصتھ غط ۹٥۲۶م‏ صمة ء بعط غمصٹئ 





25 


1 زج( صمت ا حر +× د) دہ ٤‏ 84 ,5ٹا ٥٥۲٥٥‏ کت :ا 
دم ےی عفعاہ ١ص‏ صمطری ئ٠‏ ٭-حوط ,۳۵٥۱ء‏ عط , الدطہ 1 
آ٭ںج ں4 )ا ٭مأ؛) عیبِعط 3۸۵ ,1843 صد ء٭دەہة ×۰٢‏ فمط ۷٣٢٣‏ 
درء امج حم بع ح0 ٦1:‏ ۱ہ ١ھ‏ ٤٠ہ٤٤٥٤٤‏ ١51۱۷تا3طددء‏ ۸5۷ ۲٣۱‏ 
(قء1)10[-۔ی جیربں‌ج ہ) امہ ث٤‏ ىەصہء القعط٭ ٤‏ .کی 


د؟ٛعچجر ع(1 1ہ جرہ(٤۵۱‏ وہ" آ۱۸ءظ۱5ء ج عط) کہ ٤5ط‏ 


خع طط مامعبل:( ہں عا رہ عط۲ ,هد >ہ کو اام موا 
٣‏ ا۲ عاحح ٠‏ ۴۲رہ ا حرحھص× ٤‏ مہ .۲۱٤۲۔۱۵۵‏ ع٣‏ ۶٥ء‏ اہ 411 
اہ ٭ہ ۔لد+1: ( ٥×”‏ ٥٥د‏ د1ء ٤٥58۱ء1ك‏ صعه عدٔز٭ہ11ہ) 
] ۰ا٦‏ ء٠‏ احابسسضطلنا د چہ ٤٤۱ج‏ ۱ وط ز× دةدء ٥٥ء‏ 
۶۶ اہ ٹراالمسں ؛ص×( در ل0 د۸ 2 ٤ہ‏ ل۵ ٤)‏ صصى] ٠۰٢۰‏ ۷۶۔ص 
۷ اك٘ں ٤‏ سد اث ١ا1(‏ حخدامدماغدیتٰ ھ٢٥۶٣‏ ہ٥٥٤‏ ۹8 
005115۰ ے۶( ٠٥‏ ۱۷۰ص عط]ٴ ۶ ۱ہ ٣ہ‏ ٤ة‏ 70711۲( 
ص1 محمد پبوصامط ٠٠۷+۷‏ ٠ہ‏ کا دا ا××۸٭ +٭اا7: 104161٥24‏ ' 
ص١‏ امسل؛ جخكفجصد ء۸٤‏ ٤ہ‏ طخ ّصءلفء آددمءءءم عط٤‏ غقعط ! 
۶ ۹(۱ 1۳۰ھاد ات0 کا۱ )ہہ ہ25510 12ا5 لز[۱٥ء۲ہ‏ ء 
۱٥۲1(۰(اکیل‏ کر جع دم ںہن ۱٦3۱۳۱۵٣٥۰۸1‏ ٤ہ‏ ہ۶۸]* عا 
جرہ! ١‏ ب)( ,ء-ص؛٤‏ او وہہ 3۲,۱۳ [ءنطم طالدعط ((ا ([دءنطاه: 
۲۱٣٣٢ ۴۶‏ عدی ا)٤‏ دد ٭ص8ء عط٠_ ‏ ٭۔دہٌ +:ئؤ ٢:۰۱‏ ]ہہ صمن5ا 
8۸ء 1002 0 ٥ء4‏ یر1 خر بزاندصدادہء ععمطا 4 رہہ آ8 
٤٤٤ 8٥۰۸‏ ۲۸۱۱۱۶1 ۴5ع ۲۲۳۰ ء۶7۰ء۲۱1محرد ۱ ناءء(اہء گا 
۸٦‏ در ص1۲ ۲( لہ ط1 صنہ ء۶٭ ٤٤‏ در 7ہ[:٤8ء‏ د٤ء‏ اہ کا: 
(۸ 101۲0111 اوممہ×ج ‏ ہ ‏ وہ صعتاہ۱ءعغچجہ٠]‏ [ ٤ہ ۲١‏ ۱ص ۵ ! 
64 ]] ۱۱؛ 3٢‏ دامع يئہ ١نا ٠١‏ ٥۱۱۴ء‏ ٥ا3د:۲ءمانا٥ة‏ × تا ۱٤‏ .ل1 
٭[ حاعتطہ ‏ 9 نادامم-حركەط عط؛ قصد لحںةن نقمذ عط ‏ 
٤۲۱۸۹۵۱٤۱٤٥۱1 ( ٠۵ ٤1٤٤٠-‏ ۷ذ ءءلاہء عط ٤ہ‏ حصہ٥۶ەم‏ گتداہ(۲٥؟‏ 
+۶:: ہما كصھد ,فقصنصد احنںمء ء× ناد عط۱ ۵1۰۶ء ۶۔ص , صما۵: 
٤۷‏ < الال ۱ز۸ہ× ۱٢۷۰۷۰‏ ۱۸ہ ۰ل صنحہ ‏ ط۸٣‏ _( صدء صدتاہزءعدجتی 
۲۱نا ذںا وج٣‏ ۱۸۶ ۲۰ا ٤‏ :ذ([۱6ء+٭ح: "صہءط غطجەمط+ 

٤‏ ۱ حج 1:٤12: 87[7 1۲3931۱٤٤0‏ ص2 31ء ۴0ہ سط ,01ع 1ع وا 
٤.٤0 1116 0510110 65‏ دع جر ([۲2 1۱ص5٣‏ ٢۶ھ‏ ردہ 105105 
1۷ ۱71ف عط) حاچ۷اں(٤ ۲۲۱٤٢٣٥,‏ 111۲۵۲ 854 0٤ز‏ 
0و لادزہ 1 خمہ ۔×حەعط زہ ںام مث پاععہ ب(رہ 
15 1۲1075 دے+ند ۱د اعد (عصمًاخدء د٤ء‏ ہہ ٤ہ‏ ع٘اں عط٤؛‏ ء: 
2 ۳۵۰۹10-09 م7 3۰۰ ...درد جم ع ×× جا [د ٛ۸ 12۲م ع ط٦‏ 


24 


ہرم ج ىيط ٤‏ 1410ءہ×م برزة ںہ( دز ۲م وط اہ ٭جررج) د اع )ہ ےط 
رم 1ہ تعگٌاطھ دع صدلد:18ۃ سصسمصسط ۲۱۶۸ ١ط‏ ذطع ا عنط ×ا ۔ءء ذ۷ ء 060ج 
)1 رمع( سج دلدءءدہء ,+٭ءعصصن)؛ ١ا٤‏ ٠ہ‏ ء٭ً٘جدہ ‏ ٣ا‏ ء(1دء ل+مجه ہق٥حاه‏ 
۱ چ5!ا× ہ۳١۳‏ 81ء ٤ه ١‏ دد غعط) 0۶۳۰۰ م7ط(7٥۱۱ہ‏ ءتنینگجط عصل 1ہ من امٗیء 
ا رمع علاہ؟۲ء٭-8[1ا عط؛+ وط ة ‏ [ہ نہ عطا مد5 06ط اخأصط ہمہ 1106عت235 
ہرں ,7ع) لع8د1(2 دا٤‏ ط٠ہں١٣‏ ١أ‏ ٤1ء‏ د٥ع]) ‏ صا ٥مص‏ 6[ عط ء۵٥‏ :ادا اط 
۰٭”۶۔( ج8 ط۲۱۲ ب۸:ہء ٢ہ‏ ١ص‏ مرمطتی([٣ہ‏ ٭ئط ١00٣ ١ہن (5٤۰‏ ٤مھ‏ 11 
٥٣۶‏ ۲ء ۶م ٥٣‏ ۵[ ۶(۸ زاہز٥٠٥٤3‏ ہ5 ٣٣٥٠‏ ئا( ۱٥ء ٠١٢٥‏ صاع 
او ار غعطا) وطانصداسحدہء حدہ ً5 جەصمط * اذ حصەناەہء 4ہ اطاعسمط؛ 
() 1د59 10 3161181 :102 ع ۷ص ع۱صعع یہ ت۲ءء ر۲۷۱ ۲مم 

۰ءء ءط٣‏ ۲زدآ ۲۹ نہ ج بائٗہء ئئی) آالاصدہ اعمصآه د( چصٰ بقىص 


۱١ں‏ ں5٥۹‏ ب8قاز(ہەج٥0۲؛‏ کلغ٤‏ ہ۲., ۰۰<مهط۱٤+)‏ مم٤٭ج‏ عم ۷× ٥ہ‏ ۱ء 
کززہ ر٤‏ (٭یہذ0×ص ٥1ر[‏ دزەزز(حطاح٤٥٥ ٣٣ ٣٣ ۰۹[ ٤٤‏ عط 1 


1. ۲18٦ کا ە ب١ ء(غ‎ ۱86٤ ء(ارت۱۸عمء-ع؟:( ع٤ د٤ ا1)(٤ ۶ہ‎ ٠ 
37505110 )“ہدام‌ەصنا٠۰ ۶۹۰۲ہ ط1ا‎ ٣٥ صسمھیر'+ 4ص طا([ذد٭( عط صنعاصندہ‎ 
جص) قہ1۶۷) عمنخ د۶ۃ آ([۸ 1۱ہ ٤د جہام۱٠٥1 ءط ا(5 0 مہ٣ ٭ لطءتہةء‎ ۱٦ 01+ 
ءدطا‎ ءد٣ء۱د1ا‎ ۳ ٢٣د٢۴ءطع‎ ۹٥ احح×ر-ص حاطء1651ء جچج(ہ۲ہ) اہ دّ1 4مہ د 5د‎ ۰ 
۴ءء مر >ہ ٤ء ٤1ء ءطء‎ ١ ع)دء‎ (7٤٥ ٤ان×‎ ٭ہءا٠دآ ناح)‎ (٣ ٣٣ز‎ ١١٥٥(۰ 
غقعط1‎ 1٤ 7۳پ س٭ +۵ععع ہ٤ عصالهصد جطا ءععمصدالآی د صہ عطع-طا ےط 3ص‎ 
1۰2 351۱ع۳ہ لد 0د عغط٢ ٤ہ 8 ح۱۳۷ 118.10101 صندعد‎ 5۰ 


' عصدچجزجہلءٴطا 31۳:323 1د عط۱ 1م ا5ہ ل3٤‏ 5ص 1(۸ : بر(لد”ہءء5 .2 
1۱ ۴ ) ئہ ۴ہ 1٤ء‏ ۶5ہ) نزا6 "۳ عطا 5لا ٣٢١۱ص0‏ ٥۳ہ‏ جص لزا ه۲( عط؛+ 
"۰۰ مد ,ة٤‏ ء08٥٤ء‏ حر ععطا د<ءۃط(٢١۲۰۶ہ]‏ حعصط اہ برع دءدء آ۸ ۱5٥۶11+۱١‏ عط) ؛اءنطا- 
عل؛ طا ٢۳‏ ٥۱ء‏ د٤حر‏ عط) اہ با نسمنغدہء عطا ١ 1٦٥٤‏ 46م عط جچدھ ء۸۶ 
٠.‏ ا٤نا)‏ ١ا٣‏ 3د 


۶ءء ًئہ! 6ًحربا عتهھل(دت ٦ا‏ نفظ ھ دی 55ہجر ١حصصد‏ ءط ]ط1 : برا۶ دداا .3 
.حر را حازلکمئۃ عط) دہ ٤ء5ا۱1ء‏ د٤ا ٤‏ ٢عط‏ 1 ذاءنئط 


1۴ ع۸( د:صد5×ء تا ٢٠۳ہص اےءعرطاہ ص< ہدذکلا‎ ٢:١۵٢ ہ٠‎ ٤طع عَا ہم‎ ٠ 
سْرایںمعمطل ے ب0ز اه ؟إہ ۲۴عءطمہ دداہئزىه عم( ہد سںة ٢ھ ۔(‎ 
صائلدں5 عط ]مہ اہ عدل ٤ہ حاکنعنگغدی‎ ٣۱۲۱۹ لہ ۲۶ عطابرہ عطل دا‎ 1۰ 
ع7۰ ۔اطیحصمط1 لد ۵صتا۶13٥ہ] صمچرداء<7ط‎ ٥  ّ ر ۱157( ص 1ہ‎ 1188٠ 
_730 ا خاممپ ع٣ ۔دمجھصہ٣ ام٣٣۲ءد ےعنووہء (((۶٭ ہ٘ت×ءصصدہ) 8ت‎ 
د٥۶ ا س 16رہ ء۱۸٥ ۱× تھے ۱۷۰۲۱8 حجصصاکیائ عص(٤ اذ جچصنہءصطصوط ×0ط‎ 


0 


<صر راج صزلےے زع عط ا۱ہ جدعط) ۶ہ ومن 3د حصقدء حچص۰طلء۶وء٭ ھ٤‏ صہ 


2٦ 


دلممیں ۲د جرزر ۶م ہد حطے, جع اگ 380۸٤1ص‏ ۹3ص3 3912510 ۱۷١۰۸١‏ می 
(مسامٌٗصل ‏ تلء نتاریل خر کا و۴ ددات ہا ۱1۸2 1ہ حز انہءص حط٤‏ ١د‏ دععرام 
ااعصطا ٠‏ ,ص؛ اس دے کب٘اغ دا(2ء 85ہ (5140) عطا۳ رط( عطا؛ءچئ۔-۔ااد ٥‏ 
)ح01 ص۱ جمجسااصری لج (۱|١,‏ تو مع یاعوہاجر ع۲۱۲ آاا ص١‏ عصلطادہ ٥ة‏ جم جبمایاژں 
٭٭ مع ۲بڑ(. حر (یص<د(۲۱) مب آصہ ۷ اائمث ۰ص ع :لزا ۸ا2ءء:جاڑا آأہ کڈمٹ۲ں یی 
تا ١١ص‏ بحدەاطعا؛: ءحہمء ءا ئ ۲ ہ۸[ ئئ] ۓ ۷جط ۱۶۲ ۵عقطء اہ دەجزامں 
جا الہ مسر تی ل نل عداغ دعس فرمے صدعاغ غحصسوعچة ۱۱ء۲۵ )ہمہ ہی: 
ححرصر تد زمر ھ نرطا ؤفآالداصمل کر ل صد ,ائہح) آہص:٤8۵1‏ )]ہ آ10 عطا۴ صن دلاایا 
۱۶1۰.۱1 سرد جرف ). جحسداجھناڈ ما۴ ٤ہ‏ ہ٥۴اہء‏ عداغ کو ٤ح)‏ ہہ  ]6‏ کً/ط اہم ہی 
111ب :جس ناب ئلے سر1 ۰1ک طط1 -1. لات ؛ ہ۲۶۰ م۲۳: امت 7_ ۴٥۶۰۰۴۶۰۹‏ جد 0(۸[ 
رل ررف ۰د :۳1 نرڑ تص تص۱صر-تصحر 1۱۰۷۵ ماد ۳٣‏ عم عاادل ۹ دہءء٭ عط٤‏ ا صد 5۴م ہ!: 
|1٦‏ ہہ( ٣‏ ایاىٰ!٦۔‏ ّ۱ 0*1[ ۱3۸(د٣ں]‏ ح۳ ٤٥٣‏ ےٌ ذندا؛ ط٤‏ ملسا 
)ں ]أا ١غ‏ ۰ا١ ۲۲٠٥ ۱٢٢‏ )۹9۲1۴ -2,۰.۲[0ھمنتنجزہ ۲زتا ص۱ ,5ہہ۲ہ] )ء 
دا۱ ۱ہ ٌگا+ا متا عوجماہ عدمطا٤‏ ہ۸ عقعص] سر نئاو (٢۸٢٢٥٥٥‏ صااہنا 
۱۱۱۲۰ , روف١؛-طا1!‏ صدصل ۱۱ہ دعاء :6۰۱٤م ٤۴۲‏ د٭۰) عملغ صں٣)‏ ٥ء۸۷‏ 
۶ء ۱ ۲3۸۷۰ 10ٌاجصد 1(ٌمصی ٤و‏ ج٤‏ مد ااے طا٤غ)‏ 1310ء مدکه د1 ۲( ۲١1518‏ 
افج سد ا ملا حصع) جد دہ چم /٤ئصل‏ عط ا31 ط5 1 عنام( ءعاتد لدمنائامج لص 
ںا ۱۱١٦١(‏ 61× ٤ایت‏ ے نا ٠,‏ ٛدناد ٤‏ ۰ص 3٤06س‏ ]۱1 ۲۷ نا10 دھرراا: 
د' رص ب(!۱ لعل یع اددلا ۲۱۷۲ م۸ت ہم 06110۲[ 1۸ , ۱٤اک‏ ط۔: ۴مم ])٣٠‏ اد 
۱۶۶۰( <ص۔( دمجضی؛ 1 تہ ۱8د( اط ]ہو چجھ تاخد آہ ۸:۱15٤‏ 7 170( ۴۰27ا 
.+4 ۱ ]ا دا لد سنا غحس چم غناچدںہ۲طا دےععمااء 1(۸ ۴ھ( ١‏ 
اہ جزہ ال صیاہ1۷۷) لاج ٥٥‏ ارام بے اص ۔جاکعہا رجہ مو دہ )ہ١ ۱۰٥٥٤١١٢٢٢‏ 
۱ رص ا د۹ ۷۷۱۸۸ح ٤۲ے‏ ۸ا ط+۱ :۲ن۸ لی ۴۲۸ امح 4و ص۸ 11ہ )ہ: صتصحا 3ہ" 
با ك۷ دابئدناہ؛؛٥) ۱٢۲۲٢‏ <۵ د؛ا ٤٢ہ‏ 1 ا۲ء“ گرلتا 12 ا ےد5۲ صرجاکتائہ ا 
00 اخلحی کر لیے معا سد آہ حجرتر حصاا۸]505 ٦٦ا٤‏ برڑاج(] 5ءدءء :در ۱۲ع۵:ا! 
میں در ۱۱١١‏ سصر سلۂ بہا١۲+ل ٤٤‏ مم ٤ءعسلء‏ عدہ ا۱ء ہہ اے٭ڑرزاہ ۰ 
۶۰۶۰ !الا( ۱۸۵ "زا ا صلاتصلای مب( ٤أ-و۴)]‏ ج۔ ک٘مسس۱ دف × بت۸ -:٥۳٥٥‏ 
1ء ,۱۷ ٥۱۰‏ ]۔د) حلامطط داد للج جع طامطا ۸ ۲ع معٴراء ٠ہ‏ ٭مڑا 
۱٦٤٤ ۸٤]‏ ہدعطر را اہ صن یئ 5 ۲0٦8٤٤‏ 811 ۱1ع ۹48۱(۲ ۱٢۶۰۱۴ ٥۵‏ ' 
جا ٣۲۵٢۱٢٤١‏ ٌ) ۔داداععبل ہا ئ٤‏ ١ا)-۔ماا‏ ہ۸ ۴٭هط) لاء للا ًیپیز جہی) 5مالسا 
0011ا صا خحوت) سد لاجتس اہ سرلا ٤م‏ صمح میں بندراہ (ن۱) ۶۶یّ ی۸ حجہز ت0۸۰(“ 
ان-0<× اہ دعسرڑ جتان۱0ے عظطا الام ہپ ٤نەم‏ (٤غ‏ ح(ح* ِء الا ٦‏ 
ص٥‏ ص1 ۰ ۷۷۳۳ء 0ا موسف۱ء؛ مہم عد ح۱۴ صوصصہ عل )مہ فہہ۱٭مد' 
1نا ۱ء۷ ںئزے لیںہ] حعطا ۶7 ۱1:1:0 ئہ موزضس٤‏ حسائما تراا د۷ ہءعد ۶ ×لاڈ جادر 
-۷۰۰ط ٤‏ صا ٢ل‏ صر دنہ خدےےءدس-سمعندز) ٤ءالی-وۃء‏ عل) حر ہمد کلطجطتی 


0 11:128ت1۲٤۷ء:‏ لعسااءضا1ائ ص۱ .۶۶ع ۷ا۱١‏ راخ ایالد ے تی چج۔ہ ہا 


22 


اورڑہ ] ,0ص1818 )ہ بز٤ہغعصط‏ هطاغ صد ٥٣ہ٥۳‏ غصد3ا:محرص: )ہہ عط) کر غعط 
ز۰۶( ا٤ہ‏ ۶ ٥۱ط‏ -7ط٤] ٤ ہ١ ۶١۲)3.‏ :ّ۹ ۱ہء عط٤--‏ 5:6 1۲ :751006018 
ہر رع ص8 صة 3150 ثحدط۔:, نود غصہمہ تدہٌ ٤1‏ صوعط ح آبابصہ ٤0د‏ دجا::۸ ء ط٤ ٤٥‏ ۷٠ع‏ 
٦1و"‏ ً۱۱ رہ53 عط٤‏ ٤ہ‏ ٤ہ‏ >ہ1٤‏ 1153ا ۷ تء ٭ءظط جح ) دصاددہء ۱۱۹4ء مط ءاججمعیم]٠‏ 
ِء عط٤‏ 1ہ ٤٣0٥۲۱ص‏ ے دن( ہہ 1٤1:3[ر١٢ن‏ صا(دہ( +0 .۸۶۱۱۱ دہ ۸۲۷٥٢‏ ء ط1 
,م(.٢8٣۲٣عطا(ططذ 1+١‏ یو۵8 صد ب۸ عطغ دہ ے(ز٤+‏ ۱ڈ ط٤‏ آ ہ ' دہ:٤53([٤ع]‏ 
جدا:عا عطغ ٌصه ۔عطامہ حصدػع۸ کا:؛: )٤ہ ٤‏ :518۶ء ٤ٌ١ص:‏ ٭ہع,م))ہ 
× و ء پسوع 3زد۲+٣‏ ٤ہ‏ ۲د ٘صو۱ہء عم ۱۰ع۴۵٤ہ)‏ علخ( ہ5 5ا! أہ ۶٤٥ع۵تقئٰق‏ 
)ز )ًتدحا ,مو ٗدہ؟ علخ ئ٤‏ ء٭سوع ہ٭ہتء۶۶) ٠ہ‏ :۰ :و دہ طط٤ ٤‏ ط٢۱‏ ۰ 5ال( 
۱ار ۶3ا دءٛدہأ اء ۲تااہٴ+ مات ے دا ے 3( ٤‏ نہ٣‏ ٣0٤1ات‏ × دہ ز:ءط 
رر ٣د‏ دلعاچدل( ٤(‏ 4ص۸ 3۱ھ ع٤‏ 7۰۹ہ٥٭‏ ہ۵٣۲۴‏ ۱ 2خ دہ عمط ۸ ء(مرہ طز 
٥ه ۷۶٤‏ ۰5× حصدھ حہ ءءصج٤اذا٭ء‏ ء٭٭مەط٢۷٭‏ ,د:”×عط .83+33 ٣‏ [[۴۰ ء۱0611 
,د8ا ٤ہ‏ ب۶٥‏ ا٤‏ راد ٣‏ اد چعۃة ا)٤‏ نا ۹ )13٣۲۶١٤۶‏ ٭<ص ٭۱ ہد ۲:٠۰۰١‏ 
١×‏ حصرمط نادہ۔ صد- 1٤‏ ٤4جد‏ : عصد) نع حص(([:ص5( ٤ہ‏ ۲۰٥5ء‏ آدہ۶ ء الداہ ٭٭ 
مرریمےےہ ۵۱۷۵٣۲۶‏ خقط عطاہ ٤‏ قط٣‏ جیمر٤‏ عمج عیل بجریےےہ 0ہ دع اص دہء الا عطء 
اں ھن[ عاغ ےنیءط )ہہ بااسہد؛ا . زہ٭]1 ع(؛ ہ7 .ا ہ٦‏ ددااع5 عط) دہ 
تم( )٥۴۶۱٤0۲(3(‏ و مرزدہ >8< ۳4ے 1-5 5ظ 40 صد لف ا1 لمر >'3 8١ط‏ 
×٭ہ٭>"× طعصط-*- ××ملطا <× جطا ۳(4 د۵ء حدد جٌطعصہ ٭صتالدت حطال 10( ع۱(۸ ہ٠‏ 
آ مقر ص غ3ا ۔برسسعدہ٭ 10:25 عطخ اہ ہ۷۰1 ص۱ ٥ا‏ هەٴ1 عط۴+ صحط کسەمتعم 
جسواعدرل ٤‏ ءهڑحاہ ۲ ۳6۶ص رح 0< دد ٤ا‏ طع۱۸نا ٠‏ ی۷ :]تلمحر !٤ط(‏ ع5٥٤٤‏ ۱ا نحصد 
:۷اا ےج ٥ب‏ نءعطا ح٣٤‏ ۲× ل۶۵ ہ ×× غمعطغ ہر اددلحاداد٭ ٠٤‏ ص6 1 ١ھم5ط) ١(1‏ 
اوس صع ح٤۱1‏ دعط.۔ 1ال ب11۱۰ عطا برا :دصسامحصدم٠‏ :۸۰1 ع ا 1ہ ۶ع ءحاصءصد 
+74 .-.. ۳بر [بطاج نم۲ طط اعنلصد ےع(حرب صرغص قیامع۱۸ہ٢ہ+‏ عط٤‏ درد ادر(عط ل3ہہ(+ :ل٥‏ 
ء1 ٤ءء ٤٤‏ ےت ہ1٤۱:18مزدۃ‏ عتطا) ٤ہ‏ )ءعرحاہ اا1 ۰ھ5.1] ٤ہ‏ تال ع1۶ 
۱۷۰۲۰٣۰۰‏ ”ط1 ۱٤‏ چصنلءزہہ1( زہ ۳۹۲ عددآ٥٤ہء‏ حم ے . عزمم(٤‏ دہ 77-101 - 706ص0 
.دا ۱٠وہ‏ عباام ‏ عز(٤؛‏ ٭جچقدز ے٤‏ طط صصہ؛ ٤٤٢ ٠٠۸1۱١‏ :ھا١‏ 
۱1٤06 7‏ ۴( درصصتوئذم۵ئ)٤‏ 4 صد : ,را نصتصحصہء × ہہ ء صظء لا ام ععط طاءنط 

ئ٤٥۱‏ ہہ 108231 نت ص3 دمح ام 17166 ۷(١ ۱1٤ ٤3‏ اج ۸1 :103:114 (<0۶۸1٥‏ 


+٢‏ ناج عط() ‏ عصہ[ کل ب ۵1٤ء1 ٤‏ مج ےءءء< دا جر: ۵ نآ٤‏ علالةا (ت3) 

۰ 31-17 نرآ(ماودءء دی ص 1ہ یی صتا٤ع6)‏ (محرزدء صتہ×ر 1(۳ :70ذ ۲٢۵۶(۰‏ 
7٤١‏ 6 )حط+ ٣۳۰٣٣,‏ ۳ط ,۱۶۲٥2۶۸۲اء‏ ۶ہ ٭ّ ٤۵۰۲ْ٘ ٦طع ٣٥دماتع ٤۴ّ‏ وط ؟؛ہ 
36٥۲ . 58 ۰‏ 378۲۷طصوط ‏ ۳۸ مبیرهے مت ہا ٥1ص‏ باصحصہء> نہ صر عدائبحمح 
٤8‏ تو دعناہ ٤٤٤ ں٤ "78٤075‏ ن۶:+ج۴×ء آ03ہ عط٤؛‏ اهقط ۔لا ییعطءدع) 
۰ 107 ۰اچ ۳أئ٤:‏ عا٤‏ “ط۷ دہتز! 0د ۷ر۲۱5۸۰:1حر 18 .تٌ۸( ٥۶ااصظء١‏ 
۰۷ ۲۰۲ ((٢ء‏ لم نیرظطم ٭”صاہ صہحزی ۰وج 11۳٣۷۶‏ رھ ۳ی( حر( ص۶۱۲ء 1 
زا بیع دعجدہءءط ط۷ صعقصد کھعطلی عدل دد ۴د دہ خاطمسو لتعداءءل((ء٤صد‏ 


21 


ە- 


أموںم جرری تد ىےصحضطا اص جس کالی اد حا ۳ئ مد ص٦‏ دعلاننزطامعا ء31 ے لی 
مصلدد+ بین ٤٤‏ چصاءص ٤‏ ربئ میا )ہ ٣مص۲]‏ ۷عھ د دہ جقلا5 ہ٥‏ ۲۱۲۷۷ مع یب 
-ندم ار اکا ہہ مد ۴۴ حدک-ٌ ٭ داع ٤٥:٥6 "٤)‏ عطل؛ ٥‏ 00800 1۴75ء 
صن چہ چس :طا ٢ ٠‏ مھا ۱ ١دط ‏ صەم ٣5۰‏ ٘ ۲دا( دعلمداد جالدہ 
جح جں)ے ‏ رح نام چیہ عمج محل ی٤‏ ےه کنا صدادا غعط) عدٗ حعاة 0۸ص٣۲ ٣٣٢‏ مطد من 
01 60ک 0 ا( 1اا ن0ا 1۲۱۱۰۰۰۰۱1 ۳ا عحدابتٌ ج ج ععط نے متا ہئ۱۵٥۲‏ ۲۱ہ صدیل 
4۔11 10٦‏ ۱ہ ٢د‏ ٢ئ‏ حعظ : ےخ دام ۹۱۴ ےڑداء کا صطا ص0 ح۱ ع11۸ 0091 6ءء رں 
ہو صا ادس ٢ہ‏ لطدەمد ئ٠‏ هد ]ەد صا‌داد]ا ٤ےہ‏ 14۰8 عط٣_ ‏ ےڈعلمزعىاہ 
+ دا جر اد جس طط بيرمسرًٌطا مدہ ‏ بط فقصد -٭٠+‏ ,ہ1۳( ۷۶۰ دص زہ۶۳ عط۱۷ برئغ راب 
ل1 د٦ا‏ ایہ:1 "راغ وغ ا۱ے۔ مب ں3+اہ جپذپ 1 51هےا ع٦7‏ تک ,عداء چصص ا١ہم‏ 
1ہ تجرحدعع چیہ ت۱ ۲یممحم -طمط.ا حصدسہمء) +٦ا)‏ ص۴ ''ص لاح ٤٭ّطا‏ ۹4صھاطءضب(] 
١ءء 0٠‏ ٤ہ‏ صامعدااں۔ہ خط6 آ۱۱ هہهہا ع× عام۱عہ۳۶۲۱ مسجصدادا عبت 


تاور 


ص٥‏ اپ ت۸ا ٣بس‏ عا! ئئ٘ص مج ل۱ہ ء٭ ۲(۰ ٥‏ ×٭طّ جچمصنمدہ٥‏ (2) 

٤۶۲۳‏ 11 ا1 حااہت عم انام جم ا1 طضداعطا حدم :عچناہء ٤ہ‏ ×ازصہ ء5٦ ٥.‏ صداات 
010:١ ۰۶۷‏ ]1ہ “رط ۸۴ص غرا: ہطٌا )٥٤‏ ت- 551 1۱6 جرد گا ,دا م۵ 
ط ۱۸۱۷ فرص جرلاومول ہہ ایوسملطا مان ہزم ءانبهادا ما٤‏ م7( ًٌ٘‌كا 
۱۱۱٢١ "٠ ٣ا٢۷ ۱۱۱۱١۸٦۱‏ دحاغ صد عمّ ٣۱ح ٤)٢‏ ٢۱۹۶۱١۲ہ‏ 1 ۰ت ء56+1/ دہ ۲۰۱۲ 
٤٤٥1٥01٤0101‏ ٤ا‏ +ماپصابف ے تج سنج )دہ ١٥16١‏ آ۱۹ ۱١۸۷‏ ۸۶ا٤‏ )۱ء۔ 
ژو ج۸ص٢1١٤۱])حس١‏ عا؛ رتا جاآخ- 11 دء لد مد جز صمنا م۲۸ ۰0م۵ئ٤.-۸ط)‏ هد 
اجیہ ۱1۲ "11 حاعتاب ‏ عتاالں ح٦۱۴0‏ صحہ غمدل ‏ طا ‏ جا۶۲50ء د۱ ١‏ صد م۔ھدا۔ا 
٭ا دہ ٣۰۰۸۶۶ ۶۶۷۰ ٠‏ ےج وص ص+٦(] ‏ ےععكسبد۸امصج خفق3٦ط‏ تکعائماتگہ) ںہ )ہ تریآیں 
دم حردبع غر ح-سصل 1كا مل ۱۷۱۸ یہد طط۲ ۱ ۱ ادہ٥‏ صا[ ب35( عصا۲ ]ہ ۲صہا دا 
۷ ٠أ‏ بِسبابەنا غعطغ مت؛ ببرپ ہہ:٤؛:1مصداہ)؛‏ ٭'ا )اہ بجهول عئتغ ٘ٛ٠ا‏ 
.٤‏ تد انا حدّ عءےء ب٤‏ ق۲عہء حرتخ حصدےض ا صححصفمط.: ج ادہ٦‏ اد ۳۰ن م۰ 
آہ ماد جح تید ۴" ۴۰ ۰۱ تیمٗرجخصغعصٌرے 031ص01ج 1ہ صم۱) حدءءہ پیۓصرحجاءمصناج لاہ 
۲٢٤(١ ۰‏ ص٢‏ غعسەغ ل١٥۳ںں؛]‏ ا حہاا۔ساز علاا ۱۷۱۲)ء ددا“ملاضصااھص 
صا سعا۴ ۰ ۱ جسم قصلوو ا۲1۸ ۴۶ع عحاص ہ٥‏ عم 5ءت< 78 ٤ہ ۲٥۵۰٦٥٣٢۶۹‏ 
٭پدا!ںںل ٥٢‏ ١ے‏ 6۵ اھ ا+ص2 ے دع بد عھداء ع وم١صں‏ ]ہہ 11٤+٤٤۲‏ × اا؛دنا 
٤ں‏ ۷ئ٥۱‏ 6 اخافصاء احمصر ۲دا٤‏ بزاجاوجل ۲ر ,۳و( ]ہہ ۱ع ا درد مہ بئعصمحاءصجصد ' 
د۷مل نان صدساصفث) سلیں ئا عداغ کو ١احتال‏ .<6۱۲( حعط ہو٘۲ دی اہ بسحنادتا! 
حرج م٘ادبا٘د عرآآ٤غ‏ ۸ے <صنۃ لقصد , دہ صدمءءلازا لوەنچمامط۴ء ٭× مد ءدنصوہت۲ ١۰١‏ 
۴٤ء‏ عیاہ :مد را رمدححسط أہ ۱063 دی ۷۵ سس عط٤ ٥2۶‏ فیس ومعو لاج اہ سنا 
0۷۰۶ یر قصت ۔۸1( حطر جہ) ,٥2ع‏ ٤طامذص:‏ غصص دا فةقصھ باحدمەنوو پراسنداء دا 
قطقطا؛ز جا حٌَادت٭] ۳ ایرمهّز عقاباءئعەممر ءدصہ )]ہ حخمصنسمعع عطا ىا 
ھ" غاخع سە ٤١۱ا‏ غلساانت حطا٤‏ ٥٠ہ‏ چسادومہ غعنیاغ جا >۶ ح٤ءےے؛‏ لدجت٢م٢]‏ 


20 


رو :کی ااجچاط عط؛ ٭+ددا 1١۲‏ داّاہ۷ ۱ صمعص: اه داماد .ہ٣‏ خحاعچسەمط اہ 
بد ٥ہ‏ ٤ص۷‏ 20 )۱۹::٥٥۷‏ ٤ھ‏ دہەة ٤ا‏ : 3۰ ۷۷٤٥ء‏ عنط٤‏ ہ) صماعتہ 
ہے جحکرصص۳0. دانئ-7: ئجرہ11ء طڈ ‏ ء مدع عاحعط5 ٤ہ‏ عامسہء عا٤‏ ۱ صہاغم 
م۱ ھحطز ‏ عا٤ہ‏ عطة دہ 311۳١:‏ ٦اج15ہ‏ طاامطا ٭ءطا ٤205ء‏ عصعنطاماب5 
ہرز ,)ا 3ہ غطاجسمط؛ اہ ٭ہ٭>ص>- 111811۸4۸ مراہ*٥عة‏ ×۷ هەمط د٥ء‏ 1131 
تس( 5111(4 ٤(۸۷۴‏ ط۱ ۶3ا نج۲ ۰ <ہطہ] میا 3ص0 ۲6 ۱٦13606‏ 132۶۲ ,د2 :151910510 

۔عاہ م7 


۱۲٥۲ء‏ ل1+3جچہ(مع>(٤‏ ترصه ۴ تٌاصدتا؛ ٢‏ , د۸۸۶ , دہ۱1 دٌہہ۱1ج:ا۳٥۲ ]٦-‏ 

ال ,1111ص۱ عط ۱ہ پ؛د ناد( عا٤ 7۸۸521٤‏ ۷ا۱ وددہء٭ صصنا ٤ا٣‏ ططعصطا 
در عطغ ط1 ۔رغاحصہدصحہہ سناکە.آ( ٤ط٠‏ ۲ہ 5۲۰۲1٣٢‏ 0111122 عطا٤‏ د7101۵۰ 
۱ رصدتثء 50 3۳60 “06٥۸۸6‏ کیا]خاچدۂخ ٤ہ‏ ۱۷۰۱۶3 ءط ۰خ ص 1صصادہء ())م-٘ )ہ 
عاناجا؟“ ,عط دپچجی ے'٭۹ہ۱ج؛ا1ء۹٭آ ءم صز())“' .ّصہ ٣۲‏ ّہ ]ہ ڈوء عط٤‏ صد دہ ٠٢٢‏ 








اط عامط[۷ عط٢‏ ٤ہ‏ 8۸٥٤۱حًرء‏ صہ عط ۴د صہ ٢٥۱ائنئط‏ کاد ہ 15135٭×ہ ‏ اہ [ آ3 
٠‏ ۲مہ ل۱ ٤‏ حط) 3ء "ءاعد ×ددا ,١١ط‏ ,ہہ 1٢‏ '' ٣ص‏ ہ:بہ([٭٭ہ٦‏ ٢٠ہ‏ )ہہ 
ا٤‏ مجاوہ عاغؤ ٭ ٣٣‏ مج ہہ ×٢۱‏ 316:10 × ۱ہ عٔہ[٤‏ ا ەم٣حٌر‏ ہ۰٣ہ٥۲ءء [٦‏ 
۱۲٥ ہ٢۱ ٤ط 10511801 07٤1‏ دائ٤د‏ معط ۰ ٥‏ 1۱٥ہ٤٤٥٦4۹‏ ا٥٠٤٦‏ 18ہ ٤‏ ط١4‏ 
1۷ء عطأ ہ٤ءط‏ حرااد٘ہءجدء درحدطا ٠٤‏ -هصنا ۱۲۷۳۱۰۱۲۷×دمء: صد. 0ص 16 15 
ص۱۷ء ١٥١۵‏ سدآا 18۱۱ ٥ہ‏ عثا×طاحطا ئ٤؛ا‏ داز ,٥يةء[۱۰۰۲۰۷۰م‏ ٘ ْذ( ۰م 1۰۹۹٣۰۲‏ 
۷۰ ۱ئ تہ آقصم ) غطایەمدط صحدے18 ٣‏ ذزذائ٤5ء[0‏ حاءمع:"1 عطا٤‏ ۴ط جذز ة اط“ 
؛٤.۸ء]‏ ا١ط‏ ٭ط؛ ء۔ہ!('۶ ىدلة ٭ہأہ قاد‌مہ سەلدا ٤جط‏ محرمط ٣٢٠٢٢‏ د 
۰ظط "۷۹۵۰ص عط٥‏ ٤ہ‏ ]عمج غخ ص٤‏ مم صد ٤٥6‏ ]ہ ہ۸ ۴ل آ3×+ہ ۱۹د 
ظ عم )2٥۱٤٥۲7,‏ . کز 12ا1۱ ١‏ ذتآا(ہء عدمطا۷ ٤ہ‏ عاجرت صدعم ءائوط عا 
ننےه ححصصیع ک۱ عص۱د )٤,‏ حم+ ۱ عمصدا د .حا ×د دا 18 , صذالددصہ([٤3+٭1‏ ۱٥ہ‏ 5]۲31۹4 
.1 ۱ں آج ا ص۸ , طط(-آ3صلاص صءہء ٤‏ کا ۱۶ع دحا ظا ءامردعست ۰ ۲۲ 
داوئیے ۱۱٥1(۷‏ ہہ کر حصددلدجٌہ؛ +13[ ۔م(اج1ا۱(ئ۲ ہد ءء 5ح٤‏ دد×ء ۱۱۷۶۰ءءا(ہء 
٠ھ‏ آ٭ صد ۱ءء عط٤‏ ٥٠٢ئ٤‏ مصزٴدصدة ہ٤‏ ۰٥۶٤ءءع‏ ط٤‏ ا مع وءءدہء 530 
۶۲) ا0٥س‏ ض× ۴ج1 ہووعڈَّ٘ دنسم رچااةہ: ںیل( ٤ف ٥۱٢٥٥٢‏ عا٤‏ ہنا ۱٥۷۶ء‏ ئطءد 
٠‏ ا سك[ .امسںەعع ٢ہ‏ کان ہہ صصٗلدہہن غ3ا ۓ٤۲٣‏ ۰ہ حدء ٤ ٢٣‏ قط٤‏ 
ااہمطز عطا ے۰.,! عصؿنة عطا٤‏ عدحا٤‏ ذد مض صہ ددءعمحہ! ٥‏ ط1۷ طءعنطام 
× حا 1مم ٥ا‏ ۱۵۱ آمد ا3صسصصصمصء عدہ صطل٘ىاب -م خءصم۳۰ ج2 1٣٥:۲53.‏ 
۱نا !]ےہ ص1608 رچرد ([حا1ء ۲:۱۸ ص× صمعط ×عطا٤۲‏ اد6310 8 ۱11[۷۲ا5ء دہ 
< ل1 ۸۷م جا ۷( عاحےء جرد )]ہ ٥ء‏ فرہ ھ ماصد صمزع؛(ءء ٤ءء‏ ہدہ ٦۲۲ ٠‏ 
زاب رجف صدک 4د ندم ںصى۷ء لا مد ہددعاعع بر(ء)ںامعطع , صمنماجہ × دہ 
ہ اریدط ۵ خا م مج تم ہہ ذداأ ,٥116ا‏ اما جعصەحاساحا٤؛‏ ٤٭ہ‏ عذ ہمذچااء۲ 
”لها .علا )اہ مئ۷۵۱۸ ۲ اه احسفوعع عطل ×ہ) علمٗمطت لج مد ت۳-مطی 


19 


ور امجًمتی- ط٣‏ طعءعط۱ ہد اہ اطم آہ 166۱11٤8‏ [۲ 14ر 
أ٤ ٤‏ 1ڈ زدرں جا ۱۱۰۰ء صدا ,1 مزداہ [۲۱۵ 13۸۸ ٥٤ہ‏ 1100 ع4۱۶۸ ۶م ق 
۷طد 0ر0 ۱1۸ ٢‏ حخصرموں ۲دعاں سر ہ >٤‏ ٥ة٣)3۲۳۰+حزنره‏ طءنئط صجصھاجًا لہ ععمعی 
103۲٥۶ 10٤009 ۱۱٤۱۹۱٥18۲0.‏ 


4 کل عہژوںی 


٦ی‏ ں٤‏ یمن ١م(‏ +مٗ مل 1 


و میں حةٌ صصمچعا حاصمفعامہم ععمط× دعاحہ٢۰‏ ۔دذنہ۸ ا84 اہ عیمنا)  ٣‏ 


السا 011( حرصتت۶0/ 11۸1 ٦‏ ۱۱80-0 ھدلاڑ ۲۶۶۱۸۰ص ٢ه‏ دنکوظطا ۔١١۷٥۲رصی-‏ 
۱٦١81‏ بیں ٣ ١| ٤[(۸ھأ٭ء [16 ٥۶٤ك ٦)۰ ٣۷١‏ ۱9ہ عط٤ ‏ 0ج٤1۶‏ 16 ح3 ٹن 
1٠1"‏ ہج )ہہ ١١۲۱ا‏ ؛ہ؛) عً؛ ٛ×+ عئصااہ) ٤۷۸‏ امم ٤ہ‏ ۰سا٣‏ ۱ع علاٴ 
11۱ 11ء حدم ج۲ا رن نا۸ ارب حاحدۂ عصدہ ×× ہً دہ" ٤ءت٭۔ (۸۶۸٤٥۲۰‏ 
٤‏ 4۴۰۱ ۷۰[۲() 1:۸۰ رر حا )ذ۸ ٗںہ صد ٤۸5+‏ کتاز لص کھ ۶۲ھ ۷6 مس 
اہ غاچچ صر ۳ا٢‏ سسنا مصسطاة 7 ہ٣‏ اظا۸ حر ٤ا‏ ۳۰۸۲ گطد اا٥‏ 
+ٌ ق0 1۷ر( ]ژن -جصررح) ۵(1 جبنم۲صی وام کو 1(۸ صر- عبت( ہہ ۸ ,ہ70٤2‏ تال ۸۱۷ء۲ 
۔رمفریر ‏ عصر(1 ×ںمز مےعمی پ۳( آر ب. طط وڈ ادآبی! 001ھ لہ َ8۴(7 ۲90 ئ م6( مہ مر٠یں‏ 
جس ہصں ٦3٤:‏ |3۱ ۱دا |]ہ *٢‏ ا١١۱١‏ ۃت- ۔ع ۵ .۔(ّانًا بناءما(ہء ‏ ہ لمدلا×* 
رڑ یم بر ٤) ٣‏ صمررد ما مر صمجداء۲ وص حصد حا د176 د عءصدعتار) لم یی 
٤٠‏ ل ١٥ہ‏ اھ دعمقف جصتوںز٤صء‏ ×× ٛسم پر ےہ صنبہ  :‏ قچصیٹلی] ئارطا مس 
087۰ء حخصل مخ ممغوکرا جط عدٌرعٌتص 130۲ حراااهصمغعم غمٌط اہ م(جچعمہ 
1 ×اا(لصر لم + صاحرہ حصف صد ترمحلھصہ حط آہ <٘ەز معتتضط ۸۲۰ ہء ۲۱۱۸۴ 
جرودووبظ 1(1 رحب ف01ء) ۴۶ شرتسبتر کیا تہ وصنعطا (((۱ نحص اتمم خااح 
دص( ٦ض,‏ ]عصلٌ٘ ا حوہب۱۱((۸ حنط دہ ےا صححر| ۴صہ ععمل بب 11 31105۵ص غلط اصسرل ‏ 
لآ لع ١١۱حر‏ جمصمیلغ داغعچرحامہ!۔ را1  :‏ صسوی وکاْطا-حٌعوظطا لی“ لطلمے یب ٠٣‏ 
۷ کو 1 دلو تر وط طط حاطعصلحہ-سوعتایہما کا۲ مٌیڑمرگکصہ لم ×۔ 
درے کی ۸0۸۸ا جو بر>کمرر ۴۸0۴ ×چا(1ف 3۸د جیا ۶م ایرتعصر تر لمحاموفی 
ور خقدز۔ اردے ظطذفر 2ص ع درو فرلمدمنئچد حا (ئ١‏ .۱ء ائردلا طاادناص-- 
ا (۳۱۷ضذ ےع در عابرہ پر چھ ہامسامر-ومصتچالی اوہ 0-۲ .۔کاحو-ط ممصنتا ضر!ٴ 
1٤ ٣١٥‏ .امم ا کہ ٢۷‏ صسقدےت ے د۱ ٤ہ‏ حدہء عجعہ ٥۱‏ زحاد: ۲ا٢٥‏ 
٦15 ٤‏ ] ہل ء۱8۲۱ء کر مسمببیرلء عجسں صعصام 8جممع ىنز ‏ وپؤدطءعۂ × 
د برا میرف کنسا رعططاہ در جچھیت لا ہ۲۳ ے کھ ۴( صد ۲5-49دیبڑ طاڑمصر دہ 
31ب ہمد رآایرسورل ٭ جصعہ ع۸() بر ٭حی باعوے٭ ص× چیصرامم)؛) عط([ ۔۹4 ۶۶× 
ا0 ا۸ے صم٘یرامرر) واج م مار ج غمربزنطامہ۸ۂ .ئوزباہ ١ص ۵۱۱٢۷۰‏ "۱۷۱ 
بخرصیلے) چ مصمعاب ےع حصوءعم نابز حصند ےه ج امح۸ رعاصواتی ۴و٤‏ ۳۲۹۸۲× ۱طا۸ ۵' 


8١۱اءم]‏ تچصھ چاحجرصد حچاجدددےءمر غصد دعمل لد رات جمکوحد صجہ ظا 


١ 
۱ 
١ 
رک‎ 


1ا صقایرصض5ظ۔ جر داد چس یصراس٥س(طا ‏ دکڈنٹامصمنٹوھ مہ ۲ مدع !۸۱۲٢۷١‏ ۰ 
ہف صامادیں ۲۰ اعقف تراعباتعم ٢ه‏ آلٌ ارد۱ںم1ك ٤‏ ٣ہب‏ متعاء ٦ ١۸-١‏ 
1٦ ۰‏ ہل ے صعء جح (۱۶ یع ١‏ ضں پقّ! طعصام2( صو ٤١6‏ اطجدہ١!٢‏ ]۷2 


7 
.5 
ہے 


٭ درد طدتای5ٗ72-جحمہ مرمصھ ار حخوہ۔''! بر دورىڑز وط++--تزرے ورمع عط(۴ ۵[ لہ "٦‏ ۱ 


15 


۔ ٥:0517‏ 0 صا ادہ5 عط۱ ٤ہ‏ ۰٠ء‏ طا۲٤ء:‏ آد: 5چ ٢ا۲٢‏ (1) 

ے تحت اتاء ص(د ال ٤ہ‏ ۲ 0٤ى‏ عںطز]۲ 290) 

۲ آ٘ئ۶3)۲۱٭ عسمسائ٥طدہء  ×‏ آج1 5ہ حدء ٥٥٤۳3۲۱هط‏ ٥ہ‏ م۷ عطا٦‏ (3) 

ہ٤١٠٢‎ 505[(::1 ٤0٥0:07۶۰ 

٣ہ"‏ صا( حتغصندحر ٭د+طا٤‏ ++اد) المصا: ٢۱‏ 

ابع زا1 ص×ہ ہ٥‏ ۱۱۳دںۃ)۸ عط) ء۷٢٤۲ء(‏ ٠٠ہ٤٤٥٤‏ 4 اد1 5ء۶ > مہ ءا (1) 
پر جس ]یرم مت عییات+ج دہ در داواددہء ۷٣۰٣1‏ ءا ٠ہ‏ --1خ] صصحصہ٥)‏ عم ۴ہ 
:1 ع11۸ ١۱٢‏ ۲۲ صدہء ×ہ 13080038۲۰ أہ 3101۸11٤۲٤ 1١١١ ھم٤ ٤ط! ۱٤۲‏ 
ور فحص ‏ لہ آہ +اجرزے ۲۱5ج "”ععدط.: ضا۲ ج٤‏ نتاظ ۱٥ء‏ ۱ ط٣‏ 75+8۲۶۲ 1 0۸٥۱ہ۶۲۲)ہ‏ 
081۰ا ء(ا) اأ ٣۱٢٢۷‏ ٣۶۲3۱ت‏ ے ۱:۶ ٣ء‏ دادطا !1ج ب٠‏ ۰< ںدٌہ“٭نا ےا ٢ 1٤‏ ان81 
رورارئٹ(ر: ۲۱۱٤۷ ٤٣٣‏ ق۸نڑخ ٤5 ۱۴۰۸۱ +۲۸۸1٥‏ دزططا ‏ صت< عءاا٤‏ تت ء31‪ہ3۲01جر 11٦14‏ 
با دالسانٰحاق ادا ٭۔حصج٘ائ] ٤ب‏ اعجاجہ۶۶] ا ۷نا 4[ ۸۱۱اں) ببز٥٤ء‏ ہہ ما٤‏ ٤ہ‏ 
٠اطع‏ ۷(مصلاجر ےہ ۷ا]نئموماغجٗ جا؛ یم جنحا 4 30 ,00 11108:1811 ۲1۸6۶۲13 
۲۵۷۵۱٠۰ (>۰‏ ہ٥۴‏ ج۳٥٥۲غع‏ 1۷۰ص1ج ×ہ ])605٥۱٤۸٘۸۸۲‏ فٗأدرے ×× ۱06+1 ء[داہ ۱۹۸۲۵ 
٢‏ ٭ٛبےلاء ط۴غ صمہ علجرزعصار]تا أ ں٤ں]ۓ‏ ۲۶ صحذّ٭ح+4 ٥ہ‏ د۱ ٤٤‏ دہ[ا ا8 
آع)- ور ص خر ۴ر ےت دوہ ئ7 ص۱ , عامرہ جح جعلداہ ۲ ہے ٤ہ‏ ٥٥٥ء۲٢8‏ 20131 
1ء 1051-5 

+ جامٗاجںی جہ ۳ , ہدا٤١1‏ ٠ہ‏ ۱۱۰ ۶٤۸‏ اعصلأیڑءہ ٢٦ا٢‏ عبط( حادم ءذ(]ٴ 
یں عداہح× ”دہ ۷ذ(ا ؛غسط آہ أ1 مح×٭ء او 1٤ئاہ‏ حم] کا 2)0۲۰۱۱0) 8۲٤۸۲۴‏ 
-٭, درارد ٤(٦‏ ]ہ (۸۸۷٢‏ عطبٍ١ط‏ ۴(۸ 1ہ خج ٤٘‏ ۲٤۰](صد‏ طط - ۸دا صںەمطا) ع۹ )1٢)]۴۵۸۴۲۳‏ 
۱۱۶ح جذا ہہ ]٤‏ .دہءوٌء تعاطا ت-ہط ۲۰۱1۲ا]هە عا٣ہ٠ہ‏ عتطا+ ہععمطا حتطا 
٠‏ 511۰ا ۱910ء 3۱ )٤ہ‏ حاحوھ نرحح٤‏ دص د نزادہ ذ۷ جہ15918 ]ہ ا٤ط‏ 
۰ |۸1٘٤۱عنحره‏ دا:؛ أإہ چئنعاء×ہ٣‏ دا٤‏ :ءعد ]۸۲۰۲ ٢ا٤‏ اہ ۳ م٤‏ دبے٢٤:!‏ عط 
ا ۔ہخافعھ عط٤+‏ صعطاغ × عطاأ دمزرہہەج آہ عدءع ءط؛ ہ٠‏ ٭ة ۰ 31٤1۰‏ 
٠۰‏ ٤ئ٘٭‏ ٭ ّ38 ]مد 14ات اد ا:18 ۲[ ۲٥ط‏ چمنءِطا , صعل٤‏ ہ حمھهلتا ٠ہ‏ 5۸ہ 
"7د ۶ہ کاحرژملا×ح ے دجد۔---بو۰اصہت عد دا صمد-- ٭1ہدزذ3<٘۰جر ٢‏ ٢٤ع‏ زمداہ 


لالسا دہ ر٥‏ ٌطا ععط حاعتطا ۳‏ انلددہ١+ھص‏ اہ صم ۸م“ ءعدہہن ہ:٦ا:۲۱۰ء]‏ ما 


١83 ٠‏ ]ہ 25ء ع نا٤‏ )ا١ء‏ ص ط٣۳۱‏ دصد :جا دع )ص) 1د ۷۳۳۲9َ۷2۱٥۸1۰۱ء۲ء‏ ععو> 
1۰ 0) بزارسوےءہء ١عط۔‏ مسا عصصساامد :+041 )ہ ج11 عا1 ۹4+٤٤۰٤‏ 
طاافط ے۔ بیصنادمصت ل صمح کٹدسم لوعصخنامجر ۲ہَالدصد بیو نصہہ) ص ۱اتمزءع 4 

۲1۱۷ دج لاجہ :د۵ء نا حا( اجری حعط جطاعصط ۸ جوٗسعد عصممدہ‎ ٥١ ۲٤0٤ ۴۵۲۸٢۱! 
رم ائچعمعنارپت دءءاممہ‎ ظص١‎ ٤طع‎ 146٥ دہ ھذ‎ ٤٤ ۰۳۰ر ,۲۸۵۴۷۹ چچمدءے غط‎ 
ءءءد٥‎ ۶ :4ص زا-× ]ہ 3٭ا ٢چ ے‎ ٤٤۱1 ٥۹۱:۱ئ‎ ہ٤ 1ط(‎ ٤۲۲۰۲۷۷۷۰۷۰ ۱ف٭<‎ 1 +۰٠ 

دل”ھ) قصد . ,ءعسچہص صد عطضمسمایٗةا ۰) 8-14 ۵۵۴ مرح وءصہحرہ ددطا 5٤‏ 
.۰ ]5ء رط ٤17٤٤73ص:::1‏ 4ص۸ ٤۶ء‏ صا ٤دء‏ ”1ء سدصسط ةدہ×طا ء ط۱ ۰م معز 


٤اطع وےاجرںےج تع عوجر اہ عءغںدزك ت٤3 سلل قد جاتحئ] تعلتح‎ ٣۰ 


1:7 


مھ س0ا محمرمںںر جہء ا٭زہ. ٥٤ہ‏ +ھاج:1ادزدل ٥٥٥۱ء‏ ءط(+ 0٦‏ 6ءء 


٥ئ‏ ۲۲۰۰۳۹ص رٹل ۰تدء +100505585۶ .7ہ ۴۰۵۵ء ۰ ۸۶۳۶۴ہ۶۰ع ۳ 0:۵1۰-۸۲۵ 
ودررمرڑ۱۔ بلڑوٗ-حہ جاعطاہ عممع ہ آج۱ دہء ط٤‏ ٤ہ‏ ۷رزع۳ ۶٦۱٦ء‏ عط ٤ہ‏ 07 
00۳800۲ ۴,)؛ :۱ء مب هہاٌءىط؛ ,یا 1٤‏ گ(بی؛مۃٌ ص-ہ ٤‏ د×ءمد باەءہ۱[1 ما ٠١‏ 
یں حفمیہ ٛصا(؛ ۱۲ء رت ٭ ×٥ ؛طقغ٤ ٤‏ 1(۶ ۷ہ داد )ہ: 110-51۲0980[ ع ا عی 
[ء 10۲0٦٤۸‏ ١ج٦1ص‏ قء. ,رہہ ۱۱۸1[۳ 5 تەء دز حامص3 11۷1 ص1 ع۸5٤5‏ ددم کا 
-[(زالاحدف در صہ ۱ءء معص ب(عسصتہ ص۱ صطءء (دء(1۱المم 01ص0 (۱۸)ءہء آہ 5 
ہت طس ص پامٹتگک ‏ صٗاغمنعھدسددہ-ہ۶× لنائععدء ج۳ ص0 ٤‏ دحصہ دمں 
ە>6 6 00ص ئ کر ۲1١‏ , <د([عاة1 41۳ ص1 چص1 ئ1 ×م جار ممال 


حص 110101 ٤۱ے‏ 
0اا ۱1:۱ <ر مًطظ ٤ے‏ مجع ر رٗحا صا +[طائ۲- 60ص1 ٤۶‏ ئ] تم گار جصساللاں۔ 
1۷ احخاجا ‏ ٦٥م۸ہ٠‏ اجچ ہد ۲اا ۱٥٢۶‏ ]ہ ۸٤١۸١5ص۱]‏ ا)٤‏ ذ1 ہ×زننا تا حم پا 
101715 ۲ ۰ 0008 ۷۳ر( ج )مہ 000ج 1٤0۲8حرحصد‏ ×0ط عط1 کچھ [۲۲۴۷۵ملئ اد می 
دحرسٛٗسہصعغ [بں)ددیعسد عص() سد اعطا؛ ۸۱۲4ء کعاط طل طح٭دہط لم ئجہا(مطا ١اصا‏ 
٣"‏ 1., ےہ حر خٌتا) لمعاداتے ۳۵۲۲۶اد ٢‏ ئلا0ا حا ط۳۷ )۱٤۹٥٤٥‏ غطا) خحا١‏ لآ 
ایںع 0 متسر ححرف ۲(۸ فجر میں جرد ‌جآجوامجر صعصحاصص ہار ٭ل[مطا ے کھ صععاب مگیب 
و سار ل رمحاسح + بد جا<کٌ۱1ءعغامز 15:31:11٥٤‏ ٭٭؛مط(۳ ۰+ حانء 51 چص1٦٢‏ لام 115 ۵۱ء (: 
٦1ر‏ ×۱ ہداداں )مع( اہ جا۶أ٤٤1)۲۶د )0٢١٥٦۲٢۶‏ ط٥۱١)‏ وم ۱۱د ز(۱٣ ٣۶٠۰۰‏ 13 ١ء‏ 
با٤‏ 10 ۔نحمصّع ۱۷ع ص. ہ۲310 ۶ئ ]۲٥٢٢‏ ][۶ئ۱ ٭عدہ[ ۱۹ا ۲ ۷٦ہ‏ (۸(::( 

٠ اه ارءہم۔- عا)غ لنختا لم ابم(مرزط ٤ں اہم باحاوذّاعدص‎ ۷۱۱١٢٢۷۱ 
'ٴ]]مامآہ۲۳١ مصصدء‎ ١ ۰۲ماٌَگاد‎ ۱۸ ٠٠ جوں۲) داد ود ا حالص صند ہہ‎ ۸ 
۱ہ ) مٗجرة 1د عل -صمع]--ا یہ رفصہ'‎ ٢ط”‎ !ا٤٤۴٢٢۰‎ 1114٤ 1۱ ۲د‎ ٠ ٤٤٤ ٤ٴ‎ 
۷ء بااللەمطر کز(۱ :1۱ذ <-0ط150 ئا( خداءه آدنءہد ا دیع مجر ہہ مطاہ'‎ 
الف --ر71 0 70 امج 70ط ص  (طاججر ٢۵ہ جح مز اتد‎ 11 ۱۸ (201۳۷۴۰۱۲١۱ ۱ ہاب‎ 
1(۱ جا سس ارامہ بدر عم( ا ال٤ 3 ضج--لی۳اںط ۶ہ اصمصہ-"ک بہامتمڈ5‎ 
اودحاۃ جا جح متا ص2۴۲ا .110[ 11031۱ سصصلا-صام:‎ ۲ ۲۱د٤‎ ٤0 جا ک قط3‎ 
٣:۱2۱۷: رح ع ا خمتار ٢۱ا1 ہے مع عھ(؛ آلے ٤ہ ط؛٤ :ہ۳ عجز از آ03ل‎ 


۶۰۹ ۱[۱۶۲ہ ٢ہ 1٦1٦:1)‏ -- :انا 





ار ۲۸۱۱1 ۱۲ل عطًاہ مجع تد طںہ 
,۷(4 ۶لاہ ۱<۰ ۲٢۰۱ء‏ اتتااہت ۱۹۷١‏ دہ ۳اط ٢تخدھنااحدد‏ علط جا ۲٥۴٢۷۵۶۰٢‏ 
حطا رم ۱۸ ۱۸+( ۱۲۷۵۱۲۴ ,رعمدوہہے٭ ا ۱۲ ,ا صد مسعط۲ ۲۲ حتٌ[0بعصدص جبزملٴ: ۱ 
لایر گراسرحیقط ںہ حقلا مرلرےیا ١ذ‏ فو مملرمچ )٤ہ‏ بالات جودصر یل ١٠۶‏ 
كُٰٰٔ)ٔ)0۲)6 11٢:8‏ .٤۲وہ‏ ٤“ں‏ ہ0 ا8ی غصدددءءّ: ط؛ 0 ۸۰م "۲ <' 
111۲۲ جح برقم یہ ات ۲٤٤۶٤٤1‏ 0اا 801010100٤۳,‏ 03ہ م۳ (ص2- مل ×٢‏ 
۶۱۱۱ء ٭<ااا؛ 1٤١‏ ا ؛٭-صطح 1 ,.×+٠٭٠‏ ×۷ط 183٤۱۴٥,‏ .۰+( ط جک کہ٢‏ 7 


اہ صسعء1د٭صب عطا ,عاصممص ًُعەعمزصامء×مث ۷ہ) ے ‏ انعصی ×٤‏ 





جرم تحت( عورہ) ۱۸۶ تصظ ۷ -رصہ غھ چجرنہ ۲۷ھ ٠٥‏ لئ صعدم کز ,)ا صرجہ ١صد‏ ہ٠‏ ط'' 
کل ۱بد 711650 71۰۰ 00 1د ّدہی ص1 ں1( ءط٤‏ ۱۵8ص۲ ای5 


16 


ہرورں ٥”أ‏ ۓ. ٤٣۵۰٥‏ :طے ےمدص ےً ٭×س طعد* دہ 411۲408 دد عط٤‏ ٤عط1‏ 
از عط٢‏ جا ٤‏ 715ہص جچصٗتەععوح ,٥ِطا۰٣٢٥‏ [1٥اءہ٭‏ اہ ٤نا1عء13‏ ۶ہ تمندەیٰعم×ء 
یئ( ,ا اطع٥اصط؛+‏ عتا7آ .چصمصاعط ٠٤٥‏ د855ەجرحرزع( عط جاعطت ٠٥‏ حجزٛمععج ءعط آہ 
)وہہ لجءنەبجضامص ٤ص‏ لداٗ“٭ہہ ع:نادء ەنط ,ء1( ٤ہ‏ ہ٠‏ عط ‏ کمن( 8 احرزکہ 
ن۱ ×ط ٥ء‏ صنہہ×۶:٤:3‏ الد ۶۰× ,دم لا ءط طءنط٭ ٭جدەة ٤ہ ٤‏ ءطاہصدح ۲۲م عط؟ 
ببر؛عىدث جج طاصہەہ دز عط ٥٣ ((])٥‏ د٠ہہ![ەأء‏ ءعمط ‏ ہ با نصطاہہصضصدہء عط٤‏ اہ ٭ءةء 
٦٤1833 ٣‏ صا ٥۶٥‏ عامط٭ئ۶× که ناعىہء۔ ز۶ہ ػا:ء ۲ء ؛ ۱5 ٭ اا5 تەتدیےم×ء 
.41 +1564 8۹۰۵٢۱۰٠ہ‏ کا ۶۲٥1ٴ‏ عط٤ ١‏ ءذخغدندہع٥؛۲ص:‏ ز ٣ء‏ ١ص‏ ٭وٗء:ََانا 
)ہ 0۲635-6٥ءء‏ ٌٗ عاماععدہعص صه صقعط ٭عمکا چصلطامد دا 1اا ٭ناعه ءعصط 
۸۶٤ ٤ہ طتص٘×۰١ ٤۳٣‏ اد ععط رصمدہےء لدد ہد جآع×ط× صہ ٥ء‏ ص4 0187 عم 
٤‏ جرمحرمزہء 153 آہ ءالتا مط ٠ہ ٣۰‏ ۱ءء مٌر:٭۶××د ط× ٭ہ ۱1٤85‏ ]ہ (1/٥‏ )۲:5 ءنة ے ععط 
ب چا ,ص۶ئزاصەج<ہ آد1 :111۷ صد عم +٭دڑ قص۵ے: . راادة ۲٣ص‏ مصمعاج٤‏ عانصہ 
مسڑا ۸ مت ۰٥د‏ مآ دتنام د7ہ صا د6 ۰6071٤17‏ 7×[ ۶ددة ء(٭,ہعہہ ۶ہ 5110 
۰ :1ص ,صداصدبیہہ آواءہ۶: 3× ہ٥٠‏ بطاآدء( ٤اا‏ ہ٠‏ 3ع) حاعءزاط٣ ٤٥:٥:‏ ہ/ٴلءکاز 
صء ٤‏ مغ جدہ: 3۲× .۔دہء:ہ)؛: ‏ ذ:؛ دا غءدعل زہ ۱ءدء-1ص:٣‏ جچہ[3ہ۲ہم 
عضسمعەمز صع ]ہ ءءحد دء“حصد عط) ۰ج طء>‫ہ٭۔۔یمہ×٥)‏ جہ٠٠۶۵۰ع)‏ صہء یعصاءطا 

1ط ہ۲۵۲ کتام نع نہ× .۲۶۵١٣۷ص‏ جح حہ ء14 ٭٭ص ء ٤ہ‏ مطاعنط عط ٣۰‏ ا1ا صمہ۲5عم 
۰ عو راندحطظ اصع . طاالدانمہ لدّّ٘نچن”ءةہ کاز ٭:ہ؛:ءء ٥١٥‏ ہ٠‏ علطم 
7۸7.1 ۱ء ۷4٭ا ءطا٤‏ حچصاعلادعہ رونا ٭عمآد(۱ہء 1۲۲٢۵۳۳ ٦٤۳0٤٣۰‏ حصعنمصوئع<ہ 
07٥۰, 258 ٣)٢ 111‏ -311صال × م دادما ط1 لا جم ناءءزحاء ۱5٥١‏ ئٴصا :تا ہ٤‏ 1[ءء 
۱ءے ہہ ۔چانتوٗد ءاص8چ<ہ ى1 آہ لطال۵عط عط ہ٥٠‏ ا8ءنحص-ہ(ٴ کا ٤عط1٦‏ للهە لاہ 
اپ :)18۲+11 صد 3 تد ,[[(۳ دج ۔ددء صدںہ زّءودہء ‏ ء وط( ہ٠‏ 1۰ ئع) ۶ء(٢۸‏ <×ہ ععط 
61 اد اء ×عدا٤ہ‏ مّص دعط ٛانائغ+ت“ءحہ >ا: ۶ہ بم۲۴اد ل٤‏ طوسەمط)؛ .٣٢ہ‏ کات 
۰ء ى6 مل .کكة دنھد ٥ة‏ ۷ ×× <دالغ 10 ٤٤‏ ط<لاء ا طعدہ×ط1 
امرصعط عصعحصرےء6 عدل غعط۷ ۶ہ ,''سصعع لاصہ ا:۰3 ,''صمنصنمر0ء نلط ٦ڑ“‏ 
۱(ع۱اءءء×ہ عنط٤‏ 1ہ د٥٤٤‏ صع!"۲۰ عتعد ۳۔اہ بعد '5۰رمھار-2+' عط معءطم 
(اے8-70عة18× حعط(٤‏ ,۰۰۷۹ء عاط: ‏ ۔رعم(مط زع آ3(ہہء 0۶37٤ )]3-:٤1 ٤‏ 715 
۰ء نزاحاہء عو ٢۷ئ١‏ ءطناءة عط١‏ ۷ااعصة ٥۹٥۱ء"‏ یےءہ عط٤‏ .بصمولدک م”ہء عط) 
۶ه سد ۶ا6ئخا ہے سوچ دہ لدںہ:--رةعط عط طع”نطم بط صد٭ص× ہ۵٣‏ ء1 
؛۶ ۲رصعقوعفو۸ءمرر ‏ ٭مص ک( .1۴ ۔ددٌصدەمدععصیتہ ۱1ء اما نصہ عىل ےصحوہعء ہا 
"ا ٤(12٤‏ ٤8ء1416‏ حدںہ ع٣‏ عط1 الد آہ کسام درف ءعط فلەمطهء ٤1‏ صرصد لعنعہد عط 
٤‏ .8ل ند 114031 15 عط) ‏ صت چصصلہہ ۸ب اب صمجد عوڑتنع عو اد 
-۰+ ۲3965ہ ٥ہ‏ ئ1ذ آہ ٠۷۵۲۰‏ پر(ع٤ء‏ لاحزصصی 2ےد دز و صزمد لعل زہ نہد 
۰٤۱٤ع])‏ ۲موتطھ ہو)٤‏ 1 صزد ء۷ نیءللہەء عط ٤ہ‏ عقی عط 15 مەعصعسمتءء 
٠ا‏ انطئئٗہ: لونءمء زم ة(مطدەعل عطا ‏ م(ءط حنددہ ۰ء٥۱‏ 1 صد ٤٤٤٤ء‏ 
اس ۰ ءہًأ عط چدەدمے 1)66ن( آ2 ءجصہ آ۷۲۲۶۵نصں عطا لہ دم امص جح ترای 


۱۱92 1701:4010:0+ 4471 ]!١ا٭ا‎ 


+7 :ح٥6‏ حصنا:ں5١‏ علطا'' 
٢۲‏ ا۱ء 1عمامتہ م5 ۔۔ 


۶۴۰ ۳۰ن دا گیشس را مر حر تءععصل بر٤حومغغخط‏ صدصسسط اہ مء ۰٥٠‏ ام0٣‏ عط٣‏ ہ] 
|ص٥2‏ 0۸٤٢۱۶ص‏ ×× سط ٤ہ‏ 1ء د۲ا) 8٥٥‏ ٣ہ‏ عىچصاطا مم ے غمتٌ میں 
41ء :۱ء محرحرہ +۰جم۸٥‏ ۱۱۱۶ء لاص۸ ۰ع نمط:7( ,دحہ٤۴دھ“‏ ۸۰مچ۱ط6. ١٤ہ‏ عبمیں 
۰ث۸۸۰ :1 , جم کا کت نححصس٦ ‏ ہ دص دی 1د) صدجر عط۴: چصامناة ‏ ع۲15معمحرد ا 
٠ص‏ مرن ۰٣۲١م‏ ٤ہ‏ ٭۲۷ہ! الا حصددعة حچیصنط اٴصد٣‏ رتاق۱مص۲۵ ٥٥ہ‏ دمصی 
۰ھ 4۱۷۸( 11١۸۳۵۱۱1١‏ ×ط رز ٤ہہا]‏ دہ ×ط د(د ۷۱۹ زا ا ×عط) نعٛص +ء٭ مم 
[۲: مہم ٥ط‏ ص ےصبم ٢ط‏ آہ عدمح مج )]ہ-ہ) ج ععقط عطد اہ عد عا٣×ئ‏ 
آہ ۱۱٢١‏ ےل ۲٢۰:۱۶٥٤)ااں‏ عط) ×ہ ٥‏ د+ ۱۲۶۲ا ٤٤٤۱ء+ہہ:؛‏ عط٤‏ عطا دح )٢ت٣‏ ما 
۸۴3۰ا ۰را ۲ +فحظط:--(10۷ ۱131 ح۸ ۰ 7۶ناا۲۴۵۷ء ۳ دذاتء حر ے ک۸ صوحہ 3ظ .مد7 
حصط ٤‏ [1۸۲۰ 1ء۱ علط(1 1ص یصدعاء:م۷ , صہ(۰3ص۱أعصد علط بد ص٤٤‏ ۶۸۳۸ء ۱۸8 
کصهے ۱۱ء۔ہحٰٛنا )٤ہ‏ صماد! ٤‏ ؛۱٤ہ)ءععم‏ ء×هہ-" ج حعئط ×٭٭عج .چا ص۱١٥‏ د+علصں 
۱71 ج طط ٤٠٢۲۸‏ <دص:ئع) ٢٢مہ۷‏ جانا عصدوءہہ معطل ٣٥ہء:۱ا‏ ہ٤‏ حصنط د(اءحرہ 
٠ہ‏ احصحصة ص۸۵ تح رن(امساعھ چصاپنام ہ٤ہ:‏ ۂ)۱ء٭ ٥۱٥‏ نا۱1۵ مصع ؟إہ صد٥0‏ 
۰٤ل‏ ٤ہ‏ خصمدڑہ ۱۷۶۷م صلا٤ح‏ ط۱۷۱ 1ء حرمنئدوءص ‏ طاچہ٠5۲‏ آ٥‏ ندیرطاص )٥۲٠٢‏ 
1۱۳۰۲٣۶۰ 0٥ ۱۹۱۰‏ تو ٤خ‏ دعٰد ۶۶۸ء۸ صمیل۲ 3۸1صص 0ہ )ہ ت٭۱ ّح ءطا جس نئاء۸ّ! 
۳۶۱۳٤۹۷۹ 7015.054 -‏ 1ل ہک( ۷۷٥1ھ‏ ,۱1۶0ا ۰۰ احرصيد ۲٥٢٢۰,‏ ٥٤ہ‏ ۱ءء صن ععطا تہ 
۱ء ا صباد+ل ہل ,۷٣ا٤‏ تح ٤ہ‏ ٭و مىط) ‏ ہہ ہ×دزة !+۸٥٤۵۱[ ء٥ ٤ع۲ ٤٢‏ 
٭ط طز ٤٤٤عہ))]‏ بپیسسمدحٗتئ٤عل‏ × ےہٌہء٭ءط ئ ‏ راد۱1٘عع ٭سصطغ ةٌصد .,چصعّاہ٭ 
”ا٤د‏ )“ں ۲ػ‫دھا عرغ ٤ہ‏ ىزہء ءا ٤دءععج‏ عط٤‏ بط .صہاخ٘داہ۲ء ط٥٦۹‏ 
طط ئوہ جم )خر عصت لو سماوَء ے چحصحلعدہء ّصد 4ءءءءءدہ ععط عط ممناءەاء< 
1۶ 0اا حا ٢٤ص .)۱۱٣‏ )2۲۴۹ رجہ . جصہ( ۰٣)ء‏ جا بط نطاب ۴ط ۷ہ 
(۲ع)]ے آصہ بدا ٥ہ‏ تہ ئٗحراحرجر۹3 ۷۶۰۱ء ٤ہ‏ تعر مد عاط٤‏ ا۱ ء٭دت: صة کہٛااا 
مدوم عتاح ں ل٢ہ ۲۳۲۰٣‏ اص۱ ٣ص ۷۱٢٤٤٢٢‏ ,٭ ج٤‏ کہ دا١<ہ‏ ٭ت٥ 5٢٥۳‏ ز0ہ ١۱١‏ 
٣1۱۷ء 6٤‏ 1ء ,13۷ دا(ا٤‏ ٤ہ‏ چمّا صدءحہ عط٤‏ ح۲ ص× +طاجنعہز ءمہ4 1 ٔ۹ 
٤٥١:٤٤ "٠‏ ٣۲۱۰۵مٌ٘ص۱‏ ۷اد دوء ‏ عط٤ہ‏ ٤ہ‏ ,۶ععا6نحا٤‏ ۰0۲۷1670 مع ا 
ہ113 ص۱ ۲۲۷۱۱٢٢٤٢۳٢‏ ۱۵)۰م×: یی 3ج عاں غ ۲۶۸٦ادءلی‏ مع ئئزل۔ گت ۳ا 
00111641 لاد 6ء٤٤‏ بجاو نتطا٤ت‏ باداہ٭ کان ص۱ ٥1نا‏ -م ہج ان 09]1005 
جڑے ص۳ ئت۲ اج بئں۸(ٌ٘۱مطا ئدءءءء ًرنا ٤غ‏ حاچدا ٠٥٤‏ ٤ناچدہ:طا‏ ٛد< ٤٥٭ا‏ حوط  ]١‏ ۔دجاہ٭ودہ 


14+ 


۶۶۱(م3×ہ :۰)۵5٥‏ ت٭٥‏ نت ٠٥٥‏ جب٭×:ہ٦‏ :<ہ٭٭ ء١۳۲ ٤ٌ‏ ء311۲1 
رج (1) ۷۱٢‏ ۔ 1۷ :۶× ءنادہہ ×طمدءعەعەم چدزہەجء٣ہ؛.‏ ط٤‏ ٣أ‏ ٤٤٤٢٦تاطاء٣ء‏ 
٥٤٥‏ طنا ٣٢٢٢٢٣‏ ۷ط ,030۲8 1٤١‏ -.۔ۃہ5381ا>×ء ١٤٥‏ ط٤ا‏ ۲70 ۲۷۰۴عی4 
×,.د) عط٤‏ )ہ صہذ:[اہ× غقعط سصمذ×ادہچچدہد [ہ٥٠٤٭ز‏ ٭د٭طہظہ۸.] > ہ:؟ء:٤۶7۱‏ 
”رماع ٥‏ دمھہ عِطا؛ کّہ )غب ٭٢عط‏ ة1 ہ۶ ط٤ءة‏ ۸۰۰ ۱ء۶ءطمآہ۲۲ عط) 2<-۴٥٤1ء‏ ۲×ء) 
اص ہب ددارد٭اهەعطھ چٛذ٭ا )٤ہ‏ ۲ع ناصنھ ,صص: 1ڑ تء۷۰۶٥ءط‏ حصدءنصہ ط3د 
ب٥۷٭ھ‏ َ ظط ٤:2٤ ہ١ ا1٤ ٣)٥‏ ط٤‏ دہ ک۔ ,'طزمەعفط۳ "ءءءہڑ( )یہ ۲عائئٗزہہ عط) 
)8ع 3 ت5ع٤٣“دا)[:‏ دہ 5٢۶٢6102٤‏ تتتا ہ٭جداہء 0:1 ٥٤٤۰۰.‏ طااء٣‏ ٤ءء‏ 
۶]) ا×)٤ ٦1٥‏ علداصصں ])اعط٤غ‏ ٤:٤)؛‏ عطا ٤ہ‏ صسەنتءعهہ(ہہ٥١‏ )۹ء۶ 131۶ طابوەامط+ 
۲۶۶۰۱ عقط صد۴ا)) ءط) ١ہ ×٥‏ ) عط .دع د+م1:ء٭ صد١٤داصتط60)‏ ق 5ص٥‏ [ہء)ڑ 

٥ہ‏ ىذا١‏ ۱ء دع ط۲ ٤‏ نامناعہعط) ‏ ہ٠٤‏ ا٢٢٥۲‏ 8٤ر‏ ےء 5ر6 1018-٤‏ 


)۷۱۱( 
601 7 


أ1 ؛ءجہ(ہعقط×د ةصد ٭عتاء ء ء۶ آدء1اءمہ؛عط(ڑ ٤۴دء۷ء۶‏ لہ ٤‏ طلعت(ا عطا ××( 
۹+ ؛8)-۲13ہ۳ لد٤ءهزصح:‏ 3مھ +مءةمعمعءۃص× برا ٭ل× ٭ ہ(:٣٣ہء:ذ3‏ 
هؤ٤۵(‏ :ءء سراعمنعہز ہصہء ٣٣حز ٢‏ ءصممطا ٣٣‏ ,٭× ە دا ٥۱۴م‏ یہ7۴1 ٥ند‏ 
۴۶ ما صمنانەمص ١م‏ صنہ:ء صد ة۰ مزڈء مط۳ ,صنٗػدط58 آہ ان مغ ءع×ط ء ط1 
مز- ٭ءطا ععد٭ّص) دمدہ؟3 ۷ط ٥ع)۲‏ ہ1۲ دہء عم مط٣‏ د۰تموععط۲ ضد۸ کہ اتی 
۸ظ 1٥٥٥‏ جج ص۵۶۸() عط ا ١٤34ح‏ خاصعص:ہ۴٥ +٢١8٤‏ عط٣‏ اہ بزائعہ:٢٣‏ 1126 .(صنط 
+۲ 0ص ]0) ١٤ا1‏ ٌا5انہ ‏ عصت ۷لطائ؛ جاجرھتٹ ج عصط :جرد صداادہء ت د٥‏ ۶8 ۸٥0ا‏ عه 
ال) عط٤‏ اہ ×مط؛ دع عط٤؛‏ ٥٭-‏ ۰< زص×نط صمجرد ٭:طا ٥ء8:3)‏ 536 250۸( 
۸)) ٤۱۴5ّممنصحدل0 ٦5۹‏ .۱ء۰ زآص0٥‏ عط بطا حصدط ہ٠ ۲۶۶۷۶۵1٢٢‏ دو جا زط۳ 


۱۲1ھ 

ئص و5( زں 527 تحص دہ (70٠٥1‏ تو عناب زہ چصدء۶ ء1 طدالقوصط 
:> صأص8صٔد) مط) 1ہ 105٤3([دص8٣17‏ 

ااہ +ھ .27آ عاوہ) 1ر .٭دہ(:ہئ5۲ ۲۴۵ء58 مر ٥ء×(حہ‏ 2۰ب( 3١‏ مصسقط73۲0 
۰ قط۸ اہ × ہز ل3 ج۳ عط زیا(دءء ×× ۶ د٭ءءط جاہ:عەمط٣‏ ٤ہ‏ ٣ہ*٭[‏ ٣۷ل‏ 
داتادٗدہى“ ۲۲ہ طاہ0 ط۲5 عط ۲ عط) اطوسصمطل مداد ۱1١6‏ مونھی ۶ ٤ہ‏ عچساکا 
لص عط طءنط اہ مہ عط صصسوہا) د١٠‏ باإ)ہ( × اہ حصنط ۰ء٥٤‏ صم 
۷ ا ۲۰ ٭ط1 ٭۔حصدنط ہ٠‏ حەمز١٤اصد‏ ءط ۱4ہ د٣٤‏ ]د٦‏ تاعلحا" دم م۸( ٠ہ‏ 8ہ 
۴۶ء روغ حط؛ جہ٘ٔ!ہ:) )۱۷٣٤‏ عنزط ٠ہ‏ ×ہ+: ط۲ ةء ۱۷× ×ط ءط غ عط) ١‏ طابںەا 
)٤۰٠‏ دەعاام:ٴدء٭ ءءءد٭ عط ۶ا ]ط٤‏ دنداہءەء تا ].)]:- ۔([ءادط اہ ےہ٦‏ 
.ا (اہ صصطو۸5) عط بچعہہ ٢ذ‏ حد غعط) ذخا ۔طمة فط عط لہ پہماد طءصد 0م 
.۰ ن+٭ ء(ط ۲۰۹۰۱‏ 5( ٭دہ1٥ ۲:18٥۴ ٤‏ 


13 


١ں‏ ١ں‏ 7(+1 1400 ح۰٥‏ ا0)) ج“ 1اط 10۶3۰0414ء۰زء 18 لاد ۷طا۸ (4) 
اں م!ںہجرں ی++ کھ ۶ سا د:ڑ اہ عاممتا عط اہ ىز:ءعاد عطا ے٤٥٥٦‏ ہانءء٭: ٤ا ۲٢1(‏ 
-67( ۸0۸۴۸۸ص ۸۲٢ ٣,‏ گا '' ۔ “053111111163 حٌر ح1 2 ص2 ۲1٥٥‏ :11طادط0+ 15156 
۷ءء یر یز وزاا۱ام" ۸۶ ,تا ١۱۷ج‏ عط طاءزنط٢‏ :٠دا‏ عط٤‏ یہ[ال۵صد)]: 
مرا ام برووںں ۶ٹ کا إو ماوںںق ۶اا ٤ھ:ا]‏ ...۔ بچاوماممممل زم بہو اا0 ہو 
روم ور پر ور مم ُكإءوسوں جز نلجمی لیو ۲ مائرط ء 1ےج ے دہ 7٥۲۷4وجء٭‏ 
رو 0۸ [ى.۷٥۱‏ دم 5٦0<)‏ ا1 ... . :ذا×:؛ أ٢+١+:۱/:۱:١۴۱۵|‏ ۸۱:ا۰م۱۸:ماءنو! 
ل١يصت )0۲۷‏ صد جح لقحصد ادئ۱۲۷ م۶٣‏ ہاطاصی 8٠ 41]٥٤۳٣‏ بد می 5802197 
۔ثممرورار نآ دراوم +و× ٭امراء ء۸٤‏ غخعط صہنصصاءدصہء ط٤٢ ٠١‏ 


جح 
زی 
ہت 


بھ غدا) ١ا(‏ اس ذا )ا جہهہا؛ 3٥ہ‏ ج۸٥٥0٥چجءہ]‏ عط٤‏ حہہ۲۶۲ 
اہ جژں0 1۸ ٢طا۱‏ 1أ عا٦۱ج)‏ ٢ط‏ صم ۷۶ ۱۵۸ء۲ "حصد ٤عھاص‏ ۵ء آتدہ۲) حاط 
پراعلتأ حر ید تا ۷ہی ا( ١۸ا‏ بعد سو حد(مط ہ ےہ 4× ۲ء751( 
۷ آ۵ا ,۶ب ا۲-:ا حم اا؛ اپ صقص١ء]]‏ نزاجماہ: ٥٢٤م‏ 804 ., دنز ۲۳عان 
١)‏ ۱ذاىی) ٢۱‏ ۱۱8۸۱۱؛ںم اا٤‏ ]ہہ غعلاءءؿ علطلط]‌ ۔هہ+ٌعء۲ةا:×ء ۱ ٥۲م)کتطا‏ 
86ء) 8١۱ا‏ ١۰ا1دء۔ہ*‏ عا]ہ سایدعء ماا؛ حد لٌٹھا جهہ ععناد:[ 
۶۵ ج ٥ء‏ 0ا صقر ہے تہ ئ٣۱۷۰۲ل‏ ۱۷۱۹۰ کت ۲٥۶‏ ع0 کت عتععطا۸ 
111۷ء ۱۹(ا؛ ٤ہ‏ ہ۰ ۷ ۰6 ٤٭غخد؛٤‏ مد + ل۱ )٤ءمءمءہ٠‏ حط) ٣٥‏ ٭< د٥ہ1٤:۶‏ ما٤‏ 
اہ 137 سچھجز ام ا3ہدا ظز ے ۱:8٢2‏ قا ںہ ١۰‏ یچدل٭×ا صو ای۸ 
ذرا) لاد (1948) ٥۱۱ء3‏ رہ1ءپ 78( حاد٣‏ ۷٢ء‏ ۲۶۰۸ ۱۷۷ّ'] ء٤‏ ]ہ1 ٠ہ۲۰‏ 
٠ہ۲۵د‏ ۲8۲۱ھ .د۷ عطا خ)د5) 1۳2رہ 1٥۹-‏ )0۲نا غ تد ۰ ۱1۰ہ3:- .31راء ا 
5111۱٢١۷۱۲۷۰۰۴۰۰ ۷٥۰۰‏ ۱۷۱۱۷۸۷ ,1 دم ×٣ء‏ ٤٤۲٣ھ 1١ ٢8٣۹۰‏ ۱ء۴ جدد دمعاےہ 
,۷11 ۰د]۱۲ 1] ندم × تا:۸ ج ‏ عطا غدط٤‏ ء٣‏ ه(اتما خ بط 
ررع) پیر ےس برافدا منص ۱۹۰١‏ ۔1۔-جٰی ععدنطا ۱۰۶۲ء ۴۲ہ تعي ماس 

۱11٤<): ۰‏ 1۰ 11٦اقاد‏ چص:د )1۱[(1۱0۰١‏ عط1 نزاانمط ہء ءحص۵< عن 


]آ ۸۲٥۱ں۱۲) ۲۵٥ ےحئاا:ہ۶٦1٠ ١۱٣۲٢٣‏ ہحاداء 30ہ کھنا ‏ 813-6 1۱([د1]۱] ک“ 
'"ضطااثت ما( ٤دنا؛‏ جس٤ادچچە۔‏ ()( >! با 404-309) 11 :۶۰۲ھ 
۰۶۵۶۷۶۰ 1/۰۷ / ۳م ح) لعردوووع )مر ۶:,ا دمہٌءآ ءط)] عویادءءط 3ء ذنا .ج)٢‏ ۲:۸۰۸۳ 
''افعائادیں ۲1/٤۱۸۸۸ 4۲۱۰۸۷۰۲۱۷۰ |٢١١‏ 

10ای ٤ٛ١١(‏ ئل ٣٤٥ )19535٦‏ ١٥۷۱:٤ء0۱]‏ ۱۶1 ط 5ج210 د'۲۳ء) دداء ١١‏ 
٢7‏ یلجت کے متام , تلا]‌عناکھناث صہ ٥مہ‏ ع ص۱ ۷ہلاہ) عا 
کرت۴۴۱ ۹۲٤۲۴۹ئ‏ ٢۷ط(‏ (ہ) : قرٛدٌظء: آہ ۔یمںا ۱٤۷۰۸‏ ۱۱ں ۲٢‏ ٤ہ‏ ءاما:ظ1 
۹)۲ رف5۶( :۱ءل0٦م]۲‏ ,ادتاناک5 ٤‏ ه۷ ادا ٘ری تد 
ذ۸8 ا اچما0ہ0ہ٥٥1ء‏ )لنحا بغعدعع:) عا) ہمغعرعئَۂ ١ای۱ ۱۱۸:٠۱‏ ۱ 
1٤0١ 3181٠‏ کس دڈا ئہ مد عطخح) عطا (۱) ز ٤ءندصہء‏ عاجا ٣‏ عط٠ہ‏ 


)و ذجطا<۷۱٢٢٢۲۱)‏ جلاغ اتال 80 ٤‏ ۱۲۳۶۳“ەم ]ہ دہ عتا )مد ا۳٢٢‏ ۵ 


12 


روں, بر ك٤ك۷۶ن0ءً٘ء‏ ۵۱٥ء۶۷‏ ۱ظس ےھ ٤۲۰‏ الا:ط مہ جاممق معٹطا ]ہ :٢٥ہ‏ 
۶ء ءز۶ ع٤‏ ر۵5ہ41 


ہ بد مجرج ط68۲ زہ ماە0 عط دہ برءعئ ہ٭دہجدہء چھز ×دااہ) ط٣‏ 
حر عو ں[ہ۳٢۳- 0٥٥‏ ”د5د:؛٤ء+05+6:0]‏ ۲8آ“ ۱ہ 233 اہ 232 دےجد)۶ 
.اا١‏ ہنا 1972 ا ۃدادناطاسںمص ے٭٭٥ا٘طانظ‏ حجما۲ ہ0 رعو٤ہءہ‏ 

: ٭6ج٠:6181“‏ ة١صدے‏ صمةہہ..ا , 8)ہ.1 .ہ6 ة عصہک5 خہااہ6 


|], 11301813 لج" آچں[ہ۶03طاء ١‏ آد٥۱٥٣]‏ ءنط ۷۱٤۹‏ ک' 
ءورہء در ملاحهدطا عط! ۱ ط٤‏ ہہ ا۱ء :ہء عِحا٤ ٤١٤‏ 3د( دہ ٤٤:انما‏ دماہ×م715 
۸٠‏ ا8 )350ءع6 ۱م چزگ . .. ×ہ٤دنط‏ ع(طا1٥۰-ّ‏ صعط٣‏ دد٥ہ:1‏ چەنداغ۔ 
ےر ٥ءہ‌طا‏ فعطا عاصمط عط٠8٥٠ہ ٤‏ 8صایچ٘عء مھ غ٢‏ کہ ]وط٤‏ ٢٥ہ)‏ 

٠‏ ۸ًھصہمّ() ەط؛ دا ۹ءء دكٌہ"”ءم .ەدااہءی٭۔ دہ قد+0] عطا٤‏ وہ8 
7۰+ 09۲ہ, ۸1-70 - کپ ظط 150.ے ء )۶٥‏ دندءہ غعط نرانصمہہہ 

232 .ط)....٭.].ااعطغ صنغز( ہ+ صٔصہاکسالۃ ٭ہ حدہ(٤‏ ح٤‏ و ٣۲ص38‏ 


ہرںا ٛچععط هععط ٣‏ ٣۳ہذ7‏ ۔ دمو(٤دزعط)‏ ے۰×وٌط 6٢٣۷‏ ٣ء‏ طط زمءٴ 
.سا ملغ ٤ہ‏ صمصدء عط٤‏ ا عامدطا عط )ہ ہت ٥ء‏ ہ0۳ عط) طاں 
۔آ٥حاطادء‏ عط٤‏ نا ٤‏ ٥3ا٥٤‏ زا؛مط یه ٤٤8٤ء‏ 3ا1 ۔٭عسامزذی: 
اہسں ۷ حاث بع(٤ 8٠٥‏ رللآ.ھ تا نااددہء +٢‏ سن ٤د57‏ ما٤‏ طجدہ طط٤‏ 
حیمصطص ع(غ ]ہ ة×د د٣ا‏ ط٤‏ اہ ءصسوءعط راأہ ۱ا( :٥۱٥مہءءٌ‏ 
-٢٠-‏ داز 0٥ط‏ جو٤‏ 5او ك۳ ۶عط) معلد :۲1885 15ص02 عچ صممھھ 
ا )]×ع ×٤٥‏ 41۱8 ٤1ا‏ ٤ء‏ داز ءعط ٣× 4ء۱٥۰۶۵ ٤۸+‏ عطا٦ہ]‏ ہ٤1٤‏ 13ا3( 
۸:۰ غ۴ ]ہ برا دحداتحرمم عیل غ٤‏ نامطاض×۷ 4۳۱۲٤:۹١ ٤ط ٤‏ ٦ا‏ ) حسصر 
٠٤١ ۲۴٠٥۱ ۸۵‏ ١٤٤)]نا1‏ 4ط وط ١(٥‏ ه(هەحا ٭ط ۶٢٢٢٢٢‏ ٢٤ہ‏ 

(233.ح)... د۵ء عط حمام ے٥٥‏ 


۰۷۲ ع اطا۱ظ( (٠۶۷‏ 6) .393 چو( 8٤‏ بر ال8 ٢ذ‏ حہء ٦٦‏ 
سس اما , عا5عےز] :8ط ۷۲:٢۷‏ ۔۔٣ئ]]‏ ءط ۶رط ٥٤‏ اہناجاسمص 
۔ انا جںء طط ءعءط 0٦8٥‏ ععط طعنه دم ٴٔ رڑعو)ء مز٣۶٭‏ ے وحم پو 1977 11 
) اذااغ 868م جرجزدںث تتع٤)]|‏ ا ان ٤ص8‏ ,۶ء وہہ٤ء‏ چجاشند:ط ٘وصە زط 
”۰+ ماىً]] مزع أہ م×۷م۱ءز دز طط٢‏ ٥6ذ‏ ٤ع)]۸‏ ٭طا +١‏ مصصہء 

' ااپسمطلاه عصعہ صفعدیء۶ ھ طاطنعەمەم دٴ 1135 دہ ع٦]“''‏ 
1٠+‏ ءءع) ٭ًدا٤‏ د: ''۲۹ہہ؟۶ حدزدہ١‏ ص< ةوصدہ) ٛءعءط ہہ ععط 

"38۰ ا صطەل رطا ''٥([مازئ‏ عط(٤‏ آہ َ حدصو٤(5]'‏ ]ہ 334 عوجر 

7 و٥1۱0‏ ,صدٗرہ-3دىا) رم ظهەع6 ×طا 1966 ×× ة٥عطادنلّطا‏ ام 
.10060 


236 235 طمظ 2-1۷ 


11 


٭ا رھ (دا۲۶1ذ3ھ) .دعدععۂ )٤ه‏ ّ٭ەءعدپو ٥‏ ٥ت]ا‏ عط غصصٰ 
٦ہ"‏ ٭× ۴خحط؛ : ٴءعا؛:ا ہہ ١‏ اطعہ۷ × عط٤+‏ نءص> ط٤٣‏ ے 15٥ء11‏ 
- ۱م جرحزہ ما ئ رر ںیم 3 07-751ص 3 1۶07 ٭ آطا تعدہ ح10٦‏ وء٘ءط ٭٣عط‏ 
ازہءعیء نژءءہ1مء ع۔طا ١‏ ٘٭٘ءءداہ ے ہ٤‏ ۶ہ ۲ء دزٛٗز(ہ* ٥ہ‏ ۱×ط ٣)‏ 
یارںمء۲3 نا1( غخداط٤؛‏ , دم" للاا١۱ص3)؛‏ ےًاحاہھہ ٤٦:٤٠‏ +طعىحطا حہ٭۷ءع٭ ٤٢ا8٤‏ ہ٥1۲‏ 
ماع۴ طار ۱١‏ ءمدددہەەصتء صا ٤٥٤ہص‏ کا د٭عھهلدع عط) ٠٤٤‏ دد٭ء ٠‏ ۵٥3ء٣‏ 
.1۰ مل مدع ے۶٣٣۷‏ حھددعء×قط حصحەد::+ط عط؛ طءلط۳ ل۳ د:56٤ء۲1)>‏ 
موں١٣مك‏ ۶ر ۰ہ ۰:۰ ٠٥٤ ۲٣۲۰3٥٥۰‏ ٭ ءےٌع٤35(‏ عط) ٤ہ‏ ٭ دا عط٤‏ ۴ط( 
بزرداحدںحصد بطعاەەا عا٤؛‏ ×ص؛: صندلاه: ٢ہ ٤53 ٢٣اط٭غ ٤طع >٦‏ : ءلطا 
10۱ ۔صپں ٤ٌءعىععم‏ ٣٢هاا‏ ٠.٭٭“‏ اادہء ٠‏ 1۷۱1ء طز برآ٥٥:1ء۲۸<ر‏ 
مجہں)؛ مج علا٦)۔‏ .۵م تہ جاامتس٭ء ۹ط عط() 1٤۲‏ عصد(ہ٤)ەزذط‏ ۷ا 
ہہعمص):-م عدا؛) قصہ ‏ ت:طودوصوج-ائمیء و۱۴۴۲( ٤ا۱‏ ,]ا:٤٦[‏ عاەہطا ×ط )اہ 
لپ صدالا ئ٤‏ ن۱ ۲:٥135‏ 3ے ٤٤٢‏ ۳۲ء ط۲3۲ ١‏ طنمحر ‏ عصہااحااله ٤اا‏ آہ 
٭”٭٥1:1٦ہ1۴۲اء (18106٥1‏ 

(ا١٢۱٤۱۱٦)‏ صا ع ۱ہ طي٣ ٠×‏ [-٭ہہ< 1٤۴ ٠٤٤ ٠٢‏ ٭عحئ٤]‏ ١ء‏ ٭حماماء؟ 5001١‏ 
۶٣‏ ئہ جم ۳٠ص٤‏ ھ ۰ز ہ جہ ئا ہہ ۲۰ ے ۶۲ ط1ءء , صمصتمہ ع تعط. مر ر5 ١د‏ 
اًٌُپں (ء۶ء(ادا) معتغطد([ 1 صد (ن۹ی 3106:3۰) ماد:311 ١‏ مج صا دہ[ ۷طا3[ 
(ناخطکع'۱) حاطاکعاذ 4ص٠‏ (صدہ٠1۲13)‏ ص1185 ٤‏ مع ٭ا۱١د1:1‏ عط1 
م٢‏ )ہ ۲۶ء 2ہ 1 سصد1 طا عصد(عد31( ءعط ‏ ہ صەئییم۶محزمجدء عط۱/ہ 
٠۲×۷-1٣×٢٢۲ھ۸‏ زہ ۱۰٤۱ءا‏ عط٤ )٤‏ دصد:صمازطفعط ءط) ٠ہ‏ ءء 35٥دذ۷5ء۲‏ 
١‏ ۸دد3) صدٌزہ٥ر×طت13‏ × در ٥1۱:ص ٣٠٢٢.‏ زط٢٢٥‏ 8ہ ۵۸-۴۱۲٥‏ 
۷ ×۷ اہ ئ۲ ٥اد‏ عطغ ٤1ا١‏ ,٢٢ں‏ عط۴؛ بط ٣ہ‏ ب7ءعلج ١۰‏ 
ع 66ا 8۱ ً٘ ٭(ا؛-:] ؛ہ عاإمما ع1(7. .. . چصنعماہء طلداٛپّ × ہب 
٠٦‏ :۶> ج ٤)‏ دەںمط٤‏ جصوەصو ٭اطا131 ء(٤‏ 6< 


لص آ ہیودا 1903 1 ۷م مطائت( اسم 1٥عءوم10ء‏ 70 ہز ءڑ عط 7 
۰ )53 1050905 ٥د‏ ×صةٌ مہ٦‏ دال۸ 5ج۱۷۵ 

۶٤٦+‏ ۶ اددصتع ٥مہ‏ ؟ہ حعدآامطاء: حصعٌەحہ ۶۶۷۱۷ تزاءم ۴و عوم دہ“ 
]0 صہ؟ آدء ١٥٠١ءا‏ صد ”دہ )دہ٭× ہ٥‏ جحعطا: ٠ہ +۲۲۹۸٢٢٢۰۰٢‏ 

۶۴۶ ا ءدم۶< ٢٭د(‏ حدما دممجب×ە اوھ ۶ہ ا ندہڑہ ہج ٣٥٢‏ د7 
الع ںہ ٤ات‏ ,ص5۱۱۵ عم ٤ہ‏ ۴ء۶ رم ہ دز عاصمطا عط +3ط صمد ‏ ماءصی 
٥ ۲)۴"‏ اد[زہ٥۶٤٥٥‏ صھ حا حصددعتائُی ‏ ۳م ٹپاالھاو ۲15ب عصہ 
کع وی ۔عڑمطعۂ عط؛ ره ؛+ہ1 . ۵2ج۶ہ: آج مہ)۲ زنط هەهە اہ 
عیابییںک زأہ ۶۱۱۷۷۴۲۴ ١٥ا ٥۷‏ ۶رہ مو0 جو وصولع ۰و جاءغڑی"ص ×مااظ 
×ط ےععف:: عطا ال" إەہ ععف: ٦[۔..۔..‏ وضع0۶ بوخ یبیہ] ٠ہ‏ ڑا 


۷۶ 0. 


10 


رو:) وز ۱٥‏ مہ1ء۰٤+1‏ : نزاادۂ ۱۱ءءءودم٭ طعاط× غسط دنسجا ح7310 
ر 1١‏ دنڈ 11۷۰ صهھءقندچنک ٭''4ماہءط ٥خددہظ‏ ا۲ص اح ص6 عنط) ید 
ہہںا )ںو ٥٥ء۶۴‏ عداءتہ لدناكتاہل ].دہ(ء۔ آ5٣۲ء:““'‏ ادہ٤‏ ءذ۲)٣‏ 
ہی ز(ےبائ 5ا16( 8۷535٤۷٥ ٠٦8‏ [20 یق 19 ۱ہ دع5ٌنذَائاط حدز دعاءزعط 

۔اطء ,صع)ء107 


,یبا ٤‏ جحا٥3٣٭3ط۲‏ عہ) دمیصنط )اہ صد٤دہ ×٢‏ ہ٭ ط٤‏ صا( ىسطاغ ئا 1٢‏ 
۴ھ آئہ )“ہ٤٥۲۱‏ نا18 عط؛ ۰+ :+111 ے :ہہ 
× ''طا×ہ' ۲۰۰١٥ ١١‏ د-[ ً ا صلہ۰ٗ+م۵ہ؟ ۲۴۵۲م)' عط٤‏ جو۳ ناد 0+۳۰۲ 
٠)٤ 7٤١|‏ جح دہ ساعطغ عِلدتما ہ٠‏ ء٦۲٢‏ 41 صد دازءاعط ۹4ح ٭دمء۲م 
۔١ا‏ ۱ل ٥٤د )٥‏ نرملد عطغ ما1 جزد ەچ ہ؛) ۲٭ة٣:ہ‏ ×× +۷٥٥٥ )ا۱١٥١ ء٣ ٣(‏ 

5۰ د10( ۱ہ 


(۷۱1) 
5+٦‏ +ء)ھ) ت۴8 0۶ ۶53۸۸۱۴۸7107. .10۸٦ی‏ 
0811-75 3۷:- 7۶۸1520 


۷۱۵۰ء 1۷٣۰‏ د×مطا۶۱ءثت امناعدمحہ!ٴ ٣ طعہ٥ ×۱٦ ١٤‏ ءجمط ٣۷۰‏ .1 
اڑا مجٛلغ ص) آء صہ ۲1ت جم کھ (سنةدمصع]] آہ انیم اوز۔ علة طحناطدا:ہ کا 
٠.‏ ]ہم ےعامه عط٤‏ ]ہ زان ہاعئنط عط عصحو٭ء ٠٤‏ ة٥ہہہص‏ ×0ط جحلا ٥ء.]آ‏ 
کی ٥‏ حدەدعع ہج ٣٢۰۷۷‏ ے اد دانلح خص+ندہ بطل:٣۰٣‏ جہ ٤ہ‏ صمن 3ة 
ااد] عحا٤غ‏ صمع) برتوہ ھمفنئوصصەصزأ خاد دسوعل ططاصط۳ صدعحیچت ع نعط 
! ماعط عغ ۱۷۰ .؛ت صجاد6 7 014 ل٤‏ دز ۲۸۴۰3 محر:ءہءجد دو ۶ عطا 2ڑ 
٠‏ ح8 زا1مطاتصھ ہ٘ ٤د‏ ط) صهع طەزذ ١آ‏ ح٣۷مفصط۔‏ ([ء ٣‏ آہ حا۵5صصدت 
ن مال 10ل( 

.0045ص ےءحاضصاحایاچ 8 تج 1ء صک طدا٭ءلّ اد۷ ,تا ءط۲ (ہ) 

: حا۵دء۲ ,(×ەلا ۲۲۲۷( 

٭ ەەا ع٤‏ ۵اءئوئعءٌ۶ دہ ۰۷۰۰ ۰ ۷مط ,صعفادحلء ٤ہ‏ نان مزدصد ع5“ 

۶۲ مه وءصأ ×ئ۲٠ا‏ ٠ہ‏ عصمادفق عط٤‏ جچہبء+۹ء۲ .ہ۲0۳ 

3 الام غ٭سمص ب×عط7 ءمدەدللاہ چہز ع ۱۱د ٤‏ چص٥٥ء5‏ ٥۱ء‏ صہ 

۰ ۲ع ۱5ء ء ج٥وع‏ اد ص7 ےد 3ء 1ت1 دی صز ۳0م 127 ٦۶‏ 

5 با85 د۱ا ٤ز‏ اعطل ‏ هعآام۵ ا5؟ صوذئی:۳ واص۷) ا :9اط 
5 اد" عرط ,۷ظز( ے ٭ط ٠٤‏ ۷مم( کا 310:۰3 ٭امط۷ طط1 
ڈ۳ ٥‏ دٗ عدلد غمط) ے:) عط آءءدوء صوء ۱ ما8 ئ2 بصنعسدی 


آدرجانامر 45 .ئ1 لاطا۔ 15306۲۲۱0۹ کے دا ۲۱۵ء۸۸۸۴ عسدداملرچک ٤‏ د2ب ص۸ 364م ۹ہع۶۸ .12 
.1948 ہ۱ ہتم] .ہ٤“‏ غغؿ [[٠٥۲ھ۸‏ ء1770۷ 








9 


۸ہج رو جوز(مڈ عط٣‏ ٤ہ‏ ٥ص‏ 1۵ء صد بزالقصذینعەہ 
وہ رں 209 ٦‏ رام 208 ۰ عدط ہئ صنعھعد ٠:5‏ 84 ٭چةج ٥٥۱‏ ےت۷٤‏ ٤٥٥٥ء۲‏ ۸ زطا) 
عرریںردڑ۔ راہ( سسٛمبؿ ڑآ[ !ڑ““ 18ء ط(ەمط '٭ہ[۲٤:۶‏ ٭::71160 


7601 
ر۱ ٹا زں ممجرں(۳ہءجر ٭ط؛ ٠‏ يچہ۲۶:[(2۲ ٤‏ د۰ ہ٠۶٤‏ داء ۷٣۶‏ ہ25 ۰ط 


۶ً 0ُ 


ؤژں بزاںت| ٢۲۵‏ ہل ےء رواصد:ء ۱۱۱۱۹ہ× ۲٥۸٥٢٢۲۰۹ ٠٤٤ ٥50۷٠۰‏ 


صر دار دحلمغ ط٢‏ ٥ا‏ لرءمں دن وخ ععریعة ىؿطخع“' مہ حباوہھ عماج 


٭”'ماہ 
1. ۱۵ہ عط٤‏ <ودا 60+ ص۶18 ہ٠‏ 4صدصصدوہ ہ'طمدععط(٢ ٢‏ ہا ۸۰ ۲() 
٤0|‏ 11-ا1ء ٠‏ 3 د۱ ۱٤٤٤ ]۷۹۷+٣ )ا۵۹4٥+ء(, ۱١‏ ہا جصنط عہ) طت 1*۲ 
۴۱ ۹۰۲۱۱ء۶ 3۱ عہ٥٥٥٥اء۲*‏ ×ط ںہ 0ط )۲د٣۶‏ ٤ءذ٥10دد:(‏ 
,0 ۷۹( ئ٢۸۴٥‏ صدو ء تاء صا ة٥٭طط‏ ةصه ×ااءنتطا 4ہ 
جب ٭ہ زا۱ح مطاادن جہ:( ۔مماصطدذ( ٤ص ٤‏ “ٗپرعۃا طز د٭عده ۲:۵٢٢‏ 
۱ء 41 فچہا رت2( [٦۷1١‏ ءذا؛ ]ہ 111 .ہ٠‏ اہ 380-381 : ع۵حٌر 
١د )1١٤۴۰۲‏ .۸]5., ۱۹ .)ہ۲ ۷نا ٭:8] ٤)٤ "|٥‏ و]۲ئ]ا“ )٤ہ‏ 32 386 
برررراہ٥ہ۱"[‏ ۶"۱۳( براءءہ5'' زط 23 و( عدآڑحاںم 2٤٣[‏ :1:1064 
۴8۰۲۹ 0۱4 ىسا؛ صا ۔صمقلص0.] ,'/ءية اما صتنافصطً 
۱ ران( ]١ہ‏ ۲'۷۱۲[ ٢٤‏ ٣ہ)‏ دم حا چص:مصعلٌحا من !اه ہد ۲طا٦‏ 
+174 ف :6٤1ء1‏ جا مومەماعبر٭ ظا )]ہ 111 .٠١١)ہ‏ 163 ٭قدح ۸٢‏ 
:۰ ۸۴د1ء چص ۱۷ز ہ) ط)٣‏ دصوممدصد ,دہ٤1“4‏ 


ل۲ قالہ0ع ٤٢ط‏ فی۶ ا4 [تا! غطہدەاة ‏ ھ .,دلا‌نعطا :05ط 
زنرمپوجزل امم ۶نا صا ۔داءنعط فص طخ ۸۳٠‏ ع۵ا صتع٤‏ دہ 
٭ ۵ء ادا طْعط٭ صصر ,صلط ٥٥ء‏ عط٤‏ ٤ہ‏ ٭اجنعصنمأ ٭ط٤‏ 


ءہ۱٥۱٥۲٤٤[[‎ ۰ 


لص ۱١۶‏ ہ٢‏ ۲عط ‏ جمائے ا مسمسودتں- 15۶۲ ۶4٦دندہ‏ ۲ن غھطط(ا 
1ه (۱۱ دا3 ا۸ )ہ داء٢3:؛+‏ عط٤‏ جحطا ںہ ضط دز با مر 7ج7 حہھدھ 
۶ ۱:0 ۲ اا1 دء (اء تحص +م۷ع:( ہ۱7ہ٢۲)‏ عاعدطا 1613 ٠‏ ٥:د٭ماذ:٤‏ حاط 
سکا؛ ۱۱ ھ۸ صاصل دب وہ ۔ ' 'ئد٭ردہاءہ هط[''' ۔٭ہدہ؟3 ٤ہ 5٤‏ 
اں رادم پمنا ٭ط۲ طط 4عطدناطسم): ٹ٭ رتا ئظہ ا ظط عط ۶“ م۱ 
۳٣×‏ 7۷ہ])] ۶۲۱۱۷۰۰۹۵ہما ٢٣٠٣٣‏ چا ٘اعاابٴ“ .راڈو9ا چز ء5٣٢‏ ٥یچ‏ ط١‏ 
۶ ..., ٥٥(ء‏ ١٣۱س(‏ 32۳۰ (1رص۸ا مد تد 31) سوطا طچاص ۴۰۵5۱٥۲۲‏ 
۹1٥٥٥۶‏ جح -×ا .کدکاءنمط ‏ حچصندنا ۲۰۱٠٠٥٥٤۶٢,‏ 00631 105 ئ۸ 
حص؛ید:ہ دجخاده ٢)٢‏ 3۶۶۵۹۵ ) ٤طا‏ ھی طعط ء ہواصتاء؛٤‏ جے, غصنالء 103 


: : ہے نس انوھ رر تد مد تہ شس 90سیت 
٭د(رتئ٘اط ,32635۲20 '٭ مرچظط )دہ دہ ص× ۶٤طجسمط؟‏ 1ص صمدع8د۳(ءۃ ‏ ہ وعحدمہەل٢٥8ٴ‏ 
.3ڈ( .ض ,1912 مد وه م] ٤د‏ صماطعوںہ؛585 ۵ جرج ۰+٥٤٥ں]1‏ دنا !ا 


8 


۷اک5 چنا 1950 رر ٥٥‏ اہ3ڈ1طاناص ع٥363‏ ما اطعکا اہ 
)1ط ماخ ۶ہ ٥ہ‏ 5؛ ٥۱د‏ ٭ء[نغ عط) دہ ۶ ٥ءطا‏ حاعنطہ ,۔(:ہ ۷ 


۲۳٤٥٥٤ ہ٠ 01ؤ‎ ٠ 


پِی‌نَ( |ہ ہزو:ءءز"١'۶“‏ ٭ه :۲ دعہ٘رمه (دە٥صحدھٛ‏ )]ہ) ٤‏ د۶۲ طع+[ا عط(٢_''‏ 
نرباںم عط٢‏ ۶ہ دمتعیء حعوطز ٤٤‏ مع 38د( 05ص۸ .ے.. ١۱٢٣ھ‏ 
"(۱:ن) مصعادے عصمع ٢ھ‏ عەط ۲:٤٤‏ حاع1 عطا : ۶ عاصدہء ۱ہع 
ررں< ءمعمرمتا عط) ٤ہ‏ ء 5ذ ہم ۵۲ء عج ط٤‏ زہ علمط٭ ط٤‏ ٥۱۰2ء 8٤‏ 
راںمل عءط(غ ؟ہ ‏ ءء:ٴعپہ؟ ہ۶ ا حصزنط عاایء وخ ورتعءء جدد عصدده ط۲ 
۱ی 80ہ اد5 صد۲ءممجّہ”[ذ غدہەصط ا٣‏ ه8 ..... مط۱۰ ,”۷۲ ۹٥ع‏ 
ذ×۴ۃ1(۶] ۰٠ا!٭:طتنطا ۲٥:۶‏ ۰۱٥ء۶٢‏ ئُ٭نطع عط) ٢‏ ×٭ہ 53٤6,‏ ءط؛ 
پر1[ عط٤غ‏ <ہ) <ہ٭.+ح 4د ٦اا‏ مط٤اسد‏ اہ ہ٣‏ عط1 ہ>( ٢۸ہ(‏ عتانط؛اہط” 
۳(۱ ,۲(5 عطغ آ۱١‏ ٤ہ‏ ۲ء ٦3ء‏ دز عط : ط۶ ہعات 2٥ ٣)٥‏ ء71[16٭[ 
(؛ ٥٤)ناء×ء ٤‏ صء ,٤ذاصعط‏ عکتتطا ہا ۲۳ ء٤‏ عءعط) +1ا(مط ‏ طدںّ( اہ 
٭ه ٭مجچ عط٤‏ ٤ہ‏ د8 1415ادطا 

زا ء310٢٤1١‏ ٥ءء‏ ٥٥ء‏ 15 ءءصءا1 ٘:( ط٤‏ -7ز د٣‏ صی -00 
۰ع٥جز‏ ہ7٥٣1‏ )۶۵۸۰ء چو_ز ٭ہ1([ہ1 ٦(۶‏ دہہ:٤؛‏ ہ۸ ؟ہ ٥‏ د1ط ططاعد11 
7+1 7 یڈ نرطا. ۷ مٌر برع 5× تءمم دز( 16ن عٗہنعناء1(' ٤ہ‏ 5ڈ5 ٦8‏ 54 
٭([٣۸)٣۶۰‏ د×مل 

۰ءء عط) ٠ہ‏ طغدہ۲ءن٭ دج ٥۹٭۷ًناء٭م‏ صە مش۸ ہ 1مم ٣٣۲:۱‏ ع۶ 
٭٠ء‏ ھ٥٥٦٣‏ ٥ه‏ 188510ەٗمم عط١٢‏ آہ ط61168 ٭ ہام ع7 ٠ہ‏ 256( ٤ء‏ 
دا(ا الد ہ٤‏ صہ(٤1۱ ٠ٌ‏ دا .د٣‏ ۰ زنط ۔مدلغ٤جء‏ ٤ہ‏ صہ:ا [انمد د الفط ١ص‏ 
۷۵٣٥۱‏ زا ءءمٗمعص ×دنط) [ا١‏ ٤ھ‏ ۰٥ء‏ ۷م٥:٭٥طا‏ قوط ہچمنءا ٭ەہزعءعم 
۱ا ٣۷ع‏ )عتجہ ترئضاصںہء عط) ٤ہ‏ ٤ے‏ دہ عط٤‏ دہ 3۱۳:٤د‏ عط ,ءیجو) اہ 
٠‏ ٥٤٤٤ء‏ حاچ:1 عطغ؛ غعط٤‏ ۰ ہ٣‏ ہ٥‏ ۱ںذ18 ٣۰‏ ٭٥وءط‏ بء٢‏ 
۰ زعط٤؛‏ غعط٤‏ ١صه‏ ہصہآد6 ٥ظط ٤۲۰۷‏ ۱ء۶ط حدھ کع ء ۸اہ ٦(0:‏ 
۶۰( ٥٤ص٥1‏ -6ٌ1 15 0ج نرالدءز٥8ئ×ط ۳٥‏ ۴ط ےک ۷ع ۲محرصرحا 
)ع156:1۴3510 ۷٣٣۲۷۲‏ ازج عط) .٤ہ ٤‏ دہ عط٤‏ : 111 - ددم 5د[ :٥۱د‏ 
×ط ,1ممز(::ئءنءط پصح٤ةءءعءط‏ ؛معصنصمة × ٤ہ‏ :٤ةصوط‏ عط)؛ ہا 


٭ 77 0 ہذ ٣٤د‏ ء تن ط٤[٣‏ ءا ۳)۸ 


)۷) 
۲٢ 757 ۱۴۷‏ ت۸۵0 ۲8 0۶ہ ۲۶7780 


×۰( طاءءء ئ 1-14۰ عط٤‏ جصہ عصنمع طموععط۶ ع(٢‏ ٤ہ 14٤‏ ع12 
٭ا؛رہ عطلغ؛ طغءے صدصمجدہء حذ ماج وز ہو:350( ٤ہ‏ ۱١ت‏ ۶ءء ہا 
,ئل عط) ئ چج 63015[ +:1340 عط5'' . +”م ع2 ٤‏ دءنءصد ؛ہ بعہ( 


(8) 


(ہ) 


7 


۱ع لمدلای پ ۔ہووطعو ۱۷۱ای ٤٣ص‏ یں برا با /و”ہہءم ہادہل٣×ص‏ تاونط ٥حمراء‏ 
ہا ۱دع)×* 8ہ ١۷٤ا۱:))‏ ٭طعخ ٤ہ‏ ا3دہءء حم ج )٢٢٢٢‏ ٤٥16ء‏ عط ا(۱٣٣‏ ٤١ط ٢ ٥0‏ 
۔. 1۲٢۱۱٥0 |٥۸1‏ 4ء ١۱۲۱۸۸‏ حنصا دںاہمئ3) ١٣۲۱۹٥٣‏ ۲٢ہ‏ دعا ہ۳ ط۱ ہ: 


4ی ۲09۲ ۴٥۲۱ح ٤‏ دہع عدعط٤‏ دہ ءاحرہح عط نرزطا ٥۹ء۲۹‏ 3جءء .ه٣‏ آ1ا“ (رہ) 
1د١٣‏ ال[ل۵: ٥٭۱ا١‏ ۸8:۸7 ٥٥‏ [۲۰۷ع)امع عء دا غقاہىدی ءدتو+م دمطونط مہ 
وص( '۱م۲۱7:۰ د' صمجص ۰۲ہ+ط] ٹطط)“ حصنط ااحء ٤‏ صعط) ۶ عمحرنطاہ٥‏ د ١طا‏ 


۶۰ع عط() ٤ہ‏ عطا طط عط)٤‏ اد٥٤۶٥‏ ٤0ط 10٥٥‏ 


۲ ۷۰ , رروٌ ص۸ ٤ں‏ ادت۲۷ح طعنا عطخ ]ہم 'خ طم١۲‏ ٤٤ص۶5‏ عط سط]_''' 
بر 1ص1 ال ں۱۹ اب ٤۴‏ دء۹4 ٥۱٥1ء‏ ٭×رںڈ ۰۸دء:تا' عطغ 1:١‏ مصدہ ط٤‏ 
.م۲٢ ١١١‏ ”د۶ د١اء‏ عصط ٤×ءاح‏ عطاء) ہ 4ء۶عندہوء۲ ٣‏ بانعەمدء ىصطا) 
اص ٥ح‏ (١5ص!؛ ۱۱٤٦‏ ۱۴۱ ۰۰۰ ۸ئ۱ مصددہء صا :×۲ رہ أہ چصداةانہٗحطا ۷۰د 
٤٥۷|‏ ۸۸-0 خ 1ئ :ج۸ کتردمنتا+صدہ عصط صد حسمفدٌءاجد ۰١[٠٣ہط ')١‏ 
۰+ ٥ہ‏ ١یص٥۱ں] ٣‏ :اھ عبط٤٣‏ 4+4 صدحصددہء عا ہ٥6‏ عط١‏ )ہہ دممہع) 
۰۲۰ ۱ ۴۲۲)۱۰۱۰۱م]' کو ۵د حرمدای طاطاءعہه زم ٤18۶ء‏ مہ ے علطا ۶ءاجصصئ 
٣٥ ٦٦٭۳ثداا< ٣۳‏ ىا اغ ٥٥٥٭“ہأ٭‏ ہا ×٭ل[مسە فعط '۲ص۱دئع::]ٴ 
×٤۸‏ ء ٢۲۱٢٢‏ ۷٤٥٢ھ‏ دىأ 1۱١‏ ٢١ذ‏ .ہءصممدط عا٤‏ 1ہ ہ۲۰۸٤٤٤ 4٥٣50715‏ 
لے دھ ٢‏ ۲٦]۱ا‏ ہ۹ اا٥٤ئ‏ ۱:ج دا 354 ٭ائزمہ:) د٥ہی۸‏ عط) ۶٣۷ہ‏ اہ 
۶۱"۲۷)٥٥۴۲ ٢) ۶+۶‏ ے '٭٭ناج::11 !اہ ۰ل0و٣)‏ )]ہ ٤ا‏ عتائہ۲۲ ٤(٥‏ ]0 یں:٠ہ۲۲'‏ 
۸ کان <١ :٢'.‏ ١ا٤‏ لص٭ جاادہ5 عط) )ہ 6015 ١(۱‏ ]ہ دا عطامو۶۲ط 
ػ۷ ء (۱ط) مہ ئا:٭ ۱م أ٤‏ ال غعط؛ صعط) ٭داء یصدطامھ مہہ 
1,س] ضر ۵۔۳۳۸۸ ماد ءا ۷۷× عط غعطغ 4٤‏ صد ؛٘صلط ٠٤‏ ۲۵:53۰ ہجائدد< ۳٢٣٣٣۲٣‏ 
آ1ا وا ۱٥١۷‏ ۱۷۰ صا ×ط ۶× +مم صسذطغ :ؿ0 . ہ(۶۵۸ ١٥۰‏ ۲۱ہ ان ما4 
<م )زا١١ 1113٤ ٦11۵‏ 0 ۰۶5ر( ٤1۷‏ 1۲96م جم 1٤‏ 8۵ : مدں ے800 
-رہ ۸۸ لہ ۲٣ ٠٤٤ہمواعد  ]ہ۲۰تصتصبل ۱10۸۸٤١‏ ع٥٥٤١"‏ ط٠‏ ٢٤٤۲م‏ حاؿنط )ہ 
۴ء ًاة ا۸مچد جیا ط٤۱٣‏ ٣ءط٤٥ئ٥٠‏ دا(ہم 11:0٥‏ )٤ہ‏ ٤ہع‏ 
به۶.: "۶ ×٭ ۷٣۲٢ 8۸11٢٦١1 ۱٢‏ ,ھ۸ ٤ہ‏ جہ(اہ عطط(۱8۲ہ جئہحا:0 
1۰ز ٥4میر‏ و <×رلصہ امھ ۶ء صصہ قنط٤‏ طا ۔ع٥صحا‏ حىط حل 
ران ماك ٣۳ج‏ سحطاء۸] >م() اں دفصعطا علظ صد ۲۱۰٢‏ دی ۲ ۷مم ایء 
٤٢۱١ 3۰ ۱۷۶۰۱۱, 5۱٥٢١ ٤”‏ ۸:۲024 جح۱ ص٤٦۱‏ آ ۲13ء۱36 ٤٥ع ٢‏ انا 
آہ )دعران ١۸ا١‏ وا صں لٴء ہ1۰ 34 ص1۸3 ام ع٤‏ ۱4ہ ٤٤ہ ۲:۷٣۳5‏ ط۱۷ 


"٤٤٤‏ ٤ہ‏ ۱۰ط اعمند ہ 


اذ1ا ۸ٴ اہ 5320 ٭٭ؿوحر ص٤‏ ۲۲۸۶۲×ء ص٭ ٭ز جماءطا ة٭ء مہ۲ (ع) 


ما ۷۸ ,۹ 500نا۱ 5۴ رتا 1930 ص۱ .8ع جاد۱اجا یج ۲۵۵ئ۳ بدا ”'ۓ+م رج:ا )]ہ ۶٥١؟۔‏ :]۲ ١‏ 
+24٤۴۱حج‏ 


کی 2 70ا ۷یا 2 دی اھ ,11 ۱1۸09ع)5 .''دصەمنتاعّ روظ ٤7ص۸‏ هعط )ہ دہ ۱8ا“ 
96-7 .ح ,1905 ہ۱ ,3 د0.] 3ص2ج عا ہآ ٦:۷‏ 0۵۹: 


6 


ہمعم عط ‏ ۂ ۱ صتعصماعبں: ٢ى‏ ات عدصەناٌررج7( ا٤دءھ”:د‏ اہ ۹٭٭ءء ط٤ ٠٥‏ 
بے +۱4٥۱ع‏ 3ص۱ مع × نم( ۸۰ددع صر عہ آَئزاممدی ظز 165٥65565٤‏ عم|م 82 
سو چا ٭هہ(ا٥؛‏ عط٤؛ ٠١‏ ٥۴ذ(‏ کز مء ,ت۱ءء غصنمم عنط 48٥٥‏ تعصاء ٠0‏ 
3105) 
١ل‏ ۵!وں عط) دژأدصدہ۶' 4٤٥۱1ئعط ٣۶۰‏ ا٥ط‏ ١ط‏ اہ 105-106 ٭ءعدج ہ0 () 
رء ام برعگ'' ١)1:‏ دء عالەمط كکنط دن( ٭حفوںظ کنالد۱۷ دلڈ ''آہ۱۱۸ ہ۲۲ تدء؟1 
١٤318 :‏ ''۶ہ(عااء!7 


عا×ء ۷ا ىچط ۱ء دٛدء سم راچمنتاغا٤ظ‏ ١طا‏ دہ ععامعط د(ط]''' 
١×‏ ا چصداه ٣٣٢‏ طعنطا مرطامء٢(‏ ٦١د‏ دنہ( اہ عع صہ؟ ا٤ ۲٥۳‏ 
کم مط دعذد8ع :منص ه٣۷٣‏ رط ٭اعط٦‏ ٤د‏ ء1(-ہہش ٤ہ‏ ۶ا٥ہ‏ 

۔(یزطاجز*آ( 1 صد ‏ ز5ا ..۳) ٭'٭ہمءد+٥1١ہج ٦۷٢٣‏ عط() ے ۸۱5١ء‏ 


١ر‏ ا61 عط5_'' ۸ ۱ظ ۱ا٥دء 1۷٢‏ دعاجحط) اہ 101 4ود 100 ءعچدطص ہہ 
105,2 جرد ۹ءطەذاطااحر ''صمنع(([ء8ط سەدنتم بعک ١‏ دءنء ٗدھ''ٴ : ملەمطا ءط؛ 
)٥٤.‏ 05[8۷٥83۲ل‏ ,0502 ,۰ ۲۶۳۷ طا4.] با تہ ۱۷ تا حذاد٥عطصئطل ٤‏ ا1( ٢طا‏ 
۶۷ معل3ت )0٥]0:03,‏ ٤ہ‏ ۷زا(د٤۱۷١1متا‏ عط٤‏ صز رعچەہ(ہ +5 ع17 اہ .]10ط 


10116٠۰۷۰ ج+7(‎ 8٤3٢651205٤ : 


سح 


(1 


'۶ ھ٢٠٢٢ ۶۸د د د4چن( 014 عط٤ ٠ہ 3٤1٥ء عط:‎ ٣٣٣ اہ‎ )٥ 
دداہذ ج١۲۱ س٭و +ص ع2 طاچہہ ط)٤ ٤۹ء ءعدط: ۱280ای‎ 2ص٤‎ 7٦ 
اس( رای ط۷ دم عجہازعمص ٭عمط٤ الد ۃةم٭ . ددہنڈ؛مءء دہ دہ ذدت۱‎ 
چہ۶×ء٭۲م عط٤ حء٥ط  نز( ءدہہ)‎ 1٥٥۳ چەٌ(ا عط اہ‎ ۳٣۲٢ ٭وطظط‎ 7٠ 
۲۲۰ء)‎ ٤٥ 1۱ہ‎ ×7 ۲٤حاد,‎ ء٢۷‎ ٣ ا اص 41ر ٭مص5 عدحب ہج 8د ء4‎ 
عصنہۃہ5 ٤٣ع ٤ص18ء لہ بچدودم  ہ ہک علط 2 صه ,دند۶نە0 ما‎ 6 ٠ 
.''کدا:110 دج ۲۹۰۹ 3عء٣ ۰ 3۸ء؛٭ 8١ط د0‎ 
1۲ وط‎ ۱١ ااّٛعع عط؛ ۰٤ع ج(ہ 3۶۵3( ٭د ٤عدز غ×حط؛ فصہ صن ءصص+ٌجحا عط‎ 
550-١ رمعم عط +ہص ا دادا مع( ٥٥ذ صد ٤ہ عومنصا عط ۶ہ‎ 13776 ۸۱١ 
بنا َ٦ل ٤ہ (غخذ ۱ددع عط) ۰ہ عصد ص11 ہ صمصم ہ٭ عصنطعا تولمٗعناعەکم‎ 


٭ذص×ەص×م مع عط عیصنغ3صہی ص ط٢‏ ٤اء‏ ء[ح 


٦ 


۰+۰ م٤‏ با ٥ں‏ دز حصەحصحۂ ١خدط٤ ۶٤٤‏ مہ <حعطعد؛ عط ةلدمطء +1 
٠٤ء‏ 3 ۸170 ,رہ 101ص-718 , صد ط13 +۸ , 7ط2شخ ص|صث .ہ٢۱-ھ۸‏ 


(۷) 
۲۸۲۶7007۸1 ط۸۸‎ ۲۱۵۱۱٢۱٢۸۲: 5۲۸70۹ 7 
11۸31۸ )۵۸107( 


ام لس اصمٌٗھقوز) 1 صد ل-صژئظ ۷۰ف ٣۲‏ ج یج (صدسة(13 ءہ) صمصم اوت3_' 


5 


2 7 ںّ 7 
+٥۰ ' 483‏ ۸١٥۴ا‏ د٥‏ ج1۸۲۱۵۸ا8 )ںہ 11۷۳) ۶۶ ٥‏ ٦غ5120‏ 33ط (ہ003۔1 
عم و حط ۸ جٌ ۲1ہ ۲() تتتزہہ , ص3 ص113 ہ٤١‏ ۱ء+ط صمادەادہء عطل٤۶“‏ 
ط0ح 3ط[ ۸156٥٥٤٥۲ ہ٠ 310:٥۵‏ عط٤‏ 154 


1ڈ 80د جں ۱ !)ہ۱ ٥ہ‏ ٥ء‏ کددطا عٴ ج×٭د(اء ۸٤١۲ء‏ ٤۲۶ناء ٢‏ مجاد عط) ۸۱۱--2 


اد ۴م) م"صحادع ۸ اب ہ۸ہ٣٣2)‏ عط٤‏ ٤١ہ‏ تہ ٣4٤٦٥. ٤٣37:18٤1‏ ة “ہہ ۵۰١١د31‏ ۶ہ 
.1 ٥٦ہ:‏ 0٥٦8ا‏ ےحہط ×جمۂ 1698 ءا )عطداطاہح دعاظھھ آ3ءئصہ۔ 
(9٤د”ء‏ عط ٤د ٥×‏ ٌ۶ جج۸ ٤ة‏ ص٥۳نع‏ ج۱1ء لہ 


۲٢) 
105718165۸17100 0۶ 7 


اہ متَإ٣ں+ ١٦)‏ :ٹب ٢٣۷٠ا‏ ا۱٣‏ ہ٢ہ]]‏ کا ۶:0٣1۲ ×٤۹‏ علا ۷۰اعج ۱٠١‏ 
[٣(۶‏ ۹1۸ا ج٠١‏ طط ۱.٠١۶۰‏ ط۱۰ ۱صہ ۱ہ ص۱۸ : کتام۲۳7 ٣۳۱۲۱۹‏ ]ہہ ۰ ص18 ہائاط دلامجدا 


۱ئ ١٢ا)‏ 


٢۴۱۱۱۱ 81۹۴‏ حداہء ۲37 ہج ۱م] ”ہء ص13103] /]ہ ×۱٦ 1۱٤‏ عط٤‏ جادالطائ٤‏ دہ ۱۱۹١ء‏ 
: ہ۲٣()‏ عا٤‏ [) 3 05٥ئ0‏ ی۔ 


ہی وناج آوئئ٥"5‏ د٣‏ ٣٣ث‏ ٤ہ‏ ر١طلیہ‏ عط) ؛ہ دہز٥ەءمدرَة‏ عط5'' (ہ) 
یجرہ؛د ۶۳ء۱۸ ١١1٦ء‏ , ةدهّ() ط٤‏ جطائبہںہ (٢‏ چم حدہء کا٤ )١٣‏ چمن5مامم 
]“ جرمرژاییہ <یعمل) ۱۷۰ صا حر ع٦٤‏ غعطلغ دمدادمىاو ٥0‏ می۵م؛ م 
٥ػ٤‏ ۹تک( ۱٦ہ‏ ع۲اغ تاہ لسسااعد٢0‏ ع٥٦٤‏ ۰٢ہ‏ و رومورروروم] ۶۰م درمجررججگے 
۔دا(ات') اغ او <× عط٤ہ‏ ا٤‏ ہ ا دھھ , صسحصۂ >ہ حصص۸ صون مع 

٦‏ رم وہل 1ج3 صون ماع 


٤۶‏ <د ںا۱(٢) ۸۰٣‏ ١۰۰۹س‏ علغ ٤ہ‏ 153۲53۲108 ۳ہ ۲۹10ء دزحظط] (تا) 

([[ك۱۷ ے مہا بد ڑے ۷ناج 'ھ۶“ ببتطا:6؛ ۶حع۱اء ڈذر یھ ۸٥1٥:١8]آ۲]‏ ه۹ ۱3:٥٥‏ 

ا یں ٦‏ رہدمصھ ٥]‏ ٤ادع‏ عم اچاحا عط٤‏ 36ا] ۰٤ع)‏ ۹ء دناماجادہ 

مءیہصو۰١ 10اہ] ےا٤ 1۲۱۶ حےظ1ء دز آصہ؟تھھم لمع معط۲‎ ٥۷ تنب ج1‎ ٤۱۱۱( 

-رےمدرمچ '٭د(١۶7)‏ +131-11:4:1ط1مصف۸' [۷۷۸۷۸٤۲۱۱دء‏ اص یوععم عط٤‏ 1ہ۲0) 

'' ار ؿا ۸51:۱٥5٤‏ )]ہ ( دہ جچااء+([ ۰م1]''ٴ عامہحطا عط) ٤ہ‏ 30 ءعج٥ٌح‏ دہ چ1 

4 .ص2۱ ::1داجا1سم 1۲۲٤٤١‏ 3 1۰1151 (۲ ۱ک ظ66٤1)‏ .31, ۱۷۷ 01ط حا 
رصم ۸ہہ) ےخ ‏ ([ا١ا‏ د٥ہ‏ ١ا31‏ صااملٰ۸ ا 


٤+‏ پصر لق ۸ خای؛عغم ]:٢ٛ٘‏ ےہ۲ صم ممزطاصصب عط٤‏ باحارءءہط“ 
ایا عط) حھ ,لمع عط٤‏ چصااغحصہی جح صعط حدلدحمصاصد )ہ ٦۶١١۶‏ 


27 


۶۶ لے پ یں )وظو ەم صعط۷ صعاد ‏ ا صصو8 عط مم ٥16م‏ 


ك۸ ہ٥3‏ دا 3083ء عط ×آط۱ع ۶ جدہ ۲( دم 3۲:ەط۱11۸ء ٠٤ہ‏ +۳ تا 


1 








دا 2 ط+:اطانداطظ +۱٤۸٥,‏ دح ث٥8:ا:1]‏ ۶ک ىًرط :6ج2 ٤ت“‏ ھ جا 1)]2] حدم چ8اءاا“ 
1 ء ئدط 1924 صد 0۵3000 ۲ مود ےڈے اماجاد٥٥۲‏ 


4 


بإمتا آ3 ناط:ا عنا٤‏ صا د٣٥۱‏ دا۸ ١ہ‏ ۲م ۂ+نہہ: عط٤غ‏ ط٢×‏ 
916,۶“( 


٭۱٭ہء )٥‏ ٭هانا ٦1ہ ۷٣‏ .۔ٴءعطغعد؛) ہدہ عچہنذہہتہہ: م حطحہ )26 
٣ص٭>‏ ۶'631 عمج صد 111 ٭ماندءدمل ٥د‏ :هم4 صدصدا() عط) غںدط) 
٥٥ہ‏ علدہح: صدعم() عط٤‏ ٭ هں۵ةٌ (×٢۰‏ ۔''دءعادنٗتآا( اء[ط)“' ۰ہ 

بوہب‪ومد عط آہ +6۵۲۲( چیصلہعط صتصعو ا ة ص8 ط۵ ۸ہ٠٘51آ‏ 2ذ )۷٣‏ عط 
)١٥ (٣×‏ عچمناة :تہ ×عط٤‏ ةصد ٠4۳۵-٥‏ سا د: (٤‏ اہ ط٤عنطا‏ چہ1 
ہز ءا) اہ دہ نانمح) هعط آہ تزدطا عط) (ااز:ا ٠١‏ طمدععط۶ 1۹٣+ ٤‏ 
! ەہەة تص203) ط٣ ۳٠۰ 310٥۴عہب ٥,‏ 11د د٥ع)ناج‏ اج1 ٣۲‏ ؛عط٤‏ ج۷5 دء1 
۔حام3۸عد(ط ]ہ۱ 5۸۰۲ نصزہ دہ (3٢٦‏ ءدطان۳۔يص٥۹‏ 


3118۶۰ 6اا ہ٭جامدعطط ٠٣‏ ٥۲ع‏ دہذ ٭ہةہ ×ىنط] : صد1135] ٴ۶ )(م) 
×ط حعطا 10036 351طط3108 ]ط٤‏ ۲۰۴۲۶۹ص( الد ء5ّعع دز ×٤‏ اءنط صہ؟٢)‏ 
اج ,ہ۶796 ۲ہ چ5( ,۶3× سدهحطاھ ٤ہ ٣3۸۷۱۸۲٠٥‏ عطغ ددص:د1] -7130 
١ا‏ دا )٥‏ بد :]3 ٤)۱اد‏ ٭٭چد طًَزصوٹ:ص ١۱۳ا‏ مراحائ٤‏ دج 5+ مط 
ںد۔عاحاعمام ٌر-مط ‏ ×ظ .ْدم:م وہ۱ دہء ( دہ:د0٤03) ٤٠‏ ط ہ۲۷۲ 
۷ػ۱۰۷, طط ٣٣×‏ عط. ان۸ تاذ رھت .٠‏ دہ ود علةا :اھ دتطا٤‏ 
سا عطلا ''.,)۱ا ۲ہ صدة33م ہہ مع د۸۸ د ہ> ز۱۰ہء ٤۴ہ‏ (طازەەە م100 
))٤٥‏ ہ' 1ج5 ەچ٣ہءت‏ صا امہ زع مد تد آمدء ط٤‏ سّصز حم 
ا۰١‏ )ہەہ 239 ٭جچدم”" دہ ٭ط' عام٥ہ٥6أ) 8٥‏ 200۲8 ىزاہ1] عط )ہ 
۱٥۰۲‏ ۷۰ ؟1 زنا ٥۱1٣م‏ ءء ددع تا حھا"۔ ۹٥ہ‏ 1825 ّ٘ن ٤ع‏ طدناطى”ٗص 
:1 :8ءء ىتطا ٤ہ‏ 111 .ہ٢‏ ١ہ‏ 254 ٭چەح ہہ 5.ہ٦(‏ ع مہ دہ 
۴۳ ,اس صحمع ٌّا زط 4٥٥ئ٢‏ ص٠‏ ۃةءعطانالطەدم ہ٥۲٦0)‏ عن 
5۵16٥۹ ٠‏ مچعمعی) 1896 ×۔ رمەمأہہ) ۰٤‏ :۰ء ٠:0‏ 
الا ہ۰۱٤‏ ۹۱۸۸صٌ3٣)‏ دنطا اہ ٥٤٥٥ء ٤‏ دع ١ا)‏ ہ٠‏ ۹ عومہ ا181 نم1 
.4 1 ٤ءء‏ 


رس ب٥0٦‏ .امعط (زن) چےء : دعنات ٥ص ٤‏ ے ء مه ء٭ءعطاا )٥(‏ 
نادطلطلاص ص1833 أہ صہ:+٤٤ة‏ صدہ "18 طءزا ۳ء[ اہ 119 ق5٠‏ 117 ٭:ەعیەم 
۹۱ صردذ٤٤اءعء‏ ےعذ 4 ج[01٥ہ<‏ معط (1933 رز مہا (٠٢٢٢‏ مہا 
اططاما صممەه مم 3ہ صعطەئلّ( ٤٭طہء]‏ عط٤+‏ ]ط٢‏ ٥٤1٤ء‏ 
٤۲‏ عط) زہ چ؛طححخد عطل ۱۸۶ صدا× ٥۲ء‏ ٤م‏ × عط٥75‏ ٤ہ‏ ١5ج١ا‏ 
نا اه 39 مچوےع غدج) مط٭ دصعصہع] ۔؟ہ٣ط‏ (ان) قصد : اعءطد5 
کا مممص 5 .ک5 عد٭ بط ۶۶3 ۱اد ص٣٤‏ 'حمەنتاحانغدط] قصد داہزلء72 
٭سحص.] لرمومّہہ ة5 صعٍصط٤٢3‏ ×ط 1929 هھّزاز ةعطنناظاح“م" ١13‏ 


.0 ظط 120:٤”.‏ 111-1971 ہ۷ ''حمدادا ٤ہ‏ 3۰61۱۹ د٥ا‏ یه عطا+ .1 





3 


1٤1‏ ۲۴ء لد حصرط  ۱٤(‏ ۱ ۲۰+ ز(ءط ( ٭<مط) ٤ہ‏ عدہ٭ عط) ۲د51 :4 ن3ء 
۰ءء عںط ) طاعنصادر بد حر ۶٢۲٭۱۰۰ذءداد٤ة‏ ءط اہ ١‏ لص عط) +ص5 .8٥ءتدہ‏ ×× 
(118٦۱-31۲۱ھ۸‏ ۔[۔ 24-25) 


و قال نرعون یھامن ابن لی صرحا لعلی أبلغ الاسیاب ل٥‏ اسباب السموات )/ 
فاطاع ا ی اله موسی وانی لاظنه ىاذباط وکذلک زین لضرعون سوء عمله 
و صدعن السیطط و ماکید فرعون الا یق تباب ل() (المؤسن ‏ مں,م) 
اذا ×ًمہوغ دج عجنحج ۴ؤئؤ)؛ٔ 7:۱4 ! صدہ113] ٥‏ : ة3 ھ٭ طامە3 ط۲ ۹ھ 
4ء 8٠۷۲۰۱۸۶,‏ ا عطا٤‏ إہ ٭كَدەء عطغ :٥3ہ‏ عط) حداءدءء جعہ ] طزاصعط 
ھ اط علطصط)؛ ! با:ء٭ اج ںمط د مہ31 ]۲ہ ہ6 عط) مم >اہہ( 72۲ 
٥ن‏ ج٥٠‏ :٥٥۱ئ1‏ 3۵ہ آ۹1 ء۶( ٤غدل٤؛‏ انء عط٤‏ ىجهھ٣‏ عطا .د8ا 


ا ہام م۱ا] .ہہ زا(دم) ءط؛ :ہ٤٤‏ ۲۶۶۱ء دداء٤ا‏ .ج٣‏ ١ط‏ ١٥د‏ طہ۲۳3۲3 
(۱۸٠ہ۸۱۰(۱‏ 3637/1۸1) منء سا غدٗطا ۱44٥ء‏ جام ‏ دا۶ اہ 


)111( 
61111015011 07 ۱۷ ٥٥10181 >))10 5 


ا۱1 ٤٤‏ ١اطد‏ صعط غمص ١۷ع‏ کادنلیغ :0۲۷ ے ء16 صمعع ءصم8 ۔ 

پرداا 6((0(۸) عط٤‏ ہ۱۱ ح۸ءرصد ةلںں٣‏ عحد بر ء۴٥ہء‏ ص٥2)‏ ءط ٤ہ‏ ص۵حة7آ] ۶ا 

٣۶‏ ىاہ۸ہ٥)ذنط‏ عدطا ٤ساد‏ ص٭زہنئؤلہءء ×ًنلمعطغ ٭عصعط ٤د‏ ١٭ص۲(0‏ ئ0 
. ۷۷١(٭طا ٠-۰ ۳ٗ ۰3+٥‏ ٭7ہ!۶۲۷۸۲1دطٌاہ ۲۲٢٢۷٠٢‏ 


0 سا اع ع() ٤٤‏ ۲(۰ ٭ەمط ۶ء6؟> اص5( صونزىءء٣‏ عط ,صدہ>8آا“ (م) 
۰٣ء ٣ً‏ 25 (ذ>) موصه×ا ءط ٠٤‏ چہ([۶ءمءعد ,×عطا:[ ٤ہ‏ با00 
لصو (ن صیب خاصسق:ر17ا صہ (طلد مًٌّا) صٌ٘حععّا ط٣۱٣‏ ٤۶ءاءد‏ (ہسەناد 
پر ]ں ٣۴" 12۲8٤00‏ ء-٭ط1] ۰×ەسرب-لصدعج )وہہ طخ 5112 
1نامناد حبروطا دا٤ ٤۷‏ ٤ء1۰‏ 4۷٭ 4ص عسسلل اہ ط۸ ×۱ط عصنطءدممحرمہ 
۵۹ 0 310( ×عط١١‏ ے٭ ٣نا‏ ۵ء۷ه۱![د دانع عط)٤‏ 3د مدهاد حا 
یی 11۲8 .عصاے صنط ےءل(لی ببرعطخ ہہ" ٤ہ‏ غعطمەمعط و دہ 
٣۲٥٥۶۸ ۴‏ ۱۸1۱([:ء 1 طنط جم ,ه٥۷٢۱‏ دج ٢ہ‏ ۃ4انسط ‏ صدصہ139]( ہ'' 
6 اذ 333) عمسائڈ )اہ [ہ۶ذ) عط؛ ۱+ ل دءءعد قصد ص٣‏ وعطہ عطخدم 
121 3 ئک م 310040 1٦٦٥٤‏ (ء٭مطد ٭11] 1ہ ؛؛ ۔ء ز وم8 ٤‏ 
55٢0۰۰٦٣۶‏ أاہ ٤‏ ع٥٤‏ ١٥۱ص٤‏ ۵٥ء‏ ۶أ کنط وبروئغءط ۱٥۱0ء‏ عصط ص 


۱" 26۰ہک معن کا عاظ صمطہ وم مع ٤ہ‏ 36ہ مقمصع](' (ما) 
ا5یہ سویوت الاغؤد ھ ٤ہ‏ عیسو ءطا (5 9 طا۲۱58۲۰ط۶ 


5۔ +7 بط دہ: ة5 11-1927 .۷۰۱ ٭'سھت:] اہ 13 عودمل :5 ٭ط7 





2 


و ہطامدہ عط طط دعط طوالطحاد ٠‏ ١تث‏ .دا1 عتطاصذ عط٤‏ صعطا 
1 (ء زط + طخ ئغ مطا ع١عط؛‏ ٤ص۸‏ صدص:]1]1 ةصد حادہ3ط ٣×۷‏ صط: ہ٠‏ 
۰وں)۔-۸۱ 111 4-64/05۷) ۰ء ناغ ۸۸۸]] ٥3ع‏ 


نقطه ال فرعون لیکون لھم عدوا و حزناط ان فرعون و هامن وجنود (۵) 
ا کانوا خطئین یں (القصص ہ( 

وہ نا ا تاج1حہ عط غحعط+ ‏ م۔ہ صن ط عامہ) نادہعحااظ ٤ہ 13711١‏ ٭ط ١دھ‏ 

”وآ ١ص8‏ طامحععطط ٢+٦٢٥‏ . مصعمم ھ 4د ٣۲زددبدء‏ حصد ٤٥۶۸‏ ہ٥‏ 
دد)-ا۸ ۲۷۱1٢‏ 8/34) ۔چصبصٗصنء ۷٣۲٢‏ جاحمط ١١عط)‏ ٤4ص4‏ 

دل فرعوتن یایھا الملا ما علمت لکم من اله غہری فاوقدل ی۔یهامن (+6) 
ؤك, الطین فاجعل لی صرحا لعلی اطلع الیل اله موسیلا و انی لاظنه 
الکذین ٥0‏ (القصص ہم) 

ود معط ٥چ‏ ضعطاغ ٤جط (+٠۷‏ ۲ ہداءذناء 0 ے۰ نوہ ۶1:33 8ھ 

رجا ہؤ+ ‏ صمةذ3۳[ا ١٥‏ ۔(معہ +ہن) ٥و )۱٢‏ 5316طز ہد ٭ہہص صعط٤ ٣‏ عط ا٤ہ‏ 

و جز ((×هاكةكدا) ٥٥١٥‏ ہزائہاھ٤٥ٗہ‏ >۰ ہا ۶مه ٤٤‏ لد 03 عط؛ 

سط ٥ة‏ ] ! ہآ 4ص :دعدم٥ئ(‏ ]اہ 604 عط) ۷٢ند‏ 8ص 1 ٤د45‏ 
۰۰٢۰ھ‏ 111 5۸۷۰ہ/38) 1165۰ 

ارون و‌ فرعون و ھاسمن ولقد جاء شھم موسی بالب۔ینت فاستکمروا (0) 
لارض و ماکانوا سابقین ن) (العنکہوت ۹م) 


ط 050 ۶.ئء 8 مہ۴( .۔لاجحص٥٦تا‏ ةم1 ۶1:183 دلدة: کا ۹دھ 
ہا ٣٥٥‏ بعط+ غسط ,(اصچزم ٢‏ ہک د'طھلام ؟ہ) داہہ ٤ح‏ ۶× ٥ل‏ حا 
٣۵۰٥(‏ ا۴ صذ) <عصصزب ہہ ٢٣ء٣‏ برع مھ نٌدھت1 ا٦٤‏ تر آدۂ 


۷اصا ۸1-۸۵ 39/35313) 

قد ارسلنا موسی ہأیتنا وسلطن مبین ں0 ال یی فرعون و ھامن و قارون () 

لواسحر کذاب () فلما جاء هم بالعق من عندنا قالوا اقتلوا أبناء 

ان امنوا معه و استحیوا نسآء ھم و ماکید الکفرین الا ق ضلل 0 
(المژؤمن ۳۔ح جن ۲) 


ے۱ ۸1 عممز ۶۰۵۷۷۱۸۱ 0 تخس" دمدہ٤]ڑ‏ ٤ہہ؟‏ ۱۷۰ با٣‏ ۹ھھ 
ے۲۲""'1ك۷" 


خ۸ نود آعلا) غحط ,طدءمذّ ةقصد صعسع قصد حامدععط۶ ما0 
ايت+یزت 


1۱ 69ط 07 )۲٥۴۸‏ 1ا٤-۶]_‏ ع۴ حصعط غطچە٘×ط عط صعطےہ م۸ 


2۳ء زگ ۷ی:ہ::1۱ھ17۷14 مز 


ز كءصمذ١دہ-۸1‏ دد صدم15 ۲ہ ہازہنصہ؛: :ا 
 )0۶‏ ط]_' 
)1( 


ا ٢‏ ں)٭×حا عطا؛ ٤اسداھ‏ 1698 ٭ًاند ٤أع(لح۲۲۸ع"ص‏ ععط ,ہ:۲٥‏ ۴۶وہ ۸ 
۶٣۳.‏ 1 7۰٦۱۱ء1‏ ۹٭د +(۶۸37۸۵ ؟ہ ٣٣تدہ:)‏ طط ط٤(۳۳‏ 0550:1020 .10801:28 
یسىیعیہ:[ غدصعے۔ بی عط۱١۱ا‏ ١ا(‏ ۔.ا ٦۷ہ‏ .ہ(د 5‏ جچہءء6) ہ ہز 35۸۴۲۵ ۔ مد 
٠+‏ عطا) ‏ صد کہ رما د-عا٤‏ مہ عما أہ ٘دہ: ۶٥‏ ا9ا اہ ٥۱م‏ 
حا مج اق 10۰۶۲۰ءء 10۰ 1ں ذخا حردھ ٢٢اہ٢٢٢٣‏ 1,6 2 31ء ٠٤٤‏ ۵دمجرہ ججرے 
1ء (ۓ۳ جہ(ہ+د1اءءب ہد ٭-3(ھء د۰ ہ۶ [ح: 07۱ ئن( ۲ط۲۰۰۶ ]ہ ٤غ‏ زیر( عسں 
۲۴٢۲۱۵۵۰‏ 


(11 
۸185811007 ١۶ 5۸01۸۷ 1٢٦ 18 85 


۵۸۲۵() زا110 عط) صا دم فاص ×ددہ ۴وت ممنغد٭دد ‏ دہ طا معط :1ا 
آہ ٤١۰7‏ 1ادطد ٤٤‏ -'([۸:(::؛(ط ط(٣۰۱٣۱۷ ٤۴×۲‏ عطادءہ عطا کز م(ەط ۵ء ل۲۱ 
۲۳۱٥٢٢٢٠۱٣٢ 6 71‏ یصاصنعاصہی (۸۲1۴۱ذ) دمی ۱ء 


ان فرعون علا فی الارش و جعل اھلھا شیعاً یستضعف طائفة منہم ( 
یذیح ابنہاء ھم ودیستحی اساء هم انه کان من المفسدین () و نرید ان 
نەن علی الذین !ستضعفوا فی الارض و نعلھم أئمة ونبعلھمالوارثین ٢‏ 
وئمکن لہم ف الارض ونری فرعون و ھامن وجنود ہما منھم ماکااوا 
عذرونن) ‏ (القصص ٤‏ ۔ ۵ ۔ہ) 

×٠‏ رر حاد ”3ط ١‏ صج طاعدء ط1 صد ااءئعصحط ۱۶۶٤‏ ×ء طامصوعصعطط !ہ.] 
لص حجمد ۲تعط یسالا ,۶ددء رجہ عط صعدت چصمصد ءطاص ی۸ .٥ہادھ:‏ 
۲٥٥ء٤ ۳٢ ٣٤‏ 0 ٭١مط‏ ]ہ جس عط !1.0 و صہ ع زمط یماعەم 


۶ غبفط( ء٭٭ە(٤‏ اص )٠۷۱۱۲٢‏ صوظء ج٣‏ [٣۲۶ریة‏ ۱۷۳۰ ۸073 ۔مطنا 
٭8 1ء ٤٢‏ ة و8 دەاحر ۲۵ء عللدہہ ٤‏ ق8 ,طاعدہ مط نز ءدده۳ممہ 








1 ۔ چ :١ت6‏ ,۱۔١٥‏ 


٭ 


جا پ٭ ہل 


+ <٠ 


مدیر ٠‏ 
ڈاکٹر وحید آریشی 
میلس مشاورت : 
١۔‏ ڈاکٹر سید عبداللہ 
(اردو دائرۂ معارف اسلامیہ) 
(صدر شعبہ٭ عریی) 
س۔ ڈاکٹر سید اکرم شاہ 
نساونن ع (صدر شعیہٴ فارسی) 
ڈاکثٹر محمد بشیر حسین م۔ ڈاکٹر امان اللہ خاں 
(صدر شعیہ* اسلامیات) 
جاب شہباز ملک و۔ جناب حفرظ تائب 
(صدر شعبہٴ پنجای) 


پ۔ پروفیسر عبدالقیوم 


جلد: ۳ شمارہ: ٢٢‏ 


۳ 


مثالات کے مندرجات ىیَْ ذمە‌داری مقالہ نکار حضرات پر 
ے ۔ مقالم نگار کی راۓ پنجاب یونیورسئی یا کلیدٴ علوم 
اسلامیہ و ادبیات شرقید کی راۓ تصور نہ کی جاۓ۔ 


ناشر ۰ ڈاکثر عمد بش حسعن 

طابع : مہزا نصیر بیگ 

مطبع جدیہد اردو ٹائپ پریسء ۹ء۔ چیمبرلین روڈ 
لاہور 


مقام اشاعت : فیکلئی آف اسلامک اینڈ اوریئنٹل لرننگ ؛ 
یونیورسٹی اوریٹنٹل کالج ء لاہور 


فون ےٰھے595اے۹ے۱۲ء 
ہەے۵ے٦‏ 


شارۂُ مسلسل ٢٢١١١٠٢‏ 
چندہ سالانہ ے٣‏ رودے 


قیمت ق شارہ: ہرروے 


قیمت شبارۂ خاص [شیرانی مبر] : ے ۶ بعظ 


۰ء 





ارارم 


پندرھویں صدی کی تقریبات کے سلملے میں خصوصی ۔نمبر کے طور پر سابقہ شارہ 
یش کیا گیا تھا ۔ اس بار جله تحقیق آردو اور فارسی کے مشہور حقق حافظ محمود 
شرائی کے صد سالہ جشن ولادت کے لیے وقف کیا گیا ے ۔ 


مدپر 





م5اتیب 


مظہر محمرہ شبرانی 


مقدمہ 


ر حافظ مود شیرایِ صحوم کے ان مکتوبات کم زمائه کم و 
س برس پر عحیط ہے ۔ ان غطوط کی جمع آوری میں جو سعی 
ای مدت بھی چونٹیس سال سے کم نہ ہوگی یعنی شیرائی صاحہب 
لے کر تا دم تعریر اور ابھی مرحوم کے مزبد خطوط کچ حصول 
ے ۔ ان کوششوں کا آغاز والد مرحوم اختر شیرانی نے کیا تھا ۔ 
ب کی وفات پر اختر صاحب ۓ ان کے ولایت ہے تحریر کردہ غطوں کو 
یا اور یں خط ان کے اس ٹرٹنک ہے برآمد ہوۓ جو ستمبر ہرم ۱ء میں 
ا احتر صاحب ے پروفیسر شہرائی مرحوم کے دوستوں ہے بھی خطوں 
۶- لے ملسلہ جنبانی کی تھی - چنانوں ڈاکثٹر عبدالہ .ار صدیفی حوم) 
ء ے نام اپنے م فروری ےم۹ ۱ء کے خط میں تحریر فرماے ہیں : 

ان یق نقلیں غود کر کے آپ کو بھیج دوں گاے 

ہل ےمء کے غط میں لکھتے ہیں : 

ں صاحب ! مرحوم کے خط جو میرے نام ہیں ان کو بھی تب کر کے 
ی نتلں آپ کو بھیجوں کا 7 

ء میں قیام پا کستان کے بعد اختر صاحصب ٹونک ےی لاہور چلے آاۓے 
نقسم ہر صغیر کے اثرات چووری طرح دور نہ ہرۓ تھے کے ان کا انتقال 


والے خطوں کے علاوہ جھے حافظ صاحب کے کاغذات میں جو خطوط 
. کے نام مشاہیر کے خطوط بھی) میں نے حفوظ کر لیے اور اس کے بعد 
رحوم کا کوئی خط ملتاء جمع کر لیتا۔ 

عبداللہ چغتائی صاحب نے اپنے ام خطوط اوریئنٹل کالچ میگزین کے می 
کے برچے میں مع مفصل حواشی شائم کرا دے تھے ۔ پروفیسر شیخ 
کے نام خط ڈاکثر داؤد رہبر ہۓ اسی رسالے کے اقبال بمبر میں چھبواۓ ۔ 
صاحبب ۓ چند ے ضرر غخطوط نقوش کے مکاتیپ تمچر (جلد دوم) ہیں چھپنے 


(ص) 
کے لے دے۔ ۔ اسی رسالے سے ڈاکٹر حی ‌الدین قادری صحوم کے ام ایک غط 
ملا میں یه سب سرمایہ جمع کرتا رہا اور ساتھ ہی شیرائی صاحب کے اس وقت موجرر 
دوستٹوں اور صحوم دوستوں کے اغلاف کو عرض داشتیں روائہ کیں کم اس بارے 
میں وہ مبری اعانت فرمائیں ۔ 
سر شیوخ عبدالقادر مرحوم سے شبرانی صاحب کے بڑے گہرے تعلقات ‏ تھے اور 
ان کے کاغذات میں بیسیوں خط ملنا چاہے تھے ۔ اس بارے میں یح منظور تادر 
مرحوم سے درخواست کی ۔ وہ بڑے مصروف آدمی تھے ۔تاہم ١٦۔‏ مارچ عہوں 
کو اٹھوں ے بدیں الفاظ جواب مرحمت کیا : 
سے شرمندهہ ہوں که باوجود اتنے سال گذر جاے کے اب تک ابا جان > 
کاغذوں کا جائزہ نہیں لے پایا ہوں ۔ انشا اللہ عنقریب اس کام کو ہاتھ مر 
لوں گا . . , اگر کسی وقت جھے حافظ صاحب قبله کے خطوط میں سے کو 
مل گیا تو آپ کو فوراً اطلاع دوں گا ۔٭ 
آغخر دس برس ے زیادہ عرصہ گزر جاۓ کے بعد میرے ایک اور عریضے کہ حوا۔ 
میں +ر۔ نومہر سے۹ ۱ء کو شیخ صاحب نے ان الفاظ میں قیصل سنایا : 
داہا جان مسحوم کے کیاغذات کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ یم ممری کوتاہی ے ؟ 
میں ے ان کاغذات کے بارے میں وہ احتیاط نہیں برتیقی جو بجھے رتی چان 
۔ آپ کے دادا جان مصحوم کا کوئی خط اب محفوظ نہ سے ۔ کم ارک 
7 کون میں نہیں جو مبری تحویل میں آۓ ۔ اگر ان کے علاوہ کو, 
بکس ادھر آٌُدھر ہو گیا سے تو مکن سے کہ کسی اور وقت سامنے آجاے 
7 ار کبھی ایسا ہوااور آپ کے دادا صاحب کا کوئی خط مجھەے کا 
آپ کو اطلاع دوں کا ے 
ڈاکٹر صاہر علی خاں مہحوم کا جواب تھا (حررہ یکم فروری ۹۹۳ ۶۱): 
دریٹائرمنٹ ے پہلے بھی ان کی میری خط و کتابت رہی اور ریٹائر:نٹ ۔ 
بعد بھی چند خطوط ممرے پاس آئۓے ۔ بعض میں صرف خریت ہو لھ 
اور بعض میں میرے سوالات کے چواب ہوتۓے تھے ۔ میں اکثر ان سے۶ رد“ 
کے مسائل حل کیا کرتا تھا یا ریسرچ کے متعلق کچھ پوءیچا کرتا۔.: 
افسموس کہ مری عادت اس قسم کی واتع ہوئی ےک کم کبھی کسی رر 
کا خط سنبھال کر نہیں رکھا ے6 
سید ہاشمی فرید آبادی صرحوم نے م۱۔مارچ )۳ہع کو تحریر کیا: 
عافسوس ہے ان مرحوم کا کوئی غط میرے پاس عحفوظ نہیں چت : 


(ف) ۱ 
کاغذات اور قریب قریب سب کتابیں وطان (فرید آباد) میں رہ گئی تھیں > 
یرم قاضی عبدالودود صاحب کا امہٴ عای (۱۔ اپریل ۳ہو رع) شرف صدور لایا: 
درآپ کے جد سرحوم کے چند خطوط میرے پاس تکلیں تو عجب نہیں ۔ میں 
انھیں تلاش کروں گا اور ان کی لقل آپ کو بھیجوں گا ےہ 
پہر ایک ہرس بعد یاد دپانی کے جواب میں ۳ ؛۔مئٔی مبوورعء کو ارشادفرمایا: 
دخظوط میرے ہباس ہیں ضرور ۔ غائب نہیں ہوۓ لیکن کاغذات میں انھیں 
تلاش کرنا پڑے گا ۔ اس میں کچھ دیر ہوگ ۔ جھے افسوس سے کہ اب 
تک ایفاۓ وعدم نہ کر سکا ۔ 
انی صاحب کے ام شیرانی صاحب کے ایک خط کا عکس اکتوبر ۔ہ ۹ ۱ء می 
رسول ہوا ۔ 
ہروفیسر ابراہم ڈار صاحب اور جیب اشرف ندوی صاحب سے شیرافی صاحب 
خط و کتابت ہوق تھی ۔ ڈار صاحب کا انتقال ہہر۔ سی ۵ء کو ہو چکا تھا۔ 
اس لیے ندوی صاحب کو تحریر کیا گیا کە آپ اپنے پاس سے نیز ڈار صاحب کے 
کِغذات ہے تلاش کر کے شیرانی صاحب کے غطوط میا کیجیے ۔ انھوں تے 
دھبری (عبی) سے ہر جون مو وع کو یہ جواب لکھا: 
دخطوط میرے پاس قھے لیکن ۹۰ ء کی جنوری میں میرے ‏ وکر صاحب 
ے ان "عمام خطوط کو ے کار سمجھ کر نذر آتشی کر دیا ۔ ۔ . مرحوم ڈار 
صاحب کے ہاں ان کے داماد کے ذریعے کوشش کروں کا۔اگر مل گئے تو 
ضرور روائہ کروں کا ۔م 
ادر اس کے بعد ندوی صاحب بھی سفر آخرت پر روائە ہو گئے ۔ 
ڈاکثر عبدالستار صدیقی صاحب بہت ضعیف ہو چکے تھے ۔ ان کے صاحبزادے 
بر صدیقی صاحب کراچی میں رہتے تھے ۔ ان ہے ان کے والد صاحب کے نام 
نبراں صاحب کے غخطوط کے حصول کی درخواست کی تو ہہ ج۔ جولاف .ے ۹ء کو 
جواب مرحمت ہوا 
دوالد صاحب ‏ کے جیسے تعلقات حافظ حمود خاں شیرافی مرحوم سے تھے ء؛ 
ان سے میں بخوی واقف ہوں ۔ مجھے یہ بھی معلوم ے کہ ان دوئوں بزرگوں 
میں دوستانہ خط و کتابت کے علاوہه علمی مباحث پر بھی مراسلت ہویی 
تھی . . , مجھے بقین ے کہ حافظ صاحب سحوم کے سب خط حفوظ ہوں 
گے اور اکلی م تب جب میں ہندوستاں جاؤں کا تو سارا جموعە آپ کے لے 


(ر) 
لیتا آؤں گا ۔> ٰ 
اس کے بعد ان کا جانا ہوا محٹرم عبدالستار صدیقی صاحب کی رحلت ہر اوربر 
موقم اس کام کے لیے مناسب 'ہ تھا ۔ ر۔ جتوری ۹ےہ ء کو زہیر صاحب کی کڑی 
چک لالہ کے مقام پر کسی بس سے ٹکرا گئی اور وہ جان بحق تسلم ہو کۓ ۔ 
زہم صاحب کے بڑے بھا یی ععمد مسسلم حصدیقی اپنے آبائی مان (+ر۔اے؛ 
میو روڈ ء الہ آباد) میں رہتے ہیں ۔ می .ہ۹ ۱ء می ان ہے عرض مطلب کیا تو 
۳ہ جون کے گرامی نامے میں فرماتے ہیں : 
می بھی والد سرحوم ےک غطوط جمع کر رہا ہوں تاکہ ان کو شاع 
سحوم شیرافی صاحب سے والد کے بہت گہرے تعلقات تھے اور ان دونوں 
بزرگوں کی مراسلت ی حیثیت ہے بڑی اہم ے ۔ حافظ حمود صاحب 
شیرانی مرحوم کے خط یقینا کہیں حفاظت رکھے ہیںی۔ میں ان کو جلہ 
تلاش کر _کے ان سب کے عکس حاصل کر لوں گا اور انا اللہ آپ کی 
خدمت میں پیش کر دوں گا 


اس کے جواب میں میں نۓ فوراً ڈاکٹر صدیقی صاحعب کے جملب خطوط (داء 
حافظ محمود شیرانی و اختٹر شیرافی مر حوم) کے عکس بنوا کر ان کی خدمت میں روا 
کئے ۔ ستمرں ہرورع میں مسام صاحب نے شیراق صاحمب کے ٣م‏ خطوط کے 
عکس روانی کر دے۔ 

باباۓ آردو مولوی عبدالحق کے ا کثر کاغذات ان جەن کا دریا گنچ والا دفٹتر ند, 
آتش ہوۓ میں ضائم ہوۓ ۔ یں نم سوختہ کتابیں اور کاغذات بذریعہ ڈرک علی گڑہ 
پہنچے تو حۂرم سید الطاف علی بریلوی کو ان کاغذات میں مشاہھرں کے کچھ خطاوہ 
ہنام مولوی عبدالحق دستیاب ہوے جن میں شیرافی صاحسب کا ایک خط بھی تھا۔ 
اس کی نقل سید صاحب سے حاصل ہوئی اور یب اس حجموعمے میں شاءل گر دنا 
گیا سے 

پروفیسر ایم ۔ ایف قریشی مرحوم سے شیرانی صاحب کے دو رقعے اور دو حط 
ملے تھے ۔ ڈاکثٹر صادق حسین صاحب نۓ ایک تہایت دلچسپ غط عنایت کیا اور 
گا کش غلام مصطفی خاں صاحب نۓ حیدر آباد (سندھ) ے ایک خط عطا قرمایا ے ٠‏ 

شیرائی صاحب کے حموعہ " کتب کی فروعت کے سلسلے میں موصوف کے سات 
خط و درغواستیں پنجاب یوئیورسٹی لائبریری میں متعلقہ فائل ے دستیاب ہوےُ 


(ش) 

ن کے لے مہی صمصیلک جەیل احمد رذوی صاحب اسمٹامل لائریرین ر8 انھارج شعیہ 
درقید کا منون ہوں ۔ 

دو غطوط غود میرے نام بھی ہیں جو اگرچہ 'تدیعر منزل؟ سے متعلق اور بالکل 
نودیت کے ہیں تاہم ٹر کا شامل کر دے گئے ہیں ۔ 
۔فسارات کا جواب لکھئے ہے قبل) اپنے خطوں کا پھلے رف پروف تیار کرتے تھے ۔ 
س قسم کے خط ان کے کاغذات میں بوسیوں کی نعداد میں موجود ہیں۔ ہیں نے ١ں‏ 
یں سے چند خطوں کو اس جموعے میں شامل کر لیا ے ۔ ان میں سے پروفیسر 
ھگوت دروپ گی نام خعط مکمل ہے ے المتت پروفیٹر عبدالسلام تر نام کا خط 
سکمل اور مس خدعیہ فبروزالدین صاحبہ کے ام خط نامکمل ہورے 8 علاوہ 
ے ر؛بط تھی ے۔ 

مولوی عہدااحقی صاحسب 22 نام خطوط میں پھلا خط حو شاہنامہ ک5 ایک حدید 
'ہلیشن تیار کیے جاۓ کے بارے میں ے ؛ اس کے درمیان ے ایک ورق غائب ے 
'ور موجود اوراق کے کنارے بہت غستہ ہو چکے ہیں ۔ اس میں جو عبارت فائع 
ہوٹی ؛ میں نے قوسین میں اس کی تکمیل کی کوشش یىی سے ۔ 

نیلمسن رائٹٹ کے نام خط کا آغری صعہہ بھی نہ مل سکاے اسں عغعط کا تذ کرہ 
ا نثٹر عبداللہ چغتائی صاحصب ہے اونے نام مکتوب مہم (ہ) مس کیا ے ۔ صحوم 
بروبیسر اچچ ۔ ایف ۔ قریشی فرماے تھے کم ید غخط شیراق صاحسب نے بجھ ہہ ٹائپ 
کرایا تھا ۔ 

شہرانی صاحمب 2 لندن سے ارسال کرده غطوط جوموعی طور پر نجی نوعیت 2 
بی اور بعد کے بیشٹر خط علمی انداز کے ۔ اس امتیاز کے پیش میں ۓ ان کو دو 
الگ انگ حصوں میں منقسم کر دیا ے ۔ چہلے حصے کا عنوان ”دنہ ہااے وفا؟؛ 
اور دوسرے کا جموعہٴ خیالٴ اسی مناسبت سے رکھا گیا ے ۔ 

جھے یقین ے کہ یں مجموعہ شائع ہوۓ کے بعد شیرانی صاحب مرحوم کے 
مرید خطوط حاصل ہوں گے اور اگر زندگی نے وفا کی اور دوسرے ایڈیشن کی نوبت 
5 تو وہ موجودہ اشاعت ے یقیناً زیادہ ضخم ہوگا۔ ( صتب) 


زسخہ فا وا 


بنام حمد اسمعیل خان صاحب 
(والد بزرگوار حافظ محمود شیبرانی) 
)0 
9۶۴ ؛٭ ہ۶۲15 17 
1٥٤٥٤ ۷۷۰ 1۷۲‏ 28۲5۷ 
رہہ رواکتوبر یی وہہے 
قبلہٴ صوری و کعبہ معٹوی مدظلہ العالی 

بعد آداب کے گزارش پرداز ہوں کہ میں بھرنوع غیریت سے ہوں ۔ سردی یہاں 
رز روز زیادہ ہوق جاتی ے نیز ہوا بالعموم چلتی رہتی ے ۔ آسان پر ہر وقت 
رعط رہتا ے ۔ صبح کے وقت کر کی اس قدر کثرت پوی ہے که دس قدم کی 
برہشکل سے فظر آتی ے ۔ مینہہ قریباً روزانہ یہاں ہوتا ے ۔ 

آج برا بب تیسرا غط ے جو آپ کی خدمت میں لندن سے آ رہا ے ۔ آج شام 
کو مہاں سے ہندوستان ڈاک جاوے ی۔ 

بہاں جھ پر بیسیوں مشکلیں آن پڑی ہیں کہ سەرا دل جانتا ے ۔ میں ولایت کا 
عر آ۔ان جانتا تھا لیکن اب معلوم ہوا کہ یہاں رہنا اور کئی کی سال گذار دینا 
اے جوانمردوں کا کام ہے ۔ 

میں ے ایک سرٹیفکیٹ بیرسٹر کا حاصل کر لیا سے دوسرا بھی کل تک مل 
نارے کا .- 

ہیں اس وقت تک مذبذب ہوں کہم کیا کروں ۔ اس وقت میرے سامنے دو 
ہے ہیں ء ایک قالوی دوسرا زراعتی ۔ میں نے اپنے خیالات وہاں بھی جناب پر 
ابر کے تھے کس ایگریکلچر یعنی زراعتی صیفد اچھا ے ۔یہاں آ کر جو اس کے 
بے میں نۓے خط و کتابت کی تو اس کی وقعت میرے دل میں اور بھی بڑھ کئی ۔ 
ژؤ تک اس میں صرف چھ مسلان اور بیس ہندو داخل ہوئۓ ہیں ۔ ہاں یہ بات تو 
بردر ے کە گور ممنٹ ملازمت دینے کی ذمہ دار نہیں ے اور یہی حال قانون میں 
جے۔ میں اس کے متعلق اوروں سے صلاح لینے والا ہوں ۔ 
سید علی بلگراسی' کو میں نے کیمبرج خط لکھا ۔ اس کا جواب کل کی ڈاک 


مرجم ا یدن عرب“؟ و ”دن پہندا؛“۔ عری ؛ فارسی ء سنسکرت ء بنگلہ ء 
ہی ء تلنی اور انگریزی زبانوں کے ماہر تھے ۔ فریخ اور جرمن بھی جانتے تھے۔ 
بائی تھے ۔ پٹنم میں سنب وھ ؛ء میں پیدا ہوۓ اور ہ می ۱و ء کو .عقام 
بردوئی انتقال کیا۔ (صتپب) 





ہیں 


میں آیا کہ میں آپ ہے دور ہوں ۔ پورے حالات معلوم کے بغیر میں کوئی راے 
نہیں دے سکتا ہوں ۔ بھتر ہے کہ آپ میرے بھائی صاحب ڈاکشر میچر سید حسن؛ 
ابم ۔ ڈی ے ملیں ۔ میں یقین کرتا ہوں کہ وہ آپ کو عمدہ مشورہ دیں گے ۔ 


کسی وقت جا کر ان ہے ملوں گا اور دیکھوں گا کہ وہ کیا مشورہ دیتے یں 
اور میں زراعت کی بابت اور زیادہ دریافت کر رہا ہوں ۔ پورے اطمینان پر ہی 
حً کو اس میں داغلے کے لیے آپ کی اجازت درکار ہوگی ۔ یں جھے خوب معلوم ے | 
کد جناب قانون کے صیفب کو پسند کرتے ہیں سو اس کی علاف ورزی میں کر ' 
نہیں کروں کا ۔ بخدمت والدہ ماجدہ آداب ۔ عزیزم محمد مشہود؟ خاں کو پیار ۔ 

ققط 


حمود 


عزیز القدر محمد مودود خاں* بعافیت باشند میں یقین کرتا ہوں کہ تم خیریت ے 
ہوگے اور اپنی انگریزی کے لیےسخت ترق (کذا) کر رہے وو گے مجھ پر بھی مپتا سی 
مشکلات پڑ رہی ہیں اسی وجد سے کہ ممری ایسی زیادہ لیاقت نہیں ے اس لے ء 
برابر کوشش کے جاؤ کە جلد انگریزی میں بات چیت اور ثوشت خواند کرے 
لگو ۔ مہارے استادوں کو ٭برا سلام کپہ دینا ۔ جھ کو اپی خمریت کا خغط لکھتے 
رہا کرو ۔ 

فقط 
حمود 


رہ علی گڑھ ایسوسی ایشن (لندن) کے صدر تھے ۔ .سم مئٔی سٹپ جروںء کو شەم 
میں حرکت قلب بند ہو جایۓۓ ہے وفات ہائی ۔ (ص‌تب) 

×۔ مشہود خاں ء شیرانی صاحب کے سب سے چھواۓ بھائی تھے ۔ تارمج ولادت 
۵ جولافی ۹۹ ؛ء ۔ شیرائی صاحب کو ان ہے بہت حہت تھی جس کا اظہار الے 
خطوط میں جایجا کیا گیا ے ۔ والد کی وفات کے بعد دسمیس پا رع میں دوارہ 
انکلستان جاۓ وقت شی رای صاحب انھیں‌اپنےساتھ لے گئے تھے۔ پھر یہ واپس نہیں آۓ٠۔‏ 
چند سال قبل تک ایسیکس (×589) میں مقیم تھے ۔ اب خدا جاے زلدہ بھی بد 
یا نہیں ۔ _(صتب) 

۳۔ شیرانی صاحب کے تیسرے بھائی ۔ ان کی پیدائش وپ ذسمیں ۱۸۸۰ء ک آفی: 
اکتوبر ی۹ ۱ء میں ٹونک میں وفات پائی -۔ (صتب) 


۵ 
برادر عزبز محمد مقصود' خاں صفظ ایزد متعال باشند 
میں بخبریت ہوں ۔ تم کیا کرتے ہو ۔ میں خوش ہوؤں گا اگر والد ماجد کے 
۱ 2 ہے م‫ 
لکھا ہوا دیکھوں گا کہ بم دل سے اور شوق سے پڑھ رے ہو۔ 
5 جھ کو اپنے قلم سے اپّی خیربت لکھا کرو اور پڑھئے ہے کبھی غافل تہ رہو ۔ 
فقتط 
حمود 
ری 
(114٥ ]6+٤‏ 16 
)1+137 
یوم جمعہ ػوقت ذوے ہے دن کے 
تندن 
قبلہ کاہی مدظلہ العا یىی 
آداب کے بعد گذارش پرداز ہوں کم میں تاحین تحریر ہڈا بخیریت ہوں ۔ 
رازش لام مورخہ ہم نومر م۔ ۶۳۹ سہ شہمہ کو موصول ہوا 5 رحسٹری تی زصید 
دے چکا ہوں ۔ پاسپورٹ پونج چکا ے ۔ میری صحت ہر طرح اچھی ے ۔ 
حجھ کو اب اس قدر بھی فرصت ہیں ے کہ کسی ہندوستافی سے ملوں۔ 
نس حے اشتہ کھا کر کالچ گیا ۔ وہاں سے ایک بجے گھر پہنچ کر کھانٹا کھایا۔ 
بجر کلج رواتب ہوا۔ یج بجے ء٤‏ چھ سحجےء بعض آوقات نات جے وہاں ہے لوٹا ۔ 
بکچر وغیرہ ى نقل کی ۔ کچھ یاد کیا ۔ نو بجے کھانا کھا کر پروفیسر کے پاس 
با۔ دو گھنٹے اس سے پڑھا ۔ وہاں ہے آیا ۔ بارہ بچ چکنے ہیں ۔ آے ہی سو جاتا 
برں۔ کبھی چھ مجے آنکھ کھل گئی کبھی سات بجے کبھی آٹھ بے ۔ پیشاب 
احاے گیا ء پاتھ منہ دھویا ء کپڑے پہنے ء اتنے میں نو بچ چکتے ہی ء ناشتہ کیا 
در کالج پہنچا ۔ بس یہ میری زندی کا دستور ے ۔ اب اس حالت میں جب کبھی 
5ت مل جاوے کا ٤‏ ابد نے مفصل حالات بی دیا وی پک ورلہ انی صحت 


۔ شیرانی بات کا چوتھے بیائی ۔ ولادت س نوم سثہ تا اکتوبر 
۰ء می ٹونک میں انتقال ہوا۔ 
'۔اس خط پر تارب موجود نہیں البتہ اس کے ٴمتن سے معلوم ہوتا ے کم یہ 
۵ ٭لونییر سلم ہس ۹ اع کا تجحریر کردہ ے ۔ کیوٹکہ جس خط کا یب جواب سے 
دہ انھیں ں نومبر م۹,. ۱ء (منگل) کو موصول ہوا تھا۔ (صتب) 





-٦ 


۷ر یاد آیا کہ آج جمعب ہے ؛ گھر وط لکھنا ضروری کے ۔ گھر گیا اور پیج 
لکھنا شروع کا نے 
جناب کے جس قدر فقرات ہیں کو ایسا فقرہ نہیں کہ جواب چاہتا ہو 
تسلی آمیز فقرات یق ایت عرض ے کہ 4ے کو مر ۔رے والدین 1 طرف سے دا 
دینے والے خطوط آے چاہییں ۔ یاں اجنبی ہوں اس لیے گھمراتا ہوں لیکن ! 
بہلی سی حالت نہیں ے ۔ ہنڈوی کی بابت عرض ہے کھ جب فرصت ہو اور موقعم , 
روائہ فرما دیں ۔ خواہ کوئی سا انتظام فرساویں روپیہ جھ کو مل جاوے گا۔ 
کالج میں ہم لوگ ہندوستانی ٤‏ افریقن ء حبشی ء انگریز ؛ فرانسیسی ؛ جہن 
اس‌دکن سب پی فسم کے ہپس ۔ وہاں کوئی ایسا موقعب نہیں ہوتا کہ بات 0 
میل بڑھاویں ۔ پہلے تو سب کو جلدی ہوق سے کہ حاضری کے وقت کاح م 
جاویں ۔ حاضری کے بعد لیکچر شروع ہوا ۔ اس میں مشغول ہوگئے جس میں صرا 
سامعب کام کرتا ے ۔ لیکچر خضصم ہوتے ہی سب کو جلدی ہوتی سے کم کھا۔ 
کے وقٹ گر ہہنح حاویں اور جس دن لیکچر ایک ہے دو تک ہوتا ے اس دن 
نو بھوکا رہنا ہوتا ے یا پاع شلنگ کا خون ہوتا یعنی پونۓ چار روید دینا ہو۔ 
ہیں کیوٹکە گھر ہے تو امید ٹوٹ جاتی ہے کہ وہاں تو ہو چکا ے ۔ اس لیے کے 
(ریسٹڈورئنٹ) نان ىائی کی دوکان پر جا کر کھهانا ہوتا ےے جو سادم اور معمولی ء 
کہ پابج شملنک لے لیتا ے ۔ بعض وقتٹ کا'ح میں فرصت ہوئی لاشریری میں 
بیٹھتے ہیں ۔ وہاں اہی اپنی کتابیں دیکھتے ہیں ۔ ہم سیٹکڑوں لڑکے ہوتے ہس اي 
تمام خاموش ہوے ہیں ۔ کوئی کسی سے نہیں بولنا۔ باق سب طرح خیریت ے 
بخدمت پردو والدہ ماجدہ آداب ۔ عزیزم مشہود خاں کو پیار۔ 
فقط 
مودود و مقصود ‏ کے فقرات دیکھے ۔ خوشی ہوئی ۔ مسعود خاں پوجھتے! ہیں 
کالح کے قریب مکان کیوں نہیں لے لیتے ۔ اعتراض پایت معقول ے لیکن وہ :وا 
ہیں کی وه شہر کا وسط ہے ۔ کرایب اس قدر گراں ے کہ اللھم حقظنا۔ معمو 
مکانات پابج پونڈ فی ہفتد کرایں کے ہیں ء اچھے مکان ایک گنی روزانہ کے ۔ اور 
تو سردی ہے جس میں لندن بہت سستا ہو جاتا ے خوراک اور مکان میں ۔ کیوڈ 
عمومآاً لوگ باہر کنٹری میں چلے جاے ہیں ۔ سمندر کے اطراف میں جا رہتے ؛ 
کیونکہ وہاں سردی لندن کی بد ثسبت کم ہوی ے لیکن گرمیوں میں جس 
پار لیمنٹ کھای ہے اور تام سرکاری بڑے بڑے آفی کھل جااے ہیں ء اس و 
١‏ شبرالی صاحب کے دوسرے بھائی تھے ۔ پ نوسپں سئم ہہ رے کو پیدا ہوے 
اورے می ہ۹ ۱ء کو نواب شاء (س:دھ) میں انتقال کیا ۔ (س‌تب) 





ے‫ 
ان کا نرخ بہت مہنگا ہو جاتا ے کیونکہ سمام بڑے بڑے لارڈ اور ڈیوک اور 
برکاری عہدہ دار اور ان کہ آفس کے لوگ واپس آ جاے ہیں ۔ کہتے بی کپ اس 
بے نصف آبادی ہے اور نصف آبادی کے لوگ باہر دیھات وغیرہ میں چلے گۓ ہیں 
و گرمیوں میں وه سب واپس آ جائیں وک عزیزم مسعود خاں یہ وج سے کہ 
ں ےلج کے پاس مکان نہیں لے سکتا ۔ دوسرے وہاں مکانات جو ملتے ہیں وہ پاچ 
7 سال دسں دسں سال کی میعاد کے اوہر ملتے بس جو پہم لوگ نہیں چاہتے اُآس لیے 
ہد دو طریقے کے حساب ہں ایک تو ہفتہ وار جیسے ہم لوگ ؛ دوسرے سالانہ ہلکں 
دی سال کہ عہدہ میں ء جن میں بڑے بڑے ساہوکارء سوداگر ء بیرسٹر ء جج 
ر۔برہم رہتے ہیں یا ان کے افسی رہتے ہیں ۔ اس وقت بڑے بىڑے سوداگروں کے آفس 
سی عکمے شر سے باہر ہیں ۔ جب وہ آ جاویں گے تو شہر میں قسمت سے ہی مکان 
ول کا فقط 
ح مود 

متقصود خاںء غیے کو ٘آس قدر فر صہت نہیس کی 23_ کو ٹکٹ اتار کے بھیجوں 

اس اے میں کبھی تمام کاغذات تم کو بھیج دوں گا ۔ پھر خود اتارے رہنا ۔ 


(۳) 

(ندن 

٦ہ‏ کلڈیر ٹیریس ۔ بیزواٹر 

ب۳ تسمیصں .۱۹ع 

قبلہ* کولین و کعیب* دارین دام برکاتکم 

میں برادر عزیز محمد مشہود خاں کے لے یہ اے ۔ ىی ۔ سی ۔ ایک بھیحتا ہوں 
ار یہ مھتس خیال کرتا ہوں کہ ابھی سے ان کو انگریزی حروف کی شناخت ڈال 
ٹی جاۓ ۔ یں کتاب اس طور سے لکھی کئٔی ے کہ بجے اہنے آپ اس می سے حرف 
٭چانے لگتے ہچ ۔ کل دو لفافے حدمت اقدس میں روائہی کر چک ہوں ۔ جمعد آج ے 
:گن کرسەس کی وج۔ سے اب کے ہندوستان کی ڈاک جاد روائس بوگی یعٌی آج جمعہ 
ے بارہ بے بہاں ہے روائہ ہو جاوے کی - میں نۓ اپنے پہلے خط جلد اس لیے ڈال 
نے کم جھ کو معلوم ہوگیا تھا کہ ڈاک مالک غیر ایک روز پہلے یعی جمعب یق 
محاے جمعرات کو روانە ہو جاوے گی ۔ اس لے وہ خط میں نے امی وقت ڈال دئے ۔ 
جس بھیجتا ہوں اس لے یہ خط علیحدہ روانہ کرتاہوں ۔ہمیشب ڈاک جمعەه 
7 کے دس بجے لندن ے روانہ ہوق ے اور شہر ہے پايٌ چھ بجے ٹکل جایا 
ری سچ ۔ میں ہر طرح یریت ہوں ۔ سردی سخی پڑ رہی ہے ۔ کہر براہر ایک 
بت ے جاری ے ۔ دن رات چراغوں ىی روشنی ہے کام لیا جا رہا ے ۔ باق سب 


طرح خمربت ے - فقط 
محمد مشہود غاں کو پیار ۔ فتط حمود شمرانی 


(۲ 


روم آدینەد 
۵ چتوری لٹا ۵ و عء! غفیہ 
ابا جان ! 

میں اس وقت سادوسی اور نا اىیدی کی حالت میں یہ عویضہ لکھ رپا ہوں اور 
حے یہ بھی خر نہیں ہے کہ جب تک یب عریضب جناب کی خدمت میں پہنچے ؟ 
میں اس دنیا میں ہوؤں کا یا اس دنیا میں ۔ جھے خبر نہس تھی کہ میری موت ےنے 
ان۔ستان لے کر آئی تھی جہاں گھر والے تو درکنار دوسٹ احباب کے ہاتھ ے 
کفن و قر بھی نصیب نہیں ہوا ۔ 

ابا جان میں اس دو ہفتہ کی بيماری کے عرصہ میں بہت رویا ہوں اور میں ے 
آپ ے غائبانہ معاق مانگی ے ء اپنے گاہوں ى ۔ میں ے آپ کا روهیں ہمیشہ برباد 
کیاء انطھستان آ کر اور بھی برباد کیا - ہمیشہ آپ یىی نافرمانی کی اور اس وقت 
ایسے مقام پر ہوں ججہاں موت کی سرحد بالکل قریب ہے اور زندی کا ہمسایب کووں 
دور ے ۔ ابا جان میں آپ کی بدنصیب اولاد ہوں ۔ اگر مس جاؤں تو آپ مجھے بعاں 
کر دینا ۔ جھے اہی زندگی یىی کچھ امید نوں رہی سے ۔ مرا تمام سر سوج رہا ے؛ 
جہره. پر ورم ے ۔ یہ بماری میں نے کبھی ہندوستان میں نہیں دیکھی اور نہ سی ۔ 
ناک اور منہ ے خون جاری ے اور دونوں ہے رات دن پیپ ےہ رہی ے ۔ درد ک 
یہ شدت ے کہ اللھم حفظا جب ڈاکٹر دو تین روز میں سوۓ کی دوا دے دیتا ے 
تو چھ سات گھنٹے کے لے سو رہتا ہوں ورنہ وہی ے قراری اور وہی تڑپنا ۔ ڈاکٹر 
ے دو نرسیں یعنی دو ملازم عورتیں جو ہسپتال میں کام کرقی ہیں ء؛ بھیج دی ہیں۔ 
وہ اٹھاں ٹھاں سلاقی ہس ۔ 

میں دل میں کیا کیا امیدیں لے کر ہاں آیا تھا لیکن کیا خعر توں کا مہاں 
میرا موت سے سامنا ہوگا۔ تمام سر پک رہا ے ۔ میں ے خیال کیا تھا کا مج 
”ئفایت شعاری سے رہوں کا ۔ اسی خیال ہے مےاں آ کر کہپڑے نہیں بنوائۓ ۔ اب 


ج۔ ھ جنوری سنہ ۵ن .وع کو جمعد نہیں بلکی جمعرات تھی ۔ایسا معلوم پوتا ہے 
کہ بماری کی گھبراہٹ میں دن یا نار میں ہے ایک کے اندراج ہیں غلطی کر 
گئے ہں ۔ (صس3ب) 


۹ 
ہگٹ رہا ہوں ۔ ڈاکٹر اور ئرسیں مجھ کو تباہ کر دیں گی - ڈاکثر کی فیس ایک 
.ںہ آے کی دس شلنگ ے ۔ وہ دن بھر میں دو دفع آتا ے اور آج دو پہقتب سے 
ے عرصہ ہوےۓ کو آیا۔ اور خدا جاۓ میں کب تک ہمار رہوں - یہ خیالات 
بن عو مجھے ذح کر رے ہیں ۔ میں یقین ے نہیں کہد سکتا کہ آیا میں اچها ہو 
,زں کا یا مجری ہماری کا نتیجە موت ہوگا ۔ لیکن ایا جان آپ جوے دل سے معاف کر 
اکر میں س جاؤں کا ۔ اگرچہ میں آپ کا نافرمان اور فضول خرج بیٹا تھا - آپ 
ہری والدہ سے بھی کپ سن کر جھے معاف کروا ديینا اور حمیدە' ہے مہر خشوا 
را اور اس کی بابت جو کچھ آپ مناسب سمجھیں کرنا کیونکہ آپ کو اس کا 
عم ے زیادہ خیال سے ۔ 
سری ہماری کی بابت ہوا٢‏ ہے یا کسی اور سے ذ کر مس فرماویں ۔ ممکن ہے کہ 
ں جلد اچھا ہو جاؤں اور بوا کی عادت تو آپ جانتے ہیں رونے کی سے ۔-۔ کسی آدەمی 
ونعرے لے یہاں مت بهیجنا - مەرا خدا پر بھروسہ ے ء آپ بھی خدا پر بهروسمہ 
ے اور دعا کیجے کء جلد صحت پا کر اپنے فرائض میں شغول ہو جاؤں -۔ 
فقط 
خددت پردو والدہ ماجدہ آداب - عزیزم محمد مشہود خاں کو پیار ۔ فقط 
محمود شہراںی 


اس ہفتں مجھ کو گھر سے کوئی خط نہیں ملا جس سے اور بھی پریشانی ے ۔ 


(۵) 


حعمود 


للدن ۔ کلڈیر ٹریس 


حمیہ شذیہ ۴ 


(مبری ماری کے متعلق والدہ کو ہ رگز ہرگز اطلاع نہ ہو ۔- حعود) 
قہلد“ صوری و کعیہ" معتوی دام د رکاتکم 
گدشتہ جمعہ ایک عریضہ لکھ چکا ہوںن - حسہب بجوا 0 خالیںی بیج جا ے 


٠۔‏ شیرانی صاحب کی ا پلیہ حترمہ َوایت اختر شیرانی مہحوم) ۔ عالم خان ولد اک 
حاں شیرانی کی دختر تھیں - (مصستب) 

“- شبرانی صاحب اپٔی والدہ حترمہ کو 'بوا؛ کہا کرے تھے بلکہ پورے خاندان 
مرف ئن لفظ نے عاظاب کی حاق تفحات رشب 

اس خط پر تارج نہیں دی گی زان سے معلوم ہوتا ہے کس . ہ جچنوری 
۵و رع (مٹھل) کا تحریر کردہ ہے ۔ (ستب) 





دی ے۔ کو یو یی تو ای مو سس چیہ 
ناسک ھے تریغ ہیں جات تھا یکن شتبی کے دنء جو کہ ڈاک ‏ 
دں تیاء دن کے دس ےعے ےى کو جناب کالفافسملاء جس پر تیرہ دسممر کی تار 
تھی اور جس کے اندر لکھا تھا کہ یہ گیارھواں خط ے - اس سے پھلے ایک رجملری 


جھے ملی تھی ۔ نہیں معلوم اس کی رسید میں نے دی یا نہیں ۔ 


جمعب کے روز ہے مری یہ حالت ہے کہ ہر وقت شدت درد کی وحہ ہے دہ 
کی حاؤے میں رہتا ہوں ء؛ آنکھیں کھلتی نہیں ء؛ کانوں ہے سماعت موقوف ء دانتوں ے 
کوئی چیز نہس جتی ۔ تمام چہرہ سوج گیا ء سینہ پر ورم آن یہنچا ۔ ان بچھلے دوں 
میں محھے تو اپنی زندگی کی امید تھی نہیں ۔ آدمی کی صورت پہچائی نہیں جاتی تھی ۔ 
آحر کل ڈاکٹر ے دونوں کانوں کے قریب سکػاف دیا ۔ کوئی آدھ سیر کہ قریب خوں 
اور پیب تکلی ۔ درد میں اب وه اگلی سی شدت نہیں لیکن ابھی تک دونوں کانوں ے 
ےون اور پیپ جا رے ہیں ۔ دن اور رات میں شفاخانہ یق عورتیەں (ٹرسیں) دم با 
مرتبص دونوں کانوں کو دھوقی ہیں اور صاف کرت ہیں ؛ دوا ڈالتی ہیس ء رو ے 
پھا ے چڑھاتی ہں لیکن کازوں کا درد اب تک ہدستور جاری ہے ۔ جس دن ئکّاںد 
اکایا اس دن تو کسی قدر یند آئی لیکن اس کے پہلے اوز اس کے بعد خوات آرر 
دوا دینے کے باوجود بھی نیند نہیں آتی ہے ۔ رات کے تین بجے چار بجے اگر آ 
لگ کگئی تو ایک دو گھنٹوں کے لے آرام ہوگیا ورنہ وہی درد ے وہی ٹیسیں ہیں 
حھ کو ام عمر میں اس قدر تکلیف نہیں ہوئی جیسی آج کل درداشت کر رہا ہوں ۔ 
آج اور دنوں کی نسیٹ کوئی دو گھنٹہ ہے طبیعت بہت اچھی سے - میں ے حیال 
کیا لہ جناب کو خط لکھ دوں کل خدا جا ۓ کیا پیش آوے۔ میرے پاس حر 
بالکل نہیں سے اور بیاری کا خرج اس کے متعلق میں تے ابھی کچھ ادا نہیں کیا ے۔ 
س ڈاکثر کو فیس دی ے اورنہ نرسوں کو کچھ دیا نے ۔ دوا وغرہ یب ھی 
سب ڈااکٹروں کی معرفت آ رہی ہیں ۔ میں نہیں جائتا اگر خرج دیر میں آیا تو مجری 
کیا حاات ہوکگی ۔ اور مجھے آپ سے سانگتے ہوے بھی شرم آتی ے ۔ میں کَہیں جا 
میں کیا کروں ۔ الس تعاليل موت دے دے تو اچھی ىات ے ۔ جھے کس قدر شرہ 
آق ہے جب میں یہ خیال کرتا ہوں کہ میں چار ہزار پچاس روپید لے کر گھر ے 
نکلا تھا اور آج چار مہینہ بعد وہ تمام روپیہ خرج ہوگیا اور میں آپ ہے پھر ماک 
رہا ہوں ۔ ابا جان اگر آپ دل میں یہ خیال ککریں گےہ کہ میں تۓے فضول خُرجی 
کی ہے تو جھے چت صدمہ ہوا تقریباً تین ہزار تو کرایە جہاز اور فیس کالح مد 


آ‌" 


ہلا گیا ۔ باق رہا ایک ہزار ۔ اس کے اندر ہی تین سید گذر گئے ۔ کتابیں خریدیں 
رر کچھ چیزیں مہاں کی رسم کے سطابق خریدیں ۔ 


پھر بھی میں ۓ دس پونڈ اصل میں سس نکال کر علیحدهہ سیونگ بینک میں 
دے ہیں صرف اس خیال سے کہ موت ے زیست ے خدا جاۓ کیا وقت پڑے ۔ 

۔ ارادہ کر رپا تھا کہ پر سال اتنی ہی رقم ما چا کر سیونگ بینک میں 
هتا جحاؤں کا اور جب میں ےاں سے جاےۓ لگموں کا تو اس وقت میرے پاس 

س بونڈ فالتو ہوں کے اور اگر مس گیا تو گور و کفن کے لیے کای ہوں گے کیوٹکد 
و میں سص جاؤںل تو بیٹنک میرے حساب میں ایک کوڑی بھی نہیں دے کا کہونکں 
و ربادہ تر دستخط مانگتے ہی اور یا وہ مےرا باق رو پیں مبرے وارئوں کے سیرد 
ان فی 9 


اس ہفتہ سے ان دس پونڈ پر گذارہ ے مگر تابکے ۔ ڈاکٹر کی قیس دس شلنگ 
درائھ۔ ٹرسوں کی فیس پایخ پاب شلنگ روز ۔ یی میری لینڈٹ لیڈی مہت اچھی سے 
سر ۓ جھ کو اس قدر بماری پر بھی اپنے کان میں رہنے کی اجازت دی ور تہ انگریز 
ون ازج ے رحم ہوے ہیں ۔ ججہاں سی یىی کو زیادہ ہمر پایا ء ہسپٹتال بج دیا۔ 
وہ ۶ فلس ے اور ڈاکثر کی فیس ادا نوس کر سکتا تو خیراتیق مقاما کان 
+بع دیا جہال اس کی موت و زیست صرف ان لوگوں کے رحم پر متحصر ے ۔ جوان 
ورے تو خیر ء ضعف اور دوڑے تو اکثر مس کر ہی نکلتے پس ۔ ہر روز ان مراۓے 
دلوں کی اخباروں میں فہرست ہوتیق ے کہ فلاتۓ ہسپتال میں اتنے آدمی عر ے اور 
لڑاۓ میں اتنےاگر فیس ادا کر سکتا ے تو سرجری میں بھیج دیا جہاں خر حکا کجھ 
ماب تہیں ہے اور نار حبور کہ ان کی فیس وغیرہ کے علاوہ ان کو دیتا رے ورنہ 
ءع طرح سے اس کو ستایا جاوے گا۔ انگریڑ صرف کہنے کو مہذب ہیں اور ہمدرد ہیس 
ر۔اں ں میں دونوں بہانی مفقود ہں۔ یہ صرف ایک چھز حانۃ تے ہیں؛ روپیہ۔ روپیہ ان کا 
٭ے؛ روپیہ ان کا ایمان ہے ۔ غرض روہہہ کے سوا یہ کچھ نہیں جانتے۔ میری لینڈ 
بی اگرچں اس کو انکاینڈ می رہۓے عغام عم ز گذر گی لیکن ٹیش می کہا ”تزق 
سے لد انگریز ہمیشب خود غرض ہوتے ہیں ۔ یہ عورت آئرش ہے یعئی آئرلینڈ 
رہن والی ۔ ککہتی ہے کم میں تم پر بہت رحم کرق ہوں کہ اپنے ماں باپ 
نو چھوڑ کر اتی دور یہاں آن پڑے ہو - اس یق وج یس ے کم میرا ایک پیٹا 
+ سال ے ہندوستان میں سے ۔- اگر میں دوسروں کی اولاد کو تکلیف دوں گی تو 
لیکن ے کے خدا میری اولاد کو تکلف دے۔ 


۳ 


ابا جان ید شفا خاذوں کی بابت جو کچھ میں نۓ ذکر کیا سے ء میں ۓ ۔ 
ے ۔ خدا نس کررے کم میں وہاں جاؤں - لیکن یہ تمام مصیبت ان لوگوں سے د 
ے جو مسافر ہیں یا جو گھر بار نہیں رکھتے ی جن کے رشتہ دار نہیں ہیں ۔ ١ا‏ ما 
آپ اس بات کا ہرگز خیال ہی نہ کرنا کہ اس قسم کی بمماری سے میں گھمرا حاؤ 
کا واپہپس ہندوستان آےۓ کی خواہش کروں کا يا ہندوستان ہے کسی کو 
تمارداری کے لیے بلاؤں کا ۔ بجھلی نات تو بالکل فضول ے۔ رہی پہلی بات ہندونتا 
آۓ کی باىت ۔ میں س جانا قیول کروں کا ء اس سے دس گئی ہماری برداشت >“ 
لوں کا بس نسبت اس کے کہ میں ے یل سرام ہندوستان آؤں اور آپ کو اپنی منحوا 
صورت د کھاؤں ۔ اگر انطستان میں معری موت لکھی ے تو کوئی ا سے نٹا ن 
سکا ورند اس طرح اگر بجاس صرتبھ بھی بر ہوؤں تو کچھ پرواہ نہیں ۔ دست 
طاب ندارم اکم برنیاید ۔ 

دو شنبد کی صبح یعنی کل ایک رجسٹری اور ایک خط بجھ کو اس میل ہے ملا 
یا یہ دسممر کا لکھا ہوا تھا اور اس خغط کو بارھواں خط کہنا چاہیے ۔ اس مب 
نواب فتح علی خاں' قزلباش کے سفر نامہ کی بابت ذ کر تھا۔ اس وقٹ جواب دبہ 
کی طاقت نہیں ے صرف رید لکھے دیتا ہوں ۔ 

رجسٹری سے متعای ستیے کس اس کو میں نے کھولا تو ؛س میں ایک تو 
چھیاسٹھ پونڈ یا ایک ہزار روپیہ کا تھا ۔ خیال کیا کم یہ ٹوٹ جناب تۓ نھیجا ے 
اس وٹ کے ساتھ ایک خط بھی تھا ۔ غخط کو تو میں ضعف ‏ کے سبیب سے نہ ا 
سُا ۔ میں ے بھی خیال کر لیا کہ آپ ۓے یہ نوٹ بھیجا ے ۔ میں بہت خوش ہ 
کہ وقت پر روپے نچ گۓ ۔ تھوڑی دیر کے بعد نوٹ کو کھول کر دیکیتا ہو 
تو اس میں جگیاتھ سریرے لکھا ہوا ے ۔ رجسٹری کا پته جو دیکھا تو اس ہر نہ 
جگاتھ سریرے معرفت طامس کک اینڈ سنز لکها ہوا ے ۔ اس وقت میں ' 
گھمر ایا ۔اول تو روپیہ پاۓ کی خوشی معدوم ہو گئی ۔ اس کے بعد میں نے 'ہ 
نرس کو طامس کک کے ہاں بھیجا ۔ وہ وہاں سے اس شخص کا پتہ لافی ۔ پھر میں 
اس کو خط لکها کہ جس طرح ہو سکے جھے فوراً آ کر مل جاؤ۔ غیر رات ۔ 
سات بجے کے قریب وہ شخص مبرے پاس آیا ۔ اس وفت میں مھت ہی غفلت کے ا 
میں تھا ۔ تھوڑی دیر میں میں نۓ اس ے سوالات کرنا شروع کے ۔ وہ مر۔ 
درالات کے جوایاٹ لکھتا گیا کیوٹنکہ میں سن نہیں سکتا تھا ۔ سب سے پہلے ج 





-١‏ ند نواب مظفر ننافر لی فزایاش ۔ ان کاسفر نامهہ ہسیاحت فتح خافی کے و 
مطبع مفید عام ء لاہور سے سنہ مم , و ء میں شائع ہوا ۔ (صستب) 


وی 


ے مرا غط دکھایا جس سے جھے یہ اطمینان ہ وگیا کہ یہ وہی شخص ے جس کو 
ػٴك× ۓ بلایا تھا ۔ پھر میں ۓ اس کا نام پوچھا تو اس ے کہا چگناتھ ۔ میں نۓ 
ہا میں پورا نام چاہتا ہوں ۔ 

ہار شنبه وقت صبح) 

رات کو میں بارہ سے لے کر تین بجے تک اچھی طرح سے سویا ۔ پھر دوبارہ 
راب آور دوا بی لیکن نیند نہیں آئی ۔ آخر آگ کے سامنے پڑے پڑے صبح کر دی ۔ 
ن والی نرس چلی گئٔی سے اور دن وا ی نرس چلی آئی سے - یہ بچھلے صفحے میں نے 
سارا دن اور رات میں لکھے ہیں ۔ آنکھیں برابر ٹھہرتی نہیں ہیں ۔ پہلے ک 
نسہت بیٹائی میں بہت فرق ہو گیا ہے ۔ اس لیے مجھ کو لکھنے میں بہت دقت ہڑق 
ے۔ اس وقت چوٹنکم طبیعب درست ے اس لیے باق حالات گوش گذار کرتا ہوں ۔ 

میں نے مسٹر جکناتھ سے ان کا پورا نام پوچھا تو انووں ےۓ جگناتھ سریرے 
با ۔ جھے اطمینان ہو گیا کہ یہ وہی شخص ے جس کا یہ نوٹ ے ۔ لیکن اس 
کچھ نہیں کہہا اور دیگر سوالات کرنۓ شروع کی ۔ ان کے والد گی بابت 
چھا۔ وه امرتسر کے رہنے والے ہیں اور کالکا میں ریلوے کے ٹھیکہ دار ہیں ۔ 
ملہ میں ان کے کوئی رشتد دار ہیں لالی ٹھاکر چند نامی جو ایگزٹٹر آفس می 
کونٹنٹ ہیں ۔ اس میں بھی شک نہیں کہ ید ئوٹ لال ٹیاکر چند اکونٹنٹ نے 
ملے سے بھیجا تھا - اب جھے یقین ہو گیا کہ یھی شخص ہے جو اس نوٹ کا مالک 
ػ۔ پیر اس سے میں تے پوچھا کہ کیا آپ کو آج کل میں کہیں سے روپیہ اۓے 
امید ے ۔ اس نۓ کہا ہاں میں گذشتہ سال ہندوستان چلا گیا تھا ۔ اکتوبر میں 
'پس آیا اور یہاں آے ہی میں دماغی بماری میں سبتلا ہو گیا اور اس ہماری تۓ 
ت طول پکڑا اور آخر میں سرجری ہسپتال میں بھیج دیا گیا جہاں میرا چار ہفتوں 
سات سو روپید اٹھ گیا اور خمر میں شکر کرتا ہوں کہ جان بچ گئی ۔ اب 
کرئی تین ہفتب سے جھے صحت ہوئی ڑے] میرے پاس روپیہ نہیں تھا ۔ میں نے 
'مر تار دیا ۔ اس کا جواب آج کک ڈاک میں موصول ہوا کہ ایک ہزار کا چیک 
ٹھاکر چند کے تام شملے بھیچ دیا ے ۔ امید ے کہ تم اسی میل سے روہیہ پاؤ - 
ی ے کہا کیا آپ عھ کو وہ خط دکھا سکتے ہیں ۔ اس پر تامل کیا ۔ میں ے 
کہا جناب من موجودہ ضروریات اس قسم کی ہیں کہ میں آپ سے یب سوالات کررے 
ا حق رکھتا ہوں ۔ آپ بجھ کو اپنا ہندوستاتی بھائی خیال کر کے بتا دیں ۔ میں 
مرف اپنا اطمینان [چاہتا ہوں] اور بعد میں میں آپ کو جس غرض کے لیے 
غِف دے رہا ہوں اس ہے مطلع کر دوںگا۔ تب اس نے کہا کیا آپ اردو 
"اۓ ہیں ۔ میں ۓ کہا ہاں ۔ تب اس ۓ جھ کو ایک لفافب دکھایا جس ہر اسی 


خ۳ 


روز کی مہر تھی اور اندر ہے وہ مقام دکھایا جہاں روپیہ کی بابت ذ کر تھا ۔ حر 
کچھ اس شخص ے کہا تھا سے سچ تھا۔ اب میں ےۓ اس کو رجسٹری دکھائی۔ 
اس ۓ پت دیکھ کر کہا لالب ٹھاکر چند کے ہاتھ کی تمریر ہے ۔ خی میں ۓ اس ے 
پھر کہا کہ وہ ایک ہزار روهید کا ڈوٹ اسی میں موجود ے ۔ طامس کک نۓ غلط 
سے میرے نام بپەيیح دیا۔ اور میں ےۓ بھی بغیر پتہ دیکوے اسے کھول لیا 72 
میں آپ ے معاق مانگتا ہوں۔ میری ایک نرس موجود تھی ۔ میں تۓ اپی لیڈ لیلی 
"کو بھی بلایا اور ان دونوں کے سامنے وہ نوٹ دونوں کو دکھا کر لالم جگاتو 
کو دے دبا ۔ اس شخص ےۓ مہت ہی مشکوری کے کامے ظاپر کیے اور کہا کم اگر 
اس ہفتص بحی کو خرج نہ پنچتا تو محھ کو اپنی جیزیں فروخت کرنۓے کی ضرورت 
پڑق ۔اگر کسی انگربز کے ہاتی یس نوٹ لگ جاتا تو وہ بالا بالا روپیہ وصول 
کر لیتا۔ خدا کا شکر ے کہ آپ کے ہاتھ یہ نوٹ لگا جو مجھ کو واپس مل گیا ۔ 
کہنے لکا کہ تھوڑی دیر پہلے آپ ے کہا [تھا] کہ ہم اور آپ ہندوستانی بھائی ہیں ۔ 
میں چاہتا ہوں کہ نی الحقیقت ہم دونوں بھائی بن جاويں ۔ الغرضں ایک دفعم اور 
ہاتھ ملایا اور اپنے اپنے خانگی حالات اور اپنے آئندہ خیالات پر باتییں کرتےرے ۔ یہ 
لالہ جگناتھ اس تسر کے رہنے والے ہیں ۔ ۹.۳ ۱ء کے اگست میں بہاں آۓ۔ ایک 
امتحان دے چکے ہیں ۔ تین اور باق ہیں - م,. ۹ء کی تعطیلوں میں واہس ہندوتاں 
چلے گئے تھے ۔ چھٹیوں کے بعد وہاں ہے آئۓ ۔ یہ بھی قانون میں داخل ہیں اور 
انل کے کالج کا نام گریزان! ہے ۔آخر کوئی بارہ جے رات کے دوسرے دن اعھوے 
آۓ کا وعدہ کر کے چلے کئے ۔ 

دن کے دس مجے ڈاکثر آیا ۔ دو نوں کانوں سے خون اور پیپ نکالے ۔ آج اور 
دٹوں ہے زیادہ خون نکلا ۔ شکاف میں بتی رکھی ؛ کان دھویاء دوا ڈل ی اور نر سکو 
ہداوٹ کر کے چلا گیا ۔ انىنے 
بارہ بچ چکے تھے (دن کے) کہ شیخ عبدالقادر؟ آۓ ۔ انھوں ۓ معذرت کی کہ ٭ہ 
کو عمہاری باری کی بالکل خبر نہیں تھی - ان سے بھی تحریر کے ذریعہ گفتکو ہوئی ۔ 
شیخ صاحب کوئی پون گھنٹہ ٹھہرے اور چلے گئے ۔ دو بجے کے قریب لالہ جگمانه 


میں نرمسں ے مجھے کھاا کھلایا ۔ بعد میں دوا پلائی ۔ 


ر-۔ ا.5]: د۲ی 

ج۔ (سر) شیخ عبدالقادر بھی سنہ سم , ۹ رع میں بیرسٹری کے لیے ائکلستان گئے تھے ۔ 
سلب ام سے سلہ ہہ کے دو سالہ عرصے میں ان دونوں بزرگوں کے درمیاں ٥٥‏ 
گہررے دو ستانہ تعلقات قاع ہوۓ جو بہدت العمر تک قاخ رے ۔ آیندہ خطوہ 
میں جا بجا شیخ صاحب کا د کر آۓ کا ۔ بلکہ شیرانی صاحب کے والد محغرم سے 
بھی شمح صاحب کی خط و کتابت ہوگی تھی ۔ (م‌تب) 


بول کیا ۔ 


شام کو ساڑ عے پاچ بے پروفیسر آرنلڈ' تشریف لاۓ ۔ مجھ کو ان کے آتۓے 
> وہم و گان بھی ند تھا۔ کوئی گھنٹہ بھر ٹھہرے ۔ ان سے بھی وہی تریر _کے 
بربعں سے باتیں ہوئی ۔ بب پروفیسر آرنلڈ کی بڑی مہربائی ہے جو باوجود 
عدع الفرصت ہوےۓ کے میرے ہاں آئے حالانکہ انڈیا آفسں میرے مکان سے کوئی 
نھ نو میل کے فاصلے پر ے ۔ سٹیچر کو پھر آۓ کا وعدہ کر کہ گۓ ہیں ۔ 

نہاں کیبرج یوئیورسئی میں ایک فارسی پروفیسر کی ضرورت ے ۔ تاخخواہ 
ابد دو سو ڈھائی سو پونڈ سالانہ ے ۔ اس کے لیے بڑے بڑے لوگوں نۓ ہندوستان 

ے درخواستیں بھیجی ہیں اور زیادہ تر قابل تعجب اسی یہ ے کہ نہاں سے بھی بڑے 
زے لوگوں نۓ درخواستیں دی ہیں ۔ مثلا شیخ خ عبدالقادر ۔ ان کی فارسی لیاقت کا 
عن کو علم نہیں لیکن یب بھی چاپتے ہیں ۔ سید امیر علی؟ جچ (سابق) کلکتہ 
انی کورٹ ۔ انھوں نے درخواست دی ے ۔ پروفیسر ٹی ۔ ڈبلیو - آرنلڈ نۓ خود 
درمواست دی ے ۔ اب جب ابسے بڑے بڑے لوگ درخواست دیں تو ہمیں کون 
وچھے - ہاں ڈا کر اع حسن بلگرامی ىک بھی درخوامست ہے کے یىی انگریز ہیں 
س سے جھ کو شناسائی نہیں لیکرز ان انھوں ے درخواستیں بھیجی ہیں ۔ یىی تک کوئی 
یصلہ نہی ہوا کہ کون سقرر ہوکا۔ 


۔ جن دنوں شیرانی صاحب لاہور اورینٹل کالج لاہور میں زیر تعام تھے ؛ آرننڈ 
صاحب گور ممنٹ کالج لاہور میں فلسفہ کے پروفیسر تھے ۔ بلکہ اسی دوران میں 
ایک مختصر عرصے (اپریل تا ومبر سنہ ۱۸۹۹ع) کے لیے وہ اوریئنٹل کالج کے 
ہر نسہل رے ۔ اس سے قبل ہہہ ۱ھ تک وه علی کڑہ کالج میں پروفیسر 
رہ چکے تھے ۔ سب .۹ع میں پروفیسر آرنلڈء انڈیا آفس لائبربری کے 
اسسٹنٹ لائریرپن ہر کر لندن چ چاے گئے تھے کچھ عرصہ بعد یولنیم درسی کالج 
لندن میں عرىق کہ پروفیسر 2 ہوۓ۔ سن ۱چ رء میں انھیں سر کا خطاب 
ملا وہ جون سنب .مو وع کو لندن میں انتقال ہوا ۔ (سصتب) 

۔ مشہور قانون دان اور مورخ ۔ ولادت پ۔ اپریل ستہ وجواع۔ سلہ ویہمرّء 
سے ٭+ےہروع تک قیام انکاستان کے عرصے میں بیرسٹری پا ىی - ہہ ۱ء میں 
وائسراۓ کی کونسل کے واحد مسلان رکن تھے ۔ م. ۱۹ء میں کلکتہ ہائی 
کورٹ ہے ریٹائر ہوۓ کے بعد اپنی انگریز بیوی سے ساتھ انگلستان میں 
مستقل سکونت اختیار کر ی ان کی کتابیں ٥دداء]‏ ۶ہ ٤ن‏ نع8 اور 550×۲۲٥‏ ۸ 
5ء58۲8 ١٠‏ 11:850 عتاج تعارف نہیں ۔ م۔ ا؟ست ہہ و ١ء‏ کو وفات ہائی ۔ 
(ستب) 





٦ 


سورج نرائن اور من سکھ داس ء ان دونوں نۓ اہی پہلی رہائش گاہ بدل دی ے ' 
اور مجھ ے بہت دور چلے گئے ہیں ۔ من سکھ داس کوئی دس میل جھ سے ج:وب ہبر 
چلے گئے اور مورج نرائن کوئی سات میل مشرق میں ورئہ یہ دونوں شخص روڑاء 
جھ کو دیکھنے کے لیے آے ہیں ۔ 

طامس کک پر مجھ کو اعتبار نہیں ے ۔ میں نہیں جانتا کی قسطوں کا کیا 
انتظام کروں ۔ بر حال جب تک میں اچها ہوؤں اس وقت تک اس کی معرآت 
منگواؤں کا بعد میں کوئی اور انتظام کروں کا ۔ میں خرج کی طرف سے بہت پریشان 
تھا لیکن لالہ جگناتی نے کپا کی می دے سکتا ہوں ۔ میں نے ان کی اس 
درخواست کو بڑی خوشی سے منظور کیا ہے ۔ اور کہا ے کە جب ضرورت ہوگ 

میں خطوں 1 طرف سے سخت پریشان ہوں اس لیے ابھی تو بھی ور فی سمجی 
میں آنی سے کہ مجاےۓ ایک آنے کے ٹکٹ کے آپ آدھ آۓ کا ٹکٹ لگایا کریں ۔ ناو 
وہ وصول کریں کے لیکن اس صورت میں ممرا خیال ے کہ خط ضائع ام ہو؟ 
کیونکہ سرکار اپنا عصول کسی حالت میں ضائع نہیں کرے گی ۔ اس صورت میں 
طاہس کک بھی خیال کر کے خط بھیجا کرے گا ۔ باق کیا عرض کروں ۔ 

فقط 
خدمت ہردو والدہ ماحدہ آداب حمد مشمہود خاں کو پمار فقط 
دیو میں 
مری بماری کے متعلق والدہ کو اطلاع نہ ہو - فقط 


بغدمت اخوان صاحب عمد ابراہم! و عمد اسرائیل؟ خان صاحب آداب ۔ 


فقط 
جمعہ _کے دن دودر! عریضہ ارسال خحدمست عافق کروں کا 7 اگر طبیدت 
دذرسمت ہو ۔ فقط 
حمود 


ر۔ شیرانی صاحب کی بڑی والدہ کے بڑے لڑ کے تھے ۔ شیرای صاحب سے عمر مد 
چھ سال بڑے تھے ۔ پیدائش ۹ ۱۔ اکتوبر ےہ رء - اپربل ۱۹۳۵ء میں ڈعای 
شیرانیاں میں وفات پائی -۔ (ص7ب) 

اسرائیل خاں ء ابراہم خاں کے چھواۓ بھائی تھے ۔ پیدائش یکم دسمیں ےے۶۱۸٭ 
ڈونک میں ے و۔ مئی م۹ ١ء‏ کو انتقال ہوا ۔ (صستب) 





دس 


لی 


16 1-1141 6  ؿه‎ ۶٤ 


71۲۷٣۹ 
ر۔م+ھ.۹ ١ء 605 ,247 (ء3](‎ 


قبلہٴ کونین و کعبہ دارین دام برکانکم 


عد تسلمات فدویانہ گذارش پرداز ہوں کہ میں فی الجملہ قرین عمریت و مہہودی 
ہرں ۔ شلبد گڈشتں تد کو ایک خط میرے نام ایک خط سورج نرائن کے نام اور ایک 
ےہ شیخ عبدالقادر کے نام پہنچے ۔ سورج ٹرائن اسی روز میرے پاس چلے آے تھے ۔ 
ىں ے وہ غط دیکھ لیا ۔ شیخ دالغاد اتوار کو معرے پاص آاےۓ ۔ اس وقت میں 
کے ہاں گیا ہوا تھا ۔ وہ خط میرے کمرے میں چھوڑ کر چلے گے ۔ جب وہ 
ے مان پر واپس گۓے تو میں ان کے مکان پر موجود تھا ۔ 
ببری حالت یہ ے کہ ڈا کر روزانہ آ3ا ے ۔ دو روز بعد زغم کھولتا ے۔ 
؛ زحم کھولا تھا۔ اس ہے پہلے منگل کو ء اس سے پیشر اتوار کو ۔ اس ےۓ دس 
برتک رابر رستے زغم [کو] نہی کهولا۔ دونوں زخم بهر چلے تھے اور تسلی 
ضض کم بہت جلد مندمل ہو جاویں گے لیکن اب یہ نی مشکل آ بنی ے ۔ بھرے 
رے زخموں کو چیرنا اول ‏ و باعث تکلیف ہے ہی دوسرے اتی مدت گذر 
ہا اور بھی مصیبت ہے ۔ ڈاکٹر سے کہتا ہوں ۔ وہ کہہ دیتا ے ء میں خود 
رر ہوں - 
آنکھوں کی بیدائی جیسے پہلے تھی ویسی نہیں ے - بعض وقت بالکل دھندلا نار 
۔ ڈاکٹر ہے کہتا ہوں ۔ وہ کہتا ے ء غالبا کمزوری ہے ۔ کوئی کام نہ 
کُرو۔ بہ مبری عادت نہس کہ خا یىی رہوں ۔ کتاب قریباً اکثر دیکھتا رہتا ہوں ۔ 
بہت کم آنی ہے ۔ صبح چار پابچ بے آنکھ کھل گئی ء گیس چلایا ۔ کتاب 
سکہنی شروع کر دی ۔ آٹھ بے گرم پائی ہلا ۔ مند ہاتھ دھوۓ ۔ اخبار آیاء وہ 
ہام نو بجے حاضری کھاں ۔ پھر کتاب دیکھٹا شروع کر دی ۔ دس گیارہ بارہ 
2 درمیان ڈاکٹر آیا ۔ ایک مجے لنح (دوپھر کا کھانا) کھایا ۔ چار پایچ بجے سورج 
اش آۓ۔ ایک آدھ گھنٹے وہ ٹھہہرے ۔ چھ جے گیس جلایا ۔ کتاب لی ء آٹھ بجے 
“کے رات کا کھانا کھایا ۔ کچھ کام کرٹا رہا ۔ یند کبھی ایک بے آقی کبھی 
بے ۔ آج کل میں تین چار گھنٹے سے زیادہ نہیں سو سکتا۔ ڈاکش کہتا ہے ؛ 
ح قدر زبادہ سوؤ گے مفید صحت ہوگا ۔ اب وہ کہتا ے کہ کچھ دنوں کے لے 
سر کے کنارے جا رہو ۔ وہاں کی صحت بخش ہوا تم کو نہایت مفید ہوگی ۔ میں 


ۃ۲‌ 


لندن چھوڑ کر جانا پسند نہیں کرتا۔ دوسرے کالچ کی ٹرم اپریل میں چلی آ 
ے ۔ اس میں حاضری ضرودری ے ۔ تیسرے ابھی ژخم بھی نہیں بھرے ہیں ۔ 
ۓ یت بھی راۓ دی کہ تین چار مہیند کے لیے واپس اپنے وطن چلے جاؤ۔ یہ 
ممکن نہیں کیونکہ مئی میں یہاں چار سہینہ کی چھٹیاں ہوں گی اور پیر اکتوبر 
کالحع بند رے گا۔ اکثر ہندوستائی ان چھٹیوں کے دنوں کو یا تو یورپ کی سر 
بسر کرے ہیں ء بعض امسریکہ چلے جاے ہیں اور بعضی ہندوستان اپنے گھرور 
چلے جاتے ہیں ۔ میں بھی ہندوستان آ سکتا ہوں لیکن اس صورت میں مجھ کو 
بڑا نقصان رے گا۔ وہ انگریڑی کا ۔ اس وقت میں جس کالج میں ہوں اس میں 
مام ایم ۔ اے ؛ ہی ۔ اے ہیں ۔ ڈھائی سو کے قریب انگریز ہیں بایق بحاس 
ہندوستای ء جاپانی ء افریقن ٤‏ حبیشی - درمی اور سیلوئی ہیں اور یہ ایسے ہیں جہ 
ۓے ابی تام عمر انگریزی سیکھنے میں بسر یق ے ۔ بعض ان میں تیس سال کے 
عض پینتیس سال کے ؛ چالیس کے اور :اس سال کے ہیں ۔ ان کے مقابلے میں ہ 
حالت یں ے کہ ے۹ ١ء‏ میں انگریزی شروع ی۔ ہفہ+عء میں مڈل پاسّ 
اس کے بعد فارسی میں لگ گیا ۔ منشی فاضل کے بعد پھر انگریزی دیکھنا ‏ 
کی ۔ اس صورت میں کیونکر ان کے مقابلے کے قابل ہو سکتا ہوں اور پھر اللہ ٦٦‏ 
انگریزی جیسی وسیع اور مشکل زبان ۔ املا ء اصوات ہے بالکل اجئبی ء تلفط 9 
جو تلفظ میں نے ہندوستان میں سیکھا ء یہاں آ کر میں اس کو غلط پانا ہود 
خی کو کس قدر افسوس ہوتا ے جب میں اسی تلفظ کو دوبارہ یاد کرتا ٭؛ 
ایک لفظ کے سیکھنے میں تین باتیں ضروری ہیں ۔ تلفظ ء صحیح امسلا ء موقع اس 
اگر ان تینوں میں سے ایک بھی یاد نہیں تو اس لفظ کا استعال مشکل ے- 
ہندوستان آتا مگر ممری موجودہ سهڈکلات حجھ کو رو کی ہیں ۔ اگر میں بچا! 
نو مرے حق میں نہایت مفید ثابت ہوگا۔ اسی خيیال ہے میں موجودہ مان 
تبدیل کرۓ والا ہوں کیونکہ یہاں مھ کو لوگوں سے میل چول کا موتقع 
ملتا ہے ۔ 


ڈا کثر ٠‏ اسی عرصم میں ڈاکٹر آیا ۔ آج ڈاکر ے زخموں کو اس قدر 
چھیڑا ے کہ علاوہ شدت تکلیف کے خون دونوں طرف سے بہہ رہا ے ۔ "مام کم 
خراب ہوگۓ ۔ جل کے ڈاکٹر سے کا ؛ اس تمام کے کیا معنیء آخر کس 
یت تکلیف سہوں گا۔ بولا زخم کے اندر چور ے ء خلا نہیں بھرتا ۔ مادہ پھر 
ہو جاوے کا تو مشکل پڑے گی ۔ میں نے کہا ء پہلے آپ ۓ زخموں کو بند ! 
کیا ۔ بند کرنا اور کھولنا عجیب مصیبت ہے ۔ ہتوز روز اول ۔ بولاء صبر کر 

میں ۓ اس وقت تک فیصلہ نہیں کیا ے کہ یہاں سے کہہاں جاؤں ا ۔ 


‌۹ 


ےم کو اس مکان کو چھوڑ دوں گا ۔ ایک خیال آتا ے کہ سورج ٹرائن کے 
ں رہوں یا پھر شیخ جی کے قریب چلا جاؤل ۔ موسم اب بدلتا چلا ے - برف 
ی؛ سرد ہوا اور مینپہ سوقوف ہوگۓے ہیں ۔ بعض دن تو اچھی گرمی ہوق سے ۔ 
کی موسم بہت جلد بدلتا سے٢‏ ابھی گرمی تھی دھوپ تھی ء اتنے میں ابر آیاء 
س کر نکل گیا ء اب سخت سردی پڑۓے لگی ‏ وغیرہ وغضرہ۔ 
رسیدات مبلغ ٭ں“ ہاور ٌََُ٠۰‏ ہ میں اپنے گذشتہ خطوط میں دے چک ہوں - 
رسب طرح خیریت سے ۔ 
عدمت پر دو والدہ ماجده* آداب ۔ خط معرفت طامسس کک اینڈ سن آویں ۔ 
زنرھ عمد مشہپود خاں کو پیار - 
فتط 
مود 
لذدن مم مارج ۹.۵ ١ء‏ 
کل گھر سے خط ملے گا ۔ اس وقت سے سخت منتظر ہوں - 


(ے( 

٣٣ ۸٠٠‏ نادا٭ ج73 

الدہ8[ ۷۰۶ 1(ج: 11 

۶ صت صیال) .5 

2 مارج ۱9۹۵ء۶ 

قبلہٴ صوری و کعببٴمعتوی دام درکانکم 

تملمات فدویانب کے بعد گذارش پرداز ہوں کہ میں ى الجملہ قرین غیریت و 
ہردی ہوں ۔ میں نۓ گذشتہ سد شنبہ منگل کو اپنا مکان بدل لیا ے ۔ پہلے مکان 
سس مھ کو کسی ق۔م کی شکایت نہیں تھی لیکن وہاں ایک بات کی کمی تھی یعنی 
کھاۓ کے میز علیحدہ علیحدہ تھے یعتی ہر ایک شخص اپنا اپنا کھانا اپنے اپنے 
کەرے میں کھاتا تیا۔ اس وجب سے ےھ کو انگریزوں سے ملئے جلے کا مان می 
بر کم ملتا تھا ۔ ‌اں سب کی میڑ ایک سے ۔ کھانا پابندی کے ساتھ کھایا 
سے اور سب مل کر ساتھ کھاتے ہیں ۔ سب کی ملاقات کا کمرہ ایک سے ۔ 
طرح ے مجھ کو ہاں انگریزوں کی صحبت میں رہنے کا زیادہ موقعہ حاصل سے ۔ 
اوسرے سورج ٹرائن بھی ساتھ ہیں ء کسی قسم کا اندیشہ نہیں - لیکن ایک خرابی 
کہ جب دو ہندوستانی ایک ساتھ رہتے سہتے ہیں تو یه قدرق اس سے کس ہم 


رف 


ابی مادری زبان میں گفتگو کریں ۔ اس صورت میں انگریڑی کا نقصان متصور ے۔ 
اگرچہ میں ے اور سورج نے عہد کر لیا ے کہ ہم ہر وقت انگریزی بولیں پ 
بعضی وقت ایسا ہوتا ے کہ طبیعت اردو بولئے کو چاہتی ے - ہندوستان بر 
انگریزی خواں انگریزی بولنے کے بھت مشتاق نار آے ہیں لیکن یہاں ہم انگریری 
ہر وقٹ بولتے رہنے سے ١‏ کتا جاتے ہیں اور طبیعت خواہ خواہء چاہٹہ لگئی ےت 
اردو میں گفتگو کریں اور حب طرف انی اردو بولے والا ہو توہم جین 
مادری زبانوں میں بولنے لگتے ہیں ۔ اس لیے تمام ہندوستاتی ایسا کمرتۓ ہیں کہم حد 
جدا مکانوں میں رہتے ہس اور سب ا کیلے ء جہہاں کوقی دوسرا ہندوستانی نب ہر۔ 
لیکن کچھ دنوں میرے لے ید ضروری ے کم میں یہاں رہوں ۔میرے زخمام 
تک نہیں بھرے ہیں ۔ ڈا قثٹر روزانہ آتا ے ۔ 


پرسوں میں اور سورج نرائن ؛ ڈاکٹر گرانٹ کے ہاں گئۓے ۔ اس نے میرۓ 
کانوں کا امتحان کیا ۔ بولا کم ابھی ساعت اپنی اصل حالت پر نہیں آئی ے ۔ گر 
جب مم میں تقوانائی آ جاوے گی اور تمہارے زخم بر جاویں گے اس وقب :اکا 
درست ہو جاوے کی ۔ زخموں کے واسطے پوچھا۔ اس نے کہا کہ زخم جس سم 
دیر میں بھریں ء بہتر ے ۔ بالکل تہ گھبراؤ ۔ بماریاں تمام ایسی پوتی ہیں کم انسر 
کو ضیف و کمزور کر دیٹی ہیں ۔ اسی طرح سے یہ بیاری ہے ۔ لیکن اکٹر صریصو! 
کو اس بی‌اری ۓ فائدہ ہی دیا ے )؛ یھی بعد میں ان یق صحت ہھت اچھی حالت مر 
ہوگئی ے اور پہلے کی بہ سیت زیادہ توانا اور مضبوط ہوگئے ہیں ۔ بعض وقت ا 
کے زخم سال سال دو دو سال تک اچھے نہیں ہوتے ہیں ۔ کو عرصہ زیادہ لگتا ‏ 
اکن یتو کو کو یف وا وا 


جھ ڈو شیہم ہوتا تھا کہ کیہیں میرا ڈاکعر فیس بڑھاۓ کے لیے میرا زخم جلدی 
س بھرتا ہو۔ یں بات میں نۓ سورچ نرائن سے کہی ۔ پھر ہم نے ید صلاح کی ک 
ڈاکثٹر گرائٹ کے پاس چاویں ۔ ید ڈاکثر اس قدر مشہور اور نیک نام ے کم ام 
کے اوپر کسی قسم کا شب نہیں کیا جا سکتا ۔ جب اس نے کہا تو ہم کو تسم 
ہوگنی ۔ میں ۓ ضعت بصارت کی شکایت کی ۔ اس ۓ کپاء ید کمزوری کی وہ 
سے ے ؛ کچھ اندیشم ئی کرو ۔ 

مسٹر ینگ ۓ محھ کو گذشتہ اتوار کو تین بے بلایا تھا ۔ میری خیر وعافیۃ 
پوچھی ۔ کہنے لگےء مہارے والد کا خط آیا تھا ۔ پھر میں نۓ ان ہے رائل ہے 
سوسائٹی کے واسطے کہا ۔ یم سوسائی ایک عامی صیغم ے اور اس میں ایسے لو لوا 
کو داخل کیا جاتا ے جو علمی اور غصوصاً ایشیا کے متعلق عام داچس 


2 
رکھۓ ہوں - اٹھوں ۓ اقرار کیا کہ وہ بڑی خوشی سے میرے لے سفارش کریں 
گی ۔ کیوٹکب اس میں ضروری ے کہ دو بر داخل ہوۓ والے کی سفارش کریں ۔ 
اتوار کو ان کے پاس پھر جاؤں کا ء وعدہ ہوگیا ے۔ 

ٹرم میں سولہ روز باق رہ گئے ہیں - موسم آج کل عمدہ اور گرم ہوتا چلا ہے ۔ 
پر میں آج کل آ کسفورڈ اور کیممرج کی کشتی کی دوڑ کی دھوم سے ۔ یی دوڑ 
درباے ٹیمز میں ہو ۔ زیادہ کیا گذارش کروں ۔ فقط 


خددت ہر دو والدہ ماجدہ آداب ۔ عزیزی حمد مشہود خاں کو پیار ۔ 


فتقط 
مود شیرانی 
)۸( 
,ا70 لنرزطنماہ ج٥ءط‏ 
16٤۰۲ 18 ۰۱‏ 1511:5 
ر[70: 70 5٠.)‏ 
ے اپریل ۶۱۹۰۵ 
یوم آدینہ 


قبلہٴ صوری و کعبہٴ معنوی دام برکانکم 

تسلیات مستمنداند بجا لا کر عرض پرداز ہوں کہ میں ق الجماہ قرین خیریت و 
ہ+ودی ہوں اور آضضرت کی عافیت مع جملہ اہل خائہ مطلوب ۔ میرے زخم پہلے سے 
'مھی حالت میں ہیں ۔ اب میں ے ڈاکٹر کا آنا موقوف کر ديیا ے اور خود اس 
کے مان پر جاتا ہوں ۔ اس صورت میں فیس میں بہت کمی کر دے گا ۔ گذشتہ 
نوار کو میں اور سورج فرائن مسٹر ینگ کے ہاں گئۓے تھے ۔ کوئی کام کی بات 
میں ہوئی کیونکہ ہاری موجودگ ہی میں ان کے اور ملاقای آ گے ۔ یہاں عئی گڑھ 
تح کا ایسوسی ایشن ے ۔ اس کہ جلسم میں بجی کو بھی بلایا تھا۔ ٹکٹ بھیج 
نبا تھا لیکن مھ کو ڈاکٹر نے منع کر دیا اس لیے نہیں چا سکا۔ وہ ٹکٹ 
بحتا ہوں ۔ 

ایسٹ انڈیا کمپنی ؛ وہی ہندوستانی ایسٹ انڈیا کمہنی یق ایک اعجمن یہاں اب 
تک اش ے ۔ اس کا ایک ٹکٹ میرے نام آیا ے ۔ اس میں ب؛ ماەحال کو مجھ 
کو جانا سے ۔ 

ٹر کولڈ اسٹریم ہارے لنکنز ان کے ماسٹر آف دی بنچ یعتّی افسر ہیں ۔ ان کا 
بک خط آیا ے ۔ وہ لکھتے ہیں کم سینٹ پال گرجا کے بڑے پادری صاحب تے 


"۳ 


ہمیں ے اپریل ی . ۹ء کو ڈھائی بے سینٹ پال گرجا میں بلایا ہے ۔ چام کی دعوت 
دی ہے ۔ بعد میں وہ گرجا کی سیر کروائیں گے اور بھاں آپس میں ئناسائی کا بھی 
اچھا موقعہ ے ۔ میں ۓ کولڈ اسٹریم صاحب کو خط لکھ دیا ے کب میں آؤں ٢‏ 
لیکن آج صبح ہی سے نوسم بدل گیا کے ۔ سخت سردی پڑ رہی ے۵ ۔اس وقت گیار, 
یم چکے ہیں ۔ ڈاکٹر کے پاس بھی برف کی وجہ ہے نہیں چا سکا۔ اور اگر میں اں 
کے ہاں ند گیا تو ایک بچت اچھا موقعہ ملاقات کا کھو دوں کا - کولڈ اسٹری 
صاحب بہت بڑے آدمی ہیں ۔ یہاں علاوہ ہہارے کالج کے افسر ہوۓے کے سرکاری 
حج ہیں اور دوسرے سرکاری صیغوں خصوصاً مشرق میں اچھی دستکاہ رکھتے ہیں ۔ 
ان کا بلانا روز روز یں ہو سکتا ۔ 
یہاں اس مکان میں میں جب ے آیا ہوں مجھ کو کن اسور میں پابندی کر 
پڑق ے ۔ صبح نو بجے ہے پیشٹر کھاۓ کے کمرے میں آنا پڑتا سے ۔ دس سے 
ساڑے دس بے کیاےۓے سے قراغت ہوتقی ۔ اس کے بعد پھر ایک بجے کھانۓ کے 
ثمرے میں جانا ہوتا ہے ۔ ڈھائی مجے تک اس سے فراغت ہوقی ۔ اب چار عے 
چاء نوشی کے لیے آنا پڑا۔ ساڑعے چار بجے اس سے چھئی ملىی ۔ سات بحے بھر 
رات کے کھاۓ کے لیے جع ہونا پڑا ۔ اس سے نہیں نو بجے فراغت ملتی ے ۔ اس 
طرح سے بامخ چھ کھنٹٹ قریباً کهاۓ میں صرف ہو جاۓ ہیں ۔ اس ہے فائدہ 
کیا ے ؟ یہ کہ حھ کو انگریزی سننے اور بولنے کا زیاده موقعب ملتا ے ۔ نہاں 
کھاۓ میں دنیا جہان کی باتیں ہوتی ہیں اور عام معلومات بڑھتی ہیں اور ای 
کے لیے میں نے یہاں رہنا اختیا ر کیا ے ۔ ڈاکثٹر کے ہل اور دوسرے بل وغیرہ وعبرہ 
میں دوسرے ہفتہ میں بھیجوں کا ۔ 
پرسوں کے ڈیلی ٹبلی گراف (یہ ایک روزانہ اخبار کا نام ے) سے معلوم ہوا لہ 
لاہور می اور دوسرے مقاسات میں زلزلے ے سخت نقصان پہنچایا ے ۔ پاسح یوروبیں 
اور سٹر ہندوستافی مس نے ۔ شاہی سسجد اور دوسرے مکانات گر پڑے ۔ یب پرسوں 
کے اخبار میں تھا ۔ کل کے اخبار میں بھی اسی قسم سے ۔ آج کا اخبار ظاہر 
کر تا ہے سو اور ڈیڑھ سو کے درمیان آدمی مس ھ-:]. میں آب کی خدمت 
زہیں] عرضص کرتا ہوں کہ آپ بجھ کو مولوی عبداھ' صاحب اور مولوق 
(شمس العلا) مفتی مولانا محمد عبداللہ ڈونکی سراد ہیں ؛ جو عربی کے فاصل احل 
نھے ۔ شیراىی صاحب کے والد ۓ ان کو لاہور کے عرصہٴ تعلم میں ؛ سی 
صاحب کی نگرای میں ديا تیا۔ ائھوں ےۓ سب ہرررع ہے ے۱و۹ںء تک 
اوریٹنٹل کالج میں عرىی کی تدریس کے فرائض انخام دے ۔ ے قوہسیس سلہ ۶۱۹۲۰ 
کو بھوپال میں انتقال کیا جہاں ان کے صاحبزادے مفتی انوار الحق سم 
تعلیات تھے ۔ (مسىتب) 





۲۳ 

مد شعیبی' صاحب کی خہریت سے اطلاع دیں کیونکہ لاہور میں ہیسیوں مکانات 
گرے ہیں اور ہزاروں آدمی ے گھر ہوگئے ہیں ۔ دھرم سالہ میں اسی ق صدی آدمی 
عرے ۔ 

صاحب پولٹیکل ایجنٹ اگر بدل گئے تو ان کی بجاۓ کون آیا ے ۔ سید اسد علی 
۔ودھ پور ہے لکھتے ہیں کہ صاحب ریزیڈنٹ جودھ پور چھ ماہ ک رخصت لے کر 
ندناے والے ہیں - جب وہ بہاں آویں کے ہ میں ان سے ضرور ملوں کا ۔ باق سب 
جریت ہے ۔ ندمت پردو وائدہ ماحجدہ آداب ۔- 

اس وقت میرے پاس مسٹر جگناتھ آاےۓ ہوئۓ ہیں ۔ وہ جناب کی خدمت میں آداب 
عرض کربے ہیں ۔ سسٹر سورج پرائن تسلیم کہتے ہیں ۔ 

عزبزم محمد مشہود خاں کو دعا۔ 


خحمو د٥‏ 


("۹) 


۷اا ععم1 
717156516٤٥۰ 714۰‏ 
لدن ۔ اپریل رظ سنہ ۰۵و۹ ۶۱ء 
قبلہ* کونین و کعیہ* دارین مدظلم العالی 
نوازش امءهٴ عا ی مع عریر عزیزی مسعود خاں موصول ہوا۔ جھ کو پر ہفتد 
حناب کے اور مسعود کے خطوط موصول ہوے رے ہیں ۔ اس ہفتم لاہور سے مولوی 
غصد شعیس کا جودھ پور ہے سید حسنات احمد کے خطوط ملے ۔ وہاں کے حالات 
مسعلوم ہوۓ ۔ چھو خاں کا حال آپ نۓ سن ہی لیا ہوکا ۔ ید حال بھی لندن کے ڈیلی 
ٹیل گرافک میں پر و ماہ حال کو پڑھ لیا تھا ۔ فوجدار احمد حسین صاحب کے بڑے 
ساحب زادے حافظ عزیز احعد کا انتقال ہو گیا ۔ مجھ کو حسنات احمد کہ خط ہے 
سلوم ہوا۔ ”خزن“ میں اس مر تب میری نظم ''ٹیہو سلطان“ شائع' ہوٹی سے ۔ 
اید جناب کی نگاہ سے گزری ہو ۔ میں ۓے ایک مرتبہ جب یب نظم لکھی تھی ء 
حناب کو سنائی تھی ۔ لیکن اب وه پملىی نظم ہے ژیادہ دلچسپ اور مختلف ہے ۔ 


: اذ بزوی حمد شعیب بات او اوریئنٹل کالج میں عربی کے استاد تھے ۔ ان کا 
عرصہٴ تدریس سنہ . ۱۹ء سے ,٦‏ و رع تک ے ۔ شیرانی صاحب کی قیام لندن 
میں ان ہے بھی خط و کتاہت تھی ۔ (م‌تب) 

ہ۔ یہ نظم ”'سخزن؟“ کے مارچ ۱۹۰۵ء کے شارے میں چھپی تھی - (ستب) 





ریف 


رالخصوص شیخ صاحب نے جو راۓ اس پر لکھی ہے وہ قابل تعریف ہے ۔ اس ے 
پہشتر میری ایک نظم ”'غلستان“ جنوری کے *'خزن؟ میں شائع ہوئی ۔ شاید آپ 
ے اس کو ملاحظب کيا ہو ۔مقصود کہ واسطے جو ''اخزن؟“؛ آوے ء آپ اس کو 
واہپس نہ کریں ۔ اس کی قیعت میں یہاں ادا کر چکا ہوں ۔ آپ پرچەہ رکھ لیں اور 
مقصود کو پڑھا دیں ۔ اگر وہ وی ۔ بی ۔ بھیجیں تو واپس کر ديیں ۔ میں ۓ ثبہ 
صاحب کو کممہ دیا ے اور انھوں تے ایڈیٹر مخزن کو لکھ دیا ے ۔ ٌ 


مسٹر اقبال علىی گذشتہ شنبہ کو بہاںل ہے روانہ ہندوستان ہوئۓ ۔ ان کے سا:و 
ہی شیخ صاحب یہ غرض سبر پرسں گے بس _ مسر اقیال تے اپنا الوداعی حاہ 
کیا تھا ۔ اس میں ان کے ام دوست قردباً شامل تھے ۔ اس میں ہم گبارہ ہندوستای 
تھے اور باق عمام انگریز اور میمیں تھیں ۔ یہاں اس قسم کہ جلسوں کا رواج ے 
اور ان جلسوں میں زیادہ تر نبٔی ملاقاتی اور تقرح خاطر ملاحوظ ہوق سے ۔ اس اے 
انگریزوں میں ایسے جلسوں میں گاے ٹاچتے پیائو وغیرہ کا رواح ے۔ جس اہ 
لوگ جمع ہوگئےء جن کی تعداد بجاس ہے زیادہ تھی ء تو سسٹر اقبال نۓ اٹھ کر 
ایک ختصر سی ىقریر کی ۔ اس کے بعد ایک لیڈی نۓ اٹھ کر کچھ کیا ۔ انگریری 
انا بہارے کادوں سے بالکل خلاف سے - اس لیے میں زیادہ دلچسپی تہیں لے کا ۔ 
اس طرح سے ہر ایک عورت یا مد نۓ اٹھ کر گیا ۔ ہارے ہاں کے گیت یا خرایں 
جس قدر ہیں عشنق و عاشقی ے پر ہپس لیکن انگریزوں کے گیت "مام موچودات اور 
اس کے واقعات کے مضامین سے پر ہیں ۔ بعض میں ہذب ظراقفت سے ء بعض میں 
بدقستیء بعض قومی گیت وغیرہ وغیرہ ۔ ہاری موسیقی میں تال سر یا زیرو یم 
نام نہیں ے ۔ وہاں زیادہ یہ کوشش کی جاق ے کہ الفاظ پورے پورے ادا ہوں ۔ 
جب انگریز کا چکے تو انھوں نے ہندوستانیوں سے درخواست کی کے اب ع اپا 5ا 
سناؤ لیکن یہاں گانا کسے آتا تھا ۔ سب غلیں جھانکنے لگے اور انگریروں ے ایک 
قہقہہ لکایا - اس پر شیخ عبدالقادر اٹھے ۔ اول تو اٹھوں نے مسلانوں میں موسیی 
سے زبادہ دلچسہی ٹب ر گھتے کے متعلق تقریر کی - پھر موسیقی کے ئہ جاننے کی وح. 
ے معذرت کی اس کے بعد انھوں نے ایک غزل سرڑا غالب کی پڑھی ۔ اں کی آوار 
سریلی نہیں تھی مگر دردناک ضرور تھی ۔ تمام لوگ خاموش تھے ۔ کسی ےکوی 
کلمہ تحسین کا نہیں کہا ۔ اس پر شیخ صاحب جھلا کے اردو میں جھ سے کہتے ہیں - 
بھائی شیرانی یہ لوگ تو سب گنوار ہیں مگر تم کیوں خاموش بیٹھے ہو۔ اس ہد 
میں نے انگریزی میں از راہ مذاق کہا (ىممری تحسین یں ے کہ آپ سہرنانی فرىا 
کر اس شعر کا ترجمب کر دیيں) - اس پر ایک قہقمں پڑا ‏ خیں شیخ صاحب ے وہ 
غزل ختم کی ۔ اب پھر خاموشی چھا گئی ۔ اب شیخ صاحب نے ہندوستالیوں ے 


۲ 


7 ہوکر کہا 7 بھائی صرد میدان بنو ء وطن ک بات رکھو ورنہ 7 سب؛ پہتمدسمی 
:5 پہلے ہی وحشی جاہل کہتے ہیں اب اور بھی ے وقوف بناویں گے ۔ ارے 
وہس تو سرسری طورپر پڑھ دو۔ یتو اس کو گاتا سمجھ لیں کے ۔ مگر 
نہ رہوء اپنی اپنی باری پر اٹھ جاؤ اور کا دو۔ میرے دل میں تو آئی کہ اٹھوں 
رر کچھ پڑھوں لیکن ہچکچا کر چپکا رہ گیا ۔ جب کوئی نہیں اٹھها تو شیخ جی 
ے کہاء شیرابی صاحب آپ چھہے نہیں ۔ ( کیوٹکہ میں سورج نرائن کی آڑ میں ہوگیا 
ہاں صاحب کچھ آپ پڑھیں ۔ جب انھوں ے بھرے جل۔ہ میں زور ہے کہا 
ور۔ے کی نکاہیں مجھ ہر آٹھیں نو محبوراً مجھ کو اٹھنا پڑا۔ پھلے اٹھ کر میں نۓے 
لہا کی مرا خیال تھا میں آخری شخص ہوؤں کا جس سے گاتے کے لیے کہہا جاے 
؟, کیوٹکد میں نے شعر گوئی کا دعوعل کیا ہے ند شعر گاۓ کا ۔ جھ کو ید افسدوس 
شہ عسوس ہوتا رہا کہ میری آواز اچھی نہیں ۔ اس پر ایک میم صاحب اٹھیں 
رر انھوں ۓے یہ گرما گرم فقرہ کہا ء سسٹر شیرانی میں تمہارے لیے اس قدر غحمکین 
موں کس معرا دل روۓ کو چاہتا ے ۔ اس پر تمام ےۓ ایک زور کا قہتہہ لکایا ۔ 
ِں شرمندہ قو ہوا لیکن جواب میں کہا ء میں آپ کے روۓ کا شکریہ ادا کرتا ہوں 
بر میں اور بھی شکر گذار ہوؤں کا اگر کچھ ديیر کے لیے اپنی نغمب صقت آواز 
عم کو آپ قرض دے دیں گی ۔ اس پر تالیاں مجیں (انگریزوں میں تالیاں اظہار تحسین 
؛ پریں کی علامت ہں) ۔ اس پر لیڈی صاحہب آہستہ سے بڑبڑائی ٤‏ شریر آدمی 5 
حر میں ے غزل شروع کی ۔ جہاں تک ہو مکا اچھی طرح ے پڑھی ۔ درمیان میں 
بر ختم ہونے پر تالیاں بجی ۔ میں نے دص معلوم کر لیا کس ہندوستانیوں ے اس کو 
بيَة کیا ے کیونکہ میں اچھی طرح یہاں معلوم کر چکا ہوں کس بد لحاظ اخلاق 
ے ہم ہندوستانی بہت کمزور ہیں - ہم اپنے جذبات پر تمابو نہیں پا سکتے اور فوراً 
ہیں 'پنے قہتہوں ء زہر خند وغنرہ کے ذریعہ سے ظاہر کر دیتے ہس ۔ لیکن انگریز 
سے موقعوں پر بالکل ۔نحیدہ اور خاموش رہتے ہیں اور میں بڑھتے وقت پر ایک 
سعوہتانی کے چہرے کو غور سے دیکھتا رہا؛ حس ہے مجھ کو اطمینان ہوگیا کہ 
سرے بڑھنے کی طرز اگر اچھی نہیں تو بری بھی نہس ۔ اس کے بعد مسٹر اقبال 
مث حوشامدوں اور غمزوں کے ساتھ اٹھے ۔ وہ بیانو جانا بھی جانتے تھے ۔ انھوں ‏ ے 
موی ناٹک کی غزل گنی لیکن میرا خیال ے کہ ہندوستاى زیادہ عحظوظ نہیں ہوےۓے 
ٹبونکہ انھوں نے کئی سرتبد قہقپد لکایاء اشارے کئے ۔ اس کے بعد چند انگریزوں 
ے پھر کگایا۔ اس کے بعد پھر مجھ ہے شیخ صاحب نۓ کچھ پڑھنے کے لیے [ کہما] 
ضس ے میں خیال کرتاہوں کد انھوں ےۓ مبرے پڑھنے کی طرز کو پسند کیا۔ 
ۓے پھر کچھ پڑھا۔ ہم پندوستائیوں میں ہے کوئی نہیں اٹھا ۔ بعد میں چاۓے 
ں۔ سب نے بی ے۔اس سے بعد انگریز اور عورتی رخصت ہوگئے ۔ ہم ہندوستای 








لس 


و رت می ہے شیخ صاحب سے پھر کچھ پڑھئے کی فرمائش کی ۔ انھوں ۓ ر۔ 
ی غزل پڑھی ۔ اس میں شک نہیں کہ میں شیخ صاحب کے پڑھئے ک طرز کو ہت 
کچھ پسند کرتا ہوں ۔ پھر ایک ڈاکٹر صاحب تھے ء انھوں نے مح4 سے فرمائر 
اور شاید وہ زیادہ معرے پڑھنے کے مشتاق تھے ۔ میں ۓ کچھ اور پڑھا اوررے 
ہم ہندوستانی ہی ہندوستانی رہ ہے تو سورج نرائن صاحب کو ہمت ہوئی ۔ انیوں 
ے بھی کچھ پڑھا - بعد میں کچھ پنجابی کچھ سندھی غزلیں پڑھیں ۔ بعد ار 
رات کے دو بجے جلم برخاست ہوا۔ میں اور سورج گھر آۓ ۔ شلبم کویں 
مسٹر اقبال علی کو اسٹیشن تک پہنچانۓ گیا ۔ وہاں اور بھی ہندوعتانی اور انگ 
موحود تھے ٌَ 

دو شئبہ کو یہاں ایسٹر کا میلہ تھا ۔ میں نے ہندوستان کے میلے کم دیکھر ہر 
اس لیے میں یہاں کے میلوں کا وہاں کے میلوں سے مقابلہ نہیں کر سکتا۔ میں ے 
متمام عمر میں جودھ پور میں منڈور' کا ایک میلہ دیکھا ہے ۔ تو جنہاں تک حال 
کرتا ہوں ان میلوں میں کوئی فرق نس پاتا۔ فرق جو ے تہذیب میں اور خدں 


میں ۔ ہندوستان کے میلوں میں بھی ٹکے کاے کی ترکیب لوگ کرتے ہیں :ہد 
بھی تر کیہیں ہیں ۔ زیادہ سنوری اور زیادہ پیچیده - انگریزوں کے میاوں میں اور 
ہارے میلوں میں بھی فرق ہیں ۔ ان کے میلے اسی قدر ہارے میلوں سے فرق رکیے۔ 


ہی جس قدر ہم دن میں انگریزوں سے کم ہں ۔-۔ 


محسصر یں ے کم یہاں جس قدر چیزیں تھی سب عمده اور آراستد تھیں۔ 
ہارے ہاں میلوں میں جھولے ء چکر ہوے ہیں وہ چیزیں یہاں بھی تھیں لیکن نہاین 
نفیس جو یہاں بجلی کے ذریعہ ہے چل رہی تھیں ۔ ہارے ہاں ید چیڑیں بجوں کے لے 
خصوص ہیں لیکن بہاں پر ہر ایک عمر کا شخص ان پر سوارہوتا تھا ۔ اس مضمود 
کے متعلی آیندہ عریضہ میں لکھوں کا کیونکہ اب ڈاک جاۓ کے قریب سے ۔ 

مخدمت ہر دو والدہ ماجدہ آداب ۔ عزیزم عحمد مود خاں کو پیار 


فقط 


عمود 


-- منڈور ء مارواڑ کی پرانی راجدھافی ے٢‏ جویلوجوده شہر جودی پور ے پاچ میں 
کہ فاصلے ہر واقع ے ۔ (ستب) 





()۱١( 
نادا+عجچء‎ ×× 
ہ7 1ج171‎ ٤3 
ہالٌّی سنہ ہے و۹ ۱ع!‎ 
لندن بیج بری‎ 
قِا* کوئین و کعبہٴ داربن مدظلم العا ی‎ 
بعد تسلیاأت فدویانہ گذارش پرداز ہوں کہ میں بفضل الہی قرین خریت‎ 
ہِں اور آںن حضرت یی غخیریت کا معہ جعلہ اپل خائہ دعا گو - گذشتہ ہفتہ میں‎ 
زر کے تیوہار کی بابت کچھ لکھنے والا تھا لیکن وقت کی تنگ‎ 
سکا۔ اس لیے میں اب اس کے متعلق کچھ لکھنا چاہتا ہوں ۔ یہ تیوپار‎ , 
حشن دو روز تک منایا گیا یعی شنبہ اور دو شہبه کو ۔ یک شلبہ اتوار تھا‎ 
س روز لندن ۓ اس میلے کی طرف کوئی توجہ نہیں کی ۔ شنید کو میں اس میلے میں‎ 
نریک نہیں ہو سکا کیونک اس روز می مسٹر اقبال علىی کو اسٹیشن تک پہنچاے‎ 
ا تھا۔ مسش اقبال نو بحے شب ٹرین میں سوار ہوۓ اور دس بے میں مان‎ 
ر پ+ہچا۔مہرے آۓ سے پیشتر یہ لوگ کھانا کھا چکے تھے ۔ مسز کلفٹن نے مجھ‎ 
ہے بوچھا؛ کیا تم ےۓ کھانا کھا لیا ۔ میں ۓ نمی میں جواب دیا ۔ اس پر انھوں‎ 
ے کہاء اچھا میں تمھارے لے تیار کر کے لاقی ہوں ۔ میں ڈرائنگ روم میں گیا ۔‎ 
رہاں مسٹر کلفٹن سورج نرائن اور مس ڈیزی سانڈرسن ء مسز کافٹن کی بھن ء موجود‎ 
ہے ۔مس ڈیزی آج یہاں سمان تھیں ۔ میں نے سب سے ہاتھ ملایا اور مسٹر کلفٹن‎ 
ے مسکرا کپاء آج عجیب دل لػگی ہوئی ۔ غریب مسٹر نرائن بہت خفیف ہوئۓ ۔‎ 
تک تصان زر دوسرے یاروں کے قمقیے ۔ میں ے دریافت کیا ء کیا ہوا ۔ مسٹر‎ 
غمش ے کہا + مھارے جاۓ کے بعد کھانا کھاۓ سے فارغ ہو کر ہم لوگ سیر‎ 
ۓے 'ے میلے میں گئے ۔ وہاں طرح طرح کہ دل ہلاوے تھے ۔ انھی میں ایک‎ 
ٹھیل تھا ۔ اس ىی شرط یہ تھی کم ایک پینس میں تن گیندیں خریدو اور پھر‎ - 
۔ گبندوں ے دیوار میں لٹکی ہوئی تصویروں کے دانتوں کا نشانہ بناؤ ۔ اگر تم نے‎ 
نات اڑا دۓ توم کو دو پینس کی چیزیں انعام میں مل جاویں گی ورنہ پینس گیا ۔‎ 
خبر مسر نرائن ۓ ایک پینس کی تین گیندیں خریدیں اور نشانہ تاکا ےم‎ 


- یہ طویل خط اگر چہ ۳ می زَ شی کو کھنا شروع کیا ے تاہم اس کا 
اختتام جمعب کے روز یعنی نمی کو ہوتا ہے - جمعہ کی شام کو لندن سے 
ہندوستان ىی ڈاک روانہ ہوق تھی ۔ (ستب) 





ہ۲ 







تصویر کے سر پر سے نکل گئی ۔ دوسری آنکھ پر لی ۔ تیسری بائں خسار پر 
خفیف مفت میں ہوۓے۔ اب کیسے عاموش بیٹھے ہیں گوپا بخار آ گیا ہے ۔ ہیں 
تی ا 9ر سیت نرائن کو کہا ؛ سورج ”مھاررے لیے میں سخت غمگین ہوں ف٤‏ 


- تعجب سے 23 تو ہت اچھے ک رکٹثٹر ہو ۔ پھر یہ کیا ہوا > دورج نے کچھ تا 


؟ھے 
ہلاۓ اور پیر خاموض بیٹھ گئے ۔ اس پر ہم سب پنسںی دے اور سورج صامے 
حھلاۓ ۔ میں ے کا ++رکومسے ء کكمءے ڈالو - اس پر بولے ٤‏ اچھا آپ چل ال 
کچھ کرامت د کھانا ۔ میں ۓ ۵ ہا ء اگر میں تمھاری طرح کرکٹر ہوتا ۔ اتنے مر 
مسز اشن معرے لیے کھانا لائیں اور میں ے کھانا شروع کات وہ باتی کرٹ 
رےے ۔ آخر میں سورج نے یھ کو گفضنگو میں حصد ئہ لیتے دیکھ کاو مسشں کلف ے 
کپاء دیکھو کس ارح کھاۓ پر گرا ے کم ہمیں بھول گیا ۔ میں ے ہنس ار 
مسٹر کلفٹن ہے کہا ؛ مسٹر کاھٹن ہارے ہاں ایک مثل ے - اول طعام بعد کلاہ ۔ 
سو میں اس پر عمل کر رہا ہوں ۔ وہ بولے ہارے ہاں یہی مثل سے ۔- .پھر ہے 
کیا میلے میں ہارے ساتھ چاو کے ۔ میں ے کہا آپ کک خوشی ۔ اور پوچیا, 
کب جاوبں گے ۔انیوں ۓ کٹاء دوشنبد کو حاضری کے بعد ۔ مسز ٹافن ےا 
کہا .اور می تصویر کے دانب بھی آڑانا ہوں گے ۔ میں ۓ کپاء کیا ید ضروری 
شرط ہے ۔ مگر میں خیال کرتا ہوں میں اس کے اے قیار تھیں ہوں ۔ تولی ہم سب 
ان کھیلوں میں شریک ہوں گے ۔ اس لیے اگر تم ے ان میں حصہ نہی لیا توادوں 
بھی تم خفیف ہو کے ۔ میں ے کہاء اور اگر لیا بھی تو بھی خفیف ہوؤں کػا۔٭ 
تو سخت عجب سے ۔ خیر پھر یہ صلاح ہوئی کس دو شنبں کو سب چلیں گر ۔ ازوار 
آیا اور اپنی معمولی سنحیدگ اور تقدس کے ساتھ گذّر گیا ۔ جب کم دن بھر گرحوں 
کے گھمٹوں کی آ ازیں سنائی دیں ۔ دو شتیہ آیا ۔ صبیح آٹھ حے میں کھاے کے کمرے 
میں گیا ۔ وہاں عام حاندان اجاے لباس میں جمع تھا ۔ جھے دیکھ کر مسٹر کاٹٹن ے 
کہا؛ سم نے آج اپنا اتوار کا لباس کیوں نہیں پہنا ۔ میں نے کہہا ء چونکہ آج اتو۔ 
نہیں تھا ۔ بولے مگر آج میلد ے اس لیے سب سے اچها لباس پہنئے کا ہارے باد 
رواج ہے اور شاید تمھارے ملک میں بھی تھواروں کی نقریب پر یھی رسم ہوا۔ بج 
ے تپہپا؛ ے مک سے ۔ مس ز کلفٹن ۓ کا تو کیا تم ہارے لیے اپنے اتوار ے 
لباں کو آج کے واسطے اور تکلیف دے سکتے ہو ۔ میں ے کہا ء بڑی خوشی ے 
ساتھ - خیر میں جا کر اتوار کا لباس پہن آیا ۔ اتوار کے روز ایک خاص قسم ۔ 
کوٹ پہنا جانا ہے جو زیادہ تر ترک کوٹ کے مشایہ ے اور اسے انگریز فراک 
کوٹ کے نام سے پکاررۓ ہیں ۔ بعد میں سب نے مل کر کھاٹا کھایا ۔ مسز کا 
کی ایک لڑک آٹھ برس کی دوسری تین برس کی اور ایک لڑکا ے جو سب میں ۃ' 


۲۹ 


سے ۔ لڑکے کا نام چار ی ہے ۔ لڑ کیوں میں سب سے بڑی کا نام زبئی اور چھوٹی کا 
م آئرس ہے ۔ لڑکے نے کہا ء پاپا (ابا جان) ممھارا انعام میں لوں گا ۔ زبٹی ے 
کہا ء مسٹر نرائن مھارا انعام میں لوں کی کوں خم دو گے نا؟ آئرس جو بالکل 
ہے ؛ اس نے پکلا ہکلا کر میری طرف اشارہ کیا ۔ مطاب یہ ے کہ شیرانی 
مہارے انعام کی میں حق دار ہوں ۔ جھے اس بجے کے فہم پر حیرت ہوئی اور 
را ور می نے امن سے ا اوواے ہم گھر سے تھے سڑکت: زا کیر وف کے 
ہحوم سے پر تھی ۔ کچھ دور پر نصف میں طول میں اور پاؤ میل عرض میں ایک 
۔بزہ زار میدات ے جس کا نام سینٹ کوئنٹن پارک ہے ۔امر پارک میں جگد جگه 
حے لگے ہوۓ تھے ۔ قرینے سے دوکائیں لی تھیں ۔ ماشائی بہ کثرت تھے ۔ سب 
ے ہلے جو نظارہ ہم ۓ دیکھا وه عجیب ہنساۓ والامنظر تیا۔ بعنی بجوں اور 
موانوں کو ہم ےۓ گدھوں پر سوار دیّھا - وہ بڑے خوش معلوم ہوے تھے اور 
گدەوں پر سوار دوڑ رے تھے ۔ جھے اول تو ہنسی آئی پھر میں ہے ...ٹر کلفشٹن 
ے اس رسم کی قدامت کہ متعاق سوال کیا ۔ انھوں ے کہا ء یہ رسم قدیم ے اور 
زیادہ تر اس کا تعلق منہبی رسوم سے ے کیونکم حضرت عیسول کدےے ک سواری 
کیا کرتے تھے ۔ ان کی یادگار میں یہ رسم ادا کی جاتی ہے - کیولکہ یہ روز مولود 
مسیح ے ۔ میں ے کہا ء عجب اعتقاد ہے ے خر عیسیل کی دونوں مذہب اسلام 
'ور عیسائی عزٹت کرتے ہیں ۔ اس پر انھوں ۓ ایک لطیف ضربالمثل انگریزی 
سے سنافی کہ ”'عتصر مگر شریسںس جیسے گدھے یىی دوڑ)؛ ۔ کیونکہ یہ حیوان 
عموماً نہایت سست رو ے ۔ گدھے اور پھر حضرت عیسول کے گمدھے کی بابت مج٭ەے 
'یک حکایت یاد آئی حس کو انھوں نے پسند کیا ۔ وه حکابیت یہ ے کہ سلطان 
بروز شاہ نی کے دربار میں ایک شخص گدھے کے دو سم لایا ۔ اور بادشاہ سے 
کہا کیہ سم حضرت عیسول کے گدھے کے ہیں ۔ بادشاہ چونکہ نہایت خوش اعتقاد 
ىھا ۔ اس ے ان سموں کی سر و قد تعظم کی + چوما ء آنکھوں سے لگایا اور اس شخص 
ٹو انعام ہے سالامال کر دیا ۔ کسی دل لگی باز ے یس ماجرا سنا اور کچھ دنوں 
ہے بعد وہ بھی گدھے کے دو سم لے کر بادشاہ کے دربار میں پہنچا اور کہا کہ 
باق سم خر عیسول یہ ہیں ۔ پہلے سم اکلے پاؤں کے تھے اور یہ پچھلے پاؤں کے ہیں ۔ 
ادشاء ے ان سموں کو بھی عزت سے لے لیا اور غخوش ہو کر کپاء میں عجِب 
حوش قسمت شخص ہوں کہ حضرت کے گدھے کے چاروں سم ممرے پاس موجود 
ہیں ۔ چند روز کے بعد ایک اور لطیفہ باز درہار میں آیا اور ساتھ ہی ایک سم گدھے 
کا لایا اور عرض کی کہ یہ سم بھی حضرت عیسیل کے گدھے کا ہے ۔ بادشاہ نۓے 
حسب معمول شرائط تعظم و تکریم ادا کیں اور لاۓے والے کو !ثعام دیا ۔ عقل مند 


٢ 


وزیر ۓے عرض کی ٠‏ جہاں پناہ ایک سوال دل میں کھٹک رہا ے ۔- اجازت ہو تر 
عرض کروں ۔ بادشاہ ۓ اجازت دی ۔ وژزیر ۓے کہا قبلهٴ عالم یی سمجھ میں نہی 
آنی کە حضرت عیسول کے ؟دھے کے پاب پاؤں کیونکر ہو سکتے ہیں ۔ چار تک تر 
خبیرگذری مگر یہ پاعچواںل سم سمجھ می نہیں آتا ۔ بادشاہ خوش اعتقاد ہشے اور 
کہا ء بھئی واہ تم :می عجیب ہو۔ آخر حضرت عیسول کا گدھا تھا ۔ بایچ کی مجاۓ 
اکر اس سم ہوں تو کم ۔ پھر کوئسا تعجب ہے اگر پایچ ہی ہوں ۔ 


جب ہم گدھوں کی دوڑ سے گزرے تو ہمیں دو تین چکر نظر آےۓے۔ چکر تو 
ہارے میلوں میں بھی ہوتے ہیں لیکن یہ چکر ایسے تھے جو کلاوں کے ذریعہ ے 
چل رے تھے ۔ ہارے ملک یىی طرح ان چکروں میں صرف جے ہی نظر نہس آے 
ہیں بلک پر عمر ے لوگ تھے ۔ غصوصاً عورٹیں ان کی بىڑی سشتاق تھیں ۔ اس میں 
بڑی خوشی ہے بیٹھتی تھیں اور جب چکر اپنے زور ہیں پھرتا تھا تو چیختی چلای 
تھیں ۔ عورتوں اور بچوں کی خاطر ہے ہم لوگ بھی سوار ہوۓ ۔ یہ چکر ہارے 
ہاں ے چکروں ے دس گنا ىڑا تھا ۔ اس میں کرسیاں لگی تھیںء جن میں عمل 
ی دی لی ہوئی تھی ۔ مسٹر کلفشٹن ے کہا کس اس چکر کی تیاری میں کم سے کم 
تین ہزار پونڈ لگے ہوں کے ۔ جو ہارے ہاں کے پینتالیس ہزار روے ہوۓ اورکسہی 
اس چکر سے آج دن بھر میں پاح ہزار پونڈ بڑی آسافنی سے ببدا کر سکنی ے ۔ 
اس طرح ہے اس کو صرف ایک ہی دن میں دو ہزار پونڈ یعنی تیس ہزار روپیہ ن 
کہ بچ سکتے ہس ۔ چکر سے گذرے جھولے نظر آےۓ۔ ان پر حے اور عورتیں جھول 
رہی تھیں ۔ یہ جھولے ہارے جھولوں کی طرح خطرناک نہیں ہوے ہیں ىلکہ ان کے 
نیچے آرام ذرسیاں لی ,وی ہیں ؛ جن پر تین چار آدمی بآسای بیٹھ سکتے ہیں ۔ 
آے بڑھے تو ایک لمبا شہتیر زمین میں گڑا تھا اور شہتیر کے شروع سے آحر تک 
ہند سے لگے ہو ے تھے اور شسپتیر کی جڑ میں ایک میخ لگی ہوئی تھی اور پاس ہی 
لکڑی کا ایک موٹا ہتھوڑا پڑا تھا ۔ مسٹر کافن نے کہا ء ید ہتھوڑا اس میح بر 
مارو ۔ اس سے انسانی طاقت کا بہت جلد اندازہ لگ سکنا ے ۔ اس پر سورج بے 
اور ہتھوڑا لے کر سمیخ پر مارا۔ اس میخ کے صدمہ سے ایک تار زسن سے نکل گر 
شہتیر کے درمیان میں چلا گیا ۔ یہاں چار سو سات کا پندسم تھا ۔ پھر مسٹر کلعاد 
ے پتھوڑا لگایا۔ اس نے پاچ سو ے ژزبادہ تک نمبر طے کے ۔ بعد میں شہتعر کے 
مالک نے زور آزمائی کی اب کی بار شہتیر کے آوبر کے ہندیے بعنی ہزار تک پچنح 
گیا ۔آگے بڑعے تصوبروں ک دوکان تھی اور لوگ دانتوں کا نشانہ بنا رے تھے - 
یچاں میں ے ء مسٹر کافن ے : سورج ے اور دونوں عورتوں نے ایک ایک ہبی 
کی تین گہندیں لے کر نشانہ بازی شروع کی ۔ اس میں صرف میں ۓ تین بار میں ایک 


رس 

از ندائہ لگا اور دو پنس ۓ کھلوئۓ فوراً دوکان دار ۓ دے دے جو آئرس کی نذر 
ہوۓے۔ ایک نشانہ مس ڈیزی ۓ لگکایا ۔ اور سب نڈاےۓ خطا گے ۔ ییہاں سے آگےۓے 
ڑھے۔ ۔ وہاں بندوق ہوائی سے نشانہ بازی ہو رہی تھی ۔ سامنے دیوار میں بوتلیں لٹی 
موی (تھیں] ۔ ان کو لوگ نشائہ کر رے تھے ۔ صحن میں برابر برابر میں فواررے 
۔ھوٹ رے تھے ۔ ان فواروں کے اوپر تن گیندیں علیحده علیحده ہوا میں معلق 
براروں پر کھیل رہی تھیں ۔ بوندوں کے زور پر کبھی نیجے گرتی تھیں اور کبھی 
اوپر ہو جاتی تھی ۔ سب سے چھلے مسٹر کلفٹن ے بندوق لی اور ایک گیند کو تاکا ۔ 

ساد خا لی گیا اور سورج صاحب نے مجھ سے کہاء آپ اپنا نشانہ د کھائے ۔ میں 
023 وار' میں ایک گیند کو تاکا اور اڑا دیا ۔ انعام آئرس ے لے لیا -۔ بعد میں 
دوسری گیند کو اڑا دیا ۔ تیسرا نسانہ خا لی گیا ۔ چوتھے میں ایک بوتل توڑی ۔ 
اعویں میں گیند کو اڑا دیا - چھٹا نشانہ خا لی گیا ۔ اب بچوں میں تکرار شروع 
ہو ۔ زیٹی اور چاری کو ابھی تک کجھ نہیں ملا تھا ۔ آئرس کو انعام کی 
رتبه مل چکا تھا۔ اب ان دونوں ۓاس سے مانگنا شروع کیا ۔ وہ ے تو جہ 
نکر پیق ۔ مسٹر کافٹن اور سورج یىی طرف اشارہ کر دے کہ تمہاری تسم کے 
متعای مہارا حق ان دونوں کے انعام میں سے ؛درمیرے میں ۔ اس پر مسٹر کلفٹن 
'ور سورج شرماۓ ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ سورج صاحب ے بندوق لی اور نشاۓ لکاۓ مکر 
تیوں ساے خالی گئے ۔ دوانوں مجوں نے ماں سے ابیل ک ۔ ماں نے زی کو تو 
7 ڈیزی کا انعام دے کر خاموش کر دیا اور چاری سر کاو 8 سد ہو اور 
ارس عورت ے4 ى مرد عورتٹ کا حق کبھی نہیں لیا کرتے ۔ ہحیشہ مد عورتوں 
کو دیتے ہیں ۔ اس پر چارلی نے جواب دیا ء ماں تم عورت ہو اس لیے تم نے فیصلہ 
غورت کے حق میں کیا۔ اگر تم مرد ہوتیں تو مرد کی طرف بواتیں ۔ اس پر مس زکلفٹن 
گڑس اور بولیں ء خامدوش لڑکے ء میں مہیں کبھی پیار نہیں کروں گی ۔ مسٹر کافٹن 
بسے اور بولے چاری میرے مچے تم صحیح ہو۔ جھےدیکھو ۔ میرے حصہ میں 'مہاری 
ماں برابر کی حصد دار ے لیکن مہاری ماں ککے حصہ میں میرا حصہ کبھی نہیں ۔ یہ 
عورای بڑی اسہربان ہیں ۔ انہوں نے ہہارے تام حقوق ضبط کر لیے ہیں ۔ نامنصف 
ماوق ۔ سز کلفٹن ۓکچھ جواب دیا مگر مسٹر کافٹن مسکرا کر خاموش ہ وگئے۔ آگۓ 
ڑھے۔ یہاں لکھا ہوا تھا 'باکسنگ؛ (گھوٹسہ بازی) ۔ انگریزوں میں باکسنگ بہت 
شہور ے ء لیکن میں نے یه ہٹر پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا اس لیے میں نۓ مسر 
ڈنٹن سے اس کے دیکھنے کی خواہش ظاہر کی ۔ عورتیں اور بچے اس کھیل میں شریک 
ہت ہوۓ اور ہم تینوں مرد اس اکھاڑے میں جا شامل ہوۓ ۔ چاروں طرف ہم 





١‏ یہاں 'بار؛ کو 'وار؛ لکھنا راجستھانی زبان کا اثر ے ۔ (صتب) 





رہیں 


ماشائی تھے بیج میں ا کھاڑے کی طرح کا ایک میدان تھا ۔ اس میں ایک جوڑا اترا۔ 
ان ی بانہوں پر موۓ موۓ دستاہۓ چڑھے ہوۓے تھے ۔ اب ا ھوں تے ایک دوسرے 
پر گھونموں سے وار کرتۓے شروع کے ۔ ان یىی زد زیادہ تر گردن کندھوں اور 
منہ پر ہوق تھی ۔ ایک ہاتھ سے زد رو کتے تھے اور دوسرے ہاتھ سے مارے تھے ۔ 
چند منٹ میں بس جوڑ چلا گیا دوسرا آیاپچر تیسرا آیا - بعد می ہم وہاں ے 
رغصت ہوۓ ۔ ہم ایسی جگد په:جے جہاں آدمی اریل اڑا ار ہے تھے ۔ یہ ناربل 
دیوار میں لٹکے ہوۓ تھے فاصلہ زیادہ تھا اور شرط سخت ۔ کیوٹکه ایک پنس میں 
ایک گیند دیتے تھے ۔مگر اس کھیل کو انگروڑ زیادہ پسند کر تے ہی اس لیے زیادء 
ہحوم تھا۔ سسٹر کافٹن ۓ اپئٹی بیوی کو خطاب کر کے کہا ؛ موڈ پیاری (موڈ 
مسز کاعہن کا عیسائىی نام ے ۔ یہاں دستور ے ‏ کہ لڑ کیاں شادی سے پیشٹر ناپ کے 
تام سے پکاری جاتی ہی اور بعد می ٥٭ٍی‏ شادی ہورے کے بعد خاوند کے نام سہ 
ہاری حاقیق ہیں لیکن ماں :اپ اور خاوئد ان کو ان کے عیسائی نام سے پکارے ہں) 
کیا عم اس قدر مہرںان ہوگی کہ اس کچەیل کو شروع کرو۔ مس ز کافشن لے کہا 
ہاں پیارے ۔ اس پر مسٹر کلفٹن نے ایک پنس میں ایک گیند خرید کر ان کو دے 
دی ۔ یہاں عورتوں مردوں اور مجوں کے لیے تین حدیں مقرر تھیں جہاں سے وہ 
نسانہ لکا سکتے تھے ۔ سےدوں کے لہے فاصلب ہت لمبا تیا اس قدر کے گیند کا پم حا 
ناریلوں تک مشکل تھا ۔ عورتوں کے لیے بہ فاصلہ اور کم تھا اور یجوں کے لیے اور 
بھی کم ۔ خی مسز کلفٹن مقررہ فاصلے پر پہنچیں اور نشانہ تاکا لیکن گیند خطا 
کی اور شرماکر واپس آئیں 2 اگر ہندوستان ہوتا تو ہم سب ہنس پڑتے لیکن یہ لوگ 
بہت مہذب ہیں ۔ لذدسی ے کچھ نہی کہا ۔ الہتہ خاوند ۓ بیوی کی دلدہی ے 
لے کہا ء ہاں پیاری فاصلہ زیادہ تھا میں جانتا ہوں ۔ اس پر مسز کلفٹن ے شکربہ 
ادا کیا اور کہپاء مگر پیارے میں امید کرقی ہوں تم ٭یرا بدلہ لے لو کے یعنی نشا٭ 
اڑا دو گے (ڈیر ے پیارا ۔ یہ لفظ جب 'غیر نام کے استعال ہوتا ہے تو اس صورت 
میں عحاطب بٹا ٤‏ بیوی ؛ 'بئی یا خاوند ہوے ہیں) ۔ سمٹر کافٹن بڑھے گیند پھینق 
مگر ناریل نہ اڑا ۔ اس پر مس زکلفہن بنسیں اور خاوند سے خطاب کر کے کہا چاری 
(مسسٹر کلفن کا عیسمائی نام) پیارے یم ے میری اءید کو بارور نہیں کیا ۔انور 
کوضش کرو پیارے ۔ پھر مسر کلفعن ے نشانہ اڑایا لیکن غلط ۔ اب کہ مسمز کلف 
بگڑیں اور خاوند سے کہا ء شریر آدمی ۔ مسٹر کلفٹن مسکرائۓ اور بولے ء پیاری 
میرے بس کی بات نہیں ۔ اب کے مسزکاھٹن ی بہن مس ڈیزی ہے فرمائش کٗ 
کی - وه گئیں لیکن نشانم خطا گیا ۔ اس پر مس ز کلفش جھلائیں ء ہاۓ کتنے ہس 
ضائع ہوۓ۔ 'ب کے مسز کلقٹشن نے بمجھ سے کپاء مسٹر شیرائی کیا يم کوسش 


۳۳ 


آرگ ۔ میں ے کہاء مجھے افسوس ہے کب میں ۓ اس قسم ساوت بن 
7 حص.ہ نہیں لیا اس لے میں مذہذب ہوں اگر اڑا سکوں ۔ سسز کلفٹن بولیں ء 
نر شعرانی حم ہمیشهہ ایسا کہتے ہو ۔ آؤ شریک ہو ۔ خاوند ے غخطاب کر کے ؛ 
ے ایک گیند مسٹر شمیرانی کے لیے۔ سورج سے خطاب کر کے ء اور تسم مسٹر نرائن 
دریک ہو کر سپرہان نہیں ہو گے ۔ خیر اب ہم دونوں آگے بڑھے ۔ تھوڑی 
الک تو ہندوستانی تکلف کرتے رہے : پہلے م پہلے تح پہلے آپ وغیرہ ۔ خیر دونوں 
,ساتھ ہی گیندیں پھینکی - سورج خا ی کئے اور مہسری گیند اتفاقاً جالیقی اور ایک 
گ5ر گیا ادھر سے انھوں نے ایک ناریل پھینک دیا ۔ وہ ناریل میں تۓ لے کر 
رمعٹن کو دے دیا ۔ بڑی خوش ہوئیں ۔ پہلے سُٗکریں ادا کیا پر خاوئد سے 
ء پیارے دیکھا یہ کیسا عقلمند ے ۔ اوہ شہراى تم بڑے عقلمند ہو - سورج 
٤س‏ کر کہا غضب کا یعی غضب کا ہشیار ۔ اس میں ایک قسم کی ہجو ملیح 
ر حای ے ۔ اس لیے مسزکلفشن نے کپاء مسر ٹرائن تشم تے کچھ کیا ہیں 
رے اس کے حاسد ہو ۔ پھر اپنی بہن کو ناریل دکھایا اور بولیں کیا یہ ہوشیار 
ہے۔ انھوں ے جواب دياء ہاں سے -۔ پھر مجھ سے بولیں ؛ میں بہت ہی 
یں ہوتی اگر ہمیں یہاں ہے کچھ بھی نہیں ملتا ۔ میں "مہاری بڑی شکر گذار 
رن ۔ انے میں آڈرس جو اتی دیر سے تاریل کی تاک میں تھی اور مہرے پاس 
بری تھی ٤‏ ہاں کے پاسں پہنجی اور ناریل کے لیے پاٹھ بڑھایا - ماں دینا تو نہیں 
ہی تھی لیکن ناخوشی سے دے دیا ۔ اس عرصے میں کلفن نۓ بھی ایک ئاریل 
ا۔ وه حسب وعدہ چارلی کو مل گیا ۔ اس پر سورج بہت جھیایے اور پاع دفعہ 
ر ساے لکاۓ آخر چھٹا نشانہ کامیاب ہوا۔ خی نتیجم یں ہوا کی مسٹر کلفٹن نے 
سانوں میں دو نشاۓ اڑاۓ ء سورج ۓ آٹھ میں دو اور میں ۓ تعن یا چار میں 
آے وقت ہم ے مجوں کے لے کچيی چیزس غخریدیں اور پیر ایک دوکان میں 
لرملائی کی برف کھائی ۔ 


کی دو شنید پ۔ مئی!' کو میں رائل المرٹ ہال گیا ۔ یہاں عیسائی مشخریوں کا 
7- 


حکلسمہ تھا الءرٹ ہال می شاہ ایڈورڈ وم شاہه حال تو باپ شمپھز دہ الپرٹ 
ٴ باد5ر میں بنا ہے ۔ یم ہال ایک وسیع پال ے جس میں دمں ہزار آدمی ایک وآت 

مم | سکتے ہیں کل ہال آدمیوں اور عورتوں سے بالکل پر تھا - میر کولاڈ سہریم 
+90۵(051/6صهعم.0غ)( بھیچج دیا تھا اور وہاں ہم 2 کے لم ے دو کمرے خصوص 


۔ یہاں تار بج انحدص یی مطابقت نہیں سے ۔ دو شنیہ کو رک می تھی 7- دو 
کی سی ا سک وا ام ا 








م۔ 


تھے ۔ چي بے دروازہ کپلا۔ سات بجے جلسے شروع ہوا ۔ اس میں 
ے ایشیا افریقہ میں اپنی مذہسی کامیابی کے متعاق تقریریں کیں ۔ 
کا لاٹ پادری ہ چعن کا لاٹ پادری ء ی وگنڈا واقع افریقبم کا لاٹ پاہ: 
تھے ۔ اننٹینڈ کا لاٹ پادری صدر انجەن تھا ۔ ہندوستان اور سیاو 
عیسائی مذہب اپنْی اشاعت کر ربا ے وه حبرت انگیز ے ۔ متحرک 
ذریعد ے سہت سے منظر دکھاۓ گئے ۔ ہندوستان کے لاٹ پادری _ 
ہندوستان اور بالخصوص ہندؤوں میں اہی کامیابی کی نظمریں دیں او 
معلی دچھ نہس کہا جس پر میں نے خدا کا شکر ادا کیا پهرانھ 

کے قد فرقے سنتھال پر مذہب عیسوی کے اثر پذیر ہوۓ پر فخر - 
ہندوستان کا بہت معزز فرقہ ے ۔ انھی قدم ہندوستانی ہوۓ کا فخخ 
مذہب ان پر بہت جلدی کامیاق کر رہا ے ۔ 

معرے قریب ایک ہندو۔تافی (سندھی) بیٹھے تھے ۔انھوں ۓ: 

پوچھا ۔ میں سمجھ گیا تھا جس خیال سے انھوں نے یہ تکایف کی ت*٭ 
تو ان کا نام دربافت کیا جس پر انھوں ۓ فخرید لہجد میں کمپاء . 
بعد میں میں ۓ مذاق میں کپاء فرض کرو معرا نام ”'بھوجو“ ے 
ے ۔اس پر وہ گھبراۓ اور غاموش ہو گئے ۔ میں نے چھیڑ کر کھ 
سنتھال می ہے بات ہیس کرو گر ۔ باحاظ ہندوستائق ہوےۓ کے ان کم 
وحشی مزاج بٹھانوں پر فوق ے ۔ کچھ شرماۓ اور دولے ؛ نہیں مر 
ىْ ۔ میں ے صرف نام دریافت کیا تھا ۔ میں نے کا ء مگمر تم سن: 

کی نہاہ سے ضرور دیکھتے ہو ۔ بولے حقارت کی تو کوئی بات نہیں ۔ پا 
ہروے میں مشہور ے ۔ بالکلی غیر شائستہ اور غیر سہذب فرقب ک 
میں ے کہا ء مگر یورپین کے مقابلے میں پٹڈھان اور سنتھا لی دونوں 
وحشی ہیں ۔ بولے ؛ ہاں وہ ایسا ہی کہتے یی کم سے کم ۔ لیکرم 
ہو تو میں ایسے فرقے کو حقارت کی نکاہ سے نہیں دیکھوں کا م 
ساظسمتں لوک موجود ہی ۔میں ے کپاء اگر می یہ کہوں کی 
ہوں تو شاید آپ کو افسوس ہو کیونکہ میں اسی فرقے کا ہوں جس 
دولے ء کیا پٹھان ہو ۔ میں نۓ کہا ہاں کہتے تو ہیں اور میرے نام 
لفط بھی ے جس ہے آپ خیال کر سکتے ہیں کہ میں پٹھان یعنی ” 
حافظ یعی اور بھی کثٹر مسلان ہوں یہ دیکھے مبرا کارڈ ہے ۔ 
منشی فاضل ہے جو میرے کثر مسلان ہوے کو اور بھی خوفناک 
مبرا ام حمود ے جس کے ساتی ”بت شکن؟“ کا لقب ہمیشہ سے ! 


ہ۳ 


تقر اور آریە کو مسلإن بھی کیا سے ۔ کیے اب تو آپ شہە نہیں کریں کے 
ہی عیسائی ہوں یا ہو جاؤں کا - 

پن کے لاٹ پادری اٹھے , اٹھوں ۓ بیان میں کہا کہ چین میں ہم مشنردوں 
زرادہ دقتیں پیش آتی ہیں جو ہارے بھائیوں کو افریقہ اور ہندوستان میں پیش 
آنی ۔اول تو ملکی حیثیت سے ایک ملتہب بعنٔی بفدھمت کا ہوٹا ء دوسرے 
ت کا تھی دوہی مذوہب ۔ تیسرے ہاری وہاں سلطنت نہ ۔نەسوەژور حاصل جو 
ل افریقب اور ہندوستان میں ہے تیسرے' وہاں قومیت میں اختلاف نہیں ؛ تمام 
دے منگولن ہیں ۔ چوتھے؟ چینیوں کو دورپیت لوگوں سے گذشتہ جنگ بورب و 
کی وجە سے اور :4ی دشمنی ہوکئی ہے ۔ پھر ہارے پاس اس قدرروییہ میں جو 
ارک شہر میں اپنے اپنے مشن قائم کریں ء ہسپتال بناویں اور سکول جاری کرئی 
رہ وغضرہ ۔ بعد میں نتیحب یس ٹکلا کہ پریڈیڈنٹ ۓ اٹھ کر یه کہا کہ اس ہزار 
الانہم اس وقٹ ہمیں چین کے لیے درکار ہیں جس کے سات لاکھ جاس ہزار روہ 
ے یں ۔ جلسم خم ہوا اور میں ساڑے دس بے گھر پہنچا ۔ 


سرے زخم بھر چکے ہیں لیکن ڈاکثر کے ہاں جانا موقوف نہیں کیا سے ۔ 
دەوں کے مقام کی یه حالت ے کہ ان میں ے قوت احساس جانی رہی ہے ۔درہ 
ہیں وعیر ہکچھ حسوس نہیں ہوۓ ۔ ڈاکث رکہتا ےکہ اس مقام پر یه قوت احساس 
7 آحاوے گق -۔ کیا خدا ی شان ے کہ آپریڈن کانوں کے اوپر ہوے۔- اگر مہی 
ربشن چہرے پر ہوے تو عمر بھر کے لے داغ رہ جاتا اور صدورت بگڑتی وہ الگ ۔ 
آپربشن کائوں کے لیحے ہیں ۔ یہ ایسا مقام ے کہ نم آگے ہے نظر آتا ے اور ئەه 
ے سے کیوٹکہ کانوں سے اور بالوں سے ڈھکا ہوا ہے اگر کرئی غور ہے دیکھے 
و نظر آوے ورئەه سرسری نظر میں کجھ فرق نظر نہ آنا ے ۔ خدا کی عجب 
سرت ے ۔ 

ہیں ے اپی تعلم شروع کر دی ے ۔ کاب بینی ےھ سے کسی حالت میں 
ہس چھوٹنی ۔ لیکن موبرت اس قدرنہیں کر سکتا جس قد کرنا چاہے ۔ دماغ اس 
ىر صعیف ہو گیا ے کہم جنہاں کتاب دیکھتے دیکھتے آنکھ اٹھائی آنکھوں مت 
۔عبرا آ گیا ء اور پھر تھوڑی دیر کے لیے کچھ نظر نہیں آنا ۔ اٹھا ہوں اور چکر 
مود 

ہوا کو آپ ہر طرح ہے میری طرف سے اطمینان دلادیں ۔ میں پر طرح خوش 
ہوں ۔ جھے کسی قسم کی تکلیف نہیں ہے ۔ میں ان _کے لیے اور ان کی ہو کہ لیے 
سی چھوٹی تصویر لاکٹ میں اتروا کر بعر کات روپیه کے لے کدارشن سے کہ 


لی۔ 3 2 : 1 5 
- 'چوتھے؟ ہونا چاہے (ستب) ۔ پ- 'پانھویں؟ ہونا چاہے (ستب) ۔ 








۴ 


اپ جو مناسب خیال فرماویں بیج دیں ۔ حھ کو ایک ہفتب اور تک ضرورت نہ : 
اٹھارہ مارچ سے ڈاکثٹر کا حساب ادا کرنا سے ۔ وه ممرے خیال می یا 
سے زیادہ نہس ہوں گے ۔ وه +َ اس صورت میں اگ نر اس ے رعایت کَہیں کی اور ۴ 
رعایت کر دی تو اس سے ەی کم ہوں کے ۔ ڈاکٹر کنگس فورڈ مہت شریف آیم 
ے اور مھ پر سہرنىان ہے کیو کہ میں ۓ اس کی فیس ایک دم سے ادا کر دی ار 
ہاں ڈاکٹر اور وکیل لوگوں کے شای ہیں اور لوگ ڈا کٹروں اور وکیاوں ے 
مہاں ایک مثل ے کہ ”'خدا ہر کرسچن کو ڈاکٹروں اور وکیلوں کے ہاتھ ے 
عچاوے“ ۔ باق پر طرح خیریت سے - آج جمعب ے امس لے اس خط کو روائم کر 
ہوں - مخدمت ہر دو والدہ ماجدہ آداب ۔ عزیزم مشہود خان کو پیار ۔ فقط 

غزن اگر آوے تو آپ رکھ لیں اور ماہواری لیتے رپیں ۔ اس کی قیعت میں 
ادا کر چکا ہوں - مقصود کو آپ ایک مرتبہ تمام مخزن پڑھا دیا کریں ۔ 


("۱) 


''لرعنداهئل 7ڑ ۶“ 
1٤08‏ 1۷۲ائ:]1] 
311( 
قیلں“ صوری و وکعبہٴ معنوی دام برکاتکم 

دسلیات فدویانہ کے بعد گذارش پرداز ہوں کی میں بوجوہ قرین خیریت وہ 
گذ شتہ ہفتب خط قلمی عزیزی محمد مسعود خاں موصول ہوا خیریت معلوم ہویؤ 
لیکن اس میں آں حضرت ۓ اپنے قلم سے کچھ تحربر ہیں فرمایا تھا ۔ امید ےٴ 
آیندہ آں حضرت خیال فرما کر کم از کم اپتے دستخط تو ضرور فر؛ا دیا کریںْ 
یں باعث 7سلی بندہە ے ۔ 

میں ے ڈاکثر کے ہاں جانا بند کر دیا ے ۔ زخم انگوری آئۓ ہیں ۔ ڈاکٹر 
نیالیس روز کے چار شلنگ روزانہ کے حساب سے بل سیوجا ے اور لکھا ے کہ 
کسی طرح کی کمی نہیں کروں کا ۔ یہ رقم آٹھ ہونڈ آٹھ شلنگ ہوے ہیں ۔ ابھی نا 
میں ے دے نہیں ہیں لیکن دو شنیہ کو بھیج دوں کا۔ 

ہارے قت میں ھ ذروع ہو گئے ہیں ۔ میں تین ڈثر کهھا چکا ہوں اور ١‏ 


-١‏ اس غط پر تارع درچ نہیں ۔ صرف انگریزی میں ”می“ کا لفظ تریر ےی 
خط حررہ و‌ می سے اندازہ ہوتا ے کہ زیر نظر مکتوب . اف (جمعد) 
لکھا ہوا ے (صتب) ۔ 





ے۳ 

شیخ عبدالقادر غیریت سے ہیں ۔ لالہ سورج ٹرائن سلام کہتے ہیں ۔ لالہ جکناتھ 
غعل لندت کو خبر باد کمە دیا ے اور اسکاٹ لینڈ کی ایڈنبرا یونیورسٹی میں 
ے کے امتحان کے لیے چلےگۓ ہیں ۔ وہاں تین سال پڑھ کر ایم ۔ اے کا امتحان 
, بعد میں ببرسٹری کا امتحان ۔ دینگے اس طرح ہے انھیں یہاں پاب چار سال اور رہنا 
٢‏ سہاں والنٹبر فوج کا ایک صیغہ ے جس میں پر ایک انگریر شامل ہوسکتا ے ۔ 
کے علاوہ وہ غعر ملاک کے رہنے والوں میں انگریزی رعایا کو بعض خاص شراثط 
اتھ شامل کر لیتے ہیں - میں نے اس فوج کے کرنل سے ملاقات کی ہے ۔ بعد میں 
ے بجهھ کو شریک ہو ۓ _کے قواعد بھیجے ۔ چندہ داخلہ تين پونڈ ے اور دس 
حو سالانہ ادا کرنا پڑے کا ۔ قد اور سینہ کی شرط میں پوری کر سکتا ہوں 
نکد اس میں شرط سے کہ ھد پاب فٹ پایخ اچ اور سیلہ تیتتیس ایخ چوڑا ہو ۔ یه 
ں میں پوری کر سکتا ہوں لیکن ایک شرط یه ہے ء جو ڈرا سخت ہے ء کہ چار 
تک اس میں مشق کی جاوے ۔ اس شرط کو میں پورانہیں کر سکتا کیونکەه 
سابد تین ساڑھے ٹین سال سے زیادہ نہیں ٹھپر سکتا۔ دوسرے یہ کہ ہفتد میں 
مرتبہ قواعد وغیرہ سیکھنا ہوتۓ ہیں ۔ ید بھی آسان ہے کیوٹکم میں پریڈ ہے 
فریب رہتا ہوں ۔اس میں قواعد اور نشائہ مارۓ سکھاۓ جائتے ہیں ۔ آپ قرماویں 
تو سھی کہ جھے کیا سوجھی ہے جو فوج میں بھرتی ہونا چاہتا ہوں لیکن اصل 
ے کہ والنٹر ہونۓے یق صورت میں محجھ کو ہندوستان میں ا کثر مقید صورتوں 
اید ہے ۔ اس صورت میں مھ پر پر ایک انگریز مہربان ہوکا اور میری عزت 
ے کا اور میں اپنے حقوق ہر جگد ثابت کر سکوں گا ۔ دوسرے جسای احاظ ہے 
کو ورزش کی عادت ہو جاوے گی ؛ سمضبوط ہو جاؤں کا جو مجھ جیسے ضعیفالقویٰ 
ص کے لیے ضروری ے ۔ ہندوستان میں یہ موقعہ حاصل نہیں ہو سکتا اور والنٹیر 
ےکی صورت میں بندوق کے لیے لائسنس کی کوئی ضرورت نہیں ۔ اس کے لیے تو 
'جانتے ہیں کہ ہتھیار کے لیے ہندوستان خصوصا انگریزی علاقہ میں دخت قانون 
آپ اس کے لیے کیا راۓ دیتے ہیں ۔ یہ بھی لحاظ رے کہ ہندوستان میں اگر یہ 
اس کہیں ے تو وہ صرف رئیسوں کہ لیے ے جیسے کریلڈٹ کووٹ میرٹ میں ؛ 
ى کے مر دربار صاحعب جودھ پور ہیں ۔ وہاں عام لوگوں کہ لے کوئی اس قسم 
02020 


اس ہفتہ میں ہارے ہاں ایک موت ہو گئی ے جس کے سبب سے مس زکلفٹن کو 
مہا صدمم ہوا لیکن بای لوگوں کو دل لگی کا فقرہ ہاتھ آیا ۔ مرنے والے کا ام 
ای/٢‏ تھا اور مس زکلفٹن اس کو اپنا بیٹا کہ کر پکارتی ہیں اور اب بھی جب 
میں باکی کا نام اس کے منہ پر آ جاتا ے تو ایک ٹھنڈی سانس ضرور لے لبٹی ہیں ۔ 


ہ۳ 


اس کے انتقال پر انھووں ے تین روز تک ساتمی لباس پہنا اور گھنٹوں اس کی نم 
روثیں ۔ مخ تصر یں سے کے باگی صاحب اپتے انتقال پر ملال سے تین روز پیشٹر , 
ہوۓ اور ساتھ ہی غذا چھوڑ دی ۔ مسز کافٹن کو اس اس کا نڑا قلق ہوا ۔ غخار 
(ہسڑ کاعٹن) ے صلاح دی کب ڈاکثٹر کو بلا کر مب کو دکھا دو۔ يْ 
مس ز کلفٹن کو چونکہ مےیض سے ہے انتہا محبت تھی اس لیے انھوںٹ نے کہا کہ, 
ممرے باگی کو خود ڈاکٹر کے ہاں لے کر جاؤں گی اس لیے باکی کو کپڑوں . 
لٹا گیا تاکہ سردی تہ لگے ۔ پھر بچوں کی ہوا خوری کی گاڑی میں انھیں دوار : 
اور مسز کافٹن کاڑی کو لے کر ڈاکثٹر کے ہاں پہنچیں کیوتکم بای کا مٹی کڑ 
سے ڈھکا ہوا نہیں تھا اس لیے کوئی تعجب کی بات نہیں اگر یم کہا جاوے کم ب 
کی صورت راہ گیروں ے دیکھی ۔ اس پر بعض خوش طبع لوگوں نے فقرے ک. 
شروع کیے ۔ ایک نے کہا ء آپا کیا چاند سا بچہ بیٹھا ے ۔ دوسرے نے کپاء 
کی ماں کی گود ہری رے۔ کسی نے کہا ء بھلا اس کی ماں کسی ہوکی ۔ دوسر 
ے جواب ديیاء وا واه ؛ ماں تو ساتھ ہی ے۔پهلا بولاء میں تو سمجها تھا یہ 
کوئی آیا وی ۔ دوسرے نے کا ء کہیں آیای ایسی شکل ہوپی ے ۔ یہ کم ے 
پیگم سے یگم اور اس کا بجچں شہزادہ ے شہزادہ ۔ دیکھو نا کیسی فورانی شکل , 
ے ۔ دوسدرے ے بناوٹ کے لہجے میں کہاء مگر ماں بیٹوں کی صورت میں زہ 
آسمان کا فری ہے ۔ پہلے نۓ جواب دیا ء واہ بھائی غور سے دیکھو ماں بیٹے ک ٗ 
بالکل ایوھک ہے۔بال بهر کا فرق نہیں اور جو نہیں مانتے تو پوچھ دیکھو ۔ (؛ 
مسمز کلفٹن سے خطاب کر کے) کیوں بپیگم یہ تمھارا ہی بچں ے نا؟ میرے دوہ 
کو یقین نہیں آنا ۔ مسز کلفٹن ے جھلا کر من پھیں لیا اور دونوں فقرہ باز قہنہہ 
کر چلتے بنے ۔ مشکل سمام مسز کلفٹن ڈا کر کے ہاں سے اپنے گھر تک جس ۔! 
صبض کی دوا وغیرە میں مصروف ہو گئی اور ساتھ ہی روق جاقی دوس ۔ اوہ 
گدراء رات گذری مگر بای کو صحت نہیں ہوئی اور مس زکلفن کو اس کی طرف 
ماروسی ہویق گئی اور ویسے ہی ان کا ماع بڑھتا گیا ۔ میں نے پاگی سے خطاب کر 
پوچھا ء بای کیا حال ہے ؟ اس پر مس زکلفٹن نے بڑی مایوسی سے کپاء اب ! 
کیہاں ہے باگی تو خدا کے ہاں گیا ۔ مگر اس وقت تک باگی زندہ تھا۔ ہم لوگوںٴ 
ہباگی سے حیت کم تھی اس لے ہم تو حسب معمعول رات کو اپنے اہئنے کمروں٭ 
چلے گئے لیکن مسز کافٹن باکی کے پاس دو بجے تک بیٹھی رہیں ۔ غریب مسژ ا“ 
بھی بیوی کی وجہ سے بٹھے رے جاگتے رے ۔ جھلاۓ تو بہت مکر بس کس 
چلتا۔ کبھی کبھی کہہ اٹھتے تھے موڈ خدا کے لے مبری ٹنیند حرام لہ کر ' 
جب بیوی کے تیور بگڑے دیکھتے تو پھر گربمٴ سسکین بن جاتے ۔ دو بے نک ! 


"۹ 


ے میاں بیوی میض کے پاس رے بعد میں تھک کر اپنے اپنے رون میں 
7 ۔ علی الصباح مس زکلفٹن صریض کے کمرے میں گئیں ۔ دیکھا تو سس چکا تھا 
لپپرا گئیں اور جا کر خاوند کو جگایا ۔ وہ بڑبڑاۓ اٹھے ۔موڈ خدا کے لیے سوۓ 
ےرا پھر جاگناٹ یی 


("۳٦ 


۲:۱ دانحاء:ج12364 
زرہ؟( 11181:1٥٤۰‏ 
05 :19 :و75 
بح ور مئی سٹہ ۹.۵ ۶۱ء 
209٢ی‏ ننظل انان 
میں مخیریت ہوں اور آنحضرت کی حمریت کا طالب ۔ دو ہفتہ سے گھر کے خطوط 
ہٍں جناب کے دسشخط نہیں دیکھتا ۔ پہلے ہفتہ کی بابت بچھلے ہفتہ میں عرضں کر 
بد ہوں ۔ گذشتہ ہفتہ کے خط میں بھی آعضرت کے دستخط نہیں ہیں ۔ امید ے کہ 
بیع کے لیے کم از کم ہر ایک خط میں آحضرت کے دسۃخط ہوا کریں کے ۔ 
بہاں میں خرچ میں ہر طرح ہے میانہ روی بلکہ کنجوسی کام میں لاتا ہوں ۔ 
سں میں رہنے کی حالت میں جہاں تک میں خمال کرا ہوں پندرہ چوده پونڈ سے 
لم کسی صورت میں خرچ نہیں ہو سکتا اور اب گرمیاں آ رہی ہیں لوگ جو سردی 
ل وجہ ہے سمندر کی طرف چلے گئۓے تھے واپس آ رے ہیں ۔ اں صورت میں مکانات 
کے کراۓ وغیرہ اشیاء اور بھی گراں ہو جاویں گی ۔ یہاں گرمی ایک ایسا ۔دوسم 
ے جس میں یں لوگ پر طرح کی خوشیاں مناۓ ہیں ء سیر و تفریج کرتۓ ہیں ۔ 
ہیں جس موجودہ مکان میں رہتا ہوں یہ کالج سے نو میل کے فاصلہ پر ے اور 
فاصلے کہ طے کرنے کے لیے پہلے ایک میل تک مجھ کو گھوڑوں کی گاڑی میں 
“ا پڑتا سے جو ہر پایچ منٹ پر چلتی ہیں ۔ وہاں ہے ایک دخافی ریلوے میں سفر 
کرنا ہوتا ے اور تین میل اس طرح طے کرنا ہوتے ہیں ۔ باق پایچ میل کے لے 
ہز ربلوے میں کوئنز روڈ ے چانسری لین تک گیارہ اسٹیشن طے کرنا ہوے ہیں 
ی گھر سے کالج تک پہنچنے کے لیے ایک گھنٹہ کم از کم درکار ے اور ٹرین 
َ ہاتھ نہ آۓ تو ڈیڑھ گھنٹہ دو گھنٹہ صرف ہوگئے ۔ لیکچروں کا وقت کچھ 
سا عجیب ہے کہ کوئی باضابطہ نہیں ہو سکتا ( کذا) ۔ لیکچروں ىی غاطر بعض 


۳ اس ول ماعط ہیں غا توق غائہ سسز کلفٹن کے إسندیدہ کے ”باگی؟“ کی دوت 
کا کر ہے ۔افسوس کم اس خط کا آخری حصہ دستیاب نہ ہو سکا (س تبے) ۔ 





.ح 


دفعد دوبہر کا کھانا (لنچ) باہر کھانا ہوتا ے ۔ جس میں تعن شلنگ کا خون ہر 
جا:ا ے ۔ بعض وقت لیکچر پاپچ سے چھ تک ہوا ۔ تب ڈنر سے ہاتھ دھونا پڑتا ے 

یا باپر کھاؤ یا بھو کے رہو ۔ روزانہ گھر پر ڈتر (رات کا کھانا) دیر میں نہیں ىر 
سکتا کیونکب گھر پر ڈنر شام کے سات بے ہوتا ے ۔ بھی صورت جلسوں کی ے۔ 
"ہاں عمام جلے عموناشام کو ہروا کرتے ہیں ۔ اول تو مقام جلسب تک پہجی 
میں ایک دو شلگ خرچ ہوۓ ؛ پھر شام کا کھانا باہر کھانا پڑا ۔ اکٹھے پاچ جر 
شانگ کا خون ہوا ۔ اس لیے میں اکثر جلسوں میں کم جاتا ہوں اور یبد بھی ر 
معلوم ہوتا ے کی وہ کارڈ بھیجی ء ہلاویں ء مقام نشست مورے لیے روک ر کھر 
اور میں نہ جاؤں - اس صورت میں مجھے یہ انید رکھٹا چاپیے کم آئندہ وہ مجھے ہیر 
بلاویں کہ ۔ اسی ہفتہ میں دو کارڈ آاۓ ۔ ایک مسٹر عبدالقادر نۓ ہن انلڑنیک 
سوسالبی کے جلسے میں شریک ہوتۓے کے لیے بھیجا - دوسرا مس میٹنگ' ہے ار 
ایسوسی ایشن میں شریک ہونۓ کے لیے ۔ پہلا جلسہ اٹھارہ مبٌی کو یعنی کل تیا۔ 
میں نہیں گیا ۔ دوسرا جلسپ وم کو ے اور شاید اس میں بھی نہ جاؤں ۔ 





موسم ہےاں کا عجیب ے ۔ آج مردی سے کل گرمی ہے ۔ گھنٹوں میں رونم 
بدلتا ے ۔ مکانوں کے سامنے للڈ منڈ درخٹت ہرے ہوۓ شروع نک ہیں اور ہر ایک 
گھر ایک چھوٹا سا ىاغ دعائ ہوتا ے ۔ ہارے گھر میں بھی ایک چھوٹا سا :اع ے ۱ 
جو کچھ بیلوں کچھ پیھولوں اور کَ بڑے درختوں کا جموعہ ے ۔ میں ے اد 
مام درختوں کے نام مسر کلفٹن ہے پوچھ پوچھ کر یاد کیے ہیں لیکن یب دااكد 
ے کہ بھول :ھول جاتا ہوں ۔ مسٹر کلفٹن پوچھنے ہیں اور میں غاط نام ىا دیتا ہوں 
تو سب ہنس پڑے ہیں ۔ یں میرا قصور نہیں ے ۔ ہر تلفظ ایسا سمشکل ے کہ ادا 
ہونا سشکل ے ۔ ایک درخت کا نام ے ''رہوڈوڈین ڈران؟؛٠۔‏ اس پر کئی مرلنہ 
مذاق اڑ جکا ے۔ کبھی میں ے کہد دیا ”پوئٹ ڈیفوڈل ۶٣‏ یں ایک اور وودے ٢‏ 
نا کروی یو وا ا و کا رہ اک ور بھول کا نام ہے ۔ 





و مس میننک انلڈین ایسوسی ایشن کی آئریری سیکرٹری تھی ۔ ۔ ہند وستان اور جال 
کے باسشندوں سے بڑی محبت کرقی تھیں ۔ دس اگست سنہ ۱۹۰۵ء کو ےے پرس 
کی عمر میں انتقال کیا ۔ شیخ عبدالقادر ۓ اس موقع پر ایک مضمون لکھا تھا 
جو ”'خخزں؟ٴ؟“ کے دسمبر ".۱۹ء کے شارے میں چھپا ۔ مس میننگ ہے شبراف 
صاحب کے والد ى بھی خط و کتابت تھی ۔ (ستب) 

۳ہ ہ+1 ٥٦1١٥‏ ہ175 

۳۔ اآزل 0اا ےل ٤0ط‏ 

م۔ ہٌزداء ۱٤)٤٤‏ دا 


رہد 


ہبری صحت اچھی حالت میں ے ۔ پابچ ڈنر اب تک کھا چکا ہوں ۔ چھٹا ڈنر 
ٴك۔ ے۔ میں ابھی تک کبھی کا کھا چکا ہوتا لیکن ارادہ ے کہ گرانڈ ڈٹر کے 
رکھاؤں ۔ اس روز جو لوگ مام امتحانات پاس کر چکے ہوتے ہیں انہیں 
ہر ایٹ لاء کا خطاب دیا جاتا ے ۔ آپس میں ملاقاتیں ہوق ہیں ۔ تصویریں 
کھائی جاتی ہیں ۔ پراے ء کالچ کے بڑے بڑے ء طالب علموں کے حالات سناۓ 
وت 

مبری تعلیم جاری ے ۔ لیکچروں میں جاتا ہوں ۔ جہاں تک ممکن ہوتا سے 
ت ے کار نہیں جاۓ دیتا ۔ لوگوں کے ہاں آنا جانا سب موقوف ۔ ائە مسٹر آرنلڈ 
, پاس گیا اور نہ مس میننگ کے پاس گیا ۔ 

بہاں آج کل کرکٹ بڑے زوروں ہر ے ۔ سردی گزرۓ پر انگریزوں نے اہی 
وردی یعنٔی سیاہ لیاس پہننا چھوڑنا شروع کر دیا سے ۔اب عموىا رنگ برنگ 
, لباس نظر آے ہیں ۔ 

خدمت ہر دو والدہ ماجدہ آداب - عزیزم ےمد مشہود خاں کو پیار ۔ 

حخمود 

دو ٹکٹ جلسوں کے بھیجتا ہوں ۔ ایک پین اسلاسک سوسائئی کا دوسرا نیشنل 

بن ایسوسی ایشن کا ۔ 


(۱۳ 


18 511:181 7۸ 
7. <۶ 5 ۹ 


جون سنہ ن .۱۹ء 
قبلہ* کوٹین و کعبہ* دارین دام برکانکم 
آداب تسلمات فدویان کے بعد گذارش پرداز ہوں کب گذشتد سم شتبب کو 
کو مسعود کا خط ملا جو جناب کے حکم ہے لکها گیا تھا۔ چونکب آحضرت 
. حود اپنے قلم سے نہیں لکھا تھا اس لے تشویش ہوئی لیکن ساتھ ہی آخر میں ید 
ھا تھا کہ ہم اس ہے ناراض ہیں اس لیے اس ہفتہ اس کو کچھ نہیں لکھیں گے ۔' 


وغبرہ میں زیادہ دلچ۔ہی لینے لگے تھے ۔ اس کے بعد وم معحتاط ہوگئے ۔ چنامچہ 
آئندہ غخط میں جو .سم جون کو لکھا گیا ہے فرماے ہیں : ”'پہلے خعاوط میں 
میں اکثر فضولیات لکھ دیا کرتا تھا لیکن آئندہ کے لیے میں اس قسم کی تحریرات 
سے تکایف نہ دوں کا اور مر ے مام خط میرے ہی حالات اور خصوصا تعلیم 
کڈ کر نے علوہوں کا (مرا) 








جم 
آعضرت یىی یہ نارانمق أامید سے کہ سمررے دوسرے خط کے چہاچئے کے لعدارں 
ہو جاوے گی اور اس ناراضگی کے جواب میں بجی کو صرف اس وقت ایک شعر حاہے 
کا یاد ہے ۔وء عرض کرکے دوسرے امىور عرض کرتا ہوں : 
جرم و خطا اۓ بنہده چو گبرنند اعتبار 
معنی عفو و رحمت پروردگار چیست 
میں اہی تعلیم میں اصل یہ ے کم ہر وقت مصروف ہوں اور یہی وجوہ ہیں کہ 
میں ے ان دنوں لوگوں ہے ملنا جلنا ء آنا جانا چھوڑ دیا ے - میں واقف ہوں ےم 


کو نہاں مت کچھ کرنا ے اور ممرے گذشتد دراز مض نے میرا بہت وقت فا 


کیا ے اب ۶ھ کو اس سال تمام می ہہت کچھ کرنا سے اور شروع ہے دبأ ے ۔ ۱ 


میرے ممام اوقات [میں] اپنی تعلیم میں صرف کرتا ہپوں اور کتاب بئی تو میری 
عادتٹ میں داحل ہوکئی ے جیسا کہ آفضرت کو بھی تحوربں ہوگا - میں بعض وت 
انی تعلیم کی پایٹ لکھوں یا نه لکھوں جناب اس سے خدوش طبع نہ ہوں کیونکہ 
ىار دار پر خط میں ایک چیز کا ذ کر کرنا دوبھر معلوم ہوتا ے ۔ آپ یہ باور رکھں 
کہ میں یہاں جس مقصد کے لیے آیا ہوں اس کو ایک ل×ظہ کے لیے بھی نہیں ایول 
سکتا۔ آپ ےھ پر بیروسە کربی ۔ ڈنر میں تے مام ختم کر لیے ہیں اور لیکحر 
ابھی نک ختم نہیں ہوۓے ۔ اس مہیند کی آخری تاریخوں میں ختم ہو جاویں گے اور 
اس کے بعد دوسری ٹرم اور اس کے لیکچر شروع ہو جاویں گہ ۔ مجھ کو بلحا 
صحب کسی قسم کی شکایت نہیں ۔ میں اچھی طرح تندرست ہوں ۔ نیند اجھی طرح 
آئی ہے ۔ اب روزمرە کے حالات اور سمام حالات میں ہر ہفتہ نہیں لکھ سکتا ۔ ہاں 
بعض وقت ایسا ہو جاوے کا کہ آپ میرے روزانص حالات کا خاکپ میررے خطوہ 
میں دیکھیں گے لیکن جب حھ کو ذرا زیادہ فرصت ہوگی ۔ شیخ صاحب عرصہ ہو' 
رس سے آ گئے اور میں ان سے نہیں مل سکا ۔ وہ اپنے کاموں میں مصروف ہیں اور میں 
اپنے کاموں میں ۔ مسٹر جگناتھ ایڈنبرا میں ہیں ۔ ان کے دو کارڈ میرے نام آئے ہیں ۔ 
معمولل خبر و عافیت ے ۔ 

میں نے گذنتد سد شنبد کو مسٹر کلفٹن کا مکان چھوڑ دیا ے ۔ اب میں 
ستکلیر روڈ میں آ گیا ہوں ۔ مسٹر سورج نرائن مسٹر کلفن کے پان ہی ہیں ۔ مرا 
نیا مکان چند وجوە ہے بجھ کو پسند ے ۔ بیس قدم کے فاصلے پر اڈیسن روڈ زا 
اسئیشن ہے جہاں سے لندن کے پر سمت ریلیں جاق ہیں ۔ یہاں سے مھ کو کا 
پہنچنے میں آسانی رے کی ۔ دوسرے چوئکہ یہ مکان فیمیلی نہیں ہے اس لے تمام وآت 
میرا ہے ۔ کھهاے میں کوئی پابندی نہیں ء چاےے جب کھاؤں اور تب مبرا الا 
خرچ ہوکا ۔ میں اپنے وقت کا مالک ہوں ۔ وہاں یعٹی مسٹر کلفٹن کے ہاں آوے 


۱ "”ٔ٣ 
ےم کو صبح کا کھاٹا ملتا تھا ۔ یھاں میں نے آٹھ بے وقت مقرر کر لیا ے ۔ ساڑے‎ 
و محے ک ثرین سے کالچ ہوتۓ گیارہ جے پہنچ جاتا ہوں اور گیارہ بے لیکچر شروع‎ 
ار جاے ہیں ۔ کھاۓ کا یہ انتظام سے کە صمراسوکا (لینڈ لیڈی) پکا دیا کرے گ‎ 
ور دام میرے ہوں کے ۔ پکائی کا کچھ نہیں لے کی ۔ مکان کا کرایم دو پونڈ ہفتہ وار‎ 
ے جس میں گکیس وغیرہ چیڑیں شامل ہیں ۔ ہفتہ وار کھاتۓ کا (غرج] صرف ڈیڑھ‎ 
دو پونڈ کے درسیان میں ہو (کا] - خیال تو یہ ے کہ ڈیڑھ پونڈ سے بھی کم ہو ۔‎ : 
۔رہ کے لحاظ سے بجی کو مسٹئر کافٹن کے ہاں کفایت تھی لیکن وہاں یہ تھا کہ‎ 
نے میں کھاا گھر میں کھاؤں یا نہیں وہ پوری قیمعت لے لیا کرتے تھے اور مہاں‎ 
ہے کہ میں کہیں کھاؤں کوئی نقصان نہیں اور جاے جب کھاؤں اس ایے‎ 
ہیں ۓ یہ انتظام کیا ہے کہ بریک فاسٹ کھا کر بہاں سے ٹکلا ۔ صبح کے وقت‎ 
اہر چاۓ روقی اور مکھن کھایا اور پر شام کو سات بجے ہاں آ کر ڈثر (رات کا‎ 


لهانا) کھا لیا ۔ 


آج دو لیکچر ہیں ۔پلا ایک سے شروع ہو کر دوپپر ختم ہوکا۔ دوسرا تین ہے 
شروع ہوکر پاپ مجے ختم ہوکا ۔ مکان میں پوتے گیارہ بجے چھوڑ دوں گا۔ اس اسٹیشن 
ے ہر سس ہنٹ پر ریل روانہ ہوۓ ہیں ۔ ایک بجے کالیکچر سنوں گا۔ دو بجے چاےۓ 
کر لائپریری میں چلا جاؤں کا ۔ تین بجے بھر لیکچر میں شامل ہو جاؤل کا ۔ 
ایخ بے سوا پایچ بے کی ٹرین لوں کا اور باں سات سے پہلے پہنچ جاؤں گا۔ بعد میں 
کہڑے اقار کر اپنی پڑھائی میں مشغول ہو جاؤں گا ۔ 


آج کل ہارے ہاں (میری مراد لندن سے ے) شاہ اسپین (ہسپائیہ) سان ہیں ۔ 
ہرسوں ان کا جلوس ٹکلا تھا ۔ مام شہر دیکھئے کے لیے نکلا لیکن میں نہیں گیا ۔ 
بھر اسی رات کو وہ معہ شاہ ایڈورڈ تھیٹی دیکھتے گئے ۔ خلقت ان کے دیکھنے ک 
اس قدر مشتاق تھی کہ ساٹھ ساٹھ پونڈ کا ایک ٹکٹ خرید کر ان کے دیکھنے کو 
وک عاشہ میں گئے ۔ اس سے آپ انگریزوں کی آسودگ اور مال داری کا اندازہ کر 
سکتے ہیں ۔ ساٹھ وونڈ ایک اٹک کے ٹکٹ ى شرح جو ہارے ہاں کے نو سو روپے 
کے :راہر ہیں ۔ بافی حالات بدستور ہیں ۔ 


میں ان دئوں ذرا افسردہ ہوں کیونکد سسٹر کلفٹن کے ہاں میں اور سورج نرائن 
ساتھ تھے ۔ بہاں اکیلا ہوں اور اجنبی بھی -۔ گھر میں ایک اور انگربز مان ست 
س سے میں ابھی تک نہیں ملا ۔ آج کل یہاں ایک ہفتہ ے برابر رات دن بلاتوقف 
سنہ برس رپا ےے جس سے سردی پھر چمک گی سے ۔ یہاں صبح ساڑھے تین بجے 
ے پیش ہو جاتی ے اور نو بجے رات کے شام ہوق ے بعی رات قریباً کچھ کم 


مم 
سات گھنٹے کی اور دن قریباً سترہ گھنٹہ کا ۔ اور کوئی نئی بات قابل تحریر نہں ۔ 
حدمت پردو والده ماجدہ آداب .2 
ناراض ہیں جو قیورنوں پر ہل ہیں ۔ کے باہو' دادا بھی کبھی یاد آتا سے یا بھرل 
گئے ۔ کہو اب بھی ممہیں کوئی بائیسکل پر سیر کراۓ لے جاتا سے یا نہیں ۔ فقط 
عمود 
از لندن 


)0۳ 
لندن ۔ کینزنگٹن 
ہم جون 
قبلہٴ صوری و کعببٴ معنوی دام ظلہ العا ی 

گذشتہ ہفتہ نوازض نامہٴ عا ی موصول ہوا۔ گرم و سرد الفاظ و نصاع جو کجھيػ 
سرسقوم ہیں وه میری ہہتری کے لیے ہیں ۔ میں اب ہے اسی طرح چل رہا ہوں اور 
چلوں گا ۔ میرا ہر ایک وقت لندن کا قیمتی ہے اور اس کی قیمت میں جانتا ہوں ۔ 
چہلے خطوط میں میں اکثر فضولیات لکھ دیا کرتا تھا لیکن آئندہ کے لیے میں اس قسم 
کی عحریرات ہے ٹکایف نہ دوں گا اور میرے تمام خطوط ممرے ہی حالات اور خسوصاً 
نعلم کے ذکر ہے مملو ہوں گے ۔ جناب کے خط میں چونلکب اس دقعد کوئی جواں 
طاب اسی نہیں ہے اس لیے میں گذشتد دو شنیب سے شروع کرتا ہوں ۔ اس روز میں 
سات بے اٹھا۔ بریک فاسٹ کیا ۔ اس روز لیکچر چونکہ بارہ بجے تھا اس لیے مجھ کو 
وقٹ تھا کہ دو ایک خطوط کا جواب دوں ۔ ایک غخط مسز میننگ کا تھا جس میں 
مج کو انھوں نے اپنے جلسہ میں مدعو کیا تھا ۔ حتصر طور پر اس خط کا چواں 
(اور ابی غیر حاضری کے وجوە جلسہ ہے) لکی کر بەیج دیا۔ دوسرا خط شیح 
عبدالقادر کا تھا اس میں کوئی ضروری امی نہیں تھا صرف ایک کتاب کے لیے لکنا 
تھا جس کا جواب نفی میں دے دیا ۔ تیسرا خط سید علی بلگرامی کا تھا ۔ جس میں 
انھوں نۓ علی گڑھ کالج کے سالانہ ڈٹر میں بحھ کو مدعو کیا تھا۔ اس کا جواں 
ھی نمی میں دے دیا کیوتکی ایک پوئڈ بعنی پندرہ روے چندہ تھا۔ خبر 
خطوط سے فراغت ہوئی ۔ کتاب ہے اور کچھ نجھ کو نقل کرنا تھا ۔ خلاصہ کے 
طور پر وہ نقل کیا ۔ کپڑے پہنے ء؛ کاپیاں لیں اور سیدھا ایڈیسن روڈ اسٹیشن گیا- 


وہ شیرانی صاحب کو ان کے سب چھواۓ بھائی 'بابو دادا؛“ کہا کرے تھے۔ 
(صتسب) 
ج۔ 3۱۵ہذ۶ 1۶04:0 





بعد 

یسن روڈ اسٹیشن پندرہ منٹ کے فاصلے پر ے ۔ اس وقت پوے گیارہ تھے۔ 
موار ہوا اور شیبرڈ! بش اسٹہشن جا اترا ۔ مہاں سے باج مہف کے فاصلے پر 
ن ہے یعی برق زژمین دوز ریلوے ۔ اس ریل میں پہنچا اور بارہ مجئے میں 
ے جب چانسری لین" جا اترا ۔ چائنسری لین ہے پاچ منٹ کے فاصلے پر 
> تھے ۔ میں بھی ان میں جا ملا ۔ اتنے میں بارہ جے اور اوپر لیکچر روم 
هلا ۔ تمام لڑکے لیکچر روم میں داخل ہوۓ اور ایک منٹ میں انھوں تے 
ع کیا۔ آج لیکچر ”رومیوں کی قوم میں ۔الک خانہ کے حةقوق اس کی 
ں سضوث پر تھا ۔ کیونکہ یں باب میرا پڑھا ہوا تھا اس لے لیکچر کے 
؛ کچھ بھی مشکل نہیں ہوئی ۔ کمونکہ ہمارے پروفیسر صاحب کی لسبت 
کو یں شکایت ہے کہ وہ ایئے لیکچر میں لاطینی اصطلاحیں زبادہ استعال 
.اس مضمون کا خلاصہ اگر غیر ضروری ند ہو تو میں کچھ اس کی تسبت 
دوں۔ 


۰ک شروع تہذدیب میں مالک خائب کے حقوق اس کے افراد ذکورو 
آپانہ تھے یی موت و ژڑیست کے اختیار حاصل تھے ۔ وہ ان کو اەم کر 
اس کی حین حیات اس کی اولاد کو سالکانہ حقوق حاصل نہیں تھے یعنی 
اہنے زور بازو سے جائیداد حاصل کرے لیکن وہ عام باپ کی ملک تھی ۔ 
نیز ء اہلاک و جائیداد کا وه مالک تھا اور برضامندی اس کو ابنی 
چوں کو بیع کرۓ کا حق حاصل تھا۔ بیٹے کو باپ قتل کر دے 
ہیں لیکن باپ کے قاتل کی سزا ایت سخت تھی ۔ اس کو ایک بوری 
بندر ایک سانپ اور ایک مرغی کے ساتھ بند کر کے دریا میں ڈوبا دیا 
رلاد خواہ بالغ کیوں نہ ہو باپ کی مرضی بغیر شادی نہیں کر سکتی 
گر کی تو یں شادی معیوب اور اجائز تھی ۔ باپ کے خلاف جائز پا ناجائز 
؛ مہں سنی تھی اور مہی حال شوہر کے سقابلے می عورت کا تھا۔ شہاشاہ 
اٹ قوائین میں ٹرەی کی اور اس اولاد کو جو چند سال شاہی فوج میں 
چی پہ+و حقوق مالکانہ عطا ہے دنے ۔ بیٹے کے قاتل کے لیے وہی سزا 
جو باپ کے قاتل کے لے لیکن سزا کی سنگیئی بحال رہی ۔ اب پروفیسر 
روسی قانون کا انگربزی پیٹریا ہوٹیسٹاٴ یعنی انگریزی حقوق رشتہ داری 
یا ۔ انگریزی قانون کی رو سے باپ کو اولاد پر یا عورت پر کوئی سخت 


1ء5 ٢۔‏ 1.306 ٥6ء5130‏ 
" ٥اط‏ (لاطیتی) یعنی رومن باپ کے اپنی اولاد پر حقوق ۔ (ستب) 





حر 


حق حاصل نُپی 5 اولاد کو حةەوف مالکانہ حاصل ہی ۔ غخیالات می آرادی اور انی 
قرویج کا حق ء مالک غالب کے مقابلے میں شادی کا حق حاصل سے ۔ بیٹے کے گاہ 
کا باپ جواب ده نہیں ۔ رومیوں میں قاعده تیا کھ اولاد کے قعل کا جواب د, 
جرم میں اولاد کر ساغخوذ نہیں کرے ۔ رومیوں میں سزائیں قسم قسم کے ے رحانہ 
عذاب تھے لیکن انگریز پر ایک قسم ور آتل می پھانسی ہی دیتے ہیس ۔ الغرضی 
لیکچر بہت لمعبا تھا لیکن میں ے اس کا خلاصب کر دیا ے جس طرح کسی ے 
احہ یووسف زلیخا كج5 علاصہ گیا تھا 8 پر ے بود پورے داعت ں0 گم کرد بازیافت ۔ 
لیکچر دو مجے خم ہوا ۔ میں نے قریب کے روسٹوران میں جا کر کھانا کھایا ۔ 


یس کالج کا کتب غانہ ے اور بہاں قانون کے متعلق ہر قسم کی کتاہیں دستٹتیاب 
ہو سکتی ہیں ۔ خیر قریباً ڈیڑھ گھٹہ میں مہاں کتاب بینی میں مصروف رپا اور چار 
بے اوپر ہم سب لوگ لیکچر روم میں داخل ہوۓ ۔ اب کے لیکچرار صاحب ے 
قانون بیع و شریل ء معاہده و ٹھیکد پر لیکچر دیا ۔ پاپ بجے لیکچر خم ہوا اور ہہ 
ۓ اهنے اپنے گپروں کا راستب لیا۔ سوا چھ مجے کے بعد میں گھر پہنچا ۔ منہ ہاتھ 
دھوبا اور سات مجے سے پیشتر کھاۓے کے کمرے میں داخل ہوا۔ بہاں میرے 
سواۓ چند آدمی اور تھے ۔ ہم سب تے مل کر کھانا کھایا ۔ یہ بھی عرض کرنا 
بھرل گیا ہوں کہ میں نے گذشتد اتوار کو مکان بدل لیا ے ۔ اس مکان میں میں 
تا ہوں اس لے ان لوگوں کے حالات ہے واقف ہس ہوں ۔ لیکن ید سب لوگ 
خائنہ بدوش اور کرای دار ہیں ۔ سب کے قبضد میں ایک ایک کمرہ ہے ۔ بریک فاسد 
اور ڈنر ہم گھر پر کھاے ہیں ء لنچ شہر میں ۔ یہاں مجھ کو ہفتد میں کر اید مان 
خوراک وغبرہ کے تین پونڈ دینا ہوتے ہیں باق روشنی اور دھوبی کا غرح ے٠‏ 
یس میرے فمص ہے کیونکب اس کمرہ میں گیس کی ووشنی سے ۔ یب کمرہ پانچوںس 
منزل پر ے بلکہ باورچی خاےۓ کے سمیت چھئی منزل پر اور اسی لے یں کچھ ارزاں 
جب کیونکہں دوسری اور تیِسری منزل کے کمرہے گراں ہوے بت ۔ 

الغرض آٹھ بے کھانا خم ہوا ۔ کھانے پر جو باتیں ہوئیں وه میرے مذان ک 
نہیں تھیں ۔یہ لوگ اپنے اپنے شغل کی گفتگو کر رہے تھے ۔ اس لیے میں نے گفتکو 
میں کوئی حصہ نہیں لیا ۔ مالک خانہ ۓ مجھ کو ان لوگوں سے پہلے دن ملا دیا تھا 
لیکن بجی کو ان کے ام یاد ہیں رے ۔ الغرض میں اپنے کمرہ میں کھاے کے نعد 
چلا گیا ۔ کپڑے بدلے ۔ پھلے آج کے لیکچروں کا خلاصم لکهنا تھا جو آج دن کو 
ہارے پروفیسر صاحب نے دئے تھے ۔ وه خلاص اس قدر لمبا تھا جس ۓے تین گھالہ 
لیے ۔ بعد میں کچھ کتاب پر نوٹ لکھے جن پر کل لیکچر ہوا ۔ قریباً بارہ تھے کە 


ے۳۳ 

گیا ۔ اٹھا تو سات بج چکے تھے ۔ دروازہ کے باہر سے گرم پانی لیا ۔ منہ ہاتھ دھویا 
ڑے پہنے ء آج یعنی منگل کو لیکچر گیارہ بے شروع ہوۓ والا تھا ۔ اس لے میں 
۔اپنا کھانا کھایا اور ساڑھے نو بجے گھر سے چل دیا ۔ پونۓ گیارہ جے کالج پہنچا ۔ 
نریری میں گیا ۔ وہاں اپنی چیزیں کوٹ اور غیر ضروری کتابیں ‏ رکھیں ۔ گیارہ 
, لنکچر روم میں گیا آج وہاں فوجداری کے متعلق لیکچر تھا ۔ دوسرے گھنٹہ میں 
ماوراس کی تعزیرات جو کچھ رومیوں کے ہاں بیان ہیں اس پر لیکچر تھا ۔ ایک 
لے کر تین تک چھئی تھی ۔ لائبریری میں گیا ۔ لیکچرار صاحب کے لیکچر کی 
کو بغور دیکھا۔ اس کا کتاب سے مقابلہ کیا ۔ ریسٹورنٹ میں جا کر کھانا 
پایا ۔ تین مجے پھر لیکچر شروع ہوا ۔ اس میں شامل ہوا ۔ وہاں یعنی لیکحر کے 
ت زیادہ تر سننے اور قلم ہے ہم لوگ5ام لیتے ہیں یعتّی جو کچھ لیکچرار ی زبان سے 
ا اس کو لکھ لیا ۔ بعد میں گھر ٢آ‏ کر اس کی نقل کر لی کیوٹکں لیکچروں میں 
, لوگ پنسل ہے کام لیتے ہیں ۔ حنت تو دو دفعہ ہوتی ے لیکن مضمون خوب ذہن 
س ہو جاتا ے ۔ خبیر چار بجے لیکچر ختم ہوا! ور 


ه۱( 


بقید اس)ٴ سہاناں" 


تھیوڈور٣‏ موریسن ء سابق پر تسپل ع لی گڑھ کااج ا پروفیسر جی ۔ ڈبلیو ۔ ٹیل و 
ٍْ۔ ایچ - ٹول سکور ٴ ڈاکثر پالٹز سی ۔ آئی ای 7 ایل ایل ۔ ڈی +کرٹل ڈنلاپ سمتھ 
.۔ آئی ۔ ای ستائوے کی قحط سال ی میں یں صاحب راجپوتائ میں کمشنر قحط تھے۔ 


یہ خط ناقص الآغر ے (میىتب) 

اس ناقص الاول خط میں علی گڑھ کالج کے سالانہ ڈنر اور اس موقع پر لیے گئے 
نوٹو کا تذکرہ ہے۔یں غالبا ماہ جولائی سب ن.۹ ۱ء سے تعلق رکھتا 
ہے (ص 3ب). 

. تھیوڈور ماریسن دس سال تک علی گڑھ کالج میں پروفیسر رہنے کے بعد و ۔ا کتوبر 
۹ء کو الج کے پرسپل ہو گۓ تھے اور یکم مارچ ۹.۵ اع تک اس 
عہدے پر فائز رسہے ۔ ان کا زمائد علی گڑھ کالج کا سنہرا دور کہلاتا 
بے (ستب) 





مم 


ٹونک میں بھی اسی تعلق کی وجہ سے آۓُ تھے ۔ سر عہیداللہ خاں' مرحوم ہے اچھی 
طرح واقف ہیں ء فرائسس ایح اسکوائر ؛ سی ۔ ڈبلیو ء وہش ‏ اسکوائر ۔ اے ۔ ایی 


وولسٹن اسکوائر سی ۔ آئی - اے - 


فوٹو گراف میں عام مندرجہ بالا سان اور ہر شامل ہیں ۔ تصویر کے وسط میں 
جو صاحب کھڑے ہیں ید لارڈ رے ہیں جو صدر نشین ہیں ۔ ان کے بائی پاتھ ی 
طرف میجر سید حسن ہلگرامی ہیں جو اس ایسموسی ایشن ہے آنریری سیکرٹیری ہیں۔ 
لارڈ رے کے سیدھے ہاتھ ی طرف جو صاحب ببٹھے بس اور جن کی سقید موھیسی 
اوروں کی مومچھوں سے امتیاز ر کھتی ہیں یہ صاحب کلکتہ پائی کورٹ کے چیف جسٹمر 
اور مشہور سید امیر علی ہپس ۔ سید اءیر علی کے دست راست پر جو صاحسب عینک میں 
نظر آے ہیں سرکاؤس جی چبانگیر؟ بپریٹرایٹ لا ہیں اور ان کے دنت راست پر حو 
صاحب فرس اندام ترک ٹوپی میں نظر آۓے ہی شمس العل| سید علی ہلگرامی صاحب 
مدن عرب ہیں ۔ ان کی تر ٹوپی تمام حاضرین میں ان کو میز کر وہی سے اور اں 
کے لباس میں بھی قرف ہے ۔ان کا کوٹ انگریزی ڈریس سوٹ ہے ختلف ے ۔ 
سید علی بلگرامی کے دست راسٹ پر کوئی انگریز صاحب ہں اور ان صاحب کے 
دس راست پر پنجاب کے مشہور مقرر شیخ عبدالقادر ایڈیٹر ''عمزن۶“؛ و !ا آبزرور؛؛ 


و- واب عبیداللہ خان (خلف نواب وزیر الدواہ) نرہ نواب اسر خان بافی ربامست 
ڈٹونک کے سربر آوردہ افراد میں سے تھے۔ نواب ابراہم علی خان جب سٹتہ ےہر ۱ء 
میں مسند نشنن ہوے تو ریاست کا انتظام تن سال تک ایک ویجنسی کونسل کے 
سپرد رہا جس کے صدر نشین تواب عبیداللہ خاں موصوف تھے ۔ بڑے روشن حیال 
تھے ۔ ا کتوٹر سنہ . . ۹١ع‏ میں انتقال ہوا ۔ (ي3ب) 

ہ۔ رای ۔ سی ۔ ایس) صوجات متحدہ کے بڑے نیک نام افسر تھے ریٹائر ہوتۓے کے بعد 
انکاستان چلے گئے ۔ اردو زنان کے سطالعے کے شائق نھے ۔ ان کا ایک مضموں 
وت اردوٴ“ کے عنوان سے '”'مخزن؟ (فروری ۵ .۹ وع) میں چھہا تھا رم تبت) 

۳۔ بم‌بٹی کی سربرآوردہ شخصیت تھے ۔ مہم جون ہدر+ع کو پیدا ہوے۔ 
ستہ م. ۹ ۱ع سے رپویءتک بمبئی کارپوریشس کے رکن رے ۔ مبئی امپروومنٹ 
ڈرسٹ اور کی دوسری کمپنیوں اور کونساوں کے مممر تھے ۔ سمہں .۹۳ ۱ء 
ہیں لیجسلیئو اسعبلی کے ہر ہو گئے ۔ قیٹوں گول میزکانفرنسوں میں بطور 'مائندہ 
شریک ہوۓ ۔ ٦‏ ۔ جولائی رمع کو ١٦کیاسی‏ برس کی عحر میں فوت ہوےُ 
(صسب) ۔ 


۹ٴ؟ 


ً آپ ان کو انگریزی ڈریس سوٹ میں دیکھ کر تعجب کریں گے لیکن ہر 
پر و و وس و یاد کیجیے ۔ یہاں کے ڈٹر کے لیاس کی یہ قطع ے جس میں 
. حاصرین جلسہ نظر آ رے ہس ۔ میری تلاش میں تو آں حضرت کو کویق مشکل 
ہوگی کیوئکہ اتنے بڑے جلسے میں بھی میں ۓ اپتی ہندوستانیت کو جانۓ نہیں 

. ۔ حسں کے سر پر پگڑی دیکھی سمجھ لیں کہ میں ہوں ۔ دوسرے میں سے 
دیزی تقلید کو بھی ضروری نہیں سمجھا جس طرح اور ہندوستانی صاحبان ۓ کا 
ے۔عھ کو انگریزی فراک کوٹ پسند ے - وہی فراک کوٹ بہاں پہنے ہوۓ ہوں 

پر پگڑی باندھ ی سے ان نے بے جلسہد میں ایک میں اور ایک سید علی بلگر اہی 

حو رت ے خقتاف ہیں ۔ وہ اپنے حیدر آبادی اچکن ن کک وضع عق 

ں ہں جو انھی کی اناد ے اور پھیشےم اسی کوٹ میں نظر آے ہس ۔ میرے سر پر 
7 7 چھوٹا سا چہرہ نظر آنا ے یں صاحب علی گڑھ کے آئندہ پرڈسپل ڈبایو ۔ اے 
ر ۔ آرح' دولڈ ہیں ۔ یہ عین مبرے بس پشت بیٹھے ہوےۓ ہیں ۔مہرے برابر دستراست 

سڑ ڈنلاپ سمتھ کمشٹر پٹیالہ ہیں جو رخصت پر ولایت آے ہوۓ ہیں اور پھر 
۔ہوستاں جانۓ والے ہیں ۔ ڈتر میں ہاری نشست اس طرح ے کہ ایک ہغندوستانی ؛ 
پ کے تراہر انگر یڑ ء پھر ہندوستافی پھر انگریز ۔ مہرے برابر مسڑ ڈللاپ سمتھ تھے 
رر مرے مقابل میڑ پر ڈاکٹں پالٹر سی ۔ آئی ۔ ای ء ایل ۔ ایل ۔ ڈی ہیں ۔ ڈاکٹر پالٹر 
میری خوب خوت باتیں ہوئیں ۔ یہ فارسی بھی جانتے ہیں ۔ جھ سے پوچھا کہہاں 
اے ہو ۔ میں نے کہا راجپوتانہ سے ۔ بولے فارسی جانتے ہو ۔ میں نے کہا ء ہاں۔ 
عر ہم فارسی میں بواۓے لگے ۔ بعد میں بولے گجراتی جانتے ہو ۔ میں نۓ کہا ء سمجھ 


0) 


۳ 


۔کاہوں ۔ گجراتی میں بولئے لگے اور میں انگریزی میں جواب دینا رہا۔ پھر بولے 
حانتے ہو ۔ میں ے کہا ء ہاں ۔ ہم پتجاى میں بولنے لگے ۔ پھر اردوکی اوہرت 
ں اور پھر پشتو کی ء پھر بنگا ی کی ؛ پھر سہہئی کی اور میں ٹفی میں جواب دیتا رہا ۔ 
سز ڈنلاب ىولے کہ میں اٹھائیس سال ہندوستان میں رہا ہوں اور افسموس ے کہ 
فے ہندوستاتی بولٹا تَہیں آقق ۔ میں نے چجواب میں کہا کہ میں حعرت کرتا ہوں کہ 
لایس سال مم جس ماک میں رے اس ملک کی ؤبان بھی تم کو تہیں آىی ۔ بولے صرف 
نو حملے مجھ کو آئۓے ہیں ۔ میں نے کہا ء وہ کیا ۔ بولے ء چھ سپیٹا کاکیڈ (چھ مہیند 
ڈقید) یعنی چھ ماہ قید (سزا کا آخری حکم) اور ہم افسوس کرٹا ہے (ہم افسوس 
لت ے) جاۓ میں افسوس کرتا ہوں ۔ انگریڑزی میں کسی قعل کے لفقی میں چواتب 
نے کے وت متکام اخلاتاً تمہیدآً یں جملہ کہتا سے کہ میں افسوس کر تا ہوں کہ 


ات وت51 ٹوترم ہورع سے ۳٣ح‏ 2000 ۷ع تک علی گڑھ کالج_ 
کے ہرنسپہل رے (سصتب) 





۰. 


دہ کام میں نہیں کر سکتا ۔ میں ے مسکرا کر کہا کہ اکر آپ کی اس اردو زبان دز 
ہے کوئی شخص آپ کی اخلاق حالت کا مواؤئہ کرنا چاے تو میں کہب سکتا ہوںک 
خدا جااۓ کس قندر مذموم نتیجد نکِلے ۔ آپ کا پہلا کلمہ سے کے می افسوس اکر 
ہوں ء اس کے بعد ضرور ے کہ آپ ۓ نفی میں جواب دیا ہو اور دوسرا جملہ ے 
چھ سپینے کا قید یعنی اس پر بھی باز نہیں آئۓ تو آپ نے چھ سہیٹے کا حکم دیا۔ ہے 
ڈنلاپ ۔ءتھ ہنس پڑے اور بولے ”یو و کڈ ہواے)؛ تم شریر النفس لڑکے یعنی تالالو 
آدمی ۔ یہ ایک مداق کا کامہ ے جو خاطب انی خوشی کے اظہار پر متکلم کو کہ 
ے ۔ ڈااکٹر پالٹر ۓ مسڑژ ڈنلاپ سے کہا ء میں خیال کرتا ہوں کہ 3 ے 'ہے 
میں امید کرتا ہوں کہ اپنے باق ایام ہندوستان میں یہ اپنے کو کارآمد ثابت کرر 
گے ۔ تب مسڑ ڈنلاپ بولے ؛ نہیں مجھے اور بھ یکئٔی جملے آتے ہیں مثاڑ ”سلام صاحے: 
”'ہم صاحب ہوا خوری کو جاوے گا؟؟“۔ 
میں خیال کرتا ہوں کھ میں اس جلہ۔ کے متعلق کاق لکھ چکا ہوں اس لے 
عریضب کو خم کرتا ہوں ۔ 
راقم 
اے صبا گر بجوانان چمەن باز رسی _ خدمت ما برساں سرو و گل و ریاں را 
حمود شمرافی منشی فاضل 


(١٦) 


110600 عااہ1اںڈ5 
و50 عل ۷د06 7 
11:۲5 
رن ے ۔ اگنمەٹ سم ستص ۱۹.۵ ۔دوم پنج شنبہ 


قبلہ کاہی مدظلہ العا ی 
آداب تسلیات فدویاند کے بعد عرض پرداز ہوں کے فالجعلبم حعەرت سے ہود٠‏ 
نوازش ناممٴعالی مورخب ,۱ جولائی ےی کو کل دو اگست یوم چہار شنبہ کو 
موصول ہوا جس کے پڑھنے ہے جھ کو ے انتہا خوشی ہوئی ۔خدا کا شکر ے ە 
آپ کو میری تحریر پر یقین آۓ لگا ۔ یں ہمیشب ملحوظ خاطر رے کم میں ے ہد 
آپ کو اتنے صرف زر کشثبر کے نیچے ڈالا سے صرف تعلمم اور اپنے اور اپنے خاندان 
کی ب"بودی کی خاطر۔ اس اس ہے میں کسی وقت ے خی نہیں ہوں ۔ خدا وہل 


ھ۵ 
لہ میں آپ کے سامتے سرخ رو ہوں اور جو وعدہ کیا سے اس کو 
ؤں ۔ لالہ سورج ٹرائن صاحب اور میں ایک ہی کالج میں ہیں لیکن 
ں میں ۔ میں اور وه پہلے ایک ہی درجب میں تھے بعنی وه بھی 
س میں تھے اور میں بھی ۔ لیکن جون میں وہ رومن لاء امتحان میں 
فیل ہو گئے اس لیے اب وہ کرعنل لاء یمنی قانون فوج داری کی 
چر سنتے ہیں اور میں روەن لاء میں ۔ سورج صاحب کا روەن لاء طیار 
گئے تو کچھ مضائتہ نہں ۔ آئندہ وە روہن لاء اور فوج داری کے 
ے ساتھ شریک ہو جائیں کے ۔ سورج صاحب روسن لاء میں کیوں فیل 
لیے کہ ان کی لیاقت میں کمی تھی ۔ نہیں ان کی انگریزی لیاقت بہت 
ان کے فیل ہوے کی وجہ غالباً یم ے کہ انھوں ۓ لاطینی اصطلاءوں 
لیا اور یہی وجہ شیخ عبدالقادر صاحب کے فیل ہوے ک ہے ۔ انھوں 
ں اصطلاحوں کو سرسری خیال کیا اور پرچہ امنحان کا ممام لاطینی 
پر تھا ۔ نتیجہ یہ کہ دوڈوں صاحب قیل ہو گئے۔ شیخ صاح ب کو لندن 
یسرا سال شروع ہوے دالا ے ۔انگریزی دانی کے لیے عام معلومات کا 
ہے جو وقت پر م:حصر ے ۔ لیکن قانون کے لیے قاتوتی اصطلاحات ء 
رجات کا جاننا ضروری ے ۔ سو انگریزی دای میں یہ دونوں صاحب 
ہوۓ ہیں لیکن قانون میں شاید ہم سب برابر ہوں ۔ بیماری ۓ مرا یں 
یں اگر بیار نہ ہوتا تو شاید شیخ صاحب اور سورج صاحب کے بعراہ 
جاتا لیکن ہماری کی وجہ ہے میں شریک نہ ہو سکا اور جو کچھ تیاری 
ر میں نے کی تھی سب رائیکاںگئی ۔ اب تمام ازسرئو شرو عکرنا پڑا ۔ 
ری طرف ہے کوئی فکر نہیں کرنی چاہے۔ میں انٹرنس پاس ہوں ت وکیا 
ہی تین سالوں میں انہی لوگوں کے برابر کر د کھاؤں کا اور اپنی 
ماسی کو بھی پورا کر لوں گا ۔ والنٹیری کا خیال میں نے چھوڑ دیا 
میسن کا معاملہ جس کو میں ضروری خیال کرنا ہوں لیکن آپ کی شرط 
ے ۔ اس صورت میں شاید میں اس میں داخل تی ہو ۔کوں ۔ میرے 
ق میں نہیں سمجھتا کیا لکھوں ۔ زخم کے مقام پر کبھی خارش رہّی 
رں کے اندر درد رہتا ے ۔ شاید یں رض ہمیشہ کے لیے رے ۔ لیکن 
'ہش ے کہ میں ولایت میں آئندہ یمار اہ ہوؤں ۔ بلا سے جو کچھ ہو 
ہو ۔ ٹپ ہیں خارش کی پروا کرتا ہوں اور نی درد کی۔ جہاں ذرا سا 
گیا ء درد شروع ہو گیا ۔ خدا جانے کانوں کے پردے ضعیف ہو گئے 
ان خفیف امور ى میں پرواہ نہیں کرنا۔ زخموں کے مقام پر قوت 


جح 

حموسم نے ابھی تک عود نہیں کیا ہے ۔ ہارے کالج کے قریباً آٹھ لیکچرار ہیں , 
یہ لیکچرار میعادی ہیں ۔ بع×ض تین سال کے لیے ء بعض پایچ سال کے لیے اور مر 
صرف ایک سال کے لے۔ وه لوگ لیکچرار ۔قرر ہوے ہیں جن کو قانوئی ار 
مقرر کرقی کے ۔ ان ق تقرری کی شرائط سے می لاعلم ہوں لیکن یس ان کی قاور 
حدنہات پر منحصر ے اور قانوئی قابلیت پر ۔ ان کی تنخواہں بلکہ وظیقد بھی ےنے 
ہے ۔ بعض کے سالائم پانسو پونڈ٤‏ سات سو پونڈء آٹھ سو پونڈ ہیں ۔ میعادےٍ 
حم ہوۓے ہر ان کی جاۓ نئے لیکچرار آ جاۓ ہیں ۔ ہارے تمام لیکچرار بیرسٹرابیٹ! 
ہیں ۔ بعض ان میں سے جح ہیں ء چیف جسٹس ہیں اور بعض مر آف پاؤس آف کا 
اور بعض بر پاؤس آف لارڈز ۔ 

نی نے گنت جمعہ کو فا کسٹن کو الواع کہا ۔ اب میں یہاں ہرن ے ہر 
ہوں ۔ سینچر ػي شب کو میں یہاں پہنچا ۔ سنیچر کے دن مسٹر کاتھرے آ کے 
ہم دونوں ۓ شر کس میں ایک کمرہ لے لیا سے جس میں کقایت ہے ۔ پان ہو 
ہف وار میں گهانا؛ کمرہء روشی ء غسل خانہ وغیرہ امام چیڑیں شامل ہیر 
جس میں ڈھٴئی پونڈ مجھ کو دینا ہوے ہیں اور ڈھائی پونڈ مسٹر کاتیرے کو۔ سبحم 
ڈو سپینہ برس رہا تھا اس لے ہم لوگ باہر نہیں گئے ۔ اقوار کو انگریزوں ۔ 
کرجا کا دن تیا۔ میں بھی مسٹر کاتھرے کے ہمراه گرجا گیا ۔ پیر کو ہم او 
باپر دہری میں پھرۓ گئے ۔ ام ولایت سرسبز اور شاداب ے ۔ سبزهہ جو ہم 
ہندوستان میں صرف برسات میں دیکھتے ہیں یہاں بارہ سہینہ ے لیکن لندن میر . 
لطف نہیں ے جو اس کنٹری کی سیر میں آنا ے ۔ مام صحرا ایک باغ معلوم ہو۔ 
ے۔ خود رو جنگل افراط سے ہیں اور ہارے جنکلوں ى طرح یہاں کوئی حر 
نہیں بلکہ یہہاں کا جػختل ہارے باغات کے مطابق ے ۔ منکل کو ہم کستی مر 
سوار ہو آڈر سمندر میں گے ۔ مسٹر کاتھرے اچھے خاصے ملاح ہیں۔ دو ٹنگ 
میں ہم ے کنشتی لی ۔ سیئر گانھرے کھیتے رے ۔ پھر میں نے بھی ڈالڈ ار 
سیکھا۔ کل ہم پھر سمندر کی سبر کو گئے ۔ کل میں برابر دو گھٹۓے تک فت 
چہوؤں سے کشی کھیتا رہا ۔ ایک سہی میں میں بالکل کشی کھینا سیکھ "٦‏ 
آج پھر دریا پر جاۓ کا ارادہ تھا لیکن صصح سے سہینہ برص رپا ہے ۔ سو آچ ہم لو۔ 
دن بھر گھر ہی میں رہیں گے ۔ میں آپ کو غط لکھ رہا ہوں اور ممرے سے 
مسثر گاتھرے بیٹھے ہوۓ اپننی ڈاک لک رہے ہیں اور بار بار جھے کمن ید 
واٹ اے ٹربلسم لانگ لیئٹر یو آر رائٹنگ) غضب کا لمبا خط لکھ رے ہو 
جواب دیتا ہوں ء یہ میں اپنے وطن اپنے والد کو لکھ رپا ہوں ۔ مسٹر گٹھرے 
اپنے دوستوں کو اس قصبہ کی عارات اور ستفار کے چھبے ہوۓ پوسٹ کارڈ اوج ئدے 


۵ٛ۳ 


ے۔ میں بھی آپ کو بھیجوں گا ۔ چار سے آٹھ بے تک ہم لوگ باہر سیر کے لیے 
۔اۓ ہیں اور دس سے چار تک ہم لوگ گھر میں رہتے ہیں ۔ جب تک مسٹثر گاتھرے 
ہرے ہعراہ ہیں ء میں ۓ ابنی قانوئی کاپی کی لکھائی موقوف کر دی ے ۔ اس ک 
7 ایک انگریزی عام انشا یق کتاب دیکھ رہا ہوں جو مسثر کاتھرے ےۓے لہایت 
ہرنای سے ےی کو دی ے۔ اس کتاب کے مطالعہ میں میں مسٹر گاتھرے سے 
۔۔د لیتا ہوں ۔ اس کتاب میں زیادہ تر انگریزی علم کلام ومعاق سے جحث کی گی 
رج معن قریباً ایک دو ہفتہ تک یہاں ہوں ۔ مخدمت پر دو والدہ ماجدہ اداب ۔ 
عدمشہود خاں کو دعا۔ 
فتقط 


مود 


)ے۱( 


177 ٤٦ 
10ٗ, ٦ 
لدن ں۔اگست سٹہ جو اء‎ 


قبلہٴ صوری و کعبہ“ معنوی دام ہرکانکم 
قبل ازیں ایک عریضب ارسال خدمت کر چکا ہوں جس میں علىی گڑھ کالج 
۔سوسی ایشن ڈثر اج ہابت کچھ عرض کیا ےہ ۔ آپ جن جن امحاب کو مناسب 
سحھیں وہ مضمون د کھاویں ےی ٭جرا ارادہ برن ے میں زیادہ دنوں ٹھمہرنۓ کا تھا 
ایکن ویاں اس قدر موسم خراب رہا کہ ٹھہرنا فضول تھا ۔اگست طوفان کا مھینہ سے 
سس لیے میں اور مسٹر کاتھرے گذشتہ اتوار کو یہاں ٦آگۓ‏ بی ۔ اب می لندن می 
ہوں اور شاید کہںی کہ جاؤں 7 


نوازش امہ جو گذشتہ ہفتد کو موصول ہوا اس میں کوئی نی بات تحریر نہیں 
۔ والٹشری کی بابت آپ اجازت دیتے ہیں لیکن میں گذارش کر چکا ہوں کہ میں 
ے اس کا خیال چھوڑ دیا ے ۔ اس میں ہفتہ کی تن بار کی حاضری کی پابندی بری 
ے۔اور میں جب کہ قانون میں داخل ہوں ء ممکن ے کہ بعض وقت ایسا آوے 
ایک ہی وقت میں دواوں مقام پر میری حاضری ضروری ہو۔ دوسرے یہاں 
می والئنٹیری میں حنت اور جفا کشی پوری پوری ہے ۔ وردی پہننا ء پورا سہاہی 
ساء بندوق اٹھانا اور صبح ہی صبح قواعد _کے لیے جانا + نشانہ بازی ء دوڑ دھوپ ۔ 
۰طاب یں کے ے مشکل ۔ اکر مام باتیں کر سکوں تو کیا کہنا لیکن مشکل ے ۔ 


یرت 


اس لیے میں والنیٹری کو تو خیر باد کہتا ہوں ۔ رہا فری میسن کا معاماء یہ 
صحیح ہے آسان ے ۔ اس کا اثر بہت معئی یز اور پائیدار ہے۔ اس کی ہمدردی 
ہدوستان اور انکلستان ہی پر منحصر نہیں ے بلک دنیا کہ ممام حصب پر اس کا اثر 
ے ۔اس کا ممبر کبھی بھوکا نہیں رے کا اور اس لے غریب اس میں شامل نہیں 
ہو سکتا۔ اس کا اثر ہندوستان میں بھی اس قدر مضبوط ے که کالے اور گورے کے 
حقوق کو اس میں ایک نکاہ سے دیکھا جاتا ے ۔ ہغدوستانی اور انگریز برابر ہیں۔ 
سب میں بڑی وج اس کے مفید ہوتۓ کی یہ ے کہ انگریڑ ہندوستانی سے و ہی سلوک 
کرےکاجو انگریز سے کرےکا ۔ انی حقوق کو سمام ہ۔دوستاق روۓ ہیں۔ 
ہندوستانی ےوقوف ہیں جو اس میں شامل ہوے سے ڈرے ہیں اور کہتے ہیں کہ 
مذہب جاتا رے کا ۔ ہندوستان میں انگریزوں کہ فری میسن کے اشاعت پاے بے 
یس ایک راز ے جو سدوستان میں انگریزی حکومت کو اندروق طور ہر مضو 
کر رہا ے ۔ مطلب یں ے کم یم ایک خفیب جاعت ے اوراس کے مقاصد دلیا میں 
ہم حیالی اور ہمدردی پھیلانا ہیں ۔ قدچ تار میں اس قسم کی بہت مثالیں سلیں کی 
جس میں قوموں نے ابی خفید جاعتیں قائم کر کے زبدردست سلطنتوں کو برناد کر دیا 
ے ۔عرب میں اسی قسم کی جحاعت ےۓ دوات بنو امیب کا خاتمہ کیا۔ مصر میں 
خلفاۓ عباسی ے اسی قسم کا پہلو اختیار کیا ۔ اس وقت دئیا اخلاق اصواوں میں 
حام تھی ۔ سو اس قسم کی جاعتوں اور خفیب کوششوں کے اثر کا استعال صرف 
سلطنوں کی بریادی میں کیا حاتاتیا۔ لیکن اب دنیا شائستہ ےچ اور اس خقیداثر ے 
مفید تاج حاصل کیے جاے ہیں خواہ وہ ماکی ہوں یا قومی ۔ اس زماۓ میں روس 
می اسی قسم کی ایک جاعت جو حکمران حال خاندان کے خلاف ے ۔ یہ حاعت 
نہلسٹ کہلای ہے لکن اس کی طاقت کا اور اثر کا آپ اس سے اندازہ کر لی ئہ 
روس جیسی طاقت ور سلطنت اس جاعت کا کچھ نہیں کرتی اور روس میں حس 
قدر فساد اور سرکشیاں آپ سنتے ہیں اس کے موجد نہلسٹ ہیں اور ایک زمانہ آوے ؟ 
(جو شاید ہایس ہی قریب ہے) جب کے روس جیسی قومی سلطنت کو ۔ یہی 
نھلسٹ برباد کر دیں کے ۔ خبر یہ تو اس خفید اثر کی ىری مثال ے۔فری میسن کو 
نہازم یعی نپلسٹ فرقب سے کو تعلق ہیں اور نہ کوفی مشاہہت ۔ لیکن ان کے 
اصول ایک ہی ینیاد پر ہیں اس لے کچھ مشابہت دے سکتے ہیں ۔ جاعت فری میں 
ایک روسن جاعسب اور نہایت ہی شائستم فرقہ ے اس میں شک نہیں کہ ا 
اغراض ہمدردی اور بی پر سبنی ہیں ۔اس کے خواہ کچھ ہی قانون ہوں لی 
وہ خفیہ ہیں ۔ ان میں کچھ علامتیں ہیں جن سے ایک مجر دوسرے مر کو پہدں 
سکتا ہے ۔ میں اس میں داخلہ کو ضروری سمجھتا ہوں ۔ لیکں نم ای شرط پر جر 


۵۵ 


٠ 
نوں قانون ء علم انشا دوئوں کا مطالعہ کر رہا ہوں ۔ قانون تو ے ہی۔‎ 
سو وہ کوئی ایسا مشکل کام نہیں ے ۔ میرا کوٹی وقت ہے کار نہیں ہے‎ 
ہوں جس قدر مجھ کو کرنا ہے ۔اگر سشہود کو آپ مہاں بھیج دیں‎ 
ہو ۔ بوا کہتی ہیں کہ میں موٹا ہوں یا دبلا ۔ میں ان کی خدمت میں‎ 
کے تب دیلا ہوں اور ئە موٹا۔ جس طرح تھا اسی طرح ہوں ۔ باق‎ 
یٹ ے ۔ بخدمت پر دو والدہ ماجدہ آداب ۔ عزیزم مقصود خان مشہود‎ 
خط آپ مودود خان سے لکھواویں تو ہہتر ہے ۔ ان ی مشق ہوتی رے‎ 
کے ساتھ ہی ایک لفافہ اور ایک پارسل فوٹو کا بھیجتا ہوں ۔ فقط‎ 
حمود شیرافنی‎ 


("۸) 


۶ء۹٠۵‎ 


ا قبلہ صوری و کعبہٴ معنوی دام برکانکم 

رقات اشغال تعلم میں بسرہو رے یں ء قائون حسب معمول میں 
دہ کو جس کو صرف پاح چھ روز باق ہسں‌ء بجھ کو لندن می آاےۓ 
پ ہو جاۓ گا۔ کیونکد میں سم اکتوبر سنہ م , ۹ء میں لندن پہاچا 
میں میں نے کیا کیا ۔ بظاہر کوئی ایسا کام نہیں کیا جس کو میں 
پیش کروں ۔ چار ماہ بیاری میں گزرے ۔ باق رے آٹھ سہینے ء ان 
نے کیا کیا ۔ کو میں موجودہ صورت میں سوائۓ الفاظ کے اور 
ے۔ آپ کو یتن نہیں دلا سکتا لیکن مطمئن ہوں کہ میں نۓ ھت کچھ 
ں ۓ اس قدر کیا ہے جس کی میں خود امید نہیں کر سکتا تھا ۔ سب 
میں ے کیا ے وہ یہ ے کہ انگریزی میں میں اچھا ہو گیا ہوں ء 
جس کا مجھ کو اشتیاق تھا ۔ ممرے لندن یىی زندیق کے دو سال اور 
صد میں اسی طرح اگر چلتا رہا تو بہت اچھا ہو جاؤں کا ۔ میرا رومن لاء 
اکتوبر شروع ہوۓ پر جب کالج کھلے گا ء کریعنل لا“ (قانون 
لیکحر سنوں کا ۔ میں امتحان میں اس سال شریک نہیں ہووں گا ۔ اول 
کل ہیں لیکن اگر مضعون تیار ہیں تو بھی جھ کو ابھی انگریزی طرز 
آق ے اور اس مضمون میں خام ہوں ۔ کتاب اور کتاب کا مضعەون 
تحان ٤وت‏ مضمون کو لکھنا ؛ متحن اس کا بھی بہت خیال 
انگریز تو خیر انگریز ہیں لیکن دوسرے مالک کے طلبا طرز تحریر نہ 


ھ٦‎ 


جاننے کی وجہ سے اکثر فیل ہوتۓ ہیں ۔ اس لے تاوقتیکہ میں تحریر پر پورا ملکہ پور 
تہ کروں کا ؛ امتحانات میں شریک نہیں ہووں کا ۔ اس کے لے مشق اور وقت در> 
ے ۔ میں اپنے قانون کے مضامین تیار کرتا جا رپا ہوں اور ساتھ ہی تحریر کا اک 
سیکھ رہا ہوں ۔ بہر حال اٹھی باق دونوں سالوں میں میں انشاءاللہ چاروں ارے۔ار 
پاس کر لوں کا ۔ مجھ کو قطعی امید سے ۔ تحریر کے لیے میں ۓ علم الشاشروء ٤:‏ 
ہے اور نظم بھی دیکھ رہا ہوں ۔ مطلب یس سے کہ انشا پر دازی او تام زان دای 
حاصل ہو ۔ میں آپ کو یقین دلانا ہوں کہ انھی دو سال میں میں اپنے مام امتحا ات 
پاس کر لوں کا ۔ اس وقت میں قانون کے علاوہ لارڈ ٹیٹی سن اور لانگ فبلو دیکے 
رہا ہوں ۔ مبرا مض٭ون ””وکٹوریہ البرٹ میوزم““ پورا ہو چکا سے لیکن اس کا ماں 
کرنا باق سے ۔ جلسم کی تصویر امید ے کب اس وقت تک آپ ک خدمت میں پیا 
گی ہوی ۔ پارسل خطوط کی بہ ئسبت دیر میں پہنچتے ہس ۔ پنڈت سکھ دیو پرشاد" 
لڑکا اور ان کا سالا بہاں بغرض تعلم آےۓ ہوۓ ہیں ۔ جھ کو ایک خط جودع ار 
سے معلوم ہوا۔میرا پتہ ان کے پا ہے جو جودھ پور ہے حسنات احمد نے ان کر 
دیا تھا ۔ وہ اکر جھ کو ملیں کے تو ماوں کا ورنہ میں اتنا وق نہیں رکھنا آں 
خود جا سکوں ۔ عغخدمت پر دو والده ماجدە آداب ۔ عزیزم حمد مشثہود خان کو پیار ۔ 
ف8ط 
حمود 
(۱۹)( 
۹ح ۔ستمیں' سنہ مو اع 
لندن 
قبلد گاہی سدظلم العا ی٢‏ 


تسلیات فدویانہ کے بعد گزارش پر داز ہوں کہ میں یق الجملہ قردن کی دتے ۔ رد 





روم ۔ستہر ح۵ ورع کا ضریر کرد یس دوسرا خط ہے ۔پپلا خط وم روات 
چکے ہوں گے کہ والد کا گرامی امہ موصول ہوا حس میں علالت اورٹریشا"اد 
کا تذکرہ تھا اس کے حواب میں یہ خط قلمی ہوا ۔ ١س‏ تب) 

ہ۔ اس خط کے ایک کونے پر ید سطور اضافہ کی گئی ہیں : 
'مشہود کے بارے میں جو میں یہاں آے کے لے لکهتایوں اس میں دی آ۔ 
میں بھی خود غرص ہوں کہ مشہود میرے پاس رے کیوئٹکم سب سم زنات ناد 
اس کو چاپتا ہوں لیکن میں جانتا ہوں کہ وه آپ کو اور ہوا کو دس قمر پا۔ٴ 
ہے ۔آپ کے اس کی جدائی منظور کرۓ لگے ۔ جوے سب بیائیوں میں مسر 
عزیز ے ۔ کہو مشہود کبھی باہو دادا بھی یاد آتا ے یا بھول گے ہو“'۔ 


ے۵ 

٠ی‏ صحت و تندرستی کا دعا گو ۔ نوازش نامہ عال یی شرف صدور لایا ۔ 
ت کے سبب سے سخت تشویش ہوئی ۔ آپ کے ضعف کا زمانہ ے ۔ صرض 
دامن گیرں ے ۔عداہم سب کی شرم رکھے اور آپ کو جملب اسر اص 
۔ میں آپ کے مزاج ے واقف ہوں ۔ آپ باری کی ابتدا میں ڈرا بھی 
رے اور سض کو بڑھے دیتے ہیں‌۔ خدا کے فضل سے آپ کے 
ہیں اگر آپ اپنے اساض کی وقت ہے پہلے خبر لیں اور علاج واقعد قبل 
مل کریں تو میں یقین کرتا ہوں کم آپ بہت ہے امراض ہے بمحات 
لیکن آپ کا اصول ء آخر وقت میں معالجب ضعف کو غابس کاموقعب دیتا 
ف ہزار ہیاریوں کا گھر ے ۔ 


یق مشکلات پر جب نظر کرتاہوں تو حھ کو پت لگتا ے کم آب ک 
کٹھن زندگی سے ۔ اولاد نالائق ۔ سات میں ہے ایک وی لائق نہیں ۔ 
عمود فرار ہیں اور ہوا نصف بیار ہیں ء ادھر خود آپ رض کا شکار ہیں ۔ 
کا غم ء اولاد کا غم؛ کوئی اس وجب تسلی نہیں ۔ادھر ضعف اور 
ہے ۔خدا جاۓ کس قدر تلخیوں ہے آپ کو مقابلہ کرنا ہرتا ے ۔ 
ردہ کار ہیں ء آب کے جذبات کو محسوس نہیں کرتے لیکن جب ہم اس 
اس کو سمجھنے لگیں کے وہ زمانہ بعد از وقت ہوکا ۔ لیکن آپ حکم دانا 
در تکالیف ہر شخص ہر آقی ہیں ۔ آپ پر بھی آئیں اور آپ ۓ ان کا مقابلہ 
اور استقلال سے کیا ۔ لیکن ید زسائب وم زمانم نہیں ہے اور نی ہی وہ 
پر ضعف روز افزوں غالب ہوتا جاتا ے ۔ اس لے آپ کا وہی اصول جو 
دمں برس پینتر ک5رآمد ابت ہوا تیاء اس وقت وه چنداں مفید نہیں 
دل گیا ہے اور ڑماۓ کے ساتھ ہی آپ بھی بدل رے ہیں ۔ پھر اپنے 
ہوں نہ بدلی ۔ اس لیے میں آپ ے با ادب ملاس ہوں کم آپ ان بہت 
ور کو ء جو آپ کی ذات پر غم فراواں سستولل کر رے ہس ء ناآ نسائی 
قی نگاە سے دیکھیں ۔ بہت ہے غم ہس جو غیر ضروری بی ایکن وہ اب 
کے سد راہ بھی ہیں اور آپ ان کے دفع کرے کی کوشش نہیں کرتے ہیں ۔ 
! ھت زمائه گذر چکا ے تھوڑا باقق ے ۔ اس لے آپ اس ٹھوڑے وف 


دل دے تو اس مزاج کا پرور دگار دے 
جو ربج ی گھڑی بھی خ۔وشی سے گذار دے 


شاعرانہ قول ے لیکن انسافئی زندگی ہسر کرےۓ کا ایک فلسفیانہ طریقہ 


۰ْ 


سکھا رہا ہے ۔ آپ اس پر کاربند ہوجئۓے ء اور اپنے ربج کے گھنٹوں کو خوشی میں بر 
کیجے ۔ ری کو ریخ اور خوشی کو خوشی تصور کرنا ء یہ انسافی ؤندگی کا او 
درجە ے ۔ لیکن آپ اس درجە کو چھوڑ دبجے ۔ اس ہے بہتر طریق زندگی کو لیعے 
جس میں ربج اور خوشی یکساں ہیں ۔ آپ بھی ان عا ی ہعم اشخاص میں شامل ہو حایس 
جن کے نزدیک نہ رج رُ ہے اور نہ خوشی خوشی ے ۔ یں عائ ی ظطرف دونوں کر 
یکساں نػاہ ہے دیکھتے ہیں ۔ وہ انسان اور ان کے جذبات کے راز سے واقف ہیں اور 
ان کی بلہد نکاہوں می حجذبات موافق اور ناموافق ایک درحہ رکھتے ہی ۔ غموں 1 
تلخیاں بھی ان کو وہی لذت دیتی ہیں جو خوشی سے توقع یىی جا سکی ے ۔آب 
داامند ہی ۔ اپنے غمەوں کو ؛ جن کو آپ غم کہتے ہہس ؛ غوشی کیوں نس تصور 
درے۔ خوشی میں اگر ذائقہ ے تو ربج بھی اپنی لذت سے خالی ۔پس : 
ایک پتکامم پہ موقوف ے گھر کی رونق 
ذوحہ* غم ہی سہی 7 نغمہ“" شادی نہ مہی 

حقیقھت می رب اور خوشی کیا ہی ۔ید دو متضاد دیفیات ہس جحو امور م وآعہ 
5 نٹیجہ ہی ۔ امور متوقعد میں کامیابی کو ہم خوشی کمرتے ہس اور ناکامہی کو رخ ۔ 
دوقمع اور امید حقیقب میں کیفیت تامعلوم کا عکس ڑے] جمںی کو خیل میں ہم درس 
کرتے ہیں ۔ ڈیفیٹ امعلوم کے عکس اتارے میں ہم اکثر غلطی کے مرتکب ہوے 
ہیں یعی ہم صرف اس پپہلو کو اختیار کرتے ہیں جس میں ہاری دلچسبی ے ۔ 
دوسرے پھلو دو جو خلاف طبعم ے فراموش کر دیا جاتا ے ۔ لیکن جپ کیفیات 
نامعلوم کا ظہور واقعات کی صورت اختیار کرتا ے اور اس کی صورت اگر ہار 
دلچ۔ ہی 2 مطابنی ہے تو ہ+م کامیاب پی اور خوش يَ لیکن جب وہ خلاف طامع ہوا 
صدورت میں ہمیں دونوں پہلوؤں نمی اور اثبات کا خیال رکھنا چاہے ۔ پھر واقعاب 
حواہ کوی سا پچہلو اختیار کریں ہمیںی ام ے دل شمکستہ ہی ہونا سے اور لی خوس ۔ 
شاعر اسی قول ی نائید کر رہا سے : 


زرج و راحت گیٹی مغجان دل مشو خرم 


آپ ان مسافروں میں ہے ہیں جو دنیا ہے جلد بجھڑۓ والے ہیں ۔یہ دور دور آخر ے 
اور یہ بہار آخری سار سے ۔ ایسے وقت میں فضول امور میں دلچسپی لینا خلاف حقیات 

۰ ٴ ٭ ات 
ے ۔ اولاد اور ان کے مآل کے غم کو بھول جائے ۔ یہ طول امل ے ۔ یہ ان کا 


۹ ۱ 
ے۔ چاے سنواریں اور چا ے بگاڑیں ۔ آپ کا ان کا تعلق مجاز ے ء نہ حقیقت ۔ از 
کو چھوڑئیے ۔حقیقت لیجیے ۔ ہہت سے غیر ضروری اسباب ہیں جو حقیقت سے زیادہ آپ 
کر رم پہنچا رے ہیں اور فى الحقیقت وہ غیر ضروری ہیں : 
حرص قائع ثٹیست بیدل ورئیہ اسپاپ معاش 
آنیں مادر کار داریم اکثرے درکار نیست 
رس اسہاب معاش میں انسانی اندورنی جڈبات کو بھی شاسل کرتا ہوں ۔ یہ کتاب 
گی ء جو آپ کے سامنے ے ء پت جلد ختم ہوۓ وال ہے ۔براۓ خدا جو کچھ 
و ے اس کے مطالعہ کی داد دیجے ۔ اس کو اس طرح پڑھیے جس سے آپ کے مزاج 
نر آرردی حاصل نہ ہو بلکہ خوشی ۔ یہ آخری بہار ے ۔ اسی مپار میں آپ ہے جو 


مول جنے جاویں چن لیجے ۔ اٴکلی بہار میں خدا جاۓ آپ کہاں ہوں۔ معری یہ امید 
ے اولاد اس قابہل ہو کہ آپ ا عیش دکهاورے ء گو مری دعا سے ا خدا اس 
نو پورا کرے ؛ لیکن اس موہوم ے ۔ بظاہر یہ خوش نصیب زمانم ہاری قسمتوں 
س نہیں کہ ہم آپ کو عیش دکھاویں ۔ لیکن میں تاامید نہیں ہوں ۔ خدا آپ کو 
ددوسی سال کی عمر عطاکرے ۔ وہ دن آوے گا۔ ہم پھولیں کے پھلیں کے اور ہہارے 
ے آپ ے جو جو خوشیاں قربان کی ہیں ان کا شکر کربں گے ۔ہم ہمیشہ اسی طرح 
سا وہ دن کرے کہ اب اس وقت ہارے سروں پر قائم ہوں۔ہم اس وقت اگرچہ 
ہے کو جوان ہیں لیکن ق ااحقیمشقت ناد'ن ہی ۔ عدا آپ کو جملہ آفات سے حذوظ 
7 "ہے اور حملہ اس اض سے تندرسی بے . 
وقط 


مود 


(٣٣( 
لندن‎ 
۔ا کتوبر ستہ جو ۱ء‎ ہ٦‎ 
قبلہٴ دینی و کعیہ* دنیوی دام مد کم‎ 
آداب تسلمات فدویانہ کے بعد گزارش پرداز ہوں کہ میں پر نوع قرین خیریت‎ 
سر اورآں حضرت ى خمریت اور صحت کا دعا 22 خداوند کرعم اپنے حبیب کے‎ 
صبیل ے آپ کو صحت کامل عطا فرماوے ۔‎ 


آں حضرت کی موجودہ بیاری سے میں سخت متوحش ہول ۔ میرا حوصلہ پریشان 


٠ 
اور خیالات پست ہوتۓ ہیں ۔ خدا جاۓ تقدیر میں کیا ہے ۔ خدا چاتے میں اپنے ءتھ۔‎ 
میں کاىیاب ہوؤں يا نہی ۔آپ کے ضعف کا زمائى ۔ ایک چھهوڑ دو دو تن تر‎ 
۶ 'اریاں موجود > کھری طرف سے غلیحدہ پر تقاق یہ جیسن عو کو- ماہوصا‎ 
رہی ہیں ۔ غیب کا علم عالم الغیب جانتا سے ۔ تقدیر کے اکھے ہے کون واتقف سے ء‎ 
اتہ پاک آپ کو صحت کامہل و دفاۓ عاجل عطا فرماوے اور تمام آفات ہے رر‎ 


میں رکھے ۔ 


آج پ ۔اکتوٹر ے ۔ ٭م ماہ حال کو کالج کھلے کا اور ایکچر شروع ہوں ۓے ۔ 
نب میں سارا دن کالج میں حسحب معەول گزارا کروں کا - بھائیوں یک فرمائش 3 
سعلی جب "بھی میں ان کی ںعمیل کرنا چاہوں کا آپ سے اجازت لے لیا کروں .٤‏ 
حیے اف۔وس ہے کہ میں ان کی فرمائش پوری کرنےۓ کے اب تک قابل نہس ہوں ۔ 

آپب حدا کے واسطے علاج معالجم ہے غفلت تب کریں اور سب سے ژیادہ !ہے 
رنیوں اور فکروں کے دور کر ےۓے کی کوشش کریں اور ممام ابور کو خدا اور اس کی 
مشیست پر چھوڑ دیں ۔ خدا ے ہمیں پیدا کیا ے ۔ وہی ہمیں درکت اور عزت دے٣‏ 
آپ خدا کا شکر کریں ۔ اس ۓ آپ کو اس قدر توفیق دی کم اپ نے اپنے قرض ہے 
زیادہ خعر گمری کی اور کر رے ہیں ۔ہم اگر اشکر گزار اور ثالائق ہس تو کا 
ہوا ۔ آپ کی نیک لیتی میں تو کچھ شک تہیں ۔ ہم اگر نالائق ہیں تو اس لیے کہہہ 
دور ایس نہ ۔ لیکن ہم ہمیشہ یوں ہی نہیں ریس گے ۔یە نیز ہم میں آوے گ 
اور جلد آوے کی اور ہم آپ کے احسان پہچانیں گے اور آپ کا شکرید ادا کریں گے : 

عمرت دراز باد کس تا دور مشتری 
ما از تو بر خور و تو از عمر برغوری 

میں اگر چند سطور اپنے خط میں لکھ دیتا ہوں جو ایک طرح سے سؤ ادی کا پہلواے 
ہوۓ ہوق ہیں ء میں امید کرتا ہوں کہ آں حضرت ان کو مبری ہے اد پر حمول 
نہیں فرمائیں گے ۔ میں اکر ععاا آپ کی دل جوئی کرنے کے ناقابل ہوں تو قو عم 
کو خاموش مہیں وہنا چاہے ۔ اگر سپامں گزاری کے ناقابل ہوں تو اس کے جذبات ؛ 
ضرور حهھ کو ظاہر کرۓ چاہیں ۔ جن کو میں بعض اوقات خیالات کی صورت سد 
قلم بند کرنىا ہوں اور اگر ان کے اظہار میں جسارت کا مرتکب ہوں تو بزر؟ . ار 
کا امید وار ہوں ۔ 


میرے حالات بدستور ہیں ۔ اہی تعلم میں شبانہ روز مصروف ہوں ۔ الٹاٴ 


قانون اور نظم رابر چل رے ہیں ۔ وکٹوریہ الیرٹ میوزم اس ہفتہ ہی خزن مد 
بھچ دوں گا اور امید ے کم جلد آپ کی نظر ہے گزرے کا یہاں ام حا۵“ 


ور ہیں ۔ 

اب میں ایک اور امس کی طرف آپ کی توجسميڈول کرتاہوں اور امید ے کھ 
س کو اپنے ہی تک رکھیں ۔ پادشاہ کی مدح میں مبرا ارادہ قصیدہ لکھۓ کا مدت 
ىا لیکن اب میں آمادہ ہو گیا ہوں کہم آئیندہ سال و قصیدہ تحریر کر کے پادشاہ 
پیش کروں ۔ چنامچہ اس خیال کو عملی صورت میں لاۓ کی کوشش کر رہا ہوں ۔ 
تلیف ے جا سے جھ کو کوئی معتدبد امید نہیں ۔ بحجز اس کے کم بہاںن کے جند 
رات اس کے متعاق راتۓ زفی کریں اور ایک خط بادشاء سلامت کا ممرے تام پہنچے ۔ 
حال یہاں یہ کوئی بڑی بات نہیں لیکن ہندوستان کی نػّہ میں ید بہت بڑی چیز 
ٴ×۔ کچھ نہیں تو ہندوستان میں چرچا ضرور ہو جاوے گا ۔ ہندوستان میں مہتررے 
ر قصیدہ گوؤ ہیں ۔ لیکن دو وجوە ہے میں اس قصیدہ کو نی چیڑ کر دکھاؤں گا 
تو یہ کہ اس کا ترجمە انگریزی کراؤں کا تاکہ یہاں کے لوگ بھی اس ہے فائدہ 
سکیں ۔ دوسرے یہ کہ ہندوستان کے شعراء اگر قصیدہ لکھتے بھی ہیں تو کسی 
اس قدر حوصلہ نہیں ہوا کہ بادشاہ سلامت کو بھیجے ۔ ان کی اننہائی دوڑ 
مراۓ ہند ہوتۓے ہیں ۔ لیکن جھ کو یہاں یں موقعب ے کہ یادشاہ سلامت کو بھی 
جوں ۔ خود دربار میں جانا اور قصیدہ پیش کرئا ممکن اگرچہ یہ بھی سے اور اس 
ذرائم بھی ممرے ہاتھ میں ہیں ء لیکن اس میں کم از کم دو ڈھائی سو ہپونڈ کا 
ے ۔اس لے اس خیال سے تو میں در گزر کرتا ہوں اور صرف بھیجے ی تدس 
کام میں لانا ہوں ۔ قصیدہ کی چھہوائی وغیرہ میں پاپ اور دس ہونڈ کے درمیان 
ج ہوکا لیکن اس ہے کچھ زیادہ ہی فائیدہ ہو ر ےکا ٤‏ اور یہ قصیدہ مرا پہلا عردضضہ 
راج جودھ پور کے پاس بھی جاوے کا ۔ یعنی پہلے دربار' کو قصیدہ بھیجوں کا 
اس کے ساتھ ہی عرضی ء اور دربار اس کا جواب قطعی دیں گےہ ۔ خط و کتا؛ت کا 
سلسلم بھٹ مؤثر ہوگا۔اس کے علاوہ یہ قصیدہ میں دیگر ان افسران ہندوستان و 
زا وغیرہ کو بھیجوں گا جس کے جواب میں وہ شکرید ک چھئی تو کم ا کم 
در لکھیں گے ۔ غرض یہ ے کہ شہرت اس سے اچھی خاصی ہو جاوے کی ۔ ادھر 
۔وستان والوں کی نکاء میں نی بات ہوگی ۔ اسی طرح انگلستان والوں کے لیے یہ 
:وادرات سے ہوگا ۔ الغرض مبری نکگاہ میں یہ چھوٹا سا معاملہ بہت اچھا ے ۔ 
کے کہ آپ بھی اس ہیں میرے ہم خیال ہوں کے ۔ قصیدہ ہونۓ کے لحاظ سے 
ں اس قصیدہ میں کی بانیں نی ہوں ػي ۔ اول تو یں کہ مہید ‏ ام قصیدہ گویوں 


جدا ہوی اور عليل ہذا خیالات جدا ۔ قصیدے کے لیے میں سمہید یا تشبیب مدت 


زار سے ماد سہاراجہ جودھ پور ہیں ۔ اپنی رعایا میں راجکان راجبوتانه 
ای لقپ ہے یاد کہے جاتۓ تھے (ستب) 





۳۲ 


ہے تلاش کر رہا تھا ۔ ہارے فارسی شاعروں کی جس قدر 'مہیدیں بی ٴكھه مٹشرؤ 
مذاق کی ہیں ۔ مغری اوگ اس سے کوفی دلچسمی نہیں لے سکتے ۔ عثقیں تمھیدیں ایسی 
ہو سکتی ہیں کہ یورپ اور ایشیا دونوں اس دو پسند کريیں لیکن اس میدان میں 
میری رسائی نہیں اور نہ ہی زور طببعت دکھا سکتا ہوں ۔ اس لیے کسی اور زمین کی 
تلاش ہوئی اور آخر بدقت مام مل گئی ۔ اب زمین مل گی سے خیال آفرینی ہو جاوۓے 
گی ۔ یہ تشبیب زبادہ تر انگریزی مذاق سے ملتی جلی ہوی لیکن خیالات مشرفق 
ہوں گے ۔یونان کے دیوتاؤں کی پرستش یونان میں بھی نہیں ہوتی ہو گی جس تدر 
انگریزی ادب میں ہم ان کا ذ کر پا ہیں ۔ اس لیے میں ۓ اس خیال کو اپئے ذہر 
نشن کیا ے ۔ تمہید میں انھی دیوتاؤں کا ذ کر ہوکا اور کہیں مصری بتوں کا ؛ 
کبھی عری بتوں کا ۔ ہندوستان کے دیوی دیوتا بھی فوامرش نہیں ہوں گے اور ار 
طرح سے مہید حم ہو ۔ میرے خیال میں یہ "ید نہایت اعلول ہوکی ۔ شاعر شعر 
کپتے وقت مذہب بھول جانا ے ء بھو'عا نہیں بلک مذہب کا دشمن ہوتا ے ۔ جس 
مذہب کا وہ ے ؛ سب سے پہلے اسی مذہب پر حمله کرتا ے ۔غالب امام حسین 
کے مرئثید میں لکھ رےے ہیں ۔ یہید کا شعر 


آوارہ غربت نتواں دید صم را 
خواہم کہ دکر یت کدم سمازند حرم را 


نعتیہ قصیدہ کی تمہید میں حسن کاکوروی تحریر کرے ہیں : 


با 


برق کے کاند ےہ پہ لانی ے صبا گنکا جعل 


مطاب یہ ے کہ شاعر کا مذہب شعر کہتے وقت شعر ے ۔ وہ جو چاہتا ے کہا 
سکتا ہے اور کونی اس کو کچھ نہیں ککہد سکتا ۔ جھے حیرت ہوقی ے کہ حب 
میں دیکھتا ہوں کہ علاۓ اسلام ۓ بوعلىی سینا اور امام خزالىی جیسے علاء کو کەر 
اور عمے_تد کہا لیکن عرق اور فیضی کو کسی نے کچھ نہیں کپا۔ وه مولویوں میں 
بھی یوں ہی عزیز تھے جس طرح دہریوں میں ؛ الغرض ید تمہید عذر مہید میں تھی 
کیونکہ میری تمہید نی ہو اور نئے خیالات ۔ زمین اور بجر مجھ کو اس وقت تک 
دلوسپ نہیں سلے ۔ قاقیہ کی پابندی ھت مشکل ہے ۔ علاو ازیں ہت سے انگریزی نا 
جھ کو تحریر کرنا ہوں کے مثلاٌ ایڈورڈ ہغتّم ء کوئین الیگزینڈرا ء آسٹریلیا ء پارلیمن 
پرنس آف ویلز وغیرہ وغیرہ ۔ ہاری بہت سی شگفتہ بحروں میں یہ ام نہں آ سک 
مگر جو بجر اس وق ملحوظ خاطر سے ء ممکن ے کہ اس میں آ چاویں ۔ یہ بجر تر 
بہت اچھی ے لیکن اس کا قافیہ مشکل ے عرق کا قافید آپ کو یاد ہوکا: 


۳ 
صباح عید چو ذر تکیە کاہ ناز و نعم 
گدا کلاہ تمد کج نہاد و شاہ دیھم 
ں وقت یہ زمین مناسب معلوم دیکھتا ہوں ۔ لیکن اس کے قاقیہ اکثر غبر مانوس ہیں ۔ 
نید بدلنے میں زمین شان ہے گرتقی ہے ۔ الغرض جیسا مناسب معلوم ہوکا کروں گا۔ 
س وقٹ دو چار شعر مشتے تمونہ از خروارے لکھ دیتا ہوں ۔ آپ اس ے بھی واتقف 
ں کہ جھ کو فرصت بالکل نہیں ے ۔ اس لیے اس قصیدہ کی جلد تیاری کی امید نہ 
کھیں ۔ دیر آید درست آید ۔ اور جلدی بھی کیا ے آیندہ ماہ جون تک ہر حالت 
یىی یں قصیدہ طیار ہو جاوے گا ء جون میں بادشاہ کی سالگرہ پر ؛ تمہید کا شعر 
سب منشا اس وقت تک دستیاب نہیں ہوا ے لیکن جو م<ا ے وہ لکھتا ہوں : 
بشر سے نوع سی نبرا شوہ سے تسلم 
ارل نے ک ہے مجھے رسم بندی تعلم 
بتوں کے آگے سرا سر جھکا ے صدیوں تک 
گواء جس کیک سے تار سالہاۓ قدم 
تھیز صائع و مصنوع سے نب تها واتقف 
میں فلسفی نہ تھا مشکل تھی اس قدر تفہم 
ابھی ہوۓ نس تھے بزدان و اہرمن پیدا 
قدم میں جو تيها افسائبٴ بہشثت و حجم 
جہاں میں چار سو سکد تھا دبن آذر کا 
خلیل بن کے نہ آیا تھا اب تک ابراہم 
بہت زمائب تھا درکار اس کو جب ہوتا 
ظہور واقعبسه طور و داستان کلم 
یس کل کی بات ہے ثثلیث کھهیے یا توحید 
میرے زمانہ میں ان کی ہوٹی نہ تھی تقسم 
عجبیب زمانہ تھا یادش بُخُیر عہد قدم 
بتوں پہ عم تھی ساری خدائی یق تقسم 
عرض آ گے بتوں کی تمہید ہوگی ۔ کموپڈ ء ڈائنا ء جوپیٹر ء اپالو (یہ یونانی اور رومی 
یوتا ہیں) لات ء منات : عزیل ؛ ہبل ء ےل (عری دیوتا) وغیرہ کا ذکر ہوکا ۔فقط 
مخدمت ہر دو والدہ ماجدہ آداب ۔ محمد مشہود خاں کو پیار ۔ 
پف ظا 
حمود 


(۲) 


٣ ۶۱۸۹,‏ نتداء5]ڈٌ 
۰٥ء[‏ 
1:03 
لندن ۔ +۔اکتوٹر سنہ ج اع 
قبلدٴ کونین و کەبيہ* دارین مدظلہ العا لی 
آداب تسلدات فدویائہ کے بعد گذارش پرداز ہوں کم وازش ثاممٴ عا ی شرف 
صدور لایا۔ جناب کے مرض اور اس کی طوالت ہے مجھ کو سخت تشویش ے ۔ 
الہ تعاليل آپ کو جملہ اراض سے صحت خشے ۔ 
کل ۲ ں۔اکتوٹر ہے لیکچر شروع ہو گئے ہیں ۔ ڈثٹر ےں۔ ماہ حال ہے شروع 
ہوں گے ۔ میں کل دس مے لنکن ان گیا ۔ گیارہ سے ایک تک پہلا لیکچر رپا ۔ ایک 


اور دو محر کے درمان (نج کھایا ۔ دو ے تعن تک دوسرا لیکچر سنا اور چاۓے کے 


وقت مکان پر آ پہنچا ۔ گھر کے قریب اسٹیشن ہے باہ شیخ عبدالقادر مل گے ۔ 
آنھیں بھی میں مکان پر لے آیا ۔ ہم دونوں ۓ جاء مہرے ہی مکان پر ہي ۔ چھ محے 
کے قریب شیخ صاحب گئے ۔سات مجے رات کا کهانا کها کر میں اوئے کام میں 
مصروف ہو گیا ۔کل جو لیکچر ہوۓ تھے ان سب کی نقل سیاہی سے کی پر اقاری ۔ 
اس میں دو گھنٹے صرف ہوۓ۔ بعد میں ایک گھنٹە تک آئندہ مضان پر مطالعہ 
دیکھا ء جن پر آج لیکچر ہوں کے ۔ یہ واضح خاطر عا لی رے کم اب میں کر منللاء 
قانون فوج داری یا جرائم پیشہ دیکھ رہا ہوں ۔اگر ناگوار خاطر اقدس لب ہو توکل 
کے لکچروں کا خلاصہ اختصار کے ساتھ عرض کروں ۔ یہ اس مفہوم خاطر رے کہ 
کریعنل لاء کے ید پہلے لیکچر ہیں جن کو جرائ پیشہ کی ممہید کہا جا سکتا ے ؛ 
جن سے آپ قانون فوج داری کے اصول موضوععومتعارفہء خصوصیات و مسٹئثاراب 
معلوم کر سکنے ہیں ۔ لیکچر یوں شروع ہوتا ے ۔ 
افعال جن کو قاذون نۓ عام غلطیاں فرض کیا ے اور اس لے ان کا ادساماد 
سزا کے ذریعەى سے کیا جانا سے ؛ جرائحم کہلاے ہیں ۔ جرائم کی دو قسمی ہیں ١(‏ 
سنکین (م) خفیف ۔ حرائم جو قانون کی نگاہ میں شدید ہیں سنگین کہلاے ہیں اور 
جو کہ سنگین نہیں خفیف کہلاے ہیں ۔ ق زمانب سنگن اور خفیف جرائم میں 
سا بہ الامتیاز فری نہیں ۔ لفظ جرم میں دونوں قسموں کا مفہوم موجود ے لیگں 
دشعب زہانہ میں جرانم شدبدہ و خفیفہ میں ایک بمت بڑا فرق تھا یعی شدتا حرم 
کی صورت میں مجرم ے شخصی حقوق ساب کر لیے جاے تھے لیکن سنص ےے۸ 


73 
۱ 


۰ 

ے بہ قائون منسوخ ہو گیا ے اور سنگین اور خفیف دوئوں جرم سمجھے جاے ہیں 

رر شخصی آزادی یا حقوق یا املاک کے سلب کرۓ کا رواج نہ پہلے جرم ک 
بررت میں ے اور ئی دوسرے ي ۔ 

سنگن جرم کی سزائیں (یعتی سزاۓ موت ؛ اخراج البلد یا قید زیادہ از میعاد 
ک سال) حرم کو تاج برطانیہ ی جنگی ء حری اور ملکی خدمات (جس میں ہر آزاد 
توطن درطانیہ داخل ہو سکتا ے) کے حق سے ہمیشہ کے لیے حروم کرق ہیں ۔ 

ہر فرد (سواۓ پادشاہ کے) جو کہ جرم کرنۓ کی طاقت رکھتا ے ء قانون ک 
ز. می سزا کا مستجب ے ۔ 

سزا سے مستثنیات : (0) چے جو کی خورد سال ہیں جب تک جرم کمرےۓ کے 
بل نہ٤‏ سزا ہے بپری ہیں ۔ بعض صورتوں میں شادی شدہ عورتیں سزا سے اج 
۔کی ہیں ۔ جب کہ یہ ثابت ہو جاوے کی وہ شوہر کے حکم یا خوف ہے مرتکس 
در ہوئیں ۔ بچے سات برس سے لیجے قانوتاً سرا سے بری ہیں ۔ اور یں فرض کر لیا 
با سے کم وم اس عمر میں صاحب یز نہیں ہوے ۔ مجے چودہ درس کی عمر کہ اندر 
ماب یز مان لے گئے ہیں ۔ ان کی شہادت مافی جاقی ے لیکن سزا ق صورت میں 
سمب کا فرض سے کہ حتی الامکان نرمی کا سلوک کرے ۔ اگر یہ ثابت ہو جاوے 
ن.اڑۓے کو اس عمر میں ھمیز فیک وبد حاصل تھی اور جرم کو جرم سمجھ کر 
رہ ے‌تکب ہوا اس صورت میں وہ اس سزا کا مستوجب سے جو قانون اپنے اختیار 
ے دے سکتا ہے ۔ قاڑونی تاریخ میں ایک مثال موجود ے جس میں ایک لڑکے نے 
رب آٹھ سال کی عمر میں ارتکاب قتل عمد کیا ۔ارتکاب چرم میں اس کا منشا انتقام 
ب۔ اس اس کے ثابت ہوتۓ پر اس کو سزاۓ وت کا حکم دیا گیا جس کی باقاعدہ 
سیل ہوئی ۔ یہ واقعد سترھویں صدی میں پیش آیا ۔ 

(ہ) جنوئی پاگل اور دیواۓ سزا سے بری ہیں کیونکہ ان کے افعال وجہ اور 
سب پر منحصر نہیں اور ان کے افعال میں ان کا منشا نہیں ہوتا اس لے وہ 
مع العلم ہس ۔ 

(۳) منکوحہ عورت اگر خاوند ی موجودی میں جرم کی مرتکب ہو ء قانون 
ىک سزاحاوند کو دے کان عورت کو۔ اگر ود ثابٹ ہو جاوے کب وه خاوئد 
ے کہنے ے عہور تھی ۔ لیکن قتل ء ژہر خورانی اور جان ستائی کی صورنوں میں وہ 
عے ىری نہیں ہو سکتی ۔ 

(م) سفراۓ دول خارحبں ۔ یں اس غمر بیقینی ے کہ وہ بھی اس مٹنک سے قانون 
باندی پر اسی طرح مجبور ہیں ء جس طرح اور باشصدکان برطائیہ ۔ کیونکہ ان کا 


٦ 


تعلق دول خارجہ سے ے ۔ لیکن وہ جرائم جن کو تمام دئیا جرائ مک 
قتل ۔ اس قسم کے جرائح کی سزا اس ملک کا قانون ان کو دے سکتا 
یَ صورت میں اختلاف ے ۔ لیکن اس میں شک نہس کے منخنصب سۂ 
ہے بہت جلیل ے ۔ اس لے یم طریقہ ‏ رکھا گیا ے کہ ایسی صورتو 
اس ملک ہے نالائی ثابت کر کے واپس اس کے ملک میں بھیج دیا جا 
اپنے مالک کے ہاتھوں سے سزا پاوے ۔ یہاں یہ بھی ظاہر کر دیا جات 
سفبر کی شخصی آزادی یا اس کی حفاظت میں بخل ہونا اول درجم کا 
سے ۔ سغر کی گرفتاری یا نظر بندی ء خواہ کیسا ہی شدید جرم ‏ 
مامح اک لات رف جک راو ہے 

الغرض اسی طرح ہے یب تمہید چلی جا رہی ے ۔ گذشتہ اتوار ک 
کا کھانا شیخ عبدالقادر صاحب کے ہاں کھایا تھا ۔ آج جمعم ے ۔ 
پیشعر یہ خط شروع کیا تھا ۔ باق بریک فاسٹ کے بعد ختم کر رہا 
طرح سے خیریت سے ہوں میری صحت اچھی حالت میں ے ۔ سردی؛ 
کہر کا روز بروز زور ہوتا جاتا ے ۔ میں یں خط ختم کر کے کالچ 
وہاں سے آج چار بحے لوٹوں گا ۔ بخدەت ہر دو والدہ ماجدہ آداب ۔ عز 
حاں کو پیار ۔ 


(٦۲( 


1808۰ 511:131 
,111ء7 


7 1 
0 
لندن ہےںپ۔اکتوبر سنہ ؿ۵ , ۱۹ء 
قبلہٴ کونن و کعبہ* دارین مدظلہ العا لی 

تسلیات فدویانہ کے بعد گذارش پرداز ہوں کم میں بہمب وجوہ 
بہہودی ہوں زاور] آں حضرت کىی خریت اور صحت مزاج کا ہر دم 
ناہٴ عال می شرف عصدور لایا ۔ چک (ہنڈوی) مباغ سرسٹھ پونا 
امولک چند نے اس ہفتہ رجسٹری کر کے بهیجا جو خیریت موصول 


٦ے‎ 


بد معلوم کیجیے ۔فری میسن میں جس طرح جناب کی منشا ے ٹھہر کر داغعل 
وؤں کا ۔ جنوری میں ان کا سم ماہی جلسد ہوگا جس میں نئے لوگ شاسل کیے جاتے 
س۔ اس وقت میں بھی داخل ہو جاؤں کا ۔ اکتودر کا سم ماہی جلسہ ختم ہو چکا 
ے۔ اس لیے بجھ کو آیندہ جلسم تک انتظار کرنا ہوک ۔ میں جتاب کو جو عخطوط 
کپتا ہوں وہ انگریزی قلم سے لکھتا ہوں ۔ فارسی لکھنے کے قلم ییہاں عنقا ہیں ۔ 
بس نے مو لے پین سب جگم تلاش کے لیکن اس سے موۓ نہیں ملتے۔ اس لے 
وحود تاکید آں حضرت بدرجم* حبوری اسی قلم ہے لکھٹا پڑتا ے ۔ 

بڑی والدہ کے ہاب میں جناب ہے جو کچھ ارشاد فرمایا ے سب جا اور درست 
ے لیکن والکاظمین الفیظ و العافین عن الناس کے جو لوگ مصداق ہیں ء ان کے 
رِے درحے ہیں اور یہی چشم داشت حھ کو آں حضرت سے ے ۔ 

کل شیخ عبدالقادر صاحس کا ایک خط مبرے نام آیا۔ ان کو کوئی ہندوستانی 
باب عبداللہ یوسف ءلی' آئی ۔ سی ۔ ایس ۔ سابق ڈھٹی کلکٹر گورکھ پور حال متم 
دن ے آج جمعب کو بس تقریوب چاء نوشی بلایا ے ۔ ساتھ ہی یہ بھی تحریر تھا کہ 
گر شیخ صاحب اپنے دو ایک دوست اپنے ہمراہ لاویں تو اور بھی اچھا ہوگا۔ اس پر 
شخ صاحب نۓ جھے بھی بلایا ے ۔ 

گیارہ سے ایک تک میرا لیکچر ے۔ اس کے بعد چھٹی ے۔ لٹح شہر میں کھاؤںگا 
اور تن بجے شیخ صاحب کے مان پر پہنح جاؤں‌کا ۔ ساڑھے چار بے جاء کا وقت سے ۔ 
ارے ڈثر دوسری ٹومبر سے شروع ہوں گے اور بجیس لومجر کو ختم ہوں کے ۔ 
بارے لیکچرار مسٹر بلیک اوجرء کے ۔ سی ۔ ہیں جو کریعئل لاء پر لیکچر دیتے 
۔ان کی عمر چالیس سے اوپر ے اور آواز ذرا دھیمی ے۔ کل کے لیکچر کا 
حلاصم ییہاں چند سطروں میں بیان کرتا ہوں۔ یہ لیکچر سزا کے متعلق تھا۔ 
ىاحب لیکچر تۓ اول تو مزا کی تارب بیان کی اور پھر سزا دہی کے طریقے بیان کے۔ 
ع می بیان کیا کہ سزا دہی کے طریقہ یق اجاد سے دو فائیدے مقصود رپس ۔ پہ٭لا 
سصد یس کں چرم کے جرم کی تلای کی جاوے ء اگر ممکن سے ۔ لیکن ا گر تل7فی 


۔ علامہ عبداله یو اف علی ہے شیرانی صاحب کی یہ پس یی ملاقات تھی ۔ آکے چل کر 
بہ تعارف دوستی میں ہدل کیا ۔ شمرانی صاحب کفق اسلامید کالچ کی ملازمت کے 
دوران عبداللہ یوسف علی کالچ کے پرنسپل بھی رے۔ ہپتجاب میں اردو 
غِرای صاحب نے انھی یی فرمائش پوے لکھی تھی ۔ آخمر عمر میں انگاستان 
چلے لئے تھے اور کوشہ نشینی کی زندی گزارتۓ تھے ۔ دس دسمر ۲ء کو 
ونات پائی ۔ (ستب) 





ہ۰۸ 


ممکن نہیں مثلاٌ قتل کی حالت میں تو اس صورت میں سزا دہی سے ہارا 
حاصل ہوکا یعنی دوسروں کو عہرت ہو اور وہ اسی جرم کے اقدامَّ 
کریں گے ۔ الغرض جرم کی سزا دہی میں ہر جج کو ید دو صورتیں مب 
چاہیں ۔ ایک تلای دوسرے عبرت ۔ ہر سزا ہے اگر تلافی ممکن نہیں 
ے اور ہر منصف کو انصاف کرےۓ وقت ان دونوں لحاظوں کویاد ر 
زع مثصف صرف ایک احاظ کو یاد رکھتے ہس اور دودرے کو بیول 
جرم کی سزا میں سخت پاداش دیتے ہیں ۔ لیکن جب کہ قانون ظالائه م 
اہی ہر دلعزبڑزی رعایا اور عوام کے دل ے اٹھا دیتا ے ء جس کا تیم 
مدعی اہی فریاد سے در گذرے کا ؛ گواہ اپنے چشم دید واقعات ظاہر ءَ 
حصوری حرم کے ساتھ رعایت کرے گی اور علاوہ اڑیں عوام گرم کے 
کریں گے ۔ گذشتد زساند میں انکلستان میں یسیوں جرموں کی سزا 
پھانسی دی جاتی تھی ۔ ایک بھیڑ کا چور بھی سولی پاتا تھا جس طرح 
روپیہ کے حور کی سزا پھانسی ء منتر جنتر کرے والے ک سزا پھا 
دیسیوں خفیف جرموں کی سزا میں جرم ےگناہە پیانسی دے جاے تھی 
صرف چار جرم ہیں جن کے ارتکاب ى صورت میں قالون جرم کی جا 
رکھتا ے اور وہ جار جرم یہ ہیں : 

() بغاوت (م) قتل (م) سمندر میں جہازوں کی گرفتاری 
جنگی جہپازوں میں آتش زں ۔ 

تمام دوسرے جرائم میں سزا کی یہ صورتیں ہوں گ : 

() جلا وطن و اخراج الیلد ۔ میعادی یا ے سعیاد۔ (م) دوسر 
یا صرف قید۔ (ى بید لکانا۔ (م) جرسانہ۔ 

الغرض سزا کے متعلق یں کجھ ے جو ختصراً بیان کیا گیا ۔ 

میں سب و روز اپنی تعلیم میں مصروف ہوں ۔ کوئی وقت ےک 
بروز اپٹی تعلیم کی طرف سے تسلی اور اطمینان ہوتا جاتا ے ۔ امید بڑھْ 
اگر اسی طرح عحنت جاری رہی اور حرج نہیں ہوا تو میں اپنے تمام ا 
لوں گا۔ خدا آپ کو سلامت با کراءدت رکھے ے وت ہفتہ میں آط 
شعر لکھے گۓ لکھے گئۓے ۔ جب سے اب تک اس کی نوبت نہیں آئی ۔ ء 
کے اشُعار میں تاڑہ اضاقہ نہیں ہوا ۔ ممری تقسیم اوقات بدستور ے ہم 
اٹھتا ہوں ء نًھهاۓے سے فراغت پا کر کبڑے پینے ۔ تو بحے بریک فاسٹ 
دس بے کی ٹرین سے کالچ روانہ ہوا ۔ گیارہ بجے کالج پہنچا اور لیکچرو 


۹ 
را ۔ روزائہ دو لیکچر ہوتے ہیں ء؛ جن کے وقت مقرر نہیں ۔ الغرض سات بے تک 
گپر واپس آتا ہوں ۔ آ کر ڈتر کھایا اور پھر اپنے کام میں مصروف ہوگیا ۔ آج 
صرف ایک لیکچر ے جو گیارہ بے سے ایک تک ے ۔ باق سب طرح خیریت سے ۔ 
ری صحت اچھی حالت میں ے ۔ دسەعر کی ٹرم میں مجھ کو اپنا فوٹو کالج بھیجنا 
,رتا تب آپ کو بھی ایک فوٹو بھیجوں گا۔ ابھی فوٹو اترواۓے کی ثتوبت نہیں 
ےے مخدمت پردو والدہ ماجدہ آدابپ عزبزم حمد ۔شہود خاں کو پیار ۔ 
فقط 

مودود مقصود کے تاکید نوشت و خواند معلوم ہو۔ 

حخمود 

از لندن 


)٣١٢( 


رہ1 13518 515 18 
ب6 ع (765١5‏ 
3ا 10٤(٤‏ ۶ء“ محاہہ٣٢۱ہ×<‏ 
نے نوسر سنہ ۶۱۹.۵ 
قا رون فی خارین َ2 آمان 
عد تسلیات فدویانہ گذارش پرداز ہوں کہ ق الجملہ قرین خیریت ہوں اور 
'حعضرت کی خبریت کا مع خبریت جماہ اہل خانہ دعا گو۔ نوازش نامہٴ عال لی شرف 
سور لایا۔ میرے خط کے ئى پہنچنے کی شکایت درج تھی ۔ میں نہیں سمجھ سکتا 
ری کیا وجە ے ۔ میں حسب معمول خطوط یہاں ہے پر پفتم بلا ناغہ ارسال 
کرتا رہا ہوں ۔ کوئی ہفتم سواۓ فروری کے دو ہفتوں کے ناغہ نہیں گیا ۔ 
ہیں اپنی تعلیم میں ہر وقت بہ سرگرمی مام مصروف ہوں ۔ انشاء اللہ تمام کام 
سب دل خواہ انجام پاوے گا ۔ اگرچہ میں اب تک کسی امتحان میں شریک نہیں 
مراہوں لیکن دیر آید درست آید۔اراده تھا کہ دسممر میں شریک امتعان ہوؤں 
بکن کاسل بھروسد نہیں تھا۔ اس لیے اس میں نام نہیں بھیجا ۔ اگلی سم ماہی میں 
عٰی مارج سنہ , ۹ء میں شریک پوؤں ػاء اگر خدا ے بھی چاپا۔ میرا سچا 
'نادہ ے اور پڑھائی بھی اس وقت تک قابل اطمینان ہو جاوے کی ۔ میں اس وقت 
ری قانون روسن لاء اور کرینل لاء دیکھ ربا ہوں ۔ روسن لاء اچها تار ہے اور 
لرٍل لاء کی ابھی ایتدا ے ۔ 
سری صحت اچھی حالت میں ے۔ مخدمت ہردو والدہ ماجدہ آداب ۔ عزیزم 
ممد مشہود خاں کو پیار ۔ 


معہعے 


کل ہارے لیکچرار ےۓ ایک لیکچر زوەی قانوں ی تارج پر دیا تھا ۔ تارعی 
نحاظ ہے یہ مضمون آپ کو بھی دلچسپی دے گا ۔ اس لیے ائندہ صفحات میں اس > 


غلاصہ درج کرتا ہوں ۔ 
فقط 


خحمود 


تار روم 

بڑے انقلاب نظر آویں کے ۔ یہ انقلابیات اگرجہ حقیقت می دولی التظام اور سیاسی 
تبدیلیوں سے تعافی رکھتے بی لیکن ان کا بڑا اثر ملک جح ہر ائینی فروع پر ہوا 
انہی انقلابات نے روم کو چند حیوٹی چھوٹی بستیوں کے درجب سے ابپار کر ترفؤ 
تے اس زونے پر چڑھا دیا 0 وہی چجند متحدہ ریامتی ایک عظم انان سلطتی وہ 
لباس می جلاوہ گر ہوئی - میاسی اور اور معاشرق قوانن سی اس پیٹ نے ام 
تاریک زماۓ میں جو ترق کی وه ہمیشب کے لیے یورپ کے واسطے ایک مثال اور 
چراغ زاہ ثابت ہوئی 5 اے وا ی شائستہ ۃآوموں تے اس کی تقلید کی اور ترق یق اس 
معراح پر ہنع گۓس جو قوموں کک ناپائثیدار عمر اور قبیاوں کی تحدہ کوششوں ۰ 
مکن تھا۔ہ 

قرببا تیرہ صدیوں کے زماۓ میں جو کہ روم کی زندگی کا زمانہ ہے ؛ جس ىک 
ابتدا حضرت ممیح سےہ ‏ ےے برس پیشٹر سے لے کر ے ل٭اق مشف مشضیٹج تک پہاحی 
ے ہ اس ڑەاے ک تقسیم تین انقلاب میں یوں ے ستہ س۵ےقام سے ہام فہ 
تک اس ملک میں شخصی سلطنت یا بادشاہی رہی ۔ سنب .۵م قم سے ١٣ذ‏ 
تک اس میں جمہوری سلطنت کا دور دورہ رہا ۔ سند وم قام سے دع تک مسر 
ملک میں شہنشاہی رہی ۔ قانوئی تارخ پر یہ تین زماۓ بہت بڑا اثر رکھتے ہیں ۔ 

شاہی زسالہ 

یہ انی قدیم اور شخصی سلطنت کا زانہ تھا ۔ اس زماے کی مکمل تانٌ 
معدوم ے ۔ متفرقات سے جو امور قانونی تارمح پر روشی ڈالتے میں ؛ ان سے ہم لو 
ایک دھندلی اور ناکامل تاریخ ملتّی ے جس کو اس طرح بیان کیا جاتا ے _ بادشا: 
پر بیرومہ ہوٹا بھا۔ ان مر تحت میں ایک سو آدمیوں کی اور بعد میں لی و 
آدمیوں کی مجلس ہوق تھی جس کو ان کی اصطلاح میں ”'سیٹیٹ'“ کہا جاتا تما 
بادشاہ کی منظوری سے یہ کونسل نئۓے قانون اجراء کرتی تھی ۔ سینیٹ میں خواص 


و ذی رتہہ اشخاص شامل ہوتے تھے ۔ 

سیٹیٹ کہکے بعد ایک اور کونسل تھی جیں میں عوام شامل تھے ۔ اس کوئسل 
نام ” کمیٹیا کیوریاٹا'““ تھا۔ کچھ عرصب کے بعد ایک اور کوئسل عوام کی 
زٹم ہوئی۔ اس کا نام 'کمیٹیا سینچوریاٹا"؛؛ تھا ۔ ان کمیٹیوں سے بھی قانون وقتاً 
برناً اجرا ہوتے رے جو سینیٹ اور شاہی منظوری کے بعد مشتہر ہوے تھے ۔ 
ورھاہی سلطنت پر ضعف آیا اور بادشاہ بہت جلد ملک سے نکالے گئے ۔ اب نیا دور 
مروع ہوا اور شاہی خود سختار سلطنت ے جےاۓ روم میں جمہوری سلطات 
ہو ۔ 

جمہوری سلطنت 

اس سلطنسب کا انتظامی طریقب یں تیا کس ملک کو چھوۓ چھوتے اضلاع میں 
نیم کرے ان پر عامل یا حا کم مقرر کے جا ہے تھے ۔ ان پر بڑڑے عامل ء جو 
صونوں پر ہوے تھے ء ہا اختیار ہے تھے ان پر سرکاری کونسل یا سینیٹ پا اختیار 
ہی - سیٹیٹ پر دو شخص حکمران ہوۓے تھے جن کو اصطلاح میں کونسل کہا جاتا 
نبا۔ دونوں کونسل برابر کے حریف اور برابر اختیار رکھتے تھے اور ہر سال ہبدل 
لیے جاتے نھے اور نئے کونسل سینیٹ سے انتخاب ہوا کرۓ تھے ۔اس وقت تک 
رومی قانون کاب کی صورت میں مدون نہیں ہوا تھا اور نہ ہی تحریر میں آیا تھا ۔ 

سیٹیٹ کے حکم ہے تین شخص یونان بھیجے گئے تا کہ یونابی طریق حکومت کا 
سائنہ کرکے وہاں ہے وه قانون لاویں جو جمہوری سلطنت کے لیے مفید ہو ۔ 
سہ مم قم میں یہ اشخاص واپس آےٗ اور بڑا ذخیرہ یوانی قانون کا اپنے ہمراہ 
اۓ۔ اس کے بعد دس عامل پورے اختیارات کے ساتھ اس غرض سے ایک سال تک 
کے لیے مقرر ہوۓ کہ ملک میں نۓ قانون جاری کریں اور یونانی طرز حکومت 
کی قلید کریں ۔ ان عاملوں ے دس عےموعہ* قوائن تیار کے ۔ ایک سال بعد اس 
ا ا ا ا ا ا یں ا ا ا ا ا اصطلاح میں '”'ٹویلو ٹیبل“ یا دوازدہ قانون 
"کہا جاتا ے ۔ یں تام قانون سیئیٹ اور کمیٹیا سینچوریاٹا میں بڑے غور و خوض 
ے معائاں ہوۓ کے بعد بارہ تختیوں پر کندہ کیے گئۓے ۔ بعد میں یہ قانون رومیوں 
کے لے دستور العمل رے اور رومیوں کے "ام فن قانون کا بی دوازدہ قانون ماخڈ و 
رن ے ۔ دوازدہ قانون وہی اصلىی قانون نہیں ے جو کم اس سے قبہل ملک میں 


سے 
.ے.___سمسہسستکتس ٠سس‏ ت 7 


-١‏ ۸۵دد۲) عاا دہ (لاطینی) 
ادہ٢‏ نان ہہ (لاطنی) 
جاں سے غخط پھٹا ہوا ہے اور اس کا ایک ٹکڑا غائب ہے۔ (سب) 








۳ے 


جاری تھا ۔ ہم اس اصلی قانون کی بابت کچھ نہیں جانتے کی وە ک 
دوازدہ قانون بہت کچھ اس قدم قانون کے مشابہ ے اور خود د 
حجموعہ رومی قدم قانون اور قدع رسوم میں چند اصلاحات کے بعد 
کیا ے ۔ دوازدہ قانون چلا قانون ے جو کہ مدون ہوا۔ 

دولت جمہور کے زہاے میں سیٹیٹ کا وجود تو قائم رہا لیکن 
بناۓ سے کچھ زیادہ سروکار نہیں رہا۔ ایک تیسری بجلس عوام کی ١ا‏ 
جس کا اصطلاحی نام ” کمیٹیا رائی بیوٹا'' ے ۔ ابتدا میں اس ج 
نافذ کرۓ کا حق حاصل نہس تھا ۔ لیکن بعد میں '' کمیٹیا سینچوربا! 
قانون ”لیک پاٹینسباە؟ کی رو سے یہ حق اس کو مل گیا اور وقتاً فوقتا ۔ 
اس بلس سے جاری ہو تے رے ۔ عدالتوں کے حکام اس وقت ''پری ' 
تھے ۔ کویا اس زساۓ کے ججوں اور متصفوں کے برابر ہوے تھے ۔ ؛ 
سال اپنے فیصلے شائمع کیا کرھے تھے ۔ یس فیصلے جو کتاب کی ص 
فوضاً مدون ہوتے رے ء بچھلی نسلوں کے لیے نظبر اور قانون بنے ۔ ا 
دوازدہ قانون میں نئے قوانین کا اضافب ہوتا رہا۔ یب نیا اضافہ ”٭حبٍ 
کہلاتا ے ۔ دوازدہ قانون یا ””حبس ہونورع“ یہ جو کچھ بھی تھا 
اور خالص رومی نسل کے ہاشندوں کے لیے تھا ۔ دوسرے الفاظ میر 
سکتا ے دیسیوں کے لیے ۔ پردیسی اس رعایٹ ے مستفید ہی ہو سکتے 
جمہوری زساۓ میں جب کت رومیوں کے تعلقات مالک غیر کے . 
حرفت ہ آمد و رفت اور تجارت کے ذریعب ہے مستحکم ہپوے ........... 
پردیسیوں کے حقوق کی نگرانی کے لیے 


(۲٢) 


,۰ 1 18[۶ء5161 
,ع1 
5۔1 
لندن ےم ٹوممر سنہ ۵و اع 
قبلہٴ کوئین و کعبد" دارین دام ب رکاتکم 
آ۔اب تسلیات فدویانہ کے بعد گذارش پرداز ہوں کہ آج ہہارے ہ 





ر- عاظاا::]' عدد١دہ)‏ (لاطیی) 
ج۔ حصتانعمدہ آ5 عاڑ (لاطمی) 
۳ خط اقص بھی سے اور ٹامکمل بھی (س7ب) 








٣ے‏ 
ہو چک ے ۔ نشست کے کمرہ میں لوگ بھرے ہیں ۔ میں ئه اس کمُرے کو چھوڑ 
کر جا سکتا ہوں اور ئہ ہی یہاں لمبا خط لکھ سکتا ہوں ۔ 
مالک مان کا بھانجاء عمر چوبیس سال ء جو دو ہفتہ سے بطور سہان یہاں آیا 
ہوا اور ہار تھا ۔ آج علی الصباح قریباً ساڑے چار مے فوت ہوگیا۔ سردی لگ کر 
ہونیا ہوگیا تھا۔ اس وقت ہمسایہ اور رشتہ دار آ رے ہیں ۔ میں حسب وسم کام 
کروں گا ۔ اگر دوسرے کرای دار اپتے اپنے کام.پر نہیں گئے تو میں بھی لیکچروں 
ہیں نہیں جاؤں گا ۔ جنازہ تو کئی روڑ بعد اٹھے گا ۔ میں اس سے پیشتر چار تصویریں 
زِں نشست کی بھیج چکا ہوں ۔فوٹو گرافر تے تصویر پاپ سر بب اتاری لیکن دو 
او؛ میں نے ناپسند کیں ۔ تصویریں یا تو اس غط کے ساتھ آپ کو پہنچیں گی یا 
حط سے ایک ہقتم بعد ۔ 
مام مکان کے پردے گرا دئیے ہس ۔ گھر بھر میں اندھیرا ے ۔ جس گھر میں 
ہاں موت ہوقی ہے اس گور کے تمام پردے اتار دئیے جاۓ ہیں ۔ اس وقت زیادہ 
لکھنے کا موقعم نہیں ء اس لیے معاق مانگ کر رخصت ہونا ہوں ۔ اگر کالج گیا اور 
وقعس ملا تو وہاں ہے کچھ اور حالات لکھ سکوں [گ] ۔ میں خیریت سے ہوں اور 
ىہبری تعلیم مھت اچھی حالت میں سے ۔ مخدمت پردو والدہ ماجدہ آداب ۔ عحمد مشہود 
حاں کو پیار ۔ 7 
حمود 
)٢۵(‏ 
مدن 
۲۹ لومیں سنہ ۹.٥۵‏ ہے 
قبلہٴ حاجات و کعبہٴ عم ادات دام ظلکم 
تسلیات قدویانہ کے بعد گذارش پرداز ہوں کے گذشتہ ہفتہ صاحب غائہ کے 
لک تریبی عزیز کے انتقال کی وجب ہے مجھ کو اس قدر موقعد نہیں ملا کہ مفصل 
عریصب ارسال خدمٹت اقدسصس کرتا۔ ”'کاءن روم؟ سے جو عریضہ مرسل خدمت والا 
ہوا دوہ بھی ایت مختصر تیا۔اس طرح سے گوبا میں ۓ گذشتہ ہفتہ دو عرضداشت 
اوہ کی ۔ اس دفعب ارادہ سے کی ایک لمبا خط لکھوں تا کہ تلق ىافات ہو 
٭دے ۔ اجازت دیجے کہ عید کی مبار کباد ادا کروں ۔ کل عید تھی ؛ ہم لوگوں ے 
جے کچھ عید کی وہ آئندہ عرض کروں گا۔ 
بہ شخص جس کا گذشتہ جمعہ کو انتقال ہواء ایک نوجوان مبرا ہم سن تها۔ 
ماحب مکان کا حقیقی بھانجا اور یہاں بطور مان ایک ہفتہ سے ٹھپرا ہوا تھا ۔ یکایک 


ے٣‎ 

سردی لگی ؛ زکام ہواء پھر نمونیا ہوگیا اور چوتھے دن آناً فاناً میں دم دے دیا۔ 

اس قوم کےہ مراسم ماضم داری کے اصول سب دانشمتدائبی اوو حکم|ئد ہں 
جوان جپان کی ناگہانی ۔موت ہارے ہاں تو علد بھر میں تہلکہ ڈال دیٹی لیکن یہ 
ذرا چرچا نہیں ہوا ۔ لوگ داتم برسی کے لیے آۓ۔ ہمساۓ میں سے وہی لوک آ 
جن سے کسی قسم کا سابقہ تعلق یا شناسائی تھی ۔ اجنبی ہمسایں نے آ کر حیاءٴ 
نک بھی نہیں اور نہ ہی صاحب حانہ ۓ اس کے نب آےۓ پر کسی قسم کی ثشکیہ 
طاہر کی ۔ رشتہ داروں اور دوستوں کو معمولی اطلاعی ماتمی خطوط لکھ دے گئے 
قریبی اور خونی عزیزوں کو ىار بج دے۔ بعض خود آۓ اور بعض نے جواب مر 
تعزدی خط پر اکتفاق ۔حوآاے وہ بھی کچھ عرص ٹھہرے اور بعد میں کام کے 
او چلے گئےے گھر یں جس قدر ہم لوگ سہان تھے سب حسب معمول 7۰ 
اپے کام کاج کو وت پر گئے !ور حسب روزمےە واپس آۓ ۔ حسب دستور کھا 
وقٹ مقررہ پر ملتا رپا یعنی ہمیں باپر کھانۓ کی تکایف ہس اٹھانا پڑی کن سا 
آیا اور کفن کا ماب لے کر چلا گیا اور اسی روز کفن بھی تیار ہو کر آ گیا۔؛ 
حیال رے ہارے ہاں کمن کہڑے کا دیتے ہیں اور ان کے ہاں کفن بالکل تاروہ 
کی طرح کا ہوتا ے ؛ خوش نما سیاہ رنگ کا ۔ جسم کے حجم کے مطابق لمما او 
چوڑا صندوف ۔ اس صندوفق میں مردەه کو رکها جاتا ہے جو شب خوابق ‏ 
گون میں لپٹا ہوا ہونا ے ۔اسں صندوق یا تابوت کو انگریز کوقن کہتے بہ 
فرفیق صرف تافظ میں ے ورنہ لفظ وہی ے جسے ہم کفن کہتے ہی ۔یں لفظ ارد 
میں فارسی ؛عری کے ذریعہ ہے یونانی زبان ے آیا ے ۔ اسی طرح انگریزی ٭" 
207 اور لاےیبی کے وسیلہ سے یونانی سے لیا گیا سے ۔ 


جمعہ ”دو وفات ہوئی ۔ پیر کو جنازہ اٹھاۓ کی ٹھہری اس طرح ہے گر 
مردہ تعن روز تک گیر میں پڑا رہا۔اس قدر وقفب کے بعد دفن کرتے ہیں ۔م 
مصلحت ے کہ مہردہ سخص کسی خواب آور ے ہوشی میں مبللا ئ بی ہو بھی 
اس کی زندی کا استحان مغفصود ہوتا ے ۔ شک کی صورت میں اس ہے بھی زد 
عرصہ تک مردہ گھر میں رکھا رہتا ے ۔ دیر تک مردہ رکھنے کی ابتدا یہ تھی < 
ذکر ہوئی لیکن اب یہ رسم چلی ے ۔ اس لیے خواہ موت کا یقین وثوق کے ساتو مہ 
کیوں نه ہو ؛ میت کئی روز نک گھر میں رکھی جاوے گی ۔ اسرا شرفا میں بععم 


یہ 


وقت یہ میعاد دو دو ہفتہ تک پھاح کی ہے ۔ اس عرصہ مک ڈا کر ایم 
طییٰ مٹانوای بد لئے گا او ای بد کے ذویت سے عداث ۓ یہ کی دن کرت 
کی اجازت ی جادے کی ۔ ہارے ہاں تعزبتی خطوط لکھئے کا رواج کفن دفن کے * 





ہے 


ے لیکن بہاں اس قسم کے خطوط موت اور تپیزو تکفین کے درمیان پہنچنے 
٘ رت پر رونا الام بین ھا متع ے اور یہاں یہ مانعت رواحاً ے ۔ 
لکن شاید رسم کا ائر مذہب کے اثر سے بھی زیادہ طاقت ور سے کہ ہارے ہاں 
ہے موقعوں پر اکثر اوقات عورتوں کے بین ستے جاے ہیں لیکن ییہاں زور سے رونا 
۔لانا نہایت شاذ ے ۔ جنازہ ہارے ہاں کندھوں پر اٹھایا جاتا ے ۔ یہاں جنازہ 
حاے کے لے ایک خصوص کرایہ کی گاڑی ہوتی ے جس کی "مام آرائش سیاء 
سروں سے ہوتی ہے ۔ گاڑی بالکل سیاہ ٤‏ کاڑی کھینحنے والے گھووڑے بالکلی سیاء۔ 
دازہ گاڑی کے ععد عزاداروں کی گاڑی میں میت .کہ خونی عزیز ہوتے ہیں ۔ اس 
ک بعد دوسری گاڑی میں دیگر رشتہ دار اور پمسایں وغیرہ لوگ سوار ہوے ہیں ۔ 
سب گمڑیاں جنازہ گاڑی کی طرح سیاہ ہوقی ہیں ۔ گھوڑے بھی سیاہ ہوتۓ ہیں ۔ 
'رر گڑی کی سواریاں تمام ماتمی لیاس میں ہوقی ہیں ۔ اس طرح سے جنازہ نٹکلتا ے ۔ 
"رہوں کی رفتار نہایت دھیمی اور ما تمیانہ ہوی ے ۔ اس جلوس کے وقت راہەگبر اور 
'ہگبر کاڑیاں حتی الامکان جنازہ کو نہیں روکی گے ۔ پولیس مین جنازہ کے لے 
راستہ نکی دے کا اور یں جلوس برابر چلتا رے کا حتّی کہ قہرستان آ جاوے کا۔ 
ہارے ہاں کے گورستان اور اس کی برناد تعمیرس ؛ ٹوٹی پھوٹی قبریں اور 
سکسہہ تعویذ ء ان ممام خستہ چیزوں کا منظر بجاۓ خود عبرت ناک اور ماتعیانسہ سے 
جس ے جذبات بھرا دل ضرور گداز ہوتا ے لیکن انگریزی گورستان بھی اس قسم 
ے راک جذبات ضرور پیدا کرتۓ ہیں ۔ اسلامی گورستا:ون کا نظارہ دل پر یاس 
ور ۔ایوسی اکثر صورتوں میں پیدا کرتا ے ۔ یہی یاس انگریزی گورستان میں 
بی طاہر ے ۔ لیکن اس یاس کے ساتھ ہی ایک قسم کی اميید اور حرارت دل میں 
ہنا ہوتی سے ۔ فنا کانقشہ دونوں گورستان پیدا کر ے ہس لیکن بجھلی چیز اداسی 
ے ۔اتھ ہی ایک قسم کی روشنی دل میں ڈال دیٹی ے ۔ 
ایک خاموش اور غبر آباد احاطہ ے جس میں قدم قدم پر سنگ قربت قد آدم 
'مڑے ہیں ۔ قبروں ہر محتلف قسم کے پھولوں کے درخت لگے ہیں ۔ بعض تازہ 
بروں بر پھول اور پھولوں کے ہار پڑے ہیں ۔ گوشہ میں ایک طرف ایک سیاہ 
رت ہے ۔ یہ گورستان کا گرجا ے ۔ جنازہ دروازہه پر پہنح گیا ۔ پادری اس کے 
سسل کو آیا۔ عمام لوگ سواریوں ے اتر کر جمع ہوۓ ۔ پادری ۓ عتصر سی 


ُ) ادا 7 بی نماز حنازہ ہے ۔ اب مموت کو قم می لے جاےۓ کی نھاریاں ہوٹئی 2 


یہ قبر ایک روڑ پہلے سے کھد رہی ے اور اس ا کیلی قہں میں اس میت کے 
تک 'ور عزبز وقتاً فوقتاً دفن ہوتۓ رہیں کے ۔ یہ قبر ستائیس فٹ گہری ے ؛ کیونکد 


ے٦‎ 


چھ شخصوں کے لے خریدی گئی سے ۔ اس گز ڈیڑھ گز زمین ک خریداری , 
اس پونڈ معنی سات سو بچاس روے خرح ہو لغ ہیں ۔ یہ ولایت ہے جہاں ز 
اس قدر ہیں کہ سردوں کو جگہ نہیں ملتی ۔ اس لیے ایک قبر میں اوپر تلے 
سردے رکھے جاویں گے ۔ یہ قبر ایک خاندان کی قیر ے نہ صرف ایک شخمر ؟ 
اس لے اس قدر گہری ہے کہ چھ سات مہردے اوپر تلے دفن ہو جاویں ۔ اس , 
تابوت اتار دیا گیا ۔ اس قابوت با صندوق یق بھی قیمت سن لیحے صولص پونڈ نپ 
دو سو چالیس روپیە ۔ مطلب یہ ے کہ ییہاں بھلے آدمی کا مےنا آسان کام نہیں ۓ 
جماں ہارے ہاں دس بارہ روپیہ تجہیز و تکفین میں خرچ ہوتے ہیں ء ینہاں ساٹھ . 
پونڈ ک صرفہ ہوتا ے ۔ تةابوت اتار کر اور تھوڑی سی مٹی ڈال کر لوگ چلے گ٤‏ 
گورگنوں نے قبر کو بەرنا شروع کیا۔ اس کے بعد جپ کہ قبر برابرہوّ 
نہایت قریبی اعزہ ۓ قہر پر پھول اور ہار چڑھاۓ ۔ یہاں پھول عموما مہنگے ہو 
ہیں اور نہایت گراں یہ ہار ہارے ہاں کے ہاروں ہے بالکل مختلف ہیں ۔ یں ہار شا 
پەول اور پتوں سے بناۓ جاے ہیں ۔ قبر پر چڑھاتے کے شہایتٹ سپنگے ہں۔ 
پاچ شللگ یعنی ہوۓ چار روپیہ سے لے کر اسی اسی روپیء تک ملتے ہیں ۔ نہابت 
قریب کے عزیز ہار چڑھاۓ ہیں اور دوست وغیرہ عموءاً پھول ۔ اس وقت تک تر 
خام سے ؛ لیکن رفتہ رفتہ اس پر بختہ تعویذ بنا دیا جاوے کا اور لوح تربت پر مردہ 
کی عمرء نام ء تارج پیدائش اور وفات درج ہوگی ۔ یہ گویا لازم ے ۔اکثُر اوقات 
سردھ کی سمخصوص صفات سنگ تربت پر درج پوی ہی‌۔ اور ید عبارتیں جب کہ 
عتلف قبروں پر مطالعب میں آی ہیں انسان کے دل پر ایک اچھا اثر پیدا کریق 
ہیں ۔ اس قسم کی مثالیں ہارے ملک میں شاذ ہیں۔ اگر نامناسب لب ہو تو چد 
مثالیں اس قسم یک ذکر کرتا ہوں ۔ 


معمولی اثخاص کی قبروں پر اس قسم کے فقرے کندهہ ہوے ہیں ؛ ؛بە 
سعادت سند قرزند ء حبت کرۓ والا خاوند اور مہربان باپ تھاء گویا اس میں مردہ 
کے ممام تینوں فرائض کی ادائیگی کا اقرار ے جو ہر انسان کال پر واجب اور لازہ 
ہیں ۔ یا دی۔ہ جنک واٹرلو کے شہیدوں میں سے ےە یا دیہ مشہور سیاح ثامور ادیب 
اور اچھا سہندس تھاء ۔ بعض وقت اسباب موت ظاہر کیے جاتے ہیں مثل دآتش زنگ 
سے مرا یا دہانی میں ڈوب کر مرا ۔ عورتوں کی قبر پر بھی اس قسم کے فقرات 
درچج ہوےۓ ہیں دناز پرور امٹی ام اد بیوی اور سچی ماں> ۔ بعض وقت مرے والے 
خود وصیت میں کوئی لم کوئی فقرہ اپنے لیے تحچویز کر لیتے ہیں اور اس قسم ے 
شعر یا فقررے جب کم شاعروں کی زبان سے لکلتے ہیں نہایت درد خیز اور عبرت اک 


ےے 


.رۓ ہیں ء اگرچہ ہارے شاعروں کے شعروں کی طرح لطیف نہس ہوے۔ اس موقعہ 
لر میں دو تین مثالں دونوں ملک کے شعرا کے انتخاب کی دوں کا ۔ بہرحال اس 
ساملے میں فارسی شعرا کو میں کامل مانتا ہوں ۔ انگریز شعرا ان کے مقائلے میں اجڈ 
ور گنوار معلوم ہوتۓے ہیں ۔ میں ید اس اس لیے نہیں کہتا کہ یی کو فارسی ہے 
ینتا رکاؤ ا ے> نہی اس واقعی یہی سے ۔ 
سر آئزک (اسحاق) نیوٹن ی تربت پر ید عبارت خود مرحوم کی تجویز کردہ 
کی ہوئی ے ؛ هەیہ مقام آئزک نیوٹن کا فانی جسم رکھنا ے جس کو فطرت ؛ 
ون اور آسان ۓ لازوال بنا دیا ےہ ۔ پوپ ایذڈرین (چارمین) کے مزار پور یم الفاظ 
س کے قلم سے ثکلے تحریر ہیں : دپوپ ایڈرین (چہارم) یہاں سوتا ہے جس ے 
یىی ام عمر میں حکومت کو سے زیادہ کوئی ناخوش تبربب نہیں کیاء ۔ 
بے پال گرجا (واقع لندن) میں سر کرسٹوقر رین کی قبں پر یہ الفاظ کندہ ہیں : 
کر اس کی یادکار تلاش کرو نو یہی اردگرد دیکھ لو واضح رے یں شخص اس 
“را کاسہندس تها اور یں عظمالشان گرجا اسی کی راۓ سے تعمبر ہوا تھا۔ 
وٹ سیر کووسکی کی بر پر یب جھلہ تحریر ہے جو حسب حال سے درٹھہراو 
وع گردضش نہ کر - اس کونٹ ے یہ ثابت کیا تھا 0 شدەس ثابت ے* اور زمین 
س کے گرد گھوم رہی ہے ۔ ایک خیل کی قبر پر کسی ٹیٹھوی شاعر نے دو شعر 
سچ کے ہی دیہاں سوتا ہے ایک کنجوسںس حو ٹکے چا تۓے کے لیے ص گیا ۰ سویڈن 
3 ایک مشہور جہرل یق قہم پر درج ہے رشاد آخرکار> ۰ جغْرل واڈنگٹن فاخ اسیکہ 
ن قس پر صرف اس قدر درج ے دواشنگٹن) ۔ انگریزوں کا خداۓ سخن اور 
نکالسعرا شیکسپر یق قبر پر اسی کے دو شعر درج ہس ددوعت دراۓ مسلح ان 
سگ ریزوں کو تہ چھیڑ ۔ لعنت اس پر جو ان پتھروں کو بکھیرے کا شاباش اس 
لوجوان کو جمع کكکرے کاء ۔ 
اس موقعم پر مھ کو ایک اور کتبہ یاد آیا جو میں نۓ درٹش میوزیم میں دیکھا 
ان ملک ولد حسجن کوئی شخص تھے ۔ ان ک قحر پر ایک قطعہ کندہ تھا۔ وہ 
شعوس عحنسمء ینہاں لایا گیا ہے ۔ دسویں صدی ہجری میں ان صاحب نے وقات پائی ۔ 
(: قطعر یہ سے ۔پہلا شعر تو خھجر بےری ے لیکن دوسرا شعر لاحواب نے 
درون قس 5 آے کم از ین چا کم 
شود ہریاں اگر مرغے نشیند ہر سر خاکم 


ہے 
مزنگ میں میں ے ایک قبں پر یہ شعر دیکھا تھا : 
اھر یخشے زے قسمت نس بخثے تو شکایت کیا 
سر تسلم خغم ہے جو مزاج بار میں آئے 
انا رکلی ک قعر پر جہانگس ۓ یس شعر اور فقرہ کندہ کرایا تھا 
تاقیاتے شکر گویم کردکػار خویش را 
آه گر من باز بیضم روۓ یار خویش را 
(جنوں سلم رو 
لیکن زیب النسا کا شعر خود امو کے مزار بر سب سے زیادہ لاجواب ے : 
غیرں سيزہ نپوشد کے ہموار - ۔س' 
کہ قبر پوش غریباں ہمیں گیاہ بس است 
حزیں ء ساب وغیرہ کے کتبہ جات تو مشہور ہیں ۔ ہارے ہاں جس طرح تارخ وفات 
لکھنے کا چرچا ے وہ انگریزوں میں نہیں ۔ حروف ابجد تو ان میں بھی موجود ہیں ۔ 
اب میں کجھ حالات ہارے کالج ہے گرائڈ ڈئنر کے ذکر کرتا ہوں ۔ 


اس روز لنکز ان میں ایک خاص ڈنر ہوتا ے جس میں دیگر افامر بھی مد۶ 
ہوے ہیں اور طلیا کو سسہان لے جاۓ کی اجازٹ بھی دی جاق ے ۔ اس جلسہ ے 
کرسی نشین عموباً پرنس آف ویلز ہوتے ہیں لیکن ان کی غیر حاضری میں صاحب 
ٹریزرر تشریف لاے ہیں ۔ اس دفعب بڑے بڑے جلیل‌القدر ااء ء ڈیوک ء ارل ؛ 
کونٹ ؛ مہران پارلیمنٹ ء سفراۓ دول غارجہ مدعو تھے ۔ ان کی آمد کے لیے اں 
کے دروازے پر شامیائہ انا گیا تھا گوبا اور دنوں ے زیادہ تکاف کیا گیا ۔ طا 
دوسرے دروازے سے آتے تھے اور مہان وغیره دوسرے راستے سے ۔ اور داوں 
ہارا ڈنر چھ ہے شروع ہو کر سات بے خمّ ہو جاتا ے لیکن اس روز ڈنر سات تے 
شروع ہوا اور دس سے نک جلسہ رہا ۔ کھانا کنہیں نو بجے ختّم ہوا ۔ طلبا کے عااوہ 
سو ڈیڑھ سو سم|ن تھے ۔ ہم میں اور سہانوں میں فرق یہ تھا کی سمان کرسیوں بر 
تھے اور ہم طلبا بنچوں پر ۔ کھاے کے کمرے میں آے وقت جس طرح طلا 


سیا گون روزمہہ پہنتے ہس اسی طرح مسہانوں کے لے بھی گون تھے ۔ یم ول 
صرف اس لیے دے حاتے ہی کے اول تو کھاۓ کے داغ دھیول سے 'کپڑرے: خرات 
نس ہوں۔ دوسرے عمام حاضرین ایک لباس میں نظر آویں ۔ گون پپننے کے اھ 
لباس عام چھپ جاتا ہے ۔اب اگر کچھ فرق رہتا ے تو وہ قدرق رہتا ے بەی 


رنگوں کا ۔ نو اس اعتبار ے یہاں سب ہی قسم کے لوگ تھے ۔ یورپین میں سے 


۹ے 


یکن ٤‏ قرائسیسی ء جرمن ء اسکاج ء آئرلیزء روسی اور انگریز تھے ۔ ایشیائیوں 
ہے عموماً ہندوستانی اور ہندوستائیوں میں بھی ممام رنگوں کے اوگ ۔ پارسی 
پہئی رنگ کے زردگوں ء بنگالی پستہ قد اور گندم گوں ء برہمی بالکل چیٹیوں سے 
ملنے حاتے ء پنجای سانولے + علول ہڈا سندھی ۔ علاوه ازیں دو جاپانی ؛ تین چار 
.سری عیسائی ء افریقہ سے حبشی کافر ۔ ییہاں کافر کا استعال باعتبار رنگ کیا گیا سے 
. لحاظ مذہب ۔ 


اب ہم کھاۓ والوں میں تفرقہ ہوتا ے ۔ بعض گوشت غوار ہیں بعض سبزی 
حوار جو گوشت نہیں کھاے۔ بہت سے انگریز گوشت نہیں کھاۓے۔ یہ لوگ 
رعیٹبرین (سبزی خوار) کہلاۓ ہیں ۔ اب گوشت خواروں میں بھی کئی تقسیمیں 
۔ پہلی تقسم میں وہ لوگ یں حن کو کسی قسم کے گوشت ہے پرہیز نہیں 
حو رواجا مستعمل سے ۔ انگریزوں کو گوشثت میں کچھ پرہیڑ :ہس ء اس میں 
وہ رسم کے پابند ہیں ۔ دوسری تقسم میں وہ لوگ ہیں جو کسی خاص گویت کے 
کھاے ہے پرہیز کرس مثلا مسلإن ۔ یہاں خنزیر بھی ععوما دعوتوں کے موقعوں 
ر ہوتا ے ۔ تیسرے ہندو انھیں کاۓ سے پرہیز ے ۔ گویا ہندو مسلاان اضداد میں 
ے ہیں۔ ایک گاۓ کهاتا ہے ؛ دوسرا اس کے خلاف ۔ ایک خنزیر کھاتا ے ؛ 
دومسرااس کے خلاف ۔اس لیے ہمیں اپی اپنی نشست دیکھ کر لینا بہوق ے ۔ 

نو جے قریباً کھانا ختم ہوا۔ صاحب کرسی نشین ۓ معمولی تقریر کی ۔ اس کے 
مد حاضرین کا شکریہ ادا کیا گیا ۔ انْ کے جام صحت ہئے کی ۔ کامیاب طلبا کو ء 
'ں ے پابندی قانون سوسائی کی قسمیں لے لے کر ان کو خطابات اور ڈگرباں 
دے دی گئیں ۔ انعامات تقسم ہوۓ۔ کامیاب طلبا میں پاع سات انگریڑء ایک 
حشی ء دو ہندوستانی تھے ۔ اس کے بعد جلسم برخاست ہوا۔ مہانوں میں یں لوگ 
مدعو نھے ۔ بعض سشہور لوگوں کے ام لکھ دیتا ہوں : 

صاحب ٹریزرر ۔ ان کے دائیں بائیں سفراۓ دول خارجں تھے ۔ ایک طارف سقم 
'ریکد؛ دوسری طرف سقیر جرمنٹی ۔ فیلڈ مارشل لارڈ راہرٹ سپیکر ہاؤس آف 
نز ء آتریبل روڈلف سالسٹر جنرل کیئیڈا مونسیو چٹو مقخن فرانس ؛ سرفراسٹ 
ریارڈ آف لندن ء مسٹر کلیں وائس چائسلر لنکاسٹر ؛ رائثٹ آٹریبل لیونارڈ ایح ۔ 
کوائئی ء لارڈ جسٹس میتھیو ء لارڈ چانسلر ٤‏ وائٹ آئرییل الفریڈ لائی ثن؛ مسٹر 
یسل رسل وغیرہ وغیرہ ۔ 

اب ہہاری عید یا لندن میں عید کے حالات ختصراً عرض کرتا ہوں ۔ اگرچہ 


و 3 5 ےج > 
نشتہ سال کی طرح ہے دھوم دھام سے نہیں ہوئی لیکن جو کچھ ہوئی غنیمت ہے ۔ 


مّٰیٰھ 


اٹھائیس ماہ حال کو یہاں ہم لوگوں نے عید منائی ۔ میں قریباً دس ہے کبڑ 
بدل کر شیخ عبدالقادر صاحتب کے ہاں چلا گیا ۔ اس سے اکلے روز مرے ان کے 
وعدہ ہو گیا تھا ۔ آج ہمرے لباس میں اور دٹوں سے یب فرق تی کم سر پر انگریری 
ہیٹ کی جاۓ تری ٹوی تھی ۔گلیوں ے گذرے ہوۓ اکثر راہ گیروە ے دیکما 
اور چوٹکە تری ٹوی اور سانولا رنگ حی کو ان سے حيز کرتا تھا اس لے خواء خوا, 
ان کے لے ایک عجوبہ تھا ۔ ایسی حالت میں انسان میں ایک قسم ى سے حیئی با 
جیھجک پیدا ہو جاقی سے کیونکب خواء عحواہ مام کی نکاہیں ایک د۔خص پر آ کر 
ٹھہرق ہیں ۔ ایتدا میں یہ جھجک مھ کو زیادہ ے آرام کری تھی لیکن اب تو عادی 
ہو چلا ہوں ۔ 
شیخ صاحب کا مان آیا ۔ ابھی تک حضرت کھاۓ سے بھی فارغ نہس ہوے 
تیے ۔ حیي کو دیکھ کر بولے ۔ہتو حھ کو بھی تری ٹوی پہننا پڑی ۔ شیخ صاحب 
کے سانھ ایک اور دخص رہتے ہیں مسر عبدالعزیز (یہ صاحب سول سروس میں داحل 
ہیں) انھوں ۓ بھی حرصا حرصی تری ٹوی پہی ۔ اتتے میں مسٹر بشيیر احمد خابد 
پبررادہ عحمد حسین' جح بھی نشریف لے آۓ۔ آپ کے سر پر حسب معمول انگریری 
ٹوپی تھی ۔ انھیں دیکھ کر شیخ صاحب بولے ء؛ بھئی تسم پارا کام خراب کرو کے ۔ 
ہم سب سرح پوس ہیں ۔ سح عید کے دن بھی ساعمی ٹوںی لّاے ہوۓ ہو۔ انیوں 
ے عذر کیا کہ ان کے باس نری ٹوبی نہیں سے خیر چونکس وقت تنگ تھا اس لے ہم 
فوراً گھر ہے روانہ ہوۓ۔ ساڑے گیارہ بج ےکا وقٹ تھا۔ برق ریاوے کے اسٹیشن تک 
ہم پیدل گئے ۔ وہاں ہے ریل میں سوار ہوٌۓ ۔ انگریزوں کہ لے ہم لوگ ماشہ تھے ۔ 
اس پر شیخ صاحب نے کہا دیکھو بھئی اختلاف رنگ و لباس کیا شے ے؛ کچھ بھی 
نہیں ۔ لیکن پھر بھی یہ لوگ ہمیں‌کس قدر اجنبی نگاہوں ہے دیکھ رہ ہیں ۔ میں ے 
کہا لیکن آب ہندوستان کا تصو رکیجیے۔ جب کوئی انگریز ہارے شر کی کلیوں میں 
١۔‏ پبرزادہ محمد حسین ء پنجاب یونیورسٹی کے تمرہاۓ اولیں میں شمار کھے جاتے ہیں ۔ 
شاہ عبدالحکم سہمی کے اخلاف سے تھے -..1۔ ستممہ پویہ +ع کو پیداہوے 
سن رم ۹ھ میں اوریٹنٹل کالج سے ایم ۔ اے (فارسی) کیا تھا ۔ دہلی میں 
ڈسٹرئکٹ جج رے پیر چیف جج ہو کر کشمبر جلے گئے۔ ان کی منطوەا'ت 
دعزنء میں شائع ہوا کرتی تھیں ۔ شعارف تخلص کرے تھے ۔ کی کتاءوں 
کا ترجحد کیا۔ .م۔مارح ہورع کو دہلی میں اختقال ہوا۔ یشس احمد صاحب 
کے مضامین بھی محزت میں چھپا کرتے تھے ۔ ید زیادہ تر انگریڑی انشائیود 
وغبرەه کے تراجم ہوےے تھے یہ بارارٹ لاء تھے اور اسی چبپاز میں ولایب آئے 
تھے جس میں علامہ اقبال تشریف لے گۓ تھے ۔ (ص3ب) 





۱م 


اتا ے تو لڑکوں کا غول کا غول اس کے پیجھے ہو جاتا ے ۔ شکر کیجے ید 
الہ نہیں ے ورتد ناک میں دم ہو جاتا ۔ دولے ہاں یہ بات حمرٹ انگیز ے ۔ اصل 
ے یہ قوم فرداً فرداً آراستہ اور مہذب ے اور ہارے ہاں تہذیب صرف چند افراد 
سِں ے اور باق بالکل نم شائستم ۔ 


رٹس میوزیم سٹیشن پر ہم ریل سے آترے وہاں ہے پوبرن ریسٹرا کا واستہ 
_. یس ریسٹرا عوام کے جلموں کے وقت کرایہ پر مل جائتۓ ہیں ۔ اس لے چلسے 
بر میگ اس قسم کے مقامات پر ہوۓ ہیں ۔ یہاں ہارے لے ایک بڑابال نماز کے 
رئے لیا گیا تھا ۔ دروازہ پر ملازم کھڑا تھا ۔ ہمیں دیکھتے ہی ہارا رہہر ہو گیا ۔ 
ہثرا میں گھس کر کئی موڑ اور زینے طے کرتے ہوۓ ہم لوگ نماز کے ہال 
رے۔ یہاں ایک ہندوستائی صاحب نے ہارا استقبال کیا اور ہیں کمرے میں 
لے ۔ کمرے میں قریباً چالیس ہندوستای اور تھے اور ممام ے قاعد۔ کھڑے 
ہرۓ گنفشگو میں مصروف تھے ۔ ایک طرف دیوار دوز انگیٹھی میں آگ روشن تھی ۔ 
مں دستور ہے کمعرے میں آے وقت ٹوں اىار دیا کر ے ہس لیکن چوٹکہ ہم 
ری ثوں میں تھے اس لیے ہم ے ٹوبی نہیں اىاری ۔ ایک طرف چھتریاں ر کھیں 
۔وسری جگہ اپنے اپنے اوور کوٹ انار دے۔اس وقٹ تک تمام لوگ بوٹ پہنے 
دودے تھے لیکن اب سب ٌۓ اقارنا شروع کے ۔ اب نار _کے لیے صف بنتدی ہودے 
ى۔جو لوگ ننگے سر تھے انھوں نے اپنے اپنے دسی رومال سروں پر لپیٹ لے ۔ 
ععد حدیر آفندی ہہارے امام تھے ۔ ات کے سر پر تری ٹوی اور اس پر سقید عامہ 
با ہوا تھا۔ جسم پر ایک سیاہ عبا ٹھی ۔ خیر تکبیر ہوٹی اور امام ے التہ ٦کبر‏ 
لہا ۔ ہم سب نے نیت باندھی ۔ ہارا منہ قبلہ ی طرف تھا لیکن نہ ہندوستان کی طرح 
ے مغرے میں پلکی مشرق گوشی میں۔ خھر از خیریٹ سے ادا ہوئی ۔ اب امام 
باحب ۓ خطبہ پڑھنا شروع کیا ۔ خطبہ میں سلطان وت کے نام کی بجاۓ پہلے 
۔ان غازی عبدالاحمید خاں کا نام پڑھا گیا ء اس کے بعد سلطان عہداامءجید حاں 
ڈەاس کے بعد سطان محمود خاں کا ۔ اور پھر اللہ | کجر کے نعروں سے ام ہال کوبج 
چا۔ حطبہ اور دعا کے خم ہونے کے بعد مسر عبدالل الامون سہروردی ے 
٠صاںالمبارک‏ ۔کے تقدس اور برکت کے اظہار میں انگریزی میں ایک محتصر سی 
ری جس میں رمضانالمبارک کے منعلق تمام حدیثی ء روایتیں ىیان کیں ۔ 
کے بعد جلسہ برخاست ہوا اور ہم ایک دوسرے سے گلے ملے ۔ اس وقت امام 
ناحبس نے اٹھ کر کا کہ آج سفیں ری امام حاضرین تماز ہے عید سعید کی تقریب 
ملا پسند کریں گے ۔ جو صاحب اں سے ملنا چاہتے ہیں خوشی کے ساتھ ‏ شریف 


۲م 


لے جاويں ۔ اس پر کئٔی اصحاب متفق ہوےۓُ۔ شیخ صاحب تے!؛ 
ان لوگوں کے ساتھ جانا چاہتے ہو تو چلے جاؤ ورنہ میں تین حے جا 
سفبر صاحب سے ىاتی بھی اچھی طرح ہوں گی اور اس وقت ہجوم 
لطف نہیں رے کا۔ میں لے کہا ء جیسے آپ کی صرضی ء میں تجن 
پر آ جاؤں کا ۔ پھر میں ۓ ان سے کہا کہ جب سقیر درکی کے چلتے 
سفیر ایران کے ہاں نہ جاوس ۔ بولے ء انھوں ے ہمیں بلایا نہیں ۔ 
اگر نہ بلایا تو دن بلاۓ سہی ۔ آج کے دن میں کچھ حرج نہیں ۔ 
کہاں کے دونوں جحگکہ جاویں ۔اورمیں ایک صاحعب سے وعدہ کر . 
ے سویوں میں بلایا ے اور بہ ترغیب زبردست ے ۔ 

اس کے بعد یہ فیصلہ ہوا کہ میں پہلے سفیر ایران کے ہاں جا 
آیندہ کے اے اس قسم کے موقعوں پر باز دید کی اجازت لوں ۔ بعد اإ 
شح صاحست کے ہاں پہنج جاؤں ۔ وہاں دو تن اور شخص ہوں گے ؛ 
کروں اور نعد میں سب مل کر سفیر تری کے ہاں حاویں ۔ اس 
ایک دوسرے سے رخصت ہوۓ۔ میں حسب تجویز سیدھا کارنوال 
اس عل میں سفعر ایران تشریف رکھتے ہیں ۔ دروازہ پر حراب میں 
شاہی نشان کھدا ہوا ے اور عل پر ایرابی شاہی ننان لہرا رہا 
ملاقاتی گھنبی جو دروازه پر نصب تھی ہلائی ۔ جواب می جندہ 
ملازم آیا اور عھ کو اندر لے گیا ۔ میں نے اس کو اپنا کارڈ دے د 
نشسس کے کمرے میں چھوڑ گیا ۔ مبرا خیال تھا کہ ایرافی سفیر ” 
سیشہ آلات اور قالینوں سے سجا ہوا ہوکا اور اسی کے زیادەتر سی 
آرزو تھی ۔ لیکن اس میں مجھ کو یک قلم مایوسی ہوئی ۔ملا 
انگریزی وضع کا اور عل ىی ام اشیاء انگریزی ساخت کی ۔ مبرا ھی 
کے دن تو سفیر صاحب کم سے کم مکان پر تشریف فرسا ہوں گے او 
کے مطابق دربار لگا ہوکا لیکن اس امید میں بی مایوسی دیکھنا پڑہ 
خود بدولت جٹرل مرڑا عمد علی خاں علیہ السلطنت باپر تشریف فره 
کونسلر سرزا مہدی علی خاں معین الوزرا بھی انہی کے ہمراہ 
دونوں سیکریٹری مرزا عبدالغفار خاں اور مرڑزا حسین خاں موم 
حسین خاں تشریف لاۓ ۔ انھوں ۓ گفتگو انگریزی میں شروع کی 
ے فارسی میں دیاء مےدے پسم اجنبی اڑ دیار ہند ۔ 

مزا ”اسم مہارک؛ 

میں ”حاخط ےمود؛ 


۴ہ 


انیرن ۓ کارڈ پر ظز فا ہیں نۓ کہا فایچ ام اعتضار اسم سن چانکد 
۔دوراہل اروپا است ۔ 

وہ سی ای ات 

اس کے بعد میں نۓ حرف مطلاب کہا:”خواسمم کہ بتقریب عید سعید شرف اندوز پاز 
ا عئی السلطہت نوم و ہمیں توقع دیکر اصحاب من کہ از مالک ہندی آیند ا جناب 
السلطنٹ ہی دارندے حالا از پش خدمت معلوم می شد کہ جناب شان تشریف نداردہ 

مرزا 'اگر فردا وقٹ چاشٹ سے آئی خیلے بہت اسات٠“۔‏ 

میں ٠‏ ”من اندیشناک ہسے کہ فردا وقس چاشت فرصت ندارم با کسے دیگر وعدہ 
دتاء اس کہ معد انھوں ۓ کہا 'ادریس ش| چیست ۔ اس پر میں نۓ اپنا یتہ 
ؤل۔ کو دیا یعنی وقت مثتاسب پر وه سفیں صاحب سے پوچھ کر جھے بلا لیں کہ ۔اس 
بعد انھوں ے گوڈ بائی اور میں ۓ خدا حافط کہا اور رخصت ہوا۔ 

وہاں ہے میں سیدھا شیخ صاحب کے ہاں پہنچا ۔ شیخ صاحبگھر پر نہیں تھے 
>ک ان کا ایک تار ان سے مالک معن کے ام آیا ہوا تھا جس میں لکھا تھا دہ 
صاحب نہیں آ سکتے ۔ مالک مکان ۓ مجھ کو وہ تار دکھایا ۔ انتے میں مسٹر 
۔العزنز آے اور بولے ء شیخ صاحب یہاں نہیں آویں کے ۔ آپ کو اگر سفیں صاحب 
ہاں جانا ے تو خود ہی جائیے ۔ ہی انھوں ۓ بغدادی صاحب کو لکھا سے ۔ 
ٹراپ کچھ دیر ٹھپریں ‏ و وہ بھی آے ہوں گے ۔اسی عرصب میں بغدادی صادب 
ے۔ میں ان سے پہلے سے واەف نہیں تها ۔مسش عبدالعزیز ے مج کو ان ے مسٹر 
سانمەجید کے نام ہے ملایا ۔ یں صاحب بغداد کے ہیں ۔ فارسی عربی میں گفتگو کر 
ہیں ۔ عربی مادری زبان ے ۔ یہاں انگریزی سیکھنے ی غرض سے آۓ ہیں اور 
و سال ہے بنشریف رکھتے ہیں ۔ آپ حاجی بھی ہیں اور ساتھ ہی سلسلبٴ تجارٹ میں 
ں۔اس وقٹ تک انگریزی پر کلی مہارت نہیں ے ۔ید بھی اس وقب مبیری طرح 
ےتھے اوریب معلوم کر کے کم میں فارسی جانتا ہوں ء میرے ساتھ سفیر صاحتب 
ے ہاں جاے کے لیے راضی ہو گئے ۔١ن‏ ہے فارسی میں باتیں کرتۓے وقت بڑا لطف 
ا سفیں صاحب کے ہاں جاتے وقت میں نۓ پہلے سے "ام مضعون فارسی میں مو 
ٹھا تھا لیکن ان کے ساتھ اچاٹک فارسی میں بادیں کرے ہوۓ انگربزی الفاظ 
صدملط کر ے لگا اور یہ مام بات دساغ پر منحصر سے ۔ گر +م دماغ میں کسی 
اں میں سوچتے ہیں تو قدرتاً اسی زبان میں 'فتگو کریں گے ۔ اب مجھ کو انگریزی 
یی سوحنے کی عادت ہوگئی ہے ے دّان قارسی نہی ہول سکتا اور نہ ہی پہلے سے 


۵ 


ل سے ۔ می حالت اردو یق ے ۔ بعض وقت ایک ایک لفظ کو منٹوں سوچتا ہوں 


۔ اس ے چہلے علیہ الساطدت لکھا سے اور مہاں اور اس کے بعد علی ‌الساطنت (سی تبم) 


۰۰۴ 


جب کپی ملا جا انکروڑی الفاظ جلد مل جاے ہیں لیکن فارسی دیر میں ۔ حر 
ان ہے ڑی امبی باتیں ہوئیں اور میں وہ تین گھنٹہ تک ساتھ رے ۔ قریباً ساڑےۓ 
چار بجے ہم سفیر صاحب کے ہاں پہتنچے ان کا مان ۹ہ ئنمبر کون زگ ضن 
واقع ے۔ کان پر ترک ہلال لہلہا رہا ے ۔ حسب معمول گھٹنئی بائی ۔ نو 
نکلا ء ہمیں اندر لے گیا ۔ سصفر صاحب موجود تھے ء ان سے ہاتھ ملایا ۔ چوئکہ ىر 
ے اپہا کار؟ نو کر کے ہاتھ ىھیجا تھا اس لے میں ہی آ گے تھا ۔ پہلے میں نے اپاٴ۔ 
لیا ۔انھوں ے ےھ سے ہاتھ ملایا ۔ بعد میں میں ے بفدادی صاحب کو حاجی عبدالمحیہ 
رج نام سے معرف گرایا اور کیا کم یہ صاحعب ٹر کش سی کی (رعایا ۓے سلطاں 
ہیں اور میں ہندی نزاد اور نیٹ پرنس (ہندی شہزادم) کی رعیت ہوں ء جو برلر 
گور منٹ سے دوسٹی کا معاہدہ رکھتے ہیں ۔ میرمسلان ہوں ۔ میں ؛ میرے ہم وش 
نز ہارا حکمران سسہزادہ؛ سلطان المعظم سلطان عبدالحمید خاں غازی کو امیر ال٭وسر 
اور خادم حرمین الشریفعن اور دنیاےۓٗ اسلام کاکرینڈ ماسٹر (_یشواء سردارء میدہ 
مانتے ہیں ۔اس ملک میں حونکہ آپ ہارے امیرالء ومن کے نائب ہیں اس لے آم 
کے دن کی خوشی میں ؛ جب کہ تمام دنیاۓ اسلام جشن عید متا رہی ے ؛ میں اف 
میرا دوسب آپ دو مبارک باد دیتے ہس ۔ اس قسم کی تقریر اس لیے ےی کم مم 
برکی عیسائی اور یوناتی عیسائی ہیں ۔ ان میں اور انگریزوں میں فرق صرف یہ ے ' 
معر صاحس کے خط و خال اعلٰی درجے کے نوے اور رنگ انگریزوں گی :یب 
گرا تھا ۔ بہاں بھی .کان کی آرائش کے متعلاق وہی مابوسی جی کو پوئی جو نر 
ایران کے عل میں ہوئی تھی ۔ سفیر صاححسب کا جواب صرف ''میں خوش ہوں؟' اور 
”'پاشا ہم چوی بئًا“ (غدا ہارے پادشاہ کا حافظ و ناصر) تھا ۔ اس جملے کے کی 
معنی ےھ کو بغدادی صاحب نے بتاۓ ہیں وہ تھوڑی سی تری جانتے ہیں ۔ اس کے 
بعد ملاقات ختم +ہوف ۔ 

میں بغدادی صاحب کو اپنے ساتھ مکان پر لایا۔ ہم دونوں ۓ گهر پر چاۓ 
ہی ۔ میں ےاں کو اپبی نصویریں د کھائیں ۔ عرب وغبر: کی بابت پوچھتا رہا۔ 
صاحسب سیا اح جہاں کر د ہیں ۔ابران ء عرب ء؛ مصر اور فرانس میں رہ آے ہیں ۔ الاء 
ذ کر میں 'لمہنے لے کم انھوں ۓ دو مہہ شمر کا شکار کیا ے اور بڑے ٹکار 
ہیں ۔ پوچھا انگریروں کی بابت کیا راۓ سے ۔ بولے فرانسیسیوں میں اور ان میں بی 
فرق ہے کہ فرانسیسی بغیر غرض کے بھی عم سے ملاقات پیدا کرے کا اور اس نو 
فانخم بھی ر کھے کا لیکن انگریز بغیر ”دسی غرض کے مم سے نہیں ملے کا اور عرک 
پوری ہوے کے بعد یار نہیں ء؛ کہنے لگے میں ہندوستانیوں کو پسند کرتا ہوںدا۔ 
وہ بغییر غرض ہے معحبت کریں گے ء ملیں گے اور تمھاری عزت کریں گے ۔ میں ے 


۵ھ 

کہا ء ہندوستائیوں سے آپ کی سراد مسلان ہندوستاق ہي يا ہندیو۔ بولے میں بت 
ہرستوں کا ذکر نہیں کرتا ء کلمہ گویوں کا کپہ رپا ہوں ۔ میں نے کہا ء تب میں 
آپ کی راۓ سے خالفت کرتا ہوں ۔ہندی مسلان اگر آپ کی نظر میں آپ نے ے غرض 
ملتے ہیں تاہم وہ انی غرض رکھتے ہیں اور یہ تو دنیا میں قانون فطرت ے کہ 
ے غرض آپ کسی سے بات بھی نہیں کریں گے ۔ ہندی مسلانوں کا آپ سے اظہار 
عسب غرض پر مبنی سے ۔ وہ غرض کیا ے ۔ آپ عرب ہي اور مسلان ۔ عرب کا 
نتدس مسل|نوں میں جو کچھ ے وہ آپ پر روشن ے ۔ ہندوستائیوں میں اور عربوں 
می حو تعلق سے وہ ظاہر سے لیکن اب عربوں اوز انگریزوں کا مقابلہ کرو ٭ ان می 
کس قدر تفاوت ے ۔ 

تخقومد ےدیر آفندی 7 ہارے امام ٤‏ یہ صاحب ممفارت غائت* تری ےا ساتھ رہتے 
ہں اور سفارت خانہ کے امام ہیں ؛ جو کہ سلطان کی طرف ہے مقرر ہیں ۔ 

میں ہر طرح خیریت سے ہوں ۔ موسم ان دنوں بہت خراب ہے ۔ ابر ہر وقت 
عبط ے ۔ اس وقت دن کے بارہ بے ہیں اور میں چراغ کی روشنی میں یہ عریضہ تحریر 
کر رہا ہوں ۔ ابر ہوۓ کی وجہ سے کہپر تو غاب ے لیکن اس کا قائم مقام مینہه 
ے ۔ کل دن بھر برستا رہا ۔ رات بھر بوندا باندی ہوتی رہی ۔ اس وقت بارش موتوف 
ے لیکن برفانی ہوا سائیں سائی چل رہی ے ۔ 

آج ہارا کالچ بند ہے ۔ کوئی لیکچر نہیں ۔ دوسری دسمبر کو کالج کرسەس کی 
تمطیلوں میں بند ہو جاۓ کا ۔ پھر کہی جنوری میں کھلے کا ۔ میں اپی تعام میں 
دستور مصروف ہوں ۔ محنت میں کمی نہیں کر رہا ہوں ۔ آپ دعا کیجے کہ امتحان 
میں کامیاب ہوؤں ۔ بخدمت ہر دو والدہ ماجدہ آداب ۔عزیزم عمد مشہود خاں 
کو پیار ۔ 

یمکن ے کہ میرے اور سہربان دوست اور پرسان حال اس خط کو پڑھ کر 
کسی قسم کی دلچسپی حاصل کریں ء اس لیے میں امید کرتا ہوں کہ اپ ان کو 
!ہی اس قسم ک5 موقعہ عنایت فرماویں کے - 

وقت تنگ ہو رہا ے اور میں لکھتے لکھتے تھک گیا ہوں ۔ نظر افی کرنۓ ک 
ثرصت نہیں _ اس لیے می اسی طرح اس خط کو بھیجت"ا ہوں ۔ آمید ے کہ غلطیوں 
کو دردسمت کے لیا جاوے کا ۔- زیادہ حلہ اداب ۔ 

فقط 


خحعمود شیراںی 


۹ہ 


)٦٦( 
قبلہ کاہی!‎ 
شیخ صاحب سے میں ملا تھا ۔ آپ کی صریر جو کچھ ان کے متعلق تھی ان کو‎ 
دکھا دی ے ۔ امید ے کہ وہ آپ کو لکھیں 9ر‎ 
گذشتم ہفتد ملگل کو آرننڈ صاحب نۓ چاء کے لیے جھ کو بلایا تھا ۔ چار بے‎ 
پہنچا ۔ سات بے تک وہاں رہا ۔ مختلف مضامین پر باتیں ہوقی رہیں ۔ ہاں انھوں ۓ‎ 
مجھ کو ایک یاد کار دکھائی جو علی گڑھ کالج ک اسجمن 'الفرض؛ نے ان کو کالج‎ 
چھوڑے وقت دی تھی ایم ایک ژربفت کا ٹکڑا ے اور اس پر ژر دوڑی میں علىی کڑھ‎ 
کالج اور انجمن الفرض کا نام لکھا ے اور ذیل میں یں دو شعر مولانا شبلی نمی‎ 
: کہ تحریر ہیں‎ 
آرنلڈ آں کہ دریں شپر و دیار آمد ورفت‎ 
دللرے بود کب مارا بکنار آمد و رفت‎ 
آمد آنگوئٹ بکالج کد بب للزار سم‎ 
رفت ز آنگوئب تو گوئی کہ ہار آمدو رفت‎ 
بعد میں ہندوستان کی اور اشیاء ء ختاف مقامات کی تصویریں دکھاۓ رے ۔‎ 
میں مولوی حمد شعیب کی بھی ایک تصویر تھی ۔‎ 
آج کل کرسمس کی تعطیلات ہیں ۔ تمام لندن میں ایک قسم کی دھوم ہو رہی ے‎ 
دوکانیں عجب عجب انداز ہے سجائی جا رہی ہیں ۔ لوگوں کی اس وقت یہاں اس قدر‎ 
کثرت ہے کہ دو قدم پیدل چلنا دشوار ے ۔ محکمد ڈاک نۓ اپنا افتظام خاص طور‎ 
پر اس موقعہ پر ہدل دیا ے ۔ ممکن سے کهہ اس سال بھی ہندوستان کی ڈاک دیر با‎ 
جلد آجاوے جس ہے میں اس وقت تک لا علم ہوں ۔اگر ڈاک جمعرات کو نکل گی‎ 
مو آپ کو یہ خط اس ہفتہ نہیں ملے کا اور جھ کو اس وقت تک ےقیق نہیں ۔ احبارات‎ 
میں اس کی پابت کوفی ذکر نھں ۔‎ 
موسم آج کل خشک ے ۔ کہر نہپس ے ۔ سردی البتہ زیادہ ے ء جس سے شہر‎ 
میں عموما فصلىی اسراض کی شکایت ے ۔ مہری صحت اچھی حالت میں ے ۔ باق سب‎ 
طرح خیربت ے ۔ بخدمت ہر دو والدہ ماجدہ آداب ۔ محمد مشہود غاں کو پیار ۔‎ 
فقط‎ 


کھت 


کے اس 82 ترق قازم ادرچ یو فان ان ک نطاتھ سے معلزم ہوتا جّ 
کرسمس کی تعطیلات (یعنی ماہ دسمبں ستم ۹.۵ ۱ع) کا حریر کردہ ے (مرتب) 


2 کہ 





ے۸ 


(٢٢) 
لندن‎ 
پی۔ دسمیں سنہ ن۰..۵. ۱۹ء‎ 
قیلں کوثئین و کعبہٴ دارین مدظلہ العا ی‎ 

تسلیات فدویانہ کے بعد عرض پرداز ہوں کہ نوازش نامہ* عا یی حسب معمەول 
رف صدور لایا ۔ آں حضرت کے پانووں میں درد کی کیفیت معلوم کرکے سخت 
ویش ہوئی ۔ الله آں حضرت کو اپئے حبیب کے طفیل سے صحت بشے اور جملہ 
اض اور آفات ہے ابی حفاظت میں رکھے ۔ میں یہاں خیریت ہے ہوں ۔ مینہہ اور 
کہر ہر وقت موجود میں ۔ خبر یہ تو موسم کی کیفیت سے ۔ میری تعلیم کی کیفیت 
سب اطمینان ے۔ اپنےکام میں شیانہ روز مصروف ہوں۔ یہ میری عمر بھر ی خواہش 
لب اگریرزیآعاؤئ ےت آپ اوھ ول ہچ کہ اجار کہ کومی ہی 
برادر مصروف ہوں ۔ اور خدا کامیابی دے کا ۔ قائون ہر وقت دیکھتا رہتا ہوں اور 
حب اس کے مطالعم سے طبیعت سع ہو جایق ے تو دوسری کتاب کے مطالعہ میں 
مشغول ہو جاتا ہوں ۔ 

مضمون و کٹوریہ البرٹ میوزم معلوم نہیں اب تک شائع ہوا یا نہیں ۔ جب 
میرے پاس پہٹنچے کا ؛ میں جناب کی خدمت میں بھیج دوں کا ۔ 

جناب افضل الامر| منتظم الملک بہادر' کی خدىت میں جناب کے حسب الحکم 
ایک عرضی ارسال کی ہے ۔ میں نۓ حتی الامکان اس قسم کے امور تحریر کیے ہیں کہ 
وہ جواب دیں اور اگر نہ دیں تو ان کی مرضی۔ اسی خط ہے ساتھ ایک نظم ٹیہوسلطان 
جو مخزن میں شائع ہو چکی ے ء بھیج دی ے اور ایسے لوگوں کو خط لکھنا بھی 
کارے دارد ۔ غط میں لکھوں تو کیا لکھوں ۔ خیر صاحب زادهہ صاحب موصوف کو 
ہیں ۓ جو کچھ لکھا ے درست ے ۔ کو میں ۓ ان کو ایک ہی سرتبەه دیکھا ے۔ 





١۔‏ صاحب زادہ عبدالرحم خاں نام تھا ۔ ریاست کی افواج کت مرن اور خوات 
ابرا ہم علی خاں کے حقیقی بھائی تھے ۔علم دوست آدمی تھے ۔ ان کا ذاتئیق کتب 
وق بڑا تھا جس کے لے باقاعدہ کتاب دار ملازم تھا ۔ ان کی سرہرسی می 
ایک مدرسہ بھی قاثم تھا جو مدرسم ‏ اصریں کہلاتا تھا ۔مولانا سیف اارحمنٹونی 
سہاجر کا بل اسی مدریے میں درس دیتے تھے ۔ مولانا حیدر حسن خاں نے بھی 
تدریس کا آغاز یہیں سے کیا تھا ۔ عیدالرحمِ خان کا انتقال ےو سی سنب رہپ ۱ء 
(یکم رسضان و ۳:مّ) کو ہوا ۔ ان کی عالی شان حویلی ٹوٹتک کے عا۔ مہندی 
باغ میں ء اساعیل خاں شیرائی کی حوبلی سے تھوڑے فاصلے پر تھی (صتب) 





مم 


شروع میں میں ۓ اپنا شکریہ میرے غخط کے ملاحظہ کی بابت ادا کیا ے ۔ بعد میں 
ان کے مدرسم کی بابت جو کہ کئی سال سے ٹوٹک میں جاری ے اور جس میں عض 
دینیات اور عری فارسی کی تعلم دی جاتیق ے ء اس سلسلد میں صنعت و حرفت کی 
تعلِم کے اجرا کی درخواست کی ہے اور ساتھ ہی یہ اس ثابت کیا ہے کہ مسلان اور 
بالخصوص ٹونک کے مسلانوں کو صنعت و حرفت کی سخت ضرورت سے ۔ بعد میں 
یہاں کے میوزیم کے لیے ٹڈونک کی طرف سے چند چیزیں بھیجئے کی درخواست ک ے 
اور ذواب امبرالدولب' صاحب بہادر اور نواب محمد ادراہم علی؟ خاں صاحب ہادری 
تصویریں ء ڈوٹنک کے قدیم و جدید سکے مانگے ہیں ۔ بعد میں اپنے حالات اور بہاں 
کے لوگوں ے ملاقات کا ذ کر حتصراً لکھ دیا ے ۔ 

صاحب زاد٭؟ عبدالمجید خاں صاحب ناظم دیوانی کو میں آج ہی ایک شکریہ 
کا خط لکھتا ہوں ۔ ولی عہد نہادر؛ کو میں نہ سمجھتا کیا لکھوں ۔ اگر وہ 
علی گڑھ کالج دو سال کے لے گئۓے تو اس وقت ان ہے خط و کتابت کا سلسلد پیدا 
کر لوں گا۔ 

ماز عیدالفطر کے حالات قلم بند کر چکا ہوں ۔ گذنتب پفتہ شیخ عبدالقادر 
صاحب سے ملنا نہیں ہوا ۔ میرے ہاں حاجی عبدالمحید بغدادی آ و تھے ان ے 
فارسی میں باىیں ہوق رہ ۔ 


ر۔ تواب امیر خاں ىائی٭ٴ ریاسب ٹونک مراد ہس ۔ ولادت 0۲-رھ(وہ۔ہ۸+ے؛ع)۔ 
ایک عرصے تک مہاراجب ہلکر کی رفاقت میں اور پھر تنہا ایسٹ انڈیا کسی 
ہے میدان داریوں کے بعد نومجر ے مہ ۱ء میں انگریزوں سے ایک معاہدے کے 
بعد ریاست ٹونک کا قیام عمل میں آیا تھا ۔ امیر خاں کا انتقال ۳١ء‏ میں 
ہوا (ستب) 

إ۔ ولادت ۹ ء۔ ریاست ہے چوتھے نواب تھے ۔اپنے والد نواب محمد علی خاں 
کی معزولی کے بعد ,.م دسمجر ےہروع کو مسند نشن ہوےۓے۔ مم جون .م۹ ۱ء 
کو وفات پائی (صتب) 

م٭۔ ریاسب ٹونک کے بائی نواب امیر خاں کی اولاد (نواب وقت کے علاوہ) صاحب 
زادگان کہلای تھی اورید لقب ان میں سے ہر ایک کے نام ہے پہلے لگایا حانا 
تھا (س7تب) 

٤۔‏ نواب ابراہم علی خال صاحمب کے بڑے صاحب زادے عبدالحفیظ خان جو ریاىبپ 
کے ول عہد تھے ۔ یہ اپنے والد کی زندگی ہی میں وفات پا گئۓے تھے اسی بے 
ابراہم علی خاں صاحب کے بعد ان کے منجھلے صاحہزاددے سعادت علی حاں 
نواب ہنے (صتب) 


۹ہ 


ٹونک کے جو ن؛ ۓے اعجنٹ' کوٹہ؟ عافو ات امم ورام اروعہ 
عتبی٣‏ صاحب سے لکھوا کر بھیج دیجے ۔ ممکن ہے کہ کسی وقت ان کہ 
رشته دار سے ملنا ہو جاودے ۔ 
بہات کز سدیر و غورنق نشان نماند ہر آرزوی نر نعان گریستم 
سدبر عری اور فارسی سد دير ہے ۔ خورنق عرىی اور فارسی خور نگاہ خفف 
.0 

سدبر اور خورنق یہ دو قدیم عارتیں تھیں جو نعان بن مندر کے حکم سے سخار 
|ل( ایک روسی انچینئر نے تعمیر کی تھیں ۔ یہ عارتی اغلباً رہ میں تعمبر ہوئی 
ں ۔ ان عارتوں میں مہندس ۓ یہ وصف رکھا تھا کہ آفتاب کی گردش کے ساتھ 
١‏ دروازہ بھی گردش کرتا تھا ۔ یعئی اگر آفتاب مشرق میں ے تو دروازہ مغرب 
'ور اگر آفتاب مغرب میں تو دروازہ مشرق میں ۔دوسراوصف یسب تها کہ اس 
ت پر اس قسم کی استر کاری کی کی تھی کہ صبح اور شام ء دن اور رات مختلف 
ا سلتی تھی اور یں تمام خوں آفتاب کی شعاعوں کہ اثر سے تھی ۔ یہ عمارات 
بن سنذر نے پھرام گور بن قباد کے واسطے تعمیر کی تھیں ۔ بھرام گور کا بجپن کا 
۔ عرب میں گذرا ے اور تعلم بھی نعان بن منذری نگرانی میں پائی ے ۔ بہرا مگور 
س میں پھلا شاعر گذرا ہے ۔ اس کا یہ شعر سشہور ے : 

سم آں پیل دمان وم آن شیریله نام رام عرا کنیت من بوجبله 
ام ى زان پر عرق کا اثر صرف اسی ضعر ہے ے ظاہر ے ۔کٹیٹ ت اور بوجہلہ عریں لغات 
یہ عمارتیں اسلام کے زماے سے پیشٹر ہی برباد ا تھیں ۔ ان عارات ىک 
رب قصں؛ جو اوپر درج ہوا ے ؛ صحیح ہو یا غلط لیکن اس میں شک نہیں کہ 
عارنیں اہرام مصری ؛ قصرالحمراء تاح گنج آگرہ کی طرح ہے عجائبات میں 
ہولیں ۔ 

جب یہ عارات تیار ہو چکیں اور نعمان بن منذر ے انھیں ملاحظہ کیا تو نہایت 
حوشں ہوا اور ایک بڑی رم سخار کو انعام میں دی ۔ اس پر مخار ۓ کہا کہ 
مھ کو یہ خیر ہوتی کہ نعمان محھ تی و اس با تو سی و کے میں اس 


ہر اہم افایت می انگ روف ی حانب سے ایک پولیٹیکل امجنٹ رہا ۳7 تا 


تھا (ستب) 
کوٹہ ء پاڑا چوہائوں کی رباست تھی ۔ دہلی بمبئٔی مین لائن پر ریلوے جنکُن 
(سصتب) 


سید حسن جتبی صاحسب شمرافی صاحجب تق گہرتۓ دوست تھے ٤‏ سادات قافلہ سے 
نمانی رکھتے تھے ۔ ان کے ام شیں‌ای صاحب کے دو خط آگے درج ہیں (م تب) 





۹َْ٠۰ 


ے بھی ۔ہتر عارت تیار کرتا ۔ نعمان نۓ یہ سن کر کہا کە اگر سخاز اور کہر 
جاوے کا تو ضرور ے کہ ان عارات سے بھی بپتر عارت تیار کرے کا اور پر 
میری ید عارات جو اس قدر زر کثیر کے خرج کے بعد تیار ہوئی ہیں کسی شاریر 
نہیں رہیں گی ۔ی کپں کر اس ۓحکم ديا کی سخار کو دیوار خورنق ے کر 
دیں ۔ اس طرح سے وہ امی سہندس ہلاک ہوا ۔ اے روشنی طبع تو بر من بلا دی 


اس سال کرسس کی وج سے روانگی ڈاک ہندوستان میں گزشتد سال کی طر۔ 
کوئی وقٹ تبدیل نہیں ہوا ۔ اس لیے میں انید کرتا ہوں کہ یرا عریضم وئی . 
پہنچے کا ۔ موسم آج کل نہایت خراب سے ۔ کہہر اکثر گھری رہتی سے < اس کے سا 
ہی بارش کا زورء پھر اس پر سردی غضب ڈھا رہی سے ۔ شہر میں باری کی ۔جہ 
شکایت ے ۔ 

مخدمٹت ہر دو والدہ ماجدہ آداب ۔ آپا صاحبب' ء دولھا بھائی٢ ٤‏ دادا بوھائی٣‏ رر 
اسرائیل دادا بھائی کی خدمت میں تسلمیت ۔ زہرہ ہن اور وکیل صاحب*" کو سلام 
باسنی کے مولوی صاحب٦‏ (سراج الرحمن خان) کی خدمت میں سلام ۔ خاتون“ 
مسعود ؛ مودود ؛ مقصود کو دعا ۔ نوری* اور کلن دادی؟ کو سلام ۔۔ا, 
عحمد مشہود خاں کو پیار ۔ 


١۔‏ بڑی بہن 

ہ۔ بڑی بن کے شوہر ء عبدالرحمن 

م۔ عحمد ابراہم خان ؛: راجپوتانہ میں بڑے بھائیوں کو دادا بھائی کہنے کا دسٹر 
ے (صتب) 

م۔ منجھلی جہن 

د۔ منجھلی بہن کے شوہر ء یاز محمد خان ۔ شیرانی پورہ (رتلام) کے رہنے والے لہا 
پیشے کے اعتبار ہے وکیل تھے (میتب) 

٦۔‏ چھوٹی بہن کے شوہر ؛ کچھ عرصہ ناگور کے نواحی قصیے باسنی میں رے نے 
اس لے مذاقا لکھا ہے (صتب) 

ے۔ چھوئٹی جہن۔ ۱ 

ہ۔ شیرانی صاحب کے صاحب زادے حمد داؤد غان (اختر شہرانی) کی ددا (کھلاؤ 
تھیں (ستب) 

و۔ پڑوس کی ایک بوڑھی ء نادار ء نابینا غاتون تھیں (مىتب) 


زگ 


(۲۸ 


لندن 
. روری سثہ ح.۱۹ے 
۱ قبلہ کاہی مدظلہ العا لی 

آداب تسلیات کے بعد گزارش پرداز ہوں کہ میں ہمہ وجوہ قرین خبریت ہوں ۔ 
.ری صحت اچھی حالت میں ہے ۔ میرے اوقات بالعام تعلم کے نذر ہوے ہیں ۔ 












ہحاں کے دن قریب آ رے ہیں اور جھے ایک قسم کا خدشہ لکا ہوا ے ۔ خدا 
رے یہ زسانہ جلد آوے اور جھے اس ے جات ہو ۔ فروری اور مارح اور درمیان 
سس یں ۔ مبری تیاری میرے خیال میں اچھی ے ۔ خدا کرے پاس ہوؤں ۔ آپ 
 .‏ فرماویں اور ہی التجا والدہ ے کرتا ہوں ۔ 

ڈنر وغیرہ ختّم ہوۓ۔ لیکچر جاری ہیں جو مارح کہ شروع میں خمم ہوں گے ۔ 
کجر تو میں نے گذشتب سال اس قدر سے ہیں کہ اپریل تک بجھ کو سننے ک 
برورت نہیں لیکن یہ بھی امتحان میں شرط ے کہ امیدوار کم سے کم دوتّ‌ائی 
۔جروں میں حاضر رہ چکا ہو ۔ لیکچروں کے زماےۓ میں وقت اپنے ہاتھ میں نہیں 
.ایک لیکچر کے دو اور گھنٹے ضائع ہوتے ہیں ۔ یہ وقت آتےۓے جاۓ میں صرف 
بنا ے ۔ مبرا آج کل لوگوں سے ملنا جلنا بالکل چھوٹا ہوا ہے ۔خواندق ہے اس 
ىر فرصت نہیں ملچّی کہ ملنے جاؤں ۔م ۔فروری کو عیدالضحی ہے ۔امید ے کہ 
پ لو یہ مبارک دن خوشی اور مسرت ہے گزاریں گے ۔ جی کو تو برسوں ہوے 
:. گھر عید نہیں کی ۔ خیر کبھی یہ دن بھی میسر آوے کا ۔ ایکے دو وری روسن لاے 
٤‏ بھیجتا ہوں ۔ اس سے غرض یہ ے کہ آپ کو بھی معلوم ہوتا رے کہ یہ قوم 
ردسىی) اپنے زماۓ میں کس قدر تری یافتہ رہ چکے ہیں ۔اب تو اس قوم کو مٹے 
ک ہزار سال سے زیادہ عرصه ہوتا کے اور اس مدت میں دلیاا ے سیٹکڑژوں رنگ 
سے ۔ ہزاروں انقلاب آۓ ۔ ممدن ترق کرتۓ کرتے کہیں ہے کہیں جا پہنچا لیکن 
سات کی تاریخ میں اس قوم کا تام عرب سے پھلے اور یونان کے بعد سٹہری حرلوں 
س لکھا ہوا ے ۔ عرب سے اس قوم کا مقابلہ کرتے ہوۓ ہمیں یہ مانا پڑتا ے کہ 
رىی اگرچہ عربوں سے مقدم تھے لیکن سمدن میں عرب ے افضل ہیں ۔ عرب کا زمانہ 
ک حجباب کا سا زمانہ تھاء ادھر آیا ادھر گیا ء ہم مسلان ء اسلام کی وجد سے ؛ 
حراء اہی نگاہ میں تمام دنیا پر فوقیت دیں لیکن اصل یہ ے کہ وہ مقابلتا رومیوں ہے 
مت کم ہیں ۔ یورپ کو ابھی تک روم ک اس قدر تارج بھی معلوم نہیں کہ اس ةوم 
حکومت کی حد بندی کر سکیں ۔ یہ ایک بالکل تاریک مسئلہ ہے اور تمام نارچیں 


ك۳+* 


اس ہاب میں غاموش ہیں ۔ افریقہ میں ان کی سلطنت کا آج قک پت نہیں چاڑے ۔ 


۶ 


ککہاں تک بڑھی ۔ افریقب کے مالک متوسط ىىی پرایق یادگػریں جو اس زہائم ہر 
برآمد ہو رہی ہیں ء ان ہے پتم چلتا ے کم رومی افریقہ کے یئ تک پہنچ گئے وق 
ہندوستان کے متعلی یہ ایک غبر مفصل شده مسئلب ے کب روسیوں نے ہندوگزر 
میں بھی اپنی کوئی آبادی قائح کی یا نہیں ۔ ہندوستان ے سینکڑوں ایسی ایا رہ 
ہوئی ہیں جن سے رومی تاریح پر روئنی پڑق ے لیکن یہ پتم نہس چلتا کم وہ اب 
ہندوستان کیونکر مہنچی ۔ ایران میں ان _کے عروج کے آئار ہبرآمد ہوۓ ہیں 'رر 
آخر یہ ماننا پڑنا ے کہ انگریروں کی طرح ان کی سلطنت تمام دنیا پر تھی ا8 


وق انگریز حود مانتے ہیں کہ سلطنت کی وسعت میں رومی انگریزوں نے 


ہوا نے تھے 7 وقطل 


٤ 
و‎ 


عخدمہرث بر دو والدە ماحدٴآداب ےمد مشہود خاں کو دعاے جملہ پرسان جح 
ہر : ۳ ڈو 5۶ : پر ۔ 


کو ماد 


خمود 


(۲۹) 


,ہ14 ١‏ بداءدت:؟ 18 
٥٥6ص1 ٤,‏ ئ 75ء طط 
لندے فروری جح سنہ ہاو اعء 
قہاے صوری و کعبیة معتوی دام افضالکم 
می اس وقب اجازٹ مانگتا ہوں کہ ان صدحات می عتصرا عیدالضحیل 
حالات مذنے کے مشتظور ہوںٹ 2.29 - اس کے لیے ےی کو واپس دو نیہ پاچ فروری 
دن میں جاناہوکا۔ جھ کو علم نہں کم ہندوستان میں کس روز عید قربان ادا 
گئی ۔ مصر میں جیسا کہ مجھ کو علم ے چار فروری کو ہوئی تھی یعی لندن 


۰ م) ہم ہ٤‏ 


١ 


1 
ے۶ 


ایک روز پیشتر!' مصصییییییی ہے بولے؟ اس میں راز یق کونسی بات لفی۔ 


ہی مشورہ تھا کہ لندن کیونکر فتح کریں ۔ اس کر بعد قارسی می دولے 


؛ میگلم 


جس کے باعث اس میں چار مقامات پر ےا آے ہیں جن کے پر کرۓ کی کوف 


صورت مہی ۔ (مر تب 
.- ۹ : اد 
یہ حاجی عبدالءجید بغدادی کی گفتگو سے ۔ اس سے چہلے مکتوب تم ٢٢‏ 2 ل 


7 


1 





"ك٣‎ 


دىگ ایڈورڈ را نے گیرییمء سسلإن ےکنیم و بخانڈ کعبہ ہے بریم تا حاجی شود ہەچو 
وہم مجاورروضۂ آحضرت صلعم شود ۔ میں نے اس کا ترجمہ کر ستایا ۔ سب _کے 
ے ہنس پڑے ۔ حاجی صاحب اپنے مذاق سے باز له آاۓ۔ بولے ٤‏ حالا او کنک 
بادشاہ) ایڈورڈ ہمت ۔ بعدش حاجی کنگ ایڈورڈ ہے شود اس ظرافت یىی بھی ہم 
ے داد دی ۔ ایک میم صاحب بولیںء دیکھو؛ ہندوستاىی اتنے نڈر یا گستاخ نہس 
رے جیسے یہ عرب ہیں ۔ میں ۓ کہاء ہم ہندوستانیوں کو وہ آزادی کہاںل حاصل 
ے جواس قوم عرب کو حاصل ہے یا جو انگریڑوں کو حاصل ے ۔ ہاری زبائں 
۲ اسی طرح بند ہیں جس طرح ہارے ہاتھ ۔ سڈیشن لاء' ۓ سحب. کو باندھ دیا 
ے ۔ ایک صاحب دولے مسٹر شبرانی ءهرا خیال تھا کم تمہاری زبان مہارے منہ 
چا لک سای ا کو اما ہن تع ای لوف لاو کے سای سای وی کے 
ں بس سن کر بثہایت غمگن ہوںء اس کے لیے میری د لی ہمدردی قبول کیجیے ۔ 
ں ے جواب میں کہاء مشکور ہوں لیکن جب آپ یں کرتے ہیں کہ آپ؟ و اک 
إ سکتے ہیں ۔ بہ گاڑیاں ہزاروں کی تقعداد میں لندن کے گلی کوچوں میں دن رات چاتی 
ہنی ہیں ۔ ایک خاص مقام تک ہم لوگ بس میں رےے ۔ وہاں ہے ایک دوست کے 
نام پر پہنجے مسسلی غلام محمد ۔ یہاں ہمی میر ایوب خان بھی مل گے ۔ میر ایوب 
انا نے حاجی صاحب کو اردو می خطاب کیا دحاجی جی) ۔ حاجی صاحب فرماے 
ں: حاجی قہمیدم ۔ این جی جی چیست ۔ خیر میں نے ان کو ”جی؟ کے معنی سمجھاۓ 
لہ صاحب کی بجاۓ استعال ہوتا ےە کہ ہندیاں بجاۓٌ صاحت ”جی؛ میگویند ۔ حاجی 
لاحب دولےء چرا نفارسی حرف تمی زنی ۔ ایوس خان بولے؛ سن شیعہ نیستم ۔ اتنے میں 
ک اور صاحب مولوی محمد نامی تشریف لاۓ ۔ یہ صاحب کلکتہ ہے ہیں ۔ فرقتاً شیعہ 
اور شیعں هی متعصب ۔ شیعہ کا نام انہوں ے سن لیا تھا مہ آےۓے ہی بولے ٤‏ یہ 
بب کس تۓے کہا ۔ اس کا قائل خارجی ہوکا۔ اب 'عمام گفضگو انگریزڑی میں تھی 
در وہی پرانی بحث سنی اور شیع کی چھڑ گئی ۔ مولوی صاحب تفضیل علی اور 
>ىبب پر سہ صحابہ پر مصر رے ۔ مبر ایوب خان اور غلام عمد ان کو جواب 
سے رے - ہہارے مزرگ جو موجودہ نی نسل کے انگریزی خوانوں کو مذتذہب سے 
کل آزاد کہتے ہیں؛ اسی گضگو کو اگر سنیں گے تو وہ اپنی راۓ واپس لی گے ۔ 
تر یب عث دیر تک رہی ۔ بعد می غلام حمد صاحب ے مھ سے کہا ٤‏ کیوں 


میں و کی ہے اق ۔ چارونق ہارے بزرگ ہیں ۔ واجبالتعظیم ہیں ۔ 





1١ “١‏ 7ہ[٤ا1ء5‏ ۔ 
١۔‏ دوسرا خلا (یستب) 
؛ تیسرا خلا (ستب) 








بر 
جیسا کچھ اس زماۓ نے پا زمانۓ کے مسلانوں ۓ فیصلہ کیا ہے آپ اسی پر رائی 
ہوۓ جو کچھ تقسیم اس وقت ہوئی درست تھی ۔ ہر خلیفہ ہے اپنے اپنے وقت میں 
خدمت اسلام کی ے ۔ ہم کو تنگ چشم نس ہونا چاہے ۔ ہمیں ان کی خدمتوں ٍ 
اعتراف کرنا چاہیے ۔ آپ ذرا اپنے اخلاق کو حدود نہ کیجیے وسیع کیجے ۔ جہاں 
حضرت علىی کو مانتے ہیں وہاں بای صحایہ کبار کو دھی جگە دیجیے , حضرات شیع۔ 
کچھ بھی نہیں صرف اخلاق کمزوری ہیں , آپ حضرات ابوبکر و عمر و عثان پر 
الزام لے ہیں کہ حضرت علىی کا حق غصب کر لیاء نادر پر وہی الزام نہیں لکاے ۱ 
کہ صقویوں کا حق غصب کر لیا۔ اس کے وجود سے ہی انکار کر دیجے ۔ حہاں 
آپ کے نزدیک حدیٹںس غلط؛ ان کے راوی غلط؛ تاریتیں غلطء وہاں یں ہہاں بھی علطٰ 
کر دجے کہ کوئی نادر نہیں تھا ۔ ىڑے ا سوسص کی بات ے ۔ النگری: حضرت عمر 
"کو مسدبرء منصفء مقئن اور اپنے زساے کا جنرل مانتے ہیں لیکن حضرات شیعہ ان ک 
عدات ک رت کہا پور 2ء قعید غعنفور انی علملة ضث می سے چم لوگ اٹھے :٣ز‏ 
تار ک لی ماع ای گیازبات کر رفا لگے۔ ہو لری عل ماب سرقی ان و سے 
کے ماز'............., چاںل سول سروس میں پڑھ رے ہس ۔ اتنے میں ایک 
اور صاحب تشریف لاہۓ ۔ یہ بھی سول سروس میں شامل ہیں ۔ ان کا نام عبداللطیف 
ے اور ناگ پور سے آۓے ہیں ۔ خان خدا داد خان آۓ ۔ ان سے مصاقحب ہوا۔ی. 
صاحب سندھی ہیں ۔ پتلون کے علاوہ ممام لباس سندھی تھا ۔ ہندوستائقی کوٹ اہ 
سر پر کلاہ اور لی ۔ ایک صاحب عبدالعلی آۓ ۔ یس صاحب میمن ہیں اور نبارت 
کے ماسلے میں تسریف لاۓ ہیں ۔ ان سے میں غلام محمد صاحب کے ذریعب ہے معرف 
ہوا ۔ ایک اور صاحب لطف علی آۓے۔ شیخ صاحب نۓ ان سے جھے انٹروڈیوسکرا۔ا۔ 


0 
‫ 


یہ صاحب قانون میں ہیں اور برہ| ہے تشریف لاۓ ہیں ۔ مشبر حسین صاحب قدوائیٴ 
تشریف لاۓ ۔ یہ صاحب مالک متحدہ ے تشریف لاۓ ہیں ۔ مام لباس ہندوستاى تھا۔ 
بالکل دولا بنے ہوۓ تھے ۔ شیخ صاحب کی معرفت ان سے ملاقات ہوئی ۔ 

وم چوٹھا حلا (سی ٥دپ)‏ 

جا مسشم حس٘ن قدو ائی گدیا (ضلع بارہ بنی) کے تعلقدار تھے بر سٹری کرے ادا 


5 


گئے ہوۓ تھے ۔ آگےہ چل کر ان کو بڑی شہرت حاصل ہوئی ۔ پين اسلامزم ٣‏ 
حامی اور صاحب تصنیف ہولۓ ۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں سلطاں تریٗق 
عبدالحمید خان ے ان کو خطاب عطا کیا ۔ متعدد بار م کزی لیجسلیٹو اسعسلی 
اور کونسل آف اسٹیٹ کے رکن ہویۓ۔ علامہ اقبال کی اسرار خودی میں حالط بر 
تنقید کے جواب میں انہوں ۓے کئی ‏ ضامین لکھے جن میں ہے ایک دزمیندارء ف 
ب۲۳ سارج سنہ +ہووومءی اشاعت میں چھہپا تھا ۔ (صى3ب) 


۹۰۵ 
الغرض اور بہت سے لوگوں سے ملاقات ہوئی ۔ اس مجع میں 7 وئی غاص لباس نہیں 
بعض بالکل انگریزی لیاس میں بعض ہندومتانی لباس میں اور بعض کے لباس میں 
× انگریزی اور کچھ دیسی ۔ 
ساڑھے گیارہ جے نماز شروع ہوئی ۔ جن کے سروں پر انگریزی ٹوبیاں تھیں ٤‏ وہ 
سر تھے لیکن بماز کے وقت انہوں نے سر پر دستی روبال لپیٹ لیے تھے ۔ مہرے 
مسٹر بشیر احمد خلف پبرزادہ محمد حسین جج کهھڑے تھے ۔ ان کا سر بالکل 
تھا ۔ نہ معلوم گھبراہٹ میں یا رومال نہ ہوۓ ہے خیر کسی وجب سے انہوں 
روسال نہیں لپیٹا ۔ پہلی صف میں حونکہ ممام ایسے صاحبان تھے جن کو عمر بھر 
اید خاص خاص موقعوں ہی پر منماز پڑھنے ک تکلیف ہوئی ہوگ ۔ مطلب یہ ہے 
کسی ۓے تکبعر نہیں پڑھی اور نہ ہی اىام صاحب نے بھی صف وااوں کو 
نہ دیا اور ٹیس باندم کر الہ ١‏ کبر کہ ديا اور بعد میں الحعد شروع کر دی۔ 
ختم ہوٹی ۔ خطبہ شروع ہوا ۔ درمیان میں امام صاحب خاموش ہوئۓے اور مقتدیوں 
یہ چاپا کہ تکیبر پڑھیں لیکن سب ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے ۔ آخر دوسری 
میں اس کی تعمیل ہوٹی اور بعد میں سب باقاعدہ پڑھنے لگے ۔ وقفب وقفہ کے بعد 
بر پڑھی کئی ۔ امام صاحب کے منشا پر مقتدین میں ہے ایک نے آبیت الکرسی 
ی۔ آخر میں سلطان المعظم اور دیگر سلاطین اسلامید اور اسلامی اشاعت کی دعا 
کے دعا پر خائمہ ہوا۔ اس کے بعد پندرہ منٹ تک ہم لوگ ایک دوسرے 
معائقص کرے رے ۔ جلسم ختم ہوا اور لوگ گروہ گروہ میں ریسٹرا سے نکلے ۔ 
شام کے سات بجے عید الضحول کا ڈنر تھا ۔ ہم سات بجے ڈٹر ہال (دعویق کمرہ) 
:نے ۔ لباس میں کوئی تخصیص نہیں تھی ۔ کوئی ثشام کے لباس میں ؛ کوئٹی 
وی لایاس میں اور کوئی ملاقاتی لباس میں ۔ اتئے میں بدرالدین طیب جی' تشریف 
ۓُ۔ ان کے صاحب وادہ بھی ان کے ساتھ تھے ۔ مجھ کو شیخ عبدالقادر نے ان سے 
ی کرایا - امُہوں نے یھ سے وطن کا حال پوچھا ۔ میں ۓ ک مہا ڈونک راجپوتانہٴء 
ے میں تمام عمر میں اس شہر کے لوگوں سے نہیں ملا ۔ پھر ڈوتک کا حال پوچھا ۔ 
نے ختصر سا ذکر کر دیا ۔ میرے منشی فاضل کے خطاب کو سن کر بولےء 


: (جسٹس) بدرالدین طٗیب جی ہ۸ اکتوبر برہروع کو پیدا ہولہۓ۔ سنہ ےوہ گے 

میں مڈل ممہل ہے بار ایٹ لاء کیا ۔ وہ بھبئی میں پریکٹس کرے والے پہلے مقامی 
بیرسش تھے ۔ ۱۸۹۵ء میں بمبئی پائی ککورٹ کے جج ہو گئے ۔ اتہوں ے بی 
رکن رے ۔ لندن میں ر اگست ہ. ۹ء کو انتقال ہوا ۔ (صتب) 








۹۹ 


۶ سچے ہندوستائی ہو ۔ ہم تو انگریڑوں کے ثقال ہیں ۔ بولےە تام طلبب قریباً قازرن 
میں آۓ ہیں ۔ شیخ صاحب نے قالبد چه کہا کم ہم سب آپ کے نقش قدم پر جل 
رےے بى ۔ میں ے کہاء بجھ کو کسی دوسرے صیقہ میں داخلے کی امید نہیں تھی 
اس لے قانون لیا ۔ پھر ان کے بیٹے ہے مبری باتیں ہوۓ لگیں ۔ بہت روشن خیال 
شخص ہے ۔ اتنے میں ہز ایکسلینٹنسی مسوری پاشا سفیر دولت عثالید تشریف لاۓ۔ 
راہ تری وی تھی ۔ سیدہ پر مغات کارگزاری لٹک رے تھے ۔ میں صسقیر صاحب 
کو پہلے بھی دیکھ چکا ہوں ۔ ان کو سب ے پہلے مسٹر عبداللہ المامون' سہروردی 
ے لیا ۔ بعد میں مسٹر بدرالدین طیب جی ان ہے انٹروڈیوس ہوۓ۔ پیر شیخ صاحب 
ے مصافحب کیا ۔ پاس ہی میں کھڑا تھا ۔ میں ًۓ ہاتھ ملایا ۔ پوچواء یہاں کون بر 
عام زبان سمجھی جاق ہے ۔ میں نے کہا؛ انگریزی ہم سب بولتے اور سمجھتے ہیں ۔ 
شیخ صاحب ؛اولے؛ ہاری زبان اردو عام فہم سے ۔ میں نے کپاء نیسرا میں فارسی ٴا 
سے کہ اس جلسہ کے قریبا تمام ہندوستانی بولتے اور ۔مجھے ہیں ۔ سفیر صاحب بولے, 
فرخ آپ نہیں سیکھتے ۔ میں نے کمہاء قریباً نہیں ۔ سفیں صاحب کے آے ہی قرکی ٹوبیوں 
پر ایک روپی سی آ گئی ۔ کیونکم ان کے اسٹاف کے تمام آدمی ترک اور تری ٹوبنیوں 
میں تھے ۔ کچھ دبر بعد معزالمالک تشریف لاے ۔ یہ صاحب ہز پائی ةس شرزادہ 
عحمد علی خان ء سفیر ایران کے صاحبزادے ہیں ۔ میں ان کے نام سے واقف نہس ۔ 
معزالمالک ان کا خطاب ہے اور اسی‌خطانی نام سے مسٹر عبدال المادون سہروردی ے 
جھ کو ان ہے معرق کرایا ۔ معزالمالک تہایت ہی پستہ قد اور ماحنی ہیں ۔ یہ اور ان 
کے ہمراہی ا ذثر ایرانی ٹوپیوں میں [تھے] ۔ اس طرح سے اس جلسہ میں تمام ہی لسم 
کے لوگوں کا اجتاع تھا ۔ انگریڑء ایرانی ء ترک ؛ عرب ء مصری اور ہندوستانی ۔ اور 
ایک حفل میں ختاف قوەوں کے لوگوں کا جەم ہونا نوادرات ہے ے ۔ 

ساڑۓے ساب مجے اور کھاۓ کی تیاری یق اطلاع آئی ۔ سب لوگ گڈنر ہال مت 
جاے لگے ۔ چونکہ نشست کی قید نہیں تھی اس لے حس شخص نے جہہاں حگہ پای 


و۔ مولانا عبیداللہ العبیدی سہروردی پروفیسر ہوگلی کالچ کے صاحہزادے ؛ کرنل 
حسان سپروردی وائس جانسلر للکتہ یونیورسی کے بڑے بھائی اور حسبین شہبد 
مھ روردی سابی وزیراعظم پااکستان کے ماموں تھے ۔ وه پین اسلامک سواتی 
لەدن کے بای معتمد تھے ۔ انخلظستان سے وایسی پر کچھ عرصہ اسلامیہ کالح لاہور 
میں پڑھایا ۔ کلکتب یونیورسئی میں حمثن لاء کے پروفیسر ہوۓےٗ۔ بل ق 
لیجسلیٹو ڈونسل کے کئی سال بر رے ۔ رائل ایشیاٹک سوسائٹی بنکڈل ہے 
فلالوج۔کل سکرٹری تھے ۔ م۱ جنوری ۳ٍ۹ ۱ء کو وفات پائی ۔ (ستب) 





ے۹ 


7- بٹھ گیا مم ے دسدت راست پر ہررے قلعت مسرلہ غلام عمد تھے اور 
معرے ہائی طرف ممرزا جواد ایک ایر انی صا حب تھے ۔ سمش غلام عمد کے دست 
باون مسر مود خاں اٹاچی سفارت اوران تھے اور ان ور بر ایر سید تعمد علی بن 
یق ے؛ ایک رک تھے اور ان کے برابر شیخ عبدالقادر ۔ ہارے سامنے دو ہندو 
مان تھے ۔ ہندوستان میں ہندو صاحبان چاے سلطانالمعظم کو گالیاں دیں یا 
جھ کریں لیکن ییہاں یور وپبن تہذیب نۓ ان کو سطان کے جام صحت بینے پر 
ور کیا۔ اس معاملے می انگریڑ تہایت تنگ حوصلہ اور وحشی ہیں ۔ انھوں نے 
وحود رقعہ“ دعوت ایسے حلسہ میں آاۓ سے انکار و دیا حہاں و سملاطان یا 
رمک سلاطمن اسلاء یہ کا حام صحت پیا جاوے ۔ لیکن انگریز عورتی اپنے مےدوں ىق 
رم تنگ چشم نہیں اور نہ ہی ان میں ان کے مردوں کی طرح مادہ تعصب ہایا 
جانا ہے ۔ اس لیے چند لیڈیاں اس جلسہ میں بھی شریک تهھس ۔ ایک دو کے سوا 
گربز کوئی بھی نہیں ۔ یہاں میں ایک لطیفہ لکھے بغبر نہیں ارہ سکتا ۔ میں نے 
ے ایک دوسدت کوک ہال نامی سے کا کہ دیکھو پاررے جلسہ ہی باوحود ہلا اۓے 
ے کوئی انگریر شامل نہیں ہوا ۔انھوں نے جواب دیا ؛ اوہ کوئی انگریز ایسے 
حہ میں شریک نہی ہوکا جہاں ہمیں سلطان کے جام صحت پمنے کا انددشہ ہو ۔ 
سِں ۓ مذاقاً کہا ء اگرچہ ایسے موقعہ پر ان کو اپنے قومی بادثاہ کنگ ایڈورڈ 
ۓ حام صحت نہ :وش کرتے کا نقصان بھی گوارا کرنا پڑے ۔ کیونکہ جلسہ کے 
برو گرام می سلطان سے پمہلے کنک انڈورڈ ک5 جام صى<دت تھا ۔‫ پھر می نے کہہا نّ 
سہادم ٦ے‏ یی کوتاہی اسان مس اس قدر یں مما نہیں حجس قدر اعلاق کی کوناہی بد ما 
ے۔اس کا جواب انیوں ےۓ صرف ایک لبسم سے دیا۔ انگریز کے برابر دوسری 
لوم سشکل سے حلم ہوگق َِ 

تُھانا حتنف اقسام کا تھا۔ آہستہ آہستہ قریہاً ایک نہ مکی حم ہوا ۔ کھاے 
ے حم ہوۓ پر صدر نشین جلسہ ہزایکسلنسی مسوری پاشا اٹھے ۔ ان کے اٹھنے پر 
نیا پہوئیں ۔ اس کے بعد اتھوں ے کنک ایڈورڈ ہقتم ک5 جام صحتب نوض ثنیا: 
ص کی تمام حضار ےۓ تقلید کی - اس کے بعد مسٹر بدرالدین طیب جی اٹھے - انھوں 
ے سلطان کی بابت ایک سختصر سی تقریر کی اور اس کے بعد سلطابى جام صح پیا 
+۔ ان ى تقریر قریب قریب یہ تھی ۔ ہم آج عیدالضحول ک رسم کی ادائیگی کے لے 
من" جمع ہووے ہی ۔ !سس مو قعہ پر اگر اس شذخص یق جو کہ تمام اسلامہی د لا ج5 
+۔ساہ اور حر سدت شریفین کا حادم سلطان عبدالحمید ےے ؛+ حو بس ژسماے می 
'سکدراعظم یق جولاں اہ کا حکمراں سے اور حجس ق ے نعصہی صرف مسوری پاٹشا ک 


ہ۹ 
زندہ مثال ے جو کہ امر وقت اس جلسہ کے پریذیڈئٹ ہیں ء ظاہر ہے ۔ اس ے زا 
کون سا روۓ زہی کا بادشاہ اہی بلا تعصبی کی دلیل دے سکتا ہے کد اس 
انکستان میں ابنی جانشینی کا عہدہ ایک یوانی عیسائی کو دے رکھا سے ۔ پھر ای 
نخص کا ہم جام صحت کیوں ئد پٹس ۔اس پر پرا اور تالیوں کا شور میا اور ۔ 
میں جام دحت پیا گیا ۔ اور ىالیاں دیر تک ہوق رہیں ۔ اس ہے ظاہر تھا کہ سلط 
ہر حاضر جلسہ کے دل میں جگہ رکھتے ہیں ۔ تالیوں کے بند ہوتۓے پر صام 
موصوف ے اپنی تقربر کو جاری رکا اور کہا اس دفعہ میں شسہۂشاہ ایران . 
کے قائم مقام اس جلسد میں شہزادہ معز المەاالک ہیں ۔ اگرچە شہنشاہ موھ, 
ساطان المعظم کی طرح ابی رعایا پر کوئی دبئی پیا روحافنی حکوەت کا اط 
نہیں کرۓے 'یکن وە دباۓ املام ے معززگروە فرقںٴ شیعم کے بادشاء بر 
ہندوستان کا ایبران سے تعاقی نہایت قریمی اور قدرعی ے ۔ فارسی ژیاں 
ہندوستان میں ععوماً مسلانوں کی گذشتہب صدی تک زان تھی ء اس میں 
اہرانیوں کے مشکور ہیں اور یوں بھی ایران دٹیا کے بہت ہے مالک پر قدئی ە 
ر کھتا ےے ۔ اس لے میں آپ ہے سسہنشاہ ایران کے ڑلے] بی جام صحب گی ' 
رتا ہوں ۔ حست معمول تالیاں ؛ غل اور شور ہوا اور جام صحت پیا گیا۔ ے 
پر معزالمەالک نۓ اٹھ کر شکریم ادا کیا ۔ 


اس کے بعد شیخ عبدالقادر اٹوے ۔ انھوں نے ابی تقریر شروع کی آفار 
حصہ میں امیں افغانستان؛ خدیو ۔صر اور ۔اطان مر اکو کی جام صحت نوٹی 
ے ۔ ید امس ظاہر ہے کہ یہ تینوں پادشاہ دنیاۓ اسلام سے علاقہ رکھتے ہیں ۔ ہہ 
اپے مقام میں یوں بھی تمام دنیا پر احسان رکھتا ے ۔ یہی ملک ے جہال تہذ 
اور شائسنی کی روشنی سب ہے پہلے چم ۔ تمام حکاے یونان کہ استاد مصر 
ہی ہں؛ جن کے شاگرد علاۓ اسلام ہیں ۔ یہ وہ ز بن ے جہاں خدا ۓ اپنا اذ 
پورا کیا ۔ فراعتہٴ مصر اور ان کا عروج آج تک ایک ضربالمثل ے ۔ اہرام مصر 
آج نک ہاری نگ5ہوں میں تعجب خيیڑ اثر پیدا کرے ہیں ۔ یب بھی ممر ہی 
احسان ہے کم ہاری مذہبی زبان عری آج تک زندہ ے ۔ پھر خدیر مصر کے ۲ 
برٹش گور عنٹ کے ساتھ بھی نہایت دوستانہ نعلقات ہیں ۔ 

سا کو ایک قدچم سلطنت ے جس کو آج کل سرا کو کانفرٹس کہ مسللہ 
جو اس وقت چل رہا ے ء اور بھی :امام دنیا کی نگاہیںں اس کی طرف متو 
کر دی ہیں ۔ 

افغانستان ہارے ہندوستان کا بھاٹک ے ۔ پٹھانوں ک توم ہارے مذبہب 


"۹ 


؛بان ے ۔ یس ملک وطن سے محمود غزنوی اور احمد شاہ ابدالی کا ۔ امیر سحوم 
ہر عبدالرحان خاں کی شہرت ہارے حافظہ سے ابھی تک گم نہیں ہوقی ۔ اور یہ 
٠‏ سا ملک سسلاتوں کا جاپان ے ۔ کیوئکہ امیر مرحوم کے زماے سے وہاں 
رز کی طرف لوگوں کا رجحان ہو گیا ے ۔ اس کی مثالیں وہاں کے کارخاے ہیں ۔ 
رے ھی امیں حال روشن خمال اور اپنے پدر سہحوم کے جائڑ جانشین ہیں ۔ علاوہ 
7 وہ گور نٹ آف انڈیا کے دوست بھی ہیں ۔ اس لیے میں تحەریک کرتا ہوں 
ری کاتی' غذیی مر اس عیب اھ کان آئین اھانسٹان اور دلاخ ماود 
ےعاں سا کو کے جام صحت کی ۔ اس پر تالیاں ہوئں +٤‏ شور ہوا اور جام صحت 
ے لئے ۔ بعد میں اور ۔جام صحت ہو ۓ ۔ اسلام کا جام پا گیا ۔ سماقوں کا جام ۔ 
سثر عبداللہ یوسف علىی سی ۔ ایس ۔ ہے اسلام کی بابت ختصر سی تقریر کی ۔ اس کے 
مد مسثٹر عبداللہ الامون سپروردی اور دیگر اصحاب ۓ تقریریں کیں ۔ اس پر 
من حم ہوا ۔ بعد میں کچھ دیر تک ملاقاتیں ہوئیں ۔ اور قریباً ساڑے دس بجے 
00 
میں ییہاں آ کر ختاف قومیت اور ختلف' کے اوگوں سے ملا ہوں ۔ مسلانوں 
بس عربوں : ایرانیوں اور مصریوں (ٍسے | لیکن کسی ترک ہے نہسں ملا تھا ۔ اتفاق 
ے یں موقعں جھ کو اس جلسہ میں مل گیا ہے ۔ سید محمد علی خلف شوق ے ترک 
بں اور کھاے کے وقٹ ان ہے باتیں ہوئیں اور آتے وقت ملاقات ہوئی ۔ ہم 
جا ای ہی گرا بدا کی اوج سا و نطاب پر شی جت اہ و ابد اٹراز کر 
سے 5وعده کر لیا ۔اوریس ٹھہرا کد اقوار کا دوپپر کا کهانا وه مجرے ہؤاں 
ٹھاویں گے ۔ میں سید عحمد علی کو آپ ہے اسی طرح معرق کراتا ہوں کہ 
ں کے والد کا نام شوق ے ے ۔ارض الروم ہے تشریف لاۓ ہیں ۔ تر مادری 
رں ے۔ اس کے علاوہ عربی ء جرمن ء فرح ء انگریزی اور ڈینش زبانیں جاننے اور 
تے ہیں ۔ ژبالوں کی تعلم قسطنطنیہ کے مدرسہٴ السنہ میں پائی ۔ وہاں سے جرمی 
ے۔ ىکمیل علوم کے ۔فرانسی آےۓْ۔نین سال وہاں رے ۔ وہاں سے مصر گئے ۔ 
جار سال وہاں رے ۔مصر سے انگلستان آۓ۔دو سال ے یہاں ہیں اور لندن کے 
ال کالج آف سائٹنس میں داخل ہیں ۔ کیمسٹری پڑھ رے ہیں ء جس کے نصاب کے 
حنام کے لیے دو سال اور لگیں گے ۔ شکل و شیاہت میں یہ بالکل یوربین سے ملتے 
۔ خود کہپتے ہیں کہ جرمنی میں انھیں فرنح خیال کیا اور فرانس میں جرمن ٭ 
'کریر جانتے ہیں کہ روسی ہیں ۔ یورپ کے ام مالک میں انھوں تے سفر کیا ے ۔ 


١‏ یہاں عجلت میں ایک لفظ لکھنا بھول گئے ہیں ۔ (ستب) 





ہ1 


ععر قریباً ستائیس سال ہوگ ۔ معلومات اور سہارت اس قدر ے کہ ہزاروق انگریزرز 
ہے اچھے ہیں آدمی متین 'ور نہایت سنجیدہ ہیں ۔ متانت اور مہر تو ترکوں کی ()ر' 
قآومی پہچاں ہے ۔ سب سے پہلے میں ے ان سے سلطان کی بابت پوچھا۔ بولےء ہر رنے 
خاص کے لیے شخص غخاص مقرر ے ۔ سلطان عبدالحەید اس وقت کے لیے نہایے 
موزوں اور میں نہیں سمجھ سکتا کہ اس سے زیادء اور کون سا وزوں اذ خاب ہو٢‏ 
میں یب نہیں کہتا کہ ہارا سلطان اپنے عیب نہیں رکھتا ۔ ہر شخص اے 
قصور ر گھتا ے ؛ وہ بھی اپنے قصور ر کھتا ے لیکن اس کی خوبیاںل اس کے عیوے 
ہے مقابلہ میں ے شبار ہیں ۔ لوگ کہتے ہیں ؛ وہ اپنے آدمیوں پر بھروسد نہیں کرنا, 
وہ وہمی ے ۔ لین ید امر کا قصور نہیں ۔ اس نۓ صراد کو ژہر کھاتے دیکھا 2 
چچا زاد ىهائی دو غون میں نپاۓ دیکها ے پھر وه کس پر اغتبار کرے۔ پور ر 
اور عی۔ائی اس کے دشمن ہوں یا نہ ہوں خود اس کی قوم اس کی دشمن ے ۔ اس 

ہلاک کر کی دھمکیاں دی ہیں اس پر یم کے گولے پھیٹکے گئے ہیں ء ار , 

گوایاں چلائی ہیں اور اب بھی لوگ اس کے در ے ہیں ۔ بەرپ ؛ بجاۓ اس کے کہ 
اس کے اور اس کی اصلاحات کے ساتھ ہمدردی کرے :ء آے دن روز لئے حیلے او, 
نی مسکلاٹ اس کے راستہ میں کھڑی کرتا سے ۔ کبھی ٹری کہ حصے بحرے 
کے حا رے ہیں ء کبھی اس کو دھ۔ی دی جا رہی ے اور کبھی اس کی رعایا مبر 
فتنہ و فساد کی ریشہ دوانیاں کی جا رہی ہیں ۔یورپ ے ام دلیا میں ہمی وحشی 
حوں خوار اور دشمن علم مشہور کر رکا سے > ان مس سہت سۓ تڑھا کر:انگرنز 
ہس ء جن کی نہ دوستی ہی قابل اعتبار ے اور اس دشمئی ۔ یہ قوم کی قوم مطاب ک 
غلام ے۔حب تک ہم سے مطاب تھا ہارے دوست رے اور جب مطلب نکل 
گیا ء ہارے دشمن ہو گۓ ۔ کر میا میں ہارے ساتھ لڑے۔ اس لیے کس ان کو 
ہہدوستان میں روس کا خوف تیا۔ جہب اس طرف سے انوس امن ہواء انھوںد ے 
ہاری دوستی کو بھی سلام کہہ دیا ۔ تبت پر قبضہ کر لیا اس لیے کم تمام بودھ سب 
والوں کو ایک طرح اپنے قبضہ میں کر لیں ۔ اسی طرح عرب میں انھوں ے ویر 
کی تھی کم مکہ لے لیں ۔ حال کا فساد من کیا ے قبضمٴ سک کا پیش خی ۔ خدا؟ 
سکر ے اس میں اس وقت تک تو انھیں ناکمی ہوئی ہے ۔ ٹری ہم نے بزور شمتبیر 
پیل ے اور جو کوئی ہم سے بھی لے کا بزور شمشیر لے گا۔ ہمیں یورپ میں ہحرت 
مور از ہسپانیہ اور ہندوستان میں انتزاع لکھنؤ اچھی طرح یاد ہیں ۔ 


بولے میں ے سنا سے ہندوستان میں مسلان ء سلطان کا خطبب از میں اہ 


پڑھتے ۔ میں نے کہا ء میں اس ام ہے بہ خوی واقف اہیں ۔ ان اضلاع میں جہاں 


(۰٤ 


بر ہم اسہاۓ اسلام رکھتے ہیں مثلا میرا وطن ٹوٹک وہاں خطبه بارے سرکار 
اب عمد اہراہم علی عغاں بہادر کا پڑھا جاتا ے کیونکہ یہ نواب حال ہیں ۔ 
3 دیگر اضلاع میں وہاں کے نواب یا اە بر کا خطبب پڑھا جاتا ہے ۔ ان اضلاع 
ں جو کم انگریزی قبضب میں ہیں ء مجھ کو جہاں تک عام سے ء سی سدجدوں 
ں سلطان‌المعظم کا خطبہ پڑھا جاتا ے اور جہاں لوگ سلطان کے ام سے واقف نہیں 
اں سلطان زماننا کہہ دیتےہیں۔ بولےآپ کے وطن میں آپ کے رثیس کہ نام سے پیشرمر 
عان کا ام بلحاظ امیرالمومٹین کیا نہیں لیتے ۔ میں ے کہا میں اس کا جواب یقبن 
ے۔ دے نہیں سکتا لیکن میرا خیال ے کہ شاید لیتے ہوں کیونکم میں خود مقر ہوں 
۔ انھیں لینا چاہیے ۔ لیکن بجھ کو وطن چهوڑے اس قدر عرصب ہوا کی مجھ کو 
کے متعلق کچھ علم نہیں ۔ لاہور ایک انگریزی شہر سے ۔ اس کی بابدت میں 
نی جانتا ہوں کہ سلطان کا نام خطبہ میں لیا جاتا ےے اور ہر 'عماز کے بعد سلطان کے 
حق میں دعاۓ خیر کک جاق ے ۔ بولے میں ے سنا ےے علیگڑھ کالج میں جو کہ 
۔بد احمد خاںل کا کالج سے ٭ اس میں مسلان سلطان ک> و سلطان نہیں مانتے ۔ میں تے 
کباء ممکن سے کہم وه 3 کے اس قدر ہمدرد نہ ہوں ء اور یہ اثر انگریزی تعام 
ے لیکن وہ سلطان کو سلطان ضرور مائں گے ۔ي کو اس کے متعلق اچھی 
رح علم نہیں کیوٹکم میں اس کالج میں کبھی گیا نہیں لیکن ایک ام یقینی ہے کہ 
۔رسید کے کالج کے لہاس میں طربوش (تری ٹوبی) ضروری ے اور سرسید (احمد] خاں 
حود پہلا شخص ے جس ے ہندوستان میں تری ٹوی کو رواج دیا ہے ۔ اس طرح 
سے علی گڑھ کالج جزاً ترکوں کا ہمدرد ے ۔ بولے عام ہمدردی سلطان کے ساتھ 
ٹیسی ہے ۔ میں نے کہہا +٤‏ ہم وہ پمفەردی سلطان کے ساتھ رکھتے ہیں جمں کے وه 
ستحق ہیں یا جو ہم سے ممکن ہے ۔ بولے ء حجاز ریلوے میں ہم کو سرسایہ ىق 
سرورٹ تھی ۔ اس میں مسل|نان ہند کا چنەہ ىالکل قلیل ے ۔ حالانکہ وہاں کثیرتعداد 
سلائوں کی ے ۔ میں ۓ کہاء وہ جو کچھ ہوا ے ہزار غنیمت ہے ۔ ہم ہندوستانی 
ہت غریب ہیں ۔ دولے ٤‏ یہ غریب کیسے ۔ صدیوں ہندوستان میں مم تے حکەمت 
ل۔ ابھی قررباً ساٹھ ستر برس قہل تمہارے ہاتھ میں حکومت تھی ۔ میں نے کہاء 
حدا کی حکمتیں ہیں ء اس میں کسی کا کیا دخل ۔ ےجاس سال پیشتر ہم امس تھے 
یکن آج غریب ہیں اور غریب بھی کیسے کہ سرسید نے تیس سال نراہر صرف 
نس لاکھ رو پیں کے لیے کوشش کی ۔ وہ اس حسرت میں سس گیا۔ لیکن دس لاکھ 
روبیە سات کروڑ مسلانوں ہے جمع نہیں ہو سکا ۔ اس کے مقابلے میں ایک پارسی 
شخص ۓ بجیس لا کھ روپیہ ایک یوئیورسٔی کے لیے دے دیا ۔ ہم جب سالدار تھے 
7 ہم نے تاج حل جیسی عارتیں ؛ تخت طاؤس جیسے تخت بتاۓ ؛ کوہ نور جیسے 


رر رت 


ہیرے ۔ انگربزی راج اور ہندؤوں کے ملک میں رہتے ہیں ۔ہم تر کوں کے خیرعوا, 
ہیں ۔ سلطان کے جان ومال کو دعا دیتے ہیں ۔ درویشوں اور غریبوں کے پاس مرف 
دعا ے ۔اور هھر غریبوں سے جو کچھ بن سکنا ہے ء وقت پر دے بھی دیٹتے ہیں۔ 
زخەیان کریٹ کے لے ہم ے چندہ کیا ء حجاز ریلوے میں ہم دے رے ہیں ۔ علاو, 
ازیں سلطان امبرالمومٹین ہوۓ پر بھی ہاری طرف ہے بھی اس قدر سے پرواہء ہیں 
کہ وہ ہم سے کوئی تعلق ہی رکھنا نہیں چاہتے ۔ ہمیں سفر حجاز میں سلطائی علاتے 
ہے کذرنا ہوتا ہے ۔ اس میں جس قدر مشکلات ہمیں سلطانی علاقہ میں پیش آتی ہیں 
اس کا عشر عشیر بھی ہمیں دھگر مالک میں دیکھنا نہیں پڑتا ۔ پھر بھی ہم ند دل 
نہیں ہیں ۔ ہم جانتے ہیں کہ وہاں آئینی انتظام سشکل ہے ء خاموش رہتے ہیں ۔ خود 
سلطان کیا ٤‏ ترک ہم سے اتنے ے خعر ہیں کہ کویا ہم سے کچھ واسطہ ہی نہیں ۔ 
ہمیں دیکھے باوجود تری نہ جاننے کے بھی چار اخبار ہم ہندوستائی ایسے رکھتے 
ہیں جن کا مقصد صرف ترک کی جایت اور ترکوں کے حالات پر روشنی ڈالنا ے 
مثل دوطن٤‏ لاہور ۔ اس ہے متعلق ایک امجنسی بھی جس کا نام حمیدید ایجنسی ے۔ 
مببی میں ایک اخبار پینہ رنگ بھی انگریزی تکلتا سے ۔ اس مطیع کا نام بھی 
'مطبع حعیدیہٴ“ سلطانی نام کی یادکار میں ہے ۔ ادھر لاہور میں ایک مدرسد ائیں 
حابت اسلام کی نگرای میں ے جس کا نام بھی مدرسد حمیەیں ے ۔ دور کیوں 
جاویں اسی مہسشلہ مقدوئیں میں ہندوستان _کے ختلف اضلاع میں تریق حایت میں ہم ے 
جلے کے۔ یہاں خود لندن میں جلسد کیا۔ ان سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ 
مسلانان ہند سلطان کو کس نکاہ سے دیکھۓ ہیں ۔ دراصل یہ ے کے ہم جاتتے ہیں !ہ 
ترق اسلام کی بی طاقت ہے۔اگرتری ہم نے کھودی ء وہ دن اسلام کے زوال 
کاہوگا۔تری کا مغلوب ہوناء ترکی کا مغلوب ہونا نہیں ہوا بلکب اسلام ا 
عیساثئیت کے مقابلے میں شکست مانا ہوگا ء بیتالمقدس اور مکہ کا مسلانوں ے 
ہاتھ سے ٹکلے کا دں ہوکا۔ میں تعجب کرتا ہوں کہ سلطان اپنی اس ےانتہا 
فوجی طاقت سے جو بب حیثیت خادم حرمین شریفین اور امرالمومٹن ان کی قدرٹت 
میں ہے کموں نہیں کام لیتے ۔ توکی ء مصر ء مر١اکو‏ ء افغانستان ء ابران ء بجارا ٴا 
انحاد ایک بہت بڑی قوت ہےے؛ جس کو اکیلا نہولین بھی نہیں توڑ سکے ؟ ۔ 
وہمی دیکھے صرف رعایا ہو کر اپننی گور جم‌نٹ کے متم آۓ ہیں اور بعض وقت از 
بھی بیٹھتے ہیں ۔ 

میٹر عمد علی بولے ہاں 2 سچ کہتے ہو لیکن اصل یہ ے کہ دنیا بھر ے ہاری 
کمزوری کو تسلع کیا لیکن ہم ے اہی کمزوری کو کمزوری ہی نہیں مانا۔ 
ہم یہی سمجھتے رے کہ ہم عادتاً ویسے ہی طاقت ور ہیں ۔ سلطان مےءود خان ے 


۳ 

لیکن قوم ۓ نہیں سنا ۔ آخر متواتر کی شکستوں اور زڑکوں نتۓے 
وا دیا۔ سلطان حال ے ہر ایک صیغہ ساطات مج املاح کی سے ۔ 
٭ میں ہم ساٹھ ہزار سپاہی بھی نہیں :کال سکتے تھے لیکن اب ہم 
ن چار لاکھ سپاہی بھیج سکتےہیں ۔ محری جنگ میں پہلےہم بالکل خام 
ہت کچھ بڑھ ئ نے ہیں اس وت مذرنہٴ السنہ ہم دلیا بر میں سب 
ۓ ہیں ۔ ہم ے زبانوں یق کمزوری پوری کر یف ے ۔اس وقت پارا 
یورویپن ملک کی ڈاکٹری سے کم نیچ سے ۔ہم میں جو کمی ہے 
ےء ۔ اس یک طرف بی ہم ۓے توجحہ یق سے ۔پر ڈوسمررے سال اس 
نپ میں اسی غرض سے بھیجے جاتے ہیں ۔ میں نے کہا ہ انکلینڈ میں 
؛ طالب علم سے آپ کے سوا نہیں ملا ۔ بولے ء اس کی دو وج ہیں ۔ 
قوہوں انگریزاور ترک میں قومی کشیدگی ۔ ایک ترک کو تمام 
اقوم اس قدر حقبر نہیں جانتی جیسے انگریز۔ دوسرے جرمن ؛ 
عاوم میں بدرجہا بڑھے ہوۓ ہیں ۔ وہ ملک علم کا ملک ے ۔ اور 
جرمن جس طرح تمام قوموں پر فائق ہیں اسی طرح ان کے سکھاۓ 
نمبں کرے۔ دوسرے مل پالیسی بھی اس میں بہت بڑا اثر رکھی 
ال میں اگرچہ سگ زرد برادر شغال ء جرمن اور انگریز ایک ہی ہیں ؛ 
دوست اور نی وہ٤‏ لیکن ہارے تعلقات جرمن ہے دومتانہ ہی ۔ 
نآ وہاں جائۓ ہیں ۔ بعد میں فرانس کا نمہر آتا ہے ۔ ہر سال پایم 
جے جاے ہیں۔ میں نے کہا؛ آپ کی وولیٹیکل راۓ کیا سے ۔ 
ر محدودالاختیار ء؛ خدائی طاقٹ والل شخصی سلطنت کا حامی نہیں 
شخصی سلطنت کے خلاف ہوں ۔ ترک ایسی قوم ے جو اپنے 
سلطائوں کی پرمتش کرتے ہیں ۔ ہاری تارب قدم دیکھے ۔ 
لظاترق کے توازررت: رات مہی اخ کک تاز الا >٤‏ اتک 
کاروائیوں کو با ماناء ان کے پراروں ظلعوں پر بھی ہم ۓے 
ردانی کا خواب نہیں دیکھا۔ اگرچە جعمہوری اصول سے ہم ابتدا 
؛ اور اس کے فوائد سے بھی ے خہر نہیں لیکن ہمیں ہارے سلطان ان 
اوحود بھی عزبز ہیں - ہم سلطان پرست قوم ہیں اور کیا یہ تعجب کک 
ىی عغان خاں کا خاندان ء جو اب سے سات صدیان پیشتر ہارے 
تھاء اسی کی اولاد اور وہی خاندان ہم پر اس وقت بھی حکمران 
ے سلطان نہایت عزیز ہیں ۔ ہم نہیں چاہتے کہ جس خاندان یق 


پڑ یی 


اس قدر دراز صدیوں میں ہم نے خدمتک سے ء اس ى ترق اس ہے چین لی 
نہ صرف میں بلکہ میرے اور دوست بلکہ پہاری مام امن ء جیں میں اس وقس تک 
چالیسں ہزار ممبرں شریک ہو چکے ہیں ء یه چاہتے ہیں کہ ہم سلطان کے غجر عدود او 
خدائی اختیار عدود کر لی ۔ 

میں نے کہا ء تب آپ کے خیالات اس قسم کی گورئمنٹ کے سے ہیں حیسس 
انگریز اپنے ملک میں رکھتے ہیں ۔ بولےء میرا یہ مطلب نہیں سے کہ ہارا سلطان بھی 
"کئنک ایڈورڈ یا پوپ کی طرح صرف خطابات دینے یا بر کٹ اور دعا دیتے کا آلہ ئر 
جاوے ؛ نہیں ؛ ہم چاہتے ہیں کہ اس کو لامتناہی اخیار نہ دیں بلکہ شسہنشاہ جرمنی 
کی طرح اصول سلطت ہو ۔ اگر آپ چرمن سیاسی امور میں دلچسپی لیتے ہیں تو آں 
کو سمعلوم ہوک کہ یب شہنشاہ نہ ہی مسلوب الاختیار ے اور نہ ہی خود عتار ۔ 
میں نۓے کہا ء میں جرمن سیاسی نظام سے عض نابلد ہوں ۔ صرف یہ جانتا ہوں ۶. 
وه ایک حد تک اپنے اختیارات انی قوم پر صعی کر سکتا ے ۔ بلکی اس کے 
اختیاراے ‏ ڈنک ایڈورڈ اور سلطان روم کے ىین بین ہیں ۔ بولے ء ہاں ہم بھی چاہتق 
سے ۔ میں ےۓ کہا ے شک آپ کی راۓ سالم سے لیکن جھ کو اندیشہ ے کہ امس 
کٹھن کے وق ء جب کہ ترکوں کو اتفاق ے ہر وقت رہنا چاہے ؛ اس قسم کی 
دو عملی رائیں کسی بڑے اقلاب اور خون ریزی کے اسہاب لسپہوں ٤‏ اور اس طاح 
ترک اگر آپس میں ہی کٹ مر ے تو گویا تام ترکی 'مام شد کا سا حال ہو۔ بوں 
بھی یوروپ پر وق مین میں ہے ؛ صرف موقعہ کا منتظر ہے ۔ اس سے اچھا تصیب 
دشمناں اس کو اور کون سا موقعہ لے کا ۔بولے ء اس کے بغیر پم اور ہہماری قوہ 
ابھر نہیں سکتے ۔ ہار ے بزرگ اور وہ فرقہ جس کے ہاتھوں میں اس وقت ‏ وجودہ 
سلطنت سے ء تمام پراۓ مدرسب کے لوگ ہیں ۔وە اس وقت تک سلطان بابرید اور 
سلطابع لیم اول کے زماۓ کے خواب دیکھ رے پں اور وه جس اھک حاات یا طاق 
دو آخیق میں صدیوف سے درکی چلی آنی ے؛ اسی پر خوش ہیں اور اسی پر دلدادہ ہں۔ 
وو ترقی اور حر ڈتٹ کے قائل مہیں ۔ ہمیسہ ترق کے طرف داروں پر لعن طعن ٹرے 
چلے آپيے میں ۔ ام ملک میں اس معاملہ پر ایک شور مھا ہوا ے ۔ باپ بیٹے مج 
ہي بی ۔ اس پر میں نے کہپاء خیر تری تو دری ے ء ہندوستان میں حود بجی 
حال ہے ۔ وہاں بھی تی امت اور پرانی امت کی روز چخ چلتی رہتی ہے ۔ حواد 
کہتے ہیں بوڑھے سٹھیا کے ہیں ۔ ماک اپنے ہاتھوں کھو بیٹھے اور پھر بھی ارف ٭ 
نہیں مانتے ء اسی لکعر کے فقبر ہس ۔ بوڑھے کہتے ہیں ؛ عم نالائق ہو ء باپ ددا>۔ 
مہب اور طریقب چھوڑے جااے ہو ء دین میں رخنہ اندازی کرےۓپو اور ٹرنٹں 
بتتے ہوء وغیرہ وغیرہ ۔ بولے ء نعجب ہزار تعجبأ ء آپ کے ہاں بھی یہی جھگاا 


:7ں 


ہی مرھھتا تو اق کات مر رو مو ہرگ ری اد 
تہ اور روشن خیال ہوں گے اور سلطنت کا چھن جانا ان کے لیے اھک بڑا سبق 
٤‏ میں نے کہا ء ہم نے اس نقصان کو نقصان ہی محسوس نہیں کیا ۔ اب تک 
ہی سمجھتے ہیں کہ سلطنت ہاری ہے اور خصوصاً ہندوؤں کے عقابلے میں یہ 
سم پھر ظاہر ہوتا ے [ کذا| ۔حن مالک میں کہ اس وقت بھی اسلامی حکومت 
سلاژمیرا وطن ٹڈوٹک وہاں ہم ہندوؤں کو اسی نگاە اور اسی لحاظ ہے نہیں 
کھتے جس طرح غبر قوموں کو دیکھتے ہیں ۔ ہاری نگاہ میں ہندو جانور ے ۔ 
ے مڑے کی بات ے ۔ ہم انگریز سے ڈرنے ہیں اور ہندو ہم سے ڈرتا ے ۔ وہ سبک 
تی جو ہندوؤں کی بانٹ ہارے دلوں میں ے وە ایک خار ے اس نشہ کا جو ہم 
, کبھی سلطنت کے رنگ میں پیا تھا ۔ بولے ء میں یہ سن کر مہایت افسوس کرتا 
ں ۔ مہرا خیال ٹھا کہ ہندوستان کے سسلان ہم ہے نہایت ترق یافتہ ہوں گے لیکن 
اخیال ے اس حساب سے وہ ہم سے بھی پیجھے ہیں ۔ ہم ے شک اپنے سلطان اور 
ہی پادشاہ کے سایہ میں ہیں لیکن ہمیں ری کا موقعد نہیں ملتا ۔ تم اکرچں غیر قوم 
حکومت میں ہو لیکن درق کے راستے تم پر کھلے ہوئۓ ہیں ۔ میں ے کہا ء زمانہ 
لپ ڑی طافت ے ۔ وه طاقت جس ے اب ے تیرہ صدی پیشتر قہلہ بیت المقدس 
ثعبہ کی طرف پھرا دیا ۔ وہ طاقت جس نے انگروز جیسی قوم کو نیم وحشی قوم 
ے اٹھا کر آج دنیا کے صدر پر بٹھا دیا ۔ وہی طافت ہم ڈو بھی ایک جگکہ نہیں 
تھے ى ۔ ہمارے بزرگ ٹھہرے اور َرے ۔ وہ ہمیں آج آزادی نہ دیں ء روکیں ء 
ہارے بے وہ کام جو ہارے کرنے 8 تھا کریں کے ۔ 
بولے “کل اس مرھون با وقاتہا ۔ 
اس کے بعد میں نۓ اہی قوسی نظم کا ایک بند اں کو سنایا ۔ بڑے خوش ہوئۓ ۔ 
اے ؛ شاعری ایک طاقت سے ۔ میں ۓ کپا؛ بشرطیکە اس کا استعال موقعب پر دیا 
ارے ۔ وہ بند یہاں بھی لکھ دیتا ہوں : 
ہواسست ہبازوۓ شمشیرراںی اڑی رونقٰ چہرهۂ ارغواف 
تشدد میں ے گردش آسماں سلف ک ترفق ہوئی اک کہاىی 
نس وہ بزم باق نہ وه یار باق 
مگر رات کے باسی ہیں ہار باق 
+ ورپ میں تر کوں کا جو خانداں ے ‏ سسلانوں کی شان و شو دت وہاں ے 
جب اسی قدرت عجب اسی شاں ہے صلیبوں کے اندر پلالیںی نساں سے 


١۹) 


ابھی گونتّی ے ایا صوفي پر 
موذنذ کی آواز ات اکر 

پہلا بند علطی ہے لکھ دیا ۔ میں ۓ انھیں پجھلا بند ترکوں کی بابت ساایا 
بڑے خوش ہوئۓ ء ہاتھ ملایا ۔ صوفیہ اور اللہ اکبر اور موذن سمجھ گۓ :بے 
نہایت خوض ہوۓ۔ 

حمود از لندن 
)۳۰٣(‏ 

,ہ1 51۲ا ء5۱۱ - 18 

1[ 1, 

1181۔1 

مارج سنصد ہورع 

قبلہٴ صوری و کعبہٴ“ٴ معنوی مدظاہ العا لی 

تسلمت فدویانہ کے بعد گذارش پرداز ہوں کہ اس ہفتہ دو نوازش ا جات موم؛ 
ہوے۔ جملد حالات سے آگہی حاصل ہوئی ۔ مبلغ ستر پونڈ اس ہفتم موصول ہوے 

میں گذشتد سد شنبہ سے ىیار ہوں اور جب ہے اس وقت تک بستر میں ہوں 
کل نک سیئہ اور سر میں درد تھا لیکن رات سے گلے میں سخت تکلیف ے ۔ رات ” 
نیند بھی سشکل سے آئی ۔ ید ایک عام بياری ے جو سردی کی وجہ ہے یہاں ہو 
ہے ۔ اس قسم ک بماری ہارے ملک میں کمیاب ہے ۔ آج کل موسم سخت خرا 
سے ۔ چیم ق صدی شخص سردی کی وجہ سے کسی نہ کسی با ری میں سبتلا ہیر 
ہا می برفای ہوائیں چنا شروع ہو گئیں ہیں ۔ امید ے کم یہ بیاری میرا زیادہ حر 
ہیں کرے کی ۔ امتحان میں پورا ایک سہینہ بای ہے ۔ 

مہاں لندن میں ایک صاحب حاجی وولی نامی رہتے تھے ۔ ان کا وط ن کیپ ٹاہ 
واقع جنوں افریقہ ے ۔ یہاں معہ خاندان اپنے لڑکوں کی تعلم کے لیے ٹھہرے ہو 
نھے ۔ بڑا بیٹا ء؛ جو ڈاکٹری میں پڑھتا تھا ء ابتدائی فروری میں ڈاکٹری میں لن 
امیدوں اور امنگوں کے بعد پاس ہوا اور حاجی صاحب وطن کی طرف لوٹنے کی تار 
میں مشغول تھ ےکہ اچانک و فروری کو انقال فرما گئے۔ انا نہ و انا علیہ راحعود 
لندن میں ان تو بہت ے ہیں اور ہم لوگ اگر جھوٹ بھی کسی انگریزی جلہ 
کا نام سنتے ہیں تو دس کام چھوڑ کر وہاں جاتے ہیں لیکن جس صاحب کی ول 
کے موقعد پر باوجود علم ہونۓ کے نہیں گئے ۔ مسٹر عبداتہ الامون سپروردی اہ 


تمام کام چھوڑ کر ادھر ادھر مسلانوں کو کہہنے گئے لیکن کوٹی نہیں آیا ۔ مبر۔ 


۲٠ے‎ 

ھی اسی غرض سے آےۓٗ۔ يہ وم ۔فروری کا ذکر ے۔ 

.مہ ۔ فروری کو میں اور ٹر سہروردی اور خداداد غاں تینوں حاجی صاحب 
کے مکان پر چوانچے - سب ے مل کر ان کو غسل دیا ۔ وم ۔ کو جنازہ کا دن ٹھہرا۔ 
ہں بھی اس روز گیا ۔ ہندوستانیوں میں سے صرف میں اور خداداد خاں تھے۔ میں نۓ 
۔ر جنازہ پڑھائی ۔ کفن کے بارہ میں ہمسی مشکلات پیش آئیں ۔ ہم میں سے کوئی 
ہی واقف نہیں تھا اور ترکی سفارت خانہ کا امام کنہیں باہر تھا ۔ الغرض یہ مشکلات 
ک کتاب کے ذریعہ ے حل ہوٹیں ۔ حاجی صاحعب مسرحوم سے میں ان کی حین حیات 
بھی نہیں ملا ۔ ان کی عمر ساٹھ سال تھی ۔ بڑا لڑکا جو حال ہی میں ڈاکٹر ہوا 
ے؛ ڈاکر محمد عمر نام ے ء عمر قریبا اٹھائیس انتیس سال ے ۔ دوسرا لڑکا ء نام 
غامد صالح ے ؛ عمر سترہ سال ء کیمسٹری پڑھ رہا ے ۔ ایک لڑی عائشہ نام ء 
سر قریباً اکیس سال ہے ۔ دو بچے اور ہیں ء خورد سال ء میں ان کے نام بھول گیا 
نکی مادری زبان ڈچج ے۔ ولایت میں عرصہ ہے رہنے کی وجہ ہے انگریزی 
بس اچھی بولتے ہیں ۔یں لوگ عرب ہے افریقہ پہنچے اور افریقد سے یہاں ۔ یہاں ہے 
ہیر واپس افریقہ جاۓ والے ہیں ۔ گذشتہ اتوار کو ہم لوگ پھر حاجی صاحعب ک 
در ہر گئے ہ فاتحہ خوانی کے لے ۔ یعتی میں ء حمد عمر اور محمد صالح ۔ اس کے بعد 
وا,سی میں میں انھیں اپنے مکان پر لایا ۔ چاء پلائی ۔ 


گذشتد دو شنبہ یعنی پیر کو میں میجر پریچارڈ کے ہاں گیا ۔ انھوں ۓ جمعرات 
لو مجھے دعوت دی ۔ کھاۓ پر بلایا ۔ ان ک یہ بڑی مسہربانی تھی ۔ لیکن افسموس 
ے کہ اسی عرصب میں میں ببار ہو گیا اس لے خط لکھ کر انی غیر حاضری کک 
معاق مانگی جس کا جواب کل جمعرات کو بجھے موصول ہوا ء جس میں وہ لکھتے ہیں 
لہ چونکد وہ انگلینڈ سے باپر جاۓ والے ہیں اس لے اس ہے پیشتر وہ اپنے چند 
دوستوں کو جاے سے قبل دیکھنا چاہتے ہیں ۔ جس کے لیے وہ لندن ہے کچھ دن 
ے لیے باہر رہیں گے ۔ جب وەاس ہے فارغ ہو کر لندن آویں گے ؛ اس وقت مجھ 
کو لکھیں گے _ گذشتە دو شنیہ کو میں اس لیے گیا تھا کہ ان کو اپئے ہاں کھانا 
نھاے کے لیے بلاؤں لیکن اس کی بجاۓانھوں ے ید جوبز کی کہ میں جمعرات 
نو ان کے ہاں کھانا کھاؤں۔ کیونکہ کچھ اور دوست بھی آاۓ والے ہیں چنا چہ میں 
ےی منظور کر لیا تھا لیکن اپنی موجودہ بماری کی وجب سے نب چاسکا۔ نمجھ کو 
مرب ے کم شیخ عبدالقادر صاحب ککے خطوط آپ کو نہ پہنچے وہ مجھ سے پابے چھ 
رام کہ چکے ہیں کہ وہ آپ کو لکھ چکے ہیں ۔ 

میری پڑھائی اچھی حالت میں ے ۔ اس ہفتہ میں میرا حرج ہوا کیونکہ دو تین 
,٢ز‏ کتاب برابر چھوٹی رہی ۔ اب اس وقت بسٹر میں بیٹھا ہوں ء یس غط لکھ رپا 


۱٠ہ‎ 


ہوں لیکن حالت یں ے کہ پسینە درادر چلا آ رہا ے ء ناک علیحدہ برابر ۴ وہی ے | 
اور اہر موسم کی یب کیفیت ے کہ ہوا سائیں سائیں کر وہی سے ء آسان پر ؛ 
چھا رہا ے اور طوفان کے آثار ظاہر ہیں - میجر پربچارڈ کو میں پین اسلامک سودائی 
کے جلسے میں نہیں لے جا سکا کیونکم اس وقت وہ لندن سے پاپر تھے ۔ اس جلار 
کی تصوبریں آپ کی خدمت میں بھیجتا ہوں ۔ میجر پر مچارڈ سے میں آٹھ سات ےآ 
مل چکا ہوں ۔ ۱ 

امن الفنون ۔ یہ ایک سوسائی سے ۔ اس کے بافی کے نام سے میں وائقف ہر 
لیکن نہاں ہزاروں ایسی انحمنیں ہیں جن کو چند خاص بامذاق شخص قائم کارے 
ہس ۔اس قسم کی تمام انجمتوں ہے غرض رفاە عامب ہے اور ایسی تمام اجمنوں کے 
قیام اور ان کے اخراجات کا مدار صرف جندہ پر ے - ہت سی ایسی انجمنی ہیں حر 
کے قام مرے وسب لوگوں ے بہت سا روید جهوڑا ے اور اس رو بی ہی کے سود 
ہے وہ انجمنیں قائم ہیں ۔ گدشتہ زمانہ میں ایسٹ انڈیا کمپتی کی سر پرستی میں بہت 
سی احمنیں قانم تھی ۔ ان انجمنوں کا مقصد یب تھا کم انگریڑزوں کو عام ترغیے 
ہندوستان میں ملازمت کرنےۓے کی طرف دلائی حاوے ۔ ان کےعلاوہ اور مھت سی ا حماس 
ەانحم ہوئیں۔ بعض میں ہندوستان کی گذشتہ تارج پر لیکچر دیئے جاے تھے ۔ ابق میں 
ہمدوستاں کی طرز زندی ؛ آب و ہوا اور جغرافیائی حالات ہے عحث کی جا تھی ۔ 
اں میں سے بہت سی اء جمدیں اس وقت تک زندہ ہیں ۔ ہت سی ٹوٹ گئیں ۔ ہار 
ملک میں اسجمنوں کا رواج ہیں لیکن یہاں ان سے وہ وہ کام لیے جائتۓ ہیں جو کروڑوں 
روپید اور لا کھوں سپاہیوں ہے ہیں ہو سکتے ۔مثل انکلینٹ اور فرانس کی صلح: 
جو اس ے پیشتر بالکلی ائمکن خیال کی جاتقی تھی ۔یں دونوں قومیں ہزاروں ارت 
ے ایک دوسرے کے ہمسایں میں رہتی ہیں ۔ صرف ایک پافی کی لکعر درمیان میں 
ے ۔اں دوىوں قوسوں کی دشمی ضرب المثل تھی لیکن اب مہی دونوں آومیں ہں 
جو ایک دوسرے کی دوست ہو کئی ہیں ۔ پہلے دوستّی کا خيال اسجمنوں کے ذریە۔ 
سے رعایا میں پھیلا ۔ بعد میں رعایا ۓ گور نمننٹ کو حبور کیا ۔ اب دونوں سلطتں 
ایک دوسرے کی ہہی خواہ ہس ۔ ان دونوں عظم السان طاقتول کا احاد لی صرف 
یوروپ بلکہ دنیا کی ناریح بدل سکتا ے ۔ اسی کی دیکھا دیکھی بہارے دوس سر 
عبداللہ الامون سہروردی ۓ پین اسلامک سوسائٹٰی قائم کی ۔ اس اعجمن کےہ مقاصد 
میس فرقجات اسلام میں اتفاق ء لندن میں مسجد کا تعمیر کر نا اور باقاعدہ انکستان 
میں دعوت اسلام کرنا۔ 

سید امیر علی جج ہ سید علی بلگرامی ء شیخ عبدالقادر اور دیگر مہی خواہان ٦‏ 
بالخصوص جو کہ علی گڑھ کالج ہے ہمدردی رکیتے ہیں ٤‏ سپروردی صاحب ے 


۹ۃگّٔ ۱ 
علاف ہیں ۔ صاحبان مسبوق الذکر فرماتے ہیں کہ ایسا کرنا گور مممنٹ کے خلاف 
عمل کرنا سے اور بالیخصوص انگریزوں میں دەوت اسلام کر نا گور ممنٹف یىی نکاہ 
ہیں بغاوت کا ثبوت دینا ے - سہروردی صاحب کہتے ہیں ء آپ گور ممنٹ سے اتنا 
ڈرا کریں ء میں نہس ڈرتا اور دعوت اسلام سے اور گور تمنٹ سے کیا مناسبت ے ۔ 
ہیں نے اب تک بارہ لوگوں کو مسلإن کر لیا ے اور انشاءالہ ء اگر زندگی مخیر 
ے۴٢‏ انھی انگریزوں میں سے اور سیٹنکڑوں کو مسلان کرتا ہوں - میں کہہتا ہوں 
مہروردی صاحب شاباش میں تمھارے ساتھ ہوں تم ۔چے مسلان ہو باق ہم تو صرف 
کمنے کے مسلان ہیں ۔ 
حخدمت پر دو والدہ ماجدہ آداب - مشہود خاں کو پیار ۔ 

و29 
مود 


(۳) 


,۹۰ہ 7 18۶ء516 18 
71 1 , دہ) چ صنددء >1 
۳ مارح سنہ ,و وع (اندن 
قبلہ* کوئین و کعبہ* دارین ءدظلہ العال لی 
آداب تسلیات فدویائہ کے بعد گذارش پرداز ہوں کہ میں جم وجوە قرین خیریت 
ہوں ۔ نوازش نامہ* عا ی شرف صدور لایا ۔ اس ے پہلے ہفتە کی ہابت عرض کر چکا 
ہوں کی خط نہیں پہنچا تھا گویا ایک ہفتد ناغہ گیا اس خط سے جو گذشتب پفتہ 
موصول ہواء معمولی خیریت اور عافیت معلوم ہوئی ۔ 
میں اس ہفتد گھر سے بالکل باہر نہیں نکلا ‏ موسم اس قدر خراب ے کہ کبھی 
نند ہواؤں کا زور ے ء کبھی برسات ممودار ے اور کبھی ہرف باری - موسم میں 
اس قدر جلدی تغبر عجاثبات سے ے - 
آج سے نو روز اور امتحان میں باق ہیں ۔ خدا کرے یہ دن بھی جلد گدریں ۔ 
میں اہی طرف سے دن اور رات امتحان میں اور اس یىی تیاری میں مشغول ہوں ۔؟ےۓ 
حدا کے ہاتھ سے ء جو کچھ ہونا ہوگا پیش آوے کا ۔ میں اس وقت ہم و رجا میں 
ہوں ۔ کبھی اید طاری ے اور کبھی مایوسی ۔ مجھ کو اس خط میں بہت کچھ 
لکھنا نہیں ۔ نئی چیز یہ ہے کہ آخر کار امتحان میں نام بھیج چکا ہوں ۔ میں ے اپنے 
جھلے کسی امتحان میں اس قدر محنت نہیں کی جس قدر اس میں کی ے ء اور پھر بھی 
اگر فیل ہو جاؤل تو مجھ کو نہایت ہی افسوس ہوکاء اور یہ افسوس یول اور ؛٭ەی 


کر 


موجب دل شکنی ہوگا کہ میں اپنے بچھلے امتحانات میں فیل نہیں ہوا ہمیشہ پا 
ہوتا رہا ۔ یہ میرے لے ایک تی ىات ہوگی ۔ دوسرے تعین اوقات میں مہت بڑا فرق 
ہو جاوے کا ۔ بعنی اس میں میں اگر پاس ہو گیا تو میرے تربیّی اوقات جاری رہیں 
گے ورنہ گویا ڈیڑھ سال بلک قریباً ہوۓ دو سال یوٹھی ضائع جاوس گر اور باق وقت 
میں چاروں امتحان پاس کرنا تہایت مشکل ہوکا۔ سب کے نزدیک قابل ملامت ٹھہروں 
کا اور عنت جو اکارت کئٔی وہ روکن میں ۔ خدا ہی ہے جو شرم رکھے ۔ 

بخدمت پر دو والدہ ماجدہ آداب ۔ آپا صاحبم ؛ ژبرہ بھن کو سلام ۔ تمام بھائیوں 
اور دیگر اصحاب کو درجہ بدرجہ سلام دعا ۔ نوری اور کان دادی کو سلام ۔ 


عزدزم عرمد سشمہود خاں کو پیار مشہود خاں ہے کہہ دیجے 2- اگر میس 
اپے عمام امتحانات میں پاس ہو گیا تو ایک بائیسکل ان کی تذر کروں کا۔ وہ 


معصوم ہیں ان ى دعا قہول ہوک ۔ 


فقط 
حمود شمراں 
)۳( 
,۲140 ٠1:0+11:ة‏ 18 
۱٥01ء(‏ 
15 0ا 


لندن ۱ے مارچ سنہ ٦۲۰۰ء‏ 
لگ ہو ری کھت“ ری تافالہ اتال 

آداب تسلیات فدویانہ کے بعد گذارش پرداز ہرں کی میں بہمد وجوہ قرین 
خیریت ہوں اور آں حضرت کی خبرت کا ہر وقت دعا گو ۔ نوازش نامہ“* عا ی گذئتہ 
دو شنبں کو حسب معمول شرف صدور لایا ۔ جملہ خیریت معلوم ہوی ۔ 

آج .م۔مارج ے ۔ تین روز امتحان میں اور باق ہیں۔ شتيیدء یک شنبد 
دو شنبد درمیان میں ہیں ۔ سد شنبہ کو امتحان ے ۔ امتحان دس بے شروع ہو کر 
ایک عے ختم ہوکا گوبا تعن گھنٹہ رے کا ۔دوسری ڈاک سے گويا آپ کو میرے 
امتحان ىی بابت مفصل حالات معلوم ہوں گے کہ پرچے کیسے گڈذرے - کامیاب 
ہوے اور فیل ہونۓ کا نتیجد امتحان سے ایک ماہ بعد معلوم ہوکا۔ 

میرے خیال میں میری خواندق خوب ٹیار ے ۔ ایک چھوڑ سات کتاں 
اسی مضموت کک دیکھی ہیں ۔توقع تو ے کہ پاس ہوؤں ء آگرم تقدیر ے ۔ اصل 
یہ ے کہ لاطیی زبان کی اصطلاحات ۓ بہت پریشان کر رکھا ے ۔ ان کو یاد 


کرۓ کرۓ دق ہوگیا ہوں ۔ ایک غیرمانوس زبانء ئہ جس کے صرف ونحو ے واقف 
اور نہ لغات سے ۔ لمے چوڑے الفاظ یاد کرنا ہوۓ ہیں - اور پھر بعد میں مغالطہ 
ہیں پڑ جاتا ہوں کہ فلاں لفظ کے فلاں معنی ہیں ء لیکن جب دیکھا تو میں غلط 
تھا ۔ دو چار اصطلاح'ت ہوں تو خیر کچھ مضائقہ نہیں ۔ قریباً دو ہزار کے قریب 
لعات ٤‏ الفاظ ء؛ اصطلاحات اور ضربالامثال ہیں ۔ اگر امتحان میں ان اصطلاحات 
کہ معنی غلط لکھ دئے تو پهر خیر نہیں۔ ممام حنت اکارت جاتیق سے ۔ 

ہارے ملک کی یونیورسٹیوں میں ایک تہائی پرچں لکھنے سے طالب علم پامر 
ہو جاتا ہے - ییہاں کی یونیور۔ئیوں میں ممکن ے یہ قاعدہ ہو لیکن قائوفی امتحانات 
من ایک تسہائی پرچە کی کوئی سند نہی ۔ اس کا دارومدار صرف ممتحن کی صرضی 
پر ے ۔ اس کے خیال میں جس کا پرچہ اچھا ے ؛ وہ پاس ہے بای فیل ہیں ۔امم 
پہلا امتحان ے متخن کے معیار سے اس وقت تک بالکل ناواقف ہوں ۔ پیر ہارے 
ریڈر مسٹر بیٹ ایک دشوار پسند متحن ہیں - طلبا ان کے طرز سوال سے پمیشے شاک 
ہں ۔ ان کے سوال کر نے کا ڈھب بھی دنیا جہان سے پرالا ے - طالب علم کر 
تام کتاب حفط ہے ۔ اسی میں سے انھوں ے ایک سوال دیا ۔ لیکن سوال ١‏ 
سمحھنا مشکل ے ۔ جب کوئی سوال ہی نب سمجھے تو طالب علم جواب کیا خاک 
دے۔ان کی طرز سوالات کو سمجھنے کے لیے میں نے گذشتہ سالوں کے پرچے 
حریدے - انہی میں ایک سوال تھا کہ دایک غلام کے قطرق اور قانونی مارکاد 
کے حقوق میں کیا فرق ے ۔ ان کی کیا کیا چارہ جوئیاں ہیں - ٭فصل جواب 
بحوالہٴ اقوال جسٹینین دو (جسٹینین شہنشاہ روم کا ام ے ۔ ہمت بڑا مقنن تھا۔ 
اس کی کتاب انسٹیٹیوٹ آف جسٹینین برائۓ تام ہارے امتحان میں داخل ے) ۔ 
ہیں نے اہی ممام کتابوں کو اس سرے سے اس سرے تک اللٹ ڈالا لیکن 
کہیں اس سوال کا جواب نظر نہیں آیا۔ کالج کے کتب خانہ میں گیا ۔ وہاد 
ھی اک5میاب رہا۔ آخر مسش ایڈورڈ بیرسٹرایٹ لاء کے پاس گیا ۔ ان ہے پوچھا. 
وہ بولے ء والتہ اگر خود جسٹینین اپنی قبر سے آٹھ کر آوے تو اس سوال کا جواب 
نہیں دے سکے گا ۔ یہ سوال کیا سے ء صرف صاحب متحن کے دماغ کا نتیجدہ سے ۔ 

الغرض میری پر ارح ہی سے مشکل ے ۔ تین گینٹٹب کا تحریری پرچە ہوکا. 
اس کے بعد تقریری امتحان ہوگا - اس تقریری امتحان سے جدا روح کائپ رہی سے ۔ 
دیکھیے اس وق ت کیسی بنے ۔ اگر جواب وقت پر یاد :ام آیا تو بس خائمہ ے ۔ میں امر 
امتحان کے تم ہوۓ پر نتیجہ کا انتظار نہیں کروں گا ء خواہ پاس ہوؤں یا فیل . 
'نی پڑھائی دوسرے استحان کی اس امتحان کے ختم ہوے ہی جاری کر دوں گا ۔ امر 
اہتحان میں اگر پاس تو فہوالمراد ورئب آیندہ دونوں امتحانوں میں شریک ہوڈ 


بت 


ہوا ۔ اب تو ہر چہ بادا باد ما کشتی در آب انداغتم - فیل ہوؤں یا پاس ء مجھ کو 
چاروں امتحان پاس کرنا ہیں ۔ میں فیل ہوۓ ے ڈرتا نہیں لیکن اس بات ہے 
شرم آتی ے کہ میں اس سے پہلے کبھی فیل نہیں ہوا ۔ اب اگر فیل ہوا تو میرے 
لے بالکل ایک نی بات ہوگی ۔ خبر تقدیر می جو کچھ ہوکا پیش آوے کا لیکن 
جھ کو بد افسوس نہیں رس کا کے میں نے حنت نہیں کی ۔ میں نے محنت میں کسی 
طرح کی کمی نہ یق ہے۔ اب تین روز اور باق ہیںء خدا کرے جلد گذر 
جاویں ۔ 

امتحان اور پڑھائی کے سوا محھ کو دنیا ججہان کی خبر نہیں ہوقی ۔ بریک فاسد 
کھا کر کرسی پر ایسے بیٹھتا ہوں کہ رات کے گیارہ بجے وہاں ے اٹھتا ہوں ۔ بستر 
میں بھی کتاب ہے ء پڑھ رہا ہوں ۔ جب ئیند ۓ غلبہ کیا تب سو گیا۔ رات بھر 
کچھ اسی قسم کے خواب آتے رہتے ہیں ۔ 

بخقدمہت ہر دو والده ماجدہ آداب ۔ عزیزم محمود مشہود خاں کو پیار ۔ زیادہ 
حد اداب ۔ 

عمود سیراىی 
(۳۳) 
لندن 
۸ می سٹم ہے و اع 
قیلمٴ صوری و کعبہٴ معنذوی دام ظلہ 

تسلمات فدویانہ کے ىعد عرض پرداز ہو ں کہ میں بہمہ وجوہ قرین خیریت ہوں ۔ 
نوازش ناممٴ عالی حسب معمول شرف صدور لایا ۔ غیریت متدرجں ہے آ اہی 
ہوئی ۔ 

میں انی تعلم میں حسب معمول مصروف ہوں ‏ اس پفتب سے کچھ اور حصہ 
(انگریزی قانون تدہیں سلطنت) کا بھیجتا ہوں' ۔ اس ے آپ کو بھی کچھ کچھ 
حالات اس عظمالشان سلطنت کی تدبیں سیاست مدن کی بابت معلوم ہوے ربسں گے۔ 
میں یں خلاصب اور غلاصے جو کچھ آج تک بهیج چکاہوں ء نس تو وہ کوئی ترجے 
ہس اور نہ ہی مقصل مضمون ۔ نو سو صفحے کی کتاب میں سے جگم جگہ ے 
ایک ایک بات بہم پہنچانا ہوق ے اور لکھتےوقت نہ تو الفاظ کا خیال ہوتا ے اور 
نہ ہی سلسلہ*ٴ عبارت کا ۔ زیادہ تر کوشش یہ ہوتی ے کہ مطلاب محتصر عبارت میں 





و۔ اس خط کی پشت پر یہ حصد ایک قسط کی صورت میں ترریر کیا گیا ے ۔ یہ 
زیر نفار خط کے بعد ملاحظہ کیجے - (سےتب) 





(0۴٣۳ 

٠‏ ہو لیکن اس صورت می جگںس جگہ مباعفے* عبارت ٹوٹ جاتا سے“ ے جا الفاظ 
ال ہوے ہی ۔ یہ نقص نظر انی میں درست ہو سکتا ے لیکن اس قدر فرصت 
کہاں - بھر حال جو کچھ بھیجا کرتاہوں ء پہلا مسودەاور خلاص۔ ہوتا ہے 
وہ ازیں انگریزی کی مزاولت کی وج سے وقت پر اردو کے الفاظ یاد نہی آاۓ۔ 
کر ؟اۓ موقعه کے الفاظ تلاش کرےۓے کے غیر استع| ی الفاظ درج ہوتۓے ہپس ۔ 
.رک ان خلاصوں سے مبری غرض اشاعت نہس سے اس لے اور بھی ضروری لوازم 
انداز کر کے مطاب پر ا[کتفا کرتا ہوںا۔ مولاوی عہد حسن خاں صاحب کا 
الات درنارۂ قدادت اہغاناں وصول ہوا ۔۔می مواوی صاحب 1ج تکلیف کم دل سے 
سکور ہوں ۔ 

آج کل یہاں موسم نہایت خراب ےے۔ آتو 7 بارش ٤+‏ سردی ء وقت ے وقت 
ہیں سے کوئی ئہ کوئی موجود رہتا ے ۔ اس وقت ابر حیط ے ۔ نپایت اندھمرا 
رہا ے ۔ دن کے بارہ بے چکے ہیں ۔ ایک بے کھانا کھا کر کالج جاتا ہوں ۔ باق 
مات بد متور ہی ۔ 

غخدمت والدہ مساجدہ آداب - عزیزم محمد مشہود خاں کو پیار ۔ 

قط 
حمود شمرانی 


انگریزی قائون تدبر سلطنت 


اس طرح سے ہوس آف لارڈز ی طاقت بہت کچھ متزلزل ہوئی ۔ لیکن کچھ عرصد 
ے بعد ہلک یىی مردور پیسہ جاعت نہایٹ اہمیت کا دم دیرۓ لی اس لے سنہ 
۔راء میں نبٔی ترمیمیں جاری ہوئیں جن کی رو سے ضلعوں کی تمام پیشہ ور حاعتیں 
مات میں حصہ لینے لگیں اور یہ شرط ہوکئی کہ مالکان اراضی یا کرایہ دار 
س کے قبضہ میں بارہ پونڈ آمدی یا عصول کی زمین ے ء انتخاب ئکرے کے از 
ہوں گے ۔ قصبات میں یہ شرط دس پونڈ تک مقرر سے ۔ اس طرح سے مزدور پہشہ 
معت ھی کشر آمعداد حو اس سے پہلے اظہار راے 1 عجاز نہیں تھی اب عملا 
حاب میں حصد لینے لگی ۔ حال میں بھی یہی طریقہ جاری ے لیکن اضلاع میں یہ 
اتور صرف ستہ یم۸۸ اع سے جاری سے ۔ 
ے ۔ بای حعصے ضلعوں میں تقسم کن لے گے اور پر ضلع کو ایک رس بھیجنے کا 
'حیار مل گیا ۓ موحودۂ بالا 5 کو ھ بعد یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ انتخاپ کرنۓ والی 


بر ری 


جاعت میں ید یہ لوگ شامل ہوں کے ۔ مالکان اراضی یہ شرط صرف ضاعوں کے ۔ 
س‫ 

ے ۔ قابضان اراضی جس کی سالائہ آمدنی دس ہونڈ ہو ۔ مقامی کراید دارم 
دس ہونڈ سالانہ حعصول ادا کكرے بی ۔-۔ مقامی کرای دار ہے وہ لوگ صراد شر 
جو ایک سال ہے زیادہ عرصہ کے لیے ایسے مکان میں رہائش رکھیں گے ۔ اننساں 
کرۓ والوں میں اور لوگ بھی داخل ہیں مثلا یوٹیورسٹیوں کے خطاب یافتہ بر برای 
جو ی ۔ اے کا امتحان پاس کر چکے ہیں ۔ ایسے لوگ اپنی اپنی یونیورسئی کے ے 
انذتخاب کے عاز ہی ۔ 

وہ. حاعت جو بر انتخاب نہں کر سکی ۔ اس می یہ لوگ شامل ہر۔ 
پردیسی ؛ سرکاری عہدہ دار ء عورتں ؛ مجے ء لایعقل اشخاص ء شیرف اور ریٹرنگ 
افسر ‏ ریٹرننگ افسر وه افسر ے جس کا [کام] انتخاب کی نگرافیق ے ۔ التخاب ے 
متعلی عام قسم 3ج ذمہ داریاں اس افسر 6 سہرد پی اور ححبے کہ منتخبین کا آشم 
دونوں سروں لبرل اور کنزرویٹو کے حق میں ۔دساوی ے اس وقت ریٹرننگ ١۔‏ 
اہی فیصلہ کن رااۓے د یہ اب سو کی ا و اتی 
وہی مجر انتخابت میں تجویز کت جرانم پینی اور دیگر ای سے لوگ جو کے ثئر 
پارلیمنٹ نہیں ہو سکے انتخاب میں بھی علی ہذا حصد نہیں لے سکتے ۔ 

انتخاب کر ے والوں کے نام ایک کتاب می مندرج ہوے ہی ۔ یبر کان 
پر سال شائع ہوں رہتی ے اور "مام تغیر اور تبدل اس میں سالانہ درج رہتا ے 
کوئی ایسا شخص جس کا نام اس کتاب میں درج نہی انتخاب ک5رڑے میں حصۂہ 


لینے کا قانوىاً عاز نہ - (باق آیندہ) : 
حمود شیراقی 


بنام حمد ابراہیم خان صاحب 
(برادر بزرگ حافظ مود شعرای) 
مخدمت اخوان صاحب قبلم حمد ابراہیم' خان صاحەمب 
تحریر مر قومہ آجناب مطالعہ میں آئی ۔ دعا کیچے کہ میں اپنے مقصد میں کامیاں 
ہوؤں ۔ میرے خطرط یقیناً برابر جناب کی نظر سے گزرتے رہتے ہوں گے ۔ علیحدہ 
نیاز نامہ کى تحریر کی مه کو فرصت نہیں اور یقین ے کم جناب بھی بجھ کو معاد 


اکر سک ہر ماشو ود کر ھریں با گا رع سس رو جا 
گیا ے اس کی پشت پر اپنے والد کے نام ایک نامکمل خط کا ابتدائی حصہ ے× 
جس پر یہ تارب درج ے ۔ (ستب) 





"۹َ" 


وت آپ بھی معلوم کریں گے کب میں کس قدر مشغول ہوں ۔ اگر علیحدہ 
ء حط لکھوں تو سرا جمع_ کا دن ڈاک لکھنے ہی میں صرف ہو جاوے ۔ اس لے 
ہی شیوہ اعتیار کر لیا سے کە گھر ایک خط اور وہ بھی والد کے نام لکھوں 
ہرے تىمام خورد و بزرگ اس کو دیکھ لیں اور سن لی اور سری غیریت سے 
ہو جائیں - دولھا بھائی اور وکیل صاحب اور سراج الرحمن خان بھی اس زسەہ 
ٹریک پں ۔ 

اگر ان میں سے کوئی صاحب مجھ سے اس وجہ سے ناراض ہوں کم میں نے لندن 
اکر ان کو ایک سطر بھی نھس لکھی تو میں ان کی ناراضی سر آنکھوں پر قبول 
کے اں سے معاف کا خواستگار ہوں اور سستدعی ہوں کہ سر دست ایک عرصہ تک 
کو اس اس سے معاق دیویں؛ تھایت ہی مشکور ہوؤں کا اگر کاہ گاہ یہ صاحبان محھ 
باد فرماتے رہیں کے ۔ زیادہ حد آداب ۔ آپا صاحب کی خدمت میں آداب ۔ زہرہ جہن 


سلام ۔ چوں کو دعا۔ 
حمود 


ہنام حمد مسعود خاں صاحب 


زرادر خورد حافظ مود شہرای) 


)0 
دہ ۶ دو(ءد(ڈ 18 
۱۷۱ ٥ع‏ صنئیعصء کک 
۰ ھ10 
اگست سنہ چ. ۱۹ء 
پیارے بھائی مسعود خان 
ہیں یقین کرتا ہوں کم عم اپنے بڑے بھائی سے ناراض ہو اور شاید تم اپنی رجش 
وحوہات میں اپنے آپ کو درست ہی پاؤ لیکن میں جاۓ اپنی معذوری ظاہر کررےۓے 
م ے اس قدر تساہل کی معاف مانگتا ہوں ۔ کچھ میں قدرتاً ۔ست ہوں؛ کچھ 
ری پارسل وغیرہ پہنچنے میں 'سائر“' وغیرہ کے معاملات میں دقتیں پیش آق ہیں ۔ 
رباست ڈونک میں ایک محکمہ سائرات (کسم) تھا جس کو تخفیفاً 'سائر؟“ کہم دیتے 
تھے ۔ اس کا کم یہ بھی تھا کہ ویاسٹ کے باہر سے آنۓ والے اور ریاست سے باہر 
جاے والے "ام پارسل وغیرہ کھول کر دیکھیں اور چھان بین کریں کہ کوئی 
حطر ناک (والنی ریامت کے نقطہ* نظر ہے) چیز تو ریاست کی حدود میں نہیں لاف 
ےَ جائی جا زرہی ۔ ظا پر ہے کہ اس کام میں وقت وت ضائع ہوتا تھا۔ (ستب) 


(0٢ 


اس کے علاوہ میں گھڑی کی طرف ہے مطمٗن نہیں تھا کە وقت ٹھیک دے گی یا کیا 
نتیجد یہ ے کم یہ گھڑی وقت ٹھیک نہیں دیتی ۔ ہمیشھ پاپچ سات منٹ سلوے۔ 
بظاہر اور کوئی خرانی اس میں نہیں ے - اس کو ایک ہقفتم میں ایک مرتیە کوہہ 
کاق ے ۔ ید گھڑی 'غبر چابی یىی ے (کذا) ۔ اس کو برابر کو کتے جاق حتیل کہ 
ایک موقعم پر آ کر ایک خفیف سی آواز؛ کوک کی آواز سے برخلاف اس میں ے 
نکلے گی ۔ اس وقت مم سمحھ لو کہ ؤیادہ ک وکنے کی ضرورت نہیں ۔ اس گھڑی ‏ 
فیس پر گھنٹہ کی سوئی کے علاوہ ایک اور سوئی ے جس کے بازوؤں پر ]1 اور ڈ لک 
ہوا ے ۔ اس کا مطلب یہ ے کہ اگر گھڑی کو فاسٹ کرنا چاہو تو اس سوئی کر 
فاسٹ کی طرف کر دوہ فاسٹ چلے گی ۔ اگر سلو کرنا چاہو تقو سلوی طرف کر دو۔ 
ایک دو مرتبہ کے امتحان سے مم خود سمجھ چاؤ گے یا کسی گوڑی ساز سے یں ار 
دریافت کر لینا ۔ 

بائیسکل وغیرہ ى چیزڑیں - ٹیوب تو میں بھیج سکتا ہوں لیکن ٹائر کا 'وبعہ 
بچاں سے مشکل ے ۔ تم دیکھو؛ ڈاک کے سوا اور کوئی صورت یہاں سے ان چیروں 
کے ِیجنے کی نہیں اور عصول ڈاک ولایت سے ٹونک تک نہایٹ گراں نے با لوہ 
بھیجنا تو مکن ہے ۔ میرے خیال میں تو مناسب ے کہ یہ چیزیں تم لاہور سے ےس 
جی ۔ رستم جی کے ہاں سے منگواؤ ۔ 

کاو میاں کے خط کا میں ۓ جواب دے دياء ایک عرصب ہوا۔ لیکن اگر و 
دندوی کے واقعی شوقین ہیں اور چاہتے ہیں تو ان کو پہلے قیمت بندوق ادا کرنا ہویٗ 
اور تم سمجھ لو کہ ید مہرے لیے ایک جھگڑا ے ۔ دوکان پر جاؤء دیکھو؛ یہ کر 
وه کرو وغیرہ ۔ ہر حال ممہارے لیے اور مہاری خاطر ہے میں یہ کروں کا یکر 
قیمت وغرہ ان کو پہنے بھیجنا ہوگی تب میں آرڈر دوں گا ورنہ خاموش ہوں ۔ 

جھ کو پر تاپ سنگھ جی ر کے جی وغیرە ےۓ کوئی جواب نہس دیا۔ میں 'بی 
تصویریں والد کو بھیجوں کا ۔ باق سب طرح خیریت ے ۔ 

گھڑی میں آج ہی رجسٹری کر کے روائی کرنا ہوں ۔ ڈاک خائم ہے وصو 
کر لو ۔ گھڑی پر پتہ صرف متمہارا تام اور علی گنج ہ سہندی باغ سے ۔ 


والدہ کو آداب ک بھائیوں کو پیار - ب5 
وقسط 


حمود 
)(١۳۱؛"‏ 
لندن 


۵ میں ستما ماوع 5 
ڈیر ممعود غاں 


دعا ۔ بھائی میں و بی کہہوں گاء م جوان ہو ہر طرح تمھارے حواس ر-- 


رس 


باوا جان جو کچھ کریں ان کو کرنۓ دو اور چشم پوشی کرو ۔ صرف ایگ 
ضعیفی اور آخری وقت پر رحم کرو ۔ وہ تیز مزاج ہمیشم سے ہیں ۔ تم نے ہمیشہ 
کے مزاج کو برداشت کیا ہے اور ہمیشہ سلیمالطیع اوز ملاخم رے ہو۔ اب بھی 
الطبع رہو۔ اسی ٹرمی سے کام لو۔ اب اپنی اس فرشتد نفسی کو ئ بدلو۔ 
اری بشرط استواری اصل ایمان سے ۔ بهائیء اسی میں تم کو دنیا اچها کسے گی 
اس کا اجر پاؤگے ۔ 

میں تم کو شاباش دیتا ہوں ء مقصود کا جو عم ے انتظام کیا ۔ بھائیء یہ میرا 
ٴ تھا کیوتکں عمر میں میں تم سے بڑا ہوں لیکن ممرے قرض کو تم نے اپنے سر 
میں تمہارا مشکور ہوں اور مم:ون - مقصود کو دلاسا دو اور ہر طرح اس کے آرام 
دہر می کوشاں رہو ۔ وہ ان سمجھ بچہ ے اور ہاری ‏ مہاری مدد کا محتاج ٤‏ 
ہے حو کچھ ہو سک ےگا اس میں کوتاہی نہیں کروں کا لیکن مجھ سے زیادہ مدد کی 
نہ رکھو ۔ اس پردیس میں میرا کوئی نہیں ے ۔ باوا جان کے وظیفہ پر پڑا ہوں؛ 
صرف سد رمق کو کاق ہے ۔ مودود کا جب کبھی پتە لگے اس کی بھی خبر لو ۔ 
ود دانا اور ہوشیار ہو ۔ میں فخر کرتا ہوں خدا ۓے جھے ایسا ٹیک بھائی دیا ۔ 
متصرد کو ایک گھڑی آیندہ ہفتہ [ڈاک] سے بھیجتا ہوں - اس کو پڑھنے ک 
تا گیل کو ہیی سا غائو کی کرلک تاذائی و رق نس وو ہین پر وت 
رفتہ رفتد اس کے خرح کا انتظام کر دیں گے ۔ ان کی عادت ہے مخ واقف ہو۔ 
باب :ای غائنات کی قوم ر تھے * 

ہیں نۓ تم کو جو گھڑی بھیجی تھی بہنچی یا نہیں ۔ اب تک اس کی رسید مجھ 
نہیں سلی ۔ میں نے مقصود: شیخ جی اور مولوی عبدالرحمن کو اس ہفتہ خط 
تدم علیحدہ لکھے ہیں ۔ والسلام 


غخدہت والده ماجدہ آداب ۔ 


حمود شیرائی 
(۳ 

قدہ؟1 ×۶ نداعءمنہ 18 
۰ بہ] چ 5515ء1 
.+16 

15 ,2203 بجوں: دا7( 

ڈیر مسسعود 
بعد دعا مطالعہ کریں ہم دونوں مغخیریت ہیں ۔ ممہارے لفافه کا جواب اسی ہفتہ 


ار 


دے چکا ہوں ۔ اسی کے ساتھ یب خط پہنچے گا ۔ مس ہمانس وغحیرہ نے جو خطوط: 
لکوے ان کا تم نے بوا کی طرف ے اب تک جواب نہیں دیا ۔ یہ صاف تمہاری غفلت 
کی دلیل ے ۔ تم ہندوستانیوں کو چاے لکھویا نہ لکھو لیکن جب انگریزوں ے 
معاملب ہو تو انصاف کرو۔ اس کے کیا معنغی کہ جواب نہیں دیا ۔ میجر برکلے 
تي اب تک سملے یا کیا۔ مقدسات' کی کیا حالت سے ۔ تم جھ کو اصل حالات 
پوری اطلاع دیا کرو کہ میں اس قدر قابل ہو جاؤں کہ اگر یہاں سے کسی کام 
نابت چاہوں تو ایجنٹ کو یا کسی اور افسر کو لکھ سکوں ۔ یں یاد رکھو کم اما 
اور واقعی حالات ہے اطلاع دینا - 

تم جب اس اس کے بھی قائل ہو کہ صاحب زادکان عبدالرحیم خال و عبدالسممم! 
خاں تم کومدد دے رے ہیں تو تم اس قدر مضطرب اور پریشان کیوں انا ا 


١ 


ہ0 


نیاز محمد* خاں '“پابو؛ٴ تو ہیں نہیں جو اس قدر ڈرے جائتۓے ہو ۔ بشبراادین احمد صاحے 
گذشتد ہفتہ سے مرڑا محمد علی خاں کو مہارے معاملے میں لکھ چکے ہیں ۔ ان کا آثر 
مضعون کا غط میرے پاس آ چکا سے ۔ 

سمشہود خیریت ہے ہے اور میں خوش ہوں کہ وہ ترق کر رہا ہے ۔ اگرچہ مبر 
ہم سبہب کثرت مشاغل ان دنوں خود اس کو پڑھا نہیں سکتا۔ کل مشہود خان اہی 
آنٹ گربیس کے ساتھ بازار گئے تھے ۔ فوٹو دھی اتروایا ے ۔ دیکھئے کیسا اىرتا ے. 
جب طیار ہو جاوے کا نو ایک آدھ کاہی میں تم کو بھی بھیجوں کا غ مام نوہ 
سنپھال کر رکھنا اور سیلے نہ ہوتۓ دینا ۔ 

مشہود کا اور مبمرابوا کو سلام ۔ 


حمود شیرای 


و یہ تعزبّی خطوط ان کے والد کی وفات پر لکھے گئے تھے ۔ (صس7ب) 

ہ۔ والد کے قوت ہوہۓ کے بعد دونوں بیویوں کی اولاد کے مابین جائیداد کی نقہ.ہ 
کے مسئلے پر مقدمہ بازی شروع ہو گئی تھی ۔ انھی مقدمات کی طرف اشارہ ے - 
(صتب) 

س۔ صاحب زادہ عبدالرحیم خان کا تعارف اس سے قبل شیرافنی صاحب کے والد کے نا 
خاوط کے ضمن میں آ چکا ے ۔ (صتب) 

ہم۔ عبدالسمیع خاںء صاحب زادہ عبدالرحیم خان کے بڑے صاحب زادے تھے۔ (صرتتٴ 

ع۔ نیاز محمد خاں؛ ابراہیم خاں اور اسرائیل خاں کے سگے بہنوئی اور پیشہ کے لحاط سے 
وکہل ہوۓ کے باعث ان کے قانونی سشیر بنے ہوۓ تھے ۔ (میتب) 





(0۹ 


(۳۲) 


18 ١161: 
17۸ ٤۶ 

۰ لہ ہ1 
نہ ے۰ ۹ھ 

عزبزم عمد مسعود خاںن 

اشید ۔ خط ءہارا پہنچا ۔ حالات معلوم ہوۓ ۔ میں نہیں سمجھتا یوسف 
, متعلی کیا کیا جاوے ۔ صاحب زادہ محمد عیدالسمیع خاںل صاحب ک 
۔ تم اپنے بچاؤ میں کمی نب کرو ۔ عم ے مجھ کو یں تو لکھ دی کہ تم 
وہاں ہے بھیجو لیکن مچھ کو مقدہے کی بابہٹ ضروری اطلاع نہیں دی ۔ 
سی کچھ بھی نہیں کر سکتا ۔ اور یہ عذرداری کس کے نام بھیجنی چاہیے ۔ 
آپئے کاموں میں . صروف ہوں ۔ مشہود اپنے کام میں مصروف ے ۔ 
لا ے ۔ بلا کا ہنسوڑ ہے ۔ گھر بھر کو ہنساتا رہتا سے ۔ مزے مزے 
نا ے ۔ جب سے یہاں آیا ے کوئی تین اخ کے قریب بڑھ گیا ے ۔ 
لام عبداللہ کوثیام گذشتہ جمعم کو میرے ہاں تشریف لاۓ تھے ۔ ان 
کے بیۓے بلال کوئیلم دھی تھے ۔ مشہود خاں کوئیلم صاحب کی گود میں 
باتیں ہوی رہ شیخ عبداللہ کوثیلم فاضل اجل ہیں ۔ عربی بہت کم 
یسے ثہایت لائق اور عمدہ تقریر کرتۓے والے آدمی ہیں ۔ آیندہ ستمبر میں 
ں سوسائی میں تقریر کرنۓ کے لیے بلاویں گہ ۔ انگریزوں میں یہ پھلے 
ہہوں نے اسلام قبول کیا ۔ اس کے بعد انہوں نۓ تبلیغ اسلام اپنا طریقہ 
اپب نک دو سو سے زیادہ مسل]ن ہو چکے ہیں - سلطان عبدالاحمید خاں 
کو شیخالاسلام ء آفندی اور ے وغعرہ کے خطابات دۓ ۔ اسلامی دنیا 
بڑڑے مشہور اور معروف شخص ہیں ۔ تی انگریزی یولیورسّ٘ی سے ان 
؛۔ ڈی کا خطاب ملا ے ۔ اسلام پر کئی کتابیں انہوں نۓے تصنیف ک 
بار ہفتہ وار اور ایک رسالہ ماہوار اسلامی مضاہ بن پر نکالتے بس ۔ اللہ 'ن 
نے 


ویلم صاحب لیورپول میں رہتے تھے اور پیشے کے اعتبار سے سالسٹر تھے۔ 
لقادر ۓ ہنخزن؛ کے ستمج ہ . ۹ء کے شہارے میں دچند گھنٹے لیورپول 
عنوان ےء ان ے ملاقات کا حال لکھا تھا۔ (س37ب) 








۰ 


بوا کو مبرا اور مشہود کا سلام ۔ مقصود ملا یا کیا ہوا ۔ اللہ اس کو راہ را۔ت 
پر لاوے ۔ بڑا ہوکر نہایت دق کرے گا۔ مودود کو مبری طرف سے کہد دو کہ 
بھائی تع کچھ سیکھتے رہو - اس قدر کہ آدمیوں میں بیٹھنے کے قابل ہو جاؤ ۔ ورن, 
بڑی سصیبت ہوگی کہ تم سے اور سب ہے چھوٹا بھائی پڑھ لکھ گیا اور تم یوں ہی رہ 
ئے:۔ ابا نۓ التہ بخشے اپنی زندگی آبرو کے ساتھ گزار دی - بھی زندگ ہمیں بھی ک5ڈا 
ے ۔ جینے کو سب السان جیتے ہی ہیں لیکن زندگ زندی میں فرق ہے ۔ ایک زندی 
ایک گنوار جاہل کی ے ء دوسری زندگ ایک آبرو دار بھلے مانس کی سے ۔ اب تم بہ 
سوچو کون سی زندگی اختیا رکرو گر ۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی خیال رہ ےکم تم چاہو 
تو اپنے بزرگوں کے نام کو روشن کر سکتے ہو اور خواہ اس پر پانی پھیر دو ۔ باپ م 
گئے لیکن خدا کے فضل سے تم اب بھی روٹی کپڑے کی طرف سے پریشان نہیں ہو ۔ 
یه وقت ے؛ کر لو ۔ موقعہ ے ورنہ باپ کا پس ماندہ ہمیشد نہیں رہے گا۔ وہ کچھ 
دنوں کے لیے ے اور بعد میں کام اپٹی قوت بازو سے چلے گا ۔ تم اس وقت کے آئے سے 
قبل اپنے آپ کو طیار کر رکھو ۔ ابھی دریا میں پانی ے اور کھیتی زری ۔ جو کجھ 
کرنا ہو کر لو ۔ گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں ۔ 

کھیتوں کو دے لو پانی اب بے رہی ے گنکا 
کچھ کر لو نوجوانو اٹھّتی جوانیاں ہس 

ممہیں اگر اپنے پڑھے لکھے بھائیوں کے ساتھ رہنا ے تو اس قابل تو ہو جاؤ کہ 
ان سے کسی معەولی مضعون پر گفتگو کر سکو ۔ میں تم سب کے ساتھ رہتے کو طیار 
ہوں بشرطیکہ تم پڑھو لکھو ورنہ مجھے ڈر ے کہ تمہارا جہل میری تعلیم پر غالب 
آ جاۓ "ا ۔ اور تم مودود یم یاد رکھو کہ میں غرویب آدمی کی صحبت ہے نہیں گھبرانا 
کیونکہ غریبی کوئی عیب نہیں لیکن جھالت عیب ے ۔ اس عیب کو تم دور کرو۔ 
مہارا بن گزر گیا ۔ وہ جب گزرا گزرا لیکن جوانی اس طرح نہ گزارو -۔ اس میں تو 
کچھ سیکھ لو ۔ میں غود غریب آدمی ہوں اور غریب ہی رہوں گا لیکن مبری بھی 
آرزو ے کہ علم میں نام کروں ۔ والد محوم کی بہی آرزو تھی ۔ تم بھی ان کی یہ 
آرزو پوری کرے میں سعادت مد بیٹوں کی طرح کام کرو۔ بد لکامی ء بد شعوری؛ 
یہ تو طفلانہ حرکتیں ہیں ۔ اب تو تقاضاۓ عمر ے کہ اس قسم کی حرکات ہے تم پرہبر 
کرو ۔ میں اپنے بچاس کاموں میں؛ تعلیم میںء میل ملاقات میں؛ جم لوگوں کو خط 
لکھنے کے لیے وقت تکال لیتا ہوں لیکن خدا جاے کہاں کے عدیٍالفرصت [ہو] کہ 
باوجود تاکید مجھ کو خط نہیں لکھتے ۔ بھائی آیندہ ہے عہد کر لو کہ ہمیشہ لکھتے 
رہوڑگ] ۔ جھ کو جب وہاں کے مفصل حالات معلوم ہوے ہیں تو پڑھنے میں کیفیت 


آنی ے ۔ والسلام حمود شیراں 


زعہ 


(۵) 
وہ8 ×۶ نعاعء5ن5 18 
۷۰ ٥ئ‏ ۱ند 5ء >( 
۰ م1 
)1 ,58ل0ا8داث۸ 16٤15‏ 
عزیزم ععمد مسعود خاںن سلمہ 
منشی جمنا پرشاد صاحب کی خدمت میں میرا سلام کہو اور کہو کہ آپ ے جن 
احب کا پتہ دریافت قرمایا ے مجھ کو ان کی تلاش میں دیر ہوئی کیونکہ اول تو ان 
لے ام میں غلطی تھی دوسرے وہ ریٹائرڈ افسر ہیں ۔ بهرحال جو کچھ معلوم ہو سکا 
بل میں لکھتا ہوں ۔ افسوس سے کہ ان کاموجودہ پتب اب تک معلوم نہیں ہو سکا 
بکن میں تلاش میں ہوں ۔ جس وقت معلوم ہوا لکھوں کا ۔ یہ پتہ جو ذیل میں لکھتا 
وں؛ ڈیڑھ سال پیشتر کا ے ۔ اس پتب پر خط و کتابت کرۓے سے ٢)‏ اگر صاحب 
٥0ء6‏ 3ا8ت 1896 .6:1:2. ظط .,عد حصەمط٦'‏ د۶ء دہ 6 ۶ ہ58( ,3دص 0ط 
مونەجہدہ) لعط٤صدت5‏ طےٛذ ۲۷۰۰۵ ه5 :1901 ےعدنء چصنضا عط٤ ٠٥‏ چہ(ذ؛نہ۷۷-ص۱ 
زہہڑ جم لمط0 ٤‏ ۸8۰۵م لا نان(ہ۶ : 1857-58 , وزصت٤؟‏ حد ن10 ,: 1855-56 
8۰ معصدد ہ٥‏ عط٤‏ جہ ٤۰‏ :6۲0-15-۱۷ ۲۵× : 1879-85 
5:66٤, 10٥00. 5.۷۷۰ 55۰.‏ ہمہ 89 ء: ددہہ۹343ھ 
چاہو تو منشی صاحب موصوف کو یہ پرچە دکھا دو ۔ معلوم ایساہوتا ے کہ 
بنرل موصوف اگر زندہ ہیں تو اس وقت لندن میں نہیں ہیں لیکن پتہ بالا پر لکھنے سے 
غط ان کو آسانی سے پھاج سکتا ے - 
ححببے؛ کبھی 23 بنکلے یق طرف نکلو تو منشی شمس الحق صاحصب کو میرا سلام 
کہہ دینا - والسلام 
حمود شیرانی 


(۹٦) 
18 ر ادہ۶ ۶نا ٗت5‎ 
ہہ) ع۱78 5ع(‎ 
م],1‎ ۶ 
ا کرت سن ای و20‎ 
عزدزم حمد مسعود خاں‎ 


بعد ضروریات واجب مطالعب کریں کہ میں اور مشہود دونوں ةخدل اہی سے 


بی 


حبریٹ سے ہیں اور تمہاری سب کی خیریت مطلوت ۔ بچاس پونڈ مچارے فرمت 
گذشتہ ہقہ پہنجے - ان یىی رسد لو ۔ اس سے پیشع الور والوں کی یابت یم کو ٦‏ 
جکا ہوں ٴ کم وہ روائہٴ ہندوستان ہو گئے ہیں ۔ اس ہفتہ بندر سعید' سے ٹھا کر گو 
سگے کا حط آیا تھا ۔ ن کے کچھ کپڑے ییہاں ل .دن میں ہوٹل میں رہ گئے 2 
ان کی ىاتب اکھا تھا ۔ ان کے متعافی میں ۓ ت٭٭ش ىی لیکن یہہاں ان کا کچھ 
نہ چلتا ۔ بہر حال میں اس کے متعلق ان کو بعد ے>تیق کامل لکھوں گا ۔ 


عم چاہتے ہو کم میں تمہاری سفارش کہیں کر دوں جہہاں تمہیں سو دو 
روپیوں ی نو آدری مل جاوے ۔ میں نہیں سمجيی سکتا؛ یہ کیوں کر پو سکتا ے 
م اول اپنی ؛س قدر لیاقب تو پیدا کر لو اب عم ہی سوچو کھ اول تو نوکری ہ 
کچھ ے نہیں اور بعد میں نوکری ایسی مفت کہاں پڑی ہیں جو آسای ہے ٠‏ 
حاویں کی ؛ اور وہ بھی ایک دم سے سو دو سو کی ۔ میں تم کو لکھ چکا ہوں ا 
بھر لکھتا ہوں کی اول تو پوکری کے لے کوئی انگریز سفارش نہیں کرے 
اور جو ذرے بھی تو کس ہے کرے ۔ سرے خیال میں تو یہی تجویز [_ 
کم مم اس قسم کے خیالات سے باز رەکر مجارت میں لگو ۔ جم مجارت کے کام کے ہو! 
اور اسی میں پهلو گے۔ نوکری کے لیے تم اور تمہارے قوىل اور نیز مہاری لیاقٹ 7 
نہیں ۔اگر ٹونک میں نہ رہو تو پھر جے پور میں کوئی کام کھولو۔ وہاں م 
بھی کام کرو اور نیز اپنے چھوۓ بھائیوں کو کام میں لکاؤ ۔ اس طرح وہ لڑکے ‏ 
کچھ عرصم میں سٹبھل جاویں کے ۔ مم نو کری کی طرف سے منب موڑو۔ کر 
ضرورت نہیں کہ کچھ دے دلا کر نوکری لو اور کچھ دنوں کے بعد بدنامی 
ساتھ اس کو چھوڑنا پڑے - ایراہم خاں وغعرء جو کچھ کر رے ہا تی غ : 
پھر کہتا ہوں کہ کچھ نہیں ہوگا۔ اگر وہ یہ کہتے ہیں کم پامخ روپیہ والد 
پاس تھے اس کا ثہوت سب ہے پیشتر ان کو دینا ہوکا ۔ اگر یہ کہتے پس کم پ:حا: 
ناجائز ہے اس کا بھی بوت ان ہے سرہوا۔ اب تک وه کچھ نہیں کرس 
آیندہ بھی کچھ نہیں ہوکا اور جو تم خواہ خوٴہ کا اپنے دل میں خدشہ پیدا کر 
اور پھر اس پر کڑھو اور دوسروں کو کڑھاؤ تو دوسری بات ے ۔ تم مجھً 
اس ترکیب سے لکھا کرتے ہو کم وہاں ہے سب کچھ کرے آناء گویا تمام ٢‏ 
ہندوستان پر میرا قبضہب ہے ۔ مخ بھی وہیں ے نو کر ہو کر چلے آتا ۔ اب تم 
سوچو کہ نوکری کیا میرے ہاتھ میں ے کہ جب چاہوں گا لے لوں گا۔ نو کر 
ملتے ملتے ملّی سے ۔ کام طریقب طریقہ سے ہوتا ے ۔ بہر حال ےم بجی کو اس آ 


و اصل خط میں دہندر بور سعیدء (کذا) تحریر ے ۔ (مرتب) 





بت 
ہداپتیں نہ کرو اور اپنے متعلق لکھو کہ آیندہ مہیں کیا کرنا ے ۔ اب کیا 
ابنی ساری عمر اس پنچایت کے غم میں گنوا دو گے یا کوئی اور کام بھی کرو 
ات اب تک جو ممہارے خطوط پہنچتے رے ہیں ان میں وہی فقط ایک شکایت 
راہم خاں اور پنچایت وغیرہ وغیرہ ہوا کرے ہیں ۔ اب ید سوچو کەیوں تو کام 
و تک چلے کا آخرم کو کچھ اور کام بھی دنیا میں کرنا ے ۔ ثم خود نہیں 
رھتے + مودود اور مقصود نہیں پڑھتے ٤‏ یھن کچھ کام کرواوروەہ کام کیا ے ۔ 
دو نی] دھندا کھولو ۔ سردست چار پیسے اسی تر کیب سے پیدا ہوں گر اور اسی 
٤رح‏ سے تمہارے چھوئۓ بگڑےۓ سے میں گے ۔ میں ان دنوں سر توڑ کوشٹی کر رہا 
ہں ۔ امتحان بہت قرویب ہے اور پڑھائی اس قدر ے کہ کبھی جی چاہتا ے کہ 
سے کو چھوڑ حھاڑژ دوں ۔ بہر حال ایسے خیالات سے کام نہیں چلتاء کام کرنا 
رے کا ۔ ایک امتحان اکتودر میں سے ۔ خداکرے اس میں پاس ہو جاؤں نو 
ک اور باق رہ جاوے گا۔ تم مد بنو اور ہراساں نہ ہو ۔ خدا سب کام آسان 
درے گا ۔ ہر کام میں مصاحت اور دور بی سے کام لو اور بہت جلد کوئی ایسی 
ر کیب کرو کے چار پیسے جس سے گھر میں آویں - اسلامیہ کالج (اح؟من حایت 
سلامم ۔ لاہور) اکتوبر میں کھلے گا ۔ اگر اس پر تلے ہو کى اس کو' وہاں 
بپیحیں تو میں متمہارے واسطے سہروردی صاحب کے نام خط لکھ دوں کا ۔ لیکن 
مھ کو کم آمید ے کہ وہ وہاں علی گڑھ میں ره کر سنبھلے کا ۔ اہرحال یہ "مہاری 
رضی پر منحصر ے ۔ اس کے متعاق جو مناسب چاہو کرو اب اس کے لے صرف 
دو عصورتیں ہیں ۔ ایک تو کام میں لگانا دوسرے لاہور بھوجنا میں پہلی تر کیس کو 
ساسب سمجھتا ہوں ۔ آ گے تم جانو۔مشہود بغخیربت ہے ۔ سب کو سلام کنا 
ے ۔ بوا کو میرا اور سشہود کا سلام ۔ تم یہ لکھو کہ آیندہ کیا کرنا چاہے ہو ۔ 
کب تک مم اور مودود ے کار رہو کے ۔ 
فقط 
مود شہرانی 
میجر ڈ کسن پنشن یافتہ افسر ہیں ۔ وہ ہندوستان ار آےۓے تو کسی ملاژمت 
کے سلسا میں نہیں آویں کے ہلکہ بطور سیاحت ۔ وہ ممکن ے کہ دوستانہ تمہاری 
سارش کسی ہے کر دیں لیکن ملازمت کے لیے نہیں کریں گے ۔ میں نے تمہاری 
ملافات کے لیے ان ے جو کہا سے تو وہ ملاقات کے لیے کہا تھا ۔ یہ اس غرض 
ے نہیں تھا کہ غ کو نو کری دلا دیں ۔ 





(ے( 
۰۱ ۶ 51:۱8۸ 18 
۲۱۰ ٠ج‏ ۱5ء( 
٦ہام‏ 
67 ٤۱ء5‏ 
عزیزم حمد مسعود خانں 
بعد دعا مطالعب کریں گذشتہ ہقتہ تمھارا کوئی خط نہیں پہنچا - تمھاری خیربہ 
کی طرف ہے متفکر ہوں ۔ امید ے کے تم خیریت سے ہو۔ 
میں اپنی تعلم میں مشغول ہوں ۔ امتحان سخت مشکل سے ۔ پاس ہوتۓکی امب 
کہوںن تن اگر کافی طیار ہوا تو ا١‏ کتوبر میں جاؤں کا ورئد دسیر میں اور آخری امتحا| 
کے لیے مارچ - مشہود سب طرح سے اچھا سے ۔ اب کچھ کچھ پڑھنے میں دل ِ5 
ے۔اکتوبر میں بہاں مہدرے کھلیں گ۔اس وقت ان کو مدرسم میں داغإ 
کر دیا جاۓ کا ۔ انگریزی میں اچھی طرح چل نکلا ےے ۔بوا کو مود کی طرہ 
سے تشویش پیدا ہوتی ہوک لیکن ان سے کمہ دو کہ وہ یہاں نہایت ہی آرام سے ے 
سب لوگ اس کو پیار کرتۓ ہس ۔ کسی قسم کی تکلیف نہی ہے ۔ تب پی تو و 
حافظ جی کی مار ہے جیسی بجے ہندوستان میں برداشت کرے ہی اور نہ ہی ہر وقہ 
کی بندش ے جیسی وہاں رہّی ے ۔ تاہم اس کو جو کچھ پڑھایا جاتا ے شوق ے 
پڑھ لیتا ے - فہن الیتہ تھایت خراب ے لیکن اس کا کیا [کیا] جاوے ۔ اس وقۂ 
سورے اس کھڑ ار ے میں رے کہا و کو کا کر راہ کی کات ا 
لکھ دو اور داؤد' کو بھی پیار لکی دو ۔ پور مجھ سے کہا کب داؤد کو یہاں ے 
انگریزی کھیل کھلوے بھیجوں کا ۔ کس قدر خرج ہوکا۔ میں ے کہا ء بہت صرۂ 
ہوکا اس لیے ایسی تحلیف تہ کرو ۔ مشہود اب اردو قریباً بھول گیا ے ۔ میں ہر جا 
تاکید کروں گا کہ اردو میں بول تاہم وہ انگریزی ہی میں بولے گا ۔ میں ہحیط 
اردو میں اس ے بولتا ہوں لیکن وہ نہیں بولتا۔ خیر کچھ دنوں کے عرصب میں حا 
کچھ بھولا ے سیکھ لے گا ۔ 


غ اہی بابت کہو کیا ارادے ہیں ۔ مقدہات وغیرہ تو ہوے ہی رہی کت 
تم ان کی زیادہ فکر ند کرو بلک اپنے کام میں مشغول ہوؤ ۔ اگر تم کو ٹونک میر 
ات کرنا ے تو وہاں ہی کوئی کاروبار کھولو ؛ اور جو ایسا نب کرو تو 





ےم وت نگار کے صاحصمب زاد۔ے عمد داؤد غاں (اخٹرل غیراف) جو اس وقت ڈپڑہ 
برس کے تھے (ستب) 





یں 


7 پور یا کسی اور جگہ ۔ لیکن اب تم وقت ضائع تم کرو ۔ چھوئے بھائی بھی ےکاری 
حراب ہو جاویں گے - کچھ تہ کچھ حیل مہانہ اوقات بسری کہ لیے ضرور چاہے ۔ 
سے تینوں بھائیوں کے لے بہی سناسس سمحھتا ہوں کم تبارت لو۔ اسی میں تم 
بى کر سکو کے ۔ تم ن و کری کا خیال دل سے نکال ڈالو ۔ اول تو ٹوکری کہ لیے 
عق درحہ کی لیاقت ضروری ے ۔ اس قابلیت کی غہر حاضری تم سے موحود ہے ۔ 
ورسرے نوکری میں اس قدر آمد نہیں - تیسرے تمھھارا ارادہ مصاحیبت کرے کا ہے۔ 
ور اس کے ستعاق تم یس سمحھلو کہ مصاحبتیں دو قسم کی ہیں ۔ ایک تو برای 
مداحمت حس کی جھلک مر ٹونک میں دیکھتے ہو ۔ اس قسم کی دربار داری اگرحہ 
۔ دوستان میں مسوم ے اکن وہ اہتدا ہی میں اصولاً غاط ے اوو اس قسم کی اغلاط 
ترویج ملک اور قوم دونوں کے لیے ے انتہا ضرر رساں ے ۔ ہر حال میں کمھی 
ہں حاہوں کا کہ معرے بھائیوں میں سے بھی کروی اس غاط پیثشگی کو اپنا شوہ 
اوے ۔ تم خواہ کچھونھی مصاحت پبثشگی کے حق میں عمدہ راۓ رکھتے ہو لیگن 
۔ میں شک نہس کس امں ڈایل پبشٹ ے نممام دنیاۓ اسلام کو تباهہ کر دنا سے ۔ 
ن خوشامد پیشہ لوگوں کی بدولت سلطنتی برناد ہو گئی ہی اور ملک چھن گئے ہس 
سیپس ے اس پیش ۓ ملک کو اور مذہس کو سخت نقصان ہنجایا ے اور ڈذلت 
ابر دروغ گوئی ہزار دوسرے عیبوں کا منبع ے ۔ ۔پر حال ''مصاحبت؟“ اس وقت 
رض زوال میں سے - وہ سس روہی ے اور یں چند نسلیں جو امں وقت تم ہندوستان 
سس دیکھ رے ہو ء ان کی بدولت اس میں کجھ سائنس باق سے ۔ ان کے مر تے پر اس 
رم قہح کا خاتمہ ہو جاوے گا۔ 

رہی دوسری مصاحبت پیشگی ء دوسرے الفاظ میں کہو ”'جواں مصاحبت“ ۔ 
س کے متعلق تم یں سن لو کہ یہ بھی اصالتاً اسی قدر فضول سے جس قدر ”برای 
صاحبٹ“ تاہم وه حسب زمانم ہے اس لیے اس قدر معیوب نظر نہیں اق جس قدر 
س کو ہونا چاہیے ۔ ایسا شخص جو اس میں داخل ہونا چاہتا ے اس کو مندرجہ 
رصاف ے موصوف ہونا چاہیے چ 


یہ کہ وہ باخہر ہو یعنی وسیع معلومات ر کیتاہوء حاضر دماغ ہو ء ہر ایک 
صحیس کے کام کا ہو - خوبصورت طاقت ور وڈ‌مرہ ہو کرکط خوثت جانتا ہو ء 
رلو کھیلتا ہو ء گھوڑے کا خوب سوار ہو ء فیثن ایبل ہو اور انگریزی ١‏ ھی 
حانتا ہو ۔ باق اور جس قدر کھیل ہیں ان میں بھی مشاق ہو وغیرہ وغیرەہ ۔ اب 
عم سوح لو اگر حم میں یہ اوصاف مذکورہ اور باق اور مثل شکار اور نشانہ باڑی (ہں] 
وع اس سلسلہ میں جاے کا ارادہ کرو۔ اس کے علاوە ایک اور بات سن لو کہ 
گربز اس مصاحبی کے سخت خلاف سے ۔ اس کا جہاں تک بس چلے کا وه اس گروہ 


نی 
کو برباد کرے گا ۔ ہندوستان میں انگریزوں کو ابھی اور زیادہ عروج ہوا ۔ ار 
لیے ۔پتر ہے کم تم پھلے ہی سے ایسے سلسلے میں جاۓ ہے پرہیڑز کرو اور اگر میرے 
دل کی بات پوچھو تو میں تم سے سچ کہتا ہوں کم اگر تم کہیں دس روپید ۶ 
حلال ملازمت میں گھسو تو میرے نزدیک ہزار درجم بہت ہے ہب قمبت اسی مصاحی 
کے جس میں تح چار سو پانسو ماہوار کا سکتے ہو ۔ اسلام کی نتکاہ میں مصاحب پیش 
حرام ہے ۔ بس یب تمھارے لیے کافی سے - مھ کو امیری پسند نہیں ے ۔ اسلاہ 
غریب ے اور غریبی ہی ہارا فخر ے۔ہاری خوف بپہی ہے کب ہم میں جوبر 
اخعلاق ہو اور جوبر علم ۔ اس کہ علاوہ اگر ہم سے ہو سکے تو ہنی نوع انسان ک 
خغدمت کریں ۔ اگر میں اور تم ان تین فرائض میں ہے ایک بھی ادا سکے تو یی سح 
لو کہ ہم تےاپنی زندگ کا جواب دے دیا ے جس کے لے خدا نے ہمیں پیدا کیا 
تھا ۔ ہوا کو میرا اور مشہود کا سلام - 
عحمود شیرانی 
)۸( 
1۳۹۰[ عدطاط[۹40ظ۸ 10 
٤‏ ۲۲ ناناعہ[ک( 
7 
۱ ر۔اکتویر سٹس ے۹ ۱ء 
عزیزم عحمد مسعود خان 

میں بخیریت ہوں ۔ مہارا خط پہنچا ۔ حالات معلوم ہوۓ ۔ مشہود خاں مدر۔ہ 
جاۓ لگے ہیں ۔مدرسہ گھر کے قریب ہی ہے ۔ صبح لو بجے سے جاتے ہیں۔ نار 
جے آ جاے ہیں ۔ دوبارہ دو بے جاتے ہیں اور پایچ بجے آ جاتے ہیں ۔ پہلے تین دں 
تک تو بڑے شوق سے جاے رے لیکن کل ڈذرا برخاستب غاطر تھے کیونکد معلم 
نے مشکل مشکل الفاظ یاد کرۓ کو دیئے ۔ کہتے ہیں اب میں بڑا آدمی ہوگیا ہود 
کیونکہ مدرسہ جاتا ہوں ۔ میں تے کہا ء اس میں ذرا بھی شک نہیں لیکن تم اس 
حنت کیا کرو ورئب ایسا نی ہو کس انگریز بچوں میں مہاری ے آبروئٹی ہو اون 
استاد سزا کے لیے تمہیں کوئۓ میں کھڑا کر دے ۔ بولے ء باہو دادا ایسا نہیں ہو5 ۔ 
میں نے کہا ء تم انگریزوں کے بچوں سے لڑنا مت ۔ بولے ء نہیں میں نہیں لڑوں ؟. 
میں ےۓےکہا؛ کبھی کبھی چھیڑے کی خاطر وہ نہیں کالا کلوٹا کہا کریں ے٠‏ 
تم برا مت ماننا اور ٹال جانا ۔ بولے ء اگر وہ مجھ کو دھکا دیں تو کیا کروں ٠‏ 
میں تے کہا ء سرد آدمی تم ایسی نوبت ہی کیوں اۓ دو ۔ 

مسعود تم ٹونک کی کیفیت دیکھ رے ہو اور پھر ملازست کے عواب دبک 


ے 1 

ے ہو۔ میں عدا سے چاہتا ہوں کہ تم ان خیالات کو اپنے دل سے دور کرو اور 
رب میں پڑو ۔ تم اسی سلسلے میں پھولو گے پھلو گے ۔ مقصود کو میں کچھ دنوں 
, لیے باہر جاۓ میں کوئی غرابی تہیں دیکھتا ۔ اس کو بھیج دو ۔ لیکن لاہور 
, میرے دوست عبداللہ المامدون سہروردی استعفیول دے چکے ہیں ۔ گذشتە ہفتد 
١‏ ی اطلاع بج کو ملی ے ۔ نہیں معلوم اس کی کیا وجہ ے ۔ ۔ہرحال اگر اس 
ولاہور بھیجتے ہو تو جس کسی کی نگرانی میں رکھو اس کو مقصود کے حالات 
ر عادات ہے مفصل اطلاع دے دو تاکہ سعید الدین غان صاحب کی طرح بعد میں 
کو کوئی الزام نہ دے۔ اس کے متعلق تح مفتی عبداللہ صاحب سے ملنا۔ وہ 
ىمن حایت اسلام ور پریڈیڈنٹ ہی ۔ لیکن ان ے یہ نم کہنا کی وه اس کو اونے 
بر رکھی ۔ وہ انجەن حایت اسلام کے بورڈنگ ہاؤس میں رکھ کر وہیں اس پر 
فراں ہو سکتے ہیں ۔ ید کام تم کو گذشتہ سال کرنا چاہیے تھا ۔ 

ٹونک میں پنجابی کیسے ۔ ایک طرح سے اچھا ہی ہوا۔ تم ان لوگوں پر 
روسه کر سکتے ہو ۔ ٹونک والوں کی بہ ئسبت یب لوگ زیادہ مردانہ اور قابل 
نار ہیں ۔ شیخ محمد اقبال' کا اب تک پتہ نہیں ۔ جب وہ آویں گے میں ممہاری 
ت ان ہے کہوں کا ۔ میجر جنٹرل؟ ڈ کسن کی بابت کہہ چکا ہوں کہ وہ ہندوستان 
ىرر سیاحت آویں گے نب کھ ملازمت کے سلسلے میں ۔ تم ان سے ملاقات کی امید 
تھو۔ وہ آج کل میں لندن آاۓ والے ہیں اور می آئندہ ہفتہ انف ہے دریافت کر کے 
*ھوں کا کہ کب وہ ہندوستان جاویں کت ممکن سے کب اس عرصہ میں انھوں ےۓے 
ا ارادہ بدل دیا ہو ۔ تم ے یہ نہیں لکھا شیخ عبدالقادر آج کل کیہاں ہیں ۔ آیا وہ 
دہلی ہی میں قیام رکھیں گے یا لاہور رہیں گے ۔ اعتماد اور مشورے کے قابل 
مرف شیخ عبدالقادر ہیں ۔ تم ان ے مشورہ لے کر دہلی میں کوئی کام شروع 
کہوں (نہیں] کرے ؛ اگر اس کو مناسب جانو ء یا لاہور میں ۔ وہاں مفتی عبداللہ 
:کو مشورہ دے سکتے ہیں ء یا جے پور میں ۔ الور والے راجہوت ہیں پراۓ خیال 
لوگ ۔ تم ان پر بھروسد نہ کرو۔ ا کو ایسا ہی غیال کرو جسے ٹونک 
لے ۔ ان ہے زیادہ پنجابی لوگ قابل اعتبار ہیں ۔ تم اگر شیخ عبدالقادر صاحب کے 


٠۔‏ حضرت علامہ اقبال ماد ہیں جن سے شیرانی صاحب کے قیام لندن میں دوستانہ 
تعلقات قائم ہو چکے تھے - (ستب) 

:ایک گزشتب خط میں ان کو شاید غلطی سے میجر ڈ کسن لکھا گیا تھا ۔ بہاں 
ان کا عہدہ میجر جئرل کا درچ ہوا ہے ۔ (صب) 

>شیخ صاحب ان دنوں دہلی میں پریکٹس کرے تھے اہریل سنہ ۱۹۰۹ء سے 
اہور میں ہریکٹس شروع ى ۔ (ستب) 





۲۸ 


صحیح پتب ہے واقف ہو تو ان کو میرا حال کا پت بھیج کر لکھو کہ میں اں ے 
چند ضروری ! معاملات کے متعاق خط و کتابت کرۓ والا" ہوں ۔ اس لیے مہرباری 
کر کے اپنا پت مجھ کو لندن بھیح دیں ۔ 


ہوا کق خغدمٹت میں ممرا اور مشہود کا آداب ۔ 
آل4 
و حصلیم 


محمود شیراںی 
ہ8[ دتاجاادرزا۸۹4 10 
عاج:ہ۲] ٣۲‏ داا:5: 16 
0۶10۔1 ۸۶7۰( 
جم۔۔اکتوبر سنہ ے. ۱۹ء 


عزیزم حمد مسعود خاں بعاقیت داشند 


مہارا حط پہنچا - کیفیوت معلاوم ہوئی می اسی ا سے سل اد علی 22 


پِ 


لکھوں کا ۔جھھهہ آدمہی کام ک ےج اور قابل اعتبار -۔- م اس کے ذریعہ سے یا اس کے 


مشورہ سے کوئی کام کی بات کر سکتے ہو ۔ میں یہ سن کر بہت خوش ہوں کم '۔۔ 
علی کو ارجن سنگھ جی کے ہاں ڈیڑھ سو کی ملازمت مل گئی سے - بلی کے بھاکوں 
چھینکا ٹوٹا - میں اس حبر سے بہت ہی خوش ہوں ۔ 

مسعود میں ہر مر تید تم کو لکھتا رہا ہوں کم تاوقتیکب تمام طرف سے تم اہنے 
خیال کو سمیٹ کر ایک طرف نب جموگے کام نہیں چلے کا ۔ مم اور تمام خیالات کو 
دور کرو صرف تجارت کو لو اور اسی میں خدا 3 کو کامیابی دے کا ۔ میں عام کچ 
جویا ہوں اورتم کو خوش حا یىی ى ضرورت ے ۔ خدا ہمیں دونوں کو کامیاب کرے ۔ 
مہارے اس خط کے پڑھنے سے مجھ کو ىڑی خوشی ہوئی کہ تمہارے فضول وسواس 
اور وہم دور ہوے جائے ہیں اور اس خط میں کسی قدر طانیت برستی ے ۔ ید :الک 
سچ ے کہ یہ جھگڑے اور ایسے جھگڑے ہەیشہ ساتھ رہیں کے ۔ انسان کو ان سے 
جات نہیں اور تغ اگر ان کی طرف ہے ہمیشہ ایک قسم کا غیر ضروری عطرہ اپنے آَ 
میں رکھو تو اس میں شک نہںس کہ وہ تم کو بہٹ تکلیف دے گا ۔ لیکن انماں 
تکلیف میں؛ مصیبت میں؛ عطرہ میں ہمت نہیں ہارتا اور ان پر غالب آتا ے ۔ تم ابی 
مد ہو ۔ باپ کا سای سر سے اٹھ گیا ہے ۔ اور مضہ,وط بنوء اور استقلال سے کام لو۔ 
جب زیادہ مصیہت ہو تو زیادہ مستقل مزاج بنو اور صرف اسی مستقل مزاجی سے 


کام چلے کا ۔ 


-١‏ اصل خط می ''ضروری چند؟ لکھا سے ۔ ( می تبے) 


۱۹۹ 


میں اور ایک بات حم سے کہنا چاہتا ہوں کع تم ج جن لوگوں کو اپی دوستی کے 
ے انتخابِ کرو وہ دغا پیشہ آورھرفع کک اوت ہلکی سچے دوس دوسی یىی 
7 (کذا) اور جو کھ وقت پر کام آویں ۔ بہرحال تم کو اس کے ان و نہ کچھ 
نعربہ ضرور ہوکا اور محتاط رہدا تم ۓ سیکھ لیا ہوکا ۔ صاحب زادہ ایوب خاں اور ان 
قرض'۔ بھئی میں نہیں سمجھتا ۔ اس یىی کیا ترکیب کی جاوے ۔ مکن ہے میری 
غریر دیکھ کر وہ بااکل ہی منکر ہو جاویں ۔ تیز تم نے مجھ کو اس کے متعلق پوری 
کیفیت نہیں لکھی کہ آیا کوئی تمسک یا چٹھی انہوں ۓ اس کی بابت دی سے یا نہی 
عم اس کے متعلی مجھ کو اطلاع دو ۔ بہرحال یں اس کس اس قرضض کا مجھ کو عام سے 
با والدہ کو ۔ صاحب زادہ ایوب خان پر کوئی اثر نہیں ڈال سکتا ۔ اگر ان کی نیت 
ہیں فساد ے تو میرا اور والدہ کا علم کیا کر سکتا ے ۔ مہرحال غ ے آدھی ہبات 
لکھی ہے اور اس ہے میں کوئی پوری راۓ قائ نہیں کر سکتا ۔ تم ان دوستانہ قرضوں 
ے دراۓ خدا بچو ۔ مبر صاحب کے صاحب زادے عنایت اللہ خاں کو میرا سلام اور 
شکریں کپب دو ۔ جس ذریعہ ہے کوئی پیغام آوے اسی ذریعب سے مجھ کو چراب دینا 
چاہے ۔ تم حواہ مخواء کی یہ زڑ کیوں لگا دیتے ہو کہ جس کسی سے تمہارا مسل ہو 
ہیں اس کو ہلے خط لکھوں ۔ وہ اگر مجھ لکھیں گے؛ میں جواب دوں کا ورنہ 
شہارے اور انْ کے تعلقاب اور رسم تہارے لیے کا ہیں ۔ تم بمجھ کو بیبح میں کیوں 
لاو ہیں 
گذشتہ ہفتوں سے میں صاحب زادگان عبدالسمیع خاں اور ءبدالرحیم غاں صاحب 
کی خدمت میں خطوط لکھتا رہا ہوں اور ان خطوں میں میں نے زور بھی دیا ے کہ 
صاحب زادہ عبدالسمیع خاں لندن براۓ تعلیم قائون تشریف لاویں ۔ مہرحال تم بھی 
ار ممکن ہو تو باپ بیٹوں کو اسی خیال پر آمادہ کرو کیوئکم یم تحجویز سب کے حق 
ہیں مفید ہوگی ۔ ڈونک کے لوگ جہالت اور غفات میں پڑے ہیں ۔ ان کی نیداری کہ 
لیے کچھ نب کچھ کرنا چاہے ۔ 
مشہود خاں مزے میں ہپس - روڑےە مدرسہ جانا ہوتا ے ۔ کند ذہن ہت ہے؛ 
اس کا کوئی علاج نہسں اوراس لحاظ ہے اس میں (ہے؟؟) میں مایوس ہوں۔ اس کا 
دن آنا شاید اس قدر مفید نہ ہو حیسا میں ۓ تجویز کیا تھا ۔ ہرحال ٹڈونک یق 
از بناۓ وا نی آب و ہوا ہے با ہے یہ سب میں بڑا فائدہ سے حو میں سشاہدہ 


١ے‏ سسعود ات موق و یىی ذُریعں سے 7 ہوا تھا کہ رای زادہ اثوت 07 گ٤‏ ان 
کے والد درو ات وو کت حریری ثبوت نہ تھا ۔ اسی سلسلے میں 
انہوں ےمشورہ طلب کما اور کہا کد حافظ صاحسبپب دراہ رامت صاحب زادہ صاحصب 
کو لکھیں ۔ اس کے جواب میں یہ سطور تریر ہوئیں - (ستب) 


۹۳۰ 


کرتا ہوں ۔ بوایق غخدمت میں معرا اور مشہود کا آداب ۔ والسلام 
حەود شمرانی 
یڈ 


ر130 دستام]1ن3ھ 19 

:3 بل حجاادہ: 

:1 
٦ہ‏ لحم سٹصے ۱۱ء 
عزیزم مسعود غاں 

میں خیریت سے ہوں اور تہاری خبریت کا طالب ۔ گذشتہ ہفتہ ممہارا خط نہیں 
پہنچا کیا وجہ ہے ۔ میں اپنی تعلیم میں مشغول ہوں ۔ امتحان دسمعر میں ے۔ کو 
ہوکا ۔ یہاں سردی شدت سے پڑ رہی ےء دو چار مرتبد گھپ کہر بھی ۔ 

میں تم کو لکھ چکا ہوں کہ عطا محمد صاحب' اتجیئیر جو ڈٹونک میں آےۓ ہیں 
شیخ محمد اقبال کے بھائی نہیں ہیں ۔ تمہارے تبارق معاملات کی نسبت میں بعد میں 
دریافت کر کے لکھوں کا۔ اس میں ذرا دیر لگے کی ۔ خط و کتابت کرنا ہوگی ۔ 
بالفعل میں امتحان میں مصروف ہوں ۔ مشہود خیریت سے ہے ۔ بوا کی خدمت ہیں 


سمہر! اور مسشہود کا سلام 5 
حمود شمر انی 


)0( 
,ہ1۹ حسطماہة ۸ 109 
>ا5۰ ٣‏ داطا:5ہ:*1 
3٢0 1 8‏ 
عزیزم عمد مسعود خاں 
بعد دعا مطالعں کریں ء خط پہنچاء حالات معلوم ہوۓ ۔ ان دنوں میں بیار ہوں 
کبھی زکام کبھی سردی کبھی سر درد غرض اک میں دم ے ۔ سردی ے انتہا ؛۔ 
رہی ے ایسی سردی پہلے دیکھنے میں نہیں آئی ۔ مشہود؟ کی طبیعت بھی خراب ے ۔ 
آج کل وہ مدرسہ نہیں جاتا - کرسمس کی چھٹیاں ہیں ۔ ہوا" کی اور سمہاری شکایتوں کے 
ج۔ یہاں پھر حضرت علامہ اقبال مراد ہیں جن کے برادریزرگ شیخ عطا بحمسد ھی 
انجنی تھے ۔ (ص3ب) 
ہ۔ اصل خط میں یہاں غلطی سے مقصود لکھا لیا ے ۔ (صستب) 
م۔ مسعود غاں کیونکہ بھائی کے اخراجات ہے پیچھا چھڑانا چاہتے تھے اس لیے اپنے 
خط میں لکھ دیا تھا کہ ”والدہ کہتی ہیں کہ ید پیسے آخر کب تک بھیجے جاے 
رہیں گے؟' اور ان کی طرف ہے فرضی شکایتیں بھی لکھی تھیں ۔ (سصتب) 





ك۳ 


عواب کیا دوں ۔ تم لوگ اگر سوچو تو ان کا خود ہی جواب پیدا کر سکتے ہو 
اگر نب سوچو اور سمجھو تو میرے جوابات بھی تم کو تشفی نہیں دے سکی کہ 
نہاری اور ہوا کی ے آرامی اور تفکراتء اس کا میں جواب کیا دوں ۔ تم کو اگ 
عبروں نے فرضاً تکلیفیں دی ہیں تو ان کی اس میں غرض تھی یا فائدہ تھا لیکن تم _ 
ِھ کو جو پریشانیاں دیں اس کا کیا جواب ہے ۔ طرفین میں سے اس میں کسی کا ئن 
بھی متصور نہیں بلکہ دونوں طرف نقصان متصور ے ۔ جب میں ہندوستان تھا تو : 
اس قدر فیاض بن گئے کە میرے اخراجات کا بوجھ خواہ خواہ اپنے سر لے لیا اور اہ 
کے بعد جس طرح تم ے اپنا وعدہ نبھایا ے وہ خدا ہی جانتا سے ۔ تم پر جو بلائم 
آئیں وہ بمہارے امہربان بھائیوں' کے طفیل لیکن میری مصیبتیں میرے مہرب 
وائیوں کی وجہ سے ہیں ۔ بہرحال میری وہی کیفیت ے مردہ بدست زندہ۔ جب "مہا 
حس چاسے جھ کو خرچ بھیج دو اور پھر لطف یہ کہ احمان کا احسانء شکایت ] 
ثکایت ۔ ‏ تم م.۹ ۱ء میں گئے تھے “٤١‏ لیکن تم یہ بھول گئے کہ میں ىپاں ا کتوبر مج 
چا تھا اور دسمبر میں بیار ہوگیا تھا ۔ اکر ہارے دل ہوتا اور آنکھیں ہوتیں 7 
معلوم کر لیت ے کہ آخر اس ڈیڑھ سپیٹ میں میں کیا کیا کر لیتا۔ اس کے بعد مع 
ے بیاری سہی ۔ خیر اس وقت اگر تمہیں یقین نہیں آیا تو ند آیا لیکن جب جم _ 
انی آنکھوں سے اور بوا ۓ میری کیفیت٣٢‏ دیکھ ی تو تم کو یقین آنا چاہیے تھا 
اس کے بعد سثی ص, ء میں میں ہندوستان آیا ۔ یہ مانا کہ میں نۓ حاقت کی لیکن وق۔ 
تر اس میں ضائع گیا ۔ ہندوستان جب میں آیا تو میری آٹھ ٹرمیں ووری ہوئی تھیں 
چار اور با تھیں او رتمہیں یہ بھی معلوم تھا کہ اکتوبر ہ۔ کی ٹرم ضائ مم گئی۔ آخر میر 
مارح سئہ ے ء کی ٹڈرم میں شریک ہوا ۔ تو بھرحال جھ کو مارچ سن رع تک ٹھہرا 
چاہے۔ یں باتیں تو معمولی عقل کی ہیںء ہر ایک شخص سمجھ سکتا ے ۔ لیکن خدا یۓ : 
کوعقل دی ہوق تو یہ باتیں کا ےکو ہوتیں ۔نمہیں اگرباپ نک ۓکفن کی شرم ہوتی؛ تمہ 
ار بھائ یکا درد ہوتا تو تح سمجھتے کہ آخر میں جو ولا رلا کر خرچ بھیج رہا ہوں تو و 
کم بخت لندن میں کس طر حگذارہ کر رہا ہوا ۔ وہ اکیلا ہی نہیں ہے اس کے ساتھ ایک 
اور ضفہٴ علت بھی ے - آخرکار اس پرکچھ ئہ کچھ خرج ضرور آتا ے ۔ تمہاری ام 
دیدہ دلیری کا کیا علاج کم میں جو تم کو لکھوں اس کو جھوٹ مانوء بیہود 


١۔‏ ماد سوقیلے بھائی ہیں ۔ (ستب) 
۲۔ یس فقره مسعود خاں کے غخط سے نقل کیا ے ۔ (س تب) 
٭۔ حافظ صاحب کے دونوں کانوں کے پیچھے آپریشن کے نشانات تھے ۔ جب والد کے 
انتقال پر کچھ عرصے کے لے وطن آےۓ تو والدہ اور بھائی کو دکھاے ہوں کے ۔ 
(س تب) 





0" "۳٣۳ 


سمجهو اور پھر كکپے جاؤ کم اس قدر خرح ہوگیا ۔ آپ کو اپنی سعادت مندی او 
ہوا ی تانعداری کا خیال معرے ہی معاملہ میں آتا ے ۔ والد کے انتقال کے بعد ال 
نک آپ ے جو فیاضی مرے ساتھ کی سے وہ میرے حق سے زیادہ تھی کی ۔ے ۔ ام 
قدر نو میرے حصہ ہی میں عالباً آ جاتا اور ساتھ ہی مشہود کا بوجھ میں تے اونے ۔ 
لیا ۔ تمہارا صرف ایک اصول سے کہ روپیں کیا چاوےےء لیکن کس طرح اور کیوئکر 
اس ے حث مھ ۔ لبکن میں ہم سے ٢چ‏ کمہتا ہوںن کہ اس کے لیے هی لیافؤت دی 
اور لیاقت علمی درکار ے ےسیک علم اور لیاقت ہے نفرت ہے تو ہو لیک 
دوسرے جو اس طرف متوجہ ہیں ان کو کیوں روکتے ہو ۔ حا ی روپیں کسی امت 
نہیں ۔ تممارے اپنے گھر میں غپارے دو بڑے اوردو چھوۓ موجود ہیں ۔ ان ک 
مثال سے نم بت اھ تصیعت لے سک ہوے غ کو اکر سشہود کی تعلیم میں داچسی 
نہیں تو حھے تو ے ۔ ٹوٹک میں رەکر وہ بھی تباه ہوتا۔ اس کے واسطے تمہیں اور 
وا ”کو دو پونڈ ماہوار بھی گراں گزرتۓ ہیں اگرچہ یہ لندن ہی کا خرح کیوں ئە ہو۔ 
جھے لىدن پہنچے تیرھواں سہینہ گزر رہا ےء یاد رکهو تیرھواں مچیند'۔ اب موام ار 
تحرە میں ضرب دے کر دیکهو کہ کیا ہوتا ے؛ دو سو آٹھ پونڈ ۔ سن جھلب ازس ے 
ے جھے بھهیحے ہیں ماہواری خرح کے لیے ۔آے وقت سر پونڈ دے جن میں سے صرف 
ے پوںنڈ مجھ کو لندن کے مصارف کے لیے بحے ۔ الغرض جذوری سلہے میں ۵م ای 
میں جہہ اکس میں ,ام ۔ جن کی کل میزان برق ےے ۵ پونڈ۔ جب برقم ہ., 
پونڈ میں سے تفریق کی جاتی ے تو باق نکلتے ہی رم پونڈ اور میں اس وقٹ تک 
ہے پونڈ کا قرض دار ہوں ۔ اس کے علاوہ تین ماہ اور بجھ کو اپتے ا۔تند'ن مبر 
لگیں کے ۔ ان تین مپیٹوں کا خرح ہم پونڈ' پوکا۔ علاوه ازیں .ہ پونٹ مھ 5 
بیرسٹر کی ڈگری ملنے پر ادا کرنا ہوں گہ ۔ الغرض کاجم بیرسثر ہوۓ تک مھ ک؛ 
ہے پونڈ پہنچنا چاہییں؛ یاد رکهو ایک سو اٹهہتر وونڈ ۔ اس رقم سے گربز خر 
خواء میں روؤں اور خواء عم ۔ یہ رقمیں ضروری ہیں 'نمہیں بھیجنا ہوں گی ۔ اور ١ئ‏ 
نہیں بھیجو تو ہیں اپی نقدیروں پر چھوڑ دو اور جواب جلد دو ۔ والسلام 


حمود شعراؤ 


-١‏ اس ہے معاوم ہوتا ے کہ والد کے انتقال کے بعد حافظ صاحب دوبارہ ڈسمع 
سنہ پ, ۹ء میں لندن پہنچے تھے ۔ 
ہہ اصل خط ہیں یہاں غاطی ہے ”'روپیہ“ لکھا گیا ے ۔ (صتب) 








۴ 


بنام سید حسن غحتبیع صاحب 
(علہ قافلہ ۔ ٹونک) 
)۱( 


16 111036 7۶۲۲٥, 
(23۲3۷۹۲٥۳ ۷۷, 
3-2-5 
ڈیر سید حسن حجتبول صاحب زاد عنایتکم‎ 
تسلیم ۔ دو ہفتب پہلے اب ہے آپ کا عنایت نام بہنچا ۔ میں مشکور ہوں ۔‎ 
بالخصوص آپ کے کتاب بھیجنے کے ذکر کا شکروص ادا کرتا ہوں۔ ذکر کیوں ء‎ 
اس لیے کی اب تک عنایت نام وصول ہوۓ کے بعد دو ہفتہ گذر جاۓ پر بھی‎ 
وہ کتاب اب تک ھے نہیں سلی ے - میں ے طامس کک کی بابت دریاقٹ کیا ۔‎ 
وہ کہتے ہیں کہ کوئی پارسل آپ کے نام نہیں آیا ۔ اس لیے میں آپ سے ملتجی ہوں‎ 
کہ آپ پوسٹ آ4س ٹونک نے تفتیش کریں ۔ میں نہیں چاہتا کم اس قدر قیمّی کتاب‎ 
یوں ضائع ہو جاوے ۔‎ 
آپ کو مبارک ہو کہ حمڈن ایسوسی ایشن لندن نۓ آپ کہ علی گڑھ کالج‎ 
کے لیے ایسا پرنسپل تلش کیا ے جس ہے امید کی جاتی ہے کہ وہ تام گذشتہ‎ 
.ھ۱۷۷ ے ۔ کیمعرج‎ ھ"ءا۱ا٥‎ ۱۹١ پرنسپلوں سے بہتر ابت ہوگا ۔ ان کا نام .۸ ]م3‎ 
بونیورسٹی کے لیکچرار ہیں اور سول سروس کے بورڈ آف ایگزمیٹرز میں بھی ان کا‎ 
ے ۔ صاحب تصنیف ہیں ۔ اس وقت کیجرج یونیور۔ٹی کی ہسٹری لکھ رے‎ 
۔ اس لیے جولائی سے پیشتر؟ ہندوستان نہیں جا سکتے ۔ اکثر انڈین سی ۔ ایس ۔‎ 
کے غاکرد ہیں اور سیکریٹری آف گورنر چنرل ان کے بڑے دوست ہیں ۔ یہ‎ ۳ 
سخص ہیں جن کو شیخ عبدالقادرء سید امبر علی جچ اور ڈاکٹر ایس ۔ حسین؟‎ 
ے انتخاب کیا ے۔ ۔ لواب عسن الملک ۓ انہیں منظور کر لیا ے ۔ تار آ جکا ے۔‎ 


2 انفاق ۔ 7 0 ہولڈ عل گڑھ کالج کے ناکام پرنسپل ثابت ہوۓ ۔ (ص7ب) 

ہ۔ مسٹر آرج بولڈ نے ہم اکتوبر سند ن, ۹ء کو علی گڑھ کااح کے پرنسہل ک 
ذمہ داری سنبھا ی تھی -۔ (صتب) 

م۔ غالبا نواب عاد الملک سید حسین بلگرامی سراد ہیں ۔ یہ سید علی بلگرامی او 
سید حسن بلگرامی کے بڑے بھائی تھے ۔ حیدر آباد دکن میں اعلول عہدوں ہر 
فائز رے اور خطابات حاصل کے ۔ ہورع میں بعمر سر مم برس ء انتقال 
کیا ۔ (ستب) 





٣ۃ‏ 
ان کی تنخواہ بارہ سو ساہوار ہوگی ۔ آپ کی والدہ ماجدہ کی خدمت میں آداب ۔ فتط 
حمود 
تینوں چٹھیاں دوسرے لفافے میں روانہ کرتا ہوں۔ ممود 
۲( 


18 :138ء515‎ ١ 7۹ 
(>ع55۱٥ئ٤٥۸‎ ۷۱ 
]6 ٥0 


7 1٤ھ‏ 
یمر ح-ںن 


عنایت نام کی وصولیت کا شکریہ قہول کیجیے ۔ اس کا جواب پجھ کو گذشتہ 
ہفتہ ہی دینا چاہے تھا لیکن عدج الفرصتی کی وجب سے اس پفتب تک بجھ کو اور 
آپ کو انتظار کرا پڑا ۔ 

آپ کہ خط سے مبجھ "لو مہت ہے تفکرات کے رفع کرتے میں مدد ملی سے ۔ اس 
کا شکرید ادا کرتا ہوں اور متوقع ہوں کہ آپ کا خیال اس مقدمہ' میں اسی طرح 
آئندہ بھی کچھ نی کچھ حصہ لیتا رے کا ۔ 

سید زبیر؟ کا خط جو گذشتہ ہفتہ موصول ہوا ء اس ے معلوم ہوتا ے کہ 
نصیب دشمنان آپ علیل ہیں ۔ گرت درد سرے باشد مرا بر گرد سرگرداں ۔ خدا 
صحت کال عطا کرے ۔ 

آپ کو یس سن کر ہمرت ہوگی کہ میں 3۷.] [73ہ(٤‏ ا٤ء‏ دہ اور (وعء.آ 
1115٤089‏ میں کامیابی حاصل کر چکا ہوں ۔ گذشتہب دس اپریل کو نتیجب ٹائمز میں 
شائع ہوا ۔ اب دو اور امتحان باق ہیں ۔ خدا کرے ان میں بھی یوں ہی کاممابی 
حاصل ہو۔ مجھ کو ابھی بہت کچھ سیکھنا ے اور بہت کچھ پڑھنا ے لیکن 
جلد ان امتحانات ہے فراغت ملے - 

میں ۓ آپ کو جو کسی غصہ سے جنوری یا فروری میں ایک خط لکھا تھا 
جس کو اس وقت ٤1:3[ 1.6٥٤6٤٣‏ ت178 ھ کے ام سے یاد کروں گا ء اس میں شک 
نہیں کہ وہ اسی مزاج کا خط تھا لیکن میں کیا کروں ۔ ٹونک والے کچھ ہیں ہی 
ایسے مزاج سے ۔ تاوقتیکہ ان کو صاف صاف گالیاں نہ ی جاویں وہ مانتے ہی نہیں ۔ 
بہرحال میں یہ سمجھتا ہوں کم آپ کا ید لمەبا خط ائر ے اسی خط کا ورنەه 








-١‏ وہی خاندانی مقدمہ مراد ے ۔ (صتب) 
پروفیسر مولانا سید طلحد حسٹی کے برادر بزرگ اور معتمد الملک سید محمد ؛ ظفر 
جنگ ناظم ہرگنات (کلکٹر) کے صاحب زادے تھے ۔ سید محمد ء حضرت سید احمد 
شہید کے بڑڑے بھانجے سید محمد علی صاحصب مصنف ”'زن احمدی؟ٴ' کے حقبی 
پوے تھے ۔ سید زبیر ۓ سنہ ہو رء میں کراچی میں النتقال فرمایا - (ص,تب) 


رہ 
بھائی سید تو کچھ دواۓ ہیی وہ بھلا کس کی بات ہاۓ ہیں 

کا مضەون تھا ۔ مقصد اس تحریر ہے یں ے کہ اگر آپ نے آئندہ پھر میرے معاملات 
ے غفلت کی تو میں پھر اسی تجربہ کے دوہراۓ پر طیار ہوں اور اس دقعد گالیاں دینے 
ے بھی تال نہی کروں گا۔ اس سے تو بپتر یب ے کہ آپ اس تکلیف کے بغبیر 
خود ہی سمجھ جاؤ اور بغیر کہے سنے جھ کو برابر وہاں کے حالات اور مقالات سنا ے 
رہواور مسعود کے معاملات میں داچسپی لیتے رہو ورنہ بار زندہ و صحبت باق ۔ 

حسن ء مم ید یاد رکھو کہ میں یہاں خوش نہیں ہوں - مشہود کو لے آیا ہوں 
بہ ایک اور غلطی کی ۔ میرا آنا ہی پہلی غلطی تھی ۔ میں ؛س وقت قعردریا میں ہوں - 
ساحل سے دور۔ نہیں سمجھتا کی کیا کروں ۔ دونوں ساحل ےھ سے دور ہیں ۔ 
کبھی دوچتا ہوں کہ واپس لوٹ جاؤں اور کبھی شرم آقی ے اور سوچتا ہوں 
کە اس قدر کیا ہے ء آگے بڑھا چلا جاؤں لیکن میرا واسطہ ایسے لوگوں سے بڑا 
ے جن کو میرے خیال اور میرے مذاق سے ذرہ بھر بھی آشنائی نہیں ۔ والد 
مرحوم کو میرے مذاق ہے کچھ مذاق تھا لیکن ان کے مٹنے پر وہ بھی مٹ گیا ۔ 

کس زبان سرا بھی فہمد بعزیزاں چد التاس کم 

میں خال یىی خولی سبز باغوں میں یہاں چلا آیا اور شاید وہ دن نہایت قریب ے جب کہ 
ہیں اس ہلندی ہے گروں ۔ میں ء اگرچہ حالات تہایت ہی ہدمزہ اور واقعات ناسازگار 
ہیں تاہم کوشش میں ہوں کہ اگلے امتحان کے لیے طیاری کروں ۔ 

میں اس وقت پین اسلامک سوسائئی کا جائنٹ سیکریٹری ہوں لیکن کچھ ہی 
عرصہ میں سیکریٹری بن جاؤں کا ۔ اس وقت میرا ارادہ سے کہ اس کی اشاعت میں 
ازسر نو کوشش کی جاوے اور لیکچروں کا سلسلہ باقاعدہ جاری کیا جاوے - اس 
میں میں بھی ڈاتی طور پر عملاٌ حصہ لوں کا ۔ اس سوسائی کے مقاصدء آپ کو اگر 
معاوم نہ ہوں تو یہ ہیں : 

١۔‏ عالم اسلام کی مدنی اور اخلاق اور علمی اصلاح ۔ مسلانوں کے لیے ایک 
س کزی طاقت کا قیام - ان میں کل مومن اخوة کا عمل ۔ 

ہ۔ غبیر مسلم اقوام سے اسلام کی بابت غلط فہمی کارفع کرنا۔ در پردہ اس 
ہس داعل ے اشاعت اسلام - 

الغرض اور بھی اسی قسم کی اغراض ہیں جن سے صرف مفاد اسلاسی مقصود 
ے ۔ اس سوسائئی کی بہت سی شاخیں ختلف اسلامی ص کزوں میں قائم ہوگئی ہیں ۔ 
مث مصرء شام ؛ عرب ء مورا کو ء ٹیونس ء الجیریا ء ٹریہولی ء اوران ء مقامات وسط 
ایشیا ء قسطنطنیہ ء سراندیپ ء برمپا اور ہندوستان کے بعض مقامات میں مثلا کلکتہ ء 
اودھ وغیرہ ۔ 


۳٣۴ 


ٹونک والوں ے سوسائی کو امید تو اسی قسم کی تھی لیکن میں ٹونک کے 
حالات ے واقف ہوں ۔ وہاں ایسی تحریک کا پیش کرنا آئینہ بد ست کوراں دادن 
ے ۔ بہرحال یہ غیال تسلی دیتا ے کہ اسلام کا مولد خوش قسمی سے ٹونک نہیں 
تھا بلک ریگستان عرب کا ص کز مکہ معظمہ ۔ ٹڈونک والے کیپنے کو مسلان ہیں 
اور مسلان بھی کیسے جاہد اور اہدوں کی اولاد جو ۔ید احمد صاحب کے علم کے 
نیچے لڑے لیکن ان کے بچوں میں ان کے اجداد کے اوصاف عنقا ہیں اور ان کا 
اسلامی جوش جو معراث میں انھوں ۓ اپنے بچوں کو ديیاء نسلوں کے بڑٹنے اور 
عمروں کے گذرے پر مٹ گیا لیکن اس کا بقید نقیه لس لی ججہالت کی وجہ سے تعصب 
ی صورت میں جلوە گر ہوگیا۔ اس تعصب کو ان کے گردو نواح کی ہندو 
رہاستوں میں رہنے سے اور بھی ترق ملى اور یہ ترق اللهم زد فزد اەید تو ہے ترق 
ہی کرے جاویں کہ ۔ 

کچھ دنوں سے سرسید کا کالچ پیدا ہوا سے اور بعض علم دوست والدین اپنے 
بچوں کو وہاں بھیجنے لگے ہیں ۔ ڈونک والوں ۓ بھی اس سے فیض اٹھایا ے 
لیکن ان کے کالج ہے بجھ کو ہمدردی نہیں ۔ اگرچہ کالج کا مم اشائی اس کی لمبی 
چوڑی عارت اور مسلان بچوں کا ایک گروہ کثبر وہاں دیکھ کر خبرە ہو جاتا ے 
لیکن میں اس تعلیم کو ٣ 310۷٥٥٥٥٣٥‏ دكة([9]-اجھ کے ام سے یاد کروں کا 
کیوٹکب وه کالج مساانوں کو اچھا خاصد انگریز بنا دیتا ے اور جب یہ الگریز 
زیادہ پڑھ لکھ جاتا ے تو وہ اسلامی علاءء حکاء اور فلسفیوں کو تو بھول جاتا 
ےچ اور بات بات میں اپنے قول کی تائید میں کسی انگریڑ کو پیش کرے کا ۔ وہ 
اگر چاے تو اہن رشد کو اپنے قول کی تائید میں پیش کر سکتا ے لیکن نہیں؛ وہ لارڈ 
یکن ہی کو پیش کرے گا۔ سعدی وہ بھول جاوے گا اور دوڑ کر شیکسپیر کو 
لاوے کا ۔ حانکب سعدی شیکسپیئر ے ہزار درجہ اور دس ہزار درجہ بڑھا ہوا ے ؛ 
خواہ قبولیت کے لحاظ سے خواہ قابلیت کے لحاظ سے ۔ وہ اگر چا ےے تو شہاب الدین 
مقتول کا حوالہ دے سکتا ے لیکن نہیں وہ ڈارون کا حوالہ دےکگا ۔ الغرض یہ تعلیم 
اگرچہ علمی لحاظ ہے تھایت مفیدے لیکن ایسی حالت میں وہ اسلامی ہمدردی کا غرن 
کر رے ہیں اور ساتھ ہی ہاری ایشیائی ہوا اور ایشیائی تہذیب کے خلاف ( کذا) ۔ 

میں طول امل ہے گھبراتا ہوں اس لیے اس غط کو ہیں مت بالخیر کہتا ہوں ۔ 
والتسلیم ۔ 


بخدمت قبلہ بخشی! صاحب آداب ۔ ہی؟ کی خدمت میں تسمت ۔ حمود شبراف 


ج۔ سید حسن محتبیٰ صاحب کے ماموں سید محمد عثان ریاست میں می الملک کے 
عہدے پر فائز تھے ۔ (ص3ب) 
سید حسن محتبول صاحب ى والدہ محترمہ ۔ (ستب) 





مجموعہٗ خبال 


بنام ڈاکٹر مولوی عبدالحق' (باہائے اردو) مرحوم 
)0 


ر,منڈی؟ ‏ ۔ لاہور بخددت آثریری سیکرٹری 
اجمن تریقی اردو - اورنگ آباد 
خدومی و عثرمی جناب مولوی صاحب 


ا علیکم -۔می ان صفحات میں فی فردوسی 5 ایک حجدید اڈیشن 


ہرلوی صاحعبی 0)0 ان صاحب ے یقیناً بڑی تعداد می خطوط 
لکھے ہوں گے ۔ افسوس کم ان میں سے اکثر خطوط میسر نم آ سکے ۔ خد 
جاۓ سنبھال کر رکھے بھی تھے یا نہیں اور اگر رکھے ہوں تو ےمء ٰ 
نیاہت صغریل میں دہلی میں اغجمن کا دفتر نذر آتش ہوۓ پر یہ بھی ضائم 
ہو گئے ہوں گے ۔ غرض جھے صرف تین خط مل سکے ہیں ۔ ان میں پہلا اور 
تیسرا خط شیرانی صاحب مرحوم کے کاغذات میں اور دوسرا خط حترم سید 
الطاف بریلوی سے دستیاب ہوا ۔ (مستب) 
۔ بہ طویل خط دس اوراں پر مشتمل تھا جن کے صرف ایک ہی طرف تحریر موجود 
ے ۔ ان میں ے پانچواں ورق غائب ے ۔ اس کا صرف ایک کونہ مل سکا ۔ 
یہ اصل خط کی تقل بلکہ رف پروف معلوم ہوتا ے ۔ کاغذ نہایت ہاریک 
اور خستب ہے جس کے سہب جگب جگد ہے کنارے شکستہ ہو گے ہیں ۔ 


اس طرح جو عبارت ضائع ہوئی ے میں نے قوسین میں اسے مکمل کرتےۓے ق 
کوشش کی ے ۔ الیتد جہاں کوئی اہم چیز غائب تھی وہاں میں ےۓ اس یق 

تکمیل کی جاۓ تین نقطے لگاۓ پر ا کتفا کی سے ۔ 
اس خط پر محریر ی تارخ موجود نہیں ۔ اوپر میوہ منڈی کا پتہ لکھا ہوا 
ہے۔میوە منڈی والے مکان میں شیرانی صاحب سنہ ۱۹۲۳ء کے منتصف دوم 
اور ۹۲ع کے اوائل میں صرف چند ماہ ٹھہرے تھے ۔ ظا ہر ے کہ خط 
اسی عرمے میں لکھا گیا ہوگا ۔ ایسا معلوم ہونا ے کہ ان دنوں ان کی اسلامیہ 
کالج لاہور کی ملازمت کسی وجب ہے غدوش ہو گی تھی ۔ چنامچب مولوی 
صاحب مرحوم کے ایما پر انھوں ے ید خط نما درخواست نظام حیدر آباد کی 
حدمت میں روانہ کی ۔ افوس کم اس اسکمم پر نظام گورنمنٹ کی جز رسی کے 
ہب عمل نہ ہو سکا ورنہ شاہنامہ کا ایک مثا ی ایڈیڈن تیار ہو جانا ۔ ۔ولوی 
(باق حاشیہ صفحہ .۱) 


م۳) 


کی ضرورت کے متعلق آپ کی خدمت میں تصدیعہ پرداز ہوں اور امید - 
آپ ان سطور کو توجد کے ساتھ ملاحظد فرماویں گے اور اگر مبر: 
ہمدردی کر سکیں تو سپربافی فرما کر اس کے کامیاب بناۓ کی کوش 
جھ کو انا منت گزار دائمی تصور فرمائیں ۔ 

میں ایک عرصد سے شاہنامہٴ فردوسی پر کام کر رہا ہوں اور وقتاً؛ 
مضامین بھی لکھتا رہا ہوں جن میں سے بعض شائع ہو گئے ہیں اور با 
کے منتظر ہیں ۔ جنہاں میں ۓ فردوسی کے حالات اور زمائہ کے متعلاق ٣‏ 
وہاں شاہنامت کے متن پر بھی نگاہ ڈا یل ے اور ایک طویل معا! 
راۓ قائم کی ے کہ سروجہ شاہنامے چنداں قابل اعتبار نہیں ہیں ۔ ان م 
ترسم و اصلاح کی ضرورت ہے ۔ محتلف قلمی اور قد نسخوں کے 
معلوم ہوتا ے کہ ان میں اور مطبوعہ شاہناموں میں 'ماباں اختلاف 

سنہ ۹ ٣ہ‏ رع شاہنامہ کی تاریخ میں ایک پارکار سال ے جب کہ 
سب سے پملی مرتبہ اس کو صستب کر کے کلکتہ , . , مصارف طباعت 
انڈیا کەپنی نے ذمہ داری لے ی تھی لیکن جب اڈیئر اس پر بہت کچ 
رو_یہ ضائع کر چکاء کمەپنی مذکور ۓ مسثر بیرنگٹن کی خالفت کی بنا پر 
ادائیگی ہے صاف انکار کر دیا- اڈیش مایوس ہو کر ابی عنت ے 
ہوۓ والا تھا کہ اعليی حضرت تصەرالدین حیدر فرماں رواےۓ ملک أ|ا 
واقعات کی اطلاع ملى ۔ شاہ موصوف نے مشرق قیاضی ہے کام لی 
مصارف اپنے خزانہ سے عطا کر دے۔ اس طرح یں کلکتە والا نہایت مث 
قرہراے 

ٹرئر میکن اور اس کے شریک محنت علاۓ ہندوستان تےۓے؛ جن کے 
ہم ناوائف ہیں‌ء اس میں شک نہیں کہ شامنامہ کا صحیح مۃن طیار “ 


کی 
. 
تر 


(ہقیں حاشیہ صفحد .۴) 

صاحب شیرانی صاحب کے ام اپنے ۔فروری ۱۹۲۵ء کہ خط میر 
دجن حالات کا آپ ۓ اپنے خط میں ذ کر کیا ے وہ بہت 
ہی اور ایسی عورت می آپ کا وہاں رہنا دشوار کے ا 
والی سکم میں ۓ تیار کی تھی لیکن عجیب اتفاق ہوا کہ 
ہی سے حضور نظام کے دماغ میں تخفیف کا غیال پیدا ہوا: 
جتون کی سی ہو گئی ۔ یس مانیا کم ہو تو آپ کی اسکم ۔ 
صورت نکالوںء۔ (صتب) 


6۴۱ 
ے حد جاں فشائی سے کام لیا ے جس کا اس بیان ہے اندازہ لگایا جا سکتا ے که 
س نسخد کی طیاری کے وقت ان کے پاس اوئیس نسخے شاہۂامہ کے موجود تھے جن 
ى تفصیل یہہاں درج ے : 
() شاہنامہ بط ایران نوئثہٴ مولانا عبدالرحم ؛ن مولانا عبداللہ القریشی ۔ 
سنہ کتابت رم,بھ۔ 
(() :فاہنات توفتہ* عمد عانظ رہق سص یھت 
(م) شاہنامہ خط لسخ نوشتب* ملک عرب سنہ رھ 
(م) ایضاً اوشتہٴ ملک ایران ۔ تاریخ امعلوم - 
(ن) نسخهٴ سید انعقات حسین اوشتہٴ حاجی علی المثہوو بکاتب سنہ 9۹9چفم۸ھ۔ 
(ہ) نسخب رکتس صاحب نوثتم*ٴ عبدالصمد بن عللى حمد الحسیتی ۔ سنهہ 
کے رھ۔ہ 
(ے) نسخہٴ منتظمالدولہ مخط ایران تارب نامعلوم ۔ 
(ہ) نسخہ* دیگر مقروضہٴ منتظمالدولہ نوشتہ* ہندوستان سٹہ ٍہی۔ںے+ھ۔ 
(۹) نسخہ* ایشیاٹک سوسائٹی بنگال ۔ خط ایرانی ؛ نوشتہ* نظام بن محمد شیرازی 
تاریخ نامعلوم ۔ 
(.+) نسخبٴمڈلٹن صاحب نوشتہ“ابن حسن نورالدین اصفہاتىی ء؛ شیرازء سنہ 
٦ء‏ ھ۔ 
(جم) نسخب* کہنە و بوسیدہ ہ خط ہندومتانء سٹہ مےےے+ھ۔ 
(ہ+م) نسخب بخط ہندوستان نوشتہ عبدالکریم بن عبدالغنی جونہپوری ء سنە 
ہوجے ھےہ 
(ص۱) نسخہٴ لسٹر صاحب ء تاریخ نامعلوم ۔ 
(م١)‏ نسخہ“ٴ ببر جنگ متوف ء خط ایران ء نوشتد* سند ۱مھ ۔ 
(۱۵) نسخہٴ ٹرئر میکن ؛ نوشتہ ۹م ۹ھ ۔ 
(ہم) نسعخ* ٹرنٹر میکن توشتہ محمد خان قزوینی ۔ 
(ے ر) نسخہٴ ایرانی پدیہ* خلد مکان شاہ اودھ ۔ 
(ہ) نسخہ“ٴ ایرانی از ابتداۓ داستان کیکاؤس تا ہر تخت نشستن لہراسپ ۔ 
)١۹(‏ نسخہ فرستادۂ مبرزا علی بخط غیر ایران ۔ 
اس قدر نسخوں ہے مقابلہ ہوۓ کے بعد خیال کیا جا سکتا ے جو نسخہ طیار 
ہوا ہوکا مستند اور لا انی ہوکا چنانچہ سیکن کہ سخ کے متعاق اب تک یہی راے 
قانم ے لیکن حقیقت یں ے کہ ٹر ٹر میکن نۓ شاہنامں کے نسخوں کے انتخاب میں 
عنقانم سلیقہ سے کام نہیں لیا ۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ کتاب جس قدر پرانی ہوگ 


گ۶۴ 


اسی قدر صحیح اور مستند ہو اور یہی اصول ہے جس پر میکن کاربند نہیں ہوا۔ 

سنب ۹ مھ میں شاہزادۂ بایسنفر میرڑا کہ حکم ہے شاہنام کا ایک نیا اڈیشن 
طیار ہوا جس کے لے اسی شاہزادہ کے حکم ے ایک طویل و بسیط دیپاچہ لکھا گیا 
اور اس عہد کے بعد یہی اڈیشن مقبول عام ہوا ۔ چنانچس ٹرفر میکن سے اسی نسحہ 
پر اپنے نسخب کی بتياد رکھ دی ۔ قصد ختصر اس کے ا کثر نسخے جو گیارەور 
اور نویں صدی سے تعلق رکھتے ہیں ء نسخہ بالیسنغری سے منقول ہے ورئب میکن 
کے عہد میں اس ہے بہتر نسخے آسافی کے ساتھ دستیاب ہو سکتے تھے ۔ اس زمانہ 
میں تین چار ایسے زبردست کتب خاۓے موجود تھے جو آج سفقود ہیں (یعنی] نوا۔اں 
اودھ کا کتب خائه؛ حافظ رحمت خاں کا کتب خائہ اور دہلی میں شاہان مغلیہ ٤‏ 
کتب خائہ ۔ 

علاوہ بریں ٹرنر میکن کو قلمی نسخوں کی شاخت میں زیادہ ملکب معلوم سیر 
ہوتا اس لیے کہ جہاں وہ کوئی ژیاد* خوش خط نسخہ دیکھتا رے اس کو بالعەوہ 
ایرای کہب دیيتا ہے حالانکس اکر اور جہانگیر و شاہجہاں کے زمانوں میں 
اچھے اچھے ہندوستانی کاتب ملتے ہیں جو ہر لحاظ ہے ایرئی خوش پویسوں ہے بہ 
پلہ مااےۓ جا سکتے ہیں ۔ مثلاٌ فہرست بالا میں نسخہ ممہر اول کو میکن ایرانی نیان 
کرتا ہے حالانکبی اس کے کاتب مولانا عبدالرحم اکبر و جپانگجر کے دوسرے 
درجه کے کاتبوں میں شار ہوے تھے ۔ مولانا عبدالرحم کا ذ کر آئین اکہری میں 
ملتا سے ۔ اسی طرح ممبر دوم نخ۔ٴ محمد حافظ انے آبپ کو رہتک کا باشندہ کپ 
رہا ے جو دہلی کے قریب ایک شہر ہے ۔ 

میری راۓ میں میکن کے شاہنامہ میں کئٔی لقص موجود ہیں ۔ پہلا یب کہ اس 
ۓ سختاف نمخوں میں جو اہم اختلاقات تھے ان کو نہیں دکھایا ‏ دوسرایه کہ 
اپنے نسخہ کی اساس قدیم نسخوں پر نہیں ررکھی اور نہ شاہنامہ کے پورے اشعار ے 
حاصل کرنۓ کی کوشش کی چنانچں اس کے ہاں بین ہزار اشعار ہیں حالانکہ در اصل 
اصلی اشعار کی تعداد ساٹھ ہزار ے ۔ 


موجہ شاہنانے ء جس قدر ہیں ء قریب قریب سب کے سب میکن کے اڈیشن کے 
مقلد ہیں ۔ عمبئٌی میں سنص ہہ ۱۲ھ اور ےے ۲٢1۱ھ‏ میں شاہنامد طبع ہوا اسی طرح چنلد 
سال ہوۓ ہارے پارسی ہم وطنوں ے ایک نیا اڈیشن نکالا ے, لیکن یم تینوں اسخے 
کلکتب والے نسخب کے خوشہ چین ہیں ۔ نول کشور پریس میں کئی صر تبہ شاہناہ 
چھاپا گیا ے لیکن وہ نہایت غلط ے اس لیے قابل ذ کر نہیں ۔ میکن کے نسخہ 
کے بعد یورپ می مول کا نسخہ قابل اعتبار ے لیکن میکن یىی جزوی فروگذاشتوں 


- 
ر32 


۔|ں‌عم۶۷۴) 


ترسم کے سوا مول کوئی منمایاں اضافہ شاہنامہ کے متن میں نہیں کرتا۔ اس کے 


پں اشعار ی تعداد میکن ہے بھی کم ے۔ 


یہاں می میکن کے لسمیخم ۔_کے بعضی خصوصی نقا؛صی کا ذکر کرتا ہوں اس 


لے کہ یہی نسعخہ ہاررے ہاں راخ سے ۔ اس نسخہ میں عاتاف لوع کہ سقم 
بروحود ہتا؛ 


() الحاق : اس ہے میرا یك مقصد ہے کس اس میں ایسے اشعار بھی موجود 
ہیں جو فردوسی سے کوئفی تعلق نہیں رکھتے ۔ 

(م) منسوخ : اس ہے مبری یب مراد ے کب ختاف موقعوں پر فردوسی کے 
اصلىی اشعار خارج کر دے گئے ہیں ۔ 

(م) اختلاق : اس ے مبرا یں مطلب ے کب فردوسی کے اصل کلام میں 
جحاو ے جاحک و اصلاح ی کئی سے ۔ 

(م) ے ربطی : یعنی اشعار میں ختاف مقامات پر رىط بیان میں تقدیم و تاخیر 
پائی جاق ے ۔ جو شعر پہلے آنا چاہے بعد میں لکھاگیا ہے اور جو 
بعد میں لایا جاتا پہلے آ گیا ے ۔ 


سی پہعم ھ سے منقول ہیں ۔ اس کا ایک نسخہ آپ کے کتب خانہ میں بھی موجود 


بے 


اسی لیے می ے اس کو اور آلسخوں پر تر جح دی سے تا کہ آپ کو مقابلہ می 


آسانی رہ : 


() جلد اول شاہنامم ؛ صفحب ٭۱ ؛ پر ایک غزل ماتّی ے جو اس شعر ہے 
شروع ہوٹی ے : 

سرابندۂ این خزل ساز کرد دفو چنگ و نی راھہم آواز کرد 

اس غزل میں کل چودہ شعر ہیں اور فردوسی سے کوئی علاقی نہںی 
رکھتے ۔ میکن مانتا ے کس وہ ااحاق ہیں لیکن اس ۓ بعض وجوە کی بنا 
پر اس غزل کو شاہنامہ میں داغل کر لیا۔ 

(م) جلد اول ؛ صفحد ہے پر اٹھاون اشعار کا ایک قطعہ آتا ہے جس میں 
سہراب کے عشقید جذبات کا ماہ آفریں سے اظہارمذ کور ے ۔ امر قطعه 
سے علامہ شہلی ۓ بھی (شعرالعجم صفحب ون ۱۔وم۱ ٤‏ طبع سوم) بعض 
اشعار فردوسی کی عشقیہ شاعری کی بُشثالوں کے تحت میں درج کے ہیں 
لیکن یں مام قطعہ الحاق ے اور میکن کو اعقراف سے ۔ 

(م) جلد چہارم ٤‏ صفحہ رمو پر علیحدہ سرخی کے ذیل میں نوشیرواں کے 


م۴ں1 


ایک خواب کا ذکر سے جس کی تعبیر کے مطابق یہ غواب رسول مقبول 
کی بعثت اور مذہب اسلام کی اشاعت سے تعلق روکھتا ہے ۔ پیتٹٹالیبر 
ابیات میں اس تواب کا مذ کور ے لیکن وثوق کے ساتھ کہا جا سکتا ے 
کہ قدعم نسخوں می یہ اٴبیات موجود نہی - 

(م) جلد اول ء صفحد و ۔ منوچپر کی وفات کے موقعہ پر یہ اشعار آے ہیں : 


جہاں‌کشت زاریست ہا رنگ وبو 
چنانخچوں درو راست ھموار گشت 
جائم 
چنں کارواۓ کزیں شہر بر 
یکے پیش و دیگر زپس ماندھ ہار 


حموارہ تازہ براء 


درو سگوعم رآب ویا گۓغت او 
ہمہ مرا ایم ما خوب و زشت 
بدیں دو نوئد سپید و سیاہ 
بود شاں گزر سوے شہر دگر 
منزل فراز 


بنوبت ‏ ر(رسیدہ 


یہ قطعہ در اصل اسدی طوسی کا ے اور اس کے گرشاسپ ٹامد میں 
ملتا ہے جو اس :کے مشہور اور چیدہ اشعار میں ہوتا سے ۔ اس پر متقدمبر 
اور متاخرین متفق ہیں ۔ میکن ۓ سپو سے اس قطعب کو شاہنامب میں 


داعل کر لیا ے ۔ 


(م) جلد اول ) صفحہ ۹و پریہ دو شعر ملتے ہیں : 


چه برآب دیدے چه برخشک راہ 
ے مورچهة بر پلامں سیاہ 


بروز از خورافزوں بہدو شب زماہ 
شب تبیرہ دیدے دو فرسنگ راہ 


یہ اشعار قد شاہناموں میں نہیں ملتے الیتہ گرشاسپ نامب اسدی میں ملتے 


ہیں آخری شعر اسدی کے سش٘ٛش٭ہور اشعار سے ے ۔ 


(ہ) جلد اولء صقحدےے۱ : 
فراا زندۂ طاق فیروزہ فام 
شب عنہریں هندوے بام او 
خور از راہ جوئی چو خوبان چیں 


میس لو زرا, سر افگندیق 


ہر ؛رندۂ صبح ز ابوان شام 
ثفق دردی آ شام از جام او 
بالش ‏ زممی 


بندلق 


پرستارۂ چار 


بگوش اندروں حلقہ 


قدیج شاہناموں میں ان اشعار کا سراغ نہیں چلتا اور نہ فردوسی کے رنگ 


میں ہیں ۔ 


میں الحاق اشعار کی اسی قدر امثال پر قناعت کرتا ہوں ورنب اور صدہپا ایے 


موقعے ہیں جہاں جعلىی اشعار داعل کے گئے ہس ۔ 


ہود بیت شش بار بیور ھزار 


سخن ھاے شایستہ غم گسار 


(صفحہ رح ء جلد) 


"'َّ۵ 

در اصل ساٹھ ہزار اشعار لکھے تھے لیکن میکن کو ان کی تعداد ختلف نسخوں 
ں چھیالیس سے چھپن ہزار تک ملی ے ۔ اس بناپر وه فردوسی پر اعتراض کرٹا 
ے کہ شاعر اپنے بیانات میں خلاف واقعہ باتیں بیان کر جاتا ے لیکن فردوسی پر 
لیکن کا یں اعتراض ‏ اس کے بعض اور اعتراضوں کی طرح غلط فہمی پر منی 
ے۔ اس میں شک نہیں کہ قریباً پا چھ ہزار اشعار شاہنامہ سے خارج کر دے گئے 
یں لیکن اس کی وجم یہ ے کہ شاہنامہ زیادہ تر قصہ خوانوں اور داستان گوؤں 
کے قبضہ میں رپا ے ۔ انھوں ے درحقیقت ایسے اشعار کو ثکال دیا ے جو نفس 
بس ے غیر متعلق تھے ۔ بات یہ ہے کہ فردوسی ہے اخلاق پندا و نصاعٌ کے علاوہ 
مود اپنے] متعلق بھی شاہنامہ میں بہت کچھ کہا تھا ۔ اگر آج ید تام مواد عحفوظ 
ہرنا تو شاعر کے حالات سے ہم کو صحیح واقفیت ہوقی اور اس کے متعلق غاط 
پیاں نی پیدا ہوتیں ۔ قصہ کے ضمن میں ان امور سے برہمی پیدا ہو جاتی توی 
س لے قصہ خوانوں کو پہ باتیں ناگوار تھیں ۔ اس لیے انھوں ۓ اس غیر ضروری 
۔واد کو شاہنامہ سے خارج کر دیا ۔ صرف داستانوں کی تمہید اور خاءہ کے اشعار 
لو سلامت چھوڑا ہے ۔ اسی پر ا کتفا نہیں کی یئ ے بلکہ متعدد موقعوں پر ... 
یاں خارج کر دے گۓ ہیں ۔ جب ہم قدمی شاہناموں کا مطالعب کرتے ہی تو 
میں ایسے اشعار کثرت سے نظرآتے ہیں جو مروجہ شاہناموں میں نہیں 
ات 

نصف دوم شاہنامب لوشتد سنب 5ےھ چند سال ہوئۓ میری نظر سے گذرا ے ۔ 
س میں کثرت ہے اسے اشعار میری نظر میں آۓ ہیں [جو میکن کے مرتبہ شاہنامہ]| 
سِ نہیں ملتے۔ ید اس یاد رے کہ [یہ نسخ.] میکن کے قدیچ سے قدیج نسخد ہے قریباً 
سر سال بڑا ے ۔ بدقسمی ہے اس وقت یہ ذ۔خہ میرے پاس نہیں ے ورتہ میں 
ہے دعوے کے وت میں کاق مثالی نقل کرتا تاہم اور ضروربات سے میں ےۓے 
سے جو کسی قدر امداد ی تھی اس میں سے بعض اشعار نقل کرتا ہوں : 

() ائکانیوں کے ذ کر میں ساسان و باہک کے ذ کر میں یہ شعر آتا ہے : 

زساسان و باہک چہ داری خبر خواں ہیں بشہ برھمب سر بسر 

میکن اس شعر سے بالکل ے خہر ے حالانکہ فردوسی کے حالات کے سلسلاہ 
یه ایک نہایت اہم شعر ے جس سے ہم کو معلوم ہوتا ے کہ داستان اردشیر 
رسلطان محمود کے] سامنے سنائی گئی سے ۔ 

(ہ) بارہد راہش گر کی داستان کے خاتمہ میں (صفحہ ےم , ) یں ابیات مطبوعہ 
اہنادوں میں ملتے ہیں : 


خر آمد کنوں روز پر بارہد مبادا کم باشد ترا یار بد 

کہ روز کہان و مہان بگفرد خرد مند مردم چرا غم خورد 
ان اشعار کے درمیان نسخبٴ سنب +ؿ ےھ میں ابیات ذیل آتۓ ہیں : 

گہ شاہ جسہانی و اآمید ما ؿذدب تمرہ ر عمچو خورشید ما 
محمودیاں روز محمود گشثت زفرش مرا خت مسعود گشت 
مکن جفت دل ىانوانی نو اشک کہ آں‌در دل مرگ باشد پز شک 
تو چوں خویشتندیگراں را مخواہ از اندوہ بیشی مکن جاں تباہ 
مکو راز دل خمرہ با ھر کسی کہ شایستہ مصسذم نیاںی سی 
ز رش فزوی پنیاى مہوی چوکفتن شود راست خیرہ مگوی 
مہ بودنی خواست یزداں بود ہاں بس کب بنده بفرمانں نود 
ہداد و دھش کوشی بہ بود قمی رای ہر رایہامہ بود! 


فردوسی ہے داستان بارنید ابی عمر کے چھپاسٹھویں سال میں لکھی (یع 

سلطان حمود غززوی کی ت9ت نشیی کے سال) : 
ھر آنکہی کہ شد سال بر شصت و شش 
ٰ ٹیو گی ورقن سر دو ایت ین 

عمود ى 2ت نشی یکا واقعہ سنہ پہر+ھمی روتما ہوتا ے۔ ناصرالدین سبکتگبر 
ےھ میں وفات پاتا ہے اور اس کی وصیت _کے مطابق امجر اماعیل تخت نشین ہو 
ہے غزنیں پر اساعیل کا قبضہ تیا۔ حمود چاہتا تها کی غزنی پر خود تافر 
ہو جاے اور اہاعرل کو اس کے عوض می نیشاپور دے دے ۔ اماعیل کوں 
مغاسمہ منظور نی تھا۔ اس پر بھائیوں می جنگ ہوقی ۔ اب حمود ‏ کے طرف دار 
ءودی کہلاے اور اسماعیل کے ہوا خواہ اسعیلی ۔ چونکہ محمود کی فتح ہوئی تھو 
اس لیے شاعر کہتا ے۵ کہ خعمودی ظفریاب ہورۓے -‫ اس قدر بیان سے یہ ظاہر ناو 
کید شعر کس قدر اہم ے جو ایک تاریخی واقعم پر روشنی ڈالتا ے لیکن بدقسعی 
سے موجہ شاہناموں سے خارج کر دیا گیا ے۔ 

(م) خسرو پروبز کی گرفتاری کے حالات ء فردوسی ےۓ جب کی وه بلخ میں 
تھا کسی سوبد ہے سن کر لکھے ہیں ۔ چناچں قلمی لسخب سن ہ۵ ھ کایە شعر 

چنئیی يیادارم ز موبد بلخ ‏ حخسروچوشد ایں جہاں تا رو تاخ 


مگر افسموس سے کہا جانا سے کہ مطبوعہ شاہنامدوں می یہ شعر ہی ملتدا ہے 


١۔‏ اس مقام سے اس طویل خط کا ایک ورق غائب ے۔ (ص‌تب) 





ے ۱۳۴ 


می اسخہ ستصف ےوؿنےھ ہے معلوم ہوتا سے کہ فردوسی ے اپنا نی 


7 
. 


تب بردم دریں سال سی عجم گرم کردم بدیں پارسی 

وعجم زندہ کردم> رای ے) در حقیقت خائمب شاہناءبہ میں لکھا تھا 
ین نے شاہٹامب سے خارج کر کے ہجو میں داخل کر دیا سے چنامچہ اب 
ہیں زملتا ے] ۔ 

استان بزد جرد ء خاتم تاجداران عجم ء مروجہ شاہتامدوں می ایک ابر 
ملی ے جس سے گان گذرتا ے کہ فردوسی ڑے ساہنامہ نامکمل حالمت) 
ے اور شاید اسی قسم کے خیالات کے زیر اثر ہارے ہاں وه نظریں 
ے جس کا ذکر دوات شاہ ۓ اپنے (تذ کرے میس کیا ے] کہ داستان 
دوسی نے نہیں لکھی ہے بلک اس کی درخواست پر اس کے استاد 
ی ے نظم ک ہے ۔اگرچہ ہم کو [یقین ے کہ اس] داستان کا ناظم 
سے لیکن عربوں کے خلاف اس کے دوران میں صرخ معاندانب جحوش 
ں کے لے جنبە داری کی زدردست لہر ہے [اندازہ ہوتا ے] کہ اس میں 
ہوئی ہے اور میرا خیال ے کہ اگر قدیج شاہناموں کی طرف رحوع ک 
س داستان کے متعلق عجیب [و غریب الکشافات ک] توقع ہو سکتی ے ۔ 
پاس جو شاہثامب ے اس سے تمام ایسے اشعار؛ جو اعراب اور 
ُُم کے غلاف ہیں ء مطلق غیر حاضر ہیں ۔ چونکم یں نسخم میکن کے متمام 
قدیم ے اس لیے ظاہر ے کہ اس پر زیادہ بھرو۔د کیا جا سکتا سے ۔ 
اسٹامب سنیص +رڑےھ سے ؛ جس کا کئی بار ذکر آ چکا ے ؛ کم از کم 
تو معلوم ہوئی یعنے اس میں قریباً [ڈھای سو؟] اشعار ایسے موجود ہیں جو 
ناموں سے غبر حاضر ہس ۔ ان اشعار میں اس جنگ کے واقعات کی تفعسل 
بد ىن وقاص رضی الہ عنب اور روستّم سپہدار یزد جرد میں روما ہوئی ۔ 
نامدوں میں یں جنگ ء جو اگرچہ غیرتارغی صورت میں بیان کی گئی ے ؛ 
معار میں ختّم کر دی گئئی ے لیکن اس نسخہ میں تمام واقعات بالتفصەل 
جن کا ختصرا یہاں ذ کر کیا جاتا سے : 

معمول دونوں سپہ سالاروں میں جنگ ہوق سے ۔ رستّم حضرت سعد 
, کو قتل کر دیتا ے ۔ آپ گر جاے ہیں ۔ رستم چھا جاتا ے اور 
یتا ے ۔ قتل کے ارادہ سے تلوار تیام سے ٹکا'تا سے ۔ اس کی چھمک دمک 
! گھوڑا چمک جاتا ے ۔ حضرت سعد اس طرح رہائی پا جاۓے ہیں ۔ آپ 


ہ۸م؛۶ 


رستم پر تاوار کا وار کر ۓ ہیں ۔ وہ زخمی ہو جاتا ے ۔ ایرانی لشکر اپنے سپ سا 
کہ قتل کے واقعد سے سے خر برابر مصروف جنگ سے ۔ آغر شدت تشنگی ے 
حبور ہو جاے ہیں (ایسا معلوم ہوتا ے کہ عربوں ۓ ایرانیوں پر پافی بند کر 
تھا) ۔ جب ایرانیوں کو رستّم کے مارے جاتے کی اطلاع ملتی ہے ء وم اي 
ژٹر دسث ‏ اععلی کر دیتے ہیں جمی سے مسلانوں کا بڑا نقصان ہوتا ے ۔ آخر پیا 
ے ان کو اور ان کے جانوروں کو ے تاب کر دیا ۔ پیاس کی شدت سے وم عا 
آ1 کے ۔ ادھر عربوں ے زور کیا اور ایرانی بھاگ تکلے ۔ طیسفون تک عربوں 
تعاقب کا ۔ بزد جرد اس وقت تغداد میں موجود تھا ۔فرخ زاد بن ہرمز نے ک. 
سے نکل کر [عراوں کا راستہ روکا] تب کہہیں وہ رکے اور واپس لوٹ گئے ۔ فرح | 
لوٹ کر بزد جرد کے پاس آتا ے اور تس لی اور دلاسا ديتا ے ۔ آجاس مشاو 
منعقد پہوق] ہے ۔ فرخ زادمسوره ديتا ے کم آمل اور ساری کی طرف کوچ 
حاے اور تازہ دم فوجیں لے کر دشمن کا مقابلہ کیا جاےۓ ۔ [راۓ یم] قرار پائی - 
ایک مرتبب اور جنگ کی جاےۓ۔ دوسرے رہز لڑائی ہوق ے اور بڑے کیم 
کا رن پڑتا ے ۔ بارہ ہزار عرب اور ایک لاکھ؟] ایرانی قتل ہوتے ہیں ۔ ایراتی صر 
چھ ہزار مجتے ہیں ۔ یہ بقیتہ السیف قسم کھاۓ پس کم ہم کل پھر جنگ کریں گے 
فرخ زاد اس فوج کا [سالار ے] ۔ یزد جرد تاج پہن کر بس سواری فیل رزم گہ ۔ 
آنا ے ۔ اس روز بھی معرکہ خیز جنگ ہوی ے ۔ عرب بڑی تعداد میں قتل ہو 
ہس اور ان کا زور کم ہو جاتا ے ۔ 

یزد جرد سو جاتا ہے ۔ خواب میں دیکھتا ے کد درکاہ الہی میں حاضر ہے 
یہاں وہ عربوں کی یورش اور [زیادق ی] شکایت کرتا ے اور اپنے لیے رحم! 
معاق گناہاں کا ملنجی ے ۔ وه التاس کرتا ے کے ايیران معرے ہی قبضم مه 
رکیا جاۓ اور سلطنت ساسان کو مزید ایام حیات مل جائیں - خداۓے غفورالر: 
کی رحمت کا دریا جوش میں آتا ے ۔ اس کی درخواست منظور ہونے وا یل ےٴْ 
اتنے میں کونی موبد آ کر اور بادشاہ کو سوتادیکھ کر کسی ضرورت سے ٠‏ 
دیتا ے ۔ بزد جرد بیدار ہو جاتا ے ۔ اپنا خواب [بیان] کرتا ے اور ٭وبد پر ے. 
ناراض ہوتا ے اور سخت و ست کہتا ے ۔ 

حضرت سعد مدیتہ غط لکھتے ہیں اور مدد مانگتے ہیں ۔ خلیفم* ثائی ععر 
معدی کرب کو معب فوج اہدادی روائہ کرتۓ ہیں ۔ تین دن میں دو جنگیں ہھ 
ہیں ۔ چوتھے روزیزد جرد خاقان چین ے امداد طلب کرے کہ خیال سے خرا۔ 
کی طرف روانہ ہو ھاتا ے> ت 

اب یہ ممام تفصیل میکن کے شاہنامہ سے غیر حاضر ہے ۔ ممکن ے که 


۶ ۹ 


بعار فردوسی کے ہوں اور یہ بھی ممکن ے کب ند ہوں لیکن میرادعویل ے کہ 
۔وحودہ شاہنامول کا من اتنا قابل اعبتار نہیں سے کہ ہم قدیم لسخوں کے دعوے 
ے قطع نظر کر لی ۔ آخر یہ بیان ایک ایسے تسخہ میں [ملتا ے جو] بایسنغری 
نیشن سے بھی سٹر سال بڑا سے ۔ 

(ہ) پروفیسر نولد یکے ۓ ایک اور شعر کا ذکر کیا ے جس میں فردوسی 
کی عمر کے چھپٹرویں سال کی طرف تلمیح ے ۔ یہ شعر میکن کے شاہنامب ے 
عیں حاضر جج : 

ثتوں سالم آمد پہ عقتاد و شش غنودہه ھمی چشم منشار قش 

(ے) ای شاسنامب“ سٹص ہونےھ کے خاتمم پر سلطان حمود غزنوی کے حق میں 
سے اشعار ملتے ہیں جن سے صاف ظاہر ہے کے شاعر کے اگرچهھ ایک عرصب پوا کہ 
لطان سے تعلقات حم ہو چکے ہیں تاہم وہ اس کی مدح کر رپا ے جس سے ہجو کا 
احتال بہت کچھ ضعیف ہو جاتا ے ۔ بد قسمٹی ہے یہ شاہنامہ اس وقت میررے 
ہاس نہیں ے - صرف ایک شعر جھ کو یاد ے جو یہاں لکھ دیتا ہوں : 

شمش جاە. و ھم دولت وھمنسب چراغ عجم آفتاب ‏ عرب 

(ج) اختلای اشعار قى امتال کا نقل کرنا ایک طول امل ے ۔ اس کہ متعلق 
ہیں آذر صاحب آش کدہ کی راۓ لکھ دیتا ہوں ۔ ان کا بیان سے کہ دشاہنامہ میں 
اس قدر تبدیلیاں اور تصرفات ہوۓ ہیں کہ اب ایک شعر بھی فردوسی کی فارف 
منسوب نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ بیان اگرچہ اصلیت سے دور ے اور مبالغہ ہے خالىف 
نہیں تاہم اس میں شک نہیں کہ تغیرات و تصرفات و الحاقات سے شاہنامہ [میں 
ے انتہا] تصرف کیا گیا ے اور فردوسی کے اصل کلام ی ے اندازہ ترسم و حریف 
کک گئی ہے ۔ میں بخوف طوالت صرف ایک شعر پر کقایت کرقا ہوں : 

جلد چہارم ؛ صفحب ٭ج‌ے ۔ ذکر بہرام اورمزد کے موقعب پر ایک شعر یوں 
سارے ا 

يىقىٰ سرو قدی و سمی بدن دلارام و خوش خوی و شیریں سخن 

لیکن شاہنامہٴ قلمی م ۵ےھ میں یہی شعر یوں آتا ے : 

یی پور تری چو گوری بن کہی بر کہن ھنگ او شصت من 
---.“ دور میں مثنوی کی زبان خالص فارسی میں لکھی جات تھی اور عری الفاظ 
کی دسکبرد کا یس نتیجەه ہوا ے کم اب شاہنامہ میں سات ق صدی , . , ان الفاظ 
سے علاوہ ہیں جن کو قردوسی ے استعال کیا ے ۔ 

(د) شاہنامم میں سلسلمٴ کلام میں ے ربطی اور تقدم و تاخیر اکثر مقامات 


ھ٤‎ 


پر مشاہدہ کی جاتی ے ۔ تفصیل کی اس مختصر میں گنجائش نہیں - آپ اسی ہے انداز 
کر سکتے ہیں کم خود شاہثنامہ کے افتتاحید اشعار ڑتک اس سقم] سہ ۔خالی نہیں ۔ 
شاعر ادراک وجود باری کہ مسئلد پر گفتگو کرتے ہوۓ کہہتا ہے کہ عقل ادسای 
انہی اشباء کے وحود کو تسلم کری ہے جو سشاہدہ میں آ جائںی لیکن ذات ؛اری 
کا ادراک حواس کے ذریعب سے نہیں ہو سکنا کیونکب اس ىی ذات پاک ہارے 
فیلات سے بھی بالا ے اس مقصد کو اس نے تین مسلسل ابیات میں یوں اڑا 
کیا سے : 


غردگر سخن ب رگزیند کہ بیند ھمی عاں را گزیند کہ بیند ہمی 

بینندگان آفرینندہ را تد بینی عم لتجاں دو بینندهہ را 

ثیاہدں بدو نیز اندیشبس راہ کہ اوبرتر از امو از جای ٹا 

بدقسمتی سے مطبوعہ شاہناموں میں ان اشعار کا تسلسل بالکل توڑ دیا گیا ے ۔ 

اسی طرح دیباچہٴ شاہنامہ میں ء ذکر آسمان میں ؛ ایک غبر ضروری شعرء حو 
فردوسی کے قلم کا نہیں ے ء داخل کر لیا گیا ے ء جس سے بىیان میں ہے رای 
پیدا ہو جائی سے ۔ وہ شعر یہ ے : 

ز یاقوت سرخ است چرخ کبود نس از باد و آب ونەسازگردودود 

یہ شعر درحقیقت فردوسی کے بیان افلاک کے غلاف ایک اعتراضی ے جو کسی 
معتوض ۓ کیا ے ۔ یہ اعتراض حاشیہ پر [ہونا چاہے تھا] لیکن بدقسمتی سے اس 
کو متن میں جگی مل کی ے جس سے ساسملہ* کلام میں بالکلی ے رںطی پیدا 
ہو و کی ہے ۔ 
یس جو کچھ میں نے اوپر عرض کیا ے آپ اس کو مشتے منمونہٴ از خروارے 
سمجھيں ۔ اس میں شک نہیں کہ شاہنامہ میں ے حد [نغبرات و تصرفات] ہوےَ 
ہیں ۔ اگرچد میکن ے صحیح متن کے حاصل کرۓ میں پر قسم کی کوشش ک سے 
اور ہم کو اس کا کر گزار ہونا چاہیے کہ اس ے [اپننی دست رس کے مطابی] ایک 
ایسا اعليل ذنسخہ شاہنامہ کا طیار کر دیا تاہم یں تصور نہ کرنا چاہے کے اس کا نس 
ہر قسم کے سقم سے پاک ے ۔ اس پر بہت [ کچھ اصلاح و اضافہ کی گنجائش بای 
ے ۔ شاہثامہ کی جو اہمیت ے و٥‏ بھی ظاہر ہے ۔ ایران ء ہندوستان ء ٹر اود 
مالک مغرب میں اس کی مقبولیت . , . اور ہر ملک میں ایک خاص جاعت شاہنامہ 
میں دلچسپی لیتی ے ۔ ہندوستان میں اگرچہ فارسی کا کاق رواج ہے اور زمتعدد علم 
دوست اصحاب قارسی)] ادبیات کی خدمت پر مامور ہیں تاہم بیروق مانک میں ہاری 
خدمات کا سرد سہری کے ساتھ اعتراف کیا گیا سے ۔ 


)۱م 


ان خیالات کے زیر اثر معرا ایک عرصم سے اراده* ہو رہا ے کم شاہنامه کا 
ک نیا اڈیشن نکالا جاۓ جس میں مسطور ذیل کا [اضافہ] ہو : 

() شاہنامہ کے حالات اور فردوسی کے پیش رو ۔ فردوسی کے حالات موجودہ 
وزعات پر مہی ہوں ۔ 

(م) دیباچہ* قدیم ۔ دیباچہ"ٴ بایسنغر خانی ۔ 

(م) . . , کی محنت کے بعد ختلف شاہناموں سے مقابہ کر کے مرت س کیا تھا'۔ 
س کا بیان ے کہ اپتدا میں شاہثتامہ می ساٹھ [ہزار اشعار تھے لیکن] ٭وجودہ 
..وں میں بچاس ہزار سے زیادہ اذعار نہیں ملتے ۔ امر کی وجب یں ے کھ شاہنامہ 
3 نسخے زیادە تر ے پروا اشخاص کے .. ,ہس ۔اسں لیے میں ے حتاف لسدخوں 
او جەم کر کے اس کی تعداد ساٹھ ہزار اشعار حاصل کر فی ہے اور یں نسخہ 
ران کیا ےت 

حمدالقہ متوق اپنے عہد کا مشپور اور معتبر مورخ اور شاعر ے اور جو نسح 
اس نے طیار کیا ے بہت کچھ قابل اعتبار مانا جا سکتا ے لیکن بداقسمتی سے اس 
نالیف ۓ زیادہ رواج نہیں پایا اور معرض گمناءدی میں رہی ۔ چناتیب میکن اور مول 
خی اس نسخہ سے ے خہر رے ہیں ۔ 

آٹھویں ساتوین قرون کے نسخے اب بھی ہندوستان میں مل سکتے ہیں چنانچہ صرف 
'ونک اور جے پور میں تین ایسے نسخے موجود ہیں ۔ اگر تلاش کی جائۓ تو 
عبدرآباد ء رام پور وغیرہ میں اور قابل اعتبار نسخے دستیاب ہو سکتے ہیں ۔ 

(م) فرہنگ شاہنامہ ۔ شاہنامہ کی کئی فرہنگیں ہیں لیکن وہ اکثر پرافی طرز 
کی ہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ جدید طرژ میں ایک طیار کی جاۓ جس میں پہلوی 
دخیرہ سے بھی امداد ی جاۓ ۔ شاہنامهہ کی لغوی حیثیت ؛ آپ خیال کر سکتے ہیں ء 
نہایت ضروری اور بلند پایہ ے ۔ 

(ھ) انڈ کس ۔ اس کے بغیر شاہنامه ایک مقفل چیز ے ۔ ایرافی تارح قدیم کے 
غلاوہ شاہنامہ ضمناً خود فردوسی کے ایام کے رسوم و رواج پر بھی روشنی ڈالتا ے ۔ 
انڈکس ان سب امور کی توضیح کر سکتا ے ۔ 

(ہ) فردوسی کے حالات کا ذخیرہ ء جو متقدمین ۓے چھوڑا سے ؛ اس کو آخر 
ہیں اضافه کر دیا جاۓ۔ 


١۔‏ یہ غالباً بایسٹنغری ایڈیشن کا ذ کر ے ۔ سنب ۸۲۹ھ میں شاہزادہ بایسنغر میرڑا 
کے حکم ے شاہ امہ کا ایک نیا ایڈیشن تیار ہوتا ے ۔ (صتب) 








۳ػ" 

اس قسم کا نسخم ؛ اس میں شک نہپس 7 ے حد تلاش ء تعقیقی اور صرا 
بعد طیار ہو سکتا ے ء جس کے لیے کئی سال کی مدت درکار ے] ۔ مع 
سال سے فردوسی پر مصروف ہوں اور اس عرصہ میں میں ے بہت کچھ ز 
فردوسی کے حالات پر ڈا ی ے : 

”کہ فردوسی نے تفریحاً داستان بیژن سن مھ میں اپنی وی ة 
سے نظم کر دی ۔اس نظم ے عوام پر ٦اس‏ کی شاعرانہ صلاحیتوںل کا سک 
دوستوں کی تمریک و تحریص پر [وہ] سنہ . ےمھ سے شاہنامد کی نظم ہ۔ 
لگا ۔ بیس یا اٹھارہ سال طوس میں . . . میں اس کے فرزند کا انتقال ہوا 
زبادہ دامن گس ہوا ء غزنین چلا آیا ۔ اس وقت امیر حمود اور اس کے بھاٹی ام 
[میں مقابلہ کے ىعد حود] فتح یاب ہو گیا نھا ۔ غزنین [میں] قردوسی سب 
خواجە ااوالعباس فضل بن احمد اور سلطان کے بھائی امس نصر سے ا 
[استوار کرتا ے] اور خواجہ ادوالعباس کے وسیلہ سے دربار سلطانىی میں بار 
ے ۔ سب ے پیشٹر داستان کیخسرو درںار میں سنانا ے اور تازہ جوم 
شاہنامہ کىق نظم پر مصروف ہو جاتا ےے اور برابر چھ سال تک سنہ ہیر مھ 
تک سلطان ہے اس کے تعلقات بہت اچھے اور خوش گوار رہتے ہیں اور ساط 
کا رسوخ اس قدر ہو جاتا سے کہ اس ے فائدہ اٹھا کر بعض اوقات فردوہ 
کو پندونصیحت بھی کرتا سے ۔ وه سلطان کو اردشمر بابکان !ا 
انوشیرواں کے نقش قدم پر چلنے کی تاکید کرتا ے ۔اس عرصص میں جو ۔ 
اہم واقعات ظہور پذیر ہوۓے ہیں ؛ ان کا بھی ذ کر کرتا ہے مثل تاج ووشی 
مال سلطان کا رعیت کو ایک سال کا خراج معاف کر دینا ۔ جلوس کے پا 
سیستان کے علاقد میں کان طلا کا دریافت ہونا وغیرہ - اس چھ سال کے 
سرتوڑ حنٹ کے بعد وہ شاہنامب کو قریب قریب خسم کر ديتا ے ۔اب فر 
عمر کا سب ہے زیادہ تلخ واقعہ ظہور ہڈذیر ہوتا ے ۔ یعنی اس کے د 
بدگوئی کی بنا پر سلطان ود فردوسی اور اس کے شاہنامب میں کوئی دلچ 
... کی کوشش بار آور ہوئی یا نہ ۔ اس وقت شاہناہ کا قلیل حصہ باق رہ 
وہ اس کو غالباً طوس میں خشم کرتاے . . , بن خنسب ؛ جو عری 
ہاشمی ہے ہ اس کی سربرستی اور خبرگئیری کرتا ہے ۔اس طرح ۔ 
میں شاہنامم خم ہو جاتا ہے۔ ہجو فردوسی نے لکھی اور اگر 
لیا جاۓ کہ لکھی تھی تو وہ بالکل برباد کر دی گی ۔ ۔وجودہ 
مجعول دستاویز ے ۔ اس کے نصف ہے زیادہ اشعار شاہنامہ سے ٠‏ 
کئے ہس ء باق نصف اور فرائع سے لیے گۓے ہی ۔ موجودہهہ مکل 
پورے سو بیت تک اس ہجو کو پہونھا دینے کے ذمہ دار اڈیٹران نخہٴ 


ھ٣۳‎ 


ہیں ۔ مذہبی بنا پر سلطان اور فردوسی کے درسیان عداوت کا قصہ غالبا ے سرو پا 
ے اس لے کس فردوسی بھی اسی مذہب کا مقلد تھا جو سلطان کا مذہب تھا ۔ 
وب زلیخاء جو فردوسی کی طرف منسوب ے ؛ فردوسی کے قلم سے نہیں نکلی سے 
کیولکہ نہ فردوسی کا اہواز جانا ثابت ہوتا ے اور نہ ہی بغداد جانا ثابت ہوتا ۔ 
یں خعلاصہ ہے مجری تحقیقات کا جو زیادہ تر فردوسی کے ىیانات یا اس کے 
معلوں حالات کے استدلال پر مبٹی ہے ۔ یورپ میں [ممرے اخذ کردہ نتائج] کا 
اکٹر حصد نامعلوم ہے ۔ میرا اس ہے اسی قدر مقصد ہے کس جب میں اس قدر وقت 
اور ےنت فردوسی پر صرف کر چکاہوں تو ظاہر ہے کم میں شاہنامہ کے مرتب 
کر ے کا بالکل اہل ہوں ۔ بح کو فردوسی اور اس کے شاہنامں کے ساتھ ایک قدریق 
ئثسب ہے اور میں چاہتا ہوں کہ , , . شاہناءہ پر صرف کرے اس ضروری اور اہم 
کم کو اتجام تک پہوعچا دوں لیکن میں ایک معمولی پروفیسر ہوں اور پروقیسر جس 
ہر.,., ہوۓے ہیں وه بھی ظاپر ہے ۔میرا ممام وقت کااچ کے کاموں میں صرف 
ہو حاتا ے ۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ وقت گذرتا جا رہا ے اور اس کام کے لیے ہنوز 
رورراول ے ۔ لہذا میں آپ سے ملاجتی ہوں کم یہ ایک علمی حەریک ے ۔ ہندوستان 
ۓ فارسی زبان کی خدمت گذاری میں بہت بڑا حصہ لیا ے اور اگر دیکھا جاۓ تو 
ہارا تام دن اور نہذیب قریب قریب ماورالنہری ے اور اسلامہی ہندوستان بلحاظ 
زىان بھی فارسی زبان کی ایک نو آبادی رہا ے ۔ در حقیقٹف ہاری زبان فارسی سے 
اور اس سے [(ہارے تعلقات] دائمی ہیں ۔ اس کی خدمت کرنا ہارا فرص عین سے ۔ 
اس لیے اس تحریک کو کامیاب کرا ہت بڑی علمی خدمت کرنا ے ۔ 
شاہنامد کے بہلے اڈیش ٹرنرمیکن کے اخراجات حضرت نصبرالدین فرمان رواے 

ملک اودھ تۓ اپنے خزانہ سے عطا کیے تھے ۔ کیا میں توقع کر سکتا ہوں کب اعلیٰ 
حضرت , , , شہر بار دکن خلد الہ ملکی میری اس مودز ہے ہمدردی .,, اور 
ہت گری فرما سکتے ہیں تاکہ میں اپٹا مام وقب اس بر صرف کر سکوں ۔ غسرہ 
دکن اہی شاہانہ فیاضی اور علمی سرپرستی کہ لے ام الکناف ہند میں ضرب المثل 
یں اور اس لیے حھ کو جرأت ہوئی ہے کہ اپنی درخواست آپ کی وساطت سے بادثاہ 
د ادن کی . . , تک پہوئچاے ک کوشش کروں ۔مبر! وسیلہ آپ ہپس اور میں امید کرتا 
ہوں کہ مبری تچویز کو تقویت دینے اور اس کی معاونت کرے میں پر سم ک 
کوشش نے وٹ ئه فرماویں گے ۔ اب میں اپنا عریضہ حافظ کے اشعار میں کسی قدر 
تصرف کے ساتی ختم کرتا ہوں : 

اے صبا با ہم صفبران دکن از مابگو_ کاے سر ناحق شناساں گوے میدان شا 
00 دورجاز پساطقرت ہمت دورلیدت بندۂ شاہ شائم و ا خوان شا 


بی 


(٢ 
ہہ فلیمنگ' روڈ‎ 
لاہور‎ 
میرے پیر و مرشد سلامدت‎ 


رزے یہ غخط حس پر توی تاریح نہیں دی سخ سیدكں الطاف علی بریلوی صاحب کت 
رسالہ ''رسالہ العلم؟“ کراچی ہک شارۂ ا کتوبر ا 21۱ می چھ ہا تھا - اصل پا 
سید صاحبسب موصوف کی ملک ہے انہی لی خط بعض دیگر مشاہم کے خطوط کے 
سانیك؛ دہلی ٹن اعجمن یق ٹیم سوختد کتابوں اور کا غذات کے انبار ہے جو بذریع۔ 
ٹڈرک علی گڑھ پہنچا تھا 71 دستوےاب ہوا تھا .- سی مذدفی خواجہ صاحب کی وسصاطب 
ے مری درغوامت پر سید صاحسب نے اس خغط یق ایک سصد قہ نقل دممر 


ہپببوبہووءستس حے عنایت یق تھی ۔ 

یہ خط غالبا کیا یقینا سنی مب و رع مر موسم گرما کا تعروِر گردہ ۵ے اور 
مہمرے اندارے کے مطابق یمام اگسمت می لکھا گیا ہوکا مھ 
غرم عبدالله چھہافئی صاحب 1ج آنیہ غوری کا تذ کرہ ےے تا 


یونکب اس میں 
م۳ ۱ء میں اعجمن ترق اردو ےۓ پنجاب میں جائزۂ زبان اردو کا کام شروع 

کیا تھا جس کا تذ کرہ زیر نظر خط میں موجود ہے ۔ اس غرض سے ہ۱ حوں 

.۳ ١ع‏ کو سر سیخ عبدالقادر مرحوم کے مکان پر اجەن ترق اردو پنجاب ک 

لس عاملہ کا اجحلاس ہوا جس میں یہ عہدیدار منتخذب کیے کئے تھے : 

صدر : شمس العلاء سید متاز علی 

ناٹنب صدر : حافط حمود شمرای 

اٌبی صدر دوم پروفیسر احمد شاہ اری 

معتمد خواجہ عبدالوحید 

خزابھی ؛ مولوی ظفر اقبال 07 

میلس منتظمب کے ارا کین میں ڈا کر سید عبداللہ ؛ ڈا کہر عبداللہ چغائی ) حفیط 

جالہدھری ء؛ صوق تبسمء منوپہر سہاے انور اور مولانا غلام رسول مہر 

شامل تھے ۔ × 
اسی احلاس می جائزہ ژبان اردو کے ختلف سوالوں سے متعلق کمیی پناق 

گئی تھی ۔ متفرق امور سے متعلق کەیٗی کے کنویٹر شیرانی صاحب تھے اور 

ڈاکٹر یسین خاں نیازی؛ فیض احمد فیض؛ منوہر سپاٗۓے انور اور سردار عبدالحمیدہ 

(راقق حاشیہ صفحہ )۱٥١‏ 





7-7 


مراب میں وہ آپ کے نیک ارادے اور شریف جذبم کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ مبری 
دعا ے کے خدا آپ کو اس کوشش میں کامیاب کرے ۔ 


ہیں نے آپ کی ذات گرامی کے متعلق جو کچھ عرض کیا تھا معاں کیجے 
وہ حسن ظن نہیں تھا بلکہ مبرا ذای عقیدہ اور آپ جانتے ہیں کب عقائد میں حث و 
اجب کرنا بالکل ہے کار ہے ۔ لیکن خوشی قسمتی ہے میرا اعتقاد حجٹ و دلیل 
سبنی سے ۔ میں جذباتی انسان نہیں ؛ واقعات ے تعلق رکهتا ہوں اور یہ بڑا 
ضەم سے کے ہم گاے ماے اپنے ایک حترم کی نسبت جو غیالات رکھتے ہیں 
ں کا اطہار بھی نب کر سکیں ۔ آپ اردو کے جاں باز سپاہی ہیں ۔ آپ ے ہاری 
سم زان کی حفاظت کی ہے اور جدید زبان کی حفاظت میں سعی بحاہدانہ کی سے اور 
لعل لے کر ہمیں راستہ دکھایا ے ۔ اردو کے ساتھ آپ کی وفاداری اور وفا شعاری 
درحقیقت قابل صد ہزار تحسین ے ۔ ہم لوگ اسان ہیں ء اگرچہ مسلان ہیں ء اتنے 
بدھے نہیں کہ ایک شخص بلا اجرت ومعاوضب بغبر پرواے تحسن و نکوہش ٭ 
اہی دھن میں پکا ؛ راحت و آرام سے دست کش ہو کر ء استقال وثابت قدمی کہ 
ساتهھ رات دن ہاری زبان کی خغدمٹ میں مصروف سے ۔ ہم اس کی قربانی دیکھیں ء 
س کی جاں بازی دیکھیں اور پھر ٹس ہے مس نہ ہوں ۔ 

جائزہ کے متعلق آپ اس قدر مابوس نہ ہوجے ۔ یہ لوگ اہل پجاب ہیں ۔ انہیں 
ارساۓے اور جوش دلاتے کی ضرورت ے ۔ آخر آپ کے آۓ ہے بڑا فائدہ یہ تو ہوا 
کہ جائزہ کممٹی کی بنیاد پڑ گئی ۔ بای کام بھی ہوتا رے گا۔ آپ ایک کام یم 
'نیجیے کم اکتوبر میں جب لوگ وابس آ جائیں آپ ماسٹر' کو اپنا ایجنٹ دنا کر 
ہاں بھیج دیں لیکن صاف صاف ہدایتوں کے ساتھ اور اجھی طرح سے کان کھول کر 


( فی حاشیہ صفحہ م۵ )١‏ 
اس کے ارا کین تھے ۔ 
اسی جائزہ کے ضمن میں شیرانی صاحب ے پنجاب میں اردو تصئیف و تالیف 
کے بارے میں ایک مضعون لکھا تھا جو مرحوم خواجہ عبدالوحید صاحتب ک 
معرفت کراچی کے رسالب ”ات رنگ“ کے شارهۂ نوم ۱ وع میں شائع 
ہوا ۔ مشفق خواجہ صاحب کے بیان کے مطابی یہ مضمون ۱۹۳۵ء کے آغاز میں 
لکھا گیا تھا ۔ 
یہ تفصیلات بجھے مشفیق خواجہ صاحب کے ایک خط بنام خورشید احمد خاں 
صاحب حروہ ء جولائیق .۹۸ء ہے ملىی ہیں ۔ (صتب) 
ا۔ ماسٹر ہے ڈاکٹر عبدالتہ چغتانىق صاحب مراد ہیں ۔ شیراى صاحب اور حضربت 
علامم اقبال دونوں چغتائی صاحب کو اس لفظ سے خاطب کرنے تھے ۔ (صرتب) 





۲ھ 
بلکہ سارے کام کا ذمہ دار بنا کر ۔ کم از کم ایک شخص تو ایسا ہو جو اپنا پورا 
وقت اس کام میں دے سکے ۔ میرے خیال میں مامٹر اس کام کہ لے موڑوں ہیں ۔ 
وہ ہر شخص ہے واتف ہیں اور ہر شخص ان ے واقف ے اور پر جگم آ جا سکنر 
ہیں ۔ اس طرح سے کام کا سلسلہ جاری رہ کا ۔ آپ کے آتے کی اگر ضرورت صحسوس 
ہویق آپ کو پروقت اطلاع دے دی جاہۓ یق ۔ یہ میری جودز کے اگر آپ اٰس کو 
پسند فرمائی 5 
ہی - یہ چندہ بہت کم ہے ۔اب یا تو یہ صورت ہو کہ ایِسے سو آدمی تلاش کے 
جائیں جو پابخ روہئے دے سکیں ۔ یا یہ صورت ہو کہ عطیے بھی وصول کے جائیں۔ 
میرے خیال میں عطے وصول کرنا آسان ہوگا لیکن عطیوں یک وصویل پر شخص ہ 
تام نہیں ۔ ماسٹر اس کام کہ لیے بھی موزوں رہیں گے اور جب آپ نے انہیں اس قدر 
آم کھلاےۓے ہی تو دام هی وصول کیجے ۔ غدا یىی شان ہم مہاں آمدوں کو ترسس 
اور ماسٹر وہاں مزے اڑائی پت 

وہ کار ثواب جس کے لے میں نے آپ کو تکلیف دی تھی راست ہوگیا ے ۔ 
اس سصلسلہ می آپ ک5 اور ماسٹر کا شکریم ک داؤد ۴ سلام ٹیازمندانہ عرض کرتا ے 
جس میں میں بھی شریک ہوں ۔ والتسلیم 

حمود شمرای 
(۳٣(‏ 
مہنلدی باِغ 2 ٹونک راجہوتانہ 
آپریل ٭ظمو۹ظء 
حضرت مولینا بالفضل اولنا 

ع_ صب سے مرا دہلی آتا تہ ہوا ۔ آپ کی حر یت بھی معاوم نہی ہوئی - یہ عریفہ 

مجھے جناب ڈاکٹر اظہر ؟ بالقابہ ی خدەت میں ارسال کو ہا چاہبے تھا لیکن ان کے 


١۔‏ اخخر شیرانی مرحوم ۔ (مستب) 

۲ ڈاکٹر اظہر صاحب ۓ اس خط کے ایک کوۓ پر بطور حواب چند سطور تح رثر 
قرىافئی تھیں جو یہ ہپس : ۱ 
اس معاملے می5 ممرا ذاتی خیال کچھ ایسا ے کہ شعرائنی صاحب خود اہی 
طرفے سے یہ تجویڑ پیش کریں کہ چوٹکہ مجھے ان دونوں ایڈیشن کے دیکھنے ک 
اتفاق نہیں ہوا تھا اور نادانستہ یە غلطی ہوگئی ے اس لیے میں کلکتہ والے 
منتخبات کو حذّف کرتا اور کل نمیں جید پربیس والے ‏ (باق حاشیہ مفحہ ے۱۵ 


ے1۵ 


بدلے جواب کون دیتا اس لے آپ کو تصدیعہ دے رپا ہوں یا یوں سجھ لیجے 
کی لکھ آپ کو رہا ہوں اور مخاطب ڈاکٹر صاحب ہیں ۔ 'بیک گز دو فاختہ؟“ اسی 
بولند تک لیے "کیا گیا ہے 

گذارش یں ے کے جناب رجسٹرار صاحب دبلىی یوئیورسٗی کے نوازش نامہ سے 
علوم ہوا کی پرچس بناے وقت میں ایک عجیب حاقت کا ستکب ہوا ہوں یعتی 
جاے انتخاب کلیات خاقانی طبع کلکتہ و قصائد خاقانی طبع جید پریس دہلی کے میں تے 
برچہ صرف اول الذ کر سے بنا دیا اور آخرالذکر کو ترک کر دیا حالانکہ دوئوں 
ے پرچہ بننا چاہے تھے ۔ لیکن کورسر آف ریڈنگ مم۔ مو و ء صفحم ۲ کی عبارت 
یہ سے : 
ہصدمک ٤ص١‏ 4 ۱> قمہ31 ززه1ا) نمصحوم1:0--1 111ب 7(-- ماما:18 .3 

85 ت31 ,8904 .ہ1( ں×رہ3[ .27.0 ےہ٥5)۲ بزا(دہ!۷۷۰۱‎ )٤18( 
07 
نطل ٥ط ,::ہ۲ ۰۶۱۲۱۹د1]) 5۸1 :0-4-11 0:1ہ0)‎ 1۲۹41۱٤۸۱ (۰ 

اس عبارت سے میں بہی سمجھا کہ دونوں اشاعتیں ایک ہی ہیں ۔ چونکہ 
ساق الذ کر کے نسخے کم دستیاب ہوتے ہیں اس لیے کسی نے دپلی میں جید پریس 
ولا نس خم طیار کر لیا ۔ سیاق عہارت ہے بھی ظاہر ہوتا سے کی دونوں میں ہے 
کسی ایک کا انتخاب ہو سکتا سے ۔ چنانچہ ممرے پاس کلکتہ کیا بلکہ اس سے بھی 
قدیم اشاعت کا:پور وا ی موجود تھی اس سے پرچہ بنا دیتا جیسا گذشتہ سااوں میں 
کرتا آیا ہوں۔ پروفیسر موسوی کو شکایت ہے کہ ان کے طلبد ے جید ھریس 
والے نساخہ ہے طیاری یق ے اور متحن ے پرحہ کِلکتہ والے نسخے ہے بتایا سے ۔ 
محھے اب پہلی م تب معلوم ہوا کہ خاقانی کے دو انتخاب دہلی یونیورسی میں بیک 
ونت جاری ہیں اور کہ پرچہ مجھے دونوں سے بنانا چاہے تھا ۔ سہربانی فرما کر 
آپ میری دست گبری کیجیے اور بتائیے کہ اب کیا کیا جائے اور غاطی کا ازااہ 
زین یا جا ۔ 

میں نۓ اس جیدی اشاعت کے بھیجنے کے واسطے رجسثرار صاحب کی خدمت 


(رقیں حاشیں صفحہ ٣ن )١‏ ۰ 
انتخاب کو دیتا ہوں بشرطیکم یونیورسٹی اس کو منظور کر لے ۔ یہاں پر ان ک 


اس تجویز ی عالفت ہوگی نس ۔ اس میں اور کوئی قباحت نەہو تو ان کو اسی 
طرح تحریر فرما دیجیے ۔ فقط خاکسار اظہرٴ“ 
قبلہ مواوی صاحصب نے یہ خط واپس شجرافئی صاحب کو ارسال کر دیا جو ھے 
اح کر ا کا اع رق کیا( با 





۸ھ۱ 


میں تار دے ديا ے ۔ جھے ابھی تک اپنی حاقت کا کوئی اندازہ نہیں سے ۔ اس 
اشاعت کے دیکھنے کے بعد کوئی راۓے قائم کر سکتا ہوں تاہم اللہ کے واسطے کوئی 
مشُورہ دجے ۔ 

پروفیسر موسوی کے ان ہے ء جیسا کہ ہیڈ صاحب نے اپتے غط میں لکھا ے ؛ 
معلوم ہوتا سے کے میں ے دو پیرے کلکتب اٹڈیشن ہے لیے اور ایک پیرا چیدی 
اڈیشن ے لیا ۔ اگر میں ایک پیرا اور اسی اڈیشن سے لے لیتا تو ان کو جاےۓ شکایے 
نہ ہوں ۔ اس حساب سے میں نے ایک پھرے بھر کی حاقت یق ے اور بس ۔ اچھا اپ 
آپ یىی راۓ کیا سے : 

تو بفرماۓ کہ در فہم نداری ثانی 

پرچے میں ےۓ دیکھے دا کھے رکھ چھوڑے ہیں ۔ جب تک اس معاملب کا فیصا۔ 
نہیں ہو سکتا میں اپنے ”جوڑی دار؟“ کو نہیں بھیج سکتاء جو اتفاق سے موسوی 
صاحب ہی بی ۔ 

آپ ے پور تک تو آتے رہتے ہیں ۔ٹڈوٹک نے کیا قصور کیا ے ۔ اس مرتبہ 
اگر آپ کی بوڑھی ہڈیاں سفر ی صعوبت برداشت کر سکس تو اس دارالاسلام ک 
بھی زبارت کریں ۔ حھے ابھی جادی نہیں ہے - خربوزے چل گئے ہیں لیکن اکلے 
سپینے سے کام کے ہوں کے ۔ اس وقت تشریف لائیے تا که آپ بب بہشتّی ميیوەہ جس 
قدر کھا سکیں فالیز پر کھائیں اور اس اسید میں ند رہیں کہ آپ کا حصہ گھر بیٹھے 
آپ کو پہویچ جائے گا' ۔ اب حالات بالکل حتلف ہیں ۔ ماہ آئندہ میں تشریف لائیے ۔ 
اگر استاد اور شاگرد؟ دونوں آ جائیں تو سبحان ات نور علی نور ہوگا اور میرا 
شکرید دوہرا ہوکا۔ 

ڈااکش صاحب کی خدبت میں مضمون واحد سے ۔ جواب کا ے تاہی سے 
انتظار ے ۔ والسلام مع الا کرام ۔ 

محمود شیرانی 


و۔ اس دعوت کے جواب میں قبلہ مولوی صاحب می ۳٭م۹ ۱ء کے آخری ہفتے میں 
ٹونک تشریف لا کر شیرانی صاحب کے مان ہوئۓ اور تین روز مقیم رے ۔ 
اس سفر کا تسختصر حال انجەن کے پرچے '”'ہاری زبان؟“ (دہلی) کے یکم جوںل 
+مءےھ کے شارے میں ''سفرٹوٹک“؟ کے عنوان ہے شائع ہوا تھا ۔ (ستب) 

+۔ مکن ہے 'شاکرد' ہے سراد سید ہاشمی صاحب فرید آبادی محوم ہوں کیونکہ وہ 
بھی مولوی صاحب کے ہعراہ ٹونک آۓ تھے ۔ (صتب) 








بنام پروفیسر ڈاکٹر حمد اقبال صاحب' مرحوم 


۔ریا گنج ۔ دہلی 
یکم سی بوتے 
مائی ڈیر ڈاکٹر صاحب 1 

دونوں عنایت تاموں کا شکریں غ+می دو سرتہہ آپ ک تعطیلی حم ہوے کے 
متعاق مولاناکق ہدایت کے مطابق آپ ہے دریافت کر حک ہوں اور آپ یی جواب 
دے کر خاہدوش ہوگے کہ مہری تعطیلی تو ی ؛ اپریل کو ختم ہوگئیں ۔ سنیے 
حضرت ہمارے مولانا عبدالحق اہی طرز جچھے محرزا غالب بس ۔ جحس طرح مبرزا 
موصوف اپئے اشُعار میں اپنا اصلی مطلب چھپا دیا کرے تھے اسی طرح ہارے مولانا 
اپا مطلب اپنے فقروں میں چھہپا دیا کرتے ہیں اور مسئول عنه کا فرض ے کہ 
جواب دینے سے پیشتر سوال کننده کا مقصد سمجھ لے اور پھر جواب دے ۔ مولانا 
کا آپ سے سوال تیا کھ ”'آپ یىی بعطیلی حم ہوئیں یا نہںی ؟““ اس کا اصلی مقصد 
ىھا کہ آپ اپنے پہلے خطوں میں لکھ چکے ہیں کہ دیوان فغاں کے روٹو کالج کھلنے 
پر بھجوا دوں کا اور اسی ووٹت السائیکلو پیڈیا ڑ متعلق جواب دوں ک5 - اب کالج 
کھلے عر صہ ہوگیا ے اس لیے قدرتا مولانا لے وہ سوال گیا جس ک5 آپ نے غلاط 
خوات دیا ۔ سہربانی کر کے بواپسی دونوں باتوں ء روٹو و ائسائیکاوپیڈیا کے متعاق 
حواب د یجچجے ۔- 


ر۔ پروفیسر اقبال صاحب محوم کے نام شیرانی صاحب کے یہ خطوط ڈاکٹر داؤد 
رہہر ےۓے عحتصر حواشی کے ساتھ ”اوریٹٹل کالج میگزین؟' کے نپومجرں ۵۱و ۱ء 
کے شارے (اقبال 'مبر) میں شائع کراۓ تھے پروفیسر شیخ عحمد اقبال صاحب 
۹م اکتوبر موہ رع کو جالندھر میں پیدا ہوۓ - ان کے والد قصور کے رہئے 
والے تھے ۔ رمع میں علی گڑھ ہے ابم ۔اے (عری) کرنۓ کے بعد وظیفم 
حاصل کر کے انکلستان گئے ۔ چار سال تک پروفیسر براؤن کی زیر نگرای : قیق 
کرۓ کے بعد پی ایچ ڈی کی ڈگری لے کر ۹۲۲ ۱ء میں واپس آۓ اور اوریٹ ٹل 
کالج میں صدر شعبہٴ فارسی مقرر ہوۓ - قیام ابکلستان کے دوران میں عہرانی ء 


سریانی ء جرمن اور فرائسیسی زبائیں سیکھیں ۔ 

تقسم ملک کے بعد اوریئنٹل کاچ کے پرنسیل بئے ہوم می رم ٌء کو بعارضہٴ 
قلبی وفات پائیف کت شیرافی صاحمب ان سے مذاقا کہا کر ۓ تھے ]. اامی ہراؤن 
کی خہر لوں لیکن آپ کے استاد جی ہیں اس لیے جاۓ دیتا ہوں ۔“' (س‌تب) 








٭۰َ‌" 


ابھی ابھی جناب رہم کا تلطف ٹاہ شرف ورود لایا ۔ ان ہے کم دیجے کا 
آج کل لغافہ اور اس کے ٹکٹوں کا بھاؤ اور بھی بڑھ گیا ے بعنْی ایک لفائہ کے چھ 
پیسے لکتے ہیں ۔ اس لے حضرت اگر ‏ مہیں علیحدہ خط لکھتا ہوں کو جھے ہا 
ایک آۓ اور دو پیسے ہے ہاتھ دھونا پڑتا ہے لہذا اندریں صورت حالات یہ مٹاسی 
سمجھا گیا کہ ڈاکثر صاحب کے خط میں ان کو جواب ديا جاۓ ۔ وه جواب یہ 
ہے کب میں ےۓے پنڈت کیفی' سے دریافت کیا وہ بولے کہ میں ے تو لاہور ے 
نیچرل شاعری کے پہلے مشاعرے پرء جو اعبمن پنجاپ یق سرپرستی میں ہوا تھا 
اپنی تالیف منشورات میں لکھا ے ء مشاعرہ کی قدج تارج یا قدیج مشاعروں پر کچھ 
نہیں لکھا ۔ اب میرا جواب شروع ہوتا ہے و یہ ے کە حضرت ! رہبر آپ ہیں 
یا ہم ؟ رہبری کا دعوعل تو آپ کو سے اورتوقع ہم سے رکھی جاق ہے ۔ہم کیوں 
آپ کے رہبر بنیں اور کیوں بتائیں ۔ ہم تو راہرو ہیں راہرو ۔ ایسے راہ روحو 
رہہں سے بھی ثاواقف ہیں ۔ میرزا غالب قرماے ہیں : 
جلتا ہوں تھوڑی دور ہر اک راہرو کے ساتھ 
پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہبر کو میں 
مشُاعرے اگرچم ایران ہے آئۓ ہیں .گر ہندوستان میں اکجر کے عہد ہے تو 
یقیںاً پتم چلنا چاہے ء جس کے لیے تذکروں کی اوراق گردانی کی ضرورت ے ۔ اردو 
میں تو مر صاحب کے تذکرۂ مجر وذ کر مِر اور حموعہ!ٴ نغز سے کچھ کام نکل 
آۓ گا ۔ مصحنی کے تذکرے دیکھے ء پھر آب حیات وگل رعنا ۔ 
رسالہ اردو می دہلی کا آخری مشاعرہ از فرحت اہ بیگ دیکھ لیجے ۔ اگرحم 
مشاعروں کی قدامت پر روشنی نہیں ڈا ی ے ۔ بہرحال خۃلف کتابوں میں تلاش 
کرتے سے قطره قطرہ درا ہوٹا۔ اردو اور فارسی کے سارے تذ کرے دیکھے 
چاہییں ۔ ماما مھتڑیاں" تو ملنے سے رہیں ! باق خبریت ے۔ 
والسلام و الدعا 
عمود شیرای 
وہ پنڈت برجموہن دتاتریں کیفی مراد ہیں جو اردو زبان کے پرستار تھے ۔ ان ک 
نام کسی تعارف کا حتاج نہیں ۔ سنہ ۵۵ء میں وہ برسص کی عمر میں وفات 
پائی - (سصس تب) 
م۔ ماما نھتڑیاں ان روٹیوں کو کہتے ہیں جو ملازمۃ عورتیں امیروں کے گھروں 
سے اپنے بچوں کو بھیجتی ہیں یعنی ے مشقت ہاتھ آئی ہوئی رەٹیاں ء مفت 
یک روٹیاں - ( سس تب) 





“0ٗ 


۲( 
ہہندی باغ۔ ٹونک راجپوتانہ 
۲۹ اآگست ۹6۴۴۳ء۶ 
شفقت امہ عین انتظار میں پہنچا ۔ جب میں ۓ لاہور کا ارادہ کیا تھا وہ وقت 
نحھ اور ہی تھا ۔ اتنے میں سامی نامہ شرف ورود لے آیا اور میری تشویش رفع 
بڑ کے اب میں کیا دیوانہ تھا جحو لاہور آۓ کا قمعصد کرتا۔ آپ فرمااے چی کہ 
ہور آج کل جہنم کا تمونہ بن رہا ے ۔ تو آپ کیوں پڑے ہیں ۔ یہاں تشریف لے 
ے ۔ ہاں حالت یں ے کم گرمیاں اس سال میں نۓ ندی میں گزاریں ۔ بڑے لطف 
5 گذریں ۔ راتوں کو نٹہایت پرلطف موسم ہوتا تھا اور چادر اور دلائی اوڑھنی 
وی وی کی کہ چند دن میں نے وہی دیکھے جب میں دہلی اور رامپور میں 
با ۔ ڈونک میں ایک رات بھی گرم جھے یاد نہیں ۔ دہلی سے واپسی کے بعد میں 
بس :تلتا گیارہ بارہ جے دن کے تدی 1 جاتا ہوں ۔- یہاں دریا 2 کناررے کے قریبی 
مبوپڑاء؛ ہم جس میں فرعون ے سامان بنے پیٹھے ہیں ۔ دل میں آئی سو گئے ورنہ 
تاب دیکھتے رہے یا اپنا کام کرۓ رے ۔ برسات کی وجد ہے منظر ہایت پرلطف 
ے۔ ایک طرف پہاڑوں کا لہ ہے جو سرتاپا سیز ے ۔ دوسری طرف ندی ےے 
حر جنوبی سمت سے آ کر موڑ کھاتی ہوئی شال ی رخ سے ہوق ہوئىی مشرق میں نکل 
ی ے ۔ تازہ ہوائیں ہر وقت چل رہی ہیں ۔ عصر سے خنی ہو جاتی ے ۔ رات کو 
رم نہیں کیا حالت رہی سے ۔ میں تو مغرب کے وقت مہاں سے رخصت ہو جانا 
ہیں اور گھر پہنچ جاتا ہوں ۔ پچھلے چار پاچ روز سے پھر بارش شروع ہوکئی ۔ٍ۔ 
رع سہاراج گاے ماے کھنٹے دو گھنے کے واسطے وہ بھی حاضری دبنے ک 
مض ہے آ جاتے ہیں۔ میراخیال سے کم ندی کے پامی اور اس کی ہوا ۓ میری 
بت میں بڑا فرق پیدا کر دیا ے ۔ 
انڈ کس 2 واسطہ جناب برخوردار داؤد! ک5 شکریہ -‫ لیکن اب مہی ان ک5 شکریہ 
کبونکر ادا کروں ۔‫ کتاب ممرے پاس تو شاید اسی وقت آےۓ گ جمب چجوڈپ جاۓ کک 
ا کرے آپ ۓ کچھ لکھ دیا ہو ۔ 
میں نۓ گلاب سنگھ کے متعلق خصوصاأً مینجر کی بابت آں حضرت ہے عرض 
'ردیا تھا لیکن بڑی سرکار' میں کچھ شنوانی نہیں ہوٹی ۔ اب ان کو سیت و 


۱ ہی چ نے 5ے ۰ ا 
دقید شعرالعجم مطہوعء انیمن ترق اردو کا انڈ کس میں ۓ قیار کیا تھا ۔ (داؤد) 
"× مواری عبدالحی صاحب ۔ 





"05٢ 


گیا ہوکا ۔ آں حضرت کے چند سسلانوں کی روٹی ان سے چھین کر ہندوؤں - 
لے کی ےت 

گاموں' کا ے حد افسوسص ہے ۔ آپ مہری طرف سے بھی پرسش کیج ےگا ۔ داؤر 
اسی حال میں ے ۔ ٹونک ہی میں ے ۔ اس دقعد اس نے ہز ہائی نس کے ساتھ رو 
و ہی سلوک کیا حو اس نے اوریئنٹل کالج کے مشاعرے می کیا تھا۔ 

مولانا؟ کے متعلق میں سن چکا ہوں ۔ میں ے خط بھی عیادت کا نھیحا تھا 
ہاشمی صاحب ے جواب دیا ۔ سر کی پٹی ابھی نہیں کھلی ۔ ڈاکثٹر نۓ کام کرےےٍ 
بھی روک رکھا ے ۔ ویسے حالت اچهی ے ۔آپ کو شاید معلوم لی ہو کرام 
استعفا دے آیا ہوں ۔ برخوردار داؤد یق خدمت میں بابت تیاری انڈ کس وت 
سکریہ ۔ دیگر مشائح؛ کی خدمت میں درجہ بدرجہ سلام و دعا۔ والتسلیم 


حمود شجر! 


سہندی باغء ٹونک؛ راجپوتانہ 
+رفروری ممو ۷ء 
برخوردار داؤدہ 
آپ کے دونوں خط مجھ کو خبریت سے پہنح گئے ۔ میں ان کا جواب دینا چاہ 
۔ مجھے جے پور سے آۓ چار پابچ روز ہوۓ تھے ۔ وہاں دہے کے دورے بالکل ىہ 
ہوگئے تھے ۔ بد قسعتی سے کل رات ساڑھے بارہ جے رات کے پھر دورہ پڑ گیا ۔ ڈبڑھ: 
گھنٹے سخت تکلیف رہی ۔ ڈاکٹر نے ںیس منٹ کے فاصلے سے دو مرتبد امجکشن ؟ 
ذبيب کہںس تحعلیف می حفیف ہوئی ۔ بارا لن إمینہ ہی شراہور تھا اور ! لرزہ ح 


وہ ہارا دیرینہ ملازم جو ان دنوں ہمار ہو گیا تھا ۔ (داؤد) 

ہ۔ اختر شیرانی سرحوم کا نام بھی داؤد تھا ۔ (داؤد) 

+۔ مولوی عبدالحق صاحب ۔ 

م۔ یہاں پروفیسر اقبال صاحب کے صاحبزادگان کو از راہ مذاق ”۶ مشائخ؛؟“ لکھا ے 
اسی طرح آیندہ خطوں میں کہہیں ”ے۔؛۔ جی؟ کے شیوخ“ اور ک نہیں ”'شیو 
ماڈل ٹاؤن؟“ لکھتے ہیں ۔ (متب) 

ی۔ یہ خط گو میرے نام ہے مگر میں نے اس کے آخری پیراگراف کی وجہ سے ٹاہ 
کر دیا ے ۔ ''فردوسی پر چار مقالےٴ“ ی پروف خوانی کرتے ہووۓے ابا 0 : 
وہ پرچد اس میں سے نکال دیا تھا جس میں یہ جلد شیرائی صاحب ۓ ابا جاںن ۔ 
نام سے معنون ک تھی ۔ (داؤد) 


(۴۳ 


الگ چھا گیا ۔ چنانچہ آج بھی ایک دن گزر جاے کے بعد لرژہ جسم پر موجود 
میں یں خط آپ کو بڑی تکلیف میں لکھ رہا ہوں اس اے خطوں کا جواب ابھی 
ری رکھتا ہوں ۔ 

ىالوقت آپ اردو کے امتحان ادیب کے لیے تین چار داخلہ کی فارمیں بواپسی ڈاک 
کو بھجوا دیجئےء ضرورت ے ۔ بھولیے نہیں ۔ سخت تاکید ہے ۔ ابا جی کی 
مت میں میرا سلام عرض کر دینا ۔ باق پھر ۔ ایک سو سینتیس جی کے شیوخ کی 
بت میں دعا اور سلام ۔ سارہ بیٹی کو دعا۔ 

والدعا 

ننقید شعرالعجم کے اشارے کی طیاری کا شکرید ‏ مولوی صاحب نے بطور سحد؛ 
واس کو ادا کیا ے ۔ 

اہا جی سے دریافت کرنا کہ ”فردوسی پر چار مقالے“ مجھے یاد پڑتا ے میں نۓ 
ک صاحب کے ام پر معنون کئے تھے ۔ تعجب ے کہ یہ انتسابی پرچہ اس نالیف 
سے غائب ہے ۔ میں خیال کرتا ہوں کہ ید امجمن ترق اردو کا قصور نہیں ے 
'. ان مقالوں کے پروف خواں کا ۔ اس کے متعلق آپ کا (ڈاکٹر صاحب کا) کیا 
ساد ے ؟ 

محمود شبراں 


(۳۲) 


ہدی ىاغء ٹونکء راجہوتانہ 
لسمیں ہر م۹ ١ے‏ 
مخدومی محترمی جناب ڈاکٹر صاحب ! 

میرے ایک عریضہ کا جواب آپ پر قرض ے ۔ اوریں اس پر بھی فاضل سے ۔ 
رے معلوم نس ہوا کم شیوخ ماڈل ٹاؤن کا کیا حال ہے ۔ میں ۓ لاشریرین کو 
س لکھا ے اور آپ کی خدمت میں بھی عرض یىی ے کہ مبری اشیاء جو کچھ 
نریری میں ہوں آپ اپنی تحوبل میں لے لیں ۔ لیکن اس کا جواب تہ لائریربن ے 
ا ىہ آپ ۓ دیا ۔ اگر یہ غیال ے کہ آپ کے پاس ہے میری چیزیں گم ہو جائی 
؛نو میری گمیں گی نہ آپ کی ۔ پھر آپ کو ان کے رکھنے میں کیا تشویش سے ۔ 

خدا جاۓۓ آج کل کے ایڈیٹر کے ہیں کہ لوگوں ے مضعون مانگنا انی ہتک 
ے ہیں ۔ ے چارے مضءون نگار مضمون لیے اسی انتظار میں رہتے ہیں کہ کوئی 
یں سے مضعون مانگے تو بھیجیں ۔ مثلٌ میں ہی ہوں۔ اب تک منظر رہا کہ 
ایڈیٹر صاحب اوریئنٹل کالج میگزین مضمون طاب کریں مگر ان کو پروا بھی 


0 

نہیں ۔ مبوراً خود ہی ذریعہ* ہذا بھہچ رہا ہوں'۔ خدا کرے پسند خاطر عاطر ہو ۔ 

سارہ" بیگم کی خدمت میں ہدیہٴ دعا ۔ مشائلخ کی خدمت میں درجد بدرجم سلام 
دعا ۔ عبدالق ہپونوی۴ (معلوم نہی پوا کی سبت کیا ووق ے) کے خط سس جوحا 
میں آیا تھا معلوم ہوا کم ڈا کثٹر اسحاق؟ اہی اطراف میں ہیں ۔ پونوی نے کچھ ار 

ی لکھا تھا مگر وہ جّی خط میں سرقوم تھا اس لیے میں پڑھ نم سکا ۔ 

زیادہ تر وجە عریضہ لکھنے کی آپ کی خدمت میں یہ سے دیی ے کم اگرم 
نصف دسمہبر گر زر چکا ے صحت کی حالت میں ہوں ۔ اس کا ثبوت یب مضعون ے 
اس ہے قبل ذوف و آزاد پر تعن قسطیں ڈاکثر عبدالتار صاحب صدیقی کی خدمت ہم 
ارسال کر چکا ہوں ۔ جون ہے اب تک کوئی دورہ نہیں ہوا۔ نومبر میں البتہ ارآ 
تھا ۔ ورنہ میری صحت عام طور ہے اب اچھی رہی ۔ اگر میری صحت کی یہی حا۔ 
رہی دو ایک اور مضمون آپ کی خدءت میں بھهیج دوں ا۔ کرسەس کا ژبائى بر_ 
لیے بھاری ہوتا ہے ۔ اپنی اور بچوں کی خیریت ہے جلد اطلاع بے ۔ والتسلیم 

عمود شر 

مکررآنکسمضموں ہذا کے صفحصف م پر میں نے ایک حاشیں شیر افگن 
عزتالدولہ پر اپنی یاد داشت سے لکھ دیا ے ۔ ان کے حالات شفیق تےۓ گل رعسامٍ 
دے ہیں ۔ گل رعما کا نسخہ میرے جموعہ* مخطوطات میں ے ۔ اگر آپ خود یا ذرہ 
جناب رہبر وہ حالات گل رعسا ہے ل ےکر مبرے حاشبے کے ساتھ مبری طرف ہے ىا 
ایڈیٹر صاحب کی طرف ے اضافہ کر دیں تو بہت منون ہوں گا۔ یس بھی یادارے ے 
روشنالدولہ ظفر خاں پر بھی حاشیہ کی ضرورت ے ۔ والسلام 


(ن۵() 


عمود شہراں 


سہندی باغء ڈونک؛ راجپوتانہ 
۵ اپریل ۵ م۹ ۱ء 
مخدومی و مسىئٹرمسی جناب ڈاکٹر صاحب ! 
کارف لے 5ک اتاد ےار ہوں ۔ مری خرانی صحت بڑھیٰ جانی ےے 


ریس مضعون '”'حمد شاہ کے عہد میں پنچانی ‏ جفت فروشوں کے فساد پر ے ڈواسا 
کا خمس“ کے موضوع پر تھا جو 'اوریٹل ک'چ میگزین“ میں اگست ۱۹۵ 
کے شارے میں چھپا ۔ (سىتب) 

ہ۔ ڈاکثر اقبال صاحب کی ساحہزادی ۔ (ستب) 

م۔ ڈاکثر عبداللہ یغتائی حو ان دنوں پونا ربسرچ اذسی ٹیوٹ میں ریسرح 
تھے ۔ (داؤد) 

م۔ ہارے سب سے بڑے بھائی ۔ (داؤد) 


آڈرۓ 











۳۴۵ 
رات کو بارہ بجے کھانسی اور زکام کا حملہ ہو گیا ۔ دو گھنٹے کے بعد ئیند آ سکی ۔ 
صح آٹھ مجے سے دل پر درد شروع ہواء خاصہ تیز ہوگیا اور اب تک ے (ید چار محے 
وقت ے ۔ پراا وقت) کوئی دو گھنۓے سے تخفیف ے ۔ اب صرف گہرے سانس کے 
ہاتھ معلوم ہوتا ے ۔ آج ہی بارہ بے دن کو پھر زکام اور کھائسی شروع ہو گئے ۔ 
سان ہی بخار ہو گیا + لیکن ہلکا ۔ اب آپ ہی دیکھیں معری صحت اگر تماشا نہی تو 
کیا ے ۔ اس وقت دل میں بھی سا رہا ے کہ آپ کی خدمت میں عریضہ لکھوں ۔ 
س لیے لکھ رہا ہوں ۔ داؤد آئیںء ری آنکھوں اور سر پر آئیں ۔ میرے لیے تو یہ 
ڑی نوید ے مگر میں کیا کروں ۔ وہ آےۓ اور ہرے ضعف صحت کی بنا پر ان کو 
لیف ہوئی تو میں آپ کو سنہ دکھاۓ کے قابل نہ رہوں کا اور اب حھ میں برداشت 
طاقت نہیں رہی ۔ ادئیل سی تشویش اور خیا ی تکلیف محھ کو بہت پریشان رکھّی 
ہے۔ اگر وہ آئیسں تو پتھر کا دل لے کر آئس ورنہ میں درخواست کروں کا نہ آئی ۔ 
اگر کبھی تقد یر میں ہوگا مل لیں گے ورئہ ع 
اے بسا آرزو کہ خاک شدہ 

راہتہ تو لاہور دہلیء جے پورہ نوائی ۔ نوائی سے ٹونک تک موٹر لاری چلتی ہے ۔ 
گر وہ ہر قسم کی مصیبت چھیلنے کے لیے تیار ہو کر آئیں تو سہربافی فرما کر ان ک 
آمد نوائی کی تارج سے جھے مطلع فرما دیں کہ میں کسی کو بھیج دوں تا کہ راستے 
ہیں کسٹم کی زحمت ہے کسی قدر مامەون ہو جائیں۔ میں سٹتا ہوں آج کل وہ اور بھی 
دختب ہ وکے ہیں ۔ جب تین سال پیشتر آپ تشریف لاۓ تھے ہم تین شخص؛ فضل؛ 
ہیں خود اور منصورہ آپ کو لانۓ کے لیے جے پور پہنچ گئۓے تھے ۔ آج یں حالت ہے 
ک تینوں میں سے کوئی بھی نہیں آ سکتا ۔ اگر رر صاحب آۓ کے لے تیار ہوں تو 
نہیں اس ماہ کے آخری ہفتے میں آ جانا چاہیے ۔ 

مبری اشیاء کے متعاق عرض ے کہ آپ لاریرین ے دریافت کر لیں ۔ اسناد و 
دستاویزات قدیم (عہد مغل) لائبریری کے کام کی ہیں ۔ اگر وہ ایک روپیہ ق سند دینے 
کے لے طیار ہوں تو آپ لائئبریری کو دے دیں لیکن نمبر ور فرمان محمد شاہ ان 
رید شاہ بابتہ سی و چہل بیگہ زمچن عشری مورخہ م ذڈی الحجہ و مگ ھ کی قیمت اسی 
ردڑے ے - یم فرمان معلومہ فرامین میں سب سے قدیم ے اور جس قیمت پر ہیں ے 
حربدا ے اسی قیمت پر دیتا ہوں ۔ اسی طرح بر ہہ فتح نامہ یعنی اشتہار گورنر 
حنرل اشرفالام| جارج آ کلینڈ ناظم اعظم مالک حروسہ سرکارک بی مورخہ ۱ح٢۱ھ‏ 
ارستادہ ےم اگست ۳۹( ؛ء بنام رنجیت سنگھ ایک تاریخی دستاویز ہے اور میں ےۓ اس 
کر چالیس روے میں خریدا ے ۔ لائبریری اگر ہی قیمت دےء رکھ لے ورئہ ید 
زس آپ داؤد میاں کے ہاتھ معرے پاس بھجوا دیں ۔ ان دستاویزات قدیم کی فہرست 


٦ 


تمبر و ے نمبر ,و تک ہے ۔ اسی طرح سکھوں کے دربار کہ مکاتیب ہیں جو مر 
سے نہر ہم تک ہیں ۔ یہ کاغذات سکھوں کی تارج میں ایک حد تک اہم ہیں 
ان کی قیمت دو روے ق کاغذ ے ۔ اگر لائبربری تمام کے تمام لے دے دیں دوہ نہر 
کب چیانٹ کر لے ۔ 

غخطاطی کے موۓ اورمےقع تصاویر اگر راہبر صاحب لا سکیں ل لے آئیں ورلہ بر 
اور انتظام کر دوں5ا۔ 


پہتھر لاشئریری میں رہنے دیں اگر رکھنا چاہیں ورنہ اپ نے پاس منگوا لیس ۔ مر 
نہیں چاہتا کہ شیخ لدے پھندے آئیں ۔ میں اگر کوئی چیز رہ صاحب ہے منگوا 
تو چاول سنگواتا لیکن آج کل ِن کا لانا لے جانا نھایت خطرناک ے ۔ اس لیے میں ا: 
سے آپ کی وساطت ے استدعا کرتا ہوں کہ تاحین قیام ڈونک جاول کھاےۓ سے پرہ۔ 
کریں ۔ اور ڈھاۓ کی اشیاء میں ے کوئی چیز اہ لائی ۔ 

پس جی! کا تلطف نامہ آپ 2 ملا خطے کے وا۔طے ملفوف سے ۔ دیکھ 7 
کے دس ہزار ہانگے تھے اور یہ موجودہ بازار کے دیکھتے ہوۓ سسّّی قیەمت ے 
لیکن انھووں ے اس رٹم کا نصف دینا منظور کیا سے ۔ ایک ادنی اس یہ ےے و 
ٹونک کا روبیە سے ریاست ٹونک نے تین سال ہوئۓ بند کر دیا ے اور جو انگریز 
سکے 0 مقابلے میں ہمیشہ اق آاۓ کا بٹہ کھاتا تھا ؛ آج کل بازار میں صرف چاند 
کے لحاظ ے اس کی قیمت ڈیڑھ روپیہ انگریزی ہے ۔- مغلوں اور مغل سکوں کی قب 
تو اس سے بہت زیادہ ے ۔ میں اس بارے میں پیر جی سے بحث کرفی خلاف اد 
سمجھنا تھا ۔ دل کڑا کر کے اور ڈھیٹ بن کر انکار تو کر دیا سے مگر ے 
شرمندہ ہوں اور میں بھی کیا کروں ۔ میری یں روب مزاجی بربناۓ احتیاج ے 
چند دوم میں صرف انھی سکوں پر میرے اخراجات کا دار و مدار ہوکا ۔ پروویڈا 
فنٹڈ تو نصف ہے ژیادہ لاہور ہی میں حم ہو چکا تھا ۔ باق کتابوں کی قیومت سے 
چار سال گذارے - اب خرج بڑھ رہا ے ء صحت تباہ ہو رہی ے ۔اب جب ادار 
بالکل قریب آ رہی ہے عہورا یخیل بن رہا ہوں ۔ اسی کا مجھ کو افسوس ے اور ۔ 
وی بے ۔ 

ہاں پاں غوب یاد آیا ۔ میں ۓ ے نوا شاعر هر ایک مضمون بچھلے سال آپ 
خدمت میں بھیچ دیا تھا ۔ اس میں میں بے اس بیاقصض کا بمبر ء جس سے میں نۓ مم 
ے نوا نقل کیا ہے ؛ غلط دے دیما سے بعنی بجاۓ مجر رم کہ میں رے جھ 
بیاض کا نمبر ہرےم ر دے دیا ے ۔ اس لے آپ میری اس حاقت ک یت 


١۔‏ خان بہادر مولوی محمد شفیع صاحب (داؤد) 





1٦ 


اِں یعنی نمبر ہر ےم ۱ کاٹ ديیں اور بر مہم لکھ لیں ۔ اسی طرح ٴام وہ عبارت 
۔واس بیاض کی صراحت کی حامل ے کاٹ ديیں ۔ بلکم حجي کو اس میں بھی شبں ہے 
کر مس مہم کوئی بیاض ہو ۔ میرے خیال میں وہ منظوم قصہ ہے جس کے آخر 
ہیں کاتقب ۓ بعض نظمیں شامل کر لی ہیں ۔ انھی میں مخمس ے نوا شامل ے ۔یہ 
عتاوناہ آب کی لاشریری میں موجود ے ۔ 

عبداتہ' کا ے حدافسوس ے ۔ جھ کو صرف سولانا عبدالحقی کے خط ہے 
اؤش زوا اراس ای و و بے کال سے افاطظا می نکیا جوا یس سو 
عندالنہ کے لیے مہوت کم ادید ہو سکتی آوی ۔- معلوم ہوتا سے وہ ایک اص ٹرم 
کے اے رکھے کے تھے ؛٤اس‏ مدت کے حم پر انھوں ے ان کو رکھنا منظور 
نہیں کیا ۔ 

جھے ربل گڑی اور اس کے اوۃات ہے اب کوئی واسطہ نہیں رہا ۔ اس شرای سے 
ارنات رہل لکھوا گر ہج رہا ہوں ۔ اس داؤد اور اس داؤد می کس قد فرق ے ۔ 
لیے آداب عرض ے ۔ والسلام 

حمود شیراىی 


لگ 
سہندی باغ ء ڈونٹنک ء راجہوتانہ 
م اکتوبر ۵م۹ ۱ء 
مخدومی جناب ڈا کثر صاحب ! 

تاەاف پاہے کا جواب دیر میں دے رپا ہوں ۔ سردوں کی کاشت؟ کا طریقہ س۔یکھنے 
کے لے کابل کیوں جائیں ۔ لاہور میں معلوم ہو سکتا ہے ۔ یہاں کاىلی کیا کم ہیں؟ 
۔اگردوں میں کوئی پٹھان کام کا نکل آےۓکا ۔ جویندہ یابندہ ۔ لاہور میں باغبانی پر 
وت کتاہںی می بس ان سے پتہ چل سکتا ے ۔ اچ نے شک آپ امج دی ہیں 
متای خربوزوں کی طرح ان کی کاشت کراؤں کا۔اگر موٹی موٹی باتیں معلوم ہو 
حائی تو وہی بہت ہیں ۔ مشثلا کاشست کا موسم (جرے خیال میں برسات کے آغاز میں 





١۔‏ ڈا کثٹر عبداللہ چغتائی صاعب 

١۔‏ شیرانی صاحب اپنی زندگی کے آخری چمد سالوں میں دل پ_لادے ککے لیے زرعی 
تجرے کرۓ لگے تھے ۔ انهیں خیال ہوا کہ جب ٹونک میں دریاۓ بناس کی ریٹی 
کے خربوزے اتنے اچھے ہوتے ہیں تو کیوں نہ یہاں سردوں ىی کاشت کرے 
دیکھا جاۓ ۔ اس ساسلے میں ڈاکٹر صاحب کو بیجوں اور طاریقہ کاشت کی بابت 


لکھا تھا (ستب) 


ہے 
نقل مکتوب مرزا غالب 

قبلہ آپ ے رخصت ہو کر بھیگتا بھاگتا بھوکا جاڑا کھاتا پرسوں 
کو اپنےگھر پہنچا اقربا واحبا کو زادہ و صحیح و عالم پایا الشکر للله اب 
ہوں اس سفر میں برابر خستہ و جور رها امام سفر اختتام ربج تھا گویا 
کروں غازی آباد شہر ے ۔سات کوس ہے شب کو وہاں مقام تھا وہر 
اصلاح پر آۓ لگی قبض و انقباض رفع ہو گیا صحت مع اعادۂ طاآت ہے 
عم در قش کاویانی کا پارسل پہتچتا ے خدا کے وا۔۔طے اس کو دیکھنا 
دیکھنا جس طرح اطائٔف غینی کو دیکھا ے اس طرح ٹم دیکھنا ع نقاد 
ہوغ بەی داد ند دو گے نو کون دے گا یہ کتاب نہ گنج معتی اسرار ۔ 
٭ن قال ے قطع نظر ما قال کو دیکھو ۔ دید سنگاہ 


اسداتتہ 1 جذوری ' 


(٢ 
سہندی باغ ۔ ٹڈونک راجموتانہ‎ 
۵سەیجر سنبد سم ۱۹ء‎ ۔١‎ 
حرمی و غدومی جناب ڈاکثٹر صاحب‎ 

دو ماہ ہے زدادہ کا عرصہ گذرا جب سے آپ کا تاطف نامہ شرف ہو 
جواب کا منتظر ے لیکن بجھ کو اب تک جواب کی توفیق نہ ہوئی ۔ 
ستاتا رہا ۔ میں کیا سارا شہر ٹونک بارا بنا ہوا تھا ۔ اب بھی سردی 
گذر جاۓ کے باوجود شہپر میں بخاری بکثرت موجود ہیں ۔ اموات بھی 
ہوئی ہیں لیکن میں تو کھائی سے ٹکل کر کاویں میں گرا ہوں یعنے 
کے دوروں میں مہتلا ہوں - بخارء کھانسی ء بلغم ازر شب بیداری کا دہ 
دن کو گھننر دو گھنٹے کے واسطے سو سکاہوں ۔ابھی سخت دورے 
ہوۓ لکن سھا جا رہا ہوں ۔ جس زندگی پر مہوت کو ترجیح دی جاۓ ؛ 
ہے دم ٹوٹ ٹوٹ کر رہ جانا ے اور وت نہیں آتی ۔ گویا عالم نز 
وامتداد بھی ہم غریہوں کي زندی کا حصہ ے ورئی 

ع: جھے کیا برا تھا مرنا اگر اھک بار ہوتا 

اب چند روز ہے بہرا بن گیا ہوں ۔ معلوم نہیں کہ یہ حالت عارضی ے یا 

گرامی نانے کا جواب اگر میں فوراً ہی دے دیتا تو سخی سے بھا 
قرت دے جواب کا مصداق ہوتا ۔ ظاہر رے کہ مجری حالت اب مضمون 
قابل نہیں رہی ہے لیکن مجھ کو شرم آئی کہ آپ کی پہلی فرمائش کا جو 








۱ 
روں اس لیے میں مضمون سرچتا رہا ہوں ۔ آخر ایک مضمون ہاتھ آیا اور کیا مضمەون 
انھ آیا ۔ خدا کرے بن جائے ۔ آپ کو باد ہو گا مولانا محمد حسین آزاد سرحوم نۓ 
۔بران ذوق ترتیب دیا تھا جو شاید سنہ ۸۸م ١ء‏ میں پہلی سرتبہ چھپا ے ۔ میں اس 
ببوان پر کچھ تبصرہ کرنا چاہتا ہوں ۔ اس سلسلہ میں بعض غزلیات کے مسودوں کا 
ىکس تھی مضمرن کے ساتھ چھپے گا اور ید ثابت کرتۓ کی کوشش کی جانےۓ گی کہ 
س دیوان ذوق میں غزلیات کا جدید ذخبرە دیا گیا ے اور جو دیوان ذوق 
ررتہمٴ حافظ ویران (طبع احعدی پریس ء سنہ وے۴ھ) میں شامل نہیں ۔ اس کا اکثر 
مصب مشتبب یا کچھ حصہ خود مولانا آزاد کا طبع زاد ے جس کو استاد ذوق ہے 
"وی واسطہ نہیں ۔ آپ سپربانی قرہا کر بجھ کو وقٹ کا پابند نہ کیجے ۔ سری 
مرجودہ صحت کی حالت اس قابل نہیں جس سے ضبط و پابندی کی نوقع کی جا سکے ۔ 
پر حل مضعون جب طیار ہوگا۔ خدت گرامی میں ارعال کروں گا ۔ النکتی کے 
۔سلہ میں آپ کی تصحیح کا بہت بپٹ شکرید ۔ میں بداقسمتی سے اس کو تخاص خیال 
رتا رہا ۔ جاۓ استاد خالیست ۔ 
شس العلإ عبدالغنی کی تالیف ''مغلوں کے دربار میں فارسی زبان و ادب کک 
ارخ“' میری نظر ہے نہیں گذری ۔ مرحوم قاضی فضل الحق ۓ اس کا ذ کر ضرور 
کیا تھا ۔ اپ آپ کے فرساے سے معلوم ہوتا ے کس وہ بھی زور علول نور ہو گ ۔ 
غرم ہروفیسر کی تالیفات نقل عض سی ایکن دنیا سے خراج تسین وصول کر ۓ کا 
ثەب ان کو یاد ے ۔ ہارے آپ کے باوجود وہ شمس العل| بنا دیئے گئے ہیں ۔ شعر 
بہمی عالم بالا معلوم ۔ قدر دانی تو ہوئی والنسلم 
حمود شمراىق 
)۳( 
٦‏ ۷۷۸۲۵ 1ء ہمان ,6 .۸10( د٥70‏ 
ر[] زحردہڑ دمة ۱۷۱(5 1.۵8 
(.ہط) ‏ تامنەل 
ے۲۔ جنوری سٹثصسا رمع 
عخدومی و محترمی جناب ڈاکثر صاحب 
یہ آپ کے سج دسمر کے تلطف امس کا جواب ے ۔اس اثنا میں حي پر جو 
مصرہٹ گذری خغدا دشمن کو نہ دکھاۓ ۔ آخر حالت یہ ہوئی کہ روزانہ ضیی النفس 
کے دورے ہوۓ لگے اور زندی دشوار ہو گئی ۔ ہم ماہ حال کو بہاں آیا اور بائیس 
کو ہسپتال میں داخل ہو گیا ۔ یہاں پہنچنے کہ بعد وم ۔ پہ اورم کو فقط دورے 
ہوۓے - چوبیس سے آح ستائیس تک کوئی دورہ نہیں ہوا ۔ ویسے عام حالت اچھی ے- 


۱۳ 


آگے خدا مالک ے ۔ آج اقنی مدھ تو ہوئی کہ غط لکھۓ کی ہمت کر سکوں اور ر 
پولی ہمت سے ۔ 
میرے دم کو یہاں کے ڈاکٹروں نے ۵٥۸٥‏ لنطاء 05ء8 ٹجویز کیا ے ۔ 
طاقت کے لیے کلوکوس دے رے ہیں ۔ مرض کی دوا پہلے دو روڑ میں ہضم ئد کر 
سکا اور قے کر دی ۔ اب اگرچم دیر تک امتلا رہتی ے لیکن ہضم ہو جاتی ے ۔ کر 
ص وج 15 .1ھ (٦‏ کا ہاتھ اور ران پر انجکشن کیا ہے ۔ اس سے دوروزتزر 
ایکس رے کیا گیا ۔ آج کارڈو گرافق ہوا ۔ یہاں آج کل ایک جرمن یہودی ڈاکٹرآۓ 
کے ساتھمنضم کر دیئے 239 ہیں ۔ اس طرح ہیلک صاحب میر ے علاج میں شربیک 
غالب ہیں اور باتیں جو میں ان سے پوچھتا ہوں بتاے نہیں ۔ ککہتے ہیں کم مھھیں 
اس ہے کیا ۔ معرے لیے ہی تس لی ہے کم آاۓ دن جک دوروں ہے چھوٹا ےا گی مرا 
مالک ے ۔ 
آپ ہے دوست نے جو دوا تجوبز ی ہے کیا وہ مسرے دمد کے واسطر 
مفید ے ؟ 
کد شنن اور گذاشتن کے وا۔طےاس قدر عرض سے کہ اہل ہند غزنہ اور ماورالہر 
کی تقلید میں ”دال؟ کے ساتھ گد شتن و گداعتن لکھتے اور پڑھتے تھے ۔ اسی ارح اور 
الفاظ ہی حو ”دال؛ ےج ساتھ لکھے جاے تھے ۔ مثلاٌ نفاذ ء تعویذ وغیرہ ۔ لیحے 
آداب عرض ے ۔ مھرا نام اور پتہ انگریزی میں لکھۓ کا ۔ والتسلم 
ایح ۔ ایم شیرانی 
۲ 3طا5 .21 .11 


(۲) 


سہندی باغ ۔ ڈونک راجپوتانہ 
+۳ فروری ستہ رم۹ ۱ع 
مقدومی جناب ڈاکثٹر صاحب 

یہ آپ کے تلطف نامپس مورخب , سم۔ جنوری کا جواب ے ۔ میں جے پور سے 
آٹھ دس یوم ہوۓ ٹونک آ گیا ہوں ۔ وہاں طبیعت اچھی رہی - انھوں ۓ لے 
۔کھ 15 .1.ش.1ا کا امجکش نکیا ۔ اس کے ایک ہفتب بعد .چ 30 .1.۸.8 کا امجکثٹر 
دیا جس سے چار روز متواتر بغار آیا ۔ پھر میں ڈونک آ گیا ۔ بہاں آ کر دو تین روز 
طبمعت درست رہی ۔ اس کے بعد پھر دورہ ہو گیا ۔ یہ دورہ نہایت سخت تھا ۔ تد 
گھنٹے اور دو انجکشن کے بعد کہیں خمّ ہوا ۔ تاہم جسم تین چار دن تک کاپیتا رہا۔ 


رس درس 

برا اثر ہوا ۔ قب سے دل پر دورے الگ ہونۓ لگے ہیں ۔ تین دن تک 
دیر تک ڈوبتا رپا ۔ اب تخفیف ہے ممکن ے کہ موسم کی تبدیلی کے بعد 
ف ہو جاۓ ۔ ایک بات بالکل صاف ے کم ان خاص ائیکش:وں سے کوئی 
ہوا ۔ محھے دورے بھی پڑۓ ہیں ۔ ایک امید ے کہ سردی کے موسم میں 
| پر ہوں جہاں کہ سردی نہ پڑتی ہو جیسے ہئی ہوتا وغبرہ تو شاید میں 
؛ سے عحفوظ رہوں آگےہ خدا کی مرضی ۔ ہاں وه کھیر والا نسخہ بھی استمال 
۔ کھر کھانا تو مرا حق ہے کیوٹکہ میں حافظ ہوں مگر شرط یہ ے کە 
پر تہ ہو بلکہ اگر ضرورت ہو تو میں آب کے دوست کی خدمت میں مع کھیں 
ےۓے کو طیار ہوں ۔ سنتا ہوں کہ مہاراجہ ریوا [ن] بھی دمہ _کے صیضوں 
خاص تاری میں جمع کر کے کسی دوا کے ساتھ کھیر کھلایا کرتے ہیں 
ر میں بھی مھ کو وہاں جااۓ کے واسطے کسی نے مشورہ دیا نھا۔ 


کے ؛ نہ ہی میں کسی عمدہ غخغطوطہ ے واقف ہوں ۔ الیتہ بعض کتب خانوں 
٠‏ میں شاید اس کا بیان دیکھا ے ۔اب وہ بھی یاد نہیں کہ کونسی قمہرست 
ا تھا ۔ میں آپ کے ساتھ اس کے لئے سرتبے کے واسطے متفق ہوں ۔ یہاں کے 
وں میں اگر کوئی نسسخہ ہوا تو میں آپ کی خدمت میں اطلاع بھیج دوں گا ۔ 


قابل گذارش ضروری اس یں ہے کم الہ آیاد یونیورسٹی کی لائریری 
_؛ ے غدر سے قبل کی اردو ی ایسی بیاضیں موجود ہوں جن میں استاد ذوق 
درج ہو ۔ اگر ایسا ے تو میں ذوق کے ایسے کلام ہے واقف ہونا چاہتا 
وصأً اس حصہ کلام سے جو ان کے دیوان میں درج نہیں ۔ میرا خیال ہے 
آزاد ے ذوق کا کلام جمع کرۓ میں زیادہ مبحنت ہے کام نہیں لیا ہے اور 
7 ڈرائم موجود ہیں جن میں ان کا غر مطموعہ کلام دستیاب ہو سکے کا ۔ 
ہد کے اخبارات ء تذ کرے اور بیاضیں وغیرہ ۔ اس کے لیے آپ اپنے کسی 
لگا دیں تو بہت اچھا ہوگا۔مولانا طفیل احمد صاحب کے کتب خائه ہے 


یه امداد ضرور ملے گ ۔ 
آداب عرض ۔ میں بالکل تھک گیا ہوں ۔ لکھنے سے انگلیاں د کھۓ لگی 
کھیںی پتھراے لگی ہیں ۔ وااتسلم 


حمود شیرانی 


۳۷ء 


)۵( 
سہندی باغ ۔ ٹونک راجہوتانہ 
۴١٠۔‏ مارچ سنہ مم ۱۹ے 
مخدومی جناب ڈا کٹر صاحب 

نوازش امہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ اب بفضلہ تعا ی مبری طبیعت بالکل درسمت 
ہے ۔یں موسم کی تبدیلی کا اثر ہے ۔ پچیس چھبیس روز سے کوئی دورہ نہی پڑا۔ 
البتہ ہاتھ تحریر کے وقت کانہنے لگتا ہے ۔ میں تے کام تو شروع کر دیا سے لیکن 
صبح اور شام دو دو گھنٹے سے زیادہ کام نہیں کر سکتا ۔ 

ذوق کے سلسام میں عرض ہے کس میں نے قبیل از سنص ےئ کی تالیفات و 
مطبوعات کے سلسلہ میں بجموعہٴ نغز قدرت اللہ غاں قاسم تالیف سمدوریرمرھ 
کاشن ے خارء طبع دوم ونم رھء طبح اردو اخبار دہلی ء آثار الصنادید سید احمد 
خاں بہادر طبع ےمم ١ء‏ ء طبقات الشعرا از کریم الدین ےممركع وغیرەہ کو دیکھ لیا 
ے ۔ ان میں بعض ایسا کلام ذوق کا ملا ے جو آزاد کے دیوان ذوق میں شال 
نہیں ۔ اسی طرح حدائق البلاغت کے اردو ترجمہ میں صہبائی ۓے ذوق کا ایک قطعد 
ایسا دیا ے جو موجودہ دیوان میں درج نہیں ۔ مبرا خیال ے کہ اس بارہ میں نیاضی 
زیادہ مفید ابت ہوں گی ۔ 

ایک تکلایف اور دینا چاہتا ہوں یعنے لفظ ''پنڈارہ““ ی ےقیق کی ضرورت ے۔ 
بھاں میں پر قسم کی کتابوں سے دور ہوں ۔ انگریڑی تاریخیں جا نہیں ملتیں ۔ وہاں 
شاید یونیور۔ٹی لائیربری میں امیر نام انگریزی مل جاۓ ۔ اس کا مترجم ڈالاً 
ہرنسیپ؟ ے اور غالباً اوریٹنٹل ٹرانسلیشن فنڈ میں شائع ہوا ے - بساون لال اس ک 
مصنف ہے ۔ اس ترجعہ میں شاید پرنسیپ نے دیباچہ میں 'پنڈارہ؟“ کی اصل پر کچھ 
روشنی ڈا ی ہو ۔ اس ہے علاوہ ہابسن جانسن ملاحظد فرما لیجے ۔ پاقق انگریری 
تاریٹوں میں پنڈاروں کا ذ کر کاف آنا ے ۔ بجھے یہ معلوم کرنا ے کہ آیا نواب 
امیر خاں بانی ریاست ٹونک پنڈاروں میں شار ہوتے ہیں ؟ اگر مہٹوں کے تابعں 
پنڈارے کہلاۓ ہیں تو پھر وہ سمام فرنگی جو ان کے ملازم تھے پنڈاروں میں کیوں 
نہیں شمار کیے جاےۓ ؛ جن میں فرانسیسی اور انگریز بھی شاسل ہیں ۔ مجھے یہاں کے 
بعض مصنفین سے معاوم ہوا ے کہ کمپنی نۓ جو عہد امہ امیں خاں کے ساتھ کیا 
تھا اس ى ایک دفعہ یا شق میں درج ے کہ نواب امیر خاں آئندہ پنڈاروں کے ماتھ 
کوئی تعلق نہ رکھیں ۔ لیجے آداب عرض ‏ 5 

والتسلِ 


محمود شیرانی 








۵ے 


)۹( 
بہندی باغ ۔ ڈونک راجہوتائہ 
م۔مارج سنص مم اع 


ہوبسن جوبسن کے شذرہ کے واسطے میری دلی مم:ولیت قبول فرمائیے ۔ مجھے کیا 
معلوم تیا کی یب کام خود آب کو کرنا پڑے گا۔ میں تو سمجھ رہا تھا کہ آپ 
کسی شاگرد سے فرماویں گے ۔ آپ کا وقت نہایت قیمتتی ے ء ان کاموں میں غائم 
ہیں ہونا چاہے ۔ 
یہ شذرہ اگرچہ نواب امیر خاں کے متعاق خاموش ہے مگر ایسثرن راجہوتانہ 
گزیٹس اور امپیریل گزیٹبر میں بڑے شد و مد کے ساتھ ا ن کو پنڈارہ بلک سخت قسم کا 
پہڈارہ بیان کیا ہے ۔ میں نے پرنسیپ کا امیر اسم انکلستان میں پڑھا تھا پر یہ یاد 
ہیں رہا کہ انہیں اس میں پنڈاری کہا ے یا کیا ؟ پرفسیپ تو تقریباً امیر خاں کا 
ہمعصر ے ۔ عہد نامہ کی روابت تو قطعاً درست ے ۔ وہ کئی تارعخوں میں ملتا ےے ۔ 
اس میں صاف لکھا ہے کہ ابر خاں پنڈاروں کے ساتھ کوئی تعافی نہ رکھیں ۔ 
ہابسن جابسن کے مطابق تو امیر خاں پنڈارہ نہیں کے جا سکتے لیکن اس کا کیا کیا 
جاۓ کہ اہول ہند انہیں پنڈارہ کہتے ہیں اور اچھی نظروں سے نہیں دیکھتے ۔ بھی 
مس بلکہ والیان ٹونک کی خاندافی روایٹ بھی اس عقیدہ کو مضبوط کرق ے - میں 
جب سشہ مرو رھ میں لندن نے واپس ٹونک آیا تو کسی بنا پر جھے محمد ابراہم لی 
خاں سرحوم کی ء جو اس وقت والی ٹونک تھے ء دعوت کرنی پڑی ۔ دعوت کے موقع 
پر نواب موصوف کے مصاحبین خاص میں سے ایک شخص نے حجھ سے کہا کم 
تم سرکار (.]51.3) سے یں بات ضرور کہنا کہ انگریز لوگ حضور سے بہت ڈرتے ہیں 
اور ڈاکو صاحب کے ام سے یاد کرتے ہیں ۔ سرکار اس ذ کر سے بہت خوش ہوں 
کے ۔ میں تو خاموش رہا لیکن جس وقت سرکار کھانا کھا رے تھے ء ان کے صاحب 
ے مہری طرف اشارہ کر کے عرض کی کم حضور! ید کہہپٹے ہیں کہ اذگر؛ز 
لوگ حضور سے بہت ڈرۓ ہیں اور آپ کو ”'ڈا کو صاحب؟“ کسپتے ہیں - یں فقرہ سن 
کر فواب بہت خوش ہوئے اور جھے پوچھنے لگے کیوں جی ! ہمیں ڈاکو صاحب 
کہتے ہیں ۔ میں اس زٹل کا کیا جواب دیتا۔ مسکرا کر خاموش ہو گیا--بپاں کئی 
امبر اہے ملتے ہیں ۔ آپ کے ہاں جو امبر نامب ہوکاء بساون لال شاداں کا ہوکا جو 
اسبر خاں کا مورخ خاص ہے .اس میں امیر خاں کے پنڈارہ کہلااۓ جاۓ کی بابتہ 
کوئی روایت نہیں ۔ 
یچہاں آج کل موسم نھایت بر معمولی ہے ۔ برسات اور سردی مل کر آ گئۓے ہیں ۔ 


1٦ 


بارش ایک ہفتہ سے تقریباً روزانہ ہو رہی ے ۔ آندھباد بھی آ رہی ہیں ۔ادو مرتء 
اولے پڑ چکے ہیں ۔ رات کو سردی ہے حد ہو جایق ے ۔ اس ہفتے میں ٹین رات متواتر 
رات کے دو مے مبرا سانس اٹھتا رہا۔ رات کو بھی بری حالت تھی مگر غنیمت ے 
کە دورہ تک نوبت نز آئی ۔ ان راتوں کو میں نہ بیٹھ سکتا تھا اور نی سو سکتا تھا 
بلکه سانس ابھی تک درست نہیں ہوا۔ 

میں آپ یق عدمت میں مولانا آزاد کے وه اصل مسودے ؛ جن کی تعداد لو عدد 
ے ء ذریعہٴ ہذا ارسال کر رہا ہوں ۔ یہ تقریباً چودہ غزلوں کے مسودے ہیں ؛ جو 
سواۓ ایک کے جو ردیف ون ہے تعلق رکھتی ے ء سب یق سب ردیف 'یا؟؛ میں 
شامل ہیں اور دیوان ذوق سے تیہ مولانا آزاد میں ص ہم ہے ص۵ تکاملی 
ہیں ۔ انی فہرست حسب ڈیل سے : 


صفحب مع : 


خدا ۓ میرے دیا سینە لالہ زار مجھے 
صفحس ہہ : عرض عشق جسے ہو اسے کیا یاد ررے 
صفحسے+پ: چشم قاتل ہمیں کیوٹکر تہ بھلا یاد رے 
صفحد رپ : تدبیر ئہ کر فائدہ تدبیں میں کیا سے 
صفحدس ۹ء : پریرو کیا ستمگر پیش تر ایسے نہوے تھے 
صفحی یم : لہ کھینچو عاشق تشنہ جگر کے تبر پہلو سے 

صفحب ,مم : برق سیرا آشیاں کب کا جلا کر لے کئی 

صفحب ١م‏ : حد رقم سے وصف جبین ہے صمّمء پررے 

صفحہ سم : ذکر مڑژکاں تیرا جس کے روبرونکلا کررے 

صفحہ پٍمٔ ءٍ خم ابرو قرا جب یار نظر آتا ے 

صفحب مم : دکھلا نہ خال ناف تو اے گلبدن مجھے 

صفحب نس : مار کر تبر جووہ دلہر جانی مانگے 

صفحہ وم : ندیں گواہی جو داغ کن نہیں دیتے 

اور صفحہ ےم ہر ردیف نون کی غزل : ع 

ہم سے ظاہر و پنہاں جو اس غارت گر کے جھگڑے ہیں 

ان غزاوں کی ایک عغصوصیت یہ ے کہ ان میں وہی یبختنگی اور عفائىی ء جو 
ذوق کے کلام کی خصوصیت سے ؛موجود نہیں ۔ نہ ان میں ہے کوئی غزل حابط 
ویران کے دیوان ذوق طبع وے ۲ھ میں ملتی ے ۔ نہ ان مآخذ اور تذکروں میں ان 
کا کوئی شعر ملتا جن میں ذوق کا کلام درج ے۔-ردیف نون کی غزل مذ کورہ بالا 
پر آزاد ے لمبا چوڑا حاشید بھی لکھا ے جس کا مقتصد ے کہ یہ غزل بادشاء کو 


ے۱ 
ےحدپسند تھی ۔ ہت زور لیا کہ چھین لیں مگر استاد ۓ نہیں چھوڑی نہیں چھوڑی۔ 
سک مقطع بھی ے چارے ظفر کو؛ جن کے چاروں دیوان آزاد ۓ استاد کے 
مرالے کر دیئے ہیں ؛ رسوا کر رہا ہے ۔ وہ مقطم ے : 
ذوق متب کیونکە ہو دیوان شکوۂ فرصت کس ہے کریں 
باندے گلے میں ہم نے اپنے آپ ظفر کے جھگڑے ہیں 
لیکن یھی مقطع جس طرح بار بار کاٹ چھائنٹ کر بنایا گیا ے ٢‏ کچھ اور ہی 
سے کچے رپا ہے جیسا کہ آپ اس غرل کے مسودہ میں دیکھیں دج- 
حافظ ویران کے دیوان میں ایک غزل کا صرف مطلع اور مقطع دیا ے ۔ آزاد کے 
۔ وان میں مطلع اور مقطع کے درمیان ععت شعر ملتے ہس حن میں ے ایک شعر 
کر جو صفحف ١ء‏ کی ابتدا میں آتا ے ء آزاد نے درسٹ کیا ے و ہوا ہذاء: 
تیغ قاتل ہے رےے جو قتل کے دن ے نصیب 
ید کے دن کو نہ کیوں عاکورہ کا وہ دن کرے 
آپ انٹھی مسودوں میں یہ شعر دیکھ سکیں گے ۔ ان غزلوں کی جو آزاد ۓ ذوق 
1 ہدیں یىی ہیں5 ٢)‏ خاصی تعداد ے ان کے متعانی خود آزاد کو اقرار ہے ین عالم 
شاب کا کلام ٴ نظر انی نہیں ہوئی - یی یا اور ایسے ر مارک والل غزلی م+ہرے نزدیک 





شب ضرور ہیں والعلم عندالہ ۔ 

بہ یاد رے کہ یہ مسودے مولانا آزاد کے قام میں ہیں اور مبرے پاس ان کے 
سرہ آغا باقر سلانی اچچ ۔ اے کے ذیعب سے آئۓے ہیں ۔ باقر ممرے شاگرد ہوے ہیں ۔ 
موی دفعم سنہ ہمء میں جب میں لاہور گیا ء ایک روز چاء کے ہہاےۓ سے وہ مجھے 
ہے ہاں لے گئے اور مولانا آزاد کے وقت کی پرانی ردی ؛ جس کے تین چار ڈھبر لگے 
ہرے تھے ء جھے دکھائی - پانی دھویں اور گرد سے یہ کا غذات بالکل سياەہ ہو رے 
ے ۔میری ہمت لب ہوئی کب اس ردی کے ورق ورق کا جائزہ لوں لیکن ان کے 
'سرار پر کہ جو کاغذ چاہوں لے سکتا ہوں ء؛ اور میں انہی دنوں آب حیات پر تنقید 
دو تین قسطیں لکھ چکا تھا ء اس لیے آب حیات کی وجہ ہے جھے ان کاغذات میں 
:جسپی پیدا ہوئی کہ شاید کوئی کام کی بات معلوم ہو ۔ لہذا تلاش شروع کر دی 
در جھے چند ایسے خط بھی ملے جو آب حیات کے متعلق تھے ۔ میں ۓ انہیں چھانٹ 
کر الگ رکھنا شروع کیا ۔ اتنے میں آغا صاحب کی نیت میں فتور آ گیا چنانچہ 
نہوں ۓ ان خطوط کو پڑھ کر واپس لے لیا ۔ بولے کم تنقید أب حیات میں آپ نے 
کونسی کسر اٹھا رکھی ے ء اگر یہ خطوط بھی آپ کے پاس پہنچ گئے تو خدا جاےۓ 
کیاقہر ڈھائیں گے ۔ میں نے کا بھائی ئە دو ء رکھ لو مرا مقصد تو علمی خدمت ے 


دہے! 


اور بس ۔ اب میں جو کاغذ ٹکالتا ء وہ نھایت غور سے دیکھتے۔ اکثر کو واپس لے لیتے , 
بعض کو ردی سمجھ کر حھےدے دیتے۔ چنانچہ اکثر ردی ہی میرے ہاتھ لگی ۔مثلاٌ مض 
مطابع یىی یک ورق فہرستیں ء تر کستان خیوا ناشقند وغیرہ کے کاغذات ۔ اوسے کغدا, 
میرے پاس پہلے بھی بہت سے تھے جو منشی من پھول ەیر منشی گورنمنٹ پنجاب < 
گھر ہے آۓے تھے ۔اس لیے اس قسم کے کاغذوں میں بھی جھے دلچسہی ہوز 
فہرستوں میں ایک دلچسپی کا اسی یہ سے کہ ہلاک من ا نخپانی گے اعت غامہ 
فہرست ے جو قلمی اور مطبوعہ کتابوں پر شامل ے ۔ کتابوں کی قعداد پانسو ۔ا, 
سو کے قریب ہوگی ۔ بلاک سین کی جائیداد کا ایڈمٹسٹریش انهیں فروغت کرنا چا 
تھا ء مولانا آزاد خریدنا چاہتے تھے لیکن روپوں کی جگہ پیسے دام لگائۓے اس لیے سو 
نہ پٹا ۔ مہر حال بلاخمخن کے کتب خانہ کی فہرست قابل قدر سے ۔ معلوم نہیں و 
مکمل بھی سے یا نہیں لیکن سولانا کے اپنے قلم کی بی ہوئی سے اور قیمی بھی ا۔ 
پر چڑھیں ہوئی ہیں ۔ یہ اس شاید عام طور پر معلوم نہیں کہ آزاد کتابوں کی حصود 
قلمی کتابوں کی مجارت بھی کرے تھے ۔ 

آمدم درسر قصم اس وقت نہ آغا باقر ۓ اور نہ میں نۓ 'ن کاغذات کی اہھیٹ ٠‏ 
سمجھا شروع میں یہی خیال ر ہا کہ استاد ذوق کے مسودے ہیں ؛ لیکن سیاہی اور کء 
ۓ اس خیال کی خالف کی ۔ ایک دن میں ۓ آزاد کہ مرتيپد اڈیشن دبوان ذوق ٤‏ 
ساتھ ان غزلوں کا مقابلہ کیا اور مبری حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی جس یت معا۔ 
ہوا کہ ذوق کی غزلیں اور ان کا مسودہ مولانا آزاد سنہ ےہم ء میں طیار کر رۓ 
ہیں ۔ 

ع: ‏ ہسوخت عقل ز حیرت کہ این چہ بوالعجبی است 

اب اس قیاس پر پہنچا کہ آزاد ۓء جو خود بھی شاعر تھے ء استاد کے دبواد 
کی ناقص حالت دیکھ کر اپنی غزلیں استاد کے حوالے کر دیں ۔ استاد نوازی 'و؛: 
استاد پرستی کی اس سے بہت ر کیا مثال ہو حکتی ہے ۔ چونکہ یم غزلیں ذوق کی شاعری 
کے ساتھ مناسبت نہیں رکھتیں اس لیے بطور دفع دغل مقدر کپس دیا کا ں2 
کلام ے ء نظر انی ہے حروم ے وغیرہ وغیرہ ۔ 

ان غزلوں کے عنوان میں جاۓ ”ہسم اللہ“ آپ ”اللہ وعلی؟ لکھا وا دیکھیں ۓ. 
یہ اس بنا پر ے کہ وہ شیعم عقائد کے جوشیلے پبرو ہیں ۔ ان کے والد مولانا بحمد اتر 
شیعم اور سنیوں میں رواداری کی بنا پر شیعہ حلقوں میں نھایت مطعون تھے ۔ مل 
تک کہ شعیوں ۓ ان کو اپنے مذہب اور برادری ہے خارج کر دیا تھا بلک غثر 
کے زىائہ میں انگریزوں کے ہاتھوں ہے ان کا قتل بھی بقصاص پرنسپل دبلی کالح ای 
منافرت کا ایک شاخسا:ء ے ۔ مولانا آزاد اس بارہ میں اپتے والد کے بالکل برخلاد 


1۹ 


یں ۔ باوجودیکہ ادبیات میں ان کا درجں بہت بلند ے ؛ وہ اپنا مذہب کبھی نہی 
پرلنے ۔ اسی اثر میں انھوں ۓ اپنی مشہور تالیف آب حیات میں کسی سی کو 
روع پاے نس دیا - پپترین نفشستیں شیعوں کو دی ہیں ۔ اگر جہوراً کسی سنی کا 
۔۔ قور لانا پڑا ہے تو اس سے مقصد اس کی تضحیک و توہجن سے مثلاً مرزا جانجاں 
ۓہر؛ شاہ میارک آبرو اور مصحفی کے نام سرداستان لیے جا سکتے ہیں - پہلے اڈیشن 
ہں مومن خاں کو جگب تہ دی ؛ اور جب سب طرف سے مولانا پر لے دے ہوئی 
نر عذر گناہ بدتراز گناہ کہا کہ آدمی کسی جلس میں بیٹھا ہوا اسی وقت بھلا 
عاوم ہوتا ے جب وه اس بجلس کا اہل ہو ۔ گویا آزاد کے نزدیک موسن خاں 
حیات کے مشاہیر کی صف میں جگں پا ۓ کے قابل نہ تھے ۔ لیکن بھی آزاد مر حسن 
کے والد میر ضاحک کو اپی تصئیف میں قابل عزت جگہ دیتے میں حالائنکب ضاحک 
کے متعلق ان کو کوئی معلومات نہیں ۔ نہ ان کے کلام سے واقف ہیں لیکن سادات 
برسی کے جوش میں موسن خاں ہے اعراض کرتے ہیں اور ضاحک کو اچھالتے ہیں ۔ 
ہباں انراہم ذوق کا ء جو بظاہر سنی معلوم ہوے ہیں ء ہارے مولانا مذہب چھہپا 
گے اور کہہ دیا کہ ان کے مذہب کا حال کسی کو معلوم نہیں ہوا۔ 

میں یہ کاغذات ساید قبل از وقت بھیج رہا ہوں ۔ اس سے ایک مقصد تو یں ے 
کہ آپ ان میں سے جس جس کا عکس لینا چاہیں ء لے لیں ۔ دوسرا یہ ے ء اور اس 
کے ساتھ مبری درخواست بھی شامل ے کہ آپ ان کاغذات کو ملاحظہ فرما کر 
'بر آزاد کے دبوان ذوق کے ساتھ مقابلہ کر کے بذات خود کوئی رائے قائم وروں ے 
ئک ے کہ میری راۓ غاط ہو ۔ اب جھ کو افسوس آتا سے کہ میں نۓ اور ایسے 
بعدات کیوں ‏ نہ اکٹھے کن لیے ۔ 

آپ سہربانی فرما کر جب ان کے مطالعہ سے فارغ ہو جائیں ان کو واپس کر 
دیے تاکہ انْ کی بنیاد پر میں اپنا مہض٭ون طیار کر لوں ۔ طوالت کی معاق مانگ کر 
رعصت ہوتا ہوں ۔ والتسلم 

ح مود شیرافی 


(م( 
ہہندی باغ ۔ ٹوٹک راجہوتانہ 
7ھ 0 ھ"‌م"'" 
ەدومی جناب ڈاکثٹر صاحب 
مرحمت نامہ شرف صدور لا کر موجب سرفرازی ہوا ۔ آزاد کے سمودوں کے 
تلق عرض سے کہ جہاں تک جھے علم ے یہ کاغذات خود مولانا سے اپنے قلم 















۰م 


میں ہیں ۔ ان کے طرف دارء جیسا کم آپ ہۓ تحریر فرءایا ے ء کچھ اسی قسم ے 
عذر تراشیں کے مگر ایسا روکھا پھیکا کلام ذوق کی طرف کیوٹکر منسوب کیا ۓ 
سکتا سے ۔ اس میں ٭ولوی مدن والی بات کہاں ء خا لی ڈاڑھی بڑھا لیتے سے کیا ہوت 
ے ۔ ذوق جس چیز کہ لیے مشپور ہے وہ بہاں بالکل مفقود سے ۔ حضرت ے 
کال یہ کیا ے کہ بطور دغل' ۔قدر ایسی غزلوں کو بچپن کا کلام بیان کیا ے۔ 
گویا جب فتح مند لشکر کے ۔ہپاہی ان کے بھرے گھر میں کھسے ہیں ء اس رڑے 
آزاد نے استاد کی غزلوں کا وہی جنک اٹھایا جس میں ان کے مچنے کا کلام تیا۔ 
لیکن یں بھی تو کہا جا سکتا ے کت ایسا ے ذوق اور غبر دلچسپ کلام حود 
حضرت مولانای ملک معلوم ہوتا ے ۔آغر وہ خود بھی شاعر تھے آزاد تقلص کرتے تیے 
اور ذوق ہے ثاگرد رشید تھے ۔ ہلکد ان کا جس قدر کلام معلوم سے اور جو ایحرل 
شاعری یق بنا پر پاجاب میں دیر تک داخل تصاب رہا ے وہ بھی اسی قدر ےمرں, 
خشک اور غیر شگفتہ ے جس قدر یہ غزلیں ہیں ۔ بر حال آزاد کا یہ تبرک ء دبواں 
ذوق کی ردیف 'الف' و ”ون و 'یا؛ میں تو قطعاً موجود ے ۔ 
مولانا آزاد کا قاعدہ تھا کہ وہ ابی حربر کی نظم ایک طرف لثر میں بھی پوری 
پوری قطم و برید اور کانٹ چھانٹ کیا کرنۓ تھے ۔ میں نۓ جو تموۓ دیکھے یں 
ان میں ایک ایک فقرہ پر پاچ پاچ سی 3یہ بلکہ اس سے بھی زیادہ عمل جراحی کیا گیا 
ے ۔ بھی کیفیت ان غزلوں کے مسودوں ک ے ۔ ایک ایک مصرع کو کی کی 
ہار بنایا ے پھر بھی اطمینان نہ ہوا تو پریس کی کاپی میں درست کیا ے ۔ 
عکس کے واسطے گذارش ے کہ ردیف لون کی غزل تو ے حد ضروری ے۔ 
اس پر ہمارے مولانا نے کسی قدر حاشیہ آرائی بھی کی ہے جو مزیدار ے ۔ 'اس 
غزل کے واسطے پادشاہ میں اور استاد میں خوب خوب وسد کشی ہوئی مگر استاد ے | 
بھی نہیں چھوڑی نہیں چہوڑی ۔ حکم احسن اللہ خاں طبیب شاہی تھے ۔ دیوان ضر 
سرستب کر ے چھہواۓ تھے ۔ مطبع سلطای انٰہی کے اہتام میں تھا ۔ وغیرہ وغر 
میرے پاس دیوان دوم ظقر مطیع سلطانی (سنہ ہ ہام رھ مطابق سلد +م جلوس معلے۔ 
سن ۵۰ ۱۸ع) کا چهپا موجود سے ۔ خاتمہ میں دیوان کا کاتب نثار علی ثثار لکھتا ے: 
'پر چند جناب عضدالدولہ بہادر حکم غلام عف خان در تدحیح این دیوان کعر 
ہمت برمیان بستند و شہباز نظر را برصید الفاظ پر گیاشتند ‏ . , الخ“ جس ہے نو 


١۔‏ غالباً بطور دع دخل مقدر لکھنا مقصود ہوا ۔ سہواً ''دفع؟“ کا لفظ لکھنے سے 
رہ گیا (ع ص) 

(یہ عبارت غط کے حاشیے پر ڈاکثر عیدالستار صدیقی مرحوم نے پٹسل ہے غربر 
فرمائی ے (س7ب) 





ام1۸ 
لوم ہوتا ے کم دبوان ظفر حکم غلام غبف خاں کے زیر اہتام چھپ رہا تھا۔ 
ہر حال سولانا کے حاشے پر حاشید کا موقعہ ٹنکل آۓ گا ۔ آپ کے پاس مطبع سلطانی ک 
مطبوءہ کتابیں شاید لائبریری میں نکل آئیں جن سے سہتەم مطبع سلطانی کا ام معلوم 
070 
دوسری غزل دیوان ذوق مرتبہٴ آزاد (طبع سن ۲ہ ؛ع) میں صفحب ۲۹ء پر 
بانی سے ۔ اس کا مطلع ہے : 
نہ کھینچو عاشق تشنہ جگر کے ٹیر پہلو سے 
نکالے پر ہے مثل ماہی تصوبر پہلو ہے 
آزاد کے مسودوں میں یں غزل ترنجن داس ء اسکاچ مشثن سکول سیالکوٹ ؛ کے 
ىضعون تعلم کے تیسرے ورق کی سادہ پشت پر تحریر ے ۔ اس غزل کا نمبر مولانا 
ے ششم دیا سے ء مطلع پر ر کا ہندسم ہے ؛ جو یوں ے : 
ٹہ کھینچو عاشق حیرت زدہ کے تیر پہلو سے 
ٹکالے پر ہیں مثل ماہی تصویر پپلو سے 
دبوان می مقطع پر ”پھلو؛ کے متعلق میں حاشیہ بھی دیا ے ۔ اتفاق سے اس مسودہ کا 
مسودہ بھی کاغذ کی پشت پر موجود ے ۔ 
ایک اور غرل دیوان مد کور میں صفحد مم پر آی سے ۔ مطام سے : 
دکھلا ئہ خال ناف تو اے گلبدن جھے ہرلالہ یاں ہے نافدٴ مشک ختن مجھے 
آزاد کے مسودہ میں اس کا نمبر غزل دہم ے ۔ براہر میں دائیں جانب !اللہ وعلی؛ 
حریر سے ۔ یہ غزل کسی طالب علم نمبر ۹مم کے مضمون کے ایک ورق ک بشت 
بر لکھی گئی سے اور ورق کی جانب مسودہ کا جزئی مسودہ موجود سے - 
ایک اور غزل دیوان میں صفحب جم پر سے جس کا مطلع ذیل میں تحریر 
ہوتا ے : 
مار کر تیر جو وہ دلیر جافی مانگے 
کہ دو ہم سے نم کوئی دے کے نشانی مانگے 
سمودۃ میں ”اللہ علی؟ کے بعد اس کا نمبر یازدہم ے ۔ دیوان میں اس کے بعد 
کی غزل ہے: 
نہ دیں گواہی جو داغ کہہن نہیں دیتے دکھائی کیا مرے داغ کہن نہیں دیتے 
(صفح۔ہ )٣۲٢۵‏ 


اس پر ایک حاشیہ ے جو مس ودہ میں بھی ورق کے گوشہ ہیں آپ کو نظر آ 


ٴ"ھ٣‎ 


جا ےکا اور دیوان میں صفحہ ہم 'یاروٴ پر ملتا ے کہ : ”یه غزل بھی شاہ نصبر 
مرحوم کے عہد کی ہے ۔استاد مرحوم کی آخری عمر میں ”جان من؛ اور 'یارو ۔'“ 
غزلیت کے دائرہ سے نکل گئے تھے“؛“۔ 

میں ۓ تعمیل ارشاد میں یں بمض غزلیں براۓ انتخاب عرض کر دی ہیں لیکن 
ان میں جو اءناسب معلوم ہوں آپ ترک کر دیجے اور ان کی جکہ مسودوں ہے اور 
انتخاب کر لیجیے ۔ اسی طرح احتیاطاً میں ۓ پابچ غزلیں بتائی ہیں لیکن آپ جتی 
مناہب سمجھی پسند کر لیں ۔ مسودے یہاں بھیجنے کی ابھی ضرورت نہیں ۔ والتسلہ 

حمود شبرائی 


۸( 
مہندی باغ - ڈونک راجہوتانہ 
م۔ جولائی سنہ م .۱۹ء 
حٹرمی جناب ڈااکٹر صاحب 

نوازش نامہ ہم مسودہ جات غزلیات مولانا آزاد و چہار عکس موصول ہوا۔ 
سرفراز کیا ۔ بلاک کسی ایسے شخص نےطیار کے ہیں جو اردو خط ہے ناواتف 
معلوم ہوتا ے ۔ اس لیے بعض غلطیاں نظر آتی ہیں ۔ معلوم نہیں یہ پروف ہیں یا فائنل 
پہروف ہیں ۔ اس وقت حالت یہ ے کہ کہیں نقطے چھوٹ گئے کہیں زیادہ لگ گے۔ 
اسی طرح بعض حروف بھی چھوٹ گئے یا اڑ گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک بات یہ 
ہوئی ے کہ انتخاب کے وقت ہورے ہورے شعروں یا ان کی متفرق اصلاح و ترہم 
کا لحاظ نہیں کیا گیا ۔ مثا غزل ممبر چہارم میں نویں شعر کا پھلا مصرع بلاک سے 
رہ گیا اور مصرع دوم ع : 

مگر ہوتے ہیں جو اب شور و شر ایسے نہ ہوے 

کے اختلافات جو اس صفحہ اور صفحہ کی پشت پر نظر آے ہیں ہلاک ہیں داخل نہ 
ہو سکے ۔ البتہ مقطع میں جملہ اختلافات ہلاک میں آ گیا ے ۔ ہلاک کی پروف خوای 
مشکل ے - پہلے تو میرا ارادہ ہوا کہ حروف و الفاظ معترضب پر غط کھینچ دوں 
تاکہ ہلاک والے اصل اور ثقل کے فرق کو شناغت کر لیں ۔ پھر میں ے؛ جیے 
کتابوں کے بروف پڑےے جا ہیں ء اصل غلطی کو نوٹ تو کر دیا لیکن اصل شکل 
لانا بہت مشکل تھا ۔ مجھے اندیشہ ے کہ انہیں کوئی غلط فہمی نہ ہو جاۓےۓ ۔مفے 
لو بی کو ابی ات بروٹوت ی کرد کی لیے ظا ون برہ کا فاد اگ 
طیار نہیں تو انہی پر قناعت کرنی پڑے گی ۔ آپ کے تلطف امب سے تو میں سمجھتا 
ہوں کہ سب بلاک چھپ چکے ہیں ۔ غیر ابھی تو ایک مرتبہ ترمم کی امید مجنا 


101ھ٣۳‎ 


پاروں ہلاک اور ان کے اصل غدمت میں بھیجچ رہا ہوں ۔اگر اک درستی ہو سکے 
تو فہوالمراد ۔ اگر ئە ہو سکے تو واپس حھے بھیچ دیجے تاکہ ان چاروں غزلوں ک 
اسلاح و ترمم ٹوٹ کر دوں ء اگر آپ کو عجات ہو ۔ ورئہ اس عرصے میں میں نۓ 
رضمون کے احاطے کو زیادہ وسیع کر دیا ے ۔ سب سے پہلے دیوان ذوق میں آزاد ے 
.عض بیانات کی تنقید کی سے جو ذوق کے حالات و دیگر حواشی کتاب پر ے ۔اس 
کے بعد مولانا آزاد کی اصلاحات کے عنوان سے ایک علیحدہ مضمون دیا ے جسی میں 
بر دکھایا گیا ے کہ مولانا کو اصلاح دیئے کا بڑا لپکا تھا بلک اس قدر چسکا تھا 
کہ خود استاد کے کلام میں اصلاح دیئے سے نہ چو کے ۔ ثبوت اگرچں ایک حد تک 
طنی ہے ۔مگر اس کی تردید آسان نہیں ہلک میرا دعوعل کامیاب معلوم ہوتا ے۔ 
جب کم تیسری قسط میں یہ دکھایا جاۓ گا کہ بعض غزلس خود مولانا ۓ لکھ کر 
استاد کے نذر کر دی ہہ اور استاد ذوق کہپد سکتے 
ھرچد او می نویسد ارز ہد و نیک جملہ را می کند ینام فقس 


جو شخص ابنی غزلیں ے دریغ اور تذبذب اپتے استاد کے ام سے شائع کر سکتا 
ے ۔ اس کو درستی کی امید سے استاد کے کلام میں اصلاح دیئے سے کیوں ہس و 
پہٹس ہوۓ لگا ۔ ظفر کے ہاں دو تین غزلیں ذوق کی مغمس شدہم م اتی ہیں۔ یہی 
عزلں حافظ ویران کے ہاں بھی موجود ہپس اور دوزنوں کا متن بالکل ختاف ے 
عالیکہ آزاد کا بعض غزلوں کے متعلق یہ لکھنا کہ نظر ای نہیں ہوئی یا !اصلاح 
کی شعاع سے نورای ثہ ہوئی ء یہ بیان بھی بطور دافم دخل متلر ے تا کہ کوقی 
اعتراض تہ کر سکے ےا خدا کرے ایسی بیاضی مل جائیں جن میں ذوق کي غزلیات 
قبل از سنہ ےجع مل جائیں ؛ اس وقت میرے نظریںٴ اصلاح کا ثبوت مل سکتا 
۔ 

مہربانی فرما کر بواپسی اطلاع دجے ۔اگر آپ کو عجلت ہو تو جیسا کہ 
عرض کر چکا ہوں میں ان چاروں غزلوں کا اختلاف اور مناسب امور درج ؟ کے 
جلد آپ کی خدمت میں (بشرط صحت) بھیج دوں ۔ اگر جلدی نہ ہو تو تینوں مض۔ون 
تسط وار علیحده علیحدہ بھیجتا رہوں۔ مضمون لمبا ہو جاے کا اور تمام و کل 
ساٹھ ستر صفحات پر آئۓ کا ۔ 

ذریعہ ہذا چاروں صفحات ہلاک مع تن صفحات اصل اوشتہ* آزاد خدمت میں 
ارسال ہیں ۔ میری صحت کا کچھ نہ پوچھے ء کبھی کچھ ے کبھی کچھ سے ۔ 
دوررے گرمی اور برسات میں بھی پڑے رے ہیں ۔ اولے پڑے تو دورہ پڑ گیاء 


٭م) 


آندمی جس ہیں ٹھنڈی ہوا شامل ہو پھر دورہ کی ےرک ے بلک خا لی آندھی بھی 
جتنے دورے سردیوں میں پڑے ان سے زیادہ گرمی میں پڑ چکے ہس ۔ تاہم زیا: 
گرمی میں ہی طبیعت درست رہتی سے ع : 
اس بلغمی مزاج کو گرمی ہی راس ہے 

یہاں دو ثین پانی پڑ چکے ہیں (یچھلے ہقتہ ہے) ان سے تو طبیعت میں کوئٹی تغیر ٴ 
آیا ۔ لیکن ان دنوں گرمی بھی انٹھا پر تھی ۔ دیکھنا یں ے کہ برسات کی ٹھنڈ: 
فضا میں ٹھنڈی ہوا برداشت کر سکوں گا یا نہیں - می میں طبیعت بہت زباہ 
خراب رہی - میں اپنی زندگی سے مایوس ہو چکا تھا بلکہ آپ کی خدمت میں یہ لکھ: 
کا ارادہ کر لیا تھا کہ آپ جانئے اور مسضەون جاتۓ ء میں اس سلسلے میں قاء 
خغدمہت نہی ربا ۔دو ہفتوں کے بعد طبیعت سنبھلی اور میں پھر خاموش ہو گیا 
اس طرح ان تین مہینوں میں تین چار حملے ہو چکے ہیں اور ہر حملے میں دو د 
تین تین مرتبہ دورے پڑے ہیں ۔ 

اس وقت بارش کے آئار معلوم ہوتے ہیں ۔ ککہیں قریب ہی بادل گرج رہا _- 
اور مینہ پڑ رہا ے - شاید بارش ییہاں بھی آ جاۓ ۔ والتسلم 

حمود شیرانی 


)۹( 
سہندی باغ - ٹونک راجووتانہ 
۸۔اگست سد مم۱۹ء 
عدومی جناب ڈاکٹر صاحب 

ایک عرصہ ہوا آپ کا نوازش امہ مع پروف عکس شرف ورود لایا تھا مم 
افسوس ے انگریور ۓے ان عکسوں کی تصحیح نہیں کی ۔ 

میں پہلی قسطہ تنقیدی حصد ذریعہٴ پذا غدمت میں ارسال کر رہا ہوں۔ جہا 
جہاں اس تنقید میں آپ اضافہ و اصلاح کرنا چاریں شوق سے کیجیے ء مجھ کو منظم 
ے ۔ یہاں بیٹھ کر کام کرنا ے حد مشکل ہے ۔ادنیل ادنول کتاب کے واسطے ترہ 
اور انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ اسی بنا پر جھے کئی موقعے دانستەہ چھوڑ کر آگے بڑہ 
پڑا ۔ افسوس ے کہ پنڈاروں پر میں کوئی نوٹ اضافم نه کر سکا اور آپ کی مد 
رائیگاں گئی ۔ یہاں ٹونک کے وائس پریزیڈنٹ مسٹر اوجیرن کے پاس ء میں ۔: 
ہوں ]ط27 کا امجر نامہ مطبوعہ* کلکتب ے ۔ اگر وه ہاتھ لگ آگیا] تو غ 
کوئی امید ہو سکتی ے ۔ اگرچہ وہ بھی بساون لال کا ترجمہ بتایا جانا ے ۔ 

میں ابتدا ے مولانا آزاد کا ے حد معتقد تھا اب یہ اعتقاد غائب ہوتا جار 


ے ۔ جوں جوں میں نے ؤیادہ غور ہے ان کی تالیفات دیکھیں ان کی طرف ہے مایوسی 
بیدا ہوےۓ لگی ۔ مولانا اپنے فن انشا کہ کامل استاد ہیں مگر جھے شکایت یں ے کہ 
ادبیات میں انٹھوں نۓ اپنا مذہبی نقطہٴ نظر فراموش تہی کیا . . . 
والسلام 2 
مبری صحت آج کل اچھی ہے اور اس کے اچھے ہوۓ کا یہ مضمون ثبوت ے ۔ 
دوسری قسط چلد خدمت میں بھیج دوں گا لیکن ابھی چند روز جھے اور کام بھی 
ہیں ۔ والتسلیم 


سحمود شیرانی 


(١٣( 
ہہندی باغ ۔ ٹونک راجہوتائہ‎ 
م۔اکتوبر ستم رم اے‎ 
مخدومی و محترمی جناب ڈاکثر صاحب‎ 
کرم ٹامہ بعد انتظار بسیار +م کا نوشتص ہم کو ٹونک اور .م کو مجھے‎ 
بہنچا۔ انگوٹھے میں اپریشن کا سن کر جھ کو افسوس ہوا اور عملاٌ اظہار‎ 


ہمدردی کے لیے انگوٹھا تو نھیں ابی چھٹکلیا کو زخکىی کر لیا۔ اب بئی باندھ 
یٹھا ہوں ۔ 


ٹونک میں آآج کل ملیریا زور پر ہے ۔ میرے ہاں سارے بے پڑے ہیں ۔ اس پر 
لطف یں ے کہ دوا میسر نہیں آقی ۔ 

مضمون میں سرغی کی تبدیلی جاۓ استاد خالىی است کی یاد دلاق ے ۔آپ کو 
اعتیار رے جو چاہیں کریں؛ بمجھ کو بسر وچشم منظور ہے ۔ یں سن کر نھایت 
اوس پوا کب رسالب کا حجم کا+م تیس صفحے تک بحدود کر دیا گیا سے ۔ ہاں 
خوب یاد آیا کہ باقی مائدہ قسطوں کی آپ کو ذرا ٹھہر کر ضرورت ہوک اس ہے 
عض جگہ حواشی اور دیگر اضافوں کے واسطے اگر آپ بقیہ مضمون مہربانی ترما کر 
عرض نظرثائی صرف دس بارہ یوم کے لیے بھیج دیں گہ تو میں بےحد منون احساں 
ہوؤں کا ۔ 


دوسری قسط ہ اہ لیکن ئوازش نام کی تشریف آوری کے بعد سے 
ر‌ رسر زاہ ہے لیکن ر کے 


اس ى رفتار دھممی ہو گی ے ۔ بہرحال آپ کو تو اس کی ضرورت سال 
اس اثنا میں میں اور امور کی طرف توجہ کرتا ہوں۔ 


شیع مذہب ۔ شاہ عالم ثافی کہ عمید ہے مغلوں میں یه دستور دی 
کہ شیعوں کی تقلید میں وہ اماموں کی تعریف میں کچھ نه کچھ لکھت 
سلام بہت لکھتے ہیں ۔ حضرت علىی اور بیوی فاطمہ خاطب ہیں ۔ خود ‏ 
دہوان میں بلکہ دیوانوں میں ایسا مواد ملتا ہے ۔ ان کے فرزند شجاع نے 
تقلید ک ہے ۔ آخر میں ظفر کے ہاں بھی صداۓے بازگشت دیکھی جاتی 
توجیپہ آپ جو چاہیں کریں لیکن یہ امس واقع ے ۔ 

مضمون اگر بھیجیں تو بذریعہ رجسٹوڈ پارسل ئہ بھیجیں ۔ نہاں دت 
نرا لی مصیبت یہ ے کہ ہر رجسٹرڈ پارسل خواء وصول ہو یا بھیجا جا۔ 
میں بھیجئے ہے پہلے نیز وصولیى کے بعد محکممہ سائرات میں دکھایا جاۓ ٴ 
کم از کم ایک یوم کی ناخیں تو ہو ہی جاتی ے اور درد سر بر سر۔ یہ 
رجسٹرے پارسلوں کے لیے ے اور قسم کے پارسلوں کے واسطے نہیں ع 
لغافےء پیکٹ اور بک پوسٹ وغیرہ اس ذیل میں شامل نہیں ہیں ۔ میں اید 
کہ مزاج گرامی بخبریت ہوکا ۔ والتسلیم 

حمود شم 


()١١( 
۵۔ | کتوبر سنہ مم ۱۹ء‎ 
حترمی و مخدومی جناب ڈاکٹر صاحب‎ 
مضمون ایک مرتبہ پڑھکر اور دو تین جگی کسی قدر اضافے کر کے آج‎ 
ہوۓ کہ خدمت گرامی میں غالبا بذریعہ ایکسپریس ڈلیوری بھیج چکا ہوں.‎ 
کم اب تک پپہنچ گیا ہوکا۔‎ 


لفافے میں رکھ کر لایا.۔ میں نۓ وہ لفافہ وسے ہی خدمت سامی میں چلتا_ 
نار سے تو فیالوقت نجات مل چػیق ے ۔ والتسلیم 


عم 

ہاں یہ ارشاد ہو کہ دوسری قسط کی کب ضرورت ہوگ ۔ کیا میں اسے لکھنا 

شروع کر دوں ۔ دسییں تیزی ہے آ رہا ے ۔ فقط 
مود شیرانی 
(١۲)‏ 

مہندی باغ ۔ ٹونک راجپوتانہ 

پا پومر سنہ مر ماوع 

نوازش امہ تین روز سے جواب کا انتظار کر رہا ے ۔ میں بخار میں تھا۔ یہ 
تیسری سر تبہ بخار لوٹا ے ۔ 

قول فیصل جہاں ہے آیا تھا وارپس گیا ۔ اب نہیں آ سکتا ۔ لیکن سیاقی و سباق 
عبارت آپ یی رالۓ کا موید سے ۔ وہاں یقناً 'چوں؟ چاہے اور ےھے یاد بھی یہی 
دو دو مرتبہ مضمون پڑھ لیتا ہوں پھر بھی غلطیاں رہ جاتی ہیں ۔ اس لیے گذارش 
ے کہ آپ بغیر بجھے تجریر فرماۓ انھیں وہیں درست قرما لیا کیجے ۔ 

اوہ خال وہ خد؛ کے سلسلے میں عرض ے4 کیہ حسب دیوان منقول علیہ می 
تیر سصقوم کے تو مضمون نکار کو کیا حق پہنچتا ے کم وہ 'خد؛ کو اخذط؛ 
میں تبدیل کر دے ۔ میں نۓ کتاب اور صفحے کا حوالہ دے دیا ے اس لیے مجھے 
تو اسی قرأت اور سند کا پابند رہنا چاہیے ۔ اگر مزا صاحب نےۓ کوئی دخل کیا 
ے تو وہ جائیں ۔ غالبا مذاق حال ایسی قرمیموں کا رک سے ۔ 'خطٴ“ میں عجمیت 
بو آی ے ۔ فارسی میں تو دونوں طرح آتا ے ۔ ایک صورت یہ ے کہ آپ اس 
شعر ہی کو کاٹ ذدیں ۔- 

اب ہے اٹھارہ ائیس مال قبل کا واقعں سے کہم میں ے اپنے کسی مضمون میں 
'حط و غال؟ معی حلیہ یا ضروری خصوعصیت لکھا تھا ۔ اڈیٹر صاحب ہے اس کا 
'حد و خال؛ بنا دیا ۔ میں خاموش رہا ۔ آج آپ اس کی تلاق کر رے ہیں ۔ 

آخر میں عرض ے کہم میرے مضەون میں آپ حدب دلخواہ اوج دے 
مه کو منظور ہوگا اور ہمیشبى منظور ہوگا ۔ جھے لکھنے کی ضرورت نہیں - عدم 


مود شعرایف 


ہم‌ 


()۱۳٣( 
سہندی باغ ۔ ٹونک راجموتائم‎ 
ء١۱۱۹ ےب ڈسھجر سلخب مم‎ 
خدومی و عترمی جناب ڈاکٹر صاحہب‎ 

نوازش نامے کا جواب دیر میں دے رپا ہوں ۔ دبوان ذوق کے واسطے میں 
آپ کے خیال سے متفق ہوں ۔ بحالت موجودہ حافظ ویران کا سرتبہ سے حد اہم ے 
لیکن آزاد کے اڈیشن سے اغاض نہیں کیا چا سکتا۔ اس میں متعدد غزلیں ایسی 
ہیں جو ہر قسم کے شک و شب سے بری ہیں عليل ہذا ایک بڑا حصہ قصائد کا 
جو حافظ ویران کے مجموعہٴ قصائد میں شامل نہیں ؛ ذوق کا اصلیىی کلام معلوم 
ہوتا ے ۔ البتەه بعض قصیدے ایسے ہیں جن پر شک کرنےۓ کی گنجائش سے ۔ 

ایک تکف دینا چاہتا ہوں ۔ ساتھ ہی معاق کا طاالب ہوں۔ یب سبرا قصور 
نہیں ے بلک آپ کا ۔ نہ آپ |ااہ آباد میں قیام فرماے تہ زحەت دی جاقی ۔ نات 
یہ ے کہ الہ آباد کے اس ودوں کی بڑی تعریف سی جاقق ے ۔ میں اپنے کنویں ہر 
ایک تفتے میں اس دو لگانا چاہتا ہوں ۔ الہ آباد سے اس لڑائی کے زمائۓے میں پودوں 
کی فرمایش فضول معلوم ہویق ے اس لیے عرض پرداز ہوں کہ الہ آبادی اس ودوں 
کا تخمء بہت اچھا تم وہاں سے حاصل کر کے مع نسخہٴ ہدایت یعنے ترکیس 
تم ریزی وفصل و طیاری زمین وغیرہ بھیج کر جھ کو بندۂ ے دام بنائیے ۔ 
اس ہاب میں مپربائی فرما کر اپئے ما ی سے مشورہ لیحے ۔ جھے افسوس ے کہ 
عوض میں میں ٹونک کے خربوزوں کا وعدہ نہیں کر سکتا ۔ لڑائی کی وجہ سے 
پر معاماہ درہم و ابتر ہو رہا ہے ۔ الہ آباد تک خربوڑوں کا پہنچنا تہایت دثوار 
ے ۔ اگر پہنچ بھی گئے تو کھاے کے قابل نہیں رہتے ۔ 

میری طبیعت ابھی تک درست تو ہے لیکن موسم کے اثر سے بھی خا ی نہیں ۔ 
تاہم جاےۓ شکر ے کم اب تک کوئی دورہ نہیں پڑا ۔ دیکھے نیا سال کیا ساوک 
مات واسسم 

حمود شیرانی 


۹ھ0" 


(۱۳٢ 
سہندی باغ ۔ ٹونک راجموتائه‎ 
جنوری صنپ ۵م۹ ۱ء‎ ۔١‎ 
مخدوسمی جناب ڈاکثر صاحب‎ 

تلطف نامے کا شکریہ ۔ آزاد کے دیوان ذوق کے سلسلے میں ایک امی قابل 
دکر یں ہے کم اس نسخے میں دیوان کی تقریباً ہر غزل میں حائظ ویران کے دیوان 
ذوق کے مقابلے میں بلحاظ اشعار کچھ نه کچھ اضافب دیکها جاتا ے ۔ یہ اضانہ 
حضرت آزاد کی طرف منسوب ہو سکتا ے یا ہونا چاہے ء اس کا آپ کے پاس کیا 
علاج ے۔ والعہدة علیالراوی پر ہی عمل کرنا ہوکا۔ 

”خط۶ و 'خد؟ کے سلسلے میں جو آپ مناسب سمجھیں رکھیں ء حھے کوئی 
اعتراض نہیں اور تب اس پر میں روشتی ڈال سکتا ۔ رہی مہندیء؛ اس کا املا کئی 
طرح ے ۔ میں اس لفظ کے متعلق آپ کا املا اختیار کر لیتا مکر ٹونک میں اس کا 
الا بصورت 'سہندی؛ مشہور ہو گیا ہے ۔ اس لیے اپنے پتے میں ضرورتاً مہندی 
لکھتا ہوں ۔ نظیں کے ہاں سرزا فرحت اس بیگ نے ٭یپندی؛ لکھا تھا ۔ .میں سمجھا 
کہ نقطے اس حالت میں ے معنے ہیں لہذا صاف 'سہندی؛ لکھ دیا ۔ 

ع: جب پاس صنم کے بیٹھیں گے خوض ہو کے 'تو“ اس کے لطف سے ہم 

میں نے یہ ابیات بس ماترا والے اوزان ہندی مروچ“ٴ اردوی مثال میں دے ہیں ۔ 
مصرع ہذا میں ”تو؛ چاہیے تو آپ بڑھا دیں ۔ اگر موقم نکل گیا ہے تو خیں ۔ 'تو؛ 
کے ہوتۓ یا نہ ہوۓ سے ماتراؤں میں کوئی فرق نہیں آتا ۔ 

اس ود کے بیجوں کا منتظر ہوں۔ میرے پاس کوئی ڈیڑھ بیگگ بخہ کے دو 
ٹکڑے ہیں جو بناس ندی کے کنارے پر واقع ہیں ۔ زمین ریتلی سے ۔ دو طرف 
برساتی تلے آ گۓے ہیں ۔ اس لیے اضافد کی گنجائش نہیں ۔ یہاں کے حکمہٴ جنگلات 
ے بجھلی برسات میں جھے چند درغعت اس پلاٹ میں لکاۓ کے لہے دے تھے ۔ 
یبو وغیرہ تو ختم ہو گئے ۔ اود کے پایے پودے جو دے تھے اب تک یہت اچوی 
حالت میں ہیں ۔ سب میں بڑا ڈیڑھفٹ اونچا ہو گیا ے ۔ اس ہے میں نے اندارہ 
کیا ٴئی اس زہین میں امرود اچھا لگے کا ۔ ویسے بھی سخت جان ہوتا سے - ومین 
چونکں کم ہے اس لیے درختوں کے درمیان اگر پچیس جیس فٹ کا فاصلہ چھوڑا 
جاۓ تو اس میں زیادہ یا کاق درخت نہیں لکاۓ جا سکتے۔ ہارے ہاں دس دس 
فٹ فاصلہ چھوڑے کا رواج ے ۔ اس عارح زیادہ درخت لگیں گے ۔ دونوں ٹکڑے 


۰٠ 

م‌بع مستطیل ہیں ۔ ندی کے کنارے کنواں ے جس میں ندی ہے بذریعہٴ شر پان 
آتا ہے ۔ 

اود پر آپ کے رسالے کے مطالعہ کا مشتاق ہوں ۔مگر سہربائی فرما کر اس 
رسالے کو دوبارہ چھہوا دبجے ۔ پھر ایک نسخہ بھیجیے تاکہ جھے واپس ئہ کرنا 
پڑے ۔ میرے خیال میں اس کا اردو میں چھپنا بھی ضروری ے ۔ مضمون کی بہلی 
قسط کا شکریں ۔ 

ایک ضروری اس قابل گذارش یہ ے ۔ یہاں میں نۓ بعض لوگوں کو کہتے 
سنا ے کم پہلے سالم اسرود کو لے کر اس کو گلا کر یا سڑا کر گوبر میں 
دباۓ ہیں ۔ پھ ر کچھ عرصہ رہنے دینے کے بعد کوبر سے نکال کر بیج ہوئۓۓ جاتۓے ہیں ۔ 
کیا اس دو ہوۓ کی یہی ترکیب ے ۔مگر آپ ۓ تو نہیں لکھی ۔ میرے لے 
سب ہے ضروری یہی بات ے ۔ مہربانی فرما کر بیج ہوۓ کی ترکیب اور ہوۓ تا 
موسم وغیرە ضرور لکھے - والتسلم 

مود شمرانی 

تین دن ے موسم بدل گیا ے ۔ گلای سردی رہ گئی سے جو زیادہ تر پچھلی 
رات کو ےسوس ہوتی ے ۔ دس دن پہلے یہ حالت تھی کہ ٹونک بغیں برف گرے 
کشمبر بن گئی تھی ۔ ممکن ے کہ موسم ابھی پھر ہلٹے ۔ 

م۔ شش 
()١۵(‏ 
مہندی باغء ٹونک: راجہوتانہ 
۹۔ اپریل سنہ ۵م۱۹ء 
حٹرمی و لدومی جناب ڈااکثٹر صاحب 

گرامی نامے کا شکریە قبول ہو ۔ بیج جس طرح جی چاے بھیجیے ۔ میں ے اس 
وقت عرض کیا تھا جب میں ندی میں مقیم تھا ۔ رجسٹرڈ پارسل کی صورت میں جھے 
ایسا پارسل واپس ٹڈونک بھیجنا پڑتا تھا تا کہ اہل سائر اس کو کھول کر دیکھ لیں ۔ 
آپ کی اسلامی ریاست اپنے بعض ضوابط میں دنیا جہان سے ترا ی ے - یہاں ورجسٹرڈ 
پارسل حکماً محکمہ سائرات میں منگوا کر کھلواۓ جاتے ہیں جس سے لوگوں کہ 
خاصہ تکلیف ہوتی ے ۔ قاعدہ ہہ ے کہ ہر پارسل درآمد و برآمد کے وقت سائر میں 
دکھایا جانا چاہیے ۔ اسی طرح ڈاک خاۓ کا وقت بدل گیا ے جو پورے ڈیڑھ گھٹے 
ریاست کے وقت ے آگے ے ۔ ان دو باتوں کی وج ہے انسان اکثر غلطیوں کا شکار 
ہو جاتا ے ۔ کبھی ریاست کا ضابط بھول جاتا ے) کبھی ڈاک خاۓ کا وقت یاد 
نہیں آتا ۔ جب پارسل بنا کر ڈاک خاۓ پہنچتا ے تو ڈاک خائے کا پاہو کپتا سنائی 





(‌0 


دیتنا ہے کہ یب پارسل ہم نھس لیں گے؛ سائر میں کیوں نہیں دکھا کر لائۓۓے ۔ جب 
ساثر میں دکھا کر اور دوبارہ سہریں لگا کر ڈاک خاۓے آتا ے تو اەں مرقیہ ہابو 
صاحب فرماے ہیں کہ آج وقت گزر گیاء ہم پارسل نہیں لےکاء گر کو جاؤ۔ 

سالانہ لیکچروں کے سلسلے میں | کیڈمی میں مبرا نام تجویز کرنےۓ کا آپ کا 
ارادہ میری عین عزت افزائی ے جس کا میں حقیقت میں مستحق نہیں ۔ بھلا میں ایسے 
خدا ساز اس سے کیوں انکار کرتۓ لکا ۔ لیکن بجھے یہ اندیشہ ے کم آپ کی یہ دعوت 
بیرے حق میں تو شدارو کہ پس از مرگ پبسہراب دہند تد ثابت ہو ۔ یوں تو جب 
تک سان ے تب تک آس ے ۔ مضمون کے انتخاب کے متعاق یہ عرض ے کہ اگر 
یہ معلوم ہو جاتا کہ اس سلسلے میں کیا کیا لیکچر دے جا چکے ہیں؛ کیا کیا کام 
ہر چکا ے تو میں فکر کرتا ۔ سفر الہ آباد ے مبرا معاف کیا جانا میرے نزدیک 
بہٹ دشوار ے ویسے آپ زیادہ جانتے ہیں ۔ والتسلیم 

حمود شیرافی 
)١٦١(‏ 
مہندی باغء ٹونک؛ راجپوتانہ 
می سنہ ہم ۹ا 
خدومی و حترمی جناب ڈا کثر صاحب 

تلطف ثامے کے بعد وسالہ* ہندوستائی اور پھر اود کے بیج وصول ہو کر مدوجب 
ُکریمٴ مکرر نے ۔ ہندستانی اکیڈمی کہ مطبوعم لیکچروں کے ساس لے میں عرض سے 
کہ ان میں سے ایک بھی میری نظر سے نہیں گزرا ۔ اگر نهیحیں تو دعرب و ہتسد کے 
تعلقات اور د۵ہند میں [زمانہٴ وسطول کا عدنء ارسال فرماویں ۔ ان کو دیکھ کر 
ہیں کوئی راۓ قائم کر سکوں کا ۔ 

اگر میں اردو کے ختلف دبستان مثاڑٍ گجری (گجراتی اردو؛ء پریانی؛ راجستاى 
وغبرہ لوں تو کیسا ؟ ایک لیکچر ریٹتہ پر ہو سکتا ےے اور ایک لیکچر ہندی ژبانوں 
میں مسلای تالیفات پر بن سکتا ے ۔ عروض کے متعلق میں نے مولانا عبدالحق ہے 
وعدہ کیا تھا ۔ ایک مرتبد تو وہ بھول گئے تھے شاید اب بھی بھول چکے ہوں ۔ 
اس صورت میں تو ہو سکے گا۔ ہندی عروض؛ جہاں تک کہ میں اس سے واقف ہوںء 
ایت ابتدائی حالت میں ے ۔ اس کے مقابلے میں فارسی عروض بہت مرنب اور مدوں 
ے ۔ ہندی ہے رشتہ جوڑنا اور فارسی ے منہ موڑنا بڑا علمی نقصان ہوگا۔ زحافات 
صرفیوں کی تعلیلات کی طرح ہارے لیے سوہان روح بنے رے ہیں اور اسی لے عروض 
عبر مقبول رپا ہے ۔ ان ہے بعض تبدیلیوں کے ذریعے ہےء جو بالکل سہل اور قابل 
آدول ہیں؛ ہمیشہ کے لیے پرچھا چھڑایا جا سکتا ے ۔ 


راہ 


چار پابچ روز سے سا:س کے ہلکے دورے پڑ رے ہیں ۔ نیند غائب ے ۔ دورے 
ایک بے رات ہے شروع ہو کر صبح تک رہتے ہیں ۔ لیٹا نہیں جاتا ۔ تکیوں پر ۔ر 
رکھ کر بیٹھا رہتا ہوں ۔ لیجے آداب عرض ے ۔ 


()۱) 


مود شیرانی 


سہندی باخء ڈونک: راجپوتائہ 
۹۔ سی سب ۵ اے 
خدوسی جناب ڈا کثر صاحب 

الطاف نامے کا شکریم اور کتابوں کا سہاس قبول ہو ۔ مولانا عبدالحقی دہلوی. اور 
ہارے عہد کے مولانا عبدالحق دپاوی میں بڑا فرق سے ۔ اس لیے عروض کے بارے 
میں آپ جب ان ے گفتگو فرمائیں دو ۔وقع و عحل سناسب کا لحاظ فرسا لیں ۔ ع 

ہم خرم فرصتے خوش رو زگارے 

پر نگاہ رے ۔ ان کی آتش خوئی کا ایک دو بار مجھ کو تجربں ہو چکا ے ۔ لطف یہ ے 
کہ جب بگڑےۓ ہیں سنبھالے سے نہیں سنبھلتے ۔ خدا ان کو حیات غضر اور عمر جاوید 
عنایت فرماۓ ۔ میں آفتاب لب بام ہوں؛ نہیں چاہتا کہ آخری وقت میں پھر ان کے 
خغضب کا سکز بٹوں ۔ ساتھ ہی یہ بھی یاد رے کہ کئی لحاظ ہے میں سراآً و جہراً 
ان کا منون احسان ہوں ۔ ان کے رسالے کے ساتھ ممرے تعلقات دیریٹہ ہیں ۔ اس کے 
علاوہ تنخواہ دار ہوۓ کے ہاوجود ان کا مک خوار بھی رہ ہوں'۔ میں رباست کا 


١۔‏ لاہور کی ملازمت ہے پھلے قیام ٹونک کے زمانۓ میں جب شیرانی صاحب بے رسالہ 
اردو میں فردوسی پر مضامین لکهد نے کا آغاز کیا تو مولوی صاحب ۓ ان کا 
وظیفہ مقرر کر دھا تھا ۔ یہ وخیق ہآ اسلامیہ کالج لاہور کی ملازمت کے دوران میں 
بھی ایک عرصے تک جاری رہا ۔ 

پھر ملازىت ے سبکدوش ہو کر شیرانی صاحب اجمن ترق اردو دہلی میں 5م 

_ کرے لگے تو وظیفہ دوبارہ جاری ہوگیا۔ جب اپنی صحت کے ہاتھوں ۶ ہور 

ہو کر ٹونک چلے آۓ تو بھی یہ مشاہرہ ملتا رہا۔ صاحب زادھ حامد سعید خاں؛ 

شبرای صاحب ق بابت اپنے تائثرات میں فرما.ے ہیں کہ جب وہ امن ترق اردو 

کے دفتر دریا گنچ دہلی میں شبرائی صاحب ہے ملے تو مرحوم نے فرمایا : ”'حامد 

ہم حلال روزی نہیں کھا رے ہیں .. . ہمیں ا حجمن کی طرف سے جتنا مشاہرہ 

ملتا سے اتنا ام ہم نہیں کرے۔“' ٹونک واپس آ کر انھوں نے اس مشاہرے میں 
ازخود کی کرائی ۔ حامد سعید خاں رقم طراز ہیں : 

”'فرماباء گھر بیٹھے ہمیں اس قدر ماہوار انجەن ہے ملتا ے جس کے ہم کم 

طرح مستحق نہیں ہیں؛ اور اصرار کر کے ماہانہ مشاہرے میں کعی کرائی ۰" 


اب 








رنہ 


رہنے والا ہوں اور ریاستوں میں پاس مک وفاداری کا جزو اعظم سانا جاتا ے ۔ میں 
'پنے آپ کو 'ونے وا ی* ریاست کا تمک خوار نہیں مان سکتا لیکن مولانا کا مک غوار 
نے آپ کو ضرور سمجھتا ہوں ۔ 
ہاں خوب یاد آیا ۔ ایک معاملے میں پھر مدوجب زحمت بننا چاہتا ہوں ۔ میں سنتا 
ہوں کہ الہ آباد میں کوئی اگریکلچرل انسٹیٹیوٹ ہے جس کو عیسائی مشری چلاۓ 
یں ۔ اس کی سا کھ (ر یہوٹیشن) عام طو رکیسی ہے ؟ آیا یونیورسشی اور سرکار کا تسلیم 
دہ ے یا یوں ہی ڈھکوسلا ہے ؟ ضروری ہے کہ بں انسٹیٹیوٹ بھی مشنریوں کے 
دیگر اداروں کی طرح عیسائی بناۓ کا ذریعہ ہو ۔ اگر تکلیف نە ہو اس ادارہ کے متعلی 
انی راۓے دیجے ۔ مجھے یہ اطلاع اپنی سن کے نواسے' کے واسطے درکار ے اور جلد 
درکار ے ۔ ۵ ١۔‏ جون تک اس میں داخلے کی آغری تار ے ۔ آپ پراسپیکٹںس الہ 
بھیحےء وہ آ چکا ے ۔ زیادہ تر دریافتٹ طلبی یہ اس ے کمد اس کے فارغالتحصیل کو 
ىلازہت بھی مل سکتی سے یا نہیں ؟ اگر گورکنمنٹ یا یونیورسٹی میں اس کی کچھ عزٹت 
ے تو کارآمد ے ورنە تضیع اوقات اور تضع زر ہے کیا فائدہ ۔ لہذاع 
تو بفرماے کہ در فہم نداری انی والتسلیم ۔ 
جواب اگر جلد دیا جاۓ تو مدوجب صدمنت ہوگا ۔ والسلام 
محمود شمراں 
)۸۸( 
بہندی باغء ٹونک: راجپوتائد 
٠۔‏ جوں سئم ومء 
حضرت مخدومی جناب ڈاکٹر صاحب 
والا امہ شرف ورود لایا ۔ اس سے پیشتر مسلم' صاحب کا لطف امہ نظیرالدبن 
سلمہ کے پاس پہنچ چکا تھا ۔ نظبر کا بیان ے کم میں نے ابی درخواست اسی مطبوعہ 
ارم پر؛ جو پراسپیکٹس کے سانیہ ضم تھی؛ بھیجی تھی ۔ نھایت احتیاط کے ساتھ 4 
حائہ پری کی تھی اور غلطی کے خیال سے اپنے استاد کہ سامنے بھری تھی ۔ اس کے 
عد دونوں سرٹیفیکیٹ اور ایک خط بنام پرئسپل 5 وت 2 سے ا ً 75 
کرکے ہ۔ جون کو ڈاک غاانۓ میں جاکر اپنے ہاتھ سے لفاقہ ڈال کر آیا ہوں ۔ 
ہرنسہل صاحب کو مل گیا اور درخغواست نہ پہنچی؛ نھایت عجیب ے ۔ مسلم صاحب 
کا عنایت نامم آۓ کے بعد میں نۓ برخوردار مذ کور تو وس یس کمریسلم اعت 


١۔‏ نظیرالدین جن کا ذکر آرندہ خط میں آنا ے ۔ (ستب) 
3 ڈااکٹر عبدالستار صدیعمی صاحعب کے صاحب زادرے ہل مسلم صدیی صاحب 5 
۱ (ستب) 





جَ‌ْٛ‌" 


کو تار دے دو کہ درخواست یہاں ہے ہ. کو بھیجی گئی ے ۔ دوسرا تار پرنسل 
کو جوابی بھجوایا ۔ دو روز کے انتظار کے بعد تیسرے دن جواب آیا دمنادءناممء 
۲٥۹٢ ٤ 4‏ ذہء۲ میں اس ے یں سمجھتا ہوں کەہ ہرخوردار مذ کور کو داغلہ 
نہیں مل سکا ۔ بھرحال الہ آباد کی طرف سے یاس قطعی ے۔ میں آپ کا اور مسام صاحبے 
گان سابل می قارت اعااق د برف2 

لائل پور تو بھاری پتھر ثابت ہوگا ۔ میں نے نظیر کو مشورہ دیا ے کہ علی گڑء 
میں اپنی قسعت آزمائی کرے ۔ وہاں سنتے ہیں اسی سال کالج (زراعتی) کھل رہا ے۔ 
نظیر ے کسی کلاس میں بھی سائنس نہیں لیا ۔ عرلی فارسی کے چکر میں رہا ۔ میٹرک 
میں جغرافیں لے لیا ۔ اب بچھتا رہا ے ۔ 

اب مجھے اپنے لیکچروں پر غور کرۓ کاموقم ملا ے ۔ میں دیکھتا ہوں کہ 
آیندہ مارچ تک تین چار سو صفحات کی کتاب کا طیار ہو جانا میری طاقت ہے ہاور ے ۔ 
یہاں برٹش ہمیوزیم کی لائجریری تو ے نپس کس اسان ام دثئيیا سے ے نیاز ہوٴکر 
صبح آٹھ جے سے رات کے آٹھ بجے تک بیٹھا کام کرتا رے اور جس کاب کی ضرورت 
ہوئی دو منٹ میں میز پر آ گئی ۔ یں ہندوستان ے؛ یہاں کوئی جامع کتب خانہ موجود 
نہیں بلک اس کا تقیل نک مفقود ے ۔ کتابوں کی تلاش میں انسان کو در در خاک 
سر ہونا پڑتا ہے ۔ 

ایک عروض ہی کو لیحے ۔ اس میں ہی بھت کام ہونا ے ۔ لوگ کم دیا کرے 
ہیں کہ عربی عروض اور فارسی عروض مگر کوئی اس کی حقیقت بیان نہیں کرتا. 
اس مقصد ہے دونوں زہانوں کے عروض اور ان کے مابەالامتیاز کا مطالعہ ضروری ے. 
خصوصاً عروض کے ارتقا کے سلسلے میں ان اوزان اور اصول کا جو ایرانیوں ۓ وقناً 
فوقتاً دریافت کئے ہیں ۔عربی عروض سے قطع نظر فارسی عروض کوئی شخصی کارنامہ 
معلوم نہیں ہوتا ۔ اس میں تدرجی ارتقا کی علامات ممایاں ہیں ۔ ہیسیوں اوژان خلیل اور 
یوسف عروضی کے بعد دربافت ہوۓ ہیں ۔ بعض کے دریافت کنندوں کا ام تک دیا جا 
سکتا ے ۔ خلیل ۓ اشعار عرب کی تدوین ى تھی ۔ چونکہ وە صرق تھا اس لے 
صرفیانہ تعلیل کی پروی میں زحاف کو ناگزیر سمجھا ۔ اس کا نتیجە یہ ہوا کہ عروض 
ہعیش کے لیے ہدنام اور غیر مقبول ہوگیا اور ے چارے عروضی معذرت میں پہیشہ 
ایک فصل عروض کی ضرورت پر لکھنے کے لیے مجبور ہوتے ہیں ۔ لہذا زحاف کا ترک 
کرا لاؤمی ے ۔ اسباب و اوتاد کی تقسیم پھر غیرحقیقی ے ۔ ان کی جگہ تقسیم 
ہجائی یعنی مقصور و ممدود کی باز بحا ی ہوتی چاہے ۔ دائثرہ مشتبد کی حریں اور ان کک 
ساخت بالکل جری ے ان کا کوئی اور انتظام ہونا چاہے ۔ عروض کا سب سے بڑا کم 





تہ 


وجودہ اوژان و بجور کی تدوبن کے علاوہ جدید اوزان کی طرف ہاری رہنائی کنا ے 
اکہ اس کے ذریعے سے اصلی اور غیراصلی اوزان کی بازیافت ہو سکے ۔ موجودہ عروض 
س مقصد کی تکەیل کے لے بالکل نا اہل ابت ہوا ے ۔اس لیے ضروری ترمیم و 
سیخ کے بعد ہمیں جدید عروض وضع کرنا چاہیے جو قدیم و جدید اوزان اہر ان کی 
لہ پر حاوی ہو ۔ آخر میں عروضی تصنیقات پر ایک نظر ۔ 

یہ ایک مختصر سا خاکہ ے جو عروض سے متعلق میرے ذہن میں ہے ۔ اس لیے 
بد مارج تک سب کام کا طیار ہو جاناء مجھے اپنی صحت پر بھی نظر رکھتے ہوۓ؛ 
إت دشوار معلوم ہوتا ے ۔ آپ مارچ سن ےم تک مجھے وقت دبے ۔ نہرحال کام ہو 
واچھا ہو ورنه نہ ہو جلد بازی ہے کیا حاصل ۔ آج کل برسات کا آغاز ےء شاید 
بہری طبیعت درست رے مگر سردی اور گرمی بھی بھگتنا رے ۔ 

ہاں خوب یاد آیاء کیا آپ کے پاس اوریئنٹل کالج میگزین آتا ے ۔ اگر ایسا ے 
نو شی سنہ .م۹ ١ع‏ کا میگزین ملاحظہ فرمائیے ۔ اس میں مبرا ایک مضمون ''رناعی 
کت یاد رکھنے کا ایک آسان طریقہ“ چھہا ے ۔ آپ اس مضعون پر ایک نظار 
ڈال لیحے اور راۓ دمجے کہ جس سہولت کا اس میں دعویل کیا گیا ہے وہ اس سے 
2 ہوی ے یا نہیں ۔ اور کیا وه اس قابہل ہے کہم میں اپنی عروضی تصنیف میں 
شامل کر لوں ۔ خط کی طوالت کی معاف مانگتا ہوں ۔ والتسلیم 

محمود شیراتی 
(٦)۹)‏ 
مہدی باغ ۔ ٹوٹک راجہوتانہ 
۱۔ جولائی سٹہجمء 
خدومی جناب ڈاکٹر صاحب 

الطاف نامے کا جواب دیر میں دے رہا ہوں ۔ اس وقفے میں ۔یری صحت غیر 
ستقل رہی اس ہے جووقت ملا وە عروض جدید پر صرف ہوا مگر میں اس ىا 
حاکہ بالفعل آپ کی عدمت ہیں نہی پھیج سکتا ۔ میرا انگوٹھا لکھتے وقت درد 
کرۓ لگتا ے ۔ چند سطریں لکھنا بھی مشکل ہو جاتا سے : 

پہری و صد عیب چنین گفمتہ اند 

اردو کے ختلف دبستان .کے ساسلے میں عرض ے کم یہ مواد کسی دوسری 
إ کل میں اوریٹنٹل کالج میگزین میں ختلف مبروں میں چھپ چکا ‏ سثا_ 

لُ١(‏ گوجری ا گوحری یا گجراق اردو سولھویں صدی عیسوی میں )؛ ژڈومس ربھ 
ادریشٹل کالچ میگزین ؛ ص ۱۲٢۰١٠١۹‏ 





ہہ 


(م) گوجری یا گجراتی اردو سولیویں صدی عیسوی میں ؛ فروری ۹۱ء 
اوریٹنٹل کالج میگزین ء صص مم 

(م) اردو کی شاخ پریائی زبان میں تالیفات ء ‏ پومچر ۹۳ ۱ء ء اوریئنٹل کیا۔ 
میگزین ٤‏ ص مس 

(م) اردو یىی شاخ ہریانی زںان میں تالیفات ؛ فروری ۹۳۲۰ ۱ءء اوریٹٹل کا 
میگزین “٤‏ ہم سم 1 

(ھ) دائرے کے سہدویوں کا اردو ادب کی تعمبر میں حصم ؛ زومر مو ری 
اوریئنٹل کااح میگزین ؛ سی ےم 

(ہ) دانئرے کے ە٭ہدویوں کا اردو ادب کی تعمیر میں حصبء ت ویر رمو وی 
اوریئنٹل کالچ میگزین ؛ ص ے۔م 

(ے) تاریخ غریبی ء نوسبر پر۹ ۱ء ء اوریئنٹل کالج میگزین ء ص ب۔٤ن‏ 

(ہ) تاریخ غریبی ء فروری ۱۹۳۹ء ؛ اوریٹنٹل کالچ یگزین ء ص مم 

(نمبر (ن) ہے (ہ) تک کے مضامین راجموتانہ کی زىان ہے متعاق ہیں) 

(و) بعض جدید دریافٹ شدہ رینتے ؛ می ۹۹ ۱ءء اوریٹنٹل کالج میگزین , 

ص ۲١٠-٢‏ 
(. ر) دہستان پنجاب : اگرچہ می نے پنجاب میں اردو میں اس پر کسی قئر 
لکھا بے لیکن بعد کے ذفخیرے یىی روشی میں اس پر نظر ثانی اور ترمیم کی مخت 

فرورت ے ۔ 

ان میں سے میں گوجری اور پریانی زبان میں تالیفات پر کوئی جدید اضافد نہیں 
کر سکتا۔ باق سلسلے پر کم و نیش اضافے کے چا سکتے ہیں اور آپ کے مطاواہ 
ڈھائی و صفحات یا زیادہ بن سکتے ہیں ۔ لیکن یہ سب کچھ اسی وقت ہو سکتا ے 
جب میری صحت درست رے ۔اگر درمیان میں میری حالت خراب ہوٹ اور “بے 
دستکش ہونا پڑا تو مجھے آپ ہے اور ا کیڈمی ہے سخت شرمندہ ہونا پڑےگا۔ اسی ہا ہر 
میں وقت کا پابند نہیں ہونا چاہتا ۔ اسی طرح الہ آباد آنا مہرے ہم کا روگ نہي ۔ ربل 
کے انجن کے دھوئیں سے میں بمار ہو جاتا ہوں۔ ابی صحت کی اس غیر یفیٹی حالت ہیں 
اگر میں ان لیکچروں ہے معاق ەانگوں تو خدا را حوے احسان اشناس نہ سمجھے؟ ۔ 

آپ کو یاد ہوکا عروض اردو کے متعلق پہلے آپ نۓ جھ کو لکھا تھا ٭ 
اس کے مناسب عروض طیار کی جااۓ ۔ اس اس پر میں حیران ہوا کہ آپ نے خار 
طور پر مجھ کو کیوں لکھا ۔ میں ےۓے جواب میں لکھا کہ عروض کر ةو سکتا ہود 
لیکن میں مولانا ے وعدہ کر چکا ہوں ۔ اگر وعدہ شکنی ہوئی تو مولانا اس کو 


ےۓ‌ّ‌ 
ے گر بگڑ بیٹھے تو پھر لائق تعزیر ہوں میں 
کے عتاب و خطاب میں آپ میرے شریک رہیں گے بلک شریک غالب 
اس شرط پر آپ ان ہے ذکر کیچیے ۔ 
ل ٹونک شملہ بنا ہوا ے ۔ ڈیڑھ ماہ سے تقریباً روزانہ بارش ہو رہی سے ۔ 
کافی نقصان پہنچا ے ۔ باق خیریت ہے ۔ والتسلیم 


مود شیرانی 

(٣٣( 
ٹونک راج‎ ۔١‎ 
۶۱۹ سثہ جم‎ 

مخدوسی جناب ڈا کثٹر صاحب 

ں جدید کا پم ختصر خا کہ راۓ گرامی معلوم کرنۓ کے لیے غحدمت میں 
:۔ بحروں کے نام جو میں نے رکھے ہیں میں ان پر مطمئن نہیں ہوں ۔ 
ۓے کوشش کی سے کہ ان اوزان کے ساتھ ان ناموں کا کوئی اضاق تعلق 
ہاۓ ۔ ناموں کی طرح بعض ارکان بھی طویل اور اجنبی ہیں ۔ ان کی طوالت 
ہو سکتا ے کہ آج کل اردو میں ایسے اوزان یىی طرف زیادہ رجحان ے ۔ 
وہ اوزان جو میں نے برآمد کیے ہیں اور جن کی مثال میں اشعار بھی 
ان کی موزونیت کے متعلق آپ یىی راۓ سے واقف ہونا ضروری سمجھتا 
اہر ے کم نامانوس معلوم ہوں ۔ 
متائی)؛ ماہی ء جولائی ممبر کا شکرید لیکن اس مرتبد میرے مضمون کے 
ہیں آئےۓ ۔ اگر وہ بھجوا دے جائیں تو می ے حد شکر گذار ہوؤں ا ۔ 


محمود شیرانی 


)۲( 
۔ ٹونک راجہوتائد 
سنہ ہم۱۱۹ء 
دوم گرامی جناب ڈاکثر صاحب 
؛ نامے کا شکریم ۔ جواب روز دینا چاہتا ہوں ؛ کبٔی کاغذ ردی کر چکا 
ہمت نہیں پڑی کم عریضہ ختم کر سکوں ۔ میں پچھلے سہینے اور ماہ رواں 


"۱ َ‌۸۶ 

میں سض قدی دمے اور دیگر اساض کا شکار رہا ہوں ۔ کر رات دہے کا دورہ ساڑےۓ 
دس بجے شروع ہوا ء ڈعائی بجے ختّم ہوا ۔ کل دن بھر بستر پر پڑا رہا - آج اٹھنا 
ہوں اور اٹھا نہیں جاتا ۔ چانا پھر تقریباً بند ے ۔ سنتا ہوں رائیں آرام کے لے 
بی ہیں مگر میرا تحجریں بالکل مختلف ہے ۔ جواب ختصر عرض ے : 

١۔‏ عروضی خاکے پر توجە کا احسان ۔ جاۓ استاد خالیست ۔ ”مجر شار کی جک 
”ہندسہ شار؛ بنا لوں کا ۔ 

ہہ آپ فراے ہیں ”جب لفظ حرفوں کے بجموعے کا نام ہے تو ساکن حو 
ایک منقرد حرف ے ء بلک دوسرے حرف کی امداد بغیر بولا بھی نہیں جا سکنا؛ 
حرفوں کا مجموعہ کیوٹکر ہوکا۔؟““ 

میں اس موقعے پر لفظ کے مہادی اجزا بالفاظ دیگر تقسیم ہجائی ے بث کر 
رہا تھا اور یہ کہا تھا کہ لفظ حرفوں (اصوات) کے محموعے کا نام ہے ۔ میں نے یہ 
نہیں کہا ک سا کن حرفوں کا مجەوعہ ے ۔ 

مرے نزدیک ' ہقصوروےءدود؛ لفظ کے ابتدائی اجزا ہیں ۔ مقصور یا ساکن 
ہوکا یا متحرک ۔ حرف میں اگرچە سا کن و متحرک میں بڑا فرق ے لیکن عروض 
میں سا کن اور متحرک صوقی اعتبار سے یا وقت کہ احاظ سے براہر ہیں - مقصور خواء 
متحرک ہو خواہ ساکن وزن کے لحاظ سے براہر ے ۔ اسی لیے میں نے ساکن و متحرک 
کے واسطے ایک ہی شکل مقرر یق ے ۔ 'شہر یار؛ اور امتحان؟ ہر وژن فاعلاب ہیں 
حالانکہ پہلے کا حرف سوم ساکن اور دوسرے کا متحرک ہے ۔ 

(م) بغرض توضیح 'رمل؟ 'فن رمل؟“ يی جگد سے شک مٹاسب ہے ۔ 

(ن) وضاحت اصل کتاب میں آۓ گی ۔ جو سطور خدمت والا میں ارسال ہوئی 
تھیں محض تعارق اور خا کہ ہیں ۔ 

(ہ) (ے) و (ہ) منظور ۔ 

میں ے 'معیار“ کے جس نسخے سے صفحہ وے کا حواله دیا وہ غالبا سب ے 
قدیم مطبوعب سخ معلوم ہوتا ے اور مفتی سعد اللہ ساد آبادی کا ستبہ ے ' 
جس کے ساتھ 'معیار؟“ ی شرح بھی مسمی بمیزان الافکارر؛ مفتی صاحب نے حوادی 
کتاب میں شامل کر دی ے۔ اس طرح کتاب کا نام ''عیار الاشعار و میزاں 
الافکار“ رکھا گیا ۔ میرا منقول عنہ مطبع علوی میں باہتام علی بش خان ععان پوری 
بستم صفر سن مہ مھ میں لکھنؤ سے شائع ہوا تھا ۔ حوالہ معلومہ حقق کی بیان کر“ 
آخری بجر یعنی بجر غریب کے اختتام کے بعد اور ”فصل ہشتم در تغیر بزیادت کہ 
تعلق بہ ارکان ندارد““ کی سرخی سے کیارہ بارہ سطر قبل مل جاے کا ۔ 





۹"ۀ3 


(۹) بحروں کے نام آپ کے تجویز کردہ نھایت مناسب ہیں ۔ ان ہے میری مشکل 
تو حل ہو جاق مگر ایک تامل یہ ے کہ یہ عرب نام پہلے ہی نامانوس تھے ان 
پر جدید نامانوس ناموں کا اضافہ ہتکڑیوں کے ساتھ بیڑیوں کی سزا بن جاۓ کا ۔ 

و 'مقصور؛؟ عاطفہ ہے تعاق میں عرقر ے کم 'و؟“کی جگسداکر'ف؛ اختيار کر 
لىل جاےۓ تو کیا آپ کا اعتراض رفع ہو سکتا ے ۔ میں نے تو ید نام اسی لیے اختیار 
کیا تھا کہ وہ ارکان کے دو جوڑوں (مصرعوں کے عین وط میں) کے درمیان بطور 
عاطفب آتا ہے۔ مستقعلن فعول و مستفعان قعول ۔عاطفہ ام میں ۓے جان بوجھ کر 
رکھا تھا کہ طلیب کو اس کے یاد رکھنے میں سسہولت ہو ۔ اسی خیال کی بنا پر 
نائی؛ ثلائی و رباعی نام رکھے گۓ تھے ۔ اگر رباعی کو بدلا جاۓ تو باق دونوں نام 
بھی بدلنے پڑیں گے اس لے یہ نام اور تچجویز کیجے ۔ 


() تسکین کا ذکر سب ہے زیادہ حقق طوسی نے کیا سے ۔ کمہیں اس کا نام 
تحبیق یا مختیقی ے؛ کہیں تقشعیث ے ۔ جس صورت سے قدما ۓ (شعراۓ غزنہ و سلجوق 
وغیرہ) اس کا استعمال کیا ے طبیعت پر گراں گزرتا ے ۔ میرے خیال میں جب تک 
عروض کی گرفت شعر پر ڈھیلی تھی وہ جا و بیجا اس ہے کام لیتے رے حتول کہ سعدی 
کے قصائد میں بھی موجود ے بلکہ قانی ے نو شعراۓ قدیم کی تقلید میں اپنے قصائد 
ہیں دوبارہ رواج دیا ے ۔ جب عروغی کے قواعد کی عام پابندی ہوۓ لگی یہ آسکین 
متاخرین کے ہاں ہے بالکل غائب ہو گیا۔ موزونیت طِم پر کس قدر ظلم ے کہ 
ایک مصرع کے فعلاتن یا مفتعلن وغیرہ کہ مقابل دوسرے مصرع میں ہ٭فعوان 
زدردستی ٹھونس ديا اور پھر فرسادیا کە یہ عمل تسکین ے۔ میرے خیال مہں 
سکین اواخر مصاریع میں؛ جس سے فعلات کی جگہ مفعول آ جاتا ے ء بالکلی درست 
ے اگرچہ درمیان میں ناگوار ے ۔ 

(م) میر صاحب کی غزل ہندی وزن میں ے جو تیس مت (حروف) یعنی حرکات 
و سکنات پر شامل ے ۔ اس کو فارسی عروض کے تحت میں لانا اصولا درست نہیں 
لیکن ہارے عروضی کر رےے ہیں ۔ لہذاعرض کرتا ہوں کم متدارک کے مقاہلے 
میں اس کی تقطیع متقارب سے درست رے گی لیکن خا ى اثرم سے کیا ہوکا اور سعدد 
زحاف آئیں کے چنا یچ تقطیع ذیل ملاحظہ ہو : 

اس0 


سم ہیدہ سے ے ع ساد لع ہے مع سے 6 مھ 


الئیء پڑ گئیںء سب تدء بیریں کچھ نہ دوا ۓء کام؛ کیا 
فعان فاع_ فعوان فعان فاعء فعوان؛ قاعء فمل 


ہے ۳ 


ہے سےی سے سلمع ہے ہے سے می لے لال سے ہے سے 6ے 


دیکھا؛ اسء بیارءی دل ۓء آخرء کامء ممامء کیا 
فعان فعان فاعم فعلولان فعان فاع فعول فعل 
ائلم محبق ائرم محبق ائثرم مقبوض حذوف 
اس طرح حر کا نام متقارب شائزدہ گانی اثامء اثرم؛ محبقء مقبوض و عذوف ہوا۔ 
یہ ضروری نہیں کہ ساری غزل میں یہی زحاف آئیں ۔ ممکن ے کہ دیگر اشعار می 
اور زحاف پاۓ جائیں جو اس شعر میں نہیں آئۓے ۔ 


متدارک کے زحافوں سے اس وزن کا برآمد ہونا مشکل ے ۔ ہاں یہ صورت مکن 
ہے کس چونکب یہ وزن تیس حروف پر شال ے ‏ اگر اس کو چہار حرق 'فعلن' 
پر تقسم کیا جاۓ تو حاصل قسمت ساڑھے سات فعلن خبون وسسمکن پر شامل 
ہوکا۔فعلن کا نصف یک فع جو اکر آخر میں آتا ”احد؛ کہلاتا ء یہاں اہتدا میں آتا 
ے اگر علیدحہ مان کر ہم مصرع کی تقطیع کریں تو سات فعلن مخبون و غبر بخبور 

یعنی مسکن سےتقسم ہو سکے کی چناتچ_ : 
کے اوت یت 7ک 


سج سے را تی ہہ ہہ ہر کس سے ہا 8اک او و اہ ہے 


الئی پڑے گئیں سسبء تدببر ء ی ں کچھ ؛ ندواء ۓکا؛ م کیا 
ع ء فعلن ء فعلن ء فعلن ء فعلن ہ فعان ء فعلن ء فعلن 
.ےم سشلہ سے و ہے سا 


ہے 6 تل )6 سال سیل ) 


۰ ےی کا مے 


دے؛ کهااس؛ بماء رے دل؛ ۓ۱ء خر کا م تما ؛م کیا 
فعث؛ فعلن ؛ فعلانء فعانء فعان ء فعان ء فعان ء فملن 
عروض میں قع ابتدائی کی کوئی حیثیت نہیں ۔ تاہم اگر اس کو متدارک 
شائزدہ گای یا لم فعلن مسکن یا ہفت فعلن مسکن وغمیرہ مسکن نام دیا جائۓ تو تقرببٗ 
درست پوکا ۔ طلبد کے سمجھانۓ کے لیے اس قدر کاى سے ۔ 
نوازش امے ہے معلوم ہوا کدمولانا ۓ عروضی ےخاکه پسند فمرمایا اور و؛ 
اس کے چھپواۓ کے لیے طیار ہیں مگر آپ بھول گۓے ہیں آپ ۓ بجھ کو صاف تحربر 
فرمایا تھا کہ آپ اس معاملے میں مولانا کو کچھ ئب لکھیں ء میں جملب امور طے 
کر لوں گا۔ اس لیے مستدعی ہوں کہ باق اہور بھی طے کر کے مجھ کوشاد 
فرمائیں ۔ اس وقت مپرا اندازہ عروض جدید کے متعلق تین سو صفحوں کا ے: 
آپ کو یہ بات عجیب سی معلوم ہوگ لیکن میں ان بدلصیبوں میں سے ہو <ز 
ے مولانا ناخوش ہیں ۔ تنقید شعرالعجم ؛ فردوسی پر چار مقالے ء انجن نے چھام 


۰۹ 

لبکن عھ کو دو دو نسخوں سے زیادہ عنایت نہ ہوۓ ۔ یہی حال پرتھی راج زاسا 

ا ے ۔ دو نسخے بھیچے گئے ۔ آخری غالق باری ہے جس کو چھبے چھ ماہ کا 

عرمسب ہو چکا ہے لیکن عجھ کو کوئی نسخہ نہیں پہنچا ۔ اب میں کیا مانگوں ۔ 
عرورت ہوگ تو وی ۔ پی منگوا لوں گا ۔ 


میرے مضمون کی دوسری قسط جنوری ہم کے 'ہندوستاىی؛ میں نکل آۓ گی ۔ 
موب ! تیسری قسط کے متعلق آپ مجھ سے دریافت فرماۓ ہیں کہ وسالے میں شائع 
چ جاےۓے یا دیوان ذوق کہ مقدبے کے واسطے حفوظ رکھی جائے ۔ میں اس بارےے 
ہں کیا راۓے دوں ؟ بقول حافظ ٭ۂصلاح ما ہمد آنست کاں صلاح شا ست ء پر عامل 
ہوں ۔ باق آپ جائیں یعنی جو نیت امام کی وہی مقندی کی ۔ 


اکیٹرمی کے فیصلے کی اطلاع کہ میں دیوان ذوق تب کروں وجب صد 
انان ے ۔ لیکن اس میں بھی اکر وقت کی پابندی کی صورت ے یعئی یں شرط 
موحود ے دو ”استعفا سس! ہا حسرت ویاس ء می اہی صحت کی نازک حالت کی بدا پر 
رنت کی پابندی نہیں کر سکتا ۔ 

آپ خیال کریں کہ کہ میں ناشکرا ہوں ۔ اس سے قبل ایکچروں ہے انکار 
کیا اور اب جو دوسری صورت پیدا کی گئٔی ے اس میں بھی سن میخ کال رہا 
ہوں ۔ لیکن کیا کروں اپنٔی صحت سے مبور ہوں ۔ میں نہیں چاہتا کہ آپ ؛زرگوں 
کے ساسئے جھوٹا پڑوں اور اسی لیے یہ سەح خراشی ۔وقت ي قید نہ ہوۓ کی صورت 
ہیں میرے ضمیر پر بار نہیں پڑے کا اور نہ آپ کو میری طرف سے مابیوسی ہوگ 
اور جیسے جیسے میری صحت ۓ اجازت دی میں کام میں لکا رہوں کا۔ 


ہاں خوب هاد آیا - آپ کے فرستادہ اود کے بیج کہیں برسات کے اختدام پر 
آے ۔ ‏ وواردوں کی خدمت اگرچہ حسب دل خواہ ہوئی لیکن آفات ارضی و ساوی سے 
ان کی حالت خراب ہوق گئی ۔ زسین سے لے کر کماوں میں رکھا ۔ گملوں میں بھر 
اچھے نہ ررے پھر کیارے ہیں لگایا ۔ اب بھی دیکھ رہا ہوں کے آہست آہستہ کے 
جا رے ہیں ۔ اس وقت بیس پچیس کے قریب باق ہیں ۔ معلوم نہس برسات آتے آے 
اں کی کیا حالت ہوگی ۔ لہذا التاس ہے کہ اس فصل میں بج اۓ مم کے اسرود ہی 
مرے پامس بھیج دیں کہ انْ کو کھا کھا کر اچھے بیج رکھلوں ۔اس بہاے سے 
الہ آباد کہ اسردو بھی ایک ہار اور کھاۓ میں آ جائیں کے اور بیج بھی مل جاۓ کا 
اور آپ کا دوہرا دوہرا احسان سانوں گا ۔ والتسلم 

حمود شیراىی 


۳:۰۳ 


)۲۳( 
باغ چوئری والا! ۔ جےہور 
ے١۔جنوری‏ سئہ وم ۱۹ء 
حضرت خدوم ڈاکثر صاعے 

یہ کارڈ کا جواب دے رہا ہوں ۔ لطف ٹائے کا جواب عرص* ہوا دے چکا ہوں ۔ 
کبھی کا پہنج گیا ہوکا ۔ کارڈ ایسے موقعہ پر ورود لایا کہ میں بالکل بدحواس ہو رہا 
تھا۔ وہ جو گور منثٹف ۓے بھاری نوٹوں کو غارج کر دیا ہے اس کا میں بھی شکر 
ہو گیا ہوں گذشتہ آآگسدت می میں نے اپنے سمسکوکات کا عموعہ ۲۳ ہزار می 
پٹنے والے ایک صاحب کو فروخت کر دیا ۔ قیمت وہ ہزار ہزار کے نوٹوں میں دے 
میں حبران ہوں کہ کیا کروں ۔ اخبار کے ذریعے سے مر کو خبر معلوم ہوئی ۔ 
۵ اہل ریاست سے استفسار میں گذرا۔ ہر ء کا دن سفر میں گذرا ۔ آج کا دں 
ے کار یہاں گذرا سواۓ اس کے کے فارم ک ٹائپ شدہ کاپی حاصل کی ۔ یہاں 
امپیریل ہنک بھی کچھ نہیں مشورہ دیتا ۔ اب حےپور میں شام ہو رہی ے ۔موہ 
رہا ہوں کہ دہلی جاؤں یا واپس ٹونک جاؤں ۔ میری صحت اس قدر خراب ہوچکق 
ے کہ معلوم نہیں امں سفر سے زندہ بی لوٹوں گا؟ وآلسلام 

حمود شہرای 
ر۲۳( 
ہ۔فروری سنہ وبرو رع 
میرے خفدوم و حترم جناب ڈاکثٹر صاحب 
یم عریضہ نہایت تکلیف کی حالت میں لکھ رہا ہوں ۔ ہانں وہ معاملب تو رورا؛ 


-١‏ ش رای صاحب اپنے دوست صاحبزادہ ول احمد کے ہاں مقم تھے ۔ صاحب زادہ 





صاحب ان دنوں ریاست دوجانہ میں دیوان (چیف منسشر) تھے اور باغ چولری 
والا میں ان کے لڑکے غلیل احمد خاں موجود تھے ۔ ولی احمد خاں کا تذ کرہ 
آیندہ ڈاکٹر عبداللہ چغتاتی صاحب کے ام خطوط میں بھی آۓ کا ۔ 

ہ۔ شیرانی صاحب جب دہلی جانۓ کے ارادہ سے جےپوراسٹیشن پر پہنچے تو سخت 
دوزہ پڑا - چناسچں بڑے نویٹ : خلیل احمےہ غان کے حوالے کیے اور انھںی دوجامت 
اور دہلی جاۓىی ہدایت کر کے واپس ٹوتک چلے آۓ۔ (مىتب) 





گیا ۔ البتہ چھوۓ نوٹ تبادلے کے برسوں پہنچے : 
سفیئہ جبکبں کنارہ پہ آ لک غالب ‏ خدا ے کیا سّم وجور ناخدا کہہے 
مقصد کچھ نہ تھا عض صاحبزادگی تکلی' 
اب میں ٹونک ہوں اور دیر تک ٹونک رہوں کا۔ اس لے اسرودوں کا پارسل 
ی بیجوا دیجے ۔ جو صاحب میری رقم دہلی سے لائۓۓ انھیں میں نۓ کہءہ دیا تھا 
۔ حفظاللسان یعتے خالق ہاری تصنیف ضیاءالدین خسروؤ کا ایک نسخ.ہ ٤‏ جے می 
ترتیبے دے کر انجمن ترق اردو کو دیا تھا ء خرید کر لیتے آئی ۔ چنا چہ وہ 


حب لیتے آےۓ ۔ لیچے آداب عرض ے ۔ والتسلم 
حمود شمرافنی 


بنام ڈاکٹر سید حی‌الدین زور قادری' صاحب 
ڈیر مسٹر قادری 
آپ کا عنایت امہ ایک عرصب سے جواب کا منتظر ے ۔ میں اس تآخیر ک 

.ہ سے معاف مانگنا ہوں۔ ےه کو ابی نی ملازمت٣‏ کے سلسلہ میں چند لیکچر 

نے تھے ۔ چولکہ وقت کم اور کام زیادہ تھا اس لیے ان لیکچروں کی قیاری میں 

تن مشغول رہا ۔ 

<پنجاب میں اردو کے متعلق آپ نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے ان کے لیے 
مبرا شکریں قہول کیجے ۔ عبدالحق صاحب کے تبصرے ہے تو حي کو سحتب 

پوس کیا ے بلکہ میں اس کو ب داد سمجھتا ہوں؛؟۔ 

. خلیل احمد خاں صاحب دہلی میں نوٹ تبدیل کروا کر کسی بجی کام ہے وہاں 
رک گۓے اور کئی دن رے ۔ سیرائی صاحب کو فکر دامن گبر ہوئی کہ خدا جاے 
تبدهلی کا کام ہو بھی سکا یا نہیں۔ کئی روز بعد جب خلیل صاحب آئے تو 
اطمینان ہوا۔ ان سطور میں خلیل صاحب کی نوجوانانہ ے نیازی کی طارف اشاہ 
ہے۔ (مرتی) 

٠‏ زور صاحب کے نام شبرانی صاحب کا یں خط غالبا ڈاا کثر سید عبداللہ صاحب ک 
وساطت سے دنقوشە> لاہور کے مکاتیب تمہر (جلد دوم) میں چھپا تھا ۔یہ زور 
صاحب کے امی خط کا جواب ہے جو انہوں نۓ شمرانی صاحب کو پیرس سے لکھا 
تھا ء جہاں وہ لسالیات کے عام کے حصول ي خاطر قیام پذیر تھے اور ہندوستای 
زبانوں کی لسائیات کے موضوع پر تحقیق کر رے تھے ۔ 

شیرافنی صاحب یکم | کعوبر ہ۹۲۰ ١ء‏ کو اوریئنڈٹل کالج میں اردو کے لیکچرار 
مقرر ہووۓ تھے ۔ ٭نی ملازست' کا اشارہ اسی طرف سے ۔ (مىتب) 

. مولوی عبدالحق صاحب سسحوم نے شیرانی صاحب کی وہنجاب میں اردوء پر 
رسالي داردو کے شارہۂ جولاف ۹۰ء میں غخالفانہ تبصرہ کیا تھا۔ (ستب) 





٣۔٠۳‎ 

آپ کے اعتراضات ایک حد تک مبحجا اور درست ہیں ۔ میں عجلت میں تو 
بالخصوص پرنسپل عبدالقہ یوسف علىی کی تاکید کی بنا پر بجھ کو ید کتاب قبل 
وقت شائع کرئی پڑی ہے اور کی موقعوں پر اس میں اجتہادی یا دوسری قسم 
غلطیاں بھی موجود ہیں ۔ تاہم میں خیال کرتا ہوں کی ضروری یا تازہ مواد : 
متعلق میں نے کافق اطلاع دے دی ے۔ میں ے جس ذخیرہ پر زیادہ تر اعءن 
کیا ے وہ اکثر قلمی ے جو خود میرے پاس ے یا دیگر احباب کے جموعہٴ کنہ 
ہے علاقہ ‏ رکھتا ہے ۔ آپ قرماۓ ہیں : 

دبعض چیزیں اس قدر اہم اور کام کی ہیں کہ ان کے ساتھ اگر ان کے واقعیہ 
کے ثبوت اور پتے بھی دے جاۓ تو وہ تھوڑی سی تشنگی باق نہ رہّی جو اس ونے 
میں عسوس کر رہا ہوں ۔> 

آپ کا ید جعلد تشریج کا محتاج ے ۔ سہربانی کر کے آپ جھ کو اطلاع دے ک 
وہ کون ہے ضروری مفقامات ہیں جہاں میں نے اھنے حوالے نہیں دے ہیں ۔ مھ کر 
پنجای اردو مصنفین کے خطوطات میں دلچ۔ہی ے ۔ اگر ان کے متعلق آپ کو 
تفصیلی اطلاع بہم پہنچائیں گے تو میں ےحد شکرگذار ہوں گا ۔ بالخصومر 
تالیفات کے متعلق جو ببلو تیک اسیو نال' میں آپ بتاے ہیں ۔ 

میں امید کرتا ہوں کہ آپ بہت جلد یورپ ہے کامیاب واپس اپنے وطر 
تشریف لے آئیں گے اور ادبیات کی خدمت میں حسب معمول سرگرم و مستعد ریں 
گے۔ اسم حمود شمرانی 
ہ۸۔ فلیمنگ روڈ ۔ لاہور : 


٢۔‏ اپریل ۶۱۹۲۹ 


بنام پروفیسر حمد فضلالدین قریشی صاحب' مرحرم 
)۹ 
ماف ڈیر قریشی ۴ 
میں ساڑھے چھ بے تہاری طرف پپہونچوں گا ۔ طیار رہنا ۔ ”خانە؟ نے ہلاھا ے ٠‏ 
فقط 


رو 


وہ فرانس کی نیشنل لائبریری واقع پیرس ۔ (ستي) 
إ۔ پروفیسر عحمد فضل‌الدین قریشی شیرانی صاحب کے عؤیز ترین دوستوں میں تھے - 
ہ.ے۔اپریولں ۹۲ء کو پیدا ہویۓ۔ م۹۱۰ 1ء میں علیگڑھ ہے بی ۔ ایس ہی 
(باقی حاشیں صفحہ ٣.۵‏ د) 





چو سد ٤‏ جج برئتا۔۔۔ ۲ کے ےی مات 


(٢ 
قریشی صاحب'‎ 
شعر ذیل معری سمجھ میں نہیں آیا ۔ میں سنتا ہوں کہ آپ شعر فہمی میں طاق‎ 


قیہ حاشیہ صلذحبں بر ۳( 
کیا ۔ چند ہرس ختلف سکولوں میں ٹیچر رے۔ پپر ع یگڑھ سے ح ۹۲ے میں 
ایم ۔ ایس سی (فز ک5س) کی ڈگری ی۔ ۹٦‏ رع سے ممو رع تک اسلامیہ کالج 
لاہور میں پروفیسر رے ۔اس عرصے میں شیرانی صاحب سے ان کی گہری دوستی 
ہو گئی اور ان کے سشوق دلاۓ بر قریشی صاحب نے دم ۱ء میں ام ۔ اے ۔ 
عری کا امتحان پاس کیا اور مسلانوں یق ساس میں حدمات پر تحەقیق شروع ک ۔ 
اسی مقصد ہے جرمن اور فرالسیسی ژنانوں میں بالٹر تیب ہد و ۱ عاور. ۹ ١ء‏ میں 
ڈپاومے حاصل کے ۔اعلامیں کالچ کے بعد حتاف کور نمنٹ کالحوں اور زمیندارہ 
کالج گجرات میں پروفیسر رے ہ ہ۹۵۸ ۱ع میں پنجاب یونیور۔ٹی کے سیئہر 
ریسرچ سکاار تھے ۔ ان کا انتقال لاہور میں رر۔اپریل ہے۹ عء کو ہوا۔ انھوں 
ۓے ادازھ تارف آیامہ گی اعلاموت می سائتی ك موشوءات ہو مظان 
پڑھے ۔ان کی مرتب کردہ البیروفی کی کتاب مغرہالزیجاتە (کرن تلک) 
حال ہی میں بنحاب یولیورسئٔی نے شائم کی ے ۔ ان کی مترجمم اور مرته 
کتابوں میں قطب الدین شیرازی یق رنہایت‌الادراک؛ امروی کی کتابالصہدنہ 
(یا صیدلہ) اور درقاتون مسعودی؛ کا اردو تر جمہ اساعت کے منتظر ہیهں۔ (صتب) 

۔ اس رقعہ پر کوئی تارح درج نہیں ۔ غالبا اس دور کا ہوگا جب شیرانی صاحب 
کی ملازمت میں توسیع کی کوششیں جاری دییں بعی ہر۔واع گا۔ (سب) 

'خان؟ ہے مراد سعادت علىی خاں صاحب ہیں جو برکٹ علىی حاں ریس 
شاہجہان پور کے پوتے تھے ۔ وہ آنریری ےسٹریٹ تھے اور ٭وجی دروازء کے 
باپر پیلی کوٹھی میں رہتے تھے ۔ 

پروفیسر قریشی صاحب نۓ ام رقعہ ہی ہر بطور جواب بب سطور لکھ کر 

واپس کر دیا تھا : 
دم بجے بعد دوہہر ۔ میں میاں عبدالعزیز کے ہاں جا رہا ہوں ۔ ساڑھے پاچ حے 
مسلم لیگ کا جلسەب ے . . , لوگ وہاں چاے جائیں گے ۔ شاید جھے وہاں :6ی 
جانا پڑے ۔ اس کے بعد مغرب کے قریب خواجہ عبدالحعید کے ہاں جانا ے ۔ 
پر کہںس ساڑھے آٹھ بجے تک واپس 1 سکوں گا ۔ آپ خان صاحب ے مل لی۔ 


میں ے سب بات ممجھا دی ے ۔ میرا مانا ان سے ضروری نہی 6 

اس رقعہ پر بھی کوئی تارج موجود نہس ۔ مرحوم قریشی صاحب جن سے میں 
ے یہ رقعے اور غطوط حاصل کے تھے فرمادے تھے کہ ایک ہار ایسا اتفاق ہوا 
کہ میں بہت دن تک ان کی خدمت میں ثہ جا سکا تب شیرالىی صاحب نے یم رقعد 


جھے ارسال کیا تھا۔ (ستب) 





تو بفرمای کس در فہم نداری ثانی 


لہذا عرض ہے : 
براں صید ہسکیں چب بیداد رفت کب در دام از باد صیاد رفت 
والسلام 
حمود شیرانی 
)۳( 
سہندی باغ ۔ علی گنچ 
ٹونک راجپوتانہ 


٦۔‏ ستھجرل ۱۹۳۹ء 
مائی ڈیر پروفیسر قریشی! 

عنایت نامہ پہونپا ۔ یاد آوری کا شکریں۔ پروفیسر محفوظالحقی؟ کے خط سے 
آپ کے کلکتہ پہنچنے کا حال معلوم ہوا۔ اب کے تو بڑی دور دور کے دھاوے 
مارے ۔ باق باتیں بروقت ملاقات ہوں گی ۔ آج میں یہاں ہے رخصت ہوتا ہوں اور 
چند روز کھٹوٹھپر کر ہم کولاہور پھوی جاؤں گا ۔ اس کتاب٣‏ کے مستعار 
لے جاۓ کا بندوبست بە ظاہر حالات ممکن نہیں ۔ ‏ یا انتظام ہو گیا ے ۔ موسم یہاں 
گرم رہا ۔ بچھلے پندرہ بیس روز ہے بارش ہوئی ے ۔ آج بھی صبح سے ترشح ہو رہا 
ے ۔ باق بروقت ملاقات ۔ والسلام 

حمود شعرانی 


)۲( 
سہندی باغ ۔ ٹونک راجموتانہ 
٦+۔‏ جوں ۵م ۱۹ء۶ 
مائی ڈیر پروفیسر قریشی 
تلطف اہے کا شکریہ ۔ آج کل ٹونک کا مومم باہر ہے آۓ والوں کے ساتھ سازگر 


وہ یہ خط شیرانی صاحب نے اپنے وطن ٹونک سے لکھا ے جہاں وہ موسم گرماک 
تعطیلات میں مقیم تھے ۔ (مرتب) 

ہ۔ کلکتہ یویورسٹی میں فارسی کے پروفیسر تھے ۔ (صتب) 

+۔ کتاب ہے مراد قطبالدین ےیرازی کی دنہایتدالادراک فق درایتمالافلاک) کا 
فارسی عغلاصب قیقب شاہیہ ے ۔ اس کا ایک نسخ ریاست ٹڈونک کے سرکاری 
کتب خاے میں تھا ۔ پروفیسر قریشی صاحب کو مسلانوں کےر علمالمثیت ہر 
از نے کی فرش ات اس کی فرذرت تھی 





٢۲۰ے‎ 


نہیں ۔ اس لے آپ مم باسط! تشریف لاتۓ کا ارادہ ئە کیجیے ۔ دن کو تیز دھوپ 
اور سخت لو چاتی ہے ۔ گرمی بہت زیادہ پڑ رہی ہے ۔ میں نۓ آپ کو مئی میں 
بلایا تھا ۔ اس وقت موسم ٹھیک تھا ۔ غربوزے موجود تھے ۔ فالیز میرے ہاں بھی 
طیار تھی ۔ اب خربوزے بالکل غائب ہیں ۔ فالیزیں جل کر آندھیوں کے حوالے 
ہوئیں ۔ لاہور سے ٹونک تک آئۓ کی تکلیف کے بعد کچھ تو نعمالیدل ملنا چاہیے ۔ 
اس لیے سپربافی کر کے اپنی آمد کا ارادہ آیندہ ہبی 5٦‏ مع تک ملتوی رکھے ۔ آپ 
شی کہ پچھلے پندرھواڑے میں آئیے یعنے م ١۔‏ مبی کو آ جائیے بشرطیکہ یہ معاوم 
ہو جحاۓ کہ میں جیتا ہوں ۔ نڈیر ٢ء‏ اختری٣‏ اور صفدر؟ کو دعا۔ باق ریت 
ے ۔ والسلام 

باسط اور ڈاکثٹر صادق*" کو سلام ۔ موخرالذ کر سے کہنا کہ آپ پر مرا 
ایک خط قرض ے ۔ 

آج کل میری صحت ٹھیک ے ۔ 

عحمود شمرانی 


ہنام قاضی عبدالودود صاحب* 
مہندی باغ - ٹوٹنک راجپوتانہ 
ہ۔اکتوہر سنپ مع ۱ 
حصرت رم 
() جہہاندار کا شعر مجموعہ* نغز میں نہیں ملا ۔ البتب سکندر کی رباعی تذ کرۂ 
ہندی کی طرح اس میں بھی موجود ے ۔ 


و۔ پروفیسر عبدالباسط خاں صاحب اسلامیکالچج لاہور میں عربی اوراردو کے استاد اور 
شیرانی صاحب اور قریشی صاحب کے سشٹرک دوسٹ تھے ۔ مئی ۹۹۱ ۱ء میں 
لاہور (ماڈل ٹاؤن) میں وفات پائی ۔ (ستب) 

ہ۔ قریشی صاحب کے بڑے صاحبزادے۔ آج کل سمن آباد (لاہور) میں رہتے اورکاروبا, 
کرۓ ہیں ۔ (متب) 

۔ اختر قریشی صاحبب ؛ پروفیسر قریشی مرحوم کی صاحبزادی لیڈی ڈاکثر ہیں 
(بیگم جسٹس گل عحمد خاں ۔ لاہور ہائی کورٹ) ۔ (ستب) 

م۔ قریشی صاحب کے دوسرے صاحبزادے ۔ 

د۔ ڈاکٹر صادق حسین صاحب اب ۔ بی - بی ۔ ایس جن کے نام ایک خط اسی مجموعے 
کک ى٣۳"‏ ۱ ک ضا بیدارہ ڈائر کثر 

٦۔‏ قاضی صاحمب کے نام اس واحد غط کا عکس ڈاکثر عاہد رضا بیدار 
غدا بش لائبریری ہ بانی پور پٹند کے وساطت سے حاصل ہوا۔ (رآب) 








۳٣۱٣ 
کالا' اور جمیل؟ ہیں ۔ کھانا پکانا انھی کے ہاتھوں میں ے ۔ حھے تقریباً بھوکا ر‎ 
پڑتا ے اور اگر یہی حالت رہی تو ممکن ہے کہ کھاۓ ہی ہے دست بردار‎ 
جاؤں ۔ گرمی انتہا درجہ ک پڑ رہی ے ۔ رات تمام رات حبس تھا ۔ ہوا کا نام نہ تر‎ 
پنکھے کے ساتھ بھی نیند نہ آتی تھی ۔ میں ے ایسی گرم راتیں لاہور میں پت“‎ 


اب تو آپ سے ملاقات اکتونر میں ہوگی ۔ آپ کے والد ماجد یق خلمت میں ہر 
سلام نمار ۔ والسلام 


خحمود مرانی 
(٣٣‏ 


سید صاحب ؟ 
آپ کے خط عرصد سے جواب کے منتظر ہیں ۔ اس میں معرے تساہل کے ع۸ 

آپ کی بوجھ پہیلی ہہ تعلق ”نل دن؟٢۴‏ احمد سراوی بھی ذمہ وار ے ۔الل دس سے 
میں نا آشناےٗ ۶ض ہوف نہ اس کی لسانی خصوصیات سے واقف ۔ حیران تھا کی جواں 
کیا دوں ۔ قیام دہلی کے زمانہ میں اوریئٹنٹل کالج میگزین آیا ۔ اس میں آپ کا شال 
کردهہ نل دمن کا حصد نظر ہے گذرا ۔ لیکن وہاں میں اور امور میں مشغول تھ 
اور پریائی کے نھوۓے بھی موجود نہ تھے ۔ ہاں آۓ پندرہ روز ہے زیادہ ہوئلے 
لیکن باوجود کوشش و خواہش ابھی تک جواب کی نوبت نہپس آئی ۔ میری صحت 
دن بدن غخراب ہو رہی ہے ۔ سانس اور دل کی تکلیف بڑھ رہی سے ۔ چلے پھرے 
ہے معذور ہوں ۔ آج کل تو یہاں سردی بھی غیر معمولی پڑ رہی ہے ۔ اس سردی 
ےتو پنجاب کو بھی مات کر دیا ۔ 


١۔‏ شجرانی صاحب کے بھائی مودود خاں کے دوسرے اڑکے ۔ عےلی اکبر خاں نام تھا 
۵ء میں پیدا ہوۓ ۔ رنگت انتمہائی صببیح تھی ۔ برعکمی نہند نام زگی کاو 
کے مصداق ''کلا؟ پیار کا نام تھا ۔ عرصہ سے مالوہ کے شہر سیلائہ میں کارو''! 
کرۓ ہیں ۔ (تب) 

ہ۔ جعیل الرحەن خاں شیرائی ۔ ان کا ذکر ڈاکٹر عبداللہ چغتائی صاحب کے نام حد 
میں آیا ے اور اس پر چغتائی صاحب ے بھی حاشید دیا ے ۔ وہاں ملاحظہ کمحے 
( ستقب) 

+۔ احمد سراوی کی بثنوی ”نل دمن؟ ماد سے ۔ اس پر سید صاحب کا ایک مضەود 
بس عنوان ”نل دمن احمد اور اس کی زبان“ اوریشٹل کالج میکزین کے اگہت 
۰۲ء کے شمارے میں شائع ہوا تھا ۔ اس خط میں اس مثدوی کی زبان کی بابت 
اطہار خیال کیا گیا ے ۔ (صتب) 





)۰۰۱۹"ٴ" 


نل دەن کی زبان کو پریانی کہنا جغرافیائی اعتبار سے تو یقیناً غلط ہے ۔ ہریانہ 
اطلاق ایک حاص خطہ پر ہوتا ے ۔ سرٹھ کو اس میں داعل کرنا درست نہیں ۔ 
اس میں لسائی مطابقت اردو کی بنا پر ے جس کی دونوں شاغیں ہیں ۔ پھر بھی ان 
سں فرق موجود ہے ۔ سراوی کی زبان زیادہ صاف اور منجھوی ہوئی ے ۔ اس میں 
ورسی غالب ے۔ برخلاف اس کے ہریائی ٹھیٹ دہقانی ے ۔ اس پر فارسی اثر کم 
ے ۔ آپ اس کو ورئیکلر ہندوستانی مان لیں تو کوئی حرج نہس یا دہلی کے مضافات 
قصباقی زبان کہہ دیں یا قصباتی ارد و کہ لیں ۔ 

پریائی کا لفظ مبرا اپنا اختیار کردہ ہے ۔ سرکاری رپورٹ میں اس علاقہ کی زدان 
کو جٹو؛ جی ٴ٤‏ باگڑی ء بانگڑ ء چمروا وغیرہ ناموں ہے باد کرتی ے ۔ یہ ام 
متامیوں کو پسند نہیں ۔ ویسے بھی بھلے نہیں معلوم ہوے ۔ اس لیے میں نے ہربانہ 
اصطلاح کو اختیار کر لیا۔ اس اصطلاح کا تمام دہلی کے گرد و نواح کی زبان 
پر اطلاق درست نہیں ہوا ۔ ایسی اردو کے نموۓ اور علاقوں ے بھی دستیاب 
ہوں گے ۔ مثا صوبد اجمیر ء آ گرہ الہ آباد وغبرہ ۔ 


آپ کی کتاب کے متعلی مولانا عبدالعق ے اثبات میں جوا'اب دیا تھا!۔ اگ اٹپ 
تک ان کے آفس نے آپ کو نہیں لکھا ے تو عنقروب لکھیں کے ۔ 
میری چیزوں کی اشاعت کے متعلق میں سوج رہا ہوں ۔ تنقید وغیرہ کو نو 
احجمن شاید اس سال چھاپ دے ۔؟ باق چیزوں کا شاید جلد بندویسٹت نہ ہو سکے ج 
یہ عبداللہ ۓے کیا سے پر کی اڑائی ۔ میں اس بدصحتی کی حالت میں گجرات جا کر 
کیا کرتا ۔ میرے لیے تو دی بھی گجرات ے ۔ 
مولانا نذیر احمد۴ یی خددت می مرا سلام کہم 5د ۓ ۔ اس میں بھاتجے صاحب 
فی شریک ہیں دبعی باہو صد یقی احمد خاں؟۔ ڈاکٹر پنارسی*" داس اور لالہ منشی رام" 
37 مولوی عبدالحق صاحب ےۓ سید صاہب کے مقالے ””دبیات فارسی میں ہندوؤں 
کا حصہ“' کو چھاپنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا یں کتاب انجمن کی جالب 
سے ہم ۹ ٥ء‏ میں شائع ہوئی ۔ (صتب) مربدت ۱ 
۲۔ ''”تنقید شعر الجعم؟““ صراد ے جو اعجمن نے ۲س ۹ع میں شائع یق تھی ۔ (س ذب) 
لائبریرین پنجاب یونیورسٹی لائریری ۔ (صتب) ج- 
شر صدیقی صاحب اوریئنٹز کالج میتی ہیڈ کلرک تھے ۔ بفر قترق کرے کر ے پنحاتس 
۵۔ ڈا کثٹر بنارسی داس جین ا کتوبر پ ہو رع میں ہندی 72 چرار 7 ہت 
۵مء میں ریڈر ہ وگئے تھے ۔ تقسیم ہند پر بھارت جلے لئے تھے ۔ آدھیالہ میں 
۲ اپریل محو وع کو انتقال ہوا۔ (صتب) _ بے : 
٦۔‏ اوریئنٹل کالچ میں (او:لی انکلش' کلاسز کو) انگریزی پڑھاے تھے ۔ (ص7ب) 





"۲۰۲۳۲ 


کو میرا سلام کہنا۔ موخرالذ کر سے محعد احعد کے متعلق مبری طرف ہے مفار 
الفاظ کپ دینا ۔ والسلام 
حمود شمرانی 
مسپندی باغ ۔ ٹونک راجووتاقب ۵ جنوری ۲م۱۹ء 
)۳( 
مائی ڈیر سید صاحب ] 

جے پور ے واپسی پر جہہاں میں دیہ کے علاج کے واسطے گیا تاء ےوے 
کی قابل قدر تصائیف !'ادبیات فارسی میں ہندڑوں کا حصہ“ جو دیر ہے یہاں مر 
منتظر تھی ء ملی ۔ اس کے لیے آپ میرا دلی شکریە قبول کیجیے ۔ آپ کی تا 
کو جب کھولا۔ سب سے پہلے وہ ورق کھلا جس میں وارستہ کی تصنیفات کا ذ-َ 
تھا ۔ مہاں صفات کاثناٹ یا عجائب و غرائب کا ذکر ہے دوسمرے صفحب پر حّ 
رنکا رنگ کا مذکور ے ۔ مہرے غیال میں مھی چیزیں یا ان سے ملتّی جلّی مبر_ 
ەوعہٴ قامیات میں ہیں جو اب پنجاب یونیورسئی کی ملک ہے ۔ دونوں چیزیں وار۔ 
کی ہیں ۔ لیکن پجھ کو ان کے سطالعد کا موقع نہیں م٭ا۔ میں نے جلدی میں انم 
ازم میں ' داعلق کو لیا اواب اق می سے ایک سے ہے سد کے 
کا ام ء معلوم نہیں کیوں ء ثامہٴ نکاریں و صحیفہٴ رنگیں؟ رکھ لیا ہے ۔ ىس تو ام 
تالیف کے واسطے ایک تو صیفی جملہ معلوم ہوتا ہے ۔ بھرحال یہ بیاض نثری ممودور 
ہر شامل ے ۔ نسخہ نہایت پاک و صاف ے اور اس کی تاریخ کتابت سب وم۲ ؛: 
ے ۔ دوسری بیاض کا نمیں ےم ' ہے ۔ نسخہ هاکیزہ ہے اور شعرا کے ممولہ' لا 
پر شامل ے۔ بعض موقعوں پر وارستہ اعتراضں بھی کرتا ےی اور اسی سے غنے 
معلوم بھی ہوا کس یہ بیاض وارستہ کی یادکار سے ۔ مہرحال آپ ان دونوں چیزود 
کو دیکھے ۔ 

میں نومبر ہے ہمار ہوں - جنوری میں جب دم کے دورے سخت اور ربا 
روزائہ ہونۓے لگے ء میں علاج کے واسطے جے پور جا کر وہاں کے ہسپتال میں داحل 
ہوگیا۔ سترہ اٹھارہ روز رہا اور ڈاکٹر کی اجازت ہے فروری میں واپس آیا ۔ جے بور 
میں اگرچہ دورے بعد میں بند ہوگئے تھے لیکن ٹونک آے ہے چونھے دن بعد 
ایسا سخت دورہ پڑا کہ خداکی پناہ ۔ دل پر اس کا برا اثر پڑا ۔ جسم کے جوڑ جوڑ 
میں تکلیف رہی ۔ قین چار روز تک بدں پر لرزہ طاری رہا اور اب بھی سے اب تک 
میں خط لکھنے ہے معذور تھا ۔ ہاتھ بری طرح کالپتا تھا ۔ گرمی میں اگر طبیەت 
سنبھل گئی تو خیر ورئە سفر آخرت بہت قرہب سمجھو ۔ جسم کی طاقت بالکل زائل 


وہ وارسعتہ کی بیاض کا بر ہے ١٣‏ ہے ۔ (مر‌تب) 





۲۰۳ 


ہو چیق ہے اور دل ہر قسم کے صدموں : آوازوں اور شور سے اثر پذبر ہوۓ لگا 
ے ۔ ادن میں کئی کئی صےتیں ڈوۓے کی کیفیت پیدا ہو جاتی ے ۔ خدا خاممہ 


حبر کرے ۔ والسلام 
حمود شعرانی 


: کے ۰ 
مہندی باغ ۔ٹونک راجہوتان ےو فروری مم ۱ء 


(۲) 


میں آپ کو ایک تکلیف دے رپا ہوں اور بدرجبٴ محبوری لکھ رہا ہوں ۔ 
بیرے ہم وطن محمد شریف ہیں جو پنجاب یونیورسٔی کے امتحان میں اس سال شریک 
ہوۓ کے گٹسہکار ہیں ۔ میں بھولا اوٹلی انگل (طد:اع+:5 ۱ہ0) میں شریک ہوۓ 
تھے ۔ یونیورسٹی نے ان کا رزلٹ شائع نہیں کیا اور اپنے سرکلر لیٹر 14331/۸ کے 
ذریعب ہے تیس روے ان سے طالب کے ۔ شریف صاحب نے ممرے مشورہ ہے وہ 
روے نھیج دے جس کی رسید تبر ۵مم یونیورسٹی سے ا کو مل گئی۔ اس کے 
مد ایک اطلاعی کارڈ 2/15914/۸ 7٥٥٢‏ .×1 .ہ1( آیا جس میں حریر تھا کہ اب 
ے اپئٔی فیس کا حساب صاف کر دیا ے ۔ کفنٹرولر صاحعب کو اطلاع دے دی 
گی ے ۔ سمہارا نتیجہ جلد شائع کر دیا جاےۓ گا۔ ساتھ ہی کارڈ اطلاعی آیا کہ 
61 66( |7801 میٹرک کے امتحان میں 'غیر حاضر؟؛ ے ۔ نیچے ہہارے دوست 
غطا حی الدین١‏ صاحب کے دستخط ہو رے ہیں ۔ یہ اطلاع غرم اطمینان بخش ے۔ 
کیوٹکہ رول مجر مذکور امتحان میں شریک ہوا سے اور کاپی دے کر آیا سے 
بمی زا0 طە اچ1 کی ۔ اب معلوم نہیں کہہاں غلعای ہوئی سے کہ ایک ”حاضر؛“ 
کو یونیورسٗی ٭غیر حاضر؛ قرار دے رہی سے ۔ محمد شریف ے چارے ہت پریشان 
ہیں ۔ میرے پاس اس سلسلے میں کی دفعہ آ چکے ہیں ۔ مجھ کو شرم آتی ہے اس 
لیے آپ کو ىکلیف دے رہا ہوں ۔ سپربافی کرکے اس بارہ میں آپ ذرا دلچپسی لی 
اور ان کے نتیجہ“ٴ امتحان ے اطلاع دجے ۔ ممکن ے کہ وونیورس٘ی ۓ شریف ہے 
کو پورے امتحان میں شریک مانا ہو اس لیے غیر حاضر قرار ديیا حالانکی وہ صرف 
انگ ریزی کے امیدوار تھے ۔ یولیورسٹی نے تیس روے مانگے تھے اس لے اہوں ےۓَ 
میٍرے مشورے سے تیس ہی بھیج دیئے ۔ حالانکہ بزاد0 دادذاعھ: کی صرف یارہ روے 
فیس ہے اور پا روۓے لیٹ فیس ٤‏ اس حساب سے ساڑھے سٹرہ ان کو لینے چاہییں 
میں ہت شریف صاحب سے کہا ے کہ بقایا کہ رفنڈ کی درغواست کر دو۔ 


١۔-‏ یونیورسٔی میں سپرنٹنڈنٹ تھے ۔ پھر اسسٹانٹ کنٹرولر امتحانات اور بعد ازاں 


کنٹرولر ہوگۓے تھے ۔ (ستب) 








2 

سپربانی کر کے ذرا تکلیف گوارا کر کے اس معاملہ کے متعلق دریافت کیجے اور 
جھے جواب دے کر اپنا شکرگڈار بنائیے ۔ 

آج پونا والے ڈاکٹر کا غط آیا ے ۔ باق خعر وت ے ۔ اوریئنٹل کالج میگزین کا 
کیا حال سے ؟ یاران قدع می سے کون کون ہاق سے ؟ وااسلام 

حمود شیرانی 

سہندی باغ ۔ ٹونک راجموتالہ م۔اکتوبر ۱۹۶۵ء 

حواب کے لیے ٹکٹ ارہال ے۔ خفا اہ ہوجیے ۔ ہاں یہ بھی لکھیے کہ فال رام 
کہ رفنڈ کے واسطے کس سے خط و کتابت کی جاۓ گی ۔ 

م۔ش 
)۵( 
7٦7‏ 6 0ت“ 
سائی ڈیر سماے صاحب ! 

میں آپ کے سہربانی ناہے اور توحہ اور تکلیف کا شکریہ ادا کرھا ہوں ۔ ے چارے 
محمد شریف آپ کی اطلاع کے باوجود میٹرک میں لٹک رے ہیں ۔ آپ کے بعد بھی 
بونیورسٗی ہے درخواست کی گی مگر آفس سپرنڈڈنٹ کا جواب تھا کم تمہارا نتیجہ 
بھیج دیا گیا ے ۔ اگر یہ نتیجہ دوبارہ مانگتے ہو تو پاپ روے اور لاؤ ۔ 

محمد شریف صاحب کی درخواست آپ کی خدمت ہیں پھچوا رہا ہوں ۔ اگر آں 
خود یا بھامجے صاحب کے ذریعے سے اپنے طور پر ان کی درخواست پر حکم منامسب 
لے سکیں تو بہت اچھا ہو۔ کیا ظلم کی بات ے کہ ایک شخص کو جو امٹحان میں 
شاسل ہوا ے زبردستی غیرحاضر دکھایا گیا ے ۔ بھائی جو کچھ آپ ہے ہو سکے 
کیجیے ۔ شریف صاحب بہت پریشان ہیں ۔ 

یہ خوشی کی ہات ے کہ میری کتابوں کی فہرست نگاری آپ کے حصے میں آئی 
ےے ۔ سہرہائی کر کے آپ اس کی فہرست اسی طریقے سے تیار کیجیے جس طرح ریو اور 
عبدالمقتدر خاں ے یق ہے ۔ اس ہارہ میں میں ہمیشہ آپ کو مشورہ دینے 2ھ لیے 
تیار ہوں ۔ 
اوریئنٹل کالج ہیگزین اور عربک پرشین سوسائی کا چندہ ذریعہٴ پذا بھیچ رہا ہوں ۔ 
مبلغ ھ روےے۔ سہربانی کر کے آپ داغل کر دبجے اور رسیدیں بھچوا دیے ۔ شریف 
صاحەمب جلدی ہیں یں اس لیے یی نوٹ ختم کرتا ہوں ۔ والسلام 


وچوپست-٭--۔ ون +٭ خر -٭" کو 7 7 می 


۲۱۰۱۰۵ 
ماموں بھانجوں کو سلام والنعا 
محمود شیرانی 
مہندی باغ ۔ٹونک راجہوتائہ جم دسمبر م۹ ۱ء 
سہربافی کر کے آزاد گکلشن یا میرے حجموعے یا اور کہیں ہے ذوق کا ایسا کلام 
اھیجے جو اب تک شائع نہ ہوا ہو ۔ والسلام 
م۔ شس 
)( 
مائی ڈیر سید صاحب ! 
لطف ثاىہ پہنچا ۔ بھائی کیا کررے ہو ۔ وہ پایے روے میں نے اوریئنٹل کالج میگزین 
اور عربک سوسائبی کے چندہ کے واہ لے بھیحے ہیں ۔ آپ شریف صاحب کی امانت 
کیوئکر سمجھ بیٹھے ؟ اس سے معلوم ہوتا ے کہ آپ ۓ میرا غط پورا نہیں پڑھا ۔ 
ریڈر شپ کی مہارکباد قبول ہو ۔ گریڈ میں کیا اضاقسہواء یہ نہیں لکھا۔ شریف 
صاحب ے سلسلے میں آپ کا اور صدیقی صاحسب ک5 شکریہ ۔ صدیقی صاحب یق تجویز تو 
ہت مناسب معلوم ہوی ے) خدا کڑتےے راست آۓ۔ 
ہاں خوب یاد آیا ۔ آپ یہ پاب روے میری ملک سمجھ کر جس طرح میں عرض 
کروں کاو فرما ہوں یعنی (ر) چندہ اوریئنٹل کالج میگزەن (ء) جندہ عرنک پرشین 
۔وساٹٹی ۔ اگر کمی ہو تو جھے لکھ دجے ۔اگر فالتو ہو تو علىالحساب جع کرا 
دجے ۔ میں اس چندہ یا چندوں کے لیے ہبوت متفکر ہوں کیونکہ ان پر ایک افتاد مہلے 
بڑ چکی سے ۔ پیچھلے جون یا ىس٘ی میں میرے پاس چندہ کی طاب میں کارڈ آیا ۔ میں نۓ 
گھر والوں کو کہلا بھیجا کہ میگزین کی چندہ کے واسطے چار روے ہنام ڈاکسش 
حمد اقبال سنی آرڈر کر دیں ۔ چنانچہ چار کا نی آرڈر کر دیا گیا ۔ تین مله کے انظا 
کے بعد میں ے گھر والوں ہے دریافت تیا کہ ان چار روپوں ک کوقی رسید ؛ەی 
آئی پا نہی ۔ چند روز کے بعد جواب دیا کہ وه روے تو انہی دنوں میں واہس آ کئے 
تھے اور خرچ بھی ہ وگۓ ۔ میں حیران رہ گیا ۔ میں بے ڈاکثٹر صاحب کی خددەٹت می 
حط لکھا اور دریافت کیا کہ آخر می آرڈر کیوں واپس ہوا۔ دیر کے بعد جواب آیا 
لیکن میرے استفسار کا کوئی جواب ئە تھا ۔ اب آپ کے ذریعے دوبارہ کوشش ہوئی 
اور نتیجد یہ نکلا کہ آپ ۓ شریف صاحب کی امانت مان لیا ۔ آپ مجھے بواپسی جواب 
کیا بلکہ رسیدیں ڈاکٹر صاحب سے لے کر بھجوائیے ۔ 
میرے مج وعے کی فہرست علیحدہ رہنی چاہے نہ میرا ج۔وعہ یوئیورستی کے مج۔وعئے 


"۲۱۰۹ 


لائبریرین کا سب سے پپہلا وعدہ تھا ۔ میں اس بارہ میں لائیریرہن کو لکھوں کا اور 
آپ لائبریری کمیی میں کمیٹی کے فیصلے کے خلاف میری طرف سے احتجاج ککریں ۔ 
میری صحت بالکل گر چکی ے ۔ معلوم نہیں کب تک سہان رہوں ۔ چلنے بھرۓ 
ہے معذور ہوں ۔ بڑی کوشش کے بعد دس بیس قدم چل سکتا ہوں ۔ 
ذوق کے کلام کے سلسلے میں جھے کچھ یاد نہیں ۔ آپ مبری اردو کی بیامیں 
دیکھ سکتے ہیں ۔ ممکن ہے کہہیں کچھ سل جاۓ۔ والسلام 
محمود شیمراں 
سپندی باغ ۔ ٹونک راجہوتان؛ ۱۳۔جنوری وم۹ ۱ء 
بڑے بھیا بھی کبھی ملتے ہیں ۔ میری سراد شیخ عبدالعزیز بیرنٹر بٹالہ سے ے ۔ 
ان کی خدمت میں مبرا سلام عرض کر دجے ۔ میں ان کو علیحدہ بھی عریضہ لکھ رہا 
ہوں ۔ ماموں بھانھے کی خدمت میں سلام ۔ ان ہے کھنا کہ اگر ٹوٹک کے خربوڑے 
مبری زندگی میں کھاے ہیں تو مئٔی میں آ جاؤ ۔ اس دعوت میں آپ بھی شریک ‏ ۔ 
فقط 
م۔ شس 


ہنام ڈاکٹر محمد عبداللہ چغتائی صاحب١‏ 
)"0 
فلیمنگ روڈ ۔لاہور 
۳۔ ا کتوبر ۲۰ص۹۳ ۱ء 
مائی ڈیر ماسمٹر صاحب ؟ 
آپ کا مات نایا تھے لاو کے رک کر و اک ا ات ا 


١‏ 7- ڈاکٹر عبدائقہ چغتائی صاحب نے اھنے ام کت پروفیسر شیرا لی کے یہ 
غطوط مع سیر حاصل حواشی کے ''اوریئنٹل کالچ میگزین؟'“ کے می ۶۱۹۵۱ 
شمارے میں شائع کروا دی تھے ۔ حواشی میں جہاں جہاں میں نے کوئی اضافہ 
کیا ے ء قوسین میں ے اور اس کے آگے لفظ 'امرتب۶“ در جکر دیا ے (متب) 

+۔ آپ ےۓ یم خط مجھے اورنگآباد (د کن) کے پتہ پر بوساطت قبلہ مولوی عبدالحق ؛ 
ایجمن ترق اردو لکھا تھا ء جب کہ ابھی آپ وہیں مقم تھے اور آپ کا مان وہاں 
مقبرہ دل رس بانو بیگم رابعہ دورانی زوجہ اورنگ زیب عالم گیں کے بالکل ٭ 
شال کی طرف ملا ہوا تھا ۔ اس کو راستہ مقبرہ کے اندرون ہے ہی تھا ۔ راتم اس 
وقت یورپ کے سفر ہے اول سرتبہ واپس آ چکا تھا ۔ مولوی صاحب اس وقت أپی 

(باق حاشیه صفحہ ے٠۲ہ)‏ 





0ئ 


یت جو آپ نے 'زمانہ“ اور ”معارف“ کے مضامین کے متعلق دی ہس ۔ اتفاق ایسا 
کہ میں ےۓ نذیر احمد' ہے ان دونوں پرچوں کے متعلق دریافت کیا لیکن وہ 
۱ نص 'زمان؟“' د کها سکا اور نہ “معارف؟' ۔ پرسوں محمد باقر؛ ء معردے ایم ۔ اے 
شماگرد آۓ ۔ ”ڑىانہ' والا مضمون انہوں ے ہی لکھا تھا اور دوثتوں پرچے ساھ 
'معارف؛ اختر صاحب* جونا گڑھی ے جو کچھ سیرے بیان کی تردید ہیں 
١‏ ے ء ناکایف سے اور جھے ان کے بعض بیانات سے بھی اخنلاف ے ۔ ۔ہر حال اس 


حاشیب صفحب ہ+ہرم) 
ڈکشنری ان۶ ریزی اردو کی طباعت و تقرتیب میں ہمد تن مصروف تھے ۔ میں 
شمرافئی صاحب کے فرماے پر کچھ وقت کے لے ہولوی صاحب کے ہاں جائزہ زبان 
اردو ے لیے چا آیا تھا ۔ جب میرا شیرانی صاحب سے اول ریمع میں تعارف 
ہوا تھا تو میں اس زمانہ میں لدھیانہ میں ڈی یف ۔ ٹیکنیکل سکول میں ہیڈ ماسر 
تھا۔ اسی وج سے آپ ا کش ماس کمم کر پکارے تھے ۔ 

یہاں مولوی نذیر احمد خاں موجحودەاسسمٹنٹ لائمریرین پنجاب دوامورسٌ٘ی لائریری 
سے مراد ے۔ آپ اس وقت اس لائیریری کے سعیہ عرى ؛ فارسی اوراردو 
کتب کے امچارچ تھے ۔ مرحوم شبرائی صاحب ہمیش کتاب کی تلاش اور وقت 
کی زحمت سے بچنے کے لیے کتابیں آپ ہی سے طلب کرتے تھے ۔ 

رسالہ زمانہ ۳٣ء‏ سے ساد سے ؛ جو کاذور سے شائع ہوتا تھا اور ایک کایستھ 
خاندان نگم کے زیر ادارت نکاتا تھا ۔ جولائی کے پرچہ میں تنقید کنص کے عنوان 
کے تحت پروفیسر ٹامسں پملی کی ”'اے ہسٹری آف اردو لرعر“ پر تبصرہ شائع 
ہوا تھا ۔ اس کتاب میں مولف ے شبراىی صاحب کا ذکر کیا ہے جسے آبپ 
دیکھنا چاہتے تھے ۔ 

معارف رسالہ اعظم گڑھ ہے ماد ے ۔ اتفاق سے قاضی احمد میاں اختر جوناگڑھی 
ے جولائی کے پرچہ میں ایک مضءون نظامی گنجوی پر لکھا جس میں آپ ۓ 
شیرافی صاحب کے مضعون تہقید شعر العجم رسالہ اردو جتوری ۹۲ ۱ع کا عوالہ 
دیتے ہوۓ اختلاف کیا سے ۔ 

یں دراصل حترم ڈاکثٹر محمد باقر حال صدر شعبہ فارسی اوریئنٹل کالج کی عارف 
اشارہ ہے۔ آپ اس زُسماے میں ام ہ۔اے فارسی میں مصحوم شمراف اسر کے پاس 
پڑھتے تھے ۔ مجھے خوب یاد ہے کہ جب میں شیرائی صاحب سے ابتدا جدوری 
+ء ء میں دیورپ سے واپسی پر اوریٹنٹل کالچ میں ملنے آیاتو آپ سے شبراں 
صاحب کی معرقت پہلی بار ملاقات ہوئی ۔ 

قاضی احمد میاں اخٹر آج کل پا کستان میں ہجرٹ کر کے آ چکے ہیں اور سندہ 
بوئیورسٹی کے ععیبٴ اسلامک ہسٹری میں آج کل متعین ہیں ۔ اس سے قبل آپ 
اجمن ترق اردو کراچی میں بھی ادارت رسالہ* اردو کے قرائض اعجام دیتے رے ۔ 





۲۰۰۱۱۸ 

سور رو ود ہی یو اٹ 

میں نے سبلغ چالیس کا ایک متٹی آرڈر آپ یی خدمت میں بھیچا ہے ۔ اس کی رس 
سم ستمبر کی میرے پاس سے لیکن آپ یق وصولی کی رسید ابھی تک نہیں پہنچی 
میں آمید کرتا ہوں کہ سی آرڈر ہوم گیا ہوگا۔ 

میرے پاس ابھی تک آپ کے بھائی صاحب نہیں آۓ اه آپ کے گھر والوں کی 
طرف کوئی استفسار آیا ۔ میں ان کو آپ کی حسب ہدایت جواب دوں گا آی 
سمطمثن رہیں ۔ 

داؤد! آےۓ کے لیے رضامند ہے لیکن وہ مہاں ہے کس وقت روائم ہوء میں کپ 
نہیں سکتا ہہر حال ابھی اہے دیر لگے گی ۔ آپ کہ معاملہ کی انحجمن میں ناو حود 
دریافت مجھ کو اطلاع نہیں مل سی ۔ 

غیم صاحب؟ سے آپ کا ذ کر آیا تھا ۔ وہ کہتے تھ بے کہ میں نے ماسٹر کو 
اسی روز جواب دیا تھا جس دن ان ک آم خوری کا قص انقلاب۴ میں چھپا و 


1> داؤد ہے اذ غزاق ماع ک۶ اپنے ة فرزند اختر شیرانی مرحوم سے سے جوآج 
اپنے خلص شاعری اختر کے نام سے زبادہ مشہور ہیں ۔ اکثر لوگ آپ کے ناء 
داؤد ے واقف نہیں ہیں ۔ شعرانی صاحب نے کہبھی بھی ان کو اختر کے نام ا 
نہیں پکارا بلک ان کو شیرائی صاحب پیار ہے ان کے اشعار وغیرہ ہے خوش 
ہو کر بلفظ گنجا بھی یاد کیا کرتۓے تھے ۔ اس کی وجد تسمیۃ کبھی سمجھ نہی 
آئی اختر صاحب کے بچپن میں ایک بار سر میں پھنسیاں نکل آفی تھیں جس کے 
سبب سر گھٹانا پڑا۔ اس بنا پر حافظ صاحب ان کو پیار سے گنجا کمہنے 'گر 
۔ البتہ ان کی شاعری ہے حافظ صاحب کبھی زیادہ متاثر نہی ہوتۓ اور لہ کمھی 
اپنی خوشی کا اظہار کیا ۔ بلکە بیٹے کی مے نوشی کا علم ہوۓ کے بعد نو وہ گوبا 
متنفر ہو گئے تھے۔ صتب] 
مولوی عبدالحق صاحب چاہتے تھے کہ داؤد کسی طرح رسالہ اردو ء کے ادارات 
کہ ضمن میں مولوی صاحب کی صحبت میں رہ کر کام کرے مگر وم اس وقوع 
میں نہیں آیا ۔ ہاں .م۹ء کے بعد ایک مرتبہ ہر دو باپ فی پروفیدر غران 
اور اخئر شیرانی ٤‏ جب شیرائی صاحب اوریئنٹل کالچ ہے سبک دوش ہو چکے تھے 
امجمن ترق اردو میں ء دہلی میں آ کر کچھ عرصد کام کیا ۔ 
إ۔ یہ جناب قبلك ڈاکٹر ےمد شفیع مدظلد العا لی کی طرف اشارہ ہے ۔ 
م۔ اس زمائہ میں مرحوم علامہ اقبال کی صحبت میں بیٹھ کر آم کھاۓ کے ةمے 
روزنامہ انقلاب میں مولانا عبدالمجید سالک صاحب اپنے انداز میں افکار و حوادث 
(باق حاشیء صفحہ ٠۹‏ پر) 








ك۲۰۲۰۵۹9؟ 


'زال' خیربت سے ہیں کمھیں کئی مرتبد یاد کر چکے ہیں ۔ 








(قیں حاشید صفحہ ر١م)‏ 
کے عۂوان کے مت لکھا کرے تھے ۔ ان میں چوہدری محمد حسین صاحب مموم 
مولانا غلام رسول سہر صاحب ؛ سالک صاحب ء تائیر سرحوم جیسے احباب شرکت 
کرے تھے اور تن مالس کے میزبان م‌حوم میاں نظام الدین ریس لاہور بارود 
خانه والے ہوتۓے اور انھیی کے باغ میں جو راوی کے کنارے پر واتع ے عالس 
بعقد ہوا کرتی تیی اس میں میزبان کے صاحب زادے میاں اسلم ء داماد اور 
بھتیجے میاں امبرالدین و دیگر بچے شریک ہوتے تھے ۔ یہ عمام منظر بہت دلچسپ 
ہوتا تھا ۔ 

١۔‏ اقبیال سے مےحوم پروفقیسر ڈاکٹر حمد اقبال پروفیسر بنجاب یونیورسبٌی اوریٹٹل 
کالج کی طرف اشارہ ے جو اس کالج میں ۹۲۳ سے لے کر تادم آخبر ۸ہ۶۱۹ 
نک پروفیسر اور پرنلسہل رے۔ مرحوم شیراقی صاحسب کے دوستانہ عراسم 
پروفیسر اقبال محوم سے بہت ہی خوضگوار رے۔ عزنزہ ں کی طرح ایک دوسرے 
ہے محبت کرتے تھے ۔ احباب کو عام طور پر شاید عام نہیں یہ پر دو بزرگ ایک 
دوسرے کے ہاں ہفتہ میں ایک بار ضرور آیا جایا کرے تھے بعنی شیرابی صاحب 
پر ہفتب کی شام آپ کے ہاں جاے اور وه اکثر جمعرات ڈو شہ, انی صاحتب کے 
ہاں آے ۔ جب پروفیسر اقبال مرحوم نے اھٹا ذاقی مان ماڈل ٹاؤن میں تعمیر 
کر لیا تو پھر بھی یہی دستور پراپر قائم رپا بلکہ شیرانی صاحب ادوار کہ روز 
مغرب کے وقت پنہچ کر اکثر رات بھی وہیں گزارے اور صبح کو واپس آے؛ 
راقم ے١‏ کثر ان جالس میں شر ذت کی ۔ راقم کو شیراق مرحوم کی اطلاع وفاب 
ایک غط کے جواب میں ذیل کے غط میں دی : 
ہاڈل ٹاؤن ۔ لاہور 
ہے مارچ پارو رع 
مکرمی 

کارڈ ملا ۔ چند روز ہوۓ یراق صاحب کی ہپوق کا ایک خط حیے ملا تھا جس 

میں صرف اٹتنا لکھا تھا کہ پندرہ فروری کو باوا جان کا انتقال ہو گیا ۔ بس اس 

کا کچھ نہیں لکھا تھا ۔ ایسا معلوم ہوتا ے کس چند دتوں ہے وہ ٹچھ 
زیادہ ہار تھے۔ میں خود بسہب علالت کے ڈیڑھ ماہ ی رخصت پر ہوں اور ڈسی 

کات ناسآ عو تفصیل معلوم نہیں ۔ اس ساےہ کا اندیشہ مدت سے ۱ ھا۔ 

(باقق حاشیں صفحہ .۲ء پر) 


٣٣. 


پان وہ۔ کتاریں یعنی 7ل کر الفعراء دکن دو جلد ٴ تذ کرہ اولیاۓے دکی؛ 


گت۔-ہے۔ً۔ہ سممہ ہہ ت 





(ہقیہں حاشیہ صفحہ ۹و ۲۱) 
ماشاءالقہ کان ۔ راقم محمد اقبال 
مگر اس سے پیشتر پروفیسر شیخ محمد ابراہم ڈار مرحوم خود بخود مندرجە ذہل 
خط کے ذریعہ اطلاع دے چکے تھے ۔ 
''چغتائق صاحب ! ڈس سنہ ے آپ کو بقاؤں کم شیر بیشم تحتیق یعنے ہہارے استاد 
پروفیسر شرافی صاحب ہے پندرہ اور سولہ فروری ہم۱۹ء کی درمیافی رات کو 
سوا دس مجے انتقال فرمایا ۔ ابراہمم؛““ 
شعرانی صاحب مرحوم کا اخلاق اور روا داری ضرب المثل تھے ۔ جس کہ 
ے شبار واقعات قابل ذ کر ہیں ۔ پروفیسر اقبال مرحوم جب ایران گئۓے تو ان کے 
مکان ماڈل ٹاؤن پر اسی طرح اکثر ہفتہ کے روڑ حاضر ہوتے رے اوران کے محوں 
میں اسی طرح اپنا وقت گذار کر اتوار کی صح کو وابپس آتے ایک دقتعم ک 
ذکر ہے صبح کو ہم جب اٹھے تو ڈاکثر اقبال کے دڑے بھائی پروفیسر 
خادم ھی الدین صاحسب بھی موجود تھے ۔ہم سب بندوق لے کو شکار کو نکلے 
اور اس وقت سوا طوطوں کے اور کوئی جانور نظر نہ آتا تھا ۔مگر کوئی نساہ. 
نہ بیٹھتا تھا ۔ سب کا خیال یہ ہوا کہ شیرانی صاحب کے سر پر جو سرخ ٹوو 
تری ے شاید یں حائل ے ۔ آخر ان کو اتارنی پڑی ۔ شعرانی صاحب دہ وح۔ 
مام سر سفید ہوے کے ہمیشٗہ مسہندی لکاے تھے ۔ جس سے ہال سرخ رہتے تھے ۔ 
جب ٹوبی اتار ی تو سرخ سر دیکھ کر پروفیسر خادم بھی الدین صاحب نے فرء!با 
کہ بات پھر بھی نہی بی کیونکہ تری ٹوبی بھی سرخ نھی ۔ 
پروفیدر شیرانی اور پروفیسر اقبال کی اسی اڈوار کی الس کے بہت سد آصے 
رق بش اوقاک اتوار یقت گی ازا اعت مسی: التیخ ناو سی کر 
ہمراہ لے کر آ جاے اور محجاس سرود کی دیر نک رہتی ۔ اقبال اور ان کے پائی 
پروفیسر خادم ھی الدین صاحب کو موسیقی سے خاص ماہرانہ طور پر دلچ-ہی 
تھی ۔ آخر میں افبال کو موسیقی ہے کچھ دلچسپی کم ہو گئی تھی اور اپنے ماء 
ساز اٹھا کر لوگوں کو دے دیۓ تھے ۔ 
ایک شب مولا بش خضر تمیمی صاحب بھی ہمراہ تھے ۔ انہوں ے رات لو 
کتے کی بولی بولنی جو شروع کی تو تمام ماڈل ٹاؤن کے کتے پروفیسراقبال کے ہکان 
کے گرد جع ہو گئے اور دیر تک ید مماشا رہا ۔ 
و۔ کابوں کا ذ کر اور ان کی فراہمی دراصل صرحوم شیرانی صاحب کے بیان میں 
(باقی حاشیدں صفحہ ر٢‏ ہدا 





"۲۴۲۰۲۱۹ 


دو جلد ء تاریخ دکن (خدا جاۓ کیا ام تھا ۔ کیا گلزار آصفیہ تھا یا کچھ اور) 
تارج طبری ہقیمت مبلغ پاپ روپیہ لیتے آئیے ء عمنون ہوں گا۔ آپ کب تک آ رے 
ہیں ۔ بھائی جان اب تو آ جاؤ ۔ حیدر آباد کافی رہ چکے ہیں ۔ والسلام 
مود شمرانیق 

ای آمد سے اطلاع دو ۔ اکثر احباب دریافت کرتے ہیں ۔ 

مکرر: آپ کو سہو ہو گیا ے ۔ تہمنن شاہ' والا سکہ آپ کے عطید ذغخیرہ میں 
نہیں ے اگرچہ میں اس سکہ ہے کسی مضمون کی بنا ہر واقف ہوں جو شاید ایشیاٹک 
سوسائئی بنخال کے رسالہ میں چھہا تھا ۔ میں سمجھاہوں کے تہمتن شاء ایک غلطی 
ےے اور متحمد ہبہمن شاہء ے ۔ سید عمد؟ صاحب و مر یاقعی صاحب٣‏ کی خدمت 


(رتیہ حاشیہ صفحہ .+م) 
ایک لازنسی اس ہے جس ہے ان کا شغف علمی واضح ے چنا چہ یہاں چار حعے 
تاریج د کن مولفہ مولانا ابوتراب محمد عبدالجپار ملکا پوری ق طرف اشارہ ے ؛ 
جن کے اساء یہ ہیں : (ر) عبوب الوطن (ں مہبوب ذی المنن (م) محبوب الزمن ۔ 
٢ػ‏ دو دو حصوں میں ہیں اور گلزار آصفیہ مولفہ علام حسین بھی دکن کی تارج 
ے ۔ یں حیدر آباد میں . , 1۹ء میں طبع ہوئی ۔ 

١۔‏ نہمعن شاء کا سک دواصل کوئی خاص سکم سلاطین بہمنوں کا نہیں ے بلکم بعض 
سکوں پر ایسے لفظ ملتے ہیں جن پر ”'ہمتن'' کا لفط بھی ملتا ے ۔ حیدر آباد 
دکن میں ایک پارسی مسٹر پرسز صاحب سکوں کا شوفض درتے تھے ۔ انہھوں نے 
ەیرے پاس اس طرح ایک مرتبد ذ کر کیا اور جب شیرالی صاحب دو چند سے 
ارسال کیے تو ان میں وہ سکہ بھی نھا جس پر یہ لفط تھا اور یہ اسی کی طرف 
ارہ ےا 

۲۔ سید حمد صاحب مشہور مولف ”ارباب نر اردو“ آج کل حیدر آباد دکن میس 
عث| نیہ یونیورسّی میں پروفیسر اردو ہیں ۔ 

٣۔‏ عمر یافعی صاحب کا پورا نام ابو صالح محمد عمر يافعی ہے ۔ آپ عرب قوم کے 
فرد ہیں ۔ حیدر آباد د کن میں ختاف شعبوں میں ٭٭ازم رےے ہیں مگر ہمیشہ آپ 
ے اہل علم کی خدمت کی ے ۔ ان کے پاس بہت بڑا کنب خائد ے جے وہ ذراچی 
میں مولوی عبدالحق کے پاس منتقل کر چکے ہیں ۔ سال گذشتب انجمن ترق اردو 
کی گونلڈن جوبلی کے موقع پر تشریف بھی لاے تھے [اگت یع میں مولوی 
عبدالحق صاحب ے صرف ایک ہفتہ بعد یافعی صاحب کا انتقال ہو گیا (ستب)] 





بہری 


میں میرا سلام نیاز ۔ یافعی صاحب ے کہ دیجے کہ سر خوش صاحب' ابھی تک 
جھے نہیں ملے ۔ جونھی تذ کرہ ان ہے ہاتھ لگا ء میں دونوں تٹذکرے ان کی عدمبت 


مکی 


ارسال و دوں گا۔ 
مود شمرانی 


(۲ 


اوریٹنٹل کالج گ1 لاہور 


ہچ جنوری سم ۱۹ےے 


سائی ڈتر؟ ماسش عبدالہ 


کہ خوب سیر کی ہے ۔ کاش آپ ہارے پیر صاحب٣‏ کو بھی قدیج عارات میں دلچسپی 
کرا دھتے ۔ یہ وہ چیز ےے جس میں مسلانوں نے اب تک کوئی توج۔ منبدول نہیں کی 


شیر علی غاں ۔ر خوش ایک تھایت جوشیلے اردو کے دل دادهہ لاہور کے بائندء 
تھے ۔ آپ حکمہ ٹیل یگراف میں ملازم تھے۔ آپ نۓ تذ کرہ اعجاز سخن لکھا ۔ جالس 
رنگین کا اردو ترجمہ کیا ء مضحکات و مطائثبات سر سید وغیرہ تالیفات چھوڑی ہیں 
کبھی نامہ نار اودھ پنچ لکھنؤ بھی تھے ۔ [ان کا انتقال سنب م۹۵۳ ۱ع میں 
ہوا (س‌تب)] ۔ 

آپ کا یں خط مبرے پاس حیدر آباد دکن بوساطت قبل مولوی عبدالحقیٰ صاحب 
مدظلہ العال ی پہنچا ۔ یہ وہ زمانہ تھا ج ے کہ قبلہ مولوی صاحب اورنگ آباد کالج 


کی پرنسپلی سے سبک دوش ہو کر پروفیسر اردو عثائیہ وونیور۔ٹی مقرر ہو چکے 
تھے اور آپ وہاں بنجارہ سڑک پر رہائش رکھتے تھے ء جو اس زمانہ میں وہاں 
ایک جنگل شار ہوتا تھا بلک بعض مقامی حضرات اس حصد کو پھاڑی علافہ 
تصور کر کے کوہسار بھی کہتے ہیں ۔ 
پیر صاحب سے سراد قباہ مولاوی صاحب ہی ے ۔ شیرافی صاحب مرحوم کا قاعدہ 
تھاائت( کی بیشن اسات کی آ0 ات و ارام یکرت اس ظطرع وش 
الفاظ سے بھی آپس میں گفتگو میں سراد لیا کرے تھے ۔ مثلا ہم اکثر جب بھی 
سر اقبال سحوم کا ذ کر کرۓ تو ہمیشہ پیران ہی ہی کچہ کر ذ کر کرے اور 
بعض دفعہ قبلہ مولری حمد شفیع صاحب کو بھی پیر ہی کے لقب ہے ذ کر تیا 
کرے تھے ۔ شیرانی صاحب کے نزدیک ان بزرگوں کا ایک خاص ادب تھا ۔ 
(زقیں حاشیب صقحب +ء پر) 





۳۲۰۳ 


محھےاہنے بڑودہ! ند آاۓ کا ے حد افسوس ہے ۔ میں کچھ داوں کے لیے شکار کو 


چلا گیا تھا لیکن واپس بہار آیا ۔ پندرہ روز کے بعد طبیعت سنبھلی مگر ہاتھ کی تکلیف 
حو پھوڑوں کى شکل میں ے اب تک موجود ے بلکە اب تک میں لکھٹے ہے بھی 
معذور تھا اور اب بھی ہوں بلکہ زیادہ کام نہ کر سکتا ہوں ۔ 


رقیں حاشیں صفحم ۲٣‏ 


آپ ے میرے لیے جو سکے؟ خریدے ہیں ان کا شکریہ پیشگی قبول کیجیے ۔ اس 
راقم نے پانچویں خط کے ذیل (لوٹ و) ایک سفر حیدر آباد د کن کا ذ کر کیا 
ہے جو دراصل ہم ے مولوی عبدالحق صاحب کے ہاں قیام کے ارادہ سے نہیں 
کیا تھا مگر وہاں پھنچ کر شبرائی صاحب نے حیدر آباد ریلوے اسٹیشن کے قریب 
سعیدیہ ہوٹل میں قیام کیا ۔ جب مولوی صاحب کو اطلاع ہوئی تو فوراً موٹر 
لے کر آے اور شیراق صاحب کی طرف ذرا تیوری چڑھا کر دیکھا اور کہا ید 
کیا ؟ محھے موٹر میں فوراً سامان رکھواے کو کہا ۔ چنانچہ ہم خاموشی سے ان 
کے ہمراہ بنجارہ روڈ یر پہنچ کر ان کے ہاں مقم ہوۓ۔اگرچە مولوی صاحب 
کی رہائش بلدہ سے خاصی دور تھی مگر پھر بھی احباب اور قدر دالوں کا ایک 
تانتا رہتا تھا ۔ وہاں ملنے والوں میں ڈاکٹر سید عی الدین قادری زور ء مولاا 
عمر یافعی ء سید محمد ء ڈا کثر سید لطیف ؛ حکم سید شش الله قادری وغیرہ قاہل 
ذکر ہیں ۔ واپسی پر ہم بمبئی اور احمد آباد ہوے ہوئۓ مارواڑ پہاچے ۔مگر مبی 
میں پروفیسر شیخ عبدالقادر سرفرازء پروفیسر جیب اشرف ندوی اور احمد آداد 
میں پروفیدر شیخ محمد ابراہم کی صحبتیں قابل ذکر ہی ۔ 
دسر سوہ میں جو آل انڈیا مکانفرنس کا اجلاس بژودہ میں منعفد ہوا 
اس کے شعبہ اردو ی صدارت مولوی عبدالحق صاحب ےکی ۔ ایک مطبوعہ خطبہ 
آپ نۓ پیش کیا تھا ۔ اسی خطبہ میں مولوی صاحب نۓ پنجاب کا ذ کر کرے 
ہوتے ذرا طعن و طنز ہے کام لیا جو دراعل اس وقت کے سالنامب '”کارواں؟ لا:ور 
کے خلاف احتجاج تھا ۔ مولوی صاحب کے اس رویەه دواکئر احباب ے ناپساد 
کیا تھا ۔ راقم ے اس زمانہ میں گجرات کاٹھیاواڑ کے ا کثر مقامات کی سیر ق 
اور مولوی صاحب کے ہمراہ احمد آباد؛ کھنبایٹء سورت اور بژودەکے اکۂػ 
پراۓ کتب خاے بھی دیکھے اور اسی سفر میں بارے ہمراہ مولوی صاحب کے 
پراے شاگرد مرحوم شیخ چاند مولف ”'سودا“ بھی تھے ۔ 
سورت شہر میں ایک شخص کال الدین نامی پرانی ایا میں لین دین کرتا تھا ۔ 
اس ے بعض سکے شبرانی صاحب 6-نکے لیے حاصل کے ای شیرائی صاحب کو 
پسند نہیں آۓے۔ 








بب 

سلسلە میں جو کچھ ملے بشرطیکہ صاف اور اچھی حالت میں ہو لے لیحیے ۔ کام آ 
گے آپ کا سورت والا ڈیار ۓے ٴعة ہوٹہار لوم ہوٹا ےء وہ علوعالدین غاجی اور 
فرخ سیر کے سکوں کے عو ہیں باہر اور بھادر شاہ (ماق) کے سکے چاہتا سے حالانکہ 
علاءالدین اور فرخ سیر کے سکے بہت عام ہیں اور بابر اور نپادر شاہ کے سکے بہت 
کم باب ہیں ۔ بہر حال ید معاملہ ان ہے سکوں کے دبکھنے پر منحصر سے ۔ ممکن ے 
کہ وہ ایسے ہوں جو ممرے پاس نہ ہوں ۔ اس سلسلہ میں آپ ان سکوں کا حساب 
رکھے ۔ میں پائی پائی ادا کر دوں گا بلکہ اگر ضرورت ہو تو ابھی بھیچ دوں میرا 
مطلب یس ے کس ایساندہو کی پیسے نب ہوے کی وجہ سے آپ خریداری ےہ 
معذور رہیں ۔ 

کتابوں' کے متعلق افسرس ےکم آپ لا نم سکیں گے لیکن پیر صاحب سے میری 
طرف ہے عرضں ے (ہاں ے یس غط کچھ کم ہے)۔ 

آپ کو تارج طہری' طبع نولکشور یاد ہے نا ء یہ سفید کاغذ پر سے اور سنہ بارہ 
سو کچھ ک چھوی ہوئی ہے ۔نول کشور ۓ اس کے دو ایڈیشن چھاے ہیں ۔ بجی کو 
پہلے ایڈیشن کی ضرورت ے ۔ دوسرا ایڈیشن ممرے پاس ہے ۔ زیادہ پیسے تہ دیجے ؟ 
زائد سے زائد پاچ روپیہ ۔ 

آپ کے بھائی ج نہیں آپ ہے اس سال خان ۔پادر بدا دیا سے ء جہاں تک میں 
سنتا ہوں ء خبریت ہے ہیں اور باق لوگ بھی غیریت ہے ہوں گے ۔ آپ کے ہاں 
لڑکوں کو میں ۓ ایک دو مر تبد بھیجا ۔ معلوم ہوا کے آپ نہیں آۓ ۔ اس سے 
زیادہ آپ کے گھر والوں کی غیربت معلوم نہیں ۔ ' کارواں؛ 8ں میرے پاس بہوتھایا 
گیا اور نہ میں ۓ اے دیکھا ۔ البتہ ریل میں ایک صاحب کے پاس دیکھا تھا ۔ 

وف" ک ونات ک تارج مجرے لیے ایک جدید اطلاع سے - جھے مرف اس قدر 


۱- اہوا سرع اھاروت کی لتاق کر رے اور راقم نے بھی اکٹر ان ی 
فرمائش کو پورا کرۓے کے لیے ہمیشب کاحقد کوشش کی ۔ ان کے لے اکثر 
کتابیں فراہم بھی کیں جس کا ان کے کتب خائنہ میں آج بھی وجود ملتا ے ۔ 

ہ۔ آپ تاریچ طبری فارسی (بڑی عری تار طہری کا یہ چربہ فارسی زان میں ے) کو 
قدیع زمانہ کی ایک علمی یادگار تصور کرتے تھے بلکە میں نے خود بھی ان کو 
اس ہے پیشتر اپنے کتب خانہ سے ان کی خدمت میں ایک نسخد پیش کیا تھا 
جس کا بہاں بھی اشارہ ے ۔ 

م۔ یں دراصل شیرافی صاحپ مرحوم کے ایک اپنے مضموت کی طرف اشارہ ہے جو 
اس زمائە میں طبع ہو چکا تھا جس کی آپ تۓ از سر نو تصرج کر دی ے ۔ 








۲۲۵ 
رعلوم ے کم ولی کے ایک نسخب میں جو سن پر جلوس محمد شاہ کا ذوشتب ے ؛ اس 
کو مرحوم لکھا گیا ہے ۔ اس لیے ظن غالب ہے کم ید تارج وفات صحیح ہے اور 
آراد اور قاسم کا نقل کردہ یی شعر : 
دل ولی کا لے لیا دی نے چھین جا کہو کوئیق حعمد شاہه موں 

غلط معلوم ہوتا ہے ۔ کیوٹکب ید شعر اس کے دیوان میں نہیں تھا ۔ 

جھے ید تو معاوم نہیں کہ آپ کو کس جرم کی پاداش میں ماہ رمضان میں گھر 
ے نکالا گیا ہے اور بیوی کے فرائض سے ا آشنا بئا دیا گیا ے ء یہ تو انہیں کو 
ہوں کہ مولانا ۔ موجود ہیں ء آپ ان کی خدمت میں فرائض احہام دیں ۔ 

ہاں یہ بتاؤ لاہور کب آؤ گے آخر رمضان تو ختم ہوگئے ہیں ۔ والسلام 


حممود شمرافنی 


(۳ 


ہی ۔ او ہڑی کھاٹو؛ راج مارواڑ 
ےو جولائی ۵ءء 
مائی ڈیر ماسٹر' صاحب 
داؤد 0 عغخط ہے معلوم ہوا ے کہم آپ کو ممرے خط کا انحظار ہے ۰ اس لیے -- 
سطریں لکھتاِہوں ۔ اس ہے پہلے ایک خط جمیل کا نوشتە ملا ہوگا۔ اس میں دو 


١۔‏ شہرائی صاحسب کا یہ غط ھھے موسم گرما کی تعطیلات کے دوران میں ان کے آبافی 
وطن سے لاہور کے پتہ پر وصول ہوا تھا۔ اس زمانە میں ان کے فرزند اختر شسرافی 
(داؤد) س‌حوم لاہور میں ہی مقیم تھے ۔ چونکہ میں ےۓ شیرالی صاحب سے ان کے 
وعان دوران تعطیلات میں جاۓ کا وعدہ کر لیا تھا اس لے بعض امور یق تفصیل 
جاننے سے پیشتر مسٹر داؤد کے ذریعہ طے ہوئی جن کا ہاں اشارہ سے ۔ 

۲۔ سسٹر جمیل الرحمن شیرانی پروفیسر شیرانی صاحب کے بھامجے ہیں ۔ اس زمائم میں 
آپ کے ہاں ہی رہائش رکھتے تھے اور اسلامید کالج لاہور [جمیل‌الرحەن صاحب 
ے ایف۔ سی کالج لاہور سے ایف ۔ ایس ۔ سی کیا تھا ۔ صتب] میں طالب علم 
تھے ۔ آج کل وہ کوئٹہ میں حکمد جنگلات پاکستان کے اعلیٰ آفیسر ہیں ۔ 
زاب بطور چیف کنزرویٹر بلوچستانء ملازمت ے وریٹائر ہوکر حیدر آباد سندھ 
میں مقیم ہیں ۔ ص‌تب] ۔ 


۲۲۰۲؟ْ 


فرمائشی بھی تھیں ۔ ایک تو برغورداری قمر' کے لیے شوزکی ۔ دوسرے ایک راوز 
کی جس میں پابچ چھ چارپائی کی جگہ ہو اور دو طرف سے کھلی ہو ۔ اس ساسلہ میں ا, 
میاں ٭۔بر جائیں اور وہاں ہے اسٹاک دیکھی ۔ راوٹی اچھی حالت میں ہے ٤‏ پیوندکار: 
نہ ہو اور اس کی ڈوریاںء لکڑیاںء بائس وغیرہ ثابت ہوں ۔ اگر ابت نہ ہوں تو 1, 
وہاں سے (مع فالتو ڈوریوں کے) بنوا کر لے آئیں ۔ بہاں نہ ہانس ملتے ہیں نب ڈوری 
. الغرض پر طرح سے مکمل ہو ۔ ہارے مالک مکان فیروزالدین" کے میاں سیر میں بعذ 
لوکوں سے ملاقات سے ٭ ممکن سے کب ان کے ذریعم سے مناسبی داموںں 
ہاتھ لک جاےۓ ۔ 


ہم جب یہاں آے تھے تو سخت لو چل رہی تھی لیکن اب تو دس دن ہے ہو 
بڑا اچھا ہوگیا ے ۔ بارش ہوگئی ہے ۔ ابر ہر روز حیط رہتا ے اور ٹھنڈی ہوا 

چاتی رہتی ہیں ۔ میں ۓے کام شروع کر دیا ے لیکن رفتار بھت سست سے ۔ چیی] 

دو تین بوتلیں لیتے آنا ۔ بجی کے لے دو تین ڈے بسکٹوں کے لیتے آنا ۔ 

داؤد ۓ آم٤‏ بھیجے تھے ۔ دیر میں چھونچے۔ خغراب ہ وگئے ۔ میں تیٹ رکھاے کھا۔ 

ر۔ یہ ان کی بڑی پوق بنت اختر شیرانی کی طرف اشارہ ے [زمرتمبی سب سد بڑا 

بہن ۔ ان کا اصل نام پروین اختر ے لیکن دادا جان مرحوم قمر کہا کر۔ 

تھے ۔ صتب] 

راوٹی ہے سراد چھولداری ے جو عام طور پر لوگ باپر میدان میں چھوۓ ۔ 

خیمہ کی صورت میں لگا کر عارضی طور پر قیام کرتے ہیں ۔ چونکہ شیرافی صاحہ 

کو شکار کا بہت شوق تھا اس لے آپ چاہتے تھے کہ ان کے لے ایک راوئی جا 
سے چھاؤنی میاں مر صاحب کے کباڑیوں سے سیکنڈ پینڈ مل جاۓ جس ک ضرورہ 

آپ کو وہاں کھاٹو میں تھی ۔ اگرچہ آ گے ان کے پاس ایک تھی ۔ اس میں ؛ 

اپنے گاؤں کے باہر ایک تالاب کے کنارے قیام کرۓے تھے ۔ اگر کوئی سہان آ حا 

تو اسے بھی وہیں قیام کرنا ہوتا اگرچہ وہاں ان کا اپنا ایک مکان بہت وسیع سر 

پتھر کا تھا جو دور ہے دہلی کے لال قلعہ کی مائند نظر آتا تھا ۔ 

م۔ آپ کا مکان لاہور میں فلیمنگ روڈ پر برف خائد چوک ہے جنوب کی طرف کچ 
فاصلہ پر تھا جو در اصل ایک کارخانہ ٹھیکیداران ابراہیم فبروزالدین ک بڑھمی كَّ 
کام کا کارخانم تھا اور آج بھی سے ۔ ان میں سے آج بھی حاجی فی روز اللہ 
بقید حیات ہیں ۔ شیرانی صاحب ان کے احاطہ میں لب سڑک مکان بج 
کی سال رے ۔ 

م۔ میں جب شیرائی صاحب کے ہاں کھاٹو گیا تو ان کی ہدایت کے مطابق ان کے لے 
آم بھی لےگیا تھا ۔ کھاٹو مارواڑ میں ایک بھت بڑا قصبہ ہے مگر شیرانی صاحم 
ایک معمولی قریہ میں مقیم تھے ۔ ذیل میں ملاحظہ ہو ۔ 


لٰ 
2 





۲۲ 
رق آ گیا ہوں ۔ یہاں نہ گوشت ملتا سے نہ سبزی؛ تہ دالی ۔ ےوراً تیٹروں پر گزارہ 
تا کت والسلام 

اپنے بھائی صاحیان کی خدمت میں میرا سلام ۔ 

قمر کے پانوں کا نپانا علیحدہ کاغذ پر بھیچ رہا ہوں ۔ اسٹیشن کا نام یاد بھی ے؟ 
:730 '۔ حمود شیرانی 


۔ چوٹکہ عھے وہاں جانا تھا اس لے آپ ۓ تاکیداً ریلوے اسٹیشن کا نام پھر لکھ 
دیا کہ جھے اس ریلوے اسٹیشن پر اترنا ہوکائئپ کی کھاٹو پر [در اصل کھاٹو 
نام کے دو قصبے ہیں جن کے درمیان دو تین میل کا فاصلہ ے۔ دونوں میں امداز 
کی غرض سے مشرق قصے کو چھوٹی کھاٹو اور مغربی قصے کو بڑی کھاٹو کا 
جاتا ے ۔ یڑی کھاٹو کا اسٹیشن کھاٹو اور چھوٹی کھاٹو کا ڈاہرا کہلاتا ے۔ 
ڈھانی شیرانیاں جاۓ کے لیے بڈابرا اسٹیشن پر اقرنا ہوتا ے ۔ متب] مارواڑ بھی 
عجیب و غریب علاقہ سے جہاں شبرانی صاحب پیدا ہوۓ تھے (شیرانی صاحعتب 
کا آہائی وطن مارواژ کا ڈھانی شمرانیاں نامی موضع گھا لبکن ان کی پیدائش راحہونانہ 
کی واحد مسلم ریاست ٹونک میں ہوق تھی ۔ صب] میں ان کی ہدایت کے سطابی 
لاہور سے چل کر دہلی پہنچا ۔ وہاں سے حصار پہنچا ۔ حصار سے چل کر میں شام 
کے وقت ریلوے ا۔ٹیشن سجان گڈھ مقام پر پہنچا جہاں ریلوے گاڑی رک کئی 
اور رات بھر وہیں قریب ہی ایک سراۓ میں قیام کیا ۔ مارواڑ میں اک سرائیں 
اییے مقامات میں ہیں چہاں مسافر آرام کرتے ہیں اور کوئی غرچب وغیرہ نہیں 
دھنا پڑنا ۔ یہ سرائیں متوسط درجہ کے ہوٹلوں سے ہہتر ہیں ۔ صبح وہان سے دوار 
ہوکر قریب ایک بجے دوپھر ریاوے اسٹیشن بڈاہرہ پر پہنچا حسے شیرانی صاحت 
ے احتیاطاً لکھ دیا تھا ۔ اب یہاں ہے ایک خاصہ ریگستان گزر کر شیرافی صاحب 
کے آبائی وطن ”شیرائیوں کی ڈھای“ قریب چار پاچ میل پر بذریعہ بہلی با اواٹ 
جانا تھا ۔ مارواڑ کا یں علاقہ ریاست جودھ پور میں ے جہاں سوااۓ باجرہ اور 
موٹھ کے کھاۓ کے لیے کچھ اور پیدا نہیں ہوتا۔ وہ بھی اگر بارش وقت پر ٦ٴٔ‏ 
جاۓ تو ىر ورنہ خشک سا ی کے عالم میں یہاں کے باشندوں کو عربوں گ 
طرح تلاش معاش میں دور دور اپنے اونٹ لے کر در بدر ہونا پڑتا ے ۔ یہاں خشک 
پہاڑیاں بھی کافی ہیں اور پتھر کی کانیں ہیں ۔ کھاٹو کا زرد رنگ پتھر بھی کاف 
مشہورے ۔ اس علاقہ میں پای کی قلت بھی ے کیونکد کنوؤں کا پانی سمندر کے 
پانی طرح کھارا ہوتا ے ۔ لوگ بارش کے پای کو عفوظ کر لیتے ہی جو نچایت 


: 899 اسی لیے یہاں کے ر۔مول مارواڑی عام اور پر 
کغفایت شعاری سے پیتے رہتے بت ۔ 'سی ے ۔ 
ر (راق حاشید صفحہ ہ۲ د) 





٢۲٢ہ‎ 


)۲( 
ہ٠‏ فلیمنگ روڈ ء لاہور 
د٥‏ 
وپ تسممر و ےو بے جناب ڈاکٹر عبداللہ صاحعب چابک سوار! مبئی 





(رقیں حاشیں صفحہ ے +م) 
تالاب کھدوا کر پافی کو محفوظ کر لیتے ہیں اور ان تالاہوں پر مستقل ملاز, 
رہنے ہیں جو مسافروں کو پانی پلاۓ ہیں ۔ یہاں بب ذکر کرناءناسب ہوگا ک. 
کھاٹو میں حضرت شیخ اسحاق مغرنی متوق سلد إہےھ کی درگاہ میں ایک سنگ 
مصص کا بہت بڑا کتبہ عرىی زبان میں عفوظ کیا ہوا ہے جو بہت ہی عجیسب و 
غریب تاریخی دستاویز ے بعنی یہ سلطان شسر‌الدین التمش کے زمائہ ماہ رمضاں 
٦ھ‏ کا ے جس میں لفظ ”'غدیر“ یی حوض واضح سے کٹ سلطان نۓ اے 
تعمیر کرایا تھا ۔ شیرانی صاحب کے متذ کرہ ہالا گاؤں ہے کھاٹو بارہ یا تیرہ میل 
ے [ڈاکٹر چغتائی صاحب کو سو ہوا ے ۔ ڈھافی شیرانیاں سے بڑی کھاٹو ک 
فاصلہ جہاں حضرت اسحاق مغربی کی درکاہ ےء بہ مشکل پاپ چھ میل ہوگا۔ 
صتب] جو مارواڑ کا بڑا حصہ شار ہوتا ے [ کذا] جہاں میں دو ٹین مر تبیہ اونٹ 
پر چڑھ کر گیا ۔ ایک م تبہ تو داؤد شیرانی بھی ہمراە تھے ۔ وه اونٹ کو خود 
چلاے تھے جو میں نہیں کر سکتا تھا ۔ شیرافی صاحب نے یسہ‌یں ة۶ آن کر اتدا 
میں رمضان شریف ہیں سنایا تھا ۔ کھاٹو پر راقم ے ایک مضمون انڈین پہسٹری 
کانگرس مدراس کے موقع پر پیش کیا تھا جو رویداد میں طبع ہو چکا ے اور اس 
علاقہ میں شکار بہت ے بعنی ٹیل گاۓ؛ پرن ء مورء تیٹر وغیرہ عام ملتے ہیں ۔ 
یہ ممام علاقہ مارواڑ؛ اجمیر؛ اگور؛ کھاٹو؛ ڈیڈوانہہ بیکانیر وغیرہ اسلامی انت 
کے نفاذ کے اعتبار سے بہت ہی عجیب و غریب ہیں ۔ حال ہی میں گور منٹ انڈیا 
ۓ راقم کا ایک طویل اور اہم مقالہ اسلامی کتبات پر شائع کیا ے جو لاڈنوں 
حالور ء ڈیڈوانہ؛ ناگور (راجپوتائہ) سے جمع کے تھے اور یہ سب اسی زمانہ ق 
علمی کاوڈوں کا نتیجد ے ۔ میرا ذاتی خیال سے کہ مسلإن بالکل ابتدائی زمام 
میں یہاں آباد ہو چکے تھے مگر کسی مورخ یا سیاح کو ان کے بیان کرے ک 
موقع نہیں ملا کیونکہ یہاں قدعم اسلامی اثرات اب بھی باقیق ہیں ۔ مم وھ میں ایک 
سفارق مشُن خلیفہ عہاسی بغداد کی طرف ہے سلطان شعسرالدین التمش کے زاٴم میں 
امام صغائىی کی قیادت میں آیا تو اسی اکور وغیرہ کے علاقب سے گزرتا ہوا دبٹی 
پہنچا ۔ امام ہوصوفء صاحب '”'مشارقالانوار““ لاہور میں پیدا ووے تھے ۔ 

رہ آپ کا یب خط میرے پاس بی بوساطت پروفیسر سید نجیب اشرف ندوگا! 

(باق حاشیبں صفحہ ۲۲۹ پر 





ة٢‎ 


پر زسپل شفیع ! ے آپ کا خط میرے پاس بھجوا دیا ۔ میں دیکھ و حمران ہوا 


(رقیہ حاشیں صفحہ پر +م) 


اسمعیل کالچ ء جوگیشوری ء یمبئی ملا ۔ پروفیسر موصوف کا مکان اندھیری میں 
محہان کے طور پر مقیم تھا اور لاہور سے وہاں کی ایک گجرات کاب اور گجرات 
قوربس سبھا کی دعوت پر گجرات کی تارح پر لی دیئے کے لے ایک گجراتی 
ہندو پی ۔ جی ۔ شاہ (ربلوے کے فنانس کے افسر اع لیل) کی فرمائش پر گیا تھا۔ 
راقم کے لیے یں زمانہ تلاش معاس میں خاصہ صبر آزہا تھا کیونکہ ر۹۳ ۱ء سے 
وورپ سے واپس آ کر ابھی تک کوئی مستقل انتظام نہیں ہوا تھا ۔ وہاں پہنچ 
کر اور احباب سے بھی ملاقات ہوٹی بلکه حردر آباد دکن بھی جحاےۓے کا اتفاق 
ہوا ۔ مگر یس زمائی ایسا تھا کہ دکن کالاح پوسٹ کرمجویٹ ریسرح انسٹیٹیوٹ 
پولہ کی اسلامی ڈائریکٹر اور دوسری اسامیوں کا اشتہار ہ+و رہا تھا - اتفاقفی سے 
کالج کی کم ئٹی کے مم صسصحوم ڈاکٹر بذڈل الرحەن بی تھے ٤‏ جن ہے کی سال 
بعد ملت ےکا اتفاق ہوا تھا اور انتخابی کی ٤‏ صدر خان مہادر پر وقیسر شیخ 
عبدالقادر سرفراز آئی ۔ ای ۔ ایس پونہ تھے۔ غرضیکہ راقم کا انتخاب بطور ریڈر ہوا 
اور .م۹ بع ہے لے کر ےم۶۱۹ پا کستان پتنے تنک راقم پونہ می مقیم دہا اور 
2 5 5 72 ۰ 

اس ممام عرصد میں خاص کر مرحوم پروفیسر شیخ ابراہیم ڈار جو قریب آٹھ نو 
سال پیشثٹر ہےاس علاقب میں عحکمہ تعلیم میں ملازم تھے اور اس وقت وہ ڈا 5کس 
بذل الرحمن پرنسپل اسمعیل یوسف کالج کے ساتحعت عرى فارسی کے پروفیسر تھے ۔ 
سید تجیہب اشرف ندوی بھی اسی کااج میں اردو کے لے نے ۔ شیرافنی صاحبے 
کے مندوجہ الفاظ چابک سوار سے عراد ظرافت ے جو میرا لاہور کا مسنقل گھر 
کا پتہ ہے اور بمبئی میں قیام کی طرف اشارہ ے ۔ 

حجمب کہ پرسپل عیمد شفیع اوریٹشڈٹل کالج لاہور کو بھی میں ے اپے ۔دالات 
قیام می سے بر اہر یاخرم رکھا چونکہ ان یہ تھا کی قبلد شھراق صاحب اس 
قدر جلد جواب دینے کے عادی نہس ہیں اور معامله کتابوں کا تھا جن کے لیے 
شیرانی صاحب ہمیشہ تا کید کرۓ رہتے تھے ۔ پھر مبئٔی میں اکثر دوتانیں 

5 2 : ا 5 ۱ 
هی ایسی ہی جہاں سے ہر قسم ک کتب ملنے کا امان ہو سکتا سے ء اس لیے 
آپ ۓ فوراً جھے متاثر ہو کر جواب دیا اور ایک فہرست ان کتب کی ار۔ال 
“ خا 

یىی تھی جو عام طور پر سکوں پر تھیں اور ان کے پاس اس طرح ایک ہہ 
عمدہ حجموعں مطبوعب کتب متعلقہ مسکوکات جمع ہو چکا تھا ۔ 





٣٣۴. 

ہے دو مرتبد لے جکے ہیں ؛ اب قیسری مرتبە پھر منگوا رے ہیں ۔ مطلب کیا ے 
کیا ان ناموں کا ورد ہوکا یا وظیقہ پڑھا جاۓ کا ۔ خیر آپ جو چاہیںی کریں میں وہ 
نام علیحدہ لکھوا کر بھج رہا ہوں ۔ میاں اور باتوں میں تو ایسے بھلکڑ نہیں ہو 
اور ان کا یاد رکھنا کون سا مشکل سے ۔ ایک کنتاب تو لاہور میوزیم میں مغل 
مسکوکات یک فہرست ے ۔ مصاتف وھائثٹ ہیڈ ہس ۔ دوسری کتاب دہلی سلاطمن کے 
مسکوکات (دہلی مووزج) یىی فہرمت ےے۔ اچھا بھے بواپسی انٰ کتابوں کے متعلی 

لکھو وہاں ملتی ہیں یا نہیں ۔ 
پروفیسر نجیب اشرف' صاحب کی خدمت میں مبرا سلام عرض کر دحجے اور 
کہبے کہ آپ کا عید کارڈ حسدب معەول تشریف لایا 2 اس ص تیہ معرا ارادہ ہوا 8 
جواب میں شکریە ادا کروں لیکن دیکھا تو کوئی پتہ نہیں لکھا تھا اس لیے خامدوش 


گیا 
ہو نیا ۔ ۱ 
٤‏ خوئے بد را بہائ ہسیار 


ان کی غدمت میری طرف سے عرض کر دعجے کہ ایک بات کہنا چاہنا ہوں؟ مگر 
زبان پر آ آ کر وہ جاتی سے ۔ اگریختہ ے تو آپ کو خود بخٌود معلوم ہو جاۓے کا 
ورئہ میں آپ کی نگاء میں جھوٹا ثابت نہیں ہوؤں‌گا اس لیے نہ کیہنا کہنے سے چس سے ۔ 

ہاں جناب ڈا کثر صاحب سنتا ہوں کہ سہاراجہ بژودہ* آپ کے استقبال کے لیے 
دہلی تک آۓ اور پھر آپ کو سر آنکھوں پر بٹھا کر بڑودے لے گئے اور وہاں 


متذکرہ بالا پروفیسر جیب اشرف ندوی کا ہمیشہ خاصہ رپا کہ اپنے احباب کو 
عید کارڈ چھپوا کر ارسال کرتۓ جس کا ہاں اشارہ ے مگر اتفاق ہے اس پر 
پت نیپ تیا۔ وه پتد اس وجب سے نہیس لکھتے تھے کے سمجھتے تھے کہ یا تو 
لوگ کالج کے پتہ ہر یا ان کے مان اندەیری کے پتب پر لکھی گے کیوٹکد وہ 
آعح بھی ”'پروفیسر ندوی“' کے نام سے قریب قریب تمام ببئٔی میں مشہورو 
معروف ہیں اس لیے کوئی پت خاص کر لکھنے کی زحمت نہی کرتے تھے ۔ 
آپ مرحوم سید سلمان ندوی کے عزیز ہیں ۔ 

٢۔‏ یہاں ممرے خیال میں ان تحقیقات عاعی کی طرف اشارہ ے جو اس زسالد میں 
اوریئنٹل الج میگزین لاہور میں اکثر شیرانی صاحب کے قلم سے شائم ہوی 
رہتی نھیں اور پھر انہیں کے ضمن میں ان میں اور اعظم گٹھ کے ”'معارف“ کے 
درسیان کوئی ئن کوئی چشمک ہوق رہتی تھی ۔ 

۳٣۔‏ بمبئی کے قیام میں اکثر سوسائٹیوں کے سامنے مضامین پڑھنے اور لیکچر وغیرہ 
کا اتفاق ہوا جس کی طرف سرحوم شیرانی صاحب نے ظریفانہ انداز سے اشارہ 
یی 








۲۴۱) 

لے جا کر آپ کو خوب......... کیا ۔ یں سچ ہے یا آپ کے دشمنوں نے آپ کو 
ستاےۓے کے لے یوں ہی مشہور کر دیا۔ ایک خبر یہ ھی سی سے کہ آپ کے 
لیکچروں میں کوئی ش]خص نہیں آیا ۔ صرف آپ اور آپ کے پریسیڈنٹ کورئر بمبٌی 
انتظار کر کے واپس گھر آ گئے اور پبلک کی غفلت ہر دیر تک افسوس کرتے رے ۔ 
کیا داؤد پوڈرے صاحب نے تار معصومی' اور جح نامہ شائم کر دے ہیں ۔ 

کہہاں سے ملتے ہیں ؟ 
مولوی عبدالحق صاحب نے آپ کے متعلق سی لکها تها لیکن مبرا قلم اس 
کے نقل کرۓ سے انکار کرتا ہے ۔ اسے نہتیرا سمجھایا کہ نقل کفر کفر نباشد 
گر وہ نہیں مانتا۔ اچھا تو آپ واہس کب نک آ رے ہپس ۔ میں ے تو ڈاکٹر صاحعب 





١۔‏ ڈاکٹر محمد عمر داؤد پوتہ صاحب ۓے دوران قیام پروفیسر اسمعیل یوسف کالج 
عحمد معصوم بھکری نامی کی تارج سندھ کو ہوئہ اوریئٹل بهنڈارکر ربسرح 
انسٹیٹیوٹ کے لے مرتب کیا تھا اور وہاں سے شائم ہەئی تھی ۔ <س کی اطلاع 
پر شیرانی صاحب ے کتاب کو حاصل کرۓ کے لے لکیا۔ ڈاکٹر داؤد پوتەه 
صاحب بمببٔی سے کراچی ؛ سندھ گور منٹ میں ڈائر کٹر تعلیم ہو کر آ گئے تھے 
اور آپ ۓ وہاں بیٹي کر حیدر آباد دکن کی محاسں فارسی خطوطات کہ لے 
''چچ نامہٴ“؟ مرتب لیا جو طبع ہو چکا ے ۔ غرفضں کم شس العلاء ڈاکثر محمد 
عمر داؤد پوتہ یۓے سندھ تاریخ میں گراں قدر خدءات امام دی ہیں ۔ آڈاکٹثر داؤد 
پوتہ کا صحیح نام عمد عمر کی بلکم مر عمد یعی عمر ان عمد داؤد پوت تھا۔ 
انھوں ے کیمپرج ہے ہی ایج ۔ڈی کیا تھا۔ ےنس العلاہ کا خطابے ۱ م۹ ۱ء 
میں ملا ۔ انھوں ے متعدد کتابیں تب کیں ۔ سندی ادنی دورڈ اورسندھ 
ہسٹاریکل سموسائی کہ ىافی تھے ۔ ان کا انتقال مہ وہر مو اع کوہوا۔ 
(سصتب)] 

٢۔‏ مہاں شعرای صاحصسب یق راتقم سے عبت اور ے ‏ کاھی عیاں ے بلکہ اس میس ة لہ 
مولوی عبدااحق صاحب کو بھی ٹامل کر لیا ے ۔ جاں آگے چل کر شہ ا 
صاحب تے غط میں قبلہ مولوی عبہدالحق صاحست کے ضمن میں جو ذ کر ماش 
کا کیا سے ذرا وضاحت کا عحتاج ے ۔ یعی وہورع کے اہ دس ہی ایی 
آل انڈیا اردو کانفرلس مولاوی صاحب نے دہلی میں قانم کی جس میں ام اطراف 
و اکناف سے لوگوں ے شر کت یق راقم کو مائش ک5نفرنس کی ترثتیتب کے لیے 
کہا گیا ۔ چنا تچ راقم ء پرونیسر اقبال ء پروفیسر شیرافی ء اقبال کے لڑکے داؤدء 
یعفوپ اور مرا لڑکا عبدالرؤف اہور سے ایک مکمل لاری منطوطات وغرہ 
مائش کے سامان کی بھر کر دہلی پہچے اور ید کانفرنس و ائش دہلی ٹاؤن ہال 
میں منعقد ہوئی ۔ اس بڑی عظم الشان ڈٹرٹس یق صدارب محوم اوآپ,تہدب 
پار :جنگ وزیر :لات حیدر آباد دکن ے کی ۔ اس کی روئداد طبع ہو چک ہے 
اور مولوی صاحب کی سہان نوازی لوگوں کو خوب یاد ے ۔ 





؟۳٣١۲٢‎ 


کو لکھ دیا ے کہ بڑے ڈاکٹر کے بغیر آپ کی خنمائش پھیی رسے گی ۔آکے 
وه جانی ۔ 


پر رقاصی' بھی ہوٹی تھی یا نہیں ۔ والسلام 


میں سنتا ہوں کہ آپ جے پور تشریف لے گئۓے اچھا تو چنوری باغ کے چبوترے 


حمود شیرانی 


(۵) 


سہندی باغ ۔ ٹونک راجموتانہ 


م٭+لوبےر مم ۱ے 


-1) 


-۔۳٦‎ 


مائی ڈیر" ڈاکٹر عبداللہ 
رزم۴ نامہ پر مضمون پہنج چکا تھا ۔ اب کارڈ آیا اس میں دو یا تین باتیں ایسی 


میں بعمبئی جاتا ہوا راستد میں جے پور بھی ٹھورا جہاں اپنے دیرینہ کرم فرما 
جناب صاحبزادہ وی احمد خاں کے ہاں قیام کا اتفاق ہوا اور ان کے قرماے پر 
م۔ راک اغتاز کیا' تھا تا کے آپ سے کی مال کے بعد لافات فی ہو جا ۔ 
آپ کا مان جے پور میں ''چنوری باغ“؛ کہلاتا ے ۔ یب عحلہ چنوری برداروں 
ک5 ے۔ ان کے مان کا ایک بہت بڑا طوبیل اور وسیع چبوترہ ے جہاں ایک 
مرتبہ میں اور محوم شیرانی صاحب صاحبزادہ صاحب کے ہاں مہان تھے اور 
وہ بارش کا زمانہ تھا ۔ وہاں ذرا ہے تکلمی ہے اس موسم میں اس مان کے چبوترہ 
پر ٹھلتے رے اور شیرانی صاحب کو اکثر ایسے واقع خوب یاد رہتے تھے چناج 
آپ کی طرف ہے اس واقعد کی طرف اشارہ تھا ۔ پھر یہ بھی ے کہ سیزبان جناب 
صاحبہادہ صاحب ؛ جن کا ایک عبت نامہ چند ماہ ہوۓ پھر آیا تھا ء ان کے ہاں 
ایسی بجالس کی طرف اشارہ تھا ۔ ٹونک جاۓ کے لیے ہمیشہ مسافروں کو یہس 
سے ”'باندھی کھوئی؟؟ تک بذریعہ لاری جانا پڑتا اور پھر آگےر سے نی لاری ملی 
اس لیے یہ بھی وجہ قھی کہ غیرانی صاحب اکثر ہاں جے پور میں ٹھہرے ۔ 
آپ ہے اس سج تکلفی سے یہاں گھوہنے اور ہلئے کو بطریق ظلرافت لفظ ”'رقاصی“ 
سے تعبعر کیا سے جس میں ان کی ڈاتی ے تکافی اور ایسے مناظر سے خظ اٹھاے 
ک دلِل ے ۔ ابھی تھوڑے دن ہوۓ آپ لاہور میں جے پور ہے ےعض احباب 
سے ملنے کے لیے پاکستان تشریف لاۓ تھے ۔ 

یہ وہ زمائہ ہے جب شیرائی صاحب اوریئنٹل کالج سے سبکدوش ہوکر اپنے وطن 
ٹونک میں مقیم ہو چکے ہیں اور آپ کا یہ خط میرے پاس پونہ میں دکن کالج 
میں وصول ہوا۔ 

د کن کالج کے بلٹین (رسالم) میں راقم نے ایک طویل مقالہ سہابھارت (رزم ثامہ) 


(باقق حاشیہ صفحد ۳م پر) 





ب۳ ؟ چ؟ً 


ں جو سی ہے جىرا خط لکھوا رہی ہیں ۔ اول تو میری روحاىی غذا یعنی سکوں 
متعلق ۔ مہربانی کر کے محمد شاہ اول١‏ مچہمنی کا وه سکەه فوراً بھجوا دوہ نیز 
میوں کے اور سکے تلاش کر کے میرے واسطے خرید کرتۓے وہو ۔ میں غرید کے 
ام دے دوں کا۔ اگر نفع لکاؤ گے وہ ھی دینے کو تیار ہوں مگر یاد رکھنا 28 
ہیں بالکل غریب آدمی ہوں ۔ اسی طرح مغلوں کے د کن کی ٹکسالوں کے سکے 
ہی درکار ہیں ۔ آغر تم کبھی میرے کام بھی آؤ گ نا۔ تم جو دکئی پیسے دے 
ئے تھے وہی اور کچھ اور سکے جو اتفاقیہ ادھر مل جائۓ ہیں ؛ ان کے سواےۓ 
رے پاس دکی سکوں میں کچھ نہس ہے ۔ احمد نگر کہ سلاطین کے سکے میرے 
س نہیں ۔ یہ چیزیں تمہیں چاہے کہ تلاش کر کے جھے بھیجتے رہو ۔ آغر چلتے 
برے رہتے ہو میری طرح اپاوچ نہیں ہو ۔ 

دمی کے ماہر سعول سرجن پیجاپور؟ کے متعاق ذرا اور محقیی کر لو۔ اگر قریت 


قیں حاشیبں صفحب ۲س) 
کا مصور ایڈیشن کے عنوان سے لکھا حو اکم کے دردار میں فارسی ترجمہ مصور 
تیار ہوا تھا ۔ اس میں اس کے عہد ىى مصوری کے ام ضروری پہلوؤںل پر بحث 
کی اور وہ اصل مصور خہ آج تک دربار جے پوری لائبربری میں موجود ے ۔ 
اس کے شائع ہوۓے پر اس کا ایک نسخہ آپ کی خدمت میں ارسال کیا غرضیکہ 
آپ کی طرف سے یہ اس کی رسید سے ۔ 

۔ سلاطین ہہمنی د کن کے سکوں پر محققین نے بہت کم لکھا ے ۔ ہاں ایک مفصل 
مضمون رسالہ اسلامک کلچر حیدر آباد دکن ہہم+ورع میں پروفیسر سپٹ نے 
لکھا جس میں کوشش سے سمام سلاطجن حوحخیہ کے سکوں کے موےۓے مم اں کی 
حریروں کے درج کے ہں ۔مکر پھر بھی محمد شاہه اولں کے سکے ھت مات 
ہیں ۔ میں نے قبلہ شیرانی صاحب کو کئی سو سکے |ن س۔لاطبن کے تائیے کے 
وہاں ہے لا کر دئے اور بہت ہی عجیب و غریب ان پر تحریریں اور تارئیہ 
وغیرہ درج ہیں ۔ کیوٹکں آپ کی یہاں تک رسائی نہیں تھی اس لیے آپ ہمیشہ 
لکھتے رے ۔ 

اس ژزمانہ می بیجاپور می ایک سے ہڈہ ڈاکٹر تھا جو ذمہ 8 علاج میں پٹ ہی 
ىاھپر اور مشہور تھا ہ۔ وہ انجکشن کر تا تھا ٢‏ در 2 مشنپوز تھا کہ پر صبضش 
جو مایوس ہو کر آنا ے وہاں ے صحت یاب ہ و کر چند یوم میں چلا جاتا ے ۔ 
چنامچں میں ۓ قبلہ شیرانی صاحب کو بھی ترغیب و مٹشورہ ديیا کی وە اس ہے 
علاج کرائیں ۔ شرط یہی تھی کہ میض کسی طرح علاج ک عادر بیجاپور 

(باق حاشیہ صفحہب مم ۲( 





۳م 









ے تو حا کر دریافت کرو ۔ جھ کو اب بعنی دسمیں سے دور۔ے اٹھتے لگتے ہیں 
اس سال می تک دورے اٹھتے رے ۔ اس کے بعد غالبا برسات کے ائر میں با 
ہوگئے ۔ اب دسمبر سر پر کھڑا ے اور میں کائپ رہا ہوں ۔ ۱ 


(رقیں حاشیہں صقحہ م+م+م) 

پھنج جاۓ ۔ ادھر شیرافی صاحب کا مض دمہ ھت ہی خوفناک صورت اختار 
8 چکا تھا ۔- جس کو میں حعوب جاٹثتا تھا کہ بی زیادہ ڈر اوکمہ مگریٹ پینے 
سے ہوا۔ جب شیراى صاحب لاہوور تشریف لاۓ تھے اس وقت بھی آپ مگراۓ! 
پیٹے تھے مگر سگریٹ بھی ''نظام““ جس پر مبر عبوب علی خان والد میر عژاں 
: نظا مز ہم آ5 7 7 3 تک ۔ 0 4 7 0 رس 
علی خاں نظام حیدر ارت و ہوی تھی ۔ایمەی پ امصری ۴م کو بین | 
کے سا خت عادی تھے اور انہر میں ان کے لے دہلی سے بذریعں وک ۔ بی ان ے 
خرچ پر منگواتا ىها اور جب آپ مضمون لکھنے بیٹھتے تو بلاشک ودا 
ے شار سگریٹ اپنی مەویت میں پی جائتۓ اور اس کا اندازہ ان ہے شمار کاوڈوں ] 
سے ہوتا جو وه ہر سگریٹ کے خمم ہوۓے پر اپئے قریب پہی فرش پر باقی کاوش ‏ 
کو پھینک دیتے - جب یہ سگریٹ رشحم“ ہ+ہسی سے ساٹ گے تو آپ ا 
گولڈ فلیک پینا شروع کیا اور اس کے ڈے بھی باہر سے آتے تھے اور یہیں سے ] 
آپ بخد کر کے کاق تعداد می کھاٹو لے جاے ۔ آپ کے پاس ایک مگریٹ ذیس : 
کسی دقیانوسی ژنائہ کا ولایت ہے خریداپوا تیا۔ جب گىر سے باہر جاے تو 

ان کے زمائه ہے وه بهرا ہواہمراہ کر دیا جاتا۔ غرضیکہ آپ کی ہماری ہاں 
سے شروع پویق ے ۔ ایک سرتبم كػاذ کر ے کہ آپ 8ے رض کا آغاز تھ 
اور ابھی سگریٹ آپ براہر پیتے تھے ۔ اتفاق سے لاہور میں میرے کرم فر۔ا 
قبلہ ڈاکثر عطاء اللہ بٹ صاحب علیىی گٹھ سے تشریف لاۓ ہوۓ تھے اور یہ 
اپنے عزیز خلیفہ عبدالحکم صاحب کے ہاں مقیم تھے ۔ میں ان ہے کااج جاے 
حقیقات کا ذ کر کیا اور ادھر جھے ان یىی ڈاکٹری سے 4ی عقیدت تھی ۔ میں 
ے ان ہے کہا چلے آپ کو شیرابی صاحب ہے ملاقات کرا دیں ۔ چنانیں اسی 
روز بعد از دوپہر میں ان کو لے کر بغیر کسی قبل اطلاع یا ملاقات کے شعرافی 
صاحب کے ہاں حسب معمول پہنچا اوروء بٹھے مضادن لکھ رے تھے زان ک 
نشمت ہمیشب فرش پر ہوتی تھی) اور اسی طرح سگریٹ بھی پی رے نھے ۔ 
ڈاکٹر بٹ صاحب ان کا اخلاق دیکھ کر پت عظوظ ہوۓ اور صرحوم شبراف ] 

طضصم 

صاحب جے کہتے رے کہ جھے آمد سے پہلے ٭طلع کر دیتے مگر جحب ڈ 2 

(باق حاشیہں صفحہ ٢۴٢٢۵‏ 


7 


۲۵ 
ایک بات یہ معاوم کیجیے کم چوئکهہ ان علاقوں میس سردی زیادہ ہویق ے 
یں مجھے دورے اٹھتے ہی اگر ایسے علاقہ میں مثلا مبی + کراچی یا دکن 


ہا وغیرہ جہاں سردی نہیں ہوق ؛ چلا جاؤں تو کیا یں دورے بند ہو جائیں گر 
ان کی شدت بند ہو سکے گی ؟ 


مانڈو کے خلجیوں' کے پیسے میرے پاس ہوں گے 7و سہی لیکن اب جھے 


کچھ باد مھیں ۔ چرحال جو فالتو ہوکا دے دوں کا ۔ عرصہ سے میں نے ان کو نہس 
رکھا سے ۔ 


خاں عہادر؟ پروفیسر عبدالقادر سرفراز کی خدمت میں میرا سلام عرض کیجے ۔ 


--۔ حًاتسک-ستشتےتےتےے ‏ چہ۱۰.س۔ ۹ى رس 


نہ حاشیبں صفحں مس پ) 


بے صاحمب نے ان کے دهھبے میں کوئی خغرانی حسوس کی تو خود بُود کپا کہ 
پروفیسر شیرانی صاحب تجھے اپئی نبض دکھائیے ۔ شیراقی صاحصب ہ۔وجہ ہو کر 
بیٹھ گئے ۔ ڈاکٹر بہٹ صاحب نے کچھ لمحات توقف کے بعد کہا کہ شیرانی 
صاحمب علاج بالکىی سہل ے اور وہ آپ ہی کے بس میں ے اور وە یہ ے 
کہ آپ سگریٹ پیٹا فوراً بند کر دیں ۔ حھے وہ تارح یا سنہ یاد نہیں ۔ شبرای 
صاحب نے ذرا ڈاکٹر صاحب کی طرف غور ہے دیکھا اور ان کو ڈاکٹر رٹ 
صاحب کا سنجیدگی ہے پہدایت کرئا اس قدر اثر پذیر روا کہ شعراقی صاحب ہے 
ق الفور اسی دم سگریٹ پینے کو خبر باد کہ دیا ۔ میں ان کی اس قوت ارادی 
داد دیتا ہوں ۔ پهر اس کے بعد اکثر مواقع آے گر شیرانی صاحب ے 
سگریٹ کو ہاتھ نہیں لگایا ۔ بلکہ بعض نےۓ کہا بھی کہ اس قدر جلدی بند نہی 
کرنا چاہے تھا۔ میں جب سمو رع کے دسمبر میں ٹونک میں آپ کے پان 
مقیم تھا اس وقت بھی آپ اکثر رات کو بیٹھ کر گزارے تھے ۔ 
مانڈو کے سلاطین خلجی کے سکے مہت کمیاب ہیں ۔ ان کے سکوں پر جو بھی 
کتبات ملتے ہیں وہ قریب قریب اسی رسم االخط میں ہیں جو آج بھی ان ک 
قدم عارتوں کے کتبات پر سے جو مانڈو میں ہیں ۔ چونکہ جھے دکن کالج میں 
ذرا حشق سے پڑھہاۓ میں ان ہے مدد ملتی تھی ۔ اس لیے میں نے اکثر شیرای 
صاحب ے ان کو مانکا جو ان کو رتلام وآاجہپر وغیرہ مقامااے ہے دستیاب 
ہی اوک تھا 
جناب خان بہادر پروفیسر شیخ عبدالقادر سرفراز مرحوم کا ذکر میں اپنی تترری 
دکن کالج پوئہ کے ضەن میں اوپر کر چکا ہوں ۔ وہ ہت خلیق انسان تھے ۔ 
ان ہے دوران قیام پونہ اکثر علمی معاملات میں استفادہ کا موقع ملا ۔ ان دو 
(باق حاشیہ صفحہ ۲۳۹ پر) 





۰۹ ؟ 


ان کے صاحبزادہ کا مض ون مکمل ہوا یا نہیں ۔ معلوم نہیں وہ مجھ ہے خا 

یا کیا ؟ بجھے دوروں نۓ دبا لیا تھا ۔ جواب میں ۓ دیر میں دیا تھا ۔م 

خط نہیں آیا ۔ کیا سچ مچ ناراض ہیں ۔ اس کمہخت حکم ضیاء القہ اس 

جضھے ناحق ان ہے ٹرمندہ کرایا۔ اس کے پاس کلیات انوری کا ایک ام 
میں نے اہے بار بار لکھا ۔ اس کے وعده پر میں ےۓے خاں بہادر کو لکم 
جیسے ہی وہ کایات میرے پاس پہنچا ء میں خدمت میں ارسال کر دورد 
کمیخت ے ‏ نہ جب بهیجا نہ اب بھیجا اور میں مفت میں ان ہے شرمۂ 
وہ حکم میری غوریوں' کے پیچھے آٹھ دس سال سے پڑژاہوا تھا۔ جهلا کم 

بھی انکار کر دیا اور اب عرصم سے خط و کتابت بند ے ۔ ٹونک می 28 

ملنے چاہیے تھے ۔ بدقسمتّی سے اب یہاں کچھ نہیں ب لتا ۔ بجھلے دو سال سے 

کچھ نہیں خریدا ۔ معلوم ہوتا ہے کم کتابیں نہیں رہیں ۔ 

ایک بات اور رہ گئٔی کد‌اگر یب اس ثابت ہو کی علاج ہو سکتا 
اہو گا شر هرسی ای عم سی سے ای ون تی غاب ڈاکی مامت 
جھے لے جانا پڑے گا" ۔ کیونکہ میری ایسی حالت نہیں رہی کہ تنہا 
سکوں بالخصوص ایسا لمبا سفر ۔ یہ بھی یاد رے کہ صرف نومبر ہی او 

ے جس میں میں سفر کر سکتا ہوں ۔اگلے سہینہ میں سردی کی شدت ہو جا_ 

(رقیہ حاشیں صفحب ۲۳۵) 
بہت ہی خلیق ء مسمان واز ؛ فاضل اور متواضع پایا ۔ خاص کر فارسی 
وہ یگانہ رورگار تھے اور ساتھ ہی شیراى مرحوم کی علمی تعقیقات کے بب 
تھے جن کا ذ کر انھوں نے اہی تالیف انگریڑزی ”'فہردت مخطوطات فار. 
یونیورسٹی““' میں کیا ہے ۔ مرحوم کے علامہ شبلی سرحوم سے بھی صراسم 
ان کا لڑکا شیخ عبدالحق ایک مقالہ ”انوری'““ پر لکھ رہا تھا جس 
شبرانی صاحب کو لکها کرے تھے ۔ پروفسر شیخ مرحوم دکن ؟ 
پروفیسر رے جہاں کبھی سید سلیان ندوی بھی رہ چکے تھے اور ر 
اس کااچ میں پا کستان وجود میں آے سے پیشتر ریڈر تارج تھا ۔ 
شیخ صاحب نے , و دسمہر ۲ن۹ ۱ء کو پونہ میں انتقال کیا ۔ 

١‏ شبراىی صاحب کے محموعہہٴ نوادرات میں چیی کی غوریوں کی کاق تەداد 
بہت ہی عجیب و غریب تھال قسم کے رکاب سے تھے جس میں شیرانی 
اکثر آم وغیرہ ر کھ کر احباب کو کھلایا کرتے تھے ۔ 

×۔ میں مے تمام انتظام کر لیے تھے اور غود ٹوئنک ہے شیرانی صاحب کو لا 
لیے بھی طے ہو گیا تھا مگر یہی کمپنا پڑے کا کم خدا کو ہی منظور : 


ے۲۳ 


ہیں دس قدم بھی نہیں چل سکوں گا۔ 
طلحہ' کی پہلی زوجہ صاحبہ کا انتقال ہو گیا ہے ۔ اب انھوں نۓ حیدر آباد دکن 


١۔‏ مولانا سید طلحد راقم کے استاد ہیں جن کہ فیس صحبت سے عرق علم و ادب 
کی طرف رمحبت ہوئی اور انھیں کی بدولت صرحوم شھرانی صاحب سے اول ملاقات 
ہوئی تھی ۔ سنتے ہیں کہ آج کل سید طلحد صاحب مدینہ منورہ میں کسی تالیف کی 
تیاری کے ضمن میں مقمم ہیں ۔ آپ اس ہے قیل اوریئنٹل کااج لاہور میں پروفیسر 
بھی تھے ۔ آپ سید احعد بریلوی _کے خاندان ہے ہیں [سید طلح۔ صاعب کا بتارع 
ن۵۔ ستمہر .ے۹١ء‏ کراچی میں انتقال ہوا (ستب)] 

آپ کی پہ لی زوجہ جناب حکم سید عبدالحی ناظم ندوە؛ لکھنؤ کی ہمشعرہ 
تھیںء جو آج بہت بڑے مصنف عری کتب (ازبماامخواطرء وغیرہ شار ہوے 
ہیں [سید عبدااحبٔی صاحب ىی وفات ہ۔فروری ۳+ہ+,ورعء کو ہوئی۔ (سصتب)] 

شیرانی صاحب کے تعلقات ان کے خاندان ہے عقیدت مندانہ لھے اور کمہا 
کرہے تھے کہ ہہارے بزرگ سید صاحب کے ہحراہ ہی ٹونک میں تضریف 
لاۓ تھے ۔ 

ایک دفعہ میں اور شیرانی صاحب ناگ پور کے راستب سے حودرآباد دکن 
جا رے تھے ۔ آپ ے فرسہایا کہ جب بھوپال آے کا غیال رکھنا ۔ رات کے 
قریب ۔ م بے کاڑی جب پہنچی تو میں ے عرض کر دیا کہ بھوپال 1 گیا 
ے۔ آپ نے اترے کا حکم دے دیا ۔ ہم اتر بیٹھے ۔ساماں کو ڈسی طرح 
اسٹیشن پر رکھ وک +م شہر کو ہو لیے ۔ فرساۓ لگے کہ یہاں کسی طرح 
سید زببں صاحب جو سید طلحہ صاحب کے بڑے بھائی ہیں ان کی بلاش کرو ۔ 
رات کا وقٹ پھر غیر شہر جس کے لی کوچوں بازاروں اور کسی دیگر انان 
کو جانتے نہیں ۔ آخر ہم نے سوۓ ہوۓ لوگرں سے پوچھنا شروع کیا ۔ اتفاق 
سے کاق دیر کے بعد کسی ۓ کے۔ دیا کی ادھر کو جائیے ۔ تو میں نے سید 
زببر صاحب کا ام لے کر بلند آواز سے پکارنا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ 
گھومتے بھی جاۓ تھے اور لوگ بیدار ہو کر سخت سست بھی کہ دیتے 
تھے ۔ آخغر صبح ہوۓ کو آ گئی مگر سید زبیں صاحب کا کچھ پتہ نہیں چلا ۔ 
ایک کوچہ میں پہنچے تو کسی ے کہا کے ساتھ کے موژ پر جو ان ے وہاں 
آواز دیجے ۔ چنامچہ ان کا مکان مل گیا ۔ وہ خود حیران ہوۓ کہ کہاں سے 
آگئے ۔ جب ہم ان کے دووان خانہ میں داخل ہوئۓ تو ان کے بے بھی تھے ۔ 


جھے کہنے لکے کہ ان کے مبجوں کو دس روے دے دو اور معذرت کی کہ میں 
(باقق حاشیہ صفحہ ۳ پر) 








۲٢۸ 


جا کر اور تکاح کیا ہے اور مع نی بیوی کے لکھنؤ میں رہتے ہیں اور غیریت ے 
ہیں ۔ جھے اس قدر معلوم ے ۔ 

لو بھٹی آج تو میں نے نمہیں لمبا چوڑا خط لکھ دیا ے ۔ وہ سکب جلد بھیچ! 
دو ۔ کاإغذ می رکھ کر اور کئی اچھے اچھے دکنی اور سکے اس کے ساتھ ملا کر 
کسی ڈبیا میں بند کر کے اور کپڑے میں سی کر احتیاط سے بھیجنا ۔ بڑے بوڑھوں 
کو جو لڈذر دی جااۓ بہت اچھی ہوئی چاہیے ۔ والسلام 

اس ى قیمت بھی لکھ دینا ۔ 

محمود شبرانی 

اس عجیب و غریب؟ امکمل فرمان کے متعلق آپ کی جنی زبان میری سمجھ 
میں نہیں آئی بہر حال آپ کی طرف سے اطلاع معلوم ہوئی ے ۔ شکریہ ۔ والدعا 

مبری صحت می سے اکتوبر تک اچھی رہی۔ اکتوبر میں دو سرتہہ ملیریا 
بخار آیا ۔ اس سپیئہ میں تیسری مرتبہ پھر آیا ے ۔ ے حد کمزور ہو گیا ہوں ۔ 


(۹) 


م ۔ شش 


سہندی باغ ۔ ٹوٹک راجموتانہ 
ہ۔ جنوری ۵م۱۹ء 
چات ۶ا ٹر ساس 


(بقیں حاشیں صفحہ ے۲۳) 
کچھ لا نہیں سکا اور میں حیران ہو رہا تھا کہ رواداری (وضعداری؟] کا یہ عاام 
ے ۔ باوجود اصرار کے ان کے ہاں ہانی تک نہی پیا اور قروب ایک گھنڈہ 
بیٹھکر ہم بازار میں آ گئۓے اور پراۓ سکے تلاش کرتے رے۔ آخر ہم گھوم کر 
ریلوے اسٹیشن پر آ گئۓے اور قریب دس گیارہ بجے پھر کاڑی میں سوار ہو کر 
ہم حیدر آباد کو روائد ہو گئے ۔ کاڑی میں فرماۓے لگے کب میں ان کو ملے 
بغیر یہاں ہے گزرنا ہس چاہتا تھا ۔ ان سے قدیج سراسم ہیں اور سید ہی ۔ 

و۔ ایک سکہ کی اطلاع دی اور کچھ ان ے استفسار بھی کیا۔غرض کب آپ کا 
ذوق وشوق اس قدر تھا کم باوجود ہیاری آپ ہمیشہ نبٔی نی علمی اشیاء ک 
تلاش میں رہتے ۔ 

م۔ اس زمانە میں جھے ایک فرمان پر ایک مضمون لکھنے کا اتفاق ہوا جو ہونہ 
دشفتری سے دستیاب ہوا تہھا۔ اس کے چند الفاظ پڑھے نہیں جاے تھے ۔ ان کق 
طرف اشارہ ے اور وہ انڈین ہسٹاریکل ریکارڈ کمیشن کے جلسب اودے پور ک 
روئداد مم ۱ء میں پورا طبع ہو چکا ے ۔ 

س۔ آپ کا یں خط بجھے ہونہ میرے مکان م/م بی جی روڈ پر ملا ۔ 





۲۰۹ 


آپ کا نوازش نامہ بصورت کارڈ موصول ہوا۔ الور کے اسخہ واقعات' بابری 
کی بابت جب تک اپنی آنکھ ہے ئہ دیکھ لوں کچھ نہیں کہ سکتا مگر ان سہروں 
اور سنین کی موجودگی میں آپ کو اس کی اصلیت میں شب کرنے کا حق نہں۔ 
عبدالرحم (خان خاناں) کہ فارسی قرجمم کے علاوہ واقعات کا ایک اور فارسی ترجمه 
بھی ے جو اس قدر مشہور نہیں ہوا۔اگریہ وه ترجمد نہیں ہے تو پھر ایک 
نیسرا اور معاصر قرجمہ ے جو اس وقت ترکی کے ساتھ ساتھ ہوتاگیا اور جس کو دئیا 
بھول گئی ے ۔ نسطہ تاریخی نقط!* نظر ہے نہایت دلچ۔پ ے۔ على الکاتب اس عہدکا 
خطاط ے ۔ میرے پاس اس کی خطاطی کے نموے لندن میں تھے ۔ 


ر۔ انڈین ہسٹاریکل ریکارڈ کمیشن کے جلسم منعقدہ اودے بور کے موقع پر ایک 
مائش بھی حسب معمول ہوئی جس میں تاریی دستاویز وغیرہ پش کے گۓے 
جس کا ذکر میں نے بجھلے خط کے حواشی میں کیا ے ۔ اس مائش میں ااور 
ریامت کے مہاراج کے کتب خائنہ خاص یا ءعجائب گھر سے بھی چند علمی نوادر 
آاۓ تھے ۔ ان میں ایک قلمی نسخہ وواقعات باہریء کا بھی تھا جو ےم8ھ کا 
لکھا ہوا تھا ۔ یعئی یہ وہ زىائہ تھا کہ ابھی بابر زندہ تھا جیسا کے مندرجہ ڈیل 
ترقیمہ سے واضح ے : 

ھذا الکتاب المسمی به تڑک واقعات بابری حسب فرمان واجب‌الاذعان 
شاھزادہ عالم و عالمیان ےمد زادۂ جہان و جہائیان عمد هابوں طلع امہ نر 
اقباله و ش وکته ف یوم السلخ من شیر جادیالثانی سنہ سبع و ثلائون وتسعايه 
من الھجرة ہفضله و حسن توفیقه بیدالعیدالضعیف علی الکانپب غفر اللہ ذنوبه صورت 
اتمام و طریق اختتام یافت -> 

جب ہم تے اے منمائش میں دیکھا تو سب میں ایک حیرانی پیدا ہوئی ۔ان 
اشیاء کو ریاست الور کے عجائب خائنہ کے سہتمم مسٹر چوئی لعل لاے تم ۔ 
ان کی بدولت اس مصور نسخہ کو عمدی ے دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ اگرچم بہ 
نسخب اس ہے پیشنر نسخہ' ااور کے نام ے مشہور تھا مگر اس کی حقیقت پر 
کم توجەہ دی گی تھی که کیا کوئی نسخہ واقعات فارسی زبان میں باہر ک 
زندی میں بھی موجود تھا؟ کیوٹکہ عام طور پر یہ زبان زد ے کہ وافعات تا 
فارسی ترجمہ ترک زبان سے عبدالرحم خاتخائاں نے کیا تھا جیسا کں شیرانی 
صاحب کے اپنے الفاظ ہے بھی واضح ے چنانچہ شیرانی صاحب کے اسی ادارہ 
اسلادک کلچر حیدر آباد دکن میں جولائی ہمپ۹ہںء میں لکھنے کا اتفاق ہو 
جس کے یہاں اعادہ کی ضرورت نہیں ۔ 


٣م.‎ 


میں کپء_ چکا ہوں کہ مالویوں' کے مسی سکے جو ممرے پامر فالتو ہوں کے ۔ 
ان کے دینے میں جھےدریغ نہیں ‌اور مالودوں پ رکیا منحصر ے اور سکے بھی دے سکتا 
ہوں ۔ لیکن یہ بات آسی وقت ہوی جب ڈاکٹر صاحب یعی ڈاکٹر (عبدا) چغتائی 
یہاں تشریف لائیں ء سکے لے جائیں اور خربوڑے مفت میں کھا جائیں ۔ رہی تارب 

شتد؟ نولکشور اڈیشن اگر وہ آپ کو نہیں ماتی تو میں اپنا نسخد دے دوں کا ۔ 

7 ٤ہ‏ ةعصی+اہ5 ط)٣‏ ٤ہ‏ تزجعماہ:؛٤:35۸‏ 3 دد عدماہ) ع52٢‏ ء از یلسن رائٹ 


ج۔ مالوہ کے سلاطین کے تائبے کے سکوں کے متعاق یچھلے خط میں تحریرکر چکا ہوں ۔ 

۔ گلشن ابراہیمی یعنے تارم فرشتد فارسی مطبوعہ کسی قدر نایاب ے اس لے 
میں ے آپ سے درخواست کی کہ کہیں ہے میسر آجاۓ ۔ 

٣۔‏ یہ کتاب سکوں پر شبرائی صاحب کے پاس اسی زماۓ سے آ گئی تھی جب یہ 
شائع ہوئی تھی ۔مگر جم ۹٤ء‏ میں جھے معلوم ہوا کہ گور فنمنٹ آف انڈیا محکمہ 
آثار قدمہ ۓ اس کی قیمت مبلغ دس روید کردی ہے جس کا ایک انسخد میں 
ے خود براەراست اپنے ایک دوست مسثر فتح محمد کی معرفت غرید کیا جو 
اسی زمائہ میں شعبہ فروغت کتب انڈین گور ہمنٹ میں ملازم تھے اور اسی لے 
میں نے اسی وقت قبلہ شیرافق صاحب کو بھی مطاغ کیا جشھوں نۓ اسے مباغ 
تیس روپیں پر خرید کیا تھا اور شیرانی صاحب کی خواہش تھی کہ ان کو 
دیگر کتب متعلقہ سکم جات کو بھی اس طرح کم قیمتوں پر مہیا کر دی 
جائیں جو میرے بس سے باہر تھا ۔ یلسن رائٹ کی اس کتاب پر شیرائی صاحتب 
ے اپنے طور پر ایک تبصرہ بھی لکھا تھا جو کافی طویل تھا اور اسے انھوں ے 
ایک تعمبری غدمت تصور کرےۓے ہوۓ مولف مسٹر رائٹ کی خدمت میں بھی 
ارسال کر ديیا تھا جسے میں ۓے خود پڑھا ے۔پیهر اس نے اس کا جواب 
بھی شیرانی صاحب کو دیا تھا جس میں اس ۓ ان کی عنت کی داد دی تھی اور 
لکھا تھا کب واقعی مجھ ہے بعض امور میں سہو ہوا ے ۔ واضح رے کہ 
سکوں کے معاملہ میں شەرانی صاحب ے تھوڑے ہی عرصہ میں ہبوت اعلول پایہ 
کی معلومات حاصل کر ی تہھیں اور وہ سکے سوئۓ ء چاندی کے ومسی جمع 
کے کہ انسان حعران رہ جاتا ے ۔ ان کی ایک جھلک اوریٹنٹل کالج میگزبن 
کے صفحات ( وع وغبرہ) ہے میسرآ سکتی ے۔ راقم ۓ اکثر آپ کو 
جبور کیا کہ اپنی معلومات کو کسی طرح قلم بند کر دیں جس کی نوبت نہیں 
آئی مگر پھر بھی انھوں نۓ ابتدائی اسلامی مسکوکات پر ایک مقاله اوریئنٹل کااج 
میگزین میں آخر لکھا ۔ آپ کا مام جموعد سکم جات کو پٹنہ کے ایک مارواڑی 
مسثر جالان ۓ خریدکر لیا تھا ۔ یہ اطلاع مجھےان کی وفات کے بعد بااواسطہ ملی۔ 





۰۲۰۲۴۹ 

ع میں میں ے دہلی سے بقیەمت سبلغ تیس روپیں گور نمنٹ پریس ہے غخریدی 
آپ اس کی ٥٤٥٥ء‏ قیمت دس روپیں بتاے ہیں ۔ یس کیونکر ہو سکتا ے ۔ 
پنکانی کے زسائہ میں کور ہمنٹ نے کیا بجائۓے بڑھاۓ کے قیمتیں گھٹا دی ہیں ۔ 
ایسے ہی با خبں ہیں تو سہربانی کر کے لاہور میوزیم کے مسکوکات سلاطن 
کی فہرست جو وھائٹ ہیڈ کيی تالیف ے ممرے لیے بہم پہوعائیں ؛ قیمت میں 
دوں گا ۔ جھے اس کی ہر وقت ضرورت رہتی ے ۔ وہ آ کسفورڈ یویورسی 
کی مطہوعات سے سے ۔اسی طرح مسکوکات پر اور فہرمتوں کک بھی ضرورت 
مرے پاس کلکتم اور لکھنؤ کی فہرستیں ہیں ۔ اور فہرستوں کے نام بھیج دیجے 

ہیں دیکھ سکوں کہ وہ میرے کام کی ہیں یا نہیں ۔ والسلام 


حمود شعرافی 


)ے( 


مہندی باغ ۔ ٹونک راجھوتانہ 

۲ سی ۹۵ء۶ 

پ کا کارڈ پہنچا یاد آوری کا شکریں۔ نیلسن' وائٹ کی کتاب مبرے پا 
ے مغ ے وہائٹ ہیڈ کی کتاب٢‏ کے واسطے لکھا تھا ۔ کچھ گیا یا نہیں ۔ 
کا کیا کروں ۔ ایک رس کہ مہرے لیے کاق ے ۔ میرے لے ہوٹا آنا اپ؛ 
ای دشوار ہو گیا ے ۔ مبری صودت اب اور زیادہ گر کی ے ۔ سفر کرنا 
اممکن ہو کیا ے ۔ میں نے آپ ہے سکوں* کا وعدہ کیا تھا کہ آؤ لے جاؤ . 





+ کا یں خط بجھے پولہ میں مکان کے پتہ ملا اور یہ آپ کا آغری خط ہے ۔ 
یسن رالئٹ کی کتاب پر میں نے پچھلے حط کے حواصی میں مفصل لکھ دیا ے ۔ 





کتاب بھی وہاں میسر نہیں آئی ۔ 

ے آپ کی حخەمت میں لکھا کہ آپ کو کسی طرح اپنے ہمراہ پونا بیجاہور 
. ڈاکٹر ہے دم کا علاج کراےۓےک غاطر لاۓ کے لیے میں آ رہا ہوں مگُر 
ہ+اس وقت کسی کے ہمراہ بھی سصفر ہے گبھراے تھے اس لیے یں مسُورہ بوں 
کر ہوا ۔ 


اں پھر مالوہ کے سلاطین کے تانیے کے سکوں کی طرف اشارہ ے ۔ 





۳ں 


آج کل خربوژڑوں' کا موسم ہے ۔آےہوتوآ جاؤء ابھی میں زندہ ہوف ؛ بعد میں 

مہیں یہاں کون پوچھے گا۔ میں ے فرشتہ؟ کا وعده کیا تا وہ آپ کے لے 

بمد امانت موجود ہے ۔ پارسل بنا کر اس کا بھیجنا مجھ سے نہیں ہو سکتا ۔ آؤ اور 

لے جاؤ۔ 

مبری صعت پہلے ے بہت زیادہ غراب ہو گئی ے۔رات کو بارہ٣‏ بے ہے 

پانبی لگ جاتی ے ؛ صبح تک لی ری ے۔ بیٹی کر گزارہ کرنا پڑتا ے۔ 

لیند نہیں آئی ۔ ایک آدھ دفعہ دورہ بھی پڑ گیا ے ۔ پرسوں پڑا تھا ۔ آپ کے متعلی 

جھے مولانا عبدالحق صاحب ۓدل ی سے لکها تها کی عیدائہ کا پوئب میں عرصہ' 

حیات ختم؟ ہو رہا ہے اس کے واسطے کیا کام تحجویز کیا جاۓ۔ پھر آثارالصتادید' 

کے نئے ایڈیشن کے واسطے لکھا تھا ۔ مہں نے اس را ۓ میں ان سے اتذاق کیا ۔ 

و آپت کۓ غریوزوت کا ذ کر کر کے اوک طز لالے ادیا کی یں کونک آبرت: گر 
ان ے مل بھی لوں اور خربوزڑے بھی کھا جاؤں ۔ ڈوٹنک کے خربوڑے دنیا بھر 
میں اپنے اوصاف میں ضربالمثل ہیں۔ شیرائق صاحب نے اکثر ٹولک سے 
خربوزوں ‏ کے ٹو کرے منگوا کر احباب میں تقسم کے اور ا کثر احباب کو 
وہاں بلا کر کھلاۓ ؛ جن میں قبلہ مولوی عبدالحق جیسے احباب شامل ہیں ۔ 

ہہ تاریخ فرشتہ کی طرف اشارہ سے ۔ 

+۔ جب میں بتارج ے۱ دسمجر مہ ,ھ ٹونک میں آپ کے ہاں مہان تھا میں ے 
دیکھا تھا کہ آپ کی یں حالت پچھلے حصہ شب میں ہو جاتی تھی ۔ اگرجس اس 
رات یہ واقع نہیں ہوا ۔ شاید اس وجہ ہے آپ جھے اپنی قدع اسشٗیاء کةب وغبرہ 
شہایت انساک ہے دکھاے رےے اور ہمہ تن مصروف رے ۔ 

ہھ۔ پونہ کے دوران قیام میں بعض حالات ایسے ہو گئے تھے جن سے معارم 
ہوتا تھا شاید جھے وہاں زیادہ ٹومہرۓ کا موقع نہ ملے اس لیے قبلہ مولوی صاحب 
کو لکھا کیونکہ ان کی دیرینں جویز تھی کہ سرسید احمد خاں کی کتاب 
آثارالضادید کے اؤ سر نو سص‌تب کیا جائے اور دہلی کے تعام اسلامی آتار قلمه 
کا پورا جائزہ لیا جاۓ ۔ اسی ضمن میں قبلہ مولوی صاحب سے بالتفصیل خط و 
کتابت بھی ہوئی اور اتھوں ۓ قبلہ شہرانی صاب صرحوم سے بھی مشورہ کیا۔ 
پھر مولوی صاحب سے مع میں مل کر بھی معاملد فہمی ہوئی حالانکه 
انھوں ۓ جھے ایا آثارالصنادید کا وه نسخد ارسال کیا جو اول نسخب ہےے؛ء 
کا مطبوعہ تھا ۔ ادھر میں ۓ اس کام کی اہمیت کو مدنظر رکھ کر مطالعہ بھی 


(باقی حاشیہ صفحد ہم م پر) 





۱ 
٦ 
٤ 
ُ 
۱ 





۳ ؟ 
ابراہم' اور ندوی' صاحب تو جیسا تمہارا گان تھا نہیں آاۓ۔ دولوں ۓ 
مرے آخغری خطوں کا جواب تک نہسں دیا ۔ ابراہم صاحسب کے بھائی صاححتے ۳۴ 
کے واقعہ وفات کا جھ کو سخت افسوس ہوا۔ آپ میری طرف ہے عذر خواہی مہرنانی 
ٹر کے لکھ دیجیے ۔ میں عنقریب اگر زنده رہا تو صاحب فراش ہو جاؤں گا۔ چلنا 
إ پھرنا تو ویسے ہی بندہے ۔ آپ کے کام کی کوئی کتاب اگر آئی تو میں وید 
ر کھوں کا ۔ والسلام 


حمود شعراقف 
مکرر آنکہ میں آپ؟ کے پر خط کا جواب دے چکا ہوں اس لے آپ کی شکایت 
ناجاڈز ے ۔ 
فقط 


شروع کر دیا ۔ اور اب یہ خیال ہو ہی رہا تھا کہ دہلی کے ان آثاروں کا مشاہدہ 
گرسی کی چھٹیوں میں کتاب کے مطالعب کے ساتھ ساتھ کیا جاۓ مگر اسی 
ائناء میں پا کستان وجود میں آ گیا اور ید ممام کام بونہی کا دونھی رہ گیا ۔ 
قبلی مولوی صاحب نے ہماع میں (جب لاہەور تشریف لاۓے) وه اسخد 
آثارالصنادید جو میرے پاس امانت تھا خود مستقر پر آ کر لے گئے اس لیے یہ 
کام اغہام نہیں پا سکا۔ اب سنتے ہیں کہ کئی قدی آثار اسلامیں دہلی مٹ چکے 
ہی یا مٹاۓ گئے بی ۔ 

,ام ا ہر دو پروفیسروں کے متعلق راقم اہنے غطاورل کے حواشی کے ٹیب 
لکھ چکا سے مگر شیخ ابراہم ڈار ايم ۔ اے (ھنجاب یوئیورسٹی) کا انتقال پر 
ملال بتارخ ہ۔ سی ہورع کو بس حیثیت پروقیسر اہاعیل یوسٹتب کااح 
جوکشیوری ء بمبئی ء عقام باندرہ واقع ہوا ۔ مرحوم بہت بڑے اوصاف کے مالک 
تھے بلکہ کئٔی حالات میں بحسن بھی تھے ۔ 

٭۔ شیخ ابراہم ڈار کے ایک بھائی شیخ محمد یامین ڈار کا انتقال بتارم ۱۰۔ اپریل 
ھ۵م۹ ؛ء ہوا جس کے لیے قبلہ شیرانی صاحب ۓ جھے تعزیت ناسہ لکھئے کے لیے 

لکھا ے ۔ غرض آج بہت ہے احباب مرحوم ہو چکے ہی ۔ 

م۔ یہ ایک طرح کی پیشین گوئی تھی کہ اب آپ کا کوئی خط :نہیں آے کا وپوت 
ایسا ہی ہوا ۔ حتول کہ آپ کی وفات کی اطلاع پونں میں ملی اور اس روز صبح 
صبح ابھی نماز سے فارغ ہو کر بیٹھا ہی تھا کی کسی حادثئہ سے عینک ٹوٹ 

گئی اور اس کے فوراً بعد جو غط ڈاک ہے وصول ہوا وه آپ کی وفنات ک خبر 


تھی جو تجھے صحوم پروفیسر ابراہم ے دی تھی سے اوپر 8ج کردیا گکٍِ ۔ 


ہنام ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان' صاحب 


مہندی باغ ٠‏ ٹونک راجہوتائم 


ہ۔ہستمجر ۵م ۱١ے‏ 
جناب من 


آپ کا کارڈ؟ موصول ہوا ۔ جواب دیر میں دے رہا ہوں ۔ میں بہاں جگل مر 
پڑا ہوا ہوں۔ کتابوں ہے دور ہوں اس لے حسب دل خواہ جواب لہ دے مم 
نہ دے ستتا ۔ 

خالد بن ربیع کو جو میں نے مال لکھا سے اس کا ماحذ کلیات انوری ے ۔ 
انوری کے ہاں اس کے حق میں کوئی نظم با قطعہ ے ۔ جب حسن غزنوی بھی اے 
مالی لکھتے ہیں تو اس کا مال ہونا بالکل درست ثابت ے ۔ 

ترکیب بند وترجیح بند کے واطے آپ دواوبن م:وچہری دامغافی ء قطران 
تمریزی و مسعود سعد سان دیکھیں۔ لبابالالباب پر بھی نظر ڈال لیں۔ حدابق ال-حر 
رشید الدین وطواط میں شاید ککہیں ذکر آ جاۓ۔ اگر ان کتابوں میں ند ملے تو 
سمجھ لیجے کہ یہ صنف نظم قدج نہیں ے ۔ دوسری صورت ان کی سراغ رسای یق 
کتب لغات و کتب معانی و بیان میں ۔ ممکن سے کوقیق مصنف ان کی تاریخ دے دے 
سید حسن کا زمانہ کافق قدیم ہے ۔ جب ان کے ہاں موجود ے تو پھر آپ زیادہ تلاش 
نہ کیجے ۔ قطران اور منوچہری کو دیکھ لیجے اور بس ۔ 

اہوالقاسم قوامالدین کے واسطے آپ سلجوقیوں کی تارج دیکھیے ۔ بجھے اتنا معلوم 
ے کہ سنجر کے کئی وژیر ہیں ۔ وزیر کا نام آپ ناصر بن حسین مان لیجیے ۔ تجمالدیں 
اور قوامالدین کے واسطے میں کچھ عرض نہیں کر سکتا۔ ایسا بھی ہوا ے کہ ایک 


و۔ ڈاکٹر صاحب موصوف آج کل سندھ یونیورسٹی کے شعبہٴ اردو کے صدر کی حیثیت 
سے سبکدوش ہوۓ کے بعد حیدرآباد (سندھ) میں گوشہ نەینی کی زندگی گزار رے 
ہیں ۔ شیرانی صاحب مرحوم کا یہ خط آپ نے عطا فرمایا ے - (متب) 

ہ۔ یم کارڈ غلام مصطفول خاں صاحب ے امراؤتی (برار) ہے مء۔ اگست ئمءے کو 
لکھا تھا جہاں موصوف کنگ ایڈورڈ کالج میں اردو کے استاد تھے اور ان دنوں 
سید حسن غزلنوی (م ہٹ۵٘ھ) پر تمتیقی کام کر رے تھے ۔ اور اسی ضمن میں 
شمرافی صاححسب ہے چند استفسارات کے تھے ۔ زیر نظر خط ان کے جواب میں 
قلمی ہوا ۔ (مستب) 

۔ شیرانی صاحب ان دنوں دریاۓ بناس کے کنارے انی زرعی اراضی پر عزات 
نشین تھے ۔ (ستب) 





ہی شخص کے دو دو لقب بھی ہوۓ ہیں ۔ اگر میں آپ کی جگت ہوتاء سید حن کی 
معاصر شپادت ى بنا پر ممالدین ناصر حسین اختیار کر لیتا ۔ 
صدر میں تعمیم بھی ہے اور تخصیص بھی ۔ صدر الوزراء؛ صدر کہار ت رکیبیں 
وغیرہ عام طور پر ملتی ہیں لیکن صدرہ قاضی اور قاضی‌القضاة (قاضیوں کے افسر) کے 
واسطے بھی خصوصیت کے ساتھ آتا ے ۔ انوری : 
قطعة صدر اجل قاضی قضاة شرق و غرب 
آنکہ بر عالم نفاذ او قضای دیگر است 
ایک مشہور قطعہ ے : 
ز قریات هھمدان شخصی بر آمد کہ قاضی شود صدر راضی تھی شد 
بہ رشوت خری داد تا گشت قاضی اگر خر تھی بود قاضی نمی شد 
اس قطعہ کا پہلا مصرع نجھے یاد ئہ رہا اس لے جو کچھ لکوا ہے ضرورتاً لکھا ے ۔ 
باق مصرعے درست ہیں ۔ صدر اعظم اور صدر جہاں جیسی ت رکمبیں بھی زیادہ تر 
قاضیوں اور ان کے افسر کے لیے استعمال ہوق ہیں اور وژرا کے واسطے بھی ۔ رودکیق 
ے اہوالفضل بلعمی کے حق میں کہا ہے : 
صدر ججہہان جہپان همب تاریکے شب شدەٴ امت 
از بہر ما سپیدۂ صادق ھہمی دمی 
مصرع : صدر باعزت و بامرتبہ عبدالجبار 
میں صدر زیادہ تر قاضی یا افسر قاضیان کے مفہوم میں معلوم ہوتا ے ۔ 
جھے افسوس ے کہ میں آپ کی اس بارہ میں کوئی امداد نہ کر سکا ۔ والسلام 
حمود شعرانىی 


بنام ڈاکثر صادق حسین' صاحب 
سہندی باغ ۔ ٹوٹک راجہوتائہ 
یکم جولای سنہ مم۱۹ء 


مائی ڈیر ڈاکثٹر صادق 
-١‏ ڈا کٹر صادق حوفث صاحسب (ایم۔ ہی ۔ تی ۔ ایسں) لاہور میں شجرانی عصاحسب کے 
فیمەلی ڈاکٹر تھے ۔ آپ دل عمد روڈ پر اپنے ان ×طور منرلء می مطب 
فرماے ہیں ۔ 

+ج۔اکتوبر م .وع کو تولد ہوۓ۔ ۱۹۳۳ء میں ایم۔ بی۔ بی ۔ ایس میں 


کامیابی حاصل کی ۔ آپ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے بڑے سرکرم رکن رے 
(باقی حاشیہ صفحد ہم ۲ پر) 














۲۹؟ 


آپ کے دوٹو خط اور دوئو کتابوں ”مل التشخیص؟! اور 'ہارے ہندوستانی 
مسلإان “۲ کی وسید اور شکریں قبول کیجے ۔ کعابیں ایسے وقت بہونچیں جب میں دم 
کے دوروں میں مبتلا تھا ۔ ساتھ ہی دہے کی جرمن ٹکیوں اور نسخے کا بھی شک رگزار 
ہوں ۔ ٹکییں اور نسخہ ضرورت کے وقت استعال کروں کا اور پھر آپ کو لتیجے ے 
اطلاع دوں گا ۔ میری حالت مختصرا یہ ے کہ اول اول تو مجھے دھوس اور ریل کے 
دھویں ہے عام شکایت تھی لیکن اب تو موسمی تغیر بھی دموں کا محرک بن جاتا سے ۔ 
مثال اولوں کا گرناء ٹھنڈی ہواؤں کا چلنا ۔ بلکه بعض وقت تو خا ی آندھی سے بھی 
طبیعت غراب ہوتنے لگتی ہے ۔ قصد ختصر ہر موسمی تغیر ہے مجھ پر کم و بیش اثر 
ہوےۓ لگتا ےے ۔ چھلی سردیوں ہے باقاعدہ دورے پڑنۓ لے ہیں ۔ سردی میں ہیں 
کوئی ڈھائی تین سہینے صاحب فراش ربا اس ائنا میں متعدد مرتقبہ دورے پڑے ۔ 
جب زیادق ہوے لگی تو جنوری میں علاج کے لیے جے پور جانا پڑا ۔ میں بیس روز 
براہر ہسپتال میں رہا۔ داخلے کے بعد صرف ایک دورہ پڑا جس کو بذریعۂ اسجیکشن 


(بقیں حاشیں صفحہ جم م) 
ہیں۔ سنے ی۔ہ۹۵ رع میں اس کے صدر تھے ۔ ایحجمن حمایت اسلام ہے بھی ان کا 
گپرا تعلق رہا ے ۔ پاچ سال تک طبید کالج لاہور کے پرنسپل رے ۔ آج کل بھی 
انجہمن کی طبید کالج کمیٹی کے صدر ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب کی ساجی غدمات بھی 
قاہبل قدر ہیں ۔ کوئٹے کا زلزلہ ہو یا ےمء کی قیامست صفرعل موصوف تے ہمیشہ 
بڑی جانفشانی اور غلوص کا مظاہرہ کیا ے ۔ ڈاکثر صاحب کی ایک بڑی خدمت 
یہ ے کہ آپ نے ختاف طہی م۔وضوعات پر اردو میں کتابیں سپرد قلم کی ہیں ۔ اور 
اس علم میں سسلانوں کی خدمات کو بڑے اعتاد کے ساتھ پیش کیا ے ۔ حکیم 
اہوالقا۔م زہراوی کی جالتصریف) کا آپ ۓاردو ترجمد کر کے ِء میں شائع کیا 
اور اے شیرانی صاحب مرحوم کے نام معنون کی٦‏ 

دانتساب بد نام نامی استاد رم حافظ حمود شیر انی مرحوم وءغفور۔ یہ ٹاچیز 
کوشش آپ کی ہی دى حواہش کا احترام ے> (صتب) 

ہ۔ ڈاکثر صاحب کی یہ اردو زبان میں تشخیص کے موضوع پر قابل قدر کتاب مم ۱۹ء 
میں پہلی ہار شائع ہوئی تھی ۔ پھر بعضض اضافوں کے بعد اس کا دوسرا ایڈیشن 
وع کے اواغر مس لاہ ام تب) 

س۔ ڈاکٹر صاحب تے ڈبلیو ۔ ڈبلیو ۔ پنٹر کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمد کیا۔ 
یں تررجمم ماہنامى دھیغام حقے میں بارچ ورمو رع سے جون مو رع تک قط وار 
چھہا ۔ پھر م۹ ء میں اقبال اکیٹرمی کی جانب ہے اہسے کتابی صورت میں 
شائع کیا گیا ۔ (میتب) 





روک دیا گیا جب جسم میں کچھ طاقت آ گئی میں ہسپتال سے چلا آیا ۔ جے پور 
والوں ے میرے دیے کو 2ص ط٢۵9‏ لوندء00ء73 بتایا ے ۔ مہرحال دوروں ے قبل 
این اور دورے ىی حالت میں 6 (ءلء طام]"7 کا انجیکشن صحیح علاج ثابت ہوا ے ۔ 
بلکہ بعض دوروں میں تو ایک انجیکشن ے کچھ فائدہ نہیں ہوا دوبارہ انجیکن کیا 
گیا ۔ بھرحال میں نہ مردہ ہوں نہ زندہ ہوں ۔ پھلے تو آپ لوگ بہی کہتے رے کہ 
بس دمہ کا زور سرددوں سردیوں رہتا ے ۔ لیکن جب وہ دورے گرمیوں میں ہوے 
لگے تو آپ کے برادران پیشہ نے کہاء ہاں ہاں پر وسم میں دمہ کا زور ہو سکتا ے 
لیجے ہم تو ختم ہوے ۔ اب میری کیفیٹن تو یہ ہوگئی کہ ہر وقت ہول رہتا کے 
کہ کہیں ۔یری بھی وہی حالت نہ ہو جاۓ جو آپ کے اس بمار کی تھی جسے ل ےکر 
آپ سیالکوٹ سے آئے تھے اور جو بالکل مضغهة گوشت بن گیا تھا کوئی حرکن نہ 
کر سکتا تھا اور صرف ایک سانس سانس باق نیا۔ خدا ایسی زندنگی سے تو موت 


دے دے۔ 


ہارے ہندوستائی مسلان؟ کے متعلق میری مبارکباد قبول کیحے ۔ ایک چیز 
ختم ہو کر چھپ تو گئٔی ۔ رہا نرجمہ تو اس کی بات رائیں ختاف ہوں کی ۔ کوئی کچھ 
کہ ےگا کوی کچھ کہ ےکا 0 أفن صنف ھدف: پرانا لیکن سچجامقولہ ے۔ ری سب 
سے بڑی تنقید جو امس پر ے) یہ سے کہ آپ ے ایسے مودوع کو پاتھ میں لیا جس کے 
واسطے آپ بالکل طیار نہ تھے ۔ حضرت سید احمد شہید روشن نر از آفتابے ہستی ہیں 
تفصیلی! اطلاع دیے ۔ آپ کا تر حمہ قدم قدم پر حواشی اوز نوٹ ک5 تاج ےہ مگر اب 
ے ضروری ضروری حاشے نک نہ دیئے ۔ آپ ۓ اس ترجمد کے ذریعم سے ایک انکربز 
امپبریلدٹ یىی راۓء سید صاحصب اور ان جاعت کے متعاق؛ اردو زبان میں منتقل کر 
دی ۔ لیکن سید صاحب کا جو رتبه خود ان کی حاع اور پرووں میں تیاء آپ ے 
-١‏ شمرانی صاحيی کہ اس تہقیدی خط ےے ڈاکٹر صاحب کت سمند شوی ار پازیاےٰ کا 
کام کیا اور وہ سید احمد شہید اور ان کی عریک پر ہمہ تن مصروف ہو گئے حس 
کے نتیجے میں د(حریک حجاہدینء کے عنوان ہے انہوں ے متعدد جلدیں رد سم 
کی ہیں ۔ اسی ساسلے کی پہلی جلد جےورع میں اور دوسری اس کے بعد شاع ہو 
چکی ہیں ۔ باقی جلدیں تحریر و طباعٹ کے حتلف مراحل میں ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب 
اس کتاب کے دیباچے میں رقم طراز ہیں : 
جراسمعاد حئرم حافظ مود شمرانی صاحىب.. چاہتے تھے کہ اس تحریک ور !4ی 
ایک تحقیقی کتاب لکھی جائے اور مجھے اس کام کے کرے کی ترغیب ٦‏ کت 
ص دب 


۴۲۴۲۸ 
کہیں نہی دکھاھا حالانکہ اس کی سخت ضرورت تھی ۔ کتاب کے متحاطب لوجوان 
مسلان ہیں جن کو خود مسل|نوں اور ان کی .سیاسی تحریکات کا کوئی علم نہیں ۔ اس لے 
جھے کہنا پڑتا ے کم آپ ۓے جس مقصد ے اس ترجمب کو لیا تھا وہ مقصد ق افسد 
پورا نھں ہوا۔ اسی طرح سید صاحب کے حق میں ہنٹر کی سب و شتم بالکل ناواجب 
ے ۔ حالانکہ سید صاحب نے ئہ ہنٹر اور نہ کسی انگریز کا کچھ بگاڑا تھا۔ اگر 
مسئلہ جہاد کی بنا پر یہ غصم ے تو یہ مسئلہ اتنا ہی پرانا ہے جتنا اسلام پرانا سے ۔ 

تو بھی سید صاحب کے خلاف دشنام طرازی بالکل لچر اور لغو ے ۔ 

اب میں بعض اور امور کی طرف توجہ کرتا ہوں : 

صفحب رم : ””سرحد پہ باغی کیمپ کے بائی سبائنی سید احمد تھے؟) 

یہاں لفظ 'باغی؛ پر میرا اعتراض ے ۔ سید صاحب کہ سرحد پہونھنے کے وقت 
پنجاب و سرحد میں انگریز کا نام و 'شان تک لہ تھا ۔ پھر سید صاحب نے انگریز سے 
کدھر بغاوت کی ۔ سید صاحب کی تحریک ہندوستان میں شروع ہوئی اور ہندوستان 
میں پروان چڑھی اور یں سب کچھ انگریز ی آنکھوں کے سامنے ہو رپا تھا۔ چوٹکہ 
تحریک سکھوں کے خلاف تھی اس لیے کی ے دانستہ اغاض کیا اور اپنے علانے 
میں اس تحریک کے دباۓ کی کوشش نہی کی ۔ اس لیے سید صاحب کو ہنش کا باغی 

لکھناء لفظ کا غلط اور جلد بازائہ استعمال سے ۔ 

ہلحم رو ماف بے اتی ات بتطازی آن ناک٥‏ 

یہ حاشید آپ کا معلوم ہوتا ے ۔ ہنٹر ہے ایسی غاطی سرزد نہیں ہو سکتی ۔ 
امیں خاں کا دارالریاست ٹڈونک سے (٤ھ1۲0)‏ جو راجہوتانہ میں واقع ہے ؛ نب ٹانک 
( اد8 1) جو ڈیرہ اسمعیل خالں کے ضلع (صوبہ سرحد) میں واقع ے ۔ 

آپ ۓ امیر خاں کو پنڈاری لکھا ے ۔ اور مسلان بھی عام طور پر ان کو 
یہی لکھتے ہیں ۔ لیکن بمجھ کو اس کے متعلق شبہ ے ۔ امیر خاں کے ساتھ جو کەپی 
کا معاہدہ ہوا ے ء اس میں ایک شق یہ موجود سے : 

”'دفعد سوم: نواب موصوف غلش درملک کسے نخواھند کرد و رابطب 3( با 
پنڈارھا و دیگر غارت گراں می دارند موقوف خوامند م ‏ ود بلک حّی الوسع در ىدارک 
ومدافعت آنھا برفاقت سرکار خواھند پرداخت و سوال و جواب ہا احدے بغیر صضی 
سرکار واعند داشت““۔ 

اس دفعب ہے تو بھی معلوم ہوتا ے کم امیر خاں پنڈاری نہ تھے ۔ ہاں انھوں 
ۓ پنڈاروں کو وقتاً فوقتاً اپنی ملازمت میں رکھا ے ۔ بعد کے انگریز ان کو شدید 
رین اور بدترین قسم کا پنڈارہ کہتے ہیں ۔ دیکھو امپریل گزیٹیر اور ویسٹرن 


راجپوتائہ گزیٹیر ۔ لیکن ہوبسن جویسن میں بزیر 'پنڈارہ* امیر خاں کا ام تو نہیں 
ہاتا اور ثہ پنڈارہ کی تعریف ء جو اس لغت میں دی گئی ے ؛ امبر غاں پر درست 
آی ۔ لیکن لطیفہ یہ ہے کم خاندان رؤساء ٹونک ڈاکو کہلااۓ جاۓ پر فخر 
کرتٹا ے ۔ خود میرے ساتھ ایک ایسا واقعد گذّرا ۔ جب میں اپنے والد ماجد کی 
ونات کہ موقعے پر ستب ہ, ۹ء میں لندن ہے واپس ٹوٹنک آیيا اور ضرورتاً نوا 
ساحہب کے سلام کو جانا پڑا تو ان کے کسی مصاحب نۓء جو انھی کے غاندان 
ہے تھا ؛ مبری خیں خواہی کے خیال سے کہا کہ اگر سرکار کو خوش ر کھنا چاہتے 
ہو تو ان سے کہنا کے لندن کے انگریز آپ سے بہت ڈرے ہیں اور ڈاکو صاحب 
کے نام سے یاد کرۓ ہیں ۔ میں اس شخص کی عجیب و غریب ذہثیت پر دل میں 
کڑھتا رپا ۔ چند منٹ میں پز ہائی نیس آ گئے ۔ اس شخص نے وہی بات میرے نام 
ے ان سے کہہ دی کہ ات کا بیاتن ے کہ لندن والے حضور سے وت ڈرے ہیں اور 
ڈا کو صاحعب کہب کر قام لیتے ہیں ۔ اس پر میری اسید کے برعلاف سرکار رے حد 
خوش ہوۓ اور مسکرا کر بجھ سے کپئے لگے ء کیوں صاحب لندن کے لوگ 
ہمیں ڈاکو صاحب کہتے ہیں ؟ میں مسکرا کر خاموش ہوگیا۔لاحول ولاقوة ۔ 
'دروغ گوعم ہر روے توٴ والا معاملہ تھا۔ 

لطیفہ پر لطیفہ یہ ے کہ کسی انگریز ۓ ہندوستان اور اس کے بعض اث خاص 
پر کچھ نظمیں لکھی ۔ ان میں دو تین نواب امعر خانں کے غلاب بھی لکھی حن 
ہیں صاف و صریح دشنام طرازی تھی ۔ ریس ٹونک کی ذہئیت دیکھے کہ انھوں ے 
وہ کتاب س۔یٹکڑوں کی تعداد میں خرید کر رکھ لی ہے اور جب کوئی نیا انگریر 
آنا ے + وہ کتاب فخریہ بطور ہدیہ اس کو دی حافی سے ۔ میں ا ھی تک اس کاب 
ک زیارت سے عروم ہوں ۔ بهرحال میری راے میں امبر خاں کو پنڈاری کنا 
درست نہیں ۔ ہوبسن جوبسن میں پتڈارہ پر جو سضمون ہے اس میں امیر خان کا ذ کر 
ہس آتا ۔ 

صفحب و : ”'مگر رنجیت سنگھ ی بڑمی ہوئی قوت ۓ جس سخثّی کے ساتھ 
اہنے مسلان ہمسایوں کو دباۓ رکھا ء اس ہے مسل|ن لٹیروں کا کام بہت خطر ناک 
اور غیر منفعت بش ہو گیا قها-؛؛ 

اس عبارت پر آپ کو حاشیہ دینا چاہیے تھا ۔ پنجاب میں کون سے مسلان 
ابہرے تھے ؟ وہاں تو سکھ لٹیرے تھے ۔ ان میں سب سے زیادہ طاقٹ ور رنجیت 
سنگھ تھا ۔ سکھوں نے سمسلانوں کے خون اور مسلانوں کی دولت پر پرورش 
ہائی تھی -۔ 

صفحم ہم ء ااجرئیل وینچو (٢ں٠٢ہ۷۶۰)‏ یا وینٹورا (۵٢٢٢۷۰)''۔‏ 


۲۵۰ 

سید محمد لطیف جج کی انگریزی تارب پنجاب میں ۷٥٥٢٢٣٢٢‏ درج ے ۔ دیکھر 

٦٥3 3‏ 427. اس تارج کے ۔ صفحب رر حاشید ‏ : “'جرئیل ایلدرڈ 
(۲9٦۶)۸۱4۔‏ 

صحیح نام ۸11110 ے ۔ دیکھو تارج پنجاب از لطیف 7.475 ,2.441 ,۲.427 
صفحب ہم : ''اوبطالی (نلك:پھ)“' صحیح نام ٭از ا:۸۷ سے ۔ دیکھر تارغ 
مد کور صفحہ 427 ۔ 

صفحد اع ؛ حاشید م : ''رسالہ ترغیب الجھاد . , . . اس کے مصنف قتنوج کے 
ایک مولوی صاحب تھے ۔؟“ 

اس نام کا کوئی رسالد جھے معلوم نہیں لیکن معری فہرست خطوطات میں ؛ 
جو اب پنجاب یونیورسٹی لاٹبریری میں حفوظ ہے ؛ منمیں ج٭۹ ۱ (م) رسالہٴ جبہادیہ 
طبع ۳٣ن‏ 0ھ سے ۔ مم کے ساتھ (م) کا مقصد یہ ہے کم اس چلد کی پہلی کتاب تو 
قلمی ے اور (م) کتاب جو مطبوعہ ے وہ رسالبٴ جہادیہ ے ۔ 
صفحہ بے : ا 'استیانہ“ 

صحیح نام ستھانہ“ ے جو ملک سندھ میں تنول اور سم کے درمیان واقعم ے 
اور سید صاحب کی شہادت کے بعد محاہدین کا اڈا رہا ے ۔ 

صفحبہ ہے٤‏ حاشیس+؛: ''مولوی نصبر الدین صاحب (مولینا محمد اسحو 
کے دآماد)؟ 

بعد میں سٹھانہ میں سید صاحب کے جانشین بنا ۓے جاے ہیں ۔ ان کے الا 
کے واسطے دیکھو میرے جموعہٴ حطوطات کا نمبر نو ر ”'رسالہ در حالات محمد 
نصیر الدین جانشین سید احمد شلہید در مالک سندھ یعنی موضع متھانی واقع درەیار 
تدول و۔ مہ ا ملک سندھ تالیف ابو علی احمد اہن احعد یر بفرمایش تواب وزبرالدولا 
پادر وا یٴ ریاعت ٹونک فرزند نواب ابر خاں و مرید سید احمد شمہید ۔ مسودا 
مصہنف سشتمل ہر دو باب۶ 

معلرم ہوتا ے کیب رسالہی کبھی ختم نہیں ہوا۔ میری فہرست مطوطاد 
زونہ“ یونیورسٗی لائبریری پنجاب میں ایک نمبں ےج شجرۃ الایمان از مولوی ار 
عبداللہ حمد نصیر الدین دواوی ء اہی کی تصنیف معلوم ہوتا ے ۔ 

صفحہ و و : ”'انگریزوں کے خلاف ضرورت جہاد پہ اگر وپابیوں کی نظم و لم 
کی مختصر کیفیت بھی لکھے کی کوشش کی جاۓے تو اس کے لیے ایک دفتر چاہیے 
اس جاعت نے بہت سا ادب پیدا کر دیا ے ۔ ان کتابوں کے محض نام ہی سے اذ 
کے ممام و کال باغیائە ہونۓ کا پتہ چلتا ے ۔ میں ذیل میں چودہ کتابوں کی فھرست 
دیتا ہوں ۔ بعض تو ان میں حد ے زیادہ اشتعال انگیز ہیں ۔)؛ 


ہے اہ سے سیاپیسے سے کچ 


ہے مب رودےہ ۔ 


ے سے مد 


۲۵ 


یء ىیان سخت گمراہ کن سے ۔ جہاد مسل|نوں کا ایک مہتم بالشان مسثلہ ے ۔ 
جہاد پر لکھنے یا بعث کرتے ے یہ کیسے ثابت ہوا که یں کتابی انگریزوں کے 
خلاف لکھی اک ہیں ۔ ان چودہ کتابوں میں سے اکثر ایسی ہیں حو مولیٹا اسمعیل 
شہید کی تصنیفات ہیں ء جو انگریزوں اور وپانیوں میں تصادم سے بہت قبل لکھی 
گی ہیں ۔ پھر یہ کیسے ابت ہوا کہ انگریزوں کے خلاف لکھی گئی تھیں ۔ مٹاک 

صفحب ۹۹ ء حاشیب ؛ 'صراط المستقیم' ہے ؛ جس کے معنی ہیں راہ راست 
'سیدھا راستس) ۔ بی٭ا ان ١اافاظ‏ میں باغیائہ کیا ىات ہے اور ہنٹر صاحعب کو 
کیسے معلوم ہوگیا کی اس کتاب کا عض نام ہی تمام و کال باغیانءہ ے ۔ 
س کاب کے واسطے دیکھو معرۓے حجموعہ* کتب مطہوعد حزونہٴ پنجاب یونیورسٹی 
ائریری کا غرم وم ء ‏ صراط ا'مستقیم ٤ا‏ سولینا عمد اسمعیل شہید ٤‏ لتصحیح 
بدالرحمن صغی پوری و محمد علی رام ہوری ء در مطبع شیخ ہدایت اللہ کلکتہ ء 
سصر ۳٣٢۴ھ‏ (ہج٭ہ ۱ء) ٹائپ نستعلیق اور محر پپٰس (ہء) صراط المستقیم از مولینا 
عمد اسمعیل شہید ء حتبائی دہلی ء ستہ ر. ٣ص,ھ۔‏ 

صراط المستقیم ؛ کلکتب میں (بشرطیکب اس کا کوئی ساقه اڈیشن ند ہو) سنہ 
٣۰ھ‏ میں چچبٹی ے اور سید صاحب بغرض جپاد سلب مھ (ھ۲ہ۱ع۶ع) ک 
اتدا میں سرحد کی طرف روائە ہوے ہیں اور ڈی قعد سنہ ہم 0ھ(اع+ر٘ع) 
کو شہادت پاے ہیں ۔ اس حساب سے صراط المستقیم ٤‏ سید صاحت کی جہپادی مہم 
ے تعن سال قبل چھپتی ے ۔ سید صاحب کی سہم صرعاً سکھوں کے خلاف تھی ۔ 
اس سے عبرحال ثابت ے کہ صراط المستشم انگریزوں کے خلاف تو ہی لکھی کئی ۔ 

صفحں ٠١٠‏ ۶( ) آئثار شر مطبوعە مولوی حعمد علی سنہ یہ مرھومررظعے“؟٢۔‏ 

”دطبوعہ“ کی جگب '۶مصئفہ“ چاہیے کیوٹکم ”'آثار محڈر“' دولانا سید محمد علی ؛ 
محمد خلص کی تصنیف ے ۔ میورے وعہ* مخطوطات میں اس کتاب کا ایک نسخہ 
خط مصنف مر ے۵ نوشتبٴ سن ہن ھ کاموجود ے ۔اس کے علاوم مر 
٤+‏ ''تائید الاسلام“ بھی اسی مصنف کے قلم ہے ایک اور تالیف ہے جو اسنہ 
۲ھ کی نوشتد ہے ۔ اس میں انگریزوں کی عالفت میں بھی اشعار آے ہیں ۔ 

صفحس ,., رو : ''رے) تقویة الایمان از مولینا اسمعیل شہید دہلوی؟“۔ 

اس کے لیے دیکھو مبری فہرست مطبوعات 'مہر ۵٦ء‏ (م) تقوید الا مان از 
وید مدوح در مطبم فاروق دہلی ٤‏ سنہ [۹9۳ ٢ھ‏ اور بر رہہ تقویۃ الایمان از 
رلینا محمد اسمعیل شہپید دہاوی بتصحیح زین العاہدین ستہ ے ص ۱۲ھ ؛ ٹائپ بطرز 
ستعلیی اور غطوطءہ نے ع٦‏ 7 امو از وھ 

صفحں . .۱( ۔: '(و) نصیحت کت 0 


٢‏ ک۲ 

اس کتاب اور اس کے نف کا نام آپ ۓ بالکل غلط دیا ے ۔ کتاب کا نام 
''نصیحت المسلمین؟“ اور مصنف کا نام خرم علی بلہوری ہے ۔ 'س کتاب کے واسطے 
دیکھو مبری فہرسٹ مطہوعات مبر جم نصیحت المسلمین ازخرم علی ء مطبع 
چشمہٴفیض میرٹیء سنہ ےپ رع ۔ ید کتاب سنصب رم 0۱ھ میں تالیف ہوق ے۔ 
بھلا اس کتاب کے نام میں ہنٹر صاحب کو بغاوت کی بو کدھر سے آ گئی ۔مولینا 
خرم علی نے اس تالیف میں آیات قرآی کا ترجمہ اردو زبان میں بغرض مذمت شرک 
دیا ے چنانچہ کہتے ہیں : 

”'ہندہ خرم علی کے دل میں آیا کہ اس شرک کی برائی قرآن شریف ہے ات 
کیجیے اور پر آیت کا ترجمہ ہندی زبان میں صاف صاف بیان کرے تا کہ پر ایک 
کوں فائدہ عام ہو ۔؛؛ 

ایک اور نسخهہ مطبوعہ + بر ہے نصیحت المسلمین ازخرم علی مطم 
حمدی ء محمد حسین ء لکھنؤ کا ناقص الاخر سے ۔ 

صفحں . . : '(, ) ہدایت المومنبن مصنفہٴ اولاد حسین ۔“ 

جھ کو یاد نہیں لیکن ایک ردالہ میرے بجموعہٴ خطوطات میں مر مم 
ہدایت الەومئین اردو تصنیف مولانا حسن ق:وجی ء سنبص خ, م؟ ے۔ اسی حموعہٴ 
خُطوطات میں ایک نسخس نمبر ہرےھ (م) ہدایت المومئین از حسن ق:وجی لوشتہ ما 
۹/۵۱۹ ,۱ء ے ۔ اولاد حسین ء نواب صدیق حسن خاں وا ی بھوپال کے والد 
کا ام تھا جو پہلے شعیں تھے اور سید صاحب کے پاتھ پر بیعت لا کر جاعت اہل 
حدیث میں شامل ہوگۓ اور گھر کی لاکھوں کی جائداد ہے ہاتھ اٹھا لیا۔ قتنوج کے 
رہے والے تھے ۔ ممکن ے کم حسن اور اولاد حسین ختلف اشخاص ہوں ۔ 

صفحب ..: ''(م) تنویر العیئین““ 

اس کے لیے دیکھو میری فہرست مطبوعات کا تمبر , وم ۱ (م) تدویر العینین 
از مولنیا محمد اسمعیل شمہید طبع مطبع فاروق اور تمبر ہ ٭ہ (م) تنویر العینین ق الباٹت 
رفم یدین از مولینا عحمد اسمعیل شہید مطبع رحاى سنہ ۱۹ھ (ٹائپ) اور مبر 
٭.,م تنویر العینین طبع لودھیانہ سنہ و ےھ ۔ 
صفحص .ےر ''(م+) تنبید الغافلین“ 

اس کے متعدد نسخے میرے جموعہٴ کتب میں ہیں ۔ مطبوعات میں تمہر ۱۵۵۲ 
تنبید الغافلسن از سید عبدالتہ ابن جہادرء ءعلی مطبع احمدی کلکتہ ؛ سشثت پر ۵٢۱۱ھ‏ )؛ 
ٹائپ بطرز نستعلیق۔ اور مجموعہٴ مخطوطات میں نمبر سپ تنبیہ الغافلین از سید عبدات 
ولد بہادر علی اور مخطوطم ممبر ,.٭م (م) تنبیه الغافاین تالیف سید احمد کا ترجہ 
نظم ارود میں اور نمبر م . م۱ (ع) تنبیە الغافلین سید احمد کا ترجمہ نام اردو میں ادر 


ممبر  ,‏ ' تنبیہ الغافلین اڑ سید عبدالقہ ولد سید بھادر علی اور بمبر .م۹١‏ (م) رساله 
تنبیه الغافلین اور غمبر م ےو تنبید الغافلین از عبدالہ ولد سید بہادر علی ء نقل از 
مطبوعہ اور گمیر ےے۹ ١‏ تبیہ الغاقلین طبع سنہ ۳ہ ۲ھ ۔ 

صفحب . .و(م۱)ء: ا چہلںل حدیث ۔ رسول ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چالیس 
حدیئیں جہاد کے متعلق؟؟۔ 

چہل حدیت نام مُھایت عام ے - میری فہرست خطوطات میں بر ام مم نساخہٴ 
لسیم جنت بزبان اردو آر جمہٴ چپل حدیث لبوی پوشتب سنہ ۹ہ,[م8ھ ے ۔ ایک 
اور رسالہ تمبر ہہ ہ) (م) چپل حدیث بروایتٹ شیخ ؟ عبدالعزیز عدث دہاوی ے ۔ 

رہے بای نمبر (م) قصیدہ (م) شرح وقائع (م) منظم پی شکوئی(ن) تار قیاصر (ۂ] 
روم (۸) تدبیر الاخوی ( ) عبدالجامد ء میری نظر ہے نہیں گذرے ۔ 

[م) شاید قصیدۂ عظمول ہو۔ اس کے لیے دیکھو میری فہرست مطبوعات ممبر 
ہہ قصیدۂ عظمیل ء مطبع مظہری ؛ شہر چچرہء سن ن,ھ۔ 

(ہ) تدبیر الاخوی - اس نام میں کوئی ند کوئی غلطی ے ۔ آپ اس کا ترجمم 
لع گفتگو؛“ کیوں "آڈر رے ہیں ۔ کیا یہ ''نقریر الاخوین“ ے ؟ 

طرح (م) منظم پیش گوئی غالبا 'منظوم پیشن کوئی؟ ہو۔ اس قسم ک 

پیشین 4 بہت عام ہیں ۔ 

علی ہذا (مّ) “عبدالجامد؛“ ام بھی غاط معلوم ہونا ے ۔ کتابوں کے ام اس 
طرز کے نہیں ہوا کرے ۔ 

زہان کی بعض غلطیاں 

مسطر مم صفحب مہ : ''ہم ے اول دو ان کی نذہبی ضروریات سے بندرجاً 
اغاض کیا؟؛۔ یہ فقرء یوں چارے '٭اول تو ہم ے ان ک مذہہی ضروریات نے تدرعاً 
اغاض کیا'۔ ؛ در حجا؟ کے ساتھ 'بە؟ بالکل غیر ضروری ے ۔ یا ''بتدریچ““ لکھتے ۔ 

سطر رر صفحب مہب : ”آپ کے سائل عرض پرداخت ہیں“ 'پرداعت؟“ کک 
جگہ ”پرداز؛“ چاہیے ۔ فارسی ژبان کا قاعدہ ے کس اسم اور اس مل کر اسم فاعل من 
جاتا ہے ساس ۳ء ص ہہ ہاں ۔ ا ابدقسمتی سے ان حقیقات کی ابعدا؟“ الخ ۔ ' ان سیکا 
ک جگب ۶س حقیقات؟“ چاہے ۔ مس ۳ء ص رہب : ''دبوای عدالت میں‌منقل کر 
دیا جاداە؟۔ ”ہنتقل کر دیا جاتا ے؛ چاہے ۔ ۱ 

س مج ص ہہ : !اس سے بھی زیادہ قابل اعتاد اور تجربب کار افسمر ے 
قاضیوں کی اسامی کو سرکاری طور سے اڑا دیۂ نے پر جو سیا ی خطرات پیدا ہو گے ہیں 


2 غالبا تک ران ہو ۳ ا ےت سا ممہر وہر ور !٤ی‏ اج ۔ (صرتب) 








۰۳۴‌؟ 


ووں راۓ زفی کی ہے“ یہ فقرہ یوں چاہے : 

”مزید براں اس قابل اعتاد اور تحجرہہ کار اآفسر نے قاضیوں کی اسامی سرکاری 
طور پر اڑا دے جاۓ سے جو سیاسی خطرات پیدا ہوگئے ہیں ء ان پر یوں راۓ زی 
کی ان 

ص ہےر س ہہ : ”بھت ہڈا قدیم““ چاہے : ”بہت بڑا قدم؟“۔ یں کتابت یق 
غلطی تہ ۱ 

ص ہےم ‏ سم :د٥ع.٢] (15٥٥30‏ اسان لیرز؛؛ صحیح نام .1898001 ٦11180‏ 
]٥5‏ ولیم نساؤلیز ے ۔ 

ص ا ررہے مس رو “اوھ پدایں اور جالع العروض؟' یں جامع العروض کونسی 
کتاب ہے ؟ شاید “”جامع الفروض*“ ہو یا 'جاەم الفرائض* ہو ۔ اس کے متعلق آپ ذرا 
حقیقات کر لیجے ۔ میں اس کتاب سے ناواقف حض ہوں ۔ 

ص یرْ+ء س سم : ؟'صورت حالات؟۔ ”'صورت حال؟ چاہے ۔ 

ص بر؛؛ س مم : ۶'خاص کمیشن اپنا کام کر رہی ے؟؟۔ 8!کام کر ربا ے؟ 
چاہیے ۔ 

ص یراے س ےئ ''کالج میں لے اۓے۔۶'“ ے کے بعد کے الف پر مد آنا 
چاہیے یعنی 'لے آے۔ 

صسبہریہرءٴس یہ : ”“'طلبا فطرت کے خلاف ان خطر ناک گناہوں میں بھی 
بھئے ہوۓ تھے جن کو عیسائیت نۓ یورپ میں بالکل نیست و نابود کر دیا“ ۔ 

کیا پٹٹش صاحب کا ضمیر اس بیان پر کسی قسم کی شرم کا احساس کیے پفیں 
سر تصدیق لگا سکتا ہے ۔ مغرقی راہہوں اور فوجیوں میں یہ شناعت عام رہی ے ۔ 
قدیم یونانی اور رومی اقوام میں یہ عمل ہعر کی حد تک مستحسن تھا ۔ لونڈوں کا 
اغوا باقاعدہ ہوتا تھا اور جس لونڈے کااغوانس ہواہو وه نھایت بدنصیب سمجھا 
جاتا تھا ۔ ان سے باقاعدہ شادیاں ہوتی تھیں ۔ ہیڈرین شہنشاء روم کے لونڈے کے 
جسے اس کی ہوت کے بعد مندروں میں رکھے گئے ہیں اور پرستش کی کئی ے۔ 

نصت جنگ بورپ ہے دو تن سال قبل جرمنی کے چانسلر پرٹس بولو پر ؛ جو 
قیصر ولم کے شاید چچا بھی تھے ء باقاعد مقدمہ چلایا گیا تھا ۔ جرم خلاف وضع 
فطری تھا ۔ میں اس کا امجام بھول گیا ہوں غالبا شہزادۂ موصوف تےۓ اس کا کفارہ 
اہی موت بے دیا تھا ۔ ہنٹر صاعب کو ان بدنصیب بنگالی طلبہ کا جرم کھٹکتا رہا 
لیکن وہ اپتے ہم عصر اور ہم وطن اوسکروائنڈ کو بھول گئے جس نۓ اس جرم ک 


آرٹ کی حد تک پیروی کی تھی ۔ آپ کو اس موضوع پر انگریزی میں کاق مواد مل 
سکتا اے ۔ 


۲۱۰۵ 


ص رس .و: جن کاارتکاب ہندوستان کے ہر ایک شہر“۔ 'ہر شہر؛ 
۔ ہر شہر؛ چاہے 75 
ص جس ۱ں : 'اگذشتہ پاب چھ سالوں میں)؛ چاہے 'پابج چھ سال میں) ۔ 
ص مرا س وو “'معموئی معمولی مسثاوں پر اتنم'ئی اختلافات؟؛ ۔ ”انتہائی 
فٴ چاہیے ۔ 
ص یر ۳ء مس م : ''زیادہ سے زیادہ تعن گھنٹم؟“ چاہے تن گھنۓ؛٤‏ ل۳ 
ص م٤س‏ ہہ گھر پر کسی قسم کی طیاری کرتا وہ جانتے ہی نہیں ۔ یوں 
ہ بات مسلائوں کہ اصول کے خلاف ے؛؛ ۔ 
سشکل یہ آ بنی ہے کہ ہنثر صاحب ایسے معاملات پر راۓ زنی کرتے ہیں جن 
ہ حعض نابلد ہیں ۔ درس نظامیہ کے رو سے طالب علم کے دو بڑے فرضص ہیں ۔ 
پچھلے سبق کی تکرار اور دہرانا : یاد کرنا وغیرہ ۔ دوسرا سبق آیندہ کا مطالعه 
جس سے طالب علم کو سبق آیندہ ی اشکال کا قبل از وقت احساس ہو جاۓ 
ستاد ہے دریافت کرنے کے لیے طیار رے ۔ 
سید صاحب اور ان کی تحریک کے متعلق کافی مصالحہ موجود ے۔ حال ہی میں 
تا سید احمد شمہید؟ سید ابوالحسن علی ندوی ے سنب ۱۹۳۹ء ہیں شائع کی ہے۔ 
پریس لکھنؤ سے بقیمت دو روے شائع ہوئی ہے ۔ مصنف سید طلحہ کے خویش' 
ہیں ۔ آپ اہپل مطبع سے لکھ کر دریاقٹ کیجیے کہ یہ کتاب کہہاں تل اب کر یت 
ے آپ کو جستد جستد اطلاع مل سکے گی ۔ میں لونک سے کافق ذشیرہ لاہور 
ا تھا۔ مبرامقصد تھا کہ وہابی لٹریچر پر کبھی کچۓ لکھوں ۔ افموس ے کہ 
و موتع نہ ملا ۔ مہر حال وہ کتابیں وہیں پنجاب دولیور۔ٹی لائریری میں موڈود 
آپ اگر ووئیورسٹی لائبریری کے ہیں بی بت بس کے سے ہو 
خلیفہ شجاع الدین لائبریری کمیٹی ھچ چمر مین ہیں ۔ ان ہے ملیے ۔ ورنہ ار 
تو میں لائبریرین کو لکھوں ۔ شاید مروت کر جاۓ ۔ لائہریری میں میرے 
ى٭عے ہیں ۔ پہلا قلمی کتابوں کا جو ہر ر سے تا ےمم ے ۔ دوسرا جموعہ 
ات کا جس میں .رے|م کتابیں ہیں ۔ بعد میں ان میں کچھ اور اضافہ 


0 ۱ ہے ہت 


پیل اہوالحسن-علی ندوی صاحب یی پھوبھی صاحبہ یی مولانا حکم سید عبدااجی 
:وی+؟> صاحب موی رعنا“' و ”'نزہتہ الخواطر“؛ یىی ہمشمرہ خخرمہ )_ سید طلحہ کی 


لیہ تھیں (ستب) 





تھی 


. بے آپ کو بھولے نہی ؛ سب یاد کرے ہیں بلکہ آپ کا لال' پانی بھی یادے ۔ 
یہاں آ کر سب کو بجار ژیادہ آیا ۔ خدا جاۓ وہ ملیریا تھا یا کوئی اور بخار ۔ سب 
کو ہلکان کر دیا - یرسات میں رہا ۔ پھر سردی میں بھی آتا رہا ۔ اس سال اب تک 
تو غیریت ے ۔ ابھی حجھر پیدا نہیں ہوۓ۔ 

صبیح الدین؟ کو دعا اور فضل الھی صاحمب٣‏ ؛ چودھری نور دین٤‏ اور نیازی؟ 
عحاحب کی خدمت ہیں مرا سلام - 
فقط والسلام 
محمود شیرانی 
جھ میں اب بالکل طاقت نہیں رہی ے ۔ ید غط دو تن دن کی کائی سے ہہت حلد 
تھک جاتا ہوں ۔ 
فقط 


١۔‏ قیام لاہور کے دنوں میں جب ہم بہن بھائی بیار ہوے اور ڈاکثٹر صاحب دوسری 
دوائیوں کے علاوہ کار مینٹیو مکسچر بھی دیتے تو شیرانی صاحب مرحوم مذاق 
کے طور پر فرماۓ کہ بیٹا جب کبھی ڈاکٹر صاحب کی بیگم کوئی کپڑا سرخ 
رنگنی ہیں تو ڈاکٹر صاحب بچا ہوا رنگ بوتلوں میں بھر رکھ لیتے ہیں اور اپنے 
مبضوں کو دیتے رہتے ہیں ۔ ”لال پانیە' میں اسی مذاق کی طرف اشارہ ے 
(ستب) 

۔ ڈاکٹر صاعب کے بڑے صاحبزادے ۔ ابج یىی ایس ڈاکٹر اور امریکە کے سند یافتہ 
ماہر اس اض ذہنی ہس ۔ پاک فوج میں کرئل کے عہدے سے سیک دوش ہو کر 
آج کل الجزائر کے دماغی شفاخاۓ میں ماہر نفسیات ہیں (صتب) 

+۔ ڈاکثر صاحب کے برادر بزگوار (ی - ایس سی ء ایل ۔ ایل ۔ پں) لاہور ہائیکورٹ 
میں وکالت کرۓے تھے ۔ آپ سقوط ڈھا کہ کا صدمہ برداشت لہ کر سکے اور 
راہی ملک عدم ہو گۓے ۔ ڈاکٹر صاحب ے ”'تحریک عاہدینە؛ کی دوسری جلد ان 
کے نام معنون کی ے (مستب) 

م۔ چودھری پور الدین صاحب ڈاکٹر صاحب کے دوست اور ڈاک خائہی میں ملازم 
تھے ۔ان کی نشست پڑوسی ہونۓے کی وج سے ڈاکٹر صاحب کے پاس رہا کرتی 
تھی (س٦ب)‏ 

۵۔ محترم سید نذیر نیازی صاحب ۔ ڈا کثر صاحب کے ہاں شام کو جمنے والل عحفل 
میں یہ بھی شریک ہوتۓ تھے (س تب) 





ے۲۵ 


بنام پروفیسر بھگوت سروپ صاحب' 


ہندی باغ ۔ ڈوٹنک راجہوتائہ 
١ہ‏ ستمبر ٢٢م‏ ۱۹ء 
عزیز من پروفیسر بھگوت سروپ 

عنایت امہ پھونا ۔ پا جانے ابھی وہیں رہنے دیجیے اور گھر میں یہ اطلاع دے 
ویے کہ اگر ٹونک سے کوئی لینے زالا آے تو اے دے دوں ٢‏ میں کی آاۓے 
۱ والے یا جاۓ والے کو کہہہ دوں کا وہ لے آۓ گا ۔ آپ کے استفسار شدہ اشعار : 

کراست زھرہ کد با ایں دل ز صم نفور 
در افگند سخنی از وداع نیشاپور 
یہ کس کی جال ے کہ میرے دل کے ساتھ جو صبر سے متنفر ے لنیشاہور ہے 
رخغصت ہوۓے کی بات چیت چھیڑے بعتی میرا ے تاب دل نیشاہور سے روانق کے 
ذکر تک کا متحمل نہیں چہ جاۓ کہ وہاں ہے رخصت ہو : 
دا کی زنداں حساب کثر بردائٹٹن 
کسی راہ یاقفٹ از و صد ہزار کوئی کسور 

میرے دل کو دنیا کے ہاتھوں ایسے ایسے غلط اندازڑے سہنے پڑے ہر حس سے 
میرے معاملات میں ہزار طرح کی شکستیں واقع ہو گئیں یسے زمانۓکی دمت درد 
سے میرے سارے منصوے غلط ثابت ہوۓ اور عمرے سععاملاب میں ہزاروں فتور 
پیدا ہو گئے : 

بروز گار تو آن انتظام یافت جہان کی از حابت حوی نیاز شد کافور 
برے عہد میں دنیا کا انتظام ایسے عمدہ پیاتے پر ہوا ہے کی اس خوس نظعی ف 
بدولت افلاس بالکل غائب ہو گیا : 

درین قصیدہ کہ در پیش نظم الفاظش ‏ چو آب حل شود از شرم اؤلؤ منثور 

مزید شہرتم آنگہ شود کم بر خوائند ”'ڑھی مود تو ایام مکرمت مشہور“ 


١۔‏ پروفیسر بھگوت سروپ شیراںى صاحب کے شاکرد ہیں اور آج کل دہلی میں 
ریٹائرمنٹ کی زندگ گذار رے ہیں (سصتب) : 
٢۔‏ شیرانی صاحب ان دنوں اسجمن ترق اردو (ہند) دہلی میں کچھ عرصم مقیم رہونے 
کے بعد واپس ٹڈونک آئۓ تھے اور کچھ کپڑے بھگوب سروپ صاحب کے ہاں 
چھوڑ آے تھے (مستب) 





٢۲۵۸ 
سامئے ان بندھا موق ہانی پانی ہوتا ے جھے ووری شہرت اسی وقت ملے گی جس و‎ 
اس کے ساتھ ''زے مجود تو ایام مکرمت مشہور؛ٴ' والا قصہ پڑھا جاۓ کا ۔ یہ مصر۔‎ 
کسی اور شاعر کے قصیدہ کی ابتدا ے جس کے جواب میں ظہیر نے اپنا قصیدہ لک‎ 
سے ۔ مطلب یں ے کم میرے قصیدہ کو اس قصیدے کے مقابل رکھ کر پڑھا جا‎ 
تب میری برتری سب پر ثابت ہو جا ۓکی ۔‎ 
سحر چو تافت ز دریای غاوران گوھر زمائم کرد بب درج فلک نہان گوھر‎ 
صبح جب مشرق کے دریا سے گوہر (آضاب) چەکا اور زمائهہ ۓ آسان کی ڈبیں میں‎ 
ستاروں کے موق چھپا لیے ۔‎ 
نکار بخت چون لعل درر فشان گوھر شکستہ درج در وشد سبک گران  وھر‎ 

پہلا مصرع جس طرح 3 ے لکھا ے مہمل اور ے معنے ے ۔ خدارامی تو درست 
لکھا کرو۔ جب متن ہی درست نہ ہو تو انسان کیا کرے ۔ میرے پاس کتانیں نہیں 
ہیں اور میں اس کی تصحیح ے عاجز ہوں۔ 

غور کے بعد ایک بات سمجھ میں آئی کہ اگر اس مصرع میں کسی قدر تبدبلی 
یق جالۓ تو بامعتی ہو سکتا ےے امفوی ھی تو لڑکوں ہی کو ہکانا ے ۔ مہر حال 
یہ ملایاند حیلہ ے اور بدرجہٴ مجہوری جائز لیکن ضروری یں ے کب صحیح متن کک 
تلاش کی جائۓ ۔ قلمی نسخے بہم پہنچاؤ ۔ اس بارہ میں پروفیسر آذر ہے مدد لے سکنے 
ہو ۔ ہاں وہ تبدیلی یہ ے : 

نکار ریغت ز لعل درر فشان گوھر 

شعر کے معی یہ ہوۓ : 

حبوب ۓ اپنے در فشان لعل لب سے گوہر ریزی کی یعنے سرگرم سخن ہوا 
بالفاظ دیکر (درج در ۔ دہن عبوب ؛ سبک داد گراں) موتیوں یَ ڈبیں ٹوئی اور 
گراں قیەمت مویق کم وزن یعنے کم قیمت ہو گئے ۔ ڈبیە ٹوٹی موتقی بکھرے اس طرح 
بیش ہا موق کم قیمت بن گۓ ۔ اگر محبوب کی گفتگو صرف عاشق کا آوبزۂ گوض 
رہّی تو یقیناً گراں بہا ثابت ہوتی اور جب ہے اغیار ے بھی سن لیا تو گویا قیەدی 
موں کم قیمت بن گئے۔ 

آج کل سخت گرمی پڑ رہی ے ۔ پہلے بارش ہے گھبرا رے تھے اب گکرمی ہے 


وائدعا 


محمود شیراں 


مہندی باغ - ٹوٹک راجہوتانہ 
وہ جٹوری سٹب وم۱۳۹ء 
مائی ڈیر سلام! 

میں سمجھتا ہوں کہ بیس روز کے بعد آپ کی سہان نوازی کا شکرید ادا کرنا 
۔جدۂ سہو جا لانا ے لیکن بقول انگریزی ضربالمثل کہ تلاق کسی حالت میں بھی 
تاخیر ہیں مانی جا سکتیء میں اب وہ قضا شدہ فرض ادا کر رہا ہوں ۔ 

میں یہاں آۓ کے بعد ضیق‌النفس اور دمہ کے دوروں میں مبتلا ہو گیا ۔ حس دن 
زیادہ سردی ہوی اسی دن ژیادہ شدت رہّی - اب جو سوسم میں اعتدال آیا ے ان میں 
قزفیف ہوئی ہے بلکہ کل تو میں باہر بھی نکلا تھا ۔ 

آپ کا مضمون ا بھی تک میرےکانوں میں کو رہا ہٌے۔ آثت کو رك معلوم نہی 
کە ہم بہت عرصہ ہے دادا جان بن گے ہیں۔ میں ئہ صرف اپنے آپ کو ایک برا اساد 
سمجھتا ہوں بلکہ اکثر اوقات ابی قسمت کو کوستا رہا ہوں کہ جھےروٹیاں بھی مای 
تو ایسے پیشے کے ذریعہ سے جس کا میں مطلق اہل نہیں یعنی معلمی ۔ لیکن خدا کا 
سکر سے کہ میں اب آزاد ہوں ۔ ہاں تو میں یں کہنا چاہتا تھا نہ معلم بھی پیدایشی 
ہوتا ے نہ ساختہ ۔ ہاں تو اس دادا جان بننے گی سزا میں ہمیں اب معلمی بھی کرفی 
پڑٹی ے - اس موقعہ پر آپ کے عرادی اور لفظی معنوں کی حث ذہن میں تازہ ہو جاتیق 
ے اور میں سوچتا رہتا ہوں کہ مرادی معنی بتاۓ میں اگرچت سپولت معلوم ہویق 
سے مگر بچوں کے پل ے کچھ نہیں پڑتا ۔ اس تیریں ےۓے جھے مرادی کے مقابلہ میں لفظی 
کا حاسی کر دیا ہے ورلہ مجے عجیب عجیب مضحک غلطیاں ثر جاۓ ہیں ۔ اکر 
لفظی اور مرادی دونوں بتاۓ جائیں نو ان پر چٹ زیادہ بار ہو جاتا ہے ۔ ‏ جرے 
خیال میں شعور پیدا ہوۓ تک تو لفظی ضروری ہیں بعد میں ےۓ شک سرادی ۔ 

آپ ہمیں شکار کے لیے کب بلا رے ہیں لیکن شرط یہ ے کہ شکار آرام کا ہو ۔ 
چانا پھرنا نہ پڑڑے - یہ بھی یاد رے کہ ہم کاۓے شکاری بس - 

ہاں خوب یاد آیا ۔ مادھو پور میں میں ۓ ایک صراف کے نین سکے الگ کئۓے ۔ 
اس ے ایک ردی سکہ اور ملا کر چار کر دے ان تیتوں سکوں میں در اصل صرف 
ایک سکم میرے کام کا تھا جو رقیمالدرجات کا تھا اور '”دارال خر اجمیر؟“ کی ٹکسال 
کا ۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ اس کو میرے مطاویہ سکے کا پتب لگے؛ ورنب وه اس ک 
و چ لسانت میں چا ہتا تھا کہ پر سکے کی الگ الگ فیمت بتاے تو میں 


رہ اس ئامکمل خط کا رف ہروف مت و کاغ|ذات ہی کن ےھ غالبا یی 
پروفیسر سید عبدالسلام صاحب خیال (ابم ‏ اےء علیک) کے نام ہے (سرتب) 





۰٭۳ 


اپنا مطلوبہ سکہ لے لوں لیکن وہ پکا سور نزکلا۔ ضد کر بی کے چاروں سکے ساتھ 
دوں گا۔ میں نے جبور ہو کر چاروں سکوں کے ساڑعےہ چھ روپوە تک لگا دے جو 
جھٹ اچھی قیمت تھی مگر اس نے ند مانا۔ میں وه سکے چھوڑ کر چلا آیا ۔ اس صراف 
کو آپ کا ملازم جو آپ ۓ مبرے ساتھ بھیجا تھا جانتا ہے ۔ آپ ہے مجری اس قدر 
استدعا ے کہ آپ رفیمالدرجات کا وہ سکہ دو تین روے تک اس سے لے لیں اور ےھے 
بھجوا دیں گر سکے ذرا غور کر کے دیکھنا >۔دہس غلط سکت نم اٹھا لو ۔ مغليد سکوں 
کی معمولىی قیمت روپیہ سوا روپیہ ہوا کرق ے - آپ ڈھائی تین روے دے دعے ۔ 
لیکن ذرا تر کیب ہے کام لینا ۔ اگر اس کو معلوم ہوگیاتو وہی سکم وه چھپا لےگا۔ 


نام مس خدیجہ فر وزالدین' صاحبہ 
عحخرمہ 
میں نے تعمیل ارشاد کی غرض سے خوشحال کی سواخ حیات پر نظر مار لی چے 
یہ مضعون ایسے شخص کے پاس جانا چاہے تها جو انگریزی اور پشتو 2 سے 
واقف ہو اور ساتھ ہی تنقید و تبصرہ کے ان فن سے آ گاہ ہو ۔ میں ان دونوں زنانوں 
میں ہپیچ میرز ہوں ۔ جب ایک سنار کا کام کسی لوہار کے سبرد کر دیا جاۓے تو اس 
غریہب کو سخت مشکل پیش آۓ گی ۔ بھی ری حالت ے ۔ میں انکار کرتا رہا اور 
آپ کے بھائی صاحب اصرار کرے رے ۔ آخر کیا کرتاء ماندا پڑا اور مضمون رکھ 
لیا اور پڑھ لیا ۔ 
ممری راۓ میی جس مقصد کے لے آپ ے اس کو لکھا ہے وه مقصد اس ہہ 
برآمد ہو سکنا ے ۔ میں کی دوستوں اور شاکردوں سے واقف ہوں جو ایت مع وی 
معمولی مضامین پر ڈگریاں لے کر ورپ سے آۓ ہیں ۔ ان کے مضامین کو دیکھتے 
ہووۓ آپ کا مضمون ماشاءالل ایک دشوار اور کٹھن منزل کا حکم رکھتا ے ارر 
مبرا تو خغیال ے کہ آپ کو کامیابی ہو چاہے ؛ آگے تقدیر ۔ محھے بڑی خوشی ے 
کہ ہاری قوم ى ایک بیٹی ایسے سنجیدہ اور متین مضمون کو اس خوش اسلوبنی کے 
ساتھ پورا کرتی ہے ۔ یہاں بعض ضروری گزارشات آپ کے ملاحظہ کے لیے عرض ہں: 
21 ١۔‏ محٹرسہ ڈا شی خدجہ غِیرَوَزالَدیَ جافن سر حومہ اود ان کے بھائی ڈاکعر آغا 
جو یس خاں مرحوم شیرانی صاحب ہے علمی معاملات میں مشورے لیتے رہتے 
تھے ۔ مس صاحبہ کا خوشحال خاں خٹک پر مقالے ک5 سوانجحی حصہ انہوں نۓ شیرای 
صاحب کو دکھایا تھا جس کے متعاق اس خط میں اظہار راےۓے کیا گیا ے۔ 
یہ دراصل خط کا رف پروف سے جو نا مکمل حالت میں شیرانی صاحب کے کاغذات 
میں ملا ۔ اسی لے اس میں ے ربطی اور تشنی پائی جاتی ے (صتب) 





کی 


() مضمون چونکہ غیرمعروف ے اس لے آپ اپنے دیباچد میں ؛ جو لکھا جانا 
چاہےء اپنے تمام مآخذ؛ ان کی وقعت اور اہمیت اور ان کے متعاق اپنی راۓ درج کر 
دپں تا کہ مضمون میں گھستے سے پیشتر قاری کو معلوم ہو جااۓ کی کس مواد پر 
یہ مضمون تعمیر پاتا سے - ظاہر ے کہ آپ کا ىٌحذ زیادہ تر خوشحال کا دیوان اور 
دیگر تالیفات اور اس کے هوتۓ کی ٹالیف ”نار مرمع“ ے ۔ دوسرے ذرائم مثل 
فارسی اور اگریزی کے متعلق تفصیلی بیان کی ضرورت نہی ے ۔ 


(م) میں سنتاہوں کہ آپ ددطاعا۸ ٥ہ‏ ۱۲ع۲۵ہ0 ا1 پر ایک علیحدہ مضەون 
اسی کتاب کے واسطے طیار کر رہی ہیں۔ ممرے خیال میں اس ہاب کی چنداںل ضرورت 
نہیں ےے اس پر کاق لکھا جا چکا سے ۔ آپ کوئی نی حیز تو پیش کریں گی نی پور 
کتاب کو بڑھاے ہے کیا فائدہ ۔ اگر آپ کے پاس کوئی ایسی اطلاع ے جو اب تک 
نامعلوم ے یا کو ئی نیا نظریہ پیش کرنا ہے ةو آپ ایسے امور اس باب میں درج 29 
سکتی ہیں جس میں آپ نے خوشحال کے اسلاف کا ذکر کیا ے ۔ 


(م) مشرق الفاظ کی عحت کی طرف آج کل زیادہ خیال کیا جاتا ے اس لیے اس 
کا خیال رکھیے ۔ میری نگاہ میں جو بعض ایسے الفاظ آۓ ہیں ان کے متعلق علیحدہ 
کاغذ پر عرض کر دیا ے ۔ انگریزی نظمیں جو پشتو کا ترجمم معلوم ہوق ہس ان کے 
مترجموں کے نام ہر نظم کے ساتھ دے دجے ۔ 

(م) ایک مضمون کو کامیاب سمجھتے کے لے ہمیں یہ یاد رکھنا چاہنے کہ وہ 
کہاں تک نی اطلاع کا حامل ہے ۔ اس کا آپ انداز: کر سکتی ہی کیونکد پشتو 
اور انگریزی سے آپ واقف ہب ۔ خوشحال پر اھی تک انگریزی می تو کروی ٭ستقل 
مصنیف نًَہیں سے ۔ دوسرے یں کم داد تحثیقی کہاں تک دی کی ے ۔ اس سے ید 
مطلب ے کہ اگر اور کوئی شخص اسی مضمون پر قلم اٹھاۓ تو اس پر کوئی 
جدید اضافب ئہ کر سکے ۔ رہی خوشحال کک شخصیتء اس کے متعلق آپ تر واتف ہی 
ٹم شعر و سیاسیات میں اس کی قوم میں اس کا کیا دوج مانا گیا سے ۔ 

(ہ) اس میں شک نہیں کم ید مضەون کی موقعوں پر شنہ نظر آنا ے لیکن 
بصورت عدم دستیابی اطلاع سکوت سے کم لینا پڑنا ہے ۔ ایسے موقعوں پر میں خیال 
کرتا ہوں لہ آپ ایسے اشاررے کر دیں - اسی طرح جہاں آپ کو تارب مرصع کے 
تنہا بیانات سے سابقہ پڑتا ے وہاں بھی ایے اشارے ضروری ہیں تا کہ آپ کے خلاف 
یہ گان نهہ گزرے کے اور تاریی دستاویزوں کو دیکھے بغیر صرفب اسی تارخ ار 
اکتفا کر ی ے ۔ 


مرنطعہ 651:180 >. '۶ 0م 

طامطاسط* دجعد50ط ءطا ةقاامط5: طامعانطا5 101۲8 ٠.۶7‏ 

اد ں٣‏ +50" ۹< )تاد دہ ہ٥٥٦)‏ ۲۲ء ھ:) ٦56‏ یوسف زی 587, 
355317ج صدء جح ت0 ×8 1,00 مۓرنط۰ہطةة ما3 37ہ 17ئ۲ 

2 باہاۓ ثائنی صدحہ ٢ہ‏ 00 ۔ دن وطوظ ۱ 

.ے٭٭< ٥٠ہً‏ 3صد طاد ۷د15( دز ۰٢ )۱۰٥‏ :ہء عط٣‏ ' 

ماد قلی گکھر و خوشحال خٹک وا کاغذ منصب دیدہ عرض رساینا 


5ز دادهہ ٤ع‏ :دیع ٢×‏ دہ ]٤‏ .1۸2۶ء ٥ھھ‏ ءذ( عدەعەدم عنطخ أہ ے٥١٠‏ 
صدءدہ: عط( ۰۔ہ1 ۔ة٥ء٣مدءء‏ +ہ< حز رالداءگظۂنة عط صعط٤‏ ہب 1 
2 کاغذ مٹنصب دادہ بعر 
آط088 ةقصء عممیں 
یہ اوصاف٣‏ ایک حد تک اسق ذات میں پا ۓ جا ے ہی لیکن نہ اس قدو” 
عالم کی صف میں اس کو جگد دی جا سکے ۔ آپ کی توجہ اس کے حاسن ] 
آرائی میں اس قدر مصروف ہے کہ آپ ےۓ اس کوہستانی سپاہی کے معایب 
پر ا نس یىی ہے ۔ جحیثیت ایک قبیلہ کے سردار و پیشوا کے وھ مکن سے 
پردلعزیز ہو مگر وه ایک کامیاب مدبر نہیں کہا جا سکتا ۔ عہد عالمگیر 
سلطنت ہے اس کی برہمی اور سرکشی اس کے تدبر اور دور اندیشی یک نو 
ہے۔وه ےحد ضدی ؛ جوشیلا اور اژیل سپاہی ہے جو جوش و خروم 
موقع شناسی و مصاحت وقت کو پامال کر دیتا ہے ۔ چچا ء بھائی بلکہ فرزذ 
کے خالف ہو جاۓ ہیں ۔ دوست قطع تعلق کر دیتے ہی ۔ نا غلف رام دن 

کی روسیاہی سمیٹنے کے لیے اس کی جان کا لاگو ہو جاتا ے اور خوش حال 
ایام بھی اسن و صلح پسندی میں نہیں گذرتۓ ۔ وہ وطن سے بھاگتا ے اور 
میں پناہ لیتا ے اور وہیں اہی زندی (کے] آخری مراحل ختم کرتا ہے ۔اس 
اس کی نفرت اس قدر ہے کہ پئی وصیت میں دھی وہ اس کے اظہار ہے با 
ککہتا ہے کہ میری قبر ایسے مقام پر بنائی جاۓ جنہاں مغل سواروں کے گ 
کی خاک اڑ کر نس پھویچ سکے ۔اس سے تو یہی ظاہر ہوتا ے کہ وہ ایک آ 
اور شعلہ خو افغان ے جس نے ابی ہٹ اور تندی کے آگے ام مصالح ا 





١‏ الفاظ یق صحت کے بارے میں ایک کاغذد پر یہ نوٹ دیئے گئے ہیں (س تہ 

۲۔ اس باب کا صرف عنوان دیا ے ۔ اس کے ذیل میں کچھ تحریر نہیں (مسڈ 

٭۔ دو کاغذوں پر یہ تحریر ملّی ہے جس میں خوشحال خاں خٹک کے با 
انھوں ے اونے خیالات کا اظہار کیا ے (ستب) 





ہنی 


یی کو پس ہشت ڈال دیا ے ۔ خاندانی تباہی اور دربادی کا اس پر اثر نہیں ہے اور 
نہ اسے انی زنندگ ک پروا سے ۔ حالانکد اس کی مخالفت ۓ افغانستان میں مفغلوں کی 
پالیسی کو شکست نہیں دی ۔ وہ بدستور اس ملک میں جے رے ۔ خوش حال کے 
مفاہلہ میں سیواجی اور سنبھا جی ۓ عالمگی ںرکو زیادہ لاک چنے چہوائۓ ہیں ۔ سیواجی 
متہور اور سنبھاجی چہنمی ۓے اس مغل بادشاہ کے سینہ پر بہت داغ دیۓےہیں۔ خوشحال 
اوراس یق خالفت اس قدر امعاوم رہی سے کب مغلیہ تاریخیں بھی اس کا کہیں ذکر 
نہیں کرتیں ۔ 

حال کے نقطہ* نظر ے خوش حال کا یہ نظریہ کہ اففانستان کو آزاد ہونا چاہیے؛ 
ے شک قابل تعریف مسلمہ ے لیکن ہب فجوای لالب على بل بغض عمر اس کا یہ 
قابل تعریف متصوبہ جس کو وہ کبھی بھی عمل کا جامه ٹی چہنا سکكا زیادہ تر مغاوں 
کی عداوت پر مبی تھا نہ افغانوں کی خبر اندیشی اور دل۔وزی پر ۔ اس کی شمشیر 
آزادی* وطن و مدافعت افاغنہ کی ثیت ہے علم ہوئی لیکن مغلوں ہے بدرچما زیادہ اس 
ے پٹھانوں یق خون ریزی یک ہے ۔ یہ مان رو کم اس کی ثەت لیک تھی اور مغلوں 
سے مخاصمت کا اس میں شائبہ تک قہ تھا ء آیندہ واقعات ی روشنی میں ہر سنجیدہ اور 
متین انسان کو تسلیم کرنا پڑے کا کم اس کے قیل از وت اقدام نے فائیدہ ک بجاۓ 
پٹھائنوں کا نقصان بدرجپا زیادہ کیا ے ۔ اگرچء افغان اقوام کے اوضاع و اطوار کے 
لحاظ ہے یہ نقصا نکوئی غیر معمولی نقصان نہیں ے کیونکہ وہ اکثر کسی نہ کسی 
بھانہ سے ایک دوسرے سے برسر پیکار [رے] ہیں ۔ 

خوشحال کو آزادی*ٴ وطن کے معاملہ میں ہم زیادہ ے زیادہ ایک نقیس ک 
حیثیت دے سکتے ہیں جس کے مواعظ اور اشعار تۓ افغانوں کو بالآخر حاِت وطن ہر 
آسادہ کر دیا ء اور ہالآخر اس قوم میں حمود اور اشرف اور احمد شاہ ابدالی جیسے جان باز 
سپاہی پیدا ہو گئے جنھوں نۓ نہ صرف افغانستان کو اجانب کے وجود سے پاک کر 
دیا بلکہ اس کا جھنڈا ایران و ہندوستان میں گاڑ دیا ۔ 

یہ باتیں میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ آپ ۓ غوشحال کی کمزریوں پر پردہ 
ڈال دیا ےرے [اور] اس کے اوصاف کو مبالغہ کی حد تک اجاگر کیا ے اور مورخ کے 
فرائضی کو بھول کر آپ ےۓ ایک افسائم نکار کی حیثیت اختیار کر لی سے ۔ تج ٭ے 
خوشحال سے کوئی عناد تو ے نہیں۔ آپ نۓراۓ ماق ےء میں راۓ دے رہا ہوں 
اور عرض کرتا ہوں کس آپ غوشحال کو جو اس کا حق ے وہ ضرور دیں لیکن 
شاعری اور قصیدہ خواتی سے ذرا احتراز کريں ۔ خوشحال اگر یورپ میں ہوتا تو 
کسی شار و فطار [میں] ئہ ہوتا ۔ ایشیا میں اس کو ایک مقامی سردار کی عزت ملی 
لیکن بدنصیب افغان قوم میں جس میں قحط الرجال ہمیشند رہا ے ؛ ےٹک ایک 


+۲۹ 
تمایاں اور بلند مقام کا مستحق ے مگر تم اننا کہ تمام خغوبیاں اس پر ختم ا وی 
جائیں اور تمام اآوصاف اس میں جمع کر دیئے جائیں ع 


آرزو خوب است اما این قدرھا خوب نیست 


بنام مظہر حمود شبرائی! 
١۔‏ دریا گنچ ٤‏ دہلی 
ے٣‏ چون سم۹ ۱ء 
نور چشمی پروین و سرین و برخودار خوشنود خاں سلمہ الرحمن 

ممھارا خط پہونچاکائدف حالات ہوا' میں رات رامہور سے پھونا ہوں۔ تموارے بھا؟ 
ے تمھارا خط دیا بہت خوشی ہوئ ۔ بیلوں٣‏ کے لیے چارہ کا بندوبست کر لینا ۔ پانی ہ 
برسا تو چارہ سپنکا ہو جاے کا ۔ حامد سعید؛ خاں ۓ پالے* کا بھی وعدهہ کیا تھا ۔ 
اسحاق٦‏ اور خوشنود کو بھیج کر ٹبری۷ کا حال دوسرے تیسرے دن معلوم کرا 


ر۔ یں خط امن ترق اردو (ہند) کے دفتر واقع دریا گنج دبلی سے ہم تینوں بھائی 


ہہنوں کے ام لکھا گیا ے - میری عمر اس وقت آٹھ سال کے قریب تھی ۔ وہ 
جھے ہمیشم خوشنود _کے ام سے محاطب کرتے تھے - حمود اور داؤد کا ہم قافیہ 
ہوے کے سیب مہرا خاندانی نام خوشنود ہی تھا (اور ے) - شبرانی صاحب ان 
دنوں ائحجمن کے کام کہ سلسلے میں دہلی میں مقم تھے ۔ اس خط کے لفافے پر 
انھوں ے پتھ یوں لکھا ہ: 
”مطالعبٴ نور چشم راحت جان حمد خوشنود خاں سلمب ۔ حوبلی پروفیسر 
شیرانی سہندی باغ ۔ ٹونک راجووتائہ؟' (مى تب) 
والد صحوم اختر شیرانی کو ہم بہن دھائی ؛بھا جی؟ کہہ کر مخاطب کرتے تھے ۔ 
اختر صاحب بھی ائجمن ترق اردو میں کام کر ۓکی غرض ہے حافظ صاحب 
کے کچھ دن بعد دہلی پہنچے تھے (ستب) 
٣۔‏ رتھ کے اگوری بیلوںکی جوڑی جس ہے شیرانی صاحب کو بڑا اسس تھا (مىتب) 
مہ صاحب زاده حامد سعید خاں ء والدمےحوم کے جگری دوست تھے ۔ والد ک 
سمشہور نظم ”او دیس ہے آۓ والے بتا“ انھی کو خاطب کر کے کہی گئی تھی۔ 
خدا کے فضل سے ٹوٹک میں اب بھی موجود ہیں (میستب) 
۵۔ جھڑبیری کے خشک پتے جو موسم سرما میں جانوروں کہ لیے عمدہ چارہ کا کام 
دیتے تھے (ستب) 
ہ۔ شیرای صاحب کے بڑے بھائی اسرائیل خاں کے ہوۓ (خاف الیاس خاں) (ستب) 
ے۔ دریاۓ بناس کے کنارے پر بارش اور دھوپ ہے بچنے کے لے سرکنٹڈٹوں قَ 
جھونپڑی بنوا رکھی تھی (ستب) 


١ 
آْ‎ 


۱ 
٦ 
1 





۵َ۲1؟ 


کرو ۔ تمھارے پھوٹھا' کو رہ ے یک سئشت نہ دیناء؛ جوں حوں کام پوتا جاۓ 

تے جانا اور دو سو سے زیادہ نہ دینا تمیارے خط ہے ید معلوم نہ ہو سکا کہ ٹہری 
و رہتا ے ۔ میں تو لادیں؟ کے حوالے کر کے آیا تھا -۔ ایک روپیہ علی الحساب 
پیشگی دے آیا تھا - شاید یوں ہو ہو کم پھر پردا؟ کا ہاب رہۃ نے لکا ہو ۔ ٹپری آبدھی 
سے جھک گئی ہوگ فضل چاچا' سے کہتے خوش:ود کو ساتھ لے جا کر دیکھ 
آتا ےہ دھولیا؛ ہیلوں کو سنپھالتے آنا َ ے یا ہیں ۔ ایوب؟ کو و زہئے دینا مجرےرے 
یت کک راتھا کپڑے اور بسٹر لے کر کیوں نہ آیا ا منص اٹھا کر جحلا آیا۔ 
گیا حاقت ک5 یق ے”" ۔ 


ایسپرو آے وقت لیتا آؤں کا ۔ حسن۷ اور خوشنود پڑھتے بھی ہیں یا نہیں ۔ 
مَاءنٹر جی* بر وقت آے ہیں یا کیا ۔ ان کی تخواہ بروقٹ دے دینا ۔ 





١۔‏ شمرانی صاحب کے چهواۓ سک ئن مودود 2ن کہ داماد معضوق احەد غاں ہارے 
دوسرے مان میں بطورکرایہ دار رہتے تھے اور ان دنوں اونی نگرائی میں مکان کی 
سہمت کرا رے تھے (ستب) 

إ۔ دریا کے کناررے بندہ جانباز کے موضع کے ہندو داتموں کے نام ۔ 

٭۔ فضل الرحمن خان ء شیرای صاحب کی سب سے چ4 ٭ٹی سن کے ڑے لڑکے تھے ۔ 
پنجاب کے ختلف ہائی سکولوں میں ٹیچ رے ۔ ان دتوں موسم گرنا کی تمطیلات 

میں ٹونک آۓ ہوۓ تھے قیام پا کستان کے بعد (سمدع) میں قیام: پذیر 
ہوۓ ۔.م اگست ہے ۹ء کو انتقال ہوا (س؟ 

م- دھولیا ہارا پرانا رتھ بان تھا بلک اس کا باپ بھی اماعیل خاں صاحب کے 
وقت میں ڈیوڑھی کے ملاز۔ین میں تھا ۔ 

ن۔ ایوب خغاں ان دنوں ڈھانی شیرانیاں ہے ٹونک آۓ ہوئۓ تھے ۔ یں شرانی صاحہے 
کے چھوۓ چچا یعقوب خاں کے بیٹے تھے ۔ 

ہے والد سحوم ای ے نیازی کی عادت کے مطانىی کہڑے بسٹر وغبرہ لے کر ہس 
گئے تھے - شیرانی صاحب کو اس بات پر غصہ آیا کہ خزاہ حواہ مدولوی صاحب 
کو تکلیف کرنا پڑے کی ۔ 

ے۔ دادا جان جس طرح انی بڑی ہوق پروین ہن کو 'قمر؟؛ کہتے تھے اسی طرح 
چھوٹی پوتی نسرین بہن کو ؛“حسن؟“ کہا کرے تھے ۔ 

ہ۔ ماسٹر رمیش چندر ورما عرف مٹھو لال جی ہم دو نوں بہن بھائیوں کو گھر پر 

پڑھاۓ آیا کرے تھے ۔ وہ ٹونک کے مہ تفختہ میں رہتے تھے ۔ آج کل وہیں میڈہکل 


سٹور چلاے ہیں - 


۲۲٦ 


بیلوں کے لیے کژب' بازار ے منگوا ینا ۔ مکاات سروالینام ۔ والدعا 


میں لاہور نہیں جاؤں کا ۔ فقط 
ع۔ود شمرایق 
٭تباری٢‏ وغمرہ معشەوق احمد خاں سروا لی گے ۰ دھدول دھوۓ ٤‏ والا 
سمکان* الیاس٦‏ سروامے۷ کا ۔ تم پیسے سروائی _کے دے دینا۔ فقط 
م۔ شش 


باغ چوئری والا ۔ جے ہور 
ے١۔‏ جتوری ۹ م۱۹ء ۱ ۱ . 
درخودار خوشنود 
میں رات کے دو بے بہاں پھونھا ۔ مہاں مجھے کوئی کامیابی نہیں ہوئی ۔ سواۓے اس 


ر- جوار ی فصل بڑی ہوۓ پر کاٹ کر غشک کر ی جاتی تھی ۔ یہ بھی سردیوں 
میں جانوروں کے چارے کا کام دبّی تھی ۔ اسے اصطلاح میں ” کڑژب؛ یا ' کڑیی؟ 
کہا جاتا تھا۔ 

ہ۔ تباری ایسے کمرے کو کا جاتا ے جس میں ایک ہی طرف تین دوازے 
ہوں ۔ یہ گویا سس دری' کے لیے ہندوستای لفظ ے ۔ 

کت ان کا ذ کر اوھر آچکا بے ۔ 

ہ۔ دھول دھویاء راجپوتاۓ میں نیارے کو کنہتے ہں۔ یہ گویا فارسی ت رکرب ”ریگ شو؛ 
کا لفظی ترجمە ہے ۔ فرق صرف یں ے کہ جب درباؤل کی ریت سے سونا نکالا 
جانا تھا تو ٭ریگ شو؛ تھا اور جب زرگروں ی دکانوں کی دھول دھو کر سونا 
انگ کر نے لگے تو '“دھول دھویا؟؛؟ کہلاےۓ۔ 

ھ۔ یہ ایک اور مکان تھا جو شبرانی صاحب کی حوبلی کے پائیں باغ ہے ملحق واقع 
تھا اور اے ایک دھول دھوۓ سے خریدا تھا۔ 

ہی غالت :اسرائیلق:غانت 

ے۔ ٹونک میں بعض مکانوں پر چھپر ڈلوا کر اوپر کھپریل بنا دی جاتی تھی جیسی 
رای چھاؤنیوں وغیرہ میں اب بھی نظر آ جاق ے ۔ موسم برسات سے قبل ان 
کھپریلوں کے کویلو نے سرے ےہ ,درست کر کے جاےۓے جاتے اور چھبر کک 
ہمت کعاق بھی اے سرو اتا کہ تھںن 

۔ یہ خط انتقال سے کوئی ایک ماہ قبل آپ ۓ اپنے دوست صاحہزادہ ولی احمد خاں 
صاحبىی حویلی واقع جے پور سے مجھے لکھا تھا ۔ 

صورت یہ تھی کہ حکومت ے ہزار روے کے نوٹوں ور پاہندی عائد 1ڑ- 
دی تھی۔ انہی داوں شبرانىی صاحب کے جموعہٴ مسکوکات کی جو تیئس ہزار روبیه 
قیمت رادھا کرشنا جالان (ہٹنہ) سے وصول ہوئی تھی وہ ہزار روے کے نوٹوں ک 
شکل میں تھی۔ ان کی صحت دگرگوں تھی لیکن انهیں فوراً چےپور جانا پڑا ۔ وہاں 

کام ئە بن سکا تو دہلی جاۓ کا ارادہ کیا جس کی اطلاع اس خط ہیں دی کی ے ۔ 





١۹ ے‎ 


ہ فارم ٹائپ کرائی - آچ رات کو خلیل میاں' کے ساتھ دہی جا رہا ہوں ۔ 
٭ زادہ ولی احمد خاں صاحب وہیں ہیں ۔ شاید ان ہے کار برآری ہو سکے 


۔ باق 
" ےے - والدعا 
محمود: شع انی 
۰۶ عچدنمہء(٣‏ 18 
6 1 
193 ,1ڑ 101(2 
1 
7۰۰و226 ١.طای١۲١۱۷‏ ہ۹ ا:1( .11 
(۶۶۲90) .6.5 1, 7.7.۸5 
,1 


و”ز۷م((م؛ ےط(+ ٢ئ‏ 07655 ”.7.16 0چ 1۶د مز( تم ہ2 ۳0۵۰ و7 
67 8 ۶۲مزہ ھا نا٥۲‏ ہ٤‏ ٥٥ت(‏ ٤مھ‏ َالدصمگ۴مم طجچسمط٣‏ صا 
ا ۸۱۵۹ منددوءة [[ ۳۶٣‏ صہ .1 ری ۴ڈفسیینس”م 3قصد 1115٤0۲‏ صل ئ۸5 
١٤ ٥ ۰‏ صہ دہ 

1٥۱ ہ٤ ٤طمع ١‏ ٣ٌ٣ناا‏ ٥ط‏ اہ َز٭اعدہء ءط؛ طعہمعطا ۱۲م؛4.] 
18658 ×٥ز‏ تنج۹ ٤٤٦٥ا‏ ×ً حم؛ 00۶۱۷۰ 1 ,ص۱ :ا11 نان پٌنا 
1 طعنطم ‏ ''نطلءط اہ عھوؤلمگ عط) ئہ :رعجہ(ہ:+:31 ١صد‏ ٭عّدنون 1(7“ 
تام عز[×ہ٣۳.‏ آ٥‏ 5ء حص بد ے ,ء114 را ج1 1٤٥٣58۰.‏ ۶۷۸۲ع ط٣۱٣‏ ۱ء۲ 
6 ٢٥۲۲ء /٠[( ۵(٥‏ ۷۰۷۰۵۱ء: ٤ء۶‏ ٣ء‏ طءنط ٥:‏ :0٥ط‏ م(اھصای 





لی احمد خاں صاحب کے صاحبزادے خلیل احمد خاں -۔ 
بلسن رائٹ کے ام اس خط 2ے سات ٹائپ کے ہوے صفحات جچوے دست یاب 
لو خط پر سنہ ےےمء ٹائپ کیا گیا ے تاہم میرا خیال ے کہ یہ ہورع ہونا 
اہیے ۔ اس کی وجم یہ ے کہ یہ خط لکھتے وقت وہ ٹیلسن رائٹ سے مطلقا متعاف 
.تھے جیسا کہ خط کے پہلے فقرے سے معلوم ہوا ے ۔ اب یہ خط وصول کر ے 
کے بعد نیلسن ۓ اپنی جو کتابیں انہیں تحفتا بھیجی تھیں ان میں سے ایک یعنی 
318(۷ اہ صج]لہ5 عط() ٤ہ‏ ع8دزہ) عط]'' میرے پاس عفوظ ے ۔ اس پر 
لسن ۓ اپنے قلم سے لکھا ے: 
۰ تصللم۸ہ0)) دہ مطا تہ عط ط۷۰ نصدمعنعط5 .7.2341ڑ ۰“ 

6 باًدناعد۸ 
۹۷۷۲۴ 15ء٦٢‏ .1 
سے مت پچی نتیجہ تکالتا ہوں کہ یں خط دس جولائی م۹وع کو لکھا گیا 


ٴ' (سص تب) 


ہْ‌۲ 


نطاء10 ٤ہ‏ 5۰د٘٤‏ اد5 عطغ صہ ۱ا٣ہ‏ ۰اخ دسححادء ص٭ دذ 1٤‏ '٭حدمہە 55 اہ دترو 

پ0 ۱ھ >٭ ٤٥٤٤٤ ٤83‏ نام۲ جچماغد٭! × ۲مزہ٭ ٢ا۷ ٤ ا٥ ٥از ٣۷,‏ ,داعحام 

حا دادابیہٴ: ا عط؛ .طکذہح ٤د٤1‏ صہ پلصحدہ سمن ٤دت‏ :ہ اح صز(ز طعاء حا 1٤٤‏ اہ 

طاعدء ]ہہ "ِء عااغ ٤ج‏ جۓامھہ جسماممتء عاهلا .دہچج: اتک 1ًٛ: یت5 عط) 01 

آہ عصہ دمموحرد فص دہ( دط6۲] دز( ادمتچ٠اہہ‏ ٤ہ‏ ا1ص ٭ص٭ مععمتّہ ہ'پاح۸دصرة 

.٭اصمط] 2٣۹‏ 5:0 ٤ہ‏ دمومتددتن::8 و ںہ:ن۶ ماج( ے١‏ ص٭ مرطاجہہ1( ءط) ج5 ۱ء 

۔داسحاجچ310 عط دہ علا ہت جحانسنہ د ے ۳30ح بچدصہ ×× ٤قعط‏ طئا ادہ۶ دء ] 

قدجا ع( ہك ٣‏ ںام ذامط ٤‏ طاءازا ×ٛا 1+٤٥٥‏ ہ۰۹” ٤‏ "۸" ۰۸٥ء)٢:ء‏ ع5٦‏ 

۲۱٤٤۰۰‏ ہے ۶۷۰۳۰۰۷۰۷ ]ہ بروب بدا ععاءدہٰ”×ہء ۲۷۷ ) د× ععادحہ ہ١٠‏ ١ہ ۶٥‏ ۱مزددءءہ 

٣۶ئ۷۷۲‏ ۱ا١‏ عنتااہەہ ں٤‏ ٭عط 1د ۱۷۶ء[٣ (٥(۱ 116٤٥1٤‏ ۲ کا ”تفم :د٤ء‏ ٤ء‏ 00 

ہپ ,مجرمط برامءہعٌادۃ آعاد ,)دمںو"م۶ رباحاصسط آ طاعاط۳ .٭ ددہ ۱٥٥۰۸۲۵‏ 

٢٣۱1۵ ٥۰٥١ہ‎ ٣٣٢ ۶نجٌرہ < ہز‎ ٤ ہ٤ برنماصد(ہ(ءد>‎ ] ۵(٥ ء٣3۳٥ ہ۰‎ ٢ :١٢[( ٣۴ 

۲۰۷۱۱۲ءوہء و ہبہ زاتراداءء ص٤‏ .امج ٥ےد‏ صصد ] 60 ہ۲ ]: 

٥ (‏ ٤لاطا‏ ,(3) ااسةق٘صتاه۲٢.‏ )ہہ دہ ہو ربرطا 3۲۶۹ء دز 52-۸ .ہ٦‏ مہ (1) 

.تا ٥۱۱‏ یه 8808٤‏ دا٤‏ ئز 1٦‏ ۔ضرب ھڈھ الشرفه بلکور ئا ”۸0م جإ ع15 1٦٤٥ء‏ 

۔حادت 1 . باکور۲عااه (۶) یدء عو ھ ٤ء‏ عفلم سم حاعنطم دہ ٠."‏ 1.38 ع0ا )ہ 38 

۲ ۷۳ 8ہ مصندھ غعط؛ دہ حا زط لکور وت 6ص 2ا۴٢‏ عطا+ ٤عط)‏ انح 

٢٢٢٢ط‏ باہ(33 -۱۔خ'دوحا٦‏ ۱ہ نچددعح جو د ت0٥4‏ ء٣۳۹۰ء‏ که ,(اص۸معاہ۔] 

: 0110۷۸] ت8 ۲٦۳۲٢۰‏ ص([ء ط۳۷ ۴,٥ہه.]‏ ۷د( ۷۷۰ .ا مبد+) ہز مآ٥٤٥٦٢٤٥نء‏ .×70 
دجاعت کفار کہ از سرحد ولایت جاج نگر ببرون آمدند اول لکور را بگرقشاد و 
فخرالەلک کریم الدین لاغری را کہ مقطع لکوربود باحاعت مسلانان شہید کردند 

و بعد ازاں بدر لکھنوقیق آمدئدء 

(245.: ۰ط ,1864 , ۔ت39٤۶٥‏ بات , زہ نگ-1۔زھنا 515( ٤ہ‏ ۲۱ آہ'7(-1-ام'و8ا18) 

ر- ایڈورڈ تھاس (م یہ رع وہہ ع) آئی ۔سی ۔ ایسںء ساہر مسکوکات ہند - ۱۸۳۲ء 
میں ہندوستاں آیا - ایران اور ہندوستان کے آثار قدعہ مسکوکات اور نظام اوزان 
و پیائش پر اس کے متعدد مضامین رائل ایشیاٹک سوسائی اور ایشیاٹک سوسائی 
بنکال کے رسالوں وغیرہ میں شائم پر کے بچ۔ءس سال تک رائل ایۂیاٹک سوسائی 
کا خازن رہا -۔ اس کے مضامین کا حموعہ ےہررع میں اندن ہے ٥ہ‏ 168(ءن(۶۵ء۶((()'' 
”10:11 اہ ععمن کا صعط۸ط عط) کے نام ے شائع ہوا ۔ (ستب) 

۔ 'انڈین میوزیج کلکتہ؟ مراد ے ۔ (صتب) 

پ۔ ولیم نساؤلیز (ھمبررع۔وہررع) مسہور ءستشرف؛ فوج میں ملازم تھا۔ 
۵ء میں میجر جنرل ہوگیا تھا ۔ چند ۔ال تک کلکتد مدرسب کا پروفیسر اور 
پرنسپل رہا ۔ عربی؛ فارسی اور اردوکی متعدد کتابیں مرتمب کیں ۔ اس کے بہت 
سے مضامعن رائل ایڈیاڈک سوسادی اور ایشیا نک سودائی ەل کے وسائلوں میں 
شائع ووۓ ۔ (مرتب) 





۹ں۲۰۹۰ْ" 


ص٠‏ ۳ءءہ صنوع٥‏ لکور ٤۹‏ عط+ طعاط ص( ءیچددعوح × عطاغمصم کز ۲ء٭مط 
۰او نا2] عدا) 


و ھر دو لشکر (.ء81) بلاد لکھۂوقی یکی را رال گویند کے درطرف لکور است و 
دوم رابرند ام کہ برطرف دیوکوٹ است او رامسلم شد۔ 
)٦٦۵۹۸۲۰, 7. 243(۰‏ 
۔لکور ٤٥‏ عچہہ(ءط دزہء ط٤‏ ح۱۸ا؛) 14مط ,۶۰٥۲۰۱عط)‏ .] 


08 ہہ ہا:ذ0ہ۶ 5 8 ٥60ا]_‏ ]ہہ 59.ہ٢(‏ ا٣۱٣‏ اد )۱1ء۱3 ,"4۰1 ×٦‏ .ہ٢‏ 
٭ط) +٥ ٠٥‏ از هد عطا مداج ١ادحطد ٥,‏ 88ہ ] ٤٥ء‏ ناگور ٥9‏ ۲0115 نا ۴۰۸۹٢‏ 
1 ۹ه ٢٠٤ج:؛‏ ىدھج بط ,6+۸07 ٭هعج )×طابہ عا) ‏ نااء٭ 1 ٦٢٠١ہ٦--لکور ١٠٥٢‏ 53100 


8۳۴+) .ہ7 ءجر ا٥ء‏ غعط٤‏ )٤د‏ ہ١٥٤‏ ٥ھ‏ ا عستھذ) )ہہ ×۱٢. ٤طع ٦001‏ 
٥۱1150 1 10167 ۰‏ در 0٥٥۶‏ 


صد ا۱ن ٥ء‏ کر جل ات ظلال جلاله جہر٥9دءء (×٢١ 745--٦ہں ٣‏ منہ (2) 
٥‏ (61:05) ط٤‏ ۲ہ 240 .از نہ 4 د٢۲‏ مط ٠‏ 701060 صم۳ت 1 ۵۸۸۰۶ ۱1۸0۲۷ 
7ہ(٤‏ ١۱٣۷ص1‏ ء (ط۸ عط٤‏ ا ط۶۷۷ ,0۲۰ 009.10( 10:02 ,جل اللہ ظلالہد و جلالہ ہہ 
الہ غ 0ح دہ ٤‏ ۔(298 .۶ ,۱۰اءندہصط6) ''× ممص٢]‏ داد صر قل ٣٢عا٤۷ئہا1ء‏ <ز 
دحا ٭هعسدء٭طا 8۰جّ7(7 .ح٤‏ ٌأصم) 1۸۲۰٥۸‏ یمر 101:1٦١ ۸۲۸۱:۲ 11٥:۱0‏ 
ص ٤ء‏ ص۱۷ حرصز 1۱:7 ۱ہ ۳٢‏ ماعط .] بللا؛ہ د۱ ٢۲طع۸2(]‏ ۔طاصج) ٥ہ‏ چص آ۲۸ 
مدات ظال جلاله عج ۱٤‏ ۱۱ہ ا 1امطہد د۰ ١دط)‏ خدمیعدہ ١ت٢‏ ]۱ ۔عصنلنمی عصل 
+ عاہہ( ‏ ٭پحط .ج21 .د4 دع عط ئہ  4۰1٥‏ عتطاد كت1۸۸ ت۱٢۱‏ ڈ×ہ ت٥6‏ گرا۸) 
یز سد جاعصط( دہ 758 8ئ8 745۔٥‏ ہا حصر ۵د 4ص کا۷ حسم ٤ہ‏ 1۸ ٠۲٤١‏ 
بدا كء صنع ٤‏ دنع بزادمصدہء جد جل 3 دہ؛٤۲۸[1)‏ ع۲ ١ص‏ آصد عاخاری × ا ٘اء 
۲ 3 صا مع .دہ( عط ال صد ےہ عٌلدا؟اص:: یلا ۸۹5٤ء‏ کمد صا 
۲۲۸8٢ 67.‏ .۰,[.] ہدام ,186-188 دی ٤م‏ ,00ہ د'”3۸اا×( 


880 ٥٥م‏ ب۔جل ارہ ظاول چجلاله کی سر بدا قفت× عد 750 .0( سم (4) 
ےے زمد ظلال جلازله] دز چص: ۶ ۷۱ عط 9ص۸ 1۸.1 ڈھادر ٤ھ‏ چم م٥00(‏ مہ بسنا 


تی ٥م( 0٥‏ طا دا أں عصنہ فەمد5ہ آ1۳ .٠۷۳صص‏ ائه ع۸ جد اھ دس ک۸ ٢٢٢٢‏ 
الله ٤‏ 0٥ا٢‏ 9ت2 اللہ ۷۱×( ٦٦٤‏ 


(1 .ہآ ۳مند ہ8۲ حصد ۵ی3ا ۔غما 


1۴ عطا) /ہ دی حرحصد صۃ ١‏ تصحاتہ ٢‏ 


۵8 ۲ءء ت٥‏ جل اللہ جلاله دا چصالہ۲ ہا( تا 745۔0( ہ٥٢‏ (گ) 

۷۵ ] )صط , جل اق ظاله مج ×× ۶۱۸5٠١‏ دقدءچدءهہ٤‏ ةھ٭ ۸14:1 ص:) 
خبھر 1686٥5‏ 6ا ]ہ صملں یمج ےمممں ٥۸ا8‏ ہا ئ۸ مد ظلال جلا(لع) کھ اد ۹دء: 
الشغرقف ٥5٤‏ خبم ٣۱‏ ۱۷٣٥نا‏ 16۶ ع 1و ت0اد ہے دد ٥ع‏ نا) الشرق والغرب ند 
.“-۷) عط) ۰ ۷ءطا و5٠٤ص‏ مالک یں اقلیم صا( ل٣١۷‏ ج ١‏ قط٤‏ ء٣مداہ‏ طحاءعٰذا۳ 


5ھ خہیر 08ھ حپیمپ ء امیر 8جچ ۲٥۶۵۵1۸‏ دںںنعهہ عط؛ ضپع ہر 222 ٭یچدم ہ0 


٣ ہے‎ 


٭ہزںپ )ہ )ونم چھھ ہہہ۲٣‏ ۰۔اہ دہ ٤ود‏ ٢د ٣‏ عا ہ٤(‏ ',دناطا61 رط +۶٥‏ د٥‏ ی8عدء 
۶٣ء‏ ٭ەح 165[۶ہء]) ےھ ھذ ۶۰عمط] ۱۴6۰ نحرہطم٥‏ .50 ٥٥۲٥‏ خبمر 353 حہیب ط٣‏ ەتا 
3 ا ە6ااء ٣٭‏ ۶ء ٥٤ء‏ :٭(ا۲٢‏ .×ز(اد۶ ٥د‏ صذ عاق ۲۳٣,‏ آ[[مطا ] بااءئطا ,امم >ہ) 
رمصجر ٥٢‏ نمس ٢۲ہ‏ گحير عم اا1 ۷٣٣۲٥۵۰‏ )د جع داد ×ہ ہنانا61 ۷۱٢٣٢ 38٣۰‏ ٤٥ع‏ ۲ ا٤ء‏ 
۔خبمں صەط٤‏ چ×ہ:٤غ5‏ ۶د 1٢‏ 5(د۵٥ء‏ ہتء ٥۴‏ حاءاجاہ 
ع(ز( م۶ وجبر ىہڑہم( ٢ز‏ -ضربت بساحت ستدت۔((رہ131[11) 690 (٢۱٠.‏ ونم (5) 
ساحت ٤ ٤طع ١٣۵‏ امٌہاة: ۱ طعجسەمط ,(عەاەعّنتہ) بساحت 80ا٤‏ ((8آ0!) ساحات 
(2 .۸30( صٔہزہہ۲۴٣ٌ‏ صا ۰۶۴ ٤2۸۱ء‏ نامجدة × ےہ68 آ .: ت۷۳ ٤٤٥٤‏ نا ٤×۲۴‏ دہء 15۰ 0۱13ء 


1015۔۹4پ'3ھ )٤ہ‏ ےٌعودپۃ .ةاەج ,306 (٠١٠.‏ ہزہء ٢ا‏ ٥ء٥٥۲٣]ء٣‏ ط۷۱۱ (6) 
۶1۶6 :تناہذ ۱ء جح ددم 1 )ط1 دہ ہ۲ ۲طز( ٥‏ عءط ( .,طعطڈ ۸31053٥۲۱۶۸۵‏ 
ےھ( ھ٥۲۷۴۲ء‏ ١8صه“ ‏ دءہ‌مناہ ہہ ۰۸3ج 1 ٭ددهء عط طازذ .٭نط :1۷٣٢۶‏ 
16٥ 3(۰‏ صم()ہی +جر ٥ذ )۷)[٥٥‏ سکندرالكثائیء من ‌ااخلاف ناصر؛ امیرالمومتن 

,صا کائ بد15۵1] لہ عمسچہاد؛٥٥‏ ۲ ہب ٤+0‏ حئ٥اہء‏ ئ عہ (١‏ .ص:۶ط۶ (7) 
٭(ط ٣٢ ٣٥)‏ ,دھزہی ٭2[(1د]( ۶ہ صمز؛ءء([امء مطغ ہ1 .2 .۲۰۱ ,٤٤٤:1ء1د)‏ 
۶ء م۹۸۸" × دہ( ٤ہ‏ 72 .ہ7( دنہ ١ص٠‏ طعنا5 ععررنزط6 )ہ 45 نہ أہ ۱٥٢۷١۲۶۶‏ 
0 .1 . صمناڈدء ۸6ن+ط: :ا:۶ ,5۹ند زدد ہ٥‏ عچصنق۵ء۶ عط ختطا ,اکر با 
یا نا٤‏ ٤ء‏ حا ہز باھ ٤ہ‏ با عط ۵۹۸ء۶ ٥ى‏ ط۷٣۷‏ ہالکبریاء لے ٥٥‏ 4 168505 دا٤‏ 
١۱۱۲۱۱ 18‏ ۲ج ٥٭عط)‏ زا ہ٦ ۳٢٣٢‏ 3ڑ ىباد[ط ,72 .ہا( حدتہء ہ1 ۔ کمریا ٢ہ‏ 
٤‏ :لںل گہںءء٭: ٌِط؛ زا ×ا مھنا ١‏ د<5 ء11 : صہاا دنا ہ٠‏ مہ ص۲0٤1‏ چمنصمتنہ 
ہز )ا اہ مم+ عط) دہ 598: : ک اہ دہ()٤‏ ۲مم 16۳۰۲۰ ط٠‏ دءدتحرمدہء ٤10(۲‏ ۱۵( 
د٤ء‏ ص1 ×٥٤‏ ءنطادھ ٭ ہہ 8 جد الکبریاء الہ ۔ک ١٥‏ صکز +٦‏ 
طط ٭ەوسصطہ) آہ ععتص ۲ء ا 8 ہ٭0] .'بزادہ ہ6 ٠٤٥‏ دعصمآءط د٤ء‏ ع' 
4(۰ .310 صامادی ۲د[ کاڈ ):6٥‏ 

۶۴ ١ہ‏ جہ۶۰:۹ آ3 ٣٣1٤۱۱‏ عط ج10 (701106۷]--: 590۔589 .ہ۲( نہ٥‏ (8) 
868 ) ء٣عط‏ ةصة درہ دھار دع +115٤‏ عط) ۵3ء۲ ٣۷ط ٣٣٣٢‏ 5 8315 15ا ناط 
کے فرہ ٠ہ‏ ٭ ,م1 4٥٤‏ ذہء دہء ٤مھ ٤٤۹4٥‏ .(۰5۹۹ ,..؟1.3) 1053۶7 ٤ہ‏ ۵5ط يہ 
(۶٥‏ ط٣‏ رجژم ٢‏ ×× ءّء ٤ہ‏ ہ:۱) 4ا" ٥ا٣‏ ٥نا ٤ ٤علم 1٢۲ ٤٥‏ ,ء٥٤٤16‏ ٥٠3۲عہ:‏ 


وت جومر گبز (۵ ٢‏ ہ۱ءعھ۔ 0 “یىی ١م‏ ایس ۹ءءعء میںفت مہئی آیا ایشیاٹک 
سوسائٹی بمبئی کا صدر رپا اور بمبٔی یولیورسئی کا وائس چانسلر بھی ۔ (صتب) 

ہ۔ چارٹس جیمز راجرس (ہحجررع۔ہ۹ہ۸؛ع) اردو اور زہبانوں کا ماہر تھا ۔ 
اس ے ہندوستانی مسکوکات کا خصوصی مطالءہ کیا تھا ۔ اس کے مضامین ایڈیاٹک 
سوسائئی بنحال َ جلے میں شائع ہوے تھے ۔ اس نے لاہور اور کلکتد کے مجموعہ 
ہاۓے مسکوکات ى فقہرستیں بھی تیار کیل ےنور ہرور ۱ء کو لاہور میں 
فوت ہوا ۔ (صتب) 





٣ دڈے‎ 


٦‏ ئ×ل( عداجرند-سصد ط× 111 ذعطاەەمط ٤۱65مص‏ صز( ۱1 ۴۸د دہء د۹ہ ع0 صصی 
پر۹ ٤أ‏ ر عط٤ ٠٤‏ دعصە٥ا٭ط‏ ٤ع3)‏ ص٦‏ جژزم ععااء۲ءء عط در دھار >۱ ٥‏ :أاہ۲۶عءط) ‏ ىئمز 
ستعصم) عہف ٣ہ (٥۵‏ 2ء (لقصصد م5 عج ںہ ل۷۔ے: 210 ۔ەںلط نم6 رو) 
٤اەعنء‏ العصعە ٤‏ صنمع ہر 221 .ہا( عزا زاعدانسنگک5 بعحمود ط٥‏ دنیاء عظم 
ئزدەہ- داءنطا جزم ٤سط‏ یسطامصھص دز عاعءعت جلنا1 ۔محمود لصہ عظم ٣۷ں‏ 
١‏ زہء ہ٥) ۷٣٣۲۱٢٣.‏ عط٣‏ ۱ہ ٣۱۱۱‏ ٤ہ‏ ٭د عطا اج 1ا ۱× زررںم۲لا ×ہ ‫×٭مل ٤ع])مەر‏ 
مود 400 عظم تہ کہ ٢٣۷۱۱‏ جو عید ٣٥ہ‏ ءً[۲دصو: و 3ز 11٣۶۰‏ ہء ہہ 222 
٭ حرم٥ءة‏ ٢ہ‏ ص۷٥0٥‏ ا ەطا صیء جزم ع٤‏ غعط٤‏ صمح رجہ >معقدہء نادہ دنا1 
٤٤٤۰‏ ۳۲ ع٢‏ ]ہ دعدادىاك عط ٠٥‏ جہ ٠:۱۲0‏ 1۵۱۷ 


۔دارلضرب قلعم تانرہ (۶) اصندہ کاذ ۷٢‏ نع ٠-٥‏ 316.1060 ہہ (10) 
جج ٭پەوذ۔٤ 1.31.٠.‏ ءط ٠ہ‏ 654 .ہ٢(‏ ٭ :ہ٤‏ ۵٤۸۳ء‏ 1(۶ ٭د( ۱١‏ 1۱۱۰ء نا 
ىٛا٤غ۳ ٣٥٥‏ چیہ ٤‏ 8ص دار ضرب قلع راسی حلق+× حاعحا د:+ط(ا ٠٤6‏ ۳دارنصصدٌ 
سی ۷۶۲3 ٦ا7‏ ,قلع رایسین قج غ۱ ۵ء٤‏ هد ط٤‏ چصالدە د حد !۲۰۰۷۲۱۱( 
8 36ز جازم د'طوطگ (صجاد1 ٤‏ ۱18۶ صصئد ں۶ 8 ص۱ ۱۷۰۰۱۱1٤05:‏ کر ث6 ۷ح۱ یہ 
٥٥ط‏ دا زضا۳ نوم ۴۴٥۶اءطا‏ ج دوەەەمم ] غاسظ ۔حوصناہص۷ ×ط اصاہ ع۸طا ٥ص‏ 
٦‏ صعط۳ غقط ١‏ ذن٘صحاصد ,عمامععطا ,1 ,عاطا د٢‏ رانا قاع رانىدی 5101.٦‏ ا٤‏ 
لفط5 ۶عمطاڈ مذ ءصوء عم ۱۹ء۲ )مہ بطا راو ه طمطا8 نصدادا صا رالسی ٢۰٠ء۲‏ 


٥0ہ‏ وصد ے5) دصنیی ععمعط اہ لطامطا اہ ء لاسکع) ععماعہہ ١‏ ں٤‏ 
6(۰ مت 5 ۹٢ہ‏ 


ا 1.804 ,صدوء ہہ بصہ قصد 10069 ۰ڈ میں اہ ”ركلساد غساصھ م ہ0 

.ے1 دارلضرب مائج قعط دی خصٌطا- ۔طلاجطبلد ؛ٗگتل عسب د۷ا غعطا 
١‏ رالسی ەذز ت”ءعت: صدطا؛ :و ۶[ 5101: 20د ؛ہ صد در 1۸۶۲ا صط 1۲٥٥٥٢‏ 
01( جصنصصتم) م۸ حصرہ]: تع 5ع صم کہ مححریہ عطط() عر ٹععاا اص , رایسین 
۳ 6۲۴۲ا ج ة٥ھوی ×٣٢٠۷٢‏ 45 .صد ص تا ل۷ ما!فا (مسمب اك مل ۱0٥۷‏ 
[ص0ا 1.87 طعتطا, ےج فعلا 9صدمجرجرہ ١ع‏ اپائکر ]0 الف 5591 30ا] قمقدہ۱١‏ 
× عصاہہ ”۷ عط ضععط ‏ صنداءہت عرب٘:“س‌مط باعءسحد کنا ۔صستلمہ عا 
1 ٤ٌددندہ‏ ءسدء عط) ٤٥‏ چدسماہدطا وص اقم رعطا٤ہ‏ حاعحء 1٥6‏ 18( ند '(۷۳۲ 


٥ء‏ 'طعطاڈ ص5۰18] آہ ١صا-‏ دہ عطا در دىنجٌطغ غحطلغخ ۷٣د‏ عطا ء نھداد غ٤10‏ 
,بودھائندیه ٤ئ‏ 30ط( ۔تن١ای‏ 


دھاتديه) ط٥‏ صعط1ںظط دہ +صہ عط+ قد دہ-: 1365 .0( صسم) (118) 

141 ,0 ےد مرڑ) 0۴ 298ھ ر× سر ور بو عچ م۸۷ ەالہ) :+1886 عط ةصتھ بڑھ 0ا 
ط٤‏ 55 ٢٢‏ .5اخ د5ء 0و0 صز 7۳[خ۲م1 عحل ٤‏ صد عادل ]ہد علطا جد 11۷ت)عت عاہہ( 
5٤۲۵م‏ مد عطغ صرمڑزطادہ ]دہ لقع تحرءداذ ترع۔) جد دمتہ 1٤٥٥‏ ٢۲ا۷‏ ٭ -ة 
1 ,(زدیه) ها۶ کو امس رط ۵۱۸۹ ود غصنجھ غىجطا ]اہ لفحم اھدا ع ۔(7 ۔ذاظ) 
'ھاندیه یو غز ٥ع‏ ۰) ”طط ۳٢‏ ان ہ چصنصة٭د ٤ہ‏ ٠9۲٭‏ "تہ ٣۱ع ٥‏ 


٣ ۷ے‎ 


۴+ 1ح ١زط٤‏ إہ ۶۰٥[45 ٢٣۱٢٤۴٤٢‏ عطا۲- ‏ ٠امەعم‏ ڈلہ تا ہ٢۳ذع؛‏ دز ×ط1 
طا غوط؛ تی ط0٥8"‏ ہت: ,هہ. “٤3‏ لحل×:ہ)؛ عط دز الف زنة 11:6 68511 ط) ٣٣٥٢٥‏ 


ا 00ج سونھ د8 دوٹنا دگھورہ 35 گیورا وچرھهه ٭ہ چوعا وگدھھ وج گدھا ۲0٥٥‏ 
.۔توته 5ے طوطٗ 0ء تھورہ 8 تھوڑا ×روہهھ 5" 


طه الور عد ہ٭ دا ۸4ء۶ دہذ عنطغ ٤ہ‏ اصزدہ ‏ ا ھ 242 ٢ہ‏ حتہة (12) 
(وغ۲ںز ء۸( ۔ناگور ود ٤‏ صناجحھ ط٤‏ ۹د۶۰ آ1 ٦انا‏ ,صایی ععلاصندے هەەأءەمەج آ 
٢‏ برنزےٴء!٭ علدلدحد>- ہھ*٭ عسدجد(× ۹.۰ء۱۰ء) ءطا صدء ن ٤ہ‏ ٥ة‏ مط 1 
ز× عٍز 1۴ .ےا ٛہہط:5ز( ادہ٢(‏ ١ہ‏ جا عط٤‏ ج ئ٤‏ هة سصداا5 ٤ہ‏ ندڑ 
ا1ج رعط٢‏ ١ى‏ اصطائ5( ۶ہ طاد٥4ة‏ عط٤‏ ہہ ٤‏ ع(] تہ دعط ,چان حر دء 
اة 8٭؛اٗ جئنھء تاناا .<ہهدعػ٦(۔‏ ×ٍد عدزہء >اءد٣٤:‏ عط ء٭٘×ہ۶ ط)٤‏ عطا) ٥٥ء‏ 
۔(ھ .ہ٦(‏ ورمنیویع ٣‏ حررصز معگ8) .1آ ھ 665 


سو خمسین ٤ل‏ ۸1 ۱چ دص ط٤‏ قدہ ہ٭ل٭١--.‏ َ() 225 .ہ1( ہ٥‏ (13) 

.۰۰م؛) ہہ ا طز ٣‏ عط) یه غمس ٤ھ‏ دہ ١۱ں‏ عطا ۲۷۷ نا نا ] اط و ستعايه 

ر0[] 1:۶۲۷[ ,1 .۔س ]٢ں‏ دائرہ ٥ط‏ 3ص٦‏ م ۶ھ( 0ہ اط س٢٤٤0 ٥٥ :٤۲ہ[( ٥‏ تطا 
۰> +166 (لط3 ہ۲۲۵۰ د عد مان ۴٭د جع 


)14( ەدطا ع۸١ ۸۹ء٣ ہ۴--: 1075 .ہ٣( زم‎ ٤٤٥٦٠٥ 533 ۱57ج‎ “٢ ۲٥۷۰۵ 
رص( ے×<ەط علاطمعاص طط(“ و علاالدین ١سط ۔(3111* 6 ضغالم! ءہع) علاالدىن‎ 
ا ×زمہ ٤ہع پر ]ہ ر عطا صمنصاجہ‎ 1٤ صدادیة فرید الدین ءتتعطا فرید ]م ید‎ 

۔علاالدین ۱أ ۱۲۸۵۸۰۰ طج۵ ع 
٢‏ صصہ 6اذ تم بعحرمط×عد( ,١١ط(‏ ضرب ہلاھور-: 137۸ ددہ٥)‏ (1(5) 
11٤8٤15‏ )٤ہ‏ درو عط٤‏ ×ط +٥‏ ۱ءء محزمچدء دد ذنط٦ ‏ ۔٭دەچلہ18ا ٤ہ‏ با نصمط)سہ 
۶ عط+ بیمنسدة ۰ہ ۔ رطمجد:چہ:(07۲ أہ 1 سسمعع عط صہ کت صں٤٤ہءزماہ‏ ا( 
با[ : لوھور که ٤٤٤‏ ىموب لاھور ٤‏ ٦ہ‏ عطا٤‏ عدہ٭ خ×ط ١ص1‏ طدزمچداہ1(1۲ )ہہ 
٤‏ حدم( (1۷٥ ٢0۔لورآ ۷٣٢‏ . ہ۱۹81 دص د”ہص ٭ہ5ء-ج1101 عطاغ ٤٢‏ 6٤03ص‏ ٭ 
رہ٤ء٣عا)‏ ےم ع ص٥‏ اء تد 1٢‏ ۔لھور عد ٢ذ‏ چھناء صسمدہء× ص جائد” ءدءع عطءزصہ۲ 

8٤ء‏ ×۰٭۷٥؛‏ ”ط٢‏ ٠ہ‏ -510 ءا۱ا) ٥۱۱ح‏ غ ط٤‏ ]مہ مات ے غفقط٤۴‏ عاصط٤ 1٠٥‏ 
٤ز×ےح ٤. 18٤<‏ عچصە(عءطا چصالاءمصء ع تط 7 ۔(الف (۴نہ) لاعور کہ ۱٤‏ ]مہ 
صدہء کنطا) خط٤‏ ٤نحصعطاتء ٤٥‏ چء٘طا ] ,قصسمعع ادءنطمةد:همط٤ءہ‏ عاط) ہہ 
1٥‏ عط) .جصنزمثع طەنجتص٤+د118‏ عط+ ٛصأ٤أً‏ ل1:4۵[عءّٛۂز عط ح٤‏ ۰× ءہمدمل ٢ہًہٌّ‏ 
181۲-0 مہ ک ”داز .1188 1ہ صعچنە× عطا صد دہ جرحصہء ,ز :1ع 1(-ز-ادوطا:ٴ 
,25 ەەچەص ےعد) لوھور عد مطج.] ئہ عصمص عط) ادص تروبلد ,فەںصطملۃ 

.(141 3د٦١‏ 140 ,135 ,117 
عط ہلا عدل سلطان المعظم |[ضرب بحضرت دعھلی--: 134 .10( حصزہ (16) 
7ت 0٤‏ ۶ة حکذا نا ١٤٤0‏ ضط :2ظ ۔۔دادن ا1113 ٠٤٤‏ صاہي عنطا٤‏ ٥۲۰ا‏ ط٤5‏ 





۲ ٣۳ 


او ۲٤٤۰‏ عدحعل ۸ہ دہاخ۳3مط ٤ء‏ عط7 . صم۸اء 1مصی )ہ اطع مل 
٤8‏ ۷۶ء 59 دہٴ طآع لا بعحضرت دھلی عچہاہ؟کو عنام ×دانہەم ٭ط() ئہ ءعں عیں 
عطل 16٥.‏ ٭ےح ‏ غ٭ً1 ے ٣ ٤٢‏ تہ ٤صنەم‏ ہطائزا ص٤118‏ ]ہ عصنیہ ١ء٣انہ‏ عط جج 
٥‏ ععصملەٴط زی عئنط ٤ھطا‏ ت[4٥[وط‏ 7691-016 ئبر۶ 16٤٤‏ آہ دائرہ ٤(١‏ ۱1ھ کی 

08ء نص732315831 ۷ة ب-عع رنطزت ۶ہ 313511418 410 1 د- زا( ہ۱۱۱۸ 


)17( دارالملک دھلى | فی روز شاہ سلطاتی--: 721 ۹۸م 720 دم‎ ٦ہ‎ ٥6 


[٥‏ ءط٣‏ +3 2[60دتاح رصع 1آ +30 . نآت٥8]‏ طعنط ےحضی 3511۷١‏ کہ صم کل 


وہ ط8 ط5 7102 ۱ہ عصتہم گلامصسسطغیم ع ط٥‏ ۱۴ ۱1042 ١م‏ 1۸ 0ر ام 
صر ٭حدہء ٤0د‏ ة1 ٤0 35۸1۷ 17۳١‏ دعمدء دا ےہ ت10 ١‏ جا ترالحصسا +0 0014 1د٢۱‏ 
.۸.۲۳ 36۔808 . .ھ) نتعەتا؟6 اقطڈ عچصدطد118 لہ صن ۸٠٢٢٠٢٠‏ ٣٣ہ‏ 
٭۶ہا]ءط ٭۶×٥ء× +٥‏ لجزء ۱868, آ۸7 790 1:٢1۱‏ ا سط× ۳:٣١۶‏ 1۱ (۱۸05-12 


وج ٭ کو غ× صممں ع(ەا بزلدہ صدء ۷٣‏ جت تما مدہ:ں عط؛ ٢0٦‏ ىئخصھدا5 ہ1٤‏ 


1۰ء 1۱۱۱۱۰۱ 

وط ۴ ںصدیء جطاعط (اجین) منمززنا دد ئہ ۸3ء ٣٢ںں۷-‏ : 36 ہ6 صرہ) (18) 
1۴٤ ۶۷۹‏ ٭× شمس ۳١٣۲۵‏ عطا ۶۷٥‏ داءط 1 5137 ۷ء لزا 000۹٥٥٥۲٥٥۱ء‏ 
با ٥ط‏ ععط ×× (ل صہ:طد ر عاءصھ ا٤ء‏ و صز کجد ک۱ ]دض , نحصہ) عطا ص 
اص شض عخ ع٥دء:ھٛر‏ عاما ہا عطا: ٤٤‏ مطا ۸1۸۰2 ۸-۶ لاد جم مہ 
٠٥‏ ) ے ع9!م]م و) جدماوںء 3 متا ۸۰ا 1٤٢‏ ۔ سں گرٗذا ۳٥ہ‏ ۲اد خاہل ۱۲۷۰ا 
۔جاء-ے شض ضط ج1۲۱ 1٤‏ ٥ا‏ انا تہ 1ا۱ )١‏ 5-س اہ ۸۸٥۸امطا‏ ٣طا٥ ۱١‏ حاآا 


1۱111 3۸١۴ 1(۸18-101 1314 

ور دارالاسلام صرحد !ط٤‏ غعطل صمنمسرہ عط 3ءددہ< دہ ۳۸ 10۰٠۴ 1:۸1 "٠‏ 101 
بوزپمعم جعقوں ط ەەطا ع۸٤‏ 108 ۔(8 ۰) نبا50 ہ٥‏ ص سم رد جاحا ای۲ 
35 .8 ۲( , ط.*.ھ.() 1[ز۳ء٭( .”ل۸ بطا 03ء جرہ عطا ٭ٌط 1]۴۲'' ,:181د (0ٗ٥ر‏ 
مز صداا [--۲ہ0 جع ×5× ءج٤اہ)‏ طط پمع ۱ة ٢۸۰‏ 01ا1 (219 ۸:۲۲ 
۶ء چجزٔوء نضاا طط ]]]583٤‏ عطا عاط ,عصت ءا٤٢٠ ٠٤٥‏ ۱8۱۲ء عط٤‏ :۱۱103( 
کر ؛ط1ء13 018 ٦٤‏ و جواد جصمل[ع( 1-حموظا غودل0 ×٦ 511. 11-٣۳۱٣۷٣۷‏ ۱۱۱۸۸۰4 
می وڑ ے ریامد 0۲70۵ 19ط بزددد چررور) جرمائج جا نرادب طًٌصعط1 ء دہ ۷اما ۱۰۸۰۵۸۸ 


106(۰ ۰۔۶) .۔''ومع-ڑكف ٦ا‏ ۲ٰٗا 


ئل ١(ەاحدبد‏ ہ٠‏ جدناصمعمماءہا وز ہا لآ دب ەاعط مھ ۷۰ لاءطا ] 

مم لء((:+5 ٠ہ‏ ۷۵[٤8ئ2۲0‏ ۲ج لد زم ط٤‏ ٣دق‏ صا ۸128 ۲٘2( ہ۰۱٥۱‏ ۱٣<ئۂ‏ <'۷۱٢×ط‏ 

ع5ا طا ,(۸[2-0145) :1 جصو[۰] (-مور ۱(۶۸دء نطا ءط ۲٦٥05 ٥6 ٤ )٥0اآہچجع ۸٥‏ 

1 +صطز حلممحلف× ة ص: :ال١‏ ہوم 11٤61۰‏ ٢٣ح٥‏ 1 حقظ ,3ت ١٤1۸؛1الارا‏ صّہ 

+٭٭۱5 ٥ا‏ 1آ 55 1010۲063٥۸,‏ 115ب (1٥‏ .2357 إو مم ںہ: 1٦‏ ۷۰ صا ٠١‏ عطتا 4الام 
ہہ اع(طا رہ وطزموطا خ۴ ہصصء عطخ صز كء صمتط دہ ۴د 6×4 


ہی ٭ جروادا 01ت-حج0ا ٤غعط٤‏ ٤٥۱٥ا‏ مط و( سم٘ر م.×۶۱ا ×٭اازة ئۓ چمطا مداہ 1 


٢ ہے‎ 


تع ے ہ0 .ھصنمح عنطغ ہہ ۶5.٥‏ اذہ در ز٣‏ م):نتا .۔نطاء+ ×19 1ص3 ۶٭ط٥٠۱٥1)‏ 


أآہ ١‏ نطاعط عط ہا دد۷ عط خ۲ د18 ےہ ہچ ذ اط '11-14915ھ ٥٤ہ‏ ۵1د ءحر 1ن1 
۔.حصنط ربرطا ة۰ءء ںود ٭دٗ‌ہبپئ: عطل ٠‏ ح6 3+ 6٠٤‏ ہنع 
۰ 1181300628 


۷ 9و عج؛١ہ‏ آ 


۹8۰ عدامحصدة٥1‏ ١٤ہ‏ لجا نصجدء ۱4د عط ,:٥٤:نط6۴ ٥۹١‏ د] جرد عط ص۳۷۰ (م) 
×صطا۷ ٣١‏ صد ا11 ۴ءنط ×( صدہء هنط 1ہ ے 3ظط ع( ۲۶53۰٥ د٭٤ ٥٤٤٤٤‏ عط 
4ءء ط)1 ٤)‏ ٌ:اادء ١ہ‏ ُء اذ ہ٢٣‏ نج ه٣‏ :ہہ عءع() 
جح عصط صز ٥۱٥۳ء‏ عنطغ ٤ہ‏ ٤0ط‏ عدامحصة٤‏ ٤ط‏ ,۳ہ ختا ٤‏ (خضر آباد) 
٣٢۲۱۲٢۰!‏ ,'صدنا+[ 2٥۲‏ زط >1 ن۱5د18 03۷۸1۱ط1 ۶ ءما) 
بانعام خضر خاں شاد کردش بس آنگہ نام غضرآباد کردش 
(دول رای خغضر خاں ,۶.67) 


۸۶٤۸)٤٤( ٣٤‏ د× سحرطةزّ ا چد‌نعجصہاءطا ٭ہەص) 3ص۸ د5 ٤ہ‏ ہہ ء0 (طا) 
۲مھ ۔(خمرآباد) قدماحءنمںدا۔] ماص: ةءعچصعل د۳ ۲ دعسودہ عط 
-عاہ٭ء حاعصحط۳ , ”طحاّ 1ں-صد۵۱دعمداڈا' عطط؛ بز٤صمغعط‏ ىاط صا ۲۱۳۷عساط کا 
|ہ کا .ٴ٥‏ عط٤‏ چھن٤ ٣‏ , ص ۸۱۸-۸43 )ہ کادعد وہہ عطا٢‏ ٥٥ء‏ تا 
51۲۷۲٥٥, 58858:‏ 
حدیث فتح سوانہکدگشت خبرآباد از نیغ شم کم ھمیشہ بخیر بای باد 
(خزائن الفتوح ,۶.73) 
5865 5:2 صدءءط 13 ) ز۳ عط ہ ٤۷‏ ۶عط٤ہدد‏ ٤ء‏ زردذأ :556 (ع) 
٣م‏ :ەل( 6٥٥۲؛ٔ ٤‏ چصعطء ىجج۳ ۶ صدھ ے؛:مطا .نطلعط ہدہ؟1۲ 
(55'٥۰‏ ےط صهہ٭.: حخط ٤ہ‏ عھنجھ عط٤٢+‏ ×ٴعااهہە (مسعود پور) 
.ں عدااج+ا مد اا1( ٤ہ‏ ×م٤د۱٥م×د۔‏ +دعھ ۶ط٦‏ چدہداز ”٥٥ل‏ ۲۱۷۸۷۰ىتسطکا 
۲٥٥۲۷٥ :‏ ص٤ء006]‏ 
'”احنر فرخندۂ ملک ملوکالوزرائی بہ طالع سعد در مسعود پور رسید و در آن ۔قام 
کہ از پور مسعود بادشاہ نامی گشت است دو روز پای علم بر سر مسعود پور 
بود ۔“' (خزائن الفتوح ()۲۳٥‏ 
علا پور ئز تغلق نامہ ذناط صز ۲۱ع ںٌط×ا رطا ۶۸ھ منخدء ط ہ٠۱٥٥‏ ۲ء٠٤ٛصم )٥۵(‏ 
ن 53006 ۷ہ ہ' ع 15ع( ع ل8 -)31 ٥ص‏ ناخا ۵نیم 
چو آبد نیک نزدیک عل٭ پور علا پور از سہابت شد بلا پور 
(تغلنی امہ ,۶۰89) 
سكاقفت-حعلث مصعط۷ ٤غعط٤‏ ۸۵۵ ءطا 1 عاعددعمء برععصتحصدلععع خاط (ط٢۷۱٦۷‏ 
عط ٤٠‏ ۶ها؛ ط٤‏ ۶ء ءسودہ ١ة‏ ّ٭ < مٌطاہعطاص:ط ئ دمن نا ح×ہ ونط ۵ ( 
كتطا٤غ ٥‏ ص 5ء5 ٣۷ا‏ ىعط ۱۷ءسطا عنصعٹ ۔صھها9] لح-عدط دکھ ٤ز ١‏ صدٗ 


ٹڈ ے ٢‏ 


۶٥‏ ٢ھ‏ ”۱۱+ 7۱-اد-دنہء ٥ط‏ ا' عط؛ عم اءنط ٤٣مدو‏ ١×ەطد‏ ءنط مز( خدنمەم 
: دجدہ عط ×مططا مسصع ط5٤‏ صد؟7 اہ ١صدەءعد‏ عنط ٤ہ‏ صہزد(عصی 
٭درین تاریخ فرخ آن چنان حصن حصین برذن رای متین مستخلص گشت و در باب 

آن دارالکفر خطاب دارالاسلام از آمان نزول یافتء۔ 
(!”خزائن الفتوح؟““ ,58 ۰ط) 


خط و کتابت بابت فروخحت محموعہٴ کتب شرانی 
)0 


مہتدی باغ ۔ علی گنج 
ڈونک واجہوتانہ 
٭۔اگست ۱۹۳۰ء۶ 
جناب پرلسپل صاحب! 

جھے رجسٹرار صاحب پنجاب یونیورسئی کی کشنی جھٹی موصول ہوئی ہے جس 
ہیں ”سوک کارڈز؟ میں بھرتی ہوئۓ کے لیے دعوت دی گئی ے ۔ جھے نام دینے میں 
کوئی عذر نہیں لیکن تماز کے ساتھ روڑے کے پڑیں کے دعنی ٹریننگ اور قواعد پریڈ 
میں شامل ہوا پڑے گا ۔ یہ ایسی چیز ہے کہ میں اپنے دل کے سض کی بنا پر اس 
سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتا - مسپربانی فرما کر اس دارہ میں اپنی راۓ دعیے ۔ راۓ 
کیا اگر مناسب معلوم ہو کہ جھے ام بھیجنا چاہے تو آپ بلح دچجے کیوٹکہ ویسے 


و یں خط جسے درخواست بھی کہا جا سکتا سے پرنسپل اوریئنٹل کااج کے نام سے ۔ 
اس عھدہ پر ان دنوں مولوی حمد شفیع صاحب مرحوم فائز تھے ۔ وہ .م۔ ستمبر 
ہم وع کو اوریئٹل کالج سے سبک دوش ہوۓ۔ 

اس خط میں کیولکہ شیرانی صاحب کے حجموعبٴ کتب کی رسید کی بابت 
تذکرە بھی ے اسی لے مولوی صاحب نے اس یر لوٹ دے کر لائبروربەن 
پنجاب یونیورسٹی لالہ لبھو رام کو بھجوا دیا تھا ۔ نوٹ انگریزی زان میں 
یہ تھا ٭ 
٭ا ا([ذ٭ عط وط 01675003 صن ب([٥٥اء‏ ٤هہ٣‏ 16 -۔رلمرزدہہء :د٭(ط 
48 315 .۰۰ا رزہہ: ]١:٥٥۸ ٥۹٥‏ 3 8۱۷۶ 


یہ خط اور آیند چھ خطوط جھے پ:جاب یونیورسئی لائبربری ىی فائیل بابت 
خرید جموعہٴ شبرای ہے سید جمیل احمد رضوی صاحب اسسٹنٹ لائبریرین 
(اوریئنڈل سیکشن ) کی وساطت سے دستیاب ہو ۓ ہیں (س3ب) 





٣ کے‎ 

بھی تو مجھے اپنا نام آپ ہی کو بھیجنا ہوکا ۔ اکر بھیجنا مناسب نہیں تو ثہ بھیجے ۔ 
اس ىارہ میں آپ کو اختیار ے ۔ 

لالہ ا ھو رام ۓ اىھی تک جھے اپنے ہاتھ کی کوئی رسید نہیں دی ہے - میں ان 
کو ہےر ر+ہہںم؛ اشیاء مشمتل بر ”نتب و فرامین و اسناد و قطعات و تصاویر و 
غوری وغیرہ بھجوا چکا ہوں ۔ اب جب میں نے نذیر احمد صاحب کو روسید کے لے 
لکھا تو لالہ کا جواب تھا کہ ان ہے کہیے کہ وہ ان کتابوں کی فہرست بنوا کر 
بھجوا دیں تب ہم رسید دیں گے ۔ فہرست کے پیسے یا اجرت وہ دے دیں گہ ۔ 
لیکن صورت حال یہ ے ّہ کعابیں ان کے پاس ہیں اور فہرست میرے قبضہ میں 
لاہور ے ۔ میں یہاں ہے انھیں کوئی فہرست تہیں بھجوا سکتا ۔ میرے ئزدیک یہ 
عض شرعی حیلہ ہے ورئہ جیسے ان کے ہاں کتادیں پہنچ گئٔی تھیں انہیں پغر مہری 
درخواست کے ان کی رسید تو بویچج دیٹی چاہیے تھی کم اس قدر کتاہیں فرامین وغیرہ 
نتعدادی ات نے پہنج گئے اور ضابطہ اسی اس کا ماف بے 

یہاں بارش کم ہے ء دو روز ہے گرمی ہے حد پڑ رہی ہے اگرچ لاہورک سی 
حالتٹ نہںی ے ۔ بای خیریت ے ۔ کار لائقہ ے یاد و شاد رات 

والتسام 


حمود ش یر افی 
)۳( 

0 

,' 1٢ا٢٢‏ عط] 

5:٤۰۲] 15٣١۲۷۰‏ دا٭زہ 

آ٥٠‎ 
1(3 8 51ا٣‎ 

دنا 01 رآ ۱1 ء۱11-109 5 2 ۲۵2۰(۶ 5 0۱۱۷۰۸۷) عط) ٤٤ ٦1 ٤‏ چەطا ] 


١-۔‏ جب مان اعت نے اپٹا ذخمرہ کتبْ پنجاب یولیورسٔی لائبریر ی کی توبل 
میں دیا تو اس میں یایچ کعابیں (غطوطے) ان کے دوست پروفیدر سراج الدین آذر 
صاحب کی بھی غلطی سس شامل ہو گئیں ۔ جب شیرائی صاحب کو اس ك عام 

ہوا تو انھوں ۓ لاریرین کہ نام یہ درخواست لکھی ۔ 
ایک علیحدہ کاغذ پر نوٹ سے معلوم ہوتا ے کین سض میں ضر شرآق 





میں بالترتیب یم تھے و۔ مجر ہہ ھھر .ےہ ٹ۔ نھبر ب۵٤‏ مد مر 
ہد ی۔ یر ےے ٢۲ء‏ شیرانی صاحب ۓ ان کے بدلے پانچ اور مخطوطات 
لاشریری دو دے دے تھے لائجریری سے واہسص لے ہوۓ پانچوں عنطوطے پروفیسر 

سراج الدین آذر کے مجموعء کتب کے ساتھ دوبارہ دِولیورسی لائمریری میں پہنج 


چکے ہیں ۔ (سصتب) 





٢٣ے‎ 


ہ چحصہ(٥ط‏ ٥٘ھ‏ مة ۷ صةط..] با::ہہ+نھتا طوزدہ2 عط) +٥‏ مادە جم] ٥م*ءء1اہ‏ 
مزععط ط۴ غھءد تردہہ 1 ٤ط‏ ہ٭ دہ ۱ٹ ة:صعلاءء۲ ءطا ع0 !اص بددحہ قد ١‏ 


۷۰ء ٤٥‏ اجاء ط٢‏ ۱+ 
7+۷:))] ٭٣دہ٦‏ 


1ص3 نماک .5.۸1 
کتاب الام:خلاف .4 کتاب در موسمیھی .3 دستور الوزرا 2 رسالہ قاضغی منتخيی .1 
یک جزو تفدیر قرآن با دو ورق رنگین .5 


۳) 

۹۰ہ چمنہہء(7 18 

1:۰ 

1 ,تنتالّ 2610 
راعنگ 

"٠ء‏ د۔([ح٭“طا ٤ہ‏ جہ(٥٥۱((وم)‏ بجہ آہ دمنے]نعنزںو٭ج عط؛ ۳٥۴ ٠۰‏ د ٤٥ا۲٣‏ ط۷۰۱ 

١‏ تام ع(ددع ۷ئ حںمومط ط٤‏ ١ہدم5‏ ]1 بز۲د:‌ما+,] تر؛ئد ٣1ہ‏ حادزسصەعط ط٤‏ ٘ز ٹا 
1 ,زا٤ءمللاە‏ <مط] چہصن ۷د16 صة ] جم .۔ ممتئرعممہ×م عطا) عد ٥عچ٥٥: ۳٥٤‏ 
ہ(:+ناحصدقدة ۰۰۳۰ص ] ا( ٥:4نہد‏ <عطازہ ہ٤ +٥‏ دہء ٥دا ٥٦4‏ نات ءعمحزمہە 
:۸3۲8٥٥ ۶۲2۰‏ ےط ٭×ءط٢۳‏ 


آٴ١ہد‎ ٣۶ ٠٣٥٥۴. ۰ 
نعط .38۔11‎ ۵۳۰+, 


, ص۱3 ۱ع ط1 
٤٥۲/ذحصہ٥‏ 5:3۲۲أ.ا ا )د٣٠‏ 5[۷تا طاد[۱ط 
18٠۰‏ 


۔ پنجاب یونیورسٹی سنڈیکیٹ ۓے مارچ ورمع کو شیرانی صاحب کا محموۃہ 
کتب سبلغ ۔/۳۹۲+م روے میں خریدۓ کی منظوری دے دی ۔ علاوہ ازیں 
سی م۹ ,ء کے اجلاس میں ان یىی آٹھ ماہ بیس دن کی فرلو ۵ ١۔‏ نومہر 
ماع سے منظور کر ی ۔ اب جوت (مع) کا سہینہ شروع ہو چکا تھا اور 
شیرانی صاحب کو اپنے وطن روانہ ہوےی جلدی تھی لیکن یونیورستی انھیں 
کتابہوں کی قیمت کی ادائیکىی کا کوئی بندوبست نہیں کر پائی تھی ۔ ان حالات 
میں یہ غط لکھا گیا (سصتب) 





ہے 


(۲) 


رد 18 71:158 18 
1.۰ 
۱1 , وًلداڑ 3:8 
۶ن5 

ہ۱) ,31 مامدءجد۶٭ ٭مص ٤ہ‏ رہہء ٤‏ ٤ہ‏ ])م٭:٣‏ ٥ج۷۷1‏ 5ماء٭ ٠٤‏ ٣٥٣عط‏ 1 
۷۲۱+۱ ندتا عط)٤‏ ٤ہ‏ ٥٥٣ذ۹٣٣۲ء‏ عط) ؛ہ عچدن؛٭٭ّ× مهعط٤‏ ٤ہ‏ ععماةء٭ءہ”ءم ءِ()+ 
83 ,1138391-92 .ہم( (۶٤٤۲‏ × ہ٢‏ <×علملا ہ1 عٛدداڑ ط٤6‏ ءط؛ دہ ۱۵ء 
راہطا ء٭صد٭ عط اہ دعچ5زاءء مصعص عط ٤ہ‏ 10 ححدع اہ ہی 8 د٠‏ ,11-6-1941 
صا ۲۰ صوءطا1 برا ا۷۰۶٣‏ 151ا دماحزصہ۶ عط ہ صٗصد٘ذ دص طنا عط ىزطا ٭- ٠‏ 5ءء 
[٦‏ 15و٥٦‏ مطغ چدٌ‌ ۰۵× جءء 1941 ,عمناڑ 23+31 16666٤ ۸0. 1590 48٥٥٥٤‏ ەنط 
1.53٣۰.‏ ہزاا ٣٥٣‏ نصة٤تا‏ طمزٔص٘حتط عط؛ بط .اہ ععلم‌طا (3]٥5‏ ]ہ 

۴٤ء‏ عط) ١ہ‏ ٥ء‏ ؛ہٛ ط٣ ٠٥‏ عدا :“طا ہ٠‏ وط 1 دمنذاءءصدہء عنط) 5<[ 
عط ]اہ حصهدصعنعط) عط٤‏ ةقصد صعنطصوء×3ذ1! عط طازا ٤‏ 1نءءءة تالعمنعذعہ ] ال 
1:8٤١۷‏ عط٤‏ ص×) ٤را‏ ×ط الدداد حصمذا٤‏ ٤٥ااہەء‏ ۲× )ط٤‏ م٤٤اذٔہہہ٥ ٣۲۸۲۲‏ ا:1 
!تا )705ح ۲وج ءناطاص عىط) ٤٥ط :4٤ ٣٢‏ حاندہ  ]٦06‏ عامط۳ ٥٥ ٥3‏ ۱518:2 





وہ جب سنئڈیکیٹ کے فیصلے (بابت خرید مجموعں کتب شیرافنی اور منظوری فرلو) 
توثیق کے لیے سیٹنیٹ میں آۓ تو ےہ جون ؛ م۱۹ ء کو سیئیٹ کی سپیشل میٹنگ 
میں ایک رکن مسٹر مسپر چند مسھاجن نۓ ان پر سخت اعتراض کیا - انہیں اس 
پر بھی اعتراض تھا کہ شیرائی صاحب کو میلغ ساڑھے آٹھ ہزار روپیہ بطور قرض 
(عجموعہٴ کتب کی ادائیگی کے لیے یونیورسٹی ۓ حکومت پنجاب ہے خصوصی 
گرائنٹ طلب کی تھی جس میں تاخیر کا امکان تھا ۔ اس لیے یں صورت نکالی گئی) 
دینے کی سفارش بھی کی گئی تھی ۔ 

جسٹس دین عمد مرحوم ۓ اس کا جواب ديتے ہوا بتایا کب یں قرض 
در حقیقت قرض نہیں ے بلکہ ایک طرح قیمت کی جزوی ادائیگی ے ۔ لیزیں کہ 
شیرانی صاحب کا جمەوعہ'ٴ کتبی نہایت بیش قیەت سے اور اس کی خرید کے لیے 
جو کمیٹی یونیورسئی تے بنائی تھی اس میں دیوان بہادر راجە ٹریندرا ناتھ بھی 
شامل تھے (دوسرے اراکین میں سر شیخ عبدالقادر ء پروفیسر حمد اقبال اور 
لائبریرین پنجاب یونیورسٹی لائبریری لالہ لبھو رام تھے) ۔ 

اب ایک تو شیرائی صاحب کو کتابوں کی قیەت کی وصولى میں تاخیر ہو رہی 
تھی ۔ دوسرے پروفیسر آذر کی پاپچ کتابوں کی واپسی کا ابھی تک کوئی فیصلہ 
نہیں ہوا تھا۔ اوھر سے یہ لےدے جو شروع ہوئی تو انہیں بڑا غصہ آیا۔ اس صورت 
حالات میں یہ خط لکھاگیا (ستب) 





٢۲ے‎ ۹ 


دہ ص مع ) ۲آازہ ع١ط٣‏ دعلدہ ٤4:3 “ہ٥ ٤٥٥٤:۶,‏ 93ص٥‏ .صەناءء لہ ند٤‏ 
طعدہ ]جع ما [۴٥۲جد]‏ ×ط ہہ:حء عط٤‏ ہەعله .ى۳ نط٢‏ .فہ٥ء ۲٢‏ عونصتءجر 
ے٠61‏ 8۷ا 3 


۲ہ ٤ہ‏ عامط٭ عا٤‏ غقعط٤غ‏ 3بت6 1 .)دہ ط×٥::چد‏ عئنطا٤‏ ج(1ٌ ٤1‏ ط (۲۱٢٢1‏ 
٭مزہەء عط٤ ٠5٤‏ ۶11011115 دعص) منعم 17۸'75() دن٤‏ ظر(ءطٔا ,صم ٤ء ٥‏ ا[ہی 
٥ط‏ ٦اط‏ بحاددء دص چ٥٠١:ط <٤‏ ةٴ ٭ زم ہ8ۃ ۰4ء۶ نوەوءۃ ہہ طا ٤مہ‏ ١جط‏ 
مصد )عم نمعد بانصدہء٭ د دہ ز7 ٭:طانا ط٤غ +٣8‏ لء طنداءء چصنعدا دا صمناععلامء 
۲" ٥ن۲ ٣٥٦٤٥۸‏ عطخ آزہ ىعط ہز ٠٤٤ ٥‏ ے۱ٴ٘م ٭ا م) -/8500 ۰ط اہ ٭ء 44٣‏ 
٥‏ دہ عط) ۲د ع 4٥٥ ٥‏ اء٥4‏ ٤دءحہّ”ہ‏ ہج عط٤‏ ۱11٤ص‏ , دہ( ٤٤‏ 16ل ہہ عطٴ 
مط چمنذة دح +عط) ٥٢ء‏ ةق<د ,1942-43 حم )٭قیقنٌطا ×دعطا ھٗذ عٌصطاا عطا 
.18۱15183 عا؛ ٤ہ‏ ۸٥٥ء53‏ 
٥ط‏ ]ح٠٥٥٤ ٤٢٣‏ .30 رد٥٥٥۹)3ہ٢۲۱ءء‏ ۶٤ط‏ ٥4د‏ :٥۲ج‏ طاءدہ ٣۰۲٦‏ ] 
۶٥‏ )6٣ع(‏ ااحعطا: ٤آ ٥٠, 35١‏ ہناد ہ٤‏ ۱٥ء۶‏ ×ءذزہء ,٥٤د‏ نة×ہرہ ط٢‏ 1ہ مہا٤۹4‏ 
ہہ ۲۲ا٢۶ ٤٤‏ 18 ۲×طانا ط٤‏ .ءہ٣٤دھٴ‏ سَزالذ ما ٣۲×‏ مز اا١‏ 4ب ااطاہ ‏ تا 
.لا ×مطہ ×٥ ٢٣٥٢‏ ہام٤٢‏ چٗ” 18۸۷(۸ صد ] هد ب طااسصط10:0 ہ٥‏ ٥٤+ا(ہء‏ 
ر[|:ہ۱ئ ط٤21‏ ۶ دہٴ٦‏ 
نأصة ئعط5 .31 .11 
5۲۲8۰[ج 7ط -6ط۲_ 
ردادز۲۱۱ ع_ل٤‏ اہ ٣٥١۰١١۲×‏ 5۱ت 
۰ئ 


(۱) 


,ج8 31 ع۸31 
]ا ز88 ء(05] 


1 ء56 14611 
۲٥۰‏ ع٥٤1‏ عطآٴ 


,لز] د٣٥٣‏ نصنا طا٥ ۶۲٣۵٥‏ 
٠‏ 1 
رن5 
۔عدااہت× 1941 ,زلدڑ (6٤٤٥٤ 1٤٥۹ 37٦‏ جںاە ا ×مص 2× ہ٤٠ ۷8٤ ۲ء٥٥٥٤كک ٥‏ 


١۔‏ شیرانی صاحب کا رجسٹرار پنجاب یونیورسی کے نام م۔ جولائی وم اع کا خط 
موصول ہوے ہی ایک ہلچل ٭چ گی 2 رجسٹرار ے یہ خط ڈاک می وائس چانسلر 
میاں افضل حمین کی ڈلہوزی روانہ کیا - انہوں ے مواوی عیومدل شفیع صاحب 
کے نام ایک خط لکھا (۹۔ جولائی ۴۱ع) (مولوی صاحب موەم گرما یک 

(ہافی حاشید صفحہ . ہ ہ پر) 








۲۸۰ 


. ,وبدعط! إ۱ د:دە‌ندتا عط ئ ءععطامەطا رہ ؛ہ دہذ٤٭ە٭لاہء‏ عنا]) ٢٢ع‏ : عص 
٥ءء‏ عچٌا۷ہٌ]ا غە‌مط٤‏ نز ۰ء م٤٤(‏ غعط ٢۲۱٠٢‏ ] اعطا ز5۵ 0۲٥ ٥٥0‏ ۵ 
رر ہہ اطلاز۳ سزمامععط ٭١> 13۲٤۵٥۰ ٤‏ ٭ممٹطا ہ٠‏ ٭١صدعء‏ ] طءئط× ,داعد) 
(٥.‏ خددء: عط)٤‏ ٤ہ‏ دہ اؤاامد:۶ عط ط× د×٭مل ند1 دصءع) عط)٤‏ )مد٤ ٠‏ ١ص۹‏ آد:ا؟]:۲ 
؛ (ء|ئخدوٗءء: ط؛ ىزطا ٥٥٥‏ ت٥‏ دد) -/8500 .×ط ئہ دء صردح معلدمہ:: 10ک( 
٭(عهْ٥[0]‏ ؟ہ ءاموظ ۰اد 56ط5) عاصدطا ہہ 
ژ٭1۶ ء٣ء٣ہءٴنة‏ 1 ٥۶۲۰‏ :انا عط ص٦(‏ ہم ٤‏ 1۶ہ 'رحہ چدنانەمماٌ ۰٢٤ھ‏ 
084 اءزنط× عامدطا ٭×ط حم ناء”×لاہء ٭ط٤‏ صذ ۹ 1ااءطز ٣‏ ٢عط‏ 1 ١طچنی‏ ےہ دہ تا 
ذ٥ط‏ ٥٭عط)‏ ٠ہ ٥2٥۶‏ اھ ادزا:*6٭: ةص٭ ث٥‏ ہصد”ھ ےط .٭ہ ٠‏ چصماەطا 1٦ہ‏ 


(بقیہ حاشیہ صفحں پ۹ ے۲( 
تعطیلات میں شملہ میں متم تھے) جس میں اپنے تردد کا اظہار کیا اور ادائیگق 
کی کوئی صورت نکالنے کی بابت مشورہ طلب کیا اور تجاویز بھی دیں ۔ یہ بھی 
لکھا کہ شورانی صاعب کو آمادہ کیا جاۓ کہ وہ اہی غوریاں ء فرامین اور 
مسکوکات وغیرہ میوڑیم کو فروغت کر دیں کیوٹکہ یہ چیزڑیں لائبریری کے 
کام کی نہیں ہیں ۔ مولوی شفیع صاحب نے یکم اگست کو لاہور میں پروفیسر 
اقبال صاحعب کو شیرانی صاحب سے مل کر معاملہ سلجھاۓ کی ہدایت کی ۔ 
اقہال صاحب نے شیرق صاحب سے مداکرات کے اور م۔اگست کو 
مولوی صاحب رکے ام خط میں اس کے نابح تجریر کیے جس کا لب لباب 
یہ تھا ع 
,طائطہ5ڈ نت تعطڈ ۲٠ہ‏ ٥ء‏ د عم عط سذ ۰١٤۲ء(‏ دنطغ چصنات٣‏ صہ “١.1‏ 
رطعص؛ا صدت ٢٣و‏ ج ٤مھ‏ ٥ا۱ہ‏ عط ٭ہدند ×ط ۸۰/ہ۲) آ٥‏ .دا ۰۷۷۰ ص٠‏ ص5 ؟18ا] 
+ؤّ ٥٣٤‏ طاء بط (55ا۸()صاہہطا 5۷۰ علعدطا عط)+ )١‏ ة٭ ۷ ٥اا١‏ ٣ا‏ عط ۲ط 


ررصرہ: دز غط ۔,ه ط٥ا 5۷٢‏ ۰دعط) عاعدطا ء>×اد٤ ٠‏ 4١۷ہ(ا5‏ ٤0ط‏ ئذ 62ط[ 11...عنط 
۰ ۱ط عط عاعدتطا ءءا[ئ) ٤٠‏ 1160ء تدہء 8۴ط ا[ عط 


اس کے بعد شیر انی صاحب غالبا ہی۔ اگست ہی کو ٹونک روانہ ہو گئے ۔ 

یس پاب کتابیں ۔ جون سلب ہمء کو لائبریرین ایس ۔ ایس - سیٹھی 
(لالم لبھو رام فوت ہو چکے تھے) ۓ شیرانی صاحب کو انحجمن ترق اردو ء 
دریا گنچ دہلی کے پتہ پر روائمہ کی حہاں وہ ان دنوں مقم تھے ۔ شیرانی صاحب 
ے ان کی رسید ب۔ جون کو بدیں الفاظ تجریر کی ۔ 


05 :6] ط٤‏ نطم:] كٌَػ]( ۸٣٥‏ ٌ٭ے؛٤‏ ہہ" *٭پهہناء عط+ ةء۷۱اءء ٣ڑ“‏ 
.ه۲ تعط5 .11.31 ۰ 4۶۸۱۰ اد ہندتا طندەزہ۶ 


(ستب) 





رف 


1 غھعطا )دو ] .صةعەوعطالا 6 ٥۰۶۵ ٠٤ ٣‏ ۱ صصاصددہء د۲ء لح ۲ 
.ەەاہە ہما ٭٭عء(غخ )٥ ۳ْ ٤[١٤٠۷‏ ٤ء‏ ب10 ءا 
٤ ٤طند 16٤٤6۰‏ امہ بزاعدہ صد )١٣‏ ٥ءچاطہ‏ ءطا العطء 1 
اطالالطاندا ٭صہہلا 
تخص :نواڈ .3۸5 .11 


)۹( 
ہہندی باغ - ٹونک راجموتالہ 
۹۔فروری م۶۱۹ 
عخدمت جثاب چیرمن صاعب 
پنجاب یولیورسی لائبرور ری ٥‏ لاہور 
جناب من! 

بوجوہ چند در چند مجھ کو روے کی ضرورت ے لہذا ذریعہٴ ہذا ملنەس ہوں 
کہ باقق نصف رتم (مہلغ۔/. .ھہ ردۓچ) مہہر بانی فرماکر جلد اداکر دی جاے۔ آپکا 
منون رہوں گا ۔ 

دیگر ایٹنکہ میرے پرووڈنٹ فنڈ یىی بھی کچھ رقم کالچ سے واجب الادا ے ۰ 

حمود شیرائی 


(م( 


ر7 
1131181۰۱ 6]ٴ 


۱٤٤٢[٥٠٥ہ٢)‏ 10۸۲۔1 
رحا۵ژص0 عط) ؟؛ہ پاآد۶ 051۷:۶ 
۰ئ 

رکنڈ "8۳ء0 


1 ٥طعلا‎ ٦٤ا٥‎ ء×؛٤۲ء×ہ۰٭ازن چعلاماہ‎ ء٥‎ ؛٤‎ ۲۱٢ ٭چصد×صد ہاةٌدنا از‎ ٠ ٤٥ 


١ہ‏ شیرانی صاحب اپنے مجموعمٴ کتب کی قیمت میں سے مباغ -۔/. .۵ہ روے وصسول 
کر چکے تھے ۔ باق نصف رقم کی ادائیگی کی یاد دہائی کے لیے یہ سطور قلمی 
ہوئیں (صآب) 

ہ۔ رقم ی ادائیگ کی باہت یہ دوسرا خط بطور یاد دہانی دفتر انجەن ترق اردو دبلی 
ہے لکھا گیا ۔ متعلقہ فائیل میں لائبریرین یونیور۔ئی لائبریری ے ۲۹۔ اپریل 
ہم کو (بافی حاشیں صفحہ ۲م ٢‏ پر) 





۲۰۸۲٣ 


۵۹× عباەمط زجحہ !اہ د اص طخ اہ ٤‏ دہ ہہ1احغ:ہ! 4دم٭ء: عط٤‏ ٥ح ٤‏ ٥5ء‏ 
ہر وء الا ہزازی 05۱٢٥٥‏ عط) ۷٢ا‏ 
,لرالاائطخ8١3)‏ دہ 
نصد۲ ئعقط5 .11.231 
805:8۸ ,1 
.111 
42 ,1 6ھ 126 : اع+د10 


ماق ولس را 
ایک نوٹ دیا ےک چونکد سنڈیکیٹ نۓ شیرافی صاحب کے بجموعہٴ کتب کی 
قیمت مبلغ -/۲و ۳ہ روے منظور ی تھی اس لےبقایا رقم پورے ۔/..ەہ روے 
نہیں ے بلکہ -/۸۹۲ےء روے ے ۔ مولوی محمد شفیع صاحب مرحوم کا ایک نوٹ 
۹- سی کا ہدیں الفاظ درج سے ٤×‏ ۱ َء مصرعم ٤ء‏ دہ(٤‏ صدہ ععط ٠.‏ ۲76۷۰“ 
.'' ذ8 نعط5 .57 اس طرح یہ سارا معاملہ اختتام کو پہنچا (ستب) 





)0(:؛])٥+۰ا٥×أاٴ‎ 


۸۸۱ ء))مء)) 


٥٥0٦۲۷ 0٢۲ 198۸۸۸۱۳ 2 11 6 





۷۲۱۷۲۷۸۹۱۲۷ 0٢ 6 ٤ ۶۲, 
)۲۸)۱۸۱۱)